تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 8%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 194643 / ڈاؤنلوڈ: 5166
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۶

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

۱۸_ خداوند متعال پر توكل كرناضرورى ہے _الله ما على ما تقول وكيل

آل يعقوب :آل يعقوب ميں قسم اٹھانا ۱۰

احكام ۷ ،۸

اديان :اديان كى تعليمات ۱۱

اللہ تعالى :اللہ تعالى سے عہد و پيمان ۷ ،۱۱، ۱۳ ; اللہ تعالى كى وكالت ۱۴;اللہ تعالى كے عذاب سے ڈرانا ۱۵

برادران يوسف :برادران يوسف اور بنيامين ۱۳; برادران يوسف اور بنيامين كا سفر كرنا ۱; برادران يوسف كا عہد و پيمان ۲، ۱۳; برادران يوسف كا قسم اٹھانا ۲ ، ۱۳;برادران يوسف كو خبردار كرنا ۱۵;برادران يوسف كى ذمہ دارى كى حدود۳ ، ۵ ، ۶;برادران يوسف كى ضمانت ۲

بنيامين :بنيامين كى محافظت ۳ ، ۵ ، ۶، ۱۳;بنيامين كے سفر پر راضى ہونا ۲

توكل:اللہ تعالى پر توكل كرنے كى اہميت ۱۸

ذكر:اللہ تعالى كى گواہى كا ذكر ۱۷; اللہ تعالى كى نظارت كا ذكر ۱۷

سزا :سزا كے اسباب ۱۶

شرعى ذمہ داري:شرعى ذمہ دارى كو بجالانے كى قدرت۹

عہد :عہد كا اديان ميں ہونا ۱۱; عہد كو وفاء كرنے پر عاجز ہونا ۷ ،۸ ; عہد و پيمان سے وفاكى اہميت ۱۲ ،۱۷;عہد و پيمان كے احكام ۷ ، ۸ ، ۹ ، ۱۲ ; عہد و پيمان سے وفا كے شرائط ۹

عہدشكني:عہد شكنى كا گناہ ۱۶;عہدشكنى كى سزا ۱۵

قسم :اديان ميں قسم كا ہونا ۱۱; اللہ تعالى كى قسم اٹھانا ۱۱ ;اللہ تعالى كى قسم اٹھانے كى اہميت ۱۰ ;قسم اٹھانے كے احكام ۷ ، ۸ ،۹، ۱۱ ، ۱۲; قسم اٹھانے ميں استثناء ۷ ، ۸ ;قسم كو پورا كرنے سے عاجز ہونا ۷ ،۸ ; قسم كو پورا كرنے كى اہميت ۱۱ ، ۱۲ ، ۱۷ ; قسم كو پورا كرنے كے شرائط ۹ ;قسم كو توڑنے كا گنا ہ۱۶;قسم كو توڑنے كى سزا ء ۱۵

۵۶۱

يعقوبعليه‌السلام :حضرت يعقوبعليه‌السلام اور برادران يوسف ۳ ، ۶ ،۱۷ ; حضرت يعقوبعليه‌السلام اور برادران يوسف كا عہد و پيمان ۱۴; حضرت يعقوبعليه‌السلام اور برادران يوسفعليه‌السلام كى اميديں ۱ ; حضرت يعقوبعليه‌السلام اور بنيامين كا سفر ۱ ، ۲ ; حضرت يعقوبعليه‌السلام اور بنيامين كى جدائي ۴; حضرت يعقوب(ع) كا خبردار كرنا ۱۵;حضرت يعقوبعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲ ، ۳ ، ۵ ، ۶ ، ۱۴; حضرت يعقوبعليه‌السلام كا وكيل ۱۴; حضرت يعقوبعليه‌السلام كى بنيامين سے محبت ۴;حضرت يعقوبعليه‌السلام كى توقعات ۵;حضرت يعقوبعليه‌السلام كى رضايت ۱ ; حضرت يعقوبعليه‌السلام كى رضايت كے شرائط ۲ ; حضرت يعقوب كى نصيحتيں ۳ ; حضرت يعقوبعليه‌السلام كے پيش آنے كا طريقہ ۱۷; حضرت يعقوبعليه‌السلام كے تقاضے۶; حضرت يعقوبعليه‌السلام كے دين ميں قسم اٹھانا ۱۰ ; حضرت يعقوبعليه‌السلام كے رنج و الم كے اسباب ۴

يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱۳

آیت ۶۷

( وَقَالَ يَا بَنِيَّ لاَ تَدْخُلُواْ مِن بَابٍ وَاحِدٍ وَادْخُلُواْ مِنْ أَبْوَابٍ مُّتَفَرِّقَةٍ وَمَا أُغْنِي عَنكُم مِّنَ اللّهِ مِن شَيْءٍ إِنِ الْحُكْمُ إِلاَّ لِلّهِ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَعَلَيْهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُتَوَكِّلُونَ )

اور پھر كہا كہ ميرے فرزند و ديكھو سب ايك دروازے سے داخل نہ ہونا اور متفرق دروازوں سے داخل ہونا كہ ميں خدا كى طرف سے آنى والى بلائوں ميں تمھارے كام نہيں آسكتا حكم صرف اللہ كے ہاتھ ميں ہے اور اسى پر ميرا اعتماد ہے اور اسى پر سارے توكل كرنے والوں كو بھروسہ كرنا چاہيئے (۶۷)

۱_ حضرت يعقوبعليه‌السلام نے اپنے بيٹوں كو مصر كى طرف سفر كرنے كے سلسلہ ميں معارف الہى سے واقف كيا اور ان كو توحيد كے حقائق كى ياد دہانى اورتعليم فرمائي_قال يا بنى لا تدخلوا و عليه فليتوكل المتوكلون

۲_حضرت يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں مصر كے متعدد دروازے تھے_

لا تدخلوا من باب واحد و ادخلوا من أبواب

۵۶۲

متفرقه

۳ _ حضرت يوسفعليه‌السلام كے دربار ميں آنے جانے والوں كے ليے كئي دروازے تھے_

لا تدخلوا من باب واحد و ادخلوا من أبواب متفرقه

(ادخلوا) كے مفعول سے كيا مرادہے كيا مصر كا شہر ہے يا حضرت يوسفعليه‌السلام كا دربار ہے ؟ اس ميں دو نظريے ہيں مذكورہ معنى دوسرے احتمال كى صورت ميں ہے اور آيت شريفہ ۶۹ ميں ( لما تدخلوا ) كے جملے كا تكرار احتمال اول كى تائيد كرتاہے_

۴_حضرت يعقوبعليه‌السلام ، اپنے بيٹوں كے دوسرى بار مصر جانے ميں ان كيلئے ايك حادثہ محسوس كررہے تھے اور ان كے ليے ناگوار واقعہ پيش آنے سے پريشان تھے_لا تدخلوا من باب واحد ما اغنى عنكم من الله من شيء

۵_ حضرت يعقوبعليه‌السلام اپنے بيٹوں كے ليے مصر ميں داخل ہوتے وقت خطرہ كو محسوس كر رہے تھے_

لا تدخلوا من باب واحد ما اغنى عنكم من اللّه من شيء

۶_ حضرت يعقوبعليه‌السلام ، بنيامين كے ليے مصر كے سفر ميں ناگوار حادثہ پيش آنے كا احتمال دے رہے تھے_

لا تدخلوا من باب واحد ما اغنى عنكم من الله من شيء

حضرت يعقوبعليه‌السلام اپنے بيٹوں كے ليے نہ پہلے سفر ميں اور نہ ہى تيسرے سفر ميں كسى پريشانى كو محسو س نہيں كررہے تھے كيونكہ بنيامين ان كے ہمراہ نہيں تھے (اذهبوا فتحسوا من يوسف و اخيه آيت ۸۷) اور انہوں نے كوئي خاص تاكيد بھى نہيں كى اس سے معلوم ہوتاہے كہ اس سفر ميں بنيامين كے ليے كوئي خطر كو محسوس كررہے تھے_

۷_ حضرت يعقوبعليه‌السلام ،نے اپنے بيٹوں كو مصر كى طرف عازم سفر ہونے كے دوران تاكيد كى كہ جب اس شہر ميں داخل ہوں تو ايك دروزے سے داخل نہ ہونا بلكہ مختلف دروازوں سے داخل ہوں _

يا بنى لا تدخلوا من باب واحد و ادخلوا من ابواب متفرقه

۸_حضرت يعقوبعليه‌السلام جو خطرہ محسوس كررہے تھے اس سے محفوظ رہنے كے ليے وہ اپنے بيٹوں ، كى مختلف دروازوں سے داخل ہونے ميں نجات سمجھتے تھے_و ادخلوا من ابواب متفرقة و ما اغنى عنكم من اللّه من شيء

۹_ حضرت يعقوبعليه‌السلام اس بات سے پريشان تھے كہ اگر ميرے بيٹے مصر كے ايك دروازے سے داخل ہوں گے تو وہ نظر بد اور حسادت كا شكار ہوجائيں گے_لا تدخلوا من باب واحد و ما اغنى عنكم من اللّه من شيء

۵۶۳

آيت شريفہ ميں يہ بيان نہيں ہوا كہ حضرت يعقوبعليه‌السلام اپنے بيٹوں يا بنيامين كے ليے كس خطرے كا احساس كررہے تھے ليكن اكثر مفسرّين نے يہ خيال ظاہر كيا ہے كہ انہوں نے ان كو مختلف دروازوں سے داخل ہونے كا حكم ديا تھا اس سے اندازہ ہوتاہے كہ وہ نظر بد يا اس كى مانند دوسرى جيسى چيزوں سے ہراساں تھے_

۱۰_ اپنے بچوں كى سلامتى كے ليے سوچنا اور اس كے ليے راستے كو اختيار كرنا ضرورى ہے_يا بنى لا تدخلوا من باب واحد

۱۱_ كوئي شخص ، كوئي شے اور كوئي منصوبہ، خداوند متعال كى تقدير و مشيت اور احكام تكوينى كے سامنے ركاوٹ نہيں بن سكتا ہے_ما اغنى عنكم من الله من شيء ان الحكم الا الله (اغناء) (مصدر اغنى ) ہے اور يہ غنا سے ہے _ جو كفايت كرنے اور منع كرنے كے معنى ميں آتاہے (لسان العرب) ( من شيء) كا جملہ ( ما اغني) كے ليے مفعول اور ( من اللہ) حال ہے (شيء) كے ليے اس صورت ميں (ما اغنى عنكم ...) كا معنى يوں ہوگا كہ ميں اپنے ذہن اور منصوبے سے اس (بلا و مصيبت ) كہ جو خداوند متعال كى طرف سے (مقدر) ہے اسے نہيں روك سكتااور، اس سے كفايت نہيں كرسكتاہوں _

۱۲ _ حضرت يعقوبعليه‌السلام كى طرف سے اپنے بيٹوں كى تعليمات ميں سے يہ تھا كہ خداوند متعال كى كائنات ہستى پر حاكميت ہے اور خداوند متعال كى ذات پر توكل كرنا اور توكل كرنے اور اسباب و علل كے مہيا كرنے ميں كوئي منافات نہيں ہے _

و ادخلوا من ابواب متفرقه و ما اغنى عنكم من الله من شيء

۱۳_تمام كائنات ہستى اور علل و اسباب پر خداوند متعال كى حاكميت اور تمام چيزيں حكم و تقدير الہى كے سامنے تسليم خم ہيں _وادخلوا من ابواب متفرقه و ما اغنى عنكم من الله من شيء ان الحكم الا الله

۱۴_انسان كے ليے اسباب كى تلاش، خداوند عالم كى حاكميت مطلق سے غفلت كا سبب نہيں بننى چاہيے _ادخلوا من ابواب متفرقه و ما اغنى عنكم من الله من شيء الا الحكم الا الله حضرت يعقوبعليه‌السلام ، اپنے بيٹوں كيلئے ناگوار حادثے سے بچانے كى تدبير ذكركرنے كے بعد اس بات كو بيان فرماتے ہيں كہ اس كے باوجود بھى ہم مقدرات الہى سے دامن نہيں بچاسكتے كيونكہ حكم و فرمان فقط اس ذات خداوند ى كے ساتھ مخصوص ہے _البتہ اس بات كى طرف توجہ ضرورى ہے كہ تمام علل و اسباب اسكى مشيت اور حكومت كے دائرے ميں عمل كرتے ہيں _

۱۵_ خداوند متعال پر توكل اور اللہ تعالى كى حاكميت مطلق پر اعتقاد ركھنا اس بات كا سبب نہيں بننا چاہيے كہ اسباب و علل طبيعى كو ترك كرديا جائے_ادخلوا من ابواب متفرقة ان الحكم الا الله

۵۶۴

على توكلت

حضرت يعقوبعليه‌السلام كے خداوند متعال پر توكل كرنے (عليہ توكلت) انہيں اسباب كى تلاش و كوشش سے نہيں روكا (لا تدخلوا من باب واحد) يہ درس تمام لوگوں كے ليے ہے_يہ بات نہيں كہ فقط اسباب كو جمع كرنے كى كوشش توكل الہى سے منافات ركھتى ہے بلكہ اسباب و علل كو فراہم كيا جائے اور خداوند متعال پر بھى توكل كيا جائے_

۱۶_ حضرت يعقوبعليه‌السلام كى توحيد، خداوند متعال پر توكل كرنا تھا_عليه توكلت

(عليہ )كا لفظ (توكلت) پر مقدم ہونا، اس كا فائدہ دے رہا ہے_

۱۷_فقط خداوند متعال كى كائنات ہستى پر حاكميت توكل كا موجب اور اس كے غير پر بھروسہ نہ كرنے كا سبب ہے _

ان الحكم الا الله عليه توكلت و عليه فليتوكل المتوكلون

(إن الحكم الا اللہ) كى تفريع ( عليہ فليتوكل) فاء كے ذريعے بيان ہونا مذكورہ بالا معنى كو بتاتى ہے _

۱۸_ فقط خداوند متعال ہى اس كے لائق ہے كہ اس پر توكل اور بھروسہ كيا جائے_و عليه فليتوكل المتوكلون

(المتوكلون) توكل كا ارادہ كرنے والے سے مراد يا تو وہ لوگ ہيں جو غير خدا پر توكل كرتے ہيں پس اس صورت ميں (و عليہ فليتوكل المتوكلون) كا معنى يوں ہوگا كہ وہ جو توكل كرنا چاہتے ہيں ان كو چاہيے كہ فقط خداوند متعال پر توكل كريں يا وہ لو گ جو غير خدا پر توكل كرتے ہيں ( تو غير اللہ سے اميد كو توڑ ديں ) فقط خداوند متعال پر توكل كريں _

۱۹_تمام امور ميں خداوند متعال پر توكل كرنے كى ضرورت ہے _عليه فليتوكل المتوكلون

(فليتوكل) كے متعلق كو حذف كرنا اور اس بات كو بيان نہ كرنا كہ كس ميں يا كن چيزوں پر توكل كيا جائے اس بات كو بتاتاہے كہ اسكا متعلق عام ہے جو (تمام امور) كو شامل ہے _

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى تقدير كا حتمى ہونا ۱۱ ، ۱۳; اللہ تعالى كى حاكميت ۱۲ ، ۱۳; اللہ تعالى كى حاكميت كى اہميت ۱۴; اللہ تعالى كى خصوصيات ۱۳،۱۷،۱۸; اللہ تعالى كے اوامر كا حتمى ہونا ۱۱; اللہ تعالى كى قدرت ۱۱; اللہ تعالى كى مشيت كا حتمى ہونا ۱۱

انسان :انسانوں كا عجز۱۱

ايمان :ايمان كے آثار ۱۷; اللہ تعالى كى حاكميت پر ايمان ۱۷

۵۶۵

برادران يوسف :برادران يوسف كو تاكيد و نصيحت كرنا ۷; برادران يوسف كا دوسرى بار مصر كى طرف سفر كرنا۴ ،۷; برادران يوسف كا مصر ميں داخل ہونا ۵ ، ۸ ; برادران يوسف كے ساتھ حسد كرنا ۹; برادران يوسف كے ليے نظربد كا ہونا ۹

توحيد :توحيد افعالى ۱۳ ،۱۷; توحيد كى تعليم ۱۰

توكل:اللہ تعالى اور مادى اسباب ۱۲ ، ۱۵; اللہ تعالى پر توكل ۱۲ ، ۱۵، ۱۶،۱۸; اللہ تعالى پر توكل كى اہميت ۱۹; اللہ تعالى پر توكل كے اسباب ۱۷ ; غير اللہ پر توكل كرنے كا ممنوع ہونا ۱۷

