ثواب الاعمال

ثواب الاعمال 0%

ثواب الاعمال مؤلف:
زمرہ جات: متفرق کتب

ثواب الاعمال

مؤلف: شیخ صدوق علیہ الرحمہ
زمرہ جات:

مشاہدے: 28839
ڈاؤنلوڈ: 4944

تبصرے:

ثواب الاعمال
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 38 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 28839 / ڈاؤنلوڈ: 4944
سائز سائز سائز
ثواب الاعمال

ثواب الاعمال

مؤلف:
اردو

ثواب الاعمال ۸

یتیم کے سر پردست ِشفقت رکھنے کا ثواب

( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے آباؤ اجداد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے ارشاد فرمایا ۔

جو مؤمن یا مؤمنہ کسی یتیم پر رحم کرتے ہوئے دست شفقت رکھے گا تو خدا اسے قیامت والے دن ہر بال کے مقابلے میں نور عطا فرمائے گا۔

( ۳) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) فرمایا۔

جو شخص اپنی سخت دلی سے پریشان ہے ، وہ یتیم کے سر پر لطف و محبت کرتے ہوئے دست شفقت رکھے تو الله کے حکم سے وہ نرم دل ہو جائے گا اور یہ یتیم کا حق بھی ہے ایک دوسری حدیث میں ہے کہ اسے اپنے بھائیوں کی محفل میں بٹھائے اور اس کے سر پر دست شفقت رکھے تو نرم دل ہو جائے گا اور وہ جو نہی یہ عمل بجالائے گا تو خدا تعالیٰ کے حکم سے اس کا دل نرم ہو جائے گا۔

گریہ کرنے والے یتیم کو چپ کروانے کا ثواب

( ۱) حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) فرماتے ہیں بے شک جب یتیم گریہ کرتا ہے تو عرش الہی لرزنے لگتا ہے اورخدا تبارک تعالیٰ فرماتا ہے کس نے میرے اس بندہ کورلایا ہے جسکے والدین کو میں نے اسکی کمسنی میں ہی اٹھالیا تھا مجھے اپنی عزت وجلالت کی قسم اسے چپ کروانے والے پر میں اپنی جنت واجب قرار دونگا۔

مرنے کے بعد مؤمن کا ثواب اور مؤمن کو خوشحال کرنے کا ثواب

( ۱) راوی کہتا ہے کہ میں حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی خدمت میں حاضر تھا وہاں مؤمن کا تذکرہ چل نکلا آپ نے میری طرف متوجہ ہو کر فرمایا اے ابوالفضل کیا چاہتے ہو کہ تمھیں بتاؤں الله کے نزدیک مؤمن کا کیا مقام ہے ؟ میں نے کہا جی ہاں فرمایا جب الله کسی مؤمن کی روح قبض کرتا ہے تو دو فرشتے آسمان پر جاکر بارگاہ خداوندی میں عرض کرتے ہیں خدا یا تیرا فلاں بندہ اچھا انسان تھا ، تیری اطاعت میں جلدی اور نافرمانی میں کوتاہی و سستی کرتا تھا اب جبکہ تم نے اس کی روح قبض کرلی ہے ہمارے لئے اس کے متعلق کیا حکم ہے ؟ خدا ان سے فرمائے گا دنیا میں چلے جاؤ اور میرے بندے کی قبر کے پاس بیٹھ کر تحمید ، تسبیح ، تہلیل او ر تکبیر کرتے رہو قبر سے نکالنے تک اس عمل کا ثواب میرے بندے کیلئے لکھتے جاؤ اس وقت حضرت نے فرمایا کیا چاہتے ہو اس سے زیادہ فضائل بیان کروں میں نے عرض کی جی ہاں فرمایا جب الله اس مؤمن کو قبر سے نکالے گا تو اسکی شبیہ اور مثل بھی قبر سے نکلے گی اور وہ اسکے آگے آگے ہو گی جب بھی مؤمن قیامت کی ہولناکی کا ملاحظہ کرے گا یہ شبیہ اسے کہے گی نہ ڈر غمگین نہ ہو اور اسے خوشحالی اور کرامت خداوندی کی بشارت دے گی اور خدا کی بارگاہ میں حاضر ہونے تک مسلسل خوشی اور کرم خداوندی کی بشارت دیتی چلی جائے گی۔

