رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق حسنہ پر ایک نظر

  رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم   کے اخلاق حسنہ پر ایک نظر0%

  رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم   کے اخلاق حسنہ پر ایک نظر مؤلف:
زمرہ جات: رسول اکرم(صلّی علیہ وآلہ وسلّم)
صفحے: 311

  رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم   کے اخلاق حسنہ پر ایک نظر

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: مرکزتحقیقات علوم اسلامی
زمرہ جات: صفحے: 311
مشاہدے: 194217
ڈاؤنلوڈ: 5138

تبصرے:

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق حسنہ پر ایک نظر
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 311 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 194217 / ڈاؤنلوڈ: 5138
سائز سائز سائز
  رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم   کے اخلاق حسنہ پر ایک نظر

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق حسنہ پر ایک نظر

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

گیارہواں سبق:

(شرح صدر)

شر ح کے معنی پھیلانے اور وسعت دینے کے ہیں _ صاحب اقرب الموارد لکھتے ہیں :''شرح الشئ ای وسعه'' (کسی چیز کی شرح کی یعنی اسے وسعت دی)(قاموس قرآن تھوڑے سے تصرف کے ساتھ)_

شرح یعنی کھولنا اور شرح صدر یعنی باطنی وسعت اور معنوی حقائق سمجھنے کے لئے آمادگی(۱) _

شرح صدر کی تعریف میں جو کچھ بیان ہوا ہے اس سے معلوم ہوتاہے کہ آمادگی اور مطالب کو درک کرنے کی ظرفیت و صلاحیت کا موجود ہونا شرح صدر ہے _ اب اگر یہ آمادگی الہی توفیق اور تایید کی بناپر ہوگی تو حق کی طرف رجحان بڑھ جائے گا قرآن مجید میں ارشاد ہوتاہے:

( فمن یرید الله ان یهدیه یشرح صدره للاسلام ) (۲)

___________________

۱) (نثر طوبی ج۲ ص ۴ تھوڑے سی تبدیلی کے ساتھ)_

۲) (انعام آیت ۱۲۵)_

۱۶۱

'' خدا جس کی ہدایت کرنا چاہتاہے اسلام قبول کرنے کے لئے اس کا سینہ کشادہ کر دیتاہے''

خدا سے دوری کی وجہ سے انسان میں کفر اور باطل کو قبول کرنے کی آمادگی پیدا ہوجاتی ہے یہ بھی شرح صدر ہے لیکن اس کو کفر کے لئے شرح صدر کہتے ہیں : قرآن مجید میں ارشاد ہوتاہے:

( لکن من شرح بالکفر صدر فعلیهم غضب الله ) (۱)

لیکن جن لوگوں کا سینہ کفر اختیار کرنے کے لئے کشادہ اور تیار ہے ان کے اوپر خدا کا غضب ہے اور ایسے لوگ آخرت میں عذاب میں مبتلا ہوں گے _

تفسیر المیزان میں علامة طباطبائی فرماتے ہیں :

'' لکن من شرح بالکفر صدره ای بسط صدره للکفر فقبله قبول رضی و دعاه'' (۲)

کفر کے لئے شرح صدر کا مطلب یہ ہے کہ وہ کفر کو برضا و رغبت قبول کرلے_

اگر کوئی انسان حقیقت کا ادراک اور مشکلات سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتاہے تو اس کو سعہ صدر کا مالک ہونا چاہیے ، دریا دل ہونا چاہیے اور اس کو یہ قبول کرنا چاہیے کہ راستہ میں مشکلات موجود ہیں جن کو برداشت کئے بغیر کوئی بھی منزل مقصود تک نہیں پہنچ سکتا_