دين :دين كى تبليغ ۱

عقيدہ :اللہ تعالى كى حاكميت كا عقيدہ۱۵

عواطف:پدرى عواطف ۴

غفلت :اللہ تعالى سے غفلت كے اسباب ۱۴

فرزند:فرزند كى سلامتى كى اہميت ۱۰

مادى اسباب :مادى اسباب اور غفلت ۱۴; مادى اسباب كے كردار كى اہميت ۱۵;مادى اسباب كا خدا كى قدرت ميں ہونا ۱۳

مصر قديم :مصر قديم كى تاريخ ۲; مصر قديم كے متعدد دروازے ۲; مصرد قديم ميں شہر كى تعمير و ترقى ۲

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات۱۳،۱۸; نظريہ كائنات اور ايڈيالوجي۱۷

يعقوبعليه‌السلام :حضرت يعقوب اور برادران يوسف ۱ ، ۱۲; حضرت يعقوبعليه‌السلام اور بنيامين كا فر كرنا۶ ; حضرت يعقو بعليه‌السلام كا توكل ۱۶ ; حضرت يعقوبعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۴ ، ۵ ، ۶ ،۷; حضرت يعقوبعليه‌السلام كى پريشانى ۴ ، ۵ ،۶ ، ۸; حضرت يعقوبعليه‌السلام كى پريشانى كا فلسفہ ۹ ; حضرت يعقوبعليه‌السلام كى دور انديشى ۴ ، ۵ ، ۶،۸ ; حضرت يعقوبعليه‌السلام كى تبليغ ۱; حضرت يعقوبعليه‌السلام كى تعليمات ۱ ، ۱۲ ; حضرت يعقوبعليه‌السلام كى توحيد ۱۶; حضرت يعقوبعليه‌السلام كى نصيحتيں ۷

يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۴ ، ۵ ، ۶ ،۷،۸; حضرت يوسفعليه‌السلام كے محل كى خصوصيات ۳; حضرت يوسفعليه‌السلام كے محل كے متعدد دروازے ۳

۵۶۶

آیت ۶۸

( وَلَمَّا دَخَلُواْ مِنْ حَيْثُ أَمَرَهُمْ أَبُوهُم مَّا كَانَ يُغْنِي عَنْهُم مِّنَ اللّهِ مِن شَيْءٍ إِلاَّ حَاجَةً فِي نَفْسِ يَعْقُوبَ قَضَاهَا وَإِنَّهُ لَذُو عِلْمٍ لِّمَا عَلَّمْنَاهُ وَلَـكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لاَ يَعْلَمُونَ )

اور جب وہ لوگ اسى طرح داخل ہوئے جس طرح ان كے والد نے كہا تھا اگر چہ وہ خدائي بلا كو ٹال نہيں سكتے تھے ليكن يہ ايك خواہش ٹہى جو يعقوب كے دل ميں پيدا ہوئي جسے انھوں نے پورا كرليا اور وہ ہمارے دئے ہوئے علم كى بنا پر صاحب علم بھى تھے اگر چہ اكثر لوگ اس حقيقت سے بھى نا واقف ہيں (۶۸)

۱ _ حضرت يعقوبعليه‌السلام كے بيٹے دوسرى بار مصر ميں داخل ہوئے_

و جاء اخوة يوسف و لما دخلوا من حيث امرهم ابوهم

۲ _ حضرت يعقوبعليه‌السلام كے بيٹے حضرتعليه‌السلام كے فرمان كے مطابق مصر ميں داخل ہونے سے پہلے متفرق اور اس شہر كے مختلف دروازوں سے داخل ہوئے_و ادخلوا من أبواب متفرقة و لما دخلوا من حيث امرهم ابوهم

(حيث ) اسم مكان ہے جو جگہ اور مكان كے معنى ميں آياہے_

۳_حضرت يعقوبعليه‌السلام كے بيٹوں نے اپنے باپ كى اطاعت كي_و لما دخلوا من حيث امرهم ابوهم

۴_ والدين كے فرمان پر كان دھرنا، اولاد كى ذمہ داريوں اور معاشرت و زندگى كے آداب ميں سے ہے _

و لما دخلوا من حيث امرهم ابوهم

۵_ خداوند متعال، فرزندان يعقوبعليه‌السلام كے ليے مصر ميں ناگوار و اقعہ كو مقدر بناچكا تھا_

ما كان يغنى عنهم من اللّه من شيء

اس سے پہلى آيت كے شمارہ ۱۱ كے ذيل ( ما كان يغني ...) ميں جو ذكر ہوا ہے _ اس سے مذكورہ بات معلوم ہوتى ہے _

۶_حضرت يعقوبعليه‌السلام كيتدبير ( كہ ان كے بيٹے مختلف دروازوں سے مصر ميں داخل ہوں ) خداوند متعال نے ان كے ليے جو كچھ مقدر ميں لكھا تھا اس كو نہ روك سكي_ما كان يغنى عنهم من اللّه من شيء

(يغني) ميں ضمير حضرت يعقوبعليه‌السلام كى طرف يا ان كے منصوبے كى طرف جو جملہ (ادخلوا من ابواب متفرقہ) سے معلوم ہوتاہے لوٹتى ہے بہرحال دو احتمال ايك ہى معنى ميں ہيں _

۵۶۷

۷_تقدير و مشيت الہي، بندگان الہى كى تدبير پر حاكم ہے _و لما دخلوا من حيث امرهم ابوهم ما كان يغنى عنهم من الله من شيء

۸_حضرت يعقوبعليه‌السلام كى اپنے بيٹوں كو يہ نصيحت ( كہ مصر ميں داخل ہونے كے ليے مختلف دروازوں كو اختيار كرنا ) سوائے اپنے بيٹوں كى سلامتى كے كوئي اور اثر نہيں ركھتى تھي_ما كان يغنى عنهم من الله من شيء الا حاجة فى نفس يعقوب قضيه

(الا حاجة ...) عبارت ميں يہ استثناء منقطع ہے ليكن ظاہر يہ ہے كہ (قضاہا) ميں جو فاعل كى ضمير ہے وہ حضرت يعقوبعليه‌السلام كى طرف لوٹتى ہے _ اس صورت ميں ( ما كان يغني الا حاجة فى نفسى يعقوب قضاہا) اس آيت كا معنى يہ ہوگا كہ حضرت يعقوبعليه‌السلام كا منصوبہ، خداوند متعال كى تقدير ميں كوئي اثر نہ كرسكا ، ليكن حضرت يعقوبعليه‌السلام جو كچھ چاہتے تھے انہوں نے اپنے دستور ( ادخلوا من ابواب متفرقہ ) سے اس كو عملى جامہ پہنايا_ پس انكى خواہش (حاجة) اپنى ذمہ دارى كو بجالانا تھا اور وہ اپنے بيٹوں كى راہنمائي تھى كہ احتمالى خطرہ سے ان كو نجات دلوانا تھي_

۹_ حضرت يعقوبعليه‌السلام كا اپنے بيٹوں كو يہ فرمان دينا كہ وہ مختلف دروازوں سے داخل ہوں سوائے اپنى ذمہ دارى (خطرے سے بچنے كا منصوبہ ) كے انجام دينے كے سواء اور كچھ نہيں تھا_

ما كا ن يغنى عنهم من الله من شيء الا حاجة فى نفس يعقوب قضيه

حضرت يعقوبعليه‌السلام اس اعتقاد كے ساتھ كہ ميرے بيٹوں كى سلامتى پر خداوند متعال كا ارادہ حاكم ہے اور يہ سب اسى كے ہاتھ ميں اور اس كے اختيار سے خارج نہيں ہے ليكن انكى يہ توجہ كہ مشيت الہى كے ساتھ اسباب و علل كى تلاش و كوشش كرنا بھى ضرورى ہے اس چارہ انديشى يہ اسے آمادہ كيا ليكن نتيجہ خدا پرچھوڑ ديا تھا_ اسى وجہ سے حضرت (ع)

۵۶۸

كى خواہش اور حاجت اپنى ذمہ دارى كو جو بيٹوں كى راہنما ئي تھى انجام دينے كے علاوہ اور كچھ نہيں تھي_

۱۰_ حضرت يعقوبعليه‌السلام نے اپنے بيٹوں كى سلامتى برقرار ركھنےكے سلسلہ ميں ذمہ دارى كو انجام ديا _

الا حاجة فى نفس يعقوب قضيه

۱۱ _ والدين كو چاہيے كہ اپنى اولاد كى سلامتى كے ليے كوشش كريں _الا حاجة فى نفس يعقوب قضيه

۱۲ _ خداوند متعال نے حضرت يعقوبعليه‌السلام كى خواہش (كہ ان كے بيٹے) متعدد دروازوں سے داخل ہوں )كو پورا كيا _

الا حاجة فى نفس يعقوب قضيه

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ (قضاہا) كے فاعل كى ضمير اللہ تعالى كى طرف لوٹے اس صورت ميں ( و لما دخلوا) سے (قضاہا) تك كا معنى يہ ہوگا اگر چہ حضرت يعقوبعليه‌السلام كى نصيحتيں مؤثر نہيں ہوئيں ليكن خداوند متعال نے ان كى خواہش و آرزو كو پورا كيا _

۱۳ _ فرزندان يعقوبعليه‌السلام كا اپنے باپ كى اطاعت كرتے ہوئے متعدد دروازوں سے داخل ہونا، توفيق الہى تھا_

و لمادخلوا من حيث امرهم ابوهم الا حاجة فى نفس يعقوب قضيه

ايك لحاظ سے حضرت يعقوبعليه‌السلام كى آرزو كا پورا ہونا ( كہ بيٹے مختلف دروازوں سے داخل ہوں ) (و لما دخلوا من حيث امرہم) كو ان طرف نسبت دى گئي ہے اور دوسرى طرف يہ بيان ہوا ہے كہ خداوند عالم نے ان كى خواہش كو پورا كيا_

ان دو بيانات سے ظاہر ہوتاہے كہ ارادہ الہى اور اسكى توفيق سبب بنى كہ فرزندان يعقوبعليه‌السلام اس كے انجام دينے ميں كامياب ہوئے جو ان كے والد گرامى چاہتے تھے_

۱۴ _ حضرت يعقوبعليه‌السلام خاص علم كے حامل تھے_و إنه لذو علم لما علمناه

( علم ) كے لفظ كا نكرہ لانا، اسكى خصوصيت كو بتاتاہے_

۱۵_ خداوند متعال، حضرت يعقوبعليه‌السلام كو علم خاص سكھانے والا اور عطا كرنے والا ہے _و انه لذو علم علمناه

(لام ) كا حرف (لما علمناہ) ميں تعليل كے ليے ہے اور اسميں (ما) مصدريہ ہے _

۱۶_ اسباب و علل پر اللہ تعالى كے ارادہ كا حاكم ہونا،خداوند تعالى كى حضرت يعقوبعليه‌السلام كو تعليمات تھيں _

ادخلوا من أبواب متفرقة و ما اغنى عنكم من الله من شيء و انه ذو علم لما علمناه

۵۶۹

۱۷_ زندگى كے امور ميں تدبير اور منصوبہ بندى سے كام لينا، ارادہ الہى كے حاكم ہونے كے ساتھ منافات نہيں ركھتا يہ ايك ايسى بات تھى جو خداوند عالم نے حضرت يعقوب(ع) كو تعليم دى تھي_

و ادخلوا من ابواب متفرقة و ما اغنى عنكم من الله من شيء انه لذو علم علمناه

۱۸_حضرت يعقوبعليه‌السلام كا اپنے بيٹوں كو يہ نصيحتيں (خداوندن متعال پر توكل كرنا اور اسكو اسباب و علل ميں بروكار لانا) اس كے خاص علم كا جلوہ تھيں _ادخلوا من ابواب متفرقه و عليه فليتوكل المتوكلون إنه لذو علم لما علمناه

۱۹_ حضرت يعقوبعليه‌السلام كا بيٹوں كے مصر ميں دوسرى بار جانے پر پيش بينى اور خطرے كا احساس كرنا اس خصوصى علم كا جلوہ تھا جو حضرتعليه‌السلام كے پاس تھا_لاتدخلوا من باب واحد انه لذو علم لما علمناه

۲۰_ اللہ كے ارادہ كى حاكميت اور نظام علل و اسباب كے درميان ارتباط كو كشف كرنے كے ليے خصوصى علم جو بلند مرتبے والا ہو تو بس اسى كا كام ہے _ادخلوا من ابواب متفرقة و ما أغنى عنكم من الله من شيء و إنه ذو علم لما علمناه

۲۱_ اكثر لوگ اسباب و علل پر آنكھ جمائے ہوئے ہيں اور ارادہ الہى كى حاكميت اور توكل الہى كے ضرورى ہونے سے ناواقف ہيں _و لكن اكثر الناس لا يعلمون

اسباب و علل كا نظام:اسباب و علل كا نظام اور حاكميت الہى ۲۰

اطاعت:حضرت يعقوبعليه‌السلام كى اطاعت ۲ ، ۳ ، ۱۳;والد كى اطاعت ۴

اكثريت:اكثريت كى جہالت ۲۱

اللہ تعالى :ارادہ الہى اور امور ميں نظم و ترتيب ۱۷; ارادہ الہى اور مادى اسباب ۱۶;ارادہ الہى كى حاكميت ۱۶ ، ۲۱ ; اللہ تعالى كى تعليمات ۱۵،۱۶،۱۷; اللہ تعالى كى توفيقات ۱۳; اللہ تعالى كى عطايا ۱۵; مشيت الہى كى حاكميت ۷;مقدرات الہى ۵; مقدرات الہى كى حاكميت ۷ ; مقدرات الہى كا حتمى ہونا ۶

انسان :انسانوں كا عاجز ہونا ۷

برادران يوسف :برادران يوسف اور يعقوبعليه‌السلام ۲ ، ۳ ، ۱۳; برادران يوسف كا دو سرا سفر ۱ ، ۱۹ ; برادران يوسف كا مصر

۵۷۰

ميں داخل ہونا ۱ ، ۲ ، ۶ ، ۱۲ ، ۱۳; برادران يوسف كو نصيحتيں كرنا ۷ ، ۸ ،۱۸ ; برادران يوسف كى اطاعت ۲ ، ۳ ، ۱۳; برادران يوسف كى توفيق ۱۳; برادران يوسف كى سلامتى ۸ ; برادران يوسف كے ليے ناگوار حادثہ ۵ ،۶

توكل:اللہ تعالى پر توكل اور مادى وسائل ۱۸; اللہ تعالى پر توكل كرنے كى اہميت ۲۱

شفقت:پدرى شفقت ۸ ، ۱۰

علم :بہترين علم

فرزند:فرزند كى ذمہ دارى ۴; فرزند كى سلامتى كى ذمہ دارى ۱۱

قديم مصر:قديم مصر كے دروازے ۲ ، ۱۲ ، ۱۳

مادى اسباب:مادى اسباب كا كردار ۲۱

معاشرت :معاشرت كے آداب ۴

يعقوبعليه‌السلام :حضرت يعقوب(ع) اور اولاد ۱۹; حضرت يعقوبعليه‌السلام اور اولاد كى سلامتى ۱۰; حضرت يعقوبعليه‌السلام كا توكل پر اعتماد ۱۸; حضرت يعقوبعليه‌السلام كا دينى ذمہ دارى پر عمل كرنا ۹; حضرت يعقوبعليه‌السلام كا علم لدنى ۱۵ ، ۱۷; حضرت يعقوبعليه‌السلام كا قصہ ۱۰; حضرت يعقوبعليه‌السلام كا معلم ۱۵ ، ۱۶; حضرت يعقوبعليه‌السلام كا منصوبہ ۶ ، ۱۰ ; حضرت يعقوبعليه‌السلام كى دعا كا قبول ہونا ۱۲; حضرت يعقوبعليه‌السلام كى دور انديشى ۱۹ ; حضرت يعقوبعليه‌السلام كى نصيحتوں كا فلسفہ ۹ ;حضرت يعقوبعليه‌السلام كى نصيحتوں كے آثار ۸ ; حضرت يعقوب(ع) كى نصيحتيں ۱۸ ; حضرت يعقوبعليه‌السلام كے فضائل ۱۴ ، ۱۹

يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲ ، ۶ ، ۸

۵۷۱

آیت ۶۹

( وَلَمَّا دَخَلُواْ عَلَى يُوسُفَ آوَى إِلَيْهِ أَخَاهُ قَالَ إِنِّي أَنَاْ أَخُوكَ فَلاَ تَبْتَئِسْ بِمَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ )

اور جب وہ لوگ يوسف كے سامنے حاضر ہوئے تو انھوں نے اپنے بھائي كو اپنے پاس پناہ دى اور كہا كہ ميں تمھارا بھائي ''يوسف''ہوں لہذا جو برتائو يہ لوگ كرتے رہے ہيں اب اس كى طرف سے رنج نہ كرنا(۶۹)

۱ _ حضرت يعقوبعليه‌السلام كى اولاد، بنيامين كے ہمراہ حضرت يوسفعليه‌السلام كے مكان پر آئے اور حضرتعليه‌السلام كى خدمت ميں حاضر ہوئے_و لما دخلوا على يوسف ء اوى اليه اخاه

