ثواب الاعمال ۵
کبیرہ گناہوں سے اجتناب کا ثواب
( ۱) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے اس آیت کا معنی پوچھا جن کبیره گناهوں سے روکا گیا هے اگر تم ان سے اجتناب کرو گے تو الله تمهارے گناه ختم کردیگا فرمایا اگر کوئی مؤمن ان گناہوں سے اجتناب کرے جنکے ارتکاب پر الله جہنم میں ڈالے گا تو الله انکے گناہوں کو ختم کرکے نیک جگہ (بہشت) میں داخل کریگا۔ سات بڑے گناہ ایسے ہیں جو انسان کو جہنمی بناتے ہیں شخص محترم کا قتل ، والدین کی نافرمانی ، سود خوری ، اسلامی ملک میں آنے کے بعد واپس جانا ، پاکدامن عورت پر تہمت لگانا ، مال یتیم کھانا ، اور میدان جہاد سے فرار ۔
( ۲) حضرت امام رضا (علیہ السلام) درج ذیل آیت کے معنیٰ کے متعلق فرماتے ہیں
جن کبیرہ گناہوں سے روکا گیا ہے اگر تم ان سے اجتناب کرو گے تو الله تمھارے گناہ ختم کریگا جو مؤمن ان گناہوں سے اجتناب اور پرہیز کریگا جنکے ارتکاب پر الله نے جہنم کا وعدہ کررکھا ہے تو الله اسکے گناہوں کو ختم کردیگا۔
گناہ سے پشیمانی اور توبہ کاثواب
( ۱) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے فرماتے ہوئے سنا۔
خدا نے حضرت داؤد پیغمبر کی طرف وحی کی ۔اے داؤد اگر کوئی مؤمن بندہ گناہ کرتا ہے اور پھر پشیمان ہو کر گناہ سے توبہ کرتا ہے اور اسے میرے سامنے اس گناہ کا تذکرہ کرتے ہوئے شرم آتی ہے تو میں اسے معاف کرونگا لکھنے والے فرشتوں کو یہ گناہ بُھلا دونگا اور اس گناہ کو نیکی میں بدل دونگا مجھے اسکی پروا نہیں ہے کیونکہ میں بہت زیادہ رحم کرنے والا ہوں۔
الله کی عظمت کی خاطر قرض دار کو چھوڑ دینے کا ثواب
( ۱) حضرت امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) نقل کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا۔
جو کوئی کسی قرض دار کو حاکم کے پاس لیجائے اور اسے علم ہو کہ اس نے جھوٹی قسم کھا لینی ہے۔ اور خدا کی عظمت کی خاطر اسے چھوڑ دے تو الله تعالیٰ اسے مقام حضرت ابراہیم خلیل کے علاوہ کوئی دوسرا مقام دینے پر راضی نہ ہوگا۔
اچھا استاد ہونے کا ثواب
( ۱) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔
اچھے استاد کیلئے زمین پر چلنے والے جانور ، سمندر کی مچھلیاں اور زمین و آسمان پر رہنے والی ہر بڑی چھوٹی مخلوق استغفار کرتی ہے۔
( ۲) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں ۔
ایک عالم ایک ہزار عابدوں اور ایک ہزار زاہدوں سے بہتر ہے اور جس عالم کے علم سے لوگ استفادہ کریں وہ ستر ہزار عابدوں سے بہتر ہے۔
طالب علم کاثواب
( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے آباؤ اجداد سے روایت بیان کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا ۔
جو شخص علم حاصل کرنے کی راہ پر چلے تو الله اسے جنت کی راہ پر چلائے گا۔ طالب علم کی رضا کی خاطر فرشتے اپنے پر بچھاتے ہیں زمین و آسمان کی ہر مخلوق حتی دریاؤں کی مچھلیاں بھی طالب علم کیلئے استغفار کرتی ہیں۔ عالم کو عابد پر اسقدر فضیلت حاصل ہے جس طرح چودھوں کے چاند کی ستاروں پر۔ علماء انبیاء کے وارث ہیں اور انبیاء کی وراثت درہم و دینار کے بجائے علم ہوتی ہے جس نے (اس وارثت سے ) کچھ پایا اس نے بہت کچھ حاصل کیا۔
( ۲) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔
کسی بھی طالب علم کا شب و روز اس وقت تک ختم نہیں ہوتا جب تک وہ رحمت خداوندی میں داخل نہ ہوجائے۔ اسے فرشتے ندا دیتے ہیں مرحبا اے زائر خدا جس راہ کے راہی بنے ہو یہ جنت کا راستہ ہے۔
اہل دین کیساتھ بیٹھنے کا ثواب
( ۱) حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا۔
اہل دین کیساتھ بیٹھنے والوں کیلئے دنیا اور آخرت کا شرف ہے۔
ثواب سننے کے بعد عمل کرنے کا ثواب
( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔
اگر کوئی یہ سنکر عمل کرے کہ فلاں عملِ خیر کا اتنا ثواب ہے تو اسے وہ ثوا ب ملے گا۔ اگر چہ حضرت رسول خدا نے خاص طور پر اس چیز کے ثواب کی مقدار کے متعلق کچھ ارشاد نہ فرمایا ہو۔
ایسی حق بات کہنے کا ثواب جس پر لوگ عمل کریں
( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو شخص حق بات کہے اور لوگ اس پر عمل کریں تو بات کہنے والے کو بھی عمل کرنے والوں کے برابر ثواب ملے گا اور جو شخص گمراہ کرنے والی بات کرے اور لوگ اس پر عمل کریں تو اسے بھی عمل کرنے والوں کے برابر گناہ ملے گا۔
اچھی سنت زندہ کرنے کا ثواب
( ۱) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ الله کے بندوں میں جو ایک اچھی سنت زندہ کرے تو اسے عمل کرنے والوں کی مثل اجر وثواب ملے گا اور عمل کرنیوالوں کا ثواب بھی کم نہ ہوگا اور خدا کی بندوں میں جو غلط رسم ایجاد کریگا تو اسے عمل کرنے والوں کی مثل گناہ ملے گا جبکہ عمل کرنے والوں کے گناہوں سے بھی کوئی چیز کم نہ ہوگی۔
علم کے مطابق عمل کرنے کا ثواب
( ۱) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص اپنے علم کے مطابق عمل کرے گا تو یہ عمل نہ جاننے والی چیزوں کیلئے کفایت کریگا۔
یتیم کی پناہ ، کمزور پر رحم ، والدین پر مہربانی اور غلاموں کیساتھ اچھے سلوک کا ثواب
( ۱) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں چارکاموں کو انجام دینے والے کیلئے الله جنت میں گھر بناتا ہے جو یتیم کو پناہ دے، کمزور پر رحم کرے ، والدین کیساتھ مہربانی اور شفقت سے پیش آئے اور غلاموں کیساتھ پیار و محبت کا سلوک کرے۔
لوگوں کی آبرو عزت کی حفاظت اور غصے پر کنٹرول کا ثواب
( ۱) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔
جو لوگوں کی آبرو ریزی نہیں کریگا تو الله تعالیٰ قیامت والے دن اس پر عذاب نہیں کریگا اور جو لوگوں پر غضبناک نہیں ہوگا تو الله تعالیٰ قیامت والے دن اسکے گناہوں سے چشم پوشی کریگا۔
( ۲) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے فرماتے ہوئے سنا۔
جو اپنے غضب وغصّے پر کنٹرول کریگا توالله اسکے عیب پوشیدہ رکھے گا۔
عادل پیشوا، سچے تاجر اور اطاعت گزار بوڑھے کا ثواب
( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔
تین قسم کے لوگوں کو الله حساب کے بغیر جنت میں داخل کریگا۔ عادل پیشوا۔ سچا تاجر اور اپنی زندگی الله کی اطاعت میں گزارنے والا بوڑھا شخص۔
پرانے گناہ کیلئے نئی نیکی کا ثواب
( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔
اپنے نفس کو دھوکہ نہ دے کیونکہ تو اپنے عمل کی سزا و جزاء خود دیکھ لے گا۔ اپنے دن کو ایسے ویسے ضائع نہ کر کیونکہ تیرے ساتھ موجود فرشتے تیرے عمل کو لکھ لیتے ہیں۔ میں نے نئی نیکی کی پرانے گناہ پر تأثیر سے جلد کوئی تاثیر نہیں دیکھی۔ عمل خیر کو چھوٹا نہ سمجھ کیونکہ کل تو دیکھ لے گا کہ یہ تجھے سرور و خوشی بخشے گا۔ کسی شر کو بھی چھوٹا نہ سمجھ کیونکہ کل دیکھ لے گا کہ یہی تجھے اذیت دے گا اور ارشاد رب العزت ہے یقینا نیکیاں گناہوں کو ختم کردیتی ہیں اور یہ یاد کرنے والوں کے لئے (بہت بڑی ) یا د آوری ہے۔
چالیس حدیثیں یاد کرنے کا ثواب
( ۱) حضرت امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا اپنے دینی معاملات میں جس چیز کی احتیاج ہے ، اسکے متعلق میری امت میں جو چالیس حدیثیں یاد کریگا تو قیامت والے دن الله سے فقیہ او رعالم اٹھائے گا۔
ترک گناہ کا ثواب
( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں حضرت عیسیٰ ابن مریم کا ایک قوم کے پاس سے گزر ہوا وہ گریہ کررہے تھے۔ فرمایا تم کیوں رو رہے ہو انہوں نے کہا ہم اپنے گناہوں پر آنسو بہار ہے ہیں۔ فرمایا اگر یہ گناہ ترک کردیں تو انہیں معاف کردیا جائے گا۔
مؤمن کو خوشحال کرنے کا ثواب
( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ خداوند متعال نے حضرت داؤد (علیہ السلام) کی طرف وحی بھیجی کہ میرا جو بندہ نیکی کیساتھ میرے پاس آئے گا تو میں اس پر اپنی جنت مباح کردونگا حضرت داؤد نے پوچھا وہ کون سے نیکی ہے ؟ فرمایا جب میرے بندے کے پاس کوئی مؤمن آئے تو یہ اسے خوشحال کرے خواہ کجھور کے ایک دانے سے ہی خوشحال کیوں نہ کرے۔ حضرت داؤد نے عرض کی پروردگارا جس نے تجھے پہچان لیا تو وہ اس بات کا سزاوار ہے کہ اپنی امید تجھ سے نہ توڑے۔
تقوی ، زہد اور نماز میں خدا کی طرف توجہ کا ثواب
( ۱) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے فرماتے ہوئے سنا کہ الله تعالیٰ جس مؤمن کو دنیا میں تقوی اور زہد عطا کرتا ہے میں اسکے لئے جنت کا امیدوار ہوں (یعنی دنیا میں تقویٰ اختیار کرنے والا جنتی ہے) پھر فرمایا مجھے یہ بات محبوب ہے کہ مؤمن واجب نماز میں اپنا دل الله کی طرف متوجہ رکھے اور دنیا کا فکر مند نہ ہو کیونکہ جو مؤمن بھی (واجب نماز میں ) اپنے دل کو الله کی طرف متوجہ رکھے گا توالله بھی اس کی طرف رخ (رحمت) کریگا اور مؤمنین کے دلوں کی محبت کو اسکی طرف پھیر دے گا اور پھر خود بھی اس سے محبت کریگا۔
مؤمن کی پریشانی دور کرنے ، تنگدستی میں نرمی سے پیش آنے ، عیب چھپانے اور مدد کرنے کا ثواب
( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جومؤمن کسی مؤمن کی پریشانی اور مشکل کو دور کریگا تو الله تعالیٰ اس سے دنیا و آخرت کی ستر پریشانیاں اور مشکلیں دور کریگا جو کسی غریب مؤمن کیساتھ نرمی برتے گا توالله تعالیٰ اسکی دنیا و آخرت کی حاجات میں نرمی برتے گا جو شخص کسی مؤمن کے اس عیب کو چھپائے جس سے یہ خوف کھاتا ہے تو خداوند متعال اس کے وہ ستر عیب چھپائے گا جس سے یہ ڈرتا ہے جب ایک مؤمن دوسرے مؤمن بھائی کی مدد کرتا ہے تو الله اسکی مددکرتا ہے اس وعظ و نصیحت سے استفادہ کرو اور نیکی کی طرف رغبت رکھو۔
مؤمن کوکھانا کھلانے ، پانی پلانے اورلباس پہنانے کا ثواب
( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جومؤمن ماہ رمضان کی کسی رات میں ، مؤمن بھائی کو کھانا کھلائے گا تو الله تعالیٰ اسے تیس مؤمن غلام آزاد کرنے والے کا ثواب عطا کریگا اور اسی عمل کی وجہ سے الله تعالی کی بارگاہ میں اس کی دعائیں مستجاب ہونگیں۔
( ۲) حضرت امام زین العابدین (علیہ السلام) ارشاد فرماتے ہیں جو کسی بھوکے مؤمن کو کھانا کھلائے تو الله تعالیٰ اسے جنت کے میوے کھانے کو عنایت کرے گا جو کسی پیاسے مؤمن کو پانی پلائے گا تو الله تعالیٰ اسے جنت کے مختوم شربت سے سیراب کریگا اور جو کسی مؤمن کو لباس پہنائے تو الله تعالیٰ اسے شباب خضر (سبز کپڑے ) زیب تن کرنا نصیب کریگا۔
راہ خدا میں مؤمن کو کھانا کھلانے کا ثواب
( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو کسی مؤمن بھائی کو الله کی خاطر کھانا کھلائے گا تو اسے اس شخص کا ثواب ملے گا جو فئام لوگوں کو کھانا کھلائے راوی کہتا ہے میں نے پوچھا فئام کیا ہے ؟ فرمایا ایک لاکھ افراد۔
تین مؤمنوں کو کھانا کھلانے کا ثواب
( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو تین مؤمنین کو کھانا کھلائے گا تو الله اسے تین بہشتوں جنت فردوس ، جنت عدن اور جنت طوبی میں کھانا عطا فرمائے گا طوبی جنت عدن کا ایک درخت ہے جس کو خود خدا نے کا شت کیا ہے۔
مؤمن کو سیر کرکے کھانا کھلانے کاثواب
( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کائنات میں الله کے علاوہ ، کوئی مخلوق بھی (خواہ مقرب فرشتے ہوں یا نبی مرسل) الله کی کی طرف سے آخرت میں ملنے والے اس ثواب کو نہیں جانتی جو ایک مسلمان کو سیر کر کے کھانا کھلانے کا ہے۔ معاف کئے جانے کا ایک عمل بھوکے مسلمان کو کھاناکھلانا ہے ، راو ی کہتا ہے کہ پھر امام نے اس آیت کی تلاوت کی یا قحط اور گرسنگی کے دن رشتہ دار یتیم اور خاک نشین مسکین کو کھانا کھلانا
چار مسلمانوں کو سیر کرکے کھانا کھلانے کا ثواب
( ۱) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں
جو چار گرسنہ مسلمانوں کو سیر کرکے کھانا کھلائے گا خدا اس کو حضرت اسماعیل کی اولاد میں سے ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب عطا کرے گا۔
بھوکے مومن کوپیٹ بھر کر کھانا کھلانے کا ثواب
( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔
جو گرسنہ مسلمان کو سیر کرکے کھانا کھلائے گا خدا بہشت میں اسکے لئے ایسا دستر خوان بچھائے گا کہ اس سے تمام جن وانس (ثقلین) سیر ہوکر اٹھیں گے۔
مسلمان غلام آزاد کرنے کا ثواب
( ۱) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا۔
جو الله کی خاطر مسلمان غلام کو آزاد کریگا تو الله تعالیٰ اس غلام کے ہر ہر اعضاء کے بدلے اسکے اعضاء کو جہنم کی آگ سے آزاد کریگا۔
الله کی خاطر نیک غلام کو آزاد کرنے کا ثواب
( ۱) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے فرماتے ہوئے سنا۔
جو الله کی خاطر کسی نیک اور صالح غلام کو آزاد کریگا تو الله تعالیٰ اس غلام کے ہر ہر اعضاء کے بدلے ، آزاد کرنے والے کے جسم کے اعضاء کو جہنم کی آگ سے آزادی دیگا۔
مؤمن غلام کو آزاد کرنے کا ثواب
( ۱) حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا۔
جو کسی مؤمن غلام کو آزاد کریگا تو الله ہر عضو کے بدلے میں اسکے اعضاء کو جہنم کی آگ سے آزادی دیگا اور اگر وہ کنیز ہو تو بھی الله ہردو عضو کے بدلے اسکے ایک عضو کو جہنم کی آگ سے آزادی دیگا کیونکہ عورت کے اعضاء مرد کا نصف ہیں (مثلاً دیت) وراثت وغیرہ۔
مؤمن کو قرض دینے کا ثواب
( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا۔
جو کسی مؤمن کو قرض دے اور واپسی تک منتظر رہے تو اسکا مال پاکیزہ رہے گا اور قرض کی واپسی تک وہ ملائکہ کے درود و سلام میں رہے گا۔
( ۲) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا۔
جو مسلمان الله کی خاطر کسی دوسرے مسلمان کو قرض دے تو قرض کی و اپسی تک الله اسکے مال کو صدقہ شمار کرکے اس کا ثواب عطا کرتا ہے۔
( ۳) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا۔
قرض کا ثواب اٹھاراں گُنا ہے اگر یہ مرجائے تو یہ مال زکات شمار ہوگا۔
( ۴) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا۔
میں ویسے دینے کے بجائے قرض دینا پسند کرتا ہوں نیز فرمایا جو ایک مدّت کیلئے قرض دیتا ہے لیکن معین وقت پر ادا نہیں ہوتا تو جتنے دن اوپر ہوتے جائیں گے ہر روز ایک دینار صدقہ دینے کا ثواب ملتا رہے گا۔
( ۵) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا۔
مجھے ہزار درہم ایک مرتبہ صدقہ کے طور پر دینے کے بجائے دو مرتبہ قرض پر دینا زیادہ پسند ہے نیز جیسا کہ قرض دار کیلئے قدرت رکھتے ہوئے تأخیر کرنا جائز نہیں ہے اسی طرح اگر قدرت نہ رکھتا ہو تو اس پر سختی کرنا بھی جائز نہیں ہے۔
صدقہ دینے کاثواب
( ۱) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) نے فرمایا ایک عابد شخص نے اسی سال الله کی عبادت کی پھر اسے ایک عورت پسند آئی اور اس نے اس سے نزدیکی کرلی جب اپنا کام کر بیٹھا تو جب ملک الموت آیا تو وہ شخص گونگا ہو گیا اسی لمحے ایک سائل آگیا اس نے اشارے سے کہا کہ میری جیب میں جو روٹی کا ٹکڑا ہے ، اسے لے لے حالانکہ الله تعالیٰ نے اسکا اسی سالہ عمل زنا کی وجہ سے ختم کردیا تھا لیکن اسے ایک روٹی کے ٹکڑے کے عوض معاف کردیا گیا۔
( ۲) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا کہ میرے والد کا فرمان ہے کہ قیامت والے دن سب سے پہلے جس چیز کا ثواب ملے گا وہ پانی کو صدقے کے طور پر دینا ہے۔
( ۳) راوی کہتا ہے کہ میں حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کے پاس موجود تھا وہاں بیماری کا تذکرہ ہوا تو فرمایا اپنی بیماریوں کا صدقے سے علاج کرو۔ تم اپنی غذا سے ایک دن کی غذا صدقے پر کیوں نہیں دیتے؟ جب ملک الموت کو کسی کی روح قبض کرنے کا حکم ملتا ہے کہ فلاں کی روح قبض کرو لیکن جب یہ صدقہ دے دیتا ہے تو ملک الموت کو کہا جاتا ہے کہ اسکی روح قبض کرنے کا حکم منسوخ ہو گیا ہے۔
( ۴) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے ایک شخص سے فرمایا آج تم نے روزہ رکھا تھا۔ اس نے کہا نہیں۔ فرمایا کیا کسی مریض کی عیادت کی ہے ؟ اس نے کہا نہیں۔ فرمایا آیا کسی تشیع جنازہ میں گئے تھے ؟ اس نے کہا نہیں۔ فرمایا کسی غریب کو کھانا کھلایا تھا ؟ کہا نہیں فرمایا اپنے اہل وعیال کے پاس چلے جاؤ اور انکا بوسہ لو تو یہ تیری طرف سے ان کیلئے صدقہ ہوگا۔
( ۵) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا کہ غصہ کھائے بغیر کسی بہرے کو بات سمجھانا بھی ایک عمدہ صدقہ ہے۔
( ۶) حضرت امام رضا (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ بنی اسرائیل میں متواتر چند سال شدید قحط پڑا ایک خاتون نے روٹی کا ایک لقمہ کھانے کیلئے منہ میں رکھا ۔کسی سائل نے صدا دی کہ اے کنیزِ خدامجھے بھوک ! لگی ہے اس عورت نے خودسے کہا کہ مجھے صدقہ دینا چاہیئے روٹی کا لقمہ منہ سے نکال کر اُسے دے دیا اس عورت کا ایک چھوٹا سا بیٹا تھا جو صحراء میں لکڑیاں جمع کرنے گیا ہوا تھا بھیڑ یا آیا اور بچے کو اٹھا کرلے گیا ماں بھیڑیے کے پیچھے بھا گی اس وقت الله تعالیٰ نے حضرت جبرائیل کو بھیجا اور اس نے بچے کو بھیڑیے کے منہ سے نکال کر اسکی ماں کو دے دیا اور حضرت جبرائیل نے کہا اے کنیزِ خدا اس لقمے (جو تو نے سائل کو دیا تھا ) کے بدلے اس لقمے ( جو بھیڑیے کے منہ سے نکالا گیا ہے ) پر راضی ہے ۔
