رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق حسنہ پر ایک نظر

  رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم   کے اخلاق حسنہ پر ایک نظر0%

  رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم   کے اخلاق حسنہ پر ایک نظر مؤلف:
زمرہ جات: رسول اکرم(صلّی علیہ وآلہ وسلّم)
صفحے: 311

  رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم   کے اخلاق حسنہ پر ایک نظر

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: مرکزتحقیقات علوم اسلامی
زمرہ جات: صفحے: 311
مشاہدے: 194519
ڈاؤنلوڈ: 5161

تبصرے:

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق حسنہ پر ایک نظر
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 311 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 194519 / ڈاؤنلوڈ: 5161
سائز سائز سائز
  رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم   کے اخلاق حسنہ پر ایک نظر

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق حسنہ پر ایک نظر

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی کمال سخاوت یا ایثار

جود و سخاوت میں ایثار کا سب سے بلند مرتبہ ہے مال کو احتیاج کے باوجود خرچ کردینے کا نام ایثار ہے اسی وجہ سے اس کی تعریف قرآن مجید میں آئی ہے :

''و یوثرون علی انفسهم و لو کا ن بهم خصاصه ''' (۱)

وہ خود چاہے کتنے ہی ضرورت مند کیوں نہ ہوں دوسروں کو اپنے اوپر مقدم کرتے ہیں_

بے بضاعتی کے عالم میں سخاوت کرنا ایثار سے بہت قریب ہوتا ہے اسی وجہ سے غنی کے حالت میں بخشش و عطا کرنے سے زیادہ اس کی فضیلت ہے ، امام جعفر صادق سے پوچھا گیا کہ کون سا صدقہ زیادہ بہتر ہے ؟ تو آپ نے فرمایا :

''جهد المقل اما سمعت قول الله عزوجل و یوثرون علی انفسهم ولو کان بهم خصاصة'' (۲)

وہ صدقہ جو تنگ دست انسان دیتا ہے وہ سب سے بہتر ہے کیا تم نے خدا کا یہ قول( ویوثرون علی ) نہیں سنا کہ لوگ خود نیازمند ہونے کے باوجود دوسروں کو ترجیح دیتے ہیں_

پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی ازدواج میں سے ایک بیوی نے بتایا کہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے آخر وقت تک کبھی بھی مسلسل

___________________

۱) (سورہ حشر ۹)_

۲) (جامع السعادات ج ۲ص ۱۲۳ مطبوعہ بیروت) _

۲۰۱

تین دن تک سیر ہوکر کھانا نہیں کھایا اگر ہم چاہتے تو بھوکے نہ رہتے مگر ہم نے ایثار سے کام لیا(۱) منقول ہے کہ رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے پاس ایک صحابی آئے ان کی شادی ہوچکی تھی اور ضرورت مند تھے انہوں نے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے کچھ طلب کیا آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم عایشہ کے گھر میں تشریف لے گئے اور پوچھا کہ گھر میں کچھ ہے کہ اس دوست کی کچھ مدد کریں عائشہ نے کہا میرے گھر میں ایک زنبیل میں کچھ آٹا رکھا ہے ، آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے وہ زنبیل مع آٹے کے اس صحابی کے حوالہ کردی پھر اس کے بعد گھر میں کچھ بھی نہ رہا(۲)

دو طرح کے مسائل

الف _ ساءل کے سوال کا جواب

آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی بے پناہ سخاوت اور بخشش اس بات کی اجازت نہیں دیتی تھی کہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کسی ساءل کو خالی ہاتھ واپس کردیں _'' ماسئل رسول الله شئا قط فقال لا'' (۳) رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے کبھی کسی ساءل کے جواب میں انکار نہیں کیا اور یہ صفت آپ میں اسقدر راسخ تھی کہ اگرگھر میں کچھ نہیں ہوتا تھا تب بھی آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کسی کو خالی ہاتھ واپس نہیں کرتے تھے _