۲ _ حضرت يوسف(ع) نے اپنے بھائيوں كى ملاقات ميں بنيامين كو نزديك بلاكر اپنے پاس بٹھايا _

و لما دخلوا اؤى اليه اخاه

۳ _ حضرت يوسفعليه‌السلام جب بھائيوں سے دورہوكر بنيامين كےساتھ اكيلے بيٹھے ہوئے تھے تو انہوں نے اپنى كى شناخت كرائي _قال إنى انا اخوك

مذكورہ اور بعد والى آيات سے معلوم ہوتاہے كہ يوسفعليه‌السلام اس سے پرہيز كرتے تھے كہ ميرے بھائي مجھے پہچان ليں اسى وجہ سے اپنے بھائيوں سے چھپ كر بنيامين كو اپنى شناخت كروائي _ جملہ (قال ...) كا پہلے والے جملے سے فاصلہ اس بات كى طرف اشارہ كرتاہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام كى (بنيامين ) سے گفتگو اس جگہ پر تھى جہاں ان كے بھائي موجود نہيں تھے_

۴_ بنيامين كو يہ يقين نہيں تھا كہ وہ بھائي ( يوسف)جو گم ہوگيا ہے وہ عزيز مصر ہو_إنى أنا أخوك

جملہ (إنّى أنا اخوك) كو اسميہ لانے كے ساتھ حرف تاكيد (إن) كے ساتھ ذكر كرنا اور (أنا) مميز كا لانا س بات كو بتاتاہے كہ بنيامين اس ميں شك و ترديد ركھتے تھے كہ اسكا بھائي عزيز مصر ہوسكتاہے_

۵۷۲

۵ _ حضرت يوسفعليه‌السلام نے اپنے بھائيوں كے ساتھ جو واقعات (كنعان كے كنويں ميں انہيں ركھنے و غيرہ ...) گزرے تھے بنيامين كو بتائے_قال إنى أنا اخوك فلا قبتئس بما كانوا يعملون

(كانوا ) اور (يعملون ) كى ضمير برادران يوسف كى طرف لوٹتى ہے جملہ (إنى أنا اخوك) كے بعد ( لا تبتئش) (غمگين نہ ہو افسوس نہ كرو) ذكر كرنا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ اپنى شناخت كروانے كے بعد كنعان كے كنويں كا واقعہ بنيامين كے ليے بيان كيا وگرنہ صرف اپنى شناخت كرانے سے تو بنيامين كا غم زدہ ہونا اور پريشان ہونا معنى نہيں ركھتا_

۶_بنيامين ، حضرت يوسفعليه‌السلام كے گم ہونے والے واقعہ كے سلسلہ ميں اپنے بھائيوں كے كردار سے غم زدہ اور متأسف ہوئے_فلا تبتش بما كانوا يعملون

۷_ حضرت يوسفعليه‌السلام نے اپنے بھائي بنيامين سے درخواست كى كہ بھائيوں كے گذشتہ برے سلوك كو بھول جائيں اور فراموش كرديں تا كہ اس غم كو دوبارہ دل ميں نہ لائيں _فلاتبتئش بما كانوا يعملون

۸_ حضرت يوسفعليه‌السلام ،بنيامين كى راز دارى پر اطمينان ركھتے تھے_إنى أنا اخوك

۹_ حضرت يوسفعليه‌السلام كى نيك خصلتوں ميں سے بزرگوارى كرنا ، كينہ ركھنے سے دورى كرنا اور قدرت ركھتے ہوئے انتقام نہ لينا تھيں _

۱۰_ عزيز مصر كے مقام پر فائز حضرت يوسفعليه‌السلام كى اپنے بھائي بنيامين كے ساتھ ملاقاتسبب تھى كہ اپنے بھائيوں كى گذشتہ بدرفتارى كى وجہ سے جو ان كے درميان تلخياں آگئيں تھيں ان كو دل سے نكال ديا جائے_

إنى انا اخوك فلا تبتش بما كانوا يعملون

(فلا تبتش ...) كے جملہ ميں فاتفريع جو (انى أنا اخوك ) كى وضاحت كرتى ہے _ اس دليل كو بيان كرتى ہے كہ اپنے بھائيوں كى گذشتہ بدرفتارى كے غم و غصے كو دل سے نكال ديا ہے _ يعنى حضرت يوسف(ع) اس فاتفريع كے ذريعے اس بات كو بيان كر رہے ہيں كہ اگر چہ ان كى بدرفتارى كى وجہ سے جتنى مشكلات ميں نے اٹھائي ہيں اسى كے صدقے ميں اس مقام و مرتبے تك پہنچا ہوں پس اسى وجہ سے نہ ميں اور نہ ہى تم ان كے برے كاموں سے محزون و غمگين نہ ہوں _

برادران يوسف:برادران يوسف كى حضرت يوسف(ع)سے ملاقات ۱; برادران يوسف كى گذشتہ بدرفتارى كا فراموش كرنا ۷//بنيامين :بنيامين اور برادران يوسف كے پيش آنے كا

۵۷۳

طريقہ ۶; بنيامين اور حضرت يوسفعليه‌السلام ۴; بنيامين اور حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۶ ; بنيامين اور غم زدہ ہونا ۷ ; بنيامين كا شك ۴; بنيامين كا غم زدہ ہونا ۶; بنيامين كو دعوت دينا ۲ ; بنيامين كى حضرت يوسفعليه‌السلام سے ملاقات ۱ ، ۳ ۵; بنيامين كى رازدارى ۴ ; بنيامين كے دكھ درد كے دور ہونے كے اسباب ۱۰

عفو:قدرت ركھتے وقت معافى دينا ۹//محبت :بھائي كى محبت ۲

يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام اور بنيامين ۲ ، ۷ ; حضرت يوسفعليه‌السلام اور كينہ ركھنا ۹ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كا اطمينان ۸ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كا بنيامين كو اپنى شناخت كروانا ۳ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كا سزا و بدرى سے دور ركھنا ۹ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كا عزيز مصر ہونا ۱۰ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲ ، ۳ ، ۴ ، ۵ ، ۶،۷ ، ۱۰ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كى بنيامين سے ملاقات كے آثار ۱۰ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كى تمنائيں ۷ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كى جوانمردى ۹ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كى دعوت ۲ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كے دكھ و درد كے دور ہونے كے اسباب ۱۰ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كے فضائل ۹

آیت ۷۰

( فَلَمَّا جَهَّزَهُم بِجَهَازِهِمْ جَعَلَ السِّقَايَةَ فِي رَحْلِ أَخِيهِ ثُمَّ أَذَّنَ مُؤَذِّنٌ أَيَّتُهَا الْعِيرُ إِنَّكُمْ لَسَارِقُونَ )

اس كے بعد جب يوسف نے ان كا سامان تيار كراديا تو پيالہ كو اپنے بھائي كے سامان ميں ركھو اديا ۱_اس كے بعد منادى نے آواز دى كہ قافلے والو تم سب چور ہو(۷۰)

۱ _ حضرت يوسفعليه‌السلام كا بنيامين كو اپنے پاس ركھنے كا منصوبہ_فلما جهزهم بجهازهم جعل السقاية فى رحل أخيه

۲ _حضرت يوسفعليه‌السلام نے بذات خود اپنے بھائيوں كے سامان كو مہيا و آمادہ كيا _فلما جهزهم بجهازهم

۳ _ حضرت يوسفعليه‌السلام نے اپنے بھائيوں كے سامان كو تيار كرتے وقت اپنے پانى پينے كے مخصوص برتن كو بنيامين كے سامان ميں چھپاديا_فلما جهزهم بحهازهم جعل السقاية فى رحل اخيه

(سقاية) اس برتن كو كہا جاتاہے جو پانى پينے كے ليے استعمال ہوتاہے ( ال ) معرفہ كا جو اس پر داخل ہوا ہے _ اس سے معلوم ہوتاہے كہ وہ مخصوص برتن تھا_

۴_ حضرت يوسفعليه‌السلام كے ملازمين بنيامين كو واپس جانے سے روكنے كے منصوبے ( بنيامين كے سامان ميں برتن كو چھپا دينا ) سے ناواقف تھے_جعل السقاية فى رحل اخيه ثم أذن مؤذن

۵۷۴

كيونكہ اگر حضرت يوسفعليه‌السلام كے ملازمين اس منصوبے سے آگاہ ہوتے تو وہ فرزندان يعقوب كو واضح طور پر اورتاكيد كركے چور نہ كہتے ( إنكم لسارقون) اس سے معلوم ہوا كہ حضرت يوسفعليه‌السلام نے بذات خود بنيامين كے سامان ميں پيالہ ركھ ديا تھا_اور وہ چاہتے تھے كہ دوسروں كو اس منصوبے كا علم نہ ہو _

۵ _ حضرت يوسفعليه‌السلام كے ملازمين جب پانى پينے كے مخصوص پيالے كو تلاش نہ كرسكے تو فرزندان يعقوب پر چورى كى تہمت لگائي_جعل السقاية فى رحل اخيه ثم اذّن مؤذن ايتها العير إنكم لسارقون

۶_ حضرت يوسفعليه‌السلام كے ملازمين ميں سے ايك نے فرزندان يعقوب كے قافلے كو مخاطب ہوكر ان چورى كى تہمت لگائي_ثم اذّن مؤذن ايتها العيرء انكم لسارقون

(مير) قافلے كے تمام افراد اور ان اونٹوں كو كہا جاتاہے جو ان كے سامان كو اٹھاتے ہيں يہ بھى كہا گيا ہے كہ فارسى زبان ميں يہ كلمہ كاروان اور قافلے كے مترادف ہے اور (تاذين) (اذن) كامصدر ہے_ اذان كا معنى اعلان كرنے كا ہے جسكا معنى كثرت سے اعلان كرنا ہے اور پس (أذن مؤذن ...) يعنى اعلان كرنے والے نے كئي بار اعلان كيا _

۷_ فرزندان يعقوب پر چورى كا الزام اس وقت لگا جب وہ سامان باندھنے كى جگہ سے چلے گئے اور سفر كے ليے آمادہ ہوگئے تھے_ثم إذن مؤذن ايتها العير إنكم لسارقون

(ثم )كا حرف اور جملہ (اقبلوا عليم ) جو بعد والى آيت ميں ذكر ہوا ہے ممكن ہے مذكورہ معنى كا مفہوم ادا كرے_

۸_ بنيامين كے سامان ميں جو پيالہ چھپا ديا گيا وہ قيمتى تھا_جعل السقاية اذن مؤذن ايتها العير إنكم لسارقون

يہ بات كہ فرزندان يعقوب كو چور كہا گيا نہ يہ كہ تم نے چورى كى ہے اور يہ كہ اعلان كرنے والے نے علانيہ طور پر اعلان اور اسكا تكرار كيا اور جس كى وجہ سے جناب يوسفعليه‌السلام پيالے كے چور كو اپنا غلام بنا سكتے تھے ان سب باتوں سے معلوم ہوتاہے وہ كوئي قيمتى پيالہ تھا_

۹_'' عن ابى عبدالله عليه‌السلام ... قال: انهم سرقوا يوسف من أبيه ألا ترى أنه قال لهم حين قالوا: ماذا تفقدون؟ قالوا نفقد صواع الملك و لم يقولوا: سرقتم صواع الملك، انّما عنى أنكم سرقتم يوسف من أبيه (۱)

حضرت امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے( ايك شخص كے سوال كے جواب ميں كہ اس نے سوال كيا''انكم لسارقون'' سے كيا مراد ہے) : فرمايا ان لوگوں نے جناب يوسفعليه‌السلام كو اپنے باپ سے چورى كيا تھا پھر فرمايااس بات پر كيوں توجہ نہيں كرتے ہو كہ جب برادران يوسف نے كہا كہ تم نے كيا چيز گم كى ہے _

۵۷۵

تو حضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ملازمين نے ان سے كہا ( بادشاہ كا پيالہ گم ہوگيا ہے ) يہ نہيں كہا كہ تم نے بادشاہ كے پيالے كو چورى كيا ہے پس اس كے علاوہ اور كوئي بات نہيں تھى كہ تم نے جناب يوسف(ع) كو ان كے والد گرامى سے چورى كيا ہے _

۱۰_عن ابى جعفر عليه‌السلام ... و ارتحل القوم (إخوة يوسف ) مع الرفقة فمضوا، فلحقهم يوسف وفتيته فنادوا فيهم قال : '' ايتها العير إنكم لسارقون (۲)

امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ برادران يوسف قافلے والوں كے ساتھ نكلے اور چلے گئے اس كے بعد جناب يوسفعليه‌السلام اور ان كے ملازمين ان سے جاكر ملے اسوقت ان كے درميان آواز لگاكر منادى نے اس طرح كہا'' ايتها العيرء انّكم لسارقون''

۱۱ _عن أبى عبداللّه عليه‌السلام قال: التقية من دين الله لقد قال يوسف '' ايتّها العير إنكم لسارقون'' و الله ما كانوا سرقوا شيئاً (۳) امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ تقيہ، دين الہى ميں سے ہے بے شك جناب يوسفعليه‌السلام نے فرمايا : ايتھا العير إنكم لسارقون(ليكن) خدا كى قسم انہوں نے كسى چيز كى چورى انہيں كى تھي_

۱۲ _(عن ابى عبدالله عليه‌السلام ; قال رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : لا كذب على مصلح ثم تلا: ايتّها العير إنكم لسارقون) ثم قال: والله ما سرقوا و ما كذب (۴)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ رسالت مآب نے فرمايا: جھوٹا وہ ہے جو اصلا ح كرنے كا قصد نہ ركھتا ہو_ اسوقت ان آيات كى تلاوت فرمائي'' ايتها العير إنكم لسارقون'' اس كے بعد فرمايا: خدا كى قسم قافلے والوں نے چورى نہيں كى تھي( اعلان كرنے والے) نے بھى جھوٹ نہيں بولا_

برادران يوسف :برادران يوسف پر چورى كى تہميت ۵ ، ۶،۱۰ ; برادران يوسف اور جناب يوسفعليه‌السلام ۹; برادران يوسف كى چورى كرنا ۹ ; برادران يوسف پر چوري

____________________

۱) ملل الشرائع، ص ۵۲ ب ۴۳، ح۴، نورالثقلين، ج۲، ص۴۴۴، ح ۱۳۴_

۲) تفسير عياشي، ج۲، ص ۱۸۲، ح۴۳، نورالثقلين، ج۲ ص ۴۳۹، ح۱۱۲_

۳)كافى ج۲ص ۲۱۷، ح۳ ; نورالثقلين ج۲، ص ۴۴۳; ح ۱۲۷_

۴)كافى ج۲ ص ۳۴۳ ح ۲۲ ;نورالثلين ج/۲ ص ۴۴۴ ح ۱۲۹_

۵۷۶

كے الزام كا وقت ۷ ; برادران يوسف كا تجارتى كاروان ۶; برادران يوسف كا تجارتى مال ۲،۳

بنيامين:بنيامين كى حفاظت ۱

بادشاہ مصر:بادشاہ مصر كے پانى پينے كا برتن ۳; بادشاہ مصر كے پانى پينے كے برتن كى قيمت ۸; بادشاہ مصر كے پانى پينے كے برتن كا گم ہونا ۹

تقيہ :تقيہ كے احكام۱۱

جھوٹ:جھوٹ كا جائز ہونا ۱۲ ; جھوٹ كے احكام ۱۲ ; مصلحتى جھوٹ ۱۲

دين :دين كى تعليمات۱۱

روايت: ۹ ، ۱۰،۱۱ ،۱۲

حضرت يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام اور برادران يوسف۲ ، ۱۰ ;حضرت يوسفعليه‌السلام اور بنيامين ۱; حضرت يوسفعليه‌السلام كا تقيہ ۱۱ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲ ، ۳، ۴ ، ۵ ، ۶ ، ۷،۹،۱۰; حضرت يوسفعليه‌السلام كى تدبير ۱ ، ۳;حضرت يوسفعليه‌السلام كى تدبير اور ان كے ملازمين ۴; حضرت يوسفعليه‌السلام كے قصے كى تعليمات ۱۱ ، ۱۲ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كے ملازمين كى تہمتيں ۵ ، ۶

آیت ۷۱

( قَالُواْ وَأَقْبَلُواْ عَلَيْهِم مَّاذَا تَفْقِدُونَ )

ان لوگوں نے مڑ كر ديكھا اور كہا كہ آخر تمھارى كيا چيز گم ہوگئي ہے(۷۱)

۱_ فرزندان يعقوب، حضرت يوسفعليه‌السلام اور ان كے ملازمين كى طرف سے چورى كى تہمت كو سن كر واپس آگئے_

