تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 195104 / ڈاؤنلوڈ: 5180
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۶

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''لا يعجزون'' كا مفعول محذوف ''الله '' ہو اعجاز (يعجزون كا مصدر ہے) جس كا معنى عاجز و ناتوان بناناہے_

۳_ كفار ہرگز، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے عہد شكنى اور خيانت كركے، آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر سبقت نہيں لے سكتے اور نہ ہى آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو رسالت و نبوت كے كاموں سے عاجز بناسكتے ہيں _و إما تخافن من قوم خيانة ...و لا يحسبن الذين كفروا سبقوا إنهم لا يعحزون يہ مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب''سبقوا'' اور''لا يعجزون'' كا مفعول، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہوں _

۴_ كفار ،ہميشہ خداوند كے مقہورہيں _و لا يحسبن الذين كفروا سبقوا إنهم لايعجزون

۵_ كفار ہرگز اپنى خيانتوں اور عہد شكنيوں كے ذريعے، ايك پائی دار فتح و كاميابى حاصل نہيں كرسكيں گے_

و إما تخافن من قوم خيانة ...و لا يحسبن الذين

۶_ كفر پيشہ يہود كا يہ خيال كہ وہ كفر اختيار كركے، احكام خدا كى نافرمانى كركے اور پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے كئے گئے عہد و پيمان كو توڑ كر، خداوند پر غلبہ پاليں گے تو يہ انكا انتہائی باطل اور بے بنياد خيال ہوگا_و لا يحسبن الذين كفروا سبقوا

جيسا كہ آيت ۵۶ ميں كہا گيا ہے كہ مشہور مفسرين كے نزديك اس قسم كى آيات ميں عہد و پيمان توڑنے والوں سے مُراد يہود ہيں ، لہذا مذكورہ آيت ''الذين كفروا'' كا مطلوبہ مصداق يہود ہى ہيں _

۷_ خداوند ،ايك ناقابل شكست طاقت ہے_كفروا سبقوا إنهم لا يعجزون

اللہ تعالى :اللہ تعالى پر غلبے كا خيال ۶; اللہ تعالى كا ارادہ ۱،۲;اللہ تعالى كا ناقابل شكست ہونا ۷،۸; اللہ تعالى كو عاجز بنانے كى كوشش۲; اللہ تعالى كى معصيت ۶; اللہ تعالى كى قدرت ۲،۴،۷

فتح:فتح و كاميابى كے موانع ۵

كفار:كفار اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳;كفار كا عجز ۲، ۳، ۴; كفار كا كفر، ۱; كفار كى خيانت ۳، ۵; كفار كى عہد شكنى ۱، ۳، ۵

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خيانت ۳; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے عہد شكنى ۶; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت سے ممانعت ۳

يہود:كافر يہود ۶;يہود كا باطل عقيدہ ۶; يہود كا عصيان ۶; يہود كى عہد شكنى ۶

۵۸۱

آیت ۶۰

( وَأَعِدُّواْ لَهُم مَّا اسْتَطَعْتُم مِّن قُوَّةٍ وَمِن رِّبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِ عَدْوَّ اللّهِ وَعَدُوَّكُمْ وَآخَرِينَ مِن دُونِهِمْ لاَ تَعْلَمُونَهُمُ اللّهُ يَعْلَمُهُمْ وَمَا تُنفِقُواْ مِن شَيْءٍ فِي سَبِيلِ اللّهِ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنتُمْ لاَ تُظْلَمُونَ )

اور تم سب ان كے مقابلہ كے لئے امكانى قوت اور گھوڑوں كى صف بندى كا انتظام كرو جس سے اللہ كے دشمن _ اپنے دشمن اور ان كے علاوہ جن كو تم نہيں جانتے ہو اور اللہ جانتا ہے سب كو خوفزدہ كردو اور جو كچھ بھى راہ خدا ميں خرچ كرو گے سب پورا پورا ملے گا اور تم پر كسى طرح كا ظلم نہيں كيا جائیے گا(۶۰)

۱_ تمام مسلمانوں كا فريضہ ہے كہ وہ دشمنان خدا كے ساتھ جنگ كيلئے جنگى وسائل تيار ركھيں اور اپنى عسكرى قوت ميں اضافہ كريں _و أعدوا لهم ما استطعتم من قوة و من رباط الخيل

۲_ مسلمانوں كو چاہيئے كہ وہ اپنى عسكرى قوت كى تقويت كيلئے، دشمن كو ڈرانے كى حد تك پورى كوشش كريں اور جو كچھ بھى ان كے اختيار ميں ہو اس سے دريغ نہ كريں _و أعدوا لهم ما استطعتم من قوة و من رباط الخيل

۳_ زمانہ بعثت ميں سوارى كيلئے استعمال ہونے والے گھوڑے، عسكرى طاقت و قوت كى تقويت كا سب سے زيادہ كارآمد اور اہم ذريعہ تھے_و أعدوا لهم ما استطعتم من قوة و من رباط الخيل

''رباط الخيل'' كا ''قوة'' پر عطف، عام پر خاص كا عطف ہے، او ر عام طور پر ايسا عطف، معطوف كى اہميت جتانے اور معطوف عليہ كے دوسرے مصاديق كى نسبت اس كے بنيادى كردار كو ظاہر كرنے كيلئے ہوتاہے_

۴_ اسلامى معاشرے كو اپنے زمانے كے جديدترين

۵۸۲

فوجى ساز و سامان سے ليس ہونا چاہيئے_و أعدوا لهم ما استطعتم من قوة و من رباط الخيل

۵_ اسلامى معاشرے كى عسكرى قوت كو اس طرح (منظم) ہونا چاہيئے كہ جس سے دشمنان دين ہر وقت خوف زدہ رہيں _

ترهبون به عدوا الله و عدوكم

۶_ مسلمانوں كى عسكرى قوت سے دشمن كى وحشت، اسلامى معاشرے كى لازمى عسكرى طاقت و قدرت كى حد سمجھى جاتى ہے_و أعدوا لهم ما استطعتم ...ترهبون به عدو الله

جملہ ''ترھبون ...''،''ما استطعتم'' كيلئے تفسير و توضيح كى حيثيت ركھتاہے، يعنى عسكرى طاقت اس حد تك پہنچ جائیے كہ جس سے دشمن وحشت زدہ ہوجائیے خواہ اسلامى معاشرہ اس سے زيادہ قوت ركھتاہو_

۷_ اہل ايمان كو چاہيئے كہ وہ دشمنان دين كے سامنے اپنى بہتر سے بہتر عسكرى قوت كا مظاہرہ كريں _

ترهبون به عدو الله

عسكرى قوت سے دشمن كى وحشت كا لازمہ يہ ہے كہ وہ اہل ايمان كى عسكرى قوت سے آگاہ ہو ، بنابراين مسلمانوں كو چاہيئے كہ وہ اپنى طاقت كسى نہ كسى طرح دشمنوں پر ظاہر كرتے رہيں _

۸_ زمانہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ميں اسلامى معاشرے كو دو طرح كے دشمنوں كا سامنا تھا، ايك وہ دشمن جن كو وہ پہچانتے تھے دوسرے وہ كہ جن سے مسلمان آگاہ نہيں تھے_عدو الله و عدوكم و ء اخرين من دونهم لا تعلمون هم

۹_ ظاہرى اور باطنى دونوں دشمنوں كے مقابلے ميں اسلامى معاشرے كو عسكرى لحاظ سے آمادہ رہنے كى ضرورت_

ترهبون ...و أخرين من دونهم لا تعلمونهم الله يعلمهم

۱۰_ زمانہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ميں مسلمانوں كے ناشناختہ دشمنوں كى طاقت، ظاہرى دشمنوں كے مقابلے ميں كم تھي_

و أخرين من دونهم

يہ مفہوم كلمہ ''دون'' كو مد نظر ركھتے ہوئے اخذ كيا گيا ہے كہ جس كا معنى نيچا اور پست ہے_ ''من دونھم'' ميں ''من'' بيانيہ ہے، لہذا ''ا خرين من دونھم'' يعنى دوسرے دشمن كہ جو كمتر طاقت و قوت كے حامل ہيں _

۱۱_ فقط خداوند ان دشمنوں سے آگاہ ہے كہ جو اسلامى معاشرے ميں ناشناختہ ہيں _لا تعلمونهم الله يعلمهم

۱۲_ خداوند كى جانب سے مؤمنين كو راہ خدا ميں انفاق كرنے ،جنگى وسائل پورا كرنے اور عسكرى ساز و سامان آمادہ ركھنے كى ترغيب_

۵۸۳

و ما تنفقوا من شيء فى سبيل الله يوف إليكم

۱۳_ راہ خدا ميں انفاق كا پورا پورا اجر ملنے كى ضمانت خود خداوند كى جانب سے دى گئي ہے_و ما تنفقوا من شي ...يوف إليكم

۱۴_ جہاد كے معمولى سے اخراجات پورے كرنے پر بھى خداوند كى جانب سے ايك عادلانہ اجر و ثواب عطا ہوتاہے_

و ما تنفقوا من شيء فى سبيل الله يوف إليكم و أنتم لا تظلمون

۱۵_ اسلامى معاشرے كى عسكرى بنياديں مضبوط كرنے كيلئے فوجى ساز و سامان كے لئے انفاق ''انفاق فى سبيل الله '' كے مصاديق ميں سے ہے_و أعدوا لهم ما استطعتم ...و ما تنفقوا من شيء فى سبيل الله

۱۶_ دشمنان دين كے خلاف جنگ، بھى ''سبيل الله '' كے مصاديق ميں سے ہے_

و ما تنفقوا من شيء فى سبيل الله يوف اليكم

آيت كے سياق سے پتہ چلتاہے كہ ''سبيل الله '' كے مصاديق ميں سے ايك، دشمنان دين سے جہاد بھى ہے_

۱۷_ خداوند ہرگز اپنے بندوں كو اجر و ثواب عطا كرنے ميں ظلم و ستم نہيں كرتا_و أنتم لا تظلمون

۱۸_ انفاق كے اجر و ثواب ميں كمى اور معمولى انفاق كو نظر انداز كرنا بھى ظلم و ستم ہے_

و ما تنفقوا من شيء فى سبيل الله يؤف إليكم و أنتم لا تظلمون

۱۹_ استحقاق سے كم اجر اور كام كى مزدورى ادا كرنا ظلم و ستم ہے_يؤف إليكم و أنتم لا تظلمون

''توفيہ''، ''يوف'' كا مصدر ہے جس كا معنى مكمل اور پورا پورا ادا كرناہے، جملہ''أنتم لا تظلمون'' ، ''إليكم'' كى ضمير كيلئے حال ہے، ان دونوں جملوں كا مفہوم وہى ہے كے جو اوپر بيان كيا گياہے_

۲۰_ جہاد اور اس كے ساز و سامان كے اخراجات كا فايدہ يہ ہے كہ دشمنوں كو اسلامى معاشرے پر ظلم و ستم كرنے اور حملہ آور ہونے سے روكا جائیے_ *و ما تنفقوا ...و أنتم لا تظلمون

بعض كا خيال ہے كہ''يوف إليكم'' اور''أنتم لا تظلمون'' دنيا ميں عسكرى قوت و طاقت كے ثمرات و نتائج كا بيان ہے، يعنى اگر آپ جہاد كے اخراجات پورے كريں گے، اور اسلامى معاشرے كى عسكرى و فوجى بنيادوں كو اس حد تك مضبوط كريں گے كہ جس سے دشمن وحشت كرنے لگيں _تو اس كا نتيجہ يہ ہوگا كہ وہ تم پر ايسا حملہ نہيں كريں گے جس سے تمہيں ضرر پہنچے، اور اگر تم نے

۵۸۴

ايسا كيا تو وہ تم پر مسلط نہيں ہوسكيں گے تا كہ تم پر ظلم و ستم كرسكيں _

۲۱_قال الصادق عليه‌السلام فى قول الله تعالى : ''و اعدوا لهم ما استعطعتم من قوة'' قال: منه الخضاب بالسواد ''(۱)

امام صادقعليه‌السلام نے خداوند كے اس قول ''جہاں تك ہوسكے دشمن كے ساتھ مقابلے كيلئے طاقت و قوت آمادہ ركھو'' كے بارے ميں فرمايا: من جملہ، (مجاہدين كا) سياہ رنگ كا خضاب لگانا ہے

اجر :اجر و ثواب كى ضمانت ۱۳; اجر و ثواب ميں عدالت ۱۴

اسلام:تاريخ صدر اسلام: ۸، ۱۰

اسلامى معاشرہ:اسلامى معاشرہ اور دشمن ۹; اسلامى معاشرے كى ذمہ دارى ۴، ۵، ۹;اسلامى معاشرے كى عسكرى قوت ۱۵

اسماء و صفات:صفات جلال ۱۷

اللہ تعالى :اللہ تعالى اور ظلم ۱۷;اللہ تعالى كا اجر و ثواب ۱۳،۱۴،۱۷; اللہ تعالى كا علم ۱۱;اللہ تعالى كى تشويق ۱۲; اللہ تعالى كے اختصاصات ۱۱; اللہ تعالى كے دشمن۱

