تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 195885 / ڈاؤنلوڈ: 5203
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۶

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

۵_ شرك اور كفر جرم ہے اور مشركين و كفار مجرم ہيں _و لو كره المجرمون

''المجرمون'' كے مطلوبہ مصاديق ميں سے ايك، مشركين مكہ ہيں كہ جنكو گذشتہ آيت ميں كفار كہا گيا ہے_ بنابراين كافر و مشرك ہر دو پر مجرم كا اطلاق كيا گيا ہے_

۶_عن جابر قال: ...قال أبوجعفر عليه‌السلام ...و أما قوله: ''ليحق الحق'' فإنه يعنى ليحق حق آل محمد صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم حين يقوم القائم عليه‌السلام و اما قوله: ''و يبطل الباطل'' يعنى القائم فاذا قام يبطل باطل بنى امية .(۱)

جابر نے امام باقرعليه‌السلام سے روايت كى ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا: اور يہ كلام خدا كہ ''ليحق الحق'' اس سے مراد يہ ہے كہ خداوند قيام قائمعليه‌السلام كے زمانے ميں احقاق حق آل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فرمائے گا، اور ''يبطل الباطل'' كا معنى يہ ہے كہ خداوند حضرت قائمعليه‌السلام كے وسيلے سے كہ جب وہ قيام كريں گے، بنى اميہ كے باطل كے آثار و طريقے ختم كرڈالے گا_

اسلام:اسلام كى اشاعت ۴;صدر اسلام كى تاريخ ۲

اللہ تعالى :اللہ تعالى كاارادہ ۴

باطل:باطل كى شكست كے عوامل ۳; باطل كى نابودى ۱; باطل كى نابودى كے عوامل ۳

توحيد:توحيد كى اشاعت ۲، ۴

جہاد:فلسفہ جہاد ۱

حق:حق كو برپا كرنا ۱، ۳; حق كى فتح كے علل و اسباب ۳

شرك:شرك كا خاتمہ ۲;شرك كا گناہ ۵

غزوہ بدر:غزوہ بدر ميں فتح كى اہميت ۲

كفار:كفار كا جرم ۵; كفار كى ہلاكت ۳

كفر:

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۲ ص ۵۰ ح ۲۴ نورالثقلين ج۲ ص ۱۳۶ ح ۲۸_

۴۶۱

كفر كا خاتمہ ۴;كفر كا گناہ ۵

گناہ:گناہ كے مواقع ۵

مجرمين: ۵

مسلمان:مسلمانوں كى فتح ۲

مشركين:مشركين كاجرم ۵; مشركين كى كراہت ۴

آیت ۹

( إِذْ تَسْتَغِيثُونَ رَبَّكُمْ فَاسْتَجَابَ لَكُمْ أَنِّي مُمِدُّكُم بِأَلْفٍ مِّنَ الْمَلآئِكَةِ مُرْدِفِينَ )

جب تم پروردگار سے فرياد كر رہے تھے تو اس نے تمھارى فرياد سن لى كى ميں ايك ہزار ملاءكہ سے تمھارى مدد كر رہا ہوں جو برابر ايك كے پيچھے ايك آرہے ہيں (۹)

۱_ جنگ بدر ميں مشركين كى بھارى فوج كو ديكھ كر مسلمانوں كا پريشان ہونا اور ان كى طرف سے مركز اسلام كيلئے خطرے كا ا حساس كرنا_إذ تستغيثون ربكم

''استغاثہ'' كا كلمہ عام طور پر اس جگہ استعمال كيا جاتاہے كہ جب استغاثہ كرنے والا شديد مشكل سے نجات طلب كرے_

۲_ مجاہدين بدر نے جنگ سے پہلے بارگاہ خداوند ميں دعا و نياءش كے ذريعے اس سے مدد طلب كي_إذ تستغيثون ربكم

''غوث'' كا مطلب، مدد كرنا ہے، اور استغاثہ مدد اور امداد طلب كرنے كو كہتے ہيں _

۳_ خداوند متعال نے مجاہدين بدر كے استغاثے كو ہزاروں ملاءكہ بھيج كر قبول كيا_

فاستجاب لكم إنى ممدّكم بألف من الملئكة مردفين

''مردف'' اس كو كہتے ہيں كہ جس كے پيچھے لگاتار سلسلہ جارى رہے، بنابراين''ألف من الملائكة مردفين'' يعنى ہزار فرشتے كہ جن ميں سے ہر فرشتے يا فرشتوں كے بعد بھى اور فرشتوں كا اضافہ ہورہا تھا_ قابل ذكر ہے كہ مذكورہ معنى اس بات پر مبنى ہے كہ جب ''مردفين'' كا مفعول محذوف''طائفة أخرى من الملائكة'' ہو_

۴_ بارگاہ ربوبيت ميں مجاہدين بدر كى دعا اور غيبى امداد كے ذريعے ان كے استغاثے كا قبول ہونا، ايك ياد ركھى جانے والى نعمت ہے_إذ تستغيثون ربكم فاستجاب لكم

۴۶۲

۵_ راہ خدا كے مجاہدوں كيلئے آنے والى الہى امداد كو ياد ركھنا، دشمنان دين كا مقابلہ كرنے سے نہ ڈرنے كا باعث بنتاہے_

إذ تستغيثون ربكم فاستجاب لكم

مجاہدين كى غيبى امداد كى ياد دلانے كا مقصد، مؤمنين كو دين كے دشمنوں كا مقابلہ كرنے كى ترغيب دلانا اور ان سے خوف و ہراس كو ختم كرنا ہے_

۶_ الہى امداد سے انسان كے بہرہ مند ہونے كے اسباب ميں سے ايك، بارگاہ خداوند ى ميں اس كا دعا و استغاثہ كرنا ہے_

إذ تستغيثون ربكم فاستجاب لكم

۷_ خداوند كى جانب سے انسانوں كو ہدايت و راہنمائی كى جاتى ہے كہ وہ مشكلات اور سختيوں سے نجات پانے كيلئے ،بارگاہ الہى ميں استغاثہ اور دعا كريں _إذ تستغيثون ربكم فاستجاب لكم

مجاہدين بدر كے استغاثے كى ياد دہانى اور اس كے قبول ہونے كى صراحت ہوسكتا ہے اس نكتہ كى طرف توجہ دلانے كيلئے ہو كہ اے انسانوں مشكلات اور سختيوں ميں خداوند كى جانب رجوع كرو اور اس سے مدد طلب كرو تا كہ نجات پاؤ_

۸_ جنگ بدر ميں ہزار فرشتوں كا حاضر ہونا كہ جن ميں سے ہر فرشتہ يا فرشتے اپنے پيچھے (مزيد فرشتوں كا) سلسلہ جارى ركھے ہوئے تھے_بألف من الملائكة مردفين

۹_ فرشتے، خداوند كى امداد اور اس كے ارادے كى تكميل پانے كا سبب اور وسيلہ بنتے ہيں _

يريد الله أن يحق الحق بكلمته ...إنى ممدّكم بألف من الملئكة مردفين

۱۰_ ميدان جنگ اور جنگى كاروائی وں ميں نظم وضبط كا تعميرى اور واضح كردار_إنى ممدكم بألف من الملئكة مردفين

۱۱_عن رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم إنه قال لأصحابه: ألستم أصحابى يوم بدر إذ أنزل الله فيكم ''إذ تستغيثون ربكم فاستجاب لكم إنى ممدّكم بألف من الملائكة مردفين (۱)

حضرت رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے منقول ہے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اپنے اصحاب سے فرمايا كيا تم لوگ يوم بدر والے ميرے اصحاب نہيں ہو كہ جن كے بارے ميں خداوند نے آيت ''إذ تستغيثون ...'' نازل فرمائی ہے_

استغاثہ:استغاثے كى اہميت ۷;استغاثے كے آثار ۶

____________________

۱) تفسير قمى ج ۲ ص ۳۱۲، بحارالانوار ج ۱۹ ص ۳۰۷ ح ۵۱_

۴۶۳

استمداد:استمداد (مدد طلب كرنے) كا قبول ہونا ۳، ۴

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۱، ۲، ۳، ۴، ۸

اعداد:ہزار كا عدد ۸

اللہ تعالى :اللہ تعالى سے استمداد۲; اللہ تعالى كى امداد كا زمينہ ۶; اللہ تعالى كى امداد كے وسائل۹; اللہ تعالى كى ہدايات ۷; اللہ تعالى كے ارادہ كا پورا ہونا ۹

جہاد:جہاد اور نظم و انضباط ۱۰;جہاد كے دوران استغاثہ ۲; جہاد ميں دعا ۲; دشمنوں سے جہاد ۵

حوصلہ بلند ہونا:حوصلے بلند ہونے كے اسباب ۵

دعا:دعا كے آثار ۶

ذكر:امداد خدا كا ذكر ۵; خدا كى نعمات كا ذكر ۴;ذكر كے آثار ۵

سختي:استغاثے ميں سختى ۷; استغاثے ميں سہولت كے اساب ۷

شجاعت:شجاعت كے عوامل ۵

غزوہ بدر:غزوہ بدر اور مشركين، ۱; غزوہ بدر اور ملاءكہ ۲; ۸; غزوہ بدر كا قصہ ۸; غزوہ بدر كے مجاہدين كا استغاثہ ۲، ۳، ۴; غزوہ بدر ميں مسلمان ۱; مجاہدين غزوہ بدر كى دعا ۲، ۴

غيبى امداد: ۳، ۴، ۸

مجاہدين:مجاہدين كى امداد ۵

مسلمان:مسلمانوں كى پريشانى ۱

ملاءكہ:ملاءكہ كى امداد ۳، ۹

نظم:نظم و ضبط كى اہميت ۱۰

۴۶۴

آیت ۱۰

( وَمَا جَعَلَهُ اللّهُ إِلاَّ بُشْرَى وَلِتَطْمَئِنَّ بِهِ قُلُوبُكُمْ وَمَا النَّصْرُ إِلاَّ مِنْ عِندِ اللّهِ إِنَّ اللّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ )

اور اسے ہم نے صرف ايك بشارت قرار ديتا كہ تمھارے دل مطمئن ہوجائیں اور مدد تو صرف اللہ ہى كى طرف سے ہے _ اللہ ہى صاحب عزّت اور صاحب حكمت ہے (۱۰)

۱_ جنگ بدر ميں ملاءكہ كا كردار فقط مؤمنين كو فتح و كاميابى كى بشارت دينا اور اطمينان دلانا تھا نہ كہ مشركين كے قتل كيلئے عملى اقدام كرنا_و ما جعله الله الا بشرى و لتطمئن به قلوبكم

''جعلہ'' اور ''بہ'' كى ضمير ''امداد'' كى طرف پلٹتى ہے كہ جو ''أنّى ممدكم'' سے ماخوذ ہے اور كلمہ ''بشرى '' ''جعل'' كيلئے ''مفعول لہ'' ہے_

۲_ فتح و كاميابى كى بشارت سے پہلے مجاہدين بدر كے دل، اضطراب اور پريشانى سے پُر تھے_لتطمئن به قلوبكم

كلمہ اطمينان كا معني، اضطراب اور پريشانى كے بعد، قلبى آرام و سكون ہے (مفردات راغب)

۳_ فتح اور كامرانى حاصل كرنے ميں ، مجاہدين كے حوصلوں كو بلند كرنا اور انھيں تقويت پہچانا گہرى تاثير ركھتاہے_

بألف من الملئكة ...و ما جعله الله إلا بشرى و لتطمئن به قلوبكم

۴_ ہر قسم كى امداد اور كاميابى و فتح كا سرچشمہ ،خداوند ہے نہ كہ ملاءكہ اور دوسرے علل و اسباب_

ما جعله الله إلا بشري ...و ما النصر إلا من عند الله

۵_ فقط خداوند كى ذات اس قابل ہے كہ جس سے دشمنان دين كے مقابلے ميں فتح و كاميابى اور امداد

۴۶۵

كى درخواست اور دعا كى جاسكتى ہے_إذ تستغيثون ...و ما النصر إلا من عند الله

۶_ جنگ بدر ميں مسلمانوں كى فتح، اس جنگ ميں مجاہدين (اسلام) كى امداد كيلئے ہزاروں فرشتوں كو بھيجا جانا اور ان كے ذريعے (مسلمان مجاہدين كو) اطمينان دلانا، خداوند كى عزت و كارسازى كا ايك جلوہ ہے_

