تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 194693 / ڈاؤنلوڈ: 5166
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۶

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

حامل ہونا_أنتم قليل مستضعفون ...تخافون أن يتخطفكم الناس

چونكہ آيت ميں ہجرت سے پہلے كے حوادث و واقعات بيان ہوئے ہيں لہذا ''الناس'' كا مطلوبہ مصداق ،مشركين مكہ اور كفار قريش ہيں _

۴_ انسان كى تربيت ميں ، سختى اور مشكلات كے زمانے كى ياد آورى كا تعميرى كردار_و اذكروا إذ ا نتم

۵_ خداوند نے ہجرت كے بعد صدر اسلام كے مسلمانوں كو پناہ دى اور انھيں مشركين كے تسلط سے نكالا_

فأوى كم و أيدكم بنصره

۶_ خداوند نے صدر اسلام كے مسلمانوں كو مدينہ ميں اپنى امداد و نصرت كے ذريعے قدرت و طاقت عطا كي_

تخافون أن يتخطفكم الناس فأوى كم و أيدكم بنصره

يہاں ''تائی د'' كا معنى قدرت و طاقت عطا كرنا ہے_

۷_ خداوند نے صدر اسلام كے مسلمانوں كو ہجرت كے بعد، پاك و پاكيزہ رزق سے بہرہ مند كيا_

فأو ى كم ...و رزقكم من الطيبت

۸_ صدر اسلام كے مسلمانوں كو خداوند كى طرف سے جو پاكيزہ روزى اور رزق عطا ہوا تھا ان ميں سے ايك جنگ بدر كے غنائم بھى تھے_*و رزقكم من الطيبت

مذكورہ آيت كے مطابق ''الطيبت'' كے مطلوبہ مصاديق ميں سے ايك، جنگ بدر كے جنگى غنائم ہيں _

۹_ اسلامى جہاد كے ذريعے ملنے والے مال غنيمت كا مسلمانوں كيلئے خداوند كى جانب سے پاكيزہ روزى ہونا_*

و رزقكم من الطيبت

۱۰_ جنگ بدر ميں مسلمانوں كى فتح و كاميابى كا سبب، خداوند كى خصوصى امداد اور نصرت تھي_*و أيدكم بنصره

۱۱_ مؤمنين كيلئے ہر پاكيزہ اور طيب روزى سے بہرہ مند ہونے كا جواز_رزقكم من الطيبت

۱۲_ معاشرے كا اجتماعى امن و امنيت اور دفاعى و اقتصادى و سائل سے بہرہ مند ہونا خداوند كى پُر اہميت نعمات ميں سے ہے_فأوى كم و أيدكم بنصره و رزقكم من الطيبت

۱۳_ گذشتہ مشكلات و بحران اور اس كے امداد الہى كے سائے ميں برطرف ہونے پر غور و فكر انسان ميں خداوند كى نعمتوں كے مقابلے ميں اسكا شكر بجا لانے كا رجحان پيدا كرتاہے_و اذكروا إذ أنتم قليل ...فأوى كم ...لعلكم تشكرون

۵۰۱

''لعل''، ''اذكروا'' كے متعلق ہے، اور آيت ميں بيان ہونے والے مطالب كو ياد ركھنے كى ضرورت كے مقصد كو بيان كررہاہے، ان ميں ايك ہجرت سے پہلے اور بعد كے حالات كا موازنہ بھى شامل ہے_

۱۴_ الہى فلسفے ميں بارگاہ خداوند ميں انسان كى شكر گذارى كى قدر و منزلت_و إذكروا إذ أنتم قليل ...فأوى كم ...لعلكم تشكرون

۱۵_ خداوند كى پاكيزہ روزي، نعمات اور امداد و نصرت كے سبب اسكى بارگاہ ميں شكر بجا لانے كى ضرورت_

فاوى كم و أيدكم بنصره و رزقكم من الطيبت لعلكم تشركون

۱۶_ تاريخى تحولات اور تبديليوں كا خداوند كے اختيار اور اس كے دست قدرت سے رونما ہونا_

فأوى كم و أيدكم بنصره و رزقكم من الطيبت

۱۷_عن امير المؤمنين عليه‌السلام حديث طويل و فيه: فاما الآيات التى فى قريش فهى قوله تعالى : و اذكروا إذ ا نتم قليل مستضعفون فى الأرض تخافون ...(۱)

حضرت امير المؤمنينعليه‌السلام سے ايك طولانى حديث كے ضمن ميں منقول ہے كہ جو آيات قريش كے بارے ميں نازل ہوئي ہيں ان ميں سے ايك آيہ شريفہ ''و اذكروا إذ أنتم قليل مستضعفون فى الأرض ...'' ہے_

۱۸_عن رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فى قوله: '' ...تخافون أن يتخطفكم الناس'' قيل يا رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و مَن الناس؟ قال أهل فارس (۲) رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے پوچھا گيا كہ آيہ'' ...تخافون ان يتخطفكم الناس'' ميں ''الناس'' سے كيا مراد ہے تو آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا: اہل فارس (يعنى اہل ايران)

اجتماعى امنيت:اجتماعى امنيت كى اہميت ۱۲

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۲، ۷، ۱۰

اقدار: ۱۴

اقتصادى وسائل:

____________________

۱) نورالثقلين ج/۲ ص/۱۴۳، ح/۶۴_

۲) الدرالمنثور ج/۴ ص ۴۷_

۵۰۲

اقتصادى وسائل كى اہميت ۱۲

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى امداد۶،۱۰،۱۳،۱۵; اللہ تعالى كى روزى ۷،۸،۹; اللہ تعالى كى نعمات ۱۳; اللہ تعالى كے افعال ۱۶

تاريخ:تاريخى تحولات كا سبب ۱۶; علم تاريخ كے آثار ۱۳; محرك تاريخ ۱۶

تربيت:تربيت پر اثر انداز ہونے والے عوامل ۴

حوادث:حوادث كے علم كے آثار ۱۳

دشمنان:دشمنوں كا تسلط ۱

دفاعى قدرت:دفاعى قدرت كى اہميت ۱۲

ذكر:سختى كے ذكر كے آثار ۴

روزي:روزى سے استفادہ ۱۱; طيب روزى ۷; ۸، ۹، ۱۱، ۱۵

شكر:شكر كى اہميت ۱۴; شكر نعمت كا زمينہ ۱۳; موجبات شكر ۱۵; نعمت كا شكر ۱۵

ظالمين: ۳

عسكرى آمادگي:عسكرى آمادگى كى اہميت ۱۲

غزوہ بدر:غزوہ بدر كا قصہ ۱۰; غزوہ بدر كى فتح كے اسباب ۱۰; غزوہ بدر كے غنائم ۸

غنائم:جنگى غنائم ۹; قصہ غنائم ۱۰

قريش:قريش كا قدرت طلب ہونا ۳;كفار قريش كا ظلم ۳

كھانے كى اشياء:كھانے كى اشياء كے احكام ۱۱

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمان ۱، ۲، ۵، ۷، ۸; صدر اسلام كے مسلمانوں كى طاقت ۶;قبل از ہجرت كے مسلمان ۱، ۲; مدينہ ميں مسلمانوں كى حالت ۵، ۶; مسلمانوں كو پناہ دينا ۵; مسلمانوں كى امداد ۶; مسلمانوں كى نعمتيں ۷، ۸، ۹ ; مسلمانوں ميں خوف ۲; مسلمانوں ميں ضعف ۱; ہجرت كے بعد كے مسلمان ۷

مشركين:مشركين كا تسلط ۵

۵۰۳

آیت ۲۷

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَخُونُواْ اللّهَ وَالرَّسُولَ وَتَخُونُواْ أَمَانَاتِكُمْ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ )

ايمان والو خدا و رسول اور اپنى امانتوں كے بارے ميں خيانت نہ كرو جب كہ تم جانتے بھى ہو(۲۷)

۱_ خدا اور پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خيانت كرنا حرام ہے اور اہل ايمان كى شان سے بعيد ہے_

ى أيها الذين ء امنوا ...لا تخونُوا الله و الرسول

۲_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خيانت، خداوند سے خيانت ہے_لا تخونوا الله وا لرسول

خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے سلسلے ميں فعل ''لا تخونوا'' كا تكرار نہ ہونا اور دوسرے تمام لوگوں كے بارے ميں اس كا تكرار ہوسكتاہے اس حقيقت كے بيان كيلئے ہو كہ خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ميں سے كسى ايك كے ساتھ خيانت، دوسرے كے ساتھ خيانت كے مترادف ہے اور قابل تفكيك نہيں _

۳_مسلمانوں كى امانتوں كى حفاظت اور ان ميں خيانت كرنے سے پرہيز كرنا ہر مؤمن كا دينى فريضہ ہے_

ى أيها الذين ء امنوا لا تخونوا الله و الرسول و تخونوا أماناتكم

اس مفہوم ميں ''تخونوا أمنتكم'' كو ''تخونوا الله '' پر عطف كيا گيا ہے لہذا حرف نہى ''لا'' كو معطوف ميں بھى ملحوظ ركھا گيا ہے_

۴_ انسان كا مسلمانوں كى امانتوں ميں خيانت كرنا، اپنے آپ سے خيانت كرنے كے مترادف ہے_و تخونوا أمنتكم

معمولاً انسان دوسروں كا امانتدار ہوتاہے نہ كہ اپنا امانتدار لہذا دوسروں كى امانتوں كو امانتدار كى طرف نسبت دينا اور كلمہ ''امانت'' كو ''كم'' كى طرف اضافہ كرنا بيان كرتاہے كہ دوسرے كى امانت، خود اس كى اپنى امانت جيسى ہے، اور اس ميں خيانت در حقيقت اپنى امانت ميں خيانت ہے_

۵_ اسلامى معاشرے كے اسرار فاش كرنا خدا، رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور مؤمنين سے خيانت ہے_لا تخونوا الله والرسول

اس آيت كا شأن نزول صدر اسلام كے مسلمانوں ميں سے ايك شخص كے بارے ميں

۵۰۴

ہے، كہ جس نے معاشرے كے عسكرى راز فاش كيے تھے، بنابراين دينى معاشرے كے عسكري، دفاعى راز و اسرار فاش كرنا، خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ خيانت كے مصاديق ميں سے ہے_

۶_ خداوند كے نزديك، اسلامى معاشرے اور اسكے قومى مصالح كى عظيم حرمت و عظمت ہونا_لا تخونوا الله والرسول

۷_ خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ خيانت كرنے كے بُرے نتائج اور دينى معاشرے كى ۷امانتوں ميں انسان كى خيانت كا قبيح و معيوب ہونا ايك واضح اور روشن بات ہے كہ جس كيلئے كسى دليل و برہان كى ضرورت نہيں _

لا تخونوا الله ...و أنتم تعلمون

''تعلمون'' كے مفعول كے بارے ميں بہت سى آراء نقل ہوئي ہيں ، من جملہ يہ كہ خيانت كا معيوب ہونا، اس كے بُرے نتائج برآمد ہونا اور عقل و شرع كى نظر ميں اس كاحرام ہونا_

۸_ دينى احكام و دستورات ميں اہل ايمان كا امانت كى حفاظت كرنا ايك خاص اہميت كا حامل ہے_

يأيها الذين ء امنوا لا تخونوا الله ...و تخونوا أمنتكم

خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خيانت كے ساتھ لوگوں كى امانتوں ميں خيانت كا تذكرہ ظاہر كررہاہے كہ قرآن كى نظر ميں ، لوگوں كى امانت كى حفاظت كرنا ايك خاص اہميت كا حامل ہے_

۹_عن أبى جعفر عليه‌السلام فى قو ل الله عزوجل ''يأيها الذين آمنوا لا تخونوا الله والرسول و تخونوا أماناتكم و أنتم تعلمون'' فخيانة الله و الرسول معصيتهما و اما خيانة الأمانة فكل انسان مأمون على ما افترض الله عليه (۱)

حضرت امام باقرعليه‌السلام سے آيہ شريفہ ''يأيها الذين آمنوا لا تخونوا '' كے بارے ميں منقول ہے كہ خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بارے ميں خيانت سے مُراد ان كى نافرمانى كرنا ہے، اور امانت ميں خيانت، فرائض كا ضاءع كرنا ہے چونكہ ہر انسان كچھ فرائض كا امين ہے كہ جو خداوند نے اس كے اوپر واجب كيے ہيں _

احكام: ۱اسرار:اسرار فاش كرنا۵

اللہ تعالى :اللہ تعالى سے خيانت ۱،۲،۵; اللہ تعالى سے خيانت كے آثار ۷

امانت:امانت ميں خيانت۳،۴

____________________

۱) تفسير قمى ج/۱ ص ۲۷۲ نور الثقلين ج/۲ ص ۱۴۴ ح ۶۶

۵۰۵

امانتداري:امانتدارى كى اہميت ۷، ۸

خود:خود اپنے آپ سے خيانت ۴

خيانت:حرام خيانت۱ ; خيانت سے اجتناب ۳; خيانت كى بُرائی و قباحت ۷

معاشرہ:اسلامى معاشرے كى اہميت ۶; اسلامى معاشرے كے اسرار ۵; معاشرے كى امانت ميں خيانت ۷

