تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 10%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 194672 / ڈاؤنلوڈ: 5166
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۶

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

ہے، يہاں فقط اس عہدے كے قابل و لائق افراد كے بارے ميں بات ہورہى ہے_

۱۰_ مسجد الحرام سے مؤمنين كو روكنے كے سبب عذاب الہى كا مستحق بننے كے بارے ميں اكثر كفار مكہ ناآگاہ و جاہل تھے_و ما لهم ألا يعذبهم الله و هم يصدون عن المسجد الحرام ...و لكن أكثرهم لا يعلمون

۱۱_ زمانہ بعثت كے اكثر كفار، مسجد الحرام كے متولى اور سرپرست افراد كيلئے تقوى و پرہيزگارى كى ضرورت سے ناآگاہ تھے_إن أولياؤه إلا المتقون و لكن أكثر هم لا يعلمون

''لا يعلمون'' كا مفعول وہ حقائق ہيں كہ جن كو مذكورہ آيت ميں بيان كيا گيا ہے من جملہ يہ كہ مسجد الحرام كے متولى اور سرپرست افراد كيلئے تقوى كى ضرورت ہے_ نيز مسجد الحرام سے مؤمنين كو روكنے پر عذاب كا استحقاق پيدا ہوجاتاہے_

۱۲_عن أبى عبدالله عليه‌السلام فى قول الله : ''و هم يصدون عن المسجد الحرام و ما كانوا أوليائه'' يعنى أولياء البيت يعنى المشركين (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے آيہ مجيدہ'' ...و ما كانوا اوليائه'' كى وضاحت ميں منقول ہے يعنى مشركين خانہ خدا كے سرپرست و متولى نہيں ہيں _

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۱

اللہ تعالى :اللہ تعالى كے عذاب ۲، ۱۰

اماكن مقدسہ: ۷/بے تقوى ہونا:بے تقوى ہونے كى علامتيں ۸

تقوى :تقوى كى اہميت ۶، ۱۱

عذاب:موجبات عذاب ۲، ۳، ۱۰

كفار:صدر اسلام ميں كفار كى اكثريت ۱۱; غاصب كفار۴; كفار اور مسجد الحرام ۴;كفار كى جہالت ۱۱

كفار مكہ: ۱، ۳، ۴كفار مكہ كى اكثريت ۱۰

گناہ:گناہ كے مواقع۲، ۵

متقين:

____________________

۱) تفسير عياشى ج/۲ ص ۵۵ ح/۴۶ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۵۳ ح ۹۰_

۵۲۱

متقين كا مقام و مرتبہ ۶

مسجد الحرام:مسجد الحرام پر ولايت ۶; مسجد الحرام سے ممانعت ۱، ۲، ۳، ۵، ۸، ۱۰; مسجد الحرام كا عبادت گاہ ہونا ۷; مسجد الحرام كا غصب ۴; مسجد الحرام كى اہميت ۲، ۳، ۶، ۹; مسجد الحرام كى توليت ۶، ۹;مسجد الحرام كى عظمت ۷;مسجد الحرام كے احكام۶، ۹; مسجد الحرام كے مانعين كا قتل ۳; مسجد الحرام كے مبلغين

كى اسارت ۳; مسجد الحرام كے متولى ۵; مسجد الحرام كے متوليوں كى شرائط ۱۱

مؤمنين:مؤمنين اور مسجد الحرام ۱، ۳، ۵، ۸

ولايت:ولايت كا ساقط ہونا ۵

آیت ۳۵

( وَمَا كَانَ صَلاَتُهُمْ عِندَ الْبَيْتِ إِلاَّ مُكَاء وَتَصْدِيَةً فَذُوقُواْ الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ )

ان كى تو نماز بھى مسجد الحرام كے پاس صرف تالى اور سيٹى ہے لہذا اب تم لوگ اپنے كفر كى بنا پر عذاب كا مزہ چكھو(۳۵)

۱_ مسجد الحرام اور كعبہ كے ارد گرد كفار مكہ كى عبادت كا طريقہ، سيٹياں اور تالياں بجا نا تھا_

و ما كان صلاتهم عند البيت إلا مكاء و تصدية

۲_ كفار مكہ كا عبادت اور دعا كے عنوان سے كعبہ ميں سيٹياں اور تالياں بجانا_ اس بات كى دليل ہے كہ وہ مسجد الحرام كى توليت اور سرپرستى كے لائق نہيں تھے_إن أولياؤه الا المتقون ...مكاء و تصدية

ہوسكتاہے جملہ ''ما كان صلاتھم ...'' مسجد الحرام كے بے تقوى اور كافر متوليوں كيلئے مصداق كا بيان ہو، جس كے نتيجے ميں ، يہى بات دليل بنتى ہے كہ وہ مسجد الحرام كى سرپرستى و ولايت كى قابليت نہيں ركھتے_

۳_ كفار مكہ، كعبہ كے اردگردعبادت كے طور پر بيہودہ اور لغو امور انجام دينے كى وجہ سے عذاب الہى كے مستحق تھے_

۵۲۲

و ما لهم ألا يعذبهم الله ...و ما كان صلاتهم عند البيت إلا مكاء و تصديه

يہ مفہوم اس بات پر مبنى ہے كہ جب جملہ''ما كان صلاتهم ...'' جملہ ''و هم يصدون ...'' پر عطف ہو_

۴_ مؤمنين كو مسجد الحرام سے روكنا اور عبادت و دُعا كے طور پر بيہودہ كام انجام دينا ہى كفر (و شرك) كے مظاہر ميں سے ہے_و هم يصدون عن المسجد ا لحرام ...إلا مكاء و تصدية ...بما كنتم تكفرون

''كنتم تكفرون'' كے مطلوبہ مصاديق ميں سے ايك وہ ناپسنديدہ كردار و رفتار ہے كہ جو اس آيت اور گذشتہ آيت ميں بيان ہوئے ہيں ، يعنى مسجد الحرام سے روكنا، تالياں و سيٹياں بجانا اور انھيں عبادت كا نام دينا_

۵_ لغو و بيہودہ امور كو عبادت اور دعا قرار دينا، ايك انتہائی ناروا اور ناپسنديدہ فعل ہے_و ما كان صلاتهم عند البيت إلا مكاء و تصدية

۶_ عبادت كيلئے مخصوص، مقدس مقامات كو كھيل كود اور لہو و لعب كے كاموں سے آلودہ نہيں كرنا چاہيئے_

و ما كان صلاتهم عند البيت إلا مكاء و تصدية

۷_ جو كفار، اپنے كفر پر اصرار كرتے ہيں وہى عذاب الہى كے مستحق ہيں _فذوقوا العذاب بما كنتم تكفرون

اقدار:اقدار كى مخالفت ۵

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا عذاب۳، ۷

اماكن مقدسہ:اماكن مقدسہ كے آداب ۶; اماكن مقدسہ ميں بيہودگى ۶

دعا:دعا كى اہميت ۵; لغو و بيہودگى كے ذريعے دعا ۵; ناپسنديدہ دعا ۵

عبادت:عبادت كى اہميت ۵; لہو و لعب كو عبادت بنانا ۵; ناپسنديدہ عبادت ۵

عبادت گاہ:عبادت گاہ كے آداب ۶،;عبادت گاہ ميں لہو و لعب ۶

عذاب:عذاب كے اسباب ۳، ۷

كفار:كفار اور مسجد الحرام ۱;كفار كى دعا كا طريقہ ۱، ۲; كفار مكہ اور عبادت ۳;كفار مكہ كى دعا ۳;كفار مكہ كى عبادت ۲، ۳

۵۲۳

كعبہ:كعبہ كى اہميت ۳

كفر:كفر پر اصرار ۷; كفر كى نشانياں ۴

لغو:لغو كے مواقع ۳ہے، يعنى كفار

مسجد الحرام:مسجد الحرام سے ممانعت ۴;مسجد الحرام كے احكام ۲; مسجد الحرام كے متولى كى شرائط ۲; مسجد الحرام ميں تالى بجانا ۱، ۲;مسجد الحرام ميں سيٹى بجانا ۱، ۲; مسجد الحرام ميں لغو كام كرنا ۴

مؤمنين:مؤمنين اور مسجد الحرام ۴

آیت ۳۶

( إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ لِيَصُدُّواْ عَن سَبِيلِ اللّهِ فَسَيُنفِقُونَهَا ثُمَّ تَكُونُ عَلَيْهِمْ حَسْرَةً ثُمَّ يُغْلَبُونَ وَالَّذِينَ كَفَرُواْ إِلَى جَهَنَّمَ يُحْشَرُونَ )

جن لوگوں نے كفر اختيار كيا يہ اپنے اموال كو صرف اس لئے خرچ كرتے ہيں كہ لوگوں كو راہ خدا سے روكيں تو يہ خرچ بھى كريں گے اور اس كے بعد يہ بات ان كے لئے حسرت بھى بنے گى اور آخرت ميں مغلوب بھى ہوجائیں گے اور جن لوگوں نے كفر اختيار كيا يہ سب جہنم كى طرف لے جائیے جائیں گے(۳۶)

۱_ كافر معاشرے ہميشہ اسلام كے پھيلاؤ كو روكنے كيلئے اپنا مال و دولت صرف كرنے كيلئے تيار رہتے ہيں _

إن الذين كفروا ينفقون أمولهم ليصدوا

انفاق مال كا مطلب، مال و دولت خرچ كرنا ہے اور ''سينفقونھا'' كے قرينے سے ''ينفقون'' سے مراد كفار كى حالت كا بيان اسلام كى نشر و اشاعت روكنے كيلئے سرمايہ خرچ كرنے كو تيار ہيں اور اس مقصصد كيلئے مال خرچ كرنے سے دريغ نہيں كرتے_

۲_ خداوند نے مسلمانوں كو، كفار قريش كى طرف سے

۵۲۴

مسلمانوں پر حملے اور اسلام كى اشاعت كو روكنے كيلئے بہت بڑى سرمايہ گذارى كے بارے ميں آگاہ كيا_

فسينفقونها ثم تكون عليهم حسرة ثم يغلبون

جمع مضاف''أموالهم'' كى دلالت عام ہے يعنى ان كا تمام مال و دولت، اور يہ بہت زيادہ اخراجات كرنے كى طرف اشارہ ہے يہ بھى قابل ذكر ہے كہ آيہ مذكورہ كا سياق اور گذشتہ آيات، مفسرين كے اس قول كى تائی د كررہى ہيں كہ يہ آيہ شريفہ كفار قريش كے بارے ميں نازل ہوئي ہے_

۳_ اسلام كى نشر و اشاعت كو روكنے كيلئے كفار كى كوششيں اور بہت زيادہ اخراجات كرنا، بے اثر ہے_

ثم تكون عليهم حسرة

۴_ اسلام كے خلاف مبارزے كا نتيجہ، بہت زيادہ مال و دولت ہاتھ سے كھونا اور حسرت و ندامت سے دوچار ہونا ہے_

ثم تكون عليهم حسرة

۵_ اپنے مال و دولت كى تباہى پر كفار قريش كى حسرت و ندامت ہى اسلام كے خلاف جنگ و جدال پر ان كے مال خرچ كرنے كا نتيجہ ہے_ثم تكون عليهم حسرة ثم يغلبون

چونكہ مال و دولت خرچ كرنے سے كفار كا مقصد، اسلام كى اشاعت كو روكنا تھا، اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ان كى حسرت و ندامت اس لئے تھى كہ ان كا مال و دولت بھى ضاءع ہوگيا ہے اور وہ اپنے مقصد تك بھى نہيں پہنچ سكے، يہ بھى قابل ذكر ہے كہ جملہ ''ثم يغلبون'' دلالت كررہاہے كہ ان كى ندامت فقط دنيا ميں ہے_

۶_ خداوند نے، كفار قريش كى حق كے خلاف كى جانے والى جد و جہد كے بے نتيجہ رہ جانے كى بشارت، صدر اسلام كے مسلمانوں كو دے دى تھي_ثم تكون عليهم حسرة ثم يغلبون

۷_ خداوند نے ايك غيبى خبر كے ذريعے كفار قريش كى شكست سے صدر اسلام كے مسلمانوں (كو آگاہ كيا) اور انھيں بشارت دي_ثم يغلبون

۸_ اسلام اور راہ خدا كے خلاف لڑنے والے كفار كى حتمى سرنوشت، ان كى آخرى شكست ہے_ثم يغلبون

۹_ حق كے خلاف لڑنے والے كفار كى سزا (ابدي) جہنم ہے_والذين كفروا إلى جهنم يحشرون

۱۰_ شكست كھانے كے بعد پہلے كى طرح كفر پر ڈٹے رہنے والے كفار قريش، ہى اہل دوزخ ميں سے ہيں _

۵۲۵

والذين كفروا الى جهنم يحشرون

''ثم يغلبون'' كے بعد ''الذين كفروا'' كا تكرار اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ كفار قريش كا ايك گروہ اپنى شكست اور مسلمانوں كے غلبے كے بعد بھى اپنے كفر پر ڈٹا رہے گا ان كى سزا جہنم ہے، اور ان ميں سے ايك گروہ اسلام كو قبول كرے گا اور يہى لوگ اہل نجات ہونگے_

