تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 736
مشاہدے: 178996
ڈاؤنلوڈ: 4611


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 178996 / ڈاؤنلوڈ: 4611
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 6

مؤلف:
اردو

حامل ہونا_أنتم قليل مستضعفون ...تخافون أن يتخطفكم الناس

چونكہ آيت ميں ہجرت سے پہلے كے حوادث و واقعات بيان ہوئے ہيں لہذا ''الناس'' كا مطلوبہ مصداق ،مشركين مكہ اور كفار قريش ہيں _

۴_ انسان كى تربيت ميں ، سختى اور مشكلات كے زمانے كى ياد آورى كا تعميرى كردار_و اذكروا إذ ا نتم

۵_ خداوند نے ہجرت كے بعد صدر اسلام كے مسلمانوں كو پناہ دى اور انھيں مشركين كے تسلط سے نكالا_

فأوى كم و أيدكم بنصره

۶_ خداوند نے صدر اسلام كے مسلمانوں كو مدينہ ميں اپنى امداد و نصرت كے ذريعے قدرت و طاقت عطا كي_

تخافون أن يتخطفكم الناس فأوى كم و أيدكم بنصره

يہاں ''تائی د'' كا معنى قدرت و طاقت عطا كرنا ہے_

۷_ خداوند نے صدر اسلام كے مسلمانوں كو ہجرت كے بعد، پاك و پاكيزہ رزق سے بہرہ مند كيا_

فأو ى كم ...و رزقكم من الطيبت

۸_ صدر اسلام كے مسلمانوں كو خداوند كى طرف سے جو پاكيزہ روزى اور رزق عطا ہوا تھا ان ميں سے ايك جنگ بدر كے غنائم بھى تھے_*و رزقكم من الطيبت

مذكورہ آيت كے مطابق ''الطيبت'' كے مطلوبہ مصاديق ميں سے ايك، جنگ بدر كے جنگى غنائم ہيں _

۹_ اسلامى جہاد كے ذريعے ملنے والے مال غنيمت كا مسلمانوں كيلئے خداوند كى جانب سے پاكيزہ روزى ہونا_*

و رزقكم من الطيبت

۱۰_ جنگ بدر ميں مسلمانوں كى فتح و كاميابى كا سبب، خداوند كى خصوصى امداد اور نصرت تھي_*و أيدكم بنصره

۱۱_ مؤمنين كيلئے ہر پاكيزہ اور طيب روزى سے بہرہ مند ہونے كا جواز_رزقكم من الطيبت

۱۲_ معاشرے كا اجتماعى امن و امنيت اور دفاعى و اقتصادى و سائل سے بہرہ مند ہونا خداوند كى پُر اہميت نعمات ميں سے ہے_فأوى كم و أيدكم بنصره و رزقكم من الطيبت

۱۳_ گذشتہ مشكلات و بحران اور اس كے امداد الہى كے سائے ميں برطرف ہونے پر غور و فكر انسان ميں خداوند كى نعمتوں كے مقابلے ميں اسكا شكر بجا لانے كا رجحان پيدا كرتاہے_و اذكروا إذ أنتم قليل ...فأوى كم ...لعلكم تشكرون

۵۰۱

''لعل''، ''اذكروا'' كے متعلق ہے، اور آيت ميں بيان ہونے والے مطالب كو ياد ركھنے كى ضرورت كے مقصد كو بيان كررہاہے، ان ميں ايك ہجرت سے پہلے اور بعد كے حالات كا موازنہ بھى شامل ہے_

۱۴_ الہى فلسفے ميں بارگاہ خداوند ميں انسان كى شكر گذارى كى قدر و منزلت_و إذكروا إذ أنتم قليل ...فأوى كم ...لعلكم تشكرون

۱۵_ خداوند كى پاكيزہ روزي، نعمات اور امداد و نصرت كے سبب اسكى بارگاہ ميں شكر بجا لانے كى ضرورت_

فاوى كم و أيدكم بنصره و رزقكم من الطيبت لعلكم تشركون

۱۶_ تاريخى تحولات اور تبديليوں كا خداوند كے اختيار اور اس كے دست قدرت سے رونما ہونا_

فأوى كم و أيدكم بنصره و رزقكم من الطيبت

۱۷_عن امير المؤمنين عليه‌السلام حديث طويل و فيه: فاما الآيات التى فى قريش فهى قوله تعالى : و اذكروا إذ ا نتم قليل مستضعفون فى الأرض تخافون ...(۱)

حضرت امير المؤمنينعليه‌السلام سے ايك طولانى حديث كے ضمن ميں منقول ہے كہ جو آيات قريش كے بارے ميں نازل ہوئي ہيں ان ميں سے ايك آيہ شريفہ ''و اذكروا إذ أنتم قليل مستضعفون فى الأرض ...'' ہے_

۱۸_عن رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فى قوله: '' ...تخافون أن يتخطفكم الناس'' قيل يا رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و مَن الناس؟ قال أهل فارس (۲) رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے پوچھا گيا كہ آيہ'' ...تخافون ان يتخطفكم الناس'' ميں ''الناس'' سے كيا مراد ہے تو آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا: اہل فارس (يعنى اہل ايران)

اجتماعى امنيت:اجتماعى امنيت كى اہميت ۱۲

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۲، ۷، ۱۰

اقدار: ۱۴

اقتصادى وسائل:

____________________

۱) نورالثقلين ج/۲ ص/۱۴۳، ح/۶۴_

۲) الدرالمنثور ج/۴ ص ۴۷_

۵۰۲

اقتصادى وسائل كى اہميت ۱۲

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى امداد۶،۱۰،۱۳،۱۵; اللہ تعالى كى روزى ۷،۸،۹; اللہ تعالى كى نعمات ۱۳; اللہ تعالى كے افعال ۱۶