محرمات: ۱

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خيانت ۱، ۲، ۵ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خيانت كے آثار ۷

مسلمان:مسلمانوں كى امانت ۴; مسلمانوں كى امانت كى حفاظت ۳; مسلمانوں كے قومى مصالح ۶

مؤمنين:مؤمنين سے خيانت ۵; مؤمنين كى امانت كى حفاظت ۸; مؤمنين كى شأن ۱; مؤمنين كى ذمہ دارى ۱، ۳

آیت ۲۸

( وَاعْلَمُواْ أَنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلاَدُكُمْ فِتْنَةٌ وَأَنَّ اللّهَ عِندَهُ أَجْرٌ عَظِيمٌ )

اور جان لو كہ يہ تمھارى اولاد اور تمھارے اموال ايك آزماءش ہيں اور خدا كے پاس اجر عظيم ہے (۲۸)

۱_ خداوند كا مؤمنين كو ان كى اولاد اور مال كے ذريعے آزماءش ميں مبتلا ہونے كے بارے ميں خبردار كرنا_

و اعلموا أنما أموالكم و أولدكم فتنة

۲_ اہل ايمان كى اولاد اور انكے خزانے، خداوند كى طرف سے انكى آزماءش كے وسائل و ابزار ہيں _

و اعلموا أنما أموالكم و أوْلدُكم فتنة

۳_ اولاد اور مال سے دلبستگي، انسان كے دين سے منحرف ہونے اور اس ميں خيانت كرنے كا مقدمہ بنتى ہے_

لا تخونوا الله ...واعلموا أنما أموالكم و أولدُكم فتنة

۴_ صدر اسلام كے بعض مسلمانوں كا اپنے مال اور اولاد كى خاطر، خد ا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خيانت كرنا_

لا تخونوا الله والرسول ...واعلموا أنما أمولكم و أولدكم فتنة

گذشتہ آيت ميں مذكور شان نزول كے ضمن ميں آياہے كہ جس مسلمان نے خيانت كا ارتكاب كيا تھا اور مسلمانوں كے عسكرى اسرار فاش كيئے تھے، اس كا مقصد، اپنے مال اور اولاد كو بچانا تھا

۵۰۶

۵_ مال اور اولاد كے ذريعے آزماءش ميں لوگوں كى كاميابى ايك انتہائی مشكل اور بافضيلت امر ہے_

و اعلموا أنما أمولكم و اولدُكم فتنة

مندرجہ بالا مفہوم بہت سى تاكيدات سے استفادہ ہوتاہے كہ جو مذكورہ آيت ميں استعمال ہوئي ہيں ، من جملہ يہ كہ كلام كا آغاز فعل ''اعلموا'' سے ہوا ہے پھر آزماءش كيلئے مال اور اولاد كو كلمہ ''أنما'' كے ساتھ منحصر كرديا گيا ہے اور اس كے بعد مال اور اولاد كو آزماءش كہا گيا ہے نہ كہ وسيلہ آزماءش اور يہ سب تاكيد اس حقيقت كے بيان كرنے كيلئے ہے كہ مال و اولاد كے ذريعے امتحان، ايك انتہائی مشكل امتحان ہے، اور اس ميں كاميابى بہت مشكل ہوتى ہے_

۶_ الہى اقدار كى پابندى كرنا اور دين سے خيانت نہ كرنا، خداوند كے نزديك عظيم اجر و ثواب ركھتاہے_

لا تخونوا الله ...أنما أموالكم و أولدكم فتنة و أن الله عنده أجر عظيم

۷_ مال و اولاد كے ذريعے مؤمنين كى اپنے امتحان ميں كاميابى اور كامرانى ان كے عظيم اجر الہى سے بہرہ مند ہونے كا موجب بنتى ہے_و اعلموا إنما امولكم و أاولدكم فتنة و أن الله عنده أجر عظيم

اس تاكيد كے بعد كہ مال و ثروت اور اولاد امتحان كا وسيلہ ہيں عظيم الہى اجر و ثواب كا ذكر ہوسكتاہے اس نكتہ كے بيان كيلئے ہو كہ جو مندرجہ بالا مفہوم ميں اخذ كيا گيا ہے_

۸_ خداوند كے عظيم اجر و ثواب پر يقين و ايمان، (الہي) اقدار كى پابندى كرنے اور دين و ديندارى كى خاطر مادى منافع سے صرف نظر كرنے كا راستہ ہموار كرتاہے،لا تخونوا الله ...و اعلموا ...و أن الله عنده أجر عظيم

مذكورہ فرائض كے بعد خداوند كے اجر و ثواب كو بيان كرنے كا مقصد، ان فرائض كى پابندى كرنے كا زمينہ ہموار كرنا ہے_

۹_ الہى اجر و ثواب كے مقابلے ميں (دنيوي) اور مادى جلوہ آرائی اور وسائل كا ناچيز ہونا_

و اعلموا أنما أموالكم و أولدكم فتنة و أن الله عنده أجر عظيم

مندرجہ بالا مفہوم، دو جملوں ''أنما اموالكم '' اور ''أن الله عنده '' كے درميان ارتباط كے سبب كى طرف اشارہ ہے_

۵۰۷

اسلام:اسلام سے خيانت ۳

اقدار:اقدار كى حفاظت ۸

اللہ تعالى :اللہ تعالى سے خيانت ۴; اللہ تعالى كااجر، ۶، ۷، ۹;اللہ تعالى كى طرف سے امتحان ۲; اللہ تعالى كى طرف سے تنبيہ ۱

امتحان:امتحان كے وسائل ۱، ۲، ۵; امتحان ميں كاميابى ۵، ۷ اولاد كے ذريعے امتحان ۱، ۲، ۵، ۷; مال كے ذريعے امتحان ۱، ۲، ۵، ۷

انحراف:انحراف كا راستہ ۳

اولاد :اولاد سے محبت كے آثار ۳، ۴

ايمان:اجر الہى پر ايمان ۸; ايمان كے آثار ۸

خيانت:خيانت سے اجتناب كا اجر ۶; خيانت كا زمينہ ۳

دين:تعليمات دين پر عمل ۶; دين سے خيانت ۶

دينداري:ديندارى كى اہميت ۸

مادى منافع:مادى منافع سے اعراض ۸

مادى وسائل: ۹

مال:مال سے محبت كے آثار ۳، ۴

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خيانت ۴

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمان ۴

مؤمنين:مؤمنين كا اجر ۷; مؤمنين كا امتحان ۱، ۲، ۷; مؤمنين كو تنبيہ ۱

۵۰۸

آیت ۲۹

( يِا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إَن تَتَّقُواْ اللّهَ يَجْعَل لَّكُمْ فُرْقَاناً وَيُكَفِّرْ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ وَاللّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ )

ايمان والو اگر تم تقوى الہى اختيار كرو گے تو وہ تمھيں حق و باطل ميں تفرقہ كى صلاحيت عطا كردے گا تمھارى برائی وں كى پردہ پوشى كرے گا_ تمھارے گناہوں كو معاف كردے گا كہ وہ بڑا فضل كرنے والا ہے (۲۹)

۱_ خداوند نے مؤمنين كو تقوى اختيار كرنے اور اپنى مخالفت كرنے (يعنى گناہوں ) سے بچنے كى دعوت دى ہے_

ى أيُّها الذين ء امنوا إن تتقوا الله يَجْعل لكم فرقانا

۲_ خداوند كا خوف ركھنے اور تقوى اختيار كرنے سے (انسان كو) حق و باطل كى شناخت كرنے كى خداداد(صلاحيت) اور ايك خاص بصيرت حاصل ہوجاتى ہے_ى أيها الذين ء امنوا إن تتقوا الله يجعل لكم فرقاناً

كلمہ ''فرقاناً'' كا نكرہ آنا اس بات كى حكايت كررہاہے كہ يہ خداداد بصيرت ايك خاص بصيرت ہے جو اس عقل و فطرت و غيرہ كے علاوہ ہے كہ جو عام انسانوں كو عطا كى گئي ہے_

۳_ بے تقوى انسان، حق و باطل كى تميز كرنے اور حقائق كى شناخت كرنے كيلئے خداوند كى عطا كردہ خاص بصيرت سے محروم ہوتے ہيں _إن تتقوا الله يجعل لكم فرقاناً

۴_ انسان كے اعمال كا اس كى بصيرت پر اثر انداز ہونا_إن تتقوا الله يجعل لكم فرقانا

۵_ مال و اولاد كے ذريعے مؤمنين كى آزماءش ميں كاميابي، تقوى اختيار كرنے سے مربوط ہے اور اسكے لئے الہى بصيرت كى ضرورت ہے_و اعلموا أنما أموالكم و أولدكم فتنة ...إن تتقوا الله يجعل لكم فرقاناً

مال اور اولاد كے ذريعے مؤمنين كے امتحان كى تاكيد كے بعد تقوى كے ثمرہ و نتيجہ كے طور پر بصيرت اور (حق و باطل كي) پہچان حاصل ہونا، ہوسكتاہے اس بات كى طرف اشارہ ہو كہ فقط تقوى اختيار كرنے اور خصوصى بصيرت كے ذريعے ہى مال و اولاد كے سلسلے ميں رضايت الہى حاصل كى جاسكتى ہے_

۶_ تقوى اختيار كرنے اور خوف خدا ركھنے سے گناہ دُھلتے ہيں اور ان كى مغفرت ہوتى ہے_

ى أيّها الذين ء امنوا إن تتقوا الله ...يكفر عنكم سيئاتكم و يغفر لكم

تكفير (يكفر كا مصدر) اور غفران (يغفر كامصدر) ہے_ دونوں كا معنى چھپانا اور ڈھانپنا ہے اور اس سے مراد گناہوں كى

۵۰۹

مغفرت اور انكا دُھلنا ہے_

۷_ گناہ، عذاب الہى كے علاوہ، روحانى اور اجتماعى طور پر بُرے آثار كا حامل ہوتے ہے_يكفر عنكم سيئاتكم و يغفر لكم

جيسا كہ گناہ كى تكفير و غفران كا ايك ہى معنى ہے، لہذا ہوسكتاہے ان كا تكرار دنيوى گناہوں كے آثار (يعنى ان كے روحانى و اجتماعى بُرے آثار ...) اور اخروى آثار كى طرف اشارہ ہو، جبكہ تقوى اختيار كرنے كى صورت ميں خداوند گناہوں كو بخش ديتاہے او ران كے دونوں قسم كے (دنيوى و اخروي) آثار ختم كرديتاہے_

۸_ خداوند كى بخشش اور فضل بيكران و كثير ہے_والله ذو الفضل العظيم

۹_ تقوى اختيار كرنے والے مؤمنين كا غفران الہى سے بہرہ مند ہونا، خداوند كے عظيم فضل كى علامت ہے_

و يغفر لكم و الله ذو الفضل العظيم

ہوسكتاہے جملہ ''والله ...'' مذكورہ اجر و ثواب كے عطا ہونے كى ايك تعليل ہو_

۱۰_ تقوى اختيار كرنے والوں كو خاص قسم كى بصيرت عطا ہونا او ر ان كے گناہوں كى بخشش ہونا، خداوند كى جانب سے ايك قسم كا فضل و (رحمت) ہے نہ كہ ان كے اجر و ثواب كے مستحق ہونے كى دليل_

يجعل لكم فرقانا ...و الله ذو الفضل العظيم

۱۱_ خداوند، تقوى اختيار كرنے والے مؤمنين كو بصيرت عطا كرنے اور گناہوں كى بخشش كے علاوہ دوسرى نعمات سے بھى بہرہ مند فرمائے گا_يجعل لكم فرقاناً ...والله ذو الفضل العظيم

مندرجہ بالا مفہوم اس احتمال پر مبنى ہے كہ جب جملہ ''والله ...'' مستأنفہ ہو نہ كہ تعليل بيان كرنے كيلئے_

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا فضل ۸،۹،۱۰;اللہ تعالى كى دعوت۱; اللہ تعالى كى عطايا۱۱; اللہ تعالى كى مغفرت۹; اللہ تعالى كى نافرماني۱

امتحان:امتحان ميں كاميابى ۵;اولاد كے ذريعے امتحان ۵; مال كے ذريعے امتحان ۵

باطل:باطل كى تشخيص ۲، ۳

بصيرت:بصيرت سے محروميت۳; بصيرت عطا ہونا ۱۰، ۱۱; بصيرت كى اہميت ۳;بصيرت كے آثار ۵;

۵۱۰

بصيرت كے اسباب ۲، ۴

بے تقوى ہونا:بے تقوى ہونے كے آثار ۳

تقوى :تقوى كى اہميت ۱;تقوى كے آثار ۲، ۵، ۶

حق:حق كى تشخيص ۲، ۳

خوف:خدا سے خوف كے آثار ۲، ۶

عصيان:عصيان سے اجتناب ۱

عمل:عمل اور عقيدہ ۴;عمل كے آثار ۴

گناہ:تكفير گناہ كے اسباب ۶; گناہ كى سزا، ۷; گناہ كى مغفرت ۱۰، ۱۱;گناہ كے اجتماعى آثار ۷; گناہ كے روحانى آثار ۷; مغفرت گناہ كے اسباب ۶

