تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 8%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 197751 / ڈاؤنلوڈ: 5258
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۶

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

عوام كى ذمہ دارى ۱۱

قوم نوحعليه‌السلام :قوم نوحعليه‌السلام اور رحمت خدا ۱۳;قوم نوحعليه‌السلام اور غير منطقى امور ۳;قوم نوحعليه‌السلام اور نبوت كا دعوى ۵;قوم نوحعليه‌السلام كا عقيدہ ۳، ۵;قوم نوحعليه‌السلام كے توہمات ۵;قوم نوحعليه‌السلام كے سرداروں كا عقيدہ ۴

نبوت:نبوت بشر ۳، ۴

نوحعليه‌السلام :بعثت نوحعليه‌السلام كى حكمت ۱۳;رسالت نوحعليه‌السلام كا انكار ۴;نوحعليه‌السلام كا انذار ۸;نوحعليه‌السلام كى ذمہ دارى ۸;نوحعليه‌السلام كے زمانے كى تاريخ ۴

آیت ۶۴

( فَكَذَّبُوهُ فَأَنجَيْنَاهُ وَالَّذِينَ مَعَهُ فِي الْفُلْكِ وَأَغْرَقْنَا الَّذِينَ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا إِنَّهُمْ كَانُواْ قَوْماً عَمِينَ )

پھر ان لوگوں نے نوح كى تكذيب كى تو ہم نے انھيں اور ان كے ساتھيوں كو كشتى ميں نجات ديدى اور جن لوگوں نے ہمارے آيتوں كو جھٹلايا تھا انھيں غرق كرديا كہ وہ سب بالكل اندھے لوگ تھے(۶۴)

۱_ قوم نوحعليه‌السلام كى اكثريت نے حضرت نوحعليه‌السلام كى تكذيب كى اور خدا كى وحدانيت، معاد اور رسالت كو باطل عقائد قرار ديا_فكذبوه

يہ اس لحاظ سے ہے كہ خدا نے نوحعليه‌السلام كے جھٹلائے جانے كو سب كى طرف نسبت دى ہے ''فكذبوہ'' حالانكہ ان كے ساتھ كشتى ميں سوار لوگوں نے رسالت نوح كى تصديق كي، اس سے يہ بات معلوم ہوتى ہے كہ نوحعليه‌السلام كى رسالت پر ايمان لانے والے بہت ہى كم تھے_

۲_ قوم نوحعليه‌السلام كے ايك گروہ نے حضرت نوحعليه‌السلام كى رسالت كى تصديق كى اور ان كے پيغامات كو قبول كيا_

فكذبوه فانجينه والذين معه

جملہ ''أغرقنا الذين كذبوا ...'' اس بات پر دلالت كرتاہے كہ''الذين معه'' سے مراد ، آيات الہى پر ايمان لانے والے لوگ ہيں _

۳_ خداوند متعال نے حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں كو كشتى كے ذريعے غرق ہونے سے بچا ليا_

۶۱

فا نجينه والذين معه فى الفلك و أغرقنا الذين كذبوا

۴_ رسالت نوحعليه‌السلام پر ايمان لانے والے لوگ، كشتى نجات ميں حضرت نوحعليه‌السلام كے ساتھ تھے_

فا نجينه والذين معه فى الفلك

۵_ خداوند متعال نے قوم نوحعليه‌السلام كو اپنى آيات كے جھٹلانے كى وجہ سے پانى ميں غرق كركے ہلاك كرديا_

وأغرقنا الذين كذبوا بآياتنا

۶_ آيات الہى كو جھٹلانے والوں كيلئے دنيوى عذاب ميں مبتلا ہونے كا خطرہ موجود ہے_و أغرقنا الذين كذبوا بأياتنا

۷_ حضرت نوحعليه‌السلام كى پيغمبرى اور ان كى طرف سے پيش كيئے گئے معارف ،آيات خدا ميں سے ہيں _

فكذبوه ...و أغرقنا الذين كذبوا بأياتنا

۸_ قدرتى عوامل كى كاركردگي،خدا كے ارادے كے مطابق اور اس كے اختيار ميں ہے_

فا نجينه ...و أغرقنا الذين كذبوا

۹_ تاريخ بشر ميں رونما ہونے والى تبديلياں ،ارادہ الہى كے تحت ہيں _فا نجينه ...و أغرقنا الذين كذبوا

۱۰_ كشتي نجات ميں حضرت نوحعليه‌السلام كے ساتھ سفر كرنے والوں كا ايك گروہ، نہ مؤمنين ميں سے تھا اور نہ ہى آيات الہى كى تكذيب كرنے والوں ميں سے _فا نجينه والذين معه فى الفلك و أغرقنا الذين كذبوا بأياتنا

اس لحاظ سے كہ خدا نے نجات پانے والوں كى توصيف ميں يہ نہيں كہا كہ وہ اہل ايمان تھے مثلاً يہ نہيں فرمايا ''والذين آمنوا'' لہذا كہا جا سكتاہے كہ كشتى ميں سوار حضرت نوحعليه‌السلام كے ساتھيوں ميں سے بعض ايمان نہيں ركھتے تھے چنانچہ جملہ ''وأغرقنا ...'' سے يہ بھى سمجھا جاتا ہے كہ انہوں نے تكذيب بھى نہيں كي_

۱۱_ قوم نوحعليه‌السلام كى تكذيب كرنے والے لوگ ،عقل كے اندھے تھے_إنهم كانوا قوماً عمين

كلمہ ''عمين''، ''عمي'' كى جمع ہے اور بے بصيرت كے معنى ميں ہے_

۱۲_ قوم نوحعليه‌السلام كا بے بصيرت ہونا ہى ان كے آيات خدا كے انكار كا سبب تھا_

كذبوا بايا تنا انهم كانوا قوماً عمين

۱۳_ آيات الہى سے انكار كا سبب ،منكرين كى كم فہمى تھى نہ يہ كہ آيات الہى ميں ابہام تھا_

كذبوا بايا تنا انهم كانوا قوماً عمين

۶۲

۱۴_ انبياءعليه‌السلام اور ان كى رسالت كى تصديق ، بصيرت اور صحيح فكر كى علامت ہے_

كذبوا بايا تنا إنهم كانوا قوماً عمين

آيات خدا: ۷آيات خدا كو جھٹلانے والوں كى كم فہمى ۱۱;آيات خدا كى تكذيب ۶;آيات خدا كى تكذيب كے اسباب ۱۲، ۱۳;آيات خدا كى تكذيب كا عذاب ۵;آيات خدا كى خاصيت ۱۳;آيات خدا كے جھٹلانے والوں پر عذاب ۶; آيات خدا كے منكرين كى بے بصيرتى ۱۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا ارادہ ۸، ۹;اللہ تعالى كى امداد ۳;اللہ تعالى كے افعال ۳

انبياء:مكذبين انبياء كا دنيوى عذاب ۵

ايمان:انبياء پر ايمان ۱۴;رسالت نوحعليه‌السلام پر ايمان ۲

بصيرت:بصيرت كى علامات ۱۴

بے بصيرت لوگ: ۱۱بے بصيرتي:بے بصيرتى كے آثار ۱۲، ۱۳

تاريخ:تاريخى تبديليوں كا سبب ۶

تعقل:صحيح تعقل كى علامات ۱۴

توحيد:تكذيب توحيد ۱

عذاب:دنيوى عذاب كے اسباب۶

عقيدہ:باطل عقيدہ ۱

قدرتى عوامل:قدرتى عوامل كى كاركردگى ۸

قوم نوح:قوم نوحعليه‌السلام كا غرق ہونا ۵;قوم نوحعليه‌السلام كى اكثريت ۱; قوم نوحعليه‌السلام كى بے بصيرتى ۱۱، ۱۲;قوم نوحعليه‌السلام كے مكذبين ۱۱;قوم نوحعليه‌السلام كے مؤمنين ۲; مؤمنين كى نجات ۳;مؤمنين كى ہلاكت ۵

قيامت:قيامت كى تكذيب ۱

نبوت:نبوت كى تكذيب ۱

۶۳

نوحعليه‌السلام :نوحعليه‌السلام پر ايمان لانے والے ۴;نوحعليه‌السلام كا قصہ ۱، ۲، ۳، ۴ ، ۵، ۱۰ ;نوحعليه‌السلام كى تعليمات ۷; نوح كى تكذيب ۱; نوحعليه‌السلام كى كشتى ۳، ۴، ۱۰;نوحعليه‌السلام كى نبوت ۷ ;نوحعليه‌السلام كي انسان تھے اور اپنى قوم سے محبت كرتے تھے اور يہ نجات ۳;نوحعليه‌السلام كے ہمسفر ۴، ۱۰

ہلاكت:غرق ہونے سے ہلاكت ۵

آیت ۶۵

( وَإِلَى عَادٍ أَخَاهُمْ هُوداً قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُواْ اللّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَـهٍ غَيْرُهُ أَفَلاَ تَتَّقُونَ )

اور ہم نے قوم عاد كى طرف ان كے بھائی ہود كو بھيجا تو انھوں نے كہا كہ اے قوم والو اللہ كى عبادت كرو اس كے علاوہ تمھارا دوسرا خدا نہيں ہے كيا تم ڈرتے نہيں ہو(۶۵)

۱_ہودعليه‌السلام ، خدا كے بھيجے ہوئے انبياء ميں سے تھے_لقد أرسلنا ...و إلى عاد أخاهم هوداً

''إلى عاد''، ''إلى قومہ'' پر عطف ہے اور ''أخاھم'' آيت ۵۹ ميں موجود كلمہء ''نوحاً'' پر معطوف ہے، يعني:''أرسلنا إلى عاد أخاهم هوداً' '_

۲_ہودعليه‌السلام كى رسالت ،قوم عاد تك ہى محدود تھي_و إلى عاد أخاهم هوداً

۳_ ہودعليه‌السلام اور قوم عاد كے درميان رشتہ دارى تھي_و إلى عاد ا خاهم هوداً

اس بات كى وضاحت كہ ہودعليه‌السلام ، قوم عاد كے بھائی تھے ميں اس مطلب كى طرف اشارہ پايا جاسكتاہے كہ آپ نبوت سے پہلے بھى ايك ہمدرداشارہ بھى پايا جا سكتاہے كہ آپ قوم عاد كے رشتہ دار تھے_

۴_ ہودعليه‌السلام ، لوگوں كے ساتھ محبت كرنے والے ايك ہمدرد پيغمبر تھے_و إلى عاد أخاهم هوداً قال يا قوم

۵_ ہودعليه‌السلام نے لوگوں كے قومى احساسات كو ابھارتے ہوئے اپنى دعوت كا آغاز كيا_قال يا قوم

۶_ خدائے يكتا كى پرستش كى دعوت، حضرت ہودعليه‌السلام كا اپنى قوم كيلئے سب سے پہلا اور اہم پيام تھا_

قال ياقوم اعبدوا اللّه

۶۴

۷_ وجود خدا كا اعتقاد تاريخ بشر ميں ہميشہ سے موجود رہاہے_يا قوم اعبدوا اللّه ما لكم من إله غيره

۸_ انسان ميں قديم زمانے سے عبادت كا جذبہ موجود رہاہے_يا قوم اعبدوا الله ما لكم من اله غيره

۹_ صرف خدا كى عبادت كى ضرورت اور اس كے سوا كسى معبود كے لائق عبادت نہ ہونے پر اعتقاد_

اعبدوا الله ما لكم من إله غيره

۱۰_ قوم عاد ، كے لوگ مشرك تھے_ما لكم من إله غيره

۱۱_ شرك كے ساتھ مبارزہ، حضرت ہودعليه‌السلام كے بنيادى فرائض ميں سے تھا_قال ياقوم اعبدوا اللّه ما لكم من إله غيره

۱۲_ توحيد عملى كى بنياد توحيد نظرى پر ہے_اعبدوا اللّه ما لكم من إله غيره

۱۳_ حضرت ہودعليه‌السلام ، اپنى قوم كو خدا كى عبادت سے دورى اور شرك آلودہ ميلانات سے پرہيز نہ كرنے كى وجہ سے عذاب الہى ميں گرفتار ہونے كے بارے ميں خبردار كرتے تھے_أفلا تتقون

''تتقون'' كا مصدر ''اتقاء'' ہے كہ جو كسى مشكل اور ناپسنديدہ چيز سے بچنے كيلئے آڑ پكڑنے كے معنى ميں آتاہے اور يہاں كے مورد كى مناسبت اور بعد والى آيات (جيسے آيت ۷۰) كى تائی د كى روشنى ميں مكروہ اور ناپسنديدہ سے مراد عذاب الہى ہے، يعني:أفلا تتقون عذاب اللّه _

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا عذاب ۱۳

اللہ تعالى كے رسول: ۱

انسان:انسان كى فطرت ۸

ايمان:خدا پر ايمان ۷

تبليغ:تبليغ كا انداز ۵; عواطف ۵

ترغيب:ترغيب كے عوامل ۵

توحيد:توحيد عبادى كو ترك كرنے كى سزا۱۳;توحيد عبادى كى اہميت ۹;توحيد عبادى كى دعوت ۶; توحيد عملى ۱۲;توحيد كى اقسام ۱۲;توحيد نظرى ۱۲