تاريخ:تاريخى تحولات كا سبب ۱۶; علم تاريخ كے آثار ۱۳; محرك تاريخ ۱۶

تربيت:تربيت پر اثر انداز ہونے والے عوامل ۴

حوادث:حوادث كے علم كے آثار ۱۳

دشمنان:دشمنوں كا تسلط ۱

دفاعى قدرت:دفاعى قدرت كى اہميت ۱۲

ذكر:سختى كے ذكر كے آثار ۴

روزي:روزى سے استفادہ ۱۱; طيب روزى ۷; ۸، ۹، ۱۱، ۱۵

شكر:شكر كى اہميت ۱۴; شكر نعمت كا زمينہ ۱۳; موجبات شكر ۱۵; نعمت كا شكر ۱۵

ظالمين: ۳

عسكرى آمادگي:عسكرى آمادگى كى اہميت ۱۲

غزوہ بدر:غزوہ بدر كا قصہ ۱۰; غزوہ بدر كى فتح كے اسباب ۱۰; غزوہ بدر كے غنائم ۸

غنائم:جنگى غنائم ۹; قصہ غنائم ۱۰

قريش:قريش كا قدرت طلب ہونا ۳;كفار قريش كا ظلم ۳

كھانے كى اشياء:كھانے كى اشياء كے احكام ۱۱

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمان ۱، ۲، ۵، ۷، ۸; صدر اسلام كے مسلمانوں كى طاقت ۶;قبل از ہجرت كے مسلمان ۱، ۲; مدينہ ميں مسلمانوں كى حالت ۵، ۶; مسلمانوں كو پناہ دينا ۵; مسلمانوں كى امداد ۶; مسلمانوں كى نعمتيں ۷، ۸، ۹ ; مسلمانوں ميں خوف ۲; مسلمانوں ميں ضعف ۱; ہجرت كے بعد كے مسلمان ۷

مشركين:مشركين كا تسلط ۵

۵۰۳

آیت ۲۷

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَخُونُواْ اللّهَ وَالرَّسُولَ وَتَخُونُواْ أَمَانَاتِكُمْ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ )

ايمان والو خدا و رسول اور اپنى امانتوں كے بارے ميں خيانت نہ كرو جب كہ تم جانتے بھى ہو(۲۷)

۱_ خدا اور پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خيانت كرنا حرام ہے اور اہل ايمان كى شان سے بعيد ہے_

ى أيها الذين ء امنوا ...لا تخونُوا الله و الرسول

۲_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خيانت، خداوند سے خيانت ہے_لا تخونوا الله وا لرسول

خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے سلسلے ميں فعل ''لا تخونوا'' كا تكرار نہ ہونا اور دوسرے تمام لوگوں كے بارے ميں اس كا تكرار ہوسكتاہے اس حقيقت كے بيان كيلئے ہو كہ خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ميں سے كسى ايك كے ساتھ خيانت، دوسرے كے ساتھ خيانت كے مترادف ہے اور قابل تفكيك نہيں _

۳_مسلمانوں كى امانتوں كى حفاظت اور ان ميں خيانت كرنے سے پرہيز كرنا ہر مؤمن كا دينى فريضہ ہے_

ى أيها الذين ء امنوا لا تخونوا الله و الرسول و تخونوا أماناتكم

اس مفہوم ميں ''تخونوا أمنتكم'' كو ''تخونوا الله '' پر عطف كيا گيا ہے لہذا حرف نہى ''لا'' كو معطوف ميں بھى ملحوظ ركھا گيا ہے_

۴_ انسان كا مسلمانوں كى امانتوں ميں خيانت كرنا، اپنے آپ سے خيانت كرنے كے مترادف ہے_و تخونوا أمنتكم

معمولاً انسان دوسروں كا امانتدار ہوتاہے نہ كہ اپنا امانتدار لہذا دوسروں كى امانتوں كو امانتدار كى طرف نسبت دينا اور كلمہ ''امانت'' كو ''كم'' كى طرف اضافہ كرنا بيان كرتاہے كہ دوسرے كى امانت، خود اس كى اپنى امانت جيسى ہے، اور اس ميں خيانت در حقيقت اپنى امانت ميں خيانت ہے_

۵_ اسلامى معاشرے كے اسرار فاش كرنا خدا، رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور مؤمنين سے خيانت ہے_لا تخونوا الله والرسول

اس آيت كا شأن نزول صدر اسلام كے مسلمانوں ميں سے ايك شخص كے بارے ميں

۵۰۴

ہے، كہ جس نے معاشرے كے عسكرى راز فاش كيے تھے، بنابراين دينى معاشرے كے عسكري، دفاعى راز و اسرار فاش كرنا، خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ خيانت كے مصاديق ميں سے ہے_

۶_ خداوند كے نزديك، اسلامى معاشرے اور اسكے قومى مصالح كى عظيم حرمت و عظمت ہونا_لا تخونوا الله والرسول

۷_ خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ خيانت كرنے كے بُرے نتائج اور دينى معاشرے كى ۷امانتوں ميں انسان كى خيانت كا قبيح و معيوب ہونا ايك واضح اور روشن بات ہے كہ جس كيلئے كسى دليل و برہان كى ضرورت نہيں _

لا تخونوا الله ...و أنتم تعلمون

''تعلمون'' كے مفعول كے بارے ميں بہت سى آراء نقل ہوئي ہيں ، من جملہ يہ كہ خيانت كا معيوب ہونا، اس كے بُرے نتائج برآمد ہونا اور عقل و شرع كى نظر ميں اس كاحرام ہونا_

۸_ دينى احكام و دستورات ميں اہل ايمان كا امانت كى حفاظت كرنا ايك خاص اہميت كا حامل ہے_

يأيها الذين ء امنوا لا تخونوا الله ...و تخونوا أمنتكم

خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خيانت كے ساتھ لوگوں كى امانتوں ميں خيانت كا تذكرہ ظاہر كررہاہے كہ قرآن كى نظر ميں ، لوگوں كى امانت كى حفاظت كرنا ايك خاص اہميت كا حامل ہے_

۹_عن أبى جعفر عليه‌السلام فى قو ل الله عزوجل ''يأيها الذين آمنوا لا تخونوا الله والرسول و تخونوا أماناتكم و أنتم تعلمون'' فخيانة الله و الرسول معصيتهما و اما خيانة الأمانة فكل انسان مأمون على ما افترض الله عليه (۱)

حضرت امام باقرعليه‌السلام سے آيہ شريفہ ''يأيها الذين آمنوا لا تخونوا '' كے بارے ميں منقول ہے كہ خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بارے ميں خيانت سے مُراد ان كى نافرمانى كرنا ہے، اور امانت ميں خيانت، فرائض كا ضاءع كرنا ہے چونكہ ہر انسان كچھ فرائض كا امين ہے كہ جو خداوند نے اس كے اوپر واجب كيے ہيں _