اس سے آسان حساب و کتاب لیا جائے گا اور اسے جنت جانے کا حکم ملے گا یہ مثال اور شبیہ اس کے آگے آگے ہوگی مؤمن اسے کہے گا تو کتنی اچھی ہے کہ تجھے میری قبر سے نکالا گیا ہے اور تو مسلسل مجھے خوشی اور کرمِ خدا کی بشارت دے رہی ہے ، میں سارا منظر اپنی آنکھوں سے دیکھتا چلا آرہا ہوں تم ہو کون؟ وہ مثال کہے گی میں وہی خوشحالی ہوں جو تم نے دنیا میں اپنے مؤمن بھائی کو عطا کی تھی الله نے تجھے خوشخبریاں سنانے کیلئے مجھے پیدا فرمایا ہے۔

اولاد سے محبت کرنے کاثواب

( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ یقینا الله اس شخص پر رحم کرے گا جسے اپنی اولاد سے شدید محبت ہے۔

اپنے اہل وعیال کے لئے تخفے تحائف لینے اور اپنی بیٹی اور بیٹے کوخوشحال کرنے کا ثواب

( ۱) حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) فرماتے ہیں کہ جوشخص بازار جاکر تحفہ خریدے اور اپنے اہل وعیال کو دے تو یہ ضرورت مندوں کی ایک قوم کو صدقہ دینے والوں کی طرح ہے پہلے بیٹیوں کو اور پھر بیٹوں کو (تحفہ) دیا کرو جو شخص اپنی بیٹی کو خوشحال کرتاہے گویا اس نے حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی اولاد میں سے ایک غلام آزاد کیا ہے اور اپنے بیٹوں کو خوشحال کرنے والا خوف خدا میں رونے والوں کی مانند ہے اور جو خوف خدا میں روئے الله اسے نعمتوں بھری بہشت میں داخل کرتا ہے۔

بیٹیوں کا باپ ہونے کا ثواب

( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ بیٹیاں حسنات (نیکیاں ) اور بیٹے نعمت ہیں نیکیوں (حسنات) کا ثواب ملے گا اور نعمتوں کا حساب وکتاب دینا ہوگا۔

( ۲) حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کو حضرت فاطمة الزہراء کی ولادت کی خوشخبری سنائی گی۔ حضرت نے اپنے اصحاب کے چہروں پر ناپسندیدگی کے آثار دیکھے تو فرمایا تمھیں کیا ہوگیاہے؟ یہ خوشبو ہے جس سے میں لطف اندوز ہو رہا ہوں اور اس کا رزق (بھی تو ) خداوند متعال کے ذمہ ہے۔

( ۳) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی بارگاہ میں حاضر تھا اسے صاحب اولاد ہونے کی اطلاع دی گئی اس کا رنگ متغّیر ہو گیا حضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)نے پوچھا ، تمھیں کیا ہو گیا ہے ؟ اس نے کہا ، چھوڑیں حضور۔ فرمایا بتاؤ۔ عرض گزار ہوا کہ جب میں گھر سے نکلا تو میری بیوی کو درد زِہ ہو رہا تھا اب اطلاع ملی ہے کہ اس نے بیٹی جَنّی ہے حضرت نے اسے فرمایا اس کا بوجھ تو زمین نے اٹھانا ہے ، آسمان نے اس پر سائبان بننا ہے ، اس کا رزق خدا کے ذمہ ہے اور وہ خوشبو ہے جسے تم سونگھو گے ۔ پھر آپ نے اصحاب کی طرف دیکھ کر فرمایا جسکی ایک بیٹی ہے وہ پریشان ہے جسکی دو بیٹیاں ہیں اسکی فریاد رسی کرو جس کے ہاں تین بیٹیاں ہیں اس سے جہاد اور ہر سخت تکلیف معاف ہے اس پر کوئی تکلیف و سختی نہیں اور جس کی چار بیٹیاں ہیں الله کے بندوں اسکی مدد کرو اس کو قرض دو اور اس پر رحم کرو۔

