تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 195538 / ڈاؤنلوڈ: 5194
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۶

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

شديد العقاب'' شيطان كى طرف سے كہا گيا جملہ ہے_

۲۱_فى مجمع البيان: اختلف فى ظهور الشيطان يوم بدر كيف كان؟ فقيل ...جاء ابليس فى جند من الشيطان فتبدى لهم فى صوره سراقة بن مالك ...و قيل: إنه لما التقوا كان ابليس فى صف المشركين آخذاً بيد الحارث بن هشام فنكص على عقبيه فقال له الحارث: يا سراقة أين؟ أتخذ لنا على هذه الحالة فقال له: ''أنى أرى ما لا ترون ...'' و روى ذلك عن ۱بى جعفر و أبى عبدالله عليهما السلام (۱)

تفسير مجمع البيان ميں ہے كہ جنگ بدر كے روز شيطان كے ظہور كے بارے ميں اختلاف ہے كہ وہ كيسے تھا؟ ايك قول ہے كہ ...ابليس، شيطان كے لشكر ميں سے سراقہ بن مالك كى صورت ميں ظاہر ہوا ...ايك اور قول كے مطابق: جب لشكر كفر و اسلام كا آمنا سامنا ہوا تو ابليس مشركين كى صف ميں تھا جبكہ اس نے حارث بن ہشام كا ہاتھ پكڑا ہوا تھا، پس اس حالت ميں وہ پيچھے پلٹ پڑا (تا كہ معركہ جنگ سے باہر چلا جائیے) حارث نے اس سے كہا: اے سراقہ كہاں جارہے ہو؟ آيا اس حالت ميں ہمارى مدد سے منہ موڑ رہے ہو؟ اس نے كہا: ميں جو كچھ ديكھ رہا ہوں تم نہيں ديكھ رہے يہ روايت امام باقر اور امام صادق عليھما السلام سے نقل ہوئي ہے_

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۵، ۶، ۷، ۸، ۹، ۰ ۱، ۱۱، ۱۳، ۱۹

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى سزائیں ۱۸، ۱۹

تكبر:تكبر كا پسنديدہ سمجھا جانا ۷

ريأ:ريأ كى تحسين ۷

سبيل الله :سبيل الله سے ممانعت كى تحسين ۷

شيطان:تجسّم شيطان ۸; شيطان اور امداد خدا ۱۲; شيطان اور كفار ۴، ۵، ۷، ۹، ۱۱، ۱۳ ; شيطان اور كفار مكہ ۸; شيطان اور مخفى امور ۱۵; شيطان اور ملاءكہ امداد ۱۴; شيطان كا بہكانا ۲، ۳، ۱۷; شيطان كا تبرى ۱۷; شيطان كا ڈر ۱۶;شيطان كا عقيدہ ۲۰; شيطان كا علم ۲۰; شيطان كا فرار ۱۶; شيطان كا كردار ۴، ۶; شيطان كا مكر ،۱; شيطان كا نفوذ ۳; شيطان كى تشويق ۹; شيطان كى عقب نشينى ۱۰; شيطان كى عقب نشينى كے عوامل ۱۳; شيطان كى عہد شكنى ۱۱; شيطان كى قوت ديد ۱۵

____________________

۱) مجمع البيان ج/۴ ص ۸۴۴ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۶۱ ح ۱۲۴_

۵۶۱

عذاب:عذاب كا ڈر ۱۶/عقيدہ:خدائی سزاؤں پر عقيدہ ۲۰

عمل:ناپسنديدہ عمل كى تحسين ۳

غزوہ بدر:غزوہ بدر كا قصہ ۴، ۸، ۱۰، ۱۴، ۱۶، ۱۹; غزوہ بدر ميں شيطان ۴، ۶، ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۶; غزوہ بدر ميں ملاءكہ امداد ۱۳، ۱۴، ۱۶

فكر:فكر كا قابل انعطاف ہونا ۳

كفار :كفار اور مؤمنين ۵; كفار سے بيزارى ۱۱، ۱۳;كفار كو جرا ت دلانا ۴، ۹; كفار كى دنيوى سزا ،۱۹;كفار كى شكست ۱۲، ۱۹; كفار كے عمل كى تزئين ۲، ۵، ۷

كفار مكہ:كفار مكہ كا ناپسنديدہ كردار ۲

كيفر:سزا و كيفر كے مراتب ۱۸، ۲۰

مسلمان:مسلمانوں كى امداد ۱۳

ملاءكہ:ملاءكہ كى رؤيت ۱۳

مؤمنين:مؤمنين سے جنگ ۵

آیت ۴۹

( إِذْ يَقُولُ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ غَرَّ هَـؤُلاء دِينُهُمْ وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى اللّهِ فَإِنَّ اللّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ )

جب منافقين اور جن كے دلوں ميں كھوٹ تھا كہہ رہے تھے كہ ان لوگوں كو ان كے دين نے دھوكہ ديا ہے حالانكہ جو شخص اللہ پر اعتماد كرتا ہے تو خدا ہر شے پر غالب آنے والا اور بڑى حكمت والا ہے(۴۹)

۱_ جنگ بدر ميں اسلامى محاذ ميں خدا پر بھروسہ كرنےوالے مؤمنين كے علاوہ ايك سست ايمان اور منافق گروہ بھى شامل تھا_إذ يقول المنفقون والذين فى قلوبهم مرض ...و من يتوكل على الله

''مرض'' كا معنى بيمارى ہے، كيوں يہاں يہ نفاق كے مقابلے ميں ہے لہذا اس سے مراددين كى حقانيت ميں شك و ترديد ہے كہ جس كو ہم ايمان كى كمزورى بھى كہہ سكتے ہيں ، جملہ ''و من يتوكل على الله '' تيسرے گروہ كى طرف اشارہ ہے يعنى حقيقى اور سچے مؤمنين_

۵۶۲

۲_ يہ حقيقى مؤمنين كا پابند اسلام ہونا تھا كہ وہ جنگ بدر ميں اپنے سے كئي درجے زيادہ قوى دشمن كے مقابلے ميں كھڑے ہوگئے تھے، اس بات كااعتراف سست ايمان منافقين بھى كرتے تھے_إذ يقول المنفقون ...غر هؤلاء دينهم

''غرھؤلاء دينھم'' كہ جو منافقين اور سست ايمان افراد كا قول ہے، اس قول سے ظاہر ہوتا ہے كہ ان كى نظر ميں بھى جنگ بدر ميں مؤمنين كا حاضر ہونا، انكى دينى سوچ اور پابندي اسلام كا نتيجہ تھا_

۳_ منافقين اور كمزور ايمان افراد، جنگ بدر ميں مؤمنين كى شركت كو انكے فريب خوردہ ہونے كا نتيجہ سمجھتے تھے_

غرهؤلاء دينهم

يہاں ''غرور'' (غر كا مصدر) فريب دينے كا معنى ديتاہے_

۴_ منافقين اور بيماردل (كمزورى ايمان) افراد كى نظر ميں ، دين اسلام ايك فريب دہندہ اور واقعيت سے دور دين ہے_

يقول المنفقون ...غر هؤلاء دينهم

۵_ جنگ بدر ميں مؤمنين كى عسكرى قوت، محاذ كفر كے مقابلے ميں انتہائی ضعيف اور ناتوان تھي_

يقول المنفقون ...غرهؤلا دينهم و من يتوكل على الله

منافقين اور بيمار دل لوگوں كا نظريہ (مسلمانوں كى عسكرى قوت كا ضعيف ہونا) بيان كرنے كے بعد جنگ بدر ميں خداوند كى طرف سے مؤمنين كى حمايت كو جملہ ''و من يتوكل على الله '' كے ساتھ بيان كرنا، ان كے نظريہ كى تائی د ہے، يعنى ظاہراً منافقين كى رائے درست ہے، ليكن جس چيز سے غفلت برتى گئي ہے وہ، متوكل مؤمنين كيلئے حمايت الہى كے گہرے اثرات ہيں يعنى اگر حمايت الہى نہ ہو تو وہى بات درست ہے، جس كا اظہار منافقين كررہے ہيں _

۶_ جنگ بدر ميں مسلمانوں كا خداوند پر توكل كرنا ہى ان كى فتح كا سبب تھا_

إذ يقول المنفقون ...و من يتوكل على الله فإن الله عزيز حكيم

۷_ خدا پر توكل كرنے والے، مؤمنين كو خدا ان كے دشمنوں پر فتح مند كرتاہے اور ان كے امور كو حكيمانہ انداز ميں انجام تك پہنچاتاہے_و من يتوكل على الله فإن الله عزيز حكيم

۵۶۳

''و من يتوكل على الله '' كا جواب شرط حذف ہوگيا ہے اور جملہ ''فان الله ...اس كا جانشين بن گيا ہے اس بات پر دلالت كررہاہے كہ تقديراً جملہ يوں ہے ''و من يتوكل على الله ينصرہ و يحكم أمرہ فإن الله ...''

۸_ خداوند كے ناقابل شكست اور حكيم ہونے پر ايمان و اعتقاد، اس پر توكل اور بھروسہ كرنے كا راستہ ہموار كرتاہے_

و من يتوكل على الله فإن الله عزيز حكيم

جواب شرط كى جگہ جملہ ''فان الله ...'' لانے اور خداوند كى عزت و حكمت مطلقہ كى ياد دہانى كرانے كے كچھ مقاصد ہيں جن ميں سے ايك مقصد يہ ہے كہ مؤمنين ميں خداوند پر توكل كرنے كى روح پيدا كى جائیے، يعنى اگر تم خداوند كو عزيز و حكيم جانوگے تو اس پر توكل كروگے_

۹_ كمزور ايمان افراد اور منافقين، خداوند پر توكل اور بھروسہ كرنے سے بہرہ مند نہيں ہوسكتے_

يقول المنفقون ...و من يتوكل

۱۰_ خداوند كى عزت و حكمت پر ايمان نہ ركھنا اور اس پر توكل نہ كرنا، نفاق كى جڑوں ميں سے ايك جڑ ہے_

إذ يقول المنفقون و الذين ...فان الله عزيز حكيم

يہ كہ خداوند نے منافقين اور بيمار دل افراد كو متوكلين كا قسيم قرار ديا ہے اور جملہ ''إن الله عزيز حكيم'' كے ساتھ متوكلين كے توكل كا سبب خداوند كى عزت و حكمت مطلقہ پر ان كے ايمان كو قرار ديا گيا ہے، اس سے پتہ چلتاہے كہ خداوند كے اقتدار اور اس كے حكيم ہونے پر اعتقاد نہ ركھنا كمزورى ايمان اور نفاق كى جڑ ہے_

۱۱_ متوكلين كيلئے خداوند كى حمايت پر اعتقاد نہ ركھنا، كمزورى ايمان اور دل كے بيمار ہونے كى علامت ہے_

إذ يقول المنفقون والذين فى قلوبهم مرض ...فإن الله عزيز حكيم

مندرجہ بالا مفہوم، گذشہ مفہوم كى توضيح سے اخذ كيا گيا ہے_

۱۲_ خداوند كى قدرت اور غلبہ، حكمت و دانائی كے ہمراہ ہے_فإن الله عزيز حكيم

۱۳_ مجاہدين بدر كا اپنى ناتوانى كے باوجود فتح مند ہونا ايك عبرت آموز اور ہميشہ ياد رہنے والا واقعہ ہے_

و إذ يقول المنفقون ...و من يتوكل على الله فان الله عزيز حكيم

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب ''إذ''، ''اذكروا'' كيلئے مفعول ہو_

اسلام:

۵۶۴

تاريخ صدر اسلام: ۱، ۲، ۳، ۵، ۱۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى امداد، ۷; اللہ تعالى كى حكمت ، ۷، ۱۲; اللہ تعالى كى قدرت، ۱۲

ايمان:ايمان كے آثا ر۲، ۸ ; حكمت خدا پر ايمان ۸; خداوند كے فتح مند ہونے پر ايمان ۸;ضعف ايمان كى نشانياں ۱۱

بيمار دل افراد:دل كے بيمار اور اسلام ۴

تاريخ:تاريخ سے عبرت ۱۳

توكل:توكل كے آثار ۶، ۷; خدا پر توكل ۶، ۹; خدا پر توكل كا زمينہ ۸

دشمن:دشمنوں پر فتح ۷

ذكر:تاريخى حوادث كا ذكر ۱۳

عقيدہ:اسلام پر عقيدے كے آثار ۲

غزوہ بدر:غزوہ بدر اور كفار ۵; غزوہ بدر اور مومنين ۱، ۲، ۳، ۵; غزوہ بدر كا قصہ ۱، ۲; غزوہ بدر كى فتح كے اسباب ۶;غزوہ بدر كے مجاہدين۱ ; غزوہ بدر كے مجاہدين كا ضعف ۱۳; غزوہ بدر كے مجاہدين كى فتح ۱۳; غزوہ بدر ميں فتح ۱۳; غزوہ بدر ميں منافقين ۱

