تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 736
مشاہدے: 179012
ڈاؤنلوڈ: 4611


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 179012 / ڈاؤنلوڈ: 4611
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 6

مؤلف:
اردو

كى تخفيف كچھ عرصہ بعد دى گئي_الئن خفف الله عنكم

۲_ دشمنوں كے مقابلے ميں استقامت و پائی دارى دكھانے كا حكم اور اس كى حدود و شرائط بيان كرنے كا اختيارفقط خداوند كو حاصل ہے_الئن خفف الله عنكم و علم ا ن فيكم ضعفا

۳_ ميدان جنگ ميں دو كافروں كے مقابلے ميں ہر مؤمن كو پائی دارى و استقامت دكھانے كا حكم، گذشتہ حكم (يعنى ہر مؤمن كو دس كافروں كے مقابلے ميں پائی دار و ثابت قدم رہنے) كا ناسخ ہے_إن يكن منكم عشرون ...الئن خفف الله عنكم

۴_ صدر اسلام كے اسلامى معاشرے ميں كمزورى اور ضعف كا ظاہر ہونا ہى دشمنوں كے مقابلے ميں ثابت قدمى اور پائی دارى كے حكم ميں تخفيف كا باعث بنا_الئن خفف الله عنكم و علم إن فيكم ضعفا

۵_ صدر اسلام كے مسلمانوں كے ايمان ميں كمزور ہوجانے كى وجہ سے انكا ميدان جنگ ميں كمزور و ناتوان ہوجانا_

علم ا ن فيكم ضعفا فإن يكن منكم مائة صابرة

كفار كے مقابلے ميں مسلمانوں كى برترى و طاقت كے اسباب ميں سے ايك وہ مفہوم ہے كہ جو ''بأنھم قوم لا يفقہون'' سے اخذ ہوتاہے، ''يعنى دينى معارف پر راسخ ايمان'' لہذا ہم كہہ سكتے ہيں كہ صدر اسلام ميں كچھ ہى عرصہ بعد مسلمانوں ميں نسبتاً كمزورى ظاہر ہونے كا سبب ان كے ايمانى درجات و مراتب كا كم ہونا تھا_

۶_ صدر اسلام كے اسلامى معاشرے نے ايمان كے بلندترين درجات پر فائز ہونے كے بعد، ايمانى درجات ميں تنزّل كرنا شروع كرديا_علم أن فيكم ضعفا

۷_ صدر اسلام ميں ، اسلامى معاشرے كا پھيلنا اور اس كے افراد ميں اضافہ ہونا انكے (پہلے كى نسبت) كمزور ہوجانے كا موجب بنا_*علم ا ن فيكم ضعفاً فإن يكن منكم مائة صابرة

پہلے مرحلے (بيس اور سو كى نسبت) كى مثالوں اور بعد ميں (سو اور ھزار) والى مثالوں كے درميان موازنے سے يہ نكتہ معلوم ہوتاہے كہ پہلے حكم كے وقت (يعنى جب دس كے مقابلے ميں ايك كى ثابت قدمى ضرورى تھي)، مسلمانوں كى آبادى زيادہ ہوگئي تھي، اور يہ مسلمانوں كى آبادى ميں اضافے اور اس كى نسبت انكى كمزورى كى طرف اشارہ ہے، اور يہ ظاہر كررہاہے اسلامى معاشرے ميں كمزورى كے علل و اسباب ميں سے ايك ان كى آبادى اور تعداد كا زيادہ ہوناہے_

۸_ الہى فرائض (و تكاليف) كا مكلفين كى طاقت و قدرت كے مطابق ہونا_

۶۰۱

و علم ا ن فيكم ضعفا فإن يكن منكم مائة صابرة

۹_ كفار پر فتح حاصل كرلينے تك، دو سو كافروں كے مقابلے ميں ايك سو مؤمنين كا اور دو ہزار كافروں كے مقابلے ميں ايك ہزار مؤمنين كا ثابت قدم اور پائی دار رہنا ضرورى ہے_فإن يكن منكم مائة صابرة يغلبوا مائتين و إن يكن منكم ألف يغلبوا ألفين

۱۰_ اسلامى معاشرے كے كمزور ہوجانے كے بعد بھى ہر مسلمان كى عسكرى قوت اور قدرت مقاومت، ہر كافر سے دو گنا زيادہ ہوتى ہے_و علم ا ن فيكم ضعفا فإن يكن منكم مائة صابرة يغلبوا مائتين

۱۱_ دشمنوں پر فتح و كامراني، خداوند كے اذن و ارادے سے وابستہ ہے_فإن يكن ...إيذن الله

۱۲_ دشمنان دين كے مقابلے ميں صبرو استقامت دكھانے والے مؤمنين ہى الہى امداد اور نصرت سے بہرہ مند ہونگے_

والله مع الصابرين

۱۳_ خداوند ،ان مؤمنين كا حامى و ناصر ہے كہ جو اپنے امور كى انجام دہى ميں صبر و مقاومت اور ثابت قدمى سے كام ليتے ہيں _و الله مع الصبرين

''الصبرين'' ميں ''ال''، عہد ذكرى بھى ہوسكتاہے، يعنى ميدان جنگ ميں صبر كرنے والوں كى طرف ايك اشارہ ہے اور ہوسكتاہے ''ال'' استغراق كيلئے ہو، اس صورت ميں پہلے احتمال كے برعكس ''الصبرين'' سے مُراد، ميدان جنگ كے صابرين نہيں ہيں بلكہ ہر اس مسلمان كو صابر كہہ سكتے ہيں كہ جو اپنے انفرادى و اجتماعى كاموں ميں صبر و استقامت كا مظاہرہ كرتاہے_

احكام:احكام اور زمانے كے تقاضے ۱، ۴; احكام كا نسخ ۳; احكام ميں سہولت كے اسباب ۴

استقامت:استقامت كى اہميت ۹; استقامت كى شرائط ۲

اسلام:اسلام كى اشاعت ۷; صدر اسلام كى تاريخ ۵، ۶، ۷

اعداد:دس كا عدد، ۱، ۳; دو سو كا عدد ۹; دو كا عدد ۱۳; دو ہزار كا عدد ۹; سو كا عدد ۹; ہزار كا عدد۹

ايمان:ايمان كى اہميت ۱۰; ايمان كے مراحل ۶;كمزورى

۶۰۲

ايمان كے آثار ۵

جنگ:جنگ ميں استقامت كى اہميت ۳

جہاد:اپنے سے بڑى قدرت سے جہاد ۹; احكام جہاد ۲، ۹; جہاد ميں استقامت ۹; حكم جہاد ميں نسخ ۱، ۳، ۴;دشمنوں سے جہاد ۲، ۴، ۱۲