( ۴) راوی حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) یا حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے روایت کرتا ہے کہ آپ نے فرمایا جب کسی کے ہاں بیٹی پیدا ہوتی ہے تو الله اس بچی کی طرف ایک فرشتے کو حکم دیتا ہے کہ اپنے پروں کو اس کے سر و سینہ پر ملتے ہوئے کہو یہ کمزور ی سے خلق ہوئی ہے اس کے اخراجات اٹھانے والے کیساتھ کے ساتھ قیامت والے دن تعاون کیا جائے گا۔

کتاب ثواب الاعمال یعنی نسیم بہشت کا اردو ترجمہ بندہ حقیر کے ہاتھوں حضرت ثامن الائمہ کے حرم مطہر میں اختتام کو پہنچا ۔

الحمد لله رب العالمین وصلی الله علی محمد وآلہ الطیبین الطاہرین۔

سید محمدنجفی ابن حضرت آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی دام ظلہ

ذی الحجہ ۱۴۲۲

عرض مترجم

زیر نظر کتاب یا اس کے مؤلف کے بارے میں کچھ کہنا سورج کو چراغ دیکھانے کے مترادف ہے۔ چوتھی صدی کے اوائل لکھی جانی والی اس کتاب کا شمار اصول روائی کی معتبر ترین کتب میں ہوتا ہے ۔ علامہ مجلسی کے بقول شیخ صدوق (علیہ الرحمہ) کی کتابوں کی شہرت کتب اربعہ کے نزدیک نزدیک ہے ۔ اس کتاب میں شیخ صدوق علیہ الرحمہ نے اچھے اعمال کی جزاء اور برے اعمال کی سزا بیان کی ہے۔ یہ کتاب اسلامی احکام ، حلال اور حرام کا معتبر ترین انسیکلوپیڈیا ہے۔ شاید ہی کوئی ایسا دانشمند یا ادیب ہو ،جو کسی موضوع پر قلم تو اٹھائے ، اوروہ اس کتاب کا محتاج نہ ہو۔

آپ تفاسیرکا مطالعہ کریں۔ (تفسیر صافی، تفسیر مجمع البیان، تفسیر نور الثقلین غرض) چوتھی صدی کے بعد لکھی جانے والے تقریباً ہر تفسیر نے اس کتاب سے ضرور استفادہ کیا ہے۔ اسی طرح عقائد، اخلاقیات اور دوسرے موضوع پر قلم اٹھانے والے علماء کو اس کتاب کی احتیاج رہی ہے۔اس کتاب کی تألیف کی وجہ بیان کرتے ہوئے شیخ صدوق(علیہ الرحمہ) فرماتے ہیں کہ حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کا فرمان ہے کہ نیک اعمال کی طرف راہنمائی کرنے والا، انہیں بجالانے والے کی طرح ہے۔ لہذا ہم نے بھی ثواب کی امید اور یقین پر اس کتاب کو اردو زبان میں منتقل کر دیا ہے تاکہ اردو دان طبقہ اس کتاب کے فیض سے بہرہ مند ہوسکے۔ قاری کو بھی ثواب ملے اور ہم بھی اس سے حصّہ پائیں۔

اس کتاب میں کلی طور پر ۱۱۱۹ احادیث بیان کی گئی ہیں اور انہیں مجموعی طور پر ۵۲۰ عنوانات کے ذیل میں بیان کیا گیا ہے۔اگر جداگانہ دیکھا جائے تو ثواب الاعمال کے طور پر ۳۸۹ عنوانات کے تحت ۷۸۸ احادیث مذکور ہوئی ہیں جبکہ عقاب الاعمال کے لحاظ سے ۱۳۱ عنوانات کے ذیل میں ائمہ اطہار (علیھم السلام) کے ۳۳۱ فرامین بیان ہوئے ہیں ۔

