تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 10%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 194592 / ڈاؤنلوڈ: 5166
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۶

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

و اذا انزلت سورة

۲_ ايمان كا لازمہ ہے جہاد اور اقدار الہى كے عملى ہونے كيلئے مبارزت _ء امنوا بالله و جاهدو

۳_ امور جنگ كى باگ ڈور ا ور ا س ميں شركت و عدم شركت كى اجازت پيغمبراكرم (ص) كے اختيار ميں ہے_

جاهدوا مع رسوله استئذنك

۴_ جنگى امور كى باگ ڈور اور اس ميں شركت و عدم شركت اسلامى معاشرہ كے رہبر كے اختيار ميں ہے_

جاهدوا مع رسوله استئذنك

۵ _ خدا تعالى كى طرف سے جہاد كا حكم آتے ہى توا نگر منافقين كا جنگ ميں شركت نہ كرنے كيلئے پيغمبر اكرم(ص) سے رخصت طلب كرنا _ان آمنوا بالله و جاهدوا مع رسوله استئذنك

۶_ پيغمبر اكرم(ص) كا جنگوں ميں مومنين كے ہمراہ اور ان سے آگے بڑھ كے شركت كرنا _جاهدوا مع رسوله

۷_ عصر پيغمبر (ص) كے منافقين كے در ميان ثروتمند اور قدرتمند افراد كا وجود _استئذنك اولو ا الطول منهم

۸_ قدرت و ثروت ، منافقين كى آسائش طلبى اور جہاد سے گريز كاپيش خيمہ بنے _استئذنك اولوالطول منهم

۹_ فراوان ثروت;انسان كے عافيت طلب كرنے، ذلت و خوارى كے قبول كرنے اور فريضہ جہاد كے ترك كا پيش خيمہ ہے _و اذا انزلت سورة و جاهدوا مع رسوله استئذنك اولوا الطول منهم

۱۰_ قدرت و طاقت كے باوجود جہاد سے گريز كرنا منافقت كى علامت ہے _استئذنك اولوا الطول منهم

۱۱_ توانگر و ثروتمند منافقين كى نظر ميں جہاد اور پيغمبر(ص) كى ہمراہى والے افتخار پر ترك جنگ ( عاجز و ناتوان افراد كى ہمنشينى ) كا ترجيح ركھنا _و قالوا ذرنا نكن مع القاعدين

۱۲_ ثروتمند منافقين كا جہاد ميں شركت نہ كرنے كيلئے ذلت و خوارى كو برداشت كرنا _و قالوا ذرنا نكن مع القاعدين

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۵

۲۴۱

ايمان :خدا پر ايمان كے آثار ۲

ثروت:اسكے آثار۸،۹

جنگ :اسكى اجازت ۴;اسكے احكام ۴، اسكے ترك كى اجازت ۴

جہاد :اس سے گريز كرنا ۱۰;اس سے گريز كرنے كا پيش خيمہ ۸;اس سے گريز كے عوامل ۹; اس كا پيش خيمہ ۲; اسكى اجازت ۳;اسے ترك كرنے كى اجازت ۳،۵

دينى رہبر :اس كا دائرہ اختيارات ۴

ذلت :اس كے عوامل ۹

رہبر:اسكے اختيارات ۴

سورہ:اس كے عنوان كا انتخاب ۱;اصطلاح سورہ ۱; سورہ صدر اسلام ميں ۱

شرعى ذمہ دارى :اسكے ترك كے عوامل ۹

عافيت طلبى :اس كا پيش خيمہ۸،۹

محمد (ص) :آپ (ص) اور مومنين ۶ ; آپكا (ص) پيش قدم ہونا ۶; آپكا (ص) جہاد ۶;آپكا (ص) دائرہ اختيار ۳; آپكى (ص) جہاد ميں شركت ۶ ;آپ كے (ص) اختيارات ۳

منافقت :اسكى نشانياں ۱۰

منافقين :انكا پيغمبر(ص) سے اجازت طلب كرنا ۵; ان كى ثروت ۸; انكى ذلت ۱۲;انكى عافيت طلبى ۸; ثروتمند منافقين ۵،۷،۱۱; صدر اسلام كے منافقين ۷ ;صدر اسلام كے منافقين كى سوچ ۱۱;يہ اور جہاد ۸،۱۱،۱۲;يہ اور حضرت محمد (ص) ۵،۱۱

۲۴۲

آیت ۸۷

( رَضُواْ بِأَن يَكُونُواْ مَعَ الْخَوَالِفِ وَطُبِعَ عَلَى قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لاَ يَفْقَهُونَ )

يہ اس بات پر راضى ہيں كہ پيچھے رہ جانے والوں كے ساتھ رہ جائيں _ ان كے دولوں پر مہر لگ گئي ہے اب يہ كچھ سمجھنے والے نہيں ہيں _

۱_ منافقين كا جہاد ميں شركت نہ كركے اور ناتوان اور خانہ نشينوں كے ساتھ رہ كے خوش اور شادمان ہونا _

رضوا بان يكونوا مع الخوالف

۲_ جہاد سے گريز كرنے والے منافقوں كى خدا كى جانب سے سرزنش اور تحقير_رضوا بان يكونوا مع الخوالف

۳_ جہاد سے گريزاور فرار كرنا بزدلى كى علامت اور مردانگى سے دور ہے _رضوا بان يكونوا مع الخوالف

آيت شريفہ ڈانٹ ڈپٹ پر مشتمل ہے اور خداتعالى نے منافقين كى اسلئے مذمت فرمائي ہے كہ انہوں نے عورتوں اور گھروں ميں بيٹھنے والوں كى ہمنشينى كو قبول كيا _

۴_ جہاد سے ذلت پذير طريقے سے گريز كرنے والے منافقين كے دلوں پر مہر لگى ہوئي ہيں _

رضوا بان يكونوا مع الخوالف وطبع على قلوبهم

۵_ غلط كام كرنے اور فرامين الہى سے روگردانى كرنے كے نتيجے ميں انسان كے دل پر مہر لگ جاتى ہے اور وہ دقيق حقائق كے درك كرنے سے عاجز ہوجاتا ہے _رضوا بان يكونوا مع الخوالف و طبع على قلوبهم

۶_ منافقين دقيق معارف الہى كے ادراك سے محروم ہيں _و طبع على قلوبهم فهم لايفقهون

۲۴۳

۷_ منافقين كا اپنے قبيح نظريات و اعمال نيز راہ خدا ميں جہاد كى قدر و قيمت كے ادراك سے عاجز ہونا _

و طبع فهم لايفقهون

۸_ منافق، حق كو قبول نہ كرنے كى خصلت ركھتا ہے _و طبع على قلوبهم فهم لايفقهون

جہاد:اس سے گريز كرنا ۳;اس سے گريز كرنے والوں كى مذمت ۲;اس سے گريز كرنے والوں كے دلوں پر مہر لگنا ۴; اسكى قدر و قيمت ۷; اسے ترك كر كے خوش ہونا ۱;

حقائق :ان سے محروم ہونا ۵

خداتعالى :اسكى طرف سے مذمت ۲

دل :اس پر مہر لگ جانے كا سبب۵

دين :اس كے ادراك سے محروم لوگ ۶

عمل :ناپسنديدہ عمل كے آثار ۵

كم حوصلہ ہونا:اسكى نشانياں ۳

منافقين :انكا حق كو قبول نہ كرنا ۸; انكا خوش ہونا ۱; انكا راضى ہونا ۱; انكا عاجز ہونا ۷;انكا موقف اپنا نا ۷ ; انكا ناپسنديدہ عمل ۷; انكى ذلت ۴; انكى صفات ۸ ;ان كى محروميت ۶; ان كى مذمت ۲;انكے دلوں پر مہر كا لگنا ۴;منافقين اور جہاد ۱،۷; منافقين اور درك حقائق۷;

نافرمانى :خداتعالى كى نافرمانى كے آثار ۵

ناجوانمردى :اسكى علامات ۳

۲۴۴

آیت ۸۸

( لَـكِنِ الرَّسُولُ وَالَّذِينَ آمَنُواْ مَعَهُ جَاهَدُواْ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ وَأُوْلَـئِكَ لَهُمُ الْخَيْرَاتُ وَأُوْلَـئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ )

ليكن رسول اور ان كے ساتھ ايمان لانے و الوں نے راہ خدا ميں اپنے جان و ما ل سے جہاد كيا ہے اور انھيں كے لئے نيكياں ہيں اور وہى فلاح يافتہ اور كامياب ہيں _

۱_ پيغمبراكرم (ص) اور سچے مومنين ( منافقين كے ذلت كو قبول كرنے اور جہاد سے گريز كرنے كے باوجود ) اپنے جان و مال كے ساتھ جہاد كرتے ہيں _لكن الرسول و الذين آمنوا معه جاهدوا باموالهم و انفسهم

۲_ پيغمبراكرم(ص) كا جان ومال كے ساتھ جہاد ميں پيش پيش ہونا_لكن الرسول ...جاهدوا باموالهم و انفسهم

۳_ اقدار كى پابندى اور ان پر عمل كے سلسلے ميں اسلامى معاشرے كے رہبر كا پيش پيش ہونا ضرورى ہے _

لكن الرسول و الذين آمنوا معه

۴_جہاد كے معاملے ميں منافقين كى سستى اور ان كے اس سے گريز كرنے كا پيغمبر(ص) اور سچے مومنين كے مضبوط اور محكم ارادے پر كوئي اثر نہ ہو نا_رضوا لكن الرسول جاهدوا

۵_ پيغمبراكرم(ص) اور سچے مومنين كے جہاد كا سرچشمہ انكا اسكى قدر و قيمت كا صحيح ادراك اور گہرى سوچ ہے _

فهم لايفقهون _ لكن الرسول و الذين آمنوا معه جاهدوا

( رضوا فہم لايفقہون ) كو مد نظر ركھتے ہوئے مقصود يہ ہے كہ منافقين چونكہ نہيں سمجھتے لہذا جنگ سے گريز كرتے ہيں اور مومنين اپنے گہرے ادراك كى بناء پر ميدان كارزار كى طرف دوڑ كر جاتے ہيں _

۶_ جنگ تبوك ، مجاہدين اور سچے مومنين كے منافقين سے ممتاز ہونے كا ايك عامل_

رضوا بان يكونوا مع الخوالف لكن الرسول جاهدوا

( جاہدوا) فعل ماضى ا س جنگ كى روداد بيان كررہا ہے جسے مسلمان گزار چكے ہيں اور مفسرين

۲۴۵

نے اسے جنگ تبوك قرارديا ہے اور خداتعالى اس جنگ كے بعد منافقين كو افشا كررہا ہے _

۷_ جان و مال كے ساتھ جہاد، سچے ايمان كا لازمہ ہے_لكن الرسول و الذين آمنوا معه جاهدوا باموالهم و انفسهم

مندرجہ بالا مطلب اس چيز سے حاصل ہوتا ہے كہ خداتعالى نے مومنين كى جہاد كرنے كى وجہ سے ستائش كى ہے ار منافقين كى جہاد سے گريز كرنے كى وجہ سے مذمت كى ہے _

۸_ مال كے ساتھ جہاد كى اتنى ہى اہميت ہے جتنى جان كے ساتھ جہاد كى ہے _جاهدوا باموالهم و انفسهم

۹_ سچے مومنين اور مجاہدين دنيا و آخرت كى سب اچھائيوں اورخيرات سے بہرہ مند ہيں _واولئك لهم الخيرات

كلمہ '' الخيرات'' جمع معرف باللام اور مفيد استغراق ہے _

۱۰_ ايمان اور جہاد انسان كو سب اچھائيوں وخيرات اور اقدار كى ضمانت ديتا ہے _

آمنوا معه جاهدوا ...واولئك لهم الخيرات

۱۱_ خيرات اور خداتعالى كى نعمتوں تك رسائي كيلئے ايمان اور عمل ضرورى ہے _آمنوا معه جاهدوا و اولئك لهم الخيرات

۱۲_ واقعى كاميابى صرف پيغمبر(ص) اور سچے اور مجاہد مومنين كے شايان شان ہے _واولئك هم المفلحون

۱۳_ منافقين كا خير اور واقعى كاميابى سے محروم ہونا _

رضوا بان يكونوا لكن الرسول جاهدوا و اولئك لهم الخيرات و اولئك هم المفلحون

۱۴_ واقعى كاميابى و كامرانى ، ايمان و جہاد كے سائے ميں ہے نہ ترك جہاد اور آرام طلبى ميں _

رضوا بان يكونوا مع الخوالف لكن الرسول جاهدوا و اولئك هم المفلحون

'' فلاح'' كا معنى ہے '' كمال مطلوب '' كا حاصل كرلينا(مفردات راغب)

۱۵_ بہشت كى حوريں مجاہد اور ايثار كرنے والے مومنين كے شايان شان ہيں _و اولئك لهم الخيرات

سورہ رحمان كى آيت نمبر ۷۰ ( فيہن خيرات حسان)كو ديكھتے ہوئے ہو سكتا ہے ''الخيرات'' سے مراد بہشت كى حوريں ہوں _

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كاجہاد ۱،۲; آپ(ص) كاقوى حوصلہ ۴; آپ(ص) كا مالى جہاد ۱،۲; آپ (ص) كى بينش ۵; آپ (ص) كيپيش قدمى ۲;آپ (ص) كى كاميابى ۱۲;آپ (ص) كے جہاد كا سرچشمہ ۵

۲۴۶

ايمان :اسكے آثار ۷،۱۰،۱۴; ايمان اور عمل ۱۱

بہشت :اسكى حوريں ۱۵ ;اسكى نعمتيں ۱۵

جہاد :اسكاپيش خيمہ ۷; اسكى قدر و قيمت ۵;اسكے آثار ۱۰ ، ۱۴; مالى جہاد كا سرچشمہ ۷;مالى جہاد كى اہميت۸

خير:اس سے محروم لوگ ۱۳;اسكا حاصل كرنا ۱۱; اس كا پيش خيمہ۱۰

دينى راہنما :ان كے پيش قدم ہونے كى اہميت ۳

غزوہ تبوك :اس كا قصہ ۶;اسكے آثار ۶

كامياب لوگ:۱۲كاميابى :اس سے محروم لوگ ۱۳;اس كا پيش خيمہ۱۴

مجاہدين :۱انكى اخروى بھلائي ۹;انكى اخروى پاداش ۱۵; انكى دنيوى بھلائي ۹; انكى كاميابى ۱۲

منافقين :انكا جہاد سے گريز كرنا ۴; انكى ذلت ۱; انكى سستى ۴; انكى محروميت ۱۳;صدر اسلام كے منافقين كى تشخيص كا ذريعہ ۶

مومنين :انكا جہاد ۱;انكا قوى حوصلہ ۴; انكا مالى جہاد ۱; انكى اخروى بھلائي ۹;انكى اخروى پاداش ۱۵;انكى دنيوى بھلائي ۹;انكى سوچ۵; انكى كاميابى ۱۲; انكے جہاد كا سرچشمہ ۵;صدر اسلام كے مومنين كى تشخيص كا ذريعہ ۶

نعمت :اس كا حاصل كرنا ۱۱

آیت ۸۹

( أَعَدَّ اللّهُ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ )

اللہ نے ان كے لئے وہ باغات مہيا كئے ہيں جن كے نيچے نہريں جارى ہيں اور وہ انھيں ميں ہميشہ رہنے والے ہيں اور يہى بہت بڑى كاميابى ہے_

۱_ باغات، جارى نہريں اور دائمى زندگى ، خدا تعالى كي طرف سے پيغمبر اكرم(ص) اور جہاد كرنے والے مومنين

۲۴۷

كيلئے آمادہ _اعدا لله لهم جنت تجرى من تحتها الانهار خالدين فيه

۲_ بہشت اورا س ميں ہميشہ رہنا ، جان و مال كے ساتھ جہاد كرنے كى پاداش ہے_

اعدا لله لهم جنات تجرى من تحتها الانهار خالدين فيه

۳_ بہشت كے باغات متعدد ہيں اور ان ميں فراوان نہريں ہيں _لهم جنات تجرى من تحتها الانهار

۴_ خير اور واقعى كاميابى ، بہشت اور اسكى دائمى زندگى كو پالينا ہے_اولئك لهم الخيرات و اولئك هم المفلحون_ اعدالله لهم جنات

۵_ انسان كو ايمان اور جہاد كى طرف ہدايت كرنے كيلئے اسكے حسن اور دائمى زندگى كى طرف تمايل سے استفادہ كرنا لازمى اور شائستہ امر ہے_جاهدوا باموالهم اعدالله لهم جنات تجرى من تحتها الانهار

۶_ انسان كى ہدايت اور اسے اقدار كى طرف راہنمائي كرنے كيلئے اسكے فطرى تمايلات سے استفادہ كرنا اچھا ہے_

اعدا لله لهم جنات تجرى من تحتها الانهار

۷_ ہميشہ رہنے والى بہشت اور اسكى نعمتوں كى دستيابى ، عظيم كا ميابى ہے_ذلك الفوز العظيم

آنحضرت(ص) :آپ بہشت ميں ۱

انسان :اسكے تمايلات سے استفادہ كرنا ۵،۶

بہشت :اس كا خير ہونا ۴;اسكى نعمتيں ۱،۳،۷; اسكى نہريں ۱،۳;اسكے اسباب ۲; اسكے باغات ۳; اس ميں ہميشہ رہنا ۱،۲

بہشتى لوگ:۱

تمايلات:حسن كى طرف تمايل ۵;ہميشہ رہنے كى طرف تمايل ۵

جہاد:اسكى پاداش ۲; جہاد مالى كى پاداش ۲

خير:اسكے موارد ۴

زندگى :دائمى زندگى ۱; دائمى زندگى كا خير ہونا ۴; دائمى زندگى كے اسباب ۲

۲۴۸

كاميابى :اسكے موارد ۴;عظيم كاميابى ۷

مجاہدين :مجاہدين بہشت ميں ۱

مومنين :مومنين بہشت ميں ۱

ہدايت :اسكى روش ۵،۶

آیت ۹۰

( وَجَاء الْمُعَذِّرُونَ مِنَ الأَعْرَابِ لِيُؤْذَنَ لَهُمْ وَقَعَدَ الَّذِينَ كَذَبُواْ اللّهَ وَرَسُولَهُ سَيُصِيبُ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِنْهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ )

اور آپ كے پاى ديہاتى معذرت كرنے والے بھى آگئے كہ انھيں بھى گھر بيٹھنے كى اجازت دے دى جائے اور وہ بھى بيٹھ رہى جنھوں نے خدا ورسول سے غلط بيانى كى تھى تو عنقريب ان ميں كے كافروں پر بھى دردناك عذاب نازل ہوگا_