___________________

۱) (جامع السعادات ج ۲ص ۱۲۲) _

۲) (شرف النبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ص ۷۰) _

۳) (الوفاء باحوال المصطفی ج ۲ص ۴۴۱)_

۲۰۲

عمر نقل کرتے ہیں کہ ایک دن ایک شخص آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی خدمت میں آیا اور اس نے آپ سے کچھ طلب کیا آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا: میرے پاس کچھ نہیں ہے تم جاو خرید لو اور حساب میرے نام لکھوا دو ، جب میرے پاس ہوگا تو میں ادا کرونگا ، عمر نے کہا اے اللہ کے رسول جس چیز پر آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قادر نہیں ہیں اللہ نے اس کی تکلیف آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو نہیں دی ہے عمر کہتے ہیں کہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اس بات سے ناراض ہوگئے _

اس شخص نے کہا آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم عطا فرمائیں اور خدا کی طرف سے کم دیئےانے پر رنج نہ کریں حضرت مسکرائے اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے چہرہ پر خوشی کے آثار نمودار ہوگئے(۱)

ب_ کام کرنے کی ترغیب

دوسری طرفرسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اکرم سستی ، کاہلی کو ختم کرنے اور سوال کرنے کی عادت چھڑانے کیلئے سوال کرنے والوں کو خود محنت کر کے رزق حاصل کرنے کی تعلیم دیتے تھے _

ایک صحابی کا بیان ہے کہ جب میں تنگ دست ہوگیا میری بیوی نے کہا کاش آپ پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے پاس جا کر ان سے کچھ لے آتے وہ صحابی حضور کے پاس آئے جب آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے ان کو دیکھا تو فرمایا کہ جو مجھ سے کچھ مانگے گا میں اس کو عطا کروں گا لیکن اگر بے نیازی کا ثبوت دیگا تو خدا اس کو بے نیاز کردیگا ، صحابی نے اپنے دل میں کہا کہ حضور میرے ہی بارے میں باتیں کررہے ہیں ، اس نے واپس لوٹ کر بیوی سے پورا واقعہ بیان

___________________

۱) (مکارم اخلاق ص ۱۸) _

۲۰۳

کیا تو بیوی نے کہا وہ باتیں تمہارے بارے میں نہیں تھیں تم جاکرپیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے اپنی حالت تو بیان کرو وہ صحابی دوبارہ پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی پاس پہونچے ، اس مرتبہ بھی ان کو دیکھ کرحضورصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے وہی جملہ دہرایا اس طرح تین دفعہ یہ واقعہ پیش آیا تیسری دفعہ کے بعد اس شخص نے کسی سے ایک کلہاڑی مانگی اور لکڑی کاٹنے کیلئے نکل کھڑا ہوا لکڑیاں شہر لاتا اور ان کو بیچ ڈالتا تھا آہستہ آہستہ وہ صاحب ثروت بن گیا پھر تو اس کے پاس بوجھ ڈھونے اور لکڑی اٹھانے والے جانور بھی ہوگے ، بڑی خوشحالی آگئی ایک دن وہ پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے پاس پھر پہنچے اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے سارا واقعہ بیان کردیا آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا میں نے تجھ سے نہیں کہا تھا کہ جو مجھ سے مانگے گا میں عطا کرونگا لیکن اگر کوئی بے نیازی و خود داری سے کام لیگا تو خدا اسکو بے نیاز کردیگا(۱)

دوسری روایت میں ہے :

''و کان صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اذا نظر الی رجل فاعجبه قال هل له حرفة ; فان قیل لا قال: سقط من عینی ، قیل ، کیف ذلک یا رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قال صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : لان المومن اذ لم یکن له حرفة یعیش بدینه'' (۲)

جب رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کسی کی طرف دیکھتے تو اس سے سوال کرتے کہ اس کے پاس کوئی کام ہے وہ کوئی فن و ہنر جانتا ہے ؟ اگر کہا جاتا کہ نہیں تو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فرماتے کہ