۶۵

جہان بيني:جہان بينى اور ائی ڈيا لوجى ۱۲

خدا شناسي:تاريخ ميں خدا شناسى ۷

شرك:شرك عبادى كا رد ۹;شرك كى سزا ،۱۳; شرك كے ساتھ مبارزہ ۱۱

عبادت:تاريخ ميں عبادت ۸;ترك عبادت كى سزا ،۱۳عبادت كا رجحان ۸

عذاب:عذاب سے نجات كے اسباب۱۳

قوم عاد:قوم عاد كا شرك ۱

مشركين: ۱۰

ہو دعليه‌السلام :ہودعليه‌السلام اور قوم عاد ۲، ۴;ہودعليه‌السلام كا قصہ ۳، ۴، ۵;ہودعليه‌السلام كى ابتدائی دعوت ۶;ہودعليه‌السلام كى تبليغ ۱۳;ہودعليه‌السلام كى تعليمات ۶;ہودعليه‌السلام كى دعوت ۵;ہودعليه‌السلام كى دلسوزى ۴;ہودعليه‌السلام كى رسالت كا داءرہ عمل ۲;ہودعليه‌السلام كى قوم عاد كے ساتھ قرابت داري۳; ہودعليه‌السلام كى محبت ۴;ہودعليه‌السلام كى مسؤوليت ۱۱;ہودعليه‌السلام كى نبوت ۱; ہودعليه‌السلام كى نواہى ۱۳; ہودعليه‌السلام كے فضائل ۴

آیت ۶۶

( قَالَ الْمَلأُ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِن قَوْمِهِ إِنَّا لَنَرَاكَ فِي سَفَاهَةٍ وِإِنَّا لَنَظُنُّكَ مِنَ الْكَاذِبِينَ )

قوم ميں سے كفر اختيار كرنے والے رؤسا نے كہا كہ ہم تم كو حماقت ميں مبتلا ديكھ رہے ہيں اور ہمارے خيلا ميں تم جھوٹوں ميں سے ہو(۶۶)

۱_ قوم ہودعليه‌السلام كے بڑے لوگوں ميں سے ايك گروہ، حضرت ہودعليه‌السلام پر ايمان لايا اور دوسرے گروہ نے آپعليه‌السلام كى رسالت سے انكار كرتے ہوئے آپعليه‌السلام كے مقابلے ميں محاذ قائم كرليا_قال الملأ الذين كفروا من قومه

۲_ قوم ہودعليه‌السلام كے كفر پيشہ سرداروں نے آپعليه‌السلام پر حماقت اور دروغ گوئي كا بہتان باندھا_

قال الملأ الذين كفروا ...إنا لنرىك فى سفاهة

۶۶

و إنَّا لنظنك من الكذبين

۳_ قوم ہود كے كفر پيشہ لوگوں كى نظر ميں شرك سے پاك توحيدى فكر، احمقانہ اور نامعقول تھي_

قال الملأ الذين كفروا من قومه إنَّا لنرى ك فى سفاهة

۴_ قوم ہودعليه‌السلام كے كافروں كى طرف سے حضرت ہودعليه‌السلام كى تكذيب، حدس و گمان پر مبتنى تھى نہ كہ علم و يقين پر*_

و إنا لنظنك من الكذبين

۵_ قوم عاد كى طرف حضرت ہودعليه‌السلام سے پہلے بھى كئي پيغمبر مبعوث ہوئے_قال الملأ الذين كفروا ...انا لنظنك من الكذبين

كلمہ ''الكذبين'' ميں ''ال'' عہديہ ہوسكتاہے بنابراين ''الكذبين'' سے قوم عاد كى مراد وہ پيغمبر ہيں كہ جو حضرت ہودعليه‌السلام سے قبل مبعوث ہوئے اور لوگوں كى طرف سے مورد تكذيب قرار پائے اور ان كے ہاں جھوٹ بولنے والے كے عنوان سے معروف ہوئے_ چنانچہ ''ال'' جنس كيلئے بھى ہوسكتاہے كہ اس صورت ميں ''الكذبين'' ميں كسى خاص گروہ كى طرف اشارہ نہيں ہوگا_ مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بناء پر اخذ كيا گيا ہے_

انبياء:ہودعليه‌السلام سے پہلے كے انبياء ۵

تہمت:حماقت كى تہمت ۲;جھوٹ بولنے كى تہمت ۲

شرك:شرك سے پاكيزگى ۳

ظن:ظن كى قدر و قيمت ۴

عقيدہ:توحيد كا عقيدہ ۳

عمل:احمقانہ عمل ۳

قدر و قيمت:قدر و قيمت كا معيار ۳

قوم عاد:قوم عاد كے انبياء ۵;قوم عاد كے سردار ۵;قوم عاد كے عقيدہ كے مبانى ۴;قوم عاد كے كافروں كا عقيدہ ۱;قوم عاد كے مؤمن سردار، ۱

ہودعليه‌السلام :ہودعليه‌السلام پر تہمت ۲;ھودعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۴;ہودعليه‌السلام كى تكذيب ۱، ۴;ہودعليه‌السلام كے خلاف مبارزہ ۱

۶۷

آیت ۶۷

( قَالَ يَا قَوْمِ لَيْسَ بِي سَفَاهَةٌ وَلَكِنِّي رَسُولٌ مِّن رَّبِّ الْعَالَمِينَ )

انھوں نے جواب ديا كہ مجھ ميں حماقت نہيں ہے بلكہ ميں رب العالمين كى طرف سے فرستادہ رسول ہوں (۶۷)

۱_ حضرت ہودعليه‌السلام نے ايك محبت آميز جواب كے ذريعے اپنے آپ كو ہر طرح كى حماقت اور دروغ گوئي سے مبّرا قرار ديا_قال ياقوم ليس بى سفاهة و لكنى رسول من رب العلمين

۲_ حضرت ہودعليه‌السلام ، خدا كے ايك رسول تھے_و لكنى رسول من رب العلمين

۳_ حضرت ہودعليه‌السلام نے اپنى الہى رسالت كا حوالہ ديتے ہوئے اپنے آپ كو ہر طرح كى سفاہت اور حماقت سے مبّرا قرار ديا_قال ياقوم ليس بى سفاهة و لكنى رسول من رب العلمين

۴_ حضرت ہودعليه‌السلام اور تمام انبيائے الہى ہر طرح كى حماقت اور كم عقلى سے مبرا ہيں _قال ياقوم ليس بى سفاهة

حضرت ہودعليه‌السلام نے سفاہت سے اپنى پاكيزگى كى وجہ بيان كرنے كيلئے جملہ''و لكنى رسول '' استعمال كيا تا كہ اس نكتہ كى طرف توجہ دلائی جائیے كہ خدا كے رسولوں ميں سفاہت ممكن نہيں ہے_

۵_ مبلغين دين كو لوگوں كا ہمدرد اور معارف الہى كى تبليغ ميں صابر ہونا چاہيئے_قال ياقوم ليس بى سفاهة

۶_ مبلغين دين كو ناروا تہمتوں كے مقابلے ميں اپنا دفاع كرنا چاہيئے_

قال ياقوم ليس بى سفاهة و لكنى رسول من رب العالمين

۷_ جہان ہستي، متعدد عوالم سے تشكيل پايا ہے_رب العلمين

۸_ خداوند متعال، پورى كائنات كا پرودرگار اور مدبّر

۶۸

ہے_رب العلمين

۹_ پيغمبروں كى رسالت كا سرچشمہ پورى كائنات پر خدا كى ربوبيت ہے_و لكنى رسول من رب العلمين

ارسال رسل كے بارے ميں خداوند كى صفات ميں سے'' رب العالمين'' كى صفت كا انتخاب اس نكتہ كى طرف اشارہ كرتاہے كہ پيغمبروں كى رسالت، ربوبيت خدا كے ساتھ مربوط ہے_

آفرينش:آفرينش كى تدبير ۸;عوامل آفرينش ۷

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى تدبير ۸;اللہ تعالى كى ربوبيت ۸، ۹

اللہ تعالى كے رسول: ۲

انبياء:انبياء اور سفاہت ۴;انبياء كا منزا ہونا ۴;انبياء كى رسالت ۹

تبليغ:تبليغ ميں ہمدردي; تبليغ ميں صبر ۵

تہمت:تہمت سے دفاع ۶

خود:خود كا دفاع ۱، ۳، ۶

دين:دين كى تبليغ ۵;مبلغين دين ۶

سفاہت:سفاہت سے پاكيزگى ۱، ۳، ۶

مبلغين:مبلغين كى ذمہ دارى ۶;مبلغين كى شرائط ۵

ہودعليه‌السلام :ہودعليه‌السلام كا قصہ ۱، ۲، ۳ ;ہودعليه‌السلام كى پاكيزگى ۱، ۳، ۴;ہودعليه‌السلام كى مہربانى ۱;ہودعليه‌السلام كى نبوت ۲، ۳

ہودعليه‌السلام كے مقامات ۲، ۳

۶۹

آیت ۶۸

( أُبَلِّغُكُمْ رِسَالاتِ رَبِّي وَأَنَاْ لَكُمْ نَاصِحٌ أَمِينٌ )

ميں تم تك اپنے رب كے پيغامات پہنچاتا ہوں اور تمھارے لئے ايك امانتدار ناصح ہوں (۶۸)

۱_ حضرت ہودعليه‌السلام نے قوم عاد كے جواب ميں اپنے آپ كو پيغامات خدا كا مبلّغ، لوگوں كا خيرخواہ اور ايك امين اور قابل اطمينان فرد كہا_أبلغكم رسلات ربى و أنا لكم ناصح أمين

۲_ حضرت ہودعليه‌السلام ، پيام الہى كے مبلغ تھے نہ كہ اپنے ذاتى نظريات كو بيان كرنے والے_أبلغكم رسلات ربي

۳_ حضرت ہودعليه‌السلام ، متعدد پيغامات كے حامل، خدا كے پيغمبر تھے_أبلغكم رسلات ربي

۴_ حضرت ہودعليه‌السلام نے رسالت الہى كى تبليغ كى راہ ميں اپنى استقامت كے بارے ميں لوگوں كو آگاہ كرديا_

أبلغكم رسلات ربي

۵_ حضرت ہودعليه‌السلام كاخدا كى ربوبيت كے بارے ميں اعتقاد، رسالت الہى كى راہ تبليغ ميں آپ كى استقامت كا باعث تھا_و لكنى رسول من رب العلمين، أبلغكم رسلات ربي

۶_ حضرت ہودعليه‌السلام كى خيرخواہى ،محض لوگوں كے منافع كيلئے تھى نہ اپنے ذاتى مفاد كيلئے_و أنا لكم ناصح أمين

''لكم''كے ''لام'' ميں حضرت ہودعليه‌السلام كى خيرخواہى كے خالص ہونے كى طرف اشارہ ہے_

۷_ لوگوں تك رسالت الہى كا ابلاغ، اُن كيلئے حضرت ہودعليه‌السلام كى خيرخواہى اور امانتدارى كا ايك جلوہ ہے_

أبلغكم رسلات ربى و أنا لكم ناصح أمين

۸_ حضرت ہودعليه‌السلام اپنى قوم كے درميان امانت دار اور خيرخواہ كے عنوان سے مشہور تھے_

أبلغكم ...و أنا لكم ناصح أمين

۷۰

تبليغ رسالت كو فعل ''أبلغكم'' كى صورت ميں بيان كرنے كے مقابلے ميں كلمات ''ناصح'' اور ''أمين'' كو بصورت وصف لانے ميں اس نكتہ كى طرف اشارہ پايا جا سكتاہے كہ ہود كى خير خواہى اور نيكوكارى حضرت ہودعليه‌السلام كے زمانہ رسالت كے ساتھ ہى مخصوص نہ تھى بلكہ اس سے پہلے بھى آپ ان اوصاف ميں شہرت ركھتے تھے_

۹_ انبيائے الہى اپنى امتوں كے خيرخواہ، امين اور نيك كردار انسان ہوتے ہيں _و لكنى رسول ...و أنا لكم ناصح أمين

۱۰_ مبلغين دين كو لوگوں كا خيرخواہ ہونا چاہيے اور اپنى اس خير خواہى كو ذاتى منافع كے ساتھ ملانا نہيں چاہيئے_

أبلغكم رسلات ربى و أنا لكم ناصح أمين

۱۱_ اديان الہى ميں خيرخواہى اور امانتداري، اعلى اقدار ميں سے ہيں _و أنا لكم ناصح أمين

۱۲_ الہى فرائض انجام دينے كے سلسلہ ميں اپنى نيك صفات بيان كرنا ايك مناسب اور پسنديدہ امر ہے_

أبلغكم رسلات ربى و أنا لكم ناصح أمين

۱۳_قال سفيان: قلت لابى عبداللّه عليه‌السلام : يجوز أن يزكى الرجل نفسه؟ قال: نعم، اذا إضطرا اليه اما سمعت ...قول العبد الصالح ''و أنا لكم ناصح أمين'' (۱)

سفيان كہتے ہیں كہ ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے عرض كي: كيا مناسب ہے كہ انسان اپنے آپ كو پسنديدہ صفات كے ساتھ توصيف كرے؟ آپ نے فرمايا ہاں ، اس صورت ميں كہ جب ايسے كام كيلئے ناچار ہو_ كيا تم نے خدا كے عبد صالح (حضرت ہودعليه‌السلام ) كى بات نہيں سنى كہ انہوں نے فرمايا ''ميں تمھارا خيرخواہ اور امين ہوں ''_

اديان:اديان ميں خيرخواہى ۱۱;اديان ميں صداقت ۱۱

اقدار: ۱۱

اللہ تعالى كے رسول: ۳

انبياء:انبياء كى امانتدارى ۹;انبياء كى خيرخواہى ۹;انبياء كى صداقت۹; انبياء كے فضائل ۹