___________________

۱) (نحل آیت ۱۰۶)_

۲) (المیزان ج۱۲ ص ۳۵۴)_

۱۶۲

وسعت قلب پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم

پیغمبر اکر مصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جس سرزمین پر مبعوث ہوئے وہ علم و تمدن سے دور تھی ، عقاءد و افکار پر خرافات اور بت پرستی کا رواج تھا، ان کے درمیان ناشاءستہ آداب و رسوم راءج تھے، پیغام حق پہنچانے کے لئے پیغمبر اکرم کو بڑے صبر سے کام لینا اور مشکلات کا کو برداشت کرنا تھا، آنحضرت نے مشکلات کا مقابلہ کیا ، سختیوں کو برداشت کیا ، اذیتوں کے سامنے پامردی سے ڈٹے ہے لیکن کبھی کبھی اتنی تکلیف دہ باتیں سامنے آجاتی تھیں کہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو کہنا پڑتا تھا:

''ما اوذی احد مثل ما اوذیت فی الله'' (۱)

'' خدا کی راہ میں کسی کو اتنی اذیت نہیں دی گئی جتنی مجھے دی گئی ہے ''

لیکن ایسی حالت میں بھی آپ نے ان کے لئے بدعا نہیں فرمائی آپ فرماتے تھے:

( اللهم احد قومی فانهم لایعلمون ) (۲)

''پالنے والے میری قوم کو ہدایت فرمایہ ناواقف ہیں''

خداوند عالم کی طرف سے پیغمبر کو شرح صدر عطا کیا گیا تھا قرآن نے حضرت کو مخاطب کرکے فرمایا:

( الم نشرح لک صدرک ) (۳)

___________________

۱) (میزان الحکمة ج۱ ص۸۸)_

۲) (سورہ الم نشرح آیت ۱)_

۳) (سورہ الم نشرح ۱)_

۱۶۳

کیا ہم نے تمہارے سینہ کو کشادہ نہیں کیا _

امیر المؤمنینعليه‌السلام نے پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی تعریف بیان کرتے ہوئے فرمایا:

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سخاوت اور شرح صدر میں سب سے آگے تھے_(۱)

بد دعا کی جگہ دعا

کسی جنگ میں اصحاب نے کہا کہ آپ دشمن کے لئے بد دعا کیجئے ، آپ نے فرمایا: میں ہدایت ، مہربانی کے لئے مبعوث کیا گیا ہوں بددعا کرنے کے لئے نہیں_(۲)

جب کبھی کسی نے کسی مسلمان یا کافر کے لئے بددعا کرنے کے لئے کہا تو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے ہمیشہ بددعا کے بجائے دعا کے لئے ہاتھ بلند فرمائے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے کبھی بددعا کے لئے ہاتھ نہیں اٹھائے مگر یہ کہ یہ کام خدا کے لئے ہو، کسی بھی غلط کام پر آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے کبھی بھی انتقام نہیں لیا، لیکن اگر کسی نے حرمت خدا کو پامال کیا تو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اس سے ضرور انتقام لیا _(۳)

ایک اعرابی کی ہدایت

صحراؤں میں رہنے والا ایک اعرابی پیغمبر کے پاس پہنچا اس نے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے کسی چیز کا

___________________

۱) (محجة البیضاء ج۴ ص ۱۴۹)_

۲) (محجة البیضاء ج۴ ص ۱۲۹)_

۳) (محجة البیضاء ج۴ ص ۱۲۹)_

۱۶۴

سوال کیا آپ نے اس کو کچھ عطا کرنے کے بعد فرمایا:'' کیا میں نے تمہارے ساتھ حسن سلوک کیا ؟

اس عرب نے کہا : ' ' نہیں آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے میرے ساتھ کوئی نیکی نہیں کی _ مسلمان بہت ناراض ہوئے اور انھوں نے اس کی تنبیہ کا ارادہ کیا آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے ان کو روکا آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بزم سے اٹھے اور اس اعرابی کو لے کر اپنے گھر تشریف لائے اس کو کچھ اور سامان دیا پھر اس سے پوچھا کہ میں نے تیرے ساتھ نیکی کی ؟ عرب نے کہا ہاں خدا آپ کے بال بچوں کو اچھا رکھے_

پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا: تم نے ابھی جو بات کہی تھی اس کی وجہ سے میرے اصحاب ناراض ہوگئے تھے اگر تم کو یہ بات بھلی معلوم ہو تو میرے اصحاب کے سامنے بھی چل کر وہی کہہ دو جو تم ابھی کہہ رہے تھے تا کہ ان کے دلوں میں تمھارے خلاف جو بات ہے وہ نکل جائے _دوسرے دن جبپیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مسجد میں تشریف لائے تو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا کہ اس عرب سے ایک بات تم نے سنی تھی اس کے بعد میں نے اس کو کچھ اور دے دیا اب میرا خیال ہے کہ یہ راضی ہوگیا ہوگا عرب نے کہا جی ہاں میں راضی ہوں خدا آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو اور آپ کے اہل و عیال کو خیر سے نوازے پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا ایسے افراد کی مثال اس شخص کی ہے جس کا اونٹ بھاگ گیا ہو لوگوں نے اونٹ کے مالک کی مدد کے لئے اس کے پیچھے دوڑنا اور چلانا شروع کردیا ہو اونٹ ان آوازوں کو سن کر اور تیزی سے بھاگنے لگا ہو مالک نے کہا : ہو کہ آپ حضرات ہٹ جائیں مجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ میرا اونٹ کیسے قبضہ میں آئے گا پھر وہ تھوڑا چارہ

۱۶۵

اپنی مٹھی میں لیکر آہستہ آہستہ اونٹ کے قریب آیا ہو اور چارہ دکھاتے دکھاتے اس نے اونٹ کو پکڑ لیا ہو_

اگر تم لوگوں کو میں چھوڑ دیتا تو تم لوگ اس کو قتل کردیتے اور یہ شخص گمراہی کے عالم میں جہنم میں چلا جاتا_(۱)

تسلیم اور عبودیت

تمام ادیان الہی کی بنیاد اور اساس یہ ہے کہ خدا پر ایمان لایا جائے اور اس کے حکم کو بلا چون و چرا تسلیم کرلیا جائے ایمان اور تسلیم اگر چہ دو ایسی چیزیں ہیں جن کا تعلق دل سے ہے ظاہری طور پر یہ دکھائی نہیں دیتیں لیکن عمل اطاعت اور عبادت خدا کی منزل میں یہ بات واضح ہوجاتی ہے اور یہ معلوم ہوجاتاہے کہ سچ اور جھوٹ کیا ہے ، صحیح اور غلط کیا ہے _

حضرت امیر المؤمنین فرماتے ہیں :

''الاسلام هو التسلیم و التسلیم هو الیقین والیقین هو التصدیق والتصدیق هو الاقرار والاقرار هو الاداء والاداء هو العمل'' (۲)

اسلام تسلیم ہے تسلیم یقین ہے ، یقین تصدیق ہے ، تصدیق اقرار ہے اقرار فرمان کوبجالانے کا نام ہے اور فرمان کو بجالانا نیک عمل ہے_

___________________

۱) محجة البیضاء ج۴ ص ۱۴۹_

۲) نہج البلاغہ حکمت ۱۲۵ ص ۲۶۵_

۱۶۶

رسول اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جو اسلام کے مؤسس اور پہلے مسلمان ہیں ، قرآن کریم آپ کے بارے میں فرماتاہے:

( و امرت ان اکون اول المسلمین ) (۱)

یعنی مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں پہلا مسلمان ہوں_

خداوند عالم کی ذات مقدس کے سامنے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم تسلیم محض کی صفت سے متصف تھے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم عذاب و عقاب خدا سے محفوظ تھے لیکن پھر بھی آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے بارے میں ارشاد ہوتاہے :

( لیغفر الله ما تقدم من ذنبک و ما تاخر ) (۲)

خدا نے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی گذشتہ اور آئندہ باتوں کو بخش دیا ، آپ نے کبھی بھی عبادت خدا سے ہاتھ نہیں اٹھا یا اور اتنی عبادت کی کہ سب حیرت میں پڑگئے_