متقين:متقين كى بصيرت ۱۰; متقين كى پاداش ۱۰، ۱۱

مؤمنين:متقى مؤمنين ۹، ۱۱;مؤمنين كا امتحان ۵; مؤمنين كى بصيرت ۱۱; مؤمنين كى ذمہ دارى ۱;مؤمنين كى مغفرت

آیت ۳۰

( وَإِذْ يَمْكُرُ بِكَ الَّذِينَ كَفَرُواْ لِيُثْبِتُوكَ أَوْ يَقْتُلُوكَ أَوْ يُخْرِجُوكَ وَيَمْكُرُونَ وَيَمْكُرُ اللّهُ وَاللّهُ خَيْرُ الْمَاكِرِينَ )

اور پيغمبر آپ اس وقت كو ياد كريں جب كفار تدبيريں كرتے تھے كہ آپ كو قيد كرليں يا شہر بدر كرديں يا قتل كرديں اوران كى تدبيروں كے ساتھ خدا بھى اس كے خلاف انتظام كر رہا تھا اور وہ بہترين انتظام كرنے والا ہے(۳۰)

۱_ خداوند نے اپنى تدابير كے ذريعے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف ،كفار كے مكر كو ناكام بناديا_

إذ يمكر ...و يمكر الله والله خير المكرين

۲_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف،كفار مكہ كى سازشيں اور الہى تدابير كے ذريعے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا ان سازشوں سے نجات پانا، ايك ايسا امر ہے كہ جو ہميشہ ياد رہنا چاہيئے_

و إذ يمكر بك الذين كفروا ...والله خير الماكرين

''إذ يمكر ...'' آيت نمبر ۲۶ ''إذ أنتم قليل '' پر عطف ہے_

۵۱۱

۳_ كفار مكہ كى طرف سے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف بہت سى سازشيں تھيں من جملہ سازشوں ميں سے ايك انھوں نے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو جلاوطن كرنا تھا، يا قتل كرنا تھا يا آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو قيد كرنا تھا_ليثبتوك أو يقتلوك أو يخرجوك و يمكرون

جملہ ''و يمكرون'' سے ظاہر ہوتاہے كہ كفار نے پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو قتل كرنے كے علاوہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف اور بہت سے منصوبے بھى بناركھے تھے، لہذا مندرجہ بالا مفہوم ميں '' من جملہ'' كے لفظ سے استفادہ كيا گيا ہے_

۴_ كفار كا ہميشہ دين كى بنيادوں اور اسلام كے خلاف منصوبہ بندى كرنے اور سازشيں تيار كرنے ميں مصروف رہنا_

و إذ يمكربك ...و يمكرونجملہ ''إذ يمكر ...'' كفار كے گذشتہ منصوبوں كى خبر ہے اور جملہ ''يمكرون'' ان كے ائندہ كے منصوبوں و سازشوں كى خبر دے رہا ہے_ فعل مضارع كے ذريعے اس خبر كا بيان ان منصوبوں كے استمرار كو ظاہر كرتاہے_

۵_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف سازش كرنے ميں كفار مكہ كى شكست اور ناكامى خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ خيانت كرنے والے تمام خائنين كيلئے عبرت ہے_لا تخونوا الله والرسول ...و يمكرون و يمكر الله

بعض مسلمانوں كى خيانت كى طرف اشارہ كرنے كے بعد كفار مكہ كى سازشوں كے ناكام ہوجانے كا تذكرہ، اس حقيقت كو سمجھانے كيلئے ہے كہ خدا و رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خائنين جتنا بھى اظہار اسلام كريں ، جس طرح كفار كامياب نہيں ہوئے، يہ بھى كامياب نہيں ہونگے_

۶_ كفار كے مكر كے مقابلے ميں خداوند بہترين تدبير كرنے والا ہے_والله خير الماكرين

۷_ فقط خداوند ہى دين كے خلاف كى جانے والى سازشوں اور منصوبوں كو ناكام بنانے والا ہے_

و يمكرون و يمكر الله و الله خير الماكرين

۸_عن احدهما عليه‌السلام : إن قريشاً اجتمعت فخرجت من كل بطن أناس ثم انطلقوا الى دار الندوة ليشا وروا فيما يصنعون برسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ...فاجمعوا امرهم; على أن يقتلوه ثم قرأ هذه الآية: ''و إذ يمكر بك الذين كفروا ليثبتوك او يقتلوك ''(۱)

امام باقرعليه‌السلام يا امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ قريش

____________________

۱) تفسير عياشى ج/۲ ص ۵۳ ح ۴۲ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۴۵ ح/۷۵_

۵۱۲

ميں سے ايك ايك گروہ اور طاءفہ باہم جمع ہوئے اور دارالندوہ گئے تا كہ وہاں مشورہ كريں كہ رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بارے ميں كيا، مكر (منصوبہ) اختيار كيا جانا چاہيئے؟ ...پس ان سب نے يہ فيصلہ كيا كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو قتل كر ڈاليں ...پھر امامعليه‌السلام نے يہ آيت تلاوت فرمائی ''و إذ يمكربك الذين كفروا ...''

اسلام:اسلام كے خلاف سازش ۴، صدراسلام كى تاريخ ۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى سے خيانت ۵;اللہ كى تدبير۶; اللہ تعالى كے افعال ۱،۲،۷

تاريخ:تاريخ سے عبرت ۵

دين:دين كے خلاف سازش ۷

ذكر:تاريخ كے تحولات كا ذكر ۲

كفار:كفار اور اسلام ۴; كفار اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱، ۲;كفار كا مكر ۶; كفار كى سازش ۴، ۷; كفار كى سازش كا ناكام ہونا ۵; كفار كے ساتھ جنگ ۶;كفار كے مكر كا ناكام ہونا

كفار مكہ:كفار مكہ اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳، ۵;كفار مكہ كى سازش ۲، ۳

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :تاريخ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خيانت ۵;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو جلاوطن كرنے كى سازش ۳;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو قتل كرنے كا منصوبہ ۳; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو قيد كرنے كى سازش ۳

آیت ۳۱

( وَإِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا قَالُواْ قَدْ سَمِعْنَا لَوْ نَشَاء لَقُلْنَا مِثْلَ هَـذَا إِنْ هَـذَا إِلاَّ أَسَاطِيرُ الأوَّلِينَ )

اور ان كا يہ حال ہے كہ جب ہمارى آيتوں كى تلاوت كى جاتى ہے تو كہتے ہيں كہ سن ليا_ ہم خود بھى چاہيں توايسا ہى كہہ سكتے ہيں يہ تو صرف پچھلے لوگوں كى داستانيوں ہيں (۳۱)

۱_ كفار مكہ كا قرآن كے مقابلے كيلئے، مكر و حيلہ سے تمسك كرنا_و يمكرون ...و إذا تتلى عليهم ء اى تنا قالوا قد سمعنا لو نشاء لقلنا

۵۱۳

ہوسكتاہے جملہ ''إذا تتلي ...'' گذشتہ آيت ميں موجود ''يمكرون'' كے مصداق كا بيان ہو_

۲_ كفار مكہ كا ادعا تھا كہ وہ قرآن جيسے معارف اور آيات لانے كى طاقت ركھتے ہيں _قالوا قد سمعنا لو نشاء لقلنا مثل هذا

۳_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف كفار كے حيلوں ميں سے ايك يہ تھا كہ وہ قرآن كے مطالب سے اپنى آگاہى كا اظہار كرتے تھے اور انھيں غير اہم قرار ديتے تھے_و يمكرون ...قالوا قد سمعنا لو نشاء لقلنا مثل هذا إن هذا إلا أسطير

جملہ ''إن ھذا ...'' اس بات پر دلالت كررہاہے كہ ''مثل ھذا'' سے مرادقرآن كے مفاہيم كى مثل لانا ہے_

۴_ كفار مكہ قرآن كے معارف كو گذشتہ زمانے كے لوگوں كى بے بنياد تحريرى باتيں ، قرار ديتے تھے_

إن هذا إلا أسطير الأولين

''أساطير'' بے بنياد باتوں ، تحريروں اور انسانوں كو كہتے ہيں ''الأولين'' سے مراد گذشتہ زمانے (يعنى ماضي) كے لوگ، يہ بھى قابل ذكر ہے كہ''أساطير الأولين'' كا يہ معنى بھى ہوسكتاہے كہ يہ افسانے گذشتہ زمانے كے لوگوں كے بارے ميں ہيں ، اور يہ معنى بھى ہوسكتاہے كہ يہ گذشتہ زمانے كے لوگوں كے بنائے ہوئے افسانے ہيں _

۵_ قرآن كا مقابلہ كرنے كيلئے، كفار كے مكر و حيلوں ميں سے ايك يہ بھى تھا كہ وہ قرآن كا تعارف پرانے اور جھوٹے افسانوں كے عنوان سے كراتے تھے_قالوا ...إن هذا إلا أسطير الأولين

۶_ قرآن اور پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف سازشيں كرنے والوں كے دلوں پر آيات الہى كا اثر اندا ز نہ ہونا_

و إذا تتلى عليهم ء اى تناقالوا ...إن هذا إلا أسطير الأولين

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۲

قرآن:اہميت قرآن ۳; تعليمات قرآن كى اہميت ۲; قرآن اور افسانہ ۴، ۵;قرآن اور كفار ۶;قرآن پر تہمت ۴، ۵; قرآن كے ساتھ جنگ ۱، ۴، ۵;قرآن كے خلاف سازش ۶

كفار:كفار اور قرآن ۳، ۵;كفار كا دل ۶;كفار كا مكر ۳، ۵

كفار مكہ:كفار مكہ اور قرآن ۱، ۲، ۴; كفار مكہ كا مكر ،۱;كفار مكہ كے ادعا ۲

گذشتہ زمانے كے لوگ:گذشتہ زمانے كے لوگوں كے افسانے ۴

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف سازش ۳، ۴

۵۱۴

آیت ۳۲

( وَإِذْ قَالُواْ اللَّهُمَّ إِن كَانَ هَـذَا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِندِكَ فَأَمْطِرْ عَلَيْنَا حِجَارَةً مِّنَ السَّمَاءِ أَوِ ائْتِنَا بِعَذَابٍ أَلِيمٍ )

۳۲ اور اس وقت كو ياد كرو جب انھوں نے كہا كہ خدايا اگر يہ تيرى طرف سے حق ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسادے يا عذاب اليم نازل كردے(۳۲)

۱_ كفار مكہ نے خداوند سے چاہا كہ اگر قرآن، اس كى جانب سے (نازل كردہ) حقيقت ہے تو وہ ان پر پتھر برسائے يا كوئي دوسرادردناك عذاب نازل كرے_و إذ قالوا ...فأمطر علينا حجارة

۲_ قرآن اور رسالت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف مبارزہ كرنے كى خاطر كفار مكہ كے حيلوں و بہانوں ميں سے ايك يہ تھا كہ وہ قرآن كو ناحق قرار ديتے ہوئے بارگاہ خداوند سے عذاب كى درخواست كرتے تھے_

و يمكرون ...و إذ قالوا اللهمّ ...فأمطر علينا حجارة من السمائ

بعض نے كفار كے تقاضائے عذاب (فأمطر علينا .) كى توجيہ ميں كہا ہے كہ انھوں نے دوسروں كو فريب دينے يا اپنے آپكو خوش كرنے كيلئے اپنے لئے اس قسم كى نفرين كى تھى تا كہ اس

كے قبول نہ ہونے كى صورت ميں وہ قرآن كے انكار اور حقانيت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو ردّ كرنے ميں اپنے آپ كو حق بجانب شمار كريں ، گذشتہ آيت سے بھى كہ جس ميں كفار كے مكر كا ذكر تھا، اس نظريئے كى تائی د ہوسكتى ہے_

۳_ قرآن خداوند كى جانب سے نازل ہونے والى ايك برحق كتاب ہے_إن كان هذا هوالحق من عندك

۴_ كفار مكہ ہٹ دھرم لوگ تھے جو قرآن كى حقانيت اور رسالت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مقابلے ميں ايك خاص قسم كا عناد ركھتے تھے_فأمطر علينا حجارة من السماء أو ائتنا بعذاب أليم

۵۱۵

۵_ كفار مكہ اپنى درخواست كے قبول ہونے كے سلسلے ميں بارگاہ خداوند ميں دعا كى تأثير كا اعتقاد ركھتے تھے_

اللّهم إن كان هذا هو الحق من عندك فأمطر علينا حجارة

۶_ كفار مكہ خدا پر بھى اعتقاد ركھتے تھے اور كائنات ميں اس كے مؤثر ہونے كا اعتقاد بھي_