تبليغ:تبليغ ميں استقامت ۴;تبليغ ميں استقامت كے عوامل ۵

خودثنائی :خودثنائی كا جائز ہونا ۱۲;خود ثنائی كے احكام ۱۲

____________________

۱)تفسير عياشى ج/۲ ص ۱۸۱ حديث ۴۰، نور الثقلين ج/۲ ص ۴۴ حديث ۱۷۵_

۷۱

خيرخواہي:خيرخواہى كى قدر و قيمت ۱۱;خير خواہى كى مشہورى ۸

دين:تبليغ دين ۲، ۷;مبلغين دين ۱، ۲، ۱۰

صداقت:صداقت كى قدر و قيمت ۱۱

عقيدہ:ربوبيت خدا كا عقيدہ ۵;عقيدہ كے آثار ۵

عمومى افكار:عمومى افكار كى اہميت ۸

عوام:عوام كے منافع ۶

فريضہ:فريضہ پر عمل كا سبب ۵

مبلغين:مبلغين كى خيرخواہى ۱۰;مبلغين كى ذمہ دارى ۱۰; مبلغين كى شرائط ۱۰

ہودعليه‌السلام :ہودعليه‌السلام اور قوم عاد، ۱;ہودعليه‌السلام كا عقيدہ ۵;ہودعليه‌السلام كا قصہ ۱، ۴; ہودعليه‌السلام كى استقامت۴;ہودعليه‌السلام كى امانتدارى ۱; ہودعليه‌السلام كى تبليغ ۱، ۲، ۴ ;ہودعليه‌السلام كى خيرخواہى ۱، ۶، ۷، ۸;ہودعليه‌السلام كى ذمہ دارى كا داءرہ ۲;ہودعليه‌السلام كى رسالت كا متعدد ہونا ۳; ہودعليه‌السلام كى صداقت ۸، ۷;ھودعليه‌السلام كى نبوت ۳; ہودعليه‌السلام كے فضائل ۱، ۴، ۵، ۶، ۷، ۸ ;ہودعليه‌السلام كے مقامات۳

آیت ۶۹

( أَوَعَجِبْتُمْ أَن جَاءكُمْ ذِكْرٌ مِّن رَّبِّكُمْ عَلَى رَجُلٍ مِّنكُمْ لِيُنذِرَكُمْ وَاذكُرُواْ إِذْ جَعَلَكُمْ خُلَفَاء مِن بَعْدِ قَوْمِ نُوحٍ وَزَادَكُمْ فِي الْخَلْقِ بَسْطَةً فَاذْكُرُواْ آلاء اللّهِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ )

كيا تم لوگوں كو اس بات پر تعجب ہے كہ تم تك ذكر خدا تمھارے ہى كسى آدمى كے ذريعہ آجائیے تا كہ وہ تمھيں ڈرائے اور ياد كرو كہ تم كو اس نے قوم نوح كے بعد زمين ميں جانشين بنايا ہے اور مخلوقات ميں وسعت عطا كى ہے لہذا تم اللہ كى نعمتوں كو ياد كرو كہ شايد اسى طرح فلاح اور نجات پا جاؤ(۶۹)

۱_ قوم ہودعليه‌السلام كى نظر ميں رسالت كيلئے كسى بشر كى بعثت كاعجيب اور نامعقول ہونا_

۷۲

أو عجبتم أن جاء كم ذكر من ربكم على رجل منكم

۲_ قوم عاد نے كسى بشر كيلئے پيغمبرى كو نامعقول شمار كرنے كى وجہ سے حضرت ہودعليه‌السلام كى رسالت كا انكار كيا_

أنا لنرى ك فى سفاهة ...أو عجبتم أن جاء كم ذكر من ربكم على رجل منكم

۳_ قوم عاد كے گمان ميں حضرت ہودعليه‌السلام كى نبوت كا دعوى ان كى سفاہت كى علامت تھا_

إنا لنرى ك فى سفاهة ...أو عجبتم أن جائكم ذكر من ربكم على رجل منكم

۴_ انبيائے الہي، خود لوگوں كے طبقے ميں سے ہى ہوتے ہيں _أن جاء كم ذكر من ربكم على رجل منكم

۵_ انبيائے الہي، لوگوں تك دين اور معارف الہى پہنچانے كا ذريعہ ہوتے ہيں _أو عجبتم أن جاء كم ذكر من ربكم

۶_ معارف الہى ايسى تعليمات ہيں كہ جنہيں ہميشہ ذہن ميں ركھنا چاہيئے_ان جاء كم ذكر من ربكم

''ذكر'' اس علم و معرفت كو كہتے ہيں كہ جسے آدمى اپنے ذہن ميں حاضر ركھتاہے اور اس سے غافل نہيں ہوتا_ معارف الہى كو اس اعتبار سے ذكر كہا جاتاہے كہ انسان كو چاہيے كہ انہيں سيكھے اور ہميشہ ذہن ميں ركھے_

۷_ دين اور معارف الہى كا سرچشمہ خداوند متعال كا مقام ربوبى ہے اور يہ انسان كے رشد اور تكامل كيلئے ہوتے ہيں _

أن جائكم ذكر من ربكم

۸_ عذاب الہى سے ڈرانا ،حضرت ہودعليه‌السلام كى رسالت كے اہم مقاصد ميں سے تھا_أن جاء كم ذكر من ربكم على رجل منكم لينذركم

۹_ انبياء كے ذريعے لوگوں كو عذاب الہى سے ڈرانا معارف الہى اور دين كے نزول كے اہداف ميں سے ہے_

أن جاء كم ذكر من ربكم على رجل منكم لينذركم

۱۰_ قوم نوحعليه‌السلام كى ہلاكت كے بعد قوم عاد پہلا انسانى معاشرہ تھا_اذكروا إذ جعلكم خلفاء من بعد قوم نوح

۱۱_ قوم نوحعليه‌السلام كى ہلاكت كے بعد ان كے جانشين كے عنوان سے قوم عاد كى تشكيل اس قوم كيلئے خدا كى ايك نعمت ہے_

۷۳

إذ جعلكم خلفاء من بعد قوم نوح

۱۲_ نسل بشر كى تاريخى اور اجتماعى تبديلياں مشيّت الہى كے تحت رونما ہوتى ہيں _و اذكروا إذ جعلكم

۱۳_ قوم عادكے لوگ، دوسرى اقوام كے مقابلے ميں زيادہ قوى اور بڑے بڑے جسم و جُثے كے مالك تھے_

و زادكم فى الخلق بصطة

۱۴_ قوم عاد كا قوى جسموں سے بہرہ مند ہونا ان كيلئے خدا كى نعمت تھا_و اذكرو إذ ...زادكم فى الخلق بصطة

۱۵_ انسان كے بدن اور جسمانى قوت ميں طوفان نوحعليه‌السلام كے بعد تكامل ايجاد ہونا_*

من بعد قوم نوح و زادكم فى الخلق بصطة

۱۶_ حضرت ہودعليه‌السلام نے اپنى قوم ميں رستگارى كا محرك ايجاد كرنے كيلئے انہيں خدا كى دو بڑى نعمتوں (قوم نوح كى جانشينى اور حيرت انگيز قوت سے بہرہ مند ہونے) كى ياد آورى كى دعوت دى _و اذكروا إذ جعلكم خلفاء من بعد قوم نوح ...لعلكم تفلحون

۱۷_ طاقتور قوموں اور معاشروں كو چاہيے كہ وہ اپنى توانائی اور قوت كو ايك خداداد نعمت سمجھيں اور ہميشہ اس مطلب كى طرف متوجہ رہيں _اذ كروا إذ جعلكم ...و زادكم فى الخلق بصطة

۱۸_ حضرت ہودعليه‌السلام نے اپنے لوگوں سے چاہا كہ وہ ہميشہ خدا كى نعمات كى طرف متوجہ رہيں _

فاذكرواء الاء اللّه

۱۹_ خدا كى نعمات كى طرف لوگوں كى توجہ مبذول كرانا حضرت ہودعليه‌السلام كى ايك تبليغى اور ہدايتى روش تھي_

فاذكروا ء الاء اللّه

۲۰_ مبلغين دين، نعمات الہى كى طرف لوگوں كى توجہ مبذول كرانے كے ذمہ دار ہيں _

و اذكروا ...فاذكروا ء الاء اللّه

۲۱_ نعمات الہى كى يادآورى انسان كى خدا كى طرف توجہ اور رستگارى كى دستيابى ميں تاثير ركھتى ہے_

فاذكروا ء الاء اللّه لعلكم تفلحون

۲۲_ انبياء كى راہنمائی اور ان كے انذار كو قبول كرنا انسان كے فلاح و رستگارى تك پہنچنے كا باعث ہے_

لينذركم ...فاذكروا ء الاء اللّه لعلكم تفلحون

۲۳_قال ابوجعفر عليه‌السلام : كانوا كأنهم النخل

۷۴

الطوال و كان الرجل منهم ينحت الجبل بيده فيهدم منه قطعة (۱)

امام باقرعليه‌السلام نے فرمايا ہے كہ قوم عاد كے لوگ كھجور كے لمبے درختوں كى مانند لمبے قد كے مالك تھے ان كا كوئي مرد پہاڑ كو اپنے ہاتھ سے تراش ليتا اور اس سے قطعہ جدا كر ليتا تھا_

اجتماعى تبديلياں :اجتماعى تبديليوں كا منشاء ۱۲

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا ارادہ ۱۲;اللہ تعالى كا عذاب ۹;اللہ تعالى كى ربوبيت ۷;اللہ تعالى كى طرف رغبت كا باعث ۲۱;اللہ تعالى كى نعمات ۱۱، ۱۴;اللہ تعالى كے افعال ۱۲

امتيں :امتوں كى ذمہ دارى ۱۷

امور:نامعقول امور ۱، ۲

انبياء:انبياء كا طبقہ ۴;انبياء كا كردار ۵، ۹;انبياء كے انذار ۲۲

انذار:انذار قبول كرنے كے آثار ۲۲;عذاب سے انذار ۸، ۹

انسان:انسان كا جسمانى تكامل ۱۵;انسان ميں جسمانى تبديلياں ۱۵;انسانوں ميں تبديلياں (حضرت نوح كے بعد) ۱۵

تاريخ:تاريخى تبديليوں كا منشاء ۱۲

تبليغ:تبليغ كا انداز ۱۹

جہان بيني:جہان بينى توحيدى ۱۲

دين:تعليمات دين كى اہميت ۶;دين كا منشاء ۷;دين كى حكمت ۶، ۷;مبلغين دين ۵;مبلغين دين كى ذمہ دارى ۲۰

ذكر:تعليمات دين كا ذكر ۶;ذكرنعمت كے آثار ۲۱;نعمات خدا كا ذكر ۱۶، ۱۷، ۱۸، ۱۹، ۲۰

رستگاري:رستگارى كے اسباب ۱۶، ۲۱، ۲۲

رشد:

____________________

۱) تفسير تبيان ج/۴، نور الثقلين ج/۲ ص ۴۴ ح/۱۷۶_

۷۵

رشد كے عوامل ۷

قدرت:قدرت كا منشاء ۱۷

قوم عاد:قوم عاد اور سفاہت ۳;قوم عاد اور نبوت بشر ۱، ۲;قوم عاد اور نبوت ھودعليه‌السلام ۳;قوم عاد اور ھودعليه‌السلام ۲;قوم عاد كا عقيدہ ۱،۲،۳ ;قوم عاد كى تاريخ ۱۰، ۱۱;قوم عاد كى تشكيل ۱۱;قوم عاد كى جسمانى صفات ۱۳، ۱۴;قوم عاد كى جسمانى طاقت ۱۳، ۱۴، ۱۶;قوم عاد كى نعمات ۱۱، ۱۴;قوم عاد كے جسم ۱۳، ۱۷

قوم نوحعليه‌السلام :قوم نوحعليه‌السلام كى نابودى ۱۱ ;قوم نوحعليه‌السلام كى ہلاكت ۱۰;

قوم نوحعليه‌السلام كے جانشين ۱۱، ۱۶

لوگ:لوگوں كو ڈرانا ۹، ۸

معاشرہ :نوحعليه‌السلام كے بعد كا معاشرہ ۱۰

ہدايت:روش ہدايت ۱۹

ہودعليه‌السلام :تعليمات ہودعليه‌السلام ۱۸;دعوت ہودعليه‌السلام ۱۶، ۱۸، ۱۹ ; رسالت ہودعليه‌السلام كے اہداف ۸، ۱۸;نبوت ہودعليه‌السلام كى تكذيب كے عوامل ۲;ہودعليه‌السلام كا قصّہ ۳، ۱۶

آیت ۷۰

( قَالُواْ أَجِئْتَنَا لِنَعْبُدَ اللّهَ وَحْدَهُ وَنَذَرَ مَا كَانَ يَعْبُدُ آبَاؤُنَا فَأْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ )

ان لوگوں نے كہا كہ كيا آپ يہ پيغام لائے ہيں كہ ہم صرف ايك خدا كى عبادت كريں اور جن كى ہمارے آباء و اجداد عبادت كرتے تھے ان سب كو چھوڑ ديں تو آپ اپنے وعدہ و وعيد كو لے كر آيئےگر اپنى بات ميں سچّے ہيں (۷۰)

۱_ حضرت ہودعليه‌السلام نے خدا كى جانب سے سپرد كى گئي اپنى ماموريت كو ابلاغ كرتے ہوئے لوگوں كو توحيد اور

عبادت خدا اختيار كرنے كے ساتھ ساتھ جھوٹے معبودوں كى پوجا ترك كرنے كى دعوت دي_

۷۶

أجئتنا لنعبد اللّه وحده و نذر ما كان يعبد ا باؤنا

۲_ قوم عاد، حضرت ہودعليه‌السلام كے لئے خدا كى جانب سے سپردكى گئي اُس رسالت پر اعتقاد نہيں ركتے تھے جو دعوت توحيد اور شرك كے خلاف قيام پر مشتمل تھي_أجئتنا لنعبد اللّه وحده