احكام: ۱اسرار:اسرار فاش كرنا۵

اللہ تعالى :اللہ تعالى سے خيانت ۱،۲،۵; اللہ تعالى سے خيانت كے آثار ۷

امانت:امانت ميں خيانت۳،۴

____________________

۱) تفسير قمى ج/۱ ص ۲۷۲ نور الثقلين ج/۲ ص ۱۴۴ ح ۶۶

۵۰۵

امانتداري:امانتدارى كى اہميت ۷، ۸

خود:خود اپنے آپ سے خيانت ۴

خيانت:حرام خيانت۱ ; خيانت سے اجتناب ۳; خيانت كى بُرائی و قباحت ۷

معاشرہ:اسلامى معاشرے كى اہميت ۶; اسلامى معاشرے كے اسرار ۵; معاشرے كى امانت ميں خيانت ۷

محرمات: ۱

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خيانت ۱، ۲، ۵ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خيانت كے آثار ۷

مسلمان:مسلمانوں كى امانت ۴; مسلمانوں كى امانت كى حفاظت ۳; مسلمانوں كے قومى مصالح ۶

مؤمنين:مؤمنين سے خيانت ۵; مؤمنين كى امانت كى حفاظت ۸; مؤمنين كى شأن ۱; مؤمنين كى ذمہ دارى ۱، ۳

آیت ۲۸

( وَاعْلَمُواْ أَنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلاَدُكُمْ فِتْنَةٌ وَأَنَّ اللّهَ عِندَهُ أَجْرٌ عَظِيمٌ )

اور جان لو كہ يہ تمھارى اولاد اور تمھارے اموال ايك آزماءش ہيں اور خدا كے پاس اجر عظيم ہے (۲۸)

۱_ خداوند كا مؤمنين كو ان كى اولاد اور مال كے ذريعے آزماءش ميں مبتلا ہونے كے بارے ميں خبردار كرنا_

و اعلموا أنما أموالكم و أولدكم فتنة

۲_ اہل ايمان كى اولاد اور انكے خزانے، خداوند كى طرف سے انكى آزماءش كے وسائل و ابزار ہيں _

و اعلموا أنما أموالكم و أوْلدُكم فتنة

۳_ اولاد اور مال سے دلبستگي، انسان كے دين سے منحرف ہونے اور اس ميں خيانت كرنے كا مقدمہ بنتى ہے_

لا تخونوا الله ...واعلموا أنما أموالكم و أولدُكم فتنة

۴_ صدر اسلام كے بعض مسلمانوں كا اپنے مال اور اولاد كى خاطر، خد ا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خيانت كرنا_

لا تخونوا الله والرسول ...واعلموا أنما أمولكم و أولدكم فتنة

گذشتہ آيت ميں مذكور شان نزول كے ضمن ميں آياہے كہ جس مسلمان نے خيانت كا ارتكاب كيا تھا اور مسلمانوں كے عسكرى اسرار فاش كيئے تھے، اس كا مقصد، اپنے مال اور اولاد كو بچانا تھا

۵۰۶

۵_ مال اور اولاد كے ذريعے آزماءش ميں لوگوں كى كاميابى ايك انتہائی مشكل اور بافضيلت امر ہے_

و اعلموا أنما أمولكم و اولدُكم فتنة

مندرجہ بالا مفہوم بہت سى تاكيدات سے استفادہ ہوتاہے كہ جو مذكورہ آيت ميں استعمال ہوئي ہيں ، من جملہ يہ كہ كلام كا آغاز فعل ''اعلموا'' سے ہوا ہے پھر آزماءش كيلئے مال اور اولاد كو كلمہ ''أنما'' كے ساتھ منحصر كرديا گيا ہے اور اس كے بعد مال اور اولاد كو آزماءش كہا گيا ہے نہ كہ وسيلہ آزماءش اور يہ سب تاكيد اس حقيقت كے بيان كرنے كيلئے ہے كہ مال و اولاد كے ذريعے امتحان، ايك انتہائی مشكل امتحان ہے، اور اس ميں كاميابى بہت مشكل ہوتى ہے_

۶_ الہى اقدار كى پابندى كرنا اور دين سے خيانت نہ كرنا، خداوند كے نزديك عظيم اجر و ثواب ركھتاہے_

لا تخونوا الله ...أنما أموالكم و أولدكم فتنة و أن الله عنده أجر عظيم

۷_ مال و اولاد كے ذريعے مؤمنين كى اپنے امتحان ميں كاميابى اور كامرانى ان كے عظيم اجر الہى سے بہرہ مند ہونے كا موجب بنتى ہے_و اعلموا إنما امولكم و أاولدكم فتنة و أن الله عنده أجر عظيم

اس تاكيد كے بعد كہ مال و ثروت اور اولاد امتحان كا وسيلہ ہيں عظيم الہى اجر و ثواب كا ذكر ہوسكتاہے اس نكتہ كے بيان كيلئے ہو كہ جو مندرجہ بالا مفہوم ميں اخذ كيا گيا ہے_

۸_ خداوند كے عظيم اجر و ثواب پر يقين و ايمان، (الہي) اقدار كى پابندى كرنے اور دين و ديندارى كى خاطر مادى منافع سے صرف نظر كرنے كا راستہ ہموار كرتاہے،لا تخونوا الله ...و اعلموا ...و أن الله عنده أجر عظيم

مذكورہ فرائض كے بعد خداوند كے اجر و ثواب كو بيان كرنے كا مقصد، ان فرائض كى پابندى كرنے كا زمينہ ہموار كرنا ہے_

۹_ الہى اجر و ثواب كے مقابلے ميں (دنيوي) اور مادى جلوہ آرائی اور وسائل كا ناچيز ہونا_

و اعلموا أنما أموالكم و أولدكم فتنة و أن الله عنده أجر عظيم

مندرجہ بالا مفہوم، دو جملوں ''أنما اموالكم '' اور ''أن الله عنده '' كے درميان ارتباط كے سبب كى طرف اشارہ ہے_

۵۰۷

اسلام:اسلام سے خيانت ۳

اقدار:اقدار كى حفاظت ۸

اللہ تعالى :اللہ تعالى سے خيانت ۴; اللہ تعالى كااجر، ۶، ۷، ۹;اللہ تعالى كى طرف سے امتحان ۲; اللہ تعالى كى طرف سے تنبيہ ۱

امتحان:امتحان كے وسائل ۱، ۲، ۵; امتحان ميں كاميابى ۵، ۷ اولاد كے ذريعے امتحان ۱، ۲، ۵، ۷; مال كے ذريعے امتحان ۱، ۲، ۵، ۷