و ما النصر إلا من عند الله إن الله عزيز حكيم

جملہ (إن الله عزيز حكيم ) ان تمام مسائل كى تعليل ہے كہ جو اس آيت اور اس سے پہلے والى آيت ميں گذرے ہيں يعنى جو كچھ بيان كيا گيا ہے اس كا سرچشمہ خداوند كى عزت و حكمت ہے_

۷_ خداوند عزيز (ناقابل شكست فاتح) اور حكيم (كارساز) ہے_إن الله عزيز حكيم

۸_ خداوند ہر كام ميں غالب و فتح مند ہے اور اس كے تمام كام حكمت كى بنياد پر استوار ہوتے ہيں _

إن الله عزيز حكيم

استغاثہ:خداوند سے استغاثہ۵

اسما ء و صفات:

حكيم ۷; عزيز ۷

اطمينان:اطمينان كا سرچشمہ ۶;اطمينان كے عوامل ۱

اُبھارنا:ابھارنے كے علل و اسباب ۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا محيط ہونا ۸; اللہ تعالى كى حكمت ۶،۸; اللہ تعالى كى عزت ۶; اللہ تعالى كے اختصاصات ۵; اللہ تعالى كے افعال كا فلسفہ ۸

توحيد:توحيد افعالى ۴

حوصلے بلند كرنا:حوصلے بلند كرنے كے آثار ۳; حوصلے بلند كرنے كے عوامل۱

دين:دشمنان دين پر فتح ۵

غزوہ بدر:غزوہ بدر كا قصہ ۱; غزوہ بدر كے مجاہدين كا قلب ۲; غزوہ بدر كے مجاہدين كى امداد ۶;غزوہ بدر كے مسلمان ۶; غزوہ بدر ميں فتح ۶; غزوہ بدر ميں ملاءكہ ۱

غيبى امداد: ۱

۴۶۶

فتح :فتح كا سرچشمہ و منشاء ۴، ۶;فتح كى بشارت ۱، ۲; فتح كى درخواست ۵; فتح كے علل و اسباب ۳

مجاہدين:مجاہدين كے حوصلے بلند كرنا ۳;مجاہدين ميں اضطراب ۲، ۶

ملاءكہ:ملاءكہ كى امداد ۶; ملاءكہ كى امداد كا كردار ۴

آیت ۱۱

( إِذْ يُغَشِّيكُمُ النُّعَاسَ أَمَنَةً مِّنْهُ وَيُنَزِّلُ عَلَيْكُم مِّن السَّمَاء مَاء لِّيُطَهِّرَكُم بِهِ وَيُذْهِبَ عَنكُمْ رِجْزَ الشَّيْطَانِ وَلِيَرْبِطَ عَلَى قُلُوبِكُمْ وَيُثَبِّتَ بِهِ الأَقْدَامَ )

جس وقت خدا تم پر نيند غالب كر رہا تھا جو تمھارے لئے باعث سكون تھى اورآسمان سے پانى نازل كر رہا تھا تا كہ تمھيں پاكيزہ بنا دے اور تم سے شيطان كى كثافت كو دور كردے اور تمھارے دولوں كو مطمئن بنادے اور تمھارے قدموں كو ثبات عطا كردے(۱۱)

۱_ جنگ بدر سے پہلے مجاہدين كو سكون قلب حاصل ہوگيا جس كى وجہ سے ان سب پر ہلكى سى نيند طارى ہوگئي_

إذ تستغيثون ...إذ يغشيكم النعاس أمنة منه

''غشاوہ'' كا معنى احاطہ ہے اور باب تفعيل سے فعل ''يغشيكم'' كثرت احاطہ پر دلالت كررہاہے_ يہ بھى كہہ سكتے ہيں كہ اس كثرت (احاطہ يعنى غلبے) كى علامت ان تمام افراد پر نيند كا طارى ہونا ہے_ كلمہ ''أَمنة'' كہ جس كا مطلب

ڈر اور خوف كا نہ ہونا ہے_ ''يغشيكم'' كيلئے مفعول لہ حصولى ہے_ يعنى تمہيں سكون قلب حاصل ہوا جسكى وجہ سے تم پر نيند غالب آگئي_

۲_ خداوند نے جنگ بدر كے موقع پر مجاہدين سے اضطراب و پريشانى دور كركے انھيں مكمل سكون و قرار عطا كيا_

إذ يغشيكم النعاس أمنة منه

۳_ ميدان جنگ ميں وارد ہونے سے پہلے فوجى اور رزمى قوتوں كى تجديد قوا اور سكون قلب كا وسيلہ فراہم كرنے كى ضرورت_إذ يغشيكم النعاس أمنه منه

۴_ ميدان جنگ ميں خواہ استراحت كا وقت ہى كيوں نہ ہو ہميشہ دشمن سے ہوشيار رہنے اور غفلت نہ كرنے كا ضرورى ہونا_إذ يغشيكم النعاس أمنة منه

۴۶۷

جنگ كے موقع پر مجاہدين كى نيند كے ہلكے اور سبك ہونے كى تصريح اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ مجاہدين اگر چہ استراحت كى حالت ميں ہوں ليكن انھيں دشمن كى حركات سے غافل نہيں رہنا چاہيئے_

۵_ جنگ بدر كے موقع پر مجاہدين كا سكون قلب اور استراحت (كے وقت) نيند كا غلبہ ايك ايسى الہى نعمت تھى كہ جو ہميشہ ياد رہنى چاہيئے_إذ يغشيكم النعاس أمنة منه

۶_ خداوند نے جنگ بدر كے موقع پر مسلمانوں كو بارش كى نعمت سے بہرہ مند كيا_و ينزل عليكم من السماء مائ

۷_ مجاہدين بدر پر نزول باران كے مقاصد ميں سے ايك، گندگى اور نجاست سے انكى تطہير غسل اور وضو كيلئے پانى فراہم كرنا تھا_و ينزل عليكم من السماء ماء ليطهركم به

''يطھركم'' كے متعلق كا ذكر نہ ہونا، اس كى عموميت كو طاہر كررہاہے_ (يعنى ظاہر و باطنى نجاسات كو پاك كرنا) جس كا مطلب ہے كہ خداوند نے بارش برسائی تا كہ ظاہرى نجاستيں اس كے ذريعے دور كى جائیں اور جو لوگ جنگ ميں ہيں وہ غسل كريں اور دوسرے وضو كريں _

۸_ بعض مجاہدين بدر، شيطان كى طرف سے پليدى اور پريشانى ميں گرفتار تھے_و يذهب عنكم رجز الشيطن

۹_ نجاست دور كرنے اور طہارت حاصل كرنے كيلئے پانى كا نہ ہونا، جنگ بدر كے مجاہدين كى پريشانى اور شيطانى وسوسے كے پيدا ہونے كا باعث بنا_ليطهّركم به و يذهب عنكم رجز الشيطن

''يذھب'' پر ''لام'' كا نہ آنا ظاہر كرتاہے كہ ''يذھب ...''، ''ليطهركم '' پر مترتب ہے_ رجز شيطان كے دور ہونے كے ساتھ تطہير كے تناسب كا تقاضا ہے كہ رجز شيطان سے مراد وہ وسوسے ہيں كہ جو طہارت كيلئے پانى نہ ہونے كى وجہ سے شيطان نے مجاہدين بدر ميں ايجاد كيے تھے_

۱۰_ جنگ بدر كے موقع پر مجاہدين كى تطہير و پاكيزگى كيلئے بارش كا نزول، شيطان كى طرف سے ايجاد كردہ وسوسوں اور پريشانيوں كے خاتمے كا باعث بنا_و ينزل عليكم ...و يذهب عنكم رجز الشيطن

۴۶۸

۱۱_ جسمانى اور روحانى طہارت كا الہى اقدار ميں سے ہونا_ليطهّركم به و يذهب عنكم رجز الشيطن

۱۲_ شيطان، پليدى و ناپاكى كا باعث ہے_ليطهّركم به و يذهب عنكم رجز الشيطن

۱۳_ جنگ بدر كے وقت، نزول باران كے مقاصد ميں سے ايك حسى و ظاہرى امداد كا مشاہدہ كراكے، مجاہدين كے دلوں كو تقويت بخشنا تھا_و ينزل عليكم ...ليربط على قلوبكم

''ربط على قلبہ'' يعنى ان كے دلوں كو استحكام بخشنا، اور يہ شہامت و شجاعت پيدا كرنے سے كنايہ ہے، قابل ذكر ہے كہ نزول باران اور جنگ كيلئے دلوں كے استحكام ميں تناسب يہ ہے كہ جب مجاہدين كو پانى كى شديد ضرورت ہے تو بارش كے نزول سے وہ امداد الہى كو محسوس كرتے ہيں اور اس پر يقين كرليتے ہيں _

۱۴_ جنگ بدر كے وقت بارش برسنا، اس جنگ ميں مسلمانوں كى فتح كے اہم ترين اسباب ميں سے تھا_

و ينزل عليكم ...و يثبت به الأقدام

۱۵_ مجاہدين كے حوصلے بلند كرنا، ايك ضرورى امر ہے_و ليربط على قلوبكم و يثبت به الأقدام

۱۶_ جنگ كرنے والى فوجوں ميں سے سستى اور كاہلى كے عناصر و عوامل كو پہچاننے اور انھيں برطرف كرنے كى ضرورت_و إذ يغشيكم النعاس أمنة منه و ينزل عليكم ...و يثبت به الاقدام

۱۷_ بدر كے مجاہدين پر خداوند كى خاص توجہ اور عنايت تھي_و لتطمئن به قلوبكم ...يغشيكم ...ينزل عليكم ...ليطهّركم

۱۸_ جنگ بدر كے موقع پر نزول باران كے اہداف اور مقاصد ميں سے ايك ،مسلمانوں كے لشكر كو استحكام بخشنااور ان كى قيام گاہ كى رتيلى زمين پر ان كے قدموں كو ثبات عطا كرنا تھا_ينزل عليكم من السماء ماء ليطهركم ...و يثبت به الاقدام

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''الأقدام'' سے مراد مجاہدين كے قدم ہوں بنابراين ''و يثبت بہ الأقدام'' يعنى نزول باران كا مقصد يہ تھا كہ خداوند آپ كے قدموں كو استوار و مستحكم ركھنے اور لغزش اور ريت ميں دھنسنے سے محفوظ ركھے_

۱۹_ خداوند نے مجاہدين بدر كے دلوں كو تقويت عطا كركے، انھيں مشركين كا مقابلہ كرنے كيلئے ثابت قدم بناديا_

ليربط على قلوبكم و يثبت به الأقدام

۴۶۹

''يثبت بہ الاقدام'' نزول باران كے مقاصدميں سے ايك مقصد بيان كرنے كے باوجود اس ميں ''لام''كا نہ ہونا ظاہر كرتاہے كہ يہ مقصد ''ليربط على قلوبكم'' كے بعد حاصل ہوتاہے_ بنابراين كہہ سكتے ہيں ''بہ'' كى ضمير ''استحكام قلوب'' كى طرف پلٹتى ہے كہ جو ''ليربط على قلوبكم'' سے ماخوذ ہے_ يہ بھى قابل ذكر ہے كہ اس مفہوم ميں ثبات قدم (يثبت به الأقدام ) اپنے كنائی معانى (پائی دارى اور عزم راسخ) ميں ليا گيا ہے_

۲۰_عن أبى عبدالله عليه‌السلام قال: قال أمير المؤمنين عليه‌السلام : اشربوا ماء السماء فإنه يطهر البدن و يدفع الأسقام قال الله عزوجل: ''و ينزل عليكم من السماء ماء ليطهركم به و يذهب عنكم رجز الشيطان ...'' (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ حضرت عليعليه‌السلام نے فرمايا: بارش كا پانى پيو اس كا پاني، بدن كى پاكيزگى اور بيماريوں كے ختم ہونے كا موجب بنتاہے، خداوند عزوجل كا ارشاد ہے، پانى كو آسمان سے اتارا ہے تا كہ وہ تمہيں پاك كرے اور شيطان كى پليدى تم سے دور كرے

۲۱_عن علي عليه‌السلام : ...و أصابهم تلك الليلة (ليلة بدر) مطر شديد فذلك قوله: و ''يثبت به الأقدام'' _(۲)