جملہ ''أجئتنا ...'' ميں استفہام انكار ،ابطالى ہے يعنى اس پر دلالت كرتاہے كہ جو كچھ مورد استفہام واقع ہوا ہے (دعوت توحيد كيلئے ہودعليه‌السلام كى ماموريت) وہ بے اساس ہے اور اس كا مدعى (حضرت ہودعليه‌السلام ) جھوٹا ہے_

۳_ قوم عاد كے گمان كے مطابق يكتاپرستى اور توحيدى ميلان ،سفاہت اور كم عقلى تھي_

إنا لنرى ك فى سفاهة ...أجئتنا لنعبد اللّه وحده

جملہ ''أجئتنا ...'بيان كرتا ہے كہ قوم عاد حضرت ہودعليه‌السلام كو كم عقل سمجھتے تھے _

۴_ قوم ہودعليه‌السلام كے آباء و اجداد جھوٹے معبودوں كى پرستش كرنے والے مُشرك لوگ تھے_و نذر ما كان يعبد ء اباؤنا

۵_ قوم ہودعليه‌السلام كيلئے اپنے آباء و اجداد كے معبود ہى قابل قبول تھے_و نذر ما كان يعبد ء اباؤنا

۶_ قوم عاد كے لوگ جھوٹے معبودوں پر اعتقاد اور ان كى پرستش كو ضرورى سمجھنے كے ساتھ ساتھ خدا كے بھى معتقد تھے اور اس كى پرستش بھى كرتے تھے_أجئتنا لنعبد اللّه وحده و نذر ما كان يعبد ئاباؤنا

۷_ آباء و اجداد كى تقليد اور گزشتہ لوگوں كى رسوم كى پاسداري، قوم عاد كيلئے جھوٹے معبودوں كى پرستش اور ہودعليه‌السلام سے ان كى مخالفت كا باعث تھي_قالوا ...و نذر ما كان يعبد ء اباؤنا

۸_ قومى رسم و رواج كى مخالفت قوم عاد كے گمان ميں سفاہت اور كم عقلى شمار ہوتى تھي_

انا لنرى ك فى سفاهة ...و نذر ما كان يعبد ء اباؤنا

۹_ حضرت ہودعليه‌السلام نے اپنى قوم كے لوگوں كو خدائے يكتا كى پرستش نہ كرنے اور شرك پر ڈٹے رہنے كى صورت ميں عذاب الہى كى دھمكى دي_فأتنا بما تعدنا إن كنت من الصدقين

۱۰_ قوم عاد كو حضرت ہودعليه‌السلام كى صداقت كا يقين نہ تھا_

فأتنا ...إن كنت من الصدقين

۱۱_ قوم عاد نے حضرت ہودعليه‌السلام كى صداقت پر يقين نہ كرنے كى وجہ سے يہ چاہا كہ حضرت ہودعليه‌السلام اپنى دھمكيوں كو عملى جامہ پہنائیں _فأتنا بما تعدنا إن كنت من الصدقين

۷۷

۱۲_ قوم عاد، ہودعليه‌السلام كى دعوت توحيدى كے مقابلہ ميں انتہائی مغرور، متعصب اور ضدى لوگ تھے_

فأتنا بما تعدنا إن كنت من الصدقين

آباؤ اجداد:آباؤ اجداد كى تقليد ۵، ۷

امور:نامعقول امور ۳، ۸

باطل معبود:باطل معبودوں سے اجتناب ۱

ترغيب :ترغيب كے عوامل ۷

توحيد:توحيد عبادى سے روگردانى كى سزا، ۹;دعوت توحيد ۱،۳، ۲ ۱

رسوم پرستي:رسوم پرستى كے ساتھ مبارزہ ۸

رشد:رشد كے موانع ۷

شرك:شرك كے آثار ۹;شرك كے ساتھ مبارزہ ۲

عبادت:عبادت كى دعوت ۱

عذاب:عذاب كى دھمكى ۹

قوم عاد:قوم عاد اور توحيد عبادى ۳;قوم عاد اور سفاہت ۸، ۳;قوم عاد اور نبوت ھودعليه‌السلام ۲;قوم عاد اور ھودعليه‌السلام ۱۰،۱۱ قوم عاد كا تعصب ۱۲;قوم عاد كا تكبر ۱۲;قوم عاد كا شرك ۶;قوم عاد كا عقيدہ ۳، ۵، ۶، ۸، ۱۰، ۱۱;قوم عاد كو انتباہ ۹;قوم عاد كى تاريخ ۴، ۶، ۷، ۱۲; قوم عاد كى خواہشات ۱۱;قوم عاد كى رسوم پرستى ۷ ;قوم عاد كى صفات ۱۲;قوم عاد كى عبادت ۶;قوم عاد كى ہٹ دھرمى ۱۲;قوم عاد كے آباء و اجداد ۵;قوم عاد كے آباء و اجداد كا شرك ۴;قوم عاد كے شرك كا باعث ۷;قوم عاد كے معبود ۴، ۵، ۶، ۷قومى رسوم:قومى رسوم كى مخالفت ۸

مشركين: ۴

ہودعليه‌السلام :دعوت ہودعليه‌السلام ۱۲، ۱;رسالت ہودعليه‌السلام ۱;صداقت ہودعليه‌السلام ۱۱، ۱۰;نبوت ہودعليه‌السلام كے منكرين ۲;ہودعليه‌السلام كا قصّہ ۱۱، ۷، ۱;ہودعليه‌السلام كى تعليمات ;ہودعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ ۷; ہودعليه‌السلام كى دھمكي۹

۷۸

آیت ۷۱

( قَالَ قَدْ وَقَعَ عَلَيْكُم مِّن رَّبِّكُمْ رِجْسٌ وَغَضَبٌ أَتُجَادِلُونَنِي فِي أَسْمَاء سَمَّيْتُمُوهَا أَنتُمْ وَآبَآؤكُم مَّا نَزَّلَ اللّهُ بِهَا مِن سُلْطَانٍ فَانتَظِرُواْ إِنِّي مَعَكُم مِّنَ الْمُنتَظِرِينَ )

انھوں نے جواب ديا كہ تمھارے اوپر پروردگار كى طرف سے عذاب اور غضب طے ہوچكا ہے_ كيا تم مجھ سے ان ناموں كے بارے ميں جھگڑا كرتے ہو جو تم نے اور تمھارے بزرگوں نے خود طے كر لئے ہيں اور خدا نے ان كے بارے ميں كوئي برہان نازل نہيں كيا ہے تو اب تم عذاب كا انتظار كرو ميں بھى تمھارے ساتھ انتظار كرنے والوں ميں ہوں (۷۱)

۱_ خداوند متعال نے قوم عاد كو ان كے شرك اور رسالت ہودعليه‌السلام كے انكار كے سبب، پليدى ميں گرفتار كرتے ہوئے ان پر غضب كيا_قال قد وقع عليكم من ربكم رجس و غضب

۲_ حضرت ہودعليه‌السلام نے قوم عاد كو عذاب كے بارے ميں دى گئي دھمكيوں پر يقين نہ كرنے كے جواب ميں عذاب (پليدى اور غضب خدا) كے اسباب مہيّا ہونے كے بارے ميں مطلع كيا_

فأتنا بما تعدنا ...قال قد وقع عليكم من ربكم رجس و غضب

۳_ رسالت انبياء كا انكار اور شرك، انسان كى پليدى اور غضب خدا كا مستحق ہونے كا موجب ہے_

قد وقع عليكم من ربكم رجس و غضب

۴_ حق قبول نہ كرنے والوں كو سزا دينا، انسانى معاشرے پر خدا كى ربوبيت كے ساتھ مربوط ہے_

قد وقع عليكم من ربكم رجس

۵_ لوگوں كو ان كے مناسب مقام كى طرف لے جانا ربوبيت خدا ہى كا ايك جلوہ ہے_

۷۹

قد وقع عليكم من ربكم رجس و غضب

۶_ قوم عاد كى پليدى اور بدبختي، اُن پر غضب خدا كا باعث ثابت ہوئي_قال قد وقع عليكم من ربكم رجس و غضب

كلمہ ''رجس'' كو كلمہ ''غضب'' سے پہلے ذكر كرنے ميں اس كے تقدم رتبى كى طرف اشارہ پايا جاتاہے_

۷_ قوم عاد كا پليدى ميں آلودہ ہونا، اور غضب خدا ميں گرفتار ہونا،ان كے توحيد كى طرف مائل ہونے اور رسالت ہودعليه‌السلام كى تصديق كرنے سے مانع تھا_قال قد وقع عليكم من ربكم رجس و غضب

مندرجہ بالا مفہوم كو اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب جملہ ''قد وقع ...'' قوم عاد كے كفر پر بمنزلہ دليل ہو، نہ يہ كہ توحيد اور رسالت سے ان كے انكار كيلئے نتيجہ كے طور پر لايا گيا ہو، يعنى حضرت ہودعليه‌السلام اس جملے كے ذريعے ان كے عناد كے سبب كى طرف اشارہ كرتے ہيں _

۸_ قوم ہودعليه‌السلام ، بيہودہ اسماء ، اپنے اور اپنے آباؤ اجداد كے گھڑے ہوئے خيالى معبودوں كى پرستش كرنے والے لوگ تھے_أتجدلوننى فى أسمآء سميتموها أنتم و اباؤكم

۹_ مشركين، خود ساختہ معبودوں كى پرستش اور باطل خداؤں پر اعتماد كرنے والے لوگ تھے_

أتجدلوننى فى أسمآء سميتموها أنتم و اباؤكم

۱۰_ حضرت ہود،عليه‌السلام قوم عاد كے ساتھ ان كے بے بنياد معبودوں كے بارے ميں مسلسل بحث كرتے تھے_

أتجدلوننى فى اسمآء سميتموها أنتم و اباوكم

۱۱_ حضرت ہودعليه‌السلام نے اپنى قوم كو جھوٹے معبودوں كے بارے ميں بحث و جدال سے سختى كے ساتھ منع كرديا_

اتجدلوننى فى اسمآء سميتموها انتم و اباؤكم

۱۲_ خداوند متعال نے كسى ائین ميں بھى اپنے سوا كسى معبود كى پرستش كا فرمان نہيں ديا_

ما نزل اللّه بها من سلطان

۱۳_ شرك كيلئے كوئي برہان اور دليل موجود نہيں _ما نزل اللّه بها من سلطان

۱۴_ انبياء كى طرف سے پيش كيئے گئے افكار اور عقائد حجت اور برہان پر مبنى ہوتے ہيں _ما نزل اللّه بها من سلطان

۱۵_ عقائد كے حجت اور برہان پر استوار ہونے كى ضرورت_ما نزل اللّه بها من سلطان

۸۰

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

عقيدہ محفوظ ركھنے كى اہميت ۲۱

غضب:كظم غضب كى روش ۱۵

گمراہ:گمراہوں كے خلاف مبارزہ كرنے كى اہميت ۲۱

مسؤولين:قصور وار مسؤولين كا مؤاخذہ ۱۲، ۱۳، ۲۵

مشركين: ۲۸

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام اور بنى اسرائیل كا ارتداد ۳; موسىعليه‌السلام اور بنى اسرائیل كى گمراہى ۲;موسىعليه‌السلام اور ہارونعليه‌السلام ۹، ۱۰، ۱۱; موسىعليه‌السلام كا اندوہ ۲;موسىعليه‌السلام كا تورات كو زمين پر ڈالنا ۷; موسىعليه‌السلام كا غضب ۷، ۲;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳، ۴،۷، ۹، ۱۰، ۱۴ ;موسىعليه‌السلام كى چلہ نشينى ۱;موسىعليه‌السلام كى طرف سے ملامتيں ۴;موسىعليه‌السلام ميقات ميں ۳;ميقات سے موسىعليه‌السلام كى واپسى ۱، ۲، ۴

مؤمنين:مؤمنين كى تحقير سے اجتناب ۲۴;مؤمنين كے مقامات ۲۴

ہارونعليه‌السلام :بچھڑے كى پوجا كے ساتھ ہارونعليه‌السلام كا مبارزہ ۱۷; ہارونعليه‌السلام اور بنى اسرائیل كى گمراہى ۹، ۱۰، ۱۴ ; ہارونعليه‌السلام اور بنى اسرائیل كے گمراہ لوگ ۲۲; ہارونعليه‌السلام اور بنى اسرائیل ميں بچھڑے كى پوجا ۱۷; ہارونعليه‌السلام كا استضعاف ۱۸; ہارونعليه‌السلام كا قصّہ ۱۴، ۱۷، ۱۸، ۱۹، ۲۲، ۲۶ ; ہارونعليه‌السلام كا مبارزہ ۲۰، ۲۶ ; ہارونعليه‌السلام كا مؤاخذہ ۱۰;ہارونعليه‌السلام كى خواہشات ۲۶، ۲۲; ہارونعليه‌السلام كى مسؤوليت ۱۱;ہارون كے قتل كى سازش ۱۹; ہارونعليه‌السلام و موسىعليه‌السلام ۱۴، ۲۲، ۲۶

آیت ۱۵۱

( قَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِي وَلأَخِي وَأَدْخِلْنَا فِي رَحْمَتِكَ وَأَنتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ )

موسى نے كہ پروردگار مجھے اور ميرے بھائی كو معاف كردے اور ہميں اپنى رحمت ميں داخل كر لے كہ تو سب سے زيادہ رحم كرنے والا ہے(۱۵۱)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام ، حضرت ہارونعليه‌السلام كے ساتھ بحث كرنے كے بعد منحرفين كے سامنے ان كى ناتوانى سے آگاہ