قلب:بيمار دلوں كى نشانياں ۱ ۱

كفر:حكمت خدا سے كفر ۱۰; حمايت خدا سے كفر ۱۱; عزت خدا سے كفر ۱۰

لوگ:سست ايمان لوگ ۹

متوكلين:متوكلين كى حمايت ۱۱

مسلمان:مسلمانوں كا توكل ۶

منافقين:منافقين اور اسلام ۴; منافقين اور توكل ۹; منافقين اور غزوہ بدر ۳; منافقين اور مؤمنين ۲، ۳; منافقين كا عقيدہ ۴

مؤمنين:سست ايمان مؤمنين ۱، ۳; متوكل مؤمنين ۱، ۷; متوكل مؤمنين كى فتح ۷; مؤمنين كى عسكرى كمزورى ۵; مؤمنين كا عمل ۷

نفاق:نفاق كے اسبا ب۱۰

۵۶۵

آیت ۵۳

( ذَلِكَ بِأَنَّ اللّهَ لَمْ يَكُ مُغَيِّراً نِّعْمَةً أَنْعَمَهَا عَلَيا قوم حَتَّى يُغَيِّرُواْ مَا بِأَنفُسِهِمْ وَأَنَّ اللّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ )

يہ اس لئے كہ خدا كسى قوم كو دى ہوئي نعمت كو اس وقت تك نہيں بدلتا جب تك وہ خود اپنے تئيں تغير نہ پيدا كرديں كہ خدا سننے والا بھى ہے اور جاننے والا بھى ہے(۵۳)

۱_ مختلف معاشروں كو نعمتيں عطا كرنے والا (بھي) خداوند ہے اور ان سے وہ نعمتيں واپس ليكر انھيں محروميت و عذاب ميں تبديل كرنے والا بھى وہى ہے_كفروا بأى ت الله ...ذلك بأن الله لم يك مغيراً نعمة أنعمها

۲_ قوموں اور معاشروں كو عطا كى گئي نعمتوں كو استمرار بخشنا، سنت خداوند ہے_لم يك مغيراً نعمة أنعمها على قوم

۳_ بنى آدم كا نفس، فطرت ايمان پر قائم ہے_ذلك بأن الله لم يك مغيراً نعمة أنعمها عليا قوم حتى يغيروا ما بأنفسهم

گذشتہ آيت ميں تصريح كى گئي ہے كہ آل فرعون

آيات كا انكار كرنے كے بعد ہلاك ہوگئے اور ان سے نعمتيں سلب كرلى گئيں _ مذكورہ آيت اور گذشتہ آيت كے ارتباط سے يہ استفادہ كيا جاسكتاہے كہ ''ما بأنفسھم'' كا روشن ترين مصداق، آيات الہى كى نسبت حالت انكار نہ ركھنا ہے، كہ اسے ہم ايمان فطرى بھى كہہ سكتے ہيں _

۴_ تمام انسان، ذاتاً نعمات خداوند كو دريافت كرنے كى قابليت ركھتے ہيں _لم يك مغيراً نعمة أنعمهاعليا قوم :

يہ مفہوم، گذشتہ مفہوم كى وضاحت و توضيح سے اخذ كيا گيا ہے_

۵_ قوموں اور معاشروں كے كفر اختيار كرنے اور انبياء عليھم السلام سے جنگ و جدال كرنے كے سبب

۵۶۶

ان كا نعمات الہى حاصل كرنے كى قابليت كو ہاتھ سے كھودينا_ذلك بأن الله لم يك مغيرا نعمة أنعمها عليا قوم حتى يغيروا ما بأنفسهم

۶_ قوم فرعون اور ان سے پہلے گذرنے والى كفار اقوام اپنى ابتدائی زندگى ميں نعمات الہى سے بہرہ مند ہونے كى قابليت و صلاحيت ركھنے والى قوميں تھيں _فأخذهم الله بذنوبهم ...ذلك بأن الله لم يك مغيرا ...حتى يغيروا ما بأنفسهم _

اس آيت اور گذشتہ آيت كے ساتھ ارتباط سے جو نكتہ ہاتھ آتاہے وہ يہ كہ آل فرعون اور ان سے پہلے كى قوميں ، اپنى ابتدائی زندگى ميں كافر اور منكر آيات الہى نہيں تھيں _ يہ حالت (كفر) ايك زمانہ گذرنے كے بعد ان پر طارى ہوئي ہے_

۷_ انسانى معاشروں كى نعمات الہى سے محروميت، كفر و گناہ ميں ان كے مبتلا ،ہوجانے كا نتيجہ ہے_

ذلك بأن الله لم يك مغيراً نعمة أنعمها عليا قوم حتى يغيروا

۸_ نعمت و نقمت حاصل كرنے ميں خود انسان كے عمل كا بنياد ى كردار_ذلك بأن الله لم يك مغيرا نعمة أنعمها عليا قوم حتى يغيروا ما بأنفسهم

۹_ خداوند نے آل فرعون اور ان سے پہلے كى اقوام كے كفر اختيار كرنے كى وجہ سے اپنى نعمات ان سے سلب كرليں اور انھيں نقمت و عذاب ميں تبديل كرديا_كدأب آل فرعون ...ذلك بأن الله لم يك مغيراً ...حتى يغيروا ما بأنفسهم

۱۰_ خداوند كى رحمت و نعمت كا اسكى نقمت و عذاب پر سبقت لينا_لم يك مغيرا نعمة أنعمها

۱۱_ قوموں كے اجتماعى تحولات پر ان كے اعمال و عقائد كے اثرات كا مترتب ہونا_

ذلك بأن الله لم يك مغيرا نعمة أنعمها عليا قوم حتى يغيروا ما بأنفسهم

۱۲_ مشركين مكہ كى جنگ بدر ميں ہلاكت و نابودي، آيات الہى سے ان كے كفر اور گناہوں كا نتيجہ تھا_

ذلك بأن الله لم يك مغيرا نعمة أنعمها عليا قوم حتى يغيروا ما بأنفسهم

''ذلك'' آل فرعون اور ان سے پہلے والے كفار كے بُرے انجام كى طرف اشارہ كرنے كے علاوہ ہوسكتاہے جنگ بدر كے واقعات اور مشركين مكہ كى ہلاكت كى طرف بھى اشارہ ہو_

۱۳_ خداوند، ہر قسم كى باتوں كا سننے والا اور ہر قسم كے افكار و كردار سے آگاہى ركھنے والا ہے_و أن الله سميع عليم

۱۴_ كفار كيلئے خدائی سزا و عذاب كى بنياد اسكا سميع و عليم

۵۶۷

ہونا ہے_و أن الله سميع عليم

اجتماعى تحولات:اجتماعى تحولات كے اسباب ۱۱

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۱۲

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا سميع ہونا ۱۳، ۱۴; اللہ تعالى كا علم ۴; اللہ تعالى كا علم غيب ۱۳; اللہ تعالى كا عذاب۱;اللہ تعالى كى رحمت كا تقدم ۱۰;اللہ تعالى كى سزائیں ۱۴; اللہ تعالى كى سنن ۲; اللہ تعالى كيصفات كے مراتب ۱۰; اللہ تعالى كے عطايا۱;اللہ تعالى كى نعمات ، ۱;اللہ تعالى كى نعمات سے استفادہ ۶; اللہ تعالى كينعمات سے محروميت ۷;اللہ تعالى كى نعمات كا استمرار۲

امم:امتوں كے عقيدے كے آثار ۱۱; امتوں كے عمل كے آثار ۱۱;گذشتہ امتوں كا كفر ۹; گذشتہ امتيں ۶

انبياء:انبياء كے خلاف مبارزہ ۵

انسان:انسان كى روزى ۴; انسانوں كى صلاحيت ۴; فطرت انسان ۳

ايمان:فطرى ايمان ۳

رنج (دكھ):موجبات رنج ۱، ۸، ۹

عذاب:موجبات عذاب۹

عمل:عمل كے آثار ۸

غزوہ بدر:غزوہ بدر ميں مشركين ۱۲

قوم فرعون :آل فرعون اور نعمات خدا ۶; آل فرعون كا كفر ۱۴

كفار:كفار اور خدا كى نعمتيں ۶; كفار كا انجام ۱۴

كفر:آيات خدا سے كفر ۱۲;كفر كے آثار ۷، ۹، ۱۲

گناہ:گناہ كے آثار ۱۲، ۷

معاشرہ:معاشرے كى اصالت ۱۱; معاشرے كى محروميت كے اسباب ۷;معاشرے كے كفر كے آثار ۵

۵۶۸

مشركين مكہ:مشركين مكہ كا كفر ۱۲; مشركين مكہ كا گناہ ۱۲; مشركين مكہ كى ہلاكت ۱۲

نعمت:نعمت كا تبديل ہونا ۱، ۹; نعمت سلب ہونے كے

اسباب ۵، ۶، ۹; نعمت كى صلاحيت ۹، ۴، ۶; نعمت كے حصول كے اسباب ۸

ہلاكت:ہلاكت كے اسباب ۱۲

آیت ۵۴

( كَدَأْبِ آلِ فِرْعَوْنَ وَالَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ كَذَّبُواْ بآيَاتِ رَبِّهِمْ فَأَهْلَكْنَاهُم بِذُنُوبِهِمْ وَأَغْرَقْنَا آلَ فِرْعَونَ وَكُلٌّ كَانُواْ ظَالِمِينَ )

جس طرح آل فرعون اور ان كے پہلے والوں كا انجام ہوا كہ انھوں نے پروردگار كى آيات كا انكار كيا تو ہم نے ان كے گناہوں كى بنا پر انھيں ہلاك كرديا اورآل فرعون كو غرق كرديا كہ يہ سب كے سب ظالم تھے(۵۴)

۱_ كفار مكہ بھى آيات الہى كے ساتھ وہى سلوك كرتے تھے جو آل فرعون اور ان سے پہلے والے كفار كرتے تھے_

كداب ء ال فرعون والذين من قبلهم

۲_ آل فرعون اور ان سے پہلے والے لوگ، آيات الہى كو جھٹلانے اور گناہ كا ارتكاب كرنے والے لوگ تھے_

كذبوا باى ت ربهم فأهلكنهم بذنوبهم

۳_ آل فرعون، آيات الہى كو جھٹلانے والوں كا واضح ترين نمونہ ہيں _

كداب آل فرعون والذين من قبلهم كذبوا بأى ت ربهم

۴_ خداوند، پورى تاريخ كے دوران، بنى آدم كے سامنے اپنى الوہيت اور ربوبيت كى آيات اور نشانياں پيش كرتار ہا_

كفروا بأى ت الله ...كذبوا بأى ت ربهم

۵_ خداوند نے آل فرعون اور ان سے پہلے گذرنے والے كفار كو آيات الہى كے جھٹلانے اور گناہوں

۵۶۹

كے ارتكاب كى وجہ سے ہلاك كيا_فأهلكنكم بذنوبهم

۶_ جنگ بدر ميں كفار كى ہلاكت، آيات الہى كو جھٹلانے اور رسالت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا انكار كرنے كى سزا تھي_

كداب آل فرعون ...فأهلكنكم بذنوبهم

۷_ خداوند نے آل فرعون كو غرق كرتے ہوئے، نابود و ہلاك كيا_و أغرقنا ء ال فرعون

۸_ خداوند كى آيات اور نشانيوں كو جھٹلانے والے ظالم ہيں _كذبوا بأى ت ربهم ...و كل كانوا ظلمين

۹_ ظالموں اور آيات الہى كے جھٹلانے والوں كو عذاب الہى سے ہلاك و نابود ہونے كا خطرہ لاحق ہونا_

كذبوا بأى ت ربهم ...و كل كانوا ظلمين

۱۰_ آل فرعون، ان سے پہلے كى قوميں اور كفار مكہ سب كے سب ظالمين كے زمرے ميں شمار ہوتے ہيں _

و كل كانوا ظلمين

۱۱_ آل فرعون اور گذشتہ كا فر قوموں كى ہلاكت، ظلم و گناہ كے نتيجے ميں نعمتوں كے زوال كا ايك نمونہ ہے_

ذلك بأن الله لم يك مغيراً نعمة أنعمها عليا قوم حتى يغيروا ...و كل كانوا ظلمين

آيات خدا: ۴آيات خدا كا مقابلہ ۱; آيات خدا كى تكذيب كى سزا ۵، ۶; آيات خدا كے مكذبين ۲، ۳، ۸;آيات خدا كے مكذبين كا عذاب ۹; مكذبين آيات خدا كى ہلاكت ۹

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا عذاب ۹;اللہ تعالى كا كيفر ۵،۶،۷; اللہ تعالى كى الوہيت كى نشانياں ۴; اللہ تعالى كى ربوبيت كى نشانياں ۴; اللہ تعالى كے افعال۴،۷

امم:گذشتہ امتوں كا گناہ ۲;گذشتہ ظالم امتيں ۱۰

ظالمين: ۸، ۱۰ظالموں كا عذاب ۹; ظالموں كى دنيوى ہلاكت ۹

ظلم:ظلم كے آثار ۱۱

غزوہ بدر:غزوہ بدر ميں كفار كى ہلاكت ۶;قصہ غزوہ بدر ۶

قوم فرعون :آل فرعون اور آيات خدا ،۳; آل فرعون كا طريقہ

۵۷۰

۱;آل فرعون كا ظلم ۱۰; آل فرعون كا غرق ہونا ۷; آل فرعون كا گناہ ۲; آل فرعون كى دنيوى ہلاكت ۵، ۷، ۱۱