ہم یہاں آپ کی کچھ عبادات کا ذکر کریں گے_

پیغمبر کی نماز

امام زین العابدینعليه‌السلام فرماتے ہیں :

''ان جدی رسول الله قد غفر الله له ما تقدم من ذنبه و ما تاخر فلم یدع الاجتهاد له و تعبد_ بابی و امی حتی انتفخ الساق و ورم القدم و

___________________

۱) (سوہ زمر ۱۲)_

۲) (فتح آیت ۲)_

۱۶۷

قیل له اتفعل هذا و قد غفر الله لک ما تقدم من ذنبک و ما تاخر؟ قال افلا اکون عبداً شکوراً'' (۱)

اللہ تعالی نے میرے رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے گذشتہ اور آئندہ دونوں الزامات کو معاف کردیا تھا_ لیکن اس کے باوجود آپ نے سعی و عبادت کو ترک نہیں فرمایا _ میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوجائیں _آپ اس طرح عبادت کرتے تھے کہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے پیروں میں ورم آجاتا تھا ، لوگوں نے کہا کہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کیوں اتنی زحمت کرتے ہیں خدا نے تو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے گذشتہ اور آئندہ دونوں الزامات کو معاف کردیا ہے تو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا کہ کیا میں خدا کا شکر گذار بندہ نہ رہوں ؟

امام زین العابدین فرماتے ہیں :

''و کان رسول الله ایقوم علی اطراف اصابع رجلیه ما نزل الله سبحانه طه ما انزلنا علیک القرآن لتشفی'' (۲)

پیغمبر اکر مصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نماز کے لئے اتنا زیادہ قیام فرماتے تھے کہ خدا نے آیہ طہ( ما انزلنا علیک القرآن لتشقی ) نازل کی_

یعنی ہم نے آپ پر قرآن اس لئے نہیں نازل کیا کہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اپنے کو مشقت میں ڈالدیں_

___________________

۱) (بحارالانوار ج۱۶ ص ۲۸۸ طبع بیروت)_

۲) (بحار الانوار ج۱۶ ص ۲۶۴ طبع بیروت)_

۱۶۸

پیغمبر کی دعا

ایک رات رسول خدا ام سلمہ کے گھر پر تشریف فرماتھے _ جب تھوڑی رات گزری تو جناب ام سلمہ نے دیکھا کہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بستر پر موجود نہیں ہیں اٹھ کر تلاش کرنا شروع کیا تو پتہ چلا کہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کمرہ کے ایک کو نہ میں کھڑے ہیں اور آنکھوں سے آنسو جاری ہیں اور خدا کی بارگاہ میں ہاتھوں کو بلند کرکے دعا کررہے ہیں_

''اللهم لا تنزع منی صالح ما اعطیتنی ابداً'' (۱)

خدایا تو نے جو نیکی مجھ کو عطا کی ہے اس کو مجھ سے جدا نہ کرنا_

''اللهم لا تشمت عدواً و لا حاسداً ابداً''

خدایا میرے دشمنوں اور حاسدوں کو کبھی بھی خوش نہ رکھنا_

''اللهم لا ترد لی فی سوء استنقذتنی منه ابداً''

خدایا جن برائیوں سے تو نے مجھ کو نکالاہے اس میں پھر واپس نہ پلٹادینا_

''اللهم و لا تکلنی الی نفسی طرفة عین ابداً''

پالنے والے ایک لمحہ کے لئے بھی مجھ کو میرے نفس کے حوالے کبھی نہ کرنا_

ام سلمہ رونے لگیںآنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا کہ ام سلمہ تم کیوں رورہی ہو؟

جناب ام سلمہ نے کہا میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوجائیں میں کیوں نہ گریہ کروں میں دیکھ رہی ہوں کہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اس بلند مقام پر فائز کہ خدا نے گذشتہ اور آئندہ کے تمام

___________________

۱) (بحارالانوار ج۱۶ ص ۲۱۷ مطبوعہ بیروت)_

۱۶۹

الزامات کو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے لئے معاف کردیا _ پھر بھی آپ خدا سے اس طرح راز و نیاز کی کررہے ہیں ( ہم کو تو اس سے زیادہ خدا سے ڈرنا چاہیے) آنحضرت نے فرمایا :

