تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 736
مشاہدے: 179066
ڈاؤنلوڈ: 4611


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 179066 / ڈاؤنلوڈ: 4611
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 6

مؤلف:
اردو

شديد العقاب'' شيطان كى طرف سے كہا گيا جملہ ہے_

۲۱_فى مجمع البيان: اختلف فى ظهور الشيطان يوم بدر كيف كان؟ فقيل ...جاء ابليس فى جند من الشيطان فتبدى لهم فى صوره سراقة بن مالك ...و قيل: إنه لما التقوا كان ابليس فى صف المشركين آخذاً بيد الحارث بن هشام فنكص على عقبيه فقال له الحارث: يا سراقة أين؟ أتخذ لنا على هذه الحالة فقال له: ''أنى أرى ما لا ترون ...'' و روى ذلك عن ۱بى جعفر و أبى عبدالله عليهما السلام (۱)

تفسير مجمع البيان ميں ہے كہ جنگ بدر كے روز شيطان كے ظہور كے بارے ميں اختلاف ہے كہ وہ كيسے تھا؟ ايك قول ہے كہ ...ابليس، شيطان كے لشكر ميں سے سراقہ بن مالك كى صورت ميں ظاہر ہوا ...ايك اور قول كے مطابق: جب لشكر كفر و اسلام كا آمنا سامنا ہوا تو ابليس مشركين كى صف ميں تھا جبكہ اس نے حارث بن ہشام كا ہاتھ پكڑا ہوا تھا، پس اس حالت ميں وہ پيچھے پلٹ پڑا (تا كہ معركہ جنگ سے باہر چلا جائیے) حارث نے اس سے كہا: اے سراقہ كہاں جارہے ہو؟ آيا اس حالت ميں ہمارى مدد سے منہ موڑ رہے ہو؟ اس نے كہا: ميں جو كچھ ديكھ رہا ہوں تم نہيں ديكھ رہے يہ روايت امام باقر اور امام صادق عليھما السلام سے نقل ہوئي ہے_

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۵، ۶، ۷، ۸، ۹، ۰ ۱، ۱۱، ۱۳، ۱۹

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى سزائیں ۱۸، ۱۹

تكبر:تكبر كا پسنديدہ سمجھا جانا ۷

ريأ:ريأ كى تحسين ۷

سبيل الله :سبيل الله سے ممانعت كى تحسين ۷

شيطان:تجسّم شيطان ۸; شيطان اور امداد خدا ۱۲; شيطان اور كفار ۴، ۵، ۷، ۹، ۱۱، ۱۳ ; شيطان اور كفار مكہ ۸; شيطان اور مخفى امور ۱۵; شيطان اور ملاءكہ امداد ۱۴; شيطان كا بہكانا ۲، ۳، ۱۷; شيطان كا تبرى ۱۷; شيطان كا ڈر ۱۶;شيطان كا عقيدہ ۲۰; شيطان كا علم ۲۰; شيطان كا فرار ۱۶; شيطان كا كردار ۴، ۶; شيطان كا مكر ،۱; شيطان كا نفوذ ۳; شيطان كى تشويق ۹; شيطان كى عقب نشينى ۱۰; شيطان كى عقب نشينى كے عوامل ۱۳; شيطان كى عہد شكنى ۱۱; شيطان كى قوت ديد ۱۵

____________________

۱) مجمع البيان ج/۴ ص ۸۴۴ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۶۱ ح ۱۲۴_

۵۶۱

عذاب:عذاب كا ڈر ۱۶/عقيدہ:خدائی سزاؤں پر عقيدہ ۲۰

عمل:ناپسنديدہ عمل كى تحسين ۳

غزوہ بدر:غزوہ بدر كا قصہ ۴، ۸، ۱۰، ۱۴، ۱۶، ۱۹; غزوہ بدر ميں شيطان ۴، ۶، ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۶; غزوہ بدر ميں ملاءكہ امداد ۱۳، ۱۴، ۱۶

فكر:فكر كا قابل انعطاف ہونا ۳

كفار :كفار اور مؤمنين ۵; كفار سے بيزارى ۱۱، ۱۳;كفار كو جرا ت دلانا ۴، ۹; كفار كى دنيوى سزا ،۱۹;كفار كى شكست ۱۲، ۱۹; كفار كے عمل كى تزئين ۲، ۵، ۷

كفار مكہ:كفار مكہ كا ناپسنديدہ كردار ۲

كيفر:سزا و كيفر كے مراتب ۱۸، ۲۰

مسلمان:مسلمانوں كى امداد ۱۳

ملاءكہ:ملاءكہ كى رؤيت ۱۳

مؤمنين:مؤمنين سے جنگ ۵

آیت ۴۹

( إِذْ يَقُولُ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ غَرَّ هَـؤُلاء دِينُهُمْ وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى اللّهِ فَإِنَّ اللّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ )

جب منافقين اور جن كے دلوں ميں كھوٹ تھا كہہ رہے تھے كہ ان لوگوں كو ان كے دين نے دھوكہ ديا ہے حالانكہ جو شخص اللہ پر اعتماد كرتا ہے تو خدا ہر شے پر غالب آنے والا اور بڑى حكمت والا ہے(۴۹)

۱_ جنگ بدر ميں اسلامى محاذ ميں خدا پر بھروسہ كرنےوالے مؤمنين كے علاوہ ايك سست ايمان اور منافق گروہ بھى شامل تھا_إذ يقول المنفقون والذين فى قلوبهم مرض ...و من يتوكل على الله

''مرض'' كا معنى بيمارى ہے، كيوں يہاں يہ نفاق كے مقابلے ميں ہے لہذا اس سے مراددين كى حقانيت ميں شك و ترديد ہے كہ جس كو ہم ايمان كى كمزورى بھى كہہ سكتے ہيں ، جملہ ''و من يتوكل على الله '' تيسرے گروہ كى طرف اشارہ ہے يعنى حقيقى اور سچے مؤمنين_

۵۶۲

۲_ يہ حقيقى مؤمنين كا پابند اسلام ہونا تھا كہ وہ جنگ بدر ميں اپنے سے كئي درجے زيادہ قوى دشمن كے مقابلے ميں كھڑے ہوگئے تھے، اس بات كااعتراف سست ايمان منافقين بھى كرتے تھے_إذ يقول المنفقون ...غر هؤلاء دينهم

''غرھؤلاء دينھم'' كہ جو منافقين اور سست ايمان افراد كا قول ہے، اس قول سے ظاہر ہوتا ہے كہ ان كى نظر ميں بھى جنگ بدر ميں مؤمنين كا حاضر ہونا، انكى دينى سوچ اور پابندي اسلام كا نتيجہ تھا_