۱۱_ اسلام كے خلاف، كفار كى گذشتہ جد و جہد اور مبارزات، انكے مسلمانوں كى صف ميں داخل ہونے سے مانع ہيں _

ثم يغلبون والذين كفروا إلى جهنم يحشرون

۱۲_ كفار مكہ كو قيامت كے دن جمع كيا جائیے گا اور (پھر ) انہيں ايك ساتھ، جہنم كى طرف لے جايا جائیے گا_

والذين كفروا إلى جهنم يحشرون

اسلام:اسلام كى اشاعت روكنا ۱، ۲، ۳;اسلام كے خلاف مبارزہ ۱۱; اسلام كے خلاف مبارزے كا انجام ۸;

اسلام كے خلاف مبارزے كے آثار ۴، ۵;تاريخ صدر اسلام ۷; قبول اسلام كى اہميت ۱۱

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى بشارت ۶،۷; اللہ تعالى كى طرف سے خبردار كيا جانا۲

انفاق:ناپسنديدہ انفاق ۱;ناپسنديدہ انفاق كے آثار ۴

پشيماني:پشيمانى كے علل و اسباب ۴

جہنمى لوگ: ۱۰

حسرت:حسرت كے علل و اسباب ۴، ۵

حق:حق كے خلاف مبارزے كى سزا، ۹

حق لوگ:حق كے مخالفين كى شكست ۶/غيبى خبريں : ۶، ۷

قريش:كفار قريش اور اسلام ۲، ۵; كفار قريش كى پشيمانى ۵;كفار قريش كى حسرت ۵; كفار قريش كى سزا،۱۰; كفار قريش كى شكست ۶، ۷، ۱۰

كفار:كفار اور اسلام ۱، ۳، ۸، ۱۱;كفار كا اسلام ۱۱; كفار كا انجام ۸; كفار كا انفاق ۱، ۲، ۳; كفار كا جہنم ميں ہونا ۹، ۱۲;كفار كى سازش كى شكست ۳، ۴، ۶; كفار كى سزا، ۹;كفار كى شكست ۸;كفار كے مال كى تباہى ۴، ۵

كفار مكہ:

۵۲۶

كفار مكہ ، قيامت ميں ۱۲

كفر:كفر پر اصرار كى سزا، ۱۰

مسلمان:مسلمانوں پر حملہ ۲;مسلمانوں كو بشارت ۶، ۷ ; مسلمانوں كو متوجہ كرنا ۲

معاشرہ:كافر معاشرہ ۱

آیت ۳۷

( لِيَمِيزَ اللّهُ الْخَبِيثَ مِنَ الطَّيِّبِ وَيَجْعَلَ الْخَبِيثَ بَعْضَهُ عَلَىَ بَعْضٍ فَيَرْكُمَهُ جَمِيعاً فَيَجْعَلَهُ فِي جَهَنَّمَ أُوْلَـئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ )

تا كہ خدا خبيث كو پاكيزہ سے الگ كردے اور پھر خبيث كو ايك پر ايك ركھ كر ڈھير بناد _ اور سب كو اكٹھا جہنم ميں جھونك دے كہ يہى لوگ خسارہ اور گھاٹے والے ہيں (۳۷)

۱_ خداوند، كفار كو جہنم كى طرف بھيج كر، ناپاك لوگوں كو پاك لوگوں سے جدا كردے گا_

إلى جهنم يحشرون، ليميز الله الخبيث من الطيب

يہ مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''ليمز الله '' ، ''يحشرون'' كے متعلق ہو_

۲_ دين كے خلاف لڑنے والے كفار ،ناپاك و پليد ہيں اور اہل ايمان پاك ہيں _ليميز الله الخبيث من الطيب

۳_ قيامت، ناپاك لوگوں كو پاك لوگوں سے جداكرنے كا ايك مناسب مقام ہوگا_

إلى جهنم يحشرون ليميز الله الخبيث من الطيب

۴_ جو لوگ اپنے مال و دولت كو اسلام كے خلاف مبارزے كيلئے خرچ كرتے ہيں و ہى ناپاك اور خسارہ اٹھانے والے ہيں _فسينفقونها ...والذين كفروا إلى جهنم يحشرون_ ليميز الله الخبيث من الطيب

۵_ كفر و ايمان اختيار كرنے اور اسكے لئے كوشش كرنے

۵۲۷

كے سلسلے ميں انسانوں كو آزادى دينے كا مقصد، ناپاك لوگوں كو پاك لوگوں سے جدا كرنا ہے_*

فسينفقونها ...والذين كفروا إلى جهنم يحشرون، ليميز الله الخبيث من الطيب

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''ليميز الله '' گذشتہ آيت كے ضمنى معنى (كفر اور ايمان اختيار كرنے ميں آزادى عطا كرنے اور دنيا ميں انسانوں كو مہلت دينے كے متعلق ہو) يہ بھى قابل ذكر ہے كہ اس معنى كى طرف رجحان اس لئے ہے كہ جملہ''فيجعله جهنم'' كے مطابق ''ليميز'' كا''إلى جهنم يحشرون'' كى طرف متعلق ہونا ابہام سے خالى نہيں ہے_

۶_ خداوند ناپاك لوگوں كو پاك لوگوں سے جُدا كرنے كے بعد، ان كوقيامت ميں اكٹھا كركے ايك ساتھ جہنم ميں ڈالے گا_

و يجعل الخبيث بعضه على بعض فيركمه جميعا فيجعله فى جهنم

ركم (يركم كا مصدر ہے) جسكا معنى كسى چيز كو جمع كركے ايك جگہ اكٹھا كرنا ہے_

۷_ حق سے بيزار كفار ہى حقيقى خسارہ اٹھانے والے ہيں _أولئك هم الخسرون

۸_ انسان كا حقيقى خسارہ، اسكا دوزخى ہونا ہے_فيجعله فى جهنم اولئك هم الخسرون

اسلام:اسلام كے خلاف مبارزہ ۴

انسان:اختيار انسان كا فلسفہ ۵

انفاق:ناپسنديدہ انفاق ۴

اہل جہنم:اہل جہنم كا خسارہ ۸

پاك لوگ:پاك لوگوں كى تشخيص ۳، ۵;قيامت كے دن پاك لوگ ۱، ۳

پليد لوگ:پليدوں كى تشخيص ۳، ۵;پليد كا جہنم ميں جانا ۶; قيامت كے دن پليد لوگ ۱، ۳، ۶

پليدي:پليدى كى تشخيص ۶

جہنم:سب كا اكٹھا جہنم ميں ڈالا جانا ۶

خسارہ :خسارے كے موارد،۸

۵۲۸

خسارہ اٹھانے والے لوگ: ۴،۸

دين:دين كے خلاف مبارزہ ۲

قيامت:قيامت كى صفات ۳

كفار:حق مخالفتكفار۷;كفار اور دين ۲; كفار كا جہنم ميں جانا۱;كفار كا خسارہ ۷; كفار كى پليدي۲

مؤمنين:مؤمنين كى پاكى ۲; مؤمنين كے فضائل ۲

آیت ۳۸

( قُل لِلَّذِينَ كَفَرُواْ إِن يَنتَهُواْ يُغَفَرْ لَهُم مَّا قَدْ سَلَفَ وَإِنْ يَعُودُواْ فَقَدْ مَضَتْ سُنَّةُ الأَوَّلِينِ )

پيغمبر آپ كافروں سے كہہ ديجئے كہ اگر يہ لوگ اپنے كفر سے باز آجائیں تو ان كے گذشتہ گناہ معاف كرديئے جائیں گے ليكن اگر پھر پلٹ گئے تو گذشتہ لوگوں كا طريقہ بھى گذر چكا ہے(۳۸)

۱_خداوند نے زمانہ بعثت كے حق مخالف كفار كو اسلام اور مسلمانوں كے خلاف مبارزہ ترك كرنے كى دعوت دي_

قل للذين كفروا إن ينتهوا يغفر لهم

''انتھاء'' كا معنى نہى كو قبول كرنا ہے، يعنى كسى امر سے نہى كى گئي ہو تو اسے انجام نہ دينا، بنابراين ''ينتھوا'' كا متعلق مسلمانوں كے خلاف كفار كى شرارتيں ہيں لہذا جملہ ''إن ينتھوا'' دلالت كررہاہے كہ خداوند نے كفار كو مسلمانوں كے خلاف جنگ و جدال سے نہى فرمائی ہے_

۲_ عصر بعثت كے حق مخالف كفار كو بتايا گيا كہ اگر وہ اسلام كے خلاف دشمنى چھوڑ ديں گے تو ان كى گذشتہ خطاؤں سے چشم پوشى كى جائیے گي_قل للذين كفروا إن ينتهوا يغفر لهم ما قد سلف

''إن ينتھوا'' كے متعلق كے بارے ميں دو نظريئے پيش كيئے گئے ہيں ايك نظريہ يہ ہے كہ (اس كا متعلق) كفر ہے اوردوسرا نظريہ يہ ہے كہ (اس كا متعلق ) وہ اعمال ہيں كہ جن كا ذكر آيت نمبر ۳۶ ميں كيا گيا ہے يعنى اسلام كے خلاف سرمايہ

۵۲۹

گذارى اور شرارتيں ، جملہ ''إن يعودوا'' بھى اسى دوسرے نظريئےى تائی د كرتاہے، قابل ذكر ہے كہ اس نظريہ كى بناء پر ''يغفر لھم ...'' سے مراد كفار كى گذشتہ شرارتوں كا انتقام نہ لينا ہے_

۳_ اسلام كے خلاف جنگ و جدال كرنے والے كفار كے بارے ميں ، سابقہ لوگوں كى بُرى سرنوشت اور انجام ميں مبتلاء ہونے كى خدا كى طرف سے دى گئي دھمكي_و إن يعودوا فقد مضت سنت الأولين

''ان يعودوا ...'' كا جواب شرط، حذف ہوگيا ہے اور جملہ ''فقد مضت ...'' اس كى جگہ لايا گيا ہے، لہذا تقدير كلام يوں ہے،''و إن يعودوا فانتقمنا منهم كما انتقمنا من الأولين ...''

۴_ خداوند متعال نے اپنى سنت كى بناء پر، گذشتہ زمانے كے حق مخالف كفار كو انكے (برے) اعمال كى سزا دى ہے_

و إن يعودوا مضت سنت الأولين

۵_ خداوند متعال نے، حق مخالف كفار كو اپنے جيسے (اعمال انجام دينے والے لوگوں ) كى بُرى سرنوشت سے عبرت حاصل كرنے كى دعوت دى ہے_و إن يعودوا فقد مضت سنت الأولين

۶_ حق كے مخالف كفار كو ہلاك كرنا اور انہيں سزا دينا، سنت الہى ہے_و إن يعودوا فقد مضت سنت الأولين

۷_ خداوند نے زمانہ بعثت كے كفار كو دوبارہ شرارت اور فتنہ شروع كرنے كى صورت ميں ، ہلاكت و نابودى كى دھمكى دي_

و إن يعودوا فقد مضت سنت الأولين

۸_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خداوندكى جانب سے مأمور تھے كہ اپنے زمانے كے كفار تك، حق مخالف لوگوں كى ہلاكت و نابودى كے بارے ميں سنت الہى كوابلاغ كريں _قل للذين كفروا ...إن يعودوا فقد مضت سنت الأولين

۹_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، بيدار اور تنبيہ يافتہ كفار تك رحمت اور مغفرت الہى كا پيغام پہنچانے پر مأمور تھے_

قل للذين كفروا إن ينتهوا يغفر لهم

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''إن ينتھوا'' كا متعلق كفر ہو يعنى اگر انھوں نے كفر سے ہاتھ كھينچ ليا

۱۰_ دين اور ديندارى كى طرف مائل كرنے كيلئے گمراہوں كے دل ميں مغفرت اور رحمت الہى كى اميد پيدا كرنا ضرورى ہے_قل للذين كفروا إن ينتهوا يغفر لهم

۱۱_ على بن دراج الاسدى قال: دخلت على أبى جعفرعليه‌السلام فقلت لہ: إنى كنت عاملا لبنى

۵۳۰

أمية فاصبت مالا كثيرا ...فلى توبة'' ؟ قال: نعم توبتك فى كتاب الله ''قل للّذين كفروا إن ينتهوا يغفر لهم ما قد سلف (۱)

على بن دراج اسدى كہتے ہيں : ميں امام صادقعليه‌السلام كى خدمت ميں حاضر ہوا اور عرض كي، ميں بنى اميہ كا عامل تھا اور بہت زيادہ مال ميرے ہاتھ لگا ...آيا ميرى توبہ قبول ہوگي؟ امامعليه‌السلام نے فرمايا: ہاں تيرى توبہ كا حكم كتاب خدا ميں (يوں ) آيا ہے ''جو لوگ كافر ہوگئے ہيں ، ان سے كہو اگر وہ مخالفت (حق) چھوڑ ديں تو ان كے گذشتہ گناہ بخش ديئے جائیں گے_