و إذ قالوا اللهم إن كان هو الحق من عندك فأمطر علينا حجارة

۷_ خدا پر اعتقاد ركھنے كے باوجود، پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مقابلے ميں كفار و مشركين كا عداوت و دشمنى پر مبنى مؤقف_

و إذ قالوا اللّهم إن كان هذا هو الحق من عندك فأمطر علينا حجارة

۸_انسان كا اپنى ہلاكت ، نابودى اور الہى عذاب ميں مبتلا ہونے تك حق كے مقابلے ميں ہٹ دھرمى اور عناد دكھانا_

اللهم إن كان هذا هو الحق من عندك فأمطر علينا حجارة ...أو ائتنا بعذاب أليم

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا عذاب۸

انسان:انسانى ہٹ دھرمى كى شدت ۸

ايمان:خدا پر ايمان ۷

حق:حق سے دشمنى ۸

خواہشات:خواہشات كے حصول كا طريقہ۵

دعا:دعا كى اہميت ۵

سنگ باري:سنگ بارى كى درخواست ۱

عذاب:عذاب كى درخواست ۱، ۲

قرآن:حقانيت قرآن ۱، ۲، ۳، ۴; قرآن كے دشمن ۴; قرآن كے خلاف مبارزہ ۲; نزول قرآن ۳

كفار:كفار اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۷; كفار كا عقيدہ ۷;كفار كا مؤقف ۷

كفار مكہ:كفار مكہ اور خدا، ۶; كفار مكہ اور دعا ۵; كفار مكہ اور

۵۱۶

قرآن ۱، ۲، ۴; كفار مكہ اور محمد، ۴; كفار مكہ كا تقاضا ۱، ۲، ۵; كفار مكہ كا عقيدہ ۵، ۶ ; كفار مكہ كى دشمنى ۴; كفار مكہ كى سازش ۲; كفار مكہ كى ہٹ دھرمى ۴

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :دشمنان محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۴; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف مبارزہ ۲

مشركين:مشركين اور محمد۷; مشركين كا عقيدہ ۷;مشكرين كا مؤقف ۷

ہلاكت:ہلاكت پر راضى ہونا ۸

آیت ۳۳

( وَمَا كَانَ اللّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنتَ فِيهِمْ وَمَا كَانَ اللّهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ )

حالانكہ اللہ ان پر اس وقت تك عذاب نہ كرے گا جب تك '' پيغمبر'' آپ ان كے درميان ہيں اور خدذا ان پر عذاب كرنے والا نہيں ہے اگر يہ توبہ اور استغفار كرنے والے ہوجائیں (۳۳)

۱_ لوگوں كے درميان پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے وجود كے باعث، ان كا عذاب استيصال سے محفوظ ہونا_

و ما كان الله ليعذبهم و أنت فيهم

چونكہ بعد والى آيت ميں كفار مكہ كو عذاب الہى كى دھمكى دى گئي ہے اس سے معلوم ہوتاہے كہ يہ دونوں آيات، عذاب الہى كے كسى خاص مصداق كى طرف اشارہ كررہى ہيں ، كيونكہ مذكورہ آيت ميں عذاب استيصال كے تقاضے كا جواب ديا گيا ہے_ (فأَمطر علينا ...) تو يہاں كہہ سكتے ہيں ''ما كان الله ليعذبھم'' ميں عذاب سے مراد، عذاب استيصال ہے_

۲_ منكرين قرآن كے عذاب الہى سے محفوظ ہونے كا سبب، ان كے درميان پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا موجود ہونا ہے نہ كہ انكار قرآن كے سلسلے ميں ان كى حقانيت_

إن كان هذا هو الحق من عندك فأمطر ...و ما كان الله ليعذبهم و أنت فيهم

جملہ ''و ما كان ...'' منكرين قرآن كے تقاضائے عذاب كا جواب ہے، يعنى معاشرے كے درميان پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا وجودعذاب استيصال كے مانع ہے، بنابراين كسى كو يہ خيال نہيں كرنا چاہيئے كہ منكرين قرآن پر ان كے تقاضے كے باوجود عذاب نہ ہونا، ان كى حقانيت كى دليل ہے_

۳_ بارگاہ خداوند ميں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو عظيم مقام و منزلت اور كرامت حاصل ہونا

۵۱۷

و ما كان الله ليعذبهم و أنت فيهم

۴_امتوں كا توبہ و استغفار كرنا، انھيں عذاب استيصال سے بچانے كا باعث بنتاہے_و ما كان الله معذبهم و هم يستغفرون

۵_ توبہ و استغفار كو قبول كرنا، سنت الہى ہے_و ما كان الله معذبهم و هم يستغفرون

۶_ كفار مكہ كا عذاب استيصال ميں گرفتار نہ ہونے كا سبب، انكار قرآن كے سلسلے ميں ان كى حقانيت نہيں ہے بلكہ زمانہ بعثت كے دران ہى ان كے قرآن كى طرف مائل ہوجانے كى وجہ سے (ان كا اس قسم كے عذاب سے محفوظ ہوناہے)

و ماكان الله معذبهم و هم يستغفرون

مندرجہ بالا مفہوم اس بات پر مبنى ہے كہ جب جملہ ''و ھم يستغفرون'' حال مقدر ہو يعنى خداوند ابھى (انكار قرآن كے وقت) كفار مكہ كو عذاب نہيں كرتا جبكہ وہ ائندہ توبہ كرليں گے يہ بھى قابل ذكر ہے كہ كفار كى توبہ و استغفار سے مراد ان كا ايمان لانا ہے_

۷_ كفار مكہ كے اسلام كى طرف مائل ہونے اور توحيد كو قبول كرنے كے بارے ميں قرآن كى پيشگوئي_

و ما كان الله معذبهم و هم يستغفرون

۸_ گناہگار اور كافر قوموں كے ايمان لانے كے بارے ميں خداوند كا علم بھي، ان كے عذاب استيصال ميں گرفتار ہونے كے مانع بنتاہے_و ما كان الله معذبهم و هم يستغفرون

۹_ خداوند كے نزديك توبہ و استغفار كى خاص اہميت اور امتوں كى سرنوشت ميں اسكى گہرى تأثير ركھنا_

و ما كان الله معذبهم و هم يستغفرون

۱۰_ امت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر عذاب استيصال نازل ہونے كا امكان_و ما كان الله ليعذبهم ...و هم يستغفرون

ائندہ نسليں :ائندہ نسلوں كا ايمان لانا ۸

استغفار:استغفار كے آثار ۴، ۹; قبول استغفار ۵

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا علم غيب ۸ ; اللہ تعالى كى سنن۵

امم:امتوں كى توبہ ۴; امتوں كى سرنوشت ۹; كافر امتيں ۸

ايمان:

۵۱۸

ايمان كے آثار ۸

توبہ:توبہ كى اہميت ۹;توبہ كى قبوليت ۵; توبہ كے آثار۴،۹

سرنوشت (تقدير):سرنوشت (تقدير) پر اثر انداز ہونے والے عوامل ۹

عذاب:عذاب استيصال كے موانع ۱، ۴، ۶، ۸;عذاب سے محفوظ رہنے كے اسباب ۲، ۴

قرآن:انكار قرآن ۷;حقانيت قرآن ۲; قرآن كى پيشگوئي ۶، ۷; منكرين قرآن ۲، ۶

كفار مكہ:كفار مكہ اور اسلام ۷; كفار مكہ اور قرآن ۶، ۷

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :تقرب محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳; فضائل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور منكرين قرآن ۲; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے وجود كا اہم كردار، ۱

مسلمان:مسلمانوں كا عذاب استيصال ۱۰

مقربين: ۳

آیت ۳۴

( وَمَا لَهُمْ أَلاَّ يُعَذِّبَهُمُ اللّهُ وَهُمْ يَصُدُّونَ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَمَا كَانُواْ أَوْلِيَاءهُ إِنْ أَوْلِيَآؤُهُ إِلاَّ الْمُتَّقُونَ وَلَـكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ )

اور ان كے لئے كون سى بات ہے كہ خدا ان پر عذاب نہ كرے جب كہ يہ لوگوں كو مسجد الحرام سے روكتے ہيں اور اس كے متولى بھى نہيں ہيں _ اس كے ولى صرف متقى اور پرہيزگار افراد ہيں ليكن ان كى اكثريت اس سے بھى بے خبر ہے(۳۴)

۱_ مكہ كے كفار، مؤمنين كو مسجد الحرام ميں داخل ہونے سے روكتے تھے_و ما لهم ألا يعذبهم الله و هم يصدون عن المسجد الحرام

مندرجہ بالا مفہوم ميں ، حكم اور موضوع كى مناسبت سے ''يصدون'' كا مفعول ''المؤمنين'' كو قرار

۵۱۹

ديا گيا ہے_

۲_ لوگوں كو مسجد الحرام ميں داخل ہونے سے روكنا، ايك ايساگناہ ہے كہ عذاب الہى كا باعث بنتاہے_

و ما لهم ألا يعذبهم الله و هم يصدون عن المسجد الحرام

۳_ كفار مكہ، اہل ايمان كو مسجد الحرام ميں داخل ہونے سے روكنے كے سبب (قتل اور اسيرى و غيرہ جيسے) عذابوں كے مستحق تھے_و ما لهم الا يعذبهم الله و هم يصدون عن المسجد الحرام

گذشتہ آيت كے مطابق كہ جس ميں مكہ كے لوگوں كيلئے مذكورہ شرائط كے ساتھ عذاب استيصال كو منتفى جانا گيا ہے اس سے معلوم ہوتاہے كہ اس آيت ميں عذاب سے مراد، كفار كى شكست اور انكا قتل و اسير ہونا ہے چونكہ يہ آيت ، آيات جنگ كے درميان نازل ہوئي ہے_

۴_ مكہ كے كفار اپنے آپ كو ناحق، مسجد الحرام كا متولى اور سرپرست خيال كرتے تھے اور غاصبانہ طور پر اس پر مسلط تھے_و هم يصدون عن المسجد الحرام و ما كانوا أؤلياؤه

۵_ مسجد الحرام كے سرپرست، اہل ايمان كو اس ميں داخل ہونے سے روكنے كى صورت ميں گناہگار ہيں اور (مسجد الحرام پر) حق ولايت ركھنے سے محروم ہوجائیں گے_يصدون ...و ماكانوا أولياؤه إن أولياؤه إلا المتقون

۶_ فقط اہل تقوى ہى مسجد الحرام كى سرپرستى اور توليت كا حق ركھتے ہيں _و ما كانوا أولياؤه إن أولياؤه إلا المتقون

۷_ مسجد الحرام، بارگاہ خداوند ميں ايك باعظمت اور قدر و منزلت كى حامل عبادت گاہ ہے_

و ما لهم ألا يعذبهم الله و هم يصدون عن المسجد الحرام

مسجد الحرام ميں داخل ہونے سے روكنے پر مستحق عذاب قرار پانا ظاہر كرتاہے كہ بارگاہ خداوند ميں اس مسجد كى بہت زيادہ عظمت ہے_

۸_ مؤمنين كو مسجد الحرام ميں داخل ہونے سے روكنا، عدم تقوى كى دليل ہے_يصدون عن المسجد الحرام ...إن أولياؤه إلا المتقون

۹_ مسجد الحرام كے امور كى انجام دہى كيلئے سرپرست اور متولى مقرر كرنے كى ضرورت_*

و ما كانوا أولياؤه إن اولياؤه إلا المتقون

آيت كے لحن (و لہجے) سے پتہ چلتاہے كہ مسجد الحرام كيلئے سرپرست اور متولى مفروض سمجھا گيا

۵۲۰

ہے، يہاں فقط اس عہدے كے قابل و لائق افراد كے بارے ميں بات ہورہى ہے_

۱۰_ مسجد الحرام سے مؤمنين كو روكنے كے سبب عذاب الہى كا مستحق بننے كے بارے ميں اكثر كفار مكہ ناآگاہ و جاہل تھے_و ما لهم ألا يعذبهم الله و هم يصدون عن المسجد الحرام ...و لكن أكثرهم لا يعلمون

۱۱_ زمانہ بعثت كے اكثر كفار، مسجد الحرام كے متولى اور سرپرست افراد كيلئے تقوى و پرہيزگارى كى ضرورت سے ناآگاہ تھے_إن أولياؤه إلا المتقون و لكن أكثر هم لا يعلمون

''لا يعلمون'' كا مفعول وہ حقائق ہيں كہ جن كو مذكورہ آيت ميں بيان كيا گيا ہے من جملہ يہ كہ مسجد الحرام كے متولى اور سرپرست افراد كيلئے تقوى كى ضرورت ہے_ نيز مسجد الحرام سے مؤمنين كو روكنے پر عذاب كا استحقاق پيدا ہوجاتاہے_

۱۲_عن أبى عبدالله عليه‌السلام فى قول الله : ''و هم يصدون عن المسجد الحرام و ما كانوا أوليائه'' يعنى أولياء البيت يعنى المشركين (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے آيہ مجيدہ'' ...و ما كانوا اوليائه'' كى وضاحت ميں منقول ہے يعنى مشركين خانہ خدا كے سرپرست و متولى نہيں ہيں _