انفاق:انفاق كا اجر ۱۳، ۱۸;انفاق كى تشويق ۱۲; انفاق كے معارف ۱۲; انفاق كے مواقع ۱۵

جنگ:جنگى اخراجات مہيا كرنا ۱۲، ۲۰;جنگى ساز و سامان مہيا كرنا ۱۲; جنگى وسائل ۱، ۴; جنگى وسائل مہيا كرنا ۲۰; صدر اسلام ميں جنگى وسائل ۳

جہاد:جہاد كى ضروريات پورا كرنے پر اجر ۱۴;جہاد كى قدر و قيمت ۱۶; جہاد كے آثار ۲۰

دشمن:دشمنوں پر رعب ڈالنا ۲; دشمنوں سے جنگ ۱، ۲۰;دشمنوں كا ڈر ۶، ۷; دشمنوں كى اقسام ۸; دشمنوں كى كمزورى ۱۰; دشمنوں كے ظلم كو روكنا ۲۰; صدر اسلام ميں دشمن ۸;مخفى دشمن ۸،۱۰، ۱۱

دين:دشمنان دين پر رعب ۵; دشمنان دين كے ساتھ جنگ ۱۶

دينى معاشرہ:

____________________

۱) من لا يحضرہ الفقيہ ج/۱ ص ۱۲۳ ح ۲۸۲ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۶۴ح ۱۳۸_

۵۸۵

دينى معاشرے كے دشمن ۸، ۱۱

سبيل الله :سبيل الله كے موارد ۱۶

ظلم:ظلم كے موارد ۱۸، ۱۹

عدالت:عدالت كا معيار ۱۹

عسكرى آمادگى ۱، ۲:عسكرى آمادگى كى اہميت ۹

عسكرى حكمت عملي: ۵عسكرى طاقت:عسكرى طاقت كا معيار ۶; عسكرى طاقت كو تقويت پہنچانا ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۱۵; عسكرى طاقت كى نماءش ۷

كام:كام كى اجرت ۱۹

گھڑ سواري: ۳

مسلمان:صدر اسلام ميں مسلمانوں كے دشمن ۱۰; مسلمانوں كى ذمہ دارى ۱، ۲; مسلمانوں كى عسكرى قوت ۶

مؤمنين:مؤمنين كى تشويق ۱۲; مؤمنين كى ذمہ دارى ۷

نظام جزا و سزا :۱۷، ۱۸، ۱۹

آیت ۶۱

( وَإِن جَنَحُواْ لِلسَّلْمِ فَاجْنَحْ لَهَا وَتَوَكَّلْ عَلَى اللّهِ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ )

اور اگر وہ صلح كى طرف مائل ہوں تو تم بھى جھك جاؤ اور اللہ پر بھروسہ كرو كہ وہ سب كچھ سننے والا اور جاننے والا ہے(۶۱)

۱_ كفار كى طرف سے صلح كرنے كى خواہش كے اظہار پر، اسلامى معاشرے كو چاہيئے كہ وہ ان كى يہ خواہش قبول كريں اور ان كا استقبال كريں _و إن جنحوا للسلم فاجنح لها

۲_ كفار كى طرف سے كى گئي صلح كى اپيل اس شرط كے ساتھ قبول كرنا ضرورى ہے كہ جب اس كے پردے ميں دھوكہ و فريب كا خطرہ نہ ہو_و إن جنحوا للسلم فاجنح لها

جنوح (جنحواكا مصدرہے) جس كا معنى رجحان و تمايل ركھنا ہے جو حرف ''إلي'' كے ساتھ متعدى ہوتاہے، لہذا اس كے بعد

۵۸۶

''لام'' كالايا جانا ظاہر كرتاہے كہ اس كلمہ ميں ''قصد'' كا معنى مراد ليا گيا ہے، يعني:إن جنحوا إلى المسالمه قاصدين لها (اگر وہ صلح كى طرف ميلان ركھتے ہيں اور ان كا مقصد مسالمت آميز زندگى گذارناہے نہ كہ دھوكہ و فريب دينا)

۳_ مسلمانوں كو بھى نہيں چاہيئے كہ وہ كفار كى طرف سے صلح كے اظہار پر سوائے مسالمت آميز زندگى كے اور كوئي غرض ركھيں _*و إن جنحوا للسلم فاجنح لها

يہ مفہوم، گذشتہ مفہوم كى توضيح سے اخذ كيا گيا ہے، مقصود يہ ہے كہ مسلمانوں كو نہيں چاہيئے كہ وہ تجديد قدرت يا دوسرى اغراض كى خاطر صلح قبول كريں _

۴_ اسلامى معاشرے كو نہيں چاہيئے كہ وہ ايسے كفار سے صلح كا اظہار كريں جو صلح نہيں چاہتے_

و إن جنحوا للسلم فاجنح لها

يہ مفہوم، جملہ شرطيہ ''إن جنحوا ...'' سے اخذ كيا گيا ہے_

۵_ جنگ بندى اور صلح قبول كرنے كى ذمہ دارى و قدرت(فقط) پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور دينى قيادت كو حاصل ہے_

و إن جنحوا للسلم فاجنح لها

يہ مفہوم اس لئے اخذ كيا گيا ہے چونكہ ''فاجنح'' كا مخاطب ،پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو قرار ديا گيا ہے_

۶_ شواہد اور قرائن كے بغير،محض كفار كى جانب سے دھوكہ و فريب كے احتمال كى بناء پر صلح كو ردّ نہيں كيا جانا چاہيئے_

و إن جنحوا للسلم فاجنح لها و توكل على الله

''للسلم'' كا حرف ''لام'' اس بات كو ظاہر كررہاہے كہ واضح ہوجانا چاہيئے كہ كفار ،صلح اور جنگ بندى كے سلسلے ميں فريب و دھوكہ نہيں كررہے، صلح قبول كرنے كے حكم كے بعد، خدا پر توكل كرنے كو ضرورى قرار دينے كا مقصد يہ ہے كہ مسلمانوں كو دھوكہ و فريب كے احتمال پر عمل كرنے سے روكا جائیے، ان دونوں فرامين كا مجموعہ مندرجہ بالا مفہوم دے رہاہے يعنى ايك جانب واضح ہونا چاہيئے كہ كفار فريب دينے كے خيال ميں نہيں دوسرا يہ كہ فريب و دھوكہ دہى كے احتمال پر كوئي قدم نہ اٹھايا جائیے_

۷_ كفار سے دشمنى و عداوت ترك كركے صلح و جنگ بندى كرنے كا اردہ كرتے وقت ،خداوند پر توكل اور لازمى اوامر پر بھروسہ كرنے كى جانب توجہ كرنا_و إن جنحوا ...و توكل على الله

۸_ صلح قبول كرتے وقت ،خداوند پر توكل و بھروسہ كرنے كے سبب كفار كى طرف سے صلح كے تقاضے ميں مخفى مقاصد و اہداف كا بے اثر ہوجانا_فاجنح لها و توكل على الله

۵۸۷

۹_ فقط خداوند، ہر بات كا سننے والا اور ہر قسم كے خيال سے آگاہ ہے_إنه هو السميع العليم

۱۰_ خداوند كے على الاطلاق سميع و عليم ہونے پر ايمان، كے نتيجے ميں انسان كا اس پر توكل كرنا_إنه هو السميع العليم

جملہ ''إنہ ...'' توكل بر خدا كے لزوم كى ا يك تعليل ہے_

۱۱_عن الحلبى عن أبى عبدالله عليه‌السلام فى قوله عزوجل: ''و إن جنحوا للسلم فاجنح لها'' قلت: ما السلم; قال الدخول فى أمرنا ...''(۱)

حلبى كہتے ہيں ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے عرض كي: خداوند كے اس فرمان ''و إن جنحوا للسلم '' ميں ''سلم'' سے مراد كيا ہے؟ آپعليه‌السلام نے فرمايا: ہمارے امر ميں داخل ہونا

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا سميع ہونا۹;اللہ تعالى كا علم غيب۹; اللہ تعالى كے اختصاصات ۹

انگيزش (ابھارنا):انگيزش و ابھارنے كے اسباب ۱۰

ايمان:ايمان اور عمل ۱۰; ايمان كے آثار ۱۰; خداوند كے سميع ہونے پر ايمان ۱۰; علم خدا پر ايمان ۱۰

توكل:توكل بر خدا كے اسباب ۱۰; توكل كے آثار ۸; خدا پر توكل كى اہميت ۷

جنگ:جنگ بندى ۵;جنگ پر صلح كا مقدم ہونا ۱، ۲

دينى معاشرہ:دينى معاشرے كى ذمہ دارى ۱، ۴

ذكر:ذكر خدا كى اہميت ۷; صلح كے وقت ذكر خدا ،۷

رہبرى (قيادت):رہبرى كے اختيارات ۵

زندگي:مسالمت آميز زندگي، ۳

صلح:صلح كى اہميت ۷; صلح كى شرائط ۲; صلح كے احكام ۲ ، ۴، ۵; صلح ميں خداپرتوكل ۷، ۸; صلح ميں مكر و فريب ۲

كفار:كفار سے رابطہ ۳; كفار سے صلح ۱، ۲، ۴، ۵، ۶; كفار

____________________

۱)كافي،ج۱ ، ص ۴۱۵ ح ۱۶; نورالثقلين ج۲ ص ۱۶۵ ح ۱۴۳_

۵۸۸

كا مكر ۶ ;كفار كى سازش كا توڑ ۸; كفار كے ساتھ صلح كى شرائط ۷;كفار كے ساتھ صلح كے مقاصد ۳

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے اختيارات ۵

مسلمان:مسلمان اور كفار ۳

آیت ۶۲

( وَإِن يُرِيدُواْ أَن يَخْدَعُوكَ فَإِنَّ حَسْبَكَ اللّهُ هُوَ الَّذِيَ أَيَّدَكَ بِنَصْرِهِ وَبِالْمُؤْمِنِينَ )

اور اگر يہ آپ كو دھوكہ دينا چاہيں گے تو خدا آپ كے لئے كافى ہے_ اس نے آپ كى تائی د ،اپنى نصرت اور صاحبان ايمان كے ذريعہ كى ہے(۶۲)

۱_ صلح كے پردے ميں كفار كى طرف سے دھوكہ و فريب كے احتمال كو ان كے ساتھ صلح قبول كرنے كے مانع نہيں بننا چاہيئے_و إن يريدوا أن يخدعوك فإن حسبك الله

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''إن يريدوا ''، ''فاجنح لھا'' كيلئے توضيح و تشريح ہو، يعنى اے پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا فريضہ ہے كہ كفار كى طرف سے صلح كى خواہش كو پورا كريں اگر كفار نے دھوكہ و فريب كا قصد كيا تو خداوند آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو ان كے شر سے محفوظ ركھے گا_ بنابراين فقط اس احتمال كى بناء پر كہ شايد كفار مسلمانوں كو غفلت ميں دھوكہ دينے كيلئے صلح كى خواہش ظاہر كررہے ہيں مبادا آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ان كى صلح قبول نہ كريں ، يہ بھى قابل ذكر ہے كہ آيت ۵۸ كے مطابق اگر (فريب اور دھوكہ) كے احتمال پر قرائن و شواہد موجود ہوں تو ان كے ساتھ صلح نہيں كرنى چاہيئے_

۲_ كفار كے دھوكہ و فريب كے مقابلے ميں خداوند ،پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نصرت و حمايت كيلئے كافى ہے_

فإن حسبك الله

۳_ خداوند اپنى حمايت اور مددكے ذريعے، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اسلامى معاشرے كو ،كفار كے دھوكہ و فريب سے محفوظ ركھے گا_و إن يريدوا أن يخدعوك فإن حسبك الله

''إن يريدوا ...'' كا جواب شرط محذوف ہے اور جملہ ''فان حسبك الله '' اس كى جگہ آگيا ہے يعني:ان يريدوا ا ن يخدعوك فالله يكفيك شرهم

۴_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ،ہميشہ خداوند متعال كى خاص امداد و نصرت سے بہرہ مند ہوتے رہے_هو الذى أيدك بنصره

۵۸۹

۵_ صدر اسلام كے مؤمنين ،پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بہترين حامى و ناصر تھے اور اسلام كى ترقى ميں انكا قابل قدر كردار تھا_

أيدك بنصره و بالمؤمنين

مندرجہ بالا مفہوم كلمہ ''المؤمنين'' كو ''نصرہ'' پر عطف كرنے سے اخذ كيا گيا ہے يعني: مؤمنين كا كردار اس حد تك قابل تعريف تھا كہ خداوند نے انہيں اپنى نصرت و امداد كے ساتھ ذكر كرنے كے قابل جانا_

۶_ خداوند ہى مؤمنين كو پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مدد و نصرت كى طرف مائل كرنے والا ہے_هو الذين أيدك بنصره و بالمؤمنين

۷_ خداوند متعال نے ماضى ميں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حمايت و نصرت كا تذكرہ كركے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو كفار كے فريب و دھوكہ كے مقابلے ميں اپنى حمايت و امداد كا (وعدہ دے كر) مطمئن كيا_فإن حسبك الله هو الذى أيدك بنصره

