تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 8%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 194596 / ڈاؤنلوڈ: 5166
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۶

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

۱۱_ زمين ميں فساد پھيلانے سے پرہيز كرنا، محسنين كى سيرت ہے اور رحمت الہى كے حصول كيلئے راہ ہموار كرتاہے_

و لا تفسدوا فى الأرض ...إن رحمت اللّه قريب من المحسنين

۱۲_عن ميسر عن ابى جعفر عليه‌السلام قال: قلت قول اللّه عزوجل: ''و لا تفسدوا فى الأرض بعد إصلاحها'' قال فقال: يا ميسر إنَّ الأرض كانت فاسدة فاصلحها الله عزوجل بنبيّه صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فقال: ''و لا تفسدوا فى الارض بعد اصلاحها'' (۱)

ميسر كہتے ہیں كہ: حضرت امام صادقعليه‌السلام سے آيت كريمہ ''و لا تفسدوا فى الا رض بعد إصلاحھا'' كے بارے سوال كيا، آپعليه‌السلام نے فرمايا: اے ميسر زمين ميں فساد پھيلا ہوا تھا خدا نے اپنے پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ذريعے اس كى اصلاح كى اور پھر فرمايا ''زمين ميں اسكى اصلاح كے بعد فساد نہ پھيلاؤ''

احسان:احسان كے اثرات ۹

احكام: ۱

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا خوف ۵; اللہ تعالى كى ربوبيت ۵; اللہ تعالى كى رحمت ۶،۷; اللہ تعالى كى رحمت كى اميد ۵; اللہ تعالى كى رحمت كے اسباب ۸، ۱۱; اللہ تعالى كے عذاب كا خوف ۵

انسان:انسان كى زندگى كا ٹھكانہ ۲

دعا:اجابت دعا كا سامان ۹; دعا كى اہميت ۴;دعا كے آداب ۵;دعا كے اثرات ۸;دعا ميں اميد ركھنا ۱۰; دعا ميں خوف ۱۰

رشد:رشد كے اسباب ۸

زمين:زمين ميں فساد پھيلانا ۱، ۳، ۱۱;زمين كو اجاڑنا ۳

خلقت زمين كا مقصد ۲

فساد پھيلانا :فساد پھيلانے سے اجتناب ۱۱;فساد پھيلانے كا حرام ہونا ۱;فساد پھيلانے كے موارد ۳

مادى وسائل:مادى وسائل كو تلف كرنا ۳

___________________

۱) كافى ج/۸ ص ۵۸ ج ۲۰، نور الثقلين ج/۲ ص ۴۱ حديث ۱۶۵_

۴۱

محرمات: ۱

محسنين: ۱۰محسنين كى دعا ۸;محسنين كى سيرت ۱۱;محسنين كى لياقت ۷،۸;محسنين كے فضائل ۷، ۶

آیت ۵۷

( وَهُوَ الَّذِي يُرْسِلُ الرِّيَاحَ بُشْراً بَيْنَ يَدَيْ رَحْمَتِهِ حَتَّى إِذَا أَقَلَّتْ سَحَاباً ثِقَالاً سُقْنَاهُ لِبَلَدٍ مَّيِّتٍ فَأَنزَلْنَا بِهِ الْمَاء فَأَخْرَجْنَا بِهِ مِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ كَذَلِكَ نُخْرِجُ الْموْتَى لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ )

وہ خدا وہ ہے جو ہواؤں كورحمت كى بشارت بنا كر بھيجتا ہے يہاں تك كہ جب ہوائیں وزنى بادلوں كو اٹھاليتى ہيں تو ہم انكو مردہ شہروں كو زندہ كرنے كے لئے لے جاتے ہيں اور پھر پانى برساديتے ہيں اور اس كے ذريعہ مختلف پھل پيدا كرديتے ہيں اور اسى طرح ہم مردوں كو زندہ كرديا كرتے ہيں كہ شايد تم عبرت و نصيحت حاصل كرسكو(۵۷)

۱_ ہوائیں ، باران رحمت كے نزول كى خوشخبرى لاتى ہيں _و هو الذى يرسل الرى ح بُشراً بين يدى رحمته

''بُشْر'' ''بُشُر'' كا مخفف ہے اور يہ بشير اور بشوركى جمع ہے اور يہاں ''الرياح'' كيلئے حال ہے_

۲_ خداوند متعال، بارش كى خوشخبرى دينے والى ہوائیں چلاتاہے اور بادلوں كو خشك علاقوں كى طرف روانہ كرتاہے_

هو الذى يرسل الرى ح بُشراً بين يدى رحمته ...و سقنه لبلد ميت

۳_ بارش ،خدا كى رحمت ہے_بشراً بين يدى رحمته

۴_ ہوا، پانى سے بھرے بوجھل بادلوں كے ايك جگہ سے دوسرى جگہ منتقل ہونے كا ذريعہ ہے_

حتى إذا اقلّت سحاباً ثقالاً

''سحاب'' ''سحابة'' كى جمع ہے اور''ثقال'' ''ثقيل'' (بوجھل) كى جمع ہے، بادلوں كا تو دوں جيسى سنگينى ركھنا در حقيقت ان كے پانى سے بھرے ہونے كى وجہ سے ہے_

۵_ ہوائیں ، عظيم قوت ركھتى ہيں _حتى إذا اقلّت سحاباً ثقالاً

بادلوں كے وزنى ہونے كى صفت بيان كرنے كے باوجود فعل ''اقلّت'' (آسانى سے اٹھايا اور كم پايا) كا استعمال اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ ہوائیں كافى قوت كى مالك ہوتى ہيں اس طرح كہ وزنى بادلوں كو ايك جگہ سے دوسرى جگہ منتقل كرنا ان كيلئے آسان كام ہے_

۴۲

۶_خداوند تعالى روانہ كيئے گے بادلوں كے ذريعے خشك اور مردہ علاقوں كو بارش كے پانى سے سيراب كرتاہے_

سقنه لبلد ميت فانزلنا به المائ

''بہ'' كى ضمير سحاب كى طرف پلٹتى ہے اور اس ميں حرف ''باء'' سببيہ ہے_

۷_ خداوند متعال، بادلوں سے برسے ہوئے پانى كے ذريعے مختلف قسم كے پھل پيدا كرتاہے_

فأنزلنا به الماء فأخرجنا به من كل الثمرات

۸_ فطرى اسباب كى پيوستگي، ہم آہنگى اور ان كى كاركردگى خدا كے ارادے كے تحت ہے_

و هو الذى يرسل الرى ح بشراً ...فأخرجنا به من كل الثمرات

۹_ خداوند متعال، قيامت كے دن مردوں كو ان كے ٹھكانوں سے باہر نكالے گا اور انہيں زندہ كرے گا_

كذلك نُخرج الموتي

مردوں كے باہر نكالے جانے سے مراد ان كو زندہ كرنا ہے اور كلمہ ''اخراج'' كو كلمہ ''احياء'' كى جگہ استعمال كرنے ميں اس بات كى طرف اشارہ ہو سكتا ہے كہ مردے جہاں كہيں بھى دفن ہوں يا زمين، آسمان اور درياؤں ميں موجود چيزوں ميں گھل مل چكے ہوں انہيں وہاں سے نكال ليا جائیے گا اور زندہ كرديا جائیے گا_

۱۰_ قيامت كے دن مردوں كا دوبارہ زندہ ہونا مردہ نباتات كے اگنے ،بڑھنے اور انكى دوبارہ ثمر آور ہونے كى مانند ہے_

فأخرجنا من كل الثمرات كذلك نخرج الموتى

۱۱_ مردہ نباتات كا زندہ ہونا، معاد اور مردوں كے زندہ ہونے كے امكان كى دليل ہے_

كذلك نخرج الموتى لعّلكم تذكرون

مردوں كے زندہ كرنے كو نباتات كے اگنے بڑھنے اور بے جان بيجوں كے زندہ موجودات ميں تبديل ہونے كے ساتھ تشبيہ دينا، معاد اور مردوں كے زندہ ہونے كے امكان پر ايك استدلال ہے_

۱۲_ نباتات كو زندگى دينے والے فطرى عوامل كا مطالعہ، معاد كو قبول كرنے اور قدرت خدا سے آگاہ ہونے كا باعث ہے_

۴۳

هو الذى يرسل الرى ح فا خرجنا به من كل الثمر ات كذلك نخرج الموتى

۱۳_نظام ہستى ميں فطرى قوتوں كى خلقت كے اہداف ميں سے ايك يہ ہے كہ انسان قدرت خدا سے آگاہ ہو اور ہميشہ اس كى طرف متوجہ رہے_هو الذى يرسل الرى ح ...لعلَّكم تذكرون

مذكورہ بالا مفہوم ميں ''لعلكم ...'' كو ''يرسل الرى ح'' اور بعد والے جملات كيلئے غايت كے طور پر ليا گيا ہے يعني: ان اسباب اور مسببات كى آفرينش كے اہداف ميں سے ايك يہ ہے كہ انسان تذكر حاصل كرے كلمہ''تذكر'' دريافت كرنے اورہميشہ ذہن ميں محفوظ كرنے كے معنى ميں آتاہے_

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا ارادہ ۸; اللہ تعالى كى رحمت ۳;اللہ تعالى كى قدرت ۱۲، ۱۳;اللہ تعالى كے افعال ۲، ۶، ۷، ۹

انسان:انسانوں كا اخروى حشر ۹

ايمان:معاد پر ايمان كے اسباب ۱۲

بادل:بادلوں كا كردار ۶;بادلوں كى حركت ۲;بادلوں كى حركت كے اسباب ۴

بارش:بارش كا برسنا ۱، ۶;بارش كا رحمت ہونا ۳;بارش كا كردار ۶، ۷

پھل:پھلوں كى پيداءش۷

خشك علاقے: ۲

ذكر:ذكر كے اسباب ۱۳

زمين:زمين كا زندہ ہونا ۶

فطرت :فطرت كے مطالعے كے اثرات ۱۲

قدرتى عوامل:قدرتى عوامل كا عمل ۸;قدرتى عوامل كى خلقت كا مقصد ۱۳;قدرتى عوامل كا ہم آہنگ ہونا ۸

قرآن:قرآن كى تشبيہات ۱۰

مردے:مردوں كو زندہ كرنا۹، ۱۰; مردوں كو زندہ كرنے

۴۴

كے دلائل ۱۱

معاد:معاد كے دلائل ۱۱

نباتات:نباتات كا اگنا بڑھنا ۱۰، ۱۱، ۱۲

ہوا:ہوا كا خوشخبرى لانا ۱، ۲;ہوا كا كردار ۱، ۴، ۵;ہوا كى توانائی ۵;ہوا كى حركت ۲

آیت ۵۸

( وَالْبَلَدُ الطَّيِّبُ يَخْرُجُ نَبَاتُهُ بِإِذْنِ رَبِّهِ وَالَّذِي خَبُثَ لاَ يَخْرُجُ إِلاَّ نَكِداً كَذَلِكَ نُصَرِّفُ الآيَاتِ لِقَوْمٍ يَشْكُرُونَ )

اور پاكيزہ زمين كا سبزہ بھى اس پروردگار كے حكم سے خوب نكلتا ہے اور جو زمين خبيث ہوتى ہے اس كا سبزہ بھى خراب نكلتا ہے ہم اسى طرح شكر كرنے والى قوم كے لئے اپنى آيتيں الٹ پلٹ كر بيان كرتے ہيں (۵۸)

۱_زرخيز زمينوں ميں پوشيدہ نباتات بارش برسنے پر پورى طرح اگتے ہيں اور فراوانى سے پھلتے پھولتے ہيں _

والبلد الطيب يخرج نباته إيذن ربّه

دو جملوں ''يخرج نباتہ إےذن ربّہ'' اور ''والذى خبث ...'' كے تقابل سے معلوم ہوتاہے كہ جملہ ''يخرج نباتہ ...'' كہ جو ''نكداً'' كے معنى كى ضد ہے ميں ''مباركاً'' جيسے معنى كا لحاظ كيا گيا ہے_

۲_ نباتات كا اگنا بڑھنا، خدا كے ارادے اور اس كے اذن سے ہے_والبلد الطيب يخرج نباته إيذن ربّه

۳_ تمام موجودات، ربوبيت خدا كے سائے ميں ہى نتيجے تك پہنچتے ہيں اور پھلتے پھولتے ہيں _

يخرج نباته إيذن ربه

۴_ بنجر زمينوں ميں پوشيدہنباتات پر جس قدر بارش برسے ،ان ميں خير و بركت نہيں پائی جاتى اور ان كى پيداوار بہت ہى كم ہوتى ہے_والذين خبث لا يخرج إلا نكداً

''نكد'' يعنى ايسى چيز كہ جس ميں خير نہ ہو اور نباتات ميں يہ معنى اس وقت استعمال ہوتاہے كہ جب ان كى پيدوار بہت ہى كم ہو_

۴۵

۵_ خباثت اور پليدگى سے پاگيزگى انسان كے لئے فيض الہى سے بہرہ مند ہونے كا باعث بنتى ہے جبكہ ناپاكى اور پليدگى اس كے ليئے فيض الہى سے محروميت كا باعث بنتى ہے_والبلد الطيب ...والذى خبث لا يخرج إلا نكداً

آيت كريمہ كے ذيل (لقوم: يشكرون) اور اس سے بعد والى آيات، كہ جو لوگوں كے ر سالت انبياء كے روبرو ہونے كى تشريح كرتى ہيں سے يہ مطلب حاصل ہوتاہے كہ زرخيز زمين اور اس كى بركات اسى طرح بنجر زمين اور اس كى بے ثمرى كو ذكر كرنے كا مقصد در حقيقت معارف الہى حاصل كرنے كے بارے ميں انسانوں كى حالت اور ان كى استعداد كو بيان كرنا ہے يعني: معارف دين حاصل كرنے كے لحاظ سے مختلف لوگوں كو مختلف زمينوں كے ساتھ ان كے بارش كا اثر قبول كرنے كے لحاظ سے تشبيہ دى گئي ہے_