حضرت عليعليه‌السلام سے منقول ہے كہ ...بدر كى رات، مسلمانوں پر شديد بارش برسي، اور اسى بارے ميں خداوند نے فرمايا: (بارش كو نازل كيا) تا كہ اس كے ذريعے ثابت قدم ركھا جائیے _

آرام و سكون:آرام و سكون كے آثار ۱

اقدار: ۱۱

اضطراب:اضطراب برطرف كرنے كے عوامل ۲

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى امداد ۱۳; اللہ تعالى كى عنايات ۱۷; اللہ تعالى كى نعمات ۶; اللہ تعالى كے افعال ۲،۱۹

بارش:بارش ۷، ۱۰، ۱۳، ۱۸; بارش كى نعمت ۶

پاكي:پاكى كى قدر و قيمت ۱۱

پريشانى :پريشانى برطرف كرنے كے اسباب۱۰;پريشانى كے علل و اسباب ۸، ۹

پليدي:

____________________

۱) كافى ج/۶ ص ۳۸۷، ح/۲ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۳۷ ح/۳۰ _

۲) الدرالمنثور ج/۴ ص ۳۲_

۴۷۰

پليدى كے علل و اسباب ۱۲

تطہير:تطہير كى اہميت ،۷

جہاد:آداب جہاد ۳، ۴، ۱۵; جہاد كى آمادگى ۴; جہاد كى شرائط ۴، ۱۶;مشركين سے جہاد ۱۹

حوصلہ پست كرنا:حوصلے پست كرنے والے عوامل كو بر طرف كرنا ۱۶

ذكر:نعمات خدا كا ذكر ۵

شيطان:شيطان كا كردار ۸، ۱۰، ۱۲;شيطانى وسوسوں كے علل و اسباب ۹; وسوسہ شيطان ۱۰

طہارت:طہارت كى اہميت ۱۱

غزوہ بدر:غزوہ بدر كا قصہ ۱، ۲، ۵، ۶، ۷، ۸، ۹، ۱۰، ۱۳، ۱۴، ۱۸، ۱۹; غزوہ بدر كى فتح كے اسباب ۱۴; غزوہ بدر كے مجاہدين ۲، ۶، ۷، ۱۹;غزوہ بدر كے مجاہدين كے فضائل ۱۷; غزوہ بدر كے مجاہدين ميں پليدى ۸; غزوہ بدر ميں بارش ۶; ۷، ۱۰، ۱۳، ۱۴، ۱۸; غزوہ بدر ميں شيطان ۸;غزوہ بدر ميں غيبى امداد ۲;

مجاہدين بدر كى پريشانى ۸، ۹;مجاہدين بدر كى نيند ۱، ۵

غسل:غسل كى اہميت ۷

غفلت:غفلت سے اجتناب ۴

قدرتى عوامل:جنگ اور قدرتى عوامل ۱۴، ۱۸

مجاہدين:مجاہدين كا آرام و سكون ۱، ۲، ۳، ۵; مجاہدين كى استراحت ۴، ۵;مجاہدين كى تطہير ۱۰; مجاہدين كى ثابت قدمى ۱۸، ۱۹; مجاہدين كى قوتوں كى تجديد۳; مجاہدين كے حوصلے بلند كرنا ۱۳، ۱۵، ۱۸، ۱۹

نظامى آمادگي: ۳، ۱۶

نظامى آمادگى كى اہميت ۴

نيند:نيند كى نعمت ۵

نجاست:نجاست كى تطہير ۷، ۹; نجاست كے اسباب ۱۲

دضو:وضو كى اہميت ۷

۴۷۱

آیت ۱۲

( إِذْ يُوحِي رَبُّكَ إِلَى الْمَلآئِكَةِ أَنِّي مَعَكُمْ فَثَبِّتُواْ الَّذِينَ آمَنُواْ سَأُلْقِي فِي قُلُوبِ الَّذِينَ كَفَرُواْ الرَّعْبَ فَاضْرِبُواْ فَوْقَ الأَعْنَاقِ وَاضْرِبُواْ مِنْهُمْ كُلَّ بَنَانٍ )

جب تمھارا پروردگار ملاءكہ كو وحى كر رہا تھا كہ ميں تمھارے ساتھ ہوں لہذا صاحبان ايمان كو ثبات قدم عطا كرو ميں عنقريب كفارذ كے دلوں ميں رعب پيدا كردوں گا لہذا تم كفارہ كى گردن كو ماردو اور ان كى تمام انگليوں كو پور پوركاٹ دو(۱۲)

۱_ خداوند نے معركہ بدر ميں موجود ملاءكہ كو وحى كے ذريعے آگاہ كيا كہ وہ مجاہدين (بدر) كو ثابت قدمى اور استحكام بخشيں اور اس سلسلے ميں ، ميں تمہارا پشت پنا ہ ہوں _إذ يوحى ربك إلى الملئكة انى معكم فثبتوا الذين

۲_ خداوند نے جنگ بدر كى جانب بھيجے جانے والے فرشتوں كو مجاہدين (بدر) ميں پائی دارى و استقامت پيدا كرنے كا فرمان ديا_إذ يوحى ربك إلى الملئكة أنى معكم فثبتوا الذين

۳_ مجاہدين بدر كى پشت پناہى پر مبنى مأموريت كے

بارے ميں وحى الہى كے واحد شاہد، (خود) پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم تھے_إذ يوحى ربك إلى الملئكة

اگر ''إذ''، ''اذكر'' كے متعلق ہوتو گزشتہ آيات كے برعكس، مذكورہ آيت ميں مخاطب خود پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذات ہے_ لہذا كہہ سكتے ہيں فقط آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہى ملاءكہ كى طرف وحى الہى كے شاہد ہيں _

۴_ ملاءكہ كو اپنى ماموريت كى انجام دہى ميں خداوند كى جانب سے پشت پناہى اور تقويت كى ضروت تھي_

إذ يوحى ربك إلى الملائكة أنى معكم فثبتوا الذين ا منوا

۵_ جنگ بدر كے معركہ ميں حاضر ہونے والے ملاءكہ سے خداوند كا وعدہ تھا كہ وہ كفار كے دلوں ميں رعب و وحشت پيدا كردے گا_سألقى فى قلوب الذين كفروا الرعب

۶_ جنگ بدر ميں كفار كى شكست كے علل و اسباب ميں سے ايك ان پر رعب و وحشت كا طارى ہونا تھا_

سألقى فى قلوب الذين كفروا الرعب

۷_ دشمنان دين ميں خوف و ہراس پيدا كرنے اور ان كے حوصلے پست كرنے كى ضرورت_

سألقى فى قلوب الذين كفروا الرعب

۴۷۲

۸_ ملاءكہ، بدر كے كفار كے سروں كو باہم ٹكرانے اور ان كے ہاتھوں كے پنجوں كو بے كار كرنے پر مأمور تھے_

فاضربوا فوق الاعناق و اضربوا منهم كل بنان

''الأعناق'' ميں ''ال''مضاف اليہ (الكافرين) كا جانشين ہے_ اور فوق''الأعناق'' سے مراد كفار كے سر ہيں _ بنابرايں جملہ ''فاضربوا ...'' يعنى كفار كے سروں كو اپنى ضربوں (حملوں ) كا نشانہ بناؤ، قابل ذكر ہے كہ اس جملہ ميں مخاطب، فرشتے ہيں جيسا كہ آيت كے سياق سے ظاہر ہے_

۹_ خداوند نے مجاہدين بدر كو كفار كے سروں كو باہم ٹكرانے اور ان كے ہاتھوں كى انگليوں كو ناكارہ كرنے پر ابھارا_

فاضربوا فوق الاعناق واضربوا منهم كل بنان

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب جملہ ''فاضربوا ...'' ميں خطاب، مجاہدين كى طرف ہو، اور آيت نمبر دس ميں جملہ ''ما جعله الله إلا بشرى '' بھى اس مفہوم كى تائی د كرسكتاہے كہ جس ميں فرشتوں كى ذمہ دارى فقط بشارت دينا ہى بيان ہوتى ہے_

۱۰_سئل ابوجعفر عليه‌السلام عن قول الله ''إذ يوحى ربك إلى الملائكة أنى معكم، قال: إلهام (۱)

امام باقرعليه‌السلام سے منقول ہے كہ آپعليه‌السلام نے آيہ مجيدہ''إذا يوحى ربك إلى الملائكة'' كے بارے ميں سوال كے جواب ميں فرمايا: اس سے مراد الہام ہے_

اللہ تعالى :اللہ تعالى كاوعدہ، ۵;اللہ تعالى كے اوامر ۲

امداد غيبي: ۱

خوف:خوف كے آثار ۶

جہاد:آداب جہاد ۷; جہاد ميں تحريك كرناابھارنا ۹

____________________

۱) تفسير عياشى ج/۲ ص ۵۰، ح/۲۶ بحار الانوار ج/۱۹، ص ۲۸۷ ح ۳۱_

۴۷۳

دشمن:دشمنوں كے حوصلے پست كرنا ۷;دشمنوں ميں خوف ڈالنا ۷

سرد جنگ: ۵، ۷

غزوہ بدر:غزوہ بدر اور مشركين قريش ۸;غزوہ بدر كا قصہ ۱، ۲، ۳، ۶، ۸، ۹; غزوہ بدر كے مجاہدين ۹; غزوہ بدر ميں محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳; غزوہ بدر ميں ملاءكہ ۱، ۲، ۳، ۵، ۸

قريش:مشركين قريش كى شكست ۶

كفار:كفار كا دل ۵; كفار كى انگلياں توڑنا ۸، ۹; كفار كى شكست كے اسباب ۶; كفار كے سر توڑنا ۸، ۹; كفار ميں خوف پيدا كرنا ۵

مجاہدين:مجاہدين كى امداد، ۱، ۳; مجاہدين كى ثابت قدمى ۱، ۲; مجاہدين كى ذمہ دارى ۹

ملاءكہ:امداد كرنے والے ملاءكہ ۳، ۸;امداد كرنے والے ملاءكہ كا كردار ۱; ملاءكہ كا كردار۴; ملاءكہ كى امداد ۴; ملاءكہ كى ضرورت ۴;ملاءكہ كى طرف وحى ۱، ۳

آیت ۱۳

( ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ شَآقُّواْ اللّهَ وَرَسُولَهُ وَمَن يُشَاقِقِ اللّهَ وَرَسُولَهُ فَإِنَّ اللّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ )

يہ اس لئے ہے كہ ان لوگوں نے خدا و رسول كى مخالفت كى ہے اور جو خدا و رسول كى مخالفت كرے گا تو خدا اس كے لئے سخت عذاب كرنے والا ہے(۱۳)

۱_ مشركين مكہ، معركہ بدر ميں شريك ہونے كى وجہ سے، خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مخالفين اور دشمنوں ميں سے تھے_

ذلك بأنهم شاقوا الله و رسوله

۲_ مشركين مكہ كى نابودى اور سركوبى كے بارے ميں فرمان الہى جارى ہونے كا باعث ،خود ان كى خدا و رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ مخالفت اور دشمنى تھي_ذلك بأنهم شاقوا الله و رسوله

۳_ خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے دشمنوں كے خلاف مبارزہ اور ان كى سركوبى كرنا، مسلمانوں كى ذمہ دارى ہے_

۴۷۴

ذلك بأنهم شاقوا الله و رسوله

۴_ شديد الہى عذاب، خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے جنگ كرنے والوں كى سزا ہے_

و من يشاقق الله و رسوله فإن الله شديد العقاب

۵_ جنگ بدر ميں مشركين كى شكست اور ناكامي، ان كيلئے شديد الہى عذاب تھا_

فاضربوا فوق الأعناق ...فإن الله شديد العقاب

۶_ خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے جنگ كرنے والوں كو (ہر وقت) شديد دنيوى سزا اور عذاب كا خطرہ در پيش ہوتاہے_

ذلك ...و من يشاقق الله و رسوله فإن الله شديد العقاب

۷_ الہى عذاب اور عقوبت كا ہميشہ شديد اور سہمگين ہونا_فإن الله شديد العقاب

اللہ تعالى :اللہ تعالى سے دشمنى كے آثار۶; اللہ تعالى كا عذاب ۴،۵،۷; اللہ تعالى كے اوامر ۲; اللہ تعالى كے دشمن ۱،۲،۳،۶; اللہ تعالى كے دشمنوں كى سزا۴

دشمنان:دشمنوں كى سركوبى ۳; دشمنوں كے خلاف مبارزہ ۳;