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۱

اللہ تعالى :اللہ تعالى كے عذاب ۲، ۱۰

اماكن مقدسہ: ۷/بے تقوى ہونا:بے تقوى ہونے كى علامتيں ۸

تقوى :تقوى كى اہميت ۶، ۱۱

عذاب:موجبات عذاب ۲، ۳، ۱۰

كفار:صدر اسلام ميں كفار كى اكثريت ۱۱; غاصب كفار۴; كفار اور مسجد الحرام ۴;كفار كى جہالت ۱۱

كفار مكہ: ۱، ۳، ۴كفار مكہ كى اكثريت ۱۰

گناہ:گناہ كے مواقع۲، ۵

متقين:

____________________

۱) تفسير عياشى ج/۲ ص ۵۵ ح/۴۶ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۵۳ ح ۹۰_

۵۲۱

متقين كا مقام و مرتبہ ۶

مسجد الحرام:مسجد الحرام پر ولايت ۶; مسجد الحرام سے ممانعت ۱، ۲، ۳، ۵، ۸، ۱۰; مسجد الحرام كا عبادت گاہ ہونا ۷; مسجد الحرام كا غصب ۴; مسجد الحرام كى اہميت ۲، ۳، ۶، ۹; مسجد الحرام كى توليت ۶، ۹;مسجد الحرام كى عظمت ۷;مسجد الحرام كے احكام۶، ۹; مسجد الحرام كے مانعين كا قتل ۳; مسجد الحرام كے مبلغين

كى اسارت ۳; مسجد الحرام كے متولى ۵; مسجد الحرام كے متوليوں كى شرائط ۱۱

مؤمنين:مؤمنين اور مسجد الحرام ۱، ۳، ۵، ۸

ولايت:ولايت كا ساقط ہونا ۵

آیت ۳۵

( وَمَا كَانَ صَلاَتُهُمْ عِندَ الْبَيْتِ إِلاَّ مُكَاء وَتَصْدِيَةً فَذُوقُواْ الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ )

ان كى تو نماز بھى مسجد الحرام كے پاس صرف تالى اور سيٹى ہے لہذا اب تم لوگ اپنے كفر كى بنا پر عذاب كا مزہ چكھو(۳۵)

۱_ مسجد الحرام اور كعبہ كے ارد گرد كفار مكہ كى عبادت كا طريقہ، سيٹياں اور تالياں بجا نا تھا_

و ما كان صلاتهم عند البيت إلا مكاء و تصدية

۲_ كفار مكہ كا عبادت اور دعا كے عنوان سے كعبہ ميں سيٹياں اور تالياں بجانا_ اس بات كى دليل ہے كہ وہ مسجد الحرام كى توليت اور سرپرستى كے لائق نہيں تھے_إن أولياؤه الا المتقون ...مكاء و تصدية

ہوسكتاہے جملہ ''ما كان صلاتھم ...'' مسجد الحرام كے بے تقوى اور كافر متوليوں كيلئے مصداق كا بيان ہو، جس كے نتيجے ميں ، يہى بات دليل بنتى ہے كہ وہ مسجد الحرام كى سرپرستى و ولايت كى قابليت نہيں ركھتے_

۳_ كفار مكہ، كعبہ كے اردگردعبادت كے طور پر بيہودہ اور لغو امور انجام دينے كى وجہ سے عذاب الہى كے مستحق تھے_

۵۲۲

و ما لهم ألا يعذبهم الله ...و ما كان صلاتهم عند البيت إلا مكاء و تصديه

يہ مفہوم اس بات پر مبنى ہے كہ جب جملہ''ما كان صلاتهم ...'' جملہ ''و هم يصدون ...'' پر عطف ہو_

۴_ مؤمنين كو مسجد الحرام سے روكنا اور عبادت و دُعا كے طور پر بيہودہ كام انجام دينا ہى كفر (و شرك) كے مظاہر ميں سے ہے_و هم يصدون عن المسجد ا لحرام ...إلا مكاء و تصدية ...بما كنتم تكفرون

''كنتم تكفرون'' كے مطلوبہ مصاديق ميں سے ايك وہ ناپسنديدہ كردار و رفتار ہے كہ جو اس آيت اور گذشتہ آيت ميں بيان ہوئے ہيں ، يعنى مسجد الحرام سے روكنا، تالياں و سيٹياں بجانا اور انھيں عبادت كا نام دينا_

۵_ لغو و بيہودہ امور كو عبادت اور دعا قرار دينا، ايك انتہائی ناروا اور ناپسنديدہ فعل ہے_و ما كان صلاتهم عند البيت إلا مكاء و تصدية

۶_ عبادت كيلئے مخصوص، مقدس مقامات كو كھيل كود اور لہو و لعب كے كاموں سے آلودہ نہيں كرنا چاہيئے_

و ما كان صلاتهم عند البيت إلا مكاء و تصدية

۷_ جو كفار، اپنے كفر پر اصرار كرتے ہيں وہى عذاب الہى كے مستحق ہيں _فذوقوا العذاب بما كنتم تكفرون

اقدار:اقدار كى مخالفت ۵

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا عذاب۳، ۷

اماكن مقدسہ:اماكن مقدسہ كے آداب ۶; اماكن مقدسہ ميں بيہودگى ۶

دعا:دعا كى اہميت ۵; لغو و بيہودگى كے ذريعے دعا ۵; ناپسنديدہ دعا ۵

عبادت:عبادت كى اہميت ۵; لہو و لعب كو عبادت بنانا ۵; ناپسنديدہ عبادت ۵

عبادت گاہ:عبادت گاہ كے آداب ۶،;عبادت گاہ ميں لہو و لعب ۶

عذاب:عذاب كے اسباب ۳، ۷

كفار:كفار اور مسجد الحرام ۱;كفار كى دعا كا طريقہ ۱، ۲; كفار مكہ اور عبادت ۳;كفار مكہ كى دعا ۳;كفار مكہ كى عبادت ۲، ۳

۵۲۳

كعبہ:كعبہ كى اہميت ۳

كفر:كفر پر اصرار ۷; كفر كى نشانياں ۴

لغو:لغو كے مواقع ۳ہے، يعنى كفار

مسجد الحرام:مسجد الحرام سے ممانعت ۴;مسجد الحرام كے احكام ۲; مسجد الحرام كے متولى كى شرائط ۲; مسجد الحرام ميں تالى بجانا ۱، ۲;مسجد الحرام ميں سيٹى بجانا ۱، ۲; مسجد الحرام ميں لغو كام كرنا ۴

مؤمنين:مؤمنين اور مسجد الحرام ۴

آیت ۳۶

( إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ لِيَصُدُّواْ عَن سَبِيلِ اللّهِ فَسَيُنفِقُونَهَا ثُمَّ تَكُونُ عَلَيْهِمْ حَسْرَةً ثُمَّ يُغْلَبُونَ وَالَّذِينَ كَفَرُواْ إِلَى جَهَنَّمَ يُحْشَرُونَ )

جن لوگوں نے كفر اختيار كيا يہ اپنے اموال كو صرف اس لئے خرچ كرتے ہيں كہ لوگوں كو راہ خدا سے روكيں تو يہ خرچ بھى كريں گے اور اس كے بعد يہ بات ان كے لئے حسرت بھى بنے گى اور آخرت ميں مغلوب بھى ہوجائیں گے اور جن لوگوں نے كفر اختيار كيا يہ سب جہنم كى طرف لے جائیے جائیں گے(۳۶)

۱_ كافر معاشرے ہميشہ اسلام كے پھيلاؤ كو روكنے كيلئے اپنا مال و دولت صرف كرنے كيلئے تيار رہتے ہيں _

إن الذين كفروا ينفقون أمولهم ليصدوا

انفاق مال كا مطلب، مال و دولت خرچ كرنا ہے اور ''سينفقونھا'' كے قرينے سے ''ينفقون'' سے مراد كفار كى حالت كا بيان اسلام كى نشر و اشاعت روكنے كيلئے سرمايہ خرچ كرنے كو تيار ہيں اور اس مقصصد كيلئے مال خرچ كرنے سے دريغ نہيں كرتے_

۲_ خداوند نے مسلمانوں كو، كفار قريش كى طرف سے

۵۲۴

مسلمانوں پر حملے اور اسلام كى اشاعت كو روكنے كيلئے بہت بڑى سرمايہ گذارى كے بارے ميں آگاہ كيا_

فسينفقونها ثم تكون عليهم حسرة ثم يغلبون

جمع مضاف''أموالهم'' كى دلالت عام ہے يعنى ان كا تمام مال و دولت، اور يہ بہت زيادہ اخراجات كرنے كى طرف اشارہ ہے يہ بھى قابل ذكر ہے كہ آيہ مذكورہ كا سياق اور گذشتہ آيات، مفسرين كے اس قول كى تائی د كررہى ہيں كہ يہ آيہ شريفہ كفار قريش كے بارے ميں نازل ہوئي ہے_

۳_ اسلام كى نشر و اشاعت كو روكنے كيلئے كفار كى كوششيں اور بہت زيادہ اخراجات كرنا، بے اثر ہے_

ثم تكون عليهم حسرة

۴_ اسلام كے خلاف مبارزے كا نتيجہ، بہت زيادہ مال و دولت ہاتھ سے كھونا اور حسرت و ندامت سے دوچار ہونا ہے_

ثم تكون عليهم حسرة

۵_ اپنے مال و دولت كى تباہى پر كفار قريش كى حسرت و ندامت ہى اسلام كے خلاف جنگ و جدال پر ان كے مال خرچ كرنے كا نتيجہ ہے_ثم تكون عليهم حسرة ثم يغلبون

چونكہ مال و دولت خرچ كرنے سے كفار كا مقصد، اسلام كى اشاعت كو روكنا تھا، اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ان كى حسرت و ندامت اس لئے تھى كہ ان كا مال و دولت بھى ضاءع ہوگيا ہے اور وہ اپنے مقصد تك بھى نہيں پہنچ سكے، يہ بھى قابل ذكر ہے كہ جملہ ''ثم يغلبون'' دلالت كررہاہے كہ ان كى ندامت فقط دنيا ميں ہے_

۶_ خداوند نے، كفار قريش كى حق كے خلاف كى جانے والى جد و جہد كے بے نتيجہ رہ جانے كى بشارت، صدر اسلام كے مسلمانوں كو دے دى تھي_ثم تكون عليهم حسرة ثم يغلبون

۷_ خداوند نے ايك غيبى خبر كے ذريعے كفار قريش كى شكست سے صدر اسلام كے مسلمانوں (كو آگاہ كيا) اور انھيں بشارت دي_ثم يغلبون

۸_ اسلام اور راہ خدا كے خلاف لڑنے والے كفار كى حتمى سرنوشت، ان كى آخرى شكست ہے_ثم يغلبون

۹_ حق كے خلاف لڑنے والے كفار كى سزا (ابدي) جہنم ہے_والذين كفروا إلى جهنم يحشرون

۱۰_ شكست كھانے كے بعد پہلے كى طرح كفر پر ڈٹے رہنے والے كفار قريش، ہى اہل دوزخ ميں سے ہيں _

۵۲۵

والذين كفروا الى جهنم يحشرون

''ثم يغلبون'' كے بعد ''الذين كفروا'' كا تكرار اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ كفار قريش كا ايك گروہ اپنى شكست اور مسلمانوں كے غلبے كے بعد بھى اپنے كفر پر ڈٹا رہے گا ان كى سزا جہنم ہے، اور ان ميں سے ايك گروہ اسلام كو قبول كرے گا اور يہى لوگ اہل نجات ہونگے_

۱۱_ اسلام كے خلاف، كفار كى گذشتہ جد و جہد اور مبارزات، انكے مسلمانوں كى صف ميں داخل ہونے سے مانع ہيں _

ثم يغلبون والذين كفروا إلى جهنم يحشرون

۱۲_ كفار مكہ كو قيامت كے دن جمع كيا جائیے گا اور (پھر ) انہيں ايك ساتھ، جہنم كى طرف لے جايا جائیے گا_

والذين كفروا إلى جهنم يحشرون

اسلام:اسلام كى اشاعت روكنا ۱، ۲، ۳;اسلام كے خلاف مبارزہ ۱۱; اسلام كے خلاف مبارزے كا انجام ۸;

اسلام كے خلاف مبارزے كے آثار ۴، ۵;تاريخ صدر اسلام ۷; قبول اسلام كى اہميت ۱۱

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى بشارت ۶،۷; اللہ تعالى كى طرف سے خبردار كيا جانا۲

انفاق:ناپسنديدہ انفاق ۱;ناپسنديدہ انفاق كے آثار ۴

پشيماني:پشيمانى كے علل و اسباب ۴

جہنمى لوگ: ۱۰

حسرت:حسرت كے علل و اسباب ۴، ۵

حق:حق كے خلاف مبارزے كى سزا، ۹

حق لوگ:حق كے مخالفين كى شكست ۶/غيبى خبريں : ۶، ۷

قريش:كفار قريش اور اسلام ۲، ۵; كفار قريش كى پشيمانى ۵;كفار قريش كى حسرت ۵; كفار قريش كى سزا،۱۰; كفار قريش كى شكست ۶، ۷، ۱۰