كفار:كفار كى دنيوى ہلاكت ۵، ۶;كفار كے طور طريقوں ميں ہم آہنگى ۱; گذشتہ دور كے كفار كى ہلاكت ۱۱

كفار مكہ:كفار مكہ كا طريقہ۱ ;كفار مكہ كا ظلم ۱۰

گناہ:گناہ كى سزا، ۵;گناہ كے آثار ۱۱

گناہگار لوگ: ۲

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :رسالت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے انكار كى سزا، ۶

نعمت:نعمت سلب ہونے كے اسباب ۱۱

ہلاكت:پانى كے ذريعے ہلاكت ۷

آیت ۵۵

( إِنَّ شَرَّ الدَّوَابِّ عِندَ اللّهِ الَّذِينَ كَفَرُواْ فَهُمْ لاَ يُؤْمِنُونَ )

زمين پر چلنے والوں ميں بدترين افراد وہ ہيں جنھوں نے كفر اختيار كر ليا اور اب وہ ايمان لانے والے نہيں ہيں (۵۵)

۱_ حق كو قبول نہ كرنے اور كفر پر ڈٹے رہنے كے سبب آيات الہى پر ايمان لانے كى توفيق انسان سے سلب ہوجاتى ہے_

الذين كفروا فهم لا يؤمنون

جملہ ''لا يؤمنون'' فعل مضارع ہونے كى وجہ سے استمرار پر دلالت كررہاہے لہذا جملہ''هم لا يؤمنون'' كا معنى ہے كہ وہ ايمان نہيں لائیں گے، چونكہ يہ جملہ ''فاء'' كے ذريعے جملہ ''كفروا'' پر عطف ہوا ہے لہذا دلالت كررہاہے كہ ان سے توفيق ايمان، ان كى كفر ورزى كى وجہ سے سلب ہوئي ہے_

۲_ جن لوگوں نے كفر اختيار كرنے كى وجہ سے اپنے اندر سے ايمان كى توفيق خود ختم كرڈالى ہے وہى لوگ بارگاہ خداوند ميں بدترين جاندار ہيں _إن شر الدواب عند الله الذين كفروا فهم لا يؤمنون

۵۷۱

۳_ ايمان كى توفيق ختم ہوجانے تك كفر اختيار كرنا، انسان كودرجہ انسانيت سے گراكر پست ترين حيوانات كے درجے تك لے جاتاہے_إن شر الدواب عند الله الذين كفروا فهم لا يؤمنون_

۴_ آيات الہى پر ايمان، انسانيت كى نشانى اور بارگاہ خداوند ميں اسكے محترم و ارجمند ہونے كا معيار ہے_

إن شر الدواب عند الله الذين كفروا فهم لا يؤمنون

انسان:انسان كا انحطاط ۳

انسانيت:انسانيت سے گرنا ۳; انسانيت كى نشانياں ۴

اہميت:اہميت كا معيار ۴

ايمان:آيات خدا پر ايمان ۴; ايمان كے زمينہ كا زوال ۲، ۳; ايمان كے موانع

توفيق:توفيق سلب ہونے كے اسباب ۱

حق قبول نہ كرنا:حق قبول نہ كرنے كے آثار ،۱

كفار:كفار كى شخصيت ۲

كفر:كفر پرا صرار كے آثار ،۱; كفر كے آثار ۲، ۳

موجودات:بدترين موجودات ۲، ۳

آیت ۵۶

( الَّذِينَ عَاهَدتَّ مِنْهُمْ ثُمَّ يَنقُضُونَ عَهْدَهُمْ فِي كُلِّ مَرَّةٍ وَهُمْ لاَ يَتَّقُونَ )

جن سے آپ نے عہد ليا اور اس كے بعد وہ ہر مرتبہ اپنے عہد كو توڑ ديتے ہيں اور خدا كا خوف نہيں كرتے(۵۶)

۱_ كفار مكہ كے ساتھ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے متعدد معاہدے اوركفار مكہ كا ان معاہدوں كو توڑنا_

۵۷۲

الذين عهدت منهم ثم ينقضون عهدهم فى كل مرة

۲_ وہ كفار كہ جنہوں نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ كئے گئے اپنے عہد و پيمان كى وفا نہيں كى وہى بدترين جاندار ہيں _

إن شر الدواب ...الذين عهدت منهم ثم ينقضون

ہوسكتاہے''الذين عهدت منهم''، ''الذين كفروا'' كيلئے بدل يا عطف بيان ہو_ نيز بعد والى آيت''فاما تثقفنهم'' كيلئے مبتداء بھى بن سكتاہے، مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بناء پر اخذ كيا گيا ہے_

۳_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے متعدد مرتبہ يہوديوں سے عہد و پيمان ليا اور انھوں نے ہميشہ اپنا عہد و پيمان توڑ ڈالا_

الذين عهدت منهم ثم ينقضون عهدهم فى كل مرة

بعض كا خيال ہے''الذين عهدت'' سے مشركين مكہ مراد ہيں ليكن مشہور مفسرين كا كہنا ہے كہ اس سے يہودى مراد ہيں كہ جو زمانہ بعثت ميں ، مدينہ كے اطراف ميں سكونت اختيار كئے ہوئے تھے_

۴_ زمانہ بعثت ميں مدينہ كے يہودي، كفر پر اصرار كرنے، اپنے اندر سے ايمان كى توفيق خود سلب كرنے اور اپنے عہد و پيمان توڑنے كى وجہ سے پست ترين جانداروں كى ايك مثال تھے_إن شر الدواب عند الله الذين كفروا ...الذين عهدت منهم ثم ينقضون عهدهم

۵_ اپنا عہد توڑنا، ايك انتہائی بُرا اور پست فعل ہے_إن شر الدواب ...ثم ينقضون

۶_ عہد و پيمان كى پابندي، انسان كى انسانيت كا معيار ہے_إن شر الدواب ...ثم ينقضون

۷_ خداوندنے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو ان كے زمانے كے يہوديوں كى عہد و پيمان شكن نفسيات سے آگاہ كرديا تھا_

ثم ينقضون عهدهم فى كل مرة

يہاں آيت كے سياق كا تقاضا تھا كہ كہا جاتا ''ثم نقضوا'' ليكن فعل ماضى كى جگہ فعل مضارع ''ينقضون'' كا استعمال اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ پيمان و عہد شكني، يہوديوں كيلئے ايك استمرارى حالت ہے_

۸_ اسلامى معاشرے كے رہبر و قائد، كافر معاشروں كے ساتھ عہد و پيمان باندھ سكتے ہيں _الذين عهدت منهم ثم ينقضون

۹_ كافر معاشروں كى جانب سے گذشتہ معاہدوں كى خلاف ورزى جديد معاہدے كے جواز سے مانع نہيں ہوگي_

الذين عهدت منهم ثم ينقضون عهدهم فى كل مرة

۵۷۳

۱۰_ كافر يہوديوں كا اپنى مكرر عہد شكنى كے بارے ميں لاپرواھى برتنا_و هم لا يتقون

۱۱_ زمانہ بعثت كے يہودى ،پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور مسلمانوں كى پرواہ كئے بغير اور ان سے خوف زدہ ہوئے بغير، اپنے عہد و پيمان توڑ ڈالتے تھے_و هم لا يتقون

فعل ''يتقون'' كيلئے چند متعلق فرض كئے جاسكتے ہيں ، من جملہ ضمير ''ك'' كہ جو پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خطاب ہے يا ''المؤمنين'' جيسا كوئي كلمہ_

۱۲_ زمانہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا يہودى معاشرہ، تقوى و پرہيزگارى سے بہت دور تھا_*وهم لا يتقون

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب ''لا يتقون'' كا متعلق ''الله '' ہو، يعنى يہودى خداوند سے كسى قسم كا خوف و ڈر نہيں ركھتے اور تقوى الہى كى رعايت نہيں كرتے_

۱۳_ زمانہ بعثت كے يہوديوں كا عدم تقوى ہى ان كى عہد شكنى كا بڑا سبب تھا_ينقضون عهدهم فى كل مرة و هم لا يتقون

جملہ ''و ھم لا يتقون'' يہوديوں كى پيمان شكنى كو بيان كررہاہے، اور اصطلاحاً، ''حال معللّہ'' ہے_

ارزش:مخالف ارزش ۵; معيار ارزش ۶

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۱، ۳، ۴، ۷، ۱۱، ۱۲، ۳ ۱

اللہ تعالى :اللہ تعالى كے افعال ۷

انسانيت:انسانيت كا معيار ۶

ايمان:ايمان كے زمينہ كا زوال ۴

بے تقوى ہونا:بے تقوى ہونے كے آثار ۱۳

رھبر:دينى رھبر كے اختيارات ۸

عہد:عہد شكنى كى برائی ۵;عھد شكنى كے آثار ۴; عہد شكنى كے اسباب ۱۲; عہد كو وفا كرنا ۶

كفار:كفار سے عہد ۸، ۹;كفار كا انحطاط ۲; كفار كى عہد شكنى ۲، ۹

۵۷۴

كفر:كفر پر اصرار كے آثار ۴

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :علم محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۷; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور يہود كى عہد شكنى ۷; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے معاہدے ۱، ۳;يہوديوں سے محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا معاہدہ ۳ /معاہدات:بين الاقوامى معاہدے ۸، ۹

موجودات:بدترين موجودات ۲، ۴

يہود مدينہ:يہود مدينہ كا كفر ۴; يہود مدينہ كى عہدشكنى ۴

يہودي:صدر اسلام كے يہود كا بے تقوى ہونا ۱۲، ۱۳; كافر يہود كا بے تقوى ہونا ۱۰; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے يہود كى عہد شكنى ۱۱; مسلمانوں سے يہود كى عہد شكنى ۱۱;يہود كا بے تقوى ہونا ۱۱; يہود كى عہد شكنى ۳، ۱۰

آیت ۵۷

( فَإِمَّا تَثْقَفَنَّهُمْ فِي الْحَرْبِ فَشَرِّدْ بِهِم مَّنْ خَلْفَهُمْ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ ) .

اگر وہ جنگ ميں تمھارے قبضہ ميں آجائیں تو انھيں اور ان كے پشتيبان سب كو نكال باہر كرو تا كہ عبرت حاصل كريں (۵۷)

۱_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو خداوند كى جانب سے حكم ملا كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جنگ بھڑكانے والے اور عہد توڑنے والے يہوديوں پر تسلط پانے كى صورت ميں انھيں ايسى سزاديں كہ جس سے دوسرے دشمنوں كے پراكندہ ہوجانے كا زمينہ فراہم ہوجائیے_

فإما تثقفَنَّهم فى الحرب فشرد بهم من خلفهم

''تشريد'' كا معنى تتر بتر اور پراكندہ كرنا ہے، ''بھم'' كى ''باء'' سببيہ ہے كہ جو''فى الحرب'' كى وجہ سے قتل يا سزا جيسے كلمہ كو تقدير ميں لئے ہوئےہے، اور''من خلفهم'' سے مراد يہود يا دوسرے دشمن ہيں كہ جنہوں نے مدينہ و اطراف مدينہ سے فتنہ پردازى شروع كرركھى تھي، بنابراين جملہ ''فشردبھم'' كا معنى يوں ہوگا: اے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جو سنگين سزا آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم عہد شكن يہوديوں كو ديں ، اس كے ذريعے دشمنوں كو بھى متفرق و تتربتر كرديں _

۲_ خداوند متعال نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو، مسلمانوں اور عہد شكن يہوديوں كے درميان شروع ہونے والى جنگ سے، اس كے شروع ہونے سے پہلے ہى آگاہ فرماديا تھا_فشردبهم من خلفهم

''ثقف''، ''تثقفن'' كا مصدر ہے جس كا معنى تسلط حاصل كرنا ہے ''إما''، ''إن'' شرطيہ اور ''ما'' زائد سے مركب ہے، جملہ شرطيہ كى نون تاكيد ثقيلہ اور ''ما''زائدہ كے ذريعے تاكيد اس بات كو ظاہر كررہى ہے

۵۷۵

كہ شرط، يعنى جنگ كا وقوع اور يہود پر مسلمانوں كا تسلط ہوكر رہے گا، بنابرايں ، جملہ شرطيہ كا معنى يوں ہوگا، اگر يہوديوں كے ساتھ جنگ ہوئي، اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ان پر مسلط ہوگئے كہ ايسا ہوكر رہے گا

۳_ خداوند متعال نے جنگ شروع ہونے سے پہلے ہى پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو يہوديوں پر مسلمانوں كے تسلط كى بشارت دے دى تھي_فإما تثقفنهم فى الحرب

مندرجہ بالا مفہوم ايسے مطالب پر مبنى ہے كہ جن كى وضاحت گذشتہ مفہوم ميں ہو چكى ہے_