اس کتا ب میں اردو ترجمے کیساتھ ساتھ مکمل عربی عبارت بھی دی جارہی ہے اور عربی عبارت کو اعراب سے مزّین بھی کردیا گیا ہے تا کہ اس سے ہر خاص و عام استفادہ کرسکے۔اردو ترجمے میں روایات کی سند بیان نہیں کی گئی کیونکہ عموماً حدیث کی سند کا ترجمہ نہیں کیا جاتا ۔ بہر حال محققین حضرات اس سلسلے میں عربی عبارت ملاحظہ فرمائیں،وہاں مکمل سند مذکور ہے۔ البتہ سند میں سے ائمہ اطہار (علیھم السلام) کے اسمائے مبارک کا اردو ترجمہ میں بھی تبرک کے طور پر ذکر موجود ہے۔بہر حال شیخ صدوق کے نام سے مشہور شخصیت جناب محمد بن علی بن حسین بابویہ قمی ۳۰۵ ہجری قمری میں قم جیسے علم و اجتھاد کے مرکز میں پیدا ہوئی۔

شیخ صدوق علیہ الرحمہ کی پیدائش کے حوالے جناب شیخ طوسی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ آپ کے والد محترم نے اپنی چچا زاد سے شادی کی اور حضرت امام زمانعج کی خدمت میں جناب ابو القاسم حسین بن روح کے واسطے سے دعا کی درخواست کی کہ خدا مجھے صالح اور فقیہ اولاد عطا فرمائے۔کچھ عرصے بعد حضرت امام زمانعج کا جواب موصول ہوا جس کی عبارت یہ تھی۔ اس بیوی سے تیری اولاد نہیں ہے ۔ لیکن بہت جلد دیلمی کنیز سے تیری شادی ہوگی۔ اس سے تیرے دو بیٹے ہونگے۔ اور دونوں فقیہ ہونگے۔

شیخ صدوق علیہ الرحمہ خود بھی اپنی کتاب کمال الدین میں اسی مطلب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں۔جب بھی جعفر بن محمد بن علی الاسود سے میری ملاقات ہوتی اور وہ مجھے استاد کے سامنے زانو ادب طے کرتا ہوا دیکھتے تو فرماتے ۔ تیرا علم دین میں میلان اور اشتیاق تعجب کا باعث نہیں ہے ، تو پیدا جو امام زمانعج کی دعا سے ہوا ہے۔

جہاں آپ کی یہ خصوصیت ہے کہ آپ امام زمانہ کی دعاؤں سے متولد ہوئے ، وہاں یہ خصوصیت بھی ہے کہ آپ کا خاندان ایک علمی خاندان تھا۔ آپ کے والد محترم جناب علی بن حسین بن بابویہ کا شمار قم کے برجستہ ترین علماء و فقہاء میں ہوتا تھا بلکہ اس زمانہ میں ہدایت و مرجعیت کا پرچم آپ کے والد کے دوش پر تھا انہوں نے تجارت کیساتھ ساتھ تدریس اور تبلیغ احکام کا بیڑا بھی اٹھا رکھا تھا۔شیخ صدوق علیہ الرحمہ کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے آپ کو عصر ائمہ (علیھم السلام) کے نزدیک ترین زمانے میں زندگی کرنا نصیب ہوئی ۔ بیس بائیس سال کی عمر تک اپنے والد محترم اور دوسرے بزرگ قمی علماء سے کسب فیض فرماتے رہے۔والد صاحب کی وفات کے بعد علوم آل محمد کی ترویج اور نشرو اشاعت کی ذمہ داری آپ کے کندھوں پر آگئی اور آپ نے یہ ذمہ داری بخوبی نبھائی۔

جناب شیخ طوسی آپ کے متعلق فرماتے ہیں کہ آپ جلیل القدر عالم اور حافظ حدیث تھے۔ آپ بے نظیر شخصیت کے مالک تھے اور تقریباً تین سو کے قریب کتابوں کے مؤلف بھی تھے۔علامہ بحرینی آپ کی عظمت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ہمارے تقریباً تمام علماء مثلاً جناب علامہ مختلف میں، جناب شہید شرح ارشاد میں اور جناب سید محقق داماد اپنی کتابوں میں آپ کی مرسلہ روایات کو بھی صحیح شمار کیا کرتے تھے، بلکہ ان پر عمل کرتے تھے حتی کہ جس طرح ابن عمیر کی مرسلہ روایات قابل قبول تھیں۔ اسی طرح شیخ صدوق کی روایات بھی قابل قبول تھیں۔