كفار:كفار اور اسلام ۱، ۳، ۸، ۱۱;كفار كا اسلام ۱۱; كفار كا انجام ۸; كفار كا انفاق ۱، ۲، ۳; كفار كا جہنم ميں ہونا ۹، ۱۲;كفار كى سازش كى شكست ۳، ۴، ۶; كفار كى سزا، ۹;كفار كى شكست ۸;كفار كے مال كى تباہى ۴، ۵

كفار مكہ:

۵۲۶

كفار مكہ ، قيامت ميں ۱۲

كفر:كفر پر اصرار كى سزا، ۱۰

مسلمان:مسلمانوں پر حملہ ۲;مسلمانوں كو بشارت ۶، ۷ ; مسلمانوں كو متوجہ كرنا ۲

معاشرہ:كافر معاشرہ ۱

آیت ۳۷

( لِيَمِيزَ اللّهُ الْخَبِيثَ مِنَ الطَّيِّبِ وَيَجْعَلَ الْخَبِيثَ بَعْضَهُ عَلَىَ بَعْضٍ فَيَرْكُمَهُ جَمِيعاً فَيَجْعَلَهُ فِي جَهَنَّمَ أُوْلَـئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ )

تا كہ خدا خبيث كو پاكيزہ سے الگ كردے اور پھر خبيث كو ايك پر ايك ركھ كر ڈھير بناد _ اور سب كو اكٹھا جہنم ميں جھونك دے كہ يہى لوگ خسارہ اور گھاٹے والے ہيں (۳۷)

۱_ خداوند، كفار كو جہنم كى طرف بھيج كر، ناپاك لوگوں كو پاك لوگوں سے جدا كردے گا_

إلى جهنم يحشرون، ليميز الله الخبيث من الطيب

يہ مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''ليمز الله '' ، ''يحشرون'' كے متعلق ہو_

۲_ دين كے خلاف لڑنے والے كفار ،ناپاك و پليد ہيں اور اہل ايمان پاك ہيں _ليميز الله الخبيث من الطيب

۳_ قيامت، ناپاك لوگوں كو پاك لوگوں سے جداكرنے كا ايك مناسب مقام ہوگا_

إلى جهنم يحشرون ليميز الله الخبيث من الطيب

۴_ جو لوگ اپنے مال و دولت كو اسلام كے خلاف مبارزے كيلئے خرچ كرتے ہيں و ہى ناپاك اور خسارہ اٹھانے والے ہيں _فسينفقونها ...والذين كفروا إلى جهنم يحشرون_ ليميز الله الخبيث من الطيب

۵_ كفر و ايمان اختيار كرنے اور اسكے لئے كوشش كرنے

۵۲۷

كے سلسلے ميں انسانوں كو آزادى دينے كا مقصد، ناپاك لوگوں كو پاك لوگوں سے جدا كرنا ہے_*

فسينفقونها ...والذين كفروا إلى جهنم يحشرون، ليميز الله الخبيث من الطيب

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''ليميز الله '' گذشتہ آيت كے ضمنى معنى (كفر اور ايمان اختيار كرنے ميں آزادى عطا كرنے اور دنيا ميں انسانوں كو مہلت دينے كے متعلق ہو) يہ بھى قابل ذكر ہے كہ اس معنى كى طرف رجحان اس لئے ہے كہ جملہ''فيجعله جهنم'' كے مطابق ''ليميز'' كا''إلى جهنم يحشرون'' كى طرف متعلق ہونا ابہام سے خالى نہيں ہے_

۶_ خداوند ناپاك لوگوں كو پاك لوگوں سے جُدا كرنے كے بعد، ان كوقيامت ميں اكٹھا كركے ايك ساتھ جہنم ميں ڈالے گا_

و يجعل الخبيث بعضه على بعض فيركمه جميعا فيجعله فى جهنم

ركم (يركم كا مصدر ہے) جسكا معنى كسى چيز كو جمع كركے ايك جگہ اكٹھا كرنا ہے_

۷_ حق سے بيزار كفار ہى حقيقى خسارہ اٹھانے والے ہيں _أولئك هم الخسرون

۸_ انسان كا حقيقى خسارہ، اسكا دوزخى ہونا ہے_فيجعله فى جهنم اولئك هم الخسرون

اسلام:اسلام كے خلاف مبارزہ ۴

انسان:اختيار انسان كا فلسفہ ۵

انفاق:ناپسنديدہ انفاق ۴

اہل جہنم:اہل جہنم كا خسارہ ۸

پاك لوگ:پاك لوگوں كى تشخيص ۳، ۵;قيامت كے دن پاك لوگ ۱، ۳

پليد لوگ:پليدوں كى تشخيص ۳، ۵;پليد كا جہنم ميں جانا ۶; قيامت كے دن پليد لوگ ۱، ۳، ۶

پليدي:پليدى كى تشخيص ۶

جہنم:سب كا اكٹھا جہنم ميں ڈالا جانا ۶

خسارہ :خسارے كے موارد،۸

۵۲۸

خسارہ اٹھانے والے لوگ: ۴،۸

دين:دين كے خلاف مبارزہ ۲

قيامت:قيامت كى صفات ۳

كفار:حق مخالفتكفار۷;كفار اور دين ۲; كفار كا جہنم ميں جانا۱;كفار كا خسارہ ۷; كفار كى پليدي۲

مؤمنين:مؤمنين كى پاكى ۲; مؤمنين كے فضائل ۲

آیت ۳۸

( قُل لِلَّذِينَ كَفَرُواْ إِن يَنتَهُواْ يُغَفَرْ لَهُم مَّا قَدْ سَلَفَ وَإِنْ يَعُودُواْ فَقَدْ مَضَتْ سُنَّةُ الأَوَّلِينِ )

پيغمبر آپ كافروں سے كہہ ديجئے كہ اگر يہ لوگ اپنے كفر سے باز آجائیں تو ان كے گذشتہ گناہ معاف كرديئے جائیں گے ليكن اگر پھر پلٹ گئے تو گذشتہ لوگوں كا طريقہ بھى گذر چكا ہے(۳۸)

۱_خداوند نے زمانہ بعثت كے حق مخالف كفار كو اسلام اور مسلمانوں كے خلاف مبارزہ ترك كرنے كى دعوت دي_

قل للذين كفروا إن ينتهوا يغفر لهم

''انتھاء'' كا معنى نہى كو قبول كرنا ہے، يعنى كسى امر سے نہى كى گئي ہو تو اسے انجام نہ دينا، بنابراين ''ينتھوا'' كا متعلق مسلمانوں كے خلاف كفار كى شرارتيں ہيں لہذا جملہ ''إن ينتھوا'' دلالت كررہاہے كہ خداوند نے كفار كو مسلمانوں كے خلاف جنگ و جدال سے نہى فرمائی ہے_

۲_ عصر بعثت كے حق مخالف كفار كو بتايا گيا كہ اگر وہ اسلام كے خلاف دشمنى چھوڑ ديں گے تو ان كى گذشتہ خطاؤں سے چشم پوشى كى جائیے گي_قل للذين كفروا إن ينتهوا يغفر لهم ما قد سلف

''إن ينتھوا'' كے متعلق كے بارے ميں دو نظريئے پيش كيئے گئے ہيں ايك نظريہ يہ ہے كہ (اس كا متعلق) كفر ہے اوردوسرا نظريہ يہ ہے كہ (اس كا متعلق ) وہ اعمال ہيں كہ جن كا ذكر آيت نمبر ۳۶ ميں كيا گيا ہے يعنى اسلام كے خلاف سرمايہ

۵۲۹

گذارى اور شرارتيں ، جملہ ''إن يعودوا'' بھى اسى دوسرے نظريئےى تائی د كرتاہے، قابل ذكر ہے كہ اس نظريہ كى بناء پر ''يغفر لھم ...'' سے مراد كفار كى گذشتہ شرارتوں كا انتقام نہ لينا ہے_

۳_ اسلام كے خلاف جنگ و جدال كرنے والے كفار كے بارے ميں ، سابقہ لوگوں كى بُرى سرنوشت اور انجام ميں مبتلاء ہونے كى خدا كى طرف سے دى گئي دھمكي_و إن يعودوا فقد مضت سنت الأولين

''ان يعودوا ...'' كا جواب شرط، حذف ہوگيا ہے اور جملہ ''فقد مضت ...'' اس كى جگہ لايا گيا ہے، لہذا تقدير كلام يوں ہے،''و إن يعودوا فانتقمنا منهم كما انتقمنا من الأولين ...''

۴_ خداوند متعال نے اپنى سنت كى بناء پر، گذشتہ زمانے كے حق مخالف كفار كو انكے (برے) اعمال كى سزا دى ہے_

و إن يعودوا مضت سنت الأولين

۵_ خداوند متعال نے، حق مخالف كفار كو اپنے جيسے (اعمال انجام دينے والے لوگوں ) كى بُرى سرنوشت سے عبرت حاصل كرنے كى دعوت دى ہے_و إن يعودوا فقد مضت سنت الأولين

۶_ حق كے مخالف كفار كو ہلاك كرنا اور انہيں سزا دينا، سنت الہى ہے_و إن يعودوا فقد مضت سنت الأولين

۷_ خداوند نے زمانہ بعثت كے كفار كو دوبارہ شرارت اور فتنہ شروع كرنے كى صورت ميں ، ہلاكت و نابودى كى دھمكى دي_

و إن يعودوا فقد مضت سنت الأولين

۸_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خداوندكى جانب سے مأمور تھے كہ اپنے زمانے كے كفار تك، حق مخالف لوگوں كى ہلاكت و نابودى كے بارے ميں سنت الہى كوابلاغ كريں _قل للذين كفروا ...إن يعودوا فقد مضت سنت الأولين

۹_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، بيدار اور تنبيہ يافتہ كفار تك رحمت اور مغفرت الہى كا پيغام پہنچانے پر مأمور تھے_

قل للذين كفروا إن ينتهوا يغفر لهم

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''إن ينتھوا'' كا متعلق كفر ہو يعنى اگر انھوں نے كفر سے ہاتھ كھينچ ليا

۱۰_ دين اور ديندارى كى طرف مائل كرنے كيلئے گمراہوں كے دل ميں مغفرت اور رحمت الہى كى اميد پيدا كرنا ضرورى ہے_قل للذين كفروا إن ينتهوا يغفر لهم

۱۱_ على بن دراج الاسدى قال: دخلت على أبى جعفرعليه‌السلام فقلت لہ: إنى كنت عاملا لبنى

۵۳۰

أمية فاصبت مالا كثيرا ...فلى توبة'' ؟ قال: نعم توبتك فى كتاب الله ''قل للّذين كفروا إن ينتهوا يغفر لهم ما قد سلف (۱)

على بن دراج اسدى كہتے ہيں : ميں امام صادقعليه‌السلام كى خدمت ميں حاضر ہوا اور عرض كي، ميں بنى اميہ كا عامل تھا اور بہت زيادہ مال ميرے ہاتھ لگا ...آيا ميرى توبہ قبول ہوگي؟ امامعليه‌السلام نے فرمايا: ہاں تيرى توبہ كا حكم كتاب خدا ميں (يوں ) آيا ہے ''جو لوگ كافر ہوگئے ہيں ، ان سے كہو اگر وہ مخالفت (حق) چھوڑ ديں تو ان كے گذشتہ گناہ بخش ديئے جائیں گے_

اسلام:اسلام كے خلاف مبارزہ ۳;اسلا م كے خلاف مبارزہ ترك كرنا ۱، ۲

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى دعوت ۱،۵; اللہ تعالى كى دہمكى ۳،۸; اللہ تعالى كى رمت ۹; اللہ تعالى كى سنين۴،۶،۸; اللہ تعالى كى مغفرت ۹/اميدواري:اميدوارى كے آثار ۱۰

تاريخ:تاريخ سے عبرت ۵

تبليغ:تبليغ كا طريقہ ۱۰

خطا:خطا كا معاف ہونا ۲

دھمكي:ہلاكت كى دھمكي۷، ۸

دينداري:ديندارى كا زمينہ ۱۰

رحمت:رحمت كى اميدوارى ۱۰

كفار:حق مخالف كفار ۱، ۲، ۵، ۸; حق مخالف كفار كو دھمكي۷; حق مخالف كفار كى سزا، ۳، ۴، ۶; صدر اسلام كے كفار ۱، ۲، ۷، ۸; كفار اور اسلام ۱; كفار اور مسلمان۱ ; كفار كو دھمكي۳;كفار كے خلاف مبارزہ ۸; گذشتہ زمانے كے كفار ۴، ۵;متنبہ كفار كى مغفرت ۹

گذشتہ زمانے كے لوگ:گذشتہ زمانے كے لوگوں كا انجام ۳

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور كفار ۸; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۸، ۹