ہوئے اور بارگاہ الہى كى طرف متوجہ ہوتے ہوئے خدا كے ساتھ مناجات ميں مشغول ہوگئے_

۲۸۱

قال ربّ اغفر لى و لا خي

۲_ حضرت موسىعليه‌السلام نے خدا كے ساتھ مناجات ميں اپنے اور اپنے بھائی ہارونعليه‌السلام كيلئے خدا سے مغفرت طلب كي_

قال رب اغفر لى و لا خي

۳_ بزرگ انبياء بھى خداوند متعال كى مغفرت كے محتاج ہيں _قال رب اغفر لى و لا خي

۴_ حضرت موسىعليه‌السلام نے حضرت ہارونعليه‌السلام پر غضبناك ہونے كو خطا قرار ديا اور اس كى خاطر خدا سے مغفرت طلب كى _*قال ربّ اغفر لي

چونكہ موسىعليه‌السلام نے ہارونعليه‌السلام كى باتيں سننے كے بعد اپنے لئے مغفرت طلب كى اس سے معلوم ہوتاہے كہ وہ ہارونعليه‌السلام كے ساتھ سخت سلوك كرنے سے پشيمان ہوگئے اور اسے خطا قرار ديا_

۵_ حضرت موسىعليه‌السلام نے حضرت ہارونعليه‌السلام كے بے قصور ہونے كے بارے ميں قانع ہوجانے كے باوجود انہيں بچھڑے كى پوجا كى طرف بنى اسرائیل كے مائل ہونے كے سلسلہ ميں مكمل طور پر برى الذمہ قرار نہيں ديا_ *

قال ربّ اغفر لى و لاخي

ہارونعليه‌السلام كيلئے مغفرت طلب كرنے ميں مندرجہ بالا مفہوم كى طرف اشارہ مل سكتاہے_

۶_ بارگاہ الہى ميں دعا كے آداب ميں سے ايك ربوبيت خدا كے ساتھ تمسك ہے_قال رب

۷_ رحمت الہى كے سائے ميں آنے كے بارے ميں خدا سے موسىعليه‌السلام كى دعا_و ا دخلنا فى رحمتك

۸_ خداوند متعال، سب سے زيادہ مہربان ہے_و ا نت ا رحم الر حمين

۹_ حضرت موسىعليه‌السلام نے ربوبيت خدا سے تمسك كرتے ہوئے اور ''ا رحم الرحمين'' كہہ كر اس كى صفت بيان كرتے ہوئے بارگاہ الہى ميں دعا كى اور اپنى حاجات طلب كيں _و ا نت ا رحم الراحمين

۱۰_ مغفرت و رحمت طلب كرنے كے بعد خدا كے ''ارحم الراحمين'' ہونے كا ذكر، آداب دعا ميں سے ہے_

و ا نت ا رحم الراحمين

۱۱_ خداوند متعال كى مغفرت كا سرچشمہ اس كى بے كراں رحمت اور مہربانى ہے_

ربّ اغفر لى و لا خي ...و ا نت ا رحم الراحمين

۲۸۲

ارحم الراحمين: ۹، ۱۰

اعتصام:ربوبيت خدا كے ساتھ اعتصام ۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى ربوبيت ۹;اللہ تعالى كى ربوبيت كے آثار۱۱;اللہ تعالى كى مغفرت كا سرچشمہ ۱۱;اللہ تعالى كى مہربانى ۸;اللہ تعالى كى مہربانى كے آثار۱۱

انبياء:انبياء كى روحانى حاجات ۳;مغفرت كيلئے انبياء كى حاجت ۳

دعا:آداب دعا ۶، ۱۰;دعا ميں استغفار ۱۰

رحمت:رحمت كى درخواست ۷، ۱۰مشمولين رحمت: ۷

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام اور ہارونعليه‌السلام ۱، ۴، ۵; موسىعليه‌السلام كا آگاہ ہونا،۱ ; موسىعليه‌السلام كا استغفار ۲، ۴ ;موسىعليه‌السلام كا غضب ۴;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۴، ۷، ۹ ;موسىعليه‌السلام كى پشيمانى ۴;موسىعليه‌السلام كى خطا ۴;موسىعليه‌السلام كى خواہشات ۷، ۹ ;موسىعليه‌السلام كى دعا ۲، ۷، ۹ ;موسىعليه‌السلام كى مناجات ۱، ۲

ہارونعليه‌السلام :ہارونعليه‌السلام اور بنى اسرائیل ميں بچھڑے كى پوجا ۵; ہارونعليه‌السلام اور گمراہ لوگ ;ہارونعليه‌السلام كا ضعف،۱ ; ہارونعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۵ ;ہارونعليه‌السلام كيلئے استغفار ۲;ہارونعليه‌السلام كيلئے رحمت كى درخواست ۷

آیت ۱۵۲

( إِنَّ الَّذِينَ اتَّخَذُواْ الْعِجْلَ سَيَنَالُهُمْ غَضَبٌ مِّن رَّبِّهِمْ وَذِلَّةٌ فِي الْحَياةِ الدُّنْيَا وَكَذَلِكَ نَجْزِي الْمُفْتَرِينَ )

بيشك جن لوگوں نے گوسالہ كو اختيار كيا ہے عنقريب ان پر غضب پروردگار ناز ہوگا اور ان ك ے لئے زندگانى دنيا ميں بھى ذلّت ہے اور ہم اسى طرح افترا كرنے والوں كو سزا ديا كرتے ہيں (۱۵۲)

۱_ خداوند متعال نے بنى اسرائیل كے بچھڑے كے پجاريوں كو قريب الوقوع شديد غضب كى دھمكي

دي_إن الذين اتخذوا العجل سَيَنالهم غضب من ربهم و ذلة فى الحى وة الدنيا

''فى الحى وة الدنيا'' كلمہ ''ذلة'' كيلئے قيد ہونے كے علاوہ كلمہ ''غضب'' كيلئے بھى قيد ہوسكتى ہے كہ اس صورت ميں غضب الہى سے مراد دنيوى عذابوں ميں مبتلا كرناہے، كلمہ ''غضب'' كے بصورت نكرہ لانے ميں اس غضب كى شدت پر دلالت پائی جاتى ہے_

۲۸۳

۲_ خداوند متعال نے بنى اسرائیل ميں سے بچھڑے كے پجاريوں كو دنيوى زندگى ميں سخت ذلت سے دوچار ہونے كى دھمكى دي_إن الذين اتخذوا العجل سَيَنالهم ...ذلة فى الحى وة الدنيا

۳_ خدا كى عقوبتيں اور سزائیں اس كے غضب كا ہى ايك پرتو ہيں _سَيَنالهم غضب من ربهم

كلمہ ''سَيَنالھم'' كى روشنى ميں غضب سے مراد عقوبت و سزا ہے اس لئے كہ غضب ايك حالت اور صفت ہے كہ جو ايك سے دوسرے كى طرف منتقل نہيں ہوسكتي_

۴_ خدا كى سزاؤں كا سرچشمہ، اس كى ربوبيت ہے_سَيَنالهم غضب من ربهم

۵_ غضب الہى ميں گرفتار ہونا اور دنيوى زندگى كا ذلت و خوارى كا مجموعہ بن جانا ،غير خدا كى پرستش كرنے والوں كا انجام ہے_إن الذين اتخذوا العجل سينالهم غضب من ربهم و ذلة فى الحى وة الدنيا

۶_ خدا پر افتراء باندھنے والوں كا غضب خدا ميں گرفتار ہونا اور ان كى زندگى كا ذلت و خوارى كا مرقع بن جانا، انسانى معاشروں ميں جارى سنن الہى ميں سے ہے_و كذلك نجزى المفترين

''المفترين'' كا مطلوبہ مصداق، بنى اسرائیل كے مشركين اور بچھڑے كى پوجا كرنے والے ہيں _ بنابراين ان كا شرك خدا پر افتراء تھا، كلمہ ''افتراء'' ''فرية'' (جھوٹ باندھنا) سے ہے، چنانچہ موقع كى مناسبت سے مفترين سے مراد وہ لوگ ہيں كہ جو خدا پر جھوٹ باندھتے ہيں يعنى خداوند كى طرف كسى چيز كى جھوٹى نسبت ديتے ہيں _

۸_ غير خدا كى پرستش اور شرك آلودہ رجحانات، خدا پر افتراء ہيں _إن الذين اتخذوا العجل ...و كذلك نجزى المفترين

۹_عن ابى جعفر عليه‌السلام : ...'' إن الذين اتخذوا العجل سينالهم غضب من ربهم و ذلة فى الحيوة الدنيا وكذلك نجزى المفترين'' فلا ترى صاحب بدعة الا ذليلا و مفتريا على الله عزوجل و على رسوله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و على ا هل بيته صلوات الله عليهم إلا ذليلا (۱)

حضرت امام باقرعليه‌السلام سے آيت''ان الذين اتخذوا العجل ...و كذلك نجزى المفترين'' كے بارے ميں روايت نقل ہوئي ہے كہ (نہ صرف

____________________

۱)كافى ج/۲ ص ۱۶ ح ۶ نور الثقلين ج ۲ ص ۷۴ ح ۲۷۸_

۲۸۴

بچھڑے كى پوجا كرنے والے) بلكہ ہر بدعت گزار اور خدا ،رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اہل بيتعليه‌السلام پر افتراء باندھنے والے كا انجام ذلت و خوارى ہے_

الله تعالى :اللہ تعالى پر افتراء باندھنا ۷، ۸ ;اللہ تعالى پر افتراء باندھنے كے اثرات ۶; اللہ تعالى كاغضب ۱،۳ ; اللہ تعالى كى تہديدات ۱، ۲; اللہ تعالى كى سزائیں ۳ ;اللہ تعالى كى سزاؤں كا سرچشمہ ۴ ;اللہ تعالى كى سنن ۶ ; اللہ تعالى كى ربوبيت ۴; اللہ تعالى كے غضب كے اسباب ۵، ۶

بت پرست:بت پرستوں كا انجام ۵;بت پرستوں كى سزا ،۵

بچھڑے كے پجاري:بچھڑے كے پجارى بچھڑے كے پجاريوں كى دنيوى ذلت ۲

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كى تاريخ ۷;بنى اسرائیل كى دنيوى سزا ۲; بنى اسرائیل كے بچھڑے كے پجاريوں كو دھمكى ۱، ۲ ; بنى اسرائیل كے بچھڑے كى پوجا كرنے والوں كا مغضوب ہونا ۱بنى اسرائیل كے بچھڑے كى پوجا كرنے والوں كى ذلت ۲;بنى اسرائیل ميں بچھڑے كى پوجا ۷

خدا پر افتراء باندھنے والے :خدا پر افتراء باندھنے والوں كا مغضوب ہونا ۶

خدا كے مغضوبين:خدا كے مغضوبين كى ذلت ۶

ذلت:اخروى ذلت كے عوامل ۵;دنيوى ذلت كے عوامل ۵

شرك:شرك كے اثرات ۸

آیت ۱۵۳

( وَالَّذِينَ عَمِلُواْ السَّيِّئَاتِ ثُمَّ تَابُواْ مِن بَعْدِهَا وَآمَنُواْ إِنَّ رَبَّكَ مِن بَعْدِهَا لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ )

اور جن لوگوں نے برے اعمال كئے اور پھر توبہ كر لى اور ايمان لے ائے تو توبہ كے بعد تمھارا پرودرگار بہت بخشنے والا اوربڑا مہربان ہے(۱۵۴)

۱_ اگر گنہگار توبہ كرليں تو خدا ان كے گناہ بخش دے گا_والذين عملوا السيئات ثم تابوا إن ربك

۲۸۵

من بعدها لغفور رحيم

۲_ توبہ كرنے والے گنہگار، رحمت خدا كے زير سايہ آجائیں گے_

والذين عملوا السيئات ثم تابوا ...إن ربك من بعدها لغفور رحيم

۳_ خداوند متعال، اپنے تائب بندوں كو بخشنے والا اور ان پر مہربان ہے_إن ربك من بعدها لغفور رحيم

۴_ خداوند متعال نے بنى اسرائیل كے اس گروہ كو كہ جس نے بچھڑے كى پوجا سے توبہ كرلى اور وحدانيت خدا پر ايمان لاتے ہوئے اس كى طرف پلٹ ائے، بخش ديا اور انہيں مشمول رحمت قرار ديا_

والذين عملوا السيئات ثم تابوا من بعدها و ء امنوا

گزشتہ آيات كى روشنى ميں ''الذين عملوا السيئات'' كا مطلوبہ مصداق بنى اسرائیل كے بچھڑے كى پوجا كرنے والے ہيں ، يہ آيت در حقيقت پہلى آيت كيلئے ايك استثناء ہے_

۵_ خداوند متعال، ان لوگوں كا گناہ بھى بخش ديتاہے كہ جو انبياء كو قتل كرنے كا ارادہ ركھتے ہوں بشرطيكہ وہ اپنے گناہ سے توبہ كرليں اور ايمان لے ائیں _والذين عملوا السيئات إن ربك من بعدها لغفور رحيم

جملہ ''و كادوا يقتلونني'' كى روشنى ميں كلمہ ''السيئات'' كيلئے مورد نظر مصداق حضرت ہارونعليه‌السلام كو قتل كرنے كا ارادہ ہوسكتاہے_