۳_ منافقين اور كمزور ايمان افراد، جنگ بدر ميں مؤمنين كى شركت كو انكے فريب خوردہ ہونے كا نتيجہ سمجھتے تھے_

غرهؤلاء دينهم

يہاں ''غرور'' (غر كا مصدر) فريب دينے كا معنى ديتاہے_

۴_ منافقين اور بيماردل (كمزورى ايمان) افراد كى نظر ميں ، دين اسلام ايك فريب دہندہ اور واقعيت سے دور دين ہے_

يقول المنفقون ...غر هؤلاء دينهم

۵_ جنگ بدر ميں مؤمنين كى عسكرى قوت، محاذ كفر كے مقابلے ميں انتہائی ضعيف اور ناتوان تھي_

يقول المنفقون ...غرهؤلا دينهم و من يتوكل على الله

منافقين اور بيمار دل لوگوں كا نظريہ (مسلمانوں كى عسكرى قوت كا ضعيف ہونا) بيان كرنے كے بعد جنگ بدر ميں خداوند كى طرف سے مؤمنين كى حمايت كو جملہ ''و من يتوكل على الله '' كے ساتھ بيان كرنا، ان كے نظريہ كى تائی د ہے، يعنى ظاہراً منافقين كى رائے درست ہے، ليكن جس چيز سے غفلت برتى گئي ہے وہ، متوكل مؤمنين كيلئے حمايت الہى كے گہرے اثرات ہيں يعنى اگر حمايت الہى نہ ہو تو وہى بات درست ہے، جس كا اظہار منافقين كررہے ہيں _

۶_ جنگ بدر ميں مسلمانوں كا خداوند پر توكل كرنا ہى ان كى فتح كا سبب تھا_

إذ يقول المنفقون ...و من يتوكل على الله فإن الله عزيز حكيم

۷_ خدا پر توكل كرنے والے، مؤمنين كو خدا ان كے دشمنوں پر فتح مند كرتاہے اور ان كے امور كو حكيمانہ انداز ميں انجام تك پہنچاتاہے_و من يتوكل على الله فإن الله عزيز حكيم

۵۶۳

''و من يتوكل على الله '' كا جواب شرط حذف ہوگيا ہے اور جملہ ''فان الله ...اس كا جانشين بن گيا ہے اس بات پر دلالت كررہاہے كہ تقديراً جملہ يوں ہے ''و من يتوكل على الله ينصرہ و يحكم أمرہ فإن الله ...''

۸_ خداوند كے ناقابل شكست اور حكيم ہونے پر ايمان و اعتقاد، اس پر توكل اور بھروسہ كرنے كا راستہ ہموار كرتاہے_

و من يتوكل على الله فإن الله عزيز حكيم

جواب شرط كى جگہ جملہ ''فان الله ...'' لانے اور خداوند كى عزت و حكمت مطلقہ كى ياد دہانى كرانے كے كچھ مقاصد ہيں جن ميں سے ايك مقصد يہ ہے كہ مؤمنين ميں خداوند پر توكل كرنے كى روح پيدا كى جائیے، يعنى اگر تم خداوند كو عزيز و حكيم جانوگے تو اس پر توكل كروگے_

۹_ كمزور ايمان افراد اور منافقين، خداوند پر توكل اور بھروسہ كرنے سے بہرہ مند نہيں ہوسكتے_

يقول المنفقون ...و من يتوكل

۱۰_ خداوند كى عزت و حكمت پر ايمان نہ ركھنا اور اس پر توكل نہ كرنا، نفاق كى جڑوں ميں سے ايك جڑ ہے_

إذ يقول المنفقون و الذين ...فان الله عزيز حكيم

يہ كہ خداوند نے منافقين اور بيمار دل افراد كو متوكلين كا قسيم قرار ديا ہے اور جملہ ''إن الله عزيز حكيم'' كے ساتھ متوكلين كے توكل كا سبب خداوند كى عزت و حكمت مطلقہ پر ان كے ايمان كو قرار ديا گيا ہے، اس سے پتہ چلتاہے كہ خداوند كے اقتدار اور اس كے حكيم ہونے پر اعتقاد نہ ركھنا كمزورى ايمان اور نفاق كى جڑ ہے_

۱۱_ متوكلين كيلئے خداوند كى حمايت پر اعتقاد نہ ركھنا، كمزورى ايمان اور دل كے بيمار ہونے كى علامت ہے_

إذ يقول المنفقون والذين فى قلوبهم مرض ...فإن الله عزيز حكيم

مندرجہ بالا مفہوم، گذشہ مفہوم كى توضيح سے اخذ كيا گيا ہے_

۱۲_ خداوند كى قدرت اور غلبہ، حكمت و دانائی كے ہمراہ ہے_فإن الله عزيز حكيم

۱۳_ مجاہدين بدر كا اپنى ناتوانى كے باوجود فتح مند ہونا ايك عبرت آموز اور ہميشہ ياد رہنے والا واقعہ ہے_

و إذ يقول المنفقون ...و من يتوكل على الله فان الله عزيز حكيم

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب ''إذ''، ''اذكروا'' كيلئے مفعول ہو_

اسلام:

۵۶۴

تاريخ صدر اسلام: ۱، ۲، ۳، ۵، ۱۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى امداد، ۷; اللہ تعالى كى حكمت ، ۷، ۱۲; اللہ تعالى كى قدرت، ۱۲

ايمان:ايمان كے آثا ر۲، ۸ ; حكمت خدا پر ايمان ۸; خداوند كے فتح مند ہونے پر ايمان ۸;ضعف ايمان كى نشانياں ۱۱

بيمار دل افراد:دل كے بيمار اور اسلام ۴

تاريخ:تاريخ سے عبرت ۱۳

توكل:توكل كے آثار ۶، ۷; خدا پر توكل ۶، ۹; خدا پر توكل كا زمينہ ۸

دشمن:دشمنوں پر فتح ۷

ذكر:تاريخى حوادث كا ذكر ۱۳

عقيدہ:اسلام پر عقيدے كے آثار ۲

غزوہ بدر:غزوہ بدر اور كفار ۵; غزوہ بدر اور مومنين ۱، ۲، ۳، ۵; غزوہ بدر كا قصہ ۱، ۲; غزوہ بدر كى فتح كے اسباب ۶;غزوہ بدر كے مجاہدين۱ ; غزوہ بدر كے مجاہدين كا ضعف ۱۳; غزوہ بدر كے مجاہدين كى فتح ۱۳; غزوہ بدر ميں فتح ۱۳; غزوہ بدر ميں منافقين ۱