'' و ما یومننی؟ و انما وکل الله یونس بن متی الی نفسه طرفة عین و کان منه ما کان'' (۱)

ہم کسی طرح اپنے کو محفوظ سمجھ لیں حالانکہ یونس پیغمبرعليه‌السلام کو خدا نے ایک لمحہ کے لئے ان کے نفس کے حوالے کیا تھا تو جو مصیبت ان پر آنا تھی وہ آگئی''

پیغمبر کا استغفار

اس میں کوئی شک نہیں کہ پیغمبر نے اپنی زندگی میں کبھی کوئی گناہ نہیں کیا لیکن اس کے باوجود آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بہت استغفار کرتے تھے_

امام جعفر صادقعليه‌السلام فرماتے ہیں :

''کان رسول الله یستغفر الله عزوجل کل یوم سبعین مرة و یتوب الی الله سبعین مرة'' (۲)

رسول خدا ہر روز ستر مرتبہ استغفار کرتے اور ستر مرتبہ اللہ تعالی کی بارگاہ میں توبہ کرتے تھے_

___________________

۱) (بحارالانوار ج۱۶ ص ۲۱۸)_

۲) (بحار الانوار ج۱۶ ص۲۸۵ مطبوعہ بیروت)_

۱۷۰

پھر امامعليه‌السلام فرماتے ہیں :

''ان رسول الله کان لا یقوم من مجلس و ان خفف حتی یستغفر الله خمس و عشرین مرة '' (۱)

رسول خدا کسی چھوٹی سے چھوٹی بزم سے بھی پچیس مرتبہ استغفر اللہ کہے بغیر نہیں اٹھتے تھے_

پیغمبر کا روزہ

امام جعفر صادقعليه‌السلام کا ارشاد ہے :

''کان رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم یصوم حتی یقال لا یفطر ثم صام یوما ً و افطر یوماً ثم صام الاثنین والخمیس ثم اتی من ذلک الی صیام ثلاثة ایام فی الشهر الخمیس فی اول الشهر و اربعاء فی وسط الشهر و خمیس فی آخر الشهر و کان یقول ذلک و صوم الدهر'' (۲)

رسول خدا مسلسل اتنے روزے رکھتے تھے کہ لوگ کہتے تھے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کسی دن بھی بغیر روزے کے نہیں رہتے کچھ دنوں کے بعد آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ایک دن ناغہ کرکے روزہ رکھنے لگے ، پھر اس کے بعد پیر اور جمرات کو روزہ رکھتے تھے پھر اس کے بعد آپ نے اس میں

___________________

۱) (بحار الانوار ج۱۷ ص ۲۸۵ مطبوعہ بیروت)_

۲) (بحارالانوار ج۱۶ ص ۲۷۰ مطبوعہ بیروت)_

۱۷۱

تبدیلی کی اور ہر مہینے میں تین روزے رکھنے لگے اب ہر مہینہ کی پہلی جمعرات کواور مہینہ کے درمیان بدھ کے دن ( اگر مہینہ کی درمیانی دھائی میں دوبدھ آجائے تو پہلے _ بدھ کو آپ روزہ رکھتے تھے _(۱)

مہینہ کی آخری جمعرات کو اور آپ فرماتے تھے اگر کوئی ان دنوں میں روزہ رکھے تو وہ ہمیشہ روزہ دار سمجھا جائے گا_

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا اعتکاف

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے منقول ہے :

''اعتکف رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فی شهر رمضان فی العشر الاول ثم اعتکف فی الثانیة فی العشر الوسطی ثم اعتکف فی الثلاثة فی العشر الاواخر ثم لم یزل یعتکف فی العشر الاخر'' (۲)