۶_ ارتداد (توحيد كے بعد شرك اور ايمان كے بعد كفر) ايك قابل بخشش گناہ ہے_

والذين عملوا السيئات ...إن ربك من بعدها لغفور رحيم

۷_ ارتداد، شرك اور غير خدا كى پرستش، تمام گناہوں كے ہم پلہ گناہ ہيں _والذين عملوا السيئات

فوق الذكرمفہوم اس اساس پر ليا گيا ہے كہ ''السيئات'' سے مراد شرك اور ارتداد ہوں ، اسى بنياد پر خداوند متعال نے ان كو ''السيئات'' سے تعبير كيا ہے تا كہ اس مطلب كى طرف اشارہ ہوپائے كہ شرك اور ارتداد تمام گناہوں كے ہم پلہ ہيں _

۸_ زيادہ گناہوں كے ارتكاب يا ارتداد كا شكار ہونے كے باوجود انسان كو اپنى توبہ كے قبول ہونے اور خدا كى رحمت اور مغفرت سے مايوس نہيں ہونا چاہيے_والذين عملوا السيئات ...إن ربك من بعدها لغفور رحيم

''السيئات'' كلمہ ''سيئة'' كى جمع ہے اور اس ميں ''ال'' مفيد استغراق و شمول ہے_

۲۸۶

۹_ خداوند متعال، گناہ گاروں كو بخشنے والا ہے اگر چہ وہ ايك طولانى مدت كے بعد توبہ كريں _والذين عملوا السيئات ثم تابوا مندرجہ بالا مفہوم كلمہ ''ثم'' (كہ جو تراخى كيلئے ہے) كو مدنظر ركھتے ہوئے اخذ كيا گيا ہے_

۱۰_ وحدانيت خدا پر ايمان اور توحيد عبادى پر اعتقاد، توبہ كے قبول ہونے كى شرائط ميں سے ہيں _

والذين عملوا السيئات ثم تابوا من بعدها و ء امنوا

گزشتہ آيات كى روشنى ميں كلمہ ''السيئات'' كا واضح مصداق، شرك اور غير خدا كى پرستش ہے، بنابريں ''ء امنوا'' كا متعلق وحدانيت خدا اور توحيد عبادى ہے_

۱۱_ بنى اسرائیل كے بچھڑے كے بچاريوں كے گناہ كا بخشا جانا، رسالت موسىعليه‌السلام كے مقاصد پورے ہونے ميں مؤثر تھا_إن ربّك من بعدها لغفور رحيم

جملہ ''إن ربك '' ميں حضرت موسىعليه‌السلام كو مخاطب كيا گيا ہے_ بنى اسرائیل كے گناہوں كى بخشش كو بيان كرنے كے سلسلہ ميں خداوند متعال كى طرف سے موسىعليه‌السلام كو مورد خطاب قرار دينے اور كلمہ ''رب'' كو آپعليه‌السلام كى طرف مضاف كرنے (ربك) كے دو سبب ہوسكتے ہيں ايك يہ كہ بنى اسرائیل كے گناہ كى بخشش موسىعليه‌السلام پر خدا كى ربوبيت كے ساتھ مربوط ہے اور يوں آپعليه‌السلام كى رسالت كى ترقى كے ساتھ بھى مربوط ہوگي، دوسرا يہ كہ اس ميں موسىعليه‌السلام كو ايك نصيحت ہے كہ وہ بھى اپنى قوم كى خطاؤں اور لغزشوں سے ان كى توبہ كى صورت ميں ، درگزر كريں ، مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بنياد پر اخذ ہوا ہے_

۱۲_ توحيد اور خدائے يكتا كى پرستش كى طرف بچھڑے كے پجاريوں كى بازگشت كے بعد ان كے گناہ سے چشم پوشى اور درگذر كرنے كے بارے ميں خدا كى طرف سے موسىعليه‌السلام كو نصيحت_ *إن ربك من بعدها لغفور رحيم

فوق الذكر مفہوم موسىعليه‌السلام كو مخاطب قرار دينے كى توجيہ كے سلسلہ ميں بيان كئے جانے والے دوسرے احتمال كو مد نظر ركھتے ہوئے اخذ كيا گيا ہے_ يعنى كلمہ ''ربك'' ميں اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ اے موسىعليه‌السلام تو بھى اخلاق الہى كے ساتھ متخلق ہوتے ہوئے خطاؤں اور لغزشوں سے درگزر كر_

ارتداد:ارتداد كا گناہ ۶;ارتداد كى بخشش ۶

الله تعالى :اللہ تعالى كى بخشش ۳; اللہ تعالى كى رحمت سے نااميدى ۸;اللہ تعالى كى رحمت كے اسباب ۴;اللہ تعالى كى مہربانى ۳;اللہ تعالى كى نصيحتيں ۱۲انبياء:

۲۸۷

قتل انبياء كا گناہ ۵

ايمان:ايمان كے اثرات ۴، ۵;توحيد پر ايمان ۱۰;توحيد عبادى پر ايمان ۱۲

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كى تاريخ ۴; بنى اسرائیل كے بچھڑے كے پجاريوں كى بخشش ۱۱، ۱۲ ; بنى اسرائیل كے بچھڑے كے پجاريوں كى توبہ ۱۲;بنى اسرائیل كے توبہ كرنے والوں كى بخشش ۴;بنى اسرائیل كے توبہ كرنے والے بچھڑے كے پجارى ۱۲

بچھڑے كى پوجا:بچھڑے كى پوجا سے توبہ ۴

تعليم:تعليم كى شرائط ، ۱،۵ ;تعليم سے مايوسى ۸;تعليم كے موجبات ۴

توابين:توابين كى بخشش ۳

توبہ:توبہ كى اہميت ۸; توبہ كے اثرات ۱، ۴، ۵;۹توبہ كے قبول ہونے كى شرائط ۱۰

توحيد:توحيد عبادى ۴

خطا:خطا سے درگزر كرنا ۱۲

شرك:شرك كى بخشش ۶;شرك عبادى كا گناہ ۷

كفر:كفر كى بخشش ۶

گناہ گار:توبہ كرنے والے گنہگاروں كى بخشش ،۱ ;توبہ كرنے والے گنہگار ۲;گنہگاروں كى بخشش ۹

مشمولين رحمت: ۲، ۴

موسىعليه‌السلام :رسالت موسىعليه‌السلام ميں موثر عوامل ۱۱;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱۱

نا اميدي:بخشش سے نااميدى ۸;نااميدى كى ملامت ۸

۲۸۸

آیت ۱۵۴

( وَلَمَّا سَكَتَ عَن مُّوسَى الْغَضَبُ أَخَذَ الأَلْوَاحَ وَفِي نُسْخَتِهَا هُدًى وَرَحْمَةٌ لِّلَّذِينَ هُمْ لِرَبِّهِمْ يَرْهَبُونَ )

اس كے بعد جب موسى كا غصہ ٹھنڈا پڑ گيا تو انھوں نے تختيوں كو اٹھا ليا اور اس كے نسخہ ميں ہدايت اور رحمت كى باتيں تھيں ان لوگوں كے لئے جو اپنے پروردگار سے ڈرنے والے تھے(۱۵۴)

۱_ توبہ كرنے والوں كى بخشش اور توبہ نہ كرنے والوں كى سزا كے بارے ميں وعدہ الہى ملنے كے بعد موسىعليه‌السلام كا غصّہ ٹھنڈا ہوگيا_و لما سكت عن موسى الغضب

گزشتہ دو آيات كے بعد جملہ ''و لما سكت'' كے واقع ہونے ميں اس بات كى طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ خدا كى طرف سے توبہ كرنے والوں كى توبہ قبول ہونے اور بچھڑے كى پوجا پر مصر رہنے والوں كو قريب الوقوع سزا كى دھمكى ملنے كى خاطر موسىعليه‌السلام كا غصّہ ٹھنڈا ہوگيا_

۲_ حضرت موسىعليه‌السلام نے غصّہ ٹھنڈا ہونے كے بعد تورات كى تختيوں (كہ جنہيں غصّے ميں زمين پر ڈال ديا تھا) كو زمين سے اٹھا ليا_و لما سكت عن موسى الغضب ا خذ الا لواح

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام كو عطا كى جانے والى تختيوں ميں موجود حقائق اور تحريريں انسان كيلئے باعث ہدايت اور رحمت آفرين تھيں _و فى نسختها هدى و رحمة

كلمہ ''نسخہ'' اصلى تحرير نيز اس سے نقل شدہ تحرير كيلئے استعمال ہوتاہے اس لحاظ سے كہ وہ اصلى تحرير كى جانشين ہوتى ہے (لسان العرب) آيت كريمہ ميں ''نسخہ'' سے مراد على الظاہر وہى اصلى تحرير ہے_

۴_ تورات ميں مذكور الہى پيغامات سے بہرہ مند ہونا، صرف خدا سے ڈرنے اور غير خدا سے نہ ڈرنے والوں كے ساتھ ہى مخصوص تھا_و فى نسختها هدى و رحمة للذين هم لربهم يرهبون

۲۸۹

واضح ہے كہ تورات ميں موجود پيغامات سميت تمام الہى پيغامات سب لوگوں كيلئے ہيں _ بنابراين كلمہ ''للذين'' كا لام، لام منفعت ہے، يعنى خدا سے ڈرنے والے لوگ تورات كى ہدايت اور اس كى رحمت آفرينى سے بہرہ مند ہوتے ہيں _ كلمہ ''ربھم'' فعل ''يرھبون'' كے متعلق ہے اور اس كا مقدم ہونا حصر پر دلالت كرتاہے_

۵_ خدا سے ڈرنے والے لوگ الہى پيغامات پر عمل كرنے كى وجہ سے رحمت خدا كے مستحق قرار پاتے ہيں _

و فى نسختها هدى و رحمة للذين هم لربهم يرهبون

۶_ خدا كے سوا كوئي ہستى اس لائق نہيں كہ آدمى اس كے سامنے خوف زدہ ہو_للذين هم لربهم يرهبون

۷_ قوم موسى ميں بچھڑے كى پوجا كا فتنہ ختم ہونے كے بعد حضرت موسىعليه‌السلام كو تورات پيش كرنے كيلئے مناسب موقعہ فراہم ہوا_ا خذ الا لواح

اس حقيقت كو بيان كرنے ميں كہ موسىعليه‌السلام نے بچھڑے كى پوجا كا فتنہ ختم ہونے پر تورات كى تختيوں كو دوبارہ اٹھايا، اس مطلب كى وضاحت ہوتى ہے كہ قوم موسى ميں تورات كى تعليمات كيلئے حالات نامساعد ہونے كے بعد ايك بار پھر مساعد ہوگئے، يہ نكتہ بھى قابل ذكر ہے كہ آيت ۱۴۹ سے يہ مفہوم حاصل ہوتا ہے كہ بنى اسرائیل كے عام لوگوں نے بچھڑے كى پوجا سے توبہ كرلى چنانچہ آيت ۱۵۳ سے يہ مطلب سمجھ ميں آتاہے كہ خدا نے ان كى توبہ قبول كى اور يوں بچھڑے كى پوجا كا فتنہ دب گيا_

آسمانى كتب :آسمانى كتب پر عمل ۵

الله تعالى :اللہ تعالى سے مختص امور ۶;اللہ تعالى كا وعدہ ،۱

بچھڑے كے پجاري:توبہ كرنے والے بچھڑے كے پجاريوں كى بخشش

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كى تاريخ ۷;بنى اسرائیل كے بچھڑے كے پجاريوں كى سزا ،۱;بنى اسرائیل ميں بچھڑے كى پوجا كا فتنہ ۷

تورات:تورات كى تبليغ كا موقع ۷;تورات كى تختياں ۲، ۳ تورات كى تعليمات ۳;تورات كى تعليمات سے استفادہ ۴; تورات كى رحمت ۳;تورات كى ہدايت ۳

خشيت:خشيت كے اثرات ۴، ۵

۲۹۰

خوف :پسنديدہ خوف ۶;خدا سے خوف ۶

مشمولين رحمت: ۵

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا غصہ پينا ۱، ۲;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲ ; موسىعليه‌السلام كى تبليغ ۷

آیت ۱۵۵

( وَاخْتَارَ مُوسَى قَوْمَهُ سَبْعِينَ رَجُلاً لِّمِيقَاتِنَا فَلَمَّا أَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ قَالَ رَبِّ لَوْ شِئْتَ أَهْلَكْتَهُم مِّن قَبْلُ وَإِيَّايَ أَتُهْلِكُنَا بِمَا فَعَلَ السُّفَهَاء مِنَّا إِنْ هِيَ إِلاَّ فِتْنَتُكَ تُضِلُّ بِهَا مَن تَشَاء وَتَهْدِي مَن تَشَاء أَنتَ وَلِيُّنَا فَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا وَأَنتَ خَيْرُ الْغَافِرِينَ )

اور موسى نے ہمارے وعدہ كے لئے اپنى قوم كے ستّر افراد كا انتخاب كيا پھر اس كے بعد جب ايك جھٹكے نے انھيں انى لپيٹ ميں لے ليا تو كہنے لگے كہ پروردگار اگر تو چاہتا تو انھيں پہلے ہى ہلاك كرديتا اور مجھے بھي_ كيا اب احمقوں كى حركت كى بنا پر ہميں بھى ہلاك كردے گا يہ تو صرف تيرا امتحان ہے جس سے جس كو چاہتا ہے گمراہى ميں چھوڑديتا ہے اور جس كو چاہتا ہے ہدايت دے ديتا ہے تو ہمارا ولى ہے_ ہميں معاف كردے اور ہم پر رحم فرما كہ تو بڑا بخشنے والا ہے(۱۵۵)

