الصحیح من سیرة النبی الاعظم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جلد ۲

الصحیح من سیرة النبی الاعظم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)          0%

الصحیح من سیرة النبی الاعظم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)          مؤلف:
زمرہ جات: رسول اکرم(صلّی علیہ وآلہ وسلّم)
صفحے: 417

الصحیح من سیرة النبی الاعظم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: حجت الاسلام والمسلمین سید جعفرمرتضی عاملی
زمرہ جات: صفحے: 417
مشاہدے: 201367
ڈاؤنلوڈ: 5817

تبصرے:

جلد 2
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 417 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 201367 / ڈاؤنلوڈ: 5817
سائز سائز سائز
الصحیح من سیرة النبی الاعظم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)

الصحیح من سیرة النبی الاعظم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جلد 2

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ گھر والوں کے ساتھ آنے والے زید بن حارثہ اور ابورافع تھے_ حلبی نے اس اختلاف کو یوں دور کرنے کی کوشش کی ہے کہ رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اللہ نے قباسے جو خط علیعليه‌السلام کے نام لکھا تھا وہ شاید ان دونوں کے ہاتھ ارسال فرمایا تھا_ پھر یہ دونوں علیعليه‌السلام کے ساتھ ہمسفر ہوئے اور آپ کے ہمراہ واپس آئے_(۱)

یوں بعض لوگوں نے گھرانے کے ساتھ سفر کو ان دونوں کے ساتھ نسبت دے کر امیرالمؤمنینصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے عظیم کارنامے اور ان دونوں کو بچانے میں آپ کے کردار کو جان بوجھ کر نظر انداز کرنے کی کوشش کی ہے_ تاکہ دل کے اندر پوشیدہ غرض (کینے) کی تسکین ہو_

مسجد قبا کی تعمیر

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قبا میں قیام کے دوران مسجد قبا کی بنیاد رکھی جو معروف ہے_ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس مسجد کی تعمیر کے سلسلے میں حضرت عمار یاسر نے فکری اور عملی طور پر پہل کی تھی_(۲)

مسجد قبا ہی وہ مسجد ہے جس کے بارے میں یہ آیت اتری (لمسجد اسس علی التقوی من اول یوم احق ان تقوم فیہ)(۳) یعنی جو مسجد روزاول سے ہی تقوی کی بنیادوں پر قائم ہوگئی وہ اس بات کیلئے زیادہ موزوں ہے کہ تم اس میں (عبادت کیلئے) کھڑے ہو_ غزوہ تبوک کی بحث میں ہم انشاء اللہ اس کا ذکر کریں گے_

اس مقام پر احجار الخلافہ یعنی (خلافت کے پتھروں) والی روایت کا تذکرہ ہوتا ہے_ نیز مسجد مدینہ کی تعمیر کے سلسلے میں بھی اس کا تذکرہ کرتے ہیں_ بنابریں اس حدیث پر وہاں بحث کریںگے_

___________________

۱_ السیرة الحلبیة ج ۲ ص ۵۳ _

۲_ وفاء الوفاء ج ۱ ص ۲۵۰ و السیرة الحلبیة ج ۲ ص ۵۵ از ابن ہشام وغیرہ وغیرہ_

۳_ سورہ توبہ، آیت ۱۰۸ _

۴۰۱

مسجد قبا اسلام کی پہلی مسجد ہے_ اس بات کی تصریح ابن جوزی وغیرہ نے کی ہے_(۱)

حبشہ کی جانب حضرت ابوبکر کی ہجرت اورابن دغنہ کے توسط سے آپ کی واپسی کے ذکر میں اس بات کا ذکر گزر چکا ہے کہ حضرت ابوبکر کو اسلام کی سب سے پہلی مسجد کا بانی قرار دینا صحیح نہیں_ چنانچہ وہاں رجوع ہو_