انحراف:انحراف كا راستہ ۳

اولاد :اولاد سے محبت كے آثار ۳، ۴

ايمان:اجر الہى پر ايمان ۸; ايمان كے آثار ۸

خيانت:خيانت سے اجتناب كا اجر ۶; خيانت كا زمينہ ۳

دين:تعليمات دين پر عمل ۶; دين سے خيانت ۶

دينداري:ديندارى كى اہميت ۸

مادى منافع:مادى منافع سے اعراض ۸

مادى وسائل: ۹

مال:مال سے محبت كے آثار ۳، ۴

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خيانت ۴

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمان ۴

مؤمنين:مؤمنين كا اجر ۷; مؤمنين كا امتحان ۱، ۲، ۷; مؤمنين كو تنبيہ ۱

۵۰۸

آیت ۲۹

( يِا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إَن تَتَّقُواْ اللّهَ يَجْعَل لَّكُمْ فُرْقَاناً وَيُكَفِّرْ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ وَاللّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ )

ايمان والو اگر تم تقوى الہى اختيار كرو گے تو وہ تمھيں حق و باطل ميں تفرقہ كى صلاحيت عطا كردے گا تمھارى برائی وں كى پردہ پوشى كرے گا_ تمھارے گناہوں كو معاف كردے گا كہ وہ بڑا فضل كرنے والا ہے (۲۹)

۱_ خداوند نے مؤمنين كو تقوى اختيار كرنے اور اپنى مخالفت كرنے (يعنى گناہوں ) سے بچنے كى دعوت دى ہے_

ى أيُّها الذين ء امنوا إن تتقوا الله يَجْعل لكم فرقانا

۲_ خداوند كا خوف ركھنے اور تقوى اختيار كرنے سے (انسان كو) حق و باطل كى شناخت كرنے كى خداداد(صلاحيت) اور ايك خاص بصيرت حاصل ہوجاتى ہے_ى أيها الذين ء امنوا إن تتقوا الله يجعل لكم فرقاناً

كلمہ ''فرقاناً'' كا نكرہ آنا اس بات كى حكايت كررہاہے كہ يہ خداداد بصيرت ايك خاص بصيرت ہے جو اس عقل و فطرت و غيرہ كے علاوہ ہے كہ جو عام انسانوں كو عطا كى گئي ہے_

۳_ بے تقوى انسان، حق و باطل كى تميز كرنے اور حقائق كى شناخت كرنے كيلئے خداوند كى عطا كردہ خاص بصيرت سے محروم ہوتے ہيں _إن تتقوا الله يجعل لكم فرقاناً

۴_ انسان كے اعمال كا اس كى بصيرت پر اثر انداز ہونا_إن تتقوا الله يجعل لكم فرقانا

۵_ مال و اولاد كے ذريعے مؤمنين كى آزماءش ميں كاميابي، تقوى اختيار كرنے سے مربوط ہے اور اسكے لئے الہى بصيرت كى ضرورت ہے_و اعلموا أنما أموالكم و أولدكم فتنة ...إن تتقوا الله يجعل لكم فرقاناً

مال اور اولاد كے ذريعے مؤمنين كے امتحان كى تاكيد كے بعد تقوى كے ثمرہ و نتيجہ كے طور پر بصيرت اور (حق و باطل كي) پہچان حاصل ہونا، ہوسكتاہے اس بات كى طرف اشارہ ہو كہ فقط تقوى اختيار كرنے اور خصوصى بصيرت كے ذريعے ہى مال و اولاد كے سلسلے ميں رضايت الہى حاصل كى جاسكتى ہے_

۶_ تقوى اختيار كرنے اور خوف خدا ركھنے سے گناہ دُھلتے ہيں اور ان كى مغفرت ہوتى ہے_

ى أيّها الذين ء امنوا إن تتقوا الله ...يكفر عنكم سيئاتكم و يغفر لكم

تكفير (يكفر كا مصدر) اور غفران (يغفر كامصدر) ہے_ دونوں كا معنى چھپانا اور ڈھانپنا ہے اور اس سے مراد گناہوں كى

۵۰۹

مغفرت اور انكا دُھلنا ہے_

۷_ گناہ، عذاب الہى كے علاوہ، روحانى اور اجتماعى طور پر بُرے آثار كا حامل ہوتے ہے_يكفر عنكم سيئاتكم و يغفر لكم

جيسا كہ گناہ كى تكفير و غفران كا ايك ہى معنى ہے، لہذا ہوسكتاہے ان كا تكرار دنيوى گناہوں كے آثار (يعنى ان كے روحانى و اجتماعى بُرے آثار ...) اور اخروى آثار كى طرف اشارہ ہو، جبكہ تقوى اختيار كرنے كى صورت ميں خداوند گناہوں كو بخش ديتاہے او ران كے دونوں قسم كے (دنيوى و اخروي) آثار ختم كرديتاہے_

۸_ خداوند كى بخشش اور فضل بيكران و كثير ہے_والله ذو الفضل العظيم

۹_ تقوى اختيار كرنے والے مؤمنين كا غفران الہى سے بہرہ مند ہونا، خداوند كے عظيم فضل كى علامت ہے_

و يغفر لكم و الله ذو الفضل العظيم

ہوسكتاہے جملہ ''والله ...'' مذكورہ اجر و ثواب كے عطا ہونے كى ايك تعليل ہو_

۱۰_ تقوى اختيار كرنے والوں كو خاص قسم كى بصيرت عطا ہونا او ر ان كے گناہوں كى بخشش ہونا، خداوند كى جانب سے ايك قسم كا فضل و (رحمت) ہے نہ كہ ان كے اجر و ثواب كے مستحق ہونے كى دليل_

يجعل لكم فرقانا ...و الله ذو الفضل العظيم

۱۱_ خداوند، تقوى اختيار كرنے والے مؤمنين كو بصيرت عطا كرنے اور گناہوں كى بخشش كے علاوہ دوسرى نعمات سے بھى بہرہ مند فرمائے گا_يجعل لكم فرقاناً ...والله ذو الفضل العظيم

مندرجہ بالا مفہوم اس احتمال پر مبنى ہے كہ جب جملہ ''والله ...'' مستأنفہ ہو نہ كہ تعليل بيان كرنے كيلئے_

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا فضل ۸،۹،۱۰;اللہ تعالى كى دعوت۱; اللہ تعالى كى عطايا۱۱; اللہ تعالى كى مغفرت۹; اللہ تعالى كى نافرماني۱