۶_ رحمت الہى سے بہرہ مند ہونے كے سلسلہ ميں موجودات كى صلاحيتوں ميں فرق ہونا_

بين يديه رحمته ...والبلد الطيب يخرج نباته إيذن ربّه و الذى خبث لا يخرج

۷_ پيداوار كى فراوانى طيّب ہونے كى علامت ہے اور اس ميں كمى خباثت كى علامت ہے_

والبلد الطيب يخرج نباته باذن ربه والذى خبث لا يخرج الا نكدا

۸_ نيك لوگ، طيّب زمين كى طرح فائدہ مند اور خدا كے فراوان فيض سے بہرہ مند ہوتے ہيں _

إنَّ رحمت اللّه قريب من المحسنين _ و هو الذى يرسل الرى ح ...والبلد الطيب

۹_ متجاوزين اور مفسدين ،خبيث زمين كى طرح فيض الہى سے كم بہرہ مند اور بے سود لوگ ہيں _

إنه لا يحب المعتدين و لا تفسد ...و الذى خبث

۱۰_ موجودات كى طينت كا پاك ہونا ايك اصلى امر اور ان كى خباثت ايك عرضى امر ہے *_

والبلد الطيب ...و الذى خبث

بنجر زمين كى توصيف فعل ''خبث'' كے ذريعے كى گئي ہے اس كے مقابلے ميں زرخير زمين كى توصيف وصف ''الطيب'' كے ذريعے كى گئي ہے، اس ميں مندرجہ بالا مفہوم كى طرف اشارہ پايا جا سكتاہے اس لئے كہ وصف ثبوت پر دلالت كرتاہے جبكہ فعل كى دلالت حدوث پر ہوتى ہے_

۱۱_ خداوند متعال نے اپنى آيات اور معارف دين كو مختلف انداز ميں بيان فرمايا ہے_كذلك نصرّف الآى ت

كلمہ ''صرف'' كسى چيز كو ايك حالت سے دوسرى حالت ميں تبديل كرنے كے معنى ميں استعمال

۴۶

ہوتاہے اور كلمہ ''تصريف'' اسى معنى كى كثرت وقوع پر دلالت كرتاہے_ لہذا ''نصَرّف الآى ت'' يعنى ہم اپنى آيات كو مختلف صورتوں ميں پيش كرتے ہيں _

۱۲_ آيات الہى كے گوناگوں بيانات سے صرف قدرشناس اور شكر گزار لوگ ہى بہرہ مند ہوسكتے ہيں _

كذلك نصَرّف الاى ت لقوم يشكرون

واضح ہے كہ آيات الہى كو مختلف صورتوں ميں بيان كرنا سب لوگوں كيلئے ہے لہذا ''لقوم: يشكرون'' كى قيد كا لگايا جانا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ صرف شكر گزار لوگ ہى ان آيات سے بہرہ مند ہوسكتے ہيں _

۱۳_ خدا كى شكر گزارى كى طرف انسان كو رغبت دلانا_ آيات الہى كو مختلف انداز ميں بيان كرنے كے اہداف ميں سے ہے_كذلك نصرّف الاى ت لقوم يشكرون

۱۴_ معارف دين كى تفہيم كيلئے تمثيل اور تشبيہ كا استعمال كرناقرآن ميں آيات الہى كى تبيين كيلئے اپنائے گئے طريقوں ميں سے ايك طريقہ ہے_والبلد الطيب ...كذلك نصرّف الآى ت

آيات خدا:آيات خدا كى تبيين ۱۲;آيات خدا كى تبيين كا انداز ۱۳ ;آيات خدا كى تبيين كا فلسفہ ۱۳;

استعداد:استعداد كے اثرات ۱، ۵

اللہ تعالى :اللہ تعالى كااذن ۲;اللہ تعالى كا ارادہ ۲;اللہ تعالى كى ربوبيت ۳; اللہ تعالى كى رحمت ۶;اللہ تعالى كے افعال ۱۱;اللہ تعالى كے فيض كا سبب ۵، ۶، ۸;اللہ تعالى كے فيض كے موانع ۵، ۹

انسان:انسان كے رجحانات ۱۳

بارش:بارش كا كردار۱;رحمت كى بارش ۴

پاكيزگي:پاكيزگى كى علامات ۷پاكيزگى كے اثرات ۵

تبليغ:تبليغ كى روش ۱۴

خباثت:خباثت كى علامات ۷خباثت كے اثرات ۵

دين:تبيين دين كى روش ۱۴;تعليمات دين كى تبيين ۱۱

۴۷

زمين:بے بركت زمين ۴;بنجر زمين ۴ ;زرخيز زمين ۱; خبيث زمين ۹

شاكر:شاكرين اور آيات خدا ۱۲;شاكرين كے فضائل ۱۲

شكر:شكر نعمت ۱۳

قرآن:قرآن كى تشبيہات ۸;قرآن كى تشبيہات كامقصد ۱۴

نباتات:نباتات كا اگنا ۱، ۲، ۴

متجاوزين:متجاوزين كى خباثت ۹;متجاوزين كى محروميت ۹

محسنين:محسنين كا سودمند ہونا ۸;محسنين كے مقامات ۸

مفسدين:مفسدين كى خباثت ۹;مفسدين كى محروميت ۹

موجودات:موجودات كا پاك ہونا ۱۰;موجودات كا ثمرہ ۳; موجودات كى خباثت ۱۰; موجودات كى صلاحيتوں كا تفاوت ۶

۴۸

آیت ۵۹

( لَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحاً إِلَى قَوْمِهِ فَقَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُواْ اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَـهٍ غَيْرُهُ إِنِّيَ أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ )

يقينا ہم نے نوح كو ان كى قوم كى طرف بھيجا تو انھوں نے كہا كہ اے قوم والو اللہ كى عبادت كرو كہ اس كے علاوہ تمھارا كوئي خدا نہيں ہے_ ميں تمھارے بارے ميں عذاب عظيم سے ڈرتا ہوں (۵۹)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام كا انبيائے الہى ميں سے ہونا_لقد أرسلنا نوحاً

۲_ حضرت نوحعليه‌السلام كى رسالت ان كى قوم تك ہى محدودتھي_لقد أرسلنا نوحاً إلى قومه

۳_ حضرت نوحعليه‌السلام كا لوگوں كى ہدايت كيلئے قومى

۴۹

احساسات سے استفادہ كرنا_فقال ياقوم اعبدوا اللّه

نوحعليه‌السلام لوگوں كو اپنى طرف نسبت ديتے ہيں ، كلمہ قوم يائے متكلم كى طرف مضاف ہے (يا قوم يعني: اے ميرى قوم) يوں حضرت نوحعليه‌السلام لوگوں كے احساسات كو اپنے حق ميں ابھارتے ہيں _

۴_ خدائے يكتا كى پرستش كى طرف دعوت ،حضرت نوحعليه‌السلام كے تبليغى منصوبے ميں سرفہرست تھي_

فقال ياقوم اعبدوا اللّه ما لكم من إله غيره

۵_ حضرت نوحعليه‌السلام كا بلا تاخير اپنى مسؤوليت اور رسالت انجام دينے ميں مشغول ہوجانا_لقد ا رسلنا نوحاً ...فقال ياقوم جملہ ''فقال ...'' كے جملہ ''لقد أرسلنا ...'' پر حرف ''فاء'' كے ذريعے عطف ہونے كى وجہ سے مندرجہ بالا مفہوم حاصل ہوتاہے_

۶_ وجود خدا كے بارے ميں اعتقاد ،تاريخ بشر ميں ہميشہ سے موجود رہا ہے_يا قوم اعبدوا الله ما لكم من إله غيره

يہ كہ نوحعليه‌السلام نے اپنى قوم كو خدا كى عبادت كى دعوت دى اس سے يہ بات معلوم ہوتى ہے كہ ان لوگوں كيلئے خدا كا وجود مسلم تھا_

۷_ انسان، قديم زمانے سے معبود اور اس كى پرستش كى طرف راغب رہاہے_يا قوم اعبدوا اللّه ما لكم من إله غيره

۸_ شرك كے خلاف مبارزہ اور توحيد كى طرف دعوت ، حضرت نوحعليه‌السلام كى اہم ترين رسالت تھي_

يا قوم اعبدوا الله ما لكم من إله غيره

۹_ حضرت نوحعليه‌السلام كى قوم ،مشرك تھي_ما لكم من إله غيره

۱۰_ توحيد عملى كى بنياد، توحيد نظرى ہے_اعبدو اللّه ما لكم من إله غيره

۱۱_ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنى قوم كے مشركين كو آخرت كے سخت عذاب سے ڈرايا_إنى أخاف عليكم عذاب يوم عظيم

۱۲_ حضرت نوحعليه‌السلام ، اپنى قوم كيلئے ايك ہمدرد پيغمبر تھے_إنى أخاف عليكم

۱۳_ روز قيامت اور اس كے ہولناك عذاب كے بارے ميں انتباہ، حضرت نوحعليه‌السلام كى رسالت كا اساسى حصّہ تھا_

إنى أخاف عليكم عذاب يوم عظيم

۱۴_ خدا كى پرستش ترك كرنا اور اسكے لئے شريك ٹھہرانا، عذاب قيامت ميں مبتلا ہونے كا موجب ہوگا_

۵۰

يا قوم ...إنى أخاف عليكم عذاب يوم عظيم

۱۵_ مشركين كو عذاب آخرت كے بارے ميں دى جانے والى دھمكي، ان كيلئے خدائے يكتا كى پرستش كى طرف رغبت اور شرك سے اجتناب كى راہ فراہم كرتى ہے_إنى أخاف عليكم عذاب يوم عظيم

۱۶_ انبياءعليه‌السلام كى نظر ميں قيامت ايك عظيم دن ہے_إنى أخاف عليكم عذاب يوم عظيم

۱۷_ عذاب قيامت ،ايك بہت بڑا اور ہولناك عذاب ہے_

يا قوم اعبدوا اللّه ما لكم من إله غيره إنى أخاف عليكم عذاب يوم عظيم

روز قيامت كى كلمہ '' عظيم'' كے ذريعہ توصيف اس كے بڑے عذاب كے اعتبار سے ہوسكتى ہے يعنى در حقيقت ''عظيم'' عذاب كى توصيف ہے_

۱۸_ حضرت نوحعليه‌السلام ، اپنى قوم كے شرك اور پرستش خدا كو ترك كرنے كى وجہ سے دنيوى عذاب (طوفان) ميں مبتلا ہونے كے بارے ميں پريشان تھے_إنى أخاف عليكم عذاب يوم عظيم

مندرجہ بالا مفہوم اس احتمال كى اساس پر صحيح ہوسكتاہے كہ ''يوم عظيم'' سے مراد طوفان نوح كا زمانہ ہو_

۱۹_ طوفان نوح، تاريخ بشر كا ايك عظيم واقعہ ہے_إنى أخاف عليكم عذاب يوم عظيم

۲۰_ان النبي صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قال: ا ول نبى ارسل، نوح'' (۱)

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا: خدا كى جانب سے مقام رسالت پر فائز ہونے والے سب سے پہلے پيغمبر حضرت نوحعليه‌السلام تھے_

احساسات:ہدايت كيلئے احساسات ابھارنا۳; قومى احساسات ۳

اديان:اديان ميں توحيد عبادى ۴

انبياء:انبياء اور قيامت ۱۶

انسان:انسان كے رجحانات ۷

ايمان:خدا پر ايمان ۶

توحيد:توحيد عبادى كى اہميت ۴;توحيد عملى كى بنياد ۱۰; توحيد كى دعوت ۸;توحيد نظرى ۱۰

____________________

۱) الدر المنثور ج/۳ ص ۴۷۹_

۵۱

جہان بيني:جہان بينى اور ائی ڈيا لوجي

خداشناسي:تاريخ ميں خداشناسى ۶;خدا كے رسول: ۱

شرك:شرك عبادى ترك كرنے كے عوامل ۱۵;شرك كى سزا ۱۸;شرك كے اثرات ۱۴;شرك كے ساتھ مبارزہ ۸

عبادت:تاريخ ميں عبادت ۷;عبادت ترك كرنے كى سزا ۱۸;عبادت ترك كرنے كے آثار ۱۴;عبادت كا عامل ۱۵;عبادت كى طرف رغبت ۷

عذاب:عذاب آخرت كے اسباب ۱۴;عذاب آخرت كے بارے ميں انتباہ ۱۳; عذاب آخرت كے مراتب ۱۷

قوم نوحعليه‌السلام :قوم نوحعليه‌السلام كا شرك ۹;قوم نوحعليه‌السلام كا قصہ ۹;قوم نوحعليه‌السلام كو انتباہ ۱۱

قيامت:قيامت كا عذاب ۱۷;قيامت كى عظمت ۱۶

كيفر(عذاب):عذاب آخرت كے بارے ميں انتباہ ۱۱، ۱۵

مشركين:مشركين كو تہديد كرنا ۱۵

نوحعليه‌السلام :رسالت نوحعليه‌السلام كا داءرہ ۲;طوفان نوحعليه‌السلام ۱۸، ۱۹; فضائل نوحعليه‌السلام ۱۲; نوحعليه‌السلام كا انداز ہدايت ۳;نوحعليه‌السلام كا قصہ ۱۱، ۱۸ ;نوحعليه‌السلام كا مبارزہ ۸;نوحعليه‌السلام كى اہم دعوت ۴، ۸، ۱۳ ;نوحعليه‌السلام كى انتباہات ۱۱;نوحعليه‌السلام كى پريشانى ۱۸ ;نوحعليه‌السلام كى رسالت ۱۳;نوحعليه‌السلام كى مسؤوليت ۵;نوحعليه‌السلام كى نبوت۱ ;نوحعليه‌السلام كى ہمدردى ۱۲