___________________

۱) ( اصول کافی ج۲ ص ۱۱۲باب القناعہ مطبع اسلامیہ عربی ) _

۲) (بحار ج ۱۰۳ ص ۹) _

۲۰۴

یہ میری نظروں سے گر گیا ، لوگ سوال کرتے کہ اے اللہ کے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ایسا کیوں ہے تو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فرماتے تھے کہ اگر مومن کے پاس کوئی فن اور ہنر نہ ہو تو وہ اپنے دین کو ذریعہ معاش بنالیتا ہے_

پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی بخشش کے نمونے

لباس کا عطیہ

ایک دن ایک عورت نے اپنے بیٹے سے کہاکہ پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے پاس جاؤ ان کی خدمت میں سلام عرض کرنا اور کہنا کہ کوئی کرتا دیدیں تا کہ میں اس سے قمیص بنالوں ، پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا میرے پاس کرتا تو نہیں ہے شاید کہیں سے آجائے ( تو میں دیدونگا ) لڑکے نے کہا میری ماں نے کہا ہے کہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اپنی ردا دے دیجئے میں اس کا پیراہن بنالوں گی ، آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا مجھے اتنی مہلت دو کہ میں حجرہ میں جا کر دیکھ لوں ، پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم حجرہ میں تشریف لے گئے اور اپنی ردا لاکر اس لڑکے کے حوالہ کردی ، وہ لڑکا ردا لیکر اپنے گھر چلاگیا _(۱)

ایک دن کچھ ایسے افراد پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے پاس آئے جن کے جسم پر لباس نہیں تھا اور انہوں نے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے لباس کا مطالبہ کیا آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم گھر میں تشریف لے گئے وہاں کچھ بھی نہیں تھا

___________________

۱) (شرف النبی ص ۷۸) _

۲۰۵

جناب فاطمہ کے پاس صرف ایک پردہ تھا جس سے کوئی سامان ڈھکا ہوا تھا آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا بیٹی کیا تم یہ چاہتی ہو کہ اس پردہ کے ذریعہ دوزخ کی آگ کو ٹھنڈا کرو؟ فاطمہ(س) نے جواب دیا ، جی ہاں ، پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اس پردہ کے کئی ٹکڑے کر کے غریبوں میں تقسیم کردیا تا کہ وہ اپنا جسم چھپالیں(۱)

ایک با برکت درہم

ایک دن آٹھ درہم لیکر پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اکرم بازار تشریف لے گئے راستہ میں آپ نے دیکھا کہ ایک کنیز کھڑی رو رہی ہے ، آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے رونے کا سبب پوچھا اس نے بتایا کہ میرے آقا نے مجھے دو درہم دیکر کچھ خریدنے کیلئے بھیجا تھا وہ دونوں درہم کھو گئے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے دو درہم اس عورت کو دے دیئے اور خود چھ در ہم لیکر بازار کی طرف چلے گئے ، چار درہم کا ایک پیراہن خرید کر آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے پہن لیاصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم راستہ میں ایک نحیف و لاغر انسان نظر آیا جس کا جسم برہنہ تھا اور وہ آواز لگا رہا تھا کن ہے جو مجھ کو ایک کرتا پہنا دے خدا اس کو بہشت میں جنت کے حلے عطا کریگا ، آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے وہ لباس جسم سے اتار کر اسکو پہنا دیا دوبارہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بازار تشریف لے گئے اس مرتبہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے دو درہم کا ایک لباس خریدا _

___________________

۱) (شرف النبی ص ۷۵) _

۲۰۶

واپسی پر آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے دوبارہ اسی کنیز کو راستے میں روتے ہوئے دیکھا ، سوال کرنے پر اس نے بتایا کہ جو خریدنا تھا وہ تو میں خرید چکی لیکن اب گھر جانے میں مجھے دیر ہوگئی ہے مجھے خوف ہے کہ دیر سے گھر پہونچنے پر کہیں میرا آقا مجھے سزا نہ دے _

آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا مجھ کو اپنے گھر لے چل جب آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اس انصاری کے گھر پہونچے تو وہاں مرد موجود نہ تھے صرف عورتیں تھیں آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے ان کو سلام کیا انہوں نے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی آواز پہچان لی مگرجواب نہیں آیا ، یہاں تک کہ پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے ان کو تین بار سلام کیا سب نے مل کر جواب دیا : علیکم السلام ورحمة اللہ و برکاتہ اور کہا اے اللہ کے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہمارے ماں باپ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر فدا ہوجائیں ، آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا: کیا تم نے میری آواز نہیں سنی تھی؟ عورتوں نے جواب دیا کیوں نہیں ، مگر ہم چاہتے تھے کہ ہم پر اور ہمارے خاندان پر آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا زیادہ سلام ہوجائے _ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا تمہاری کنیز کو پہنچے میں دیر ہوگئی ہے وہ تم ڈر رہی ہے اس کی سزا معاف کردو ، سب نے ایک ساتھ کہا ہم نے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی سفارش قبول کی اس کی سزا معاف ہوئی اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے مبارک قدم اس گھر تک آنے کی وجہ سے ہم نے اس کو آزاد کیا _

رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا واپس ہوگئے اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا اس سے زیادہ پر برکت میں نے دوسرے آٹھ درہم نہیں دیکھے ایک خو فزدہ کنیز کے خوف کو اس نے دور کیا اس کو آزاد کیا اور دو افراد کی ستر پوشی ہوگئی(۱)

___________________

۱) ( شرف النبی ص ۷۰) _

۲۰۷

سخاوت مندانہ معاملہ

منقول ہے کہ ایک دن رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جناب جابر کے ساتھ ان کے اونٹ پر بیٹھ کر کہیں چلے جار ہے تھے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے جابر نے فرمایا اس اونٹ کو میرے ہاتھ فروخت کردو جابر نے کہا میرے ماں باپ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر فدا ہوجائیں اے اللہ کے رسول ، یہ اونٹ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہی کا ہے ، آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا نہیں میرے ہاتھوں فروخت کرو ، جابر نے کہا میں نے فروخت کیا آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے بلال سے کہا کہ اس کی قیمت ادا کردو جابر نے پوچھا اونٹ کس کے حوالہ کروں ؟ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا اونٹ اور اس کی قیمت دونوں تم اپنے ہی پاس رکھو خدا تمہارے لئے اس کو مبارک قرار دے(۱)

___________________

۱) (شرف النبی ص ۶۹_ ۶۸)_

۲۰۸

خلاصہ درس

۱) پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا کہ خدا نے میری تربیت کی ہے اور میں نے علی کی تربیت کی ہے خدا نے مجھے سخاوت اور نیکی کا حکم دیا بخل اور جفا کاری سے روکا خدا کے نزدیک بخل اور بد اخلاقی سے زیادہ بد کوئی چیز نہیں ہے برے اخلاق عمل کو اس طرح فاسد کردیتے ہیں جس طرح سرکہ شہد کو خراب کردیتا ہے _

۲) اخلاق کے سلسلہ میں جس بات پر زیادہ دھیاں دینے کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ بخشش و عطا کرنے والا اس کو اپنی نظر میں بہت بڑا کارنامہ نہ سمجھ بیٹھے _

۳) جود و سخاوت کا سب سے بلند درجہ ایثار ہے اور احتیاج کے باوجو دمال کو خرچ کردینے کا نام ایثار ہے پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم میں یہ صفت بدرجہ اتم موجود تھی _

۴) رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے سامنے دوطرح کے مسائل تھے

الف_ ساءل کے سوال کا جواب

ب_ لوگوں کو کام کرنے کی ترغیب دلانا

۲۰۹

سوالات :

۱_ صدقہ کو اگر چھوٹا سمجھا جائے تو صدقہ دینے والے پر اس کا کیا اثر پڑتا ہے ؟

۲_ امام جعفر صادق نیک کام کیلئے تین خصلتوں کو شرط جانتے ہیں وہ تین خصلتیں کون کون سی ہیں ؟

۳_ ایثار کے کیا معنی ہیں ؟

۴_ ساءل کے ساتھ رسول خدا کی کیا سیرت تھی تفصیل سے بیان فرمایئے

۵_ پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی بخشش و عطا کے دو نمونے بیان فرمایئے