۴_ محارب كفار كے محاذ كو تباہ اور تتر بتر كرنا، اہل ايمان كافريضہ ہے_فأما تثقفنهم فى الحرب فشردبهم

۵_ اسلامى معاشرے كى عسكرى قيادت كرنا دينى رہبروں كى ذمہ دارى ہے_فأما تثقفنهم فى الحرب فشردبهم من خلفهم

اس آيت اور بعد والى آيت ميں ، تمام مؤمنين كى نسبت حكم كى عموميت كے باوجود، خود پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذات گرامى سے خطاب ظاہر كررہاہے كہ عسكرى قيادت، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور دينى رھبرى كے اختيار ميں ہے_

۶_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اسلامى معاشرے كے خلاف جنگ بھڑكانے والے عہد شكن افراد كى شديد سزا كے بارے ميں حكم خداوند كا مقصد، ان كے (بُرے) انجام سے عبرت حاصل كرنا ہے_فشرد بهم من خلفهم لعلهم يذكرون

''تذكر'' (يذكرون كا مصدر ہے) اس كامعنى دريافت كرنا، پانا اور ہميشہ ياد ركھنا ہے_جملہ''لعلهم يذكرون'' ،''فشرد بهم'' كى تعليل ہے، يعنى شديد سزا دينے كا مقصد يہ ہے كہ كفار، مسلمانوں كى طاقت و قوت كو درك كرليں اور اسے ياد ركھيں تا كہ ائندہ اسلامى معاشرے كے خلاف سازش نہ كريں _

اجتماعى نظم و ضبط:اجتماعى نظم و ضبط كا طريقہ ۱، ۶

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۲، ۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا علم غيب ۲;اللہ تعالى كى بشارت ۳; اللہ تعالى كے اوامر ۱،۶

بشارت:

۵۷۶

مسلمانوں كى فتح كى بشارت ۳

تاريخ:تاريخ سے عبرت ۶

دشمن:دشمنوں پر رُعب ڈالنا ،۱

رھبر:دينى رہبر كے اختيارات ۵

عسكرى قيادت: ۵

عہد شكن لوگ:عہدشكن افراد كى جنگ افروزى ۶; عہد شكن افراد كو شديد سزا ملنا ۶

كفار:محارب كفار كى شكست ۴; محارب كفار كے ساتھ جنگ ۴

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :علم محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا منشاء ۲;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور عہد شكن يہود ۲;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اوريہود ۱;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو بشارت ۳; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مس ووليت كى حدود ،۱

مسلمان:مسلمان اور يہود ۳; مسلمانوں كى يہود سے جنگ ۲

مؤمنين:مؤمنين كى ذمہ داري۴

يہود:عہد شكن يہود كى سزا، ۱يہود كى جنگ افروزى ۱

آیت ۵۸

( وَإِمَّا تَخَافَنَّ مِن قَوْمٍ خِيَانَةً فَانبِذْ إِلَيْهِمْ عَلَى سَوَاء إِنَّ اللّهَ لاَ يُحِبُّ الخَائِنِينَ )

اور اگر كسى قوم سے كسى خيانت يا بد عہدى كا خطرہ ہے تو آپ بھى ان كے عہد كو ان كى طرف پھينك ديں كہ اللہ خيانت كراروں كودوست نہيں ركھتا ہے(۵۸)

۱_ مسلمانوں كا فريضہ ہے كہ اگر وہ كفار كى طرف سے عہد توڑنے كے ارادے كى كوئي علامت ديكھيں توان كے ساتھ كئے گئے معاہدے كو توڑ ديں اور اسے بے اعتبار شمار كريں _و إما تخافن من قوم خيانة فانبذ إليهم

سياق كے قرينہ كے مطابق ''خيانة'' سے مراد پيمان شكنى ہے، اور عہد و پيمان شكنى كے خوف كا مطلب يہ ہے كہ طرف مقابل كى طرف سے ايسے شواہد و علائم ظاہر ہوں جو عہد توڑنے پر دلالت كريں ، ''نبذ'' كا معنى پھينكنا ہے اور ''فانبذ'' كا مفعول ''عھدھم'' ہے كہ جو واضح ہونے كى وجہ سے كلام ميں نہيں لايا گيا_

۵۷۷

۲_ معاہدے كو لغو و بے اعتبار جاننے كے بعد اسكى بى اعتبارى سے دشمن كو مطلع كرنا ضرورى ہے_

و إما تخافن من قوم خيانة فانبذ إليهم على سوائ

''سواء'' كا معنى مساوى اور برابر ہونا ہے، ''على سواء''، ''فانبذ'' اور ''إليھم'' ميں موجود ضمير كيلئے حال ہے، يعنى در حاليكہ آپ اور وہ اس امر ميں مساوى ہيں جيسا كہ مفسرين كا قول ہے كہ مساوى ہونے سے مراد عہد و پيمان كے لغو ہونے سے آگاہى ميں مساوى ہونا ہے، عہدنامہ كو ان كى طرف پھينكنا (فانبذ إليھم) بھى اس معنى كى تائی د كرتاہے_

۳_ كفار كے ساتھ كئے گئے معاہدوں كو لغو اور بے اعتبار كرنے كا اختيار ،پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اسلامى معاشرے كے رہبروں كو حاصل ہے_فانبذ إليهم على سوائ

۴_ كفار كى خيانتكارى كى علائم و شواھد كى تشخيص و تحقيق كرنا بھى پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اورا سلامى معاشرے كے رھبروں كافريضہ ہے_و إما تخافن من قوم خيانة

۵_ كفار معاشروں كى جانب سے خيانت كے احتمال پر اسلامى معاشرے كے قائدين كو عملى قدم اٹھانا چاہيئے اور انھيں لازمى اقدام كرنے كيلئے كفار كى خيانتكارى كا انتظار نہيں كرنا چاہيئے_و إما تخافن من قوم خيانة فانبذ إليهم على سوائ

۶_ دشمن كے ساتھ اسى جيسا برتاؤ كرنے كى ضرورت ہوتى ہے_و إما تخافن من قوم خيانة فانبذ إليهم على سوائ

بعض كے نزديك ''سواء'' سے مراد دشمن كے كردار اور برتاؤميں اس كے ساتھ مساوى سلوك كرنا ہے، مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گياہے_

۷_ عہد و پيمان توڑنے والے اوروہ لوگ كہ جو اپنے عہد و پيمان توڑنے كا خيال ركھتے ہيں ، خائن اور محبت خداوند سے محروم ہيں _إن الله لا يحب الخائنين

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب جملہ ''إن الله ...'' جملہ''فانبذ إليهم'' كى تعليل ہو، يعنى جو لوگ پيمان توڑنے كا قصد ركھتے ہيں وہ خائن

۵۷۸

ہيں اور چونكہ خداوند خائن كو پسند نہيں كرتاتو اے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا فريضہ ہے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ان كے معاہدے كو لغو كرديں كہ ان كے ساتھ جنگ كرنے كا راستہ كھل جائیے_

۸_ طرف مقابل كو آگاہ كئے بغير ،معاہدوں كو لغو و بے اعتبار كرنا، خيانت ہے_فانبذ إليهم على سواء إن الله لا يحب الخائنين

مندرجہ بالا مفہوم اس بنياد پر ہے كہ جب''إن الله ...'' ، ''على سواء'' كيلئے تعليل ہو، يعنى اگر آپ (دشمن كو اسكے معاہدے كے لغو ہوجانے سے آگاہ كرنے) كے حكم و دستور كو اجراء نہيں كرتے تو آپ خيانت كار ہيں اورخداوند خيانت كرنے والوں كو پسند نہيں كرتا_

۹_ كفار سے بھى خيانت كرنا ايك ناپسنديدہ چيز ہے اور يہ محبت خدا سے محروميت كا باعث بنتى ہے_فانبذ إليهم على سواء إن الله لا يحب الخائنين

۱۰_عن ابى عبدالله عليه‌السلام قال: قال رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ثلاث من كن فيه كان منا فقا و إن صام و صلى و زعم ا نه مسلم من إذا اؤتمن خان ...إن الله عزوجل قال فى كتابه: إن الله لا يحب الخائنين (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا نے فرمايا: تين خصلتيں ايسى ہيں كہ جس ميں بھى ہوں وہ منافق ہے اگر چہ اہل نماز و روزہ ہى كيوں نہ ہو اور خود كو مسلمان بھى جانتا ہو، (پہلى خصلت يہ كہ) اگر كوئي امانت اس كے سپرد كى جائیے تو اس ميں خيانت كرے بے شك خداوندنے اپنى كتاب ميں فرمايا ہے: بلا شك، خداوند ،خيانت كرنے والوں كو پسند نہيں كرتا_

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى محبت سے محروميت ۷،۹

خيانت:خيانت كا سد باب كرنا ۵; خيانت كى بُرائی ۹; خيانت كے آثار ۹; خيانت كے مواقع ۸

خيانت كار لوگ: ۷دشمن:دشمن سے سلوك كا طريقہ ۶; دشمنوں سے معاہدہ ۲

رہبري:دينى رہبرى كى ذمہ دارى ۵; دينى رہبرى كے اختيارات ۳;رہبرى كے اختيار ا ،۴

عہد شكن افراد:عہد شكن افراد كى خيانت ۷; عہد شكن افراد كى محروميت ۷; عہد شكنوں سے نمٹنے كا طريقہ ۱

___________________

۱) كافى ج/۲ ص ۲۹۰ ح ۸، نورالثقلين ج/۲ ص ۱۶۴ ح/۱۳۶_

۵۷۹

كفار:كفار سے خيانت ۹; كفار كى خيانت ۵; كفار كى خيانت كى تشخيص ۴;كفار كى عہد شكنى ; كفار كے ساتھ معاہدہ ۳

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :اختيارات محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳، ۴

مسلمان:مسلمانوں كى ذمہ دارى ۱

معاہدات:معاہدوں كا لغو كرنا ۱، ۲، ۳; معاہدوں كو لغو كرنے كى خيانت ۸;معاہدوں كے احكام ۱، ۲، ۸

مقابلہ بہ مثل:مقابلہ بہ مثل كرنے كى ضرورت ۶

آیت ۵۹

( وَلاَ يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ سَبَقُواْ إِنَّهُمْ لاَ يُعْجِزُونَ )

اور خبردار كافروں كو يہ خيال نہ ہو كہ وہ آگے بڑھ گئے وہ كبھى مسلمانوں كو عاجز نہيں كر سكتے (۵۹)

۱_ ہر قسم كى حركت اور عمل حتى كفار كى كفر ورزى اور عہد شكنى خداوند كے ارادے سے باہر نہيں _

و لا يحسبنّ الذين كفروا سبقوا إنهم لا يعجزون

جملہ ''لا يحسبن الذين ...'' ايك غلط خيال كو ردّ كررہاہے كہ جو كفار كے خيالات ميں پرورش پارہاہے، گذشتہ آيات كو ملاحظہ كرتے ہوئے كہہ سكتے ہيں يہ خيال، كہ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف ستيزہ جوئي اور كفر ورزى اور اپنے عہد و پيمان توڑنے كا نتيجہ ہے، ان لوگوں كا يہ خيال تھا كہ اگر پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے دستورات اور احكام ،خداوند كى جانب سے اور اسكى خواہش كے مطابق ہيں تو انھوں نے اپني مخالفت كے ذريعے محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خدا پر غلبہ حاصل كرلياہے، جملہ ''لا يحسبن ...'' سے پتہ چلتاہے كہ يہ خيال غلط ہے چونكہ كوئي بھى چيز خداوند كو عاجز و ناتوان نہيں بناسكتي، جو كچھ بيان ہوا ہے اس كے مطابق جملے كا مفاد و مفہوم يہ ہے كہ كوئي بھى حركت و عمل، خداوند كى مشيت و ارادے سے باہر نہيں _

۲_ كفار كبھى بھى خداوند كو عاجز و ناتوان نہيں بناسكتے اور نہ اس كے ارادے كے پورا ہونے سے مانع بن سكتے ہيں _

إنهم لا يعجزون

۵۸۰

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''لا يعجزون'' كا مفعول محذوف ''الله '' ہو اعجاز (يعجزون كا مصدر ہے) جس كا معنى عاجز و ناتوان بناناہے_

۳_ كفار ہرگز، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے عہد شكنى اور خيانت كركے، آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر سبقت نہيں لے سكتے اور نہ ہى آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو رسالت و نبوت كے كاموں سے عاجز بناسكتے ہيں _و إما تخافن من قوم خيانة ...و لا يحسبن الذين كفروا سبقوا إنهم لا يعحزون يہ مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب''سبقوا'' اور''لا يعجزون'' كا مفعول، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہوں _

۴_ كفار ،ہميشہ خداوند كے مقہورہيں _و لا يحسبن الذين كفروا سبقوا إنهم لايعجزون

۵_ كفار ہرگز اپنى خيانتوں اور عہد شكنيوں كے ذريعے، ايك پائی دار فتح و كاميابى حاصل نہيں كرسكيں گے_