۸_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور (دوسرے) الہى رھبروں كو، ايسى صلح قبول نہيں كرنى چاہيئے كہ جس ميں دھوكہ اور فريب كا شائبہ پايا جائیے اور نہ ہى اس (صلح) كے سبب ، كفار سے جنگ ترك كر دينى چاہيئے_و إن يريدوا ا ن يخدعوك فان حسبك الله

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب جملہ ''و ان يريدوا ...'' جملہ ''ان جنحوا'' كے مقابلے ميں ايك دوسرا فرض ہو نہ كہ اسكى توضيح و تكميل، يعني: صلح دو اغراض كى بناء كى جاتى ہے، كبھى تو واقعى صلح ہوتى ہے اور مسلمانوں كے ساتھ مسالمت آميز زندگى گذارنے كى خاطر صلح كى جاتى ہے اور كبھي، دھوكہ و فريب، اور تجديد قوت كيلئے صلح كى جاتى ہے، پہلى آيت (ان جنحوا ...) پہلے فرض كے احكام و دستورات بيان كررہى ہے جبكہ دوسرى آيت (و إن يريدوا) ميں دوسرے فرض كى بناء پر احكام و دستورات بيان كئے گئے ہيں _

۹_ قدرتى اور غير قدرتى اسباب كے ذريعے ،الہى تائی د و حمايت ہونا_أيدك بنصره و بالمؤمنين

''بنصرہ'' سے مراد غير قدرتى عوامل ہيں مثلاً ملاءكہ كے ذريعے امداد_

۱۰_عن رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : مكتوب على العرش ...و محمد صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم عبدى و رسولى ايّدته بعلي عليه‌السلام فا نزل الله عزوجل: ''هو الذى أيدك بنصره و بالمؤمنين'' فكان النصر عليا عليه‌السلام . ..(۱)

حضرت رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے منقول ہے كہ عرش پر لكھا ہوا ہے ...محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ميرے بندے اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہيں اور

____________________

۱) امالى صدوق ص ۱۷۹ ح ۳، مجلس ۳۸، بحارالانوار ح ۲۷ ص ۲ ح ۳

۵۹۰

ميں نے عليعليه‌السلام كے ذريعے ان كى تائی د و حمايت كى ہے_ اور اسى سلسلے ميں خداوند نے يہ آيت نازل فرمائی ہے ''ھو الذى أيدك بنصرہ ...'' پس ''نصر'' سے مراد على عليہ السلام ہيں _

اسلام:اسلام كى اشاعت كے اسباب ۵; تاريخ صدر اسلام ۵

اسلامى معاشرہ:اسلامى معاشرے كى حمايت ۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى اور قدرتى عوامل ۹; اللہ تعالى كى امداد۲،۴،۷،۹;اللہ تعالى كى تائی دات ۹; اللہ تعالى كى حمايت ۳،۷; اللہ تعالى كے افعال ۲،۶

جنگ:كفار سے جنگ ۸

رہبرى (قيادت):رہبرى كى ذمہ داري۸

صلح:صلح كى شرائط ۸; صلح ميں مكر و فريب ۸;كفار سے صلح ۱

كفار:كفار كا مكر، ۱، ۲، ۷; كفار كے مكر كا توڑ، ۳

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :اطمينان محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے اسباب ۷;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى امداد ۲، ۴، ۶; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حمايت ۳، ۵، ۷; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مسؤليت ۸

مؤمنين:صدر اسلام كے مؤمنين ۵;مؤمنين اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۶

آیت ۶۳

( وَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ لَوْ أَنفَقْتَ مَا فِي الأَرْضِ جَمِيعاً مَّا أَلَّفَتْ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ وَلَـكِنَّ اللّهَ أَلَّفَ بَيْنَهُمْ إِنَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ )

اور ان كے دلوں ميں محبت پيدا كردى ہے كہ اگر آپ سارى دنيا خرچ كرديتے تو بھى ان كے دلوں ميں باہمى الفت نہيں پيدا كر سكتے تھے ليكن خدا نے يہ الفت و محبت پيدا كردى ہے كہ وہ ہر شے پر غالب اور صاحب حكمت ہے (۶۳)

۱_ زمانہ بعثت كے مؤمنين ايك دوسرے كے ساتھ الفت ، محبت اور دوستى كى نعمت سے بہرہ مند تھے_

۵۹۱

و ألف بين قلوبهم

۲_ خداوند ،صدر اسلام كے مؤمنين كے درميان الفت و محبت پيدا كرنے والا ہے_و ألف بين قلوبهم

۳_ مؤمنين كے دل ميں ايك دوسرے كى محبت و الفت پيدا كرنے كے سبب ،خداوند كا پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر احسان وا متنان كرنا_و ألف بين قلوبهم ...ما ألفت بين قلوبهم

۴_ صدر اسلام كے مؤمنين كى ايك دوسرے سے گہرى محبت و الفت، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مقام و مرتبے كى تقويت كے اسباب ميں سے ہے_هو الذى أيدك بنصره و بالمؤمنين_ و ا لف بين قلوبهم

۵_ معاشرے كے افراد كے درميان قلبى الفت و وحدت، اپنے دشمنوں كے خلاف مبارزہ كرنے ميں انكى فتح و كاميابى كا راستہ ہموار كرتى ہے_هو الذى أيدك بنصره و بالمؤمنين _ و ا لف بين قلوبهم

۶_ اسلام كى جانب مائل ہونے سے پہلے عرب قبائل ايك دوسرے كى نسبت گہرى و ديرينہ دشمنى ركھتے تھے_

و ألف بين قلوبهم ...ما ألفت بين قلوبهم

۷_ عرب قبائل كے درميان الفت و محبت پيدا كرنا، دنيا كى تمام دولت و ثروت خرچ كرنے كے باوجود، حتى خود پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كيلئے بھى ايك ناممكن اور ناقابل حصول امر تھا_لو أنفقت ما فى الا رض جميعا ما ا لفت بين قلوبهم

۸_ زمانہ بعثت كے مؤمنين كے درميان الفت و محبت پيدا كرنا ايك خدائی امر تھا نہ كہ مادى وسائل اور ذراءع سے حاصل ہونے والى چيز_و ألف بين قلوبهم لو أنفقت ما فى الا رض جميعا ما ألفت بين قلوبهم و لكن الله ألّف _

۹_ خداوند متعال نے مؤمنين كے درميان محبت و دوستى پيدا كرنے كے علاوہ انھيں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ارد گرد ايك ہى علاقے ميں اكٹھا كرديا_*و ألف بين قلوبهم ...و لكن الله ألف بينهم

مندرجہ بالا مفہوم دو جملوں''ا لف بين قلوبهم'' اور''الف بينهم'' كے درميان مؤازنہ كرنے سے اخذ كيا گياہے پہلا جملہ تا ليف قلوب كو بيان كررہاہے جبكہ دوسرا جملہ خود مؤمنين كى تا ليف سے حاكى ہے، يعنى ان كو ايك دوسرے كے ساتھ ساتھ كرنے كے علاوہ سب كو پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے گرد اكٹھا كرديا_

۱۰_ انسانوں كے درميان دوستى و محبت ايجاد كرنے پر ارادہ خدا كے مقابلے ميں دشمنى پيدا كرنے والے عوامل كا ناپائی دار ہونا_

۵۹۲

و لكن الله ألف بينهم إنه عزيز

جملہ ''لو أنفقت '' اس بات كى جانب اشارہ ہے كہ عرب قبائل كے درميان دشمنى پيدا كرنے والے علل و اسباب بہت زيادہ شديد تھے، اور جملہ استدراكيہ ''و لكن الله ...'' اس بات كى جانب اشارہ ہے كہ وہ شديد عوامل، ارادہ خداوند كے سامنے كسى قسم كے اثر اورپائی دارى كے حامل نہيں ہوسكتے، يعنى اگر چہ ان كے درميان دير پا دشمنى موجود تھى اور ان ميں محبت و الفت كا امكان نہيں تھا، ليكن خداوند نے چاہا كہ ان كے درميان الفت و محبت پيدا ہوجائیے_

۱۱_ انسان اور ان كے قلوب، خداوند كے اختيار ميں ہيں _و ألف بين قلوبهم ...و لكن الله ا لف بينهم

۱۲_ خداوند ناقابل شكست اور بہت زيادہ جاننے والا ہے_إنه عزيز حكيم

۱۳_ مؤمنين كے درميان الفت و محبت پيدا كرنا، خداوند كى عزت و حكمت كا ايك جلوہ ہے،

و ا لف بين قلوبهم ...و لكن الله ألف بينهم انه عزيز حكيم

۱۴_ قلوب پر خداوند كى حاكميت اور مؤمنين كے درميان الفت و محبت پيدا كرنا،عزت و حكمت الہى كى نشانى ہے_

و لكن الله ا لف بين قلوبهم إنه عزيز حكيم

۱۵_ مؤمنين كى تا ليف قلوب ايك حكيمانہ فعل ہے_ا لف بين قلوبهم ...إنه عزيز حكيم

اتحاد:اتحاد كے آثار ۵

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۱، ۲، ۴، ۸، ۹

اعراب:اسلام سے قبل كے اعراب ۶; عربوں كى تا ليف قلوب ۷; عربوں كى دشمنى ۶، ۷

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا احسان ۲; اللہ تعالى كا ارادہ ۱۰; اللہ تعالى كى حاكميت ۱۴; اللہ تعالى كى حكمت ۱۲،۱۳; اللہ تعالى كى حكمت كى نشانياں ۱; اللہ تعالى كى عزت ۱۳; اللہ تعالى كى عزت كى نشانياں ۱۴; اللہ تعالى كى قدرت ۱۱; اللہ تعالى كى نشانياں ۱۴; اللہ تعالى كے افعال۲،۹

انسان:انسانوں كى دوستى كے عوامل ۱۰; انسانوں كے قلوب ۱۱

تا ليف قلوب:تأليف قلوب كى نعمت ۱;تأليف قلوب كے آثار

۵; تاليف قلوب كے عوامل ۲، ۳، ۷، ۸، ۱۳

دشمن:دشمنوں پر فتح ۵

۵۹۳

دشمني:دشمنى كے عوامل كا كمزور ہونا ۱۰

دوستي:نعمت دوستى ۱

عمل:حكيمانہ عمل ۱۵

قلب:قلوب پر حاكميت ۱۴

كاميابي:كاميابى كا زمينہ ۵

مادى وسائل:مادى وسائل كا كردار۸

مؤمنين:صدر اسلام كے مؤمنين كا اجتماع ۹; صدر اسلام كے مؤمنين كى دوستى ۱; مؤمنين كى تاليف قلوب ۱۴; مؤمنين كى دوستى ۲، ۳، ۴، ۹، ۱۴; مؤمنين كى دوستى كے عوامل ۸، ۱۳; مؤمنين كى نعمتيں ۱

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر احسان ۳; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا كردار ۹; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تقويت كے اسباب ۴

آیت ۶۴

( يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ حَسْبُكَ اللّهُ وَمَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ )

اے پيغمبر آپ كے لئے خدا اور وہ مومنين كافى ہيں جو آپ كا اتباع كرنے والے ہيں (۶۴)

۱_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حمايت كيلئے خداوند كافى ہے_يأيها النّبى حسبك الله و من اتبعك من المؤمنين

۲_ اہل ايمان كى حمايت كيلئے خداوند كا فى ہے_يأيها النّبى حسبك الله و من اتبعك من المؤمنين

يہ مفہوم اس بات پر مبنى ہے كہ جب ''من اتبعك'' كا''حسبك'' كى ضمير ''ك'' پر عطف ہو يعنى خداوند آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى پيروى كرنے والوں كيلئے كافى ہے_

۳_ خداونداس شرط كے ساتھ اہل ايمان كا حامى ہے كہ جب وہ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان كے احكام و فرامين كى پيروى كريں _حسبك الله و من اتبعك من المؤمنين

جملہ ''اتبعك'' كى ''مَن'' موصولہ كے ساتھ توصيف، ايمان كے مدعى افراد سے خداوند كى حمايت كى شرط كى طرف اشارہ ہے_

۵۹۴

۴_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے پيروكار مؤمنين، رسالت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تبليغ و اشاعت ميں عمدہ اور مؤثر كردار ادا كرسكتے ہيں _

حسبك الله و من اتبعك من المؤمنين

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب ''من أتبعك''كا ''الله '' پر عطف ہو، يعنى خدا اور فرمانبردار مؤمنين آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كيلئے كافى ہيں ، اس بناء پر اسلام كى ترقى اور اشاعت كيلئے مؤمنين كے مؤثر كردار كا پتہ چلتاہے_

۵_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور الہى رہبروں كو شرك و كفر كے خلاف مبارزہ كرنے ميں ،فقط خداوند اور پيروكار مؤمنين پر بھروسہ كرنا چاہيئے_حسبك الله و من اتبعك من المؤمنين