اساتید:۔

( ۱) علی بن حسین بن موسیٰ بن بابویہ قمی (آپ کے والد محترم)

( ۲) محمد بن حسن بن احمد ولید

( ۳) حمزہ بن محمد بن احمد بن جعفر بن محمد بن زید بن حضرت علی (علیہ السلام)

( ۴) ابوالحسن ، محمد بن قاسم

( ۵) ابو محمد، قاسم بن محمد استر آبادی

( ۶) ابو محمد ، عبدوس بن علی

( ۷) محمد بن علی استر آبادی

شاگردان

( ۱) حسین بن علی بن موسیٰ بن بابویہ (بھائی)

( ۲) شیخ مفید علیہ رحمہ

( ۳) حسن بن حسین بن علی (بھتیجا)

( ۴) علی بن احمد بن عباس ( نجاشی کے والد محترم)

( ۵) ابو القاسم علی بن محمد بن علی خزاز

( ۶) ابن غضائری ابو عبدالله حسین بن عبید الله

( ۷) شیخ جلیل ابو الحسن جعفر بن حسین

( ۸) شیخ ابو جعفر محمد بن احمد بن عباس بن فاحز

( ۹) ابو زکریا محمد بن سلیمان حمدانی

( ۱۰) شیخ ابو البرکات ، علی بن حسن خوزی

تالفات

آپ کی تألیفات کے حوالے سے اشارہ ہو چکا ہے کہ شیخ طوسی نے فرمایا کہ آپ نے تین سو سے زیادہ کتابیں تألیف فرمائی ہیں۔ اگر چہ آپ کی تمام کتابیں گرانبھا گوہر ، تابناک موتی اور علم کا گنجینہ ہیں۔ اس کا اندازہ صرف اس بات سے لگالیں کہ تیرہ سو سال گزرنے کے باوجود آپ کی کتابیں آج بھی ہر کتابخانے ، عالم دین ، عوام ، طالب علم غرض ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے شخص کی ضرورت بنی ہوئی ہیں۔ نہ تو فقہاء کے سینے انہیں یاد کرنے سے اکتائے ہیں اور نہ نوجواں کے ذہن ۔ نہ ان کی رونق ختم ہوئی ہے نہ ان کی ارزش و قیمت۔ ان کی چاشنی اور اہمیت پہلے دن کی طرح باقی ہے۔ آپ کی بعض تألیفات درج ذیل ہیں۔

( ۱) من لایحضرہ الفقیہ

( ۲) مدینة العلم

( ۳) کمال الدین و تمام النعمة

( ۴) توحید

( ۵) خصال

( ۶) معانی الاخبار ( ۷) عیون اخبار رضا (علیہ السلام)

( ۸) أمالی شیخ صدوق

( ۹) المقنعہ فی الفقہ

( ۱۰) الھدایة فی الخیر۔

آخر کار ۳۸۱ ہجری کا وہ دن بھی آیا جب خاندان اہلبیت (علیھم السلام) کے حقیقی موالی نے اس فانی دنیا سے رخت سفر باندھ لیا اور تمام شیعیان جہان نے موت العَالِم موت العَالَم کے مفہوم کو حقیقی معنوں میں ملاحظہ کیا۔