قالوا و اقبلوا عليهم

(قالوا) اور (أقبلوا) ميں جو ضمير ہے وہ ( العير) كى طرف لوٹ رہى ہے جو اس سے پہلى والى آيت ہے _ اور جملہ (و أقبلوا عليہم) (قالوا) كى ضمير كے ليے حال ہے_

۵۷۷

۲_ فرزندان يعقوب نے جناب يوسفعليه‌السلام كے ملازمين سے پوچھا : تمہارى كونسى چيز گم ہوگئي ہے _

قالوا ماذا تفقدون

۳ _ فرزندان يعقوب نے چورى كى تہمت سن كر تعجب كيا_قالوا ماذا تفقدون

آيت كے الفاظ اور فرزندان يعقوب كا سوال يہ نہيں تھا( ماذا سرقنا) اس بات سے معلوم ہوتاہے كہ ان كو يقين نہيں تھا اور حيرت زدہ تھے_

برادران يوسف :برادران يوسف اور يوسفعليه‌السلام ۱; برادران يوسف پر چورى كا الزام ۱ ،۳ ; برادران يوسف كا پوچھنا ۲ ; برادران يوسف كا تعجب ۳ ; برادران يوسف كا لوٹنا ۱

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام كے ملازمين كا پوچھنا ، يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱،۲،۳

آیت ۷۲

( قَالُواْ نَفْقِدُ صُوَاعَ الْمَلِكِ وَلِمَن جَاء بِهِ حِمْلُ بَعِيرٍ وَأَنَاْ بِهِ زَعِيمٌ )

ملا زمين نے كہا كہ بادشاہ كا پيالہ نہيں مل رہاہے اور جو اسے لے كر آئے گا اسے ايك دونٹ كا بار غلہ انعام ملے گا اور ميں اس كا ذمہ دار ہوں (۷۲)

۱_ بادشاہ كے پانى پينے والے پيالے كے گم ہونے كى وجہ فرزندان يعقوب كو ٹھہرانا اور انكى تلاشى لينا تھا _ماذا تفقدون _ قالوا نفقد صواع الملك (صواع) كا معنى ناپ تول كا برتن هے _

۲_ان تہمت زدہ افراد كو روكنا اور ان كى تلاش لينا جائز ہے جن كے درميان مجرم موجود ہو_

إنكم لسارقون قالوا نفقد صواع الملك و لمن جاء به حمل بعير

۳ _ مصر ميں سات سال كى قحطى كے دوران سے افراد كے سہم كو معين كرنے كا پيمانہ شاہى پيالہ تھا_حبل السقاية فى رحل أخيه نفقد صواع الملك گمشدہ پيالے كو (سقايہ) پيالے (صواع) ناپ تول كا پيمانہ سے تعبير كرنے كا مقصد يہ تھا كہ

اس سے افراد كےمعين شدہ حصّہ كو ناپاجاتا تھأ اور اس ظرف كو حضرت يوسفعليه‌السلام كے پاس آنے سے پہلے بادشاہ پانى پينے كے ليےاستعمال كيا كرتا تھا_

۴ _ حضرت يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں مصر ميں وزن اور ناپ تول كا رسمى نظام اور قانونى طريقہ رائج تھا_

قالوا نفقد صواع الملك

۵۷۸

(صواع) كا لفظ(الملك) كى طرف اضافہ (بادشاہ كا پيمانہ) يہ بتاتاہے كہ اس پيمانے كو بادشاہ نے معين و مشخص كيا تھا_ خواہ تجارت ميں وہ تمام چيزيں جو ناپ كے ذريعے سے ہوں يا قطحى كے زمانے ميں افراد كے حصوں كو معين و مشخص كرنے كے ليے ہوں _

۵_ حضرت يوسفعليه‌السلام كى طرف سے شاہى پيالہ لانے والے كو غلہ سے لدا ہوا ايك اونٹ انعام دينے كا اعلان كيا گيا _

و لمن جاء به حمل بعير

۶_گم ہونے والا پيمانہ، حضرت يوسفعليه‌السلام كے نزديك بہت زيادہ ارزش و قيمت ركھتا تھا_

نفقد صواع الملك و لمن جاء به حمل بعير

اس پيمانے كو پانے والے كے ليے قحطى اور راشن بندى كے زمانہ ميں غلہ سے لدا ہوا ايك اونٹ انعام قرار دينا سے معلوم ہوتاہے كہ وہ پيمانہ قيمتى اور ارزشمند برتن تھا_

۷_حضرت يوسفعليه‌السلام بذات خود اس گم شدہ پيالے كو لانے والے كے ليے انعام دينے كے پابند ہوئے_

و لمن جاء حمل بعير و انا به زعيم

(انا بہ زعيم) ميں (أنا) سے مراد يا تو خود جناب يوسفعليه‌السلام ہيں يا ملازمين كا سربراہ مراد ہے ليكن پہلے والے احتمال كى بناء پر مذكورہ معنى كيا گيا ہے _

۸_ انعام كو مقرر كركے رقابت اور مقابلے كو ايجاد كرنا جائز ہے _و لمن جاء به حمل بعير

۹_ جرم كو كشف اور پہچان كرنے اور مجرم كو گرفتار كرنے كے ليے انعام كا معين كرنا جائز ہے _

نفقد صواع الملك و لمن جاء به حمل بعير

۱۰_ جعالہ ( گم شدہ شيء كى تلاش كے ليے انعام مقرر كرنا) مشروع اور قانونى ہے _و لمن جاء به حمل بعير و أنا به زعيم

(جعالہ ) اصطلاح ميں كام كو انجام دينے پر اس كے مقابلے عوض ادا كرنے كے ليے اپنے آپ كو متعہد و ملزم كرنا اسى وجہ سے يہ جملہ ( لمن جاء ...) جعالہ كى قرار داد ہے _ اسمين قرار داد ذمہ دار كو (جاعل) انجام دينے والے كو (عامل) اور اجرت كو (جعل) كياجاتاہے_

۱۱_جعالہ كا صحيح ہونا عامل كے مشخص و معين ہونے كے ساتھ مشروط نہيں ہے _

۱۲ _ كام كو انجام دينے كے ليے جعالہ كے صحيح ہونے ميں

۵۷۹

مدت كا معين كرنا ضرورى نہيں ہے _و لمن جاء به حمل بعير

كيونكہ حضرت يوسفعليه‌السلام كے ملازمين نے جعالہ كى قرار داد ميں (شاہى پيالے كو پانے ميں )مدت كو معين نہيں كيا كے يہ كام (خاص مدت يا مخصوص زمانے ميں ) انجام پذير ہو اسى سے مذكورہ معنى حاصل ہوتاہے _

۱۳ _ جعالہ كے صحيح ہونے ميں كام انجام دينے كى مقدار جو جعالہ ميں ضرورى ہے وہ شرط نہيں ہے _و لمن جاء به حمل بعير يہ معلوم نہيں تھا گمشدہ پيالے كو تلاش كرنے ميں كتنا كام انجام دينا ہوگا اس وجہ سے ہم كہہ سكتے ہيں كہ (جعالہ) كى قرار داد ميں كام كى مقدار كا مجہول ہونا اس كے صحيح ہونے ميں كوئي ضرر نہيں پہنچاتا_

۱۴ _ ضمان و كفالت جائز قرار داديں اور قانونى اعتبار سے معتبر ہيں _و أنا به زعيم

(ضمان) اصطلاح ميں طلبگار كا ادا كرنے والے شخص سے مطالبہ كرنے كى صورت ميں مال كو ادا كرنے پر ملزم ہونے كو كہتے ہيں _ ضمانت كو قبول كرنے والے كو (ضامن) جس سے مال لينا ہے اسكو (مضمون عليہ ) جس نے مال وصول كرنا ہے اسكو( مضمون لہ ) كہا جاتاہے_(كفالت ) اصطلاح ميں اس شخص كے حاضر كرنے كو كہتے ہيں جو كسى شخص كى گردن پر حق ركھتاہے_ اس كفالت كو قبول كرنے والے كو كفيل كہتے ہيں _ كيونكہ(أنا بہ زعيم ) ميں جو غائب كى ضمير ہے وہ (حمل بعير) كى طرف لوٹتى ہے (زعيم ) سے مراد ضامن ہے اور اگر (بہ ) كى ضمير ( لمن جاء ...) كے جملے كو ادا كرنے والے كى طرف لوٹائيں (يعنى جاعل) تو اس صورت ميں زعيم سے مراد كفيل ہوگا_

۱۵_جعل كے ليے ضمانت (جعالہ كى اجرت ) جعالہ كے كام كو انجام دينے سے پہلے دنيا بھى جائز ہے اور قانونى اعتبار سے بھى صحيح ہے _و أنا به زعيم

(و انا به زعيم ) كا جملہ كہنے والا جو (حمل بعير) كى اجرت كا ضامن ہوا ہے _ يہ عامل كے كام يعنى پيالے كو پانے سے پہلے اسكى اجرت كا ضامن ہوا ہے _

۱۶_ اگر چہ مال كى ضمانت، ادا كرنے والے شخص كے اوپر لازم نہيں ہوئي پھر بھى ضمانت دينا جائز ہے اور قانونى ہے _

و أنا به زعيم

۱۷_ ضمان كے صحيح ہونے ميں طلب كرنے والے كى شناخت و پہچان كرنا معتبر اور شرط نہيں ہے _و انا به زعيم

اگر چہ يہ بات پہلے گذرچكى ہے كہ جملہ (انا بہ زعيم ) قرار داد اور ضمانت كو بتاتاہے اور اس قرار داد ميں (مضمون لہ ) (يعنى وہ جو شاہى پيالے كو پائے گا ) معلوم نہيں كون ہوگا اسى وجہ

۵۸۰

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

ر_ ك اقتصاد، انفال، اہل بہشت، قيامت، لوگ ، محمد--صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، اور موسى (ع)

سيرہ:ر_ك انبياء، محسنين، اور محمد(ص)

سينہ:ر _ك راز

''ش''

شاكرين: ۷/۱۴۴، ۱۸۹_اور آيات خدا ۷/۸۵;_كے فضائل ۷/۵۸;_ كے مقامات ۷/۱۴۴

شاءستگي:_كے آثار ۷/۱۴۴

شب (رات):_و روز ۷/۵۴; _و روز كى سريع گردش ۷/۵۴; گردش _و روز ۷/۵۴نيز ر_ ك عذاب

شبہہ:شبہہ ميں ڈالنا ۷/۷۵

شجاعت:_كے اسباب ۸/۹، ۴۰;نيز ر_ ك فرعون كے جادوگر

شرك اظہار_كا ناپسنديدہ ہونا ۷/۸۹;بطلان _كے دلائل ۷/۱۹۳، ۱۹۵، ۱۹۷، ۱۹۸;ترك _ ۷/۸۵; حقيقت _۷/۸۹;زمينہء _۷/۸ ۱۴ ، ۱۷۳، ۱۹۰;زيان _سے نجات ۷/۱۴۹;_افعالى كا زمينہ ۷/۱۹۰; _افعالى كا ناپسنديدہ ہونا ۷/۱۹۱;_پر اصرار كى سزا ۷/۷۲; _ سے اجتناب ۷/۸۹، ۱۷۴; _سے اجتناب كے آثار ۷/۱۵۲; _ سے اجتناب كے اسباب ۷/۱۴۱; _سے اعراض كرنے والے ۷/۱۵۶;سے نجات ۷/۸۹ ; _ عبادى ۷/۱۵۰;_ عبادى كا رد ۷/۶۵;_عبادى كا ظلم ۷/۱۴۸;_عبادى كاگناہ ۷/۱۵۳;_عبادى كا ناپسنديدہ ہونا ۷/۱۹۶، ۱۹۸;_ عبادى كى نفى ۷/۷۳;_ عبادى كے آثار ۷/۱۹۶;_ عبادى كے ترك كا زمينہ ۷/۵۹; _ كا بطلان ۷/۱۷۳، ۱۹۴، ۹۵ ۱ ;_ كا خلاف منطق ہونا ۷/۷۱; _ كى پيداءش ۷ / ۱۷۴ ; _كى سزا ۷/۵۹،۵۶;_كى طرف رجحان ۷/۸۹، ۱۴۰ ;_كى نابودى ۸/۸;_كے آثار ۷/۵۹، ۷۰، ۷۱، ۱۵۰، ۱۵۲، ۸/۴۲; _كے خلاف احتجاج ۸/۴۲; _ كے خلاف جنگ ۷/۵۹، ۶۵، ۷۰، ۷۳، ۸۵، ۸/۷ ۶۴;_كے خلاف مبارزہ كرنے كى شرائط ۸/۴۶ ; _كے موانع ۷/۱۷۳، ۱۹۰ ; شكست _كے اسباب ۸/۷; ظلم _۷/۱۵۰;گناہ _۸/۸ ;گناہ _كى بخشش ۷/۵۳ ۱

نيز ر ك آدم،عليه‌السلام اہل مدين، بنى اسرائی ل، عقيدہ، قوم ثمود، قوم عاد، قوم نوحعليه‌السلام موسى ، آباء و اجداد اور ہارون(ع)

۶۸۱

شعبدہ:ر _ك :فرعون كے جادوگر

شعيبعليه‌السلام :احتجاج_۷/۸۵; استقامت _۷/۹۰; بعثت_كى حقانيت ۷/۸۵; بعثت_كے دلائل ۷/۸۵; بيّنات _۷/۸۵;پيروان _۷/۸۹; پيروان_كا توكل ۷/۸۹;پيروان _كا عقيدہ ۷/۸۸، ۸۹; پيروان _كى نجات ۷/۹ ۸ ;پيروان _كى ہجرت ۷/۹۰ ; پيروان _كے خلاف مبارزہ ۷/۹۱; پيروان _كے فضائل ۷/۸۹;توحيد _۷/۹ ۸، ۰ ۹ ; دعائے _ كا فلسفہ ۷/۸۹; دعوت _۷/۸۵، ۸۶، ۷ ۸;دوران _تاريخكى ۷/۸۸;رسالت _كى تكذ يب ۷/۹۰ ; رسالت _كى حدود ۷/۸۵;_اور اہل مد ين ۷/۸۵، ۹۳; _اور اہل مدين كا دين ۷/۸۸; _اور كفار ۷/۹۳; _اور كفار مدين ۷/۸۹; _اور لوگوں كے منافع و۷/۹۳;_اور مدين كے امراء ۷/۸۹، ۹۰; _پر ايمان لانے والے ۷/۸۹; _پر ايمان لانے سے ممانعت ۷/۹۰; _كا اظہار براءت ۷/۸۹;_كا توكل ۷/۸۹; _كا خير خواہ ہونا ۷/۹۳; _كا غم و اندوہ ۷/۹۳; _كا كردار ۷/۹۳;_كا لوگوں سے تعلق ركھنا ۷/۹۳; _ كا ہدايت كرنا ۷/۹۳; _كى اطاعت ۷/۹۰; _ كى بشارتيں ۷/۸۷; _ كى تبليغ ۷/۸۶، ۹۳; _ كى تعليمات ۷/۸۵;_ كى جلاوطنى ۷/۸۸;_كى تہديد ۷/۶۸، ۸۷;_كى خواہشات ۷/۸۹;_كى دعا ۷/۸۹;_ كى دلسوزى ۷/۸۵، ۹۰; _كى دعا قبول ہونا ۷/۹۱;_ كى رسالت كو قبول كرنا ۷/۹۰، ۹۳; _كى فرمانبردارى ۷/۸۹; _كى مايوسى ۷/۹ ۸ ; _ كى مسؤليت۷ / ۸۵; _كى نجات ۷/۸۹; _كے پيروكاروں كى نجات ۷/۹;_كے خلاف مبارزہ ۷/۸۸، ۹۱; عقيدہ _۷/۸۹; فضائل _ ۷/۸۹ ; قصہ _۷/۸۵، ۸۶، ۸۷، ۸۸، ۸۹، ۹۰، ۹۱، ۹۳; محبت _۷/۸۵;مكذبين _كا انجام ۷/۹۲; مكذبين _كا عذاب ۷/۹۲، ۹۳;مكذبين _كى ہلاكت ۷/۸۵، ۹۳، ۰۳ ۱ ; نواہى _۷/۸۵; ہجرت_ ۷/۹۰، ۹۳نيز ر_ ك ايمان، قوم شعيبعليه‌السلام اور مدين

شفيع:قيامت ميں شفاعت كرنے والے ۷/۵۳

شقاوت:_كے اسباب ۷/۱۷۹

شك_كے موانع ۷/۱۵۸

شكار:مچھلى كے_ سے اجتناب ۷/۱۶۴;ہفتہ كے دن _كى سزا ۷/۱۶۶;ہفتہ كے دن مچھلى كا _۷/۱۶۴، ۱۶۵، ۱۶۶

نيز ر _ك امتحان، ايلہ، يہود

شكر:_كى ارزش ۸/۲۶;_نعمت كے مواقع ۷/۱۴۴; موجبات_ ۸/۶۲;نعمت بہشت كا _۷/۴۳; نعمت _۷/۵۸، ۱۴۴، ۸/۲۶; نعمت _كا زمينہ