۱_ بعض معذور باديہ نشينوں كا جنگ ميں شركت نہ كرنے كيلئے اجازت طلب كرنا_

و جاء المعذرون من الاعراب ليؤذن لهم

''اعراب '' اسم جمع ہے كہ جس كا معنى ہے باديہ نشين لوگ _'' معذرون '' ہو سكتا ہے باب تفعيل كا اسم فاعل ہو يعنى وہ لوگ جو كوتاہى كرتے ہوئے جہاد ميں شركت نہيں كرتے اور پھر جھوٹے عذر پيش كرتے ہيں _اور ہو سكتا ہے باب افتعال كا اسم فاعل ہو كہ جو اصل ميں ''معتذرون '' تھا اور تاء افتعال اور '' ذ'' كے قريب المخرج ہونے كى وجہ سے تاء ذال ہو كر ذال ميں ادغام ہوگئي يعنى وہ لوگ جو صحيح عذر ركھتے ہيں _

مندر جہ بالا نكتہ دوسرے احتمال كى بنا پر ہے_

۲_ جنگ تبوك ميں شركت كرنے كيلئے سب مسلمانوں كو آمادہ ہونے كا حكم _و جاء المعذرون من الاعراب

باديہ نشينوں كا بھى عذر پيش كرنے كيلئے پيغمبر(ص) كے پاس آنا جہاد كے سب پر واجب ہونے اور سب كے اس كيلئے آمادہ ہونے پر دلالت كرتا ہے _ قابل ذكر ہے كہ يہ آيات مفسرين كے بقول ،جنگ تبوك كے بارے ميں ہيں _

۳_ بعض باديہ نشينوں كا جنگ ميں شركت نہ كرنے كيلئے بہانے بنانا _و جاء المعذرون من الاعراب

۲۴۹

مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''معذورن '' باب تفعيل كا اسم فاعل ہو _

۴_ حقيقى مومنين ، پيغمبر(ص) اور اسلامى معاشرے كے رہبر كى طرف سے صادر ہونے والے دينى اور اجتماعى احكام كى حرمت كے محافظ ہوتے ہيں _وجاء المعذورن ليؤذن لهم

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ ''معذرون'' سے مراد وہ لوگ ہوں جو صحيح عذر ركھتے ہيں اس كے باوجود انہوں نے خودسے جہاد كو ترك نہيں كيا بلكہ پيغمبر(ص) كے پاس آكر اپنا عذر پيش كرتے ہيں تا كہ آپ(ص) سے باقاعدہ اجازت لے سكيں _

۵_ خدا تعالى كى طرف سے ان لوگوں كى توبيخ جنہوں نے جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے كيلئے اجازت بھى طلب نہيں كي_

و جاء المعذرون وقعد الذين كذبو

''قعد'' اور '' جاء المعذرون '' كے ايك دوسرے كے مقابلے ميں آنے سے پتا چلتا ہے كہ دوسرے گروہ سے مراد دہ لوگ ہيں جنہوں نے بغير كسى عذر اور وجہ كے اور اجازت لئے بغير جنگ ميں شركت نہيں كي_

۶_ صحيح عذر كے بغير مسلمانوں كا جنگ ميں شركت نہ كرنا ان كے خدا و رسول پر ايمان كے جھوٹے ہونے كى علامت ہے_و قعد الذين كذبوا الله و رسوله

۷_ انسان كى عملى كا ركردگى اسكے خدا و رسول پر ايمان لانے اور نہ لانے كى علامت ہے_و قعد الذين كذبوا الله و رسوله

خدا تعالى كا جنگ سے گريز كرنے والوں كے عمل كو انكے جھوٹے ايمان كا نتيجہ قرار دينا مندرجہ بالا نكتے پر دلالت كرتا ہے_

۸_ ميدان جہاد ميں سچے مومنين اور بے ايمان منافقين ممتاز ہوتے ہيں _و قعد الذين كذبوا الله و رسوله

۹_ دردناك عذاب ، جنگ سے گريز كرنے والوں كى سزا _سيصيب الذين عذاب اليم

۱۰ _ كفار اور جنگ سے گريز كرنے والوں كا عذاب اور سزا نزديك ہے نہ زيادہ دور _

سيصيب الذين كفروا منهم عذاب اليم

سوف كى جگہ'' سين '' كا استعمال ہو سكتا ہے مندرجہ بالا نكتے كى طرف اشارہ ہو _

آنحضرت(ص) :آپ كے اوامر ۴

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۲

ايمان :

۲۵۰

اسكى نشانياں ۷ ; جھوٹے ايمان كى نشانياں ۶;

باد يہ نشين لوگ :ان كا اجازت طلب كرنا ۱; ان كے بہانے۳;يہ اور جہاد ۱،۳

جہاد:اس سے گريز كرنے والوں كى سزا كا نزديك ہونا ۱۰;اس سے گريز كے آثار ۶; اس سے معذور لوگ ۱;اسكے آثار ۸

خدا تعالى :اسكى طرف سے مذمت ۵

دين :اسكے محافظ ۴

عذاب :دردناك عذاب ۹; عذاب كے درجے ۹

عمل :اسكے آثار ۷

غزوہ تبوك :اس سے گريز كرنے والوں كى سزا ۹; اس سے گريز كرنے والوں كى مذمت ۵; اس كا قصہ ۲; اس كيلئے سب كو تيار كرنا ۲;

كفار:انكى تشخيص كا پيش خيمہ ۸; انكى سزا كا نزديك ہونا ۱۰

مومنين :انكى تشخيص كا پيش خيمہ ۸; ان كى خصوصيات ۴

آیت ۹۱

( لَّيْسَ عَلَى الضُّعَفَاء وَلاَ عَلَى الْمَرْضَى وَلاَ عَلَى الَّذِينَ لاَ يَجِدُونَ مَا يُنفِقُونَ حَرَجٌ إِذَا نَصَحُواْ لِلّهِ وَرَسُولِهِ مَا عَلَى الْمُحْسِنِينَ مِن سَبِيلٍ وَاللّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ )

جو لوگ كمزور ہيں يا بيامار ہيں يا انكے پاس راہ خدا ميں اخلاص ركھتے ہوں كہ نيك كردار لوگوں پر كوئي الزام نہيں ہوتا اور اللہ بہت بخشنے والا مہربان ہے_

۱_ كمزور ، بيمار اور جنگى وسائل و اخراجات سے محروم لوگ جنگ ميں شركت كرنے سے معاف ہيں ، انہيں اس كا گناہ نہيں ہوگا _ليس على الضعفاء حرج

۲_ قدرت ، شرعى ذمہ دارى كى شرط ہے_

۲۵۱

ليس على الضعفاء حرج

۳_ جہاد پر جانے كى صورت ميں گھر كے ضرورى اخراجات ادا نہ كرسكنا، جنگ سے معاف ہونے كاسبب ہے_

و لا على الذين لا يجدون ما ينفقون حرج

''ينفقون'' ميں انفاق سے مراد ہو سكتا ہے ان زير كفالت افراد پر انفاق ہو كہ جن كا نفقہ واجب ہے _

۴_ اسلامى احكام ميں حرجى حكم ( مشقت آور ) كا وجود نہيں ہے_ليس على الضعفاء ...حرج

۵_ تہى دست لوگ، مالى جہاد سے معاف ہيں _و لا على الذين لايجدون ما ينفقون حرج

سابقہ آيات ميں جان و مال كے ساتھ جہاد كى بات ہوئي تھى لذا اس آيت ميں ہو سكتا ہے مريضوں اور كمزور لوگوں كو جانى جہاد سے معافى دى گئي ہو اور تہى دستوں كو مالى جہاد سے_

۶_ اسلام ،ناتوانى ، دشوارى اور زندگى كى مختلف مشكلات كے مقابلے ميں آسان اور نرم ہو جانے والا دين ہے_

ليس على الضعفاء و لا على المرضى و لا على الذين لا يجدون ما ينفقون حرج

۷_ جنگ سے معاف لوگوں كيلئے ضرورى ہے كہ وہ محاذ جنگ سے پيچھے رہتے ہوئے مجاہدين كے حامى اورخدا و رسول كے خير خواہ ہوں _ليس على الضعفاء اذا نصحوا لله و رسوله

۸_ خدا تعالى كى طرف سے انسان كے عذر كا قبول كيا جانا اسكے خلوص اور حسن نيت كے ساتھ مشروط ہے_

ليس على حرج اذا نصحوا لله و رسوله

۹_ مومنين كيلئے ضرورى ہے كہ وہ دين ، پيغمبر(ص) اور رہبر الہى كيلئے خير خواہ ہوں _اذا نصحوا لله و رسوله

۱۰ _ دين اور رہبر الہى كيلئے خير خواہ ہونا ،ساقط نہ ہونے والى اور سب كى ذمہ دارى ہے_

ليس على الضعفائ اذا نصحوا لله و رسوله

مندرجہ بالا نكتہ اس بات سے حاصل ہوتا ہے كہ كمزور ، بيمار اور تہى دست لوگوں سے جہاد ساقط ہے ليكن نصح( خير خواہى ) ساقط نہيں ہے_

۱۱_ خدا و رسول كے خير خواہ محسنين ميں سے ہيں _اذا نصحوا لله و رسوله ما على المحسنين من سبيل

۱۲_ معذور اور جہاد سے معاف لوگ اگر خير خواہ ہوں اور حسن نيت ركھتے ہوں تو محسنين ميں سے ہيں _

۲۵۲

ليس على الضعفاء اذا نصحوا لله و رسوله ما على المحسنين من سبيل

۳ ۱_ جہاد سے معذور لوگ ، دين اور اسلامى معاشرہ كے رہبر كے خير خواہ ہونے كى صورت ميں عذاب اور جنگ سے گريز كرنے كى سزا سے محفوظ ہيں _الذين كفروا منهم عذاب اليم ما على المحسنين من سبيل

۱۴_ جہاد سے معاف لوگ اگر حسن نيت ركھتے ہوں اور خير خواہ ہوں تو انہيں معاشرہ ميں كوئي خطر ہ نہيں ہونا چاہيے_

ليس على الضعفاء اذا نصحوا لله و رسوله ما على المحسنين من سبيل

۱۵_ انسان كے اعمال كے حسن و قبح اور انكى قدر و قيمت ميں اسكے ہدف اور نيت كا كردار _

اذا نصحوا ما على المحسنين من سبيل

۱۶_ جہادسے معاف ہونے كيلئے مومنين كے عذر كا قبول ہو جانا رحمت الہى اور اسكى بخشش كا جلوہ ہے_

ليس على الضعفاء و الله غفور رحيم

۱۷_ تكليف حرجى ( مشقت آور حكم ) كا اٹھالينا اور قاعدہ احسان كا وضع كرنا بندوں كيلئے خدا تعالى كى رحمت اور بخشش كا جلوہ ہے_ما على المحسنين من سبيل و الله غفور رحيم

۱۸_ جہاد سے معاف لوگ معذور ہونے كے باوجود خدا تعالى كى رحمت اور بخشش كے محتاج ہيں _

ليس على الضعفاء و الله غفور رحيم

۱۹_ خدا تعالى غفور ( بخشنے والا) اور رحيم ( مہربان ) ہے_و الله غفور رحيم

۲۰_ امام صادق (ع) سے روايت كى گئي ہے:''شفا عتنا لاهل الكبائر من شيعتنا واما التائبون فان الله عزّوجل يقول ''ما على المحسنين من سبيل '' ہمارى شفاعت ان شيعوں كيلئے ہے جوگناہان كبيرہ كے مرتكب ہوئے ہوں ليكن جنہوں نے توبہ كر لى ہو تو خدا تعالى فرماتا ہے محسنين كے خلاف( كاروائي كى ) كوئي گنجائش نہيں ہے_(۱)

۲۱_ امام صادق (ع) سے روايت كى گئي ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا:''ان الله يحتج على العباد بما آتا هم و عرّفهم ...وما امروا الا بدون سعتهم وكل شيئي لا يسعون له فهو موضوع عنهم ...ثم تلا ''ليس على الضعفاء ولا على المرضى ولا على الذين

____________________

۱)من لا يحضرہ الفقيہ ج ۳ ص ۳۷۶ باب ۱۷۹ ح ۳۴نور الثقلين ج ۲ ص ۲۵۲ ح ۲۷۱_

۲۵۳

لا يجدون ما ينفقون حرج '' ...بيشك خدا تعالى بندوں كے خلاف اس چيز كو حجت بنائے گا جو اس نے انہيں عطا فرمائي ہے اور اس معرفت كے ذريعے جو اس نے ا نہيں دے ركھى ہے اور انہيں صرف وہ ذمہ دارى سو نپى گئي ہے جو انكى طاقت اور تو ان سے كمتر ہو اور جو ذمہ دارى انكى تو ان ميں نہ ہووہ اٹھا لى گئي ہے پھر امام عليہ السلام نے يہ آيت شريفہ تلاوت فرمائي ''كمزور ، بيمار اور ان لوگوں كيلئے جو ( جہاد كيلئے ) كچھ نہيں ركھتے كوئي حرج نہيں ہے(۱)

آنحضرت (ص) :آپ(ص) كے خير خواہ لوگ۱۱;_ آپ(ص) كيلئے خير خواہ ہونا ۷،۹

احكام ،۱،۳،۵

اخلاص :اسكے آثار ۸

اسلام :اس كا آسان ہونا ۶;اس كا نرم ہونا ۶; اسكى خصوصيات ۴،۶

اسما و صفات:رحيم ۱۹; غفور ۱۹

ائمہ(ع) :انكى شفاعت ۲۰

بيمار لوگ :انكا معذور ہونا ۱

جہاد:اس سے گريز كى سزا ۱۳; اس سے معذو ر لوگ ۱ ، ۲۱;اس سے معذور لوگوں كا خير خواہ ہونا ۱۲،۱۳;اس سے معذور لوگوں كا محفوظ ہونا ۱۴;اس سے معذور لوگوں كى بخشش ۱۸;اس سے معذور لوگوں كى حسن نيت ۱۲;ا س سے معذور لوگوں كى ذمہ دارى ۷; اس سے معذور ہونے كے عوامل ۳; اسكے احكام ۱،۳،۵،۲۱; جہاد مالى سے معذور لوگ ۵

حسن نيت:اسكے آثار ۱۲،۱۴

خداتعالى :اسكى بخشش ۱۸; اسكى بخشش كى نشانياں ۱۶،۱۷ ; اسكى رحمت كى نشانياں ۱۶،۱۷

خير خواہ لوگ:خدا كيلئے خيرخواہ لوگ ۱۱

خير خواہى :

____________________

۱)كافى ج ۱ ص ۱۶۵ ح ۴_ نور الثقلين ج ۲ ص ۵۲ ۲ ح ۲۷۰_

۲۵۴

اسكے آثار ۱۲،۱۳،۱۴; خدا كيلئے خير خواہى ۷

دين :اس كيلئے خير خواہي۹، ۱۰، ۱۳

دينى راہنما:ان كيلئے خير خواہى ۹،۱۰،۱۳

روايت :۲۰،۲۱

سزا :اس سے معاف ہونے كے موارد ۱۳

شرعى ذمہ داري:اس كا سب كيلئے ہونا ۱۰;اسكے اٹھنے كے عوامل ۳; اس كے شرائط ۲; اس ميں قدرت ۲،۱۲ حرج والى شرعى ذمہ دارى كا اٹھا يا جانا ۱۷

شفاعت :اسكى شرائط ۲۰

ضروريات :بخشش كى ضرورت ۱۸; رحمت كى ضرورت ۱۸

عمل :پسنديدہ عمل كا معيار ۱۵; ناپسنديدہ عمل كا معيار ۱۵

فقر :اسكے آثار ۵

فقرا :انكا معذور ہونا ۱

فقہى قواعد :قاعدہ احسان ۱۷; قاعدہ نفى عسر و حرج ۴،۱۷،۲۱

فيملي:اس كے اخراجات سے عاجز ہونا ۳

قيمت گذارى :اس كا معيار ۱۵

كمزور لوگ :انكا معذور ہونا ۱

مجاہدين:انكى حمايت۷

محرك :اسكے آثار ۱۵محسنين ۱۱، ۱۲انكى بخشش ۲۰

مكلف لوگ :ان كے عذر كے قبول ہونے كے شرائط ۸

مومنين :ان كى ذمہ دارى ۹;ان كے عذر كا قبول ہونا ۱۶

نيت:اسكے آثار ۱۵

۲۵۵

آیت ۹۲

( وَلاَ عَلَى الَّذِينَ إِذَا مَا أَتَوْكَ لِتَحْمِلَهُمْ قُلْتَ لاَ أَجِدُ مَا أَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ تَوَلَّواْ وَّأَعْيُنُهُمْ تَفِيضُ مِنَ الدَّمْعِ حَزَناً أَلاَّ يَجِدُواْ مَا يُنفِقُونَ )

اور ان پر بھى كوئي الزام نہيں ہے جو آپ كے پاس آئے كہ انھيں بھى سوارى پر لے ليجئے اور آپ ہى نے كہہ ديا كہ ہمارے پا س سوارى كا انتظام نہيں ہے اور وہ آپ كے پاس سے اس عالم ميں پلٹے كہ ان كى آنكھوں سے آنسو جارى تھے اور انھيں اس بات كا رنج تھا كہ ان كے پاس راہ خدا ميں خرچ كرنے لئے كچھ نہيں ہے_

۱_ تہى دست اور جنگى سازو سامان سے محروم مومنين جنگ سے معذور اور معاف ہيں _ولا على الذين اذاما اتوك لتحملهم

۲_ صدر اسلام ميں جنگى سازو سامان كا تيار كرنا خود مجاہدين كے ذمے ہوتا تھا _قلت لا اجد ما احملكم عليه

۳_ بعض تہى دست مومنين كا جنگى ساز وسامان دريافت كرنے اور جہاد ميں شركت كيلئے پيغمبر(ص) كے پاس آنا_

الذين اذا ما اتوك لتحملهم قلت لا اجد ما احملكم عليه

۴_ جنگ تبوك ميں رضا كارانہ شركت كرنے والوں كو جنگى ساز و ساان فراہم كرنے كيلئے پيغمبر اكرم(ص) كے پاس وسائل كى محدوديت _قلت لا اجد ما احملكم عليه

۵_ صدراسلام ميں مسلمانوں كى بہت كمزور مالى قوت_ولا على الذين اذا ما اتوك لتحملهم قلت لا اجد ما احملكم عليه

۲۵۶

۶_ جنگ كيلئے آمادہ مجاہدين ميں سے بعض كا، جہاد كا انتہائي شوق ركھنے كے باوجود جنگى وسائل (سوارى و غيرہ )كے نہ ہونے كى وجہ سے جنگ تبوك ميں شركت سے محروم ہونا_تولوا و اعينهم تفيض من الدمع حزناً الا يجدوا ما ينفقون

۷_ تہى دست مومنين كا جنگ تبوك ميں شركت سے ناتوان ہونے اور جہاد كے فيض سے محروم ہونے كى وجہ سے شديد غم اور گريہ و زارى _و اعينهم تفيض من الدمع حزنا

۸_ مدينہ اور تبوك كے ميدان جنگ كے درميان لمبى مسافت _*قلت لا اجد ما احملكم عليه

ہوسكتا ہے '' احملكم '' سے مراد ہر قسم كا جنگى ساز وسامان نہ ہو بلكہ صرف سوارى ہو كہ اس صورت ميں جنگ ميں پيدل جانے كا ممكن نہ ہونا لمبى مسافت كى وجہ سے ہوگا_