والسلام علیکم ورحمة الله وبرکاتہ

سید محمد نجفی۔قم

فہرست

لا الہ الا الله کہنے کا ثواب: ۵

سو مرتبہ لاالہ الاالله کہنے کا ثواب ۶

لا الہ الاالله وَحدَہُ وَحدَہُ وَحدَہُ کہنے کا ثواب ۷

خلوص کیساتھ لاالہ الاالله کہنے کا ثواب ۷

بلند آواز سے لاالہ الاالله کہنے کا ثواب ۷

لاالہ الاالله کو اس کی شرائط کے مطابق کہنے کا ثواب ۸

لاالہ الاالله کی گواہی کی قبولیت کا ثواب ۸

سو مرتبہ لاالہ الاالله الملک کہنے کا ثواب ۸

بغیر تعجب کے لاالہ الاالله کہنے کا ثواب ۹

اشھد ان لاالہ الاالله کہنے کا ثواب ۹

ہر روز تیس مرتبہ لاالہ الاالله کہنے کا ثواب ۹

تسبیحات اربعہ کو زیادہ کہنے کا ثواب ۹

لاالہ الاالله حقاً حقاً کہنے کا ثواب ۱۰

تسبیح کا ثواب ۱۰

دعا کو ماشاء الله پر ختم کرنے کا ثواب ۱۰

ہر روز سات بار الحمدللہ علی کہنے کا ثواب ۱۰

خدا کی وحدانیت اور حضرت محمد کی رسالت کی گواہی کا ثواب ۱۰

سو مرتبہ ، تکبیر، تسبیح، تحمید اور تہلیل کہنے کا ثواب ۱۱

تسبیحات اربعہ کا ثواب ۱۱

سبحان الله کہنے کا ثواب ۱۲

تعجب کے بغیر تسبیح کا ثواب ۱۲

سو مرتبہ سبحان الله کہنے کا ثواب ۱۳

الحمد لله کما هو اهله کہنے کا ثواب ۱۳

صبح و شام چار مرتبہ الحمد لله رب العالمین کہنے کا ثواب ۱۳

تمجید خداکا ثواب ۱۳

تمجید خداوندی کا ثواب ۱۳

عاقل کا ثواب ۱۴

دس خصلتوں کا ثواب ۱۴

وجود خدا، پیامبری حضرت محمد ، امامت حضرت علی کے اقرار اور واجبات کی انجام دہی کا ثواب ۱۴