مغفرت:مغفرت كى اميددلانا۱۰

____________________

۱) تفسير عياشى ج/۲ ص ۵۵ ح ۴۷ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۵۴ ح ۹۴_

۵۳۱

آیت ۳۹

( وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لاَ تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ كُلُّهُ لِلّه فَإِنِ انتَهَوْاْ فَإِنَّ اللّهَ بِمَا يَعْمَلُونَ بَصِيرٌ )

ار تم لوگ ان كفار سے جہاد كرو يہاں تك كہ فتنہ كا وجود نہ رہ جائیے اور سارا دين صرف اللہ كے لئے رہ جائیے پھر اگر يہ لوگ باز آجائیں تو اللہ ان كے اعمال كا خوب ديكھنے والا ہے(۳۹)

۱_ فتنہ كے ختم ہوجانے تك كفار كے ساتھ جنگ و جہاد كرنا اہل ايمان كى ذمہ دارى ہے_و قتلوهم حتى لا تكون فتنة

۲_ فتنہ اور فتنہ پردازوں كے خلاف جہاد كرنے كى ضرورت_و قتلوهم حتى لا تكون فتنة

۳_ اسلام كى نشرو اشاعت كو روكنے كيلئے مال و دولت خرچ كرنا، فتنہ انگيزى كے مصاديق ميں سے ہے_

إن الذين كفروا ينفقون أموالهم ليصدوا عن سبيل الله ...و قتلوهم حتى لا تكون فتنة

۴_ خداوند كا اہل ايمان كو حكم ہے كہ وہ دنيا ميں دين خدا كى حاكميت قائم ہوجانے تك كفار كے ساتھ جہادكريں _

و قتلوهم حتى ...يكون الدين كلّه لله

۵_ اسلام ميں جنگ و جہاد (كے احكام كي) تشريع كا مقصد، دين خدا كى نشر و اشاعت كرنا اور اسے عالمى دين بنانا ہے_

و قتلوهم ...و يكون الدين كله لله

۶_ دين خدا كى اشاعت روكنے اور اسلام كے خلاف فتنہ پردازى كرنے سے ہاتھ كھينچ دينے كى صورت ميں كفار كے ساتھ مبارزہ ترك كرنا ضرورى ہے_فإن انتهوا فإن الله بما يعملون بصير

گذشتہ جملوں كے قرينے سے ''انتهوا '' كا متعلق، فتنہ انگيزى اور دين الہى كى حاكميت كو روكنا ہے_

۷_ خداوند نے اسلام كے خلاف مبارزہ ترك كرنے والے كفار كے اعمال پر اپنى نظارت كے بيان كے ذريعے، صدر اسلام كے مسلمانوں كو ان كى سازشوں سے غفلت ميں پڑنے سے محفوظ كرديا _فإن انتهوا فإن الله بما يعملون بصير

۸_ صدر اسلام كے مسلمان، ان كفار كى خفيہ سازشوں سے پريشان تھے كہ جو (مسلمانوں سے) دشمنى اور عداوت ترك كركے صلح كرنے پر راضى ہوچكے تھے_فإن انتهوا فإن الله بما يعملو ن بصير

۵۳۲

''قتلوھم'' كے قرينے سے ''انتھوا'' كا جواب شرط ''فلا تقاتلوھم'' كى طرح كا ايك جملہ ہے يعنى اگر كفار نے فتنہ پردازى كو چھوڑ ديا اور صلح و مسالمت كا راستہ اپنا ليا تو ان سے جنگ نہ كرو، اس معنى كے مطابق پتہ چلتاہے كہ كفار كے اس گروہ كے اعمال سے خداوند كے علم كو بيان كرنے كا مقصد يہ ہے كہ مسلمانوں كو اس پريشانى سے نجات دلائی جائیے كہ كہيں ان (كفار) كى صلح جوئي كسى دوسرے فتنے اور سازش كا مقدمہ نہ ہو_

۹_ انسانوں كے تمام اعمال پر خداوند كى دقيق نظارت ہے_فان الله بما يعملون بصير

۱۰_عن محمد بن مسلم قال: قلت لأبى جعفر عليه‌السلام : فى قول الله عن ذكره ''و قاتلوهم حتى لا تكون فتنة ...'' فقال: لم يجيء تأويل هذه الآية بعد ...فلو قد جاء تأويلها لم يقبل منهم و لكنهم يقتلون حتى يوحّد الله عزوجل و حتى لا يكون شرك (۱)

محمد بن مسلم كہتے ہيں ميں نے امام باقرعليه‌السلام سے عرض كي: خداوند عزوجل كے اس فرمان سے كيا مراد ہے كہ جس ميں فرمايا گيا ہے كہ ''ان (كفار) كے ساتھ لڑو يہاں تك كہ فتنہ ختم ہوجائیے'' آپعليه‌السلام نے فرمايا: اس آيت كى تأويل ابھى تك نہيں ائی ...پس جب اس كى تأويل ائے گي ...تو كفار قتل كئے جائیں گے، يہاں تك كہ خداوند عزوجل كى وحدانيت (كا چرچا عام ہوجائیے گا) اور شرك كا نام و نشان نہيں رہے گا_

احكام:فلسفہ احكام ۵

اسلام:اسلام كى اشاعت سے ممانعت ۳; اسلام كے ساتھ مبارزہ ۶، ۷; تاريخ صدر اسلام ۸

افساد:فتنہ و فساد كو ترك كرنا ۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى نظارت ۷،۹; اللہ تعالى كے اوامر ۴

انسان:

____________________

۱) كافى ج/۸ ص۲۰۱ ح۲۴۳، نورالثقلين ج/۲ ص ۱۵۴ ح ۹۵_

۵۳۳

عمل انسان ۹

انفاق:ناپسنديدہ انفاق ۳

جہاد:جہاد كے آثار ۵; فلسفہ جہاد ۵;كفار سے جہاد ۴

دين:حاكميت دين كى اہميت ۴; دين كى اشاعت ۵ ،۶

فساد:فساد كے خلاف مبارزہ ۱، ۲; فساد كے مواقع ۳، نابودى فساد، ۱

كفار:صدر اسلام كے كفار كى سازش ۷;كفار اور ا سلام ۶، ۷;كفار كا دشمنى ترك كرنا ۸; كفار كا عمل ۷; كفار كى سازش ۸ ;كفار كى صلح ۸; كفار كے ساتھ مبارزہ ترك كرنا ۶; كفار كے خلاف مبارزہ ۱، ۴

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمان ۷; صدر اسلام كے مسلمانوں كى پريشانى ۸; مسلمانوں كو متوجہ كرنا۷

مفسدين:مفسدين كے خلاف مبارزہ ۲

مؤمنين:مؤمنين كى ذمہ داري۱، ۴

آیت ۴۰

( وَإِن تَوَلَّوْاْ فَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ مَوْلاَكُمْ نِعْمَ الْمَوْلَى وَنِعْمَ النَّصِيرُ )

اور اگر دوبارہ پلٹ جائیں تو ياد ركھو كہ خدا تمھارا مولا اور سرپرست ہے اور وہ بہترين مولا و مالك اور بہترين مددگار ہے(۴۰)

۱_ اہل ايمان كو چاہيئے كہ وہ خداوند كى نصرت اور سرپرستى پراعتقاد (راسخ) ركھتے ہوئے فتنہ انگيز كفار كے خلاف جہاد كريں _و إن تولّوا فاعلموا أن الله مولكم نعم المولى و نعم النصير

''تولّوا'' كا متعلق فتنہ انگيزى سے ہاتھ اٹھانا ہے، يعنى ''إن تولوا عن الانتھاء فلم يتركوا الفتنة'' اور گذشتہ آيت كے قرينے سے شرط كاجواب ''فقاتلوھم'' جيسا كوئي جملہ ہے_

۲_ خداوند، مؤمنين كا سرپرست اور بہترين مددگار و ناصر ہے_نعم المولى و نعم النصير

۳_ يہ خداوند كى سرپرستى اور نصرت پر اہل ايمان كا اعتقاد ہے كہ جس كى وجہ سے وہ دشمنان دين سے نہيں ڈرتے اور اس كے فرمان جہاد پر عمل كرتے

۵۳۴

ہيں _فإن تولّوا فاعلمو أن الله مولكم نعم المولى و نعم النصير

جملہ ''فاعلموا ...'' اپنا مدعى بيان كرنے كے علاوہ، مسلمانوں كے حوصلے بلند كرنے كيلئے ناز ل ہوا ہے كہ وہ فتنہ انگيز دشمنوں كے ساتھ جہاد كريں _

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى امداد۲،۳; اللہ تعالى كى ولايت۱،۲،۳

ايمان:امداد الہى پر ايمان ۱

جہاد:كفار كے خلاف جہاد،۱ ; مفسدين كے خلاف جہاد۱

حوصلہ بلند كرنا:حوصلہ بلند كرنے كا سبب ۳

دين:دشمنان دين ۳

شجاعت:شجاعت كے اسباب ۳

مؤمنين:مؤمنين كا ايمان ۲; مؤمنين كا جہاد ۳; مؤمنين كى امداد ۲; مؤمنين كى ذمہ دارى ۱

آیت ۴۱

( وَاعْلَمُواْ أَنَّمَا غَنِمْتُم مِّن شَيْءٍ فَأَنَّ لِلّهِ خُمُسَهُ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ إِن كُنتُمْ آمَنتُمْ بِاللّهِ وَمَا أَنزَلْنَا عَلَى عَبْدِنَا يَوْمَ الْفُرْقَانِ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعَانِ وَاللّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ )

اور يہاں جان لو كہ تمھيں جس سے بھى فائدہ حاصل ہو اس كا پانچواں حصّہ اللہ ، رسول ، رسول كے قرابتدار ، ايتام ، مساكين اور مسافران غربت زدہ كے لئے ہے اگر تمھارا ايمان اللہ پر ہے اور اس نصرت پر ہے جو ہم نے اپنے بندے پر حق و باطل كے فيصلہ كے دن جب دو جماعتيں آپس ميں ٹكرا ہى تھيں نازل كى تھى اور اللہ ہر شے پر قادر ہے(۴۱)

۱_ مسلمان مجاہدين كو چاہيئے كہ وہ جنگى غنائم كا خمس اداء كريں _

أنما غنمتم من شيء فإن لله خمسه

''ما غنمتم'' چونكہ آيات جنگ كے درميان واقع ہے اس لئے اس كے مطلوبہ مصاديق ميں سے ايك وہ چيزيں ہيں كہ جو دشمن سے لى جاتى ہيں اور ان پر جنگى غنائم كا اطلاق ہوتاہے_

۵۳۵

۲_ مالى منافع كا خمس (پانچواں حصہ)خواہ كتنا ہى كم كيوں نہ ہو، ادا كرنا چاہيے_و اعلموا أنما غنمتم من شيء فان لله خمسه

''غنمتم'' كا مصدر ''غُنم'' ہے جسكا معنى فائدہ حاصل كرنا ہے، راغب ''مفردات'' ميں كہتے ہيں : غنم، بھيڑ بكريوں كے فائدے كو كہتے ہيں اور پھر يہ كلمہ ہر اس چيز كے بارے ميں استعمال ہونے لگا كہ جو فائدے ميں حاصل ہوتى ہے، خواہ وہ جنگ ميں حاصل ہو يا كسى اور طريقے سے ''من شيئ''، ''ما'' موصولہ كا بيان اور توضيح ہے اور اس بات پر دلالت كررہاہے كہ ہر حاصل ہونے والے فائدے كا خمس ادا كرنا چاہيئے خواہ وہ كتنا ہى كم كيوں نہ ہو_

۳_ جنگ و جہاد كے مسائل كے ساتھ ساتھ، غنائم كے شرعى حكم كى طرف متوجہ رہنے كى ضرورت_

و اعلموا أنما غنمتم من شيئ

۴_ جنگى غنائم اور دوسرے مالى منافع، سب كے سب غنيمت حاصل كرنے والے اور مالى فائدہ لينے والے كے ہیں سوائے اس كے خمس (پانچويں حصے) كے_و اعلموا أنما غنمتم من شيء فأن الله خمسه

۵_ جنگى غنائم اور دوسرى درآمدات و منافع كا خمس (پانچواں حصہ) خدا و پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے قرابت داروں كا ہے_فأن لله خمسه و للرسول و لذى القربى

''ذى القربى '' كا معنى رشتے دار و اقارب ہے، چونكہ اقارب كا ايك اضافى معنى ہے كلامى قرائن سے واضح ہوجاتاہے كہ اقارب سے كيا مراد ہے، يہاں''ذى القربى '' سے مراد كلمہ ''الرسول'' كے قرينے سے، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے عزيز و اقارب ہيں ، در حقيقت ''القربى '' ميں ''ال'' مضاف اليہ كا جانشين ہے، يعنى''للرسول و لذى قرباه''

۶_ يتيموں ، مسكينوں اور مسافروں (ابن سبيل) كو غنائم او ر دوسرے مالى منافع كے خمس سے بہرہ مند ہونا چاہيئے_