امتحان:امتحان ميں كاميابى ۵;اولاد كے ذريعے امتحان ۵; مال كے ذريعے امتحان ۵

باطل:باطل كى تشخيص ۲، ۳

بصيرت:بصيرت سے محروميت۳; بصيرت عطا ہونا ۱۰، ۱۱; بصيرت كى اہميت ۳;بصيرت كے آثار ۵;

۵۱۰

بصيرت كے اسباب ۲، ۴

بے تقوى ہونا:بے تقوى ہونے كے آثار ۳

تقوى :تقوى كى اہميت ۱;تقوى كے آثار ۲، ۵، ۶

حق:حق كى تشخيص ۲، ۳

خوف:خدا سے خوف كے آثار ۲، ۶

عصيان:عصيان سے اجتناب ۱

عمل:عمل اور عقيدہ ۴;عمل كے آثار ۴

گناہ:تكفير گناہ كے اسباب ۶; گناہ كى سزا، ۷; گناہ كى مغفرت ۱۰، ۱۱;گناہ كے اجتماعى آثار ۷; گناہ كے روحانى آثار ۷; مغفرت گناہ كے اسباب ۶

متقين:متقين كى بصيرت ۱۰; متقين كى پاداش ۱۰، ۱۱

مؤمنين:متقى مؤمنين ۹، ۱۱;مؤمنين كا امتحان ۵; مؤمنين كى بصيرت ۱۱; مؤمنين كى ذمہ دارى ۱;مؤمنين كى مغفرت

آیت ۳۰

( وَإِذْ يَمْكُرُ بِكَ الَّذِينَ كَفَرُواْ لِيُثْبِتُوكَ أَوْ يَقْتُلُوكَ أَوْ يُخْرِجُوكَ وَيَمْكُرُونَ وَيَمْكُرُ اللّهُ وَاللّهُ خَيْرُ الْمَاكِرِينَ )

اور پيغمبر آپ اس وقت كو ياد كريں جب كفار تدبيريں كرتے تھے كہ آپ كو قيد كرليں يا شہر بدر كرديں يا قتل كرديں اوران كى تدبيروں كے ساتھ خدا بھى اس كے خلاف انتظام كر رہا تھا اور وہ بہترين انتظام كرنے والا ہے(۳۰)

۱_ خداوند نے اپنى تدابير كے ذريعے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف ،كفار كے مكر كو ناكام بناديا_

إذ يمكر ...و يمكر الله والله خير المكرين

۲_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف،كفار مكہ كى سازشيں اور الہى تدابير كے ذريعے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا ان سازشوں سے نجات پانا، ايك ايسا امر ہے كہ جو ہميشہ ياد رہنا چاہيئے_

و إذ يمكر بك الذين كفروا ...والله خير الماكرين

''إذ يمكر ...'' آيت نمبر ۲۶ ''إذ أنتم قليل '' پر عطف ہے_

۵۱۱

۳_ كفار مكہ كى طرف سے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف بہت سى سازشيں تھيں من جملہ سازشوں ميں سے ايك انھوں نے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو جلاوطن كرنا تھا، يا قتل كرنا تھا يا آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو قيد كرنا تھا_ليثبتوك أو يقتلوك أو يخرجوك و يمكرون

جملہ ''و يمكرون'' سے ظاہر ہوتاہے كہ كفار نے پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو قتل كرنے كے علاوہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف اور بہت سے منصوبے بھى بناركھے تھے، لہذا مندرجہ بالا مفہوم ميں '' من جملہ'' كے لفظ سے استفادہ كيا گيا ہے_

۴_ كفار كا ہميشہ دين كى بنيادوں اور اسلام كے خلاف منصوبہ بندى كرنے اور سازشيں تيار كرنے ميں مصروف رہنا_

و إذ يمكربك ...و يمكرونجملہ ''إذ يمكر ...'' كفار كے گذشتہ منصوبوں كى خبر ہے اور جملہ ''يمكرون'' ان كے ائندہ كے منصوبوں و سازشوں كى خبر دے رہا ہے_ فعل مضارع كے ذريعے اس خبر كا بيان ان منصوبوں كے استمرار كو ظاہر كرتاہے_

۵_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف سازش كرنے ميں كفار مكہ كى شكست اور ناكامى خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ خيانت كرنے والے تمام خائنين كيلئے عبرت ہے_لا تخونوا الله والرسول ...و يمكرون و يمكر الله

بعض مسلمانوں كى خيانت كى طرف اشارہ كرنے كے بعد كفار مكہ كى سازشوں كے ناكام ہوجانے كا تذكرہ، اس حقيقت كو سمجھانے كيلئے ہے كہ خدا و رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خائنين جتنا بھى اظہار اسلام كريں ، جس طرح كفار كامياب نہيں ہوئے، يہ بھى كامياب نہيں ہونگے_

۶_ كفار كے مكر كے مقابلے ميں خداوند بہترين تدبير كرنے والا ہے_والله خير الماكرين

۷_ فقط خداوند ہى دين كے خلاف كى جانے والى سازشوں اور منصوبوں كو ناكام بنانے والا ہے_

و يمكرون و يمكر الله و الله خير الماكرين

۸_عن احدهما عليه‌السلام : إن قريشاً اجتمعت فخرجت من كل بطن أناس ثم انطلقوا الى دار الندوة ليشا وروا فيما يصنعون برسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ...فاجمعوا امرهم; على أن يقتلوه ثم قرأ هذه الآية: ''و إذ يمكر بك الذين كفروا ليثبتوك او يقتلوك ''(۱)

امام باقرعليه‌السلام يا امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ قريش

____________________

۱) تفسير عياشى ج/۲ ص ۵۳ ح ۴۲ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۴۵ ح/۷۵_

۵۱۲

ميں سے ايك ايك گروہ اور طاءفہ باہم جمع ہوئے اور دارالندوہ گئے تا كہ وہاں مشورہ كريں كہ رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بارے ميں كيا، مكر (منصوبہ) اختيار كيا جانا چاہيئے؟ ...پس ان سب نے يہ فيصلہ كيا كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو قتل كر ڈاليں ...پھر امامعليه‌السلام نے يہ آيت تلاوت فرمائی ''و إذ يمكربك الذين كفروا ...''