بظاہر کچھ عورتوں نے بھی مسجد قبا کی تعمیر میں حصہ لیا تھا چنانچہ ابن ابی اوفی سے منقول ہے کہ جب اس کی بیوی کی وفات ہوئی تو وہ کہنے لگا:'' لوگو اس کا جنازہ اٹھاؤ اوررغبت سے اٹھاؤ کیونکہ یہ اور اس کے غلام رات کے وقت تقوی کی بنیادوں پر تعمیر ہونے والی مسجد کے پتھر اٹھاتے تھے اور ہم دن کے وقت دو دو پتھر اٹھاتے تھے''_(۲)

اس کے علاوہ بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ مسجد قبا کی تعمیر امیرالمومنینعليه‌السلام کی آمد کے بعد شروع ہوئی چنانچہ منقول ہے کہ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے حضرت ابوبکر کو حکم دیا کہ وہ اونٹنی پر سوار ہوکر چکر لگائیں تاکہ اونٹنی کے چکر کو دیکھ کر مسجد کی حدود معین کی جائیں_ لیکن اونٹنی نے حرکت نہ کی پھر حضرت عمر کو حکم دیا لیکن ان کے ساتھ بھی وہی ہوا_ تب آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے علیعليه‌السلام کو حکم دیا تو اونٹنی نے حرکت کی اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو لیکر چکر لگایا_ اور جہاں تک اس نے چکر لگایا اسی کے مطابق مسجد کی بنیادیں رکھی گئیں اور آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا اس اونٹنی کو خدا کی طرف سے (اس کام کا) حکم دیا گیا تھا_(۳)

قبا میں نماز جمعہ

کہتے ہیں کہ حضورصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے قبا میں یا قبا سے مدینہ کے راستے میں نماز جمعہ اداکی_(۴)

___________________

۱_ وفاء الوفاء ج ۱ ص ۲۵۰ و السیرة الحلبیة ج ۲ ص ۵۵ نیز ملاحظہ ہو التراتیب الاداریہ ج۲ ص ۷۶_

۲_ مجمع الزوائد ج ۲ ص ۱۰ از بزار و حیات الصحابة ج ۳ ص ۱۱۲ از بزار_

۳_ وفاء الوفاء ج۱ ص ۲۵۱ و تاریخ الخمیس ج۱ ص ۳۳۸ نیز تاریخ جرجان ص ۱۴۴ (البتہ عبارت میں غلطی ہے )_

۴_ سیرہ حلبیہ ج۲ ص ۵۹ اور تاریخ المدینہ ( ابن شبہ) ج۱ ص ۶۸_

۴۰۲

بلکہ کچھ لوگوں نے یہ کہا ہے کہ جمعہ کی نماز مکہ میں فرض ہوئی تھی لیکن مسلمانوں نے وہاں نماز جمعہ نہیں پڑھی کیونکہ وہ اس پر قادر نہ تھے(۱) _ شاید ابن غرس نے اسی نکتے کو پیش نظر رکھ کر یہ کہا ہے کہ مکہ میں جمعہ کی نماز قائم ہی نہیں ہوئی تھی_(۲) بلکہ مدینہ کے ابتدائی ایام میں بھی نماز جمعہ کا قیام شاید شک سے خالی نہ ہو کیونکہ سورہ جمعہ ہجرت کے کئی سال بعد نازل ہوئی_ بلکہ یہ قرآن کی سب سے آخری سورتوں میں سے ایک ہے_(۳)

لیکن مذکورہ بات کو بنیاد بناکر ایسا شک کرنے کی گنجائشے نہیں کیونکہ سورہ جمعہ کا مقصد نماز جمعہ کو اہمیت دینے کا حکم دینا ہے_ یہ اس بات کا غماز ہے کہ نماز جمعہ کا حکم اس سے قبل نازل ہو چکا تھا_ یہاں بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زبانی نماز جمعہ کا حکم دیا گیا_یعنی سورہ جمعہ میں یہ کہا جارہا ہے کہ جو نماز جمعہ قائم ہو رہی ہے تم اس کی طرف جلدی کرو _ پس اس میں اصل نماز کی ادائیگی فرض نہیں کی جارہی بلکہ پہلے سے فرض کی گئی نماز کی طرف بلایا جارہاہے_معلوم ہوتا ہے کہ نماز تو پہلے سے فرض تھی لیکن بعض مسلمان اس کی ادائیگی میں سستی کرتے تھے_ اور شاید انہی سست لوگوں کو (نماز جمعہ ترک کرنے کی وجہ سے) رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا نے ان کے گھر جلانے کی دھمکی دی تھی(۴) _