۲۱۰

پندرہواں سبق:

(دعا )

( وقل رب ادخلنی مدخل صدق و اخرجنی مخرج صدق و اجعل لی من لدنک سلطانا نصیرا ) (۱)

ای رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ) آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم یہ دعا مانگا کریں کہ اے میرے پروردگار مجھے (جہاں) پہونچا اچھی طرح پہونچا اور مجھے (جہاں سے ) نکال اچھی طرح نکال اور مجھے ایسی روشن حجت و بصیرت عطا فرما جو میری مدد گار ہو _

اس حصہ میں آپ کے سامنے پیغمبر اکرم حضرت محمد بن عبداللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی دعا کے وہ نمونے ہیں جو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا دعاوں سے انس و محبت کا پتہ دیتے ہیں اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے پیرو کاروں کو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے دعا سیکھنے کا سلیقہ عطا کرتے ہیں _

دعا کیا ہے :

___________________

۱) ( اسراء ۸۰) _

۲۱۱

لفظ '' دعا '' یدعو کا مصدر ہے اور لغت کے اعتبار سے پکارنے ، بلانے اور دعوی کرنے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے اس کی جمع ادعیہ ہے (فرہنگ جدید عربی بہ فارسی ص ۱۵۷) لفظ دعا استغاثہ کے معنی میں بھی استعمال ہوا ہے(۱)

جس کے ذریعہ خدا کو حاجتیں پوری کرنے کیلئے پکارا جائے اصطلاح میں اس کو دعا کہتے ہیں _ فرہنگ جدید عربی _ فارسی ص ۱۵۷ خدا کی بارگاہ میں تضرع و زاری کے معنی میں لفظ دعا استعمال کیا جاتا ہے(۲) جو چیز خدا کے پاس ہے اس کو تضرع و زاری کے ذریعہ طلب کرنے کو بھی دعا کہتے ہیں_(۳) دعا کے دوسرے معنی بھی بیان کئے گئے ہیں

دعا کی اہمیت اور اس کا اثر :

آیا ت و روایات میں جس طرح علم ، فکر سعی اور کوشش کی تاکید کی گئی ہے ویسے ہی دعا کی بھی تاکید بھی کی گئی ہے_

قرآن مجید میں مومن کو خدا کی بارگاہ میں دعا درخواست اور توسل کی طرف دعوت دینے کے ساتھ ساتھ(۴) معصومینعليه‌السلام سے مروی معتبر روایتوں میں بھی دعا کے مقام کو

___________________

۱) ( فرہنگ جدید عربی _ فارسی ص ۱۵۷) _

۲) (لسان العرب ج ۱۴ ص ۲۵۷)_

۳) (تاج العروس ج ۱۰ ص ۱۲۶)_

۴) ( بقرہ آیہ ۲۵۰_ ۲۸۶، ۱۸۶، یونس ۸۸، غافر۶۰)_

۲۱۲

بیان کرتے ہوئے یہ بتایا گیا ہے کہ یہ مقام اللہ تعالی کے نزدیک بلاء و آفات کے دور ہونے اور قضا و قدر کے تبدیل ہونے تک بلند ہے _ رسول اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فرماتے ہیں :

''ادفعوا ابواب البلاء بالدعاء '' (۱)

دعا کے ذریعہ بلا و مصیبت کا دروازہ اپنے اوپر بند کرلو_

امام جعفر صادقعليه‌السلام فرماتے ہیں :

''الدعا یرد القضاء بعد ما ابرم ابراما '' (۲)

قضا کے یقینی ہوجانے کے بعد بھی دعا قضا کو پھیر دیتی ہے_

پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی چند چھوٹی چھوٹی حدیثیں ملاحظہ ہوں :

''الدعا هو العباد ه'' (۳)

دعا عبادت ہے _

''ما من شیی اکرم علی الله تعالی من الدعا'' (۴)