اسلام:اسلام كے خلاف مبارزہ ۳;اسلا م كے خلاف مبارزہ ترك كرنا ۱، ۲

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى دعوت ۱،۵; اللہ تعالى كى دہمكى ۳،۸; اللہ تعالى كى رمت ۹; اللہ تعالى كى سنين۴،۶،۸; اللہ تعالى كى مغفرت ۹/اميدواري:اميدوارى كے آثار ۱۰

تاريخ:تاريخ سے عبرت ۵

تبليغ:تبليغ كا طريقہ ۱۰

خطا:خطا كا معاف ہونا ۲

دھمكي:ہلاكت كى دھمكي۷، ۸

دينداري:ديندارى كا زمينہ ۱۰

رحمت:رحمت كى اميدوارى ۱۰

كفار:حق مخالف كفار ۱، ۲، ۵، ۸; حق مخالف كفار كو دھمكي۷; حق مخالف كفار كى سزا، ۳، ۴، ۶; صدر اسلام كے كفار ۱، ۲، ۷، ۸; كفار اور اسلام ۱; كفار اور مسلمان۱ ; كفار كو دھمكي۳;كفار كے خلاف مبارزہ ۸; گذشتہ زمانے كے كفار ۴، ۵;متنبہ كفار كى مغفرت ۹

گذشتہ زمانے كے لوگ:گذشتہ زمانے كے لوگوں كا انجام ۳

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور كفار ۸; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۸، ۹

مغفرت:مغفرت كى اميددلانا۱۰

____________________

۱) تفسير عياشى ج/۲ ص ۵۵ ح ۴۷ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۵۴ ح ۹۴_

۵۳۱

آیت ۳۹

( وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لاَ تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ كُلُّهُ لِلّه فَإِنِ انتَهَوْاْ فَإِنَّ اللّهَ بِمَا يَعْمَلُونَ بَصِيرٌ )

ار تم لوگ ان كفار سے جہاد كرو يہاں تك كہ فتنہ كا وجود نہ رہ جائیے اور سارا دين صرف اللہ كے لئے رہ جائیے پھر اگر يہ لوگ باز آجائیں تو اللہ ان كے اعمال كا خوب ديكھنے والا ہے(۳۹)

۱_ فتنہ كے ختم ہوجانے تك كفار كے ساتھ جنگ و جہاد كرنا اہل ايمان كى ذمہ دارى ہے_و قتلوهم حتى لا تكون فتنة

۲_ فتنہ اور فتنہ پردازوں كے خلاف جہاد كرنے كى ضرورت_و قتلوهم حتى لا تكون فتنة

۳_ اسلام كى نشرو اشاعت كو روكنے كيلئے مال و دولت خرچ كرنا، فتنہ انگيزى كے مصاديق ميں سے ہے_

إن الذين كفروا ينفقون أموالهم ليصدوا عن سبيل الله ...و قتلوهم حتى لا تكون فتنة

۴_ خداوند كا اہل ايمان كو حكم ہے كہ وہ دنيا ميں دين خدا كى حاكميت قائم ہوجانے تك كفار كے ساتھ جہادكريں _

و قتلوهم حتى ...يكون الدين كلّه لله

۵_ اسلام ميں جنگ و جہاد (كے احكام كي) تشريع كا مقصد، دين خدا كى نشر و اشاعت كرنا اور اسے عالمى دين بنانا ہے_

و قتلوهم ...و يكون الدين كله لله

۶_ دين خدا كى اشاعت روكنے اور اسلام كے خلاف فتنہ پردازى كرنے سے ہاتھ كھينچ دينے كى صورت ميں كفار كے ساتھ مبارزہ ترك كرنا ضرورى ہے_فإن انتهوا فإن الله بما يعملون بصير

گذشتہ جملوں كے قرينے سے ''انتهوا '' كا متعلق، فتنہ انگيزى اور دين الہى كى حاكميت كو روكنا ہے_

۷_ خداوند نے اسلام كے خلاف مبارزہ ترك كرنے والے كفار كے اعمال پر اپنى نظارت كے بيان كے ذريعے، صدر اسلام كے مسلمانوں كو ان كى سازشوں سے غفلت ميں پڑنے سے محفوظ كرديا _فإن انتهوا فإن الله بما يعملون بصير

۸_ صدر اسلام كے مسلمان، ان كفار كى خفيہ سازشوں سے پريشان تھے كہ جو (مسلمانوں سے) دشمنى اور عداوت ترك كركے صلح كرنے پر راضى ہوچكے تھے_فإن انتهوا فإن الله بما يعملو ن بصير

۵۳۲

''قتلوھم'' كے قرينے سے ''انتھوا'' كا جواب شرط ''فلا تقاتلوھم'' كى طرح كا ايك جملہ ہے يعنى اگر كفار نے فتنہ پردازى كو چھوڑ ديا اور صلح و مسالمت كا راستہ اپنا ليا تو ان سے جنگ نہ كرو، اس معنى كے مطابق پتہ چلتاہے كہ كفار كے اس گروہ كے اعمال سے خداوند كے علم كو بيان كرنے كا مقصد يہ ہے كہ مسلمانوں كو اس پريشانى سے نجات دلائی جائیے كہ كہيں ان (كفار) كى صلح جوئي كسى دوسرے فتنے اور سازش كا مقدمہ نہ ہو_

۹_ انسانوں كے تمام اعمال پر خداوند كى دقيق نظارت ہے_فان الله بما يعملون بصير

۱۰_عن محمد بن مسلم قال: قلت لأبى جعفر عليه‌السلام : فى قول الله عن ذكره ''و قاتلوهم حتى لا تكون فتنة ...'' فقال: لم يجيء تأويل هذه الآية بعد ...فلو قد جاء تأويلها لم يقبل منهم و لكنهم يقتلون حتى يوحّد الله عزوجل و حتى لا يكون شرك (۱)

محمد بن مسلم كہتے ہيں ميں نے امام باقرعليه‌السلام سے عرض كي: خداوند عزوجل كے اس فرمان سے كيا مراد ہے كہ جس ميں فرمايا گيا ہے كہ ''ان (كفار) كے ساتھ لڑو يہاں تك كہ فتنہ ختم ہوجائیے'' آپعليه‌السلام نے فرمايا: اس آيت كى تأويل ابھى تك نہيں ائی ...پس جب اس كى تأويل ائے گي ...تو كفار قتل كئے جائیں گے، يہاں تك كہ خداوند عزوجل كى وحدانيت (كا چرچا عام ہوجائیے گا) اور شرك كا نام و نشان نہيں رہے گا_

احكام:فلسفہ احكام ۵

اسلام:اسلام كى اشاعت سے ممانعت ۳; اسلام كے ساتھ مبارزہ ۶، ۷; تاريخ صدر اسلام ۸

افساد:فتنہ و فساد كو ترك كرنا ۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى نظارت ۷،۹; اللہ تعالى كے اوامر ۴

انسان:

____________________

۱) كافى ج/۸ ص۲۰۱ ح۲۴۳، نورالثقلين ج/۲ ص ۱۵۴ ح ۹۵_

۵۳۳

عمل انسان ۹

انفاق:ناپسنديدہ انفاق ۳

جہاد:جہاد كے آثار ۵; فلسفہ جہاد ۵;كفار سے جہاد ۴

دين:حاكميت دين كى اہميت ۴; دين كى اشاعت ۵ ،۶

فساد:فساد كے خلاف مبارزہ ۱، ۲; فساد كے مواقع ۳، نابودى فساد، ۱

كفار:صدر اسلام كے كفار كى سازش ۷;كفار اور ا سلام ۶، ۷;كفار كا دشمنى ترك كرنا ۸; كفار كا عمل ۷; كفار كى سازش ۸ ;كفار كى صلح ۸; كفار كے ساتھ مبارزہ ترك كرنا ۶; كفار كے خلاف مبارزہ ۱، ۴

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمان ۷; صدر اسلام كے مسلمانوں كى پريشانى ۸; مسلمانوں كو متوجہ كرنا۷

مفسدين:مفسدين كے خلاف مبارزہ ۲

مؤمنين:مؤمنين كى ذمہ داري۱، ۴

آیت ۴۰

( وَإِن تَوَلَّوْاْ فَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ مَوْلاَكُمْ نِعْمَ الْمَوْلَى وَنِعْمَ النَّصِيرُ )

اور اگر دوبارہ پلٹ جائیں تو ياد ركھو كہ خدا تمھارا مولا اور سرپرست ہے اور وہ بہترين مولا و مالك اور بہترين مددگار ہے(۴۰)

۱_ اہل ايمان كو چاہيئے كہ وہ خداوند كى نصرت اور سرپرستى پراعتقاد (راسخ) ركھتے ہوئے فتنہ انگيز كفار كے خلاف جہاد كريں _و إن تولّوا فاعلموا أن الله مولكم نعم المولى و نعم النصير

''تولّوا'' كا متعلق فتنہ انگيزى سے ہاتھ اٹھانا ہے، يعنى ''إن تولوا عن الانتھاء فلم يتركوا الفتنة'' اور گذشتہ آيت كے قرينے سے شرط كاجواب ''فقاتلوھم'' جيسا كوئي جملہ ہے_

۲_ خداوند، مؤمنين كا سرپرست اور بہترين مددگار و ناصر ہے_نعم المولى و نعم النصير

۳_ يہ خداوند كى سرپرستى اور نصرت پر اہل ايمان كا اعتقاد ہے كہ جس كى وجہ سے وہ دشمنان دين سے نہيں ڈرتے اور اس كے فرمان جہاد پر عمل كرتے

۵۳۴

ہيں _فإن تولّوا فاعلمو أن الله مولكم نعم المولى و نعم النصير

جملہ ''فاعلموا ...'' اپنا مدعى بيان كرنے كے علاوہ، مسلمانوں كے حوصلے بلند كرنے كيلئے ناز ل ہوا ہے كہ وہ فتنہ انگيز دشمنوں كے ساتھ جہاد كريں _

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى امداد۲،۳; اللہ تعالى كى ولايت۱،۲،۳

ايمان:امداد الہى پر ايمان ۱

جہاد:كفار كے خلاف جہاد،۱ ; مفسدين كے خلاف جہاد۱

حوصلہ بلند كرنا:حوصلہ بلند كرنے كا سبب ۳

دين:دشمنان دين ۳

شجاعت:شجاعت كے اسباب ۳

مؤمنين:مؤمنين كا ايمان ۲; مؤمنين كا جہاد ۳; مؤمنين كى امداد ۲; مؤمنين كى ذمہ دارى ۱

آیت ۴۱

( وَاعْلَمُواْ أَنَّمَا غَنِمْتُم مِّن شَيْءٍ فَأَنَّ لِلّهِ خُمُسَهُ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ إِن كُنتُمْ آمَنتُمْ بِاللّهِ وَمَا أَنزَلْنَا عَلَى عَبْدِنَا يَوْمَ الْفُرْقَانِ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعَانِ وَاللّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ )

اور يہاں جان لو كہ تمھيں جس سے بھى فائدہ حاصل ہو اس كا پانچواں حصّہ اللہ ، رسول ، رسول كے قرابتدار ، ايتام ، مساكين اور مسافران غربت زدہ كے لئے ہے اگر تمھارا ايمان اللہ پر ہے اور اس نصرت پر ہے جو ہم نے اپنے بندے پر حق و باطل كے فيصلہ كے دن جب دو جماعتيں آپس ميں ٹكرا ہى تھيں نازل كى تھى اور اللہ ہر شے پر قادر ہے(۴۱)

۱_ مسلمان مجاہدين كو چاہيئے كہ وہ جنگى غنائم كا خمس اداء كريں _

أنما غنمتم من شيء فإن لله خمسه

''ما غنمتم'' چونكہ آيات جنگ كے درميان واقع ہے اس لئے اس كے مطلوبہ مصاديق ميں سے ايك وہ چيزيں ہيں كہ جو دشمن سے لى جاتى ہيں اور ان پر جنگى غنائم كا اطلاق ہوتاہے_

۵۳۵

۲_ مالى منافع كا خمس (پانچواں حصہ)خواہ كتنا ہى كم كيوں نہ ہو، ادا كرنا چاہيے_و اعلموا أنما غنمتم من شيء فان لله خمسه

''غنمتم'' كا مصدر ''غُنم'' ہے جسكا معنى فائدہ حاصل كرنا ہے، راغب ''مفردات'' ميں كہتے ہيں : غنم، بھيڑ بكريوں كے فائدے كو كہتے ہيں اور پھر يہ كلمہ ہر اس چيز كے بارے ميں استعمال ہونے لگا كہ جو فائدے ميں حاصل ہوتى ہے، خواہ وہ جنگ ميں حاصل ہو يا كسى اور طريقے سے ''من شيئ''، ''ما'' موصولہ كا بيان اور توضيح ہے اور اس بات پر دلالت كررہاہے كہ ہر حاصل ہونے والے فائدے كا خمس ادا كرنا چاہيئے خواہ وہ كتنا ہى كم كيوں نہ ہو_

۳_ جنگ و جہاد كے مسائل كے ساتھ ساتھ، غنائم كے شرعى حكم كى طرف متوجہ رہنے كى ضرورت_