یہاں ایک اعتراض باقی رہ گیا اور وہ یہ کہ قبا میں نماز جمعہ قائم کرنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے دوران سفر جمعہ کی نماز پڑھی (حالانکہ نماز جمعہ مسافر کیلئے ساقط ہوتی ہے)_

لیکن یہ اعتراض بے محل ہے کیونکہ ممکن ہے اس زمانے میں قبا مدینہ سے بہت نزدیک ہو_ اور فاصلے کی کمی کے باعث مدینہ کے محلوں میں اس کا شمار ہوتا ہو_ بنابریں جو شخص قبا پہنچ گیا گویا وہ مدینہ پہنچ گیا اور مسافر نہیں رہا_اور یہ بھی ممکن ہے کہ رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا نے یہ جانتے ہوئے کہ حضرت علیعليه‌السلام اور مخدّرات کے ساتھ

___________________

۱_ سیرہ حلبیہ ج۲ ص ۹ و ص ۱۲ و ص ۵۹_

۲_ الاتقان ج۱ ص ۳۷ و السیرة الحلبیة ج۲ ص ۵۹_

۳_ الاتقان ج۱ ص ۱۳ و ۱۱_

۴_ یہ واقعہ اپنے منابع اور مآخذ کے ساتھ غزوہ بنی نضیر کے واقعہ میں القرار والحصار کے تحت عنوان ذکر ہوگا_

۴۰۳

آنے میں دس دن سے زیادہ لگ سکتے ہیں ، حضرت علیعليه‌السلام کے آنے تک قبا میں قیام کا ارادہ کر رکھا ہو_ اور مؤرخین نے بھی لکھا ہے کہ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے قبا میں پندرہ دن قیام فرمایا ہے_(۱) بیعت عقبہ کی فصل میں اس بارے میں کچھ بیان کر چکے ہیں اس کا بھی مطالعہ فرمائیں_

یہاں اس کتاب کی دوسری جلد کا اختتام ہوتا ہے اس کے بعد تیسری جلد کی باری ہوگی_

(انشاء اللہ تعالی)

___________________

۱_ بحارالانوار ج ۱۹ ص ۱۰۶از اعلام الوری ، سیرہ حلبیہ ج ۲ ص ۵۵ از بخاری اورملاحظہ ہو ص ۵۹ اور مسلم سے منقول ہے : آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے چودہ دن قیام فرمایا اور دیگر اقوال بھی ہیں''_

۴۰۴

فہرست

مقدمہ ۵

چند اہم نکات ۷

تیسرا باب ۱۳

اعلان نبوت سے لے کر وفات ابوطالب تک ۱۳

پہلی فصل ۱۴

ہجرت حبشہ تک ۱۴

مقدمہ: ۱۵

اسلام کے اہداف و مقاصد ۱۵

وزیر اور وصی کی ضرورت ۱۷

دعوت ذوالعشیرہ ۱۸

اندھا تعصّب ۲۰

ابن تیمیہ اور حدیث الدار(۳) ۲۱

ابن تیمیہ کے اعتراضات کا جواب ۲۲

پہلے اعتراض کا جواب ۲۳

دوسرے اعتراض کا جواب ۲۵

تیسرے اعتراض کا جواب ۲۵

چوتھے اعتراض کا جواب ۲۶

پانچویں اور آخری اعتراض کا جواب ۲۸

واقعہ انذار اور چند اہم نکات ۲۹

الف_ غیر معتبر روایتیں ۲۹

۴۰۵

ب_ '' خلیفتی فی اھلی ''سے کیا مراد ہے؟ ۳۱

ج_ فقط رشتہ داروں کی دعوت کیوں؟ ۳۲

د_ علی عليه‌السلام اور واقعہ انذار ۳۳

ھ_ ابولہب کا موقف ۳۴

و_ پہلے انذار پھر ۳۵

ز_روز انذار رسول صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اللہ کا فرمان : ۳۷