۶_ دينى رھبر حتى انبيائے كرامعليه‌السلام بغير فرمانبردار پيروكاروں كے، كفر و شرك كے خلاف مبارزہ كرنے كى قدرت نہيں ركھتے_حسبك الله و من اتبعك من المؤمنين

اگر ''من اتبعك''كا ''الله '' پر عطف ہو تو انبياءعليه‌السلام كيلئے مؤمنين كے كافى ہونے سے يہ مراد نہيں كہ وہ بھى خداوند كى طرح، خدا كے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حمايت و نصرت كرنے پر قادر ہيں بلكہ مذكورہ آيت، چونكہ مشركين و كفار كے خلاف مبارزے كے سلسلے ميں نازل ہوئي ہے لہذا يہ بات بيان كررہى ہے كہ كہيں خداوند كے كافى ہونے كو اس معنى ميں نہ ليا جائیے كہ مشركين كے ساتھ مبارزے ميں مؤمنين كى ضرورت نہيں بلكہ خداوند خود ہى كفار و مشركين كو ميدان مبارزہ سے نكال باہر كرے گا_

۷_ صدر اسلام كے بعض مسلمان، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى پيروى سے روگردانى كرتے تھے_و من اتبعك من المؤمنين

يہ مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب ''من المؤمنين'' ميں ''من'' تبعيض كيلئے ہو، اس قول كى بناء پر ''المؤمنين'' سے مراد ايمان كے مدعى افراد ہيں كہ جو حقيقى اور غير حقيقى مؤمنين كو شامل ہيں _

۸_ پيغمبراكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى پيروى اور انصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے فرامين پر عمل، انسان كے حقيقى اور سچے ايمان سے بہرہ مند ہونے كى علامت ہے_و من اتبعك من المؤمنين

''من المؤمنين'' ميں حرف ''من'' بيانيہ بھى ہوسكتاہے اور تبعيض كيلئے بھي، مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بناء پر اخذ كيا گيا ہے، اس صورت ميں ''المؤمنين'' سے مراد سچے اورحقيقى مؤمنين ہيں _

۹_ كفر و شرك كے خلاف مبارزے كيلئے سچے اور حقيقى

۵۹۵

مؤمنين پربھروسہ كرنا ، نہ تو خداوند پر بھروسے اور توكل كے خلاف ہے اور نہ ہى توحيد كے منافي_

حسبك الله و من أتبعك من المؤمنين

اسلام:اشاعت و ترقى اسلام كے اسباب ۴;تاريخ صدر اسلام ۷

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى اطاعت كے آثار ۳; اللہ تعالى كى حمايت ۱،۳; اللہ تعالى كى حمايت كى شرائط۳

انبياءعليه‌السلام كے پيروكار: ۶

ايمان:سچے ايمان كى نشانياں ۸

توحيد:توحيد اور قدرتى عوامل ۹

توكل:خدا پر توكل ۵، ۹

دينى رہبروں كے پيروكار: ۶

دينى قيادت:دينى قيادت كى مسؤليت ۵

شرك:شرك كے خلاف مبارزہ ۵، ۹; شرك كے خلاف مبارزے كى شرائط ۶

كفر:كفر سے مبارزہ ۵،۹;كفر سے مبارزہ كى شرائط ۶

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت ۸; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت كے آثار ۳، ۴; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حمايت ۱; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت ۴; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مسؤليت ۵; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نافرمانى ۷

مدد مانگنا:مؤمنين سے مدد مانگنا۵

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمانوں كا عصيان ۷

مؤمنين:صدر اسلام كے مؤمنين ۴; مؤمنين كى حمايت ۲، ۳

۵۹۶

آیت ۶۵

( يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ حَرِّضِ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى الْقِتَالِ إِن يَكُن مِّنكُمْ عِشْرُونَ صَابِرُونَ يَغْلِبُواْ مِئَتَيْنِ وَإِن يَكُن مِّنكُم مِّئَةٌ يَغْلِبُواْ أَلْفاً مِّنَ الَّذِينَ كَفَرُواْ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لاَّ يَفْقَهُونَ )

اے پيغمبر آپ لوگوں كو جہاد پر آمادہ كريں اگر ان ميں بيس بھى صبر كرنے والے ہوں گے تو دو سو پر غالب آجائیں گے اور اگر سو ہوں گے تو ہزار كافروں پر غالب آجائیں گے اس لئے كہ كفار سمجھدار قوم نہيں ہيں (۶۵)

۱_ اہل ايمان كا فريضہ ہے كہ وہ كفر اختيار كرنے والوں كے خلاف جہاد كريں _يأيها النّبى حرض المؤمنين على القتال

آيت كے ذيل ميں ''من الذين كفروا'' سے ظاہر ہوتاہے كہ ''القتال'' سے مراد كفار كے ساتھ جہاد و جنگ كرنا ہے_

۲_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ذمہ يہ الہى فريضہ ہے كہ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اہل ايمان كو كفار كے ساتھ جنگ و جہاد كرنے كى تحريك و تشويق كريں _يأيها النبى حرض المؤمنين على القتال

۳_ اہل ايمان كے بيس افراد كو اہل كفر و شرك كے دو سو افراد پر اور ايك سو مؤمنين كو كفر و شرك كے ہزار

نفرى گروہ پرفتح مند ہونا چاہيئے_إن يكن منكم عشرون صبرون يغلبوا مائتين و إن يكن منكم مائة يغلبوا ألفاً

''يغلبوا مائتين'' اور''يغلبوا ألفاً'' دونوں خبريہ جملے ہيں ، ليكن بعد والى آيت ميں موجود جملے ''الئن خفف الله عنكم'' كى وجہ سے اس سے مراد دستورى معنى ہے، كيونكہ تخفيف ،فرائض اور احكام كے داءرہ ميں ہوتى ہے، بنابراين ''يغلبوا ...'' يعنى آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو مقاومت و پائی دارى دكھانى چاہيئے اور فتح حاصل كرنى چاہيئے_

۴_ اہل ايمان كا فريضہ ہے كہ وہ لشكر كفر، كے مقابلے ميں فتح و كاميابى حاصل ہو، جانے تك، پائی دارى و استقامت دكھائیں ، خواہ كفار كى افرادى قوت ان سے دس گناہ زيادہ ہى كيوں نہ ہو_

حرض المؤمنين على القتال إن يكن منكم عشرون صبرون يغلبوا مائتين

مذكورہ دو جملوں ميں نسبت كا تبديل نہ ہونا يعنى بيس كا دوسو كے اور سو كا ہزار كے مقابلے ہونا ظاہر كرتاہے كہ خاص كر بيس اور دو سو كى مقاومت و استقامت ہى كى ضرورت نہيں بلكہ حكم كا معيار، (ايك پردس) كى نسبت پورى ہونا ہے_

۵۹۷

۵_ مقاومت و پائی دارى دكھانے والے بيس مؤمنين كى دو سو دشمنوں پر اور ايك سو مؤمنين كى ايك ہزار دشمنوں پر فتح و كامراني، خداوند كى جانب سے ايك ضمانت شدہ بشارت اور خوشخبرى ہے_

إن يكن منكم عشرون صبرو ن يغلبوا مائتين و إن يكن منكم مائة يغلبوا ألفاً

۶_ صدر اسلام كے مؤمنين زمانہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے كچھ حصے ميں اپنے سے دس گناہ بڑے لشكر پر فتح پانے كى صلاحيت و استعداد ركھتے تھے_إن يكن ...يغلبوا ألفا

چونكہ بعد والى آيت ميں حكم جہاد اور مقاومت ميں تخفيف كى تعليل ميں كمزورى كو اس كى وجہ قرار ديا گيا ہے، اس سے پتہ چلتاہے، خداوند نے اہل ايمان كى قوت و استعداد كے مطابق ان پر واجب كيا تھا كہ وہ اپنے سے دس گنا زيادہ لشكر كے مقابلے ميں مقاومت كريں اور اس پر فتح حاصل كريں _

۷_ اپنے سے دس گنا زيادہ طاقتور دشمن كے مقابلے ميں پائی دارى و استقامت كى ضرورت اس بات سے مشروط ہے كہ جب اہل ايمان مجاہدين، بيس افراد سے كمتر نہ ہوں _إن يكن منكم عشرون صبرون يغلبوا مائتين

اپنے مطلب و مقصود يعني: دس كے مقابلے ميں ايك كى مقاومت، كى وضاحت جس طرح كى گئي ہے اس سے مختصر جملے كے ساتھ بھى ممكن تھي، لہذا دو مثالوں كے ساتھ اس كے طولانى ہونے ميں كجھ نكات مضمر ہيں ، من جملہ يہ احتمال كہ مذكورہ نسبت اور اس پر مترتب ہونے والا حكم اس صورت ميں ہے كہ جب اہل ايمان كى تعداد بيس افراد يا اس سے زيادہ ہو، اگر اس سے كم ہو تو يہ حكم جارى نہيں ہوگا_

۸_ كفار پر مؤمنين كى فتح و كامرانى كے اہم ترين عوامل ميں سے ايك، ان كا ميدان جنگ ميں صبر و استقامت دكھاناہے_

إن يكن منكم عشرون صبرون

۹_ كفر پيشہ معاشرے، الہى معارف اور دينى حقائق كے ادراك سے دور معاشرے ہيں _بأنهم قوم لا يفقهون

يہ كہ ايمان اور كفر كو توانائی و ناتوانى كا معيار جانا گيا ہے، اس سے پتہ چلتاہے كہ لا يفقہون'' كا حذف شدہ مفعول و ہى حقائق و معارف ہيں كہ جن پر اہل ايمان كا اعتقاد ہے_

۱۰_ مؤمن مجاہدين ميں غير معمولى قوت و طاقت پيدا ہوجانے كابنيادى سبب، ان كا معارف الہى (توحيد، معاد و غيرہ) كو درك كرنا اور ان پر ايمان لانا ہے_

بأنهم قوم لا يفقهون

۵۹۸

۱۱_ كفار، معارف الہى كو درك نہ كرسكنے اور دينى حقائق پر ايمان نہ ركھنے كى وجہ سے اہل ايمان كے ساتھ جنگ و پيكار كرنے سے ناتوان و عاجز ہيں _بأنهم قوم لا يفقهون

۱۲_عن ا بى عبدالله عليه‌السلام : إن الله عزوجل فرض على المؤمنين فى ا ول الا مر ان يقاتل الرجل منهم عشرة من المشركين ليس له ا ن يولى وجهه عنهم (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ بے شك خداوند عزوجل نے ابتداء سے ہى مؤمنين پر فرض كيا تھا كہ ان ميں سے ايك فرد، مشركين كے دس افراد كے ساتھ جنگ كرے، اور ان كو يہ حق نہيں تھا كہ وہ (ميدان جنگ سے) پيٹھ پھيريں _

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۶

اعداد:بيس كا عدد ۳، ۵، ۷; دس كا عدد ۴، ۶، ۷; دوسو كا

عدد ۳، ۵; سو كا عدد ۳، ۵; ہزار كا عدد۳، ۵

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى بشارت ۵

انگيزش (رغبت دلانا):رغبت دلانے كے عوامل ۳

ايمان:ايمان كے آثار ۱۰; توحيد پر ايمان ۱۰; دين پرايمان ۱۰; معاد پر ايمان ۱۰

توحيد:توحيد كے آثار ۱۰

جہاد:جہاد كى تشويق ۲; جہاد كى شرائط ۷; جہاد كے احكام ۳; جہاد ميں استقامت ۴، ۷، ۸; جہاد ميں صبر ۸; دشمنوں سے جہاد ۷; كفار سے جہاد ۱، ۲، ۳، ۴

دشمن:دشمنوں پر فتح ۵

دين:دين كونہ سمجھنے كے آثار ۱،۱; فہم دين كے آثار ۱۰

صبر:صبر كى اہميت ۵، ۸

عسكرى طاقت:

____________________

۱) كافي، ج/۵ ص ۶۹ ح/۱نورالثقلين ج/۲ ص ۱۶۷ ح ۱۵۳_

۵۹۹

عسكرى طاقت كى تقويت كے اسباب ۱۰

فتح:طاقتور پر فتح ۳، ۴، ۵، ۶; فتح كى بشارت ۵; فتح كے اسباب ۸

كفار:كفار اور فہم دين ۹;كفار پر فتح ۳، ۴، ۸; كفار كے عجز كے اسباب ۱۱;

كفر:دين سے كفر كے آثار ۱۱

مجاہدين:مجاہدين كى تقويت كے اسباب ۱۰

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مسؤليت ۲

معاد:فہم معاد كے آثار ۱۰

معاشرہ:كافر معاشرے كا فہم ۹; كافر معاشرے كى خصوصيت ۹

مؤمنين:صدر اسلام كے مؤمنين كى قدرت ۶; مقاومت كرنے والے مؤمنين ۵; مؤمنين پر فتح ۳، ۵; مؤمنين كى تشويق ۲; مؤمنين كى مسؤوليت ۱، ۳، ۴; مؤمنين كے ساتھ جنگ ۱۱