و اعلموا أنما غنمتم من شيئ

۴_ جنگى غنائم اور دوسرے مالى منافع، سب كے سب غنيمت حاصل كرنے والے اور مالى فائدہ لينے والے كے ہیں سوائے اس كے خمس (پانچويں حصے) كے_و اعلموا أنما غنمتم من شيء فأن الله خمسه

۵_ جنگى غنائم اور دوسرى درآمدات و منافع كا خمس (پانچواں حصہ) خدا و پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے قرابت داروں كا ہے_فأن لله خمسه و للرسول و لذى القربى

''ذى القربى '' كا معنى رشتے دار و اقارب ہے، چونكہ اقارب كا ايك اضافى معنى ہے كلامى قرائن سے واضح ہوجاتاہے كہ اقارب سے كيا مراد ہے، يہاں''ذى القربى '' سے مراد كلمہ ''الرسول'' كے قرينے سے، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے عزيز و اقارب ہيں ، در حقيقت ''القربى '' ميں ''ال'' مضاف اليہ كا جانشين ہے، يعنى''للرسول و لذى قرباه''

۶_ يتيموں ، مسكينوں اور مسافروں (ابن سبيل) كو غنائم او ر دوسرے مالى منافع كے خمس سے بہرہ مند ہونا چاہيئے_

واليتمى والمسكين وابن السبيل

۷_ يتيم، مساكين اور مسافرين (ابن سبيل) اس صورت ميں خمس سے استفادہ كرسكتے ہيں كہ جب وہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے قرابت دار (ذى القربى ) ہوں _*واليتمى والمسكين وابن السبيل

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''اليتامى و غيرہ كا ''ال'' مضاف اليہ كا جانشين ہو

يعنى يتامى الرسول و

۸_ اسلام كا حقوقى اشخاص (يعنى حقداروں ) كى مالكيت كو قبول كرنا_ولذى القربى واليتمى والمسكين

۵۳۶

۹_ اسلام ميں اقتصادى مسائل كا مقصد، ضرورت مندوں كى ضرورت كو پورا كرنا ہے_

و لذى القربى واليتمى و المسكين وابن السبيل

۱۰_ غنائم اور دوسرے مالى منافع كا خمس ادا كرنا، خدا پر ايمان اور جنگ بدر ميں خدا كى عطا كى ہوئي فتح و نصرت پر ايمان ركھنے كى علامت ہے_فأن الله خمسه و للرسول ...ان كنتم ء امنتم بالله و ما أنزلنا على عبدنا

ہوسكتاہے ''ما أنزلنا ...'' سے مراد وہى غيبى امداد الہى ہو كہ جس كے سائے ميں جنگ بدر ميں مسلمانوں نے فتح و نصرت حاصل كى تھي_

۱۱_ خمس كے احكام كى تشريع كا سبب،مسلمانوں كو خدااور اسكى آيات پر ايمان كے بارے ميں اپنے دعوى ميں آزماناہے_و اعلموا أنما غنمتم

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كياگيا ہے كہ جب جملہ ''والله على كل شيء قدير'' ادائی گى خمس كے لزوم پر ناظر ہو، يعنى يہ فرمان (خمس) اس لئے نہيں كہ خداوند كو تمہارے مال و دولت كى ضرورت ہے اور وہ نيازمندوں (اور ضرورت مندوں ) كى ضرورت پورى نہيں كرسكتا، بلكہ اس فرمان كا مقصد ايك تو سچے اور جھوٹے مؤمنين ميں تميز دينا ہے (كہ كون اپنے دعوى ايمان ميں سچا ہے) دوسرا يہ كہ ہر معاشرے كے محتاج اور ضرورت مند افراد كى ضرورت اسى معاشرے ميں سے پورى ہوتى رہے (تا كہ وہ دوسروں كے سامنے ہاتھ نہ پھيلائیں )_

۱۲_ مسلمانوں كيلئے، حكم خمس اور اسے اس كے مالكوں تك پہنچانے سے نافرمانى كرنے كے بہت سے راستے موجود ہيں _

و اعلموا أنما غنمتم من شيئ ...إن كنتم أمنتم

يہ كہ خمس ادا كرنا، خدا اور اسكى آيات پر ايمان كى نشانى سمجھى جاتى ہے، اور اسى لئے اس پر بہت زيادہ تاكيد كى گئي ہے، اسى بناء پريہ مفہوم اخذ كيا گيا ہے_

۱۳_ خداوند متعال نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے وجود مبارك كى بركت سے، مسلمانوں كو جنگ بدر ميں فتح و نصرت عطا فرمائی _و ما أنزلنا على عبدنا

چونكہ اسى سورہ كى ۹سے ۱۲تك آيات ميں الہى امداد و نصرت كو سب مجاہدين بدر كيلئے قرار ديا گيا ہے اور يہ آيت پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو اس ''امداد الہي'' كا محل نزول شمار كررہى ہے (يعنى پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى وجہ سے يہ امداد الہى عطا ہوئي ہے) اس سے پتہ چلتاہے كہ اس امداد و نصرت كے نزول ميں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا وجود مبارك بہت زيادہ دخيل ہے_

۵۳۷

۱۴_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خداوند كے كامل بندے ہيں اور اس كى بارگاہ ميں بہت زيادہ مقام و منزلت كے حامل ہيں _

و ما أنزلنا على عبدنا

''عبدنا'' سے مراد پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہيں اور خداوند كا آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ''ہمارے بندے'' كے عنوان سے توصيف كرنا، بندگى خدا ميں آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے كامل خلوص كى طرف اشارہ ہے_

۱۵_ جنگ بدر، ايمان و كفر كے محاذ كى باہمى صف آرائی كا ميدان، حق و باطل كى تشخيص و تميز كا مقام اور حقانيت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ثبوت كا موقع تھا_يوم الفرقان يوم التقى الجمعان

''الفرقان'' ميں ''ال'' عہد ذكرى ہے اور جنگ بدر كى طرف اشارہ ہے، اور فرقان يعنى وہ چيز كہ جس كے ذريعے دو يا چند چيزوں ميں تميز و تشخيص كى جائیے_خداوند نے جنگ بدر كو اس لئے ''فرقان'' كا نام ديا ہے كہ اس جنگ ميں مشركين كى فتح و كاميابى كى شرائط موجود ہونے كے باوجود، مسلمانوں كو فتح حاصل ہوئي اور يہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اسلام اور دين اسلام كى حقانيت كى ايك نشانى تھي_

۱۶_ جنگ بدر ميں خداوند كى خاص امداد كے ذريعے حق و باطل ميں تشخيص و تميز ہوجانا، اس كى قدر ت مطلقہ كى علامت ہے_يوم الفرقان يوم التقى الجمعان والله على كل شيء قدير

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب جملہ ''والله ...'' جنگ بدر كے يوم ''يوم الفرقان'' ہونے كى طرف ناظر ہو_

۱۷_ خداوند قدرت مطلقہ ركھتاہے اور ہر كام انجام دينے پر قادر ہے_والله على كل شيء قدير

۱۸_ جنگ بدر ميں مسلمانوں كى امداد ہونا اور ان كا فتح سے ہمكنار ہونا، خداوند كى قدرت مطلقہ كى نشانى ہے_

و ما أنزلنا على عبدنا ...و الله على كل شيء قدير

جملہ ''والله ...'' ہوسكتاہے ان تمام حقائق كى طرف اشارہ ہو كہ جو مذكورہ آيت ميں بيان ہوئے ہيں ، من جملہ، جنگ بدر ميں خداوند كى مدد و نصرت بھى ہے كہ جس پر جملہ ''و ما أنزلنا ...'' دلالت كررہاہے_

۱۹_ خمس كى تشريع كا سبب دينى معاشرے كى ضروريات كو خود مسلمانوں كے ذريعے پورا كرنا ہے، نہ يہ كہ خداوند ان كى ضروريات پورا كرنے پر قادر نہيں ہے_واعلموا أنما غنمتم من شيئ ...والله على كل شيء قدير

۲۰_عن أبى جعفر عليه‌السلام فى قول الله عزوجل: ''و اعلموا أنما غنمتم من شيء فأن للّه خمسه و للرسول و لذى القربى

۵۳۸

'' قال: هم قرابة رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ...(۱) امام باقرعليه‌السلام سے آيہ مجيدہ''و اعلموا إنما غنمتم من شيئ ...ولذى القربى '' كے بارے ميں منقول ہے كہ ''ذى القربى '' سے مراد رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے قرابت دار ہيں

۲۱_احمد بن محمد بن أبى نصر عن الرضا عليه‌السلام قال: سئل عن قول الله عزوجل: ''و اعلموا أنما غنمتم من شيء فأنَّ لله خمسه و للرسول و لذى القربى '' فقيل له: ''فما كان لله فلمن هو؟ فقال: لرسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و ما كان لرسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فهو للامام فقيل له: أرأيت إن كان صنف من الأصناف أكثر و صنف أقل ما يصنع به؟ قال: ذلك إلى الامام (۲) احمد بن محمد بن ابى نصر كہتے ہيں : امام رضاعليه‌السلام سے خداوند عزوجل كے اس قول ''واعلموا أ نما غنمتم ...'' كے بارے ميں پوچھا گيا كہ جو (خمس) خدا كيلئے ہے وہ كس كيلئے ہے؟ آپعليه‌السلام نے فرمايا رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كيلئے، اور جو كچھ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كيلئے ہے وہى امامعليه‌السلام كيلئے ہے، امامعليه‌السلام سے پوچھا گيا (خمس كے مصرف والي) اصناف ميں سے كوئي صنف زيادہ ہو اور كوئي كم ہو تو كيا كرنا چاہيئے؟ آپعليه‌السلام نے فرمايا: اس كا اختيار امامعليه‌السلام كے پاس ہے

۲۲_عن حكيم مؤذن بن عيسى قال: سألت أباعبدالله عليه‌السلام عن قول الله عزوجل: ''و اعلموا أنما غنمتم من شيئ ...'' ...قال:هى والله الافادة يوما بيوم: (۳)

حكيم مؤذن بن عيسى كہتے ہيں : ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے آيہ مجيدہ ''و اعلموا أنما غنمتم من شيئ ...'' كے بارے ميں سوال كيا_ آپعليه‌السلام نے فرمايا: ...خدا كى قسم وہ (غنيمت) ہر روز كى درآمد (و منافع) ہے_

۲۳_عن احدهما عليهما السلام فى قول الله عزوجل: ''و اعلموا أنما غنمتم ...ولذى القربى واليتامى والمساكين و ابن السبيل'' قال: ...و خمس ذى القربى لقرابة الرسول و الامام، و اليتامى يتامى آل الرسول والمساكين منهم ابناء السبيل، منهم فلا يخرج منهم إلى غيرهم (۴) امام صادقعليه‌السلام يا امام باقرعليه‌السلام سے خداوند كے قول ''و اعلموا أنما غنمتم ...'' كے بارے ميں منقول ہے ...خمس ذى القربى ، پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور امامعليه‌السلام كے قرابت داروں كيلئے ہے، اور ''يتامى و مساكين و ابناء السبيل'' سے مراد آل رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مساكين، يتامى اور ابن سبيل (مسافرين) ہيں ، اور يہ ان لوگوں سے باہر نہيں اور دوسرے مراد نہيں ہيں

____________________

۱) كافى ج/۱ ص ۵۳۹ ح ۲ نوالثقلين ج/۲ ص ۱۵۵ ح ۹۹_۲) كافى ج/۱ ص ۵۴۴ ح/۷ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۵۵ ح ۱۰۰_

۳) كافى ج/۱ ص ۵۴۴ ح/۱۰ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۵۶ ح/۱۰۱_۴) تھذيب شيخ طوسى ج/۴ ص ۱۲۵ ح/۲ ب ۳۶ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۵۷ ح ۱۰۶_

۵۳۹

۲۴_عن النبي صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : ...إن عبدالمطلب سنّ فى الجاهلية خمس سنن أجراها الله فى الاسلام ...و وجد كنزاً فاخرج منه الخمس و تصدق به فأنزل الله تعالى ''و اعلموا أنما غنمتم من شيء فأن للّه خمسه (۱)

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے منقول ہے كہ ...حضرت عبدالمطلب نے ايام جاہليت ميں پانچ سنتيں جارى كى تھيں كہ جنہيں خداوند نے اسلام ميں باقى ركھا ...(ديگر يہ كہ) جب انھوں نے خزانہ و گنج حاصل كيا تو اس كا خمس ادا كيا اور اس كو صدقہ ميں دے ديا پس خداوند نے آيہ مجيدہ نازل فرمائی''و اعلموا انما غنمتم من شيئ ...''