۱_ خداوند متعال نے حضرت موسىعليه‌السلام سے كہا كہ اپنى قوم كے ايك گروہ كو اپنے ساتھ مناجات كى جگہ لے آؤ_

و اختار موسى قومه سبعين رجلا لميقاتنا

۲_ حضرت موسىعليه‌السلام نے مناجات كى جگہ تك اپنے ساتھ لے جانے كيلئے بنى اسرائیل سے ستّر (۷۰) آدميوں كو چنا_و اختار موسى قومه سبعين رجلاً

كلمہ ''سبعين'' فعل ''اختار''كے لئے مفعول ہے اور كلمہ ''قومہ'' حرف جر كے حذف ہونے كى وجہ سے منصوب ہوا ہے يعنى ''من قومہ'' البتہ بعض كے نزديك كلمہ''قومہ'' مفعول اور كلمہ ''سبعين'' اس كا بدل ہے_

۳_ مناجات كى جگہ حاضر ہونے كيلئے منتخب كئے گئے ستر آدمى حضرت موسىعليه‌السلام كى نظر ميں بنى اسرائیل كے بہترين اور لائق ترين لوگ تھے_و اختار موسى

كلمہ ''اختار'' كا معنى انتخاب خير ہے، بنابراين''اختار موسى '' يعنى موسىعليه‌السلام نے بہترين لوگوں كو انتخاب كيا_

۲۹۱

۴_ مناجات كى جگہ حاضر ہونے كيلئے موسىعليه‌السلام كى طرف سے منتخب ہونے والے لوگ، مرد تھے_سبعين رجلاً

۵_ حضرت موسىعليه‌السلام كے ہمراہ جانے كيلئے منتخب ہونے والے بنى اسرائیل كے لوگ وہاں پہنچنے كے بعد ايك شديد اور مہلك لرزش (زلزلہ) ميں گرفتار ہوگئے_فلما ا خذتهم الرجفة

۶_ خدا نے، موسىعليه‌السلام كے سوا مناجات كى جگہ حاضر تمام آدميوں كو ہلاك كرديا_

قال رب لو شئت ا هلكتهم من قبل

۷_ حضرت موسىعليه‌السلام نے مناجات كى جگہ اپنے ساتھيوں كى ہلاكت كا مشاہدہ كرنے پر بارگاہ خدا ميں دعا كي_

فلما ا خذتهم الرجفة قال رب لو شئت ا هلكتهم من قبل

۸_ حضرت موسىعليه‌السلام ، بنى اسرائیل سے دور مناجات كى جگہ اپنے منتخب كئے ہوئے ساتھيوں كى ہلاكت سے غمگين ہوگئے_قال رب لو شئت ا هلكتهم من قبل جملہ ''لو شئت ...'' (اگر تو مجھے اور انہيں ہلاك كرنا ہى چاہتا تھا تو ميقات ميں حاضرى دينے سے پہلے ہى ہلاك كرديتا) يہ مطلب فراہم كرتاہے كہ موسىعليه‌السلام اپنے ساتھيوں كے مرنے پر غم و حسرت ميں تھے چنانچہ قيد ''من قبل'' سے يہ نكتہ سمجھ ميں آتاہے كہ موسىعليه‌السلام كے اندوہ كا سبب يہ تھا كہ ان كے ساتھى بنى اسرائیل كى آنكھوں سے اوجھل ميقات كے مقام پر ہلاك ہوئے_

۹_ اپنے ساتھيوں كو قتل كرنے كے الزام سے حضرت موسىعليه‌السلام كا خوف، ان كى ہلاكت پر آپعليه‌السلام كے غم و اندوہ كا باعث بنا_قال رب لو شئت ا هلكتهم من قبل

مندرجہ بالا مفہوم اس بات كى احتمالى توجيہ ہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام بنى اسرائیل كى نظروں سے دور اپنے ساتھيوں كى ہلاكت پر كيوں غمگين ہوئے_ اپنے ساتھيوں كى ہلاكت پر موسىعليه‌السلام كا غم و اندوہ باعث بنا كہ آپعليه‌السلام بارگاہ خدا ميں شكوہ كرتے ہوئے مناجات كى جگہ حاضر ہونے سے پہلے ہى اپنى اور اپنے ساتھيوں كى موت كى آرزو كريں _قال رب لو شئت ا هلكتهم من قبل و اى ي

۱۱_ مناجات كى جگہ موسىعليه‌السلام كے بعض ساتھيوں كا احمقانہ طرز عمل، عذاب الہى كے نزول اور ان سب كى ہلاكت كا باعث بنا_ا تهلكنا بما فعل السفهاء منا

كہا گيا ہے كہ موسىعليه‌السلام كے بعض ساتھيوں كے احمقانہ طرز عمل سے مراد ،رؤيت خدا كے بارے ميں ان كى خواہش تھي_

۲۹۲

۱۲_ حضرت موسىعليه‌السلام نے ميقات ميں اپنے ساتھيوں كى ہلاكت كے بعد ايك شكوہ آميز سوال كے ذريعے خدا سے، بعض لوگوں كے گناہ كى خاطر سب كى ہلاكت كى توجيہ كى خواہش كي_ا تهلكنا بما فعل السفهاء منا

۱۳_ بعض لوگوں كے گناہ كى وجہ سے بعض دوسروں كى ہلاكت، موسىعليه‌السلام كى نظر ميں سنن الہى كے خلاف تھي_

ا تهلكنا بما فعل السفهاء منا

۱۴_ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنے ساتھيوں كى ہلاكت پر مشيت خدا كو خدا كى جانب سے بنى اسرائیل كى آزماءش جانا_

إن هى إلا فتنتك

۱۵_ بعض لوگ الہى آزماءشوں ميں شكست كھاتے ہوئے گمراہى كى طرف كھچے چلے جاتے ہيں اور بعض كاميابى كے ساتھ ہدايت پاليتے ہيں _إن هى إلا فتنتك تضل بها من تشاء و تهدى من تشائ

۱۶_ خداوند متعال اپنى مشيت كى اساس پر بعض كو گمراہ اور بعض كو ہدايت كرتاہے_

تضل بها من تشاء و تهدى من تشائ

۱۷_ حضرت موسيعليه‌السلام نے اپنے ساتھيوں كى ہلاكت كو بنى اسرائیل كے بعض لوگوں كى گمراہى اور بعض دوسروں كى ہدايت كے بارے ميں مشيت الہى كے متحقق ہونے كا باعث جانا_إن هى إلا فتنتك تضل بها من تشاء و تهدى من تشائ

۱۸_ مشيت خدا ، ناقابل تبديل ہے_لو شئت ا هلكتهم ...تضل بها من تشاء و تهدى من تشائ

اگر جملہ ''لو شئت'' ميں كلمہ ''لو'' شرطيہ ہو تو اس جملے كا معنى يہ ہوگا: اگر تو انہيں ہلاك كرنا چاہتا تو ہلاك كرديتا، يعنى تيرا چاہنا ہى انجام پانا ہے_

۱۹_ مشيت خداكا انسان كى حيات و مرگ پر مسلط ہونا_رب لو شئت اهلكتهم من قبل و إيَّى

۲۰_ خداوند متعال، تمام انسانوں كا سرپرست ہے_

۲۹۳

ا نت و لينا

۲۱_ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنے ساتھيوں كى ہلاكت كے بعد خدا كے حضور مناجات كرتے ہوئے اپنى اور اپنے ساتھيوں كيلئے بخشش اور رحم كى درخواست كي_فاغفر لنا و ارحمنا و ا نت خير الغفرين

۲۲_ خطا كاروں كے گناہ بخشنا اور انہيں رحمت كے سائے ميں لينا، بندوں پر خدا كى ولايت اور سرپرستى كا ايك جلوہ ہے_

ا نت و لينا فاغفر لنا و ارحمنا

جملہ ''ا نت و لينا'' پر جملہ ''اغفر لنا و ...'' كى حرف ''فاء'' كے ذريعے تفريع ،فوق الذكر مفہوم كى حكايت كرتى ہے_

۲۳_ خداوند متعال ،بہترين بخشنے اور مغفرت كرنے والا ہے_و ا نت خير الغفرين

۲۴_عن امير المؤمنين عليه‌السلام : ...''و اختار موسى قومه سبعين رجلا لميقتنا'' فانطلق بهم معه ليشهدوا له إذ ارجعوا عند الملا من بنى اسرائيل إن ربى قد كلمني (۱)

حضرت امير المومنينعليه‌السلام سے مروى ہے كہ آپعليه‌السلام نے آيت ''و اختار موسى قومہ ...'' كى تلاوت كے بعد فرمايا: موسيعليه‌السلام ستّر آدميوں كو اپنے ساتھ (ميقات) لے گئے تا كہ واپسى پر بنى اسرائیل كے سرداروں كے سامنے گواہى ديں كہ خدا نے موسىعليه‌السلام كے ساتھ كلام كياہے

آرزو:موت كى آرزو ،۱۰

اعداد:ستّر كا عدد ۲، ۳

الله تعالى :اللہ تعالى كا اضلال ۱۶; اللہ تعالى كى رحمت ۲۲; اللہ تعالى كى سنن ۱۳; اللہ تعالى كى طرف سے امتحان ۱۴، ۱۵;اللہ تعالى كى طرف سے مغفرت ۲۳;اللہ تعالى كى مشيت ۱۶،۱۷،۱۹;اللہ تعالى كى مشيت كا حتمى ہونا ۱۸; اللہ تعالى كى ولايت ۲۰;اللہ تعالى كى ولايت كى شؤون ۲۲; اللہ تعالى كى ہدايت ۱۶

امتحان:امتحان ميں كاميابى ۱۵;امتحان ميں ناكامى ۱۵;

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كا امتحان ۱۴;بنى اسرائیل كى تاريخ ۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۸، ۱۱ ;بنى اسرائیل كى گمراہى كے اسباب ۱۷;بنى اسرائیل كى ہدايت كے اسباب ۱۷; بنى اسرائیل كے بہترين افراد ۳;بنى اسرائی ل

____________________

۱) بحارالانوار ج ۵۳ص ۷۳ ، ح ۷۲_

۲۹۴

كے مرد ميقات ميں ۳; بنى اسرائیل ميقات ميں ۱،۲;ميقات ميں بنى اسرائیل كى لرزش ۵;ميقات ميں بنى اسرائیل كے حالات ۵

بے گناہ:بے گناہوں كى ہلاكت ۱۳

حيات:حيات كا سرچشمہ ۱۹

خوف :تہمت كا خوف ۹

عذاب:نزول عذاب كے موجبات ۱۱

عمل:احمقانہ عمل كے اثرات ۱۱

گمراہ: ۱۵

گناہ گار:گناہ گاروں كى مغفرت ۲۲

مرگ:مرگ كا سرچشمہ ۱۹

مغفرت:مغفرت كى درخواست ۲۱

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام اور بنى اسرائیل ۱، ۲، ۸; موسىعليه‌السلام كا خدا سے سوال ۱۲; موسىعليه‌السلام كا شكوہ ۱۰، ۱۲; موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۷، ۸، ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۴، ۱۷، ۲۱ ; موسىعليه‌السلام كى آرزو ۱۰;موسىعليه‌السلام كى بصيرت ۱۳، ۱۴، ۱۷ ;موسىعليه‌السلام كى خواہشات ۲۱; موسىعليه‌السلام كى دعا ۲۱; موسىعليه‌السلام كى مسؤوليت ۱; موسىعليه‌السلام كے خوف كے عوامل ۹; موسىعليه‌السلام كے غم و اندوہ كے اثرات ۱۰; ميقات ميں موسىعليه‌السلام كا اندوہ ۸، ۱۰;ميقات ميں موسىعليه‌السلام كا خوف ۹; ميقات ميں موسى كى دعا ۷;ميقات ميں موسىعليه‌السلام كى مناجات ۲۱

موسيعليه‌السلام كے چُنے ہوئے افراد : ۲

موسيعليه‌السلام كے چنے ہوئے افراد ميقات ميں ۳، ۴، ۵، ۶، ۷، ۱۱;موسىعليه‌السلام كے منتخبين كا عمل ۱۱;موسىعليه‌السلام كے منتخبين كى خطا ۱۲;موسىعليه‌السلام كے منتخبين كى ہلاكت ۶، ۷، ۸، ۹، ۱۰، ۱۲، ۱۴، ۱۷، ۲۱;موسىعليه‌السلام كے منتخبين كى ہلاكت كے اسباب ۱۱ہدايت يافتہ لوگ: ۱۵

۲۹۵

آیت ۱۵۶

( وَاكْتُبْ لَنَا فِي هَـذِهِ الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ إِنَّا هُدْنَـا إِلَيْكَ قَالَ عَذَابِي أُصِيبُ بِهِ مَنْ أَشَاء وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ فَسَأَكْتُبُهَا لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَـاةَ وَالَّذِينَ هُم بِآيَاتِنَا يُؤْمِنُونَ ) .۱۵۶

اور ہمارے لئے اس دار دنيا اور آخرت ميں نيكى لكھ دے _ ہم تيرى ہى طرف رجوع كر رہے ہيں _ ارشاد ہوا كہ ميرا عذاب جسے ميں چاہوں گا اس تك پہنچے گا اور ميرى رحمت ہر شے پر وسيع ہے جسے ميں عنقريب ان لوگوں كے لئے لكھ دوں گا جو خوف خدا ركھنے والے_ وكوھ ادا كرنے والے اور ہمارى نشانيوں پر ايمان لانے والے ہيں (۱۵۶)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام نے مناجات كى جگہ خدا سے اپنے اور اپنے ساتھيوں كيلئے دنيا وآخرت ميں نيك اور بابركت زندگى كے مقدر ہونے كى درخواست كي_و اكتب لنا فى هذه الدنيا حسنة و فى الا خرة