آیت ۶۰

( قَالَ الْمَلأُ مِن قَوْمِهِ إِنَّا لَنَرَاكَ فِي ضَلاَلٍ مُّبِينٍ )

تو قوم كے رؤسا نے جواب ديا كہ ہم تو كو كھلى ہوئي گمراہى ميں ديكھ رہے ہيں (۶۰)

۱_ دعوت نوحعليه‌السلام كے مقابلے ميں قوم نوح كے سرداروں كا محاذ قائم كرنا_

قال الملأ من قومه إنَّا لنرى ك فى ضلل مبين

۲_ قوم كے سرداروں كے گمان كے مطابق، حضرت نوح(ع)

۵۲

كھلم كھلا گمراہى ميں پڑے ہوئے تھے_قال الملأء من قومه إنَّا لنرى ك فى ضلل مبين

۳_ خدا كى وحدانيت پر ايمان، اسكى عبادت كا واجب ہونا اور معاد پر اعتقاد ، قوم نوحعليه‌السلام كے سرداروں كى نظر ميں باطل اور بے ہودہ خيالات تھے_قال الملأ من قومه إنَّا لنرى ك فى ضلل مبين

عبادت:خدا كى عبادت ۳

عقيدہ:باطل عقيدہ ۳

قوم نوحعليه‌السلام :قوم نوحعليه‌السلام كے سردار اور نوحعليه‌السلام ۱، ۲;قوم نوحعليه‌السلام كے سرداروں كى نظر ۲، ۳

نوحعليه‌السلام :نوحعليه‌السلام پر تہمت لگانا ۲نوحعليه‌السلام كا قصہ ۲، ۱نوحعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ ۱

آیت ۶۱

( قَالَ يَا قَوْمِ لَيْسَ بِي ضَلاَلَةٌ وَلَكِنِّي رَسُولٌ مِّن رَّبِّ الْعَالَمِينَ )

نوح نے كہا كہ اے قوم مجھ ميں گمراہى نہيں ہے بلكہ ميں رب العالمين كى طرف سے بھيجا ہوا نمائندہ ہوں (۶۱)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنى قوم كو ايك ہمدردانہ جواب ديتے ہوئے اپنے آپ كو ہر طرح كى گمراہى سے مبّرا قرار ديا_

قال ياقوم ليس بى ضللة

لوگوں كو كلمہ ''يا قوم'' (اے ميرى قوم) كے ذريعے مخاطب قرار دينا حضرت نوحعليه‌السلام كا اپنى قوم سے اظہار مہربانى پر دلالت كرتاہے، كلمہ ''ضللة'' كے نفى كے بعد بطور نكرہ واقع ہونے ميں عموم پر دلالت پائی جاتى ہے''ليس بى ضللة '' يعنى مجھ ميں ذرہ برابر گمراہى نہيں پائی جاتي_

۲_ حضرت نوح، خدا كى جانب سے ايك رسول تھے_و لكنى رسول من رب العلمين

۳_ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنى باتوں كا خدا كى طرف سے ہونے كے اعلان كے ساتھ ساتھ اپنے آپ كو ہر طرح كى گمراہى سے پاك قرار ديا_ليس بى ضللة و لكنى رسول من ربّ العلمين

۴_ حضرت نوحعليه‌السلام اور خدا كے باقى سب رسول صاحب عصمت اور ہر طرح كى گمراہى سے مبّرا ہيں _

۵۳

ليس بى ضللة و لكنّى رسول من ربّ العلمين

جملہ ''لكنى رسول ...'' حضرت نوحعليه‌السلام كے ہر طرح كى گمراہى سے مبّرا ہونے كيلئے بمنزلہ تعليل ہے، بنابراين جملہ ''و لكني ...'' كے ہمراہ جملہ ''ليس بى ضللة'' حضرت نوحعليه‌السلام كى عصمت كے علاوہ تمام الہى رسولوں كى عصمت پر دلالت كرتاہے_

۵_ حضرت نوحعليه‌السلام كے زمانے كے لوگ اپنى قوم كے سرداروں اور بزرگوں ہى كے پيرو تھے اور انہى كے مؤقف سے متا ثر تھے_قال الملاء ...قال يا قوم

۶_ مبلغين دين كو چاہيے كہ وہ لوگوں كے دلسوز ہوں اور احكام و معارف الہى كى تبليغ كى راہ ميں صبر سے كام ليں _

إنّى أخاف عليكم ...قال ياقوم ليس بى ضللة

۷_ مبلغين دين كو ناروا تہمتوں كے مقابلے ميں اپنا دفاع كرنا چاہيئے_إنا لنرى ك فى ضلل مبين قال ياقوم ليس بى ضللة و لكنى رسول

۸_ جہان ہستي، متعدد عوالم سے تشكيل پايا ہے_رب العلمين

۹_ خداوند متعال، تمام جہان ہستى كا پروردگار اور مدبّر ہے_رب العلمين

۱۰_ انبياءعليه‌السلام كى رسالت، تمام جہان ہستى پر خدا كى ربوبيت كے ساتھ مرتبط ہے_

و لكنى رسول من رب العلمين

خدا كى صفات اور اسما ميں سے ''رب العالمين'' كى صفت كے انتخاب ميں ، اس اعتبار سے كہ وہ انبياء كو مبعوث كرنے والا ہے، اس نكتے كى طرف اشارہ پايا جاتا ہے كہ پيغمبروں كى رسالت خدا كى تمام جہان ہستى پر ربوبيت كے ساتھ مرتبط ہے_

آفرينش:آفرينش كى تدبير ۹،۱۰ ;عوالم آفرينش كا متعدد ہونا ۸

اشراف :اشراف كى اطاعت ۵

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى ربوبيت ۹،۱۰

انبياء:انبياء كا منزّا ہونا ۴;انبياء كى رسالت ۱۰;ابنياء كى عصمت ۴

تبليغ:تبليغ ميں ہمدردى ۶;تبليغ ميں صبر ۶

۵۴

تہمت:تہمت كے خلاف مبارزہ ۷

خود:خود كا دفاع، ۱، ۳، ۷

دين:دين كى تبليغ ۶

رسول:خدا كے رسول ۲

رہبري:رہبرى سے اثر قبول كرنا ۵

قوم نوح:قوم نوح كے سردار ۵

گمراہي:گمراہى سے پاك ہونا ۱، ۳، ۴

مبلغين:مبلغين كى ذمہ دارى ۷;مبلغين كى شرائط ۶

نوحعليه‌السلام :زمانہ نوح كى تاريخ ۵; نوح پر وحى ۳;نوحعليه‌السلام كا سلوك ۱;نوحعليه‌السلام كا قصہ ۱، ۳;نوحعليه‌السلام كى پاگيزگى ۱، ۳،۴;نوحعليه‌السلام كى عصمت ۴;نوح كى عطوفت ۱;نوح كى نبوت ۲;نوحعليه‌السلام كے مقامات ۴

نوحعليه‌السلام كے زمانے كے لوگ:نوحعليه‌السلام كے زمانے كے لوگوں كى پاليسى ۵

آیت ۶۲

( أُبَلِّغُكُمْ رِسَالاَتِ رَبِّي وَأَنصَحُ لَكُمْ وَأَعْلَمُ مِنَ اللّهِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ )

ميں تم تك اپنے پروردگار كے پيغامات پہنچاتا ہوں اور تمھيں نصيحت كرتا ہوں اور اللہ كى طرف سے وہ سب جانتا ہوں جوتم نہيں جانتے ہو(۶۲)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام ، خداوند كى جانب سے متعدد پيغامات كے حامل نبى تھے_ابلغكم رسلات ربي

۲_ حضرت نوح،عليه‌السلام فقط پيغامات خدا كے مبلغ تھے نہ كہ اپنے ذاتى نظريات بيان كرنے والے_

أبلغكم رسلات ربي

۳_ حضرت نوحعليه‌السلام نے رسالت الہى كى تبليغ ميں اپنى ثابت قدمى كے بارے ميں لوگوں كو آگاہ كرديا_

أبلغكم رسلات ربي

۵۵

جملہ ''لكنى رسول ...'' اور اس سے قبل كى آيات اس معنى پر دلالت كرتى ہيں كہ حضرت نوحعليه‌السلام رسالت الہى كے مبلغ ہيں ، بنابريں جملہ''أبلغكم '' كے ذريعے رسول كى توصيف ميں ايك اور مطلب كى طرف اشارہ پايا جاتاہے وہ يہ كہ حضرت نوحعليه‌السلام تبليغ رسالت كے معاملے ميں اصرار كريں گے_

۴_ حضرت نوحعليه‌السلام كا اپنے خدا كى ربوبيت كے بارے ميں محكم اعتقاد، رسالت الہى كى تبليغ ميں ان كى استقامت كا باعث تھا_

و لكنى رسول من رب العلمين أبلغكم رسلات ربي

حضرت نوحعليه‌السلام نے ابلاغ رسالت كے بارے ميں اپنى استقامت كے سبب كى طرف اشارہ كرنے كيلئے ضمير لانے يعنى ''رسالاتہ'' كہنے كى بجائیے ''رسلات ربي'' كہا_

۵_ حضرت نوحعليه‌السلام ، ايك ہمدرد اور لوگوں كے خيرخواہ پيغمبر تھے_و أنصح لكم

۶_ حضرت نوح كى خيرخواہى ،محض لوگوں كے فائدے كيلئے تھى نہ اپنى ذاتى منفعت كيلئے_و أنصح لكم

''نصيحت'' كے مشتقات كے بعد ''لام'' كا لايا جانا جيسے ''أنصح لكم'' نصيحت لينے والے كے بارے ميں نصيحت كرنے والے كے مكمل خلوص كى حكايت كرتاہے_ يعنى اس كى نصيحت اور خيرخواہى ميں ذاتى منفعت كا شائبہ تك نہيں پايا جاتا بلكہ دوسروں كى بھلائی مد نظر ہوتى ہے_

۷_ خدا كے پيغامات كو لوگوں تك پہنچانا، لوگوں كيلئے حضرت نوحعليه‌السلام كى خيرخواہى كا ايك جلوہ ہے_

أبلغكم رسلات ربى و أنصح لكم

۸_ خدا كے پيغمبر، اپنى امتوں كے خيرخواہ ہوتے ہيں _و أنصح لكم

۹_ آسمانى اديان ميں لوگوں كيلئے خيرخواہى بلند اقدار ميں شمار ہوتى ہے_و أنصح لكم

۱۰_ مبلغين دين كو چاہيے كہ لوگوں كا خيرخواہ ہوتے ہوئے اپنے وعظ و نصيحت كو ذاتى منافع كى ملاوٹ سے پاك ركھيں _

أبلغكم رسلات ربى و أنصح لكم

۱۱_ خداوند متعال نے حضرت نوحعليه‌السلام كو ان حقائق سے آگاہ كيا جو لوگوں پر پوشيدہ تھے_و أعلم من اللّه ما لا تعلمون

''من اللّه'' ميں من ابتدائے غايت كيلئے ہوسكتاہے كہ اس صورت ميں ''اعلم من اللّہ'' كا معنى يہ ہوگا كہ ميرا علم خدا كى جانب سے ہے اور

۵۶

خدا نے مجھے حقائق سے آگاہ كيا ہے دوسرا احتمال يہ ہے كہ ''من اللّہ'' كا معنى ''خدا كے بارے ميں '' ہو يعني: خدا اور اس كى صفات كے بارے ميں جو حقائق ميں جانتاہوں وہ آپ نہيں جانتے، البتہ فوق الذكر مفہوم كى اساس، پہلا احتمال ہى ہے_

۱۲_ حضرت نوحعليه‌السلام ، خدا كے بارے ميں لوگوں سے پوشيدہ حقائق سے آگاہ تھے_و أعلم من اللّه ما لا تعلمون

فوق الذكر مفہوم اس بنياد پر ليا گيا ہے كہ جب ''من اللّہ'' كا معنى ''خدا كے بارے ميں '' ہو_

۱۳_ خدا كى جانب سے حقائق كے بارے ميں حضرت نوحعليه‌السلام كى آگاہي، تبليغ رسالت ميں ان كى استقامت اور لوگوں كيلئے ان كى خير خواہى كے اسباب ميں سے ہے_أبلغكم رسلات ربى و أنصح لكم و أعلم من اللّه ما لا تعلمون

ايسے معلوم ہوتاہے كہ ''أبلغكم' ' اور''أنصح لكم'' كيلئے جملہ''أعلم من اللّه ...'' ايك تعليل كا مقام ركھتاہے يعني: پوشيدہ حقائق سے ميرى آگاہى مجھے رسالت الہى كے ابلاغ كيلئے مضبوط بناتى ہے_