۲۵_عن أبى جعفر عليه‌السلام : ...ليلة سبع عشرة من شهر رمضان هى ليلة التقاء الجمعين ليلة بدر (۲)

امام باقرعليه‌السلام سے منقول ہے: ...ماہ مبارك رمضان كى سترہويں رات، شب بدر اور لشكر اسلام و لشكر كفر كے روبرو ہونے كى رات ہے_

ابن السبيل:ابن السبيل كا خرچ پورا ہونا ۶، ۷

احكام: ۱، ۲، ۳، ۵، ۶، ۷

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۱۳، ۱۵، ۱۶، ۱۸

اقتصاد:اقتصادى اخراجات ميں شامل افراد ۷;اقتصادى تعديل ۶، ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۹; اقتصادى نظام كا فلسفہ ۹

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى امداد۱۳، اللہ تعالى كى قدرت ۱۶،۱۹; اللہ تعالى كى قدرت كى حدود ۱۷; اللہ تعالى كى قدرت كى نشانياں ۱۸

امتحان:امتحان كا وسيلہ ۱۱

انحراف:اجتماعى انحراف كا زمينہ ۱۲

ايمان:آيات خدا پر ايمان ۱۱;ايمان كى نشانياں ۱۰;خدا پر ايمان۱۰، ۱۱ ;متعلق ايمان ۱۰

باطل:باطل كى تشخيص ۱۵، ۱۶

جہاد:

____________________

۱) من لا يحضرہ الفقيہ ج/۴ ص ۲۶۴ ح/۱ ب ۱۷۶ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۵۸ ح/۱۰۹_

۲) خصال صدوق ص/۵۰۸ ح/۱ باب السبعة عشر، نور الثقلين ج/۲ ص۶۱/ ح۱۱۷_

۵۴۰

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

شديد العقاب'' شيطان كى طرف سے كہا گيا جملہ ہے_

۲۱_فى مجمع البيان: اختلف فى ظهور الشيطان يوم بدر كيف كان؟ فقيل ...جاء ابليس فى جند من الشيطان فتبدى لهم فى صوره سراقة بن مالك ...و قيل: إنه لما التقوا كان ابليس فى صف المشركين آخذاً بيد الحارث بن هشام فنكص على عقبيه فقال له الحارث: يا سراقة أين؟ أتخذ لنا على هذه الحالة فقال له: ''أنى أرى ما لا ترون ...'' و روى ذلك عن ۱بى جعفر و أبى عبدالله عليهما السلام (۱)

تفسير مجمع البيان ميں ہے كہ جنگ بدر كے روز شيطان كے ظہور كے بارے ميں اختلاف ہے كہ وہ كيسے تھا؟ ايك قول ہے كہ ...ابليس، شيطان كے لشكر ميں سے سراقہ بن مالك كى صورت ميں ظاہر ہوا ...ايك اور قول كے مطابق: جب لشكر كفر و اسلام كا آمنا سامنا ہوا تو ابليس مشركين كى صف ميں تھا جبكہ اس نے حارث بن ہشام كا ہاتھ پكڑا ہوا تھا، پس اس حالت ميں وہ پيچھے پلٹ پڑا (تا كہ معركہ جنگ سے باہر چلا جائیے) حارث نے اس سے كہا: اے سراقہ كہاں جارہے ہو؟ آيا اس حالت ميں ہمارى مدد سے منہ موڑ رہے ہو؟ اس نے كہا: ميں جو كچھ ديكھ رہا ہوں تم نہيں ديكھ رہے يہ روايت امام باقر اور امام صادق عليھما السلام سے نقل ہوئي ہے_

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۵، ۶، ۷، ۸، ۹، ۰ ۱، ۱۱، ۱۳، ۱۹

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى سزائیں ۱۸، ۱۹

تكبر:تكبر كا پسنديدہ سمجھا جانا ۷

ريأ:ريأ كى تحسين ۷

سبيل الله :سبيل الله سے ممانعت كى تحسين ۷

شيطان:تجسّم شيطان ۸; شيطان اور امداد خدا ۱۲; شيطان اور كفار ۴، ۵، ۷، ۹، ۱۱، ۱۳ ; شيطان اور كفار مكہ ۸; شيطان اور مخفى امور ۱۵; شيطان اور ملاءكہ امداد ۱۴; شيطان كا بہكانا ۲، ۳، ۱۷; شيطان كا تبرى ۱۷; شيطان كا ڈر ۱۶;شيطان كا عقيدہ ۲۰; شيطان كا علم ۲۰; شيطان كا فرار ۱۶; شيطان كا كردار ۴، ۶; شيطان كا مكر ،۱; شيطان كا نفوذ ۳; شيطان كى تشويق ۹; شيطان كى عقب نشينى ۱۰; شيطان كى عقب نشينى كے عوامل ۱۳; شيطان كى عہد شكنى ۱۱; شيطان كى قوت ديد ۱۵

____________________

۱) مجمع البيان ج/۴ ص ۸۴۴ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۶۱ ح ۱۲۴_

۵۶۱

عذاب:عذاب كا ڈر ۱۶/عقيدہ:خدائی سزاؤں پر عقيدہ ۲۰

عمل:ناپسنديدہ عمل كى تحسين ۳

غزوہ بدر:غزوہ بدر كا قصہ ۴، ۸، ۱۰، ۱۴، ۱۶، ۱۹; غزوہ بدر ميں شيطان ۴، ۶، ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۶; غزوہ بدر ميں ملاءكہ امداد ۱۳، ۱۴، ۱۶

فكر:فكر كا قابل انعطاف ہونا ۳

كفار :كفار اور مؤمنين ۵; كفار سے بيزارى ۱۱، ۱۳;كفار كو جرا ت دلانا ۴، ۹; كفار كى دنيوى سزا ،۱۹;كفار كى شكست ۱۲، ۱۹; كفار كے عمل كى تزئين ۲، ۵، ۷

كفار مكہ:كفار مكہ كا ناپسنديدہ كردار ۲

كيفر:سزا و كيفر كے مراتب ۱۸، ۲۰

مسلمان:مسلمانوں كى امداد ۱۳

ملاءكہ:ملاءكہ كى رؤيت ۱۳

مؤمنين:مؤمنين سے جنگ ۵

آیت ۴۹

( إِذْ يَقُولُ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ غَرَّ هَـؤُلاء دِينُهُمْ وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى اللّهِ فَإِنَّ اللّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ )

جب منافقين اور جن كے دلوں ميں كھوٹ تھا كہہ رہے تھے كہ ان لوگوں كو ان كے دين نے دھوكہ ديا ہے حالانكہ جو شخص اللہ پر اعتماد كرتا ہے تو خدا ہر شے پر غالب آنے والا اور بڑى حكمت والا ہے(۴۹)

۱_ جنگ بدر ميں اسلامى محاذ ميں خدا پر بھروسہ كرنےوالے مؤمنين كے علاوہ ايك سست ايمان اور منافق گروہ بھى شامل تھا_إذ يقول المنفقون والذين فى قلوبهم مرض ...و من يتوكل على الله

''مرض'' كا معنى بيمارى ہے، كيوں يہاں يہ نفاق كے مقابلے ميں ہے لہذا اس سے مراددين كى حقانيت ميں شك و ترديد ہے كہ جس كو ہم ايمان كى كمزورى بھى كہہ سكتے ہيں ، جملہ ''و من يتوكل على الله '' تيسرے گروہ كى طرف اشارہ ہے يعنى حقيقى اور سچے مؤمنين_

۵۶۲

۲_ يہ حقيقى مؤمنين كا پابند اسلام ہونا تھا كہ وہ جنگ بدر ميں اپنے سے كئي درجے زيادہ قوى دشمن كے مقابلے ميں كھڑے ہوگئے تھے، اس بات كااعتراف سست ايمان منافقين بھى كرتے تھے_إذ يقول المنفقون ...غر هؤلاء دينهم

''غرھؤلاء دينھم'' كہ جو منافقين اور سست ايمان افراد كا قول ہے، اس قول سے ظاہر ہوتا ہے كہ ان كى نظر ميں بھى جنگ بدر ميں مؤمنين كا حاضر ہونا، انكى دينى سوچ اور پابندي اسلام كا نتيجہ تھا_

۳_ منافقين اور كمزور ايمان افراد، جنگ بدر ميں مؤمنين كى شركت كو انكے فريب خوردہ ہونے كا نتيجہ سمجھتے تھے_

غرهؤلاء دينهم

يہاں ''غرور'' (غر كا مصدر) فريب دينے كا معنى ديتاہے_

۴_ منافقين اور بيماردل (كمزورى ايمان) افراد كى نظر ميں ، دين اسلام ايك فريب دہندہ اور واقعيت سے دور دين ہے_

يقول المنفقون ...غر هؤلاء دينهم

۵_ جنگ بدر ميں مؤمنين كى عسكرى قوت، محاذ كفر كے مقابلے ميں انتہائی ضعيف اور ناتوان تھي_

يقول المنفقون ...غرهؤلا دينهم و من يتوكل على الله

منافقين اور بيمار دل لوگوں كا نظريہ (مسلمانوں كى عسكرى قوت كا ضعيف ہونا) بيان كرنے كے بعد جنگ بدر ميں خداوند كى طرف سے مؤمنين كى حمايت كو جملہ ''و من يتوكل على الله '' كے ساتھ بيان كرنا، ان كے نظريہ كى تائی د ہے، يعنى ظاہراً منافقين كى رائے درست ہے، ليكن جس چيز سے غفلت برتى گئي ہے وہ، متوكل مؤمنين كيلئے حمايت الہى كے گہرے اثرات ہيں يعنى اگر حمايت الہى نہ ہو تو وہى بات درست ہے، جس كا اظہار منافقين كررہے ہيں _

۶_ جنگ بدر ميں مسلمانوں كا خداوند پر توكل كرنا ہى ان كى فتح كا سبب تھا_

إذ يقول المنفقون ...و من يتوكل على الله فإن الله عزيز حكيم

۷_ خدا پر توكل كرنے والے، مؤمنين كو خدا ان كے دشمنوں پر فتح مند كرتاہے اور ان كے امور كو حكيمانہ انداز ميں انجام تك پہنچاتاہے_و من يتوكل على الله فإن الله عزيز حكيم

۵۶۳

''و من يتوكل على الله '' كا جواب شرط حذف ہوگيا ہے اور جملہ ''فان الله ...اس كا جانشين بن گيا ہے اس بات پر دلالت كررہاہے كہ تقديراً جملہ يوں ہے ''و من يتوكل على الله ينصرہ و يحكم أمرہ فإن الله ...''

۸_ خداوند كے ناقابل شكست اور حكيم ہونے پر ايمان و اعتقاد، اس پر توكل اور بھروسہ كرنے كا راستہ ہموار كرتاہے_

و من يتوكل على الله فإن الله عزيز حكيم

جواب شرط كى جگہ جملہ ''فان الله ...'' لانے اور خداوند كى عزت و حكمت مطلقہ كى ياد دہانى كرانے كے كچھ مقاصد ہيں جن ميں سے ايك مقصد يہ ہے كہ مؤمنين ميں خداوند پر توكل كرنے كى روح پيدا كى جائیے، يعنى اگر تم خداوند كو عزيز و حكيم جانوگے تو اس پر توكل كروگے_

۹_ كمزور ايمان افراد اور منافقين، خداوند پر توكل اور بھروسہ كرنے سے بہرہ مند نہيں ہوسكتے_

يقول المنفقون ...و من يتوكل

۱۰_ خداوند كى عزت و حكمت پر ايمان نہ ركھنا اور اس پر توكل نہ كرنا، نفاق كى جڑوں ميں سے ايك جڑ ہے_

إذ يقول المنفقون و الذين ...فان الله عزيز حكيم

يہ كہ خداوند نے منافقين اور بيمار دل افراد كو متوكلين كا قسيم قرار ديا ہے اور جملہ ''إن الله عزيز حكيم'' كے ساتھ متوكلين كے توكل كا سبب خداوند كى عزت و حكمت مطلقہ پر ان كے ايمان كو قرار ديا گيا ہے، اس سے پتہ چلتاہے كہ خداوند كے اقتدار اور اس كے حكيم ہونے پر اعتقاد نہ ركھنا كمزورى ايمان اور نفاق كى جڑ ہے_

۱۱_ متوكلين كيلئے خداوند كى حمايت پر اعتقاد نہ ركھنا، كمزورى ايمان اور دل كے بيمار ہونے كى علامت ہے_

إذ يقول المنفقون والذين فى قلوبهم مرض ...فإن الله عزيز حكيم

مندرجہ بالا مفہوم، گذشہ مفہوم كى توضيح سے اخذ كيا گيا ہے_

۱۲_ خداوند كى قدرت اور غلبہ، حكمت و دانائی كے ہمراہ ہے_فإن الله عزيز حكيم

۱۳_ مجاہدين بدر كا اپنى ناتوانى كے باوجود فتح مند ہونا ايك عبرت آموز اور ہميشہ ياد رہنے والا واقعہ ہے_

و إذ يقول المنفقون ...و من يتوكل على الله فان الله عزيز حكيم

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب ''إذ''، ''اذكروا'' كيلئے مفعول ہو_

اسلام:

۵۶۴

تاريخ صدر اسلام: ۱، ۲، ۳، ۵، ۱۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى امداد، ۷; اللہ تعالى كى حكمت ، ۷، ۱۲; اللہ تعالى كى قدرت، ۱۲

ايمان:ايمان كے آثا ر۲، ۸ ; حكمت خدا پر ايمان ۸; خداوند كے فتح مند ہونے پر ايمان ۸;ضعف ايمان كى نشانياں ۱۱