ح_ بشارت و انذار ۳۸

ط_ میرا بھائی اور میرا وصی ۳۹

فاصدع بما تؤمر ۳۹

ناکام مذاکرات ۴۱

پہلا مرحلہ: ۴۲

دوسرا مرحلہ: ۴۲

تیسرا مرحلہ: ۴۳

الف: اس ناکامی کے بعد ۴۴

ب: قریش کی ہٹ دھرمی کا راز ۴۵

مذاکرات کی ناکامی کے بعد ۴۷

چنانچہ ہم مشاہدہ کرتے ہیں کہ مشرکین: ۴۷

مکہ کے ستم دیدہ مسلمان ۴۹

ذکر مظلوم : ۴۹

حضرت ابوبکر نے کن کو آزاد کیا؟ ۵۰

کیا حضرت ابوبکر نے بھی تکلیفیں برداشت کیں؟ ۵۵

۴۰۶

پہلانکتہ : کیا حضرت ابوبکر قبیلہ کے سردار تھے؟ ۵۷

دوسرا نکتہ : ۵۹

اسلام میں سب سے پہلی شہادت ۵۹

عمار بن یاسر ۶۰

تقیہ کتاب وسنت کی روشنی میں ۶۱

سنت رسول صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم میں تقیہ ۶۲

تاریخ سے مثالیں ۶۴

تقیہ ایک فطری، عقلی، دینی اور اخلاقی ضرورت ۶۸

دوسری فصل ۷۲

ہجرت حبشہ اور اس سے متعلقہ بحث ۷۲

راہ حل کی تلاش: ۷۳

حبشہ کے انتخاب کی وجہ ۷۴

حبشہ کا سفر ۷۶

جعفر سردار مہاجرین : ۷۷

حبشہ کا پہلا مہاجر ۷۷

ابوموسی نے حبشہ کی جانب ہجرت نہیں کی ۷۸

مہاجرین کے ساتھ عمر کا رویہ ۷۹

حضرت ابوبکر نے ہجرت نہیں کی ۷۹

عثمان بن مظعون کی فضیلت کی چوری ۸۴

قریش کی مایوسانہ کوشش ۸۴

قریش اور مستقبل کے منصوبے ۸۷

۴۰۷

نجاشی کے خلاف بغاوت ۸۹

بعض مہاجرین کی واپسی ۹۰

غرانیق کا افسانہ(۲) ۹۰

مسئلے کی حقیقت ۹۹

تیسری فصل ۱۰۲

شعب ا بوطالب تک کے حالات ۱۰۲

حضرت حمزہ عليه‌السلام کے قبول اسلام کی تاریخ میں اختلاف ۱۰۳

حضرت حمزہ کا قبول اسلام ۱۰۳

حمزہ کا قبول اسلام جذباتی فیصلہ نہ تھا ۱۰۵

ابوجہل نے بزدلی کیوں دکھائی؟ ۱۰۶

عَبَسَ وَ تَوَلّی ؟ ۱۰۷

جرم کسی اورکا: ۱۱۳

ایک سوال کا جواب ۱۱۳

درست روایت ۱۱۴

جناب عثمان پر الزام ۱۱۵

دشمنان دین کا اس مسئلے سے سوء استفادہ ۱۱۶

مزید دروغ گوئیاں ۱۱۶

حضرت عمر بن خطاب کا قبول اسلام ۱۱۸

مزید تمغے ۱۲۲

۱_ عمر کب مسلمان ہوئے؟ ۱۲۳

۲_ حضرت عمر کو فاروق کس نے کہا؟ ۱۲۷

۴۰۸

۳_ کیا حضرت عمر کو پڑھنا آتا تھا؟ ۱۲۸

۴_ کیا واقعی حضرت عمر اسلام کی سربلندی کا باعث بنے ہیں؟ ۱۳۱

۵_ حضرت عمر کا غسل جنابت ۱۳۶

۶_ حضرت عمر کا قبول اسلام اور نزول آیت؟ ۱۳۷

آخری نکات ۱۳۷