۱۴_ انبياء كا علم، خدا كى جانب سے ہوتاہے_و أعلم من اللّه ما لا تعلمون

اديان:اديان كى تعليمات ۹;اديان ميں خير خواہى ۹

اقدار: ۹

اللہ تعالى :اللہ تعالى كے عطايا ۱۱، ۱۴

اللہ تعالى كے رسول: ۱

انبياء:انبياء كى خيرخواہى ۸;انبياء كى ذمہ دارى ۸;انبياء كے علم كا منشاء ۱۴

ايمان:ايمان كے اثرات ۴;ربوبيت خدا پر ايمان ۴

تبليغ:تبليغ ميں استقامت ۳ ۸;تبليغ ميں استقامت كا سبب ۴، ۱۳

حقائق:پوشيدہ حقائق كا علم ۱۱، ۱۲

خير خواہي:خير خواہى كى قدر و منزلت ۹;خيرخواہى كا سبب ۱۳

دين:دين كى تبليغ ۲، ۴، ۷

ذاتى منافع: ۱۰

۵۷

علم:علم لدنى ۱۴;علم لدنى كے اثرات ۱۳

عوام:عوام كے مصالح كى رعايت ۶، ۱۰

مبلغين:مبلغين كى خير خواہى ۱۰;مبلغين كى شرائط ۱۰

نوحعليه‌السلام :نوح كا ايمان ۴;نوحعليه‌السلام كا علم غيب ۱۱، ۱۲، ۱۳;نوحعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۳، ۴، ۷ ;نوحعليه‌السلام كى استقامت ۳، ۱۳;نوحعليه‌السلام كى تبليغ ۲، ۳، ۴، ۱۳;نوحعليه‌السلام كى رسالت كا متعدد ہونا ۱

نوح كى خداشناسى ۱۲;نوحعليه‌السلام كى خيرخواہى ۵، ۶، ۷، ۱۲;نوح كى دلسوزى ۵;نوح كى ذمہ دارى كا داءرہ ۲;نوحعليه‌السلام كى عوام دوستى ۶;نوحعليه‌السلام كى نبوت ۱، ۵;نوحعليه‌السلام كى ہمدردى ۵;نوحعليه‌السلام كے فضائل ۵، ۶، ۷، ۱۱;

آیت ۶۳

( أَوَعَجِبْتُمْ أَن جَاءكُمْ ذِكْرٌ مِّن رَّبِّكُمْ عَلَى رَجُلٍ مِّنكُمْ لِيُنذِرَكُمْ وَلِتَتَّقُواْ وَلَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ )

كيا تمھيں اس بات پر تعجب ہے كہ تمھارے پروردگار كى طرف سے تمھيں ميں سے ايك مرد پر ذكر نازل ہوجائیے كہ وہ تمھيں ڈرائے اور تم متقى بن جاؤ اور شايد اس طرح قابل رحم بھى ہوجاؤ(۶۳)

۱_ انبياء، لوگوں تك معارف الہى اور دين پہنچانے كا ذريعہ ہوتے ہيں _أو عجبتم أن جاء كم ذكر من ربكم على رجل منكم

''ذكر'' سے مراد، دين اور معارف الہى ہيں _

۲_ پيغمبر، لوگوں ميں سے ہى ہوتے ہيں _أن جاء كم ذكر من ربكم على رجل منكم

۳_ رسالت كيلئے ايك فرد بشر كى بعثت، قوم نوح كى نظر ميں نامعقول اور حيرت انگيز تھي_

أو عجبتم أن جاء كم ذكر من ربكم على رجل منكم

۴_ قوم نوح كے سرداروں نے كسى بشر كيلئے پيغمبرى كو نامعقول سمجھنے كى وجہ سے حضرت نوحعليه‌السلام كى رسالت كا انكار كيا_

إنا لنرى ك فى ضلل مبين أو عجبتم أن جائكم ذكر من ربكم على رجل منكم

۵_ قوم نوح كے غلط گمان كے مطابق پيغمبرى كا دعوى حضرت نوحعليه‌السلام كى گمراہى كى علامت تھا_

۵۸

يا قوم ليس بى ضللة ...أو عجبتم أن جاء كم ذكر من ربكم على رجل منكم

جملہ ''ا و عجبتم ...'' جملہ ''ليس بى ضللة '' عطف ہے_

۶_ دين اور معارف الہى كا سرچشمہ، خدا كا مقام ربوبى ہے اوريہ انسان كے رشد و تكامل كيلئے ہيں _

أن جاء كم ذكر من ربكم

''ذكر من ربكم'' ميں حرف ''من'' ابتدائے غايت كيلئے ہے يعنى معارف دين كا سرچشمہ مقام ربوبى ہے چنانچہ كلمہ ''رب'' كى ''كم'' كى طرف اضافتيہ مطلب ديتى ہے كہ ان معارف كا نزول انسانوں پر خدا كى ربوبيت كے سلسلہ ميں ہے اور ان كى تربيت كيلئے ہے_

۷_ معارف الہي، ايسى تعليمات ہيں كہ جنہيں ہميشہ ياد ركھنا چاہيے_أن جاء كم ذكر من ربكم

''ذكر'' وہ علم و معرفت ہے كہ جسے انسان ہميشہ ذہن ميں حاضر ركھتاہے اور اس سے غفلت نہيں كرتا_ معارف الہى اس لحاظ سے ''ذكر'' كہلاتے ہيں كہ انسان كو چاہيے كہ انہيں سيكھے اور ہميشہ ياد ركھے_

۸_ حضرت نوحعليه‌السلام ، لوگوں كو عذاب خدا سے ڈرانے اور تبليغ دين كے ذريعے ان كيلئے تقوى كى راہ ہموار كرنے كے ذمہ دار تھے_أن جاء كم ذكر من ربكم على رجل منكم لينذركم و لتتقوا

۹_ لوگوں كو پيغمبروں كے ذريعے عذاب الہى سے ڈرانا ، معارف الہى اور دين كے نزول كے مقاصد ميں سے ہے_

أن جاء كم ذكر من ربكم على رجل منكم لينذركم

''لينذركم''، ''جاء'' كے متعلق ہے اور ''لينذر'' كى ضمير ''رجل'' كى طرف پلٹتى ہے، يعنى كسى پيغمبر پر معارف دين كے نازل ہونے كا ہدف يہ ہے كہ وہ لوگوں كو عذاب خدا سے ڈرائے_

۱۰_ رسالت انبياء كے زير سايہ لوگوں كو تقوى اختيار كرنے كى طرف رغبت دلانا، معارف الہى اور دين كے نزول كے اہداف ميں سے ہے_أن جاء كم ذكر من ربكم على رجل منكم لينذركم و لتتقوا

''لتتقوا''،كا ''لينذركم'' پر عطف ہے يوں لوگوں كا تقوى تك پہنچنا ذكر اور معارف دين كے اہداف ميں سے ہے اور چونكہ يہ ہدف ''لينذركم'' كے بعد بيان ہوا ہے لہذا يہ كہا جا سكتاہے كہ لوگوں كا تقوى اختيار كرنا پيغمبروں كى امداد اور پند و نصيحت كے زير سايہ ہى ممكن ہے_

۱۱_ پيغمبروں كے نصائح قبول كرنا اور عذاب خدا سے بچنا لوگوں كى ذمہ دارى ہے_لينذركم و لتتقوا

۵۹

۱۲_ پيغمبروں كے نصائح اور معارف دين قبول كرنا تقوى اور پرہيزگارى كا باعث ہے_لينذركم و لتتقوا

۱۳_ قوم نوح كيلئے خداوند متعال كى خاص رحمت كا حصول، حضرت نوحعليه‌السلام كى بعثت كے مقاصد ميں سے تھا_

جاء كم ذكر من ربكم على رجل منكم لعلكم ترحمون

۱۴_ خاص رحمت الہى كا بندوں كے شامل حال ہونا ، پيغمبروں كى بعثت اور نزول دين كے مقاصد ميں سے ہے_

أن جاء كم ذكر من ربكم على رجل منكم ...لعلّكم ترحمون

اشراف :اشراف اور غير منطقى امور ۴;اشراف اور نوحعليه‌السلام كى نبوت ۴

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا عذاب ۱۱;اللہ تعالى كى ربوبيت ۶;اللہ تعالى كى رحمت خاص ۱۳، ۱۴

انبياء:انبياء كاخوف دلانا ۹;انبياء كا طبقہ ۲;انبياء كى ذمہ دارى ۱، ۹; ۱۱، ۱۲;انبياء كى رسالت كے اہداف ۱۰; انبياء كے مواعظ۱۱،۱۲; بعثت انبياء كى حكمت ۱۴

ايمان:ايمان كے اثرات ۱۲;تعليمات انبياء پر ايمان ۱۲

تقوى :تقوى كى اہميت ۱۰; تقوى كى دعوت ۱۰;تقوى كے اسباب ۸، ۱۲

دين:تعليمات دين كا اثر ۶;تعليمات دين كا سرچشمہ ۶;تعليمات دين كى اہميت ۷;دين كى تبليغ ۱، ۸

ڈرانا :عذاب خدا سے ڈرانا ۸;عذاب سے ڈرانا ۹

ذكر:تعليمات دين كا ذكر ۷

رحمت:نزول رحمت كے اسباب ۱۴

رشد:رشد كے اسباب ۶

عذاب:عذاب سے اجتناب ۱۱

عقيدہ:باطل عقيدہ ۵

عوام:

۶۰

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

وَلَن يَتَمَنَّوْهُ أَبَدًا بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ وَاللّهُ عَلِيمٌ بِالظَّالِمينَ ( ۹۵ )

اور يہ اپنے پچھلےاعمال كى بناپر ہرگز موت كى تمنا نہيں كريں گے كہ خدا ظالموں كے حالات سےخوبواقف ہے (۹۵)

۱_ اخروى سعادت سے مايوسى كى خاطر يہود ہرگز موت كے خواہشمند نہ تھے اور نہ ہى كبھى موت كا استقبال كريں گے _و لن يتمنوه ابدا

۲ _ موت سے گريز كرنا يہوديوں كے دعوى (انكا بہشتى ہونا ) كے غلط ہونے كى دليل ہے _

فتمنوا الموت ان كنتم صادقين _ و لن يتمنوه ابداً

۳ _ يہود گناہگار اور نارواوناپسنديدہ عمل كے مالك ہيں _و لن يتمنوه ابداً بما قدمت ايديهم '' ما قدمت ايديھم _ جو كچھ تم آگے بھيج چكے ہو'' ميں '' ما'' سے مراد گناہ اور ناپسنديدہ اعمال ہيں _

۴ _ گناہوں كے ارتكاب كى وجہ سے يہوديوں كو آخرت ميں بہرہ مند ہونے كى كوئي اميد نہيں ہے_

لن يتمنوه ابداً بما قدمت ايديهم

۵ _ انسانوں كے اعمال و كردار عالم آخرت ميں ان كے انجام كو متعين كرنے والے ہيں _بما قدمت ايديهم

۶ _ قيامت پر ايمان و يقين ركھنے والوں كا موت سے بچنا اور اس كو ناپسند جاننا، اس كى وجہ ان كے گناہ اور اخروى عذاب سے خوف ہے _و لن يتمنوه ابداً بما قدمت ايديهم

''بما قدمت'' ميں ''بائ'' سببية كے لئے ہے_ پس جملہ '' لن يتمنوہ ...'' اس حقيقت كو بيان كررہاہے كہ موت سے خوفزدہ ہونے كے اسباب ميں سے ايك گناہ ہيں _ قابل ذكر ہے كہ يہ جملہ چونكہ ان لوگوں كے بارے ميں ہے جو اللہ تعالى اور قيامت پر ايمان و يقين ركھتے ہيں لہذا مذكورہ دليل بھى انہى سے مخصوص ہے _

۷ _ يہودى ستم گر لوگ ہيں _و الله عليم بالظالمين

'' الظالمين '' كے مصاديق ميں سے ( ماقبل آيات اور اس آيہ مجيدہ كے صدر كلام كے قرينہ سے ) يہودى ہيں _

۳۲۱

۸ _ گناہگار ستم گر ہيں _بما قدمت ايديهم و الله عليم بالظالمين

۹_ اللہ تعالى ستم گروں كے ستم سے آگاہ ہے _والله عليم بالظالمين

۱۰_ گناہوں كے ارتكاب كے ہوتے ہوئے بہشتى ہونے كا دعوى كرنا ايك ظالمانہ ادعا ہے _

قل ان كانت لكم الدار الآخرة و الله عليم بالظالمين

يہوديوں كے گناہگار ہونے كے علاوہ ان كو ستم گر كہنا ہوسكتاہے اس ليئے ہو كہ ان كا دعوى بے جا ہے _

۱۱ _ اللہ تعالى ستم گروں كو ان كے اعمال كى سزا دے گا_والله عليم بالظالمين

ستم گروں سے اللہ تعالى كى آگاہى كو بيان كرنا گويا ان كو عذاب كى دھمكى دينا ہے _

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا علم ۹; اللہ تعالى كى سزائيں ۱۱

انجام يا تقدير: تقدير ميں مؤثر عوامل ۵

انسان: انسان كا اخروى انجام ۵

تمنا: تمنائے موت ۱،۲

خوف : عذاب سے خوف كے نتائج ۶; عذاب اخروى سے خوف۶

دعوى : اخروى سعادت كا دعوى ۱۰ ;ظالمانہ دعوى ۱۰

ظالمين : ۷،۸ ظالمين كے بارے ميں اللہ تعالى كا علم ۹ ظالموں كا انجام ۱۱

ظلم : ظلم كا انجام ۱۱

عمل: عمل كے نتائج۵

قيامت : قيامت پر ايمان ركھنے والے ۶

گناہ : گناہ كے نتائج ۶; گناہ كا ارتكاب ۱۰;

گناہگار لوگ: ۳ گناہگاروں كا ظلم ۸

موت: موت سے فرار كا فلسفہ ۶

مومنين: مومنين اور موت ۶

۳۲۲

يہود: يہوديوں كى صفات۳،۷; يہوديوں كا ظلم ۷; يہوديوں كا ناپسنديدہ عمل ۳; يہوديوں كى مايوسى كے عوامل ۴ ; يہوديو ں كا موت سے فرا ر ۲ ; يہوديوں كى گناہگارى ۳،۴; يہوديوں كا آخرت سے محروم ہونا ۴; يہوديوں كے دعووں كے باطل ہونے كى علامتيں ۲; يہوديوں كى اخروى سعادت سے مايوسى ۱،۴; يہود اور موت ۱