رسول خدا نے ماہ رمضان کے پہلے عشرہ میں اعتکاف کیا دوسرے سال ماہ رمضان میں دوسرے عشرہ کو اعتکاف کے لیے منتخب فرمایا تیسرے سال آخری عشرہ ماہ رمضان میں آپ نے اعتکاف فرمایا اس کے بعد ہمیشہ رمضان کے آخری عشرہ میں آپ اعتکاف کرتے رہے_

___________________

۱) (منتہی الآمال ص ۲۷)_

۲) (بحارالانوار ج۱۶ ص ۲۷۴)_

۱۷۲

امام جعفرصادقعليه‌السلام نے فرمایا : جب ماہ رمضان کا آخری عشرہ آتا تھا تو رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم عبادت کے لیے آمادہ ہوجاتے عورتوں سے الگ ہوجاتے اور پوری پوری رات جاگ کر گذارتے تھے _(۱)

خدا کی مرضی پر خوش ہونا

جب رسول اللہ کے بیٹے ابراہیم دنیا سے رخصت ہوگئے اس وقت آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے آپ نے فرمایا:

''تدمع العین ویحزن القلب و لا نقول ما یسخط الرب و انا بک یا ابراهیم لمحزون'' (۲)

آنکھوں سے اشک جاری ہیں دل رنجیدہ ہے لیکن خدا جس بات سے غضبناک ہوتاہے وہ بات میں زبان پر جاری نہیں کروں گا اے ابراہیم میں تمہارے غم میں سوگوار ہوں_

___________________

۱) (بحارالانوار ج۱۶ ص۲۷۳ مطبوعہ بیروت)_

۲) (بحارالانواج ۲۲ ص ۱۵۷ مطبوعہ بیروت)_

۱۷۳

خلاصہ درس

۱) لغت میں شرح کے معنی پھلانے اور وسعت دینے کے ہیں شرح صدر کا مطلب باطنی کشادگی کا ظہوراور معانی و حقائق کو قبول کرنے کی آمادگی ہے جب خدا کی طرف سے یہ آمادگی ہوتی ہے تو انسان خدا کی توفیق و تایید سے حق کی طرف مائل ہوتاہے جس طرح خدا سے دوری کی بناپر باطل اور کفر کو قبول کرنے کی آمادگی پیدا کرلیتاہے اور یہ آمادگی بھی شرح صدر ہے مگر اس کو کفر کے لیے شرح صدر کہا جاتاہے_

۲) پیغمبر کو خدا کی طرف سے جو عطیات ملے ہیں ان میں سے شرح صدر کی نعمت بھی ہے ارشاد ہے '' الم نشرح لک صدرک'' کیا ہم نے آپ کے سینہ کو کشادہ نہیں کیا _ امیر المؤمنین علی ابن ابی طالبعليه‌السلام نے فرمایا : پیغمبر کی سخاوت اور ان کا شرح صدر ہر ایک سے زیادہ تھا_

۳) تمام ادیان الہی کی بنیاد خدا پرا یمان اور تسلیم محض پر استوار ہے _

۴ ) خدا کی ذات کے سامنے رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے سر تسلیم خم کرلیا تھا_ باوجودیکہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم عذاب اور عقاب سے محفوظ تھے پھر بھی عبادت میں کمی نہیں کرتے تھے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اس قدر استغفار کرتے تھے کہ لوگوں کو حیرت ہوتی تھی_

۱۷۴

سوالات؟

۱_ لغت میں شرح صدر کے کیا معنی ہیں ؟

۲ _ شرح صدر کا کیا مطلب ہے ؟

۳_ پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے شرح صدر کی کیفیت بیان فرمایئے_

۴ _ انسان کے ایمان پر تسلیم و عبودیت کا کیا اثر پڑتاہے ؟

۵ _ رسول خدا کا تعبد ( تسلیم محض ) کیساتھ تھا، آیہ لیغفر اللہ لک ما تقدم من ذنبک و ما تاخر کو پیش نظر رکھ کر جواب دیجئے_

۶_ جب حضور رسول اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے ابتدائے عمر سے انتہاء تک کوئی گناہ نہیں کیا تو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اتنا زیادہ استغفار کیوں کرتے تھے؟