و إما تخافن من قوم خيانة ...و لا يحسبن الذين

۶_ كفر پيشہ يہود كا يہ خيال كہ وہ كفر اختيار كركے، احكام خدا كى نافرمانى كركے اور پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے كئے گئے عہد و پيمان كو توڑ كر، خداوند پر غلبہ پاليں گے تو يہ انكا انتہائی باطل اور بے بنياد خيال ہوگا_و لا يحسبن الذين كفروا سبقوا

جيسا كہ آيت ۵۶ ميں كہا گيا ہے كہ مشہور مفسرين كے نزديك اس قسم كى آيات ميں عہد و پيمان توڑنے والوں سے مُراد يہود ہيں ، لہذا مذكورہ آيت ''الذين كفروا'' كا مطلوبہ مصداق يہود ہى ہيں _

۷_ خداوند ،ايك ناقابل شكست طاقت ہے_كفروا سبقوا إنهم لا يعجزون

اللہ تعالى :اللہ تعالى پر غلبے كا خيال ۶; اللہ تعالى كا ارادہ ۱،۲;اللہ تعالى كا ناقابل شكست ہونا ۷،۸; اللہ تعالى كو عاجز بنانے كى كوشش۲; اللہ تعالى كى معصيت ۶; اللہ تعالى كى قدرت ۲،۴،۷

فتح:فتح و كاميابى كے موانع ۵

كفار:كفار اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳;كفار كا عجز ۲، ۳، ۴; كفار كا كفر، ۱; كفار كى خيانت ۳، ۵; كفار كى عہد شكنى ۱، ۳، ۵

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خيانت ۳; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے عہد شكنى ۶; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت سے ممانعت ۳

يہود:كافر يہود ۶;يہود كا باطل عقيدہ ۶; يہود كا عصيان ۶; يہود كى عہد شكنى ۶

۵۸۱

آیت ۶۰

( وَأَعِدُّواْ لَهُم مَّا اسْتَطَعْتُم مِّن قُوَّةٍ وَمِن رِّبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِ عَدْوَّ اللّهِ وَعَدُوَّكُمْ وَآخَرِينَ مِن دُونِهِمْ لاَ تَعْلَمُونَهُمُ اللّهُ يَعْلَمُهُمْ وَمَا تُنفِقُواْ مِن شَيْءٍ فِي سَبِيلِ اللّهِ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنتُمْ لاَ تُظْلَمُونَ )

اور تم سب ان كے مقابلہ كے لئے امكانى قوت اور گھوڑوں كى صف بندى كا انتظام كرو جس سے اللہ كے دشمن _ اپنے دشمن اور ان كے علاوہ جن كو تم نہيں جانتے ہو اور اللہ جانتا ہے سب كو خوفزدہ كردو اور جو كچھ بھى راہ خدا ميں خرچ كرو گے سب پورا پورا ملے گا اور تم پر كسى طرح كا ظلم نہيں كيا جائیے گا(۶۰)

۱_ تمام مسلمانوں كا فريضہ ہے كہ وہ دشمنان خدا كے ساتھ جنگ كيلئے جنگى وسائل تيار ركھيں اور اپنى عسكرى قوت ميں اضافہ كريں _و أعدوا لهم ما استطعتم من قوة و من رباط الخيل

۲_ مسلمانوں كو چاہيئے كہ وہ اپنى عسكرى قوت كى تقويت كيلئے، دشمن كو ڈرانے كى حد تك پورى كوشش كريں اور جو كچھ بھى ان كے اختيار ميں ہو اس سے دريغ نہ كريں _و أعدوا لهم ما استطعتم من قوة و من رباط الخيل

۳_ زمانہ بعثت ميں سوارى كيلئے استعمال ہونے والے گھوڑے، عسكرى طاقت و قوت كى تقويت كا سب سے زيادہ كارآمد اور اہم ذريعہ تھے_و أعدوا لهم ما استطعتم من قوة و من رباط الخيل

''رباط الخيل'' كا ''قوة'' پر عطف، عام پر خاص كا عطف ہے، او ر عام طور پر ايسا عطف، معطوف كى اہميت جتانے اور معطوف عليہ كے دوسرے مصاديق كى نسبت اس كے بنيادى كردار كو ظاہر كرنے كيلئے ہوتاہے_

۴_ اسلامى معاشرے كو اپنے زمانے كے جديدترين

۵۸۲

فوجى ساز و سامان سے ليس ہونا چاہيئے_و أعدوا لهم ما استطعتم من قوة و من رباط الخيل

۵_ اسلامى معاشرے كى عسكرى قوت كو اس طرح (منظم) ہونا چاہيئے كہ جس سے دشمنان دين ہر وقت خوف زدہ رہيں _

ترهبون به عدوا الله و عدوكم

۶_ مسلمانوں كى عسكرى قوت سے دشمن كى وحشت، اسلامى معاشرے كى لازمى عسكرى طاقت و قدرت كى حد سمجھى جاتى ہے_و أعدوا لهم ما استطعتم ...ترهبون به عدو الله

جملہ ''ترھبون ...''،''ما استطعتم'' كيلئے تفسير و توضيح كى حيثيت ركھتاہے، يعنى عسكرى طاقت اس حد تك پہنچ جائیے كہ جس سے دشمن وحشت زدہ ہوجائیے خواہ اسلامى معاشرہ اس سے زيادہ قوت ركھتاہو_

۷_ اہل ايمان كو چاہيئے كہ وہ دشمنان دين كے سامنے اپنى بہتر سے بہتر عسكرى قوت كا مظاہرہ كريں _

ترهبون به عدو الله

عسكرى قوت سے دشمن كى وحشت كا لازمہ يہ ہے كہ وہ اہل ايمان كى عسكرى قوت سے آگاہ ہو ، بنابراين مسلمانوں كو چاہيئے كہ وہ اپنى طاقت كسى نہ كسى طرح دشمنوں پر ظاہر كرتے رہيں _

۸_ زمانہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ميں اسلامى معاشرے كو دو طرح كے دشمنوں كا سامنا تھا، ايك وہ دشمن جن كو وہ پہچانتے تھے دوسرے وہ كہ جن سے مسلمان آگاہ نہيں تھے_عدو الله و عدوكم و ء اخرين من دونهم لا تعلمون هم

۹_ ظاہرى اور باطنى دونوں دشمنوں كے مقابلے ميں اسلامى معاشرے كو عسكرى لحاظ سے آمادہ رہنے كى ضرورت_

ترهبون ...و أخرين من دونهم لا تعلمونهم الله يعلمهم

۱۰_ زمانہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ميں مسلمانوں كے ناشناختہ دشمنوں كى طاقت، ظاہرى دشمنوں كے مقابلے ميں كم تھي_

و أخرين من دونهم

يہ مفہوم كلمہ ''دون'' كو مد نظر ركھتے ہوئے اخذ كيا گيا ہے كہ جس كا معنى نيچا اور پست ہے_ ''من دونھم'' ميں ''من'' بيانيہ ہے، لہذا ''ا خرين من دونھم'' يعنى دوسرے دشمن كہ جو كمتر طاقت و قوت كے حامل ہيں _

۱۱_ فقط خداوند ان دشمنوں سے آگاہ ہے كہ جو اسلامى معاشرے ميں ناشناختہ ہيں _لا تعلمونهم الله يعلمهم

۱۲_ خداوند كى جانب سے مؤمنين كو راہ خدا ميں انفاق كرنے ،جنگى وسائل پورا كرنے اور عسكرى ساز و سامان آمادہ ركھنے كى ترغيب_

۵۸۳

و ما تنفقوا من شيء فى سبيل الله يوف إليكم

۱۳_ راہ خدا ميں انفاق كا پورا پورا اجر ملنے كى ضمانت خود خداوند كى جانب سے دى گئي ہے_و ما تنفقوا من شي ...يوف إليكم

۱۴_ جہاد كے معمولى سے اخراجات پورے كرنے پر بھى خداوند كى جانب سے ايك عادلانہ اجر و ثواب عطا ہوتاہے_

و ما تنفقوا من شيء فى سبيل الله يوف إليكم و أنتم لا تظلمون

۱۵_ اسلامى معاشرے كى عسكرى بنياديں مضبوط كرنے كيلئے فوجى ساز و سامان كے لئے انفاق ''انفاق فى سبيل الله '' كے مصاديق ميں سے ہے_و أعدوا لهم ما استطعتم ...و ما تنفقوا من شيء فى سبيل الله

۱۶_ دشمنان دين كے خلاف جنگ، بھى ''سبيل الله '' كے مصاديق ميں سے ہے_

و ما تنفقوا من شيء فى سبيل الله يوف اليكم

آيت كے سياق سے پتہ چلتاہے كہ ''سبيل الله '' كے مصاديق ميں سے ايك، دشمنان دين سے جہاد بھى ہے_

۱۷_ خداوند ہرگز اپنے بندوں كو اجر و ثواب عطا كرنے ميں ظلم و ستم نہيں كرتا_و أنتم لا تظلمون

۱۸_ انفاق كے اجر و ثواب ميں كمى اور معمولى انفاق كو نظر انداز كرنا بھى ظلم و ستم ہے_

و ما تنفقوا من شيء فى سبيل الله يؤف إليكم و أنتم لا تظلمون

۱۹_ استحقاق سے كم اجر اور كام كى مزدورى ادا كرنا ظلم و ستم ہے_يؤف إليكم و أنتم لا تظلمون

''توفيہ''، ''يوف'' كا مصدر ہے جس كا معنى مكمل اور پورا پورا ادا كرناہے، جملہ''أنتم لا تظلمون'' ، ''إليكم'' كى ضمير كيلئے حال ہے، ان دونوں جملوں كا مفہوم وہى ہے كے جو اوپر بيان كيا گياہے_

۲۰_ جہاد اور اس كے ساز و سامان كے اخراجات كا فايدہ يہ ہے كہ دشمنوں كو اسلامى معاشرے پر ظلم و ستم كرنے اور حملہ آور ہونے سے روكا جائیے_ *و ما تنفقوا ...و أنتم لا تظلمون

بعض كا خيال ہے كہ''يوف إليكم'' اور''أنتم لا تظلمون'' دنيا ميں عسكرى قوت و طاقت كے ثمرات و نتائج كا بيان ہے، يعنى اگر آپ جہاد كے اخراجات پورے كريں گے، اور اسلامى معاشرے كى عسكرى و فوجى بنيادوں كو اس حد تك مضبوط كريں گے كہ جس سے دشمن وحشت كرنے لگيں _تو اس كا نتيجہ يہ ہوگا كہ وہ تم پر ايسا حملہ نہيں كريں گے جس سے تمہيں ضرر پہنچے، اور اگر تم نے

۵۸۴

ايسا كيا تو وہ تم پر مسلط نہيں ہوسكيں گے تا كہ تم پر ظلم و ستم كرسكيں _

۲۱_قال الصادق عليه‌السلام فى قول الله تعالى : ''و اعدوا لهم ما استعطعتم من قوة'' قال: منه الخضاب بالسواد ''(۱)

امام صادقعليه‌السلام نے خداوند كے اس قول ''جہاں تك ہوسكے دشمن كے ساتھ مقابلے كيلئے طاقت و قوت آمادہ ركھو'' كے بارے ميں فرمايا: من جملہ، (مجاہدين كا) سياہ رنگ كا خضاب لگانا ہے

اجر :اجر و ثواب كى ضمانت ۱۳; اجر و ثواب ميں عدالت ۱۴

اسلام:تاريخ صدر اسلام: ۸، ۱۰

اسلامى معاشرہ:اسلامى معاشرہ اور دشمن ۹; اسلامى معاشرے كى ذمہ دارى ۴، ۵، ۹;اسلامى معاشرے كى عسكرى قوت ۱۵

اسماء و صفات:صفات جلال ۱۷

اللہ تعالى :اللہ تعالى اور ظلم ۱۷;اللہ تعالى كا اجر و ثواب ۱۳،۱۴،۱۷; اللہ تعالى كا علم ۱۱;اللہ تعالى كى تشويق ۱۲; اللہ تعالى كے اختصاصات ۱۱; اللہ تعالى كے دشمن۱

انفاق:انفاق كا اجر ۱۳، ۱۸;انفاق كى تشويق ۱۲; انفاق كے معارف ۱۲; انفاق كے مواقع ۱۵

جنگ:جنگى اخراجات مہيا كرنا ۱۲، ۲۰;جنگى ساز و سامان مہيا كرنا ۱۲; جنگى وسائل ۱، ۴; جنگى وسائل مہيا كرنا ۲۰; صدر اسلام ميں جنگى وسائل ۳

جہاد:جہاد كى ضروريات پورا كرنے پر اجر ۱۴;جہاد كى قدر و قيمت ۱۶; جہاد كے آثار ۲۰

دشمن:دشمنوں پر رعب ڈالنا ۲; دشمنوں سے جنگ ۱، ۲۰;دشمنوں كا ڈر ۶، ۷; دشمنوں كى اقسام ۸; دشمنوں كى كمزورى ۱۰; دشمنوں كے ظلم كو روكنا ۲۰; صدر اسلام ميں دشمن ۸;مخفى دشمن ۸،۱۰، ۱۱