عذاب:دنيوى عذاب كے اسباب ۶; شديد عذاب ۴، ۷

غزوہ بدر:مشركين مكہ غزوہ بدر ميں ۱، ۵

كفار:كفار كى دنيوى سزا ،۲;كفار كى سركوبى ۲

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :دشمنان محمد،صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱، ۲، ۳، ۶; دشمنان محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى سزا ،۴;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے دشمنى كے آثار ۶

مسلمان:مسلمانوں كى ذمہ دارى ۳

مشركين:مشركين كى سركوبى ۵; مشركين كى شكست ۵

مشركين مكہ:مشركين مكہ كى دشمنى ۲; مشركين مكہ كى سزا ،۵

۴۷۵

آیت ۱۴

( ذَلِكُمْ فَذُوقُوهُ وَأَنَّ لِلْكَافِرِينَ عَذَابَ النَّارِ )

يه تو نيا کي سزاهے جسے يهاں اوراس کے بع کافروں کے لئے جهنم کاعاب بهي ہے _ (۱۴)

۱_ جنگ بدر ميں مشركين كى شكست اور انكا كچلا جانا، انكى دنيوى سزا اور عقوبت تھي_

ذلكم فذوقوه و أن للكفرين عذاب النار

''ذلكم'' ميں ''كم'' مشركين سے خطاب ہے اور ''ذا'' انكى شكست و سركوبى كى جانب اشارہ ہے_ اور ''ذلكم'' مبتدا ہے، اور بعد والے جملے ''و ان للكافرين ...'' كے قرينے سے''عقابكم فى الدنيا'' اسكى خبر ہے_

۲_ جہنم كى آگ ،تمام كفار كى سزا ہے_و أن للكفرين عذا ب النار

''الكافرين'' ميں ''ال'' استغراق اور شموليت كيلئے ہے، قابل توجہ ہے كہ''أن للكفرين'' كى تركيبى تفسير ميں مختلف نظريات پيش كيئے گئے ہيں ان ميں سے بہترين تفسير ''اعلموا'' جيسے فعل كا مقدر كرنا ہے، يعنى''واعلموا ان للكفرين عذاب النّار''

۳_ معركہ بدر ميں موجود مشركين، كفر پيشہ اور آتش جہنم كے مستحق لوگ تھے_و أن للكفرين عذاب النّار

''للكفرين'' كے مطلوبہ مصاديق ميں سے ايك، معركہ بدر ميں موجود مشركين تھے_

۴_ دوزخ كى آگ، دنيا ميں دى جانے والى الہى عقوبتوں اور سزاؤں سے كہيں زيادہ خوفناك ہے_

ذلك فذوقوه و أن للكفرين عذاب النّار

عذاب دوزخ كے مقابلے ميں ، عذاب دنيا كے بارے ميں كلمہ'' ذوق'' (چكھنا) كا استعمال ظاہر كرتاہے كہ دنيوى عقوبتيں اور سزائیں فقط سزا و عقوبت كا ذائقہ ہيں اور اصلى و كامل عذاب كا مقدمہ ہیں كہ جو عذاب دوزخ ہے_

جہنم:جہنم كى آگ ۲، ۳، ۴

۴۷۶

عذاب:اہل عذاب ۳; موجبات عذاب۳

غزوہ بدر:غزوہ بدر ميں مشركين ۱، ۳

كفار:۳، كفار كى سزا، ۲

كيفر (سزا):اخروى كيفر (سزا) ۴; دنيوى كيفر ۴; دنيوى كيفر كے اسباب ۱;كيفر و سزا كے مراتب ۴

مشركين:مشركين كى شكست ۱

مشركين مكہ:مشركين مكہ كى دنيو ى سزا ،۱; مشركين مكہ كى سركوبى ۱; مشركين مكہ كى سزا ،۳

۴۷۷

آیت ۱۵

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِذَا لَقِيتُمُ الَّذِينَ كَفَرُواْ زَحْفاً فَلاَ تُوَلُّوهُمُ الأَدْبَارَ )

اے ايمان والوجب كفار سے ميدان جنگ ميں ملاقات كروتو خردار انھيں پيٹھ نہ دكھانا(۱۵)

۱_ اہل ايمان كى ذمہ دارى اور فريضہ ہے كہ جب بھى دشمنان دين لشكر كشى اور حملہ كريں تو وہ پائی دارى و استقامت دكھائیں (دفاعى جہاد)يا أيها الذين ء امنوا إذا لقيتم الذين كفروا زحفا فلا تولّوهم الأدبار

ہوسكتاہے كلمہ ''زحفا'' (كہ جس كا معنى لشكر كشى ہے)''الذين كفروا'' كيلئے حال ہو يعنى جب بھى كفار تمہارى طرف لشكر كشى كريں ، اسى طرح يہ بھى ہوسكتاہے كہ فاعل ''لقيتم' ' كيلئے حال ہو_

يعنى جب تم جہاد كيلئے كفار كى طرف حركت كرتے ہو، مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بناء پر اخذ كيا گيا ہے_

۲_ اہل ايمان كو چاہيئے كہ وہ دشمن كى طرف حركت كرتے وقت اور ان كا مقابلہ كرتے وقت (يعنى ابتدائی جہاد كے وقت) ميدان جنگ كو خالى نہ چھوڑيں _إذا لقيتم الذين كفروا زحفا فلا تولّوهم الأدبار

۴۷۸

يہ مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''زحفا'' فاعل ''لقيتم'' كيلئے حال ہو_

۳_ اہل ايمان ہميشہ ايمان وعقيدے كى بنياد پر جہاد اور جنگ كرتے ہيں _ى أيها الذين ء امنوا ء اذا لقيتم الذين كفروا

مثلاً ''عدوكم'' كى جگہ''الذين كفروا'' كى قيد سے يہ نكتہ سامنے آتاہے كہ اہل ايمان، كشور كشائی و غيرہ كى خاطر جنگ نہيں كرتے بلكہ ان كے عقائد ان كے جہاد كا باعث بنتے ہيں يا دشمنوں كا حملہ آور ہونا، انھيں جنگ پر ابھارتاہے_

۴_ دشمن كو پيٹھ دكھانے اور ميدان جنگ سے فرار كرنے كى حرمت_فلا تولّوهم الأدبار

۵_عن أبى الحسن الرضا عليه‌السلام : ...و حرّم الله تعالى الفرار من الزحف لما فيه من الوهن فى الدين و الا ستخفاف بالرسل و الائمة العادلة و ترك نصرتهم على الأعداء ..(۱)

امام رضاعليه‌السلام سے منقول ہے كہ: خداوند نے جنگ سے فرار كو حرام قرار ديا ہے كيونكہ يہ بات، دين كوسبك و ہلكا سمجھنے اور انبياء اور عادل ائیمہ كو كمزور كرنے اور دشمنوں كے خلاف ان كى نصرت و مدد كو ترك كرنے كا باعث بنتى ہے_

ايمان:ايمان كے آثار ۳

جہاد:ابتدائی جہاد ۲; احكام جہاد ،۱، ۲، ۴;اقسام جہاد ۱، ۲; ترك جہاد ۲; دفاعى جہاد،۱ ;جہادسے فرار كى حرمت ۴; جہاد ميں استقامت ۱

دشمن:دشمنوں كا حملہ آور ہونا ۱

مجاہدين:مجاہدين كى ذمہ دارى ۲

محرمات: ۴

مؤمنين:مؤمنين كا جہاد ۳; مؤمنين كى ذمہ دارى ۱

____________________

۱) عيون اخبار الرضا ج/۲ ص ۹۲ ح/۱_ ب ۳۳، نورالثقلين ج/۲ ص ۱۳۸ ح/۳۶_

۴۷۹

آیت ۱۶

( وَمَن يُوَلِّهِمْ يَوْمَئِذٍ دُبُرَهُ إِلاَّ مُتَحَرِّفاً لِّقِتَالٍ أَوْ مُتَحَيِّزاً إِلَى فِئَةٍ فَقَدْ بَاء بِغَضَبٍ مِّنَ اللّهِ وَمَأْوَاهُ جَهَنَّمُ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ )

اور جو آج كے دن پيٹھ دكھائے گا وہ غضب اليہ كا حق دار ہوگا اور اس كا ٹھكانا جہنم ہوگا جو بدترين انجام ہے علاوہ ان لوگوں كے جو جنگى حكمت عملى كى بنا پر پيچھے ہٹ جائیں يا كسى دوسرے گروہ كى پاہ لينے كے لئے اپنى جگہ چھوڑ ديں (۱۶)

۱_ دشمن كے خلاف جديد تدبير اختيار كرنے يا اپنے ہم رزم ساتھيوں كے ساتھ ملنے كى خاطر محاذ جنگ سے پيٹھ پھيرنے كا جوازو من يولهم يومئذ دبره إلا متحرفا لقتال أو متحيزا إلى فئة

''تحرف'' كسى جگہ سے اسكے اطراف كى طرف منہ موڑنے كو كہتے ہيں ، بنابراين ''تحرف للقتال'' يعنى جنگ كيلئے دوسرا محاذ منتخب كرنے كيلئے دشمن سے منہ موڑلينا، اور ''تحيز'' كا معنى جگہ گھيرنا ہے چونكہ ''الي'' كے ذريعے متعدى ہوا ہے لہذا اس ميں ''جاملنے'' كا معنى بھى پايا جاتاہے، يہ بھى قابل توجہ ہے كہ ''فئة'' سے مراد وہ گروہ ہے كہ جو ميدان جنگ ميں مصروف جہاد ہے_

۲_ تدبير جنگ كے علاوہ محاذ سے منہ موڑنا، غضب الہى اور استحقاق جہنم كا باعث بنتاہے_

و من يولهم ...فقد باء بغضب من الله و ماوه جهنم و بئس المصير

اگر كلمہ ''بوئ'' حرف ''باء'' كے ساتھ متعدى ہو تو ''متحمل ہونے'' كامعنى دے سكتاہے بنابراين ''باء بغضب من الله '' يعنى اس نے غصب خدا كو اپنى طرف دعوت دي_

۳_ جہنم، ايك بُرا ٹھكانا اور دردناك انجام ہے_و بئس المصير

يہاں مذمت، كلمہ جہنم سے مختص ہے كہ جو گذشتہ جملے كے قرينے كى وجہ سے حذف ہوگيا ہے، يعنى ''بئس المصير جھنم''

۴_ جہنم، محاذ جنگ سے بھاگنے والوں كا ٹھكانا ہے_و من يولهم ...مأوه جهنم

۵_ جہنم، بارگاہ الہى كے مغضوبين كا ٹھكانا ہے_فقد باء بغضب من اله و مأو ه جهنم

انجام :برا انجام ۳

جنگ:جنگى تدابير، ۱، ۲

۴۸۰

جہاد:احكام جہاد ،۱; جہاد ترك كرنے كى جائز صورت ۱; جہاد سے فرار كى سزا، ۲، ۴;دشمنوں سے جہاد ،۱

جہنم:جہنم كا برا ہونا ۳; موجبات جہنم ۲، ۴، ۵

جہنمى لوگ: ۴، ۵

خدا كے مغضوب افراد:۲خدا كے مغضوب افراد كى سزا ۵

عذاب:اہل عذاب ۲

آیت ۱۷

( فَلَمْ تَقْتُلُوهُمْ وَلَـكِنَّ اللّهَ قَتَلَهُمْ وَمَا رَمَيْتَ إِذْ رَمَيْتَ وَلَـكِنَّ اللّهَ رَمَى وَلِيُبْلِيَ الْمُؤْمِنِينَ مِنْهُ بَلاء حَسَناً إِنَّ اللّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ )

پس تم لوگوں نے ان كفار كو قتل نہيں كيا بلكہ خدا نے قتل كيا ہے اور پيغمبر آپ نے سنگريزے نہيں پھينكے ہيں بلكہ خدا نے پھينكے ہيں تا كہ صاحبان ايمان پر خوب اچھى طرح احسان كردے كہ وہ سب كى سننے والا اور سب كا حال جاننے والا ہے (۱۷)

۱_ جنگ بدر ميں اہل ايمان كى فتح و كاميابى اور كفار كے ہلاك ہونے كى اصلى و بنيادى وجہ، الہى امداد اور نصرت تھي_