واليتمى والمسكين وابن السبيل

۷_ يتيم، مساكين اور مسافرين (ابن سبيل) اس صورت ميں خمس سے استفادہ كرسكتے ہيں كہ جب وہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے قرابت دار (ذى القربى ) ہوں _*واليتمى والمسكين وابن السبيل

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''اليتامى و غيرہ كا ''ال'' مضاف اليہ كا جانشين ہو

يعنى يتامى الرسول و

۸_ اسلام كا حقوقى اشخاص (يعنى حقداروں ) كى مالكيت كو قبول كرنا_ولذى القربى واليتمى والمسكين

۵۳۶

۹_ اسلام ميں اقتصادى مسائل كا مقصد، ضرورت مندوں كى ضرورت كو پورا كرنا ہے_

و لذى القربى واليتمى و المسكين وابن السبيل

۱۰_ غنائم اور دوسرے مالى منافع كا خمس ادا كرنا، خدا پر ايمان اور جنگ بدر ميں خدا كى عطا كى ہوئي فتح و نصرت پر ايمان ركھنے كى علامت ہے_فأن الله خمسه و للرسول ...ان كنتم ء امنتم بالله و ما أنزلنا على عبدنا

ہوسكتاہے ''ما أنزلنا ...'' سے مراد وہى غيبى امداد الہى ہو كہ جس كے سائے ميں جنگ بدر ميں مسلمانوں نے فتح و نصرت حاصل كى تھي_

۱۱_ خمس كے احكام كى تشريع كا سبب،مسلمانوں كو خدااور اسكى آيات پر ايمان كے بارے ميں اپنے دعوى ميں آزماناہے_و اعلموا أنما غنمتم

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كياگيا ہے كہ جب جملہ ''والله على كل شيء قدير'' ادائی گى خمس كے لزوم پر ناظر ہو، يعنى يہ فرمان (خمس) اس لئے نہيں كہ خداوند كو تمہارے مال و دولت كى ضرورت ہے اور وہ نيازمندوں (اور ضرورت مندوں ) كى ضرورت پورى نہيں كرسكتا، بلكہ اس فرمان كا مقصد ايك تو سچے اور جھوٹے مؤمنين ميں تميز دينا ہے (كہ كون اپنے دعوى ايمان ميں سچا ہے) دوسرا يہ كہ ہر معاشرے كے محتاج اور ضرورت مند افراد كى ضرورت اسى معاشرے ميں سے پورى ہوتى رہے (تا كہ وہ دوسروں كے سامنے ہاتھ نہ پھيلائیں )_

۱۲_ مسلمانوں كيلئے، حكم خمس اور اسے اس كے مالكوں تك پہنچانے سے نافرمانى كرنے كے بہت سے راستے موجود ہيں _

و اعلموا أنما غنمتم من شيئ ...إن كنتم أمنتم

يہ كہ خمس ادا كرنا، خدا اور اسكى آيات پر ايمان كى نشانى سمجھى جاتى ہے، اور اسى لئے اس پر بہت زيادہ تاكيد كى گئي ہے، اسى بناء پريہ مفہوم اخذ كيا گيا ہے_

۱۳_ خداوند متعال نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے وجود مبارك كى بركت سے، مسلمانوں كو جنگ بدر ميں فتح و نصرت عطا فرمائی _و ما أنزلنا على عبدنا

چونكہ اسى سورہ كى ۹سے ۱۲تك آيات ميں الہى امداد و نصرت كو سب مجاہدين بدر كيلئے قرار ديا گيا ہے اور يہ آيت پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو اس ''امداد الہي'' كا محل نزول شمار كررہى ہے (يعنى پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى وجہ سے يہ امداد الہى عطا ہوئي ہے) اس سے پتہ چلتاہے كہ اس امداد و نصرت كے نزول ميں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا وجود مبارك بہت زيادہ دخيل ہے_

۵۳۷

۱۴_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خداوند كے كامل بندے ہيں اور اس كى بارگاہ ميں بہت زيادہ مقام و منزلت كے حامل ہيں _

و ما أنزلنا على عبدنا

''عبدنا'' سے مراد پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہيں اور خداوند كا آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ''ہمارے بندے'' كے عنوان سے توصيف كرنا، بندگى خدا ميں آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے كامل خلوص كى طرف اشارہ ہے_

۱۵_ جنگ بدر، ايمان و كفر كے محاذ كى باہمى صف آرائی كا ميدان، حق و باطل كى تشخيص و تميز كا مقام اور حقانيت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ثبوت كا موقع تھا_يوم الفرقان يوم التقى الجمعان

''الفرقان'' ميں ''ال'' عہد ذكرى ہے اور جنگ بدر كى طرف اشارہ ہے، اور فرقان يعنى وہ چيز كہ جس كے ذريعے دو يا چند چيزوں ميں تميز و تشخيص كى جائیے_خداوند نے جنگ بدر كو اس لئے ''فرقان'' كا نام ديا ہے كہ اس جنگ ميں مشركين كى فتح و كاميابى كى شرائط موجود ہونے كے باوجود، مسلمانوں كو فتح حاصل ہوئي اور يہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اسلام اور دين اسلام كى حقانيت كى ايك نشانى تھي_

۱۶_ جنگ بدر ميں خداوند كى خاص امداد كے ذريعے حق و باطل ميں تشخيص و تميز ہوجانا، اس كى قدر ت مطلقہ كى علامت ہے_يوم الفرقان يوم التقى الجمعان والله على كل شيء قدير

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب جملہ ''والله ...'' جنگ بدر كے يوم ''يوم الفرقان'' ہونے كى طرف ناظر ہو_

۱۷_ خداوند قدرت مطلقہ ركھتاہے اور ہر كام انجام دينے پر قادر ہے_والله على كل شيء قدير

۱۸_ جنگ بدر ميں مسلمانوں كى امداد ہونا اور ان كا فتح سے ہمكنار ہونا، خداوند كى قدرت مطلقہ كى نشانى ہے_

و ما أنزلنا على عبدنا ...و الله على كل شيء قدير

جملہ ''والله ...'' ہوسكتاہے ان تمام حقائق كى طرف اشارہ ہو كہ جو مذكورہ آيت ميں بيان ہوئے ہيں ، من جملہ، جنگ بدر ميں خداوند كى مدد و نصرت بھى ہے كہ جس پر جملہ ''و ما أنزلنا ...'' دلالت كررہاہے_

۱۹_ خمس كى تشريع كا سبب دينى معاشرے كى ضروريات كو خود مسلمانوں كے ذريعے پورا كرنا ہے، نہ يہ كہ خداوند ان كى ضروريات پورا كرنے پر قادر نہيں ہے_واعلموا أنما غنمتم من شيئ ...والله على كل شيء قدير

۲۰_عن أبى جعفر عليه‌السلام فى قول الله عزوجل: ''و اعلموا أنما غنمتم من شيء فأن للّه خمسه و للرسول و لذى القربى

۵۳۸

'' قال: هم قرابة رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ...(۱) امام باقرعليه‌السلام سے آيہ مجيدہ''و اعلموا إنما غنمتم من شيئ ...ولذى القربى '' كے بارے ميں منقول ہے كہ ''ذى القربى '' سے مراد رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے قرابت دار ہيں

۲۱_احمد بن محمد بن أبى نصر عن الرضا عليه‌السلام قال: سئل عن قول الله عزوجل: ''و اعلموا أنما غنمتم من شيء فأنَّ لله خمسه و للرسول و لذى القربى '' فقيل له: ''فما كان لله فلمن هو؟ فقال: لرسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و ما كان لرسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فهو للامام فقيل له: أرأيت إن كان صنف من الأصناف أكثر و صنف أقل ما يصنع به؟ قال: ذلك إلى الامام (۲) احمد بن محمد بن ابى نصر كہتے ہيں : امام رضاعليه‌السلام سے خداوند عزوجل كے اس قول ''واعلموا أ نما غنمتم ...'' كے بارے ميں پوچھا گيا كہ جو (خمس) خدا كيلئے ہے وہ كس كيلئے ہے؟ آپعليه‌السلام نے فرمايا رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كيلئے، اور جو كچھ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كيلئے ہے وہى امامعليه‌السلام كيلئے ہے، امامعليه‌السلام سے پوچھا گيا (خمس كے مصرف والي) اصناف ميں سے كوئي صنف زيادہ ہو اور كوئي كم ہو تو كيا كرنا چاہيئے؟ آپعليه‌السلام نے فرمايا: اس كا اختيار امامعليه‌السلام كے پاس ہے

۲۲_عن حكيم مؤذن بن عيسى قال: سألت أباعبدالله عليه‌السلام عن قول الله عزوجل: ''و اعلموا أنما غنمتم من شيئ ...'' ...قال:هى والله الافادة يوما بيوم: (۳)

حكيم مؤذن بن عيسى كہتے ہيں : ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے آيہ مجيدہ ''و اعلموا أنما غنمتم من شيئ ...'' كے بارے ميں سوال كيا_ آپعليه‌السلام نے فرمايا: ...خدا كى قسم وہ (غنيمت) ہر روز كى درآمد (و منافع) ہے_

۲۳_عن احدهما عليهما السلام فى قول الله عزوجل: ''و اعلموا أنما غنمتم ...ولذى القربى واليتامى والمساكين و ابن السبيل'' قال: ...و خمس ذى القربى لقرابة الرسول و الامام، و اليتامى يتامى آل الرسول والمساكين منهم ابناء السبيل، منهم فلا يخرج منهم إلى غيرهم (۴) امام صادقعليه‌السلام يا امام باقرعليه‌السلام سے خداوند كے قول ''و اعلموا أنما غنمتم ...'' كے بارے ميں منقول ہے ...خمس ذى القربى ، پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور امامعليه‌السلام كے قرابت داروں كيلئے ہے، اور ''يتامى و مساكين و ابناء السبيل'' سے مراد آل رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مساكين، يتامى اور ابن سبيل (مسافرين) ہيں ، اور يہ ان لوگوں سے باہر نہيں اور دوسرے مراد نہيں ہيں

____________________

۱) كافى ج/۱ ص ۵۳۹ ح ۲ نوالثقلين ج/۲ ص ۱۵۵ ح ۹۹_۲) كافى ج/۱ ص ۵۴۴ ح/۷ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۵۵ ح ۱۰۰_

۳) كافى ج/۱ ص ۵۴۴ ح/۱۰ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۵۶ ح/۱۰۱_۴) تھذيب شيخ طوسى ج/۴ ص ۱۲۵ ح/۲ ب ۳۶ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۵۷ ح ۱۰۶_

۵۳۹

۲۴_عن النبي صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : ...إن عبدالمطلب سنّ فى الجاهلية خمس سنن أجراها الله فى الاسلام ...و وجد كنزاً فاخرج منه الخمس و تصدق به فأنزل الله تعالى ''و اعلموا أنما غنمتم من شيء فأن للّه خمسه (۱)

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے منقول ہے كہ ...حضرت عبدالمطلب نے ايام جاہليت ميں پانچ سنتيں جارى كى تھيں كہ جنہيں خداوند نے اسلام ميں باقى ركھا ...(ديگر يہ كہ) جب انھوں نے خزانہ و گنج حاصل كيا تو اس كا خمس ادا كيا اور اس كو صدقہ ميں دے ديا پس خداوند نے آيہ مجيدہ نازل فرمائی''و اعلموا انما غنمتم من شيئ ...''

۲۵_عن أبى جعفر عليه‌السلام : ...ليلة سبع عشرة من شهر رمضان هى ليلة التقاء الجمعين ليلة بدر (۲)

امام باقرعليه‌السلام سے منقول ہے: ...ماہ مبارك رمضان كى سترہويں رات، شب بدر اور لشكر اسلام و لشكر كفر كے روبرو ہونے كى رات ہے_

ابن السبيل:ابن السبيل كا خرچ پورا ہونا ۶، ۷

احكام: ۱، ۲، ۳، ۵، ۶، ۷

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۱۳، ۱۵، ۱۶، ۱۸

اقتصاد:اقتصادى اخراجات ميں شامل افراد ۷;اقتصادى تعديل ۶، ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۹; اقتصادى نظام كا فلسفہ ۹

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى امداد۱۳، اللہ تعالى كى قدرت ۱۶،۱۹; اللہ تعالى كى قدرت كى حدود ۱۷; اللہ تعالى كى قدرت كى نشانياں ۱۸

امتحان:امتحان كا وسيلہ ۱۱

انحراف:اجتماعى انحراف كا زمينہ ۱۲

ايمان:آيات خدا پر ايمان ۱۱;ايمان كى نشانياں ۱۰;خدا پر ايمان۱۰، ۱۱ ;متعلق ايمان ۱۰

باطل:باطل كى تشخيص ۱۵، ۱۶

جہاد:

____________________

۱) من لا يحضرہ الفقيہ ج/۴ ص ۲۶۴ ح/۱ ب ۱۷۶ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۵۸ ح/۱۰۹_

۲) خصال صدوق ص/۵۰۸ ح/۱ باب السبعة عشر، نور الثقلين ج/۲ ص۶۱/ ح۱۱۷_

۵۴۰

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736