۹_ خداتعالى كى طرف سے ان تہى دست اور جہاد كا شوق ركھنے والوں كى دلجوئي جو اسكے وسائل آمادہ كرنے سے عاجز ہيں _

ولا على الذين اذا ما اتوك لتحملهم

اس گروہ كو الگ طور پر ذكر كرنا، جبكہ گذشتہ آيت ميں بصورت كلى اسكى طرف اشارہ ہوچكا ہے ، اسكى خصوصيت اور خداتعالى كى طرف سے اسكى دلجوئي پر دلالت كرتا ہے_

۱۰_جہاد كا شوق اور اس ميں شركت كى آرزو مومنين كيلئے بڑى قدر و قيمت كى حامل ہے _

ولا على الذين اذامااتوك لتحملهم قلت لا اجد ما احملكم عليه

مندرجہ بالانكتہ اس چيز سے حاصل ہوتا ہے كہ خداتعالى نے اس گروہ كو اسكے جہاد كيلئے انتہائي شوق ركھنے كى وجہ سے خاص طور پر ذكر فرمايا ہے _

۱۱_ سپاہ اسلام كے امور كے ذمہ دار اور ان كو چلانے والے پيغمبراكرم(ص) تھے _اتوك لتحملهم قلت لا اجد

چونكہ مومنين جہاد كے مختلف مسائل كيلئے پيغمبر(ص) كى طرف رجوع كرتے تھے اس سے مندرجہ بالا نكتہ حاصل ہوتا ہے _

۱۲_ حسن بصرى كہتے ہيں پيغمبر(ص) نے فرمايا :''لقد خلفتم با لمدينه اقواما ما انفقتم من نفقة ولا قطعتم وادياً ولا نلتم من عدوّ ليلا الا و قد شركو كم فى الاجر ثم قرء ''ولا على الذين اذا ما اتوك ...'' ، يقيناً تم لوگ ايسے گروہوں كو مدينے ميں چھوڑ كرآئے ہو كہ تم نے جس چيز كو بھى ( جنگ ،) كيلئے خرچ كيا ہے اور جو بھى وادى تم نے عبور كى ہے اورتم نے دشمن كوجو بھى آسيب پہنچا ہے اسكے اجر ميں وہ تمہارے ساتھ شريك ہيں پھر آپ نے اس آيت شريفہ كى

۲۵۷

تلاوت فرمائي اور ''نيز ان لوگوں كيلئے بھى كوئي حرج نہيں ہے جو تيرے پاس اس غرض سے آئے كہ تو انہيں سوار كرے (اور جہاد كيلئے بھيجے) اور جب تو نے كہا ميرے پاس سوارى نہيں ہے كہ تمہيں سوار كرسكوں تو اس حالت ميں واپس پلٹے كہ جنگ كيلئے كچھ خرچ نہ كرسكنے كى وجہ سے انكى آنكھوں سے آنسوؤں كا سيلاب جارى تھا''_(۱)

آرزو :جہاد كى آروز كى قدر و قيمت ۱۰

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۳،۴،۶،۷

جہاد:اس سے محروم رہنا ۷; اس سے معذور لوگ ۱،۱۲;اس سے معذور لوگوں كى دلجوئي ۹;اسكے احكام ۱،۱۲; اسكے انتظامات كى ذمہ دارى ۲;جہاد صدر اسلام ميں ۲

خدا تعالى :اسكا دلجوئي كرنا ۹

روايت ۱۲

شوق:شوق جہاد كى قدر و قيمت ۱۰

غزوہ تبوك:اس سے محروميت ۷; اس سے معذور لوگوں كا شوق ۶; اس سے معذور لوگوں كا غم و اندوہ ۷;اس سے معذور لوگوں كا گريہ ۷; اس كا قصہ ۴،۶; اس ميں جنگى وسائل كا محدور ہونا ۴

مجاہدين :انكى ذمہ دارى ۲; فقير مجاہدين اور غزوہ تبوك ۶; فقير مجاہدين كى دلجوئي ۹

محمد(ص) :آپ(ص) اور غزوہ تبوك ۴; آپ(ص) كى ذمہ دارى ۱۱آپ (ص) كى كمان ۱۱

مدينہ :مدينہ سے تبوك كا فاصلہ ۸

مسلمان لوگ :صدر اسلام كے مسلمانوں كا فقر ۵

مومنين :انكى اقدار ۱۰; فقير مومنين اور جہاد ۱; فقير مومنين اور حضرت محمد (ص) ۳

____________________

۱) الدر المنثور ج ۴ ص ۲۶۳_

۲۵۸

آیت ۹۳

( إِنَّمَا السَّبِيلُ عَلَى الَّذِينَ يَسْتَأْذِنُونَكَ وَهُمْ أَغْنِيَاء رَضُواْ بِأَن يَكُونُواْ مَعَ الْخَوَالِفِ وَطَبَعَ اللّهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ )

الزام ان لوگوں پر ہے جو غنى اور مالدار ہو كر بھى اجازت طلب كرتے ہيں اور جاہتے ہيں كہ پسماندہ لوگوں ميں شامل ہو جائيں اور خدا نے ان كے ولوں پر مہر لگادى ہے اور اب كچھ جاننے والے نہيں ہيں _

۱_ جہاد سے گريز كرنے كا گناہ اور سزا صرف ان لوگوں كو ہے جو توانمندى كے باوجود اس سے روگردانى كرتے ہيں _

انماالسبيل على الذين يستئذنونك و هم اغنياء

۲_ بعض بڑے اور توانمند لوگوں كى طرف سے پيغمبر اكرم (ص) سے اجازت ليكر جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے كى كوشش_الذين يستئذنونك و هم اغنياء

۳_ توانمند اور بڑے لوگوں كا جنگ سے گريز كرنے كيلئے عاجز افراد كے برابر ہونے كى ذلت كو قبول كرنا_

و هم اغنياء رضوا بان يكونوا مع الخوالف

۴_ خدا تعالى كى طرف سے صدر اسلام كے ان اغنياء اور قدرتمند افراد كى تحقير اور مذمت جو جہاد سے روگردانى كرتے تھے_

انما السبيل على الذين و هم اغنياء رضوابان يكونوا مع الخوالف

۵_ دولت و ثروت اور توانمندى ،انسان كے جہاد سے روگردانى كرنے ، ذلت كو قبول كرنے اور آرام طلبى كا سبب ہے_*يستئذنونك و هم اغنياء

۲۵۹

۶_ خدا تعالى كى طرف سے جہاد كا شوق ركھنے والے تہى دست افراد كى دلجوئي كے مقابلے ميں جنگ سے گريز كرنے والے ثروت مند لوگوں كى مذمت _و لا على الذين اذا انما السبيل على الذين

۷_ جہاد سے گريز اور ذلت كو قبول كرنے والوں كے دلوں پر مہريں لگى ہوئي ہيں _

رضوابان يكونوا مع الخوالف و طبع الله على قلوبهم

۸_ جہاد والى ذمہ دارى سے گريز كرنے كا گناہ انسان كے دل پر مہر لگنے كاپيش خيمہ ہے_

رضوابان يكونوا مع الخوالف و طبع الله على قلو بهم

مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بناء پر ہے كہ طبع قلب ( مہر لگنا ) منافقين كے خائنانہ اعمال كا معلول ہونہ اسكى علت_

۹_ گناہ اور جہادسے گريز كے نتيجے ميں انسان كے دل پر مہر لگ جانا اسكے حقائق كى صحيح شناخت سے عاجز ہو جانے كا سبب ہے_و طبع الله على قلوبهم فهم لا يعلمون

۱۰_ جہاد سے گريز كرنے والے توانمند افراد حق كو قبول نہ كرنے كى خصلت ميں گرفتار ہو جاتے ہيں _

الذين يستئذنونك و هم اغنيائ طبع الله على قلوبهم فهم لا يعلمون

۱۱_ قدروقيمت كا غلط اندازہ لگانا اور عاجزافراد كى ہمنشينى كوجہاد ميں شركت كرنے پر ترجيح دينا جہالت اور بے سمجھى كا نتيجہ ہے_رضوابان يكونوا مع الخوالف و طبع الله على قلوبهم فهم لا يعلمون

مندرجہ بالا نكتہ ا س بنا پر ہے كہ دل پر مہر لگنا اور عدم علم، جہاد سے گريز كرنے والوں كے موقف كا عامل ہو _

۱۲_ معاشرے ميں دوسروں كى نسبت قدرت مند لوگوں پر زيادہ ذمہ دارى عائد ہوتى ہے_يستئذنونك و هم اغنياء

چونكہ جہاد سے گريز كرنے والوں كى ان كے توانمند ہونے كى وجہ سے مذمت كى گئي ہے اوروہ اس وجہ سے مورد مواخذہ قرار پائے ہيں ،اس سے مندرجہ بالا نكتہ حاصل ہو تا ہے_

۱۳_ علم و معرفت كا بارگاہ الہى ميں قدر و قيمت ركھنا اور انسان كى بلندى مرتبہ كا معيار ہونا_فهم لا يعلمون

آرام طلبى :اس كا پيش خيمہ۵

اقدار :ان كا معيار ۱۳

۲۶۰

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

حامل ہونا_أنتم قليل مستضعفون ...تخافون أن يتخطفكم الناس

چونكہ آيت ميں ہجرت سے پہلے كے حوادث و واقعات بيان ہوئے ہيں لہذا ''الناس'' كا مطلوبہ مصداق ،مشركين مكہ اور كفار قريش ہيں _

۴_ انسان كى تربيت ميں ، سختى اور مشكلات كے زمانے كى ياد آورى كا تعميرى كردار_و اذكروا إذ ا نتم

۵_ خداوند نے ہجرت كے بعد صدر اسلام كے مسلمانوں كو پناہ دى اور انھيں مشركين كے تسلط سے نكالا_

فأوى كم و أيدكم بنصره

۶_ خداوند نے صدر اسلام كے مسلمانوں كو مدينہ ميں اپنى امداد و نصرت كے ذريعے قدرت و طاقت عطا كي_

تخافون أن يتخطفكم الناس فأوى كم و أيدكم بنصره

يہاں ''تائی د'' كا معنى قدرت و طاقت عطا كرنا ہے_

۷_ خداوند نے صدر اسلام كے مسلمانوں كو ہجرت كے بعد، پاك و پاكيزہ رزق سے بہرہ مند كيا_

فأو ى كم ...و رزقكم من الطيبت

۸_ صدر اسلام كے مسلمانوں كو خداوند كى طرف سے جو پاكيزہ روزى اور رزق عطا ہوا تھا ان ميں سے ايك جنگ بدر كے غنائم بھى تھے_*و رزقكم من الطيبت

مذكورہ آيت كے مطابق ''الطيبت'' كے مطلوبہ مصاديق ميں سے ايك، جنگ بدر كے جنگى غنائم ہيں _

۹_ اسلامى جہاد كے ذريعے ملنے والے مال غنيمت كا مسلمانوں كيلئے خداوند كى جانب سے پاكيزہ روزى ہونا_*

و رزقكم من الطيبت

۱۰_ جنگ بدر ميں مسلمانوں كى فتح و كاميابى كا سبب، خداوند كى خصوصى امداد اور نصرت تھي_*و أيدكم بنصره

۱۱_ مؤمنين كيلئے ہر پاكيزہ اور طيب روزى سے بہرہ مند ہونے كا جواز_رزقكم من الطيبت

۱۲_ معاشرے كا اجتماعى امن و امنيت اور دفاعى و اقتصادى و سائل سے بہرہ مند ہونا خداوند كى پُر اہميت نعمات ميں سے ہے_فأوى كم و أيدكم بنصره و رزقكم من الطيبت

۱۳_ گذشتہ مشكلات و بحران اور اس كے امداد الہى كے سائے ميں برطرف ہونے پر غور و فكر انسان ميں خداوند كى نعمتوں كے مقابلے ميں اسكا شكر بجا لانے كا رجحان پيدا كرتاہے_و اذكروا إذ أنتم قليل ...فأوى كم ...لعلكم تشكرون

۵۰۱

''لعل''، ''اذكروا'' كے متعلق ہے، اور آيت ميں بيان ہونے والے مطالب كو ياد ركھنے كى ضرورت كے مقصد كو بيان كررہاہے، ان ميں ايك ہجرت سے پہلے اور بعد كے حالات كا موازنہ بھى شامل ہے_

۱۴_ الہى فلسفے ميں بارگاہ خداوند ميں انسان كى شكر گذارى كى قدر و منزلت_و إذكروا إذ أنتم قليل ...فأوى كم ...لعلكم تشكرون

۱۵_ خداوند كى پاكيزہ روزي، نعمات اور امداد و نصرت كے سبب اسكى بارگاہ ميں شكر بجا لانے كى ضرورت_

فاوى كم و أيدكم بنصره و رزقكم من الطيبت لعلكم تشركون

۱۶_ تاريخى تحولات اور تبديليوں كا خداوند كے اختيار اور اس كے دست قدرت سے رونما ہونا_

فأوى كم و أيدكم بنصره و رزقكم من الطيبت

۱۷_عن امير المؤمنين عليه‌السلام حديث طويل و فيه: فاما الآيات التى فى قريش فهى قوله تعالى : و اذكروا إذ ا نتم قليل مستضعفون فى الأرض تخافون ...(۱)

حضرت امير المؤمنينعليه‌السلام سے ايك طولانى حديث كے ضمن ميں منقول ہے كہ جو آيات قريش كے بارے ميں نازل ہوئي ہيں ان ميں سے ايك آيہ شريفہ ''و اذكروا إذ أنتم قليل مستضعفون فى الأرض ...'' ہے_

۱۸_عن رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فى قوله: '' ...تخافون أن يتخطفكم الناس'' قيل يا رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و مَن الناس؟ قال أهل فارس (۲) رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے پوچھا گيا كہ آيہ'' ...تخافون ان يتخطفكم الناس'' ميں ''الناس'' سے كيا مراد ہے تو آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا: اہل فارس (يعنى اہل ايران)

اجتماعى امنيت:اجتماعى امنيت كى اہميت ۱۲

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۲، ۷، ۱۰

اقدار: ۱۴

اقتصادى وسائل:

____________________

۱) نورالثقلين ج/۲ ص/۱۴۳، ح/۶۴_

۲) الدرالمنثور ج/۴ ص ۴۷_

۵۰۲

اقتصادى وسائل كى اہميت ۱۲

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى امداد۶،۱۰،۱۳،۱۵; اللہ تعالى كى روزى ۷،۸،۹; اللہ تعالى كى نعمات ۱۳; اللہ تعالى كے افعال ۱۶

تاريخ:تاريخى تحولات كا سبب ۱۶; علم تاريخ كے آثار ۱۳; محرك تاريخ ۱۶

تربيت:تربيت پر اثر انداز ہونے والے عوامل ۴

حوادث:حوادث كے علم كے آثار ۱۳

دشمنان:دشمنوں كا تسلط ۱

دفاعى قدرت:دفاعى قدرت كى اہميت ۱۲

ذكر:سختى كے ذكر كے آثار ۴

روزي:روزى سے استفادہ ۱۱; طيب روزى ۷; ۸، ۹، ۱۱، ۱۵

شكر:شكر كى اہميت ۱۴; شكر نعمت كا زمينہ ۱۳; موجبات شكر ۱۵; نعمت كا شكر ۱۵

ظالمين: ۳

عسكرى آمادگي:عسكرى آمادگى كى اہميت ۱۲

غزوہ بدر:غزوہ بدر كا قصہ ۱۰; غزوہ بدر كى فتح كے اسباب ۱۰; غزوہ بدر كے غنائم ۸

غنائم:جنگى غنائم ۹; قصہ غنائم ۱۰

قريش:قريش كا قدرت طلب ہونا ۳;كفار قريش كا ظلم ۳

كھانے كى اشياء:كھانے كى اشياء كے احكام ۱۱

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمان ۱، ۲، ۵، ۷، ۸; صدر اسلام كے مسلمانوں كى طاقت ۶;قبل از ہجرت كے مسلمان ۱، ۲; مدينہ ميں مسلمانوں كى حالت ۵، ۶; مسلمانوں كو پناہ دينا ۵; مسلمانوں كى امداد ۶; مسلمانوں كى نعمتيں ۷، ۸، ۹ ; مسلمانوں ميں خوف ۲; مسلمانوں ميں ضعف ۱; ہجرت كے بعد كے مسلمان ۷

مشركين:مشركين كا تسلط ۵

۵۰۳

آیت ۲۷

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَخُونُواْ اللّهَ وَالرَّسُولَ وَتَخُونُواْ أَمَانَاتِكُمْ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ )

ايمان والو خدا و رسول اور اپنى امانتوں كے بارے ميں خيانت نہ كرو جب كہ تم جانتے بھى ہو(۲۷)

۱_ خدا اور پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خيانت كرنا حرام ہے اور اہل ايمان كى شان سے بعيد ہے_

ى أيها الذين ء امنوا ...لا تخونُوا الله و الرسول

۲_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خيانت، خداوند سے خيانت ہے_لا تخونوا الله وا لرسول

خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے سلسلے ميں فعل ''لا تخونوا'' كا تكرار نہ ہونا اور دوسرے تمام لوگوں كے بارے ميں اس كا تكرار ہوسكتاہے اس حقيقت كے بيان كيلئے ہو كہ خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ميں سے كسى ايك كے ساتھ خيانت، دوسرے كے ساتھ خيانت كے مترادف ہے اور قابل تفكيك نہيں _

۳_مسلمانوں كى امانتوں كى حفاظت اور ان ميں خيانت كرنے سے پرہيز كرنا ہر مؤمن كا دينى فريضہ ہے_

ى أيها الذين ء امنوا لا تخونوا الله و الرسول و تخونوا أماناتكم

اس مفہوم ميں ''تخونوا أمنتكم'' كو ''تخونوا الله '' پر عطف كيا گيا ہے لہذا حرف نہى ''لا'' كو معطوف ميں بھى ملحوظ ركھا گيا ہے_

۴_ انسان كا مسلمانوں كى امانتوں ميں خيانت كرنا، اپنے آپ سے خيانت كرنے كے مترادف ہے_و تخونوا أمنتكم

معمولاً انسان دوسروں كا امانتدار ہوتاہے نہ كہ اپنا امانتدار لہذا دوسروں كى امانتوں كو امانتدار كى طرف نسبت دينا اور كلمہ ''امانت'' كو ''كم'' كى طرف اضافہ كرنا بيان كرتاہے كہ دوسرے كى امانت، خود اس كى اپنى امانت جيسى ہے، اور اس ميں خيانت در حقيقت اپنى امانت ميں خيانت ہے_

۵_ اسلامى معاشرے كے اسرار فاش كرنا خدا، رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور مؤمنين سے خيانت ہے_لا تخونوا الله والرسول

اس آيت كا شأن نزول صدر اسلام كے مسلمانوں ميں سے ايك شخص كے بارے ميں

۵۰۴

ہے، كہ جس نے معاشرے كے عسكرى راز فاش كيے تھے، بنابراين دينى معاشرے كے عسكري، دفاعى راز و اسرار فاش كرنا، خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ خيانت كے مصاديق ميں سے ہے_