۱۷۵

بارہواں سبق:

(مدد اور تعاون )

مدد اور باہمی تعاون پر انسانی معاشرہ کی بنیاد استوار ہے ضرورتوں اور مشکلات میں ایک دوسرے کی مدد اور تعاون سے ایک طرف تو معاشرہ مضبوط ہوتا ہے دوسری طرف آپس میں محبت اور دوستی بڑھتی ہے اس کے برعکس سماجی کاموں میں ہاتھ نہ بٹانا اور ذمہ داریوں سے فرار اختیار کرنا ظلم اور انسان کے خدا کی رحمت سے دوری کا باعث ہے_

پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا ارشاد ہے :

''ملعون من القی کله علی الناس '' (۱)

''جو اپنا بوجھ دوسرے کے کاندھے پر رکھدے وہ خدا کی رحمت سے دور ہوجاتا ہے ''_

اسلام نے انسانوں کو اچھے اور نیک کاموں میں مدد کرنے کی تعلیم دی ہے قرآن کریم میں ارشاد ہے:

( تعاونوا علی البر و التقوی و لا تعاونوا علی الاثم و العدوان ) (۲)

___________________

۱) (نہج الفصاحہ ۵۶۸) _

۲) (سورہ ماءدہ ۲) _

۱۷۶

نیکی میں ایک دوسرے کی مدد کرو ظلم و گناہ میں مدد گار نہ بنو_

پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے بھی اپنے اصحاب اور پیروکاروں کو مدد و نصرت اور تعاون کی تعلیم دی ہے :

''من اصبح لا یهتم بامور المسلمین فلیس بمسلم'' (۱)

جو شخص مسلمانوں کے امور سے بے توجھی برتتے ہوئے صبح کرے وہ مسلمان نہیں ہے_

نیز فرمایا :

''من بات شبعان و جاره جاءع فلیس بمسلم '' (۲)

جو شخص شکم سیر ہو کر سوئے اور اس کا پڑوسی بھوکا رہ جائے تو وہ مسلمان نہیں ہے _

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے با ایمان معاشرہ کی تشبیہ انسانی جسم سے دی ہے مثل''المومنین فی توادهم و تراحمهم کمثل الجسد اذا شتکی بعضهم تداعی سایرهم بالسهر و الحمی '' (۳)

دوستی اور مہربانی میں مومنین کی مثال اعضاء بدن کی سی ہے جب کسی ایک عضو کو تکلیف پہنچتی ہے تو دوسرے اعضاء بھی اسکی رعایت اور نگرانی کرنے لگتے ہیں _

___________________

۱) (محجة البیضاء ج ۲ ص ۴۰۷) _

۲) ( نہج الفصاحہ ۵۵۹) _

۳) ( نہج الفصاحہ ۵۶۱) _

۱۷۷

سعدی نے کہا تھا :

بنی آدم اعضاء یک پیکر اند

کہ در آفرینش ز یک گوہر اند

چو عضوی بدرد آورد روزگار

دگر عضوہا را نماند قرار

تو کز محنت دیگران بی غمی

نشاید کہ نامت نہند آدمی

امام جعفر صادقعليه‌السلام فرماتے ہیں :

''من قضا لاخیه المومن حاجة قضی الله عزوجل له یوم القیمه ماة الف حاجة من ذالک اولها الجنة'' (۱)

اگر کوئی اپنے مومن بھائی کی حاجت پوری کرے تو قیامت کے دن خدا اس کی ایک لاکھ حاجتیں پوری کریگا جن میں سب سے پہلی حاجت جنت ہے _پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم صرف مسلمانوں ہی کو مدد اور تعاون کی تعلیم نہیں دیتے تھے بلکہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خود بھی مختلف کاموں میں شریک ہوجاتے تھے یہاں تک کہ اصحاب آگے بڑھ کر آپ، کے بدلے اس کام کے کرنے کا اصرار کرنے لگتے تھے لیکن آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اس بات کو قبول نہیں کرتے اور فرماتے تھے کہ خدا اپنے بندہ کو دوسروں کے درمیان امتیازی شکل میں دیکھنا پسند نہیں کرتا_(۱)