قلب:بيمار دلوں كى نشانياں ۱ ۱

كفر:حكمت خدا سے كفر ۱۰; حمايت خدا سے كفر ۱۱; عزت خدا سے كفر ۱۰

لوگ:سست ايمان لوگ ۹

متوكلين:متوكلين كى حمايت ۱۱

مسلمان:مسلمانوں كا توكل ۶

منافقين:منافقين اور اسلام ۴; منافقين اور توكل ۹; منافقين اور غزوہ بدر ۳; منافقين اور مؤمنين ۲، ۳; منافقين كا عقيدہ ۴

مؤمنين:سست ايمان مؤمنين ۱، ۳; متوكل مؤمنين ۱، ۷; متوكل مؤمنين كى فتح ۷; مؤمنين كى عسكرى كمزورى ۵; مؤمنين كا عمل ۷

نفاق:نفاق كے اسبا ب۱۰

۵۶۵

آیت ۵۳

( ذَلِكَ بِأَنَّ اللّهَ لَمْ يَكُ مُغَيِّراً نِّعْمَةً أَنْعَمَهَا عَلَيا قوم حَتَّى يُغَيِّرُواْ مَا بِأَنفُسِهِمْ وَأَنَّ اللّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ )

يہ اس لئے كہ خدا كسى قوم كو دى ہوئي نعمت كو اس وقت تك نہيں بدلتا جب تك وہ خود اپنے تئيں تغير نہ پيدا كرديں كہ خدا سننے والا بھى ہے اور جاننے والا بھى ہے(۵۳)

۱_ مختلف معاشروں كو نعمتيں عطا كرنے والا (بھي) خداوند ہے اور ان سے وہ نعمتيں واپس ليكر انھيں محروميت و عذاب ميں تبديل كرنے والا بھى وہى ہے_كفروا بأى ت الله ...ذلك بأن الله لم يك مغيراً نعمة أنعمها

۲_ قوموں اور معاشروں كو عطا كى گئي نعمتوں كو استمرار بخشنا، سنت خداوند ہے_لم يك مغيراً نعمة أنعمها على قوم

۳_ بنى آدم كا نفس، فطرت ايمان پر قائم ہے_ذلك بأن الله لم يك مغيراً نعمة أنعمها عليا قوم حتى يغيروا ما بأنفسهم

گذشتہ آيت ميں تصريح كى گئي ہے كہ آل فرعون

آيات كا انكار كرنے كے بعد ہلاك ہوگئے اور ان سے نعمتيں سلب كرلى گئيں _ مذكورہ آيت اور گذشتہ آيت كے ارتباط سے يہ استفادہ كيا جاسكتاہے كہ ''ما بأنفسھم'' كا روشن ترين مصداق، آيات الہى كى نسبت حالت انكار نہ ركھنا ہے، كہ اسے ہم ايمان فطرى بھى كہہ سكتے ہيں _

۴_ تمام انسان، ذاتاً نعمات خداوند كو دريافت كرنے كى قابليت ركھتے ہيں _لم يك مغيراً نعمة أنعمهاعليا قوم :

يہ مفہوم، گذشتہ مفہوم كى وضاحت و توضيح سے اخذ كيا گيا ہے_

۵_ قوموں اور معاشروں كے كفر اختيار كرنے اور انبياء عليھم السلام سے جنگ و جدال كرنے كے سبب

۵۶۶

ان كا نعمات الہى حاصل كرنے كى قابليت كو ہاتھ سے كھودينا_ذلك بأن الله لم يك مغيرا نعمة أنعمها عليا قوم حتى يغيروا ما بأنفسهم

۶_ قوم فرعون اور ان سے پہلے گذرنے والى كفار اقوام اپنى ابتدائی زندگى ميں نعمات الہى سے بہرہ مند ہونے كى قابليت و صلاحيت ركھنے والى قوميں تھيں _فأخذهم الله بذنوبهم ...ذلك بأن الله لم يك مغيرا ...حتى يغيروا ما بأنفسهم _

اس آيت اور گذشتہ آيت كے ساتھ ارتباط سے جو نكتہ ہاتھ آتاہے وہ يہ كہ آل فرعون اور ان سے پہلے كى قوميں ، اپنى ابتدائی زندگى ميں كافر اور منكر آيات الہى نہيں تھيں _ يہ حالت (كفر) ايك زمانہ گذرنے كے بعد ان پر طارى ہوئي ہے_

۷_ انسانى معاشروں كى نعمات الہى سے محروميت، كفر و گناہ ميں ان كے مبتلا ،ہوجانے كا نتيجہ ہے_

ذلك بأن الله لم يك مغيراً نعمة أنعمها عليا قوم حتى يغيروا

۸_ نعمت و نقمت حاصل كرنے ميں خود انسان كے عمل كا بنياد ى كردار_ذلك بأن الله لم يك مغيرا نعمة أنعمها عليا قوم حتى يغيروا ما بأنفسهم

۹_ خداوند نے آل فرعون اور ان سے پہلے كى اقوام كے كفر اختيار كرنے كى وجہ سے اپنى نعمات ان سے سلب كرليں اور انھيں نقمت و عذاب ميں تبديل كرديا_كدأب آل فرعون ...ذلك بأن الله لم يك مغيراً ...حتى يغيروا ما بأنفسهم

۱۰_ خداوند كى رحمت و نعمت كا اسكى نقمت و عذاب پر سبقت لينا_لم يك مغيرا نعمة أنعمها

۱۱_ قوموں كے اجتماعى تحولات پر ان كے اعمال و عقائد كے اثرات كا مترتب ہونا_

ذلك بأن الله لم يك مغيرا نعمة أنعمها عليا قوم حتى يغيروا ما بأنفسهم

۱۲_ مشركين مكہ كى جنگ بدر ميں ہلاكت و نابودي، آيات الہى سے ان كے كفر اور گناہوں كا نتيجہ تھا_

ذلك بأن الله لم يك مغيرا نعمة أنعمها عليا قوم حتى يغيروا ما بأنفسهم

''ذلك'' آل فرعون اور ان سے پہلے والے كفار كے بُرے انجام كى طرف اشارہ كرنے كے علاوہ ہوسكتاہے جنگ بدر كے واقعات اور مشركين مكہ كى ہلاكت كى طرف بھى اشارہ ہو_