اسلام:اسلام كے خلاف سازش ۴، صدراسلام كى تاريخ ۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى سے خيانت ۵;اللہ كى تدبير۶; اللہ تعالى كے افعال ۱،۲،۷

تاريخ:تاريخ سے عبرت ۵

دين:دين كے خلاف سازش ۷

ذكر:تاريخ كے تحولات كا ذكر ۲

كفار:كفار اور اسلام ۴; كفار اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱، ۲;كفار كا مكر ۶; كفار كى سازش ۴، ۷; كفار كى سازش كا ناكام ہونا ۵; كفار كے ساتھ جنگ ۶;كفار كے مكر كا ناكام ہونا

كفار مكہ:كفار مكہ اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳، ۵;كفار مكہ كى سازش ۲، ۳

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :تاريخ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خيانت ۵;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو جلاوطن كرنے كى سازش ۳;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو قتل كرنے كا منصوبہ ۳; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو قيد كرنے كى سازش ۳

آیت ۳۱

( وَإِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا قَالُواْ قَدْ سَمِعْنَا لَوْ نَشَاء لَقُلْنَا مِثْلَ هَـذَا إِنْ هَـذَا إِلاَّ أَسَاطِيرُ الأوَّلِينَ )

اور ان كا يہ حال ہے كہ جب ہمارى آيتوں كى تلاوت كى جاتى ہے تو كہتے ہيں كہ سن ليا_ ہم خود بھى چاہيں توايسا ہى كہہ سكتے ہيں يہ تو صرف پچھلے لوگوں كى داستانيوں ہيں (۳۱)

۱_ كفار مكہ كا قرآن كے مقابلے كيلئے، مكر و حيلہ سے تمسك كرنا_و يمكرون ...و إذا تتلى عليهم ء اى تنا قالوا قد سمعنا لو نشاء لقلنا

۵۱۳

ہوسكتاہے جملہ ''إذا تتلي ...'' گذشتہ آيت ميں موجود ''يمكرون'' كے مصداق كا بيان ہو_

۲_ كفار مكہ كا ادعا تھا كہ وہ قرآن جيسے معارف اور آيات لانے كى طاقت ركھتے ہيں _قالوا قد سمعنا لو نشاء لقلنا مثل هذا

۳_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف كفار كے حيلوں ميں سے ايك يہ تھا كہ وہ قرآن كے مطالب سے اپنى آگاہى كا اظہار كرتے تھے اور انھيں غير اہم قرار ديتے تھے_و يمكرون ...قالوا قد سمعنا لو نشاء لقلنا مثل هذا إن هذا إلا أسطير

جملہ ''إن ھذا ...'' اس بات پر دلالت كررہاہے كہ ''مثل ھذا'' سے مرادقرآن كے مفاہيم كى مثل لانا ہے_

۴_ كفار مكہ قرآن كے معارف كو گذشتہ زمانے كے لوگوں كى بے بنياد تحريرى باتيں ، قرار ديتے تھے_

إن هذا إلا أسطير الأولين

''أساطير'' بے بنياد باتوں ، تحريروں اور انسانوں كو كہتے ہيں ''الأولين'' سے مراد گذشتہ زمانے (يعنى ماضي) كے لوگ، يہ بھى قابل ذكر ہے كہ''أساطير الأولين'' كا يہ معنى بھى ہوسكتاہے كہ يہ افسانے گذشتہ زمانے كے لوگوں كے بارے ميں ہيں ، اور يہ معنى بھى ہوسكتاہے كہ يہ گذشتہ زمانے كے لوگوں كے بنائے ہوئے افسانے ہيں _

۵_ قرآن كا مقابلہ كرنے كيلئے، كفار كے مكر و حيلوں ميں سے ايك يہ بھى تھا كہ وہ قرآن كا تعارف پرانے اور جھوٹے افسانوں كے عنوان سے كراتے تھے_قالوا ...إن هذا إلا أسطير الأولين

۶_ قرآن اور پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف سازشيں كرنے والوں كے دلوں پر آيات الہى كا اثر اندا ز نہ ہونا_

و إذا تتلى عليهم ء اى تناقالوا ...إن هذا إلا أسطير الأولين

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۲

قرآن:اہميت قرآن ۳; تعليمات قرآن كى اہميت ۲; قرآن اور افسانہ ۴، ۵;قرآن اور كفار ۶;قرآن پر تہمت ۴، ۵; قرآن كے ساتھ جنگ ۱، ۴، ۵;قرآن كے خلاف سازش ۶

كفار:كفار اور قرآن ۳، ۵;كفار كا دل ۶;كفار كا مكر ۳، ۵

كفار مكہ:كفار مكہ اور قرآن ۱، ۲، ۴; كفار مكہ كا مكر ،۱;كفار مكہ كے ادعا ۲

گذشتہ زمانے كے لوگ:گذشتہ زمانے كے لوگوں كے افسانے ۴

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف سازش ۳، ۴

۵۱۴

آیت ۳۲

( وَإِذْ قَالُواْ اللَّهُمَّ إِن كَانَ هَـذَا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِندِكَ فَأَمْطِرْ عَلَيْنَا حِجَارَةً مِّنَ السَّمَاءِ أَوِ ائْتِنَا بِعَذَابٍ أَلِيمٍ )

۳۲ اور اس وقت كو ياد كرو جب انھوں نے كہا كہ خدايا اگر يہ تيرى طرف سے حق ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسادے يا عذاب اليم نازل كردے(۳۲)

۱_ كفار مكہ نے خداوند سے چاہا كہ اگر قرآن، اس كى جانب سے (نازل كردہ) حقيقت ہے تو وہ ان پر پتھر برسائے يا كوئي دوسرادردناك عذاب نازل كرے_و إذ قالوا ...فأمطر علينا حجارة

۲_ قرآن اور رسالت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف مبارزہ كرنے كى خاطر كفار مكہ كے حيلوں و بہانوں ميں سے ايك يہ تھا كہ وہ قرآن كو ناحق قرار ديتے ہوئے بارگاہ خداوند سے عذاب كى درخواست كرتے تھے_

و يمكرون ...و إذ قالوا اللهمّ ...فأمطر علينا حجارة من السمائ

بعض نے كفار كے تقاضائے عذاب (فأمطر علينا .) كى توجيہ ميں كہا ہے كہ انھوں نے دوسروں كو فريب دينے يا اپنے آپكو خوش كرنے كيلئے اپنے لئے اس قسم كى نفرين كى تھى تا كہ اس