( ۷) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔
جو شخص رات یا دن میں صدقہ دیتا ہو (خواہ دن یا رات ) تو الله اس سے غم ، درندوں اور بری موت کو دور رکھتا ہے۔
( ۸) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے آباؤ اجداد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا صدقہ بری موت سے بچاتا ہے ۔
( ۹) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے آباؤ اجداد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا۔
مؤمن کے سایہ کے علاوہ قیامت کی زمین آگ ہے بیشک اسکا صدقہ ہی اسکا سائبان ہوگا۔
( ۱۰) حضرت امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) سے پوچھا گیاکہ مالدار آدمی کے لئے مال کا صدقہ دینا افضل ہے یا غلام خرید کر (آزاد کرنا) فرمایا۔
مجھے صدقہ دینا زیادہ پسند ہے۔
( ۱۱) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔ نیکی اور صدقہ فقر کو دور کرتا ہے، عمر بڑھا تا ہے اور صدقہ دینے اور نیکی کرنے والے سے ستر قسم کی بری موت دور ہوتی ہے ۔
( ۱۲) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ حضرت امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا۔
میں نے ایک دن ایک دینار صدقہ دیا تو حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا اے علی (علیہ السلام) کیا نہیں جانتے ! مؤمن ابھی اپنے ہاتھ سے صدقہ نہیں دے پاتامگر یہ کہ ستر شیطانوں کو گردن کو رہا کیا جاتا ہے ۔ وہ سب ملکر کہتے ہیں تم ایسا نہ کرو۔ یہ صدقہ سائل کے ہاتھ میں پہنچنے سے پہلے الله کے ہاتھ میں آتا ہے۔ پھر آپ نے اس آیت کی تلاوت فرمائی کیا تم نہیں جانتے کہ الله ہی بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور صدقے لیتا ہے بیشک الله بہت زیادہ توبہ قبول کرنے اور رحم کرنے والا ہے۔
( ۱۳) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں ۔
مجھے یہ زیادہ پسند ہے کہ ایک غلام آزاد کرنے کے بجائے حج ادا کروں پھر آپ ایک ایک گنتے ہوئے دس غلام آزاد کرنے تک پہنچے اور پھر دس دس گنتے ہوئے ستر غلام آزاد کرنے کا فرمایا اس طرح مزید فرمایا کہ مجھے یہ زیادہ پسند ہے کہ میں ایک مسلمان گھرانے کی سر پرستی کرتے ہوئے انہیں کھانا کھلاؤں لباس پہناؤں اور انکی عزت و آبرو کی حفاظت کروں بجائے اس کے کہ میں ایک حج ادا کروں پھر آپ ایک ایک گنتے ہوئے دس تک پہنچے اور پھر دس دس گنتے ہوئے ستر حج تک پہنچے ( یعنی ستر حج کے بجائے ایک خاندان کی سر پرستی زیادہ پسند ہے )۔
( ۱۴) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔
اگراسی افراد ملکر کوئی اچھا کام کریں تو کسی کا ثواب کم ہوئے بغیر سب کو جدا گانہ ثواب ملے گا۔
( ۱۵) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا۔
بے نیازی کی حالت میں ادا کیئے جانے والا صدقہ افضل صدقہ ہے ۔
( ۱۶) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) یا حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے پوچھا کہ کونسا صدقہ افضل ہے ؟ فرمایا۔ تھوڑے مال کا صدقہ۔ کیا تم نے الله کا یہ فرمان نہیں سنا کہ دوسروں کو خود پر مقدم رکھو اگر چہ خود بھی اس کے محتاج ہو۔ کیا اب تم نے اسکی فصیلت ملاحظہ کرلی ہے؟۔
( ۱۷) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے فرماتے ہوئے سنا۔
ہاتھ سے صدقہ دینا بری موت ،اور ستر قسم کی بلاؤں کو دور کرتا ہے اور ستر شیطانوں کے دھان کھل جاتے ہیں اور وہ سب کہتے ہیں تم یہ کام نہ کرو۔
( ۱۸) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے آباؤ اجداد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا سے پوچھا گیا کہ کونسا صدقہ بہتر ہے ۔
فرمایا
دشمن رشتہ دار کو صدقہ دینا بہتر ہے۔
( ۱۹) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔
جو ماہ رمضان میں صدقہ دے گا تو الله تعالیٰ اس سے ستر بلائیں دور کرے گا ۔
( ۲۰) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے پوچھا گیا کہ جو لوگ دروازے پر مانگنے آتے ہیں کیا انہیں صدقہ دیا جائے یا ان کے بجائے قریبی دشتہ داروں کو دیا جائے ؟
فرمایا۔
قریبی رشتہ داروں کو دو ، اس کا زیادہ ثواب ہے۔
( ۲۱) راوی کہتا ہے کہ
حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام)یوم عرفہ کسی سائل کو خالی واپس نہ پلٹاتے تھے۔
( ۲۲) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔
جمعہ والے دن خیر و شر (دونوں) کی اجر و سزا برابر ہوتی ہے ۔
( ۲۳) ایک سائل جمعرات کی شب حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام)کے پاس آیا آپ نے اسے وآپس بھیج دیا اور پھر اہل مجلس کی طرف دیکھکر فرمایا۔
میرے پاس اتنا موجود تھا کہ میں اسے صدقہ کے طور پر دے دیتا لیکن جمعہ والے دن ادا کیئے جانے والا صدقہ کئی گنا ہوتا ہے۔
پنھان صدقہ دینے کا ثواب
( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام)روایت کرتے ہیں کہ حضرت زین العابدین (علیہ السلام) نے فرمایا چھپا کر صدقہ دینا الله کے غضب کو ختم کر دیتا ہے۔
آشکار صدقہ دینے کا ثواب
( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں واضح طور پر دیا جانے والا صدقہ ستر بلاؤں کو دور کرتا ہے اور پوشیدہ طور دیا جانے والا صدقہ الله کے غضب کو ختم کرتا ہے۔
رات کے وقت صدقہ دینے کا ثواب
( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ رات کو دیا جانے والا صدقہ بُری موت اور ستر قسم کی بلاؤں کو دور کرتا ہے ۔