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا اذن ۱۱; اللہ تعالى كا ارادہ ۱۱; اللہ تعالى كى امداد۱۲،۱۳; اللہ تعالى كے اختيارات ۲

دشمن:دشمنوں پر فتح ۱۱

دين:دينى تعليمات كا نظام ۸

صبر:صبر كى اہميت ۱۳

عسكرى طاقت:عسكرى طاقت ميں كمزورى كے اسباب ۵

فتح:فتح كا سبب ۱۱

فريضہ:طاقت كے مطابق فريضہ ۸

كفار:كفار پر فتح ۹; كفار سے جہاد ۹; كفار كا عجز اور ناتوانى ۱۰

معاشرہ:اسلامى معاشرے كا ايمان ۶; دينى معاشرے كا ضعف ۴

مسلمان:مسلمانوں كى عسكرى طاقت ۱۰;مسلمانوں كى طاقت ۱۰;مسلمانوں كى كمزورى ۱۰; مسلمانوں كى كمزورى كے اسباب ۷; مسلمانوں ميں ايمانى كمزورى ۶

مؤمنين:صابر مؤمنين كى امداد ۱۲; مقاوم مؤمنين كى امداد ۱۲، ۱۳; مؤمنين اور كفار ۳;مؤمنين كى استقامت ۱، ۳، ۹

۶۰۳

آیت ۶۷

( مَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَن يَكُونَ لَهُ أَسْرَى حَتَّى يُثْخِنَ فِي الأَرْضِ تُرِيدُونَ عَرَضَ الدُّنْيَا وَاللّهُ يُرِيدُ الآخِرَةَ وَاللّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ )

كسى نبى كوى حق نہيں ہے كہ وہ قيدى بنا كر ركھے جب تك زمين ميں جہاد كى سختيوں كا سامنا نہ كرے_ تم لوگ تو صرف مال دنيا چاہتے ہو جبكہ اللہ آخرت چاہتا ہے اور وہى صاحب عزّت و حكمت ہے (۶۷)

۱_ دشمن پر غلبے اور اسكى مكمل شكست سے پہلے، ميدان جنگ سے اسيروں اور قيديوں كو پكڑنا ايك انتہائی ناروا اور حرام فعل ہے_ما كان لنبى أن يكون له أسرى حتى يثخن فى الا رض

مندرجہ بالا مفہوم اس بات پر مبنى ہے كہ جب ''يثخن'' كا مفعول ''العدو'' جيسا كوئي كلمہ ہو كہ جو مقامى قرينے سے حذف ہوگيا ہو، اور ''الارض'' كا ''ال'' بھى مضاف اليہ كا جانشين ہو، يعنى ''أرض المعركہ'' (جنگى علاقہ) قابل ذكر ہے كہ لسان العرب كے مطابق، اثخان عدو، كا معني، دشمن كے وسيع قتل و غارت كے ساتھ اس پر غلبہ حاصل كرنا ہے، بنابراين، جملہ ''ما كان ...'' كا معنى يہ ہے كہ دشمن پر غلبہ و تسلط پانے سے پہلے اسے اسير و قيدى بنانا جائز نہيں _

۲_ دشمن پر غلبہ حاصل كرنے سے پہلے اسے اسير و قيدى بنانے كى حرمت، تمام انبيائے الہيعليه‌السلام كى سنت اور سارے اديان كا ايك لازم الاجراء حكم ہے_ما كان لنبى أن يكون له ا سرى حتى يثخن فى الا رض

۳_ عسكرى ضابطہ اخلاق معين كرنا، انبيائے كرامعليه‌السلام اور الہى رہبروں كى مسؤليت اور ذمہ دارى ميں داخل ہے_

ما كان لنبى ا ن يكون له أسرى

۴_ مجاہدين بدر نے دشمن پر مكمل غلبہ پانے سے پہلے ہي، مادى منافع حاصل كرنے كيلئے، اسير و قيدى پكڑنے شروع كرديئے تھے_

۶۰۴

ما كان لنبي ...تريدون عرض الدنيا

۵_ لشكر اسلام كى اعلى عسكرى حيثيت اور موقعيت كو مستحكم بنانا، مجاہدين (اسلام) كے فرائض ميں سے ہے_

ما كان لنبى ا ن يكو ن له ا سرى حتى يثخن فى الا رض

۶_ دشمنان دين سے جنگ كرتے وقت، مادى منافع كى تلاش ميں پڑجانا خداوند كے نزديك ايك ناپسنديدہ(قابل مذمت) فعل ہے_تريدون عرض الدنيا و الله يريد الآخرة

۷_ انسانوں كا، دنيا كے بے ثبات (اور فاني) مظاہر سے دلبستگى ركھنا_تريدون عرض الدنيا و الله يريد الآخرة

فعل مضارع ''تريدون''، استمرار كيلئے ہے اور اس بات پر دلالت كررہاہے كہ يہ صفت (يعنى دنيا پسندي)، انسان كے اندر رچ بس چكى ہے اور اس كے خمير ميں داخل ہے، دنيوى مال و متاع كو ''عرض الدنيا'' سے تعبير كرنا دنيوى مواہب و نعمات كى ناپائی دارى كى جانب اشارہ ہے چونكہ ''عرض'' كا معنى ''ناپائی دار چيز'' ہے

۸_ مجاہدين كيلئے ضرورى ہے كہ وہ دنيوى چيزوں كى ناپائی دارى اور اخروى مواہب كى جاودانگى (و ابديت) كى جانب توجہ ديں _تريدن عرض الدنيا و الله يريد الأخرة

۹_ خداوند چاہتاہے كہ لوگ اخروى مواہب اور معنوى (روحاني) منافع كے حصول كيلئے كوشاں رہيں _

و الله يريد الآخرة

۱۰_ قانون جہاد كى تشريع كا بنيادى مقصد، مجاہدين كيلئے اخروى مواہب اور معنوى (روحاني) منافع كا حصول ہے_

والله يريد الآخرة

۱۱_ ميدان جنگ ميں دشمنان دين كو شكست و نابودى سے دوچار كرنا، دوستى آخرت اور اخروى و معنوى (روحاني) مواہب و منافع تك پہنچنے كا موجب بنتاہے_ما كان لنبى أن يكون له أسرى ...والله يريد الآخرة