دين:دشمنان دين پر رعب ۵; دشمنان دين كے ساتھ جنگ ۱۶

دينى معاشرہ:

____________________

۱) من لا يحضرہ الفقيہ ج/۱ ص ۱۲۳ ح ۲۸۲ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۶۴ح ۱۳۸_

۵۸۵

دينى معاشرے كے دشمن ۸، ۱۱

سبيل الله :سبيل الله كے موارد ۱۶

ظلم:ظلم كے موارد ۱۸، ۱۹

عدالت:عدالت كا معيار ۱۹

عسكرى آمادگى ۱، ۲:عسكرى آمادگى كى اہميت ۹

عسكرى حكمت عملي: ۵عسكرى طاقت:عسكرى طاقت كا معيار ۶; عسكرى طاقت كو تقويت پہنچانا ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۱۵; عسكرى طاقت كى نماءش ۷

كام:كام كى اجرت ۱۹

گھڑ سواري: ۳

مسلمان:صدر اسلام ميں مسلمانوں كے دشمن ۱۰; مسلمانوں كى ذمہ دارى ۱، ۲; مسلمانوں كى عسكرى قوت ۶

مؤمنين:مؤمنين كى تشويق ۱۲; مؤمنين كى ذمہ دارى ۷

نظام جزا و سزا :۱۷، ۱۸، ۱۹

آیت ۶۱

( وَإِن جَنَحُواْ لِلسَّلْمِ فَاجْنَحْ لَهَا وَتَوَكَّلْ عَلَى اللّهِ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ )

اور اگر وہ صلح كى طرف مائل ہوں تو تم بھى جھك جاؤ اور اللہ پر بھروسہ كرو كہ وہ سب كچھ سننے والا اور جاننے والا ہے(۶۱)

۱_ كفار كى طرف سے صلح كرنے كى خواہش كے اظہار پر، اسلامى معاشرے كو چاہيئے كہ وہ ان كى يہ خواہش قبول كريں اور ان كا استقبال كريں _و إن جنحوا للسلم فاجنح لها

۲_ كفار كى طرف سے كى گئي صلح كى اپيل اس شرط كے ساتھ قبول كرنا ضرورى ہے كہ جب اس كے پردے ميں دھوكہ و فريب كا خطرہ نہ ہو_و إن جنحوا للسلم فاجنح لها

جنوح (جنحواكا مصدرہے) جس كا معنى رجحان و تمايل ركھنا ہے جو حرف ''إلي'' كے ساتھ متعدى ہوتاہے، لہذا اس كے بعد

۵۸۶

''لام'' كالايا جانا ظاہر كرتاہے كہ اس كلمہ ميں ''قصد'' كا معنى مراد ليا گيا ہے، يعني:إن جنحوا إلى المسالمه قاصدين لها (اگر وہ صلح كى طرف ميلان ركھتے ہيں اور ان كا مقصد مسالمت آميز زندگى گذارناہے نہ كہ دھوكہ و فريب دينا)

۳_ مسلمانوں كو بھى نہيں چاہيئے كہ وہ كفار كى طرف سے صلح كے اظہار پر سوائے مسالمت آميز زندگى كے اور كوئي غرض ركھيں _*و إن جنحوا للسلم فاجنح لها

يہ مفہوم، گذشتہ مفہوم كى توضيح سے اخذ كيا گيا ہے، مقصود يہ ہے كہ مسلمانوں كو نہيں چاہيئے كہ وہ تجديد قدرت يا دوسرى اغراض كى خاطر صلح قبول كريں _

۴_ اسلامى معاشرے كو نہيں چاہيئے كہ وہ ايسے كفار سے صلح كا اظہار كريں جو صلح نہيں چاہتے_

و إن جنحوا للسلم فاجنح لها

يہ مفہوم، جملہ شرطيہ ''إن جنحوا ...'' سے اخذ كيا گيا ہے_

۵_ جنگ بندى اور صلح قبول كرنے كى ذمہ دارى و قدرت(فقط) پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور دينى قيادت كو حاصل ہے_

و إن جنحوا للسلم فاجنح لها

يہ مفہوم اس لئے اخذ كيا گيا ہے چونكہ ''فاجنح'' كا مخاطب ،پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو قرار ديا گيا ہے_

۶_ شواہد اور قرائن كے بغير،محض كفار كى جانب سے دھوكہ و فريب كے احتمال كى بناء پر صلح كو ردّ نہيں كيا جانا چاہيئے_

و إن جنحوا للسلم فاجنح لها و توكل على الله

''للسلم'' كا حرف ''لام'' اس بات كو ظاہر كررہاہے كہ واضح ہوجانا چاہيئے كہ كفار ،صلح اور جنگ بندى كے سلسلے ميں فريب و دھوكہ نہيں كررہے، صلح قبول كرنے كے حكم كے بعد، خدا پر توكل كرنے كو ضرورى قرار دينے كا مقصد يہ ہے كہ مسلمانوں كو دھوكہ و فريب كے احتمال پر عمل كرنے سے روكا جائیے، ان دونوں فرامين كا مجموعہ مندرجہ بالا مفہوم دے رہاہے يعنى ايك جانب واضح ہونا چاہيئے كہ كفار فريب دينے كے خيال ميں نہيں دوسرا يہ كہ فريب و دھوكہ دہى كے احتمال پر كوئي قدم نہ اٹھايا جائیے_

۷_ كفار سے دشمنى و عداوت ترك كركے صلح و جنگ بندى كرنے كا اردہ كرتے وقت ،خداوند پر توكل اور لازمى اوامر پر بھروسہ كرنے كى جانب توجہ كرنا_و إن جنحوا ...و توكل على الله

۸_ صلح قبول كرتے وقت ،خداوند پر توكل و بھروسہ كرنے كے سبب كفار كى طرف سے صلح كے تقاضے ميں مخفى مقاصد و اہداف كا بے اثر ہوجانا_فاجنح لها و توكل على الله

۵۸۷

۹_ فقط خداوند، ہر بات كا سننے والا اور ہر قسم كے خيال سے آگاہ ہے_إنه هو السميع العليم

۱۰_ خداوند كے على الاطلاق سميع و عليم ہونے پر ايمان، كے نتيجے ميں انسان كا اس پر توكل كرنا_إنه هو السميع العليم

جملہ ''إنہ ...'' توكل بر خدا كے لزوم كى ا يك تعليل ہے_

۱۱_عن الحلبى عن أبى عبدالله عليه‌السلام فى قوله عزوجل: ''و إن جنحوا للسلم فاجنح لها'' قلت: ما السلم; قال الدخول فى أمرنا ...''(۱)

حلبى كہتے ہيں ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے عرض كي: خداوند كے اس فرمان ''و إن جنحوا للسلم '' ميں ''سلم'' سے مراد كيا ہے؟ آپعليه‌السلام نے فرمايا: ہمارے امر ميں داخل ہونا

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا سميع ہونا۹;اللہ تعالى كا علم غيب۹; اللہ تعالى كے اختصاصات ۹

انگيزش (ابھارنا):انگيزش و ابھارنے كے اسباب ۱۰

ايمان:ايمان اور عمل ۱۰; ايمان كے آثار ۱۰; خداوند كے سميع ہونے پر ايمان ۱۰; علم خدا پر ايمان ۱۰

توكل:توكل بر خدا كے اسباب ۱۰; توكل كے آثار ۸; خدا پر توكل كى اہميت ۷

جنگ:جنگ بندى ۵;جنگ پر صلح كا مقدم ہونا ۱، ۲

دينى معاشرہ:دينى معاشرے كى ذمہ دارى ۱، ۴

ذكر:ذكر خدا كى اہميت ۷; صلح كے وقت ذكر خدا ،۷

رہبرى (قيادت):رہبرى كے اختيارات ۵

زندگي:مسالمت آميز زندگي، ۳

صلح:صلح كى اہميت ۷; صلح كى شرائط ۲; صلح كے احكام ۲ ، ۴، ۵; صلح ميں خداپرتوكل ۷، ۸; صلح ميں مكر و فريب ۲

كفار:كفار سے رابطہ ۳; كفار سے صلح ۱، ۲، ۴، ۵، ۶; كفار

____________________

۱)كافي،ج۱ ، ص ۴۱۵ ح ۱۶; نورالثقلين ج۲ ص ۱۶۵ ح ۱۴۳_

۵۸۸

كا مكر ۶ ;كفار كى سازش كا توڑ ۸; كفار كے ساتھ صلح كى شرائط ۷;كفار كے ساتھ صلح كے مقاصد ۳

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے اختيارات ۵

مسلمان:مسلمان اور كفار ۳

آیت ۶۲

( وَإِن يُرِيدُواْ أَن يَخْدَعُوكَ فَإِنَّ حَسْبَكَ اللّهُ هُوَ الَّذِيَ أَيَّدَكَ بِنَصْرِهِ وَبِالْمُؤْمِنِينَ )

اور اگر يہ آپ كو دھوكہ دينا چاہيں گے تو خدا آپ كے لئے كافى ہے_ اس نے آپ كى تائی د ،اپنى نصرت اور صاحبان ايمان كے ذريعہ كى ہے(۶۲)

۱_ صلح كے پردے ميں كفار كى طرف سے دھوكہ و فريب كے احتمال كو ان كے ساتھ صلح قبول كرنے كے مانع نہيں بننا چاہيئے_و إن يريدوا أن يخدعوك فإن حسبك الله

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''إن يريدوا ''، ''فاجنح لھا'' كيلئے توضيح و تشريح ہو، يعنى اے پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا فريضہ ہے كہ كفار كى طرف سے صلح كى خواہش كو پورا كريں اگر كفار نے دھوكہ و فريب كا قصد كيا تو خداوند آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو ان كے شر سے محفوظ ركھے گا_ بنابراين فقط اس احتمال كى بناء پر كہ شايد كفار مسلمانوں كو غفلت ميں دھوكہ دينے كيلئے صلح كى خواہش ظاہر كررہے ہيں مبادا آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ان كى صلح قبول نہ كريں ، يہ بھى قابل ذكر ہے كہ آيت ۵۸ كے مطابق اگر (فريب اور دھوكہ) كے احتمال پر قرائن و شواہد موجود ہوں تو ان كے ساتھ صلح نہيں كرنى چاہيئے_

۲_ كفار كے دھوكہ و فريب كے مقابلے ميں خداوند ،پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نصرت و حمايت كيلئے كافى ہے_

فإن حسبك الله

۳_ خداوند اپنى حمايت اور مددكے ذريعے، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اسلامى معاشرے كو ،كفار كے دھوكہ و فريب سے محفوظ ركھے گا_و إن يريدوا أن يخدعوك فإن حسبك الله

''إن يريدوا ...'' كا جواب شرط محذوف ہے اور جملہ ''فان حسبك الله '' اس كى جگہ آگيا ہے يعني:ان يريدوا ا ن يخدعوك فالله يكفيك شرهم

۴_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ،ہميشہ خداوند متعال كى خاص امداد و نصرت سے بہرہ مند ہوتے رہے_هو الذى أيدك بنصره

۵۸۹

۵_ صدر اسلام كے مؤمنين ،پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بہترين حامى و ناصر تھے اور اسلام كى ترقى ميں انكا قابل قدر كردار تھا_

أيدك بنصره و بالمؤمنين

مندرجہ بالا مفہوم كلمہ ''المؤمنين'' كو ''نصرہ'' پر عطف كرنے سے اخذ كيا گيا ہے يعني: مؤمنين كا كردار اس حد تك قابل تعريف تھا كہ خداوند نے انہيں اپنى نصرت و امداد كے ساتھ ذكر كرنے كے قابل جانا_

۶_ خداوند ہى مؤمنين كو پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مدد و نصرت كى طرف مائل كرنے والا ہے_هو الذين أيدك بنصره و بالمؤمنين

۷_ خداوند متعال نے ماضى ميں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حمايت و نصرت كا تذكرہ كركے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو كفار كے فريب و دھوكہ كے مقابلے ميں اپنى حمايت و امداد كا (وعدہ دے كر) مطمئن كيا_فإن حسبك الله هو الذى أيدك بنصره

۸_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور (دوسرے) الہى رھبروں كو، ايسى صلح قبول نہيں كرنى چاہيئے كہ جس ميں دھوكہ اور فريب كا شائبہ پايا جائیے اور نہ ہى اس (صلح) كے سبب ، كفار سے جنگ ترك كر دينى چاہيئے_و إن يريدوا ا ن يخدعوك فان حسبك الله

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب جملہ ''و ان يريدوا ...'' جملہ ''ان جنحوا'' كے مقابلے ميں ايك دوسرا فرض ہو نہ كہ اسكى توضيح و تكميل، يعني: صلح دو اغراض كى بناء كى جاتى ہے، كبھى تو واقعى صلح ہوتى ہے اور مسلمانوں كے ساتھ مسالمت آميز زندگى گذارنے كى خاطر صلح كى جاتى ہے اور كبھي، دھوكہ و فريب، اور تجديد قوت كيلئے صلح كى جاتى ہے، پہلى آيت (ان جنحوا ...) پہلے فرض كے احكام و دستورات بيان كررہى ہے جبكہ دوسرى آيت (و إن يريدوا) ميں دوسرے فرض كى بناء پر احكام و دستورات بيان كئے گئے ہيں _