ثواب الاعمال ۱ ۱۵

بیت الخلاء میں جاتے وقت بسم الله کہنے کا ثواب ۱۵

وضو کرتے وقت خدا کا نام لینے کا ثواب ۱۵

حضرت امیر المؤمنین کی طرح وضو کرنے کا ثواب ۱۵

تولیے سے اعضاء وضو کے صاف کرنے یا نہ کرنے کا ثواب ۱۶

نماز مغرب اور صبح کے وضو کا ثواب ۱۶

وضو کرتے وقت آنکھیں کھلی رکھنے کا ثواب ۱۶

دوبارہ (تجدید) وضو کا ثواب ۱۶

مسواک کرنے کا ثواب ۱۷

احترام مسجد میں آب دہان منہ میں لے جانا ۱۷

سوتے وقت وضو کرنے کا ثواب ۱۷

زیادہ کلی کرنے اور ناک میں پانی ڈالنے کا ثواب ۱۸

کپڑا باندھ کر حمام جانے کا ثواب ۱۸

کسی مؤمن کی شرم گاہ نہ دیکھنے کا ثواب ۱۸

خطمی سے سرد ھونے کا ثواب ۱۸

بیری کے پتوں (سدر) سے سر دھونے کا ثواب ۱۸

خضاب کرنے کا ثواب ۱۹

نورہ استعمال کرنے کا ثواب ۲۰

سر میں کنگھی کرنے کا ثواب ۲۰

داڑھی میں ستر مرتبہ کنگھی کرنے کا ثواب ۲۰

سرمہ لگانے کا ثواب ۲۱

بال کٹوانے کا ثواب ۲۱

ناخن کاٹنے اور مونچھیں چھوٹی کرنے کا ثواب ۲۱

سفید جوتے پہننے کا ثواب ۲۲

زرد رنگ کا جوتا پہننے کا ثواب ۲۲

جوتا پہننے کا ثواب ۲۳

نیا لباس کاٹتے وقت (انا انزلناہ) کی تلاوت کا ثواب ۲۳

آئینہ دیکھتے وقت خدا کی زیادہ ستائش کرنے کا ثواب ۲۳

کامل وضو ، عمرہ، نماز اور ادائے زکات کا ثواب ۲۴

رَضِیتُ بِالله رَبّاً کہنے کا ثواب ۲۴

شب و روز کی دعا کا ثواب ۲۴

مسجد جانے کا ثواب ۲۴

مسجد میں رفت وآمد کا ثواب ۲۵

پیدل مسجد جانے کا ثواب ۲۵

قرآنی گفتگو اور مسجد کے گھر ہونے کا ثواب ۲۵

وضو کرکے مسجد جانے کا ثواب ۲۵

اول وقت میں پنجگانہ نمازوں کی ادائیگی کا ثواب ۲۶

نافلہ نمازوں کا ثواب ۲۶

مسجد میں چراغ جلانے کا ثواب ۲۶

نماز کی حالت میں آب دہن (تھوک ) کو منہ میں رکھنے کا ثواب ۲۷

مسجدالحرام میں نماز پڑھنے کا ثواب ۲۷

مسجدنبوی میں نماز کا ثواب ۲۷

مسجد الحرام اور مسجد نبوی کے درمیان نماز کا ثواب ۲۷

مسجد کوفہ میں نماز کا ثواب ۲۷

بیت المقدس ، جامع مسجد ، مسجد قبیلہ اور مسجد بازار میں نماز کا ثواب ۲۸

مسجد میں جھاڑو کرنے کا ثواب ۲۸

ثواب الاعمال ۲ ۲۹

اذان کہنے والوں کا ثواب ۲۹

سات سال تک اذان کہنے کا ثواب ۲۹

کسی مسلمان شہر میں ایک سال تک اذان کہنے کا ثواب ۲۹

تکرار اذان کا ثواب ۲۹

خدا سے ثواب کی نیت سے دس سال تک اذان کہنا ۳۰

اذان و اقامت کے درمیان مؤذن کا ثواب ۳۰

اذان و اقامت کیساتھ نماز پڑھنے کا ثواب ۳۰

مستحبی نماز کی ہر رکعت میں سورہ اخلاص ، قدر اور آیت الکرسی پڑھنے کا ثواب ۳۱

قنوت کی فضیلت اور ثواب ۳۱

کامل رکوع کا ثواب ۳۱

ایک سجدہ کرنے کا ثواب ۳۱

سجدہ میں ہتھیلیوں کو زمین پر رکھنے کا ثواب ۳۱

طولانی سجدے کا ثواب ۳۱

رکوع ، سجدہ اور قیام کی حالت میں درود بھیجنے کا ثواب ۳۲

سجدہ شکر کا ثواب ۳۲

نماز کا ثواب ۳۲

صبح اول وقت نماز پڑھنے کا ثواب ۳۳

اول وقت کی آخری وقت پر برتری ۳۳

اول وقت میں واجب نمازوں کی ادائیگی کا ثواب ۳۳

سفر میں قصر نماز پڑھنے کا ثواب ۳۳

مسافر کیلئے نماز جمعہ پڑھنے کا ثواب ۳۴

باجماعت نماز کا ثواب ۳۴

نماز کیلئے اٹھنے کا ثواب ۳۴

جمعہ کی عصر کے بعد حضرت محمد اور انکی آل پر درود بھیجنے کا ثواب ۳۴