۶_ خداوند كے نزديك، اسلامى معاشرے اور اسكے قومى مصالح كى عظيم حرمت و عظمت ہونا_لا تخونوا الله والرسول

۷_ خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ خيانت كرنے كے بُرے نتائج اور دينى معاشرے كى ۷امانتوں ميں انسان كى خيانت كا قبيح و معيوب ہونا ايك واضح اور روشن بات ہے كہ جس كيلئے كسى دليل و برہان كى ضرورت نہيں _

لا تخونوا الله ...و أنتم تعلمون

''تعلمون'' كے مفعول كے بارے ميں بہت سى آراء نقل ہوئي ہيں ، من جملہ يہ كہ خيانت كا معيوب ہونا، اس كے بُرے نتائج برآمد ہونا اور عقل و شرع كى نظر ميں اس كاحرام ہونا_

۸_ دينى احكام و دستورات ميں اہل ايمان كا امانت كى حفاظت كرنا ايك خاص اہميت كا حامل ہے_

يأيها الذين ء امنوا لا تخونوا الله ...و تخونوا أمنتكم

خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خيانت كے ساتھ لوگوں كى امانتوں ميں خيانت كا تذكرہ ظاہر كررہاہے كہ قرآن كى نظر ميں ، لوگوں كى امانت كى حفاظت كرنا ايك خاص اہميت كا حامل ہے_

۹_عن أبى جعفر عليه‌السلام فى قو ل الله عزوجل ''يأيها الذين آمنوا لا تخونوا الله والرسول و تخونوا أماناتكم و أنتم تعلمون'' فخيانة الله و الرسول معصيتهما و اما خيانة الأمانة فكل انسان مأمون على ما افترض الله عليه (۱)

حضرت امام باقرعليه‌السلام سے آيہ شريفہ ''يأيها الذين آمنوا لا تخونوا '' كے بارے ميں منقول ہے كہ خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بارے ميں خيانت سے مُراد ان كى نافرمانى كرنا ہے، اور امانت ميں خيانت، فرائض كا ضاءع كرنا ہے چونكہ ہر انسان كچھ فرائض كا امين ہے كہ جو خداوند نے اس كے اوپر واجب كيے ہيں _

احكام: ۱اسرار:اسرار فاش كرنا۵

اللہ تعالى :اللہ تعالى سے خيانت ۱،۲،۵; اللہ تعالى سے خيانت كے آثار ۷

امانت:امانت ميں خيانت۳،۴

____________________

۱) تفسير قمى ج/۱ ص ۲۷۲ نور الثقلين ج/۲ ص ۱۴۴ ح ۶۶

۵۰۵

امانتداري:امانتدارى كى اہميت ۷، ۸

خود:خود اپنے آپ سے خيانت ۴

خيانت:حرام خيانت۱ ; خيانت سے اجتناب ۳; خيانت كى بُرائی و قباحت ۷

معاشرہ:اسلامى معاشرے كى اہميت ۶; اسلامى معاشرے كے اسرار ۵; معاشرے كى امانت ميں خيانت ۷

محرمات: ۱

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خيانت ۱، ۲، ۵ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خيانت كے آثار ۷

مسلمان:مسلمانوں كى امانت ۴; مسلمانوں كى امانت كى حفاظت ۳; مسلمانوں كے قومى مصالح ۶

مؤمنين:مؤمنين سے خيانت ۵; مؤمنين كى امانت كى حفاظت ۸; مؤمنين كى شأن ۱; مؤمنين كى ذمہ دارى ۱، ۳

آیت ۲۸

( وَاعْلَمُواْ أَنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلاَدُكُمْ فِتْنَةٌ وَأَنَّ اللّهَ عِندَهُ أَجْرٌ عَظِيمٌ )

اور جان لو كہ يہ تمھارى اولاد اور تمھارے اموال ايك آزماءش ہيں اور خدا كے پاس اجر عظيم ہے (۲۸)

۱_ خداوند كا مؤمنين كو ان كى اولاد اور مال كے ذريعے آزماءش ميں مبتلا ہونے كے بارے ميں خبردار كرنا_

و اعلموا أنما أموالكم و أولدكم فتنة

۲_ اہل ايمان كى اولاد اور انكے خزانے، خداوند كى طرف سے انكى آزماءش كے وسائل و ابزار ہيں _

و اعلموا أنما أموالكم و أوْلدُكم فتنة

۳_ اولاد اور مال سے دلبستگي، انسان كے دين سے منحرف ہونے اور اس ميں خيانت كرنے كا مقدمہ بنتى ہے_

لا تخونوا الله ...واعلموا أنما أموالكم و أولدُكم فتنة

۴_ صدر اسلام كے بعض مسلمانوں كا اپنے مال اور اولاد كى خاطر، خد ا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خيانت كرنا_

لا تخونوا الله والرسول ...واعلموا أنما أمولكم و أولدكم فتنة

گذشتہ آيت ميں مذكور شان نزول كے ضمن ميں آياہے كہ جس مسلمان نے خيانت كا ارتكاب كيا تھا اور مسلمانوں كے عسكرى اسرار فاش كيئے تھے، اس كا مقصد، اپنے مال اور اولاد كو بچانا تھا

۵۰۶

۵_ مال اور اولاد كے ذريعے آزماءش ميں لوگوں كى كاميابى ايك انتہائی مشكل اور بافضيلت امر ہے_

و اعلموا أنما أمولكم و اولدُكم فتنة

مندرجہ بالا مفہوم بہت سى تاكيدات سے استفادہ ہوتاہے كہ جو مذكورہ آيت ميں استعمال ہوئي ہيں ، من جملہ يہ كہ كلام كا آغاز فعل ''اعلموا'' سے ہوا ہے پھر آزماءش كيلئے مال اور اولاد كو كلمہ ''أنما'' كے ساتھ منحصر كرديا گيا ہے اور اس كے بعد مال اور اولاد كو آزماءش كہا گيا ہے نہ كہ وسيلہ آزماءش اور يہ سب تاكيد اس حقيقت كے بيان كرنے كيلئے ہے كہ مال و اولاد كے ذريعے امتحان، ايك انتہائی مشكل امتحان ہے، اور اس ميں كاميابى بہت مشكل ہوتى ہے_

۶_ الہى اقدار كى پابندى كرنا اور دين سے خيانت نہ كرنا، خداوند كے نزديك عظيم اجر و ثواب ركھتاہے_

لا تخونوا الله ...أنما أموالكم و أولدكم فتنة و أن الله عنده أجر عظيم

۷_ مال و اولاد كے ذريعے مؤمنين كى اپنے امتحان ميں كاميابى اور كامرانى ان كے عظيم اجر الہى سے بہرہ مند ہونے كا موجب بنتى ہے_و اعلموا إنما امولكم و أاولدكم فتنة و أن الله عنده أجر عظيم

اس تاكيد كے بعد كہ مال و ثروت اور اولاد امتحان كا وسيلہ ہيں عظيم الہى اجر و ثواب كا ذكر ہوسكتاہے اس نكتہ كے بيان كيلئے ہو كہ جو مندرجہ بالا مفہوم ميں اخذ كيا گيا ہے_

۸_ خداوند كے عظيم اجر و ثواب پر يقين و ايمان، (الہي) اقدار كى پابندى كرنے اور دين و ديندارى كى خاطر مادى منافع سے صرف نظر كرنے كا راستہ ہموار كرتاہے،لا تخونوا الله ...و اعلموا ...و أن الله عنده أجر عظيم

مذكورہ فرائض كے بعد خداوند كے اجر و ثواب كو بيان كرنے كا مقصد، ان فرائض كى پابندى كرنے كا زمينہ ہموار كرنا ہے_

۹_ الہى اجر و ثواب كے مقابلے ميں (دنيوي) اور مادى جلوہ آرائی اور وسائل كا ناچيز ہونا_

و اعلموا أنما أموالكم و أولدكم فتنة و أن الله عنده أجر عظيم

مندرجہ بالا مفہوم، دو جملوں ''أنما اموالكم '' اور ''أن الله عنده '' كے درميان ارتباط كے سبب كى طرف اشارہ ہے_

۵۰۷

اسلام:اسلام سے خيانت ۳

اقدار:اقدار كى حفاظت ۸

اللہ تعالى :اللہ تعالى سے خيانت ۴; اللہ تعالى كااجر، ۶، ۷، ۹;اللہ تعالى كى طرف سے امتحان ۲; اللہ تعالى كى طرف سے تنبيہ ۱

امتحان:امتحان كے وسائل ۱، ۲، ۵; امتحان ميں كاميابى ۵، ۷ اولاد كے ذريعے امتحان ۱، ۲، ۵، ۷; مال كے ذريعے امتحان ۱، ۲، ۵، ۷

انحراف:انحراف كا راستہ ۳

اولاد :اولاد سے محبت كے آثار ۳، ۴

ايمان:اجر الہى پر ايمان ۸; ايمان كے آثار ۸

خيانت:خيانت سے اجتناب كا اجر ۶; خيانت كا زمينہ ۳

دين:تعليمات دين پر عمل ۶; دين سے خيانت ۶

دينداري:ديندارى كى اہميت ۸

مادى منافع:مادى منافع سے اعراض ۸

مادى وسائل: ۹

مال:مال سے محبت كے آثار ۳، ۴

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خيانت ۴

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمان ۴

مؤمنين:مؤمنين كا اجر ۷; مؤمنين كا امتحان ۱، ۲، ۷; مؤمنين كو تنبيہ ۱

۵۰۸

آیت ۲۹

( يِا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إَن تَتَّقُواْ اللّهَ يَجْعَل لَّكُمْ فُرْقَاناً وَيُكَفِّرْ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ وَاللّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ )

ايمان والو اگر تم تقوى الہى اختيار كرو گے تو وہ تمھيں حق و باطل ميں تفرقہ كى صلاحيت عطا كردے گا تمھارى برائی وں كى پردہ پوشى كرے گا_ تمھارے گناہوں كو معاف كردے گا كہ وہ بڑا فضل كرنے والا ہے (۲۹)

۱_ خداوند نے مؤمنين كو تقوى اختيار كرنے اور اپنى مخالفت كرنے (يعنى گناہوں ) سے بچنے كى دعوت دى ہے_

ى أيُّها الذين ء امنوا إن تتقوا الله يَجْعل لكم فرقانا

۲_ خداوند كا خوف ركھنے اور تقوى اختيار كرنے سے (انسان كو) حق و باطل كى شناخت كرنے كى خداداد(صلاحيت) اور ايك خاص بصيرت حاصل ہوجاتى ہے_ى أيها الذين ء امنوا إن تتقوا الله يجعل لكم فرقاناً

كلمہ ''فرقاناً'' كا نكرہ آنا اس بات كى حكايت كررہاہے كہ يہ خداداد بصيرت ايك خاص بصيرت ہے جو اس عقل و فطرت و غيرہ كے علاوہ ہے كہ جو عام انسانوں كو عطا كى گئي ہے_

۳_ بے تقوى انسان، حق و باطل كى تميز كرنے اور حقائق كى شناخت كرنے كيلئے خداوند كى عطا كردہ خاص بصيرت سے محروم ہوتے ہيں _إن تتقوا الله يجعل لكم فرقاناً

۴_ انسان كے اعمال كا اس كى بصيرت پر اثر انداز ہونا_إن تتقوا الله يجعل لكم فرقانا

۵_ مال و اولاد كے ذريعے مؤمنين كى آزماءش ميں كاميابي، تقوى اختيار كرنے سے مربوط ہے اور اسكے لئے الہى بصيرت كى ضرورت ہے_و اعلموا أنما أموالكم و أولدكم فتنة ...إن تتقوا الله يجعل لكم فرقاناً

مال اور اولاد كے ذريعے مؤمنين كے امتحان كى تاكيد كے بعد تقوى كے ثمرہ و نتيجہ كے طور پر بصيرت اور (حق و باطل كي) پہچان حاصل ہونا، ہوسكتاہے اس بات كى طرف اشارہ ہو كہ فقط تقوى اختيار كرنے اور خصوصى بصيرت كے ذريعے ہى مال و اولاد كے سلسلے ميں رضايت الہى حاصل كى جاسكتى ہے_

۶_ تقوى اختيار كرنے اور خوف خدا ركھنے سے گناہ دُھلتے ہيں اور ان كى مغفرت ہوتى ہے_

ى أيّها الذين ء امنوا إن تتقوا الله ...يكفر عنكم سيئاتكم و يغفر لكم

تكفير (يكفر كا مصدر) اور غفران (يغفر كامصدر) ہے_ دونوں كا معنى چھپانا اور ڈھانپنا ہے اور اس سے مراد گناہوں كى

۵۰۹

مغفرت اور انكا دُھلنا ہے_

۷_ گناہ، عذاب الہى كے علاوہ، روحانى اور اجتماعى طور پر بُرے آثار كا حامل ہوتے ہے_يكفر عنكم سيئاتكم و يغفر لكم

جيسا كہ گناہ كى تكفير و غفران كا ايك ہى معنى ہے، لہذا ہوسكتاہے ان كا تكرار دنيوى گناہوں كے آثار (يعنى ان كے روحانى و اجتماعى بُرے آثار ...) اور اخروى آثار كى طرف اشارہ ہو، جبكہ تقوى اختيار كرنے كى صورت ميں خداوند گناہوں كو بخش ديتاہے او ران كے دونوں قسم كے (دنيوى و اخروي) آثار ختم كرديتاہے_

۸_ خداوند كى بخشش اور فضل بيكران و كثير ہے_والله ذو الفضل العظيم

۹_ تقوى اختيار كرنے والے مؤمنين كا غفران الہى سے بہرہ مند ہونا، خداوند كے عظيم فضل كى علامت ہے_

و يغفر لكم و الله ذو الفضل العظيم

ہوسكتاہے جملہ ''والله ...'' مذكورہ اجر و ثواب كے عطا ہونے كى ايك تعليل ہو_

۱۰_ تقوى اختيار كرنے والوں كو خاص قسم كى بصيرت عطا ہونا او ر ان كے گناہوں كى بخشش ہونا، خداوند كى جانب سے ايك قسم كا فضل و (رحمت) ہے نہ كہ ان كے اجر و ثواب كے مستحق ہونے كى دليل_

يجعل لكم فرقانا ...و الله ذو الفضل العظيم

۱۱_ خداوند، تقوى اختيار كرنے والے مؤمنين كو بصيرت عطا كرنے اور گناہوں كى بخشش كے علاوہ دوسرى نعمات سے بھى بہرہ مند فرمائے گا_يجعل لكم فرقاناً ...والله ذو الفضل العظيم

مندرجہ بالا مفہوم اس احتمال پر مبنى ہے كہ جب جملہ ''والله ...'' مستأنفہ ہو نہ كہ تعليل بيان كرنے كيلئے_

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا فضل ۸،۹،۱۰;اللہ تعالى كى دعوت۱; اللہ تعالى كى عطايا۱۱; اللہ تعالى كى مغفرت۹; اللہ تعالى كى نافرماني۱

امتحان:امتحان ميں كاميابى ۵;اولاد كے ذريعے امتحان ۵; مال كے ذريعے امتحان ۵

باطل:باطل كى تشخيص ۲، ۳

بصيرت:بصيرت سے محروميت۳; بصيرت عطا ہونا ۱۰، ۱۱; بصيرت كى اہميت ۳;بصيرت كے آثار ۵;

۵۱۰

بصيرت كے اسباب ۲، ۴

بے تقوى ہونا:بے تقوى ہونے كے آثار ۳

تقوى :تقوى كى اہميت ۱;تقوى كے آثار ۲، ۵، ۶

حق:حق كى تشخيص ۲، ۳

خوف:خدا سے خوف كے آثار ۲، ۶

عصيان:عصيان سے اجتناب ۱

عمل:عمل اور عقيدہ ۴;عمل كے آثار ۴

گناہ:تكفير گناہ كے اسباب ۶; گناہ كى سزا، ۷; گناہ كى مغفرت ۱۰، ۱۱;گناہ كے اجتماعى آثار ۷; گناہ كے روحانى آثار ۷; مغفرت گناہ كے اسباب ۶

متقين:متقين كى بصيرت ۱۰; متقين كى پاداش ۱۰، ۱۱

مؤمنين:متقى مؤمنين ۹، ۱۱;مؤمنين كا امتحان ۵; مؤمنين كى بصيرت ۱۱; مؤمنين كى ذمہ دارى ۱;مؤمنين كى مغفرت

آیت ۳۰

( وَإِذْ يَمْكُرُ بِكَ الَّذِينَ كَفَرُواْ لِيُثْبِتُوكَ أَوْ يَقْتُلُوكَ أَوْ يُخْرِجُوكَ وَيَمْكُرُونَ وَيَمْكُرُ اللّهُ وَاللّهُ خَيْرُ الْمَاكِرِينَ )

اور پيغمبر آپ اس وقت كو ياد كريں جب كفار تدبيريں كرتے تھے كہ آپ كو قيد كرليں يا شہر بدر كرديں يا قتل كرديں اوران كى تدبيروں كے ساتھ خدا بھى اس كے خلاف انتظام كر رہا تھا اور وہ بہترين انتظام كرنے والا ہے(۳۰)

۱_ خداوند نے اپنى تدابير كے ذريعے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف ،كفار كے مكر كو ناكام بناديا_

إذ يمكر ...و يمكر الله والله خير المكرين

۲_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف،كفار مكہ كى سازشيں اور الہى تدابير كے ذريعے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا ان سازشوں سے نجات پانا، ايك ايسا امر ہے كہ جو ہميشہ ياد رہنا چاہيئے_

و إذ يمكر بك الذين كفروا ...والله خير الماكرين

''إذ يمكر ...'' آيت نمبر ۲۶ ''إذ أنتم قليل '' پر عطف ہے_

۵۱۱

۳_ كفار مكہ كى طرف سے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف بہت سى سازشيں تھيں من جملہ سازشوں ميں سے ايك انھوں نے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو جلاوطن كرنا تھا، يا قتل كرنا تھا يا آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو قيد كرنا تھا_ليثبتوك أو يقتلوك أو يخرجوك و يمكرون

جملہ ''و يمكرون'' سے ظاہر ہوتاہے كہ كفار نے پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو قتل كرنے كے علاوہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف اور بہت سے منصوبے بھى بناركھے تھے، لہذا مندرجہ بالا مفہوم ميں '' من جملہ'' كے لفظ سے استفادہ كيا گيا ہے_

۴_ كفار كا ہميشہ دين كى بنيادوں اور اسلام كے خلاف منصوبہ بندى كرنے اور سازشيں تيار كرنے ميں مصروف رہنا_

و إذ يمكربك ...و يمكرونجملہ ''إذ يمكر ...'' كفار كے گذشتہ منصوبوں كى خبر ہے اور جملہ ''يمكرون'' ان كے ائندہ كے منصوبوں و سازشوں كى خبر دے رہا ہے_ فعل مضارع كے ذريعے اس خبر كا بيان ان منصوبوں كے استمرار كو ظاہر كرتاہے_

۵_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف سازش كرنے ميں كفار مكہ كى شكست اور ناكامى خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ خيانت كرنے والے تمام خائنين كيلئے عبرت ہے_لا تخونوا الله والرسول ...و يمكرون و يمكر الله

بعض مسلمانوں كى خيانت كى طرف اشارہ كرنے كے بعد كفار مكہ كى سازشوں كے ناكام ہوجانے كا تذكرہ، اس حقيقت كو سمجھانے كيلئے ہے كہ خدا و رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خائنين جتنا بھى اظہار اسلام كريں ، جس طرح كفار كامياب نہيں ہوئے، يہ بھى كامياب نہيں ہونگے_

۶_ كفار كے مكر كے مقابلے ميں خداوند بہترين تدبير كرنے والا ہے_والله خير الماكرين

۷_ فقط خداوند ہى دين كے خلاف كى جانے والى سازشوں اور منصوبوں كو ناكام بنانے والا ہے_

و يمكرون و يمكر الله و الله خير الماكرين

۸_عن احدهما عليه‌السلام : إن قريشاً اجتمعت فخرجت من كل بطن أناس ثم انطلقوا الى دار الندوة ليشا وروا فيما يصنعون برسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ...فاجمعوا امرهم; على أن يقتلوه ثم قرأ هذه الآية: ''و إذ يمكر بك الذين كفروا ليثبتوك او يقتلوك ''(۱)

امام باقرعليه‌السلام يا امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ قريش

____________________

۱) تفسير عياشى ج/۲ ص ۵۳ ح ۴۲ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۴۵ ح/۷۵_

۵۱۲

ميں سے ايك ايك گروہ اور طاءفہ باہم جمع ہوئے اور دارالندوہ گئے تا كہ وہاں مشورہ كريں كہ رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بارے ميں كيا، مكر (منصوبہ) اختيار كيا جانا چاہيئے؟ ...پس ان سب نے يہ فيصلہ كيا كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو قتل كر ڈاليں ...پھر امامعليه‌السلام نے يہ آيت تلاوت فرمائی ''و إذ يمكربك الذين كفروا ...''