بيمار دل افراد:دل كے بيمار اور اسلام ۴

تاريخ:تاريخ سے عبرت ۱۳

توكل:توكل كے آثار ۶، ۷; خدا پر توكل ۶، ۹; خدا پر توكل كا زمينہ ۸

دشمن:دشمنوں پر فتح ۷

ذكر:تاريخى حوادث كا ذكر ۱۳

عقيدہ:اسلام پر عقيدے كے آثار ۲

غزوہ بدر:غزوہ بدر اور كفار ۵; غزوہ بدر اور مومنين ۱، ۲، ۳، ۵; غزوہ بدر كا قصہ ۱، ۲; غزوہ بدر كى فتح كے اسباب ۶;غزوہ بدر كے مجاہدين۱ ; غزوہ بدر كے مجاہدين كا ضعف ۱۳; غزوہ بدر كے مجاہدين كى فتح ۱۳; غزوہ بدر ميں فتح ۱۳; غزوہ بدر ميں منافقين ۱

قلب:بيمار دلوں كى نشانياں ۱ ۱

كفر:حكمت خدا سے كفر ۱۰; حمايت خدا سے كفر ۱۱; عزت خدا سے كفر ۱۰

لوگ:سست ايمان لوگ ۹

متوكلين:متوكلين كى حمايت ۱۱

مسلمان:مسلمانوں كا توكل ۶

منافقين:منافقين اور اسلام ۴; منافقين اور توكل ۹; منافقين اور غزوہ بدر ۳; منافقين اور مؤمنين ۲، ۳; منافقين كا عقيدہ ۴

مؤمنين:سست ايمان مؤمنين ۱، ۳; متوكل مؤمنين ۱، ۷; متوكل مؤمنين كى فتح ۷; مؤمنين كى عسكرى كمزورى ۵; مؤمنين كا عمل ۷

نفاق:نفاق كے اسبا ب۱۰

۵۶۵

آیت ۵۳

( ذَلِكَ بِأَنَّ اللّهَ لَمْ يَكُ مُغَيِّراً نِّعْمَةً أَنْعَمَهَا عَلَيا قوم حَتَّى يُغَيِّرُواْ مَا بِأَنفُسِهِمْ وَأَنَّ اللّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ )

يہ اس لئے كہ خدا كسى قوم كو دى ہوئي نعمت كو اس وقت تك نہيں بدلتا جب تك وہ خود اپنے تئيں تغير نہ پيدا كرديں كہ خدا سننے والا بھى ہے اور جاننے والا بھى ہے(۵۳)

۱_ مختلف معاشروں كو نعمتيں عطا كرنے والا (بھي) خداوند ہے اور ان سے وہ نعمتيں واپس ليكر انھيں محروميت و عذاب ميں تبديل كرنے والا بھى وہى ہے_كفروا بأى ت الله ...ذلك بأن الله لم يك مغيراً نعمة أنعمها

۲_ قوموں اور معاشروں كو عطا كى گئي نعمتوں كو استمرار بخشنا، سنت خداوند ہے_لم يك مغيراً نعمة أنعمها على قوم

۳_ بنى آدم كا نفس، فطرت ايمان پر قائم ہے_ذلك بأن الله لم يك مغيراً نعمة أنعمها عليا قوم حتى يغيروا ما بأنفسهم

گذشتہ آيت ميں تصريح كى گئي ہے كہ آل فرعون

آيات كا انكار كرنے كے بعد ہلاك ہوگئے اور ان سے نعمتيں سلب كرلى گئيں _ مذكورہ آيت اور گذشتہ آيت كے ارتباط سے يہ استفادہ كيا جاسكتاہے كہ ''ما بأنفسھم'' كا روشن ترين مصداق، آيات الہى كى نسبت حالت انكار نہ ركھنا ہے، كہ اسے ہم ايمان فطرى بھى كہہ سكتے ہيں _

۴_ تمام انسان، ذاتاً نعمات خداوند كو دريافت كرنے كى قابليت ركھتے ہيں _لم يك مغيراً نعمة أنعمهاعليا قوم :

يہ مفہوم، گذشتہ مفہوم كى وضاحت و توضيح سے اخذ كيا گيا ہے_

۵_ قوموں اور معاشروں كے كفر اختيار كرنے اور انبياء عليھم السلام سے جنگ و جدال كرنے كے سبب

۵۶۶

ان كا نعمات الہى حاصل كرنے كى قابليت كو ہاتھ سے كھودينا_ذلك بأن الله لم يك مغيرا نعمة أنعمها عليا قوم حتى يغيروا ما بأنفسهم

۶_ قوم فرعون اور ان سے پہلے گذرنے والى كفار اقوام اپنى ابتدائی زندگى ميں نعمات الہى سے بہرہ مند ہونے كى قابليت و صلاحيت ركھنے والى قوميں تھيں _فأخذهم الله بذنوبهم ...ذلك بأن الله لم يك مغيرا ...حتى يغيروا ما بأنفسهم _

اس آيت اور گذشتہ آيت كے ساتھ ارتباط سے جو نكتہ ہاتھ آتاہے وہ يہ كہ آل فرعون اور ان سے پہلے كى قوميں ، اپنى ابتدائی زندگى ميں كافر اور منكر آيات الہى نہيں تھيں _ يہ حالت (كفر) ايك زمانہ گذرنے كے بعد ان پر طارى ہوئي ہے_

۷_ انسانى معاشروں كى نعمات الہى سے محروميت، كفر و گناہ ميں ان كے مبتلا ،ہوجانے كا نتيجہ ہے_

ذلك بأن الله لم يك مغيراً نعمة أنعمها عليا قوم حتى يغيروا

۸_ نعمت و نقمت حاصل كرنے ميں خود انسان كے عمل كا بنياد ى كردار_ذلك بأن الله لم يك مغيرا نعمة أنعمها عليا قوم حتى يغيروا ما بأنفسهم

۹_ خداوند نے آل فرعون اور ان سے پہلے كى اقوام كے كفر اختيار كرنے كى وجہ سے اپنى نعمات ان سے سلب كرليں اور انھيں نقمت و عذاب ميں تبديل كرديا_كدأب آل فرعون ...ذلك بأن الله لم يك مغيراً ...حتى يغيروا ما بأنفسهم

۱۰_ خداوند كى رحمت و نعمت كا اسكى نقمت و عذاب پر سبقت لينا_لم يك مغيرا نعمة أنعمها

۱۱_ قوموں كے اجتماعى تحولات پر ان كے اعمال و عقائد كے اثرات كا مترتب ہونا_

ذلك بأن الله لم يك مغيرا نعمة أنعمها عليا قوم حتى يغيروا ما بأنفسهم

۱۲_ مشركين مكہ كى جنگ بدر ميں ہلاكت و نابودي، آيات الہى سے ان كے كفر اور گناہوں كا نتيجہ تھا_

ذلك بأن الله لم يك مغيرا نعمة أنعمها عليا قوم حتى يغيروا ما بأنفسهم

''ذلك'' آل فرعون اور ان سے پہلے والے كفار كے بُرے انجام كى طرف اشارہ كرنے كے علاوہ ہوسكتاہے جنگ بدر كے واقعات اور مشركين مكہ كى ہلاكت كى طرف بھى اشارہ ہو_

۱۳_ خداوند، ہر قسم كى باتوں كا سننے والا اور ہر قسم كے افكار و كردار سے آگاہى ركھنے والا ہے_و أن الله سميع عليم

۱۴_ كفار كيلئے خدائی سزا و عذاب كى بنياد اسكا سميع و عليم

۵۶۷

ہونا ہے_و أن الله سميع عليم

اجتماعى تحولات:اجتماعى تحولات كے اسباب ۱۱

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۱۲

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا سميع ہونا ۱۳، ۱۴; اللہ تعالى كا علم ۴; اللہ تعالى كا علم غيب ۱۳; اللہ تعالى كا عذاب۱;اللہ تعالى كى رحمت كا تقدم ۱۰;اللہ تعالى كى سزائیں ۱۴; اللہ تعالى كى سنن ۲; اللہ تعالى كيصفات كے مراتب ۱۰; اللہ تعالى كے عطايا۱;اللہ تعالى كى نعمات ، ۱;اللہ تعالى كى نعمات سے استفادہ ۶; اللہ تعالى كينعمات سے محروميت ۷;اللہ تعالى كى نعمات كا استمرار۲

امم:امتوں كے عقيدے كے آثار ۱۱; امتوں كے عمل كے آثار ۱۱;گذشتہ امتوں كا كفر ۹; گذشتہ امتيں ۶

انبياء:انبياء كے خلاف مبارزہ ۵

انسان:انسان كى روزى ۴; انسانوں كى صلاحيت ۴; فطرت انسان ۳

ايمان:فطرى ايمان ۳

رنج (دكھ):موجبات رنج ۱، ۸، ۹

عذاب:موجبات عذاب۹

عمل:عمل كے آثار ۸

غزوہ بدر:غزوہ بدر ميں مشركين ۱۲

قوم فرعون :آل فرعون اور نعمات خدا ۶; آل فرعون كا كفر ۱۴

كفار:كفار اور خدا كى نعمتيں ۶; كفار كا انجام ۱۴

كفر:آيات خدا سے كفر ۱۲;كفر كے آثار ۷، ۹، ۱۲

گناہ:گناہ كے آثار ۱۲، ۷

معاشرہ:معاشرے كى اصالت ۱۱; معاشرے كى محروميت كے اسباب ۷;معاشرے كے كفر كے آثار ۵

۵۶۸

مشركين مكہ:مشركين مكہ كا كفر ۱۲; مشركين مكہ كا گناہ ۱۲; مشركين مكہ كى ہلاكت ۱۲

نعمت:نعمت كا تبديل ہونا ۱، ۹; نعمت سلب ہونے كے

اسباب ۵، ۶، ۹; نعمت كى صلاحيت ۹، ۴، ۶; نعمت كے حصول كے اسباب ۸

ہلاكت:ہلاكت كے اسباب ۱۲

آیت ۵۴

( كَدَأْبِ آلِ فِرْعَوْنَ وَالَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ كَذَّبُواْ بآيَاتِ رَبِّهِمْ فَأَهْلَكْنَاهُم بِذُنُوبِهِمْ وَأَغْرَقْنَا آلَ فِرْعَونَ وَكُلٌّ كَانُواْ ظَالِمِينَ )

جس طرح آل فرعون اور ان كے پہلے والوں كا انجام ہوا كہ انھوں نے پروردگار كى آيات كا انكار كيا تو ہم نے ان كے گناہوں كى بنا پر انھيں ہلاك كرديا اورآل فرعون كو غرق كرديا كہ يہ سب كے سب ظالم تھے(۵۴)

۱_ كفار مكہ بھى آيات الہى كے ساتھ وہى سلوك كرتے تھے جو آل فرعون اور ان سے پہلے والے كفار كرتے تھے_

كداب ء ال فرعون والذين من قبلهم

۲_ آل فرعون اور ان سے پہلے والے لوگ، آيات الہى كو جھٹلانے اور گناہ كا ارتكاب كرنے والے لوگ تھے_

كذبوا باى ت ربهم فأهلكنهم بذنوبهم

۳_ آل فرعون، آيات الہى كو جھٹلانے والوں كا واضح ترين نمونہ ہيں _

كداب آل فرعون والذين من قبلهم كذبوا بأى ت ربهم

۴_ خداوند، پورى تاريخ كے دوران، بنى آدم كے سامنے اپنى الوہيت اور ربوبيت كى آيات اور نشانياں پيش كرتار ہا_

كفروا بأى ت الله ...كذبوا بأى ت ربهم

۵_ خداوند نے آل فرعون اور ان سے پہلے گذرنے والے كفار كو آيات الہى كے جھٹلانے اور گناہوں

۵۶۹

كے ارتكاب كى وجہ سے ہلاك كيا_فأهلكنكم بذنوبهم

۶_ جنگ بدر ميں كفار كى ہلاكت، آيات الہى كو جھٹلانے اور رسالت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا انكار كرنے كى سزا تھي_

كداب آل فرعون ...فأهلكنكم بذنوبهم

۷_ خداوند نے آل فرعون كو غرق كرتے ہوئے، نابود و ہلاك كيا_و أغرقنا ء ال فرعون

۸_ خداوند كى آيات اور نشانيوں كو جھٹلانے والے ظالم ہيں _كذبوا بأى ت ربهم ...و كل كانوا ظلمين

۹_ ظالموں اور آيات الہى كے جھٹلانے والوں كو عذاب الہى سے ہلاك و نابود ہونے كا خطرہ لاحق ہونا_

كذبوا بأى ت ربهم ...و كل كانوا ظلمين

۱۰_ آل فرعون، ان سے پہلے كى قوميں اور كفار مكہ سب كے سب ظالمين كے زمرے ميں شمار ہوتے ہيں _

و كل كانوا ظلمين

۱۱_ آل فرعون اور گذشتہ كا فر قوموں كى ہلاكت، ظلم و گناہ كے نتيجے ميں نعمتوں كے زوال كا ايك نمونہ ہے_