نتیجہ بحث ۱۳۸

چو تھی فصل ۱۴۰

شعب ابوطالب میں ۱۴۰

بائیکاٹ: ۱۴۱

خدیجہ عليه‌السلام کی دولت اور علی عليه‌السلام کی تلوار ۱۴۳

مسلمانوں کے متعلق حکیم بن حزام کے جذبات ۱۴۵

شق القمر ۱۴۷

ایک اعتراض اور اس کا جواب ۱۴۸

شق القمر، مؤرخین اور عام لوگ ۱۵۱

چاند کاشق ہوکر جڑنا، سائنسی نقطہ نظر سے ۱۵۳

شق القمر پر قرآنی آیت کی دلالت ۱۵۴

افسانے ۱۵۶

عہد نامے کی منسوخی ۱۵۷

ابوطالب عقلمندی اور ایمان کا پیکر ۱۵۸

قبیلہ پرستی اور اس کے اثرات ۱۵۹

عہد نامے کی منسوخی کے بعد ۱۶۰

۴۰۹

حبشہ سے ایک وفد کی آمد ۱۶۰

جناب ابوطالب عليه‌السلام کی پالیسیاں ۱۶۲

ابوطالب عليه‌السلام کی قربانیاں ۱۶۴

عام الحزن ۱۶۶

محبت وعداوت، دونوں خداکی رضاکیلئے ۱۶۷

پانچویں فصل ۱۶۹

ابوطالب عليه‌السلام مؤمن قریش ۱۶۹

ایمان ابوطالب عليه‌السلام ۱۷۰

ایمان ابوطالب عليه‌السلام پر دلائل ۱۷۱

بے بنیاد دلائل ۱۸۴

۱_ حدیث ضحضاح ۱۸۴

۲_ عقیل اور ارث ابوطالب عليه‌السلام ۱۸۷

۳_ وھم ینہون عنہ، ویناون عنہ ۱۸۸

۴_ مشرک کیلئے طلب مغفرت سے منع کرنے والی آیت ۱۹۰

باقیماندہ دلائل ۱۹۶

ابوطالب عليه‌السلام نے اپنا ایمان کیوں چھپایا؟ ۱۹۹

ایمان ابوطالب عليه‌السلام کو چھپانے کی ضرورت کیا تھی؟ ۲۰۱

ابوطالب عليه‌السلام پر تہمت کیوں؟ ۲۰۱

ابولہب اور پیغمبر صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی نصرت؟ ۲۰۲

یہ روایت کیوں گھڑی گئی؟ ۲۰۳

چوتھا باب ۲۰۴

۴۱۰

ہجرت طائف تک ۲۰۴

پہلی فصل ۲۰۵

ہجرت طائف ۲۰۵

نئی جد وجہد کی ضرورت ۲۰۶

ہجرت طائف ۲۰۷

مزید ہجرتیں ۲۰۹

۱_ عداس کا قصہ ۲۰۹

۲_کسی کی پناہ میں آپ صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا داخل مکہ ہونا: ۲۱۰

۳_ جنوں کے ایک گروہ کا قبول اسلام ۲۱۲

۴_ طائف اور آس پاس والوں سے روابط ۲۱۳

۵_ اسلام دین فطرت ۲۱۴

۶_ کیا یہ ایک ناکام سفر تھا؟ ۲۱۴

دوسری فصل ۲۱۶

بیعت عقبہ تک کے حالات ۲۱۶

قحط ۲۱۷

نبی کریم صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی طرف سے قبائل کو دعوت اسلام ۲۱۸

بنی عامر بن صعصعہ اور نبی کریم صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی حمایت ۲۱۹