وَلَتَجِدَنَّهُمْ أَحْرَصَ النَّاسِ عَلَى حَيَاةٍ وَمِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُواْ يَوَدُّ أَحَدُهُمْ لَوْ يُعَمَّرُ أَلْفَ سَنَةٍ وَمَا هُوَ بِمُزَحْزِحِهِ مِنَ الْعَذَابِ أَن يُعَمَّرَ وَاللّهُ بَصِيرٌ بِمَا يَعْمَلُونَ ( ۹۶ )

اے رسول آپ ديكھيں گے كہ يہزندگى كے سب سے زيادہ حريص ہيں اور بعضمشركين تو يہ چاہتے ہيں كہ انھيں ہزاربرس كى عمر دےدى جائے جب كہ يہ ہزار برسبھى زندہ رہيں تو طول حيات انھيں عذابالہى سے نہيں بچا سكتا _ اللہ ان كےاعمال كو خوب ديكھ رہا ہے (۹۶)

۱_ زندہ رہنے اورطولانى عمر حاصل كرنے ميں حريص ترين لوگ يہود ہيں _و لتجدنهم احرص الناس على حياة

۲ _ ہر طرح كى دنياوى زندگى ، ( چاہے جتنى بھى پست ہو) اس پر يہودى حريص ہيں اور دل وابستہ كيئے ہوئے ہيں _

و لتجدنهم احرص الناس على حياة

'' حياة'' كو نكرہ لانا اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ يہودى كسى بھى خصوصيت كے ساتھ، كے ساتھ اگر چہ كتنى ہى پست و حقير ہو ليكن پھر بھى فقط زندہ رہنا چاہتے ہيں _

۳ _ يہوديوں كى روش اور چال ڈھال ان كى دنياوى زندگى كے بارے ميں شديد حرص اور موت سے خوف كى دليل ہے _

و لتجدنهم احرص الناس على حياة

''لتجدن'' فعل '' تجد _ تم پاتے ہو'' ، لام قسم اور نون تاكيد سے مركب ہے يعنى يقينا بلاشك تم ديكھتے ہو كہ يہودى انتہائي حريص لوگ ہيں _ اس بات پر تاكيد كہ تم تو يہوديوں كى دنياوى زندگى پر دلبستگى كو پاتے ہو، اس مفہوم كو بيان كررہاہے كہ يہوديوں كى چال ڈھال اس چيز كى دليل ہے كہ وہ لوگ دنياوى زندگى سے شديد محبت ركھتے ہيں _

۳۲۳

۴ _ يہوديوں كا دنياوى زندگى سے تعلق اوردنيا سے ان كى محبت كا نماياں ہونا اس امر ميں مانع ہے كہ وہ لوگ اخروى زندگى كا اشتياق و شوق ركھتے ہوں يا موت سے خوف نہ كھانے كا اظہار كريں _و لتجدنهم احرص الناس على حياة

جملہ '' لتجدنھم ...'' ، '' لن يتمنوہ'' كے لئے دليل ہے يعنى يہ حقيقت كہ يہوديوں كو آخرت ميں پہنچنے كى اور موت كى ہرگز كوئي خواہش نہيں ،يہ ان كى زندگى سے بہت واضح طور پر مشخص ہے _يہ حقيقت اتنى واضح ہے كہ وہ لوگ خود بھى اس كا انكار نہيں كرسكتے_

۵ _يہوديوں كا دنياوى زندگى كے بارے ميں شوق و اشتياق حتى مشركين سے بھى زيادہ ہے_و لتجدنهم احرص الناس و من الذين اشركوا '' من الذين'' ، '' الناس'' پر عطف ہے يعنى''و لتجدنهم احرص من الذين اشركوا .. تم ديكھتے ہو كہ وہ لوگ مشركين سے بھى زيادہ دنياوى زندگى پر حريص ہيں ''

۶_ يہوديوں كا دنياپرست ہونا قرآن كريم كى پيشين گوئيوں ميں سے ہے _لتجدنهم احرص الناس على حياة

۷ _ يہودى بھى اپنے دعوى ( كہ بہشت انكا مقدر ہے ) كے بے بنياد ہونے سے واقف ہيں _

ان كانت لكم الدار الاخرة و لتجدنهم احرص الناسہوسكتاہے يہ جملے '' لتجدنھم ...'' اور '' يود احدھم ...'' يہوديوں كے دعوى ( ان كانت آية ۹۴) پر ناظر ہو _ يعنى يہ كہ تم يہودى ايك طرف تو دعوى دار ہو كہ عالم آخرت بس تم سے متعلق ہے جبكہ دوسرى طرف تم دنيا كى زندگى ميں ہميشہ كے لئے رہنے كے خواہشمند ہو يہ بات دليل ہے كہ تمہيں خود بھى اپنے دعوى پر يقين نہيں ہے _

۸_ يہوديوں كا ہر فرد ہزار سال كى طولانى زندگى كا خواہشمند ہے _يود احدهم لو يعمر الف سنة

'' يعمرّ'' تعمير سے ہے جس كا معنى ہے جسے عمر دى گئي ہو_''احدھم'' كو '' يود'' كے فاعل كے طور پر لانا اور ضمير جمع (يودون) سے استفادہ نہ كرنا اس معنى كى وضاحت كرتاہے كہ ہزار سال كى طولانى عمر يہوديوں كے فرد فرد كى خواہش ہے_

۹_ دنيا سے محبت اور اس كى خاطر طولانى عمر كى آرزو كرنا ناپسنديدہ اور مكروہ صفت ہے _

و لتجدنهم احرص الناس على حياة يود احدهم لو يعمر الف سنة

آيت كا لب و لہجہ يہوديوں كى مذمت كررہاہے كہ دنيا كى محبت كى خاطر ان لوگوں نے طولانى عمر كى خواہش كى ہے _

۱۰_ مشركين دنيا كى زندگى سے دل وابستہ كيئے ہوئے ہيں اور اسى پر حريص ہيں _لتجدنهم احرص الناس و من الذين اشركوا

۳۲۴

۱۱ _ بعض مشركين ہزار سال كى طولانى زندگى كے خواہش مند ہيں _ومن الذين اشركوا يود احدهم لو يعمر الف سنة

يہ مفہوم اس اعتبار سے ہے كہ '' و من الذين اشركوا'' مبتدائے محذوف كى خبر ہے نہ كہ ''الناس'' پر عطف ہے يعنى مطلب يوں ہے ''و من الذين اشركوا طائفة يود احدھم'' بنابريں جملہ '' و من الذين ...'' حاليہ ہے اور '' يود احدھم'' انہى مشركين كى صفت بيان كى گئي ہے _ پس آيہ مجيدہ كا مفہوم يوں بنتاہے _ يہودى سب سے زيادہ دنيا سے دل وابستہ كيئے ہوئے ہيں در آں حاليكہ بعض مشركين ہزار سالہ عمر كے خواہشمند ہيں _

۱۲ _ گناہگار يہود عذاب جہنم ميں مبتلا ہوں گے _بما قدمت ايديهم و ما هو بمزحزحه من العذاب

''مزحزح'' كا مصدر ''زحزحة'' ہے جسكا معنى ہے دور كرنا _

۱۳ _ عالم آخرت سے يہوديوں كى مايوسى ،ان كى دنياوى زندگى پر حرص اور طولانى عمر كى آرزو كے بارے ميں زمين ہموار كرتى ہے _*يود احدهم لو يعمر الف سنة و ما هو بمزحزحه من العذاب ان يعمر

۱۴ _ دنياوى زندگى اور طولانى عمر يہوديوں كے اخروى عذاب سے نجات كا باعث نہيں ہوسكتي_و ما هو بمزحزحه من العذاب ان يعمر ''ان يعمر'' ''ہو'' كے لئے بدل ہے يا پھر ''مزحزح'' كے لئے فاعل ہے_ دونوں كى بازگشت ايك معنى كى طرف ہے_ جملہ ''ما ہو ...'' كا معنى يہ ہے يہوديوں كو بنابريں فرض كہ ہزار سالہ عمر دے دى جائے) ، كو يہ طولانى عمر عذاب سے نجات نہيں دلاسكتي_

۱۵ _ گناہگاروں كى عمر جتنى بھى طولانى ہو عذاب الہى سے نجات كا موجب نہيں ہوسكتي_بما قدمت ايديهم و ما هو بمزحزحه من العذاب ان يعمر

۱۶_ يہوديوں كے دنياپرستى پر مبنى اعمال و كردار پر اللہ تعالى ناظر ہے _و الله بصير بما يعملون

آرزو: طولانى عمر كى آرزو ۹،۱۳; ناپسنديدہ آرزو ۹

اخلاق: ناپسنديدہ اخلا ق۹

اسماء و صفات: بصير ۱۶

اعداد: ہزار كا عدد ۸،۱۱

اللہ تعالى :

۳۲۵

اللہ تعالى كى نظارت ۱۶

حريص لوگ : ۱،۲،۳،۵،۱۰ دنياطلب لوگ : ۶

دنياطلبي: دنياطلبى كى سرزنش ۹

زندگي: دنياوى زندگى كا حرص ۱۰

عذاب: اہل عذاب ۱۲

عقيدہ: باطل عقيدہ ۷

قرآن: قرآن كريم كى پيشين گوئي ۶

گناہگار لوگ: گناہگاروں كو عذاب ۱۵; گناہگاروں كى سزا ۱۲; گناہگار اور طولانى عمر ۱۵; گناہگاروں كى نجات ۱۵

مايوسي: آخرت سے مايوسى كے نتائج ۱۳

مشركين : زندگى كے بارے ميں مشركين كى حرص ۱۰; طولانى عمر كے بارے ميں مشركين كى حرص ۱۱; مشركين كى خواہشات ۱۱; مشركين كى صفات ۱۰; مشركين اور دنياوى زندگى ۵

يہود: يہوديوں كى مايوسى كے نتائج ۱۳; يہوديوں كى آرزوئيں ۱۳; يہوديوں كے دعوى كا باطل ہونا ۷; يہوديوں كا موت سے خوف ۳،۴; زندگى كے بارے ميں يہوديوں كى حرص ۱،۲،۳،۴ ،۵ ،۱۳; طولانى عمر كے بارے ميں يہوديوں كى حرص ۱،۸،۱۳; يہوديوں كى خواہشات ۸; يہوديوں كى دنياطلبى ۶،۱۶; يہوديوں كى دنياوى زندگى ۱۴; يہوديوں كى صفات ۱،۲،۶; يہوديوں كو اخروى عذاب ۱۲،۱۴; يہوديوں كا عقيدہ ۷; يہوديوں كا علم ۷; يہوديوں كا عمل ۱۶; يہوديوں كے نجات ۱۴; يہوديوں كى حرص كى نشانياں ۳،۴; گناہگار يہود ۱۲; يہود اور بہشت ۷; يہود اور طولانى عمر ۱۴

۳۲۶

قُلْ مَن كَانَ عَدُوًّا لِّجِبْرِيلَ فَإِنَّهُ نَزَّلَهُ عَلَى قَلْبِكَ بِإِذْنِ اللّهِ مُصَدِّقاً لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ وَهُدًى وَبُشْرَى لِلْمُؤْمِنِينَ ( ۹۷ )

اے رسولكہہ ديجئےكہ جو شخص بھى جبريل كا دشمن ہےاسے معلوم ہونا چاہئے كہ جبريل نے آپ كےدل پرقرآن حكم خدا سے اتارا ہے جو سابقكتابوں كى تصديق كرنے والا ، ہدايت اورصاحبان ايمان كے لئے بشارت ہے (۹۷)

۱_ حضرت جبرائيلعليه‌السلام كے ساتھ يہوديوں كى عداوت اور كينہ پرورى _من كان عدواً لجبريل

''من كان'' سے مراد گذشتہ آيات كى روشنى ميں يہود ہيں _

۲ _ پيامبر اسلام (ص) كے قلب اطہر پر حضرت جبرائيلعليه‌السلام قرآن كريم لے كر آنے والے ہيں _فانه نزله على قلبك

۳ _ حضرت جبرائيلعليه‌السلام نے اپنى طرف سے نہيں بلكہ اللہ تعالى كے اذن اور فرمان سے قرآن كريم كو پيامبر اسلام (ص) كے قلب اطہر پر نازل كيا _فانه نزله على قلبك باذن الله

۴ _ فرشتے اللہ تعالى كے اذن اور فرمان كے بغير كوئي كام انجام نہيں ديتے _فانه نزله على قلبك باذن الله

۵ _ پيامبر اسلام(ص) پر حضرت جبرائيلعليه‌السلام كے ذريعے قرآن كريم كا نزول اس بات كا موجب بنا كہ يہود جبرائيلعليه‌السلام سے عداوت اور كينہ پرورى كريں _من كان عدواً لجبرئيل فانه نزله على قلبك باذن الله

جملہ '' فانہ جبرائيلعليه‌السلام نے قرآن كو اللہ كے اذن سے تيرے قلب پر نازل كيا '' يہوديوں كے جبرائيلعليه‌السلام سے كينہ كا سبب بيان كررہاہے_

۶ _ يہوديوں كا جبرائيلعليه‌السلام اور نظام وحى كے بارے ميں جاہلانہ تصور _قل من كان عدواً لجبريل فانه نزله على قلبك باذن الله

۷_ قرآن كريم نے تورات كے نفس كلام كى تائيد اور اسكى صداقت و سچائي كى تصديق كى _مصدقا لما بين يديه

يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ ''مصدقا'' ، ''نزلہ'' كى ضمير مفعولى كے لئے حال ہو اور اس سے مراد قرآن كريم ہے _ ''ما بين يديہ _ وہ كتاب جو قرآن كريم سے پہلے تھى '' آيہ مجيدہ ميں اس سے مراد تورات ہے _

۳۲۷

۸ _ قرآن كريم كا وجود تورات كى حقانيت كے لئے گواہ اور شاہد كے طور پر ہے *مصدقا لما بين يديه

قرآن كريم كى طرف سے تورات كى تصديق (مصدقا لما بين يديہ ) كا معنى ممكن ہے يہ ہو كہ قرآن تورات كى صداقت و سچائي كا گواہ ہے يعنى قرآن كا نزول اس امر كا موجب ہوا كہ تورات ميں قرآن كے آنے كى جو پيشين گوئياں تھيں وہ پورى ہوگئيں پس اسى وجہ سے قرآن كريم تورات كى صداقت و سچائي كو ثابت كرنے والا اور اسكى حقانيت كا گواہ ہے _

۹ _ قرآن كريم اہل ايمان كو ہدايت كرنے والا ہے _هديً و بشرى للمومنين

'' ہدي'' مصدر ہے جو يہاں اسم فاعل ''ہادي'' كے معنى ميں آياہے _

۱۰_ قرآن كريم اہل ايمان كو دنيا وآخرت كى سعادت مندى كى خوش خبرى دينے والا ہے _و بشرى للمومنين

'' بشرى '' ايسى خبر كو كہتے ہيں كہ جس ميں كيف و سرور پايا جاتاہو اور آيت ميں اسكا معنى '' بشير _ بشارت دينے والا'' ہے _

۱۱ _ يہوديوں كى حضرت جبرائيلعليه‌السلام سے دشمنى كى بازگشت اللہ تعالى سے دشمنى كى طرف ہے _

من كان عدواً لجبريل فانه نزله على قلبك باذن الله

جملہ ''فانہ نزلہ'' سے'' بشرى للمومنين'' تك بيان شدہ حقائق يہوديوں كى جبرائيلعليه‌السلام سے كينہ پرورى كا جواب ہيں _ '' باذن اللہ'' كى قيد كا مطلب يہ ہے كہ جبرائيلعليه‌السلام اللہ تعالى كے فرمان سے پيامبر اسلام (ص) پر قرآن كريم لے كر آئے _ پس اگر قرآن كريم كا نزول عداوت كا باعث ہے تو پھر تم يہودى اللہ تعالى سے دشمنى كرو _ بنابريں جملہ شرطيہ '' من كان ...'' كا جواب يوں بنتاہے''فهو عدو الله ''

۱۲ _ يہوديوں كى جبرائيل (عليہ السلام) سے دشمنى در حقيقت تورات سے دشمني، انسانى ہدايت كے سرچشموں سے دشمنى اور بشارت كا پيغام لانے والوں سے دشمنى ہے _فانه نزله مصدقا لما بين يديه و هدى و بشرى للمومنين

''مصدقا ...'' ، ''ھدي'' اور '' بشرى للمومنين'' ميں سے ہر ايك تعريف '' باذن اللہ '' كى طرح ممكن ہے كہ جبرائيلعليه‌السلام سے كينہ ركھنے والے يہوديوں كے لئے جواب نقضى ہو يعنى يہ كہ قرآن جو تمھارے دين اور تمہارى كتاب كى تائيد كرنے والاہے، انسانى ہدايت كا سرچشمہ ہے اور سعادتوں كى بشارت ديتاہے اس قرآن كے لانے والے سے دشمنى در اصل تورات سے دشمنى اور سے دشمنى ہے _

۱۳ _ قرآن كريم كا حكم الہى سے نازل ہونا اس بات كى دليل ہے كہ يہوديوں كى جبرائيلعليه‌السلام سے دشمنى بے جا ہے _

۳۲۸

من كان عدواً لجبريل فانه نزله على قلبك باذن اللهيہ مفہوم اس بناپر ہے كہ''باذن اللہ'' كى قيد يہوديوں كى جبرائيل عليه‌السلام سے عداوت كا حلّى جواب ہو يعنى يہ كہ جبرائيل عليه‌السلام فرمان الہى سے پيامبر اسلام (ص) پر قرآن كريم لے كر آئے لہذا وہ جو فرمان الہى كى اطاعت كرتاہے اسے اللہ تعالى پر اعتقاد ركھنے والوں كے ہاں مورد غضب نہيں ہونا چاہيئے_

۱۴ _ تورات كى قرآن كريم كى جانب سے تائيد ، يہوديوں كى وحى كا پيام لانے والے ( جبرائيلعليه‌السلام ) سے دشمنى كے بے جا ہونے كى دليل ہے _فانه نزله على قلبك باذن الله مصدقا لما بين يديه

'' مصدقا لما بين يديہ _ قرآن تورات كى صداقت كى تائيد كرتاہے '' يہ جملہ جبرائيلعليه‌السلام كے دشمن يہوديوں كے جواب ميں ہے جو اس نكتہ كو بيان كررہاہے كہ جبرائيلعليه‌السلام ايك ايسى حقيقت كو لے كر آئے ہيں جو تمہارے دين اور كتاب كى تصديق كرنے والى ہے اور جو اس كى صداقت و سچائي پرگواہ ہے پس بے ج:ا ہے كہ تم اس كے لانے والے جبرائيلعليه‌السلام سے دشمنى ركھو _

۱۵ _ قرآن كريم كا ہدايت كرنا اور بشارت دينا، يہوديوں كى اس كے نازل كرنے والے (جبرائيلعليه‌السلام ) سے عداوت كے بے جا ہونے پر دليل ہے _فانه نزله على قلبك هديً و بشرى للمومنين ''ہدى و بشري'' ميں بھى ''مصدقا'' كى طرح يہ نكتہ موجود ہے كہ جبرائيلعليه‌السلام نے پيامبر اكرم (ص) كو ايسے معارف القا كيئے جو بشارت دينے والے اور ہدايت كرنے والے ہيں پس اس ( جبرائيلعليه‌السلام ) سے دشمنى كى كوئي معقول و جہ نہيں ہوسكتي_

اللہ تعالى : اذن الہى ۳،۴; اوامر الہى ۱۳

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كے قلب پر وحى ۲

تورات: تورات كى تصديق ۷،۸،۱۴; تورات كى حقانيت كے دلائل ۷،۸

حضرت جبرائيلعليه‌السلام : جبرائيلعليه‌السلام كا خضوع اور اطاعت ۳; جبرائيلعليه‌السلام كے دشمن ۱; جبرائيلعليه‌السلام كى اہميت ۲،۳،۵ ، ۱۴ ، ۱۵

دشمني: تورات سے دشمنى ۱۲; ہدايت كرنے والوں سے دشمنى ۱۲; جبرائيلعليه‌السلام سے دشمنى كا فلسفہ ۵; جبرائيلعليه‌السلام سے دشمنى كى ناپسنديدگى ۱۳،۱۴،۱۵

قرآن كريم : قرآن كريم كى بشارت ۱۰،۱۵; قرآن كريم اور تورات ۷،۸،۱۴; قرآن كريم كے نزول كى

۳۲۹

كيفيت ۲،۳،۵; قرآن كريم كى گواہى ۷،۸; قرآن كريم كا نزول ۱۳،۱۵; قرآن كريم كى اہميت ۸،۹،۱۰،۱۵; قرآن كريم كا ہدايت كرنا ۹،۱۵

ملائكة: ملائكہ كا خضوع ۴; ملائكہ كے عمل كا دائرہ ۴

مؤمنين: مؤمنين كو بشارت ۱۰; مؤمنين كى اخروى سعادت ۱۰; مؤمنين كى دنياوى سعادت۱۰; مومنين كى ہدايت ۹

يہود: يہوديوں كى جبرائيلعليه‌السلام سے دشمنى ۱،۵،۱۱،۱۲،۳ ۱، ۱۴، ۱۵; يہوديوں كى اللہ تعالى سے دشمنى ۱۱; يہوديوں كا عقيدہ ۶; يہوديوں كى دشمنى كے عوامل ۵; يہودى اور جبرائيلعليه‌السلام ۶; يہودى اور وحى ۶

مَن كَانَ عَدُوًّا لِّلّهِ وَمَلآئِكَتِهِ وَرُسُلِهِ وَجِبْرِيلَ وَمِيكَالَ فَإِنَّ اللّهَ عَدُوٌّ لِّلْكَافِرِينَ ( ۹۸ )

جوبھياللہ ، ملائكہ ، مرسلين اور جبريل وميكائيل كا دشمن ہوگا اسے معلوم رہے كہخدا بھى تمام كافروں كا دشمن ہے (۹۸)

۱_ جو لوگ فرشتوں اور انبياءعليه‌السلام كے دشمن ہيں اللہ تعالى ان كا دشمن ہے _

من كان عدوا ً لله و ملائكته و رسله فان الله عدو للكافرين

۲ _ جو حضرت جبرائيلعليه‌السلام اور حضرت ميكائيلعليه‌السلام سے دشمنى ركھے اللہ تعالى ان كا دشمن ہے _

من كان عدوا الله و جبريل و ميكال فان الله عدو للكافرين

۳ _ فرشتے اور انبياءعليه‌السلام اللہ تعالى كے ہاں بہت زيادہ مقام و منزلت ركھتے ہيں _من كان عدوا لله و ملائكته و رسله

قرآن كريم نے چونكہ فرشتوں اور انبياءعليه‌السلام كو لفظ اللہ كے ہمراہ بيان فرماياہے اور ان كے دشمنوں كو اللہ تعالى كے ہاں مبغوض ( مورد غضب) قرار ديا ہے اس سے معلوم ہوتاہے كہ فرشتے اورا نبياءعليه‌السلام اللہ تعالى كے ہاں بہت زيادہ مقام و منزلت ركھتے ہيں _

۴ _ حضرت جبرائيلعليه‌السلام اور حضرت ميكائيلعليه‌السلام باقى تمام فرشتوں كى نسبت اللہ تعالى كے ہاں بہت زيادہ مقام و منزلت كے مالك ہيں _

من كان عدوا لله و ملائكته و رسله و جبريل و ميكائيل

'' ملائكتہ'' كا لفظ جبرائيلعليه‌السلام اور ميكائيلعليه‌السلام كو بھى شامل ہے _ پس فرشتوں كے مابين خصوصى طور پر ان كا ذكر كرنا ہوسكتاہے ان كے باعظمت مقام كى طرف اشارہ ہو _

۳۳۰

۵ _ انبيائے الہى فرشتوں حتى جبرائيلعليه‌السلام اور ميكائيلعليه‌السلام سے بھى افضل ہيں *من كان عدواً لله و ملائكته و رسله و جبريل و ميكائيل

يہ بات گزرچكى ہے كہ تمام فرشتوں كے مابين جبرائيلعليه‌السلام اور ميكائيلعليه‌السلام كا خصوصى طور پر ذكر كرنا انكى فضيلت كى دليل ہے اور ''رسلہ'' كو ''جبرئيل و ميكائيل'' پر مقدم كرنا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ انبياءعليه‌السلام جبرائيلعليه‌السلام اور ميكائيلعليه‌السلام سے افضل ہيں _

۶ _ اللہ تعالى ، انبياءعليه‌السلام اور فرشتوں كے دشمن كافر ہيں _من كان عدوا لله فان الله عدو للكافرين

تقاضائے كلام يہ تھا كہ '' الكافرين'' كى جگہ ''ہم '' ضمير لائي جائے يہ امر دو نكتوں كا حامل ہے ۱_ اس بات كى وضاحت كہ يہ لوگ كافر ہيں _

۲ _ ان كى خدا تعالى سے دشمنى كى وجہ ان كا كفر ہے_ بنابريں آيہ مجيدہ كا معنى يہ بنتاہے وہ لوگ جو ا للہ تعالى كے دشمن ہيں تو اللہ تعالى ان كا دشمن ہے كيونكہ وہ لوگ كافر ہيں _

۷ _ جبرائيلعليه‌السلام اور ميكائيلعليه‌السلام كے دشمن كافرہيں _من كان عدوا لله و جبريل و ميكال فان الله عدو للكافرين

۸ _ خداوند متعال كفار كا دشمن ہے _فان الله عدو للكافرين

۹ _ يہود حضرت جبرائيلعليه‌السلام سے عداوت كے باعث كافر ہيں اور خداوند متعال انكا دشمن ہے _

من كان عدوا لله جبريل و ميكال فان الله عدو للكافرين

گذشتہ آيات كى روشنى ميں '' الكافرين '' كے مصاديق ميں سے يہود بھى ہيں _

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى دشمنى ۱،۲،۸،۹

ابنياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام اور ملائكة۵; انبياءعليه‌السلام كى جبرائيلعليه‌السلام پر فضيلت ۵; انبياءعليه‌السلام كى ميكائيلعليه‌السلام پر فضيلت ۵; انبياءعليه‌السلام كے فضائل ۵; انبياءعليه‌السلام كے دشمنوں كا كفر ۶; انبياءعليه‌السلام كے درجات ۳

انبياعليه‌السلام ئے الہي: انبيائے الہىعليه‌السلام كے دشمن ۱

جبرائيلعليه‌السلام : جبرائيلعليه‌السلام كے دشمن ۲; جبرائيلعليه‌السلام كے دشمنوں كا كفر ۷،۹; جبرائيلعليه‌السلام كے درجات ۴

دشمن: اللہ تعالى كے دشمن ۱; دشمنان خدا كا كفر ۶

۳۳۱

دشمني: جبرائيلعليه‌السلام كے ساتھ دشمنى كے نتائج ۹; كفار كے ساتھ دشمنى ۸ كفار: ۶،۷،۹