كے قبول نہ ہونے كى صورت ميں وہ قرآن كے انكار اور حقانيت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو ردّ كرنے ميں اپنے آپ كو حق بجانب شمار كريں ، گذشتہ آيت سے بھى كہ جس ميں كفار كے مكر كا ذكر تھا، اس نظريئے كى تائی د ہوسكتى ہے_

۳_ قرآن خداوند كى جانب سے نازل ہونے والى ايك برحق كتاب ہے_إن كان هذا هوالحق من عندك

۴_ كفار مكہ ہٹ دھرم لوگ تھے جو قرآن كى حقانيت اور رسالت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مقابلے ميں ايك خاص قسم كا عناد ركھتے تھے_فأمطر علينا حجارة من السماء أو ائتنا بعذاب أليم

۵۱۵

۵_ كفار مكہ اپنى درخواست كے قبول ہونے كے سلسلے ميں بارگاہ خداوند ميں دعا كى تأثير كا اعتقاد ركھتے تھے_

اللّهم إن كان هذا هو الحق من عندك فأمطر علينا حجارة

۶_ كفار مكہ خدا پر بھى اعتقاد ركھتے تھے اور كائنات ميں اس كے مؤثر ہونے كا اعتقاد بھي_

و إذ قالوا اللهم إن كان هو الحق من عندك فأمطر علينا حجارة

۷_ خدا پر اعتقاد ركھنے كے باوجود، پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مقابلے ميں كفار و مشركين كا عداوت و دشمنى پر مبنى مؤقف_

و إذ قالوا اللّهم إن كان هذا هو الحق من عندك فأمطر علينا حجارة

۸_انسان كا اپنى ہلاكت ، نابودى اور الہى عذاب ميں مبتلا ہونے تك حق كے مقابلے ميں ہٹ دھرمى اور عناد دكھانا_

اللهم إن كان هذا هو الحق من عندك فأمطر علينا حجارة ...أو ائتنا بعذاب أليم

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا عذاب۸

انسان:انسانى ہٹ دھرمى كى شدت ۸

ايمان:خدا پر ايمان ۷

حق:حق سے دشمنى ۸

خواہشات:خواہشات كے حصول كا طريقہ۵

دعا:دعا كى اہميت ۵

سنگ باري:سنگ بارى كى درخواست ۱

عذاب:عذاب كى درخواست ۱، ۲

قرآن:حقانيت قرآن ۱، ۲، ۳، ۴; قرآن كے دشمن ۴; قرآن كے خلاف مبارزہ ۲; نزول قرآن ۳

كفار:كفار اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۷; كفار كا عقيدہ ۷;كفار كا مؤقف ۷

كفار مكہ:كفار مكہ اور خدا، ۶; كفار مكہ اور دعا ۵; كفار مكہ اور

۵۱۶

قرآن ۱، ۲، ۴; كفار مكہ اور محمد، ۴; كفار مكہ كا تقاضا ۱، ۲، ۵; كفار مكہ كا عقيدہ ۵، ۶ ; كفار مكہ كى دشمنى ۴; كفار مكہ كى سازش ۲; كفار مكہ كى ہٹ دھرمى ۴

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :دشمنان محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۴; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف مبارزہ ۲

مشركين:مشركين اور محمد۷; مشركين كا عقيدہ ۷;مشكرين كا مؤقف ۷

ہلاكت:ہلاكت پر راضى ہونا ۸

آیت ۳۳

( وَمَا كَانَ اللّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنتَ فِيهِمْ وَمَا كَانَ اللّهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ )

حالانكہ اللہ ان پر اس وقت تك عذاب نہ كرے گا جب تك '' پيغمبر'' آپ ان كے درميان ہيں اور خدذا ان پر عذاب كرنے والا نہيں ہے اگر يہ توبہ اور استغفار كرنے والے ہوجائیں (۳۳)

۱_ لوگوں كے درميان پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے وجود كے باعث، ان كا عذاب استيصال سے محفوظ ہونا_

و ما كان الله ليعذبهم و أنت فيهم

چونكہ بعد والى آيت ميں كفار مكہ كو عذاب الہى كى دھمكى دى گئي ہے اس سے معلوم ہوتاہے كہ يہ دونوں آيات، عذاب الہى كے كسى خاص مصداق كى طرف اشارہ كررہى ہيں ، كيونكہ مذكورہ آيت ميں عذاب استيصال كے تقاضے كا جواب ديا گيا ہے_ (فأَمطر علينا ...) تو يہاں كہہ سكتے ہيں ''ما كان الله ليعذبھم'' ميں عذاب سے مراد، عذاب استيصال ہے_

۲_ منكرين قرآن كے عذاب الہى سے محفوظ ہونے كا سبب، ان كے درميان پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا موجود ہونا ہے نہ كہ انكار قرآن كے سلسلے ميں ان كى حقانيت_

إن كان هذا هو الحق من عندك فأمطر ...و ما كان الله ليعذبهم و أنت فيهم

جملہ ''و ما كان ...'' منكرين قرآن كے تقاضائے عذاب كا جواب ہے، يعنى معاشرے كے درميان پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا وجودعذاب استيصال كے مانع ہے، بنابراين كسى كو يہ خيال نہيں كرنا چاہيئے كہ منكرين قرآن پر ان كے تقاضے كے باوجود عذاب نہ ہونا، ان كى حقانيت كى دليل ہے_

۳_ بارگاہ خداوند ميں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو عظيم مقام و منزلت اور كرامت حاصل ہونا

۵۱۷

و ما كان الله ليعذبهم و أنت فيهم

۴_امتوں كا توبہ و استغفار كرنا، انھيں عذاب استيصال سے بچانے كا باعث بنتاہے_و ما كان الله معذبهم و هم يستغفرون

۵_ توبہ و استغفار كو قبول كرنا، سنت الہى ہے_و ما كان الله معذبهم و هم يستغفرون

۶_ كفار مكہ كا عذاب استيصال ميں گرفتار نہ ہونے كا سبب، انكار قرآن كے سلسلے ميں ان كى حقانيت نہيں ہے بلكہ زمانہ بعثت كے دران ہى ان كے قرآن كى طرف مائل ہوجانے كى وجہ سے (ان كا اس قسم كے عذاب سے محفوظ ہوناہے)

و ماكان الله معذبهم و هم يستغفرون

مندرجہ بالا مفہوم اس بات پر مبنى ہے كہ جب جملہ ''و ھم يستغفرون'' حال مقدر ہو يعنى خداوند ابھى (انكار قرآن كے وقت) كفار مكہ كو عذاب نہيں كرتا جبكہ وہ ائندہ توبہ كرليں گے يہ بھى قابل ذكر ہے كہ كفار كى توبہ و استغفار سے مراد ان كا ايمان لانا ہے_