۱_ حکومت فقط خداکی ۲۲۱

۲_ ہدف کی بلندی اور تنگ نظری ۲۲۱

۳_ دین وسیاست ۲۲۲

۴_ قبائل کو دعوت اسلام دینے کے نتائج ۲۲۳

۴۱۱

حضرت سودہ اور عائشہ سے رسول اکرم صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی شادی ۲۲۳

۱_ نکاح کے وقت حضرت عائشہ کی عمر ۲۲۴

جعلی احادیث کا ایک لطیف نمونہ ۲۲۶

حضرت عائشہ کا جمال اور انکی قدر ومنزلت ۲۲۸

(اہل سنت کے تاریخی منابع کے مطابق) ۲۲۸

۱_ حضرت خدیجہ علیہا السلام ۲۳۰

۲_ زینب بنت جحش ۲۳۱

۳_ ام سلمہ رحمہا اللہ ۲۳۲

۴_ صفیہ بنت حیی بن اخطب ۲۳۳

۵_ جویریہ بنت حارث ۲۳۳

۶_ ماریہ قبطیہ ۲۳۴

۷_ سودہ بنت زمعہ ۲۳۵

۸_ اسماء بنت نعمان ۲۳۵

۹_ ملیکہ بنت کعب ۲۳۶

۱۰_ ام شریک ۲۳۶

۱۱_ شراف بنت خلیفہ ۲۳۶

۱۲_ حفصہ بن عمر ۲۳۷

نتیجہ ۲۳۷

مدینے میں دخول اسلام ۲۳۹

۱_ اہل کتاب کی پیشگوئیاں ۲۴۱

۲_ اوس وخزرج کے اختلافات ۲۴۱

۴۱۲

۳_ اسلام کی سہل وآسان تعلیمات ۲۴۲

۴_ اہل مدینہ اور اہل مکہ ۲۴۴

تیسری فصل ۲۴۵

بیعت عقبہ ۲۴۵

عقبہ کی پہلی بیعت ۲۴۶

سعد بن معاذ کی اپنی قوم کو دعوت ۲۴۸

بیعت ۲۴۹

نماز جمعہ ۲۵۰

عقبہ کی دوسری بیعت ۲۵۱

بیعت عقبہ میں عباس کا کردار ۲۵۶

حضرت ابوبکر عقبہ میں ۲۵۸

حضرت حمزہ اور حضرت علی عليه‌السلام عقبہ میں ۲۵۸

ملاقات کو خفیہ رکھنے کی وجہ ۲۶۰

بیعت کی شرائط ۲۶۱

نقیبوں کی کیا ضرورت تھی؟ ۲۶۱

مشرکین کا ردعمل ۲۶۲

خلافت کے اہل افراد کی مخالفت ۲۶۳

ابھی تک جنگ کا حکم نازل نہیں ہوا تھا ۲۶۴

پانچواں باب ۲۶۵

مکہ سے مدینہ تک ۲۶۵

پہلی فصل ۲۶۶

۴۱۳

ہجرت مدینہ کا آغاز ۲۶۶

ہجرت مدینہ کے اسباب ۲۶۹

مدینہ کے انتخاب کی وجہ ۲۷۳

مہاجرین کے درمیان بھائی چارے کا قیام ۲۷۸

مدینہ کی طرف مسلمانوں کی ہجرت کا آغاز ۲۷۹

بے مثال نمونہ: ۲۷۹

عمر ابن خطاب کی ہجرت ۲۸۰

حقیقت ۲۸۳

ہجرت مدینہ کا راز ۲۸۴

قریش اور ہجرت ۲۸۴

دوسری فصل ۲۸۶

رسول اکرم صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی ہجرت ۲۸۶

سازش: ۲۸۷

علی عليه‌السلام کی نیند اور نبی صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی ہجرت: ۲۸۸

قریش پیغمبر صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی تلاش میں ۲۹۱

ہجرت کا خرچہ ۲۹۲

جذبہ قربانی کے بے مثال نمونے ۲۹۴

بستر رسول صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر سونا اور مسئلہ خلافت ۲۹۵