فلم تقتلوهم و لكن الله قتلهم

جملہ ''فلم تقتلوهم '' ان آيات پر متفرع ہے كہ جن ميں جنگ بدر ميں الہى امداد و نصرت كا ذكر ہوا ہے، يعنى جنگ بدر كے حوادث اور امداد الہى كى جانب (معمولى سي) توجہ سے ظاہر ہوتاہے كہ در حقيقت يہ خداوند ہے كہ جس نے مشركين كو ہلاك كيا ہے اور انھيں شكست دى ہے_

۲_ جنگ بدر ميں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى فاتحانہ حركت اور طرز عمل در حقيقت، فعل الہى تھا_

فلم تقتلوهم و لكن الله قتلهم و ما رميت

''رَمي'' كا معنى پھينكنا ہے اور ہوسكتاہے يہاں ان تمام جنگى سرگرميوں كے بارے ميں كنايہ ہو كہ جو پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم انجام دے رہے تھے_

۴۸۱

۳_ جنگ بدر كى فتح ميں خداوند اپنا اصلى عمل دخل بيان كرتے ہوئے، اس جنگ كے مجاہدين كو اس فتح كى كاميابى پر غرور و تكبر سے بچنے كا راستہ دكھارہا ہے_فلم تقتلوهم ...و ما رميت إذ رميت

مذكورہ آيت كہ جس ميں مؤمنين كى فتح كو ارادہ خداوند كا نتيجہ كہا گيا ہے، كا مقصد يہ ہے كہ جنگ بدر كے مجاہدين بدر كى فتح كو خدا وند كى جانب سے ايك نعمت سمجھيں اور اسے اپنى طاقت كا نتيجہ نہ سمجھيں تا كہ غرور و تكبر ميں مبتلا نہ ہوں _

۴_ انسان اپنے افعال ميں نہ تو ارادہ الہى سے مستقل اور آزاد ہے اور نہ ہى اپنے افعال انجام دينے پر اس كى جانب سے مجبور ہے_و ما رميت إذ رميت و لكن الله رمى

چونكہ ايك طرف سے فعل پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو خود آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى طرف نسبت دى گئي ہے اور دوسرى جانب وہى فعل خداوند سے منسوب كيا گيا ہے، اس سے پتہ چلتاہے كہ انسان اپنے افعال ميں نہ تو كامل استقلال ركھتاہے اور نہ ہى اپنے افعال انجام دينے پر مجبور ہے_

۵_ انسان كے افعال، خود اس كى جانب منسوب ہونے كے ساتھ ساتھ خداوند كى جانب بھى منسوب ہيں _

و ما رميت إذ رميت و لكن الله رمى

۶_ اچھے و شاءستہ اعمال بجا لانے كيلئے انسانى توفيق ميں خداوند كے بنيادى عمل دخل كى طرف توجہ كرنے كى ضرورت_

فلم تقتلوهم و لكن الله قتلهم و ما رميت إذ رميت و لكن الله رمى

۷_ جنگ بدر ميں مجاہدين كى فتح ،بلند مرتبہ مقاصد كى حامل تھى من جملہ خداوند كى طرف سے اہل ايمان كى آزماءش بھى مطلوب تھي_و ليبلى المؤمنين منه بلاًء حسناً

''ليبلي''، ''ليمحق الكفرين'' كى مانند ايك محذوف علت پر عطف ہے اور يہ دونوں''رمى ليمحق الكفرين و ليبلى المؤمنين'' يہ بھى قابل ذكر ہے كہ مندرجہ بالا مفہوم ميں ''ابلاء'' كے معنى ميں ليا گيا ہے_

۸_ جنگ بدر ميں مجاہدين كى فتح، اہل ايمان كيلئے خداوند كى جانب سے ايك خاص اور (اچھي) نعمت تھي_

ليبلى المؤمنين منه بلاء حسناً

۴۸۲

مندرجہ بالا مفہوم ميں ''ابلاء'' نعمت عطا ہونے كے معنى ميں ليا گيا ہے_

۹_ خداوند، اہل ايمان كو نعمت اور خوشحال كنندہ امور عطا كركے ان كى آزماءش كرتاہے_

و ليبلى المؤمنين منه بلاء حسناً

۱۰_ خداوند متعال، انسانوں كے اعمال و كردار كى كيفيت و حقيقت معلوم كرنے كيلئے، ان كى آزماءش نہيں كرتا_

ليبلى المؤمنين ...إن الله سميع عليم

انسانوں كى آزماءش كا تذكرہ كرنے كے بعد، خداوند كى على الاطلاق دانائی (عليم) و شنوائی (سميع) كا بيان ہوسكتاہے اس وجہ سے ہو كہ انسانوں كى آزماءش كا مقصد ان كى حالت و كيفيت معلوم كرنا نہيں _

۱۱_ خداوند كا سميع اور عليم ہونا ہى ،مؤمنين كى امداد اور انكى دعا قبول ہونے كا بنيادى سبب ہے_

إذ تستغيثون ...إن الله سميع عليم

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب جملہ''إن الله ...'' آيہ نہم كى جانب ناظر ہو_

استغاثہ:استغاثہ كا قبول ہونا ۱۱

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا ارادہ۴; اللہ تعالى كا امتحان ۷،۹;اللہ تعالى كا سميع ہونا ۱۱; اللہ تعالى كا علم ۱۱; اللہ تعالى كى امداد۱; اللہ تعالى كى نعمات ۸; اللہ تعالى كے افعال ۲،۳،۵

امتحان:امتحان كے وسائل ۹; نعمت كے ذريعے امتحان ۹

انسان:انسان كا اختيار ۴; انسان كا عمل ۴، ۵، ۶; انسانوں كا اختيار ۱۰

اہداف:مقدس اہداف ۷

جبر و اختيار: ۴خودپسندي:خود پسندى سے اجتناب ۳

عمل:عمل كا منشاء ۲، ۴، ۵

غزوہ بدر:غزوہ بدر كا قصہ ۱; غزوہ بدر كى فتح ۳; غزوہ بدر كى فتح كے اسباب ۲; غزوہ بدر كے مجاہدين ۳; مجاہدين بدر كى فتح ۱، ۸;مجاہدين غزوہ بدر كى فتح ۷

قريش:مشركين قريش كا قتل ۱;مشركين قريش كى شكست كے اسباب ۱

كاميابي: كاميابى كا منشاء ۶

۴۸۳

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى فتح ۲

مؤمنين:مؤمنين كا استغاثہ ۱۱; مؤمنين كا امتحان ۷، ۸; مؤمنين كى امداد ۱۱; مؤمنين كى فتح كے اسباب ۱; نعمات مؤمنين ۸

آیت ۱۸

( ذَلِكُمْ وَأَنَّ اللّهَ مُوهِنُ كَيْدِ الْكَافِرِينَ )

يہ تو يہ احسان ہے اور خدا كفار كے مكر كو كمزور بنانے والا ہے(۱۸)

۱_ خدا اور اسكے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے مقابلہ اور جنگ كرنے والے كفار كا انجام ،رسوائی اور شكست ہے_ذلكم

''ذلكم'' ايك محذوف مبتدا كى خبر ہے اور جنگ بدر ميں مشركين كى ذلت آميز شكست كى طرف اشارہ ہے_يعنى ''الأمر ذلكم'' مطلب يہى ہے كہ جو بيان كيا گيا ہے_

۲_ مؤمنين كى فتح و كامرانى ميں خداوند كے بنيادى كردار اورمقابلے ميں آنے والے كفار كے بُرے انجام كى طرف اہل ايمان كو توجہ كرنے كى ضرورت_ذلكم

''ذلكم'' ميں حرف ''كم'' اہل ايمان كى طرف خطاب ہے، يعنى اے اہل ايمان ، جنگ كرنے والے مشركين كى سرنوشت اور انجام وہى ہے كہ جو بيان كيا گيا ہے_

۳_ خداوند ہميشہ محارب مشركين كے مقابلے ميں اہل ايمان كا پشت پناہ اور مددگار ہے_

يہ اس احتمال كى بناء پر كہ ''ذلكم'' خداوند كى طرف سے جنگ بدر جيسے مواقع كى مانند اہل ايمان كى مدد كى طرف اشارہ ہو_

۴_ كفار كے حيلوں كو كمزور كرنا ہي، سنت الہى ہے_ذلكم و إن الله موهن كيد الكفرين

''إن الله ...'' ايك محذوف مبتدا كى خبر ہے يعنى''و الأمر إن الله ...''

اجتماعى نظم و ضبط:اجتماعى نظم و ضبط كے اسباب ۲

اللہ تعالى :

۴۸۴

اللہ تعالى كے افعال ۲; اللہ تعالى كے سنن ،۳، ۴

ايمان:ايمان كے آثار ۳

تاريخ:تاريخ سے عبرت ۲

جہاد:مشركين سے جہاد ۳

فتح:فتح كا سبب ۲

كفار:كفار كا انجام ۱، ۲; كفار كى رسوائی ۱; كفار كى شكست۱ ;كفار كے مكر و فريب كا كمزور ہونا ۴

محاربين:حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ محاربہ كرنے والے ۱; خداوند كے ساتھ محاربہ كرنے والے ۱

مؤمنين:مؤمنين كا سہار ا، ۳; مؤمنين كى امداد ۳; مؤمنين كى فتح ۲;مؤمنين كى ذمہ دارى ۲

آیت ۱۹

( إِن تَسْتَفْتِحُواْ فَقَدْ جَاءكُمُ الْفَتْحُ وَإِن تَنتَهُواْ فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ وَإِن تَعُودُواْ نَعُدْ وَلَن تُغْنِيَ عَنكُمْ فِئَتُكُمْ شَيْئاً وَلَوْ كَثُرَتْ وَأَنَّ اللّهَ مَعَ الْمُؤْمِنِينَ )

اگر تم لوگ فتح چاہتے ہو تو يہ فتح آگئي اور اگر تم جنگ سے باز آجاؤ تو اس ميں تمھارے لئے بھلائی ہے اور اگر دوبارہ ايسا كردگے توہم بھى پلٹ كر آرہے ہيں اور تمھارا گروہ كتنا ہى بڑا كيوں نہ ہو كام آنے والا نہيں ہے اور اللہ ہميشہ صاحبان ايمان كے ساتھ ہے(۱۹)

۱_ خداوند كى جانب سے جنگ بدر ميں موجود كفار كا استہزاء_إن تستفتحوا فقد جائكم الفتح و إن تنتهوا فهو خير لكم

جملہ ''إن تستفتحوا فقد جاء كم الفتح'' جنگ بدر ميں مشركين كى ذلت آميز شكست كے بعد مشركين سے ايك قسم كے استہزاء كو بيان كررہاہے_

۲_ مشركين قريش جنگ بدر سے پہلے بارگاہ خداوند ميں دين حق كے حاميوں كى فتح كيلئے دعا كرنے لگے_

إن تستفتحوا فقد جاء كم الفتح

جملہ ''ان تستفتحوا فقد'' جنگ بدر سے پہلے مشركين كى دعا كى طرف اشارہ ہے چونكہ وہ اپنى حقانيت كے زعم ميں خداوند سے دعا مانگتے تھے كہ ''دين حق'' كے حاميوں كو اس جنگ ميں فتح حاصل ہو_

۴۸۵

۳_ جنگ بدر ميں مؤمنين كى فتح، اہل ايمان كى حقانيت پر ايك حجت اور كفار كيلئے ايك عبرت و تنبيہ تھي_

إن تستفتحوا فقد جاء كم الفتح

''الفتح'' سے مراد جنگ بدر ميں اہل ايمان كى فتح ہے، اورجملہ ''فقد جاء كم الفتح'' مشركين كى اسى تمنا كا جواب ہے كہ جس ميں وہ دين حق كے حاميوں كى فتح و كاميابى كے خواہاں تھے_

۴_ انسانوں كى بھلائی اور صلاح، خدا اور اسكے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ مخالفت سے پرہيز كرنے ميں ہے_

و إن تنتهوا فهو خير لكم

۵_ اسلامى جنگيں كفار كا شر اور فتنہ دور كرنے كيلئے ہيں نہ كہ ان پر (اسلامي) عقيدہ مسلط كرنے كيلئے_ *

إن تنتهوا فهو خير لكم

۶_ جنگ بدر كے شكست خوردہ كفار كو دوبارہ جنگ كى طرف پلٹنے كى صورت ميں خداوند كى جانب سے ايك دفعہ پھر شكست كا ذائقہ چكھا نے كى دھمكي_و إن تعودوا نعد