خدا کے نزدیک دعا سے زیادہ کوئی شئے مکرم نہیں ہے _

''الدعا مخ العبادة و لا یهلک مع الدعاء احد '' (۵)

حقیقت عبادت دعا ہے جو شخص دعا کرتا ہو وہ ہلاک نہیں ہوتا _

___________________

۱) ( بحار ج ۹۳ ص ۲۸۸)_

۲) ( اصول کافی ج ۲ ص ۴۷ ) _

۳) ( لسان العرب ج ۱۴ ص ۲۵۷)_

۴) ( میزان الحکمہ ج ۳ ص ۲۴۶)_

۵) ( بحار الانوار ج ۹۳ ص ۳۰۰) _

۲۱۳

ایک دن پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اپنے اصحاب سے فرمایا:

''الا ید لکم علی سلاح ینجیکم من اعداءکم ''

کیا میں تم کو ایسے ہتھیارکا پتہ بتاوں جو تم کو دشمن کے شر سے نجات دے؟

اصحاب نے کہا کیوں نہیں ، اے اللہ کے نبی آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا:

'' تدعون ربکم باللیل و النهار فان سلاح المومن الدعاء'' (۱)

اپنے خدا کو شب و روز پکارتے رہو اسلئے کہ دعا مومن کا ہتھیار ہے_

دعا کی اہمیت کے سلسلہ میں یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ انسان دعا کے ذریعہ مبدا ہستی ''خدا''سے ہم کلام ہوتا ہے خدا کی لازوال قدرت پر بھروسہ اور اس سے ارتباط مشکلات پر غلبہ حاصل کرنے کا بہت بڑا ذریعہ ہے ، اس لئے کہ خدا پر بھروسہ کرنے کے بعد انسان دوسری قوتوں سے بے نیاز ہوجاتا ہے _

مصاءب سے مقابلہ کرنے کے لئے دعا کرنے والے میں دعا استقامت اور روحی تقویت کا باعث بنتی ہے دعا کرنے والے انسان کے دل میں امید کی کرن ہمیشہ جگمگاتی رہتی ہے اور وہ آئندہ کے لئے لولگائے رہتا ہے_

ان تمام باتوں زیادہ اہم یہ ہے کہ معبود سے راز و نیاز کرتے ہوئے جو دعا کی جاتی ہے وہ روح انسانی کے کمال میں موثر ہوتی ہے ، خدا سے محبت کے ساتھ راز و نیاز اور عشق کے ساتھ گفتگو کے موتی کی قدر و قیمت دنیا اوردنیا کی ساری چیزوں سے زیادہ ہے_

___________________

۱) ( اصول کافی ج ۲ ص ۴۶۸) _

۲۱۴

دعا کے وقت آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی کیفیت :

آداب دعا کی رعایت سے قبولیت کا راستہ ہموار ہوتا ہے بارگاہ خداوندی میں دعا کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ انسان تضرع و زاری سے دعا کرے حضور نبی کریمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی دعا کے وقت کی کیفیت میں لکھا گیا ہے کہ :

''کان صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم یرفع یدیه ، اذا ابتهل و دعا کما یستطعم المسکین '' (۱)

آپ دعا کے وقت اپنے ہاتھوں کو بلند فرماتے تھے اور رو رو کر کسی مسکین کی طرح خدا سے حاجت طلب کرتے تھے_

عبادت کے اوقات میں دعا

اذان کے وقت کی دعا :

مسلمانوں کو جن چیزوں کی تاکید کی گئی ہے ان میں سے ایک چیز اذان ہے ، اس کی اہمیت کے لئے بس اتنا جاننا کافی ہے کہ مسلمان دن رات میں کئی بار گلدستہ اذان سے آواز اذان سنتا ہے ، جو کہ نماز اور شرعی اوقات کیلئے ایک اعلان کی حیثیت رکھتی ہے ، اسی وجہ سے صدر اسلام میں موذن کا بڑا بلند مرتبہ تھا ، پہلے موذن کی حیثیت سے حضرت بلال کا نام آج