۱۲_ خداوند، ناقابل شكست اور بہت زيادہ جاننے والا ہے_والله عزيز حكيم

۱۳_ جنگى مسائل كے سلسلے ميں الہى دستورات اور فرامين (انتہائی ) حكيمانہ ہيں اور ان پر عمل، فتح و كامرانى كا زمينہ فراہم كرتاہے_ما كان لنبي ...والله عزيز حكيم

۱۴_ دشمن كى مكمل شكست و نابودى سے پہلے اس كے لشكر سے قيدى پكڑنا شكست كا باعث بنتاہے اور يہ فعل حكمت و مصلحت كے منافى ہے_ما كان لنبي ...و الله عزيز حكيم

۶۰۵

خدا كا جنگ ميں مقام و موقعيت كے مستحكم ہوجانے سے پہلے قيدى بنانے سے منع كرنے كے بعد، خداوند كى عزت و حكمت كى طرف توجہ دلانا، اس حقيقت كى جانب اشارہ ہے كہ اس نہى كى مخالفت، خلاف مصلحت ہونے كے علاوہ، شكست كا زمينہ فراہم كرتى ہے_

۱۵_ دشمن كى مكمل شكست سے پہلے، ميدان جنگ سے قيدى و اسير پكڑنے سے پرہيز كرنا، ايك حكيمانہ فعل ہے اور دشمنان دين پر فتح پانے كا سبب بنتاہے_ما كان لنبي ...والله عزيز حكيم

دشمن كى شكست سے پہلے اسير بنانے كى حرمت پر تاكيد كے بعد خداوند كو حكيم و عزيز كى صفات سے ياد كرنا، اس بات كى جانب اشارہ ہے كہ يہ حكم، ايك حكيمانہ حكم ہے اور اس پر عمل، مسلمانوں كى عزت و كاميابى كا زمينہ فراہم كرتاہے_

۱۶_ انبيائے الہيعليه‌السلام زمين پر اپنى حكومت اور دين (خدا) كے مستقر ہوجانے سے پہلے، ميدان جنگ سے قيدى پكڑنے سے پرہيز كرتے تھے اور اس فعل كو ناروا سمجھتے تھے_ما كان لنبي ...والله عزيز حكيم

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب ''پثخن'' كا مفعول ''دينہ'' يا ''حكومتہ'' جيسا كوئي كلمہ ہو، اس بناء پر ''اثخان'' كا معنى مستحكم و محكم كرنا ہے، بنابراين جملہ ''ما كان ...'' سے پتہ چلتاہے كہ انبيائے اكرامعليه‌السلام جب تك اپنى حكومت اور دين كو زمين پر مستقر ومحكم نہيں كرليتے تھے، اس وقت تك، ميدان جنگ سے قيدى پكڑنے سے پرہيز كرتے تھے، قابل ذكر ہے كہ اگر مجاہدين اس امر سے تخلف كريں اور قيدى بنائیں تو آيت نمبر ۷۰ كے مطابق، يہ نہيں كہہ سكتے كہ ان اسيروں كو قتل كردياجائیے_

۱۷_ دشمن كى نابودى اور حكومت حق كے استقرار سے پہلے ميدان جنگ سے اسير پكڑنے سے پرہيز، دين كى فتح كا زمينہ فراہم كرتاہے اور ايك حكيمانہ فعل ہے_و الله عزيز حكيم

آخرت طلبي:آخرت طلبى كے مواقع ۱۱

اخروى عطائیں :اخروى عطاؤں كى اہميت ۹،۱۰، ۱۱

اديان:اديان كے احكام ۲; اديان ميں ہم آہنگى ۲

اسارت:اديان ميں اسارت ۲;اسارت كے احكام ۱، ۲

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۴

۶۰۶

اسير بنانا:جنگ سے پہلے اسير بنانا ۱۶، ۱۷; جنگ ميں اسير بنانا ۱۵; فتح سے پہلے اسير بنانا ۱۴

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا ارادہ ۹; اللہ تعالى كا ناقبل شكست ہونا۱۲; اللہ تعالى كى حكمت ۲; اللہ تعالى كى سرزنش ۶; اللہ تعالى كے اوامر ميں حكمت ۱۳

انبياءعليه‌السلام :انبياء كى حكومت ۱۶; انبياء كى ذمہ داريوں كى حدود۳ ; انبياء كى عسكرى سيرت ۱۶; سيرت انبياء ۲

انسان:انسان كارجحان ۷

جنگ:جنگ كے احكام ۱، ۲، ۵; جنگ ميں اسارت ۱، ۲، ۴; جنگ ميں فتح ۱; جنگ ميں كاميابى كا زمينہ ۱۳، ۱۷; جنگ ميں كاميابى كے اسباب ۱۵; جنگ ميں مادى رجحان ۶;جنگ ميں مصلحت انديشى ۱۴; جنگ ميں ناكامى كا زمينہ ۱۴; جنگى حكمت عملى ۳; جنگى غنائم ۴

جہاد:جہاد كے آداب ۴، ۱۱; فلسفہ جہاد ۱۰

دشمنان:دشمنوں كى سركوبى ۱

دنيا:دنيا سے محبت ۷

دنيوى وسائل:دنيوى وسائل كى ناپائی دارى ۷

دين:دين كى فتح كا زمينہ ۱۷; دشمنان دين پر فتح ۱۵; دشمنان دين كى سركوبى ۱۱، ۱۷

دينى قيادت :دينى قيادت كى مسؤليت كى حدود ۳

عسكرى حيثيت:عسكرى حيثيت كو مستحكم بنانا ،۵

عمل:ابديت عمل ۸;حكيمانہ عمل ۱۵، ۱۷; ناپسنديدہ عمل ۱، ۱۶

غزوہ بدر:غزوہ بدر كے مجاہدين ۴

مادى رجحان:مادى رجحان كى مذمت ۶

مجاہدين:مجاہدين كا اجر و ثواب ۱۰; مجاہدين كى ذمہ داري۵، ۸

محرمات: ۱، ۲

معنوى منافع:روحانى منافع كى اہميت ۹، ۱۰، ۱۱

۶۰۷

آیت ۶۸

( لَّوْلاَ كِتَابٌ مِّنَ اللّهِ سَبَقَ لَمَسَّكُمْ فِيمَا أَخَذْتُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ )

اگر خدا كى طرف سے پہلے فيصلہ نہ ہوچكا ہوتا تو تم لوگوں نے جو فديہ لے ليا تھا اس پر عذاب عظيم نازل ہوجاتا (۶۸)