آیت ۶۶

( الآنَ خَفَّفَ اللّهُ عَنكُمْ وَعَلِمَ أَنَّ فِيكُمْ ضَعْفاً فَإِن يَكُن مِّنكُم مِّئَةٌ صَابِرَةٌ يَغْلِبُواْ مِئَتَيْنِ وَإِن يَكُن مِّنكُمْ أَلْفٌ يَغْلِبُواْ أَلْفَيْنِ بِإِذْنِ اللّهِ وَاللّهُ مَعَ الصَّابِرِينَ )

اب اللہ نے تمھارا بار ہلكا كرديا ہے اور اس نے ديكھ ليا ہے كہ تم ميں كمزورى پائی جاتى ہے تو اگر تم ميں سو بھى صبر كرنے والے ہوں گے تو دوسو پر غالب آجائیں گے اور اگر ہزار ہوں گے تو بحكم خدا دو ہزار پر غالب آجائیں گےاور اللہ صبر كرنے والوں كے ساتھے ہے(۶۶)

۱_ دس گنا طاقتور لشكر كے مقابلے ميں اہل ايمان كوپائی دارى و استقامت دكھانے كى ضرورت پر مبنى حكم،

۶۰۰

كى تخفيف كچھ عرصہ بعد دى گئي_الئن خفف الله عنكم

۲_ دشمنوں كے مقابلے ميں استقامت و پائی دارى دكھانے كا حكم اور اس كى حدود و شرائط بيان كرنے كا اختيارفقط خداوند كو حاصل ہے_الئن خفف الله عنكم و علم ا ن فيكم ضعفا

۳_ ميدان جنگ ميں دو كافروں كے مقابلے ميں ہر مؤمن كو پائی دارى و استقامت دكھانے كا حكم، گذشتہ حكم (يعنى ہر مؤمن كو دس كافروں كے مقابلے ميں پائی دار و ثابت قدم رہنے) كا ناسخ ہے_إن يكن منكم عشرون ...الئن خفف الله عنكم

۴_ صدر اسلام كے اسلامى معاشرے ميں كمزورى اور ضعف كا ظاہر ہونا ہى دشمنوں كے مقابلے ميں ثابت قدمى اور پائی دارى كے حكم ميں تخفيف كا باعث بنا_الئن خفف الله عنكم و علم إن فيكم ضعفا

۵_ صدر اسلام كے مسلمانوں كے ايمان ميں كمزور ہوجانے كى وجہ سے انكا ميدان جنگ ميں كمزور و ناتوان ہوجانا_

علم ا ن فيكم ضعفا فإن يكن منكم مائة صابرة

كفار كے مقابلے ميں مسلمانوں كى برترى و طاقت كے اسباب ميں سے ايك وہ مفہوم ہے كہ جو ''بأنھم قوم لا يفقہون'' سے اخذ ہوتاہے، ''يعنى دينى معارف پر راسخ ايمان'' لہذا ہم كہہ سكتے ہيں كہ صدر اسلام ميں كچھ ہى عرصہ بعد مسلمانوں ميں نسبتاً كمزورى ظاہر ہونے كا سبب ان كے ايمانى درجات و مراتب كا كم ہونا تھا_

۶_ صدر اسلام كے اسلامى معاشرے نے ايمان كے بلندترين درجات پر فائز ہونے كے بعد، ايمانى درجات ميں تنزّل كرنا شروع كرديا_علم أن فيكم ضعفا

۷_ صدر اسلام ميں ، اسلامى معاشرے كا پھيلنا اور اس كے افراد ميں اضافہ ہونا انكے (پہلے كى نسبت) كمزور ہوجانے كا موجب بنا_*علم ا ن فيكم ضعفاً فإن يكن منكم مائة صابرة

پہلے مرحلے (بيس اور سو كى نسبت) كى مثالوں اور بعد ميں (سو اور ھزار) والى مثالوں كے درميان موازنے سے يہ نكتہ معلوم ہوتاہے كہ پہلے حكم كے وقت (يعنى جب دس كے مقابلے ميں ايك كى ثابت قدمى ضرورى تھي)، مسلمانوں كى آبادى زيادہ ہوگئي تھي، اور يہ مسلمانوں كى آبادى ميں اضافے اور اس كى نسبت انكى كمزورى كى طرف اشارہ ہے، اور يہ ظاہر كررہاہے اسلامى معاشرے ميں كمزورى كے علل و اسباب ميں سے ايك ان كى آبادى اور تعداد كا زيادہ ہوناہے_

۸_ الہى فرائض (و تكاليف) كا مكلفين كى طاقت و قدرت كے مطابق ہونا_

۶۰۱

و علم ا ن فيكم ضعفا فإن يكن منكم مائة صابرة

۹_ كفار پر فتح حاصل كرلينے تك، دو سو كافروں كے مقابلے ميں ايك سو مؤمنين كا اور دو ہزار كافروں كے مقابلے ميں ايك ہزار مؤمنين كا ثابت قدم اور پائی دار رہنا ضرورى ہے_فإن يكن منكم مائة صابرة يغلبوا مائتين و إن يكن منكم ألف يغلبوا ألفين

۱۰_ اسلامى معاشرے كے كمزور ہوجانے كے بعد بھى ہر مسلمان كى عسكرى قوت اور قدرت مقاومت، ہر كافر سے دو گنا زيادہ ہوتى ہے_و علم ا ن فيكم ضعفا فإن يكن منكم مائة صابرة يغلبوا مائتين

۱۱_ دشمنوں پر فتح و كامراني، خداوند كے اذن و ارادے سے وابستہ ہے_فإن يكن ...إيذن الله

۱۲_ دشمنان دين كے مقابلے ميں صبرو استقامت دكھانے والے مؤمنين ہى الہى امداد اور نصرت سے بہرہ مند ہونگے_

والله مع الصابرين

۱۳_ خداوند ،ان مؤمنين كا حامى و ناصر ہے كہ جو اپنے امور كى انجام دہى ميں صبر و مقاومت اور ثابت قدمى سے كام ليتے ہيں _و الله مع الصبرين

''الصبرين'' ميں ''ال''، عہد ذكرى بھى ہوسكتاہے، يعنى ميدان جنگ ميں صبر كرنے والوں كى طرف ايك اشارہ ہے اور ہوسكتاہے ''ال'' استغراق كيلئے ہو، اس صورت ميں پہلے احتمال كے برعكس ''الصبرين'' سے مُراد، ميدان جنگ كے صابرين نہيں ہيں بلكہ ہر اس مسلمان كو صابر كہہ سكتے ہيں كہ جو اپنے انفرادى و اجتماعى كاموں ميں صبر و استقامت كا مظاہرہ كرتاہے_

احكام:احكام اور زمانے كے تقاضے ۱، ۴; احكام كا نسخ ۳; احكام ميں سہولت كے اسباب ۴

استقامت:استقامت كى اہميت ۹; استقامت كى شرائط ۲

اسلام:اسلام كى اشاعت ۷; صدر اسلام كى تاريخ ۵، ۶، ۷

اعداد:دس كا عدد، ۱، ۳; دو سو كا عدد ۹; دو كا عدد ۱۳; دو ہزار كا عدد ۹; سو كا عدد ۹; ہزار كا عدد۹

ايمان:ايمان كى اہميت ۱۰; ايمان كے مراحل ۶;كمزورى

۶۰۲

ايمان كے آثار ۵

جنگ:جنگ ميں استقامت كى اہميت ۳

جہاد:اپنے سے بڑى قدرت سے جہاد ۹; احكام جہاد ۲، ۹; جہاد ميں استقامت ۹; حكم جہاد ميں نسخ ۱، ۳، ۴;دشمنوں سے جہاد ۲، ۴، ۱۲

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا اذن ۱۱; اللہ تعالى كا ارادہ ۱۱; اللہ تعالى كى امداد۱۲،۱۳; اللہ تعالى كے اختيارات ۲

دشمن:دشمنوں پر فتح ۱۱

دين:دينى تعليمات كا نظام ۸

صبر:صبر كى اہميت ۱۳

عسكرى طاقت:عسكرى طاقت ميں كمزورى كے اسباب ۵

فتح:فتح كا سبب ۱۱

فريضہ:طاقت كے مطابق فريضہ ۸

كفار:كفار پر فتح ۹; كفار سے جہاد ۹; كفار كا عجز اور ناتوانى ۱۰

معاشرہ:اسلامى معاشرے كا ايمان ۶; دينى معاشرے كا ضعف ۴

مسلمان:مسلمانوں كى عسكرى طاقت ۱۰;مسلمانوں كى طاقت ۱۰;مسلمانوں كى كمزورى ۱۰; مسلمانوں كى كمزورى كے اسباب ۷; مسلمانوں ميں ايمانى كمزورى ۶

مؤمنين:صابر مؤمنين كى امداد ۱۲; مقاوم مؤمنين كى امداد ۱۲، ۱۳; مؤمنين اور كفار ۳;مؤمنين كى استقامت ۱، ۳، ۹

۶۰۳

آیت ۶۷

( مَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَن يَكُونَ لَهُ أَسْرَى حَتَّى يُثْخِنَ فِي الأَرْضِ تُرِيدُونَ عَرَضَ الدُّنْيَا وَاللّهُ يُرِيدُ الآخِرَةَ وَاللّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ )

كسى نبى كوى حق نہيں ہے كہ وہ قيدى بنا كر ركھے جب تك زمين ميں جہاد كى سختيوں كا سامنا نہ كرے_ تم لوگ تو صرف مال دنيا چاہتے ہو جبكہ اللہ آخرت چاہتا ہے اور وہى صاحب عزّت و حكمت ہے (۶۷)

۱_ دشمن پر غلبے اور اسكى مكمل شكست سے پہلے، ميدان جنگ سے اسيروں اور قيديوں كو پكڑنا ايك انتہائی ناروا اور حرام فعل ہے_ما كان لنبى أن يكون له أسرى حتى يثخن فى الا رض

مندرجہ بالا مفہوم اس بات پر مبنى ہے كہ جب ''يثخن'' كا مفعول ''العدو'' جيسا كوئي كلمہ ہو كہ جو مقامى قرينے سے حذف ہوگيا ہو، اور ''الارض'' كا ''ال'' بھى مضاف اليہ كا جانشين ہو، يعنى ''أرض المعركہ'' (جنگى علاقہ) قابل ذكر ہے كہ لسان العرب كے مطابق، اثخان عدو، كا معني، دشمن كے وسيع قتل و غارت كے ساتھ اس پر غلبہ حاصل كرنا ہے، بنابراين، جملہ ''ما كان ...'' كا معنى يہ ہے كہ دشمن پر غلبہ و تسلط پانے سے پہلے اسے اسير و قيدى بنانا جائز نہيں _

۲_ دشمن پر غلبہ حاصل كرنے سے پہلے اسے اسير و قيدى بنانے كى حرمت، تمام انبيائے الہيعليه‌السلام كى سنت اور سارے اديان كا ايك لازم الاجراء حكم ہے_ما كان لنبى أن يكون له ا سرى حتى يثخن فى الا رض

۳_ عسكرى ضابطہ اخلاق معين كرنا، انبيائے كرامعليه‌السلام اور الہى رہبروں كى مسؤليت اور ذمہ دارى ميں داخل ہے_

ما كان لنبى ا ن يكون له أسرى

۴_ مجاہدين بدر نے دشمن پر مكمل غلبہ پانے سے پہلے ہي، مادى منافع حاصل كرنے كيلئے، اسير و قيدى پكڑنے شروع كرديئے تھے_

۶۰۴

ما كان لنبي ...تريدون عرض الدنيا

۵_ لشكر اسلام كى اعلى عسكرى حيثيت اور موقعيت كو مستحكم بنانا، مجاہدين (اسلام) كے فرائض ميں سے ہے_

ما كان لنبى ا ن يكو ن له ا سرى حتى يثخن فى الا رض

۶_ دشمنان دين سے جنگ كرتے وقت، مادى منافع كى تلاش ميں پڑجانا خداوند كے نزديك ايك ناپسنديدہ(قابل مذمت) فعل ہے_تريدون عرض الدنيا و الله يريد الآخرة

۷_ انسانوں كا، دنيا كے بے ثبات (اور فاني) مظاہر سے دلبستگى ركھنا_تريدون عرض الدنيا و الله يريد الآخرة

فعل مضارع ''تريدون''، استمرار كيلئے ہے اور اس بات پر دلالت كررہاہے كہ يہ صفت (يعنى دنيا پسندي)، انسان كے اندر رچ بس چكى ہے اور اس كے خمير ميں داخل ہے، دنيوى مال و متاع كو ''عرض الدنيا'' سے تعبير كرنا دنيوى مواہب و نعمات كى ناپائی دارى كى جانب اشارہ ہے چونكہ ''عرض'' كا معنى ''ناپائی دار چيز'' ہے

۸_ مجاہدين كيلئے ضرورى ہے كہ وہ دنيوى چيزوں كى ناپائی دارى اور اخروى مواہب كى جاودانگى (و ابديت) كى جانب توجہ ديں _تريدن عرض الدنيا و الله يريد الأخرة

۹_ خداوند چاہتاہے كہ لوگ اخروى مواہب اور معنوى (روحاني) منافع كے حصول كيلئے كوشاں رہيں _