ذلك بأن الله لم يك مغيراً نعمة أنعمها عليا قوم حتى يغيروا ...و كل كانوا ظلمين

آيات خدا: ۴آيات خدا كا مقابلہ ۱; آيات خدا كى تكذيب كى سزا ۵، ۶; آيات خدا كے مكذبين ۲، ۳، ۸;آيات خدا كے مكذبين كا عذاب ۹; مكذبين آيات خدا كى ہلاكت ۹

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا عذاب ۹;اللہ تعالى كا كيفر ۵،۶،۷; اللہ تعالى كى الوہيت كى نشانياں ۴; اللہ تعالى كى ربوبيت كى نشانياں ۴; اللہ تعالى كے افعال۴،۷

امم:گذشتہ امتوں كا گناہ ۲;گذشتہ ظالم امتيں ۱۰

ظالمين: ۸، ۱۰ظالموں كا عذاب ۹; ظالموں كى دنيوى ہلاكت ۹

ظلم:ظلم كے آثار ۱۱

غزوہ بدر:غزوہ بدر ميں كفار كى ہلاكت ۶;قصہ غزوہ بدر ۶

قوم فرعون :آل فرعون اور آيات خدا ،۳; آل فرعون كا طريقہ

۵۷۰

۱;آل فرعون كا ظلم ۱۰; آل فرعون كا غرق ہونا ۷; آل فرعون كا گناہ ۲; آل فرعون كى دنيوى ہلاكت ۵، ۷، ۱۱

كفار:كفار كى دنيوى ہلاكت ۵، ۶;كفار كے طور طريقوں ميں ہم آہنگى ۱; گذشتہ دور كے كفار كى ہلاكت ۱۱

كفار مكہ:كفار مكہ كا طريقہ۱ ;كفار مكہ كا ظلم ۱۰

گناہ:گناہ كى سزا، ۵;گناہ كے آثار ۱۱

گناہگار لوگ: ۲

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :رسالت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے انكار كى سزا، ۶

نعمت:نعمت سلب ہونے كے اسباب ۱۱

ہلاكت:پانى كے ذريعے ہلاكت ۷

آیت ۵۵

( إِنَّ شَرَّ الدَّوَابِّ عِندَ اللّهِ الَّذِينَ كَفَرُواْ فَهُمْ لاَ يُؤْمِنُونَ )

زمين پر چلنے والوں ميں بدترين افراد وہ ہيں جنھوں نے كفر اختيار كر ليا اور اب وہ ايمان لانے والے نہيں ہيں (۵۵)

۱_ حق كو قبول نہ كرنے اور كفر پر ڈٹے رہنے كے سبب آيات الہى پر ايمان لانے كى توفيق انسان سے سلب ہوجاتى ہے_

الذين كفروا فهم لا يؤمنون

جملہ ''لا يؤمنون'' فعل مضارع ہونے كى وجہ سے استمرار پر دلالت كررہاہے لہذا جملہ''هم لا يؤمنون'' كا معنى ہے كہ وہ ايمان نہيں لائیں گے، چونكہ يہ جملہ ''فاء'' كے ذريعے جملہ ''كفروا'' پر عطف ہوا ہے لہذا دلالت كررہاہے كہ ان سے توفيق ايمان، ان كى كفر ورزى كى وجہ سے سلب ہوئي ہے_

۲_ جن لوگوں نے كفر اختيار كرنے كى وجہ سے اپنے اندر سے ايمان كى توفيق خود ختم كرڈالى ہے وہى لوگ بارگاہ خداوند ميں بدترين جاندار ہيں _إن شر الدواب عند الله الذين كفروا فهم لا يؤمنون

۵۷۱

۳_ ايمان كى توفيق ختم ہوجانے تك كفر اختيار كرنا، انسان كودرجہ انسانيت سے گراكر پست ترين حيوانات كے درجے تك لے جاتاہے_إن شر الدواب عند الله الذين كفروا فهم لا يؤمنون_

۴_ آيات الہى پر ايمان، انسانيت كى نشانى اور بارگاہ خداوند ميں اسكے محترم و ارجمند ہونے كا معيار ہے_

إن شر الدواب عند الله الذين كفروا فهم لا يؤمنون

انسان:انسان كا انحطاط ۳

انسانيت:انسانيت سے گرنا ۳; انسانيت كى نشانياں ۴

اہميت:اہميت كا معيار ۴

ايمان:آيات خدا پر ايمان ۴; ايمان كے زمينہ كا زوال ۲، ۳; ايمان كے موانع

توفيق:توفيق سلب ہونے كے اسباب ۱

حق قبول نہ كرنا:حق قبول نہ كرنے كے آثار ،۱

كفار:كفار كى شخصيت ۲

كفر:كفر پرا صرار كے آثار ،۱; كفر كے آثار ۲، ۳

موجودات:بدترين موجودات ۲، ۳

آیت ۵۶

( الَّذِينَ عَاهَدتَّ مِنْهُمْ ثُمَّ يَنقُضُونَ عَهْدَهُمْ فِي كُلِّ مَرَّةٍ وَهُمْ لاَ يَتَّقُونَ )

جن سے آپ نے عہد ليا اور اس كے بعد وہ ہر مرتبہ اپنے عہد كو توڑ ديتے ہيں اور خدا كا خوف نہيں كرتے(۵۶)

۱_ كفار مكہ كے ساتھ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے متعدد معاہدے اوركفار مكہ كا ان معاہدوں كو توڑنا_

۵۷۲

الذين عهدت منهم ثم ينقضون عهدهم فى كل مرة

۲_ وہ كفار كہ جنہوں نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ كئے گئے اپنے عہد و پيمان كى وفا نہيں كى وہى بدترين جاندار ہيں _

إن شر الدواب ...الذين عهدت منهم ثم ينقضون

ہوسكتاہے''الذين عهدت منهم''، ''الذين كفروا'' كيلئے بدل يا عطف بيان ہو_ نيز بعد والى آيت''فاما تثقفنهم'' كيلئے مبتداء بھى بن سكتاہے، مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بناء پر اخذ كيا گيا ہے_

۳_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے متعدد مرتبہ يہوديوں سے عہد و پيمان ليا اور انھوں نے ہميشہ اپنا عہد و پيمان توڑ ڈالا_

الذين عهدت منهم ثم ينقضون عهدهم فى كل مرة

بعض كا خيال ہے''الذين عهدت'' سے مشركين مكہ مراد ہيں ليكن مشہور مفسرين كا كہنا ہے كہ اس سے يہودى مراد ہيں كہ جو زمانہ بعثت ميں ، مدينہ كے اطراف ميں سكونت اختيار كئے ہوئے تھے_

۴_ زمانہ بعثت ميں مدينہ كے يہودي، كفر پر اصرار كرنے، اپنے اندر سے ايمان كى توفيق خود سلب كرنے اور اپنے عہد و پيمان توڑنے كى وجہ سے پست ترين جانداروں كى ايك مثال تھے_إن شر الدواب عند الله الذين كفروا ...الذين عهدت منهم ثم ينقضون عهدهم

۵_ اپنا عہد توڑنا، ايك انتہائی بُرا اور پست فعل ہے_إن شر الدواب ...ثم ينقضون

۶_ عہد و پيمان كى پابندي، انسان كى انسانيت كا معيار ہے_إن شر الدواب ...ثم ينقضون

۷_ خداوندنے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو ان كے زمانے كے يہوديوں كى عہد و پيمان شكن نفسيات سے آگاہ كرديا تھا_

ثم ينقضون عهدهم فى كل مرة

يہاں آيت كے سياق كا تقاضا تھا كہ كہا جاتا ''ثم نقضوا'' ليكن فعل ماضى كى جگہ فعل مضارع ''ينقضون'' كا استعمال اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ پيمان و عہد شكني، يہوديوں كيلئے ايك استمرارى حالت ہے_

۸_ اسلامى معاشرے كے رہبر و قائد، كافر معاشروں كے ساتھ عہد و پيمان باندھ سكتے ہيں _الذين عهدت منهم ثم ينقضون

۹_ كافر معاشروں كى جانب سے گذشتہ معاہدوں كى خلاف ورزى جديد معاہدے كے جواز سے مانع نہيں ہوگي_

الذين عهدت منهم ثم ينقضون عهدهم فى كل مرة

۵۷۳

۱۰_ كافر يہوديوں كا اپنى مكرر عہد شكنى كے بارے ميں لاپرواھى برتنا_و هم لا يتقون

۱۱_ زمانہ بعثت كے يہودى ،پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور مسلمانوں كى پرواہ كئے بغير اور ان سے خوف زدہ ہوئے بغير، اپنے عہد و پيمان توڑ ڈالتے تھے_و هم لا يتقون

فعل ''يتقون'' كيلئے چند متعلق فرض كئے جاسكتے ہيں ، من جملہ ضمير ''ك'' كہ جو پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خطاب ہے يا ''المؤمنين'' جيسا كوئي كلمہ_

۱۲_ زمانہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا يہودى معاشرہ، تقوى و پرہيزگارى سے بہت دور تھا_*وهم لا يتقون

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب ''لا يتقون'' كا متعلق ''الله '' ہو، يعنى يہودى خداوند سے كسى قسم كا خوف و ڈر نہيں ركھتے اور تقوى الہى كى رعايت نہيں كرتے_

۱۳_ زمانہ بعثت كے يہوديوں كا عدم تقوى ہى ان كى عہد شكنى كا بڑا سبب تھا_ينقضون عهدهم فى كل مرة و هم لا يتقون

جملہ ''و ھم لا يتقون'' يہوديوں كى پيمان شكنى كو بيان كررہاہے، اور اصطلاحاً، ''حال معللّہ'' ہے_

ارزش:مخالف ارزش ۵; معيار ارزش ۶

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۱، ۳، ۴، ۷، ۱۱، ۱۲، ۳ ۱

اللہ تعالى :اللہ تعالى كے افعال ۷

انسانيت:انسانيت كا معيار ۶

ايمان:ايمان كے زمينہ كا زوال ۴

بے تقوى ہونا:بے تقوى ہونے كے آثار ۱۳

رھبر:دينى رھبر كے اختيارات ۸

عہد:عہد شكنى كى برائی ۵;عھد شكنى كے آثار ۴; عہد شكنى كے اسباب ۱۲; عہد كو وفا كرنا ۶

كفار:كفار سے عہد ۸، ۹;كفار كا انحطاط ۲; كفار كى عہد شكنى ۲، ۹

۵۷۴

كفر:كفر پر اصرار كے آثار ۴

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :علم محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۷; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور يہود كى عہد شكنى ۷; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے معاہدے ۱، ۳;يہوديوں سے محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا معاہدہ ۳ /معاہدات:بين الاقوامى معاہدے ۸، ۹

موجودات:بدترين موجودات ۲، ۴

يہود مدينہ:يہود مدينہ كا كفر ۴; يہود مدينہ كى عہدشكنى ۴

يہودي:صدر اسلام كے يہود كا بے تقوى ہونا ۱۲، ۱۳; كافر يہود كا بے تقوى ہونا ۱۰; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے يہود كى عہد شكنى ۱۱; مسلمانوں سے يہود كى عہد شكنى ۱۱;يہود كا بے تقوى ہونا ۱۱; يہود كى عہد شكنى ۳، ۱۰

آیت ۵۷

( فَإِمَّا تَثْقَفَنَّهُمْ فِي الْحَرْبِ فَشَرِّدْ بِهِم مَّنْ خَلْفَهُمْ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ ) .