( ۲) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ حضرت امام زین العابدین (علیہ السلام) نے فرمایا رات کا صدقہ الله کے غضب کو ختم کرتا ہے۔
دن میں دیئے جانے والے صدقے کا ثواب
( ۱) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے فرماتے ہوئے سنا کہ دن میں دیئے جانے والا صدقہ گناہوں کو اس طرح ختم کردیتا ہے جس طرح پانی نمک کو ۔ رات کا صدقہ الله کے غضب کو ختم کرتا ہے۔
( ۲) معّلی بن خنیس کہتے ہیں کہ ایک رات حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) بارش میں گھر سے نکلے میں ان کے پیچھے چل دیا راستے میں حضرت کے ہاتھ سے ایک چیز گری۔ آپ نے بسم الله پڑھ کر کہا پروردگارا میری گمشدہ چیز مجھے لوٹا دے۔ میں ان کے پاس گیا اور سلام کیا آپ نے فرمایا کیا تم معلی ہو ! میں نے کہا جی ہاں۔ میں آپ پر فدا ہو جاؤں ، فرمایا زمین پر ہاتھ پھیر کر دیکھو اگر کوئی چیز ملے تو مجھے بتا نا میں نے جب ڈھونڈ نکالا دیکھا تو روٹیوں کی تھیلی ہے میں نے کہا آپ پر قربان جاؤں میں اسے اٹھا لیتا ہوں فرمایا میں اسے اٹھا نے کیلئے تجھ سے زیادہ سزاوار ہوں لیکن تم میرے ساتھ آؤ ہم دونوں ملکر بنی ساعدہ کے سائبان کی طرف گئے وہاں کچھ لوگ سو رہے تھے حضرت نے سب کے بستر کیساتھ ایک یا دو روٹیاں رکھیں و اپس آتے ہوئے میں نے حضرت سے عرض کی کیا یہ مذہب حقّہ کیساتھ تعلق رکھتے ہیں ؟ فرمایا اگر مذہب حقّہ پر ہوتے تو نمک بھی ساتھ لیجاتا الله کی کوئی مخلوق ایسی نہیں جسے کوئی ذخیرہ کرنے والا نہ ہو مگر صدقہ یہ فقط الله کے ہاتھ میں ہے مزید فرمایا میرے والد جب صدقہ دیتے تو پہلے سائل کے ہاتھ میں رکھتے اور پھر اسکے ہاتھ سے لیکر اسے بوسے دیتے اور اسکی خوشبو سونگھتے اور پھر سائل کو لوٹا دیتے ایسا اسلئے کرتے تھے کیونکہ صدقہ سائل کے ہاتھ میں پہنچنے سے پہلے الله کے ہاتھ میں آتا ہے مزید فرمایا مجھے اچھا لگتا ہے کہ جو کچھ الله کے ہاتھ میں پہنچا ہے میرے ہاتھ بھی آئے کیونکہ صدقہ الله کے ہاتھ میں پہنچنے کے بعد سائل کے ہاتھ آتا ہے اسی طرح تاریکی میں صدقہ دینا ، الله کے غضب اور کبیرہ (بڑے) گناہوں کو ختم کردیتا ہے اور حساب کو آسان بناتا ہے اور دن کا صدقہ مال اور زندگی میں وسعت پیدا کرتا ہے۔ حضرت عیسیٰ ابن مریم کا جب دریا کے ساحل سے گزر ہوا تھا تو انہوں نے اپنا کھانا دریا میں ڈال دیا تھا۔ اس وقت آپ کے ایک حواری نے کہا اے روح الله ،اے کلمة الله آپ نے ایسا کیوں کیا ہے؟ یہ تو آپ کا کھانا تھا ؟ فرمایا میں نے ایسا اسیلئے کیا ہے تا کہ اسے سمندر کے جانور کھائیں۔ اور اس کا الله کی بارگاہ میں بہت ثواب ہے۔
صدقہ دینے والے کو دعا کرنے کاثواب
( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) روایت کرتے ہیں کہ حضرت امام زین العابدین (علیہ السلام) نے فرمایا۔ جب کوئی شخص کسی ناتواں مسکین کو صدقہ دے اور مسکین اسے دعائیں دے تو اسی لمحے دعا مستجاب ہوگی۔
مقروض کو مہلت دینے کا ثواب
( ۱) حضرت امام محمدباقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں ۔
قیامت والے دن کچھ لوگ عرش کے سائے میں منور چہروں اور نورانی لباس زیب تن کیئے ہونگے نوارنی کرسیوں پربیٹھے ہونگے تو لوگ انہیں دیکھکر کہیں گے کیا یہ پیغمبر ہیں !!؟
منادی عرش کے نیچے سے ندادے گا یہ پیغمبر نہیں ہیں۔ لوگ کہیں گے یہ شہداء ہیں !!؟ پھر منادی عرش کے نیچے سے ندا دے گا یہ شہداء نہیں ہیں بلکہ یہ لوگ مومنوں کیساتھ نرمی برتے تھے اور تنگدست مقروض کو مہلت دیا کرتے تھے اور ان سے کہتے تھے کہ جب قرض ادا کرنے پر قادر ہونا ، ادا کردینا ۔
قرض معاف کرنے کا ثواب
( ۱) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی خدمت میں عرض کی۔
عبدالرحمن بن سیابہ نے ایک شخص سے کچھ پیسے لینے تھے اور وہ مر گیا تھا ہم نے اس سے بات کی کہ مقروض کا قرض معاف کردے ، لیکن وہ نہ مانا۔
حضرت نے فرمایا اس پر افسوس ہے کیا وہ نہیں جانتا تھا کہ معاف کرنے والے ہر درہم کا دس برابر اجر ملے گا۔ اب معاف نہ کرنے کی صورت میں اسے ایک درہم کا ایک درہم ہی ملے گا۔
مسلمان بھائی کی عزت و آبرو کی حفاظت کا ثواب
( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا۔
جو اپنے مسلمان بھائی کی عزت و آبرو کی حفاظت کریگا اس پر حتماً جنت واجب ہے۔
مؤمن بھائی کی حاجات کی بر آوری مشکلات کی دوری ، ظلم کے خلاف مدد، حاجت کے وقت تعاون، پیاسے کی سیرابی ، بھوک میں کھلانے کپڑے پہنانے ، سوار کرانے ، کفایت کرنے، کفن دینے ، شادی کرنے اوربیمارکی عیادت کرنے کا ثواب۔
( ۱) حضرت امام زین العابدین (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ مومن بھائی کی حاجت پوری کرنے والا گویا ا لله کی حاجت سے آغاز کرتا ہے تو الله تعالیٰ اس کام کے بدلے اسکی ایک سو حاجتیں پوری کریگا جن میں ایک جنت ہے۔ جو کسی مؤمن بھائی کی مشکلات کو دور کریگا تو الله قیامت والے دن اسکی مشکلات کو دور کریگا خواہ کتنی زیادہ ہی کیوں نہ ہوں۔ جو کسی ظالم کے خلاف مؤمن بھائی کی مدد کریگا تو الله تعالیٰ قدموں کے لڑکھڑانے سے اسکی مدد کریگا تا کہ وہ پل صراط سے عبور کرسکے۔ جو کسی کی حاجت روائی کرنے کی کوشش کریگا یہاں تک کہ اسکی آرزو پوری ہو جائے اور وہ خوش ہوجائے تو گویا اس نے حضرت رسول خدا کو خوشحال کیا ہے۔ جو کسی پیاسے کو سیراب کریگا تو الله تعالیٰ اسے شربت مختوم (منہ بند) سے سیراب کریگا۔ جو کسی بھوکے کو کھاناکھلائے تو الله اسے جنت کے میوے کھلائے گا۔ جو کسی بے لباس کو لباس پہنائے گاتوالله اسے استبرق اور حریر کے لباس عطا کریگا۔ جو بے لباس کے علاوہ کسی کو لباس پہنائے گا تو جب تک وہ ان کپڑوں کو پہنے رکھے گا اوراسکا ایک دھاگہ بھی باقی رہے گا تو یہ الله کی کفالت میں ہوگا۔ جو کسی کی آبرو کی حفاظت کرے گا اور اسکی مدد کرے گا تو الله قیامت والے دنولدان مخلدین