۷_ مسلمانوں كو جنگ كا آغاز نہيں كرنا چاہيئے_و إن تعودوا نعد

۸_ كفر و شرك كى قوتيں جتنى بھى زيادہ ہوں ، اہل ايما ن كو شكست دينے كى طاقت نہيں ركھتيں _

و لن تغنى عنكم فئتكم شيئاً و لو كثرت

۹_ كفر و شرك كى قوتوں كى طاقت جتنى بھى زيادہ ہو خداوند كے مقابلے ميں ہيچ اور بے اثر ہے_

و لن تغنى عنكم فئتكم شيئاً و لو كثرت و إن الله مع المؤمنين

۱۰_ افواج اور لشكر كى كثرت، فتح و كامرانى كا باعث نہيں بنتي_و لن تغنى عنكم فئتكم شيئاً و لو كثرت و ان الله مع المؤمنين

۱۱_ كفار كے مقابلے ميں خداوند مؤمنين كا مددگار اورحامى ہے_و لن تغنى عنكم ...و إن الله مع المؤمنين

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى امداد۱۱; اللہ تعالى كى دھمكى ۶; اللہ تعالى كى طرف سے استہزاء ۱; اللہ تعالى كى قدرت۹; اللہ تعالى كے ساتھ مبارزہ ترك كرنا ۴; اللہ تعالى كے نواہى ۷

انسان:انسانى مصالح ۴ ايمان:ايمان كے آثار ۸

جنگ:جنگ كا آغاز كرنے سے اجتناب ۷; جنگ ميں طاقت كى كثرت ۱۰

۴۸۶

جہاد:احكام جہاد ۷ ۸; فلسفہ جہاد ۵; كفار سے جہاد ۱،۱

خير (بھلائی ):بھلائی كرنے كے مواقع ۴

دين:حاميان دين كى فتح ۲ /عبرت:عبرت كے عوامل ۳

عقيدہ:عقيدہ مسلط كرنا ۵

غزوہ بدر:غزوہ بدر كا قصہ ۲، ۶; غزوہ بدر كے مجاہدين كى فتح ۳; غزوہ بدر ميں كفار ۱، ۶

فتح:فتح كى دعا ۲; فتح كے علل و اسباب ۱۰

قريش:مشركين قريش كى دعا ۲; مشركين قريش كى شكست ۶

كفار:كفار كا استہزا، ۱; كفار كا عجز ۸، ۹; كفار كو تنبيہ ۳; كفار كو دھمكى ۶; كفار كى سازش كا توڑ ۵; كفار كى قدرت ۹;كفار كى كثرت ۸

مجاہدين:مجاہدين كى امداد ،۱۱

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف مبارزہ ترك كرنا ۴

مسلمان:مسلمانوں كى ذمہ داري۷

مشركين:مشركين اور حق ۲; مشركين كا عجز ۸، ۹; مشركين كى قدرت ۹

مؤمنين:حقانيت مؤمنين ۳; مؤمنين كى امداد،۱۱; مؤمنين كى شكست ناپذيرى ۸

آیت ۲۰

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ أَطِيعُواْ اللّهَ وَرَسُولَهُ وَلاَ تَوَلَّوْا عَنْهُ وَأَنتُمْ تَسْمَعُونَ ) .

ايمان والو اللہ و رسول كى اطاعت كرو اور اس سے روگردانى نہ كرو جب كہ تم سن بھى رہے ہو(۲۰)

۱_ اہل ايمان كا فريضہ ہے كہ وہ خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت كريں اور آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نافرمانى سے پرہيز كريں _

ى أيها الذين ء امنوا أطيعو الله و رسوله و لا تولوا عنه

۲_ خدا اور اسكے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے فرامين كى حقيقت ايك ہى ہے، اور خداوند كى پيروي، رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى پيروى اور اطاعت سے مربوط ہے_اطيعوا الله و رسوله و لا تولوا عنه

چونكہ جملہ ''و لا تولوا عنہ'' (رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان كے فرامين سے اعراض نہ كرو) پہلے جملے ''أطيعوا الله و رسولہ'' كيلئے تاكيد

۴۸۷

اور توضيح ہے اور اس جملہ ميں فقط پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے اعراض كا تذكرہ ہے اس سے دو نكتے حاصل ہوتے ہيں : ايك يہ كہ خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے فرامين كى حقيقت ايك ہى ہے ،دوسرا يہ كہ رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت د ر حقيقت خداوند ہى كى اطاعت ہے_

۳_ مؤمنين كو (ہر وقت) خداوند اور اسكے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے دستورات سے تخلف كرنے كا خطرہ لاحق ہوتاہے (لہذا وہ) تنبيہ اور ياد دہانى كے محتاج ہيں _ى أيها الذين ء امنوا ...و لا تولوا عنه

۴_ خداوند كى حمايت اور نصرت ہميشہ ان مؤمنين كو حاصل ہوتى ہے كہ جو خدا اور اس كے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مطيع ہوں اور اس كے احكام و دستورات سے تخلف نہ كريں *و إن الله مع المؤمنين ...أطيعو الله و رسوله و لا تولوا عنه

مذكورہ آيت ہوسكتاہے، گذشتہ آيت ميں موجود كلمہ ''المؤمنين'' كا بيان ہو_

يعنى حمايت كا وعدہ (إن الله مع المؤمنين ) ان مؤمنين سے مخصوص ہے كہ جو خدا اوراس كے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے دستورات كى نافرمانى نہيں كرتے_

۵_ دشمنان دين سے جنگ كے وقت رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے حكم سے منہ موڑنے كى حرمت_

أطيعو الله و رسوله و لاتولوا عنه و ا نتم تسمعون

اس لحاظ سے كہ اس سورہ كے اس حصہ كى آيات جنگ اور دشمنان دين كے ساتھ مبارزے سے وابستہ ہيں لہذا جملہ ''أطيعوا'' اور ''و لا تولوا عنہ'' كا مطلوبہ مصداق، دشمنان دين كے ساتھ مبارزے و جنگ كے بارے ميں آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے دستورات اور فرامين سے منہ موڑنا ہے_

۶_ خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے فرامين و احكام كو سننے كے بعد ، انھيں نظر انداز كرنا ايك ناپسنديدہ اور عقل و خرد سے بعيد فعل ہے_لا تولوا عنه و ا نتم تسمعون

بعد والى آيت كے قرينے سے ،سننے سے مراد سمجھنا اور اذعان (يقين) كرنا ہے_اور جملہ حاليہ ''و ا نتم تسمعون'' روگر دانى سے پرہيز اور اطاعت كے لزوم پر ايك دليل كے بيان كى حيثيت ركھتاہے، يعنى تم لوگ خود خدا اور پيغمبر اكرم كے فرامين كو سنتے ہو اور ان پر يقين ركھتے ہوپھر كس طرح ان سے منہ موڑ سكتے ہو_

۷_ الہى فرائض سے آگاہي، ان كے مقابلے ميں

۴۸۸

انسان كى مسؤليت كى شرائط ميں سے ہے_و لا تولوا عنه و ا نتم تسمعون

مندرجہ بالا مفہوم ميں جملہ حاليہ''و ا نتم تسمعون'' كو ''أطيعوا'' اور''لا تولوا'' كيلئے قيد كے طور پر لايا گيا ہے_

اجتماعى نظم و ضبط:اجتماعى نظم و ضبط كا طريقہ ۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى اطاعت۱، ۲، ۴; اللہ تعالى كى نافرمانى ۵، ۶;اللہ تعالى كى نصرت ۴; اللہ تعالى كے اوامر ۲،۳،۶

انسان:انسان كى ذمہ داري۷

تكليف (فريضہ):تعلق تكليف كى كيفيت ۷; تكليف كا علم ۷

جہاد:احكام جہاد ۵; جہاد ترك كرنے كى حرمت ۵; دشمنوں كے ساتھ جہاد ۵

عصيان (نافرماني):عصيان سے اجتناب ۱، ۴; حرام عصيان ۵

علم:علم كے آثار ۷

عمل:جاہلانہ عمل ۶

مؤمنين:مؤمنين كو تنبيہ ۳; مؤمنين كى امداد ۴;مؤمنين كى مسؤليت ۱; مؤمنين ميں لغزش ۳

محرمات: ۵

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے عصيان ۵، ۶;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت ۱، ۲، ۴; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے اوامر ۲، ۳، ۶

آیت ۲۱

( وَلاَ تَكُونُواْ كَالَّذِينَ قَالُوا سَمِعْنَا وَهُمْ لاَ يَسْمَعُونَ )

اور ان لوگوں حيسے نہ ہوجاؤ جو يہ كہتے ہيں كہ ہم نے سنا حالانكہ وہ كچھ نہيں سن رہے ہيں (۲۱)

۱_ ايمان پر عمل كے بغير، اس كا اظہار كرنے سے خداوند كا نہى كرنا_و لا تكونوا كالذين قالوا سمعنا و هم لا يسمعون

۴۸۹

۲_ اپنے اقرار اور تعہّدات كى پابندى انسان كيلئے ضرورى ہے_و لا تكونوا كالذين قالوا سمعنا و هم لا يسمعون

اقرار:اقرار پر عمل، ۲

اللہ تعالى :اللہ تعالى كے نواہي۱۰

ايمان:ايما ن اور عمل ۱; ايمان كا اظہار ،۱

عہد :عہد وفا كرنا ۲

آیت ۲۲

( إِنَّ شَرَّ الدَّوَابِّ عِندَ اللّهِ الصُّمُّ الْبُكْمُ الَّذِينَ لاَ يَعْقِلُونَ )

اللہ كے نزديك بدترين زمين پر چلنے والے وہ بہرے اور گونگے ہيں جو عقل سے كام نہيں ليتے ہيں (۲۲)

۱_ خداوند كے نزديك بدترين چلنے والے وہ (انسان) ہيں كہ جو حق بات نہيں سنتے، حق پر مبنى معارف بيان نہيں كرتے اور دينى حقائق كو سمجھنے سے عاجز ہيں _إن شرالدواب عند الله الصم البكم الذين لا يعقلون

''الصم'' اور ''البكم'' جيسے كلمات، بالترتيب ''الأصم'' (بہرے) اور ''الأبكم'' (گونگے) كى جمع ہے ''الذين لا يعقلون''، ''إن'' كى تيسرى ''خبر'' ہے_ يہ بھى قابل ذكر ہے كہ اس كا ''الصم'' اور ''البكم'' كيلئے صفت ہونا بھى محتمل ہے_

۲_ جو لوگ دينى حقائق نہيں سنتے وہى بہرے ہيں ، جو

لوگ دينى حقائق كو بيان نہيں كرتے وہى گونگے ہيں اور معارف الہى كو درك نہيں كرتے وہى عقل و خرد سے عارى ہيں _

إن شر الدواب عند الله الصم و البكم الذين لا يعقلون

۳_ حق كوسننا، اسے بيان كرنا اور معارف دين كو درك كرنا ہى بارگاہ الہى ميں انسانى قدر وو منزلت كا معيار سمجھے جاتے ہيں _إن شر الدواب عند الله الصم البكم الذين لا يعقلون

كلمہ ''دواب'' كا معنى چلنے والے جانور ہے اور

۴۹۰

اس كا اشارہ ان افراد كى طرف ہے كہ جو حيوانات كى مانند ہيں اوروہ اس قابل بھى نہيں كہ ان كو انسان كہا جائیے_

۴_ جو لوگ خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت نہيں كرتے اور آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے فرامين سے گريز و اعراض كرتے ہيں اور اس كے ساتھ ساتھ ايمان كا دعوى بھى كرتے ہيں تو وہى لوگ بدترين حيوان ہيں _

يأيها الذين ء امنوا أطيعوا الله ...إن شر الدواب عند الله الصم البكم

۵_ جو انسان دينى حقائق كو قبول نہيں كرتے وہ انسانى قدر و منزلت بھى نہيں ركھتے_

إن شر الدواب عند الله الصم البكم الذين لا يعقلون

۶_عن علي عليه‌السلام فى قوله: ''إن شر الدواب عند الله '' قال هم الكفار (۱)

امام عليعليه‌السلام سے منقول ہے كہ آيہ مجيدہ''شر الدواب عند ...'' ميں ''شر الدواب'' (بدترين چلنے والے) سے مراد كفار ہيں _

ارزش:ارزش كا معيار ۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى نافرماني۴