۶۸۲

۸/۲۶; نعمت_كى اہميت ۷/۱۴۰، ۱۴۴;نعمت ہدايت كا _۷/۴۳نيز ر ك آدمعليه‌السلام ، اہل بہشت اور حوا

شكست:ر_ ك امتحان، باطل، جنگ، حق، خائنين، شرك، قريش، كفار، كفر، مؤمنين، مسلمان اور مشركین

شكنجہ:_برداشت كرنا ۷/۱۲۶نيز ر_ ك امتحان، بنى اسرائی ل، فرعون اور آل فرعون، موت اور يہود

شكیبائی :ر _ك صبر

شناخت:_كے موانع ۷/۱۰۰، ۱۰۱;_كے وسائل ۷/۱۷۹;نيز ر_ ك بصيرت، علم

شورى :ر _ك فرعون اور آل فرعون

شہر ايلہ:ر_ ك ايلہ

شہادت:ر_ ك گواہى

شہادت (راہ خدا ميں قتل ہونا):_ كے آثار ۷/۱۲۵نيز ر ك عقيدہ

شہوات پرستي:_كے آثار ۷/۸۱نيز ر_ك قوم لوط

شہدا:ر _ك مؤمنين

شيطان:اطاعت _كے آثار ۷/۱۷۵; اضلال _ ۷/۱۷۵ ، ۲۰۰، ۲۰۲ ;_اور الہى امداد ۸/۴۸;_اور انبياء ۷/۲۰۰; _ اور بلعم باعورا ۷/ ۵ ۷ ۱; _ اور بے تقوى افراد ۷/۲۰۲;_ اور خفيہ امور ۸/۴۸ ;_اور ذمہ دار علماء ۷/۱۷۵; _اور زاہد افراد ۷/۱۷۶; _ اور كفار ۸/ ۸ ۴; _اور كفار مكہ ۸/۴۸;_اور متقين ۷/ ۱ ۰ ۲; _اور مشركین ۷/۲۰۲;_اور ملائی كہ امداد ۸/۴۸;_سے نجات كے اسباب ۷/۲۰۱;_كا اظہا ر براءت ۸/۴۸;_كا بہكاوا ۸/۴۸; _كا پيچھے ہٹنا ۸/۴۸; _ كا تجسم ۸/۴۸; _كا خوف ۸/۴۸; _كا عقيدہ ۸ / ۴۸;_ كا علم ۷/۱۷۵، ۸/۴۸;_كا فرار ۸/۴۸; _ كا كردار ۷/۱۷۵، ۲۰۰، ۲۰۱، ۰۲ ۲ ، ۸/۱۱، ۴۸; _كا مكر ۸/۴۸; _كا نفوذ ۸/ ۸ ۴ ;_كا وسوسہ ۷/۲۰۰، ۲۰۱، ۸/۱۱;_كى ا طاعت ۷/۱۷۵;_كى شكست كے اسباب ۸/ ۴۸;_كى طاقت۷/۱۷۵;_كى عہد شكنى ۸ /۴۸; _كى قوت بينائی ۸/۴۸;_كى كمزورى ۷/۱۷۵; _كے بھائی ۷/۲۰۲; _كے پيروكار ۷/۱۷۵، ۲۰۲;_كے نفوذ كا

۶۸۳

طريقہ۷ / ۱ ۰ ۲ ; _ كے وسواس كو بے اثر كرنا ۷/۰ ۰ ۲ ; نفوذ _كے موانع ۷/۱۷۵، ۱۷۶; وسوسہء _كے اسباب ۸/۱۱

نيز ر ك غزوہ بدر اور متقين

''ص''

صابرين:۷/۱۳۷، نيز ر_ ك صبر

صالحعليه‌السلام :تبليغ _كا طريقہ ۷/۷۴;رسالت_كى حدو د ۷/۷۳;_اور قوم ثمود ۷/۷۳، ۷۴، ۷۹;_پر ايمان لانے والے ۷/۷۵، ۷۶; _سے انكار و كفر كى سزا ۷/۷۸;_سے جنگ ۷/۷۵;_كا احتجاج ۷/۷۳; _ كا خبردار كرنا ۷/۷۳، ۷۷;_كا خيرخواہ ہونا ۷/۷۹; _كا لوگوں سے رابطہ ۷/۷۳; _كا ناقہ ۷/۷۳; _كا ہدايت كرنا ۷/۷۹;_كى اتمام حجت ۷/۹ ۷ ;_كى تبليغ ۷/۷۹;_كى تہديد ۷/۷۸;_كى دعوت ۷/۷۳، ۷۴;_كى دلسوزى ۷/۷۳، ۷۹;_كى قوم ثمود كے ساتھ رشتہ دارى ۷/۷۳;_كى مسؤ ليت ۷ / ۳ ۷ ;_كى ہجرت ۷/۷۹;_كے ساتھ مخالفت ۷/۷۶;_كے فضائل، ۷/۳۷، ۷۹;_كے ناقہ كو ضرر پہنچانا ۷/۷۳;_كے نواہي/۷ ۷۳، ۷۴; قصہ _۷/۷۳، ۷۴، ۷۵، ۷۶، ۷۷، ۷۹ ; معجزہ _۷/۷۳، ۷۵; معجزہ _كى اہميت ۷ / ۳ ۷ ; نبوت _۷/۷۳، ۷۵، ۱۰۳; نبوّت _كے دلائل ۷/۷۳، ۷۵;ناقہ _كا قتل (عقر) ۷/۷۷، ۷۸ ، ۷۹; ناقہ _كى اہميت ۷/۷۳ ; ناقہ _ كى چراگاہ ۷/۷۳;ناقہ_كے اضرار پر سزا ۷/۷۳نيز ر_ ك ايمان، قوم ثمود، قوم صالحعليه‌السلام اور كفر

صالحين: ۷/۱۹۶_ كا عقيدہ ۷/۱۹۶;_كى امداد ۷/۱۹۶; _كے مقامات ۷/۱۹۶نيز ر _ك ايلہ، محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور يہود

صبر:آل فرعون كے ظلم پر _۷/۱۲۸;_كا زمينہ ۸/۴۶; _كى اہميت ۷/۷۸، ۸/۴۶، ۶۵، ۶۶;_كى درخواست ۷/۱۲۶; _كى دعوت ۷/۱۲۸ ۸;_كے آثار ۷/۷۸، ۱۲۸، ۱۳۷;_كے اسباب ۷/۱۲۸

نيزر _ك ايمان، بنى اسرائی ل، تبليغ، جنگ، جہاد، سختي، صابر ين ، ظلم، مستضعفين اور مشكلات

صدا:ر _ك بنى اسرائیل اور ورد

صداقت:اديان ميں _۷/۶۸;_كى ارزش ۷/۶۸;نيز ر_ ك انبياء(ع)

صلا ح:_كى اہميت ۷/۸۵

صلح:احكام_۸/۶۱;جنگ پر_كا مقدم ہونا ۸/۶۱;_كى

۶۸۴

اہميت ۸/۶۱;_كى شرائط ۸/۶۱، ۶۲;_ميں مكر ۸/۶۱، ۶۲كفار سے_۸/۶۱، ۶۲;كفار سے_كى شرائط ۸/۶۱;كفار سے _كے مقاصد ۸/۶۱نيز ر _ك اہل بہشت، ذكر، كفار

''ض''

ضرر:دفع _۷/۱۸۸; دفع _كے اسباب ۷/۱۸۸; _كا سبب ۷/۱۸۸; _كى تشخيص ۷/۱۸۸;

''ط''

طبيعى (قدرتي):مطالعہ _كے آثار ۷/۵۷;_تبديليوں كا سبب ۷/۱۳۰

طعام:ر_ ك بنى اسرائی ل

طغيان:_كے مواقع ۷/۱۸۶نيز ر_ ك قرآن

طوفان:ر _ك عذاب اور نوح(ع)

طہارت:ارزش _۸/۱۱

طيّبات:_سے استفادہ ۷/۱۶۰; _كى حليت ۷/۱۵۷نيز ر_ ك اسلام، روزي، مسيحيان اور يہود

''ظ''

ظاہر پرستي:_كے آثار ۷/۱۴۸،نيز ر_ ك بنى اسرائی ل

ظالمين :۷/۴۵، ۱۴۸، ۱۵۰، ۱۶۰، ۱۶۵، ۱۷۷، ۸/۲۶، ۵۴

ظالموں پر لعنت ۷/۴۴; ظالموں كا دنيو ى عذاب ۷/۱۶۲; ظالموں كا عذاب ۸/۵۴; ظالموں كى دنيوى ہلاكت ۸/ ۴ ۵ ;ظالموں كى محروميت ۷/۴۴;ظالموں كى ہلاكت ۷/۷ ۱۳; قيامت اور ظالمين ۷/۴۴ ۸;

ظلم:اجتماعي_۸/۵۱;_پر صبر۷/۱۳۷;_سے اجتناب كا زمينہ ۸/۲۵;_كى سزا ۷/۱۶۵;_كے آثار ۷/۱۶۵، ۸/۵۴;_كے اجتماعى آثار ۸/۲۵; _ كے انفرادى آثار ۸/۲۵; عظيم_۸/۵۱; موارد _۷/۴۵، ۱۰۳، ۱۴۸، ۱۵۰، ۱۶۰، ۱۶۲، ۱۶۵، ۸/۶۰

نيز ر_ ك آل فرعون،آيات خدا، امم، اہل جہنم، ايلہ، بنى اسرائی ل، خدا، خود، دشمنان، شرك

۶۸۵

ظالمين، فرعون، قريش، قيامت، كفار، كفار مكہ، گوسالہ پرستى اور مؤمنين

ظن:_كى ارزش ۷/۶۶،نيز ر_ ك ;قوم عاد

''ع''

عادل افراد:ر _ك بنى اسرائی ل

عاقبت:ر _ك انجام

عالم:ر_ك آفرينش

عالَم برزخ:_پر تسلط ۷/۱۶۷; _كى آگ ۸/۵۰;نيز ر_ ك عذاب اور كفار

عالَم خلق:ر_ ك انسان

عالَم ذر:_ ميں اقرار ۷/۱۳۷نيز ر_ ك انسان

عبادت:تاريخ_۷/۶۵;تاريخ ميں _۷/۵۹، ۷۳، ۸۵; ترك _كى سزا ۷/۵۹، ۶۵;ترك _كے آثار ۷/۵۹;زمينہ _۷/۵۹، ۷۴، ۱۲۰، ۱۸۰; _ ترك كرنے كے اسباب ۷/۲۰۶; _خدا ۷/۶۰، ۱۴۰، ۱۹۷، ۲۰۶; _خدا كى اہميت ۷/۸۵;_شب كے آثار ۷/۱۴۲;_كى اہميت ۸/۳۵;_كى دعوت ۷/۷۰ ;_كى طرف رجحان ۷/۵۹، ۶۵ ، ۷۳; _كے آثار ۷/۲۰۶;_كے مواقع ۷/۲۰۶;غير خدا كى _۷/۱۳۸ ; فضيلت_ ۸/۳; كامل_ ۷/۱۴۲ ; لغو _۸ / ۵ ۲ ; ناپسنديدہ _۸/۳۵;

نيز ر_ ك انبياء، عبوديت، قوم عاد، كفار مكہ، مشركین، مقربين اور موسى (ع)

عبادت گاہ:_كے آداب ۸/۳۵;_ميں لغو كام ۸ / ۵ ۳نيز ر _ك مسجد الحرام

عبرت:_ حاصل نہ كرنے پر سرزنش ۷/۱۰۰;_كى تشويق ۷/۸۶; _كے اسباب ۷/۷۴، ۸۶، ۳ ۶ ۱، ۱۶۴، ۱۶۶، ۸/۱۹، ۵۷

نيز ر_ ك تاريخ

عبوديت:اظہار_۷/۱۲۰;اظہار_كے اسباب ۷/۱۲۰; _كى اہميت ۸/۴۱; _كى نشانياں ۷/۱۲۰نيز ر _ك انسان اور محمد(ص)

۶۸۶

عجبْ:عجْب سے اجتناب ۸/۱۷

عدالت:_كا معيار ۸/۶۰;_كى اہميت ۷/۱۵۹;_كى دعوت ۷/۸۵; _كے آثار ۷/۹۰

نيز ر_ ك اقتصاد، پاداش، خدا،سزا ، معاملہ، عدالت پيشہ لوگ او ر قضاوت عدالت پيشہ لو گ:۷/۱۸۱

عدالت پيشہ افراد كى قضاوت ۷/۱۸۱

عداوت:ر_ ك دشمني

عذاب:اجتماعى _۷/۹۱;اخروي_سے خبردار كےا جانا ۷/۹۵ ; مراتب ۷/۹۵; اخروى _ كے موجبات ۷/ ۹ ۵ ; اہل _۷ /۱۸۳، ۸/۱۴، ۱۵، ۱۶; برزخى _۷/۱۶۷، ۸/۰ ۵ ; برزخى _سے نجات ۷/۱۶۷;برزخي_كے مراتب ۸/۵۰ ;برزخى _كے موجبات ۷/ ۷ ۱۶;ٹڈيوں كا _ ۷/۱۳۳ ; جوؤں كے ذريعے _ ۷/۱۳۳; خون كے ذريعے_ ۷/۱۳۳; دنيوى _۷/۹۷، ۱۶۵;دنيوى _كے آثار ۷/۹۲; دنيوى _كے موجبات ۷/۶۴، ۹۲، ۶۵ ۱ ، ۸/۱۳ ;رات ميں _۷/۷۸، ۹۱، ۹۹ ; رعشہ كے _۷/۷۸، ۹۱; زمينہ _ ۷/۷۱; شديد_ ۸/۱۳;طوفان كا _۷/ ۳ ۳ ۱، ۱۳۴;_ استيصال كے موانع ۸/۳۳;_سے اجتناب ۷/۶۳;_ختم ہونے كى درخواست ۷ /۱۳۴; _سے عبرت ۷/۱۶۶;_سے محفوظ ہونا ۷/۹۷، ۹۸، ۹۹ ; _سے محفوظ ہونے كے اسباب ۸/۳۳;_سے نجات ۷/۲ ۷ ، ۸۳، ۸۵، ۱۶۵;_سے نجات كے موجبات ۷/۵۳، ۶۵، ۹۶، ۱۵۶، ۱۶۵، ۱۶۷; _ سے نجات كے موانع ۷/۴۸، ۸۳; _كا ختم ہونا ۷/۱۳۵;_كا خوف ۷/۱۶۷، ۸/۴۸;_كا سبب ۷/۷۱;_كى تہديد ۷/۷۰، ۷۱، ۳ ۷ ; _كى درخواست ۸/۳۲;_كے زيادہ ہونے كا زمينہ ۷/۱۸۳; _كے مراتب ۷/۷۳، ۸۴، ۹۲، ۱۳۴، ۱۶۵، ۱۶۶، ۸/۶۸;_كے مشمولين ۷/۱۵۶; _ ميں تأخير ۷/۱۸۳;مينڈ كوں كا _۷/۱۳۳; موانع_ ۷/۹۶، ۸/۸۶; موجبات_۷/۲ ۷ ، ۸۴، ۹۵، ۹۷، ۸ ۹ ، ۱۳۶، ۱۵۷، ۱۶۴، ۱۸۳، ۸/۱۴، ۳۴، ۳۵، ۵۳، ۸ ۶ ;ناگہانى _۷/۹۵، ۹۷، ۹۹;نزول _۷/ ۷۷، ۹۱;نزول_كے موجبات ۷/۷۱، ۷۲، ۵ ۵ ۱، ۸/۲۵;نيند ميں _۷/۹۷

عذر:بارگاہ خدا ميں _۷/۱۶۴;غير مقبول _۷/۱۷۲، ۱۷۳; قيامت كو فراموش كرنے پر_ ۷/۵۲; مقبول _۷/۱۷۲

نيز ر_ ك آيات خدا، دنياطلبي، كفر، گمراہي، مصلحين معاشرہ اور نہى از منكر كر نيوالے

عرش:_كا كردار ۷/۵۴

۶۸۷

نيز ر ك خدا

عسكرى آمادگى : ۸/۱۱، ۶۰;_ كى اہميت ۸/۱۱، ۲۶، ۶۰

عسكر ى حكمت عملى : ۸/۶۰

عسكرى حيثيت (موقعيت نظامي):عسكري_كا استحكام ۸/۶۷

عسكرى طاقت :_كا مظاہرہ ۸/۶۰;_كا معيار ۸/۶۰;_كى تقويت ۷/۶۰; _كى تقويت كے اسباب ۸/۶۵;_كى كمزورى كے موجبات ۸/۶۶نيز ر_ك قريش، مسلمان