۱۳_ خداوند، ہر قسم كى باتوں كا سننے والا اور ہر قسم كے افكار و كردار سے آگاہى ركھنے والا ہے_و أن الله سميع عليم

۱۴_ كفار كيلئے خدائی سزا و عذاب كى بنياد اسكا سميع و عليم

۵۶۷

ہونا ہے_و أن الله سميع عليم

اجتماعى تحولات:اجتماعى تحولات كے اسباب ۱۱

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۱۲

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا سميع ہونا ۱۳، ۱۴; اللہ تعالى كا علم ۴; اللہ تعالى كا علم غيب ۱۳; اللہ تعالى كا عذاب۱;اللہ تعالى كى رحمت كا تقدم ۱۰;اللہ تعالى كى سزائیں ۱۴; اللہ تعالى كى سنن ۲; اللہ تعالى كيصفات كے مراتب ۱۰; اللہ تعالى كے عطايا۱;اللہ تعالى كى نعمات ، ۱;اللہ تعالى كى نعمات سے استفادہ ۶; اللہ تعالى كينعمات سے محروميت ۷;اللہ تعالى كى نعمات كا استمرار۲

امم:امتوں كے عقيدے كے آثار ۱۱; امتوں كے عمل كے آثار ۱۱;گذشتہ امتوں كا كفر ۹; گذشتہ امتيں ۶

انبياء:انبياء كے خلاف مبارزہ ۵

انسان:انسان كى روزى ۴; انسانوں كى صلاحيت ۴; فطرت انسان ۳

ايمان:فطرى ايمان ۳

رنج (دكھ):موجبات رنج ۱، ۸، ۹

عذاب:موجبات عذاب۹

عمل:عمل كے آثار ۸

غزوہ بدر:غزوہ بدر ميں مشركين ۱۲

قوم فرعون :آل فرعون اور نعمات خدا ۶; آل فرعون كا كفر ۱۴

كفار:كفار اور خدا كى نعمتيں ۶; كفار كا انجام ۱۴

كفر:آيات خدا سے كفر ۱۲;كفر كے آثار ۷، ۹، ۱۲

گناہ:گناہ كے آثار ۱۲، ۷

معاشرہ:معاشرے كى اصالت ۱۱; معاشرے كى محروميت كے اسباب ۷;معاشرے كے كفر كے آثار ۵

۵۶۸

مشركين مكہ:مشركين مكہ كا كفر ۱۲; مشركين مكہ كا گناہ ۱۲; مشركين مكہ كى ہلاكت ۱۲

نعمت:نعمت كا تبديل ہونا ۱، ۹; نعمت سلب ہونے كے

اسباب ۵، ۶، ۹; نعمت كى صلاحيت ۹، ۴، ۶; نعمت كے حصول كے اسباب ۸

ہلاكت:ہلاكت كے اسباب ۱۲

آیت ۵۴

( كَدَأْبِ آلِ فِرْعَوْنَ وَالَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ كَذَّبُواْ بآيَاتِ رَبِّهِمْ فَأَهْلَكْنَاهُم بِذُنُوبِهِمْ وَأَغْرَقْنَا آلَ فِرْعَونَ وَكُلٌّ كَانُواْ ظَالِمِينَ )

جس طرح آل فرعون اور ان كے پہلے والوں كا انجام ہوا كہ انھوں نے پروردگار كى آيات كا انكار كيا تو ہم نے ان كے گناہوں كى بنا پر انھيں ہلاك كرديا اورآل فرعون كو غرق كرديا كہ يہ سب كے سب ظالم تھے(۵۴)

۱_ كفار مكہ بھى آيات الہى كے ساتھ وہى سلوك كرتے تھے جو آل فرعون اور ان سے پہلے والے كفار كرتے تھے_

كداب ء ال فرعون والذين من قبلهم

۲_ آل فرعون اور ان سے پہلے والے لوگ، آيات الہى كو جھٹلانے اور گناہ كا ارتكاب كرنے والے لوگ تھے_

كذبوا باى ت ربهم فأهلكنهم بذنوبهم

۳_ آل فرعون، آيات الہى كو جھٹلانے والوں كا واضح ترين نمونہ ہيں _

كداب آل فرعون والذين من قبلهم كذبوا بأى ت ربهم

۴_ خداوند، پورى تاريخ كے دوران، بنى آدم كے سامنے اپنى الوہيت اور ربوبيت كى آيات اور نشانياں پيش كرتار ہا_

كفروا بأى ت الله ...كذبوا بأى ت ربهم

۵_ خداوند نے آل فرعون اور ان سے پہلے گذرنے والے كفار كو آيات الہى كے جھٹلانے اور گناہوں

۵۶۹

كے ارتكاب كى وجہ سے ہلاك كيا_فأهلكنكم بذنوبهم

۶_ جنگ بدر ميں كفار كى ہلاكت، آيات الہى كو جھٹلانے اور رسالت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا انكار كرنے كى سزا تھي_

كداب آل فرعون ...فأهلكنكم بذنوبهم

۷_ خداوند نے آل فرعون كو غرق كرتے ہوئے، نابود و ہلاك كيا_و أغرقنا ء ال فرعون

۸_ خداوند كى آيات اور نشانيوں كو جھٹلانے والے ظالم ہيں _كذبوا بأى ت ربهم ...و كل كانوا ظلمين

۹_ ظالموں اور آيات الہى كے جھٹلانے والوں كو عذاب الہى سے ہلاك و نابود ہونے كا خطرہ لاحق ہونا_

كذبوا بأى ت ربهم ...و كل كانوا ظلمين

۱۰_ آل فرعون، ان سے پہلے كى قوميں اور كفار مكہ سب كے سب ظالمين كے زمرے ميں شمار ہوتے ہيں _

و كل كانوا ظلمين

۱۱_ آل فرعون اور گذشتہ كا فر قوموں كى ہلاكت، ظلم و گناہ كے نتيجے ميں نعمتوں كے زوال كا ايك نمونہ ہے_

ذلك بأن الله لم يك مغيراً نعمة أنعمها عليا قوم حتى يغيروا ...و كل كانوا ظلمين

آيات خدا: ۴آيات خدا كا مقابلہ ۱; آيات خدا كى تكذيب كى سزا ۵، ۶; آيات خدا كے مكذبين ۲، ۳، ۸;آيات خدا كے مكذبين كا عذاب ۹; مكذبين آيات خدا كى ہلاكت ۹

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا عذاب ۹;اللہ تعالى كا كيفر ۵،۶،۷; اللہ تعالى كى الوہيت كى نشانياں ۴; اللہ تعالى كى ربوبيت كى نشانياں ۴; اللہ تعالى كے افعال۴،۷