مدد اور تعاون کی اہمیت کو اور زیادہ واضح کرنے کیلئے رسول خدا کے معاشرتی کاموں میں تعاون اور مدد کی مزید مثالیں ہم پیش کر رہے ہیں _

___________________

۱) (داستان راستان ج ۱ ص ۱۲)_

۱۷۸

جناب ابوطالب کے ساتھ تعاون

پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے بعثت سے پہلے مکہ کے لوگ فقر و فاقہ اور اقتصادی پریشانیوں میں مبتلا تھے ، جناب ابوطالب بنی ہاشم کے سردار تھے ، لیکن اولاد کی کثرت کی بنا پر پریشانیوں اور الجھنوں میں مبتلا رہتے تھے ، پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اس صورت حال کو دیکھ کر رنجیدہ ہوتے تھے لہذا ایک روز آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اپنے دوسرے چچا جناب عباس کے پاس گئے کہ جن کی حالت جناب ابوطالبعليه‌السلام کی نسبت زیادہ بہتر تھی اور فرمایا : چچا آپ کے بھائی ابوطالب کا خاندان بڑا ہے اور آپ دیکھ رہے ہیں کہ وہ اقتصادی تنگی میں گذر بسر کر رہے ہیں آیئےم آپ کے ساتھ چلیں اور ان کا بوجھ بانٹ لیں ان کے ایک بچہ کو میں لے لوں اور ایک کو آپ لے آئیں، عباس نے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی بات قبول کی ، دونوں حضرات جناب ابوطالب کے پاس پہنچے عباس نے جعفر کو اور پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے علیعليه‌السلام کو اپنے ساتھ لیا اس طرح ابوطالب کے خاندان کے دو افراد کا بوجھ ان سے کم ہوگیا(۱)

مسجد مدینہ کی تعمیر میں شرکت :

پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جب مدینہ پہنچے تو اس وقت عبادت اور دوسرے سیاسی و معاشرتی کاموں کیلئے ایک مسجد بنانا لازمی ہوگیا تھا _

___________________

۱) ( سیرہ ابن ہشام ج ۲ ص ۲۶۳) _

۱۷۹

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے مسجد بنانے کی پیشکش کی تو لوگوں نے اس تجویز کا استقبال کیا اور مسجد کے لیے زمین خریدی گئی اور مسجد بننے لگی _

سارے مسلمانوں کی طرح حضور اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بھی پتھر اٹھا کرلا رہے تھے ، اسید بن حضیر نے جب پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو کام کرتے ہوئے دیکھا تو کہا اے اللہ کے رسول آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پتھر مجھے دیدیں میں لے چلوں گا آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا : نہیں ، جاؤتم دوسرا پتھر اٹھالو(۱)

خندق کھودنے میں پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی شرکت

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی نئی حکومت کو ختم کردینے کے ارادہ سے عرب کے مختلف قباءل مدینہ کی جانب بڑھے _

پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے دشمنوں کے ارادے کی خبر پاتے ہی اپنے اصحاب کو جمع کیا اور دشمن کے عظیم لشکر سے جنگ اور دفاع کے بارے میں ان سے مشورہ فرمایا _ جناب سلمان فارسی کی پیشکش اور پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی تائید سے یہ طے پایا کہ مدینہ کی اطراف میں خندق کھود دی جائے تا کہ دشمن شہر کے اندر داخل نہ ہوسکے _

ہر بیس تیس قدم کے فاصلہ پر آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے مہاجرین و انصار کو خندق کھودنے کے لئے معین فرمایا جس حصہ میں مہاجرین خندق کھود رہے تھے وہاں کدال لیکر آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خود بھی پہنچ گئے اور

___________________

۱) ( بحار الانوار ج ۹ ص ۱۱۱)_

۱۸۰