عسكرى كمانڈ: ۸/۷۵

عصا:_كا ادہا ميں تبديل ہونا ۷/۱۰۷نيز ر_ ك آل فرعون اور موسى (ع)

عصمت:ر _ك ابلاغ رسالت، انبياء، موسيعليه‌السلام اور نوح(ع)

عصيان:حرام _۸/۲۰;زمينہ _۷/۱۶۳;_خدا كا زمينہ ۷/۷۷، ۱۰۲، ۱۶۰، ۱۶۳، ۱۶۴، ۱۶۷، ۱۶۹، ۲۰۰، ۸/۲۰، ۲۲، ۲۵، ۲۹، ۵۹;_پر باقى رہنا ۷/۱۶۵; _سے اجتناب ۸/۲۰، ۲۹;_كى سزا ۷/۱۶۵، ۱۶۶;_كے آثار ۷/۲ ۰ ۱ ، ۱۶۵، ۸/۴۷;_كے اسباب ۷/۱۰۳نيز ر_ ك عصيان كرنے والے اور دوسرے خاص موارد

عصيان كر نيوالے (گناہگار):_ كاانجام ۷/۱۶۷;_ كا عذاب ۷/۱۵۷; _كو تنبيہ ۷/۱۶۷نيز ر_ ك بنى اسرائیل اور يہود

عفو:خطا كا _ ۷/۱۵۳، ۸/۳۸; خطاكار كا_۷/۱۹۹; لغزش سے_۷/۱۹۹نيز ر_ك جاہلين، خدا

عقاب:ر _ك كیفر

عقل:_سے عارى افراد ۸/۲۲

عقيدہ:آسمانى كتابوں پر_۷/۱۷۰; باطل _۷/۶۰، ۳ ۶، ۶۴، ۹۷، ۹۸;باطل_كے پيروكاروں كى تقليد ۷/۱۳۹;پسنديدہ_۷/۱۶۹; تاريخ _۷/۱۷۴; تحميل_(مسلط كردہ عقيدہ) ۷/۸۸، ۸/۱۹; توحيد پر_كا زمينہ ۷/۱۷۴; تورات پر_ ۷/۱۶۹; حسي(ظاہري) معبود پر_۷/ ۸ ۱۳;خدا پر_ ۷/۵۰، ۸۵;خدائی سزاؤں پر_۸/۴۸;دينى

۶۸۸

_ميں برہان ۸/۴۲; ربوبيت خدا پر_۷/۶۸; شرك پر _۷/۱۷۳; شہادت پر_ ۷/۱۲۸; _ اسلام كے آثار ۸/۴۹; _اور معاد ۷/۱۲۵; _توحيد ۷/۶۶;_توحيد كا منشاء ۷/۸۹; _كا سبب ۷/۳ ۱۷ _كى تصحيح كا معيار ۷/۱۷۱;_كى اہميت ۸/۱; _ كى حفاظت كى اہميت ۷/۱۵۰;_ كے آثار ۷/۶۸;_ميں برہان ۷/۷۱ ; گمراہ _ ترك كرنا ۷/۱۳۰ ;مبانى _۷/۴ ۸ ۱ ; مباني_كى تحكےم ۷/ ۱۲۸; مغفرت خدا كا _۷/۹ ۶ ۱ ; ناپسنديدہ_۷/۹ ۶ ۱; ناپسنديدہ_سے اجتناب ۷/۱۷۱;

علم:_كے آثار ۷/۸۹، ۹۸، ۱۷۵، ۱۸۸، ۸/۲۰، ۲۴، ۲۵;_لدنى ۷/۶۲;_لدنى كے آثار ۷/۶۲;_و عمل ۷/۵۵، ۸۹

نيز ر_ ك اصحاب اعراف، انبياء، انسان، بلعم باعورا، تاريخ، تكليف، حقائق، حوادث، خدا، شيطان، علم غيب، قرآن اور محمد(ص)

علماء:دنياطلب_۷/۱۷۶، ۱۷۹;_دين كا زہد ۷/۱۶۹ ; _دين كو خبردار كےا جانا ۷/۱۷۵;_دين كى مسؤليت۷/۱۶۹; _سے سوء استفادہ ۷/۱۱۳، ۱۱۴; ہوا پر ست_۷/۱۷۶نيز ر _ك حكومت، شيطان، فرعون اور علمائے يہود

علمائے يہود:دنياطلب _۷/۱۶۹; فاسق _۷/۱۶۹

علم غيب:_كى اہميت ۷/۱۸۸نيز ر_ك انبياء، خدا، محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، نوح(ع)

عمر:سرمايہئ_۷/۱۷۸;سرمايہ _كو تباہ كرنا ۷/۵۳، ۱۷۸; _سے فائدہ اٹھانا ۷/۱۷۸; _كى تباہى كے موانع ۷/۵۳

عمل:باطل_۷/۱۳۹; پسنديدہ_كا منشاء ۸/۱; پسنديدہ _كى اہميت ۷/۱۵۷; جاہلانہ_ ۸/۲۰;حكےمانہ _۸/۶۳، ۶۷;سفيہانہ _ ۷/۶۶; سفيہانہ_كے آثار ۷/۱۵۵; _اور عقيدہ ۸/۲۹; _ خير كا زمينہ ۷/۱۲۹; _ ضاءع ہونے كے اسباب ۷/۱۴۷;_ ضاءع ہونے كے موجبات ۷/۱۴۷;_كا منشاء ۸/۳، ۱۷۰;_كى اخروى پاداش ۷/۱۴۷;_كى اخروى سزا ۷/۱۴۷;_كى ارزش ۸/۷۴; _كے آثار ۸/۴، ۲۹، ۵۱، ۵۳;_كے اخروى آثار ۸/۵۱;_كے ارزشمند ہونے كا معيار ۷/۷ ۴ ۱; ناپسنديدہ _۷/۷۴، ۸۰، ۱۳۹، ۱۶۹، ۱۶۹، ۲۰۵، ۸/۶۷; ناپسنديدہ _ پر تحسين ۸/۴۸; ناپسنديدہ _ترك كرنے كا زمينہ ۷/۱۲۹; ناپسنديدہ_سے اجتناب ۷/۱۵۷، ۱۷۱; ناپسنديدہ_كى سزا ۷/۹۶، ۱۸۰;ناپسنديدہ _كے آثار ۸/۷۳; ناپسنديدہ _كے اسباب ۷/۱۸۰

عمل صالح:_كا اجر ۴۳، ۱۷۰;_كا ضاءع ہونا ۷/۱۴۷; _كى

۶۸۹

طرف ہدايت ۷/۴۳;_كى فرصت ۷/۵۳;_ كے آثار ۷/۴۲، ۴۳; _كے موجبات ۷/۴۳;نيز ر_ ك بنى اسرائی ل

عواطف (احساسات):_ابھارنا ۷/۱۵۰;_ابھارنے كے آثار ۷/۱۵۰; قومى _۷/۵۹نيز ر _ك تبليغ

عوام:انذار_۷/۶۹، ۱۸۴;سست ايمان _۸/۴۹; صدر اسلام كے _كا سوال ۷/۱۸۷;صدر اسلام كے _كا عقيدہ ۷/۱۸۸;_كى جہالت ۷/۱۸۷; _ كى خير خواہي۷/۷۹;_كى مسؤليت ۷/۳ ۶،۱۴۵;_كى ہدايت ۷/۷۱;_كى مصلحتوں كا لحاظ ۷/۶۲، ۶۸، ۹۳نيز ر_ك فرعون كے جادوگر، شعيب(ع)

عوام سے رابطہ:ر _ك شعيبعليه‌السلام ، صالحعليه‌السلام ، نوح(ع)

عورت:اديان ميں _۷/۸۳; _كى آزاى ۷/۸۳; _كى مسؤليت۷/۸۳;_كے حقوق پر تجاوز ۷/۸۱نيز ر_ ك بنى اسرائی ل

عہد:_كے احكام ۸/۲ ۷;_وفا كرنا ۷/۱۰۲، ۸/۲۱، ۵۶، ۷۲; _وفا كرنے كا وجوب ۸/۷۲; _وفا كرنے كى اہميت ۷/۱۳۵، ۸/۷۲;كفار سے _۸/۵۶;

نيز ر _ك آدمعليه‌السلام ، آل فرعون، امم، انبياء، انسان، حوا، عہد شكن افراد، عہد شكني، كفار اور محمد(ص)عہد شكن افراد: ۷/۱۰۲_اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۸/۵۷;_كى خيانت ۸/۵۸; _كى سزا كا شديد ہونا ۸/۵۷;_كى محروميت ۸/۵۸; عہد شكنوں سے نپٹنے كا طريقہ ۸/۵۸;عہد شكنوں كا جنگ بھڑكانا۸/۵۷;عہد شكنوں كے انجام سے عبرت ۸/۵۷

عہد شكني:خدا سے_۷/۱۰۲;_كا زمينہ ۷/۱۹۰;_كا ناپسنديدہ ہونا ۸/۵۶;_كے آثار ۷/۱۰۲، ۸/۵۶; _كے اسباب ۷/۱۰۲، ۸/۵۶نيز ر _ك آدمعليه‌السلام ،آل فرعون، امم، انبياء، انسان، حوا، خدا، شيطان، كفار، كفار مكہ، محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور يہود

عہد عتيق:ر _ك تورات

''غ''

غافلين :۷/۱۷۹

غرور:ر_ك تكبر

۶۹۰

غزوہ احد:_كى حقانيت ۸/۵نيز ر_ ك محمد(ص)

غزوہ بدر:_اور منافقين ۸/۴۹;_ كافلسفہ ۸/۷، ۴۲; _ كا قصہ ۸/۱، ۵، ۷، ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۷، ۱۹، ۲۶، ۴۲، ۴۳، ۴۴، ۴۷، ۴۸، ۴۹، ۵۰; _كا منشاء ۸/۴۲، ۴۴;_ كى اہميت ۸/۶، ۴۲;_كى تقدير ۸/۴۴_كى جغرافيائی حيثيت ۸/۴۲; _كى حقانيت ۸/۵، ۶;_ كى سرنوشت ۸/۴۲; _ كى فتح ۸/۱۰، ۱۷، ۱ ۴ ، ۴۲، ۴۳;_ كى فتح كى اہميت ۸/۸;_كى فتح كے اسباب ۹/۱۱، ۱۷، ۲۶، ۴۹; _ كے آثار ۸/۷، ۴۱، ۴۶;_ كے اسراء ۸/ ۰ ۷ ;_كے اسيروں كو بشارت ۸/۷۰; _كے اسيروں كو تہديد ۸/۷۱; كے اسيروں كى تشويق ۸/۷۰ ;_ كے اسيروں كى خيانت ۸/۷۱; كے غنائم ۸/۱، ۲۶; _كے مجاہدين كا استغاثہ ۸/۹;_كے مجاہدين كا ضعف ۸/۴۹;_ كے مجاہدين كا قلب ۸/۰ ۱ ;_كے مجاہدين كى امداد ۸/۱۰، ۴۳;_كے مجاہدين كى پريشانى ۸/۱۱;_ كے مجاہدين كى دعا ۸/۹;_كے مجاہدين كى فتح ۸/۱۷، ۱۹، ۸/۴۹; _كے مجاہدين كى مغفرت ۸/۶۹ ; _كے مجاہدين كى نيند ۸/۱۱; _كے مجاہدين كے فضائل ۸/۱۱; _كے مجاہدين ميں پليدى ۸/۱۱;_ميں اسير بنايا جانا ۸/۶۸، ۷۰; _ميں امداد ۸/۴۱;_ميں بارش ۸/۱۱; _ميں دشمنوں كا ضعف ۸/۴۳; _ميں شركت ۸/۶;_ ميں شيطان ۸/۱۱، ۴۸;_ميں غيبى امداد ۸/۱۱;_ ميں كاميابى ۸/۴۹; _ميں كفار ۸/۱۹، ۴۲، ۴۴، ۴۷، ۴۹، ۵۴;_ميں كفار كا ضعف ۸/۴۳;_ميں كفار كى اسارت ۸/۷۱;_ميں كفارمكّہ ۸/۴۷; ;_ميں كفار كى موت ۸/۵۰; _ميں كفار كى ہلاكت ۸/۵۴; _ميں مسلمان ۸/۱، ۱۰، ۴۲;_ميں مسلمانوں كا اتحاد ۸/۴۳; _ميں مسلمانوں كى فتح ۸/۶۸; _ميں مشركین ۸/۹، ۴۲، ۵۳; _ميں مشركین قريش ۸/۱۲، ۱۳، ۱۴;_ميں مشركین كا ضعف ۸/۴۳;_ميں ملائی كہ ۸/۹، ۱۰، ۱۲;_ميں ملائی كہ امداد ۸/۴۸; _ميں ملائی كہ كى رؤيت ۸/۴۸; _ميں مؤمنين ۸/۴۴، ۴۹;نيزر_ ك مؤمنين، محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، مسلمان اور منافقين

غسل:_كى اہميت ۸/۱۱

غشوہ:ر_ ك انبياء

غصب:ر _ك مسجد الحرام

غضب:كظم_كا طريقہ ۷/۱۵۰نيز ر_ ك خدا اور موسى (ع)

غفلت:انتقام خدا سے _۷/۱۳۶;خدا سے _۷/ ۵ ۱۰; خدا سے _كا زمينہ ۷/۹۵;خدا سے _كے اسباب ۷/۲۰۶;ربوبيت خدا سے _۷/۲ ۷ ۸۱; _پر

۶۹۱

سرزنش ۷/۲۰۵; _سے اجتناب ۷/۲۰۵، ۸/۱۱; _كے آثار ۷/۱۷۲; _كے اسباب ۷/۹۵; موانع _ ۷/۲۰۵

نيز ر_ ك آل فرعون، انبياء

غنائم: ۸/۱، ۲۶، ۶۷احكام _۸/۱، ۴۱، ۶۹;_سے استفادہ ۸/۹ ۶; _كى اہميت ۸/۴۱;_كى تقسيم ۸/۱; _كى حليت ۸/۶۹; _كے آثار ۸/۱، ۲; مالك غنائم ۸/۱، ۴۱; موارد _ ۸/۶۹نيز ر_ ك خمس، غزوہ بدر، مسلمان

غيب گوئي:ر _ك علم غيب

''ف''

فاسقين: ۷/۱۰۲، ۱۶۳، ۱۶۵ظالم فاسقوں كى سزا ۷/۱۶۷;_ كا حق كو قبول نہ كرنا ۷/۱۶۴; _كا عذاب ۷/۱۶۴;_كى ابتلاء ۷/۱۶۴;نيز ر_ك امم اوربنى اسرائی ل

فتح :اپنے سے بڑى طاقت پر _۸/۶۵;دشمنوں پر _۸/۴۹، ۶۳، ۶۵، ۶۶; دين كے دشمنوں پر_ ۸/۱۰، ۴۵ ، ۶۷; _سے مايوسى ۷/۱۰۱;_كا زمينہ ۷/۸۷، ۸/۶۳;_كامنشاء ۸/۱۰، ۱۸، ۶۶;_كى بشارت ۷/۸۷، ۸/۱۰، ۶۵;_كى درخواست ۸/۱۰;_كى دعا ۸/۱۹;_كے اسباب ۷/۱۳۷، ۸/۱۰، ۱۹، ۵ ۶ ;_كے موانع ۸/۵۹ ; كفا ر پر_۷/۸۷، ۸/۶۵، ۶۶; مشركین پر_۸/۷;

نيز ر_ ك بنى اسر ائی ل، جنگ، حق، غزوہ بدر، مؤمنين، محمد مستضعفين اور مسلمان

فجو ر:ر_ ك فسق

فحشاء:_سے نہى ۷/۸۰;_كے آثار ۷/۸۴; _كے خلاف جنگ ۷/۸۰

فديہ:جائز_۸/۷۰; _كى حليت ۸/۶۹; _كے احكام ۸/۶۹، ۷۰نيز ر_ ك اسراء

فراموشي:ر _ك خدا اور قيامت

فرج (مشكل دور ہونا):زمينہء فرج۷/۸۷

فرزند (اولاد):_ پر آباء و اجداد كا اثر۷/۱۷۳; _سے محبت كے آثار ۸/۲۸;_عطا ہونا ۷/۱۹۰; سالم _كى نعمت ۷/۱۸۹; نيك و سالم_كى درخواست ۷/ ۹ ۸ ۱;نيز ر_ك امتحان