ہمیشہ جنت میں رہنے والے بچے سے اسکی خدمت کروائے گا جو کسی کو اپنی سواری پر بٹھائے گاتو اللہ قیامت والے دن اس کو ایک بہشتی اونٹ پر موقف پر لائے گا جسے دیکھکر فرشتے فخر و مباحات کریں گے۔ جو مرنے کے بعد مؤمن بھائی کو کفن پہنائے گا گویا جس دن ماں سے متولد ہوا تھا مرتے دم تک اس کو پہنا ہوا ہے۔ جو شخص کسی کی محبت کرنے اور تسکین قلب عطا کرنے والی بیوی سے شادی کرائے گا تو الله تعالیٰ اسے قبر میں اہل وعیال کو مانوس کرنے والا خوب صورت چہرہ عطا کریگا۔ جو بیماری میں کسی مومن کی عیادت کریگا تو فرشتے اسکے ارد گرد جمع ہو کر اسکے لئے دعا کریں گے یہاں تک کہ وہ عیادت سے واپس آجائے پھر فرشتے اس سے کہیں گے تو پاگ ہو گیا ہے تجھے پاکیزہ جنت مبارک ہو۔ خدا کی قسم میں کسی کی حاجت روائی کو عظمت والے مہینوں میں ، اعتکاف میں بیٹھکر مسلسل دو ماہ روزے رکھنے سے زیادہ محبوب سمجھتا ہوں۔
مؤمن بھائی کی زیارت ، مصافحہ اور گلے ملنے کا ثواب
( ۱) اسحاق بن عمار کہتے ہیں جب میں کوفہ میں تھا تو بہت سے مؤمنین مجھے ملنے آئے۔ مجھے شہرت پسند نہ تھی۔ خاص طور پر شیعہ ہونے کے لحاظ سے شہرت پسند نہ تھی۔ لہذا میں نے اپنے نوکر سے کہا جو مجھے ملنے آئے تم کہہ دینا کہ میں نہیں ہوں۔ اسی سال حج پر گیا تو حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی زیارت کیلئے گیا۔ ان کا برتاؤ پہلے کی طرح نہ تھا بلکہ آپ ناراض ہوئے۔ میں نے عرض کی آپ پر فدا جاؤں آپ کا رویّہ سخت کیوں ہے۔ فرمایا چونکہ تو مومنین کیساتھ نامناسب برتاؤ رکھتا ہے۔ میں نے کہا آپ پر قربان جاؤں میں شہرت سے خائف تھا وگرنہ خدا جانتا ہے مجھے ان سے کتنی محبت ہے ؟فرمایا اسحاق مؤمنین کی زیارت سے چہرے پر ملال نہ لایا کر۔ جب ایک مؤمن دوسرے مؤمن سے ملتے وقت مرحبا کہتا ہے تو الله تعالیٰ قیامت تک اس کے لئے مرحبا لکھ لیتا ہے۔ جب وہ مصافحہ کرتا ہے تو الله تعالیٰ ان کی انگلیوں کے درمیان ایک سور حمتیں نازل کرتا ہے ان میں ننانوے اپنے دوست سے زیادہ محبت کرنے والوں کیلئے ہیں۔ اس کی دوست سے زیادہ محبت اور توجہ کی وجہ سے الله تعالیٰ اس کی طرف رخ فرمائے گا۔ اور جب مؤمنین آپس میں گلے ملتے ہیں تو الله کی رحمت میں ڈوب جاتے ہیں اور جب یہ الله کی خاطر ، (نہ کہ دنیاوی ہدف و مقصد کی خاطر)ایک دوسرے کے پاس کھڑے ہوتے ہیں تو انہیں کہا جائے گا الله نے تمھیں معاف کردیا گیا ہے لہذا اپنا عمل نئے سِرے سے شروع کرو۔ جب یہ ایک دوسرے سے احوال پرسی کرتے ہیں تو فرشتے ایک دوسرے سے کہتے ہیں کہ ان سے دور ہو جائیں ان کے کچھ راز ہیں جنہیں الله نے بھی چھپارکھا ہے۔ میں نے عرض کی آپ پر فدا جاؤں وہ ہماری گفتگو کیوں نہیں لکھتے جبکہ الله نے فرمایا ہے (انسان)کوئی لفظ نہیں کہتا مگر نگہبان اسکے سامنے آمادہ ہوتا ہے۔ راوی کہتا ہے کہ فرزند رسول خدا نے سرد آہ لی پھر اتنا گریہ کیا کہ ریش مبارک آنسوؤں سے بھیگ گئی۔ اور فرمایا اے اسحاق الله تعالیٰ ملائکہ کو اسلئے ندا دیتا تا کہ انہیں ملاقات کے وقت مؤمنین سے مخفی کر دے اور ملائکہ اسکی گفتگو نہیں لکھتے اور نہ ہی اسکی گفتگو سے آگاہ ہوتے ہیں انکی گفتگو کو فقط عالم سرو اخفاء کا نگہبان (خدا)ہی جانتا ہے۔ اے اسحاق خدا سے اس طرح ڈرو گو یا اسے تم دیکھ رہے ہو کیونکہ اگر تو اسے نہیں دیکھ سکتا تو وہ تو ، تمھیں قطعی طور پر دیکھ رہا ہے۔ اگر یہ خیال کرے کہ وہ تجھے نہیں دیکھتا تو ، تو کافر ہوگا اور اگر یہ عقیدہ ہے کہ الله تجھے دیکھ رہا ہے اور تم اپنے گناہوں کو دوسری مخلوق سے پنھان کرو اور الله کے سامنے آشکار کرو تو پھر تم نے اس کو انتہائی کم دیکھنے والوں میں شمار کرکیا ہے ۔
مؤمن کی نصرت ومدد کا ثواب
( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو کسی مظلوم مؤمن کی مدد کریگا تو وہ ایک مہینے کے روزے رکھنے اور مسجدالحرام میں اعتکاف بیٹھنے والوں سے افضل ہے اور جو کسی مؤمن بھائی کی نصرت پر قادر ہو اور اس کی مدد کرے تو الله تعالیٰ اسکی دنیا و آخرت میں نصرت کریگا۔ جو کسی مؤمن کی نصرت پر قدرت رکھنے کے باوجود اسکی مدد نہ کرے تو الله بھی دنیا و آخرت میں اسکی مدد نہ کرے گا۔
( ۲) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں کسی کے سامنے مؤمن بھائی کی غیبت ہو رہی ہو اور وہ اسکا دفاع کرتے ہوئے اسکی مدد کرے تو الله دنیا و آخرت میں اسکی مدد کریگا اور جس کے سامنے مؤمن کی غیبت ہو اور وہ اسکی مدد کرنے کی قدرت رکھتے ہوئے بھی اسکا دفاع اور مدد نہ کرے تو الله تعالیٰ اسے دنیا و آخرت میں حقیر سمجھے گا۔
لوگوں میں صلح کرانے کا ثواب
( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ حضرت امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا کہ میں دو دینار صدقہ دینے کے بجائے دو دوستوں میں صلح کروانا زیادہ محبوب رکھتا ہوں حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) فرماتے ہیں کہ میں ایک سال کے نماز روزوں سے بڑھکر دو دوستوں میں صلح کرانے کو پسند کرتا ہوں۔
مسلمان کی فریاد پر پہنچنے کا ثواب
( ۱) حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) فرماتے ہیں۔
جو کسی مسلمان کی فریاد کو پہنچ کر اسے غم و غصّہ اور پریشانی سے نجات دلائے تو الله اسکے لئے دس نیکیاں لکھتا ہے ، دس درجات بلند کرتا ہے ،دس غلام آزاد کرنے کا ثواب عطا کرتا ہے ، دس مشکلیں دور کرتا ہے اور قیامت والے دن دس شفاعتیں نصیب کرتا ہے۔