و الله يريد الآخرة

۱۰_ قانون جہاد كى تشريع كا بنيادى مقصد، مجاہدين كيلئے اخروى مواہب اور معنوى (روحاني) منافع كا حصول ہے_

والله يريد الآخرة

۱۱_ ميدان جنگ ميں دشمنان دين كو شكست و نابودى سے دوچار كرنا، دوستى آخرت اور اخروى و معنوى (روحاني) مواہب و منافع تك پہنچنے كا موجب بنتاہے_ما كان لنبى أن يكون له أسرى ...والله يريد الآخرة

۱۲_ خداوند، ناقابل شكست اور بہت زيادہ جاننے والا ہے_والله عزيز حكيم

۱۳_ جنگى مسائل كے سلسلے ميں الہى دستورات اور فرامين (انتہائی ) حكيمانہ ہيں اور ان پر عمل، فتح و كامرانى كا زمينہ فراہم كرتاہے_ما كان لنبي ...والله عزيز حكيم

۱۴_ دشمن كى مكمل شكست و نابودى سے پہلے اس كے لشكر سے قيدى پكڑنا شكست كا باعث بنتاہے اور يہ فعل حكمت و مصلحت كے منافى ہے_ما كان لنبي ...و الله عزيز حكيم

۶۰۵

خدا كا جنگ ميں مقام و موقعيت كے مستحكم ہوجانے سے پہلے قيدى بنانے سے منع كرنے كے بعد، خداوند كى عزت و حكمت كى طرف توجہ دلانا، اس حقيقت كى جانب اشارہ ہے كہ اس نہى كى مخالفت، خلاف مصلحت ہونے كے علاوہ، شكست كا زمينہ فراہم كرتى ہے_

۱۵_ دشمن كى مكمل شكست سے پہلے، ميدان جنگ سے قيدى و اسير پكڑنے سے پرہيز كرنا، ايك حكيمانہ فعل ہے اور دشمنان دين پر فتح پانے كا سبب بنتاہے_ما كان لنبي ...والله عزيز حكيم

دشمن كى شكست سے پہلے اسير بنانے كى حرمت پر تاكيد كے بعد خداوند كو حكيم و عزيز كى صفات سے ياد كرنا، اس بات كى جانب اشارہ ہے كہ يہ حكم، ايك حكيمانہ حكم ہے اور اس پر عمل، مسلمانوں كى عزت و كاميابى كا زمينہ فراہم كرتاہے_

۱۶_ انبيائے الہيعليه‌السلام زمين پر اپنى حكومت اور دين (خدا) كے مستقر ہوجانے سے پہلے، ميدان جنگ سے قيدى پكڑنے سے پرہيز كرتے تھے اور اس فعل كو ناروا سمجھتے تھے_ما كان لنبي ...والله عزيز حكيم

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب ''پثخن'' كا مفعول ''دينہ'' يا ''حكومتہ'' جيسا كوئي كلمہ ہو، اس بناء پر ''اثخان'' كا معنى مستحكم و محكم كرنا ہے، بنابراين جملہ ''ما كان ...'' سے پتہ چلتاہے كہ انبيائے اكرامعليه‌السلام جب تك اپنى حكومت اور دين كو زمين پر مستقر ومحكم نہيں كرليتے تھے، اس وقت تك، ميدان جنگ سے قيدى پكڑنے سے پرہيز كرتے تھے، قابل ذكر ہے كہ اگر مجاہدين اس امر سے تخلف كريں اور قيدى بنائیں تو آيت نمبر ۷۰ كے مطابق، يہ نہيں كہہ سكتے كہ ان اسيروں كو قتل كردياجائیے_

۱۷_ دشمن كى نابودى اور حكومت حق كے استقرار سے پہلے ميدان جنگ سے اسير پكڑنے سے پرہيز، دين كى فتح كا زمينہ فراہم كرتاہے اور ايك حكيمانہ فعل ہے_و الله عزيز حكيم

آخرت طلبي:آخرت طلبى كے مواقع ۱۱

اخروى عطائیں :اخروى عطاؤں كى اہميت ۹،۱۰، ۱۱

اديان:اديان كے احكام ۲; اديان ميں ہم آہنگى ۲

اسارت:اديان ميں اسارت ۲;اسارت كے احكام ۱، ۲

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۴

۶۰۶

اسير بنانا:جنگ سے پہلے اسير بنانا ۱۶، ۱۷; جنگ ميں اسير بنانا ۱۵; فتح سے پہلے اسير بنانا ۱۴

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا ارادہ ۹; اللہ تعالى كا ناقبل شكست ہونا۱۲; اللہ تعالى كى حكمت ۲; اللہ تعالى كى سرزنش ۶; اللہ تعالى كے اوامر ميں حكمت ۱۳

انبياءعليه‌السلام :انبياء كى حكومت ۱۶; انبياء كى ذمہ داريوں كى حدود۳ ; انبياء كى عسكرى سيرت ۱۶; سيرت انبياء ۲

انسان:انسان كارجحان ۷

جنگ:جنگ كے احكام ۱، ۲، ۵; جنگ ميں اسارت ۱، ۲، ۴; جنگ ميں فتح ۱; جنگ ميں كاميابى كا زمينہ ۱۳، ۱۷; جنگ ميں كاميابى كے اسباب ۱۵; جنگ ميں مادى رجحان ۶;جنگ ميں مصلحت انديشى ۱۴; جنگ ميں ناكامى كا زمينہ ۱۴; جنگى حكمت عملى ۳; جنگى غنائم ۴

جہاد:جہاد كے آداب ۴، ۱۱; فلسفہ جہاد ۱۰

دشمنان:دشمنوں كى سركوبى ۱

دنيا:دنيا سے محبت ۷

دنيوى وسائل:دنيوى وسائل كى ناپائی دارى ۷

دين:دين كى فتح كا زمينہ ۱۷; دشمنان دين پر فتح ۱۵; دشمنان دين كى سركوبى ۱۱، ۱۷

دينى قيادت :دينى قيادت كى مسؤليت كى حدود ۳

عسكرى حيثيت:عسكرى حيثيت كو مستحكم بنانا ،۵

عمل:ابديت عمل ۸;حكيمانہ عمل ۱۵، ۱۷; ناپسنديدہ عمل ۱، ۱۶

غزوہ بدر:غزوہ بدر كے مجاہدين ۴

مادى رجحان:مادى رجحان كى مذمت ۶

مجاہدين:مجاہدين كا اجر و ثواب ۱۰; مجاہدين كى ذمہ داري۵، ۸

محرمات: ۱، ۲

معنوى منافع:روحانى منافع كى اہميت ۹، ۱۰، ۱۱

۶۰۷

آیت ۶۸

( لَّوْلاَ كِتَابٌ مِّنَ اللّهِ سَبَقَ لَمَسَّكُمْ فِيمَا أَخَذْتُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ )

اگر خدا كى طرف سے پہلے فيصلہ نہ ہوچكا ہوتا تو تم لوگوں نے جو فديہ لے ليا تھا اس پر عذاب عظيم نازل ہوجاتا (۶۸)

۱_ جنگ بدر ميں اسير بنانے كا لازمہ يہ تھا كہ اس جنگ كے مجاہدين خداوند كى جانب سے ايك بڑے عذاب ميں گرفتار ہوجاتے_لو لا كتب من الله سبق لمسكم فيما أخذتم عذاب عظيم

''فيما أخذتم'' ميں كلمہ ''في'' سببيہ ہے اور اس كا ''ما'' مصدريہ ہے، يعنى ''بسبب أخذكم'' گذشتہ آيت كے مطابق اس سے مراد اسير بناناہے_

۲_ خداوند كى جانب سے مقدر ہوچكا تھا كہ جنگ بدر ميں مجاہدين بدر، عذاب الہى ميں گرفتار نہ ہوں _

لو لا كتب من الله سبق لمسكم فيما أخذتم عذاب عظيم

۳_ اپنے احكام اوردستورات بيان كرنے سے پہلے انسانوں كو عذاب ميں مبتلا نہ كرنا سنت خداوند ہے_

لو لاكتب من الله سبق لمسكم فيما أخذتم

يہاں ''كتبٌ'' سے كيا مراد ہے؟ اس سلسلے ميں چند آراء بيان كى گئي ہيں من جملہ يہ كہ سنت الہى يہ ہے كہ جب تك خدا لوگوں كيلئے كوئي حكم و دستور وضاحت كے ساتھ بيان نہ كر دے، انھيں عذاب ميں مبتلا نہيں كرتا جنگ بدر ميں اسير بنانا اگر چہ بہت ہى ناروا كام تھا ليكن اس كا حكم (ممانعت) وضاحت كے ساتھ بيان نہيں ہوا تھا لہذا خداوند نے اس ناروا عمل كے مرتكبين كو عذاب ميں مبتلا نہيں كيا_

۴_ مجاہدين بدر كے درميان پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا وجود مبارك، ان پر عذاب كے نزدل سے مانع تھا_

لو لا كتب من الله سبق لمسكم فيما اخذتم

''كتب من الله ...'' كے بارے ميں جو احتمالات بيان كئے گئے ہيں ان ميں سے ايك يہ حقيقت بھى ہے كہ جو اسى سورہ كى آيت ۳۳ ميں بيان ہوئي ہے (ما كان الله ليعذبهم و أنت فيهم ) يعنى خداوند اس وقت تك لوگوں كو عذاب

۶۰۸

نہيں دے گا جب تك آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، ان كے درميان موجود ہيں _

۵_ جنگ بدر ميں اسير بنانے كا نتيجہ يہى تھا كہ مسلمان اس جنگ ميں شكست كھاجاتے_

لو لا كتب من الله سبق لمسكم فيما أخذتم عذاب عظيم

بعض كا خيال ہے كہ ''عذاب عظيم'' سے مراد ''جنگ بدر ميں دشمن سے شكست كھانا ہے'' اور ''كتب من الله ...'' سے مراد وہ فتح و كاميابى كا وعدہ ہے كہ جس كى خداوند نے جنگ بدر سے پہلے مسلمانوں كو بشارت دى تھي_ بنابراين، آيت كا معنى يوں ہوجائیے گا_ ''اگر تمہارى (مجاہدين بدر كي) فتح و كاميابى كے بارے ميں وعدہ الہى نہ ہوتا تو دشمن كى مكمل شكست سے پہلے اسير بنانے كے سبب تم سختى و مشكل ميں گرفتار ہوجاتے (ما خوذ از تفسير روح المعاني)

۶_ جنگ بدر ميں مسلمانوں كى شكست (يعنى دشمن كى مكمل شكست سے پہلے اسے اسير بنانے) جيسے مقتضيات پورے ہونے كے باوجود، اس جنگ ميں تقدير اور قضائے الہى كا مسلمانوں كو فاتح بنانا اور ان كى شكست كے مانع بننا_

لو لا كتب ...عذاب عظيم

۷_ دشمن كى مكمل شكست سے پہلے اسے اسير بنانے كيلئے مجاہدين اسلام كا جد و جہد كرنا ايك عظيم گناہ ہے_

لمسكم فيما أخذتم عذاب عظيم

يہ كہ اسير بنانا، عذاب عظيم كا مقتضى ہے تو اس سے پتہ چلتاہے كہ يہ ايك عظيم گناہ ہے_

۸_عن رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قال: لم تكن الغنائم تحلّ لا حد كان قبلنا فطيبّهأ الله لنا لما علم الله من ضعفنا فانزل الله فيما سبق من كتابه احلال الغنائم ''لو لا كتاب من الله سبق ...'' (۱)

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے منقول ہے كہ: ہم سے پہلے كسى پر بھى غنائم حلال نہيں تھے_ پس خداوند نے انھيں ہم پر حلال فرمايا چونكہ وہ ہمارے ضعف سے آگاہ تھا، اور اس نے اپنى سابقہ كتاب ميں ہمارے لئے غنائم كے حلال ہونے كو بيان كيا ''اگر خداوند كا سابقہ مكتوب حكم نہ ہوتا تو جو كچھ تم نے ليا ہے اس كے سبب، تم عذاب عظيم ميں گرفتار ہوجاتے''

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۱، ۲، ۴، ۵، ۶

اسير بنانا:فتح سے پہلے اسير بنانا ۶، ۷

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا عذاب ۲; اللہ تعالى كى سنن ۳; اللہ تعالى كے مقدرات ۲،۶

جنگ:جنگ ميں شكست كا زمينہ ۵، ۶; جنگ ميں شكست كے موانع ۶

۶۰۹

جہاد:احكام جہاد ۷

جزائی نظام: ۳

عذاب:عذاب كے مراتب ۱; عذاب كے موانع ۴; موجبات عذاب ۱

غزوہ بدر:غزوہ بدر كے مجاہدين ۱، ۲;غزوہ بدر ميں اسير بنانا ۱، ۵; غزوہ بدر ميں مسلمانوں كى فتح ۶

قضا و قدر: ۶

كيفر (سزا):بغير بيان كے كيفر (سزا)، ۳

گناہ:كبيرہ گناہ ۷

مجاہدين:مجاہدين كى ذمہ داري۷

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور مجاہدين ۴; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے وجود كے آثار ۴