فرشتگان:ر _ك ملائی كہ

فرصت:فرصت سے استفادہ ۸/۷۰،نيز ر_ ك تبليغ

۶۹۲

فرعون:آل فرعون كا كفر ۸/۲۵; استبداد _۷/۱۲۳; تحليل _ ۷/۲۳ ۱ ; حكومت_ كا فساد ۷/۵ ۰ ۱ ; حكومت _ميں مشورت ۷/۱۱۰ ;_اور آل فرعون۷/۱۲۷; _اور آل فرعون كى خواہشا ت ۷/۲۷ ۱ ; _اور بنى اسرائیل ۷/۱۲۹; _اور پيروان موسىعليه‌السلام ۷/۱۲۷; _اور جادوگر ۷/۱۱۴، ۱۲۳، ۱۲۶;_اور عقيدے كى آزادى ۷/۱۲۳; _اور علماء ۷/۱۱۳; _اور معجزہ موسىعليه‌السلام ۷/۱۰۳، ۱۱۴;_اور موسىعليه‌السلام ۷/۱۰۳، ۱۰۵، ۱۰۶، ۱۱۰، ۱۲۳، ۱۲۴، ۱۲۷;_اور موسىعليه‌السلام كى سزا ۷ /۷ ۲ ۱ ;_كا استثمار گرہونا ۷/۱۲۳; _كا استكبار ۷/۱۲۳، ۱۲۷; _كا افساد ۷/۱۰۳; _كا انتقاد ۷/۱۲۷; _كا انجام ۷/۱۰۳; _كا حوصلہ ۷/۳ ۱۱ ; _كا سياسى نظام ۷/۱۱۰، ۱۱۲، ۱۲۷;_كا ظلم ۷/۱۳۷; _كا شرك ۷/۱۲۷; _كا عصيان ۷/۱۰۳;_كا عقيدہ ۷/۱۰۶، ۱۲۷ ; _كا كفر ۷/۱۲۹; _كا محل بنانا ۷/۱۳۷; _كا مكر ۷/۱۲۲; _كو خبردار كےا جانا ۷/۱۲۷ ; _كو خطرے كا احساس ۷/۱۲۳;_كى آساءش طلبى ۷/۱۳۷; _كى آلودگي۷/۱۱۳; _كى بشارت ۷/۱۱۴;_كى بخششيں ۷/۱۳ ۱; _كى بصيرت ۷/۱۲۳، ۱۲۴;_كى پستى ۷/۱۱۳;_كى تحريك ۷/۱۲۷;_كى توقعات ۷/۱۰۵; _كى تہديد ۷/۱۲۳، ۱۲۴، ۱۲۵; _كى تہمتيں ۷/۱۲۳، ۱۲۶; _كى حاكميت ۷/۱۲۷; _كى حكومت ۷/۱۱۲، ۱۲۷; _كى حكو مت كا منقرض ہونا ۷/۱۲۷; _كى خواہشات ۷/۱۰۶، ۱۰۷، ۱۰۸ ; _كى سختي۷/۱۱۳; _كى طاقت ۷/۲ ۱ ۱ ; _كى قسم ۷/۱۲۴; _كى ہدايت ۷/۱۰۳; _كى ہلاكت ۷/۱۲۹;_كے رذائل ۷/۱۱۳;_كے شكنجے ۷/۱۲۴، ۱۲۵، ۱۲۶، ۱۴۱;_كے كارندوں كا مشورہ كرنا ۷/۱۰۹ ; _كے كارندوں كى تحليل ۷/۱۱۰; _ كے كارندے ۷/۱۱۱;_كے گوشہ نشين ہونے كے اسباب ۷/۱۲۷; _كے معبود ۷/۱۲۷; _كے معبودوں كے خلاف مبارزہ ۷/۱۲۷;_ كے كارندوں كى خواہشات ۷/ ۱ ۱ ، ۱۱۲;_كے كارندوں كى شورى ۷/۱۱۰، ۱۱۱;قصہء _ ۷/۳ ۰ ۱نيز ر _ك آل فرعون،فرعون كے جادوگر، قوم فرعون اور موسي

فرعون كے جادوگر:_ اور باطل حكومتيں ۷/۱۲۵، ۱۲۶; _ اور رب العالمين ۷/۱۲۲;_ اور عوام ۷/۱۱۶;_ اور فرعون ۷ /۲۵ ۱ ،۱۲۶; _ اور معاد ۷/۱۲۵; _ اور معجزہ موسىعليه‌السلام ۷/۱۲۵، ۱۲۶; _ اور موسىعليه‌السلام ۷/۱۱۵، ۱۱۸، ۱۲۳; _ اور نبوت موسىعليه‌السلام ۷/۱۲۱;_ فرعون كے جادوگروں پر تہمت ۷/۱۲۳، ۱۲۶;_ سے استمداد ۷/۱۱۱;_ كا آگاہ ہونا ۷/۱۲۱، ۱۲۲;_ كا اتحاد ۷ /۱۱۵;_كا اجر و پاداش۷/۱۱۴; _ كا اطمينان ۷/۱۱۵;_كا اقرار ۷/۱۲۲; _كا ايمان ۷/۱۲۱، ۱۲۲، ۱۲۳ ۸ ۱۲۴، ۱۲۵، ۱۲۶;_كا تجديد نظر كرنا ۷/۱۲۰، ۱۲۱، ۲۲ ۱ ; _ كا جادو ۷/۱۱۵، ۱۱۶، ۱۷ ۱ ; _ كا جا دو ترك كرنا ۷/۱۶ ۱ ; _كا دربار ميں ہونا ۷/۳ ۱ ۱ ; _ كا شعبدہ ۷/۱۱۶;_ كا

۶۹۳

عقيدہ ۷/۱۲۰، ۱۲۱، ۱۲۵، ۱۲۶; _ كو بشارت ۷/۱۱۴; فرعون كے جادو گر وں كى آمادگى ۷/۱۱۳;_ كى استقامت ۷/۱۲۵، ۱۲۶;_ كى اطاعت ۷/۱۲۶ ۸; _ كى تہديد ۷/۱۲۳، ۱۲۴، ۱۲۵;_ كى خدمات ۷/۱۱۳;_جادوگروں كى خواہشات ۷/۱۱۳، ۱۱۴، ۱۲۶; _ كى دعا ۷/۱۲۶; _ كى ذلت ۷/۱۱۹; _ كى زيركى ۷/۱۲۲;_ كى رضاكا ر ا نہ خدمات ۷/۱۱۱، ۱۱۲، ۱۱۳;فرعرون كے جادوگروں كى سازش ۷/۱۱۸;_ كى سزا ۷/۱۲۴، ۱۲۶;_كى شجاعت ۷/۱۲۶;_ كى شجاعت كے اسباب ۷/۱۲۵;_ كى شكست ۷/۱۱۷، ۱۱۹، ۱۲۳;_ كى منافع پرستى ۷/۱۱۳;_ كے جادو كا باطل ہونا ۷/۱۲۰;_ كے جادو كا لغو ہونا ۷/۱۱۸;_ كے خلاف مبارزہ ۷/۱۱۸، ۱۲۱;نيز ر_ ك آل فرعون ،فرعون، اور موسىعليه‌السلام _

فساد:اجتماعى _ كے آثار ۸/۲۵; زمينہ _ ۸/۷۳;_ كا سبب ۸/۷۳;_كى نابودى ۸/۳۹; _ كے آثار ۷/۱۰۳، ۱۳۳; _ كے اسباب ۸/۲۵، ۷۳; _ كے خلاف مبارزہ ۸/۲۵; _كے موراد ۸/۶ ۳نيز ر_ ك امم، بت پرستي، فرعون

فسق:_ كى سزا ۷/۱۶۵;_ كے آثار ۷/۱۰۲، ۱۶۳، ۶۵ ۱;موارد_ ۷/۱۶۵; موجبات _۷/۱۰۲نيز ر _ك امم، ايلہ، كفار

فطرت:ر _ك انسان

فكر:_ كى انعطاف پذيرى ۸/۴۸

فلاح:ر_ك رستگاري

فلسفہ سياسي:۷/۱۴۲، ۸/۷۵

''ق''

قاضي:بہترين _ ۷/۸۷، ۸۹

قانون گذاري:_ كے منابع ۸/۵۷

قبض روح: ۸/۵۰، ۵۱،نيز ر_ ك كفا ر

قتل:ر_ ك انبياء، بنى اسرائی ل، قريش، محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، مسجد الحرام اور ہارون(ع)

قحط:_كے مواقع ۷/۱۳۰

قدرت:

۶۹۴

اپنے سے بڑى _پر فتح پانا ۸/۶۵;دفاعى _كى اہميت ۸/۲۶; _كا سبب ۷/۶۹

نيز ر_ ك انسان، بنى اسرائی ل، تكليف (فريضہ) جہاد ، خدا،ربوبيت،شيطان،فرعون،قوم،عاد، قيامت ، كفار، محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، مدين، مسلمان، مشركین، معاشرہ، مؤمنين،معبود اور موسى (ع)

قدر و منزلت كا تعيّن :_كرنے كا معيار ۷/۶۶، ۷/۱۷۹

قدرتى اسباب :ر_ ك قدرتى عوامل

قدرتى عوامل:_كا عمل۷/۵۷، ۶۴، ۸۶، ۱۳۳; _كى خلقت كا فلسفہ ۷/۷۵; _ كے عمل كا سبب ۷/۱۳۰; _كى وابستگى ۷/۹۴; _كى ہم آہنگى ۷/۷۵نيز ر_ ك جنگ

قرآن:استماع _ ۷/۲۰۴;استماع _ كے آثار ۷/۲۰۴; اعجاز _ ۷/۲۰۳;تعليمات _ ۷/۵۲; تعليمات _ پر عمل ۷/۵۳;تعليمات _ كى اہميت ۷/۳۱; تعليمات _ كى تبيين ۷/۵۲; تشبيہات _ ۷/۷۵، ۵۸، ۱۷۶، ۱۷۷، ۷۹ ۱; تشبيہا ت _ كا فلسفہ ۷/۵۸;تكذيب _ ۷/۱۸۶، ۸/۳۳;تكذيب _ كے آثار ۷/۱۸۶; تلاوت _ كے آثار ۸/۲، ۴; تلاوت _ كے آداب ۷/۲۰۴; تلاوت _ كے احكام ۷/۲۰۴; تلاوت _ كے وقت سكوت ۷/۲۰۴;تنزيہ _ ۷/۵۲;حقانيت _ كى تكذيب ۷/۵۳; حقائق _ كا ظہور ۷/۵۳; دشمنان _ ۸/۳۲;رحمت _ ۷/۵۲، ۲۰۳; فضيلت _ ۷/۵۲; فہم _ ۷/۵۲; _ اور افسانہ ۸/۳۱; _ اور حقيقى مؤمنين ۸/۲;_ اور خرافات ۷/۵۲; _ اور كفار ۸/۳۱;_ پر تہمت ۸/۳۱;_ سے استفادہ كا زمينہ ۷/۲۰۳; _ سے اعراض كے آثار ۷/۵۳; _ سے انكار كرنے والے ۷/۱۸۵; _ كاتدريجى نزول ۷ / ۳ ۰ ۲; _ كا روشنى پھيلانا ۷/۱۵۷، ۲۰۳; _ كا منحصر بفرد علم ۷/ ۷ ۸ ۱ ; _ كا كردار ۷/۵۲، ۱۸۵، ۲۰۳، ۸/۷۵;_ كا وحى ہونا ۷/۵۲، ۲۰۳;_ كا ہدايت كرنا ۷/۵۲، ۲۰۳، ۲۰۴;_ كى اتمام حجت ۷/۵۲;_ كى اطاعت كے آثار ۷/۱۵۷; _ كى اہميت ۷/۶ ۹ ۱ ،۸/۳۱;_ كى پيشگوئي ۷/۳۳;_ كى حقانيت ۸/۳۲، ۳۳;_ كى خصوصيت ۷/۵ ۸ ۱، ۲۰۳;_ كے خلاف سازش ۸/۳۱; _ كے خلاف مبارزہ ۸/۳۱، ۳۲;_ى قصے ۷/۱۰۱; _ى قصوں كا فلسفہ ۷/۱۷۶;كیفيت نزول _ ۷/۲۰۳;مكذبين _ ۷/۵۳، ۸/۳۳; مكذبين _ اور قيامت ۷/۵۳ ; مكذبين _ كا اقرار ۷/۵۳;مكذبين _ كا حيرت زدہ ہونا ۷/۱۸۶ ; مكذبين _ كا خسارہ ۷/۵۳;مكذبين _ كا طغيان ۷/۱۸۶;مكذبين _ كا كفر ۷/۱۸۶; مكذبين _ كى آرزو ۷ مكذبين _ كى پشيمانى ۷/۵۳;مكذبين _ كى گمراہى ۷/۱۸۶; نزول _ ۷/۱۹۶، ۸/۳۲; نزول _ كا فلسفہ ۷/۵۲; نزول _ كا سبب ۷/۲۰۳; نورانيت _ ۷/۱۵۷;

نيز ر_ ك ايمان، كفار، كفار مكہ، كفر، مؤمنين، محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور مشركین

۶۹۵

قريش:۸/۱۷;_كا تجارتى قافلہ ۷۱۸، ۴۲;_كى تسلط طلبى ۸/۲۶;_كى عسكرى طاقت ۸/۷; كفار_اور اسلام ۸/۳۶;كفار_كا ظلم ۸/۶ ۲ ; كفار _كى پشيمانى ۸/۳۶ ; كفار_كى حسرت ۸/۳۶; كفار_ كى سزا ۸/۳۶; كفار _كى شكست ۸/۳۶; مشركین _كا ضعف ۸ / ۷ ; مشركین _كا قتل ۸/۱۷; مشركین _كى دعا ۸/۱۹; مشركین_كى سپاہ ۸/۷; مشركین_كى شكست ۸/۱۲، ۱۹; مشركین _كى شكست كے اسباب ۸/۱۷;نيز ر_ك جہاد، غزوہ بدر اور مسلمان

قسم:ر _ك سوگند

قسم كھانا:ر _ك آل فرعون، اہل بہشت، كفار، مدين اور موسى (ع)

قصر:ر_ ك قوم ثمود

قصہ:ر _ك قرآن اور دوسرے خاص تاريخى موارد

قضاوت:حق پر مبني_۷/۹۱، ۱۸۱;_ميں عدالت ۷/۱۸۱; مؤمنين اور كفار كے درميان _۷/۸۹، ۹۱;نيز ر_ ك ايمان، بنى اسرائی ل، خدا اور عدالت پيشہ افراد

قضاو قدر:۸/۶۸،نيز ر_ ك خدا

قلب:بيماري_كى نشانياں ۸/۴۹;_پر اثر انداز ہونے والے عوامل ۸/۲، ۴;_پر مہر لگنا ۷/۰۰ ۱ ;_پر مہر لگنے كا زمينہ ۷/۱۰۰;_پر مہر لگنے كى علائم ۷/۱۰۱;_پر مہر لگنے كے آثار ۷/۱۰۱;_خاضع ۸/۲; _كا كردار ۷/۷۱ ; قلوب پر حاكميت ۸/۶۳;نيز ر_ ك انبياء، انسان، اہل بہشت، جنات، خضوع، كفار، گناہگار افراد اورمؤمنين

قوم ثمود:_اور خير خواہى ۷/۷۹; _اور صالحعليه‌السلام ۷/۷۷; _اور ناقہ صالحعليه‌السلام ۷/۷۳;_اور نبوت بشر ۷/۷۳، ۷۷; _اور نبوت صالحعليه‌السلام ۷/۷۵;_پر اتمام حجت ۷/۷۸، ۷۹; _كا تمدن ۷/۷۴;_كا دنيوى عذاب ۷/۷۸، ۷۹; _كا جغرافيائی علاقہ ۷/۷۴; _كا شرك ۷/۷۳;_كا عذاب ۷/۷۹; _ كا عقيدہ ۷/۷۳، ۷۷; _ كاكفر ۷/۷۷، ۷۸; _كا مفاد ۷/۷۳;_كو دعوت ۷/۷۳ ;_كى تاريخ ۷/۷۳ ، ۷۴، ۷۵، ۷۶، ۷۷، ۷۸، ۷۹، ۱۰۱;_ كى تنبيہ ۷/۷۳; _كى توقعات ۷/۷۳;_كى حكومت ۷/۷۴;_كى نعمات ۷/۷۴; _كى ہلاكت ۷/۷۹;_كے اجتماعى طبقات ۷/۷۵; _كے امراء ۷/۷۵، ۷۶، ۷۹;_كے امراء اور صالحعليه‌السلام ۷/۷۵; _كے امراء كا مبارزہ ۷/۵ ۷ ;