كفر: كفر كے موجبات ۶،۷،۹

ملائكہ: لائكہ كے دشمن ۱; ملائكہ كے دشمنوں كا كفر ۶ ملائكہ كے درجات ۳،۴

ميكائيلعليه‌السلام : ميكائيلعليه‌السلام كے دشمن ۲; دشمنان ميكائيلعليه‌السلام كا كفر ۷; ميكائيلعليه‌السلام كے درجات ۴

يہود: يہوديوں كى جبرائيلعليه‌السلام سے دشمنى ۹

وَلَقَدْ أَنزَلْنَآ إِلَيْكَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ وَمَا يَكْفُرُ بِهَا إِلاَّ الْفَاسِقُونَ ( ۹۹ )

ہمنے آپ كى طرف روشن نشانياں نازل كى ہيں اور ان كا انكار فاسقوں كے سوا كوئي نہ كرے گا (۹۹)

۱ _ پيامبر اسلام (ص) كى اپنى نبوت كى حقانيت كے لئے بہت واضح اور روشن دلائل و معجزات ہيں _

و لقد أنزلنا اليك آيات بيناتسورہ مباركة كے اس حصہ ميں چونكہ پيامبر اسلام(ص) كى رسالت اور قرآن كريم كى دعوت كے بارے ميں گفتگو ہوئي ہے لہذا كہا جاسكتاہے كہ ''آيات بينات_ (واضح اور روشن نشانياں ) كا متعلق قرآن كريم اور آنحضرت(ص) كى رسالت كى صداقت و سچائي ہو_

۲ _ يہوديوں كا آنحضرت (ص) پر يہ الزام يا تہمت تھى كہ آپ (ص) كے پاس آپ (ص) كى نبوت كى حقانيت كى واضح اور روشن دليل و برہان نہيں ہے _و لقد أنزلنا اليك آيات بينات

معمولاً كسى جملہ كے ساتھ تاكيد كو بيان كرنا اس امر كى حكايت كرتاہے كہ مخاطبين شك و ترديد كا شكارہيں يا انكار كرتے ہيں _ جملہ ''و لقد أنزلنا ...'' كا حرف لام جو قسم مقدر كى حكايت كرتاہے اور حرف ''قد'' كے ساتھ تاكيد كرنے سے معلوم ہوتاہے كہ آيہ مجيدہ كا مورد خطاب يہودى ہيں جو آيت كے مضمون كو شك و ترديد كى نگاہ سے ديكھتے تھے يا پھر منكر تھے_

۳ _ پيامبر اسلام (ص) كو دلائل و معجزات عطا كرنے والا اللہ تعالى ہے _و لقد أنزلنا اليك

۴ _ قرآن كريم ميں خود اسكى اپنى اور پيامبر اكرم ( ص) كى رسالت كى حقانيت پر مشتمل آيات اور واضح دلائل موجود ہيں _و لقد أنزلنا اليك آيات بينات

'' آيات'' سے مراد ممكن ہے قرآنى آيات ہوں يا ممكن ہے وہ معجزات اور دلائل مراد ہوں جو آنحضرت (ص) كى صداقت اور قرآن كريم كے آسمانى ہونے پر دلالت كررہے ہوں _ مذكورہ مفہوم پہلے احتمال كى بناپر ہے _

۳۳۲

۵ _ فقط فاسقين ( منحرف لوگ) ہيں جو قرآن كريم اور اسكے واضح دلائل كو قبول نہيں كرتے اور ان كے بارے ميں كفر اختيار كرتے ہيں _و ما يكفر بها الا لفاسقون

۶ _ فسق اور انحراف خدا تعالى كى آيات كے انكار كا سرچشمہ اور ايمان كى بنياديں كھودينے كا باعث ہے_

و ما يكفر بها الا الفاسقون

۷_ يہوديوں كا فسق اور انحراف ان كے قرآن كريم اور آيات الہى سے كفر كا موجب بنا_

و ما يكفر بها الا الفاسقونماقبل اور ما بعد كى آيات كے قرينے سے ''الفاسقون'' كا واضح مصداق يہودى ہيں _ گزشتہ آيات ميں ايمان سے منہ موڑنے كے بعض يہودى بہانوں كا ذكر كيا گيا ہے اور اس آيہ مجيدہ ميں بيان كيا جارہاہے كہ يہوديوں كے ايمان سے منہ پھيرنے كى اصلى وجہ ان كا پہلے سے موجود انحراف اور فسق و فجور ہے _

۸ _ قرآن كريم اور پيامبر اسلام (ص) كى رسالت كے دلائل كا انكار_ منكر كے فسق اور انحراف كى دليل ہے_

و ما يكفر بها الا الفاسقون

۹ _ دنياپرستى ، فرشتوں سے دشمني، انبياءعليه‌السلام اور دينى قائدين كے قتل جيسے گناہوں كا ارتكاب اور الہى عہد و پيمان توڑنا يہ سب فسق كے مصاديق ہيں _و ما يكفر بها الا الفاسقون يہوديوں كے قرآن كريم اور پيامبر اكرم (ص) پر ايمان لانے كى راہ ميں ركاوٹوں كا ذكر گزشتہ آيات (۷۴ ، ۹۸) ميں كيا گيا ہے اس آيہ مجيدہ ميں قرآن كريم اور پيامبر اسلام (ص) كے انكار كى بنياد پہلے سے موجود فسق كو قرار ديا گيا ہے پس ان آيات ميں جن ركاوٹوں كا ذكر كيا گياہے وہ قرآن حكيم كى نظر ميں فسق كے مصاديق اور فسق كے معنى كو بيان كرنے والى ہيں _

۱۰_ نفس پرستي، حسد ، نسل پرستي، احساس برترى اور تكبر اور خودكو بغير كسى دليل كے اہل بہشت ميں سے سمجھنا فسق كے مصاديق ميں سے ہے _

و ما يكفر بها الا الفاسقون

۳۳۳

۱۱ _ قرآن حكيم كا انكار، وحى و رسالت كى معرفت كےلئے درست بصيرت سے باہر نكل جانے كى دليل ہے _

و ما يكفر بها الا الفاسقون

يہ مفہوم فسق كے معنى ( حد اعتدال سے نكلنا ) كے اعتبار سے ہے مقولہ ايمان '' جو معرفت و شناخت كا ايك مقولہ ہے'' ميں اعتدال سے خارج ہونا اس سے مراد درست بصيرت و تدبر كا نہ ہونا ہے _

اسلام : صدر اسلام كى تاريخ ۲

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى عنايات ۳

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كا قتل ۹

ايمان: ايمان كے زوال كى زمين كا فراہم ہونا ۶; ايمان كى راہ ميں ركاوٹيں ۶

بصيرت: غلط بصيرت كى نشانياں ۱۱

پيامبر اسلام (ص) :پيامبر اسلام (ص) كو جھٹلانا ۸; پيامبر اسلام(ص) پر تہمت ۲; پيامبر اسلام كى حقانيت ۲; پيامبر اسلام (ص) كى حقانيت كے دلائل ۱; پيامبر اسلام (ص) كو جھٹلانے والوں كا فسق ۸; پيامبر اسلام (ص) كا معجزہ ۱،۳

حسد : حسد كا فسق ۱۰

دشمنى : ملائكہ سے دشمنى ۹

دعوى : اخروى سعادت كا دعوى ۱۰

دنيا طلبي: دنيا طلبى كا فسق ۹

دينى قائدين: دينى قائدين كا قتل ۹

عہد شكنى : اللہ تعالى كے ساتھ عہد شكنى ۹

فاسقين : فاسقين اور قرآن كريم ۵; فاسقين كا كفر ۵;

فسق: فسق كے نتائج ۶،۷; فسق كے موارد ۹،۱۰; فسق كى علامتيں ۸

قرآن كريم : قرآن كريم كى بينات ۴،۵; قرآنى تعليمات ۴; قرآن كا جھٹلانا ۸; قرآن كى حقانيت كے دلائل ۴; قرآن كريم كو جھٹلانے والوں كا فسق ۸

كفار:۵

۳۳۴

كفر: آيات الہى كے كفر كے بارے ميں عوامل ۶،۷; قرآن كريم كے بارے ميں كفر كے عوامل ۷; قرآن كريم كے بارے ميں كفر ۵،۱۱

معجزہ: معجزہ كا سرچشمہ ۳

منحرفين : منحرفين اور قرآن كريم ۵

نسلى تعصب: نسلى تعصب كا فسق ۱۰

نفس پرستى : نفس پرستى كا فسق ۱۰

يہود: يہوديوں كے فسق كے نتائج ۷; يہوديوں كى تہمتيں ۲; يہوديوں كے كفر كے عوامل ۷; صدر اسلام كے يہودى ۲; يہودى اور پيامبر اسلام (ص) ۲

أَوَكُلَّمَا عَاهَدُواْ عَهْداً نَّبَذَهُ فَرِيقٌ مِّنْهُم بَلْ أَكْثَرُهُمْ لاَ يُؤْمِنُونَ ( ۱۰۰ )

ان كا حال يہ ہے كہ جب بھيانھوں نے كوئي عہد كيا تو ايك فريق نےضرور توڑ ديا بلكہ ان كى اكثريت بے ايمانہى ہے (۱۰۰)

۱_ يہوديوں نے اپنى پورى تاريخ ميں اللہ تعالى اور انبياءعليه‌السلام سے عہد و پيمان باندھے تھے_او كلما عاهدوا عهداً

يہ جملہ ''كلما عاہدوا جب كبھى بھى تم نے عہد باندھا'' متعدد اور مختلف عہد و پيمان پر دلالت كرتاہے _ ''بل اكثرہم لا يؤمنون'' كى طرح كے قرائن دلالت كرتے ہيں كہ ان عہد و پيمان سے مراد يہوديوں كے اللہ تعالى اور انبياعليه‌السلام ء سے كيئے گئے عہد و پيمان تھے_

۲ _ يہوديوں كى تاريخ عہد شكنى اور الہى عہد و پيمان سے لاپروائي كے ساتھ پرُ ہے _او كلما عاهدوا عهداً نبذه فريق منهم

''نبذ'' كا معنى ہے پھينكنا اور چھوڑ دينا البتہ آيہ مجيدہ ميں توڑنے سے كنايہ ہے_

۳_ يہود عہدشكنى اور الہى عہد وپيمان توڑنے كى وجہ سے اللہ تعالى كى توبيخ و سرزنش كے سزاوار قرار پائے_

او كلما عاهدوا عهداً نبذه فريق منهم

'' او كلما ...'' ميں استفہام انكار توبيخى ہے_

۴ _ الہى عہد و پيمان كى پابندى كرنا ضرورى ہے _او كلما عاهدوا عهداً نبذه فريق منهم

۳۳۵

اللہ تعالى كى جانب سے عہد شكنوں كى توبيخ و سرزنش اس بات پر دلالت كرتى ہے كہ معاہدوں اور عہد و پيمان كى پابندى ضرورى اور واجب ہے _

۵ _ بہت سارے يہوديوں كى نظر ميں الہى عہد و پيمان كم قدر قيمت كا معاملہ ہے _نبذه فريق منهم

يہ مفہوم اس معنى كى بناپر ہے جو راغب نے ''نبذ''كے بارے ميں بيان كيا ہے _ راغب نے المفردات ميں كہاہے '' كسى چيز كى كم قدر قيمت ہونے كے باعث اسكو گرانا يا دور پھينكنا ہے _

۶ _ كسى امت كے عہد شكن گروہ كے مقابل اس امت كے سارے افراد ذمہ دار ہيں _-*او كلما عاهدو عهداً نبذه فريق منهم بعض يہوديوں كى عہدشكنى كى وجہ سے آيہ مجيدہ تمام يہوديوں كى ملامت كررہى ہے يہ بات اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ ذمہ دار لوگوں كو چاہيئے كہ امر بمعروف اور نہى از منكر كے ذريعے دوسروں كو عہد شكنى سے روكيں ورنہ سب لوگ ملامت كے مستحق قرا رپائيں گے _

۷_ يہوديوں كى اكثريت حتى اپنے انبياءعليه‌السلام اور آسمانى كتابوں پر ايمان نہيں ركھتے _بل اكثرهم لا يؤمنون

گذشتہ آيات كى روشنى ميں ايمان كا متعلق انبياءعليه‌السلام اور آسمانى كتابيں ہيں _ اس جملہ ميں ''بل'' ترقى كے لئے ہے يعنى عہد شكنى سے بالاتر يہ كہ ان لوگوں كى اكثريت تو صاحب ايمان ہى نہيں ہے _

۸_ يہوديوں ميں عہد شكنى كا عام ہونا ان كى اكثريت كے ايمان سے خالى ہونے كى دليل ہے _او كلما عاهدوا عهداً نبذه فريق منهم بل اكثرهم لا يؤمنون

۹_ انسان كے الہى عہد و پيمان سے وفادار اور پابند نہ ہونے كے علل و اسباب ميں سے ايك ايمان كا فقدان ہے _

او كلما عاهدوا عهداً نبذه فريق منهم بل اكثرهم لا يؤمنون

۱۰_ اكثر يہودى جنہوں نے الہى عہد و پيمان سے وفا نہ كى وہ ان عہد و پيمان پر ايمان و اعتقاد ہى نہ ركھتے تھے_

كلما عاهدوا عهداً نبذه فريق منهم بل اكثرهم لا يؤمنون

يہ مطلب اس بناپر ہے كہ '' يؤمنون'' كا متعلق عہد و پيمان ہوں يعنى عہد شكنوں كى اكثريت نے ان عہد و پيمان كو جان و دل سے قبول نہ كيا اگر چہ ظاہر يہ كيا كہ انہوں نے ان عہد و پيمان كو قبول كرلياہے _ قابل توجہ ہے كہ اس مطلب ميں ''اكثرہم'' كى ضمير كو '' فريق'' كى طرف لوٹا يا گيا ہے _