___________________

۱) ( سنن النبی مرحوم علامہ طباطبائی ص ۳۱۵)_

۲۱۵

بھی تاریخ کی پیشانی پر جگمگا رہا ہے ، رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جب موذن کی آواز سنتے تو اذان کے کلمات کو دہرا تے جاتے تھے( اذان کے جملوں کو دہرانے کا عمل '' حکایت اذان'' کہلاتا ہے اور یہ مستحب ہے) اور جب موذن حی علی الصلوة ، حی علی الفلاح ، حی علی خیر العمل کہتا ہے تو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم لا حول و لا قوة الا باللہ فرماتے تھے ، جب اقامت ختم ہوجاتی تو آپ فرماتے : _

''اللهم رب هذه الدعوه التامة و الصلوة القائمه،اعط محمدا سوله یوم القیمة وبلغه الدرجة الوسیلة من الجنة وتقبل شفاعة فی امته'' (۱)

اے وہ خدا جو اس دعوت تام اور قاءم ہونے والی نماز کا پروردگار ہے قیامت کے دن محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی خواہشوں کو پورا فرما اور اس درجہ تک پہونچا جو وسیلہ جنت ہے اور امت کی شفاعت کو ان سے قبول فرما _

نماز صبح کے بعد :

نماز صبح کے بعد طلوع آفتاب تک آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خداکی بارگاہ میں راز و نیاز اور دعا میں مشغول رہتے تھے، امیرالمؤمنین علیعليه‌السلام لوگوں کی حاجتوں اور ضرورتوں کے بارے میں سننے کیلئے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے پیچھے لوگوں کی طرف رخ کر کے بیٹھ جاتے تھے اور لوگ اپنی ضرورتیں آپعليه‌السلام کیسا منے پیش کرتے تھے _(۲)

___________________

۱) ( سنن النبی ص ۳۲۹ منقول از دعاءم الاسلام ج ۱ ص ۱۴۶)_

۲) (سنن النبی ص ۳۳۶)_

۲۱۶

نماز ظہر کے بعد :

حضرت علیعليه‌السلام سے مروی ہے کہ جب آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نماز ظہر تمام کر لیتے تھے تو یہ دعا پڑھتے تھے:

'' لا اله الا الله العظیم الحلیم ، لا اله الا الله رب العرش العظیم والحمدلله رب العالمین ، اللهم انی اسئلک موجبات رحمتک و عزاءم مغفرتک و الغنیمة من کل خیر و السلامة من کل اثم ، اللهم لا تدع لی ذنبا الا غفرته و لا هما الا فرجته و لا کربا الا کشفته و لا سقما الا شفیته و لا عیبا الا سترته و لا رزقا الا بسطته و لا خوفا الا آمنته و لا سوء الا صرفته و لا حاجة هی لک رضا ولی فیها صلاح الا قضیتها یا ارحم الراحمین آمین رب العالمین '' (۱)

سوائے بزرگ اور حلیم خدا کے کوئی خدا نہیں ہے ، عرش عظیم کے پیدا کرنے والے خدا کے سوا کوئی خدا نہیں ہے ، حمد و سپاس اسی خدا سے مخصوص ہے جو عالمین کا پیدا کرنے والا ہے میرے مالک میں تجھ سے وہ چیز مانگ رہا ہوں جو تیری رحمت و مغفرت کا باعث ہو ، پالنے والے مجھے تمام نیکیوں سے بہرہ مند کردے اور ہر گناہ سے مجھ کو بچالے پالنے والے تو میرے تمام گناہوں کو بخش دے ، میرے غم و اندوہ کو ختم کردے ، سختیوں کو میرے لئے آسانی کردے میرے سارے رکھ درد کو شفا عطا کر ، عیوب کو

___________________

۱) ( سنن النبی ص ۲۳۶و ۲۳۷)_

۲۱۷

چھپالے رزق کو کشادہ کردے خوف کو امن (بے خوفی) میں تبدیل کردے ، میری برائیوں کو نیکیوں میں بدل دے ، میں یہ چاہتا ہوں کہ تو میری ہراس خواہش کو پورا فرما جس میں تیری رضامندی اور میری بھلائی ہو ، اے مہربانی کرنے والوں میں سب سے زیادہ مہربان _ آمین یا رب العالمین _