۹_ قدرتى اور غير قدرتى اسباب كے ذريعے ،الہى تائی د و حمايت ہونا_أيدك بنصره و بالمؤمنين

''بنصرہ'' سے مراد غير قدرتى عوامل ہيں مثلاً ملاءكہ كے ذريعے امداد_

۱۰_عن رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : مكتوب على العرش ...و محمد صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم عبدى و رسولى ايّدته بعلي عليه‌السلام فا نزل الله عزوجل: ''هو الذى أيدك بنصره و بالمؤمنين'' فكان النصر عليا عليه‌السلام . ..(۱)

حضرت رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے منقول ہے كہ عرش پر لكھا ہوا ہے ...محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ميرے بندے اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہيں اور

____________________

۱) امالى صدوق ص ۱۷۹ ح ۳، مجلس ۳۸، بحارالانوار ح ۲۷ ص ۲ ح ۳

۵۹۰

ميں نے عليعليه‌السلام كے ذريعے ان كى تائی د و حمايت كى ہے_ اور اسى سلسلے ميں خداوند نے يہ آيت نازل فرمائی ہے ''ھو الذى أيدك بنصرہ ...'' پس ''نصر'' سے مراد على عليہ السلام ہيں _

اسلام:اسلام كى اشاعت كے اسباب ۵; تاريخ صدر اسلام ۵

اسلامى معاشرہ:اسلامى معاشرے كى حمايت ۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى اور قدرتى عوامل ۹; اللہ تعالى كى امداد۲،۴،۷،۹;اللہ تعالى كى تائی دات ۹; اللہ تعالى كى حمايت ۳،۷; اللہ تعالى كے افعال ۲،۶

جنگ:كفار سے جنگ ۸

رہبرى (قيادت):رہبرى كى ذمہ داري۸

صلح:صلح كى شرائط ۸; صلح ميں مكر و فريب ۸;كفار سے صلح ۱

كفار:كفار كا مكر، ۱، ۲، ۷; كفار كے مكر كا توڑ، ۳

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :اطمينان محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے اسباب ۷;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى امداد ۲، ۴، ۶; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حمايت ۳، ۵، ۷; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مسؤليت ۸

مؤمنين:صدر اسلام كے مؤمنين ۵;مؤمنين اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۶

آیت ۶۳

( وَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ لَوْ أَنفَقْتَ مَا فِي الأَرْضِ جَمِيعاً مَّا أَلَّفَتْ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ وَلَـكِنَّ اللّهَ أَلَّفَ بَيْنَهُمْ إِنَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ )

اور ان كے دلوں ميں محبت پيدا كردى ہے كہ اگر آپ سارى دنيا خرچ كرديتے تو بھى ان كے دلوں ميں باہمى الفت نہيں پيدا كر سكتے تھے ليكن خدا نے يہ الفت و محبت پيدا كردى ہے كہ وہ ہر شے پر غالب اور صاحب حكمت ہے (۶۳)

۱_ زمانہ بعثت كے مؤمنين ايك دوسرے كے ساتھ الفت ، محبت اور دوستى كى نعمت سے بہرہ مند تھے_

۵۹۱

و ألف بين قلوبهم

۲_ خداوند ،صدر اسلام كے مؤمنين كے درميان الفت و محبت پيدا كرنے والا ہے_و ألف بين قلوبهم

۳_ مؤمنين كے دل ميں ايك دوسرے كى محبت و الفت پيدا كرنے كے سبب ،خداوند كا پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر احسان وا متنان كرنا_و ألف بين قلوبهم ...ما ألفت بين قلوبهم

۴_ صدر اسلام كے مؤمنين كى ايك دوسرے سے گہرى محبت و الفت، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مقام و مرتبے كى تقويت كے اسباب ميں سے ہے_هو الذى أيدك بنصره و بالمؤمنين_ و ا لف بين قلوبهم

۵_ معاشرے كے افراد كے درميان قلبى الفت و وحدت، اپنے دشمنوں كے خلاف مبارزہ كرنے ميں انكى فتح و كاميابى كا راستہ ہموار كرتى ہے_هو الذى أيدك بنصره و بالمؤمنين _ و ا لف بين قلوبهم

۶_ اسلام كى جانب مائل ہونے سے پہلے عرب قبائل ايك دوسرے كى نسبت گہرى و ديرينہ دشمنى ركھتے تھے_

و ألف بين قلوبهم ...ما ألفت بين قلوبهم

۷_ عرب قبائل كے درميان الفت و محبت پيدا كرنا، دنيا كى تمام دولت و ثروت خرچ كرنے كے باوجود، حتى خود پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كيلئے بھى ايك ناممكن اور ناقابل حصول امر تھا_لو أنفقت ما فى الا رض جميعا ما ا لفت بين قلوبهم

۸_ زمانہ بعثت كے مؤمنين كے درميان الفت و محبت پيدا كرنا ايك خدائی امر تھا نہ كہ مادى وسائل اور ذراءع سے حاصل ہونے والى چيز_و ألف بين قلوبهم لو أنفقت ما فى الا رض جميعا ما ألفت بين قلوبهم و لكن الله ألّف _

۹_ خداوند متعال نے مؤمنين كے درميان محبت و دوستى پيدا كرنے كے علاوہ انھيں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ارد گرد ايك ہى علاقے ميں اكٹھا كرديا_*و ألف بين قلوبهم ...و لكن الله ألف بينهم

مندرجہ بالا مفہوم دو جملوں''ا لف بين قلوبهم'' اور''الف بينهم'' كے درميان مؤازنہ كرنے سے اخذ كيا گياہے پہلا جملہ تا ليف قلوب كو بيان كررہاہے جبكہ دوسرا جملہ خود مؤمنين كى تا ليف سے حاكى ہے، يعنى ان كو ايك دوسرے كے ساتھ ساتھ كرنے كے علاوہ سب كو پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے گرد اكٹھا كرديا_

۱۰_ انسانوں كے درميان دوستى و محبت ايجاد كرنے پر ارادہ خدا كے مقابلے ميں دشمنى پيدا كرنے والے عوامل كا ناپائی دار ہونا_

۵۹۲

و لكن الله ألف بينهم إنه عزيز

جملہ ''لو أنفقت '' اس بات كى جانب اشارہ ہے كہ عرب قبائل كے درميان دشمنى پيدا كرنے والے علل و اسباب بہت زيادہ شديد تھے، اور جملہ استدراكيہ ''و لكن الله ...'' اس بات كى جانب اشارہ ہے كہ وہ شديد عوامل، ارادہ خداوند كے سامنے كسى قسم كے اثر اورپائی دارى كے حامل نہيں ہوسكتے، يعنى اگر چہ ان كے درميان دير پا دشمنى موجود تھى اور ان ميں محبت و الفت كا امكان نہيں تھا، ليكن خداوند نے چاہا كہ ان كے درميان الفت و محبت پيدا ہوجائیے_

۱۱_ انسان اور ان كے قلوب، خداوند كے اختيار ميں ہيں _و ألف بين قلوبهم ...و لكن الله ا لف بينهم

۱۲_ خداوند ناقابل شكست اور بہت زيادہ جاننے والا ہے_إنه عزيز حكيم

۱۳_ مؤمنين كے درميان الفت و محبت پيدا كرنا، خداوند كى عزت و حكمت كا ايك جلوہ ہے،

و ا لف بين قلوبهم ...و لكن الله ألف بينهم انه عزيز حكيم

۱۴_ قلوب پر خداوند كى حاكميت اور مؤمنين كے درميان الفت و محبت پيدا كرنا،عزت و حكمت الہى كى نشانى ہے_

و لكن الله ا لف بين قلوبهم إنه عزيز حكيم

۱۵_ مؤمنين كى تا ليف قلوب ايك حكيمانہ فعل ہے_ا لف بين قلوبهم ...إنه عزيز حكيم

اتحاد:اتحاد كے آثار ۵

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۱، ۲، ۴، ۸، ۹

اعراب:اسلام سے قبل كے اعراب ۶; عربوں كى تا ليف قلوب ۷; عربوں كى دشمنى ۶، ۷

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا احسان ۲; اللہ تعالى كا ارادہ ۱۰; اللہ تعالى كى حاكميت ۱۴; اللہ تعالى كى حكمت ۱۲،۱۳; اللہ تعالى كى حكمت كى نشانياں ۱; اللہ تعالى كى عزت ۱۳; اللہ تعالى كى عزت كى نشانياں ۱۴; اللہ تعالى كى قدرت ۱۱; اللہ تعالى كى نشانياں ۱۴; اللہ تعالى كے افعال۲،۹

انسان:انسانوں كى دوستى كے عوامل ۱۰; انسانوں كے قلوب ۱۱

تا ليف قلوب:تأليف قلوب كى نعمت ۱;تأليف قلوب كے آثار

۵; تاليف قلوب كے عوامل ۲، ۳، ۷، ۸، ۱۳

دشمن:دشمنوں پر فتح ۵

۵۹۳

دشمني:دشمنى كے عوامل كا كمزور ہونا ۱۰

دوستي:نعمت دوستى ۱

عمل:حكيمانہ عمل ۱۵

قلب:قلوب پر حاكميت ۱۴

كاميابي:كاميابى كا زمينہ ۵

مادى وسائل:مادى وسائل كا كردار۸

مؤمنين:صدر اسلام كے مؤمنين كا اجتماع ۹; صدر اسلام كے مؤمنين كى دوستى ۱; مؤمنين كى تاليف قلوب ۱۴; مؤمنين كى دوستى ۲، ۳، ۴، ۹، ۱۴; مؤمنين كى دوستى كے عوامل ۸، ۱۳; مؤمنين كى نعمتيں ۱

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر احسان ۳; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا كردار ۹; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تقويت كے اسباب ۴

آیت ۶۴

( يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ حَسْبُكَ اللّهُ وَمَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ )

اے پيغمبر آپ كے لئے خدا اور وہ مومنين كافى ہيں جو آپ كا اتباع كرنے والے ہيں (۶۴)

۱_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حمايت كيلئے خداوند كافى ہے_يأيها النّبى حسبك الله و من اتبعك من المؤمنين

۲_ اہل ايمان كى حمايت كيلئے خداوند كا فى ہے_يأيها النّبى حسبك الله و من اتبعك من المؤمنين

يہ مفہوم اس بات پر مبنى ہے كہ جب ''من اتبعك'' كا''حسبك'' كى ضمير ''ك'' پر عطف ہو يعنى خداوند آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى پيروى كرنے والوں كيلئے كافى ہے_

۳_ خداونداس شرط كے ساتھ اہل ايمان كا حامى ہے كہ جب وہ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان كے احكام و فرامين كى پيروى كريں _حسبك الله و من اتبعك من المؤمنين

جملہ ''اتبعك'' كى ''مَن'' موصولہ كے ساتھ توصيف، ايمان كے مدعى افراد سے خداوند كى حمايت كى شرط كى طرف اشارہ ہے_

۵۹۴

۴_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے پيروكار مؤمنين، رسالت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تبليغ و اشاعت ميں عمدہ اور مؤثر كردار ادا كرسكتے ہيں _

حسبك الله و من اتبعك من المؤمنين

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب ''من أتبعك''كا ''الله '' پر عطف ہو، يعنى خدا اور فرمانبردار مؤمنين آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كيلئے كافى ہيں ، اس بناء پر اسلام كى ترقى اور اشاعت كيلئے مؤمنين كے مؤثر كردار كا پتہ چلتاہے_

۵_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور الہى رہبروں كو شرك و كفر كے خلاف مبارزہ كرنے ميں ،فقط خداوند اور پيروكار مؤمنين پر بھروسہ كرنا چاہيئے_حسبك الله و من اتبعك من المؤمنين

۶_ دينى رھبر حتى انبيائے كرامعليه‌السلام بغير فرمانبردار پيروكاروں كے، كفر و شرك كے خلاف مبارزہ كرنے كى قدرت نہيں ركھتے_حسبك الله و من اتبعك من المؤمنين

اگر ''من اتبعك''كا ''الله '' پر عطف ہو تو انبياءعليه‌السلام كيلئے مؤمنين كے كافى ہونے سے يہ مراد نہيں كہ وہ بھى خداوند كى طرح، خدا كے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حمايت و نصرت كرنے پر قادر ہيں بلكہ مذكورہ آيت، چونكہ مشركين و كفار كے خلاف مبارزے كے سلسلے ميں نازل ہوئي ہے لہذا يہ بات بيان كررہى ہے كہ كہيں خداوند كے كافى ہونے كو اس معنى ميں نہ ليا جائیے كہ مشركين كے ساتھ مبارزے ميں مؤمنين كى ضرورت نہيں بلكہ خداوند خود ہى كفار و مشركين كو ميدان مبارزہ سے نكال باہر كرے گا_

۷_ صدر اسلام كے بعض مسلمان، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى پيروى سے روگردانى كرتے تھے_و من اتبعك من المؤمنين