۱۱ _ بہت سارے يہودى قرآن حكيم اور پيامبر اسلام (ص) پر ايمان نہ لائيں گے _بل اكثرهم لا يؤمنون

يہ مفہوم اس بنا پر ہے كہ ''لا يؤمنون'' كا متعلق

۳۳۶

ما قبل آيت كى روشنى ميں قرآن حكيم اور پيامبر اسلام(ص) ہوں _ فعل مضارع''لا يؤمنون'' اس احتمال كى تائيد كررہاہے _

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى سرزنشيں ۳

ذمہ داري: ذمہ دارى كا عمومى ہونا ۶

عہد: وفائے عہد كى اہميت ۴; اللہ تعالى سے وفائے عہد ۴

عہدشكني: عہدشكنى كے عوامل ۹; اللہ تعالى كے ساتھ عہدشكنى ۲،۳،۹; عہدشكنى كے ساتھ نبردآزمائي ۶

قرآن كريم: قرآن كريم كى پيشين گوئي ۱۱

كفر: كفر كے نتائج۹; انبياءعليه‌السلام كے بارے ميں كفر ۷; قرآن كے بارے ميں كفر ۱۱; آسمانى كتابوں كے بارے ميں كفر ۷; پيامبر اسلام (ص) كا كفر ۱۱

يہود: يہوديوں كى تاريخ ۱،۲; يہوديوں كى سرزنش ۳; يہوديوں كى اكثريت كا عقيدہ ۱۰; يہوديوں كا عقيدہ ۵; يہوديوں كا انبياءعليه‌السلام سے عہد۱; يہوديوں كى اكثريت كى عہد شكنى ۱۰; يہوديوں كى عہد شكنى ۲، ۳، ۸; يہوديوں كا اللہ تعالى سے عہد ۱،۳; يہوديوں كى اكثريت كاكفر ۷،۸،۱۰،۱۱; يہوديوں كا كفر ۷،۱۱; يہوديوں كے كفر كى نشانياں اور علامتيں ۸; يہود اور اللہ تعالى كا عہد۵

وَلَمَّا جَاءهُمْ رَسُولٌ مِّنْ عِندِ اللّهِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَهُمْ نَبَذَ فَرِيقٌ مِّنَ الَّذِينَ أُوتُواْ الْكِتَابَ كِتَابَ اللّهِ وَرَاء ظُهُورِهِمْ كَأَنَّهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ ( ۱۰۱ )

اور جب ان ے پاس خدا كى طرفسے سابق كى كتابوں كى تصديق كرنے والارسول آيا تو اہل كتاب كى ايك جماعت نےكتاب خدا كو پس پشت ڈال ديا جيسے وہاسے جانتے ہى نہ ہوں (۱۰۱)

۱_حضرت محمد (ص) اللہ تعالى كى جانب سے مبعوث كيئے گئے رسول ہيں _

و لما جاء هم رسول من عند الله

ظاہراً ''رسول'' سے مراد پيامبر گرامى اسلام (ص)

ہيں _البتہ بعض مفسرين كے نزديك مراد حضرت عيسى عليہ السلام ہيں _

۲ _ يہود بھى ديگر لوگوں كى طرح پيامبر اسلام (ص) كى رسالت كے وسيع دائرہ ميں داخل ہيں _و لما جاء هم رسول من عند الله

۳۳۷

۳ _ پيامبر اسلام (ص) نے تورات كى حقانيت كى تصديق اور اس كے آسمانى ہونے كى تائيد فرمائي _

۴ _ تورات ميں آنحضرت (ص) كى بعثت كى بشارت دى گئي تھى _و لما جاء هم رسول نبذ فريق من الذين اوتوا الكتاب كتاب الله و راء ظهورهم

جملہ''نبذ فريق'' ، '' لما جاء ہم '' كے لئے جواب شرط ہے پيامبر (ص) كے آنے كے ساتھ يہوديوں كے تورات كو دور پھينكنے كا ذكر اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ اس كتاب ميں پيامبر (ص) كے آنے كى بشارت دى گئي تھى اور آنحضرت (ص) كى خصوصيات بيان كى گئي تھيں _

۵ _ آنحضرت (ص) كى بعثت تورات كى صداقت و سچائي اور اس كے آسمانى ہونے كى دليل و گواہ ہے _مصدق لما معهم

آيات ۴۱ ، ۹۱ ، ۹۷ سے يہ مطلب نكلتاہے _

۶ _ علمائے اہل كتاب نے آنحضرت (ص) كى بعثت كے بعد تورات كى پيامبر موعود كے بارے ميں بشارتوں كو نظر انداز كيا اور بالكل ان پر توجہ نہ كى _و لما جاء هم رسول نبذ فريق من الذين اوتوا الكتاب كتاب الله و راء ظهورهم

معلوم ہوتاہے كہ اس جملہ ميں '' فريق'' سے مراد علمائے يہود ہيں كيونكہ تورات كے احكام اور معارف كو بيان كرنا ان كى ذمہ دارى تھى اور جملہ ''كانھم لا يعلمون_ گويا كہ وہ لوگ عالم نہ تھے'' اس مطلب كى تائيد كررہاہے_

۷_ علمائے اہل كتاب كو پورا ا طمينان تھا كہ تورات ميں بيان كى گئي پيامبر موعود كى خصوصيات آنحضرت (ص) پر منطبق ہوتى ہيں _و لما جاء هم رسول نبذ فريق من الذين اوتوا الكتاب كتاب الله وراء ظهورهم

پيامبر اسلام (ص) كے انكار كے لئے علمائے يہود كے پاس دو راستے تھے ۱ _ تورات كى بشارتوں كو نظر انداز كرنا ۲ _ اس بات كا اظہار كرنا كہ تورات ميں بيان شدہ خصوصيات آنحضرت (ص) پر منطبق نہيں ہوتيں يہ جو يہودى علماء نے پہلى راہ كا انتخاب كيا اس سے معلوم ہوتاہے پيامبر كى خصوصيات كا منطبق ہونا ايك مسلّم اور ناقابل ترديد معاملہ تھا_

۸ _ علمائے يہود كا تورات كى بشارتوں كو نظر انداز كرنے كا محرك يہ تھا كہ پيامبر اسلام (ص) كى رسالت كے انكار كى زمين فراہم كى جائے _و لما جاء هم رسول نبذ فريق من الذين اوتوا الكتاب كتاب الله وراء ظهورهم

۹ _ با وجود اس كے كہ علمائے يہود نے تورات ميں پيامبر اسلام (ص) كى خصوصيات كو ديكھ ليا انہوں نے خود كو اس سے بے خبر ظاہر كيا _

۳۳۸

نبذ فريق كتاب الله وراء ظهورهم كانهم لا يعلمون

'' لا يعلمون'' كا متعلق اس پيامبر كى خصوصيات ہيں جسكى بعثت كى بشارت تورات نے دى تھي_

۱۰_ تورات اللہ تعالى كى جانب سے نازل كى گئي كتاب ہے _اوتوا الكتاب كتاب الله

۱۱_ پيامبر اسلام (ص) پر ايمان لانا اللہ تعالى كے اہل كتاب سے معاہدوں ميں سے تھا_او كلما عاهدوا عهداً و لما جاء هم رسول نبذ فريق يہ مطلب اس بناپر ہے كہ يہوديوں كے اللہ تعالى كے ساتھ عہد و پيمان اور پھر ان كى عہد شكنى كے ذكر كے بعد پيامبر اسلام (ص) كى رسالت كے انكار اور تورات ميں بيان شدہ حقائق كے نظر انداز كرنے كا بيان آياہے_

۱۲ _ مكاتب الہى پر اعتقاد ركھنے والے لوگ حتى علمائے دين اور آسمانى كتابوں سے عالم و دانا افراد بھى انحراف اور حق پوشى كے خطرے ميں مبتلا ہوسكتے ہيں _نبذ فريق من الذين اوتوا الكتاب كتاب الله وراء ظهورهم

۱۳ _ آسمانى كتابوں ميں بيان شدہ تمام معارف اور احكام كى پابندى ضرورى ہے_

نبذ فريق من الذين اوتوا الكتاب كتاب الله وراء ظهورهم

۱۴ _ آسمانى كتابوں كے بعض احكام يا معارف سے لاپروائي يا بے اعتنائي برتناسب فرامين اور معارف سے بے اعتنائي كے مترادف ہے_نبذ فريق من الذين اوتوا الكتاب كتاب الله وراء ظهورهم واضح ہے كہ علمائے يہود نے بعثت كے بعد تورات كے تمام فرامين اور معارف كو نظر انداز نہ كيا بلكہ ان ميں بعض جو پيامبر اسلام (ص) كى ذات گرامى سے مربوط تھے ان سے بے اعتنائي اختيار كى ليكن اللہ تعالى فرماتاہے '' انہوں نے كتاب خدا كو دور پھينك ديا '' يہ تعبير بيان كرتى ہے كہ آسمانى كتابوں كے بعض معارف كو نظر انداز كرنا گويا سب معارف كو نظر انداز كرنا ہے _

۱۵_ اہل كتاب كے بعض علماء نے پيامبر اسلام (ص) كى بعثت كے بعد تورات سے وفادار رہنے اور پيامبر موعود كى خصوصيات اور ان كے پيامبر اسلام(ص) پر منطبق ہونے كا اعتراف كيا _نبذ فريق من الذين اوتوا الكتاب كتاب الله وراء ظهورهم

يہ مطلب اس بناپر ہے كہ '' الذين اوتوا الكتاب'' سے مراد علمائے يہود ہوں _ اس صورت ميں '' فريق من الذين'' كا معنى يہ ہوگا كہ بعض علماء نے اللہ كى كتاب كو دور پھينكا جبكہ بعض ديگر نے ايسا نہ كيا _

۱۶ _ حقائق كے مقابل خودفريبى يا عارفانہ تجاہل كا مظاہرہ كرنا ناپسنديدہ اور بے جا عمل ہے _

نبذ فريق من الذين اوتوا الكتاب ...كانهم لا يعلمون

۳۳۹

۱۷_ امام باقرعليه‌السلام نے سعد الخير كو تحرير فرمايا: ''و كان من نبذهم الكتاب ان اقاموا حروفه و حرفوا حدوده فهم يروونه و لا يرعونه وكان من نبذهم الكتاب ان ولّوه الذين لايعلمون فاوردوهم الهوى و اصدروهم الى الردى و غيرّوا عرى الدين (۱) وہ مواردجن ميں انہوں ( اہل كتاب ) نے كتاب الہى كو پس پشت ڈال ديا ، ان ميں سے ايك يہ تھا كہ كتاب كے ظاہر كو تو محفوظ ركھا ليكن اسكى حدود ميں تحريف كى _ اسكے ظاہر كو بيان كرتے ليكن اس پر عمل نہ كرتے تھے انہى موارد ميں سے جن ميں انہوں نے كتاب الہى كو پس پست ڈالا ايك يہ تھا كہ ايسے افراد كو انہوں نے كتاب كا سرپرست بنايا جو كتاب خدا كے بارے ميں كچھ بھى نہ جانتے تھے لہذا انہو ں نے لوگوں كو اپنى ہوائے نفس كى طرف دعوت دى اور ان كو پستى و گراوٹ كى طرف لے گئے ،انہوں نے دين كے مضبوط دستوں كو تبديل كرديا _

انحراف : انحراف كا خطرہ ۱۲

اہل كتاب: اہل كتاب كا كتاب الہى سے منہ پھيرنا ۱۷; اہل كتاب كا تحريف كرنا ۱۷; اللہ تعالى كا اہل كتاب سے معاہدہ ۱۱

ايمان: پيامبر اسلام(ص) پر ايمان ۱۱ ; ايمان كے متعلقات۱۱

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كى بعثت كى بشارت ۴،۶; پيامبر اسلام (ص) كى بعثت ۱،۵; پيامبر اسلام (ص) كى رسالت۱; پيامبر اسلام كو جھٹلانے كى زمين تيار ہونا ۸; پيامبر اسلام (ص) كى رسالت كا دائرہ ۲; پيامبر اكرم (ص) تورات ميں ۴،۷،۹،۱۵; پيامبر اسلام(ص) اور تورات ۳; پيامبر اسلام (ص) اور يہود ۲

تجاہل عارفانہ: تجاہل عارفانہ كى سرزنش ۱۶

تورات: تورات كى بشارتيں ۴،۶،۸; تورات ميں پيامبر موعود ۶،۷،۱۵; تورات كى تصديق ۳،۵; تورات كى تعليمات ۴،۹; تورات كى حقانيت ۳; تورات كا نزول ۱۰; تورات كا وحى ہونا ۳،۵،۱۰

خود : خودفريبى كى سرزنش ۱۶ روايت:۱۷

علماء : علمائے دين اور انحراف ۱۲; علمائے دين اور حق كا چھپانا۱۲; علمائے دين كو تنبيہ ۱۲

علمائے اہل كتاب: علمائے اہل كتاب كا اقرار ۱۵; علمائے اہل كتاب كا تجاہل عارفانہ ۹; علمائے اہل كتاب اور تورات ۱۵; علمائے اہل كتاب اور پيامبر اسلام (ص) ۶،۷،۱۵ علمائے يہود: علمائے يہود اور پيامبر اكرم (ص) ۸

____________________

۱) كافى ج/۸ ص ۵۳ ح ۱، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۱۰۶ ح ۲۹۳_

۳۴۰

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736