قریش اور علی عليه‌السلام : ۲۹۵

قریش اور شب ہجرت علی عليه‌السلام کا کارنامہ ۲۹۶

موازنہ ۲۹۷

۴۱۴

ارادہ الہی ۲۹۸

مصلحت اندیشی اور حقیقت ۲۹۸

زمین اور عقیدہ ۳۰۰

درس ہجرت ۳۰۰

ابوطالب عليه‌السلام اور حدیث غار ۳۰۱

آیت غار ۳۰۲

جاحظ کا بیان اور اس پر تبصرہ ۳۰۶

شیخ مفید کا بیان اور اس کا جواب ۳۰۸

ایک جواب طلب سوال ۳۱۱

نبی کریم صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی محافظت کی سخت مہم ۳۱۱

حضرت ابوبکر کی پرزور حمایت کا راز ۳۱۲

جھوٹے کامنہ کالا ۳۱۴

صہیب کا واقعہ اور ہمارا نقطہ نظر ۳۱۹

ابوبکر کو صدیق کا لقب کیسے ملا؟ ۳۲۲

یہ القاب کب وضع ہوئے؟ ۳۲۸

دو سواریاں ۳۲۸

حقیقت حال ۳۲۹

خانہ ابوبکر کے دروازے سے خروج ۳۳۰

قریش اور حضرت ابوبکر کی تلاش ۳۳۱

تا صبح انتظار کیوں ۳۳۲

حضرت ابوبکر کا غلاموں کو خریدنا اور ان کے عطیات ۳۳۳

۴۱۵

۱_ عامر بن فہیرہ ۳۳۵

۲_ نابینا ابوقحافہ ۳۳۵

۳_ اسماء وغیرہ کے کارنامے ۳۳۶

حدیث سد ابواب اور حضرت ابوبکر سے دوستی والی حدیث ۳۳۸

۵_ حضرت ابوبکر کی دولت ۳۳۹

ایک اہم اشارہ ۳۴۳

ماہر چوروں کا تذکرہ ۳۴۷

حضرت ابوبکر کی دولت سے مربوط اقوال پر آخری تبصرہ ۳۴۷

دروغ پردازی اور جعل سازی ۳۴۸

ابوبکر اور دیدار الہی ۳۴۹

فضائل کے بارے میں ایک اہم یاددہانی ۳۴۹

انگشت خونین ۳۵۱

حضرت ابوبکر کے اہم فضائل ۳۵۳

حضرت عثمان اور واقعہ غار ۳۵۵

یوم غار اور یوم غدیر ۳۵۵

حدیث غار کے بارے میں آخری تبصرہ ۳۵۶

تیسری فصل ۳۵۷

قباکی جانب ۳۵۷

مدینہ کی راہ میں ۳۵۸

مشکلات کے بعد معجزات ۳۶۰

امیرالمؤمنین عليه‌السلام کی ہجرت ۳۶۰

۴۱۶

تبع اول کا خط ۳۶۳

حضرت ابوبکر معروف بزرگ؟ ۳۶۴

علامہ امینی رحمة اللہ علیہ کا نقطہ نظر ۳۶۸

مکہ میں منافقت کا کھیل ۳۶۸

مذکورہ باتوں پر ایک اہم تبصرہ ۳۷۵

چوتھی فصل ۳۷۶

مدینہ تک ۳۷۶

آغاز: ۳۷۷

اہل مدینہ کے گیت اور(معاذ اللہ) رسول صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اللہ کا رقص؟ ۳۷۷

حلّیت غنا کے دلائل ۳۸۲

حلیت غنا کے دلائل کا جواب ۳۸۷

غنا کے بارے میں علماء کے نظریات ۳۹۵

غنا اہل کتاب کے نزدیک ۳۹۶

جعل سازی کا راز ۳۹۷

رسول صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اللہ کا قبا میں نزول ۴۰۰

مسجد قبا کی تعمیر ۴۰۱

قبا میں نماز جمعہ ۴۰۲

فہرست ۴۰۵

۴۱۷