۱_ جنگ بدر ميں اسير بنانے كا لازمہ يہ تھا كہ اس جنگ كے مجاہدين خداوند كى جانب سے ايك بڑے عذاب ميں گرفتار ہوجاتے_لو لا كتب من الله سبق لمسكم فيما أخذتم عذاب عظيم

''فيما أخذتم'' ميں كلمہ ''في'' سببيہ ہے اور اس كا ''ما'' مصدريہ ہے، يعنى ''بسبب أخذكم'' گذشتہ آيت كے مطابق اس سے مراد اسير بناناہے_

۲_ خداوند كى جانب سے مقدر ہوچكا تھا كہ جنگ بدر ميں مجاہدين بدر، عذاب الہى ميں گرفتار نہ ہوں _

لو لا كتب من الله سبق لمسكم فيما أخذتم عذاب عظيم

۳_ اپنے احكام اوردستورات بيان كرنے سے پہلے انسانوں كو عذاب ميں مبتلا نہ كرنا سنت خداوند ہے_

لو لاكتب من الله سبق لمسكم فيما أخذتم

يہاں ''كتبٌ'' سے كيا مراد ہے؟ اس سلسلے ميں چند آراء بيان كى گئي ہيں من جملہ يہ كہ سنت الہى يہ ہے كہ جب تك خدا لوگوں كيلئے كوئي حكم و دستور وضاحت كے ساتھ بيان نہ كر دے، انھيں عذاب ميں مبتلا نہيں كرتا جنگ بدر ميں اسير بنانا اگر چہ بہت ہى ناروا كام تھا ليكن اس كا حكم (ممانعت) وضاحت كے ساتھ بيان نہيں ہوا تھا لہذا خداوند نے اس ناروا عمل كے مرتكبين كو عذاب ميں مبتلا نہيں كيا_

۴_ مجاہدين بدر كے درميان پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا وجود مبارك، ان پر عذاب كے نزدل سے مانع تھا_

لو لا كتب من الله سبق لمسكم فيما اخذتم

''كتب من الله ...'' كے بارے ميں جو احتمالات بيان كئے گئے ہيں ان ميں سے ايك يہ حقيقت بھى ہے كہ جو اسى سورہ كى آيت ۳۳ ميں بيان ہوئي ہے (ما كان الله ليعذبهم و أنت فيهم ) يعنى خداوند اس وقت تك لوگوں كو عذاب

۶۰۸

نہيں دے گا جب تك آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، ان كے درميان موجود ہيں _

۵_ جنگ بدر ميں اسير بنانے كا نتيجہ يہى تھا كہ مسلمان اس جنگ ميں شكست كھاجاتے_

لو لا كتب من الله سبق لمسكم فيما أخذتم عذاب عظيم

بعض كا خيال ہے كہ ''عذاب عظيم'' سے مراد ''جنگ بدر ميں دشمن سے شكست كھانا ہے'' اور ''كتب من الله ...'' سے مراد وہ فتح و كاميابى كا وعدہ ہے كہ جس كى خداوند نے جنگ بدر سے پہلے مسلمانوں كو بشارت دى تھي_ بنابراين، آيت كا معنى يوں ہوجائیے گا_ ''اگر تمہارى (مجاہدين بدر كي) فتح و كاميابى كے بارے ميں وعدہ الہى نہ ہوتا تو دشمن كى مكمل شكست سے پہلے اسير بنانے كے سبب تم سختى و مشكل ميں گرفتار ہوجاتے (ما خوذ از تفسير روح المعاني)

۶_ جنگ بدر ميں مسلمانوں كى شكست (يعنى دشمن كى مكمل شكست سے پہلے اسے اسير بنانے) جيسے مقتضيات پورے ہونے كے باوجود، اس جنگ ميں تقدير اور قضائے الہى كا مسلمانوں كو فاتح بنانا اور ان كى شكست كے مانع بننا_

لو لا كتب ...عذاب عظيم

۷_ دشمن كى مكمل شكست سے پہلے اسے اسير بنانے كيلئے مجاہدين اسلام كا جد و جہد كرنا ايك عظيم گناہ ہے_

لمسكم فيما أخذتم عذاب عظيم

يہ كہ اسير بنانا، عذاب عظيم كا مقتضى ہے تو اس سے پتہ چلتاہے كہ يہ ايك عظيم گناہ ہے_

۸_عن رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قال: لم تكن الغنائم تحلّ لا حد كان قبلنا فطيبّهأ الله لنا لما علم الله من ضعفنا فانزل الله فيما سبق من كتابه احلال الغنائم ''لو لا كتاب من الله سبق ...'' (۱)

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے منقول ہے كہ: ہم سے پہلے كسى پر بھى غنائم حلال نہيں تھے_ پس خداوند نے انھيں ہم پر حلال فرمايا چونكہ وہ ہمارے ضعف سے آگاہ تھا، اور اس نے اپنى سابقہ كتاب ميں ہمارے لئے غنائم كے حلال ہونے كو بيان كيا ''اگر خداوند كا سابقہ مكتوب حكم نہ ہوتا تو جو كچھ تم نے ليا ہے اس كے سبب، تم عذاب عظيم ميں گرفتار ہوجاتے''

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۱، ۲، ۴، ۵، ۶

اسير بنانا:فتح سے پہلے اسير بنانا ۶، ۷

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا عذاب ۲; اللہ تعالى كى سنن ۳; اللہ تعالى كے مقدرات ۲،۶

جنگ:جنگ ميں شكست كا زمينہ ۵، ۶; جنگ ميں شكست كے موانع ۶

۶۰۹

جہاد:احكام جہاد ۷

جزائی نظام: ۳

عذاب:عذاب كے مراتب ۱; عذاب كے موانع ۴; موجبات عذاب ۱

غزوہ بدر:غزوہ بدر كے مجاہدين ۱، ۲;غزوہ بدر ميں اسير بنانا ۱، ۵; غزوہ بدر ميں مسلمانوں كى فتح ۶

قضا و قدر: ۶

كيفر (سزا):بغير بيان كے كيفر (سزا)، ۳

گناہ:كبيرہ گناہ ۷

مجاہدين:مجاہدين كى ذمہ داري۷

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور مجاہدين ۴; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے وجود كے آثار ۴

مسلمان:مسلمانوں كى شكست كا زمينہ ۵

آیت ۶۹

( فَكُلُواْ مِمَّا غَنِمْتُمْ حَلاَلاً طَيِّباً وَاتَّقُواْ اللّهَ إِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ )

پس اب جو مال غنيمت حاصل كر ليا ہے اسے كھاؤ كہ وہ حلال اور پاكيزہ ہے اور تقوى الہى اختيار كرو كہ اللہ بہت بخشنے والا اور مہربان ہے(۶۹)

۱_ دشمنان دين سے حاصل كى گئي غنيمتيں حلال ہيں اور ان سے استفادہ كرنا جائز ہے_فكلوا مما غنمتم حلالاً طيّباً

۲_ اسيروں كى آزادى كے بدلے لئے گئے فديہ كا غنائم ميں سے ہونا اور اس كے استعمال كاجائز و حلال ہونا_

فكلوا مما غنمتم حلالاً طيّباً و اتقوا الله

گذشتہ آيات كے مطابق ''ما غنمتم'' كے مطلوبہ مصاديق ميں سے ايك وہ فديہ ہے كہ جو جنگى قيديوں كى آزادى كے بدلے ليا جاتاہے_ حرف ''فاء'' كے ذريعے، جملہ ''فكلوا ...'' كاسابقہ جملے پر عطف بھى اس معنى كى تائی د كرتاہے_

۶۱۰

۳_ مجاہدين كا ايك ضرورى فريضہ يہ ہے كہ وہ جنگى غنائم سے استفادہ كرنے ميں ، احكام الہى كا لحاظ ركھيں _

فكلوا ...واتّقو الله

غنائم كا حكم بيان كرنے كے بعد، تقوى كى رعايت كرنے كا حكم الہي، ظاہر كرتاہے كہ جنگى غنائم سے استفادہ كرنے كے بھى كچھ احكام ہيں جن كا لحاظ ركھنا چاہيئے_

۴_ جنگى غنائم سے استفادہ كرنے ميں ، احكام الہى كى رعايت نہ كرنا، عدم تقوى كى علامت ہے_

فكلوا مما غنمتم حلالاً طيبا و اتقّوا الله

۵_ مجاہدين كو نہيں چاہيئے كہ وہ حاصل ہونے والى تمام غنيمتوں ميں تصرف كرليں اور ان سب كو اپنے لئے حلال جاننے لگيں _فكلوا مما غنمتم حلالاً طيباً

مندرجہ بالا مفہوم اس بات پر مبنى ہے كہ جب ''مما غنمتم'' ميں ''من'' تبعيض كيلئے ہو لہذا ''فكلوا مما ...'' يعنى غنيمتوں ميں سے بعض تمہارے لئے مباح ہيں ، اور بعض دوسرى غنيمتيں ، خمس كى طرح اپنے مقررہ مصارف تك پہنچائی جائیں _

۶_ غنائم سے استفادہ كرنے ميں ، لغزش و گناہ كے خطرات كا موجود ہونا_فكلوا ...و اتقوا الله

۷_ اسير بنانے كى حرمت، ان سے فديہ لينے اور اس ميں تصرف كرنے كى حرمت كا موجب نہيں بنے گي_

ما كان لنبى أن يكون له أسرى ...فكلوا مما غنمتم حلالاً طيّباً

كچھ خاص شرائط كے ساتھ اسير بنانے كى حرمت كے بيان كے بعد، اسيروں كے فديہ و غنائم كے مباح ہونے كا بيان يہ ظاہر كرتاہے كہ اسير بنانے كى حرمت، ان كے فديہ لينے كى حليت، كے مانع نہيں بنے گي_

۸_ كسب مال كے طريقے كى حرمت، ہميشہ حاصل شدہ مال ميں تصرف كى حرمت كا لازمہ نہيں ہوتي_*

ما كان لنبى أن يكون له أسرى ...فكلوا مما غنمتم حلالاً طيباً

يہ مفہوم گذشتہ مفہوم كى وضاحت سے اخذ كيا گيا ہے_

۹_ خداوند، گناہوں كى مغفرت كرنے والا اور اپنے بندوں سے مہربانى كرنے والا ہے_إن الله غفورٌ رحيم

۱۰_ خداوند نے ان مجاہدين بدر كو اپنى عفو و مغفرت سے نوزا كہ جو (جنگ بدر ميں ) بے موقع، اسير بنانے كى وجہ سے گناہ كے مرتكب ہوگئے تھے_ما كان لنبى أن يكون له أسرى إن الله غفور رحيم

۱۱_ فديہ و غنائم كى حليت كے بارے ميں حكم الہي،

۶۱۱

خداوند كى رحمت و مغفرت كا ايك جلوہ ہے_فكلوا ...إن الله غفور رحيم

۱۲_ مغفرت الہي، اسكى رحمت كا ايك جلوہ ہے_إن الله غفور رحيم

اسارت:اسارت كے احكام ۷

اسير:اسير كا فديہ ۲، ۷;اسير كى آزادى ۲

اسير بنانا:حرام طور پر اسير بنا نا ۷، ۱۰; ناپسنديدہ طور پر اسير بنانا ۱۰

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى رحمت ۱۲; اللہ تعالى كى رحمت كے مظاہر ۱۱; اللہ تعالى كى مغفرت ۹،۱۰،۱۲; اللہ تعالى كى مغفرت كے مظاہر ۱۱; اللہ تعالى كى مہرباني۹

بے تقوى ہونا:بے تقوى ہونے كے مواقع ۴

تصرفات:جائز تصرفات ۸; ممنوع تصرفات ۵

غزوہ بدر:غزوہ بدر كے مجاہدين كى مغفرت ۱۰

غنائم:غنائم سے استفادہ ۳، ۴، ۶; غنائم كى حليت ۱، ۱۱;غنائم كے احكام ۱، ۳، ۴، ۵; غنائم كے موارد ۲

فديہ:فديہ كے احكام ۲، ۷; فديہ كى حليت ۲، ۱۱

كسب:حرام كسب ۸;كسب كے احكام ۸

كھانے كى اشياء:كھانے كى اشياء كے احكام ۱

گناہ:زمينہ گنا ہ ۶; مغفرت گناہ ۹

لغزش:زمينہ لغزش ۶

مجاہدين:مجاہدين كى ذمہ داري۳، ۵

محرمات: ۷

نظام اقتصادي: ۸

۶۱۲

آیت ۷۰

( يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّمَن فِي أَيْدِيكُم مِّنَ الأَسْرَى إِن يَعْلَمِ اللّهُ فِي قُلُوبِكُمْ خَيْراً يُؤْتِكُمْ خَيْراً مِّمَّا أُخِذَ مِنكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ وَاللّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ )

اے پيغمبر اپنے ہاتھ كے قيديوں سے كہ ديجئے كہ اگر خدا تمھارے دلوں ميں نيكى ديكھے گا تو جو مال تم سے لے ليا گيا ہے اس سے بہتر نيكى تمھيں عطا كردے گا اور تمھيں معاف كردے گا كہ وہ بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے(۷۰)

۱_ جنگ بدر ميں مسلمانوں نے بعض دشمنوں كو قيدى بناليا تھا اور بعد ميں فديہ ليكر انھيں آزاد كرديا_

يأيها النّبى قل لمن فى أيديكم من الأسرى إن يعلم الله فى قلوبكم

۲_ جنگ بدر كے اسيروں سے كہا گيا، اسلام اور توحيد قبول كرنے كى صورت ميں خداوند تمہيں ا س چيز (فديہ) سے بہتر نعمات عطا كرے گا جو تم سے لے لى گئي ہے_إن يعلم الله فى قلوبكم خيراً يؤتكم خيراً مما اُخذمنكم

''يغفر لكم'' كے مطابق، ''خيراً'' سے مراد توحيد اور اسلام كى جانب رجحان ہے، چونكہ خداوند شرك كے گناہ كو ہرگز نہيں بخشے گا:إن الله لا يغفر ا ن يشرك به

۳_ جنگ بدر كے قيديوں كو بشارت اور خوشخبرى سنائی گئي كہ دعوت اسلام و توحيد قبول كرنے كى صورت ميں خداوند ان كے گذشتہ گناہوں كو بخش دے گا_إن يعلم الله فى قلوبكم خيراً ...يغفر لكم و الله غفور رحيم

۴ _جنگ بدر كے قيديوں كو اسلام اور ايمان كى طرف رغبت دلانا_يا ا يها النبى قل لمن فى ا يدكم من الا سرى إن يعلم الله فى قلوبكم

۶۱۳

۵_ جنگى قيديوں تك پيام الہى پہنچانا اور انھيں اسلام كى طرف راغب كرنا، دينى و الہى رھبروں كا فريضہ ہے_

يأيهأ النّبى قل لمن فى أيديكم من الأسرى

۶_ جنگى قيديوں سے فديہ لينا جائز ہے_يؤتكم خيراً مما اُخذ منكم

''ما أخذ'' ميں ''ما'' موصول اسمى ہے اور اس سے مراد وہ فديہ ہے كہ جو جنگ بدر كے قيديوں سے ليا گيا تھا_

۷_ دين الہى كى تبليغ كيلئے ہر مناسب موقع سے استفادہ كرنے كى ضرورت_يأيها النّبى قل لمن فى أيديكم

۸_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جنگ بدر كے قيديوں كو اسلام قبول كرنے كى صورت ميں (ان كے گناہوں كى مغفرت و غيرہ كے بارے ميں ) خداوند كى طرف سے بشارت و خوشخبرى سنانے پر مأمور تھے_قل لمن فى أيديكم من الأسرى

۹_ جنگ بدر ميں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور مسلمانوں كے خلاف جنگ ميں شركت، شركت كرنے والوں كى قبوليت ايمان كے مانع نہيں تھي_إن يعلم الله فى قلوبكم خيراً يؤتكم خيرا مما اُخذ منكم و يغفر لكم

۱۰_ خداوند اپنے بندوں پر مہربان اور ان كے گناہوں كى مغفرت كرنے والا ہے_والله غفور رحيم

۱۱_ كفار اگر چہ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف جنگ ہى كيوں نہ كرچكے ہوں ، ايمان لانے كى صورت ميں ، خداوند كى رحمت و مغفرت ان كے شامل حال ہوگي_إن يعلم الله ...يغفر لكم

۱۲_ اسلام كى طرف مائل ہوجانے كے بعد، دين كے خلاف لڑنے والوں كى مغفرت اور گناہوں كى بخشش، انسانوں كيلئے مغفرت و رحمت الہى كا ايك جلوہ ہے_و يغفر لكم و الله غفور رحيم

اسلام:قبول اسلام كے آثار ۲، ۳، ۸، ۱۱، ۱۲; صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۳، ۴; اسلام كى طرف تشويق دلانا ۵

اسير:اسير كى آزادى ۱; اسير سے فديہ ۱، ۲، ۶; اسيروں كى تشويق ۵

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى رحمت ۱۲; اللہ تعالى كى مغفرت ۱۰،۱۲; اللہ تعالى كى مہربانى ۱۰; اللہ تعالى كے عطايا۲

۶۱۴

ايمان:اسلام پر ايمان ۴; ايمان كى تشويق ۴; ايمان كے آثار ۱۱; ايمان كے موانع ۹

تبليغ:تبليغ ميں فرصت ۷

توحيد:توحيد قبول كرنے كے آثار ۲، ۳

حق كے مخالف لوگ:حق كے مخالف لوگوں كى مغفرت ۱۲

دين:تبليغ دين كى اہميت ۷

دينى رھبري:دينى رھبرى كى مسؤليت ۵

غزوہ بدر:غزوہ بدر كے اسير ۲; غزوہ بدر كے اسيروں كو بشارت ۳، ۸; غزوہ بدر كے اسيروں كى تشويق ۴;غزوہ بدر ميں اسير بنانا ۱

فديہ:جائز فديہ ۶;فديہ كے احكام ۶

فرصت:فرصت سے استفادہ۷

كفار:كفار كى مغفرت ۱۱; محارب كا ايمان ۱۱;محارب كفار كى مغفرت ۱۱

گناہ:گناہوں كى مغفرت ۱۰، ۱۲; گناہوں كى مغفرت كى بشارت ۸

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے جنگ ۱۱; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مسؤليت۸;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف جنگ كے آثار ۹

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمان ;مسلمانوں كے خلاف جنگ كے آثار ۹

مشمولين رحمت :۱۱

مشمولين مغفرت:۱۱

۶۱۵

آیت ۷۱

( وَإِن يُرِيدُواْ خِيَانَتَكَ فَقَدْ خَانُواْ اللّهَ مِن قَبْلُ فَأَمْكَنَ مِنْهُمْ وَاللّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ )

اور اگر يہ آپ سے خيانت كرنا چاہتے ہيں تو اس سے پہلے خدا سے خيانت كر چكے ہيں جس كے بعد خدا نے ان پر قابو عطا كرديا كہ وہ سب كچھ جاننے والا اور صاحب حكمت ہے(۷۱)

۱_ آزاد شدہ جنگى قيديوں كى طرف سے دين خدا كے محفوظ ہونے كے بارے ميں خداوند كا پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو اطمينان دلانا_و إن يريدوا خيانتك فقد خانوا الله من قبل