۷_ كفار مكہ كے اسلام كى طرف مائل ہونے اور توحيد كو قبول كرنے كے بارے ميں قرآن كى پيشگوئي_

و ما كان الله معذبهم و هم يستغفرون

۸_ گناہگار اور كافر قوموں كے ايمان لانے كے بارے ميں خداوند كا علم بھي، ان كے عذاب استيصال ميں گرفتار ہونے كے مانع بنتاہے_و ما كان الله معذبهم و هم يستغفرون

۹_ خداوند كے نزديك توبہ و استغفار كى خاص اہميت اور امتوں كى سرنوشت ميں اسكى گہرى تأثير ركھنا_

و ما كان الله معذبهم و هم يستغفرون

۱۰_ امت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر عذاب استيصال نازل ہونے كا امكان_و ما كان الله ليعذبهم ...و هم يستغفرون

ائندہ نسليں :ائندہ نسلوں كا ايمان لانا ۸

استغفار:استغفار كے آثار ۴، ۹; قبول استغفار ۵

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا علم غيب ۸ ; اللہ تعالى كى سنن۵

امم:امتوں كى توبہ ۴; امتوں كى سرنوشت ۹; كافر امتيں ۸

ايمان:

۵۱۸

ايمان كے آثار ۸

توبہ:توبہ كى اہميت ۹;توبہ كى قبوليت ۵; توبہ كے آثار۴،۹

سرنوشت (تقدير):سرنوشت (تقدير) پر اثر انداز ہونے والے عوامل ۹

عذاب:عذاب استيصال كے موانع ۱، ۴، ۶، ۸;عذاب سے محفوظ رہنے كے اسباب ۲، ۴

قرآن:انكار قرآن ۷;حقانيت قرآن ۲; قرآن كى پيشگوئي ۶، ۷; منكرين قرآن ۲، ۶

كفار مكہ:كفار مكہ اور اسلام ۷; كفار مكہ اور قرآن ۶، ۷

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :تقرب محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳; فضائل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور منكرين قرآن ۲; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے وجود كا اہم كردار، ۱

مسلمان:مسلمانوں كا عذاب استيصال ۱۰

مقربين: ۳

آیت ۳۴

( وَمَا لَهُمْ أَلاَّ يُعَذِّبَهُمُ اللّهُ وَهُمْ يَصُدُّونَ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَمَا كَانُواْ أَوْلِيَاءهُ إِنْ أَوْلِيَآؤُهُ إِلاَّ الْمُتَّقُونَ وَلَـكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ )

اور ان كے لئے كون سى بات ہے كہ خدا ان پر عذاب نہ كرے جب كہ يہ لوگوں كو مسجد الحرام سے روكتے ہيں اور اس كے متولى بھى نہيں ہيں _ اس كے ولى صرف متقى اور پرہيزگار افراد ہيں ليكن ان كى اكثريت اس سے بھى بے خبر ہے(۳۴)

۱_ مكہ كے كفار، مؤمنين كو مسجد الحرام ميں داخل ہونے سے روكتے تھے_و ما لهم ألا يعذبهم الله و هم يصدون عن المسجد الحرام

مندرجہ بالا مفہوم ميں ، حكم اور موضوع كى مناسبت سے ''يصدون'' كا مفعول ''المؤمنين'' كو قرار

۵۱۹

ديا گيا ہے_

۲_ لوگوں كو مسجد الحرام ميں داخل ہونے سے روكنا، ايك ايساگناہ ہے كہ عذاب الہى كا باعث بنتاہے_

و ما لهم ألا يعذبهم الله و هم يصدون عن المسجد الحرام

۳_ كفار مكہ، اہل ايمان كو مسجد الحرام ميں داخل ہونے سے روكنے كے سبب (قتل اور اسيرى و غيرہ جيسے) عذابوں كے مستحق تھے_و ما لهم الا يعذبهم الله و هم يصدون عن المسجد الحرام

گذشتہ آيت كے مطابق كہ جس ميں مكہ كے لوگوں كيلئے مذكورہ شرائط كے ساتھ عذاب استيصال كو منتفى جانا گيا ہے اس سے معلوم ہوتاہے كہ اس آيت ميں عذاب سے مراد، كفار كى شكست اور انكا قتل و اسير ہونا ہے چونكہ يہ آيت ، آيات جنگ كے درميان نازل ہوئي ہے_

۴_ مكہ كے كفار اپنے آپ كو ناحق، مسجد الحرام كا متولى اور سرپرست خيال كرتے تھے اور غاصبانہ طور پر اس پر مسلط تھے_و هم يصدون عن المسجد الحرام و ما كانوا أؤلياؤه

۵_ مسجد الحرام كے سرپرست، اہل ايمان كو اس ميں داخل ہونے سے روكنے كى صورت ميں گناہگار ہيں اور (مسجد الحرام پر) حق ولايت ركھنے سے محروم ہوجائیں گے_يصدون ...و ماكانوا أولياؤه إن أولياؤه إلا المتقون

۶_ فقط اہل تقوى ہى مسجد الحرام كى سرپرستى اور توليت كا حق ركھتے ہيں _و ما كانوا أولياؤه إن أولياؤه إلا المتقون

۷_ مسجد الحرام، بارگاہ خداوند ميں ايك باعظمت اور قدر و منزلت كى حامل عبادت گاہ ہے_

و ما لهم ألا يعذبهم الله و هم يصدون عن المسجد الحرام

مسجد الحرام ميں داخل ہونے سے روكنے پر مستحق عذاب قرار پانا ظاہر كرتاہے كہ بارگاہ خداوند ميں اس مسجد كى بہت زيادہ عظمت ہے_

۸_ مؤمنين كو مسجد الحرام ميں داخل ہونے سے روكنا، عدم تقوى كى دليل ہے_يصدون عن المسجد الحرام ...إن أولياؤه إلا المتقون

۹_ مسجد الحرام كے امور كى انجام دہى كيلئے سرپرست اور متولى مقرر كرنے كى ضرورت_*

و ما كانوا أولياؤه إن اولياؤه إلا المتقون

آيت كے لحن (و لہجے) سے پتہ چلتاہے كہ مسجد الحرام كيلئے سرپرست اور متولى مفروض سمجھا گيا

۵۲۰