يہ مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب ''من المؤمنين'' ميں ''من'' تبعيض كيلئے ہو، اس قول كى بناء پر ''المؤمنين'' سے مراد ايمان كے مدعى افراد ہيں كہ جو حقيقى اور غير حقيقى مؤمنين كو شامل ہيں _

۸_ پيغمبراكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى پيروى اور انصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے فرامين پر عمل، انسان كے حقيقى اور سچے ايمان سے بہرہ مند ہونے كى علامت ہے_و من اتبعك من المؤمنين

''من المؤمنين'' ميں حرف ''من'' بيانيہ بھى ہوسكتاہے اور تبعيض كيلئے بھي، مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بناء پر اخذ كيا گيا ہے، اس صورت ميں ''المؤمنين'' سے مراد سچے اورحقيقى مؤمنين ہيں _

۹_ كفر و شرك كے خلاف مبارزے كيلئے سچے اور حقيقى

۵۹۵

مؤمنين پربھروسہ كرنا ، نہ تو خداوند پر بھروسے اور توكل كے خلاف ہے اور نہ ہى توحيد كے منافي_

حسبك الله و من أتبعك من المؤمنين

اسلام:اشاعت و ترقى اسلام كے اسباب ۴;تاريخ صدر اسلام ۷

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى اطاعت كے آثار ۳; اللہ تعالى كى حمايت ۱،۳; اللہ تعالى كى حمايت كى شرائط۳

انبياءعليه‌السلام كے پيروكار: ۶

ايمان:سچے ايمان كى نشانياں ۸

توحيد:توحيد اور قدرتى عوامل ۹

توكل:خدا پر توكل ۵، ۹

دينى رہبروں كے پيروكار: ۶

دينى قيادت:دينى قيادت كى مسؤليت ۵

شرك:شرك كے خلاف مبارزہ ۵، ۹; شرك كے خلاف مبارزے كى شرائط ۶

كفر:كفر سے مبارزہ ۵،۹;كفر سے مبارزہ كى شرائط ۶

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت ۸; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت كے آثار ۳، ۴; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حمايت ۱; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت ۴; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مسؤليت ۵; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نافرمانى ۷

مدد مانگنا:مؤمنين سے مدد مانگنا۵

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمانوں كا عصيان ۷

مؤمنين:صدر اسلام كے مؤمنين ۴; مؤمنين كى حمايت ۲، ۳

۵۹۶

آیت ۶۵

( يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ حَرِّضِ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى الْقِتَالِ إِن يَكُن مِّنكُمْ عِشْرُونَ صَابِرُونَ يَغْلِبُواْ مِئَتَيْنِ وَإِن يَكُن مِّنكُم مِّئَةٌ يَغْلِبُواْ أَلْفاً مِّنَ الَّذِينَ كَفَرُواْ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لاَّ يَفْقَهُونَ )

اے پيغمبر آپ لوگوں كو جہاد پر آمادہ كريں اگر ان ميں بيس بھى صبر كرنے والے ہوں گے تو دو سو پر غالب آجائیں گے اور اگر سو ہوں گے تو ہزار كافروں پر غالب آجائیں گے اس لئے كہ كفار سمجھدار قوم نہيں ہيں (۶۵)

۱_ اہل ايمان كا فريضہ ہے كہ وہ كفر اختيار كرنے والوں كے خلاف جہاد كريں _يأيها النّبى حرض المؤمنين على القتال

آيت كے ذيل ميں ''من الذين كفروا'' سے ظاہر ہوتاہے كہ ''القتال'' سے مراد كفار كے ساتھ جہاد و جنگ كرنا ہے_

۲_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ذمہ يہ الہى فريضہ ہے كہ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اہل ايمان كو كفار كے ساتھ جنگ و جہاد كرنے كى تحريك و تشويق كريں _يأيها النبى حرض المؤمنين على القتال

۳_ اہل ايمان كے بيس افراد كو اہل كفر و شرك كے دو سو افراد پر اور ايك سو مؤمنين كو كفر و شرك كے ہزار

نفرى گروہ پرفتح مند ہونا چاہيئے_إن يكن منكم عشرون صبرون يغلبوا مائتين و إن يكن منكم مائة يغلبوا ألفاً

''يغلبوا مائتين'' اور''يغلبوا ألفاً'' دونوں خبريہ جملے ہيں ، ليكن بعد والى آيت ميں موجود جملے ''الئن خفف الله عنكم'' كى وجہ سے اس سے مراد دستورى معنى ہے، كيونكہ تخفيف ،فرائض اور احكام كے داءرہ ميں ہوتى ہے، بنابراين ''يغلبوا ...'' يعنى آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو مقاومت و پائی دارى دكھانى چاہيئے اور فتح حاصل كرنى چاہيئے_

۴_ اہل ايمان كا فريضہ ہے كہ وہ لشكر كفر، كے مقابلے ميں فتح و كاميابى حاصل ہو، جانے تك، پائی دارى و استقامت دكھائیں ، خواہ كفار كى افرادى قوت ان سے دس گناہ زيادہ ہى كيوں نہ ہو_

حرض المؤمنين على القتال إن يكن منكم عشرون صبرون يغلبوا مائتين

مذكورہ دو جملوں ميں نسبت كا تبديل نہ ہونا يعنى بيس كا دوسو كے اور سو كا ہزار كے مقابلے ہونا ظاہر كرتاہے كہ خاص كر بيس اور دو سو كى مقاومت و استقامت ہى كى ضرورت نہيں بلكہ حكم كا معيار، (ايك پردس) كى نسبت پورى ہونا ہے_

۵۹۷

۵_ مقاومت و پائی دارى دكھانے والے بيس مؤمنين كى دو سو دشمنوں پر اور ايك سو مؤمنين كى ايك ہزار دشمنوں پر فتح و كامراني، خداوند كى جانب سے ايك ضمانت شدہ بشارت اور خوشخبرى ہے_

إن يكن منكم عشرون صبرو ن يغلبوا مائتين و إن يكن منكم مائة يغلبوا ألفاً

۶_ صدر اسلام كے مؤمنين زمانہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے كچھ حصے ميں اپنے سے دس گناہ بڑے لشكر پر فتح پانے كى صلاحيت و استعداد ركھتے تھے_إن يكن ...يغلبوا ألفا

چونكہ بعد والى آيت ميں حكم جہاد اور مقاومت ميں تخفيف كى تعليل ميں كمزورى كو اس كى وجہ قرار ديا گيا ہے، اس سے پتہ چلتاہے، خداوند نے اہل ايمان كى قوت و استعداد كے مطابق ان پر واجب كيا تھا كہ وہ اپنے سے دس گنا زيادہ لشكر كے مقابلے ميں مقاومت كريں اور اس پر فتح حاصل كريں _

۷_ اپنے سے دس گنا زيادہ طاقتور دشمن كے مقابلے ميں پائی دارى و استقامت كى ضرورت اس بات سے مشروط ہے كہ جب اہل ايمان مجاہدين، بيس افراد سے كمتر نہ ہوں _إن يكن منكم عشرون صبرون يغلبوا مائتين

اپنے مطلب و مقصود يعني: دس كے مقابلے ميں ايك كى مقاومت، كى وضاحت جس طرح كى گئي ہے اس سے مختصر جملے كے ساتھ بھى ممكن تھي، لہذا دو مثالوں كے ساتھ اس كے طولانى ہونے ميں كجھ نكات مضمر ہيں ، من جملہ يہ احتمال كہ مذكورہ نسبت اور اس پر مترتب ہونے والا حكم اس صورت ميں ہے كہ جب اہل ايمان كى تعداد بيس افراد يا اس سے زيادہ ہو، اگر اس سے كم ہو تو يہ حكم جارى نہيں ہوگا_

۸_ كفار پر مؤمنين كى فتح و كامرانى كے اہم ترين عوامل ميں سے ايك، ان كا ميدان جنگ ميں صبر و استقامت دكھاناہے_

إن يكن منكم عشرون صبرون

۹_ كفر پيشہ معاشرے، الہى معارف اور دينى حقائق كے ادراك سے دور معاشرے ہيں _بأنهم قوم لا يفقهون

يہ كہ ايمان اور كفر كو توانائی و ناتوانى كا معيار جانا گيا ہے، اس سے پتہ چلتاہے كہ لا يفقہون'' كا حذف شدہ مفعول و ہى حقائق و معارف ہيں كہ جن پر اہل ايمان كا اعتقاد ہے_

۱۰_ مؤمن مجاہدين ميں غير معمولى قوت و طاقت پيدا ہوجانے كابنيادى سبب، ان كا معارف الہى (توحيد، معاد و غيرہ) كو درك كرنا اور ان پر ايمان لانا ہے_

بأنهم قوم لا يفقهون

۵۹۸

۱۱_ كفار، معارف الہى كو درك نہ كرسكنے اور دينى حقائق پر ايمان نہ ركھنے كى وجہ سے اہل ايمان كے ساتھ جنگ و پيكار كرنے سے ناتوان و عاجز ہيں _بأنهم قوم لا يفقهون

۱۲_عن ا بى عبدالله عليه‌السلام : إن الله عزوجل فرض على المؤمنين فى ا ول الا مر ان يقاتل الرجل منهم عشرة من المشركين ليس له ا ن يولى وجهه عنهم (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ بے شك خداوند عزوجل نے ابتداء سے ہى مؤمنين پر فرض كيا تھا كہ ان ميں سے ايك فرد، مشركين كے دس افراد كے ساتھ جنگ كرے، اور ان كو يہ حق نہيں تھا كہ وہ (ميدان جنگ سے) پيٹھ پھيريں _

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۶

اعداد:بيس كا عدد ۳، ۵، ۷; دس كا عدد ۴، ۶، ۷; دوسو كا

عدد ۳، ۵; سو كا عدد ۳، ۵; ہزار كا عدد۳، ۵

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى بشارت ۵

انگيزش (رغبت دلانا):رغبت دلانے كے عوامل ۳

ايمان:ايمان كے آثار ۱۰; توحيد پر ايمان ۱۰; دين پرايمان ۱۰; معاد پر ايمان ۱۰

توحيد:توحيد كے آثار ۱۰

جہاد:جہاد كى تشويق ۲; جہاد كى شرائط ۷; جہاد كے احكام ۳; جہاد ميں استقامت ۴، ۷، ۸; جہاد ميں صبر ۸; دشمنوں سے جہاد ۷; كفار سے جہاد ۱، ۲، ۳، ۴

دشمن:دشمنوں پر فتح ۵

دين:دين كونہ سمجھنے كے آثار ۱،۱; فہم دين كے آثار ۱۰

صبر:صبر كى اہميت ۵، ۸

عسكرى طاقت:

____________________

۱) كافي، ج/۵ ص ۶۹ ح/۱نورالثقلين ج/۲ ص ۱۶۷ ح ۱۵۳_

۵۹۹

عسكرى طاقت كى تقويت كے اسباب ۱۰

فتح:طاقتور پر فتح ۳، ۴، ۵، ۶; فتح كى بشارت ۵; فتح كے اسباب ۸

كفار:كفار اور فہم دين ۹;كفار پر فتح ۳، ۴، ۸; كفار كے عجز كے اسباب ۱۱;

كفر:دين سے كفر كے آثار ۱۱

مجاہدين:مجاہدين كى تقويت كے اسباب ۱۰

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مسؤليت ۲

معاد:فہم معاد كے آثار ۱۰

معاشرہ:كافر معاشرے كا فہم ۹; كافر معاشرے كى خصوصيت ۹

مؤمنين:صدر اسلام كے مؤمنين كى قدرت ۶; مقاومت كرنے والے مؤمنين ۵; مؤمنين پر فتح ۳، ۵; مؤمنين كى تشويق ۲; مؤمنين كى مسؤوليت ۱، ۳، ۴; مؤمنين كے ساتھ جنگ ۱۱

آیت ۶۶

( الآنَ خَفَّفَ اللّهُ عَنكُمْ وَعَلِمَ أَنَّ فِيكُمْ ضَعْفاً فَإِن يَكُن مِّنكُم مِّئَةٌ صَابِرَةٌ يَغْلِبُواْ مِئَتَيْنِ وَإِن يَكُن مِّنكُمْ أَلْفٌ يَغْلِبُواْ أَلْفَيْنِ بِإِذْنِ اللّهِ وَاللّهُ مَعَ الصَّابِرِينَ )

اب اللہ نے تمھارا بار ہلكا كرديا ہے اور اس نے ديكھ ليا ہے كہ تم ميں كمزورى پائی جاتى ہے تو اگر تم ميں سو بھى صبر كرنے والے ہوں گے تو دوسو پر غالب آجائیں گے اور اگر ہزار ہوں گے تو بحكم خدا دو ہزار پر غالب آجائیں گےاور اللہ صبر كرنے والوں كے ساتھے ہے(۶۶)

۱_ دس گنا طاقتور لشكر كے مقابلے ميں اہل ايمان كوپائی دارى و استقامت دكھانے كى ضرورت پر مبنى حكم،

۶۰۰

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736