اسی مورد میں ایک اور ثواب ۳۵

نماز کی طرف قدم بڑھانے اور قرآن سیکھنے کا ثواب ۳۵

صابر ، نابینا اور موالی اہلبیت کا ثواب ۳۵

دو رکعت مستحبی نماز پڑھنے ، ایک درہم صدقہ دینے اور ایک دن روزہ رکھنے کا ثواب ۳۶

ماہ رمضان کے جمعوں کی دوسرے جمعوں پر برتری ۳۶

عطر لگانے کا ثواب ۳۶

شادی شدہ شخص کی نماز کاثواب ۳۶

چار رکعت نماز کی ہر رکعت میں پچاس مرتبہ سورہ توحید پڑھنے کا ثواب ۳۷

نماز جعفر بن ابی طالب پڑھنے کاثواب ۳۷

نماز شب پڑھنے کا ثواب ۳۷

قرآن کیساتھ شب بیداری کا ثواب ۳۸

یہ سمجھتے ہوئے کہ میں کیا پڑھ رہا ہوں دو رکعت نماز پڑھنے کا ثواب ۳۹

تفکر کیساتھ دورکعت نماز پڑھنے کا ثواب ۴۰

غفلت کی ساعت میں دورکعت نافلہ نماز کا ثواب ۴۰

دو جمعوں کے درمیان پانچ سو رکعت نماز پڑھنے کا ثواب ۴۰

نماز صبح کے بعد گیارہ مرتبہ سورہ توحید پڑھنے کا ثواب ۴۰

تعقیبات نماز کا ثواب ۴۰

ثواب الاعمال ۳ ۴۲

زکات جدا کرنے کا ثواب ۴۲

حج و عمرہ کا ثواب ۴۲

( ۱) حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں۔ ۴۲

حاجی کا دیدار اور اس سے مصافحے کا ثواب ۴۵

حج کے متعلق ایک اور حدیث ۴۵

روزے رکھنے والے کا ثواب ۴۵

روزے کی حالت میں ناسزا سننے کاثواب ۴۶

راہ خدا میں ایک روزے کا ثواب ۴۶

گرمیوں کے ایک دن کے روزے کا ثواب ۴۶

ایک دن کے مستحبی روزے کا ثواب ۴۷

آخری عمر میں ایک مستحبی روزے کا ثواب ۴۷

دن کے ابتدائی حصّے میں روزے کی حالت میں عطر لگانے کا ثواب ۴۷

کھانے والوں میں روزہ دارکی موجود گی کا ثواب ۴۷

رجب کے روزے کا ثواب ۴۷

شعبان و رمضان کے روزوں کا ثواب ۵۲

شعبان کے روزے کا ثواب ۵۲

ماہ رمضان کی فضیلت اور روزے کا ثواب ۵۵

ذی الحجہ کے اعمال کا ثواب ۶۲

ذی الحجہ کے پہلے عشرے کی دعا کا ثواب ۶۲

ذی الحجہ کے پہلے عشرے میں روزے کا ثواب ۶۳

عید غدیر کے روزے کا ثواب ۶۳

شوال و ذی قعدہ کے اعمال کا ثواب ۶۴

شب عید مستحبی عبادت کا ثواب ۶۴

عید فطر کی رات شب بیداری کا ثواب ۶۵

عید فطر کو باجماعت نماز کے بعد چار رکعت نماز پڑھنے کا ثواب ۶۵

پچیس ذیقعد کے روزے کا ثواب ۶۷

پانی سے روزہ افطار کرنے کا ثواب ۶۷

ہر ماہ پہلی جمعرات ، درمیانی بدھ اور آخری جمعرات روزہ رکھنے کا ثواب ۶۷

روزے کے بدلے ایک درہم صدقے کا ثواب ۶۹

کسی مؤمن بھائی کے گھر روزہ افطار کرنے کا ثواب ۶۹

معصومین علیھم السلام کی زیارت کا ثواب ۷۰

حضرت رسول خدا ، حضرت علی (علیہ السلام) ، حضرت امام حسن (علیہ السلام) ، حضرت امام حسین (علیہ السلام) اور دوسرے ائمہ (علیھم السلام)کی زیارت کا ثواب ۷۰

امام حسین (علیہ السلام) کی شھادت اور اہل بیت (علیھم السلام)کے مصائب پر گریہ کا ثواب ۷۰

حضرت امام حسین (علیہ السلام) کے متعلق شعرکہنے اور گریہ کرنے، رلانے اور رونے کی شکل بنانے کا ثواب ۷۰

حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی زیارت کا ثواب ۷۲

ائمہ علیہم السلام کے مزاروں کی زیارت کا ثواب ۸۲

حضرت معصومہ قم کی زیارت کا ثواب ۸۲

ری میں حضرت عبدالعظیم کی زیارت کا ثواب ۸۲

امام (علیہ السلام) کیساتھ نیکی کرنے کا ثواب ۸۳

مکہ میں قرآن ختم کرنے کا ثواب ۸۳