۶۹۶

_كے تشكےل پانے كى تاريخ ۷/۷۴; _كے كافر امراء ۷/۷۵;_ كے كفار ۷/۷۵، ۷۷، ۷۹; _كے كفار كا تجاوز ۷/۷۷; _كے كفار كا مجادلہ ۷/۷۶;_كے كفار كى بہانہ جوئي ۷/۷۶;_كے كفار كى تبليغ ۷/۷۵; _ كے كفار كى خواہشات ۷/۷۷;_كے كفار كى ہلاكت ۷/۷۸;_كے كافر مستضعفين ۷/۷۵; _ كے محلات ۷/۷۴;_كے مستضعفين ۷/۷۵ ، ۷۶;_ كے مستضعفين كا ايمان ۷/۷۶;_كے مستكبرين ۷/۷۵ ،۶ ۷ ;_كے مستكبرين كا كفر ۷/۷۶ ; _كے مؤمن امراء ۷/ ۷۵; _كے مؤمن مستضعفين ۷/۷۵ ;_كے مؤمنين ۷/۷۶; _كے مؤمنين كا ايمان ۷/۷۵; _كے مؤمنين كى استقامت ۷/۷۵;_ ميں مكانات كى تعمير ۷/۷۴; كفار _كا عذاب ۷/۷۸ ; كفار_كا عصيان ۷/۷۷;نيز ر _ك صالح(ع)

قوم صالحعليه‌السلام :ر _ك قوم ثمود

قوم شعيبعليه‌السلام :تاريخ_۷/۵۸، ۸۶، ۸۷، ۸۸، ۸۹، ۹۰، ۹۱، ۹۲، ۹۳، ۱۰۱،نيز ر _ك شعيب(ع)

قوم عاد:_اور توحيد عبادى ۷/۷۰;_اور سفاہت ۷/۶۹، ۷۰; _اور نبوت بشر ۷/۶۹، ۷۳;_اور نبوت ہودعليه‌السلام ۷/۶۹، ۷۰; _اور ھودعليه‌السلام ۷/۶۹ ، ۷۰;_كا انجام ۷/۷۴; _كا انقراض ۷/۷۴;_كا تكبر ۷/۷۰; _كا تعصب ۷/۷۰;_كا شرك ۷/۶۵، ۷۰، ۷۱;_كا عذاب ۷/۷۱، ۷۲;_كا عقيدہ ۷/۶۹، ۷۰، ۷۱ ،۷۳;_كا كفر ۷/۷۲;_كا مجادلہ ۷/ ۱ ۷ ;_كو تنبيہ ۷/۷۰; _كى پليدى ۷/۷۱; _كى تاريخ ۷/۶۹، ۷۰، ۷۱، ۷۲، ۱۰۱; _ كى تشكےل ۷/۶۹; _كى جسمانى طاقت ۷/۶۹ ; _كى جسمانى صفات ۷/۶۹;_كى خواہشات۷/۷۰;_كى رجعت پرستى ۷/۷۰;_كى رسوم ۷/۷۱;_كى صفات ۷/۷۰; _كى عبادت ۷/۷۰، ۷۱;_كى نعمات ۷/۶۹; _كى ہٹ دھرمى ۷/۷۰;_كى ہلاكت ۷/۷۲;_كے آبا ؤاجداد ۷/۷۰، ۷۱;_كے آباء و اجداد كا شرك ۷/۷۰;_كے ا مراء ۷/۶۶; _كے انبياء ۷/۶۶; _كے اندام ۷/۶۹;_ كے شر ك كا انگيزہ ۷/۷۰; _كے عقيدے كے مبانى ۷/۶۶ ; _ كے كفار ۷/۶۶;_كے كفار كاظن ۷/۶۶; _كے كفار كا عقيدہ ۷/۶۶;_كے كفار كى تہمتيں ۷/۶۶ ; _كے معبود۷/۷۰،۷۱;_كے مغضوبين ۷/۷۱ ;_ كے مؤمن امراء ۷/۶ ۶ ;_كے مؤمنين ۷/۷۲;_كے مؤمنين كى نجات ۷/۷۲نيز ر_ ك ھود(ع)

قوم فرعون:_كے امرا ۷/۱۰۹، ۱۱۱، ۱۱۲، ۱۱۸، ۱۲۲، ۱۲۷، ۱۲۹;_كے امراء كا خوف ۷/۱۲۷;_كے امراء كا سلوك ۷/۱۲۷;_كے امراء كو تنبيہ ۷/۱۲۷ ;_كے امراء كى بصيرت ۷/۱۲۷;_كے امراء كى سازش ۷/۱۲۷;

نيز ر _كآل فرعون اور فرعون

۶۹۷

قوم لوط:_ اور پيروان لوطعليه‌السلام ۷/۸۲; _اور لوطعليه‌السلام ۷/۸۲;_كا اسراف ۷/۸۱;_كا انجام ۷/۸۰;_كا تجاوز ۷/۸۱;_كا جرم ۷/۸۴;_كا عذاب دنيوى ۷/۸۳، ۸۴;_كا عصيان ۷/۸۳;_كا گناہ ۷/۸۴;_كا لواط ۷/۸۰، ۸۱، ۸۲;_كى تاريخ ۷/۸۰، ۸۱، ۸۲، ۸۳، ۸۴، ۱۰۱; _كى سرزنش ۷/۸۰; _كى شہوت پرستى ۷/۸۱; _كى مايوسى ۷/۸۲;_كى ہلاكت ۷/۸۳، ۸۴;_كے رذائل ۷/۸۱ ;_كے مفسدين كا انجام ۷/۸۴;_كے مؤمنين كى اقليت ۷/۸۳;نيز ر _ك لوط(ع)

قوم نوحعليه‌السلام :_ اور رحمت خدا ۷/۶۳;_ اور غير منطقى امور ۷/۶۳; _ اور نبوت بشر ۷/۷۳; _اور نبوت كا ادعا ۷/۶۳; _كا اندھاپن ۷/۶۴; _ كا انقراض ۷/۶۹;_كا شرك ۷/ ۹ ۵ ;_كا عقيدہ ۷/۶۳، ۷۳; _كا غرق ہونا ۷/۵۶; _كو تنبيہ ۷/۵۹;_ كى اكثريت ۷/۶۴; _كى تاريخ ۷/۵۹، ۱۰۱;_كى ہلاكت ۷/۶۴، ۶۹;_كے امراء ۷/۱ ۶ ;_كے امراء اور نوح۷/۷۰;_كے امراء كا عقيدہ ۷/۶۳;_كے امراء كى بصيرت ۷/۶۰;_كے جانشين ۷/۶۹;_كے خيالات ۷/۶۳;_كے مكذبين ۷/۶۴;_كے مؤمنين ۷/۵۶;_كے مؤمنين كى نجات ۷/۶۴;نيز ر_ ك نوح(ع)

قيادت:دينى _كى مسؤليت۷/۱۴۲، ۱۵۰، ۸/۵۸، ۶۴، ۷۰;ديني_كى مسؤليت كى حدود ۸/۶۷;دينى _كے اختيارات ۸/۵۶، ۵۷، ۵۸;ديني_كے پيروكار ۸/۴۶ ۸;ظالم قائدين اور علما ۷/۱۱۴ ; _ سے اثر قبول كرنا ۷/۶۱;_كا انتصاب ۷/۱۴۲; _ كى اجتماعى مسؤليت ۸ / ۱ ;_كى اہميت ۷/۱۴۲;_كى شرائط ۷/۲۸ ۱; _كى مسؤليت۷ /۲ ۴ ۱ ، ۱۴۵، ۸/۶۲;_كے اختيارات ۸/۵۸، ۶۱;نيزر_ك بنى اسرائی ل، موسىعليه‌السلام ، ہارون(ع)

قوميت پرستى (ملى گرائی ):ر_ ك مدين

قيامت:تكذيب_۷/۵۱;تكذيب _كى سزا ۷/۵۱، ۱۴۷;تكذيب_كے آثار ۷/۵ ۴، ۵۱، ۱۴۷;عذاب _۷/۵۹; عظمت _۷/۹ ۵; فراموشي_ ۷/۵۱; فراموشي _كے اسباب ۷/۵۱; فعليت _۷/۷ ۱۸; _برپاہونے كا وقت ۷/۱۸۷ ، ۱۸۸; _بر پا ہونے كے آثار ۷/۵۳;_سے آگاہى ۷/ ۷ ۱۸;_كا ناگہانى ہونا ۷/۱۷۸;_كى برپائی ۷/۵۱، ۱۸۷; _ كے برپا ہونے كا علم ۷/۷ ۱۸; _كے برپا ہونے كے بارے ميں سؤال ۷/۱۸۷; _كے دن پشيمانى ۷/۳ ۵ ; _كے دن حقائق كا ظہور ۷/۵۳، ۱۷۲; _كے دن طاقت كا بے اثر ہونا ۷/۴۸; _كے دن علم حضور ى ۷/۱۲۷;_كے دن كارندے ۷/۴۹; _كے دن گناہ كا مجسّم ہونا ۷/۴۸;_كے دن مؤاخذہ ۷/۱۷۲; _ كے دن كى ندا ۷/۴۴; _ميں آسمان

۶۹۸

۷/۱۸۷;_ميں حشر ۷/۱۴۷; مكذبين _اور دين ۷/۴۵ ; مكذبين _كا اقرار ۷/۵۳; مكذبين _كى بصيرت ۷/۴۵ ; مكذبين _كى محروميت ۷/۴۵، ۵۱نيز ر_ ك آخرت، احزاب، اصحاب اعراف، امم، انبياء، انسان، ايمان، اہل بہشت،اہل جہنم، پاك لوگ، پليد لوگ، شفاعت كرنے والے، ظالمين، كفار، كفار مكہ، مؤمنين، مسلمان، معاد، معبودان، مشركین

قيمت كا تعين:_كرنے كا معيار ۷/۱۰۳

''ك''

كام:_كى اجرت ۸/۶۰

كان:ر _ك جنات

كبر:ر _ك تكبر

كتا:پياسا _۷/۱۷۶نيز ر_ ك آيات خدا، بلعم باعورا اور تشبيہات

كتب آسماني:_پر عمل ۷/۵۴، ۱، ۱۷;_پر عمل كا اجر ۷/۱۷۰;_كا كردار ۷/۱۷۰، ۱۷۱;_كى تعليم۷/۱۷۱; _كے نزول كا فلسفہ ۷/۱۷۱; _كے وارث ۷/۱۶۹نيز ر_ ك انجيل، تورات، عقيدہ اور _

كسب:احكام_۸/۶۹; حرام _۸/۶۹; مال حرام _كرنا ۷/۱۶۹

كشتي:ر_ ك نوح(ع)

كعبہ:_كى اہميت ۸/۳۵نيزر_ك كفار مكہ

كفر :آيات خدا سے _۷/۱۳۳، ۸/۵۲، ۵۳;اظہار _كى ناپسنديدگى ۷/۸۹;انبياء سے _۷/۷۶; انبياء سے _كے موانع ۷/۱۵۸ ; باطل خداؤں سے _۷/۷۵; حكمت خدا سے _۸/۴۹; حمايت خدا سے _۸/۴۹; دين سے _كے آثار ۸/۶۵;زمينہء _۷/۵۱، ۱۷۶;عزت خداسے _۸/۴۹;قرآن سے _۷/۵۳، ۱۸۶ ; قرآن سے _ كے آثار ۷/۸۵ ۱ ;_پر اصرار ۷/۹۱، ۹۵، ۸/۳۵; _پر اصرار كى سزا ۷/۷۸، ۱۳۴;_پر اصرار كے آثار ۷/۷۲، ۸/۵۵، ۵۶، ۹۱، ۹۵; _پر عذر ۷/۵۲;_ترك كرنے كا زمينہ ۸/۵۲;_سے نجات ۷/۵۰;_كى شكست كے اسباب ۸/۷;_كى نابودى ۸/۷، ۸;_كى نشانياں ۸/۳۵;_كے آثار ۷/۹۴، ۱۰۰، ۸/۵۳، ۵۵;_كے اسباب ۷/۷۶; _ كے خلاف مبارزے كى شرائط ۸/۶۴ ;گناہ كفر كى مغفرت ۷/۱۵۳; موارد كفر ۷/۵۱

۶۹۹

كفران:_نعمت ۷/۱۴۰، ۱۶۰;_نعمت كے آثار ۷/۱۳۸;نيز ر_ ك آدمعليه‌السلام ، بنى اسرائیل اور حوا

كفار: ۸/۱۴، ۵۲

برزخ ميں _۸/۵۰;تشجيع_۸/۴۸; ثروت مند _۷/۴۸; جہنم ميں _۸/۳۶، ۳۷; حق پذير_۸/۲۴; حق مخالف _۷/۳۷، ۳۸; حق مخالف_كى تہديد ۸/۸ ۳ ; حق مخالف _كى سزا ۸/۳۸;خدا كو فراموش كرنے والے _۷/۵۱ ; خيانت _۸/۵۸، ۵۹، ۷۱; خيانت_كى تشخيص ۸ / ۸ ۵ ;صدر اسلام كے _۷/۱۸۴، ۸/ ۸ ۳،۴۷ ; صدر اسلام كے_كى اكثريت ۸/۴ ۳ ; غاصب _ ۸/ ۳۴ ; قيامت ميں _۷/۴۸، ۵۱ ، ۳ ۵ ; كثرت _۸/۱۹; _اور آساءش ۷/۹۵; _ اور آيات خدا ۸/۵۲;_اور اسلام ۸/۳۰، ۳۶، ۳۸، ۹ ۳; _اور دين ۷/۵۱، ۸/۳۷;_اور سختى ۷ /۹۵; _او ر فہم دين ۸/۶۵; _اور قرآن ۷/ ۴ ۰ ۲ ، ۸/۳۱; _اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۷/۱۸۴، ۸/۳۰، ۳۲، ۵۹;_اور مسجدالحرام ۸/۳۴، ۳۵;_اور مسلمين ۸/۳۸; _اور نعمات خدا ۸/۱۹، ۳ ۵ ; _اور مؤمنين ۷/۴۹، ۸۷، ۸/۴۸، ۷۳;_پر اتمام حجت ۷/ ۴ ۹ ، ۸/۵۲;_سے رابط ۸/۶۱; _سے ولائی اور سرپرستى كا رابطہ ۸/۷۳; _كا احساس امنيت ۷/۹۹; _كا ارعاب ۸/۱۲; _كا استہزاء ۸/۱۹;_كا اسلام ۸ /۶ ۳ ;_كا انجام ۷/۹۲، ۹۸، ۱۰۰، ۱۰۱، ۱۸۸، ۸/۶ ۳ ; _كا انحطاط ۸/۵۶;_كا انفاق ۸/۳۶;_كا تعاون ۸/۷۳; _كا تكبر ۸/۴۷;_كا جرم ۸/۸;_كا حتمى عذاب ۷ / ۸ ۴;_كا حق بات نہ سننا ۸/۲۳; _كا خسارہ ۸/۷ ۳ ; _كادشمنى ترك كرنا ۸/۳۹;_كا دنيوى عذاب ۷/۱ ۹ ; _كا ظلم ۷/۷۷; _كا عجز ۸/۱۹، ۵۹، ۶۶; _كا عذ ا ب ۷/۹۹، ۱۰۰، ۸/۵۰، ۵۱; _كا عقيدہ ۷/۵۳، ۹۸، ۹۹، ۸ / ۳ ۲; _كا عمل ۸/۳۹، ۴۷; _كا فسق ۷/۱۰۲; _كا قلب ۸/۱۲، ۳۱; _كا گناہ ۸/۵۲; _كا ناپسنديدہ كردار ۹/ ۷ ۴ ;_كا مؤقف ۸/۳۲; _كو تنبيہ ۸/۱۹;_كو مہلت ۷/۱۸۳; _كى آزماءشيں ۷/۹۵ ; _كى آسا ئش كا فلسفہ ۷/۹۵; _كى ابتلا كا فلسفہ ۷/۹۴، ۹۵;_كى اخروى سرزنش ۷/۴۸; _كى اخروى نشانياں ۷/۴۸;_كى انگليوں كو مسلنا ۸/۱۲;_كى بصيرت ۷/۴۸، ۴۹; _كى پشت پرضرب ۸/۵۰; _كى پليدى ۸/۳۷;_كى تنگدستى ۷/۹۴;_كى جہالت ۸/۳۴ ;_كى جہان بينى ۷/۹۵ ;_كى حمايت ۸/۳ ۷ ; _كى حمايت پر سرزنش ۸/ ۷ ۳ ; _كى خصوصيت ۷/۵۱، ۱۸۵;_كى دعا كا طريقہ ۸/۳۵;_كى دنياطلبى ۷/۵۱; _كى دنيوى سزا ۹/۱۳، ۴۸;_كى دنيوى ہلاكت ۸/۵۴; _كى ذمہ دارى ۷/۱۸۴، ۲۰۴;_كى رسوائی ۸/۱۸;_كى روح قبض ہونا ۸/۵۰، ۵۱; _كى رياكارى ۸/۴۷;_كى سازش ۸/۱۹، ۳۸; _كى سازش كا توڑ ۸/۱۹، ۶۱;_كى سازش كا شكست كھانا ۸/۳۰، ۳۶;_كى سرزنش ۷/۵۳، ۱۸۵; _كى سرگرمى ۷/۹۹;_كى سزا

۷۰۰

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736