انسان:بدترين انسان ; كرامت انسان ۳

انسانيت:ارزش انسانيت سے عارى لوگ ۵

ايمان:مدعيان ايمان ۴

تبليغ:تبليغ (دين) سے اعراض كرنے والوں كا گونگاپن ۲

حق:ادراك حق سے عارى لوگ ۱; كتمان حق ۱

حق كو رد كرنے والے:حق كو رد كرنے والوں كا بہراپن ۲; حق كو رد كرنے والوں كى قدر و منزلت نہ ہونا ۵

حق كو قبول كرنا:حق قبول كرنے كى قدر و منزلت ۳

حق كو قبول نہ كرنا:حق كو قبول نہ كرنے كے آثار ۱

دين:تبليغ دين ۳; تبليغ دين سے اعراض ۲; تعليمات دين كا ادراك۲، ۳

____________________

۱) الدرالمنثور ج/۴ ص ۴۳_

۴۹۱

زمين پر چلنے والے حيوا ن:زمين پر چلنے والے بدترين حيوانات ۱، ۴

عقل:عقل سے خالى افراد ۲

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نافرمانى ۴

آیت ۲۳

( وَلَوْ عَلِمَ اللّهُ فِيهِمْ خَيْراً لَّأسْمَعَهُمْ وَلَوْ أَسْمَعَهُمْ لَتَوَلَّواْ وَّهُم مُّعْرِضُونَ )

اور اگر خدا ان ميں كسى خير كو ديكھتا تو انھيں ضرور سناتا اور اگر سنا بھى ديتا تو يہ منھ پھر ليتے اور اعراض سے كام ليتے (۲۳)

۱_ استعداد اور لياقت ركھنے والے انسانوں كو دينى معارف سمجھانا، سنت خدا ہے_و لو علم الله فيهم خيراً لأسمعهم

۲_ كفار اور منافقين كا حق (بات) نہ سننا، ان ميں معارف الہى كو قبول كرنے كى استعداد نہ ہونے كى علامت ہے_

و لو علم الله فيهم خيراً لأسمعهم

گذشتہ آيت كے قرينے سے ''خير'' سے مراد معارف الہى كو قبول كرنے كى استعداد ہے_

۳_ ہر با استعداد موجود سے فيض الہى كا دريغ نہ كيا جانا، سنت الہى ہے_و لو علم الله فيهم خيراً لاسمعهم

۴_ كمال اور خير كى استعداد ركھنے والے لوگ، خداوند كى خاص ہدايت اور معارف دين كو قبول كرنے كى توفيق كے حامل ہوتے ہيں _و لو علم الله فيهم خيراً لاسمعهم

چونكہ خداوند نے دينى معارف تمام انسانوں كيلئے بيان كيئے ہيں اور سب كے كانوں تك يہ پيغام پہنچاياہے اس سے معلوم ہوتاہے كہ اس آيت ميں ''اسماع'' سے مراد خداوند كى خاص ہدايت و توفيق ہے كہ جو فقط خاص استعداد اور لياقت ركھنے كو شامل ہے_

۵_ كمال اور بھلائی كى لياقت و استعداد سے محروم لوگ، اس قابل نہيں كہ خداوند كى خصوصى ہدايت اور معارف دين كو قبول كرنے كى توفيق كے حامل بن سكيں _و لو علم الله فيهم خيراً الأسمعهم

۶_ كمال اور بھلائی كى استعداد سے محروم لوگ اگر چہ خداوند كى خصوصى ہدايت كے مشمول ہوتے ہيں (ليكن وہ خود) اس سے روگردانى اور دورى اختيار كرتے ہيں _و لو أسمعهم لتولوا و هم معرضون

۴۹۲

''أسمعهم'' كى مفعولى ضمير سے مراد وہى لوگ ہيں كہ جن كى توصيف جملہ ''و لو علم ...'' سے كى گئي ہے_ بنابراينجمله''و لو اسمعهم ...'' كا معنى يوں ہوتاہے ''و لو أسمع الذين ليس فيہ خيراً'' يعنى اگر خداوند اپنى خاص ہدايت ان لوگوں كے شامل حال كرے كہ جن ميں بھلائی و خير نہيں ''

۷_ خداوند كى طرف سے انسانوں كو ان كى استعداد اور لياقت كے مطابق فيض پہنچايا جاتاہے_

و لو علم الله فيهم خيراً لأسمعهم و لو أسمعهم لتولوا و هم معرضون

خداوند نے اس آيت ميں اپنى ہدايت اور توفيق كو انسانوں كى لياقت و استعداد پر مبتنى كيا ہے لہذا طبعى بات ہے كہ اس (ہدايت و توفيق) كى مقدار بھى لياقت و استعداد سے وابستہ ہے_

۸_ استعدادا ور تاثير كا زمينہ ہموار نہ ہونے كى صورت ميں ہدايت و ارشاد كا ضرورى نہ ہونا_و لو علم الله فيهم خيراً لاسمعهم جيسا كہ خداوند متعال، خير و بھلائی سے محروم افراد كو اپنى خصوصى ہدايت سے نہيں نوازتا ہم اس سے يہ نتيجہ اخذ كرسكتے ہيں كہ مكلفين پر بھى تأثير و استعداد كا زمينہ نہ ہونے كى صورت ميں ارشاد و ہدايت كرنا ضرورى نہيں _

استعداد:استعداد سے محروم افراد كا حق كو قبول نہ كرنا ۶; استعداد كے آثار ۷; استعدا د كے حامل افراد ۴; استعداد كے مراتب ۷;كمال سے محروم افراد۵

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا فيض ۲; اللہ تعالى كى خاص ہدايت ۴،۵،۶; اللہ تعالى كى سنن ۳; اللہ تعالى كے فيض كا نظام ۷

انسان:مستعد انسان ۱

بے استعدادي:بے استعدادى كى نشانياں ۲

توفيق:توفيق سے بہرہ مند ہونا ۴; توفيق سے محروميت ۵

حق كو قبول نہ كرنے والے لوگ: ۶

خير (بھلائی ):خير و بھلائی سے محروم لوگ ۵_۶

دين:دين كا قبول كرنا ۱، ۲، ۴، ۵; دينى تعليم ۱

كفار:كفار كا حق (بات) نہ سننا ۲/منافقين:منافقين كا حق پر كان نہ دھرنا ۲

ہدايت:زمينہ ہدايت ۸;شرائط ہدايت ۸; ہدايت سے محروميت ۵

۴۹۳

آیت ۲۴

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اسْتَجِيبُواْ لِلّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُم لِمَا يُحْيِيكُمْ وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ وَأَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ )

اے ايمان والو اللہ و رسول كى آواز پر ليك كہو جب وہ تمھيں اس امر كى طرف دعوت ديں جس ميں تمھارى زندگى ہے اور ياد ركھو كہ خدا انسان اور اس كے دل كے درميان حائل ہوجاتا ہے اور تم سب اسى كى طرف حاضر كئے جاؤ گے(۲۴)

۱_ اہل ايمان كا فريضہ ہے كہ وہ خدا اور اس كے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى دعوت كو قبول كريں _

ىا أيَّها الذين ء امنوا استجيبوا لله و للرسول إذا دعاكم

۲_ خدا اور پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تعليمات و فرامين اور دين خدا انسان كى حقيقى حيات كا باعث ہيں _

يأيها الذين ء امنوا استجيبوا لله و للرسول إذا دعاكم لما يحييكم

''لما يحييكم'' ميں ''ما'' سے خداوند اور اسكے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تمام تعليمات و فرامين اور دينى معارف مراد ہيں _

۳_ خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تعليمات سے روگردان انسان، حقيقى انسانى حيات سے محروم ہوتے ہيں _

يأيها الذين ء امنوا استجيبوا لله و للرسول إذا دعاكم لمايحييكم

۴_ حقيقى ايمان كا لازمہ ہے كہ خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى دعوت كو قبول كيا جائیے_يأيها الذين ء امنوا استجيبوا لله و للرسول

مسلمانوں كو صفت ايمان كے ساتھ مخاطب كرنا اور پھر خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے فرامين پر لبيك كہنے كے حكم سے مندرجہ بالا مفہوم اخذ ہوتاہے_

۵_ خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بعض دستورات اور فرامين، ايمانى معاشرے كيلئے زندگى بخش اور بنيادى حيثيت كے دستورات ہيں _*إذا دعاكم لما يحييكم

اگر جملہ شرطيہ ''إذا دعاكم ...'' مفہوم ركھتا ہو تو يہ جملہ اپنے منطوق اور مفہوم كے ہمراہ دو قسم كے دستور بيان كررہاہے، ايك پورے ايمانى معاشرے كيلئے بنيادي، اساسى اور حيات بخش دستورات مثلاً، حكومتى مسائل ولايت و غيرہ دوم وہ دستورات اور احكام كہ جو انفرادى حيثيت ركھتے ہيں اور معاشرے كى كلى حيثيت ان سے مربوط نہيں _

۶_ حقيقى زندگى كى طرف انسانوں كى ہدايت كرنے كيلئے خدا اور اسكے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى دعوت، ايك ہى حقيقت كى حامل

۴۹۴

ہے_ىا أيها الذين ء امنوا استجيبوا لله و للرسول إذا دعاكم لما يحييكم

۷_ حق سے روگردان كفار كے خلاف مبارزہ اور جہاد، حقيقى ايمانى معاشرے كى حيات كا باعث ہے_

يأيها الذين ء امنوا استجيبوا لله و للرسول

مذكورہ آيت كا جنگ اور مبارزے كے سياق ميں واقع ہونا ظاہر كرتاہے كہ ''ما يحييكم'' كيلئے مطلوبہ مصاديق ميں سے ايك اہل، ايمان كو دشمنان دين كے خلاف جنگ كى دعوت دينا ہے_

۸_ خداوند، انسان اور اسكے قلب كے درميان حائل ہوجاتاہے_و اعلموا أن الله يحول بين المرء و قلبه

۹_ خداوند، انسان كے دل سے زيادہ اس كے قريب ہے_و اعلموا إن الله يحول بين المرء و قلبه

۱۰_ خداوند، خود انسان سے زيادہ، اسكے دل كے قريب ہے_و اعلموا أن الله يحول بين المرء و قلبه

انسان اور اس كے دل كے درميان خداوند كے حائل ہونے كا ايك لازمہ وہى ہے كہ جو مندرجہ بالا مفہوم ميں بيان ہوا ہے_

۱۱_ انسانى قلب (يعنى اسكے افكار) خداوند كے اختيار ميں ہے_و اعلموا ان الله يحول بين المرء و قلبه

چونكہ خداوند انسان اورا سكے قلب كے درميان حائل ہے، پس حقيقت يہ ہے كہ جو بھى فكر و انديشہ انسانى قلب ميں وارد ہوگا اسے خداوندہى كے ذريعے وارد ہونا ہے، اس كا مطلب يہ ہے كہ انسان كے افكار و خيالات خداوند كے اختيار ميں ہيں _

۱۲_ خداوند، انسان كے تمام افكار اور خيالات سے آگاہ ہے_و اعلموا ان الله يحول بين المرء و قلبه

۱۳_ تمام افكار اور خيالات پر علم خداوند كے محيط ہونے كى طرف توجہ، خدا اور اسكے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى دعوت كو قبول كرنے اور نفاق سے بچنے كا راستہ ہموار كرتى ہے_لا تكونوا كالذين قالوا سمعنا و هم لا يسمعون ...و اعلموا ان الله يحول

۱۴_ تمام انسان، چاہيں يا نہ چاہيں وہ فقط خداوند كى طرف محشور ہونگے_و أنه إليه تحشرون

''تحشرون'' پر ''إليہ'' كا مقدم ہونا حصر پر دلالت كرتاہے، اور فعل ''تحشرون'' كا مجھول آنا، اس بات كى حكايت كررہاہے كہ خداوند كى طرف محشور ہونے ميں انسان كا كوئي اختيار نہيں ہے (وہ چاہے يا نہ چاہے اسے خداوند ہى كى طرف جاناہے)

۴۹۵

۱۵_ بارگاہ الہى ميں انسانوں كے زبردستي، حشر كى جانب ان كى توجہ سے، خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى دعوت قبول كرنے اور اس كى جانب انسانوں كے رجحان كا زمينہ ہموار ہوتاہے_يأيها الذين ء امنوا استجيبوا ...و أنه إليه تحشرون