امم:گذشتہ امتوں كا گناہ ۲;گذشتہ ظالم امتيں ۱۰

ظالمين: ۸، ۱۰ظالموں كا عذاب ۹; ظالموں كى دنيوى ہلاكت ۹

ظلم:ظلم كے آثار ۱۱

غزوہ بدر:غزوہ بدر ميں كفار كى ہلاكت ۶;قصہ غزوہ بدر ۶

قوم فرعون :آل فرعون اور آيات خدا ،۳; آل فرعون كا طريقہ

۵۷۰

۱;آل فرعون كا ظلم ۱۰; آل فرعون كا غرق ہونا ۷; آل فرعون كا گناہ ۲; آل فرعون كى دنيوى ہلاكت ۵، ۷، ۱۱

كفار:كفار كى دنيوى ہلاكت ۵، ۶;كفار كے طور طريقوں ميں ہم آہنگى ۱; گذشتہ دور كے كفار كى ہلاكت ۱۱

كفار مكہ:كفار مكہ كا طريقہ۱ ;كفار مكہ كا ظلم ۱۰

گناہ:گناہ كى سزا، ۵;گناہ كے آثار ۱۱

گناہگار لوگ: ۲

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :رسالت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے انكار كى سزا، ۶

نعمت:نعمت سلب ہونے كے اسباب ۱۱

ہلاكت:پانى كے ذريعے ہلاكت ۷

آیت ۵۵

( إِنَّ شَرَّ الدَّوَابِّ عِندَ اللّهِ الَّذِينَ كَفَرُواْ فَهُمْ لاَ يُؤْمِنُونَ )

زمين پر چلنے والوں ميں بدترين افراد وہ ہيں جنھوں نے كفر اختيار كر ليا اور اب وہ ايمان لانے والے نہيں ہيں (۵۵)

۱_ حق كو قبول نہ كرنے اور كفر پر ڈٹے رہنے كے سبب آيات الہى پر ايمان لانے كى توفيق انسان سے سلب ہوجاتى ہے_

الذين كفروا فهم لا يؤمنون

جملہ ''لا يؤمنون'' فعل مضارع ہونے كى وجہ سے استمرار پر دلالت كررہاہے لہذا جملہ''هم لا يؤمنون'' كا معنى ہے كہ وہ ايمان نہيں لائیں گے، چونكہ يہ جملہ ''فاء'' كے ذريعے جملہ ''كفروا'' پر عطف ہوا ہے لہذا دلالت كررہاہے كہ ان سے توفيق ايمان، ان كى كفر ورزى كى وجہ سے سلب ہوئي ہے_

۲_ جن لوگوں نے كفر اختيار كرنے كى وجہ سے اپنے اندر سے ايمان كى توفيق خود ختم كرڈالى ہے وہى لوگ بارگاہ خداوند ميں بدترين جاندار ہيں _إن شر الدواب عند الله الذين كفروا فهم لا يؤمنون

۵۷۱

۳_ ايمان كى توفيق ختم ہوجانے تك كفر اختيار كرنا، انسان كودرجہ انسانيت سے گراكر پست ترين حيوانات كے درجے تك لے جاتاہے_إن شر الدواب عند الله الذين كفروا فهم لا يؤمنون_

۴_ آيات الہى پر ايمان، انسانيت كى نشانى اور بارگاہ خداوند ميں اسكے محترم و ارجمند ہونے كا معيار ہے_

إن شر الدواب عند الله الذين كفروا فهم لا يؤمنون

انسان:انسان كا انحطاط ۳

انسانيت:انسانيت سے گرنا ۳; انسانيت كى نشانياں ۴

اہميت:اہميت كا معيار ۴

ايمان:آيات خدا پر ايمان ۴; ايمان كے زمينہ كا زوال ۲، ۳; ايمان كے موانع

توفيق:توفيق سلب ہونے كے اسباب ۱

حق قبول نہ كرنا:حق قبول نہ كرنے كے آثار ،۱

كفار:كفار كى شخصيت ۲

كفر:كفر پرا صرار كے آثار ،۱; كفر كے آثار ۲، ۳

موجودات:بدترين موجودات ۲، ۳

آیت ۵۶

( الَّذِينَ عَاهَدتَّ مِنْهُمْ ثُمَّ يَنقُضُونَ عَهْدَهُمْ فِي كُلِّ مَرَّةٍ وَهُمْ لاَ يَتَّقُونَ )

جن سے آپ نے عہد ليا اور اس كے بعد وہ ہر مرتبہ اپنے عہد كو توڑ ديتے ہيں اور خدا كا خوف نہيں كرتے(۵۶)

۱_ كفار مكہ كے ساتھ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے متعدد معاہدے اوركفار مكہ كا ان معاہدوں كو توڑنا_

۵۷۲

الذين عهدت منهم ثم ينقضون عهدهم فى كل مرة

۲_ وہ كفار كہ جنہوں نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ كئے گئے اپنے عہد و پيمان كى وفا نہيں كى وہى بدترين جاندار ہيں _

إن شر الدواب ...الذين عهدت منهم ثم ينقضون

ہوسكتاہے''الذين عهدت منهم''، ''الذين كفروا'' كيلئے بدل يا عطف بيان ہو_ نيز بعد والى آيت''فاما تثقفنهم'' كيلئے مبتداء بھى بن سكتاہے، مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بناء پر اخذ كيا گيا ہے_

۳_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے متعدد مرتبہ يہوديوں سے عہد و پيمان ليا اور انھوں نے ہميشہ اپنا عہد و پيمان توڑ ڈالا_

الذين عهدت منهم ثم ينقضون عهدهم فى كل مرة

بعض كا خيال ہے''الذين عهدت'' سے مشركين مكہ مراد ہيں ليكن مشہور مفسرين كا كہنا ہے كہ اس سے يہودى مراد ہيں كہ جو زمانہ بعثت ميں ، مدينہ كے اطراف ميں سكونت اختيار كئے ہوئے تھے_

۴_ زمانہ بعثت ميں مدينہ كے يہودي، كفر پر اصرار كرنے، اپنے اندر سے ايمان كى توفيق خود سلب كرنے اور اپنے عہد و پيمان توڑنے كى وجہ سے پست ترين جانداروں كى ايك مثال تھے_إن شر الدواب عند الله الذين كفروا ...الذين عهدت منهم ثم ينقضون عهدهم