اسلام:اسلام كے خلاف سازش ۴، صدراسلام كى تاريخ ۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى سے خيانت ۵;اللہ كى تدبير۶; اللہ تعالى كے افعال ۱،۲،۷

تاريخ:تاريخ سے عبرت ۵

دين:دين كے خلاف سازش ۷

ذكر:تاريخ كے تحولات كا ذكر ۲

كفار:كفار اور اسلام ۴; كفار اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱، ۲;كفار كا مكر ۶; كفار كى سازش ۴، ۷; كفار كى سازش كا ناكام ہونا ۵; كفار كے ساتھ جنگ ۶;كفار كے مكر كا ناكام ہونا

كفار مكہ:كفار مكہ اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳، ۵;كفار مكہ كى سازش ۲، ۳

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :تاريخ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خيانت ۵;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو جلاوطن كرنے كى سازش ۳;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو قتل كرنے كا منصوبہ ۳; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو قيد كرنے كى سازش ۳

آیت ۳۱

( وَإِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا قَالُواْ قَدْ سَمِعْنَا لَوْ نَشَاء لَقُلْنَا مِثْلَ هَـذَا إِنْ هَـذَا إِلاَّ أَسَاطِيرُ الأوَّلِينَ )

اور ان كا يہ حال ہے كہ جب ہمارى آيتوں كى تلاوت كى جاتى ہے تو كہتے ہيں كہ سن ليا_ ہم خود بھى چاہيں توايسا ہى كہہ سكتے ہيں يہ تو صرف پچھلے لوگوں كى داستانيوں ہيں (۳۱)

۱_ كفار مكہ كا قرآن كے مقابلے كيلئے، مكر و حيلہ سے تمسك كرنا_و يمكرون ...و إذا تتلى عليهم ء اى تنا قالوا قد سمعنا لو نشاء لقلنا

۵۱۳

ہوسكتاہے جملہ ''إذا تتلي ...'' گذشتہ آيت ميں موجود ''يمكرون'' كے مصداق كا بيان ہو_

۲_ كفار مكہ كا ادعا تھا كہ وہ قرآن جيسے معارف اور آيات لانے كى طاقت ركھتے ہيں _قالوا قد سمعنا لو نشاء لقلنا مثل هذا

۳_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف كفار كے حيلوں ميں سے ايك يہ تھا كہ وہ قرآن كے مطالب سے اپنى آگاہى كا اظہار كرتے تھے اور انھيں غير اہم قرار ديتے تھے_و يمكرون ...قالوا قد سمعنا لو نشاء لقلنا مثل هذا إن هذا إلا أسطير

جملہ ''إن ھذا ...'' اس بات پر دلالت كررہاہے كہ ''مثل ھذا'' سے مرادقرآن كے مفاہيم كى مثل لانا ہے_

۴_ كفار مكہ قرآن كے معارف كو گذشتہ زمانے كے لوگوں كى بے بنياد تحريرى باتيں ، قرار ديتے تھے_

إن هذا إلا أسطير الأولين

''أساطير'' بے بنياد باتوں ، تحريروں اور انسانوں كو كہتے ہيں ''الأولين'' سے مراد گذشتہ زمانے (يعنى ماضي) كے لوگ، يہ بھى قابل ذكر ہے كہ''أساطير الأولين'' كا يہ معنى بھى ہوسكتاہے كہ يہ افسانے گذشتہ زمانے كے لوگوں كے بارے ميں ہيں ، اور يہ معنى بھى ہوسكتاہے كہ يہ گذشتہ زمانے كے لوگوں كے بنائے ہوئے افسانے ہيں _

۵_ قرآن كا مقابلہ كرنے كيلئے، كفار كے مكر و حيلوں ميں سے ايك يہ بھى تھا كہ وہ قرآن كا تعارف پرانے اور جھوٹے افسانوں كے عنوان سے كراتے تھے_قالوا ...إن هذا إلا أسطير الأولين

۶_ قرآن اور پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف سازشيں كرنے والوں كے دلوں پر آيات الہى كا اثر اندا ز نہ ہونا_

و إذا تتلى عليهم ء اى تناقالوا ...إن هذا إلا أسطير الأولين

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۲

قرآن:اہميت قرآن ۳; تعليمات قرآن كى اہميت ۲; قرآن اور افسانہ ۴، ۵;قرآن اور كفار ۶;قرآن پر تہمت ۴، ۵; قرآن كے ساتھ جنگ ۱، ۴، ۵;قرآن كے خلاف سازش ۶

كفار:كفار اور قرآن ۳، ۵;كفار كا دل ۶;كفار كا مكر ۳، ۵

كفار مكہ:كفار مكہ اور قرآن ۱، ۲، ۴; كفار مكہ كا مكر ،۱;كفار مكہ كے ادعا ۲

گذشتہ زمانے كے لوگ:گذشتہ زمانے كے لوگوں كے افسانے ۴

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف سازش ۳، ۴

۵۱۴

آیت ۳۲

( وَإِذْ قَالُواْ اللَّهُمَّ إِن كَانَ هَـذَا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِندِكَ فَأَمْطِرْ عَلَيْنَا حِجَارَةً مِّنَ السَّمَاءِ أَوِ ائْتِنَا بِعَذَابٍ أَلِيمٍ )

۳۲ اور اس وقت كو ياد كرو جب انھوں نے كہا كہ خدايا اگر يہ تيرى طرف سے حق ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسادے يا عذاب اليم نازل كردے(۳۲)

۱_ كفار مكہ نے خداوند سے چاہا كہ اگر قرآن، اس كى جانب سے (نازل كردہ) حقيقت ہے تو وہ ان پر پتھر برسائے يا كوئي دوسرادردناك عذاب نازل كرے_و إذ قالوا ...فأمطر علينا حجارة

۲_ قرآن اور رسالت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف مبارزہ كرنے كى خاطر كفار مكہ كے حيلوں و بہانوں ميں سے ايك يہ تھا كہ وہ قرآن كو ناحق قرار ديتے ہوئے بارگاہ خداوند سے عذاب كى درخواست كرتے تھے_

و يمكرون ...و إذ قالوا اللهمّ ...فأمطر علينا حجارة من السمائ

بعض نے كفار كے تقاضائے عذاب (فأمطر علينا .) كى توجيہ ميں كہا ہے كہ انھوں نے دوسروں كو فريب دينے يا اپنے آپكو خوش كرنے كيلئے اپنے لئے اس قسم كى نفرين كى تھى تا كہ اس

كے قبول نہ ہونے كى صورت ميں وہ قرآن كے انكار اور حقانيت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو ردّ كرنے ميں اپنے آپ كو حق بجانب شمار كريں ، گذشتہ آيت سے بھى كہ جس ميں كفار كے مكر كا ذكر تھا، اس نظريئے كى تائی د ہوسكتى ہے_

۳_ قرآن خداوند كى جانب سے نازل ہونے والى ايك برحق كتاب ہے_إن كان هذا هوالحق من عندك

۴_ كفار مكہ ہٹ دھرم لوگ تھے جو قرآن كى حقانيت اور رسالت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مقابلے ميں ايك خاص قسم كا عناد ركھتے تھے_فأمطر علينا حجارة من السماء أو ائتنا بعذاب أليم

۵۱۵

۵_ كفار مكہ اپنى درخواست كے قبول ہونے كے سلسلے ميں بارگاہ خداوند ميں دعا كى تأثير كا اعتقاد ركھتے تھے_

اللّهم إن كان هذا هو الحق من عندك فأمطر علينا حجارة

۶_ كفار مكہ خدا پر بھى اعتقاد ركھتے تھے اور كائنات ميں اس كے مؤثر ہونے كا اعتقاد بھي_

و إذ قالوا اللهم إن كان هو الحق من عندك فأمطر علينا حجارة

۷_ خدا پر اعتقاد ركھنے كے باوجود، پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مقابلے ميں كفار و مشركين كا عداوت و دشمنى پر مبنى مؤقف_

و إذ قالوا اللّهم إن كان هذا هو الحق من عندك فأمطر علينا حجارة

۸_انسان كا اپنى ہلاكت ، نابودى اور الہى عذاب ميں مبتلا ہونے تك حق كے مقابلے ميں ہٹ دھرمى اور عناد دكھانا_

اللهم إن كان هذا هو الحق من عندك فأمطر علينا حجارة ...أو ائتنا بعذاب أليم

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا عذاب۸

انسان:انسانى ہٹ دھرمى كى شدت ۸

ايمان:خدا پر ايمان ۷

حق:حق سے دشمنى ۸

خواہشات:خواہشات كے حصول كا طريقہ۵

دعا:دعا كى اہميت ۵

سنگ باري:سنگ بارى كى درخواست ۱

عذاب:عذاب كى درخواست ۱، ۲

قرآن:حقانيت قرآن ۱، ۲، ۳، ۴; قرآن كے دشمن ۴; قرآن كے خلاف مبارزہ ۲; نزول قرآن ۳

كفار:كفار اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۷; كفار كا عقيدہ ۷;كفار كا مؤقف ۷

كفار مكہ:كفار مكہ اور خدا، ۶; كفار مكہ اور دعا ۵; كفار مكہ اور

۵۱۶

قرآن ۱، ۲، ۴; كفار مكہ اور محمد، ۴; كفار مكہ كا تقاضا ۱، ۲، ۵; كفار مكہ كا عقيدہ ۵، ۶ ; كفار مكہ كى دشمنى ۴; كفار مكہ كى سازش ۲; كفار مكہ كى ہٹ دھرمى ۴

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :دشمنان محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۴; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف مبارزہ ۲

مشركين:مشركين اور محمد۷; مشركين كا عقيدہ ۷;مشكرين كا مؤقف ۷

ہلاكت:ہلاكت پر راضى ہونا ۸

آیت ۳۳

( وَمَا كَانَ اللّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنتَ فِيهِمْ وَمَا كَانَ اللّهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ )

حالانكہ اللہ ان پر اس وقت تك عذاب نہ كرے گا جب تك '' پيغمبر'' آپ ان كے درميان ہيں اور خدذا ان پر عذاب كرنے والا نہيں ہے اگر يہ توبہ اور استغفار كرنے والے ہوجائیں (۳۳)

۱_ لوگوں كے درميان پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے وجود كے باعث، ان كا عذاب استيصال سے محفوظ ہونا_

و ما كان الله ليعذبهم و أنت فيهم

چونكہ بعد والى آيت ميں كفار مكہ كو عذاب الہى كى دھمكى دى گئي ہے اس سے معلوم ہوتاہے كہ يہ دونوں آيات، عذاب الہى كے كسى خاص مصداق كى طرف اشارہ كررہى ہيں ، كيونكہ مذكورہ آيت ميں عذاب استيصال كے تقاضے كا جواب ديا گيا ہے_ (فأَمطر علينا ...) تو يہاں كہہ سكتے ہيں ''ما كان الله ليعذبھم'' ميں عذاب سے مراد، عذاب استيصال ہے_

۲_ منكرين قرآن كے عذاب الہى سے محفوظ ہونے كا سبب، ان كے درميان پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا موجود ہونا ہے نہ كہ انكار قرآن كے سلسلے ميں ان كى حقانيت_

إن كان هذا هو الحق من عندك فأمطر ...و ما كان الله ليعذبهم و أنت فيهم

جملہ ''و ما كان ...'' منكرين قرآن كے تقاضائے عذاب كا جواب ہے، يعنى معاشرے كے درميان پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا وجودعذاب استيصال كے مانع ہے، بنابراين كسى كو يہ خيال نہيں كرنا چاہيئے كہ منكرين قرآن پر ان كے تقاضے كے باوجود عذاب نہ ہونا، ان كى حقانيت كى دليل ہے_

۳_ بارگاہ خداوند ميں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو عظيم مقام و منزلت اور كرامت حاصل ہونا

۵۱۷

و ما كان الله ليعذبهم و أنت فيهم

۴_امتوں كا توبہ و استغفار كرنا، انھيں عذاب استيصال سے بچانے كا باعث بنتاہے_و ما كان الله معذبهم و هم يستغفرون

۵_ توبہ و استغفار كو قبول كرنا، سنت الہى ہے_و ما كان الله معذبهم و هم يستغفرون

۶_ كفار مكہ كا عذاب استيصال ميں گرفتار نہ ہونے كا سبب، انكار قرآن كے سلسلے ميں ان كى حقانيت نہيں ہے بلكہ زمانہ بعثت كے دران ہى ان كے قرآن كى طرف مائل ہوجانے كى وجہ سے (ان كا اس قسم كے عذاب سے محفوظ ہوناہے)

و ماكان الله معذبهم و هم يستغفرون

مندرجہ بالا مفہوم اس بات پر مبنى ہے كہ جب جملہ ''و ھم يستغفرون'' حال مقدر ہو يعنى خداوند ابھى (انكار قرآن كے وقت) كفار مكہ كو عذاب نہيں كرتا جبكہ وہ ائندہ توبہ كرليں گے يہ بھى قابل ذكر ہے كہ كفار كى توبہ و استغفار سے مراد ان كا ايمان لانا ہے_

۷_ كفار مكہ كے اسلام كى طرف مائل ہونے اور توحيد كو قبول كرنے كے بارے ميں قرآن كى پيشگوئي_

و ما كان الله معذبهم و هم يستغفرون

۸_ گناہگار اور كافر قوموں كے ايمان لانے كے بارے ميں خداوند كا علم بھي، ان كے عذاب استيصال ميں گرفتار ہونے كے مانع بنتاہے_و ما كان الله معذبهم و هم يستغفرون

۹_ خداوند كے نزديك توبہ و استغفار كى خاص اہميت اور امتوں كى سرنوشت ميں اسكى گہرى تأثير ركھنا_

و ما كان الله معذبهم و هم يستغفرون

۱۰_ امت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر عذاب استيصال نازل ہونے كا امكان_و ما كان الله ليعذبهم ...و هم يستغفرون

ائندہ نسليں :ائندہ نسلوں كا ايمان لانا ۸

استغفار:استغفار كے آثار ۴، ۹; قبول استغفار ۵

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا علم غيب ۸ ; اللہ تعالى كى سنن۵

امم:امتوں كى توبہ ۴; امتوں كى سرنوشت ۹; كافر امتيں ۸

ايمان:

۵۱۸

ايمان كے آثار ۸

توبہ:توبہ كى اہميت ۹;توبہ كى قبوليت ۵; توبہ كے آثار۴،۹

سرنوشت (تقدير):سرنوشت (تقدير) پر اثر انداز ہونے والے عوامل ۹

عذاب:عذاب استيصال كے موانع ۱، ۴، ۶، ۸;عذاب سے محفوظ رہنے كے اسباب ۲، ۴

قرآن:انكار قرآن ۷;حقانيت قرآن ۲; قرآن كى پيشگوئي ۶، ۷; منكرين قرآن ۲، ۶

كفار مكہ:كفار مكہ اور اسلام ۷; كفار مكہ اور قرآن ۶، ۷

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :تقرب محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳; فضائل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور منكرين قرآن ۲; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے وجود كا اہم كردار، ۱

مسلمان:مسلمانوں كا عذاب استيصال ۱۰

مقربين: ۳

آیت ۳۴

( وَمَا لَهُمْ أَلاَّ يُعَذِّبَهُمُ اللّهُ وَهُمْ يَصُدُّونَ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَمَا كَانُواْ أَوْلِيَاءهُ إِنْ أَوْلِيَآؤُهُ إِلاَّ الْمُتَّقُونَ وَلَـكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ )

اور ان كے لئے كون سى بات ہے كہ خدا ان پر عذاب نہ كرے جب كہ يہ لوگوں كو مسجد الحرام سے روكتے ہيں اور اس كے متولى بھى نہيں ہيں _ اس كے ولى صرف متقى اور پرہيزگار افراد ہيں ليكن ان كى اكثريت اس سے بھى بے خبر ہے(۳۴)

۱_ مكہ كے كفار، مؤمنين كو مسجد الحرام ميں داخل ہونے سے روكتے تھے_و ما لهم ألا يعذبهم الله و هم يصدون عن المسجد الحرام

مندرجہ بالا مفہوم ميں ، حكم اور موضوع كى مناسبت سے ''يصدون'' كا مفعول ''المؤمنين'' كو قرار

۵۱۹

ديا گيا ہے_

۲_ لوگوں كو مسجد الحرام ميں داخل ہونے سے روكنا، ايك ايساگناہ ہے كہ عذاب الہى كا باعث بنتاہے_

و ما لهم ألا يعذبهم الله و هم يصدون عن المسجد الحرام

۳_ كفار مكہ، اہل ايمان كو مسجد الحرام ميں داخل ہونے سے روكنے كے سبب (قتل اور اسيرى و غيرہ جيسے) عذابوں كے مستحق تھے_و ما لهم الا يعذبهم الله و هم يصدون عن المسجد الحرام

گذشتہ آيت كے مطابق كہ جس ميں مكہ كے لوگوں كيلئے مذكورہ شرائط كے ساتھ عذاب استيصال كو منتفى جانا گيا ہے اس سے معلوم ہوتاہے كہ اس آيت ميں عذاب سے مراد، كفار كى شكست اور انكا قتل و اسير ہونا ہے چونكہ يہ آيت ، آيات جنگ كے درميان نازل ہوئي ہے_