مسلمان:مسلمانوں كى شكست كا زمينہ ۵

آیت ۶۹

( فَكُلُواْ مِمَّا غَنِمْتُمْ حَلاَلاً طَيِّباً وَاتَّقُواْ اللّهَ إِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ )

پس اب جو مال غنيمت حاصل كر ليا ہے اسے كھاؤ كہ وہ حلال اور پاكيزہ ہے اور تقوى الہى اختيار كرو كہ اللہ بہت بخشنے والا اور مہربان ہے(۶۹)

۱_ دشمنان دين سے حاصل كى گئي غنيمتيں حلال ہيں اور ان سے استفادہ كرنا جائز ہے_فكلوا مما غنمتم حلالاً طيّباً

۲_ اسيروں كى آزادى كے بدلے لئے گئے فديہ كا غنائم ميں سے ہونا اور اس كے استعمال كاجائز و حلال ہونا_

فكلوا مما غنمتم حلالاً طيّباً و اتقوا الله

گذشتہ آيات كے مطابق ''ما غنمتم'' كے مطلوبہ مصاديق ميں سے ايك وہ فديہ ہے كہ جو جنگى قيديوں كى آزادى كے بدلے ليا جاتاہے_ حرف ''فاء'' كے ذريعے، جملہ ''فكلوا ...'' كاسابقہ جملے پر عطف بھى اس معنى كى تائی د كرتاہے_

۶۱۰

۳_ مجاہدين كا ايك ضرورى فريضہ يہ ہے كہ وہ جنگى غنائم سے استفادہ كرنے ميں ، احكام الہى كا لحاظ ركھيں _

فكلوا ...واتّقو الله

غنائم كا حكم بيان كرنے كے بعد، تقوى كى رعايت كرنے كا حكم الہي، ظاہر كرتاہے كہ جنگى غنائم سے استفادہ كرنے كے بھى كچھ احكام ہيں جن كا لحاظ ركھنا چاہيئے_

۴_ جنگى غنائم سے استفادہ كرنے ميں ، احكام الہى كى رعايت نہ كرنا، عدم تقوى كى علامت ہے_

فكلوا مما غنمتم حلالاً طيبا و اتقّوا الله

۵_ مجاہدين كو نہيں چاہيئے كہ وہ حاصل ہونے والى تمام غنيمتوں ميں تصرف كرليں اور ان سب كو اپنے لئے حلال جاننے لگيں _فكلوا مما غنمتم حلالاً طيباً

مندرجہ بالا مفہوم اس بات پر مبنى ہے كہ جب ''مما غنمتم'' ميں ''من'' تبعيض كيلئے ہو لہذا ''فكلوا مما ...'' يعنى غنيمتوں ميں سے بعض تمہارے لئے مباح ہيں ، اور بعض دوسرى غنيمتيں ، خمس كى طرح اپنے مقررہ مصارف تك پہنچائی جائیں _

۶_ غنائم سے استفادہ كرنے ميں ، لغزش و گناہ كے خطرات كا موجود ہونا_فكلوا ...و اتقوا الله

۷_ اسير بنانے كى حرمت، ان سے فديہ لينے اور اس ميں تصرف كرنے كى حرمت كا موجب نہيں بنے گي_

ما كان لنبى أن يكون له أسرى ...فكلوا مما غنمتم حلالاً طيّباً

كچھ خاص شرائط كے ساتھ اسير بنانے كى حرمت كے بيان كے بعد، اسيروں كے فديہ و غنائم كے مباح ہونے كا بيان يہ ظاہر كرتاہے كہ اسير بنانے كى حرمت، ان كے فديہ لينے كى حليت، كے مانع نہيں بنے گي_

۸_ كسب مال كے طريقے كى حرمت، ہميشہ حاصل شدہ مال ميں تصرف كى حرمت كا لازمہ نہيں ہوتي_*

ما كان لنبى أن يكون له أسرى ...فكلوا مما غنمتم حلالاً طيباً

يہ مفہوم گذشتہ مفہوم كى وضاحت سے اخذ كيا گيا ہے_

۹_ خداوند، گناہوں كى مغفرت كرنے والا اور اپنے بندوں سے مہربانى كرنے والا ہے_إن الله غفورٌ رحيم

۱۰_ خداوند نے ان مجاہدين بدر كو اپنى عفو و مغفرت سے نوزا كہ جو (جنگ بدر ميں ) بے موقع، اسير بنانے كى وجہ سے گناہ كے مرتكب ہوگئے تھے_ما كان لنبى أن يكون له أسرى إن الله غفور رحيم

۱۱_ فديہ و غنائم كى حليت كے بارے ميں حكم الہي،

۶۱۱

خداوند كى رحمت و مغفرت كا ايك جلوہ ہے_فكلوا ...إن الله غفور رحيم

۱۲_ مغفرت الہي، اسكى رحمت كا ايك جلوہ ہے_إن الله غفور رحيم

اسارت:اسارت كے احكام ۷

اسير:اسير كا فديہ ۲، ۷;اسير كى آزادى ۲

اسير بنانا:حرام طور پر اسير بنا نا ۷، ۱۰; ناپسنديدہ طور پر اسير بنانا ۱۰

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى رحمت ۱۲; اللہ تعالى كى رحمت كے مظاہر ۱۱; اللہ تعالى كى مغفرت ۹،۱۰،۱۲; اللہ تعالى كى مغفرت كے مظاہر ۱۱; اللہ تعالى كى مہرباني۹

بے تقوى ہونا:بے تقوى ہونے كے مواقع ۴

تصرفات:جائز تصرفات ۸; ممنوع تصرفات ۵

غزوہ بدر:غزوہ بدر كے مجاہدين كى مغفرت ۱۰

غنائم:غنائم سے استفادہ ۳، ۴، ۶; غنائم كى حليت ۱، ۱۱;غنائم كے احكام ۱، ۳، ۴، ۵; غنائم كے موارد ۲

فديہ:فديہ كے احكام ۲، ۷; فديہ كى حليت ۲، ۱۱

كسب:حرام كسب ۸;كسب كے احكام ۸

كھانے كى اشياء:كھانے كى اشياء كے احكام ۱

گناہ:زمينہ گنا ہ ۶; مغفرت گناہ ۹

لغزش:زمينہ لغزش ۶

مجاہدين:مجاہدين كى ذمہ داري۳، ۵

محرمات: ۷

نظام اقتصادي: ۸

۶۱۲

آیت ۷۰

( يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّمَن فِي أَيْدِيكُم مِّنَ الأَسْرَى إِن يَعْلَمِ اللّهُ فِي قُلُوبِكُمْ خَيْراً يُؤْتِكُمْ خَيْراً مِّمَّا أُخِذَ مِنكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ وَاللّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ )

اے پيغمبر اپنے ہاتھ كے قيديوں سے كہ ديجئے كہ اگر خدا تمھارے دلوں ميں نيكى ديكھے گا تو جو مال تم سے لے ليا گيا ہے اس سے بہتر نيكى تمھيں عطا كردے گا اور تمھيں معاف كردے گا كہ وہ بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے(۷۰)

۱_ جنگ بدر ميں مسلمانوں نے بعض دشمنوں كو قيدى بناليا تھا اور بعد ميں فديہ ليكر انھيں آزاد كرديا_

يأيها النّبى قل لمن فى أيديكم من الأسرى إن يعلم الله فى قلوبكم

۲_ جنگ بدر كے اسيروں سے كہا گيا، اسلام اور توحيد قبول كرنے كى صورت ميں خداوند تمہيں ا س چيز (فديہ) سے بہتر نعمات عطا كرے گا جو تم سے لے لى گئي ہے_إن يعلم الله فى قلوبكم خيراً يؤتكم خيراً مما اُخذمنكم

''يغفر لكم'' كے مطابق، ''خيراً'' سے مراد توحيد اور اسلام كى جانب رجحان ہے، چونكہ خداوند شرك كے گناہ كو ہرگز نہيں بخشے گا:إن الله لا يغفر ا ن يشرك به

۳_ جنگ بدر كے قيديوں كو بشارت اور خوشخبرى سنائی گئي كہ دعوت اسلام و توحيد قبول كرنے كى صورت ميں خداوند ان كے گذشتہ گناہوں كو بخش دے گا_إن يعلم الله فى قلوبكم خيراً ...يغفر لكم و الله غفور رحيم

۴ _جنگ بدر كے قيديوں كو اسلام اور ايمان كى طرف رغبت دلانا_يا ا يها النبى قل لمن فى ا يدكم من الا سرى إن يعلم الله فى قلوبكم

۶۱۳

۵_ جنگى قيديوں تك پيام الہى پہنچانا اور انھيں اسلام كى طرف راغب كرنا، دينى و الہى رھبروں كا فريضہ ہے_

يأيهأ النّبى قل لمن فى أيديكم من الأسرى

۶_ جنگى قيديوں سے فديہ لينا جائز ہے_يؤتكم خيراً مما اُخذ منكم

''ما أخذ'' ميں ''ما'' موصول اسمى ہے اور اس سے مراد وہ فديہ ہے كہ جو جنگ بدر كے قيديوں سے ليا گيا تھا_

۷_ دين الہى كى تبليغ كيلئے ہر مناسب موقع سے استفادہ كرنے كى ضرورت_يأيها النّبى قل لمن فى أيديكم

۸_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جنگ بدر كے قيديوں كو اسلام قبول كرنے كى صورت ميں (ان كے گناہوں كى مغفرت و غيرہ كے بارے ميں ) خداوند كى طرف سے بشارت و خوشخبرى سنانے پر مأمور تھے_قل لمن فى أيديكم من الأسرى

۹_ جنگ بدر ميں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور مسلمانوں كے خلاف جنگ ميں شركت، شركت كرنے والوں كى قبوليت ايمان كے مانع نہيں تھي_إن يعلم الله فى قلوبكم خيراً يؤتكم خيرا مما اُخذ منكم و يغفر لكم

۱۰_ خداوند اپنے بندوں پر مہربان اور ان كے گناہوں كى مغفرت كرنے والا ہے_والله غفور رحيم

۱۱_ كفار اگر چہ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف جنگ ہى كيوں نہ كرچكے ہوں ، ايمان لانے كى صورت ميں ، خداوند كى رحمت و مغفرت ان كے شامل حال ہوگي_إن يعلم الله ...يغفر لكم

۱۲_ اسلام كى طرف مائل ہوجانے كے بعد، دين كے خلاف لڑنے والوں كى مغفرت اور گناہوں كى بخشش، انسانوں كيلئے مغفرت و رحمت الہى كا ايك جلوہ ہے_و يغفر لكم و الله غفور رحيم

اسلام:قبول اسلام كے آثار ۲، ۳، ۸، ۱۱، ۱۲; صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۳، ۴; اسلام كى طرف تشويق دلانا ۵

اسير:اسير كى آزادى ۱; اسير سے فديہ ۱، ۲، ۶; اسيروں كى تشويق ۵

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى رحمت ۱۲; اللہ تعالى كى مغفرت ۱۰،۱۲; اللہ تعالى كى مہربانى ۱۰; اللہ تعالى كے عطايا۲

۶۱۴

ايمان:اسلام پر ايمان ۴; ايمان كى تشويق ۴; ايمان كے آثار ۱۱; ايمان كے موانع ۹

تبليغ:تبليغ ميں فرصت ۷

توحيد:توحيد قبول كرنے كے آثار ۲، ۳

حق كے مخالف لوگ:حق كے مخالف لوگوں كى مغفرت ۱۲

دين:تبليغ دين كى اہميت ۷

دينى رھبري:دينى رھبرى كى مسؤليت ۵

غزوہ بدر:غزوہ بدر كے اسير ۲; غزوہ بدر كے اسيروں كو بشارت ۳، ۸; غزوہ بدر كے اسيروں كى تشويق ۴;غزوہ بدر ميں اسير بنانا ۱

فديہ:جائز فديہ ۶;فديہ كے احكام ۶

فرصت:فرصت سے استفادہ۷

كفار:كفار كى مغفرت ۱۱; محارب كا ايمان ۱۱;محارب كفار كى مغفرت ۱۱

گناہ:گناہوں كى مغفرت ۱۰، ۱۲; گناہوں كى مغفرت كى بشارت ۸

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے جنگ ۱۱; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مسؤليت۸;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف جنگ كے آثار ۹

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمان ;مسلمانوں كے خلاف جنگ كے آثار ۹

مشمولين رحمت :۱۱

مشمولين مغفرت:۱۱

۶۱۵

آیت ۷۱

( وَإِن يُرِيدُواْ خِيَانَتَكَ فَقَدْ خَانُواْ اللّهَ مِن قَبْلُ فَأَمْكَنَ مِنْهُمْ وَاللّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ )

اور اگر يہ آپ سے خيانت كرنا چاہتے ہيں تو اس سے پہلے خدا سے خيانت كر چكے ہيں جس كے بعد خدا نے ان پر قابو عطا كرديا كہ وہ سب كچھ جاننے والا اور صاحب حكمت ہے(۷۱)