۵_ اپنا عہد توڑنا، ايك انتہائی بُرا اور پست فعل ہے_إن شر الدواب ...ثم ينقضون

۶_ عہد و پيمان كى پابندي، انسان كى انسانيت كا معيار ہے_إن شر الدواب ...ثم ينقضون

۷_ خداوندنے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو ان كے زمانے كے يہوديوں كى عہد و پيمان شكن نفسيات سے آگاہ كرديا تھا_

ثم ينقضون عهدهم فى كل مرة

يہاں آيت كے سياق كا تقاضا تھا كہ كہا جاتا ''ثم نقضوا'' ليكن فعل ماضى كى جگہ فعل مضارع ''ينقضون'' كا استعمال اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ پيمان و عہد شكني، يہوديوں كيلئے ايك استمرارى حالت ہے_

۸_ اسلامى معاشرے كے رہبر و قائد، كافر معاشروں كے ساتھ عہد و پيمان باندھ سكتے ہيں _الذين عهدت منهم ثم ينقضون

۹_ كافر معاشروں كى جانب سے گذشتہ معاہدوں كى خلاف ورزى جديد معاہدے كے جواز سے مانع نہيں ہوگي_

الذين عهدت منهم ثم ينقضون عهدهم فى كل مرة

۵۷۳

۱۰_ كافر يہوديوں كا اپنى مكرر عہد شكنى كے بارے ميں لاپرواھى برتنا_و هم لا يتقون

۱۱_ زمانہ بعثت كے يہودى ،پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور مسلمانوں كى پرواہ كئے بغير اور ان سے خوف زدہ ہوئے بغير، اپنے عہد و پيمان توڑ ڈالتے تھے_و هم لا يتقون

فعل ''يتقون'' كيلئے چند متعلق فرض كئے جاسكتے ہيں ، من جملہ ضمير ''ك'' كہ جو پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خطاب ہے يا ''المؤمنين'' جيسا كوئي كلمہ_

۱۲_ زمانہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا يہودى معاشرہ، تقوى و پرہيزگارى سے بہت دور تھا_*وهم لا يتقون

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب ''لا يتقون'' كا متعلق ''الله '' ہو، يعنى يہودى خداوند سے كسى قسم كا خوف و ڈر نہيں ركھتے اور تقوى الہى كى رعايت نہيں كرتے_

۱۳_ زمانہ بعثت كے يہوديوں كا عدم تقوى ہى ان كى عہد شكنى كا بڑا سبب تھا_ينقضون عهدهم فى كل مرة و هم لا يتقون

جملہ ''و ھم لا يتقون'' يہوديوں كى پيمان شكنى كو بيان كررہاہے، اور اصطلاحاً، ''حال معللّہ'' ہے_

ارزش:مخالف ارزش ۵; معيار ارزش ۶

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۱، ۳، ۴، ۷، ۱۱، ۱۲، ۳ ۱

اللہ تعالى :اللہ تعالى كے افعال ۷

انسانيت:انسانيت كا معيار ۶

ايمان:ايمان كے زمينہ كا زوال ۴

بے تقوى ہونا:بے تقوى ہونے كے آثار ۱۳

رھبر:دينى رھبر كے اختيارات ۸

عہد:عہد شكنى كى برائی ۵;عھد شكنى كے آثار ۴; عہد شكنى كے اسباب ۱۲; عہد كو وفا كرنا ۶

كفار:كفار سے عہد ۸، ۹;كفار كا انحطاط ۲; كفار كى عہد شكنى ۲، ۹

۵۷۴

كفر:كفر پر اصرار كے آثار ۴

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :علم محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۷; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور يہود كى عہد شكنى ۷; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے معاہدے ۱، ۳;يہوديوں سے محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا معاہدہ ۳ /معاہدات:بين الاقوامى معاہدے ۸، ۹

موجودات:بدترين موجودات ۲، ۴

يہود مدينہ:يہود مدينہ كا كفر ۴; يہود مدينہ كى عہدشكنى ۴

يہودي:صدر اسلام كے يہود كا بے تقوى ہونا ۱۲، ۱۳; كافر يہود كا بے تقوى ہونا ۱۰; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے يہود كى عہد شكنى ۱۱; مسلمانوں سے يہود كى عہد شكنى ۱۱;يہود كا بے تقوى ہونا ۱۱; يہود كى عہد شكنى ۳، ۱۰

آیت ۵۷

( فَإِمَّا تَثْقَفَنَّهُمْ فِي الْحَرْبِ فَشَرِّدْ بِهِم مَّنْ خَلْفَهُمْ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ ) .

اگر وہ جنگ ميں تمھارے قبضہ ميں آجائیں تو انھيں اور ان كے پشتيبان سب كو نكال باہر كرو تا كہ عبرت حاصل كريں (۵۷)

۱_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو خداوند كى جانب سے حكم ملا كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جنگ بھڑكانے والے اور عہد توڑنے والے يہوديوں پر تسلط پانے كى صورت ميں انھيں ايسى سزاديں كہ جس سے دوسرے دشمنوں كے پراكندہ ہوجانے كا زمينہ فراہم ہوجائیے_

فإما تثقفَنَّهم فى الحرب فشرد بهم من خلفهم

''تشريد'' كا معنى تتر بتر اور پراكندہ كرنا ہے، ''بھم'' كى ''باء'' سببيہ ہے كہ جو''فى الحرب'' كى وجہ سے قتل يا سزا جيسے كلمہ كو تقدير ميں لئے ہوئےہے، اور''من خلفهم'' سے مراد يہود يا دوسرے دشمن ہيں كہ جنہوں نے مدينہ و اطراف مدينہ سے فتنہ پردازى شروع كرركھى تھي، بنابراين جملہ ''فشردبھم'' كا معنى يوں ہوگا: اے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جو سنگين سزا آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم عہد شكن يہوديوں كو ديں ، اس كے ذريعے دشمنوں كو بھى متفرق و تتربتر كرديں _

۲_ خداوند متعال نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو، مسلمانوں اور عہد شكن يہوديوں كے درميان شروع ہونے والى جنگ سے، اس كے شروع ہونے سے پہلے ہى آگاہ فرماديا تھا_فشردبهم من خلفهم

''ثقف''، ''تثقفن'' كا مصدر ہے جس كا معنى تسلط حاصل كرنا ہے ''إما''، ''إن'' شرطيہ اور ''ما'' زائد سے مركب ہے، جملہ شرطيہ كى نون تاكيد ثقيلہ اور ''ما''زائدہ كے ذريعے تاكيد اس بات كو ظاہر كررہى ہے