۴_ مكہ كے كفار اپنے آپ كو ناحق، مسجد الحرام كا متولى اور سرپرست خيال كرتے تھے اور غاصبانہ طور پر اس پر مسلط تھے_و هم يصدون عن المسجد الحرام و ما كانوا أؤلياؤه

۵_ مسجد الحرام كے سرپرست، اہل ايمان كو اس ميں داخل ہونے سے روكنے كى صورت ميں گناہگار ہيں اور (مسجد الحرام پر) حق ولايت ركھنے سے محروم ہوجائیں گے_يصدون ...و ماكانوا أولياؤه إن أولياؤه إلا المتقون

۶_ فقط اہل تقوى ہى مسجد الحرام كى سرپرستى اور توليت كا حق ركھتے ہيں _و ما كانوا أولياؤه إن أولياؤه إلا المتقون

۷_ مسجد الحرام، بارگاہ خداوند ميں ايك باعظمت اور قدر و منزلت كى حامل عبادت گاہ ہے_

و ما لهم ألا يعذبهم الله و هم يصدون عن المسجد الحرام

مسجد الحرام ميں داخل ہونے سے روكنے پر مستحق عذاب قرار پانا ظاہر كرتاہے كہ بارگاہ خداوند ميں اس مسجد كى بہت زيادہ عظمت ہے_

۸_ مؤمنين كو مسجد الحرام ميں داخل ہونے سے روكنا، عدم تقوى كى دليل ہے_يصدون عن المسجد الحرام ...إن أولياؤه إلا المتقون

۹_ مسجد الحرام كے امور كى انجام دہى كيلئے سرپرست اور متولى مقرر كرنے كى ضرورت_*

و ما كانوا أولياؤه إن اولياؤه إلا المتقون

آيت كے لحن (و لہجے) سے پتہ چلتاہے كہ مسجد الحرام كيلئے سرپرست اور متولى مفروض سمجھا گيا

۵۲۰

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

ابراہيم :ابراہيم اور بت پرست لوگ ۱۲; ابراہيم كا استغفار ۳; ابراہيم كا صبر ۱۲; ابراہيم كا طريقہ تبليغ ۲،۱۲،۱۳; ابراہيم كا قصہ ۱;۳;۴; ابراہيم كا اميد دار ہونا ۴;ابراہيم كا ہدايت دينے كا طريقہ ۵; ابراہيم كى بے نيازى كے اسباب ۲۱ ; ابراہيم كى رائے ۲۰; ابراہيم كى گفتگو ميں نرمى ۲ ;ابراہيم كى مہربانى ۲; ابراہيم كے استغفار كى قبوليت كا پيش خيمہ ۲۰;ابراہيم كے فضائل ۲ ، ۱۸; ابراہيم كے وعدے ۳;۵

احكام :۷;۸

استغفار :استغفار كى شرائط ۱۶; استغفار كى قبوليت ك سباب ۱۱;استغفار كے آداب ۱۷; استغفار كے احكام ۷;۸;استغفار مين تاخير كے آثار ۱۶ ; دوسروں كيلئے استغفار ۷

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۱۱; الله تعالى كے اختيارات ۱۰; الله تعالى كے لطف كے آثار ۲۰; ۲۱

الله تعالى كا لطف :الله تعالى كے لطف كے شامل حال افراد ۱۸ ، ۱۹ ، ۲۱

الله تعالى كے محبوب لوگ:الله تعالى كے محبوب لوگوں كا استغفار ۶; الله تعالى كے محبوب لوگوں كى دعا كى قبوليت ۶

انبياء :انبياء كى دعا كى قبوليت ۶; انبياء كى صفات ۱۴; انبياء كے استغفار كے آثار ۶;انبياء كے فضائل ۶;۱۹

بخشش :بخشش كا سرچشمہ ۱۰

جہلاء :جہلاء سے ملنے كا انداز ۱۳

خطا كا ر لوگ :خطا كا ر لوگوں كيلئے دعا ۱۴; خطا كا ر لوگوں كيلئے عفو ۴

دعا :دعا كے آداب ۱۷; دعا كا وقت ۱۵

ذكر :الله تعالى كى ربوبيت كا ذكر ۱۷

زمانے :زمانوں كا اختلاف ۱۵

شرك :شرك كا گناہ ۹;شرك كى بخشش ۹; شرك كے درجات ۹

صفات :پسنديدہ صفات ۱۴

مخالفين:مخالفين سے ملنے كا انداز ۱۳; مخالفين كيلئے وسعت قلبى ۱۳

مشركين :مشركين كيلئے استغفار ۸

۷۰۱

معاشرت :معاشرت كے آداب ۱۳لئن لم تنته لا رجمنّك وأعتزلكم و ماتدعون

آزر نے جملہ ( لئن لم تنتہ ) ميں واضح

آیت ۴۸

( وَأَعْتَزِلُكُمْ وَمَا تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ وَأَدْعُو رَبِّي عَسَى أَلَّا أَكُونَ بِدُعَاء رَبِّي شَقِيّاً ) (٤٨)

اور آپ كو آپ كے معبودوں سميت چھوڑ كر الگ ہوجاؤں گا اور اپنے رب كو آواز دوں گا كہ اس طرح ميں اپنے پروردگار كى عبادت سے محروم نہ رہوں گا (۴۸)

۱_ حضرت ابراہيم، آزر كى مانند لوگوں كے درميان اسكے گھر ميں اسكى مانند زندگى كو اپنى خدا پرستى كى راہ ميں ركاوٹ سمجھتے تھے اور ان سب سے انہوں نے دورى اختيار كى _وأعتز لكم و ماتدعون من دون الله

۲_ حضرت ابراہيم نے آزر كى دھيكوں كے جواب ميں بت پرست لوگوں اور بتوں سے دور ہونے كے بارے ميں اپنے عزم كا اعلان كيا _وأعتز لكم وما تدعون من دون الله

۳_والد كا حكم جب توحيد اورو احد انيت كے خلاف ہو تو اس صورت ميں اسكى اطاعت جائز نہيں ہے _

طور پر حضرت ابراہيم كو يكتا پرستى اورشرك سے نبرد آزما ہونے سے رو كا ہے ليكن حضرت ابراہيم اسكے روكنے كے باوجود اپنےمشن كو آگے بڑھا يا اور شرك ميں باپ كى اطاعت نہيں كى البتہ يہاں توجہ رہے يہ مطلب اس صورت ميں درست ہو گا جب آزر واقعاً ابراہيم كا باپ ہو_

۴_آزر كے علاقے اور شہر كے لوگ اسكے ہم مذہب تھے اور وہ بتوں اور الله تعالى كے علاوہ ديگر اشياء كو پوجتے تھے اور انكےحضور دعا كرتے تھے_وأعتز لكم و ماتدعون من دون الله

۵_ حضرت ابراہيم نے اپنے عقيدہ توحيد كى حفاظت اور الله واحد كى عبادت كى خاطر شرك اور بت پرستى كے ماحوں سے ہجرت كا انتخاب كيا_وأعترلكم و ما تدعون من دون الله وأدعوا ربّي ( دعا ) كے معانى ميں سے ايك معنى عبادت بھى ہے _اس آيت ميں لفظ ( ادعوا كامعنى پچھلى آيات ميں ( لم تعبد ) كے قرينہ كى مدد سے عبادت ہو سكتا ہے تو اس بناء پرہم كہ سكتے ہيں كہ حضرت ابراہيم (ع) نے الله تعالى كى عبادت كرنے كيلئے ہجرت انتخاب كيا _

۷۰۲

۶_ شرك كے ماحول ميں اگر تبليغ بے اثر ہوتو وھاں رہنے كى نسبت ہجرت كو حق تقدم حاصل ہے _وأعتزلكم وماتدعون من دون الله جب حضرت ابراہيم نے آزر كى شدت اور ھٹ دھرمى كا مشاہدہ كيا تو انكے سامنے چند راستے تھے : (۱) اس شرك كے ماحول ميں رہيں اور اپنے عقيدہ كو مخفى ركھيں اور شرك كے خلاف جہاد كو ترك كرديں _ (۲) بت پرستى كے خلاف جہاد جارى ركھيں اور سنگسار ہوجائيں _ (۳) شرك كے ماحوں سے نكل جائيں _ حضرت ابراہيم نے ان تين راستوں ميں سے تيسرے راستے كو اختيار كيا_ البتہ اس راستے كا دوسرے راستوں پر مقدم ہونا انكے خاص حالات و شرائط كى بناء پر ہے _

۷_راہ توحيد ميں حضرت ابراہيم (ع) كى ثابت قدمى اور پائيدارى _وأعتز لكم وأدعواربّي

حضرت ابراہيم (ع) كاہجرت كيلئے عزم تا كہ توحيد پرستى كى ركاوٹ دور ہو_انكى توحيد پر ثابت قدمى كو بيان كررہا ہے _

۸_ ايسا ماحول كہ جہاں الله واحدكى عبادت ميسّر نہ ہووہاں سے ہجرت كرنا ضرورى ہے _وأعتز لكم وما تدعون و أدعواربّي

۹_حضرت ابراہيم مشرك معاشر ے سے اپنى منفرد ہجرت ميں فقط الله تعالى اور اسكى مدد پر اعتماد كيئے ہوئے تھے _

وأدعوا ربّى عسى ألّإكون بدعاء ربّى شقيًا

۱۰_ حضرت ابراہيم نے الله تعالى كى بارگاہ ميں دعا كو اپنے بت پرست علاقہ كو چھوڑنے كى وجہ بيان كى _وأعتزلكم وأدعوا ربّي فعل (تدعون) اور ( ادعوا) ميں دعا ممكن ہے عبادت كے معنى ميں ہو اور ممكن ہے كہ استغاثہ اور مدد كى در خواست كى معنى ميں ہو_ مندجہ بالا مطلب دوسرے معنى كى بناء ہے _

۱۱_ دعا ،پيغمبروں كيلئے بھيكارساز اور موثر ہے _وأعتز لكم وأدعواربّي

۱۲_ حضرت ابراہيم، الله تعالى كو اپنا مربى اور پرورش كرنے ولا سمجھتے تھے اور اسكى ربوبيت سے دل لگائے ہوئے تھے _سا ستغفر لك ربّى وأدعو اربّى عسى ألّا ا كون بدعا ء ربّى شقيّا حضرت ابراہيم كى گفتگو ميں (ربّى ) كا تكرار مندرجہ بالا نكتہ كو واضح كررہى ہے _

۱۳_ الله تعالى كى ربوبيت، بندوں كى دعاؤں كى قبوليت كا تقاضا كرتى ہے _وأدعوا ربيّ بدعا ء ربّي

۱۴_ الله تعالى كى ربوبيت اور''ربّ'' جيسے مقدس نام پر توجہ، دعا كے آداب ميں سے ہے _وأدعوا ربّى بدعا ء ربّي

۱۵_ حضرت ابراہيم الله تعالى كى بارگاہ ميں اپنى دعا كے مستجات ہونے كى اميد ركھے ہوئے تھے _عسى ألّا أكون بدعاء

۷۰۳

ربّى شقيّا ( شقاوت ) سعادت كے مقابل ہے اور سختى و زحمت كے معنى ميں بھى آتاہے _ ( بدعا ء ربّي) ميں ''باء ''سببيہ ہے حضرت ابراہيم نے جملہ (عسى )كے ساتھ اميد كا اظہار كيا ہے كہ انكى دعا رد نہ ہو بلكہ مستجاب ہوگى اور انكى سعادت مندى كے اسباب فراہم ہونگے اور مشكلات كے حل ميں مددد ملے گى _

۶ ۱_ حضرت ابراہيم بت پرستوں كے علاقے سے ہجرت كرنے كے وقت اپنى مشكلات كے دور ہونے اور سعادت مند ہونے كے بارے ميں اميد ركھتے تھے اور اسكا سبب الله كى بارگاہ ميں دعا كو قرار ديتے تھے _عسى ألّإكون بدعا ء ربّى شقيّا

۱۷_ مؤمنين كو چاہيے كہ الله تعالى كى طرف سے اپنى دعا ؤں كى قبوليت كے حوالے سے اميد ركھيں _عسى ألّا أكون بدعا ء ربّى شقيّا

۱۸_ وہ جو بت اور ہر غير خدا چيز كى عبادت كرتے ہيں وہ اپنے آپ كو بغير كسى نتيجہ كے رنج و زحمت ميں ڈالتے ہيں _

عسى ألّا أكون بدعا ء ربّى شقيّا ( شقاوت) كے معانى ميں سے سختى او رزحمت بھى ہے _ جملہ (عسى ) جو كہ آزر اور دوسرے بت پرستوں سے حضرت ابراہيم كى گفتگو كو نقل كررہا ہے _ايك طرح كا انپر اعتراض ہے كہ مجھے اميدہے كہ ميں اپنے پروردگا ر كى عبادت سے شقى نہيں بنوں گا ليكن تم لوگ شعور سے بے بہرہ موجودات كى پرستش سے اپنے آپ كو بلا نتيجہ زحمت ميں ڈالتے ہو اور شقى لوگوں كے زمرہ ميں داخل ہوجاؤگے _

۱۹_سعادت، فقط الله واحد كى پرستش ميں مضمر ہے _وأدعوا ربّى عسى ألّإكون بدعا ء ربّى شقيّا

حضرت ابراہيم الله تعالى كى عبادت كى صورت ميں شقاوت سے نجات سمجھتے تھے لہذا الله تعالى كى عبادت كى صورت ميں حصول سعادت ميّسر ہے_

۲۰_ انسان كى شقاوت اور بدبختى ميں دعا ،مانع ہے_عسى ألّا أكون بدعا ء ربّى شقيّا

۲۱_ قال رسول الله (ص) : رحم الله عبداًطلب من الله عزوجل _ حاجة فا لحّ فى الدعا ء استحيب له أولم يستجب (له) وتلا هذه الاية : ( وأدعوا ربّى عيسي(ع) ألّا أكون بدعا ء ربّى شقيّاً) (۱)

پيغمبر اكرم(ص) نے فرمايا : الله تعالى كى رحمت ہو اس بندہ پر جو پروردگار سے كوئي چيز چاہے اور اپنى درخواست پر اصرار كرے خواہ اسكى دعا مستجاب ہو خواہ نہ ہو پھرپيغمبر اكرم(ص) نے اس آيت كو جو كہ

____________________

۱) كافى ج۲ ص۴۷۵ح۶ ، نورالثقلين ج۳ ص۳۳۹ح۸۶_

۷۰۴

حضرت ابراہيم كى نقل شدہ كلام ہے _ تلاوت فرمائي (وأدعوا ربّى عسى ألّإكون بدعا ربّى شقيّا

آزر :آزر كى بت پرستى ۴; آزر كى دھمكياں ۲

ابراہيم :ابراہيم كا اميد دار ہونا ۱۵،۶ ۱; ابراہيم كا بيزار ہونا ۱; ابراہيم كا توكل ۹; ابراہيم كا عقيدہ ۱۲; ابراہيم كا قصہ ۱،۲،۵; ابراہيم كا مربى ۱۲; ابراہيم كى ہجرت ۹;ابراہيم كى استقامت ۷; ابراہيم كى بيزارى كا فلسفہ ۲; ابراہيم كى توحيد ۷; ابراہيم كى توحيد عبادى ۵; ابراہيم كى دعا ۱۰،۱۶، ۲۱;ابراہيم كى دعا كى قبوليت ۱۵; ابراہيم كى رائے۱; ابراہيمى كى سعادت ۱۶; ابراہيم كى مشكلات رفع ہونا ۱۶; ابراہيم كى ہجرت كا فلسفہ ۵/احكام :۳/اطاعت:

اطاعت كے احكام ۳، باپ كى محدود اطاعت ۳; ممنوع اطاعت۳

الله تعالي:الله تعالى كى امداديں ۹;اللہ تعالى كى ربوبيت كے آثار ۳

اميدوار ہونا:دعا كى قبوليت كے بارے ميں اميدوار ہونا ۱۷; سعادت كے بارے ميں اميدوار ہونا ۱۶

انبياء:انبياء كى دعائيں ۱۱

بت:بتوں سے درخواست۴

بت پرست:بت پرستوں كے رنج ۱۸

بت پرستي:ابراہيم (ع) كے زمانہ ميں بت پرستي۴; بت پرستى كا فضول ہونا ۱۸;بت پرستى كى تاريخ ۴

بيزاري:بت پرستوں سے بيزارى ۱،۲; مشركين سے بيزارى ۱

تبليغ:تبليغ كے بے اثر ہونے كے آثار ۶

توحيد:توحيد عبادى كے آثار ۱۹;توحيد كى اہميت ۳; توحيد ميں استقامت ۷; توحيد ميں موانع ۱

توكل:الله تعالى پر توكل۹

دعا:دعا كى قبوليت كے اسباب ۱۳;دعا كے آثار ۱۱ ، ۱۶، ۲۰; دعا كے آداب ۱۴ ،۲۱; دعا ميں اصرار ۲۱

ذكر:الله تعالى كى ربوبيت كا ذكر ۱۴

روايت:۲۱

سعادت:

۷۰۵

سعادت كے اسباب ۱۹

شقاوت:شقاوت كے موانع۲۰

عبادت:غير خدا كى عبادت كا فضول ہونا۸

عقيدہ :الله تعالى كى ربوبيت كے بارے ميں عقيدہ ۱۲ عقيدہ كى نگہبانى ۵

مؤمنين:مؤمنين كے بارے ميں اميد ركھنا۱۷

مشركين :مشركين كے ساتھ زندگي۱

ہجرت:مشرك معاشرہ سے ہجرت ۵،۶ ،۸ ،۹ ، ۱۶ ; ہجرت كى اہميت۸; ہجرت كے شرائط ۷

آیت ۳۹

( فَلَمَّا اعْتَزَلَهُمْ وَمَا يَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ وَهَبْنَا لَهُ إِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَكُلّاً جَعَلْنَا نَبِيّاً )

پھر جب ابراہيم نے انھيں اور ان كے معبودوں كو چھوڑ ديا تو ہم نے انھيں اسحاق و يعقوب جيسى اولاد عطا كى اور سب كو نبى قرار ديديا(۴۹)

۱_ حضرت ابراہيم (ع) نے شرك اور بت پرستى كے ما حول سے ہجرت كى اور بت پرستوں اور انكے معبودوں سے دورى اختيارى كي_فلمّا اعتزلهم وما يعبدون من دون الله و هبنا له إسحق(ع) و يعقوب

۲_ آزر اور اسكے شہر و علاقہ كے لوگ بتوں اور الله كے علاوہ چيزوں كى پرستش كرنے والے تھے_

فلمّا اعتزلهم وما يعبدون من دون الله

۳_ حضرت ابراہيم(ع) كو اسحاق(ع) و يعقوب(ع) كا عطا ہونا ، الہى عنايت اور انكى ہجرت كى جزا تھي_

فلمّا اعتزلهم و ما يعبدون من دون الله وهبنا له إسحق(ع) ويعقوب

''لمّا'' حرف جزا(وہبنا ...) كے شرط ''اعتزلہم '' پر مترتب ہونے كو بيان كررہا ہے اور دلالت كررہا ہے كہ يہاں جزاء كا وجود شرط كے وجود كى بناء پر ہے_