۱_ آزاد شدہ جنگى قيديوں كى طرف سے دين خدا كے محفوظ ہونے كے بارے ميں خداوند كا پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو اطمينان دلانا_و إن يريدوا خيانتك فقد خانوا الله من قبل

۲_ جنگ بدر كے قيديوں كا، اس جنگ سے پہلے، دين خدا سے خيانت كرنے والوں ميں سے ہونا_

و إن يريدوا خيانتك فقد خانوا الله من قبل

۳_ خداوند كے ساتھ خيانت كے مصاديق ميں سے ايك، انبيائے الہى كے خلاف جنگ اور مبارزہ كرنا ہے_

و إن يريدوا خيانتك فقد خانوا الله من قبل

''فقد خانوا الله من قبل'' (ان قيديوں نے اپنى اسارت سے پہلے بھى خداوند سے خيانت كي ہے) سے مراد وہى مبارزہ اور لشكر كشى ہے كہ جو مشركين نے پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف جنگ بدر ميں شروع كى تھي، اور خداوند نے اس جنگ و مبارزے كو اپنے ساتھ خيانت شمار كيا ہے، لہذا پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور مسلمانوں كے خلاف مبارزہ و جنگ، خداوند سے خيانت شمار ہوتى ہے_

۴_ قيديوں كى طرف سے خيانت (جارى ركھنے) كے احتمال كو، ا ن كى آزادى كے مانع نہيں بننا چاہيئے_

و إن يريدوا خيانتك

يہ احتمال ہميشہ موجود رہتاہے كہ قيدي، آزاد ہونے كے بعد دوبارہ مشركين كى حمايت كيلئے اٹھ كھڑے ہونگے اور اسلامى نظام كے خلاف جد و جہد شروع كرديں گے، لہذا ممكن ہے كہ اس احتمال كى وجہ سے اسلامى نظام كے رھبر و قائدين، قيديوں كى آزادى كيلئے قدم نہ اٹھائیں ، يہ آيت

''و ان يريدوا ...'' اس پريشانى كو ختم كرنے كيلئے نازل كى گئي ہے_ يعنى قيديوں كو آزاد كرنے ہى ميں مصلحت ہے تو اس قسم كا احتمال و پريشانى تمہيں قيديوں كے آزاد كرنے سے نہ روكے_

۶۱۶

۵_ خداوند نے جنگ بدر كے اسيروں كو دھمكى دى كہ اگر تم لوگ اپنى خيانت جارى ركھوگے تو دوبارہ مسلمانوں كے ہاتھوں گرفتار ہوجاؤگے_و إن يريدوا خيانتك

''ان يريدوا خيانتك ...'' كا جواب شرط تقدير ميں ہے اور جملہ ''فقد خانوا الله '' اس كا جانشين بن گيا ہے، اور اس تقدير كے ساتھ جملہ كى دلالت يوں ہے، كہ اگر يہ قيدى دوبارہ خيانت كرنے كا خيال ركھتے ہيں تو تمہيں ، ا نھيں آزاد كرنے ميں كوئي باك نہيں ہونا چاہيئے چونكہ خداوند خيانت كاروں كو دوبارہ تمہارے قبضہ ميں ديدے گا، جس طرح اس نے جنگ بدر ميں تمہيں ان پر مسلط كرديا تھا_

۶_ جنگ بدر كے كفار، خدا اور اس كے دين كے ساتھ خيانت كرنے كے سبب مجاہدين (اسلام) سے مغلوب ہوگئے اور ان ميں سے كچھ قيدى بنا لئے گئے_فقد خانوا الله من قبل فأمكن منهم

امكان (مصدر امكن) كا معنى تسلط و غلبہ عطا كرنا ہے، اور حرف ''فا'' كے ذريعے، جملہ ''فقد خانوا'' پر جملہ ''امكن منھم'' كى تفريع، اس بات پر دلالت كررہى ہے كہ دين خدا سے كفار كى خيانت كے سبب خداوند نے مسلمانوں كو ان پر مسلط كرديا تھا_

۷_ جنگ بدر كے اسيروں پر پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے تسلط كا اصلى سبب، ارادہ خداوند تھا_فأمكن منهم

''ا مكن'' كى فاعلى ضمير كا مرجع ''الله '' ہے، يعنى خداوند نے تمہيں ان پر تسلط بخشا_

۸_ خداوند سے خيانت كرنے والوں كا انجام، ذلت اور ناكامى ہے_فقد خانوا الله من قبل فأمكن منهم

۹_ خداوند بہت زيادہ جاننے والا اورحكيم ہے_والله عليم حكيم

۱۰_ دين الہى اور پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خيانت كرنے والوں كى ناكامى كے بارے وعدہ الہى كى بنياد اس كا وسيع علم اور حكمت ہے_فقد خانوا الله من قبل فأمكن منهم والله عليم حكيم

۱۱_عن الصادق عليه‌السلام : المنافق ...إذا ملك خان الله و رسوله فى ما له و ذلك قول الله عزوجل: '' ...و إن يريدوا خيانتك فقد خانوا الله من قبل ...'' (۱)

____________________

۱) تحف العقول ص ۳۶۸، بحار الانوار ج/۷۵ ص ۲۵۲ ح ۱۰۴_

۶۱۷

امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ: منافق جب كسى (مال) كا مالك ہوجاتا ہے تو وہ اپنے مال ميں خدا و رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خيانت كرتاہے، اور يہى قول خداوند ہے كہ اگر وہ تم سے خيانت كرنا چاہتے ہيں ) تو يہ كوئي نئي بات نہيں ) انھوں نے اس سے پہلے (بھي) خداوند سے خيانت كى ہے ...''

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۵، ۶، ۷

اسير:اسير كى آزادى ۱، ۴

انبياء:انبياء سے مبارزہ ۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا ارادہ ۷; اللہ تعالى كا علم ۹،۱۰; اللہ تعالى كا وعدہ ۱۰; اللہ تعالى كى حكمت ۹،۱۰; اللہ تعالى كى دھمكياں ۵

خيانت كار:خيانت كاروں كا انجام ۸;خيانت كاروں كي

ذلت ۸، ۱۰; خيانت كاروں كى شكست ۱۰

خيانت:احتمال خيانت ۴; خدا سے خيانت ۶; خدا سے خيانت كا انجام ۸; خدا سے خيانت كے مواقع ۳; خيانت كے آثار ۶; دين سے خيانت ۲، ۶، ۱۰; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خيانت ۰ ۱

دين:دين كى حفاظت ۱

غزوہ بدر:غزوہ بدر كے اسيروں كو دھمكي۵; غزوہ بدر كے اسيروں كى خيانت ۲;غزوہ بدر ميں كفار كى اسارت ۶

كفار:كفار كى خيانت ۶; كفار كى شكست كے اسباب ۶

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :حاكميت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا منشاء و سبب ۷; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور غزوہ بدر كے اسير ۷; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تسلى و تشفى ۱

۶۱۸

آیت ۷۲

( إِنَّ الَّذِينَ آمَنُواْ وَهَاجَرُواْ وَجَاهَدُواْ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللّهِ وَالَّذِينَ آوَواْ وَّنَصَرُواْ أُوْلَـئِكَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاء بَعْضٍ وَالَّذِينَ آمَنُواْ وَلَمْ يُهَاجِرُواْ مَا لَكُم مِّن وَلاَيَتِهِم مِّن شَيْءٍ حَتَّى يُهَاجِرُواْ وَإِنِ اسْتَنصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ إِلاَّ عَلَيا قوم بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُم مِّيثَاقٌ وَاللّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ )

بيشك جو لوگ ايمان لائے اور انھوں نے ہجرت كى اور راہ خدا ميں اپنے جان و مال سے جہاد كيا اور جنھوں نے پناہ دى اور مدد كى يہ سب آپس ميں ايك دوسرے كى ولى ميں اور جن لوگوں نے ايمان اختيار كر كے ہجرت نہيں كى ان كى ولايت سے آپ كا كوئي تعلق نہيں ہے جب تك ہجرت نہ كريں اور اگر دين كے معاملہ ميں تم سے مدد مانگيں تو تمھارا فرض ہے كہ مدد كردو علاوہ اس قوم كے مقابلہ كے جس سے تمھارا معاہدہ ہوچكا ہے كہ اللہ تمھارے اعمال و خوب ديكھنے والا ہے(۷۲)

۱_ خداوند نے مہاجر و انصار مؤمنين ميں سے ہر ايك كو دوسرے كا ولى قرار ديا اور انھيں ايك دوسرے كى ہر ميدان ميں مدد اور حمايت كرنے كى دعوت دي_إن الذين ء امنوا و هاجروا ...أولياء بعض

جملہ''ا ولئك بعضهم ا ولياء بعض'' ايك

خبر يہ جملہ ہے اور اس سے مراد ولايت كا جعل و انشاء كرناہے_

۲_ ہر شخص كيلئے خداوند كى جانب سے مقرر كردہ ولايت سے بہرہ مند ہونے كى شرط يہ تھى كہ انصار مہاجرين كى مدد كريں اور مجاہدين اپنى جان و مال كے ساتھ جہاد ميں شريك ہوں _إن الذين ء امنوا و هاجروا ...أولياء بعض

''أولئك'' كا مشاراليہ اور ''بعضھم'' كى ضمير كا مرجع، پہلا اوردوسرا ''اَلَّذيْنَ'' ہے، ان تمام صفات كے ساتھ كہ جو ان كيلئے ذكر كى گئي ہيں ، يعنى مہاجر مؤمنين اگر جہاد نہ كريں يا مدينہ ميں ساكن مؤمنين (انصار) مہاجرين كى مدد نہ كريں تو وہ ولايت كے حقوق سے بہرہ مند نہيں ہوسكيں گے_

۶۱۹

۳_ راہ خدا كے مہاجرين كى مدد كرنا اور انھيں پناہ دينا، اہل ايمان كا ايك فريضہ ہے_والذين ء اووا و نصروا

۴_ صدر اسلام ميں ، جہاد كيلئے اقدام كرنا، مہاجرين كى ذمہ دارى تھى اور مہاجرين كى مدد و نصرت كرنا، گروہ انصار كا فريضہ تھا_والذين ء اووا و نصروا

مہاجرين كى اس صفت كا بيان كہ وہ راہ خدا ميں جہاد كريں جبكہ اس كے مقابلے ميں انصار كو اس صفت سے ياد نہيں كيا گيا، حالانكہ جہاد در راہ خدا ايك ايمانى فريضہ ہے، ہوسكتاہے يہ اس نكتہ كى طرف اشارہ ہو كہ صدر اسلام ميں جہاد اور اسكے لئے اقدام كى ذمہ دارى مہاجرين پر تھى اور انصار كا فريضہ تھا كہ وہ اس سلسلے ميں مہاجرين كى مد د كريں ، ليكن اقدام (جہاد) نہ كريں _

۵_ زمانہ بعثت ميں مؤمنين تين گروہوں پر مشتمل تھے، مہاجرين (وہ مؤمنين كہ جنہوں نے مكہ يا اس كے اطراف سے مدينہ كى جانب ہجرت كى تھي) انصار (وہ مؤمنين كہ جنہوں نے مہاجرين كو پناہ دى تھي) اورغير مہاجر مؤمنين_

إن الذين ء امنوا و هاجروا ...والذين ء اووا و نصروا ...والذين ء امنوا

''ايواء'' (آووا كا مصدر ہے) جس كا معنى پناہ دينا اور جگہ دينا ہے، اس كا مفعول ايك محذوف ضمير ہے كہ جو ''الذين ء امنوا ...'' كى طرف لوٹ رہى ہے_

۶_ خداوند كى بارگاہ ميں جہاد اور ہجرت كى قدر و قيمت كا معيار، اس كا راہ خدا ميں ہونا ہے_

هاجروا وجهدوا بأمولهم وَ أنفسهم فى سبيل الله

يہ مفہوم ''كلمہ'' فى سبيل الله '' سے اخذ كيا گيا ہے_

۷_ خداوند متعال نے مہاجرين و انصار كے درميان غير مہاجر مؤمنين كے ساتھ كسى قسم كى ولايت مقرر نہيں كى اور ان كى مدد و نصرت كى ذمہ دارى مہاجرين و انصار پر نہيں ڈالى _والذين ء امنوا و لم يهأجروا ما لكم من ولى تهم من شيئ

''ولايت'' كا معنى حمايت كرنا اور مدد و نصرت كرناہے، كلمہ''شيئ '' مبتدا اور اس ميں ''من'' زائدہ ہے،''من ولايتهم'' كا''من'' بيانيہ ہے اور''شيئ'' كے معنى كو ظاہر كررہا ہے كلمہ

''لكم'' ''من شيئ'' كى خبر ہے، قابل ذكر ہے كہ مندرجہ بالا مفہوم ميں''ولايتهم'' كى ضمير كو مفعول ليا گيا ہے اور اس كا فاعل وہ ضمير ہے كہ جو مہاجر و انصار سے مخاطب ہے بنابراين جملے كا معنى يہ ہوگا:

۶۲۰

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736