۵۷۵

كہ شرط، يعنى جنگ كا وقوع اور يہود پر مسلمانوں كا تسلط ہوكر رہے گا، بنابرايں ، جملہ شرطيہ كا معنى يوں ہوگا، اگر يہوديوں كے ساتھ جنگ ہوئي، اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ان پر مسلط ہوگئے كہ ايسا ہوكر رہے گا

۳_ خداوند متعال نے جنگ شروع ہونے سے پہلے ہى پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو يہوديوں پر مسلمانوں كے تسلط كى بشارت دے دى تھي_فإما تثقفنهم فى الحرب

مندرجہ بالا مفہوم ايسے مطالب پر مبنى ہے كہ جن كى وضاحت گذشتہ مفہوم ميں ہو چكى ہے_

۴_ محارب كفار كے محاذ كو تباہ اور تتر بتر كرنا، اہل ايمان كافريضہ ہے_فأما تثقفنهم فى الحرب فشردبهم

۵_ اسلامى معاشرے كى عسكرى قيادت كرنا دينى رہبروں كى ذمہ دارى ہے_فأما تثقفنهم فى الحرب فشردبهم من خلفهم

اس آيت اور بعد والى آيت ميں ، تمام مؤمنين كى نسبت حكم كى عموميت كے باوجود، خود پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذات گرامى سے خطاب ظاہر كررہاہے كہ عسكرى قيادت، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور دينى رھبرى كے اختيار ميں ہے_

۶_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اسلامى معاشرے كے خلاف جنگ بھڑكانے والے عہد شكن افراد كى شديد سزا كے بارے ميں حكم خداوند كا مقصد، ان كے (بُرے) انجام سے عبرت حاصل كرنا ہے_فشرد بهم من خلفهم لعلهم يذكرون

''تذكر'' (يذكرون كا مصدر ہے) اس كامعنى دريافت كرنا، پانا اور ہميشہ ياد ركھنا ہے_جملہ''لعلهم يذكرون'' ،''فشرد بهم'' كى تعليل ہے، يعنى شديد سزا دينے كا مقصد يہ ہے كہ كفار، مسلمانوں كى طاقت و قوت كو درك كرليں اور اسے ياد ركھيں تا كہ ائندہ اسلامى معاشرے كے خلاف سازش نہ كريں _

اجتماعى نظم و ضبط:اجتماعى نظم و ضبط كا طريقہ ۱، ۶

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۲، ۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا علم غيب ۲;اللہ تعالى كى بشارت ۳; اللہ تعالى كے اوامر ۱،۶

بشارت:

۵۷۶

مسلمانوں كى فتح كى بشارت ۳

تاريخ:تاريخ سے عبرت ۶

دشمن:دشمنوں پر رُعب ڈالنا ،۱

رھبر:دينى رہبر كے اختيارات ۵

عسكرى قيادت: ۵

عہد شكن لوگ:عہدشكن افراد كى جنگ افروزى ۶; عہد شكن افراد كو شديد سزا ملنا ۶

كفار:محارب كفار كى شكست ۴; محارب كفار كے ساتھ جنگ ۴

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :علم محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا منشاء ۲;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور عہد شكن يہود ۲;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اوريہود ۱;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو بشارت ۳; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مس ووليت كى حدود ،۱

مسلمان:مسلمان اور يہود ۳; مسلمانوں كى يہود سے جنگ ۲

مؤمنين:مؤمنين كى ذمہ داري۴

يہود:عہد شكن يہود كى سزا، ۱يہود كى جنگ افروزى ۱

آیت ۵۸

( وَإِمَّا تَخَافَنَّ مِن قَوْمٍ خِيَانَةً فَانبِذْ إِلَيْهِمْ عَلَى سَوَاء إِنَّ اللّهَ لاَ يُحِبُّ الخَائِنِينَ )

اور اگر كسى قوم سے كسى خيانت يا بد عہدى كا خطرہ ہے تو آپ بھى ان كے عہد كو ان كى طرف پھينك ديں كہ اللہ خيانت كراروں كودوست نہيں ركھتا ہے(۵۸)

۱_ مسلمانوں كا فريضہ ہے كہ اگر وہ كفار كى طرف سے عہد توڑنے كے ارادے كى كوئي علامت ديكھيں توان كے ساتھ كئے گئے معاہدے كو توڑ ديں اور اسے بے اعتبار شمار كريں _و إما تخافن من قوم خيانة فانبذ إليهم

سياق كے قرينہ كے مطابق ''خيانة'' سے مراد پيمان شكنى ہے، اور عہد و پيمان شكنى كے خوف كا مطلب يہ ہے كہ طرف مقابل كى طرف سے ايسے شواہد و علائم ظاہر ہوں جو عہد توڑنے پر دلالت كريں ، ''نبذ'' كا معنى پھينكنا ہے اور ''فانبذ'' كا مفعول ''عھدھم'' ہے كہ جو واضح ہونے كى وجہ سے كلام ميں نہيں لايا گيا_

۵۷۷

۲_ معاہدے كو لغو و بے اعتبار جاننے كے بعد اسكى بى اعتبارى سے دشمن كو مطلع كرنا ضرورى ہے_

و إما تخافن من قوم خيانة فانبذ إليهم على سوائ

''سواء'' كا معنى مساوى اور برابر ہونا ہے، ''على سواء''، ''فانبذ'' اور ''إليھم'' ميں موجود ضمير كيلئے حال ہے، يعنى در حاليكہ آپ اور وہ اس امر ميں مساوى ہيں جيسا كہ مفسرين كا قول ہے كہ مساوى ہونے سے مراد عہد و پيمان كے لغو ہونے سے آگاہى ميں مساوى ہونا ہے، عہدنامہ كو ان كى طرف پھينكنا (فانبذ إليھم) بھى اس معنى كى تائی د كرتاہے_

۳_ كفار كے ساتھ كئے گئے معاہدوں كو لغو اور بے اعتبار كرنے كا اختيار ،پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اسلامى معاشرے كے رہبروں كو حاصل ہے_فانبذ إليهم على سوائ

۴_ كفار كى خيانتكارى كى علائم و شواھد كى تشخيص و تحقيق كرنا بھى پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اورا سلامى معاشرے كے رھبروں كافريضہ ہے_و إما تخافن من قوم خيانة