''استجيبوا ...'' كے بعد خداوند كى جانب، انسانوں كے حشر كو بيان كرنے كا مقصد، خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى دعوت قبول كرنے كيلئے راستہ ہموار كرناہے_

۱۶_عن أبى عبدالله عليه‌السلام فى قول الله تبارك و تعالى : ''و اعلموا ان الله يحول بين المرء و قلبه'' فقال: يحول بينه و بين أن يعلم أن الباطل حق (۱)

حضرت امام صادقعليه‌السلام سے آيہ مجيدہ ''و اعلموا أن الله يحول بين المرء و قلبہ'' كے بارے ميں منقول ہے كہ خداوند انسان اور اس كے قلب كے درميان حائل ہوجاتاہے تا كہ وہ باطل كو حق نہ سمجھنے لگے_

۱۷_عن أبى عبدالله عليه‌السلام فى قوله: ''يحول بين المرء و قلبه'' قال: هو ان يشتهى الشيء بسمعه و بصره و لسانه و يده اما ان هو غشى شيئا مما يشتهى فإنه لا ياتيه إلا و قلبه منكر لا يقبل الذى ياتى يعرف أن الحق ليس فيه (۲)

حضرت امام صادقعليه‌السلام سے اس قول خدا''يحول بين المرء و قلبه'' كے بارے ميں منقول ہے كہ اس سے مراد يہ ہے كہ انسان اپنے كان، آنكھ، زبان اور رہاتھ كے ذريعے (كسى ناروا عمل كو انجام دينے كي) خواہش كرتاہے، اگر وہ اس خواہش كے مطابق عمل انجام دے تو اس كا دل اس كے ہمراہ نہيں ہوتا اور اس عمل كو پسند نہيں كرتا اور جانتاہے كہ اس كام ميں حق (بھلائی ) نہيں _

احكام:اجتماعى احكام: ۵

اللہ تعالى :

____________________

۱) محاسن برقى ج/۱ ص ۲۳۷، ح/۲۰۵ ب ۲۳; بحار الانوار، ج۵ ، ص۲۰۵، ح۴۱_

۲) تفسير عياشى ج/۲ ص ۵۲، نورالثقلين ج/۲ ص ۱۴۲ ح/۵۵_

۴۹۶

اللہ تعالى كا علم ۱۲،۱۳; اللہ تعالى كا قرب ۸،۹،۱۰; اللہ تعالى كى دعوت ۵،۶; اللہ تعالى كى دعوت كو قبول كرنا ۱،۴،۱۳،۱۵; اللہ تعالى كے اختيارات ۱۱; اللہ تعالى كے اوامر۲; اللہ تعالى كے اوامر سے اعراض۳

انبياء:دعوت انبياء ۶; دعوت انبياء كو قبول كرنا ۴

انسان:انسان كا انجام ۱۴; انسان كا قہراً محشور ہونا ۱۴، ۱۵;

انسان كى حقيقى حيات ۲; انسان كے افكار ۱۱، ۱۲، ۱۳;قلب انسان ۸، ۹، ۱۰، ۱۱

ايمان:ايمان كے آثار ۴

تكليف(فريضہ):تكليف (فرائض) پر عمل كا زمينہ ۱۳

جہاد:جہاد كے آثار ۷; كفار سے جہاد ۷

حق:حق كى قبوليت كا زمينہ ۱۳، ۱۵

حيات:حقيقى حيات سے محروميت ۳;حقيقى حيات كي

جانب ہدايت ۶; حقيقى حيات كے علل و اسباب ۵، ۷; مراتب حيات ۳، ۷

دين:تعليمات دين ۲; تعليمات دين سے اعراض ۳;فلسفہ دين ۲

علم:علم كے آثار ۱۳، ۱۵

كفار:حق ناپذير كفار ۷

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :اوامر محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۲;اوامر محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے اعراض ۳; دعوت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۵، ۶; دعوت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو قبول كرنا ۱، ۴، ۱۳، ۱۵

معاشرہ :دينى معاشرہ ۷

مؤمنين:مؤمنين كى ذمہ دارى ۱

نفاق:نفاق سے اجتناب ۱۳

۴۹۷

آیت ۲۵

( وَاتَّقُواْ فِتْنَةً لاَّ تُصِيبَنَّ الَّذِينَ ظَلَمُواْ مِنكُمْ خَآصَّةً وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ )

اور اس فتنہ سے بچو جو صرف ظالمين كو پہنچنے والا نہيں ہے اور ياد ركھو كہ اللہ سخت ترين عذاب كا مالك ہے(۲۵)

۱_ بعض گناہوں اور مظالم كے برے اثرات فقط گناہگار اور ظالم پر مرتب ہوتے ہيں اور بعض دوسرے گناہ اور مظالم گناہ گار اور بے گناہ سب كواپنى لپيٹ ميں لے ليتے ہيں _و اتقوا فتنة لا تصيبنّ

۲_ ايمانى معاشرے ميں كيئےئے بعض گناہ اور مظالم، سب لوگوں (گناہ كے مرتكب اور غير مرتكب يعنى ظالم و غير ظالم) كے عذاب الہى ميں مبتلا ہونے كا باعث بنتے ہيں _و اتقوا فتنة لا تصيبنّ الذين ظلموا منكم خاصة

''لا تصيبنّ'' ميں ''لا'' نافيہ اور''خاصةً''، ''الذين'' كيلئے حال ہے اور فتنہ كيلئے جملہ''لا تصيبنّ الذين ...توضيح اور تبيين ہے_

''اتقاء فتنة'' سے مراد اس كے عامل سے پرہيز ہے كہ جو ''ظلموا'' كے قرينے سے ''ظلم و ستم'' ہے، بنابرايں آيت كا معنى يہ ہوگا، اے اہل ايمان ان گناہوں سے پرہيز كرو جو ايك عظيم فتنے كا موجب بنتے ہيں ، يہ وہ فتنہ ہے كہ جو نہ صرف گناہگار كے دامن گير ہوتاہے بلكہ جن كے شعلے تمام لوگوں كو اپنى لپيٹ ميں لے ليتے ہيں _

۳_ اہل ايمان كا فريضہ ہے كہ وہ ہر اس فتنے كا مقابلہ كريں كہ جس كے شعلے پورے معاشرے كو اپنى لپيٹ ميں لے ليتے ہيں _و اتقوا فتنة لا تصيبنّ الذين

جيسا كہ گذر چكاہے، مذكورہ بحث ميں فتنے كا سبب و عامل گناہ اور ظلم ہے، اور ''ظلموا منكم'' كے مطابق اس گناہ و ظلم كے مرتكب، معاشرے كے بعض لوگ ہيں بنابراين مخاطبين كى نسبت، اتقاء كا امر (اتقوا فتنةً ) مختلف ہوگا، يعنى گناہگاروں اور ظالموں كو گناہ و ظلم سے پرہيز كرنے كا امر ہے اور جو لوگ گناہ و ظلم كا ارتكاب نہيں كرتے، انھيں اس كے ارتكاب كو روكنے كا امر ہے_

۴۹۸

۴_ مؤمنين كا فريضہ ہے كہ وہ ان گناہوں سے بچنے ميں زيادہ سے زيادہ كوشش كريں كہ جن كے بُرے اثرات پورے ايمانى معاشرے پر مرتب ہوتے ہيں _واتقوا فتنة لا تصيبن الذين ظلموا منكم خاصة

يہ واضح ہے كہ انسان كوكسى بھى قسم كا گناہ نہيں كرنا چاہيئے، لہذا ان گناہوں كے ارتكاب سے نہى كہ جن كا فتنہ عظيم اور عمومى ہے اس بات كى حكايت كرتاہے كہ يہاں ايسے گناہوں سے بچنے كى بہت زيادہ تأكيد كى جارہى ہے_

۵_ خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے زندگى بخش اور بنيادى دستورات و احكام سے خلاف ورزي، سب كو اپنى لپيٹ ميں لينے والے فتنوں اور پورے دينى معاشرے پر نازل ہونے والے شديد عذاب كا باعث بنتاہے_

إذا دعاكم لما يحييكم ...و اتقوا فتنة لا تصيبنّ الذين ظلموا منكم خاصة

گذشتہ آيت كے قرينے سے ظلم و ستم (ظلموا) كے مطلوبہ مصاديق ميں سے ايك، خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے حيات بخش اور اساسى دستورات و احكام كى خلاف ورزى كرنا ہے_

۶_ عذاب الہى كى شدت كى جانب توجہ، گناہوں اور مظالم سے بچنے كا مقدمہ بنتى ہے_و اتقوا فتنة ...و اعلموا أن الله شديد العقاب

۷_ خداوند كى عقوبتيں اور عذاب، شديد اور سہمگين ہيں _أن الله شديد العقاب

اجتماعى كنٹرول: ۳، ۵اجتماعى كنٹرول كے اسباب ۶

اسماء و صفات:شديد العقاب ۷

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا عذاب۶،۷; اللہ تعالى كى نافرماني۵

انبياء:انبياء كى نافرمانى ۵;اوامر انبياء ۵

بے گناہ لوگ:بے گناہوں كا عذاب ميں مبتلا ہونا ۲

ظلم:اجتماعى ظلم كے آثار، ۱، ۲; انفرادى ظلم كے آثار،۱ ; ظلم سے اجتناب كا زمينہ ۶

عذاب:نزول عذاب كے اسباب ۲، ۵

علم:علم كے آثار ۶

فساد:اجتماعى فساد كے آثار ۳; اجتماعى فساد كے خلاف

۴۹۹

مبارزہ ۳ ;فساد پيدا ہونے كے اسباب ۵

گناہ:اجتماعى گناہ كے آثار ۱، ۲، ۴; انفرادى گناہ كے آثار ،۱; گناہ سے اجتناب ۴; گناہ سے اجتناب كا زمينہ ۶ ;مراتب گناہ

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے اوامر ۵; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نافرمانى كرنا ۵

معاشرہ:دينى معاشرہ ۲، ۳، ۴، دينى معاشرے كى ابتلاء ،۵

مؤمنين:مؤمنين كى ذمہ داري

آیت ۲۶

( وَاذْكُرُواْ إِذْ أَنتُمْ قَلِيلٌ مُّسْتَضْعَفُونَ فِي الأَرْضِ تَخَافُونَ أَن يَتَخَطَّفَكُمُ النَّاسُ فَآوَاكُمْ وَأَيَّدَكُم بِنَصْرِهِ وَرَزَقَكُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ )

مسلمانو اس وقت كو ياد كرو جب تم مكہ ميں قليل تعداد ميں اور كمزور تھے _ تم ہر آن ڈرتے تھے كہ لوگ تمھيں اچك لے جائیں گے كہ خدا نے تمھيں پناہ دى اور اپنى مدد سے تمھارى تائی د كى _ تمھيں پاكيزہ روزى عطا كى تا كہ تم اس كا شر يہ ادا كرو(۲۶)

۱_ مسلمان مدينہ كى جانب ہجرت كرنے سے پہلے، عسكرى قوت كى كمى اور افرادى قلت كى وجہ سے ناتوان حالت ميں دشمنوں كے تسلط ميں تھے_و اذكروا إذ أنتم قليل مستضعفون فى الارض

كلمہ ''قليل'' كو ''قليلون'' كى جگہ بطور مفرد لانا، اہل ايمان كى قوت ميں كمى اور افراد كى قلت پر ايك قسم كى تاكيد ہے، يہ بھى قابل ذكر ہے كہ مفسرين نے مذكورہ آيت كو مكہ ميں مسلمانوں كى حالت اور موقعيت اور مدينہ كى طرف ان كى مہاجرت كے بارے ميں ايك مؤازنہ قرار ديا ہے_

۲_ مسلمان، مدينہ كى طرف ہجرت سے پہلے ہميشہ دشمنوں كے ہاتھوں گرفتار ہونے اور ان كے ذريعہ ہلاك ہونے سے ہراساں رہتے تھے_تخافون أن يتخطفكم الناس

''تخطف'' كا مطلب سرعت كے ساتھ پكڑنا ہے، اور آيت ميں ہوسكتاہے نابودى اور غلبے كے بارے ميں كنايہ ہو، فعل مضارع ''تخافون'' اس حالت كے استمرار كو بيان كررہاہے_

۳_ كفار قريش كا ظلم و ستم اور زور ازورى جيسى نفسيات كا

۵۰۰

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736