۲_ جنگ بدر كے قيديوں كا، اس جنگ سے پہلے، دين خدا سے خيانت كرنے والوں ميں سے ہونا_

و إن يريدوا خيانتك فقد خانوا الله من قبل

۳_ خداوند كے ساتھ خيانت كے مصاديق ميں سے ايك، انبيائے الہى كے خلاف جنگ اور مبارزہ كرنا ہے_

و إن يريدوا خيانتك فقد خانوا الله من قبل

''فقد خانوا الله من قبل'' (ان قيديوں نے اپنى اسارت سے پہلے بھى خداوند سے خيانت كي ہے) سے مراد وہى مبارزہ اور لشكر كشى ہے كہ جو مشركين نے پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف جنگ بدر ميں شروع كى تھي، اور خداوند نے اس جنگ و مبارزے كو اپنے ساتھ خيانت شمار كيا ہے، لہذا پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور مسلمانوں كے خلاف مبارزہ و جنگ، خداوند سے خيانت شمار ہوتى ہے_

۴_ قيديوں كى طرف سے خيانت (جارى ركھنے) كے احتمال كو، ا ن كى آزادى كے مانع نہيں بننا چاہيئے_

و إن يريدوا خيانتك

يہ احتمال ہميشہ موجود رہتاہے كہ قيدي، آزاد ہونے كے بعد دوبارہ مشركين كى حمايت كيلئے اٹھ كھڑے ہونگے اور اسلامى نظام كے خلاف جد و جہد شروع كرديں گے، لہذا ممكن ہے كہ اس احتمال كى وجہ سے اسلامى نظام كے رھبر و قائدين، قيديوں كى آزادى كيلئے قدم نہ اٹھائیں ، يہ آيت

''و ان يريدوا ...'' اس پريشانى كو ختم كرنے كيلئے نازل كى گئي ہے_ يعنى قيديوں كو آزاد كرنے ہى ميں مصلحت ہے تو اس قسم كا احتمال و پريشانى تمہيں قيديوں كے آزاد كرنے سے نہ روكے_

۶۱۶

۵_ خداوند نے جنگ بدر كے اسيروں كو دھمكى دى كہ اگر تم لوگ اپنى خيانت جارى ركھوگے تو دوبارہ مسلمانوں كے ہاتھوں گرفتار ہوجاؤگے_و إن يريدوا خيانتك

''ان يريدوا خيانتك ...'' كا جواب شرط تقدير ميں ہے اور جملہ ''فقد خانوا الله '' اس كا جانشين بن گيا ہے، اور اس تقدير كے ساتھ جملہ كى دلالت يوں ہے، كہ اگر يہ قيدى دوبارہ خيانت كرنے كا خيال ركھتے ہيں تو تمہيں ، ا نھيں آزاد كرنے ميں كوئي باك نہيں ہونا چاہيئے چونكہ خداوند خيانت كاروں كو دوبارہ تمہارے قبضہ ميں ديدے گا، جس طرح اس نے جنگ بدر ميں تمہيں ان پر مسلط كرديا تھا_

۶_ جنگ بدر كے كفار، خدا اور اس كے دين كے ساتھ خيانت كرنے كے سبب مجاہدين (اسلام) سے مغلوب ہوگئے اور ان ميں سے كچھ قيدى بنا لئے گئے_فقد خانوا الله من قبل فأمكن منهم

امكان (مصدر امكن) كا معنى تسلط و غلبہ عطا كرنا ہے، اور حرف ''فا'' كے ذريعے، جملہ ''فقد خانوا'' پر جملہ ''امكن منھم'' كى تفريع، اس بات پر دلالت كررہى ہے كہ دين خدا سے كفار كى خيانت كے سبب خداوند نے مسلمانوں كو ان پر مسلط كرديا تھا_

۷_ جنگ بدر كے اسيروں پر پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے تسلط كا اصلى سبب، ارادہ خداوند تھا_فأمكن منهم

''ا مكن'' كى فاعلى ضمير كا مرجع ''الله '' ہے، يعنى خداوند نے تمہيں ان پر تسلط بخشا_

۸_ خداوند سے خيانت كرنے والوں كا انجام، ذلت اور ناكامى ہے_فقد خانوا الله من قبل فأمكن منهم

۹_ خداوند بہت زيادہ جاننے والا اورحكيم ہے_والله عليم حكيم

۱۰_ دين الہى اور پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خيانت كرنے والوں كى ناكامى كے بارے وعدہ الہى كى بنياد اس كا وسيع علم اور حكمت ہے_فقد خانوا الله من قبل فأمكن منهم والله عليم حكيم

۱۱_عن الصادق عليه‌السلام : المنافق ...إذا ملك خان الله و رسوله فى ما له و ذلك قول الله عزوجل: '' ...و إن يريدوا خيانتك فقد خانوا الله من قبل ...'' (۱)

____________________

۱) تحف العقول ص ۳۶۸، بحار الانوار ج/۷۵ ص ۲۵۲ ح ۱۰۴_

۶۱۷

امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ: منافق جب كسى (مال) كا مالك ہوجاتا ہے تو وہ اپنے مال ميں خدا و رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خيانت كرتاہے، اور يہى قول خداوند ہے كہ اگر وہ تم سے خيانت كرنا چاہتے ہيں ) تو يہ كوئي نئي بات نہيں ) انھوں نے اس سے پہلے (بھي) خداوند سے خيانت كى ہے ...''

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۵، ۶، ۷

اسير:اسير كى آزادى ۱، ۴

انبياء:انبياء سے مبارزہ ۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا ارادہ ۷; اللہ تعالى كا علم ۹،۱۰; اللہ تعالى كا وعدہ ۱۰; اللہ تعالى كى حكمت ۹،۱۰; اللہ تعالى كى دھمكياں ۵

خيانت كار:خيانت كاروں كا انجام ۸;خيانت كاروں كي

ذلت ۸، ۱۰; خيانت كاروں كى شكست ۱۰

خيانت:احتمال خيانت ۴; خدا سے خيانت ۶; خدا سے خيانت كا انجام ۸; خدا سے خيانت كے مواقع ۳; خيانت كے آثار ۶; دين سے خيانت ۲، ۶، ۱۰; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خيانت ۰ ۱

دين:دين كى حفاظت ۱

غزوہ بدر:غزوہ بدر كے اسيروں كو دھمكي۵; غزوہ بدر كے اسيروں كى خيانت ۲;غزوہ بدر ميں كفار كى اسارت ۶