۴_ ہجرت اور شرك و بت پرستى كى زمين كو ترك كرنا ، الہى جزاؤں اور عنايتوں سے بہرہ مند ہونے كى آمادگى پيدا كرتا ہے_فلمّا اعتزلهم و ما يعبدون من دون الله وهبنا له

۷۰۶

۵_ حضرت اسحاق(ع) و يعقوب(ع) حضرت ابراہيم(ع) كى اولاد اور الہى پيغمبر(ص) تھے_وهبناله إسحق ويعقوب وكلاًّ جعلنا نبيا

حضرت اسحاق (ع) حضرت ابراہيم(ع) كے فرزند تھے جبكہ حضرت يعقوب(ع) سورہ ہود كى ستائيسويں آيت''ومن وراء اسحاق(ع) يعقوب ''كى بناء پر حضرت اسحاق(ع) كے فرزند اور حضرت ابراہيم(ع) كے پوتے تھے_

۶_ حضرت يعقوب(ع) حضرت ابراہيم(ع) كى زندگى ميں ہى پيدا ہوچكے تھے_وهبنا له إسحق و يعقوب

كسى چيزكاہبہ ہونا اس زمانے ميں ظاہراً صادق آتاہے كہ ھبہ حاصل كرنے والا قيد حيات ميں ہو يہ كہ اس آيت ميں حضرت يعقوب(ع) بھى ابراہيم(ع) كے ليے ہبہ قرار ديا گيا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ حضرت ابراہيم(ع) كے زمانہ حيات ميں پيدا ہو چكے تھے_

۷_ نبوت، الله تعالى كى طرف سے تعيين ہونے والا مقام ہے_وكلاًّ جعلنا نبيا

۸_ صالح فرزند، الہى عنايت ہے_وهبنا له إسحق ويعقوب

۹_ باپ كى صلاحيتں فرزند كى صلاحتيوں اور كمال ميں اہم كردار ادا كرتى ہيں _فلمّا اعتزلهم وهبنا له إسحق ويعقوب وكلاًّ جعلنا نبيا

آزر:آزركى بت پرستي۲

ابراہيم(ع) :حضرت ابراہيم(ع) كا قصّہ۱،۶; حضرت ابراہيم(ع) كو اسحاق(ع) كى عطا۳; حضرت ابراہيم(ع) كو يعقوب(ع) كى عطا۳;حضرت ابراہيم(ع) كى بيزارى ۱; حضرت ابراہيم(ع) كى جزا۳;حضرت ابراہيم(ع) كى ہجرت۱،۳; حضرت ابراہيم(ع) يعقوب(ع) كى ولادت كے وقت۶

اسحاق:اسحاق(ع) كى نبوت۵;اسحاق(ع) كے مقامات ۵

الله تعالي:الله تعالى نعمات۸

الله تعالى كى عنايات:الله تعالى كى عنايات كے شامل حال۳

انبياء:انبياء كى تاريخ۶

باپ:باپ كا كردار۹

بت پرستى :بت پرستى كى تاريخ۲;حضرت ابراہيم(ع) كے زمانہ ميں بت پرستي۲

۷۰۷

بيزاري:بت پرستوں سے بيزاري۱، بت پرستى سے بيزارى ۱، شرك سے بيزاري۱ ;مشركوں سے بيزاري۱

شرك:شرك سے دورى كى جزا۲

كمال:كمال كے اسباب۹

نبوت:نبوت كا سرچشمہ۷; نبوت كا مقام۷

نعمت:فرزند صالح سى نعمت۸;نعمت كا پيش خيمہ۴

ہجرت:مشرك ماحول سے ہجرت۱;ہجرت كے آثار ۴

يعقوب:يعقوب كا قصّہ ۶;يعقوب كى تاريخ ولادت ۶ ; يعقوب كى نبوت۵; يعقو كے مقامات ۵

آیت ۵۰

( وَوَهَبْنَا لَهُم مِّن رَّحْمَتِنَا وَجَعَلْنَا لَهُمْ لِسَانَ صِدْقٍ عَلِيّاً )

اور پھر انھيں اپنى رحمت كا ايك حصّہ بھى عطا كيا اور ان كے لئے صداقت كى بلندترين زبان بھى قرار دے دى (۵۰)

۱_ حضرت ابراہيم(ع) اور انكى اولاد، اسحاق(ع) اور يعقوب(ع) الله تعالى كى خصوص رحمتوں سے فيض ياب تھے_

وهبنا لهم من رحمتن ''من ''تبعيض كا معنى دے رہا ہے يعنى''وهبنا لهم من بعض رحمتنا'' ہبہ اور بخشش الہى كاعنوان ان كى خصوصيت اور عظمت كى حكايت كررہا ہے_

۲_شرك كے ماحول سے ہجرت اور توحيد پر پائيداري انسان كے ليے الله تعالى كى خصوص رحمتوں اور عنايتوں سے بہرہ مند ہونے كا سبب ہے_فلمّا اعتزلهم ...وهبنا لهم من رحمتنا

۳_ الله تعالى نے تاريخ ميں ابراہيم، اسحق اور يعقوب كيلئے حقيقى اور عظيم ثنا قرار دى ہے_

وجعلنا لهم لسان صدق عليّا

كلمہ''لسان''كے معانى اور استعمالات ميں سے ثنا اور تمجيد بھى ہے لہذا'' جعلنا ...'' سے

۷۰۸

مراد،ہم نے انكے ليے حقيقى اور بلند ثنا اور تمجيد قرار دہي_

۴_اللہ تعالى نے حضرت ابراہيم(ع) كو انكى توحيد ۱ور پائدارى كے صلہ ميں انہيں اور انكى اولاد كو قابل تعريف اور صاحب عظمت قرار ديا_فلمّا اعتزلهم ...وجعلنا لهم لسان صدق عليّا

۵_لوگوں كى عزت افزائي اور تعريف ميں حقيقت اور سچائي كى رعايت كرنے كاضرورى ہونااور حقيقت سے باہر نہ نكلنا _

وجعلنا لهم لسان صدق عليّا الله تعالى نے حضرت ابراہيم(ع) اور انكى اولاد كو عظيم ليكن سچى ثناء سے بہرہ مند كيا يعنى جو كچھ انكى تعريف و ثنا ميں كہا جاتا ہے حقيقت و واقعيت ہے نہ كہ مبالغہ ہے اس سے ايك درس اور پيغام مل رہا ہے سب لوگوں كو تعريف كرتے ہوئے افراط و تفريط كا شكار نہيں ہونا چاہيے بلكہ حقيقت كا ہى اظہاركرنا چاہيے _

۶_نيك نامى اور شہرت ايك شائستہ خصوصيت اور الہى رحمت كا نمونہ ہے_ووهبنا لهم من رحمتنا وجعلنا لهم لسان صدق عليّا

۷_ حضرت ابراہيم(ع) ، اسحق(ع) و يعقوب(ع) الله تعالى كى عنايت كى بناء پركائنات و تاريخ ميں سچى اور پر جوش كلام كے حامل ہيں _وجعلنا لهم لسان صدق عليّا

''لسان'' مختلف معانى ميں استعمال ہوتا ہے اسكا ايك معنى كلام ہے لہذا ممكن ہے كہ ''لسان صدق''سچى كلام كے معنى ميں ہو يعنى جو كچھ حضرت ابراہيم(ع) اور انكى اولاد نے ظاہر كيا عين حقيقت ہے لسان كيلئے ''عليّا'' كى خصوصيت لوگوں ميں وسيع ردّ عمل كى علامت ہے_

۸_كلام ميں سچائي ايك عظيم اور بلند قدر و قيمت كى حامل خصوصيت ہے_وجعلنا لهم لسان صدق عليّا

ابراہيم(ع) :ابراہيم(ع) پررحمت ۱; ابراہيم(ع) كى اولاد پر رحمت۱; ابراہيم(ع) كى اولاد كى نيك نامى كے اسباب ۴; ابراہيم(ع) كى توحيد پائدارى كى جزائ۴; ابراہيم(ع) كى توحيد كى جزائ۴;ابراہيم(ع) كى سچائي كا سرچشمہ ۷;ابراہيم(ع) كى مدح۳;ابراہيم(ع) كى نيك نامى كے اسباب۴;ابراہيم(ع) كے فضائل ۳ ;

اسحق(ع) :اسحاق(ع) پر رحمت۱; اسحق(ع) كى صداقت كا سرچشمہ ۷ ;اسحق(ع) كى مد ح ۳ ; اسحق(ع) كے فضائل ۳

الله تعالى :الله تعالى كى رحمت كا پيش خيمہ ۲; الله تعالى كى رحمت كى علامات۶;اللہ تعالى كے لطف كے آثار۷

توحيد:توحيد ميں پائدارى كے آثار۲//رحمت: رحمت كے شامل حال۱

۷۰۹

سچائي:سچائي كى قدرو قيمت۸

صداقت:دوسروں كى تعريف ميں صداقت۵; صداقت كى قيمت۸

مدح:مدح ميں غلو سے پرہيز۵

نيك نامي:نيك نامى كا سرچشمہ۶;نيك نامى كے اسباب ۴

ہجرت:ہجرت كے آثار۲

يعقوب:يعقوب(ع) پر رحمت ۱; يعقوب(ع) كى صداقت كا سرچشمہ۷; يعقوب(ع) كى مدح۳; يعقوب(ع) كے فضائل۳

آیت ۵۱

( وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مُوسَى إِنَّهُ كَانَ مُخْلَصاً وَكَانَ رَسُولاً نَّبِيّاً )

اور اپنى كتاب ميں موسيى كا بھى تذكرہ كرو كہ وہ ميرے مخلص بندے اور رسول و نبى تھے (۵۱)

۱_پيغمبر اكرم (ص) پر قرآن سے حضرت موسي(ع) كى داستان يا د كرنے كى ذمہ دارى _واذكر فى الكتب موسى

۲_ حضرت موسى (ع) كى حيات كى تاريخ او ر انكى صفات سبق آموز اور حياتى ہيں _واذكر فى الكتب موسي

۳_ پيغمبروں اور انكى پر خلوص سيرت كو ياد كرنا اور مكرم ركھنا، قرآنى ہدايت كى روشوں ميں سے ہے_

ذكر رحمت ربّك واذكر واذكر واذكر

۴_ الہى و معنوى شخصيات كو ياد ركھنے اور انكى تجليل و تكريم بپا ركھنے كا ضرورى ہونا_ذكر رحمت ...واذكر ...واذكر واذكر

۵_ الله تعالى نے حضرت موسى (ع) كوہر طرح كى آلودگى سے پاك اوراپنے ليے خالص قرار ديا_إنّه كان مخلص

''مخلص'' (لام پر زبر) خالصشدہ وہ جسے الله تعالى نے اپنے ليے خالص كيا ہو اور آلودگى سے

۷۱۰

منزہ ركھا ہو (لسان العرب) اس كا مخلص (لام كے نيچے زير) سے فرق يہ ہے كہ مخلص وہ ہوتا ہے جس كى عبادت اسے خدا كے ليے خالص كرتے ہے ليكن مخلص وہ ہوتا ہے جسے خدا نے خالص كيا ہو _

۶_ حضرت موسي(ع) ، الله تعالى كے برگزيدہ اور مقام رسالت و نبوت پر فائز تھے_إنّه كان مخلصاً و كان رسولاً نبيّا

''رسول'' اور'' نبى '' ميں فرق يہ ہے كہ جو بھى الہى رسالت كا حامل ہو نبى بھى ہے نبييعنى حامل خبر ليكن ممكن ہے كہ كوئي نبى ہو ليكن كسى شخص ياقوم كى طرف بھيجانہ گيا ہو اور رسالت الہى كامل نہ ہو_

۷_خلوص، معنوى مقامات تك پہنچنے كيلئے پيش خيمہ ہے_إنّه كان مخلصاً وكان رسولاً نبيّا

۸_ معنوى اقدار، لوگوں كے قرآن ميں تذكرہ اور نام آنے كا معيار ہيں _واذكر ...إنّه كان مخلصاً وكان رسولاً نبيّا

۹_حضرت موسى (ع) كى پاكيزگى اور مقام رسالت و نبوت پر منتخب ہونا انكے شرف اور قرآن ميں تذكرہ ہونے كا موجب ہے_واذكر فى الكتب موسى إنّه كان مخلصاً وكان رسولاً نبيّا جملہ ''إنّہ كان ...اذكر'' كيلئے علت ہے_

آنحضرت:آنحضرت كى ذمہ داري۱

اخلاص:اخلاص كے آثار۷

اقدار:اقدرا كا معيار۸;اللہ تعالى كے برگزيدہ ۶ ; معنوى اقدار ۸

اولياء الله :اولياء الله كى تعظيم كى اہميت۴

تكريم:تكريم كا معيار۸

ذكر:ذكر موسى (ع) كے اسباب۹; قصّہ موسي(ع) كا ذكر۱; مخلصين كا ذكر۳; نمونوں كا ذكر۳

عبرت:عبرت كے اسباب۲

قرآن:قرآن كے قصے۱/مخلصين:۵

مقامات معنوي:مقامات معنوى كا پيش خيمہ۷

موسي(ع) :موسى (ع) كى تعظيم كے عوامل۹;موسى (ع) كى عصمت ۵ ; موسى (ع) كى نبوت۶ موسى (ع) كے برگزيدہ ہونے آثار۹; موسى (ع) كے فضائل ۵;موسى (ع) كے قصّہ سے عبرت ۲ ;موسى (ع) كے سے مقامات ۶

ہدايت:روش ہدايت۳

۷۱۱

آیت ۵۲

( وَنَادَيْنَاهُ مِن جَانِبِ الطُّورِ الْأَيْمَنِ وَقَرَّبْنَاهُ نَجِيّاً )

اور ہم نے انھيں كوہ طور كے داہنے طرف سے آواز دى اور راز و نياز كے لئے اپنے سے قريب بلاليا (۵۲)

۱_ الله تعالى نے كوہ طور كى دائيں جانب سے حضرت موسى كو خطاب فرمايا اور ان سے كلام كى _ونادينه من جانب الطورالا يمن كلمہ''أيمن'' يا لفظ ''يمن'' سے ہے كہ جسكا معنى خير و بركت ركھنا ہے يايہ ''يمن'' سے ہے كہ جسكا مطلب دائيں جانب ہے مندرجہ بالا مطلب ميں دوسرا معنى مورد نظر ہے تو اس صورت ميں''الا يمن'' كلمہ ''جانب'' كى صفت ہوگا_

۲_كوہ طور ايكپاكيزہ جگہ ہے اور وہ مقام ہے كہ جہاں الله تعالى نے حضرت موسى (ع) سے كلام كيا _ونادينه من جانب الطور الا يمن يہاں ''الايمن '' مبارك ومتبرك كے معنى ميں ہے لہذا ممكن ہے يہ ''الطور'' كيلئے صفت ہويا ممكن ہے كہ ''جانب '' كى صفت ہو_

۳_اللہ تعالى نے حضرت موسى كو اپنے ساتھ مناجات اور گفتگو كرنے كيلئے منتخب فرمايا_وقرّبنه نجيّا

۴_ الله تعالى نے حضرت موسى (ع) كے ساتھ خصوصى باتيں كرتے وقت انہيں اپنا مقرّب كيا _وقربنه نجيّا

''نجيّ'' يعنى وہ جس سے خفيہ باتيں ہوں ( لسان العرب سے اقتباس ) اور اسكا اطلاق حضرت موسى (ع) پر اس حوالے سے ہے وہ جو باتيں اللہ تعالى نے حضرت موسى (ع) سے كيں خفيہ تھيں اور فقط حضرت موسى (ع) ان سے آگاہ تھے_

۵_ حضرت موسى (ع) كا برگزيدہ ہونا اور انكا غير خدا سے مكمل دورى اختيارى كرنا انكے الله تعالى كے ساتھ گفتگو كرنے اور الله تعالى كا مقرّب بننے كا باعث قرارپايا_إنّه كان مخلصاً ...ونادينه من جانب الطور الا يمن و قرّبنه نجيّا

حضرت موسى كى پچھلى آيت ميں كلمہ''مخلص''كے ساتھ توصيف (وہ جسے الله تعالى نے اپنے ليے خالص كياہو) يہ انكے ليے ندا الہى كو سماعت كرنے كى لياقت كا اظہار كررہى ہے_

۷۱۲

الله تعالي:الله تعالى كى حضرت موسى (ع) سے گفتگو۱،۳،۴; الله تعالى كى حضرت موسى (ع) سے گفتگو كا پيش خيمہ ۵ ; الله تعالى كى حضرت موسى (ع) سے گفتگو كى جگہ۲

الله تعالى كى برگزيدہ لوگ۳

تقرّب:تقرّب كا باعث۵

كوہ طور:كوہ طور كى بركت ۲; كوہ طور كے دائيں جانب۱

موسى (ع) :حضرت موسى (ع) پر وحي۱;حضرت موسى (ع) كا برگزيدہ ہونا۳،۵; حضرت موسى (ع) كا تقرّب۴; حضرت موسى (ع) كا قصہ۱،۲; حضرت موسى (ع) كے فضائل ۳;كوہ طور ميں موسى (ع) ۱

آیت ۵۳

( وَوَهَبْنَا لَهُ مِن رَّحْمَتِنَا أَخَاهُ هَارُونَ نَبِيّاً )

اور پھر انھيں اپنى رحمت خاص سے ان كے بھائي ہارون پيغمبر كو عطا كرديا (۵۳)

۱_حضرت ہارون(ع) كا مقام نبوت كيلئے انتخاب، حضرت موسى (ع) پر الہى عنايت ورحمت تھي_

ووهبنا له من رحمتنا أخاه هارون نبيّا

۲_حضرت ہارون(ع) كو حضرت موسى كے مقاصد كے حوالے سے منتخب كيا گيااور وہ حضرت موسى (ع) كے الہى وظائف كو بجالانے ميں انكى مدد كيا كرتے تھے_وهبنا له ...هارون

حضرت ہارون(ع) كے حضرت موسى (ع) كو عطا ہونے كى تعبيردر حقيقت انكے اپنے بھائي كے الہى مقاصد ميں مكمل خدمت كرنے كے حوالے سے مبالغہ ہے لفظ''نبياَّ''حال ہے ا ور يہ بتارہا ہے كہ حضرت

ہارون اگر چہ خود بھى پيغمبر تھے ليكن اپنے بھائي كى خدمت ميں كمرہمت باندھى ہوئيتھى _

۳_حضرت موسى (ع) كى رحمت ميں الہى بھائي شامل حال تھے _ووهبنا له من رحمتن

۴_ حضرت ہارون(ع) حضرت موسى (ع) كے بھائي اور نبوت جيسے بلند مقام كے حامل _أخاه هارون نبيّا

۵_حضرت موسى (ع) ، الله تعالى كے نزديك حضرت ہارون(ع) سے بلند مقام ركھتے تھے_ووهبنا له من رحمتنا أخاه هارون نبيّا