گفتگو میں کسی مسلمان کی تکریم کرنے کا ثواب
( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نقل کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا۔
جو گفتگو میں کسی مسلمان کی تکریم کریگا تو الله اس سے لطف و محبت کریگا ، اسکی پریشانیاں دور کریگا اور جب تک ایسا کرتا رہے گا تو وہ رحمت خداوندی کے سایہ میں رہے گا۔
مشکلات میں مسلمان بھائی کی فریاد کو پہنچنے اور اسکی حاجات میں تعاون کرنے کا ثواب
( ۱) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے فرماتے ہوئے سنا ۔
جو مشکلات کے وقت کسی مؤمن بھائی کی فریاد کو پہنچے اور اسکی مشکلات کو دور کرے اسکی حاجتیں پوری کرنے میں اسکے ساتھ تعاون کرے تو اس عمل کے بدلے میں اس پر الله کی بہتر رحمتیں ہونگیں ان میں سے ایک رحمت کیساتھ خدا اسکی زندگی کی اصلاح کریگا اور باقی اکہتر رحمتیں قیامت کے خوف اور وحشت کیلئے ذخیرہ کر دے گا۔
مؤمن کی پریشانی دور کرنے کا ثواب
( ۱) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے فرماتے ہوئے سنا۔
جو کسی مؤمن کی پریشانی دور کریگا الله اس سے آخرت کی پریشانی دور کریگا اور اسے سکون قلب کیساتھ قبر سے نکالے گا۔ جو بھوک میں کسی مسلمان کو کھانا کھلائے گا تو اسے جنت کے پھل کھانے نصیب کریگا ۔
اور جو کسی پیاسے کو پانی پلائے گا تو الله اسے شراب مختوم (مندبند) سے سیراب کریگا۔
مؤمن کو خوشحال کرنے کا ثواب
( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔
جو کسی مؤمن کو خوش کریگا تو الله تعالیٰ قیامت والے دن اسے خوشحال کرے گا اور اس سے کہا جائے گا کہ جو بھی پسند ہو خدا سے مانگو کیونکہ دنیا میں تجھے محبان خدا کو خوشحال رکھنا پسند تھا۔
لہذا تیری جو تمنا ہے وہ عطا کریگا اور الله جنت کی اتنی نعمتیں عطا کرے گا جو تیرے خواب و خیال میں بھی نہیں ہیں۔
ایک مؤمن خاندان کو خوشحال کرنے کا ثواب
( ۱) حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) فرماتے ہیں۔
جو کسی مؤمن گھر انے کو خوشیاں نصیب کرتا ہے تو الله تعالیٰ ا ن خوشیوں سے ایک مخلوق پیدا کرے گا جسے قیامت والے دن اس جگہ لایا جائے گا۔
جہاں اسے کوئی مشکل اور پریشانی لاحق ہوگی اور وہ اسے کہے گی اے محبوب خدا نہ گھبرا۔ یہ کہے گا الله تجھ پر رحمت نازل کرے تم کون ہو ؟ اگر پور ی دنیابھی میرے پاس ہوتی تو وہ تیرے مقابلے میں کچھ نہ تھی یہ کہے گی میں وہ خوشی ہوں جو تم نے فلاں خاندان اور گھرانے کو عطاکی تھی۔
مؤمن بھائی کو خوشیاں دینے کا ثواب
( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ الله جب کسی مؤمن کو قبر سے اٹھائے گا تو اس کیساتھ ساتھ اسکی شبیہ کو بھی قبر سے نکالے گا جو اسکے آگے آگے ہوگی۔ جہاں بھی مؤمن قیامت کی کسی وحشت کو دیکھے گا تو یہ شبیہ اور مثال اس سے کہے گی غمگین نہ ہو خوف نہ کھا الله کی طرف سے تجھے تکریم اور خوشحالی کی بشارت ہو اور یہ اسے الله کی بارگاہ میں حاضر ہونے تک مسلسل خوشخبریاں دیتی رہے گی۔ اس سے آسان حساب و کتاب ہوگا اور اسے جنت میں جانے کا حکم دیا جائے گا اور شبیہ اس کے آگے آگے ہوگی۔ مؤمن اس سے کہے گا الله تجھ پر رحمت کرے تو میرے ساتھ میری قبر میں تھی ، میرے ساتھ قبر سے باہر آنے والی کتنی اچھی چیز ہے کہ جب سے میں نے تجھے دیکھا ہے تو مسلسل مجھے عظمت اور خوشخبریاں دیئے جارہی ہے بتاؤ تو سہی ، کون ہو تم ؟ وہ جواب دے گی میں وہی خوشی ہو جو تم نے مؤمن بھائی کو عطاکی تھی الله نے مجھے اسی سے پیدا کیا ہے تا کہ میں تجھے خوشخبریاں دوں۔
مؤمن کو اتنا صدقہ دینے کا ثواب کہ جس سے وہ سیر ہوجائے
( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ کسی مسلمان شخص کو اتنا صدقہ دینا کہ جس سے وہ سیر ہو سکے یہ مجھے ایک أفق افراد کو کھانا کھلانے سے زیادہ محبوب ہے راوی نے پوچھا أفق سے کیا مراد ہے؟ فرمایا ایک لاکھ یا اس سے زیادہ لوگ۔
مؤمن کو مٹھائی کھلانے کا ثواب
( ۱) داؤد رقی کہتے ہیں کہ میری بیوی رباب نے بتایا کہ ایک دن میں کجھور کا حلوہ تیارکرکے امام جعفر صادق کی خدمت میں لے گئی آپ نے خود بھی تناول فرمایا اور اپنے اصحاب کو بھی دیا اور میں نے ان سے فرماتے ہوئے سنا کہ جو کسی مؤمن کو مٹھائی کا ایک لقمہ کھلائے گا تو الله اس سے روز قیامت کی تلخی دور کریگا۔
مؤمن کا جھوٹا پینے کا ثواب
( ۱) راوی کہتا ہے کہ معصوم نے فرمایا ۔
جو کسی مؤمن کا جھوٹا تبرک سمجھ کر پیئے گا تو الله تعالیٰ ان دونوں کیلئے ایک فرشتہ خلق کریگا جو قیامت تک ان کے لئے استغفار کرتا رہے گا۔
( ۲) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔
مؤمن کے جھوٹے میں ستر بیماریوں کی شفاء ہے۔
مؤمن پر لطف کرنے کا ثواب
( ۱) حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) فرماتے ہیں۔
جو الله کی خاطر اپنے بھائی سے کسی قسم کا لطف و محبت کرے گا تو الله بہشتی خدمتگاروں کو اسکی خدمت پر مأمور کریگا۔
الله کی خاطر مؤمن سے استفادہ کرنے کا ثواب
( ۱) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام رضا (علیہ السلام) سے فرماتے ہوئے سنا ۔
جو الله کی خاطر کسی بھائی سے استفادہ کرے تو الله اسے جنت کے ایک گھر سے استفادہ کر نا نصیب کریگا۔
مؤمن کو خوشحال کرنے کی خاطر ملنے کا ثواب
( ۱) حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) فرماتے ہیں ۔
جو مؤمن کی خوشحالی کیلئے اس سے ملاقات کرے گا تو الله اسے قیامت والے دن خوشحال کریگا اور جو کسی مؤمن کی ناراحتی کیلئے اس سے ملنے جائے تو الله تعالیٰ قیامت والے دن اسے ناراحت کریگا۔
مسلمان کو عطر لگانے کا ثواب
( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔
جو کسی مسلمان کو عطر لگائے گا تو قیامت والے دن الله تعالیٰ اسکے ہر بال کے بدلے میں نور عطا کریگا۔
ایک دوسرے کیساتھ خدا کی خاطر محبت کا ثواب
( ۱) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) کو فرماتے ہوئے سنا ۔
الله کی خاطر ایک دوسرے سے محبت کرنے والے قیامت کے دن نور کے منبروں پر بیٹھے ہونگے انکے چہرے اور جسم منور ہونگے نیز منبروں کا نور ہر چیز کو منور کررہا ہوگا اور لوگ انہیں الله کی خاطر ایک دوسرے سے محبت کرنے والے کے عنوان سے پہچانتے ہونگے ۔
کسی وادی میں داخل ہوتے وقت ذکر خدا کا ثواب
( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے آباؤ اجداد سے اور وہ حضرت امیر المؤمنین (علیہ السلام) سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا ۔
جو شخص کسی وادی میں جائے اور دونوں ہاتھ پھیلا کر ذکرِ خدا اور دعا کرے الله تعالیٰ پوری وادی کو نیکیوں سے بھر دیگا خواہ اس میں کوئی بڑا ہو یا چھوٹا۔
سوتے وقت اِنَّ الله یُمسِک السَمٰواتِ پڑھنے کا ثواب
( ۱) حضرت امام رضا (علیہ السلام) اپنے آباؤاجداد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا۔
جو سوتے وقت درج ذیل آیت کی تلاوت کریگا تو اسکا گھر (کبھی)خراب نہ ہوگاإنَّ الله یُمْسِک السَّمَوٰاتِ وَالْأرضَ أَنْ تَزُولاَ وَلَئِنْ زَاَلتَا إنْ اَمْسَکَهُمَا مِنْ أحْدٍ مِنْ بَعْدِهِ إنّهُ کَانَ حَلیماً غَفُوراً
۔
اذان صبح اوراذان مغرب کے وقت درج ذیل دعا پڑھنے کا ثواب
( ۱) حضرت امام رضا (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو صبح یا مغرب کی اذان سننے کے بعد درج ذیل دعا پڑھے اور اس دن یارات کو مرجائے تو توبہ کرکے مرا ہےاَللَّهُمّ إنّی اَسْئَلُکَ بِإقْبَالِ نهَارِک وَ أدْبَارِ لَیْلِک وَحُضُورِ صَلَوا تِک وَ اَصْوَاتِ دُعَائِک أنْ تَتُوبَ عَلَیَّ إنَّکَ أنْتَ التَّوابُ الرّحِیمُ
یہ جانتے ہوئے الله سے دعا مانگنے کا ثواب کہ الله نفع اور ضرر کی قدرت رکھتا ہے
( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نقل کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا۔ جو شخص مجھ سے یہ جان کر سؤال کرے کہ صرف میں ہی ضرّر اور نفع دے سکتا ہوں تو میں اسکی دعائیں مستجاب کرونگا۔
سوتے وقت درج ذیل دعا پڑھنے کا ثواب
( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ جو سوتے وقت تین مرتبہاَلْحَمْدُللهِ الّذِی عَلاَ فَقَهَرَ وَ الْحَمْدُ للهِ ِ الّذِی بَطَنَ فَخَبَرَ وَالْحَمْدُ للهِ الَّذِی مَلَک فَقَدَر وَالْحَمْدُ لله الّذِی یُحْیِی الْمُوتٰی وَ یُمِیْتُ الْاَحْیَاءَ وَ هُوَ عَلیٰ کُلِّ شَیءٍ قَدِیرٍ
پڑھے گا تو ماں کے بطن سے پیدا ہونے والے دن کی طرح گناہوں سے پاک ہو جائے گا۔
مسلمان بھائی کے لئے اسکی عدم موجودگی میں دعا کرنے کاثواب
( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ جو کسی مسلمان بھائی کے پشت پیچھے دعا کریگا تو یہ اس کے رزق میں وسعت لائے گا۔ اس سے بلائیں دور ہونگیں اور دعا کرنے والے سے فرشتے کہیں گے جو کچھ تو نے اپنے بھائی کیلئے چاہا ہے تجھے اس کے دو برابر عطا ہوگا۔
حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کی محبت اور ان پر درود وسلام بھیجنے کا ثواب
( ۱) حضرت امیر المؤمنین (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) پر درود پانی کے آگ کو ختم کرنے سے زیادہ جلدی گناہوں کو ختم کردیتا ہے اور حضرت پر سلام کرنا چند غلاموں کو آزاد کرنے سے بہتر ہے نیز حضرت سے محبت، جانیں فدا کرنے اور الله کی راہ میں تلوار چلانے سے بڑھکر ہے ۔
حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) پر ایک مرتبہ درود بھیجنے کا ثواب
( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جب بھی حضرت کا تذکرہ ہو تو کثرت سے ان پر درود بھیجو۔ جو حضرت پر ایک مرتبہ درود بھیجے گا تو خدا فرشتوں کی ایک ہزار صف میں ایک ہزار مرتبہ اس پر صلوات بھجے گااور الله کی پیدا کردہ کائنات کی ہر چیز اس پر الله اور ملائکہ کے درود کی خاطر اس پر درود بھیجے گی جاہل مغرور سے اللہ اور رسول بیزار ہیں،لہذا جاہل اور مغرورکے علاوہ کوئی بھی حضرت پر درود بھیجنے سے نہیں کتراتا۔
بحق محمد و آل محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کہہ کر الله سے مانگنے کا ثواب
( ۱) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ انسان ستر خریف تک جہنم میں رہے گا اور ہر خریف سترسال کا ہوگا لیکن جب وہ کہے گا پروردگارا محمد و اہل بیت محمد کے حق کے واسطہ مجھ پر رحم فرما تو الله حضرت جبرائیل پر وحی کریگا کہ نیچے جاکر میرے بندے کو آگ سے نجات دو۔ حضرت جبرائیل کہیں گے پروردگارا میں کس طرح آگ میں اتروں ؟ تو الله فرمائے گا کہ میں نے اسے حکم دیا ہے تجھ پر ٹھنڈی ہو جائے اور تجھے کوئی ضرّر نہ پہنچائے حضرت جبرائیل کہیں گے پروردگارا مجھے بتا تیرا بندہ کہاں ہے ؟الله فرمائے گا وہ سجّیل جیسے آگ کے کنویں میں ہے حضرت جبرائیل وہاں جاکر اسے آگ سے نکالیں گے۔ الله پوچھے گا میرے بندے کتنا عرصہ جہنم میں رہے ہو۔ وہ کہے گا پروردگارا اس کا شمار میرے بس میں نہیں۔ الله فرمائے گا مجھے اپنی عزت کی قسم اگر اس طرح سؤال نہ کرتا تو میں تجھے جہنم کی ذلت و خواری میں ہی رکھتا لیکن چونکہ میں نے اپنے اوپر ضروری قرار دے رکھا ہے کہ جو بندہ محمد و اہل بیت محمد کے حق کا واسطہ دیکر سوال کریگا تو میرے اور اسکے درمیان جتنے گناہ ہونگے معاف کردونگا۔ آج میں نے تیرے بھی سب گناہ معاف کردئیے ہیں۔