كفار:كفار كى خيانت ۶; كفار كى شكست كے اسباب ۶

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :حاكميت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا منشاء و سبب ۷; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور غزوہ بدر كے اسير ۷; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تسلى و تشفى ۱

۶۱۸

آیت ۷۲

( إِنَّ الَّذِينَ آمَنُواْ وَهَاجَرُواْ وَجَاهَدُواْ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللّهِ وَالَّذِينَ آوَواْ وَّنَصَرُواْ أُوْلَـئِكَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاء بَعْضٍ وَالَّذِينَ آمَنُواْ وَلَمْ يُهَاجِرُواْ مَا لَكُم مِّن وَلاَيَتِهِم مِّن شَيْءٍ حَتَّى يُهَاجِرُواْ وَإِنِ اسْتَنصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ إِلاَّ عَلَيا قوم بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُم مِّيثَاقٌ وَاللّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ )

بيشك جو لوگ ايمان لائے اور انھوں نے ہجرت كى اور راہ خدا ميں اپنے جان و مال سے جہاد كيا اور جنھوں نے پناہ دى اور مدد كى يہ سب آپس ميں ايك دوسرے كى ولى ميں اور جن لوگوں نے ايمان اختيار كر كے ہجرت نہيں كى ان كى ولايت سے آپ كا كوئي تعلق نہيں ہے جب تك ہجرت نہ كريں اور اگر دين كے معاملہ ميں تم سے مدد مانگيں تو تمھارا فرض ہے كہ مدد كردو علاوہ اس قوم كے مقابلہ كے جس سے تمھارا معاہدہ ہوچكا ہے كہ اللہ تمھارے اعمال و خوب ديكھنے والا ہے(۷۲)

۱_ خداوند نے مہاجر و انصار مؤمنين ميں سے ہر ايك كو دوسرے كا ولى قرار ديا اور انھيں ايك دوسرے كى ہر ميدان ميں مدد اور حمايت كرنے كى دعوت دي_إن الذين ء امنوا و هاجروا ...أولياء بعض

جملہ''ا ولئك بعضهم ا ولياء بعض'' ايك

خبر يہ جملہ ہے اور اس سے مراد ولايت كا جعل و انشاء كرناہے_

۲_ ہر شخص كيلئے خداوند كى جانب سے مقرر كردہ ولايت سے بہرہ مند ہونے كى شرط يہ تھى كہ انصار مہاجرين كى مدد كريں اور مجاہدين اپنى جان و مال كے ساتھ جہاد ميں شريك ہوں _إن الذين ء امنوا و هاجروا ...أولياء بعض

''أولئك'' كا مشاراليہ اور ''بعضھم'' كى ضمير كا مرجع، پہلا اوردوسرا ''اَلَّذيْنَ'' ہے، ان تمام صفات كے ساتھ كہ جو ان كيلئے ذكر كى گئي ہيں ، يعنى مہاجر مؤمنين اگر جہاد نہ كريں يا مدينہ ميں ساكن مؤمنين (انصار) مہاجرين كى مدد نہ كريں تو وہ ولايت كے حقوق سے بہرہ مند نہيں ہوسكيں گے_

۶۱۹

۳_ راہ خدا كے مہاجرين كى مدد كرنا اور انھيں پناہ دينا، اہل ايمان كا ايك فريضہ ہے_والذين ء اووا و نصروا

۴_ صدر اسلام ميں ، جہاد كيلئے اقدام كرنا، مہاجرين كى ذمہ دارى تھى اور مہاجرين كى مدد و نصرت كرنا، گروہ انصار كا فريضہ تھا_والذين ء اووا و نصروا

مہاجرين كى اس صفت كا بيان كہ وہ راہ خدا ميں جہاد كريں جبكہ اس كے مقابلے ميں انصار كو اس صفت سے ياد نہيں كيا گيا، حالانكہ جہاد در راہ خدا ايك ايمانى فريضہ ہے، ہوسكتاہے يہ اس نكتہ كى طرف اشارہ ہو كہ صدر اسلام ميں جہاد اور اسكے لئے اقدام كى ذمہ دارى مہاجرين پر تھى اور انصار كا فريضہ تھا كہ وہ اس سلسلے ميں مہاجرين كى مد د كريں ، ليكن اقدام (جہاد) نہ كريں _

۵_ زمانہ بعثت ميں مؤمنين تين گروہوں پر مشتمل تھے، مہاجرين (وہ مؤمنين كہ جنہوں نے مكہ يا اس كے اطراف سے مدينہ كى جانب ہجرت كى تھي) انصار (وہ مؤمنين كہ جنہوں نے مہاجرين كو پناہ دى تھي) اورغير مہاجر مؤمنين_

إن الذين ء امنوا و هاجروا ...والذين ء اووا و نصروا ...والذين ء امنوا

''ايواء'' (آووا كا مصدر ہے) جس كا معنى پناہ دينا اور جگہ دينا ہے، اس كا مفعول ايك محذوف ضمير ہے كہ جو ''الذين ء امنوا ...'' كى طرف لوٹ رہى ہے_

۶_ خداوند كى بارگاہ ميں جہاد اور ہجرت كى قدر و قيمت كا معيار، اس كا راہ خدا ميں ہونا ہے_

هاجروا وجهدوا بأمولهم وَ أنفسهم فى سبيل الله

يہ مفہوم ''كلمہ'' فى سبيل الله '' سے اخذ كيا گيا ہے_

۷_ خداوند متعال نے مہاجرين و انصار كے درميان غير مہاجر مؤمنين كے ساتھ كسى قسم كى ولايت مقرر نہيں كى اور ان كى مدد و نصرت كى ذمہ دارى مہاجرين و انصار پر نہيں ڈالى _والذين ء امنوا و لم يهأجروا ما لكم من ولى تهم من شيئ

''ولايت'' كا معنى حمايت كرنا اور مدد و نصرت كرناہے، كلمہ''شيئ '' مبتدا اور اس ميں ''من'' زائدہ ہے،''من ولايتهم'' كا''من'' بيانيہ ہے اور''شيئ'' كے معنى كو ظاہر كررہا ہے كلمہ

''لكم'' ''من شيئ'' كى خبر ہے، قابل ذكر ہے كہ مندرجہ بالا مفہوم ميں''ولايتهم'' كى ضمير كو مفعول ليا گيا ہے اور اس كا فاعل وہ ضمير ہے كہ جو مہاجر و انصار سے مخاطب ہے بنابراين جملے كا معنى يہ ہوگا:

۶۲۰