گزشتہ آيت كے پيش نظر كلمہ ''لنا'' ميں ضمير ''نا'' سے مراد حضرت موسىعليه‌السلام اور مناجات كى جگہ موجود ان كے ساتھى ہيں ، اور آيت كريمہ ميں كتابت سے مراد مقدر كرنا ہے_

۲_ انبيائے الہي، اپنى امتوں كو دنيا ميں ايك نيك اوراچھى زندگى ،اور آخرت ميں سعادت اور نيك بختى تك پہنچانے كى فكر ميں رہتے تھے_و اكتب لنا فى هذه الدنيا حسنة و فى الا خرة

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام كا، اپنے آپ اور اپنے ساتھيوں كو خدا كى طرف پلٹنے اور اس كى بارگاہ ميں توبہ كرنے والے افراد ميں شمار كرنا_إنا هُدنا إليك

(ھُدنا) كا مصدر ''ھود'' پلٹنے اور توبہ كرنے كے معنى ميں ہے_

۲۹۶

۴_ حضرت موسيعليه‌السلام نے خدا كى طرف اپنى اور اپنے ساتھيوں كى بازگشت كى وجہ سے سب كو دنيا و آخرت كى سعادت سے بہرہ مند ہونے كے لائق جانا_و اكتب لنا فى هذه الدنيا حسنة و فى الا خرة إنا هدنا إليك

جملہ ''إنا ھدنا إليك'' جملہ ''و اكتب لنا ...'' كيلئے ايك تعليل ہے، يعني: چونكہ ہم تيرى طرف پلٹ ائے ہيں لہذا يہ خواہش اور توقع (كہ جس كا مقدمہ ہم نے فراہم كيا ہے) بے جا نہيں ہے_

۵_ خدا كى طرف بازگشت اور اس كى بارگاہ ميں توبہ، انسان كيلئے دنيا ميں خير و سعادت پانے اور آخرت كى اچھى زندگى سے بہرہ مند ہونے كا باعث بنتى ہے_و اكتب لنا فى هذه الدنيا حسنة و فى الا خرة إنا هدنا إليك

۶_ گناہوں كى مغفرت دنيا و آخرت كى سعادت سے بہرہ مند ہونے كا مقدمہ بنتى ہے_و انت خير الغفرين و اكتُب لنا

۷_ بعض لوگ مشيت خدا كى اساس پر عذاب الہى ميں گرفتار ہونے كے خطرے سے دوچار ہوتے ہيں _

قال عذابى ا صيب به من ا شائ

جملہ ''عذابى ا صيب بہ ...'' اس مطلب پر دلالت كرتاہے كہ انسان كو عذاب الہى كے نہ پہنچنے پر مطمئن نہيں ہونا چاہيے، ليكن اس پر دلالت نہيں كرتا كہ حتماً عذاب نازل ہوگا ،يہى وجہ ہے كہ فوق الذكر مفہوم ميں عذاب ميں گرفتار ہونے كے خطرے سے دوچار ہونے كى بات كى گئي ہے جملہ ''فسا كتبها ...'' يہ مطلب فراہم كرتاہے كہ سب لوگ عذاب ميں گرفتار ہونے كے خطرے سے دوچار نہيں ہيں لہذا مندرجہ بالا مفہوم ميں ''بعض لوگ'' موضوع حكم قرار پائے ہيں _

۸_ حضرت موسىعليه‌السلام اس سے پريشان تھے كہ كہيں ان كى پورى قوم عذاب الہى كى زد ميں نہ آجائیے_ *

و اكتب لنا فى هذه الدنيا حسنة و فى الا خرة ...قال عذابى ا صيب به من ا شائ

ايسے معلوم ہوتاہے كہ جملہ ''و اكتب لنا ...'' كے ذريعے موسىعليه‌السلام كى درخواست اور پھر اس كى جملہ ''انا ھدنا اليك'' كے ذريعے تعليل كا سرچشمہ وہ واقعہ ہے كہ جو گزشتہ آيت ميں بيان ہوا يعنى ايك گروہ كى حماقت كى وجہ سے سب ساتھيوں كى ہلاكت، گويا موسىعليه‌السلام نے اس واقعے سے يہ نتيجہ اخذ كيا كہ بنى اسرائیل كے بعض لوگوں كے گناہ كے سبب وہ سب نابود ہونے كے خطرے سے دوچار ہوں گے، لہذا اس سے پريشان ہوكر خدا سے ايسى درخواست كي_

۹_ خداوند متعال نے سب لوگوں پر عذاب كے مقدر نہ ہونے اور اس مسئلہ كو اپنى مشيت كى اساس پر قرار دينے كو بيان كرتے ہوئے حضرت موسىعليه‌السلام كو تمام بنى

۲۹۷

اسرائیل پر عذاب نازل ہونے كى پريشانى سے نجات بخشي_قال عذابى ا صيب له من ا شاء و رحمتى وسعت كل شيئ

جملہ ''عذابى اصيب بہ من اشاء'' كے ساتھ جملہ ''و رحمتى وسعت كل شيئ'' يہ مطلب بيان كرتاہے كہ خداوند متعال سب كے عذاب كا خواہاں نہ ہوگا_

۱۰_ خداوند متعال كى ايك رحمت عام ہے كہ جو تمام موجودات كو گھيرے ميں لئے ہوئے ہے اور اس كى ايك رحمت خاص ہے كہ جو صرف بعض انسانوں كيلئے مخصوص ہے_و رحمتى وسعت كل شيء فسا كتبها للذين يتقون

خدا نے ايك طرف سے جملہ ''وسعت كل شيئ'' كے ذريعے اپنى رحمت كو تمام موجودات كيلئے متعارف كراياہے اور دوسرى طرف سے جملہ ''ساكتبھا'' كے ذريعے اسے صرف بعض انسانوں كے ساتھ مخصوص قرار ديا ہے، ان دو معنوں كے درميان موازنہ سے يہ مطلب اخذ ہوتاہے كہ جملہ ''سا كتبھا'' ميں رحمت سے مراد ايك رحمت خاص ہے، يہ نكتہ قابل ذكر ہے كہ اس نظريہكے مطابق جملہ ''سا كتبھا'' كى ضمير بطريقہ استخدام كلمہ ''رحمتي'' كى طرف پلٹائی جاتى ہے_

۱۱_ دنيا رحمت عام كا ظرف اور آخرت رحمت خاص كا مقام ظہور ہے_*رحمتى وسعت كل شيء فسا كتبها للذين يتقون

جملہ ''رحمتى وسعت ...'' موسىعليه‌السلام كا جواب ہے كہ انہوں نے اپنے اور اپنے ساتھيوں كيلئے دنيا و آخرت كى سعادت كى درخواست كى تھي، بنابراين كلمہ ''سا كتبہا'' كے ''سين'' كے قرينے سے كہا جاسكتاہے كہ ''سا كتبھا'' آخرت كيلئے اور ''رحمتي'' دنيا كيلئے ہے_

۱۲_ خدا كى رحمت، اس كے غضب پر سبقت ركھتى ہے_عذابى اصيب به من ا شاء و رحمتى وسعت كل شيئ

خدا نے رحمت كو بيان كرنے كيلئے فعل ماضى (وسعت) استعمال كيا اورسب كو اس كا مشمول قرار ديا جبكہ غضب كو بيان كرنے كيلئے فعل مضارع ''ا صيب'' كو بروئے كار لايا اور اسے اپنى مشيت پر مترتب كرتے ہوئے (من ا شاء) ايك مقدّ ر اور قطعى امر قرار نہيں ديا، ان دو بيانات كے موازنہ سے يہ مطلب اخذ ہوتا ہے كہ رحمت خدا اصل اور اس كا غضب عارضى اور محدود ہے_

۱۳_ خدا كى رحمت خاص صرف اہل تقوى (شرك و غيرہ سے پرہيز كرنے والوں ) اور زكات ادا كرنے والوں كيلئے ہے_

فسا كتبها للذين يتقون و يؤتون الزكوة

فعل ''يتقون'' كا متعلق خدا كے فرامين سے سرپيچى ہے اور اسكے لئے مورد نظر مصداق، گزشتہ آيات

۲۹۸

(كہ جو بنى اسرائیل كے شرك آلود رحجانات كے بارے ميں ہيں ) كى روشنى ميں شرك ہے_

۱۴_ خدا كى رحمت خاص سے بہرہ مند ہونا ،تمام آيات الہى پر ايمان لانے كى صورت ميں ہى ممكن ہے_

فسا كتبها للذين يتقون ...والذين هم بايا تنا يؤمنون

۱۵_ دنيا و آخرت ميں بنى اسرائیل كى سعادت كيلئے موسىعليه‌السلام كى دعا كى استجابت كے بارے ميں خدا كى طرف سے آپعليه‌السلام كو نويد سنائی جانا بشرطيكہ وہ تقوى كى رعايت كريں زكات ديں اور تمام آيات الہى پر ايمان لائیں _

فسا كتبها للذين يتقون و يؤتون الزكوة والذين هم بايا تنا يؤمنون

۱۶_ بارگاہ خدا ميں دست بدعا ہونا اس كى رحمت كے حصول ميں مؤثر ہے_و اكتب لنا ...فسا كتبها

۱۷_ زكات ادا كرنے والے اور آيات الہى پر ايمان لانے والے موحدين عذاب الہى سے محفوظ ہوتے ہيں _

عذابى ا صيب به من ا شاء و رحمتي ...فسا كتبها للذين ...بايا تنا يؤمنون

''من ا شاء'' كيلئے جملہ ''سا كتبھا'' تفسير كى حيثيت ركھتاہے يعنى يہ بيان كرتاہے كہ كون لوگ عذاب الہى سے محفوظ ہيں كہ جنہيں عذاب دينے پر مشيت الہى جارى نہيں ہوتى اور كون لوگ، عذاب الہى ميں مبتلا ہونے كے خطرے سے دوچار ہوتے ہيں ، جملہ ''سا كتبھا'' كا منطوق پہلے گروہ كى طرف اشارہ كرتاہے جبكہ اس كے مفہوم سے دوسرے گروہ كا سراغ ملتاہے_

۱۸_ زكات نہ دينے والے اور آيات الہى كا انكار كرنے والے مشركين ، عذاب خدا ميں مبتلا ہونے كے خطرے سے دوچار ہوتے ہيں _قال عذابى ا صيب به من ا شاء و رحمتى فسا كتبها للذين ...بايا تنا يؤمنون

۱۹_ تقوى اختيار كرنا، زكات ادا كرنا اور آيات الہى پر ايمان لانا، مناجات كى جگہ حاضر موسىعليه‌السلام كے ساتھيوں كيلئے خدا كى رحمت خاص اور مغفرت سے بہرہ مندہونے كى شرائط تھيں _فاغفر لنا و ارحمنا و ا نت خير الغفرين ...فسا كتبها للذين يتقون

جملہ ''فسا كتبھا ...'' موسىعليه‌السلام كى درخواستوں كا ايك جواب ہے كہ ان ميں سے ايك مناجات كى جگہ حاضر اپنے ساتھيوں كيلئے رحمت و مغفرت كى درخواست تھي_

۲۰_ ائین يہود ميں زكات واجبات الہى ميں سے تھي_و يؤتون الزكوة

۲۱_ ائین يہود، دنيا و آخرت كى سعادت فراہم كرنے

۲۹۹

والے دستورات پر مشتمل تھا_و اكتب لنا فى هذه الدنيا حسنة و فى الا خرة ...للذين يتقون و يؤتون الزكوة

آيات خدا:آيات پر ايمان لانے والے ۱۷;آيات خدا كے منكرين كى سزا، ۱۸

احكام: ۲۰

الله :اللہ تعالى كا غضب ۱۲;اللہ تعالى كى اخروى رحمت ۱۱; اللہ تعالى كى بشارت ۱۵; اللہ تعالى كى دنيوى رحمت ۱۱;اللہ تعالى كى رحمت خاص ۱۰، ۱۱، ۱۴ ; اللہ تعالى كى رحمت خاص كى شرائط ۱۹; اللہ تعالى كى رحمت كا مقدم ہونا ۱۲; اللہ تعالى كى رحمت كا زمينہ ۱۶;اللہ تعالى كى رحمت كے عوامل ۱۴; اللہ تعالى كى رحمت كے مراتب ۱۰; اللہ تعالى كى مشيت ۷،۸ ;اللہ تعالى كے عذاب ۷، ۸، ۱۸

انبياء:انبياء كا خيرخواہ ہونا ۲;انبياء كا كردار ۲

ايمان:آيات خدا پر ايمان ۱۴، ۱۵، ۱۹;ايمان كے آثار ۱۴، ۱۵، ۱۹

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كا عذاب ۸، ۹ ;بنى اسرائیل كى سعادت كى شرائط ۱۵

تقوى :تقوى كے آثار ۱۵، ۱۹

توبہ:توبہ كے آثار ۴، ۵

حيات:اخروى حيات كى درخواست ،۱;اخروى حيات كيلئے اسباب۵

خير:خير كيلئے اہليت ۵

دعا:دعا كے آثار ۱۶

زكات:دين يہود ميں زكات ۲۹;زكات ادا كرنے كے اثرات ۱۵، ۱۹;زكات ادا كرنے والوں كا محفوظ ہونا ۱۷;زكات ادا كرنے والوں كے فضائل ۱۳;زكات روكنے والوں كى سزا،۱۸;وجوب زكات ۲۰

زندگي:پسنديدہ دنيوى زندگى ۲، ۴;پسنديدہ زندگى كى درخواست،۱

سعادت:

۳۰۰

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736