اگر وہ جنگ ميں تمھارے قبضہ ميں آجائیں تو انھيں اور ان كے پشتيبان سب كو نكال باہر كرو تا كہ عبرت حاصل كريں (۵۷)

۱_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو خداوند كى جانب سے حكم ملا كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جنگ بھڑكانے والے اور عہد توڑنے والے يہوديوں پر تسلط پانے كى صورت ميں انھيں ايسى سزاديں كہ جس سے دوسرے دشمنوں كے پراكندہ ہوجانے كا زمينہ فراہم ہوجائیے_

فإما تثقفَنَّهم فى الحرب فشرد بهم من خلفهم

''تشريد'' كا معنى تتر بتر اور پراكندہ كرنا ہے، ''بھم'' كى ''باء'' سببيہ ہے كہ جو''فى الحرب'' كى وجہ سے قتل يا سزا جيسے كلمہ كو تقدير ميں لئے ہوئےہے، اور''من خلفهم'' سے مراد يہود يا دوسرے دشمن ہيں كہ جنہوں نے مدينہ و اطراف مدينہ سے فتنہ پردازى شروع كرركھى تھي، بنابراين جملہ ''فشردبھم'' كا معنى يوں ہوگا: اے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جو سنگين سزا آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم عہد شكن يہوديوں كو ديں ، اس كے ذريعے دشمنوں كو بھى متفرق و تتربتر كرديں _

۲_ خداوند متعال نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو، مسلمانوں اور عہد شكن يہوديوں كے درميان شروع ہونے والى جنگ سے، اس كے شروع ہونے سے پہلے ہى آگاہ فرماديا تھا_فشردبهم من خلفهم

''ثقف''، ''تثقفن'' كا مصدر ہے جس كا معنى تسلط حاصل كرنا ہے ''إما''، ''إن'' شرطيہ اور ''ما'' زائد سے مركب ہے، جملہ شرطيہ كى نون تاكيد ثقيلہ اور ''ما''زائدہ كے ذريعے تاكيد اس بات كو ظاہر كررہى ہے

۵۷۵

كہ شرط، يعنى جنگ كا وقوع اور يہود پر مسلمانوں كا تسلط ہوكر رہے گا، بنابرايں ، جملہ شرطيہ كا معنى يوں ہوگا، اگر يہوديوں كے ساتھ جنگ ہوئي، اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ان پر مسلط ہوگئے كہ ايسا ہوكر رہے گا

۳_ خداوند متعال نے جنگ شروع ہونے سے پہلے ہى پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو يہوديوں پر مسلمانوں كے تسلط كى بشارت دے دى تھي_فإما تثقفنهم فى الحرب

مندرجہ بالا مفہوم ايسے مطالب پر مبنى ہے كہ جن كى وضاحت گذشتہ مفہوم ميں ہو چكى ہے_

۴_ محارب كفار كے محاذ كو تباہ اور تتر بتر كرنا، اہل ايمان كافريضہ ہے_فأما تثقفنهم فى الحرب فشردبهم

۵_ اسلامى معاشرے كى عسكرى قيادت كرنا دينى رہبروں كى ذمہ دارى ہے_فأما تثقفنهم فى الحرب فشردبهم من خلفهم

اس آيت اور بعد والى آيت ميں ، تمام مؤمنين كى نسبت حكم كى عموميت كے باوجود، خود پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذات گرامى سے خطاب ظاہر كررہاہے كہ عسكرى قيادت، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور دينى رھبرى كے اختيار ميں ہے_

۶_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اسلامى معاشرے كے خلاف جنگ بھڑكانے والے عہد شكن افراد كى شديد سزا كے بارے ميں حكم خداوند كا مقصد، ان كے (بُرے) انجام سے عبرت حاصل كرنا ہے_فشرد بهم من خلفهم لعلهم يذكرون

''تذكر'' (يذكرون كا مصدر ہے) اس كامعنى دريافت كرنا، پانا اور ہميشہ ياد ركھنا ہے_جملہ''لعلهم يذكرون'' ،''فشرد بهم'' كى تعليل ہے، يعنى شديد سزا دينے كا مقصد يہ ہے كہ كفار، مسلمانوں كى طاقت و قوت كو درك كرليں اور اسے ياد ركھيں تا كہ ائندہ اسلامى معاشرے كے خلاف سازش نہ كريں _

اجتماعى نظم و ضبط:اجتماعى نظم و ضبط كا طريقہ ۱، ۶

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۲، ۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا علم غيب ۲;اللہ تعالى كى بشارت ۳; اللہ تعالى كے اوامر ۱،۶

بشارت:

۵۷۶

مسلمانوں كى فتح كى بشارت ۳

تاريخ:تاريخ سے عبرت ۶

دشمن:دشمنوں پر رُعب ڈالنا ،۱

رھبر:دينى رہبر كے اختيارات ۵

عسكرى قيادت: ۵

عہد شكن لوگ:عہدشكن افراد كى جنگ افروزى ۶; عہد شكن افراد كو شديد سزا ملنا ۶

كفار:محارب كفار كى شكست ۴; محارب كفار كے ساتھ جنگ ۴

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :علم محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا منشاء ۲;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور عہد شكن يہود ۲;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اوريہود ۱;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو بشارت ۳; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مس ووليت كى حدود ،۱

مسلمان:مسلمان اور يہود ۳; مسلمانوں كى يہود سے جنگ ۲

مؤمنين:مؤمنين كى ذمہ داري۴

يہود:عہد شكن يہود كى سزا، ۱يہود كى جنگ افروزى ۱

آیت ۵۸

( وَإِمَّا تَخَافَنَّ مِن قَوْمٍ خِيَانَةً فَانبِذْ إِلَيْهِمْ عَلَى سَوَاء إِنَّ اللّهَ لاَ يُحِبُّ الخَائِنِينَ )

اور اگر كسى قوم سے كسى خيانت يا بد عہدى كا خطرہ ہے تو آپ بھى ان كے عہد كو ان كى طرف پھينك ديں كہ اللہ خيانت كراروں كودوست نہيں ركھتا ہے(۵۸)

۱_ مسلمانوں كا فريضہ ہے كہ اگر وہ كفار كى طرف سے عہد توڑنے كے ارادے كى كوئي علامت ديكھيں توان كے ساتھ كئے گئے معاہدے كو توڑ ديں اور اسے بے اعتبار شمار كريں _و إما تخافن من قوم خيانة فانبذ إليهم

سياق كے قرينہ كے مطابق ''خيانة'' سے مراد پيمان شكنى ہے، اور عہد و پيمان شكنى كے خوف كا مطلب يہ ہے كہ طرف مقابل كى طرف سے ايسے شواہد و علائم ظاہر ہوں جو عہد توڑنے پر دلالت كريں ، ''نبذ'' كا معنى پھينكنا ہے اور ''فانبذ'' كا مفعول ''عھدھم'' ہے كہ جو واضح ہونے كى وجہ سے كلام ميں نہيں لايا گيا_

۵۷۷

۲_ معاہدے كو لغو و بے اعتبار جاننے كے بعد اسكى بى اعتبارى سے دشمن كو مطلع كرنا ضرورى ہے_

و إما تخافن من قوم خيانة فانبذ إليهم على سوائ

''سواء'' كا معنى مساوى اور برابر ہونا ہے، ''على سواء''، ''فانبذ'' اور ''إليھم'' ميں موجود ضمير كيلئے حال ہے، يعنى در حاليكہ آپ اور وہ اس امر ميں مساوى ہيں جيسا كہ مفسرين كا قول ہے كہ مساوى ہونے سے مراد عہد و پيمان كے لغو ہونے سے آگاہى ميں مساوى ہونا ہے، عہدنامہ كو ان كى طرف پھينكنا (فانبذ إليھم) بھى اس معنى كى تائی د كرتاہے_

۳_ كفار كے ساتھ كئے گئے معاہدوں كو لغو اور بے اعتبار كرنے كا اختيار ،پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اسلامى معاشرے كے رہبروں كو حاصل ہے_فانبذ إليهم على سوائ

۴_ كفار كى خيانتكارى كى علائم و شواھد كى تشخيص و تحقيق كرنا بھى پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اورا سلامى معاشرے كے رھبروں كافريضہ ہے_و إما تخافن من قوم خيانة

۵_ كفار معاشروں كى جانب سے خيانت كے احتمال پر اسلامى معاشرے كے قائدين كو عملى قدم اٹھانا چاہيئے اور انھيں لازمى اقدام كرنے كيلئے كفار كى خيانتكارى كا انتظار نہيں كرنا چاہيئے_و إما تخافن من قوم خيانة فانبذ إليهم على سوائ

۶_ دشمن كے ساتھ اسى جيسا برتاؤ كرنے كى ضرورت ہوتى ہے_و إما تخافن من قوم خيانة فانبذ إليهم على سوائ

بعض كے نزديك ''سواء'' سے مراد دشمن كے كردار اور برتاؤميں اس كے ساتھ مساوى سلوك كرنا ہے، مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گياہے_

۷_ عہد و پيمان توڑنے والے اوروہ لوگ كہ جو اپنے عہد و پيمان توڑنے كا خيال ركھتے ہيں ، خائن اور محبت خداوند سے محروم ہيں _إن الله لا يحب الخائنين

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب جملہ ''إن الله ...'' جملہ''فانبذ إليهم'' كى تعليل ہو، يعنى جو لوگ پيمان توڑنے كا قصد ركھتے ہيں وہ خائن

۵۷۸

ہيں اور چونكہ خداوند خائن كو پسند نہيں كرتاتو اے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا فريضہ ہے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ان كے معاہدے كو لغو كرديں كہ ان كے ساتھ جنگ كرنے كا راستہ كھل جائیے_

۸_ طرف مقابل كو آگاہ كئے بغير ،معاہدوں كو لغو و بے اعتبار كرنا، خيانت ہے_فانبذ إليهم على سواء إن الله لا يحب الخائنين

مندرجہ بالا مفہوم اس بنياد پر ہے كہ جب''إن الله ...'' ، ''على سواء'' كيلئے تعليل ہو، يعنى اگر آپ (دشمن كو اسكے معاہدے كے لغو ہوجانے سے آگاہ كرنے) كے حكم و دستور كو اجراء نہيں كرتے تو آپ خيانت كار ہيں اورخداوند خيانت كرنے والوں كو پسند نہيں كرتا_

۹_ كفار سے بھى خيانت كرنا ايك ناپسنديدہ چيز ہے اور يہ محبت خدا سے محروميت كا باعث بنتى ہے_فانبذ إليهم على سواء إن الله لا يحب الخائنين

۱۰_عن ابى عبدالله عليه‌السلام قال: قال رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ثلاث من كن فيه كان منا فقا و إن صام و صلى و زعم ا نه مسلم من إذا اؤتمن خان ...إن الله عزوجل قال فى كتابه: إن الله لا يحب الخائنين (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا نے فرمايا: تين خصلتيں ايسى ہيں كہ جس ميں بھى ہوں وہ منافق ہے اگر چہ اہل نماز و روزہ ہى كيوں نہ ہو اور خود كو مسلمان بھى جانتا ہو، (پہلى خصلت يہ كہ) اگر كوئي امانت اس كے سپرد كى جائیے تو اس ميں خيانت كرے بے شك خداوندنے اپنى كتاب ميں فرمايا ہے: بلا شك، خداوند ،خيانت كرنے والوں كو پسند نہيں كرتا_

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى محبت سے محروميت ۷،۹

خيانت:خيانت كا سد باب كرنا ۵; خيانت كى بُرائی ۹; خيانت كے آثار ۹; خيانت كے مواقع ۸

خيانت كار لوگ: ۷دشمن:دشمن سے سلوك كا طريقہ ۶; دشمنوں سے معاہدہ ۲

رہبري:دينى رہبرى كى ذمہ دارى ۵; دينى رہبرى كے اختيارات ۳;رہبرى كے اختيار ا ،۴

عہد شكن افراد:عہد شكن افراد كى خيانت ۷; عہد شكن افراد كى محروميت ۷; عہد شكنوں سے نمٹنے كا طريقہ ۱

___________________

۱) كافى ج/۲ ص ۲۹۰ ح ۸، نورالثقلين ج/۲ ص ۱۶۴ ح/۱۳۶_

۵۷۹

كفار:كفار سے خيانت ۹; كفار كى خيانت ۵; كفار كى خيانت كى تشخيص ۴;كفار كى عہد شكنى ; كفار كے ساتھ معاہدہ ۳

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :اختيارات محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳، ۴

مسلمان:مسلمانوں كى ذمہ دارى ۱

معاہدات:معاہدوں كا لغو كرنا ۱، ۲، ۳; معاہدوں كو لغو كرنے كى خيانت ۸;معاہدوں كے احكام ۱، ۲، ۸

مقابلہ بہ مثل:مقابلہ بہ مثل كرنے كى ضرورت ۶

آیت ۵۹

( وَلاَ يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ سَبَقُواْ إِنَّهُمْ لاَ يُعْجِزُونَ )

اور خبردار كافروں كو يہ خيال نہ ہو كہ وہ آگے بڑھ گئے وہ كبھى مسلمانوں كو عاجز نہيں كر سكتے (۵۹)

۱_ ہر قسم كى حركت اور عمل حتى كفار كى كفر ورزى اور عہد شكنى خداوند كے ارادے سے باہر نہيں _

و لا يحسبنّ الذين كفروا سبقوا إنهم لا يعجزون

جملہ ''لا يحسبن الذين ...'' ايك غلط خيال كو ردّ كررہاہے كہ جو كفار كے خيالات ميں پرورش پارہاہے، گذشتہ آيات كو ملاحظہ كرتے ہوئے كہہ سكتے ہيں يہ خيال، كہ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف ستيزہ جوئي اور كفر ورزى اور اپنے عہد و پيمان توڑنے كا نتيجہ ہے، ان لوگوں كا يہ خيال تھا كہ اگر پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے دستورات اور احكام ،خداوند كى جانب سے اور اسكى خواہش كے مطابق ہيں تو انھوں نے اپني مخالفت كے ذريعے محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خدا پر غلبہ حاصل كرلياہے، جملہ ''لا يحسبن ...'' سے پتہ چلتاہے كہ يہ خيال غلط ہے چونكہ كوئي بھى چيز خداوند كو عاجز و ناتوان نہيں بناسكتي، جو كچھ بيان ہوا ہے اس كے مطابق جملے كا مفاد و مفہوم يہ ہے كہ كوئي بھى حركت و عمل، خداوند كى مشيت و ارادے سے باہر نہيں _

۲_ كفار كبھى بھى خداوند كو عاجز و ناتوان نہيں بناسكتے اور نہ اس كے ارادے كے پورا ہونے سے مانع بن سكتے ہيں _

إنهم لا يعجزون

۵۸۰

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736