سجدے میں دعا :

امام جعفر صادقعليه‌السلام فرماتے ہیں کہ سجدہ میںآنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فرماتے تھے:

''اللهم ان مغفرتک اوسع من ذنوبی و رحمتک ارجی عندی من عملی فاغفرلی ذنوبی یا حیا لا یموت '' (۱)

خدایا تیری بخشش میرے گناہوں سے زیادہ وسیع ہے اور تیری رحمت میرے نزدیک میرے عمل سے زیادہ امید بخش ہے پس میرے گناہوں کو معاف کردے اے ایسے زندہ رہنے والے خدا ، موت جس تک نہیں پہنچ سکتی _

دعا اور روزمرہ کے امور

صبح و شام :

خدا کی بارگاہ میں پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے ہمیشہ اپنے کو نیازمند سمجھا اور کبھی بھی آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا سے غافل

___________________

۱) ( سنن النبی ص ۳۳۷)_

۲۱۸

نہیں ہوئے ، رات کے وقت خاک پر اپنا چہرہ رکھ کر فرماتے تھے :

''الهی لا تکلنی الی نفسی طرفة عین ابدا ''

خدا ایک پلک چھپکنے کی مدت کیلئے بھی مجھ کو میرے نفس کے حوالہ نہ کرنا _

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم صبح کا آغاز دعا سے کرتے اور شام کو دعا پڑھ کر بستر پر آرام کرنے کیلئے لیٹتے تھے، صبح کو فرماتے :

'' اللهم بک اصبحنا و بک امسینا بک نحیا و بک نموت و الیک المصیر'' (۱)

خدایا میں نے تیری مدد سے صبح کی اور تیری مدد سے میں نے رات گزاری تیری وجہ سے میںزندہ ہوں اور جب تو چاہے گا تب میں مروں گا اور ہر شئی کی بازگشت تیری طرف ہے_

کھانے کے وقت کی دعا :

جب دستر خوان بچھایا جاتا تو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فرماتے :

''سبحانک اللهم ما احسن ما تبتلینا سبحانک ما اکثر ما تعطینا سبحانک ما اکثر ما تعافینا اللهم اوسع علینا و علی فقراء المومنین والمومنات و المسلمین و المسلمات '' (۲)

___________________

۱) ( الوفاء باحوال المصطفی ج ۲ ص ۵۷۴)_

۲) ( سنن النبی ص ۳۲۳) _

۲۱۹

اے میرے اللہ تو پاک و پاکیزہ ہے وہ کتنی اچھی بات ہے جس کے ذریعے تو نے ہم کو آزمایا ، تونے جو ہم کو عطا کیا ہے وہ کتنا زیادہے ، جو عافیت تو نے ہم کو دی ہے دہ کتنی زیادہ ہے ، خدا ہمارے اور اہل ایمان اور اہل اسلام کے فقراء کی روزی میں کشادگی عطا فرما _

جب کھانا سامنے آتا تو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فرماتے :

'' بسم الله ، اللهم اجعلها نعمة مشکورة تصل بها نعمة الجنة'' (۱)

شروع کرتاہوں میں اللہ کے نام سے ، خدایا اس کھانے کو نعمت مشکور قرار دے اور بہشت کی نعمت سے متصل کردے_

جب کھانے کی طرف ہاتھ بڑھاتے تو فرماتے :

''بسم الله بارک لنا فیما رزقتنا و علیک خلفه '' (۲)

شروع کرتا ہوں میں خدا کے نام سے ، پالنے والے جو روزی تونے ہم کو دی ہے اس میں برکت دے اور مزید روزی عنایت فرما _

جب کھانے کا برتن اٹھاتے تو فرماتے :

''اللهم اکثرت و اطبت و بارکت فاشبعت و ارویت الحمد الله الذی یطعم و لا یطعم '' (۳)

___________________

۱) ( سنن النبی ص ۳۲۳)_

۲) ( سنن النبی ص ۳۲۳) _

۳) ( سنن النبی ۳۲۴) _

۲۲۰