۵_ كفار معاشروں كى جانب سے خيانت كے احتمال پر اسلامى معاشرے كے قائدين كو عملى قدم اٹھانا چاہيئے اور انھيں لازمى اقدام كرنے كيلئے كفار كى خيانتكارى كا انتظار نہيں كرنا چاہيئے_و إما تخافن من قوم خيانة فانبذ إليهم على سوائ

۶_ دشمن كے ساتھ اسى جيسا برتاؤ كرنے كى ضرورت ہوتى ہے_و إما تخافن من قوم خيانة فانبذ إليهم على سوائ

بعض كے نزديك ''سواء'' سے مراد دشمن كے كردار اور برتاؤميں اس كے ساتھ مساوى سلوك كرنا ہے، مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گياہے_

۷_ عہد و پيمان توڑنے والے اوروہ لوگ كہ جو اپنے عہد و پيمان توڑنے كا خيال ركھتے ہيں ، خائن اور محبت خداوند سے محروم ہيں _إن الله لا يحب الخائنين

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب جملہ ''إن الله ...'' جملہ''فانبذ إليهم'' كى تعليل ہو، يعنى جو لوگ پيمان توڑنے كا قصد ركھتے ہيں وہ خائن

۵۷۸

ہيں اور چونكہ خداوند خائن كو پسند نہيں كرتاتو اے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا فريضہ ہے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ان كے معاہدے كو لغو كرديں كہ ان كے ساتھ جنگ كرنے كا راستہ كھل جائیے_

۸_ طرف مقابل كو آگاہ كئے بغير ،معاہدوں كو لغو و بے اعتبار كرنا، خيانت ہے_فانبذ إليهم على سواء إن الله لا يحب الخائنين

مندرجہ بالا مفہوم اس بنياد پر ہے كہ جب''إن الله ...'' ، ''على سواء'' كيلئے تعليل ہو، يعنى اگر آپ (دشمن كو اسكے معاہدے كے لغو ہوجانے سے آگاہ كرنے) كے حكم و دستور كو اجراء نہيں كرتے تو آپ خيانت كار ہيں اورخداوند خيانت كرنے والوں كو پسند نہيں كرتا_

۹_ كفار سے بھى خيانت كرنا ايك ناپسنديدہ چيز ہے اور يہ محبت خدا سے محروميت كا باعث بنتى ہے_فانبذ إليهم على سواء إن الله لا يحب الخائنين

۱۰_عن ابى عبدالله عليه‌السلام قال: قال رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ثلاث من كن فيه كان منا فقا و إن صام و صلى و زعم ا نه مسلم من إذا اؤتمن خان ...إن الله عزوجل قال فى كتابه: إن الله لا يحب الخائنين (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا نے فرمايا: تين خصلتيں ايسى ہيں كہ جس ميں بھى ہوں وہ منافق ہے اگر چہ اہل نماز و روزہ ہى كيوں نہ ہو اور خود كو مسلمان بھى جانتا ہو، (پہلى خصلت يہ كہ) اگر كوئي امانت اس كے سپرد كى جائیے تو اس ميں خيانت كرے بے شك خداوندنے اپنى كتاب ميں فرمايا ہے: بلا شك، خداوند ،خيانت كرنے والوں كو پسند نہيں كرتا_

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى محبت سے محروميت ۷،۹

خيانت:خيانت كا سد باب كرنا ۵; خيانت كى بُرائی ۹; خيانت كے آثار ۹; خيانت كے مواقع ۸

خيانت كار لوگ: ۷دشمن:دشمن سے سلوك كا طريقہ ۶; دشمنوں سے معاہدہ ۲

رہبري:دينى رہبرى كى ذمہ دارى ۵; دينى رہبرى كے اختيارات ۳;رہبرى كے اختيار ا ،۴

عہد شكن افراد:عہد شكن افراد كى خيانت ۷; عہد شكن افراد كى محروميت ۷; عہد شكنوں سے نمٹنے كا طريقہ ۱

___________________

۱) كافى ج/۲ ص ۲۹۰ ح ۸، نورالثقلين ج/۲ ص ۱۶۴ ح/۱۳۶_

۵۷۹

كفار:كفار سے خيانت ۹; كفار كى خيانت ۵; كفار كى خيانت كى تشخيص ۴;كفار كى عہد شكنى ; كفار كے ساتھ معاہدہ ۳

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :اختيارات محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳، ۴

مسلمان:مسلمانوں كى ذمہ دارى ۱

معاہدات:معاہدوں كا لغو كرنا ۱، ۲، ۳; معاہدوں كو لغو كرنے كى خيانت ۸;معاہدوں كے احكام ۱، ۲، ۸

مقابلہ بہ مثل:مقابلہ بہ مثل كرنے كى ضرورت ۶

آیت ۵۹

( وَلاَ يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ سَبَقُواْ إِنَّهُمْ لاَ يُعْجِزُونَ )

اور خبردار كافروں كو يہ خيال نہ ہو كہ وہ آگے بڑھ گئے وہ كبھى مسلمانوں كو عاجز نہيں كر سكتے (۵۹)

۱_ ہر قسم كى حركت اور عمل حتى كفار كى كفر ورزى اور عہد شكنى خداوند كے ارادے سے باہر نہيں _

و لا يحسبنّ الذين كفروا سبقوا إنهم لا يعجزون

جملہ ''لا يحسبن الذين ...'' ايك غلط خيال كو ردّ كررہاہے كہ جو كفار كے خيالات ميں پرورش پارہاہے، گذشتہ آيات كو ملاحظہ كرتے ہوئے كہہ سكتے ہيں يہ خيال، كہ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف ستيزہ جوئي اور كفر ورزى اور اپنے عہد و پيمان توڑنے كا نتيجہ ہے، ان لوگوں كا يہ خيال تھا كہ اگر پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے دستورات اور احكام ،خداوند كى جانب سے اور اسكى خواہش كے مطابق ہيں تو انھوں نے اپني مخالفت كے ذريعے محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خدا پر غلبہ حاصل كرلياہے، جملہ ''لا يحسبن ...'' سے پتہ چلتاہے كہ يہ خيال غلط ہے چونكہ كوئي بھى چيز خداوند كو عاجز و ناتوان نہيں بناسكتي، جو كچھ بيان ہوا ہے اس كے مطابق جملے كا مفاد و مفہوم يہ ہے كہ كوئي بھى حركت و عمل، خداوند كى مشيت و ارادے سے باہر نہيں _

۲_ كفار كبھى بھى خداوند كو عاجز و ناتوان نہيں بناسكتے اور نہ اس كے ارادے كے پورا ہونے سے مانع بن سكتے ہيں _

إنهم لا يعجزون

۵۸۰