۷۱۳

چونكہ حضرت ہارون(ع) كى نبوت حضرت موسى (ع) كيلئے عطا كے عنوان سے ہوئي ہے اس سے معلوم ہوا ہے كہ حضرت موسى (ع) كا مقام حضرت ہارون(ع) سے كہيں بلند تر ہے_

۶_مقام نبوت، دوسرے پيغمبر كى پيروى سے مانع نہيں ہے_ووهبنا له من رحمتنا أخاه هارون نبيّا

۷_پيغمبروں پر الله تعالى كى رحمت انكے رسالت كے مقاصد ميں كاميابى كے اسباب پيدا كرتى ہے_

وهبنا له من رحمتنا أخاه هارون نبيّا

۸_ ايك زمانہ ميں بہت سے الہى پيغمبروں كا وجود ، ممكن ہے_ووهبنا له ...هارون نبيّا

الله تعالي:الله تعالى كى رحمت كے آثار۷; الله تعالى كى عطا۱

انبياء:انبياء پر رحمت كے آثار۷; انبياء سے پيروى ۶; انبياء كى پيروي۶; انبياء كا ہم زمان ہونا۸;انبياء كى كاميابى كے اسباب۷

رحمت:رحمت كے شامل حال۱،۳

موسي(ع) :موسى (ع) پر رحمت ۱،۳;موسى (ع) كے بھائي ۴; موسى (ع) كى برتري۵; موسى (ع) كے مددگار۲; موسى (ع) كے مقامات۵

نبوت:نبوت كے آثار۶

ہارون(ع) :ہارون(ع) كا كردار۲;ہارون(ع) كے مقامات۱،۴; ہارون(ع) كى نبوت ۱،۴

آیت ۵۴

( وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِسْمَاعِيلَ إِنَّهُ كَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ وَكَانَ رَسُولاً نَّبِيّاً )

اور اپنى كتاب ميں اسماعيل كا تذكرہ كرو كہ وہ وعدے كے سچّے اور ہمارے بھيجے ہوئے پيغمبر تھے (۵۴)

۱_پيغمبر اكرم(ص) كاوظيفہ ہے كہ وہ قرآن سے حضرت اسماعيل ''صادق الوعد'' كى داستان ياد فرمائيں _

واذكر فى الكتب إسماعيل

يہ كہ اس آيت ميں ذكر شدہ اسماعيل كيا حضرت ابراہيم(ع) كے فرزندہيں يا كوئي اور شخص؟ مفسرين كى دو آراء ہيں ہر ايك نے مختلف ادلہ سے مددلى ہے _ يہ نام قرآن ميں مطلق صورت ميں حضرت ابراہيم(ع) كے فرزند پر اطلاق ہوا ہے اور يہاں كوئي قرينہ قطعى اس بات پر كہ اسماعيل صادق الوعد كوئي اور شخص ہے موجود نہيں ہے_

۷۱۴

۲_حضرت اسماعيل صادق الوعد كى زندگى كى تاريخ اور انكى صفات سبق آموز اور تعميرى جثيت كى حامل ہيں _واذكر فى الكتب إسماعيل

۳_اسماعيل صادق الوعد مقام رسالت و نبوت كے حامل تھے _و كان رسولاً نبيّا

۴_وعدہ ميں سچائي حضرت اسماعيل كى برجستہ صفات ميں سے تھى _واذكر فى الكتب إسماعيل إنّه كان صادق الوعد

۵_ وعدہ ميں سچائي اور اسماعيل كى رسالت و نبوت قرآن ميں انكے ذكر و نام كو مكرّم ركھنے كا سبب بني_

واذكر فى الكتب إسماعيل إنّه كان صادق الوعد وكان رسولاً نبيّا

۶_وعدہ ميں سچائي ايك اچھى اور بہت قيمتى صفت ہے_واذكر فى الكتب ...إنّه كان صادق الوعد

حضرت اسماعيل(ع) كى ''صادق الوعد'' كے ساتھ تعريف ،موصوف كى تمجيد سے ہٹ كر صفت كى تمجيد بھى شمار ہوتى ہے_

۷_پيغمبروں اورسچائي كے نمونوں كا ذكر و تجليل ،قرآن كى ہدايت والى روش ميں سے ہے _واذكر ...واذكر ...واذكر

۸_الہى و معنوى شخصيتوں كى يادمنانا اور انكى تجليل وتكريم كرنا ضرورى ہے_واذكر فى الكتب إسماعيل إنّه كان صادق الوعد

۹_قرآن ميں افراد كى ياد منانے اور انكى تجليل كا معيار، معنوى اقدار ہيں _واذكر ...إنّه كان صادق الوعد وكان رسولاًنبيّا

۱۰_حضرت اسحاق كى نسبت حضرت اسماعيل(ع) خصوصى مقام كے حامل تھے _واذكر فى الكتب إسماعيل

آيت ميں اسماعيل سے مراد وہى فرزند ابراہيم ہوں تو انكے نام كا اسحاق(ع) و يعقوب(ع) كے نام سے بعد جن كا پچھلى آيات ميں ذكرہوا ہے ذكر ہونے كى چند وجوہات ہوسكتى ہيں ان ميں ايك يہ كہ كيونكہ حضرت اسماعيل(ع) كى والدہ حضرت ابراہيم(ع) كى ہجرت ميں انكے ہمراہ نہ تھيں ان آيات ميں اسى ليے صرف حضرت سارہ كے اولاد ہوا اور يہ كہ وہ آيت حضرت ابراہيم كى ہجرت كے بعد ديار غربت ميں انكے انس كو بيان كررہى ہے جبكہ حضرت اسماعيل بچپن ميں ہى حضرت ابراہيم سے جدا ہوگئے تھے تيسرى وجہ يہ ہے كہ حضرت اسماعيل كى بلند تر شرافت انكے مستقل ذكر كا باعث قرار پائي تھي_

۱۱_بريد العجلى قال : قلت لأبى عبداللّه (ع) يا بن رسول الله أخبرنى عن إسماعيل الذى ذكره الله فى كتابه حيث يقول ''واذكرفى الكتاب إسماعيل إنه كان صادق الوعد و كان رسولاَ نبيا ''ا كان إسماعيل بن ابراهيم قال :

۷۱۵

ذاك إسماعيل بن حزقيل (۱)

بريد عجلى كہتے ہيں كہ ميں نے امام صادق كى خدمت ميں عرض كى اے فرزند رسول خدا (ص) مجھے اس اسماعيل كہ بارے ميں بتا ئيں كہ جنكا الله تعالى نے اپنى كتاب ميں ذكر فرمايا اور يوں الله تعالى نے فرمايا ''اسماعيل واذكر فى الكتاب '' آيا يہاں مراد حضرت ابراہيم(ع) كے فرزند اسماعيل ہيں ؟فرمايا يہ شخص حزقيل كے بيٹے اسماعيل ہيں

۱۲_عن أبى عبداللّه (ع) قال: انّما سمّى إسماعيل صادق الوعدلأنّه وعد رجلاً فى مكان فانتظر فى ذلك المكان سنّه فسمّاه الله عزوجل صادق الوعد امام صادق(ع) فرماتے ہيں كيوں كہ اسماعيل كواس ليے صادق الوعد كا لقب ملا كر انہوں نے ايك شخص كو وعدہ ديا تھا كہ ايك مقام پر اسكا انتظار كريں گے اس وعدہ كى بنا ء پر ايك سال تك اس جگہ پر اسكے انتظار ميں رہے پس الله تعالى نے انہيں ''صادق الوعد''كا لقب دي

۱۳_عن زراره قال :سا لت ا با جعفر (ع)عن قول الله عزوجل ''وكان رسولاً نبياًما الرسول و ما النبي; قال النبى الذى يرى فى منا مه و يسمع الصوت و لا يعاين الملك '' الرسول الذى يسمع الصوت ويرى فى المنام و يعاين الملك زرارہ سے روايت ہوئي ہے كہ امام باقر (ع) سے اس كلام الہى '' وكان رسولاًنبياً''كے بارے ميں سوال كيا كہ رسول كون ہے؟ اور نبى كون ہے؟ حضرت نے فرمايا: نبى وہ ہے جو اپنے خواب ميں ديكھتاہے اور آواز سنتا ہے ليكن فرشتے كا مشاہدہ نہيں كرتا جبكہ رسول وہ ہے كہ آواز بھى سنتا ہے اور خواب ميں بھى ديكھتا ہے اور فرشتے كا بھى مشاہدہ بھى كرتا ہے_

آنحضرت:آنحضرت كى ذمہ داري۱

اسحاق :اسحاق كے فضائل ۱۰

اسماعيل (ع) :اسماعيل (ع) كا عہد سے وفا كرنا۵;اسماعيل (ع) كا نبوت ۵; اسماعيل (ع) كى تعظيم كا فلسفہ۵;اسماعيل (ع) كى صداقت ۴،۵; اسماعيل (ع) كے فضائل۴،۵; اسماعيل (ع) صادق الوعد(ص) : اسماعيل (ع) صادق الوعد(ع) كا لقب ركھتے كا فلسفہ۱۲;اسماعيل (ع) صادق الوعد(ع) كى داستان سے عبرت۲; اسماعيل (ع) صادق الوعد(ع) كى نبوت ۳; اسماعيل (ع) صادق الوعد(ع) كے مقامات۳

____________________

۱) بحارالانوار ج۱۳،ص۳۹۰ ،ح۶ تفسير برہان ج ۳ ص۱۶،ح۶_

۲) كافي،ج۲ ص۱۰۵ ،ح۷،نورالثقلين ج۳ص۳۴۲،ح۹۹

۳) كافى ج۱،ص۱۷۶،ح۱ ،نورالثقلين ج۳ ،ص۳۳۹ ، ح۹۰_

۷۱۶

اقدار:معنوى اقدار كا كردار۹

انبياء :انبياء كى تعظيم ۷; نبى سے مراد۱۳

اولياء الله :اولياء الله كى تعظيم۸

تكريم:تكريم كا معيار ۹

ذكر :اسماعيل صادق الوعد كا ذكر ۱;انبياء كا ذكر ۷; تربيتى نمونوں كا ذكر۷

رسول:رسول سے مراد۱۳

روايت:۱۱،۱۲،۱۳

صفات:پسنديدہ صفات۶

عبرت:عبرت كے اسباب۲

عہد:عہدسے وفا كى اہميت۶

ہدايت:ہدايت كى روش۷

آیت ۵۵

( وَكَانَ يَأْمُرُ أَهْلَهُ بِالصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ وَكَانَ عِندَ رَبِّهِ مَرْضِيّاً )

اور وہ اپنے گھروالوں كو نماز اور زكوة كا حكم ديتے تھے اور اپنے پروردگار كے نزديك پسنديدہ تھے (۵۵)

۱_ اسماعيل صادق الوعد ہميشہ اپنے رشتے داروں اورگھر والوں كو نماز اور زكوة كا حكم ديتے تھے_وكان يا مر أهله بالصلوة و الزكوة ہر آدمى كا ''اہل'' اسكا قبيلہ اور رشتے دار ہيں (لسان العرب)

۲_ اسماعيل صادق الوعد كے دين ميں نماز، زكات اورانفاق كى خصوصى اہميت تھى _وكان يا مر چهله بالصلوة و الزكوة

حضرت اسماعيل كا نماز،زكوة (انفاق ) پر اصرار، حضرت كے دين ميں ان دو كى اہميت كى علامت تھي_

۳_ نماز، زكوةاور انفاق ،گذشتہ اديان ميں بھى سابقہ ركھتے ہيں _وكان يا مر أهله بالصلوة والزكوة

۷۱۷

۴_نماز و زكوة جيسے فرائض كا وقوع ،مسلسل اور ہميشہ كى تبليغ و تشريح كا محتاج ہے _وكان يا مر أهله بالصلوة و الزكوة

''كان يا مر'' يعنى حضرت اسماعيل ہميشہ نماز كے انجام اور زكوة كى ادائيگى كا حكم ديتے تھے_

۵_ گھر والوں اور رشتہ داروں كى اصلاح خصوصى اہميت اور الہى پيغمبروں كے اہتمام كامركز تھي_

وكان يا مر أهله با الصلوة والزكوة

۶_ بيوى بچوں كو نماز اور انفاق كيلئے ابھارنا، مؤمن لوگوں كى ذمہ دارى ميں سے ہے_وكان يا مر أهله بالصلوة والزكوة

''أہل'' كے معانى ميں سے زوجہ اور گھر والے ہيں (مصباح)

۷_ جناب اسماعيل صادق الوعد اورانكے اعمال و كردار الله تعالى كى مكمل رضايت كے مطابق تھے_وكان عند ربّه مرضيّا

۸_ حضرت اسماعيل كا عہد وں سے وفا كرنا اور اپنے عزيزوں كو نماز، زكوة اور انفاق كا پابند ركھنے پر اصرار كرنا، الله تعالى كى حصول رضايت كا باعث تھا_إنّه كان صادق الوعد وكان يا مر أهله بالصلوةوالزكوة وكان عند ربّه مرضيّا

۹_ وعدہ سے وفا اور امر بالمعروف الله تعالى كى رضايت كا پيش خيمہ ہے_إنّه كان صادق الوعد ...وكان يا مر أهله بالصلوة والزكوة وكان عند ربه مرضيّا

۱۰_ الله تعالى كى رضايت كسب كرنا بلند اور باعظمت مقصد ہے_وكان عند ربّه مرضيّا

۱۱_ حضرت اسماعيل صادق الوعد الہى تربيت ميں پرورش پانے دالے او ر انكى زندگى الہى تدبير اور ربوبيت كے تحت تھي_عند ربّه

آسمانى اديان:آسمانى اديان كى تعليمات۳

اسماعيل(ع) :اسماعيل(ع) سے راضى ہونا۸; اسماعيل(ع) كا رشتہ دارو ں كو دعوت۱;اسماعيل(ع) كى دعوت ۱ ; اسماعيل(ع) كا عہد سے وفا۸;اسماعيل(ع) كے رشتہ داروں كا انفاق ۸; اسماعيل(ع) كے رشتہ داروں كى زكوة۸; اسماعيل(ع) كے رشتہ داروں كى نماز۸

اسماعيل صادق الوعد(ع) :اسماعيل صادق الوعد(ع) سے راضي۷; اسماعيل صادق الوعد(ع) كا مربى ۱۱;اسماعيل صادق الوعد(ع) كے فضائل ۷/الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت ۱۱; الله تعالى كى رضايت كا پيش خيمہ۸،۹; الله تعالى كى رضايت كى اہميت۱۰/الله تعالى كى رضايت:

۷۱۸

الله تعالى كى رضايت كے شامل حال۷

امر بالمعروف:امر بالمعروف كے آثار۹

انفاق:آسمانى اديان ميں انفاق ۳; انفاق كى تاريخ ۳; انفاق كے بارے ميں نصيحت ۶

اہميتيں :۱۰دين:دينى تعليمات كى تبليغ كى اہميت۴

رشتہ دار:رشتہ داروں كى اصلاح كى اہميت۵

زكوة:آسمانى اديان ميں زكوة۳;تاريخ زكوة ۳; زكوةكى اہميت۲،۴; زكوةكى دعوت۱

عہد:عہد سے وفا كے آثار۹

خاندان:خاندان كى اصلاح كى اہميت۵

مؤمنين:مؤمنين كى ذمہ داري۶

نماز:آسمانى اديان ميں نماز۳; نماز كى اہميت۲; نماز كى تاريخ۳; نماز كى دعوت ۱; نماز كى نصيحت۶; نماز كے برپاكرنے كى اہميت ۴

آیت ۵۶

( وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِدْرِيسَ إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقاً نَّبِيّاً )

اور كتاب خدا ميں ادريس كا بھى تذكرہ كرو كہ وہ بہت زيادہ سچے پيغمبر تھے (۵۶)

۱_ الله تعالى نے پيغمبر اكرم(ص) كو قرآن سے قصّہ حضرت ادريس(ع) كے تذكرہ كا فرمان ديا_واذكر فى الكتب إدريس

۲_ حضرت ادريس(ع) كى زندگى اور خصوصيات تعميرى اور سبق آموز ہيں _واذكر فى الكتب إدريس

۳_ حضرت ادريس(ع) صديقوں ميں سے اور مقام نبوت كے حامل تھے_إنّه كان صديقاً نبيّا

۴_حضرت ادريس (ع) كى شخصيت صداقت اور نيكى كے عروج پر اور گفتار و عمل ميں وحدت ويكسوئي كى حامل تھي_إنّه كان صديقاً نبيّا

''صديق'' صيغہ مبالغہ ہے يعنى جو بہت زيادہ سچائي والا ہو اور بعض نے كہا كہ صديق وہ ہے كہ جو گفتا ر اور اعتقاد ميں صادق ہو اور اپنى سچائي كو عمل ميں محقق كرے (مفردات راغب)

۷۱۹

۵_ حضرت ادريس(ع) كى مكمل صداقت اورسچائي اور انكى نبوت كا قرآن ميں تذكرہ موجود ہے اور يہ مورد احترام قرار پايا_واذكر فى الكتب إدريس إنّه كان صديقاً نبيّا انّہ كان صديقاً ''واذكر'' كيلئے علت كى مانند ہے_

۶_ معنوى اور الہى مقامات كو پانے كيلئے صداقت اختيار كرنے كا خصوصى كردار _إنّه كان صديقاً نبيّا

۷_ گفتار اور عمل ميں سچائي نيك و بلند ترعظمت كى حامل ہے اور لوگوں كى تجليل و ثنا كا ايك معيار ہے _

واذكر فى الكتب إدريس إنّه كان صديقا

۸_ صداقت ،مقام نبوت پرپہنچنے كى ايك شرط ہے _إنّه كان صديقاً نبيّا

''صديقاً''كو'' نبيا'' پر مقدم كرنا مندرجہ بالا مطلب سے حاكى ہے _

۹_پيغمبروں كى ياد اور ان كى اور صداقت و سچائي كے نمونوں كى تجليل، قرآن مجيد كى تربيتى اور ہدايت كى روشوں ميں سے ايك روش ہے_واذكر ...واذكر ...واذكر

۱۰_ قرآن مجيد ميں معنوى اقرار ،لوگوں كى ياد كا معيار ہے_واذكر فى الكتب إدريس إنه كان صديقاً نبيا

۱۱_الہى و معنوى شخصيتوں كو ياد ركھنا او ر انكى تكريم و تجليل كرنا ضرورى ہےواذكر ...واذكر ...واذكر

آنحضرت (ص):آنحضرت كى ذمہ دارى ۱

ادريس (ع) :ادريس(ع) كى تعظيم كے اسباب۵;ادريس(ع) كى صداقت ۳،۴;ادريس(ع) كى صداقت كے آثار ۵;ادريس(ع) كى نبوت۳;ادريس(ع) كى نبوت كے آثار ۵;ادريس(ع) كے قصّہ سے عبرت۲; ادريس(ع) كے فضائل ۴; ادريس(ع) كے مقامات ۳

اقدار:اقدار كا معيار۱۰;معنوى اقدار۱۰

انبياء :انبياء كى تعظيم۹

اولياء اللہ:اولياء الله كى تعظيم كى اہميت۱۱

تربيت:تربيت كى روش۹

تكريم:تكريم كا معيار ۷،۱۰

۷۲۰

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736