رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق حسنہ پر ایک نظر

  رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم   کے اخلاق حسنہ پر ایک نظر0%

  رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم   کے اخلاق حسنہ پر ایک نظر مؤلف:
زمرہ جات: رسول اکرم(صلّی علیہ وآلہ وسلّم)
صفحے: 311

  رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم   کے اخلاق حسنہ پر ایک نظر

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: مرکزتحقیقات علوم اسلامی
زمرہ جات: صفحے: 311
مشاہدے: 194516
ڈاؤنلوڈ: 5161

تبصرے:

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق حسنہ پر ایک نظر
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 311 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 194516 / ڈاؤنلوڈ: 5161
سائز سائز سائز
  رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم   کے اخلاق حسنہ پر ایک نظر

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق حسنہ پر ایک نظر

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روایت ہے کہ امیرالمؤمنینعليه‌السلام اصحاب کے قریب سے کسی سواری پر سوار ہو کر گذر رہے تھے کچھ لوگ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے پیچھے پیچھے پیدل چلنے لگے ، آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے پوچھا کہ کیا تمہاری کوئی حاجت ہے ؟ لوگوں نے کہا نہیں لیکن ہمیں آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کیسا تھ چلنا اچھا لگتا ہے ، آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا واپس جاو اس لئے کہ سوار کیساتھ پیدل چلنے سے سوار کے اندر تکبر پیدا ہوتا ہے اور پیدل چلنے والے کیلئے یہ ذلت کا باعث ہے_(۱)

اصحاب کے ساتھ تواضع

جو اصحاب کسی پوشیدہ خزانہ کی طرح انجانی جگہوں پر پڑے ہوئے تھے پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی تواضع سے وہ شمع نبوت کے پروانے بن گئے اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے ان کو جاودانہ معنویت کی دولت سے مالا مال کردیا _ غریبوں ، غلاموں اور ستم رسیدہ افراد کو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے ایسا مومن بنادیا جو راہ اسلام میں اپنے خون کا آخری قطرہ تک بہادینے کیلئے تیار تھے _ وہ اپنے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو خدا کا بندہ کہتے تھے اور اس پر فخر و مباہات کرتے تھے اسی وجہ سے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم غلاموں کے ساتھ ایک ہی دستر خوان پر بیٹھ کر کھانا کھاتے تھے_

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے منقول ہے کہ ایک بد زبان عورت کاآنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے قریب سے گذر ہوا جبکہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کچھ غلاموں کے ساتھ بیٹھے کھانا تناول فرما رہے تھے ، عورت نے کہا

___________________

۱) (بحار الانوار ج ۴۱ص ۵۵)_

۲۶۱

اے پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم آپ غلاموں کی طرح کھانا کھاتے ہیں اور غلاموں کی طرح بیٹھے ہیں رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا : وائے ہو تجھ پر کون سا غلام مجھ سے بڑا غلام ہے ؟ اس عورت نے کہا پھر آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اپنے کھانے میں سے ایک لقمہ مجھ کو دیں ، پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے ایک لقمہ اسے دیا اس عورت نے کہا نہیں آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اپنا جھوٹا مجھ کو عنایت فرمائیں ، آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اپنا جھوٹا ایک لقمہ اسے دیدیا ، اس عورت نے لقمہ کھالیا امامعليه‌السلام فرماتے ہیں کہ جب تک وہ عورت زندہ ہی کبھی مرض میں مبتلا نہیں ہوئی_(۱)

اصحاب کے ساتھ پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی نشست کے بارے میں منقول ہے کہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اپنے اصحاب کے درمیان جب بیٹھے تھے تو معلوم ہوتا تھا کہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ان ہی میں سے ایک ہیں اگر کوئی انجان آدمی آجاتا تو وہ پوچھے بغیر نہیں سمجھ سکتا تھا کہ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کون ہیں ،اصحاب نے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کیلئے ایک ایسی جگہ کا بندو بست کرنا چاہا کہ آنے والے انجان افراد اس کی وجہ سے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو پہچان لیں پھر ان لوگوں نے مٹی کی ایک اونچی جگہ بنائی اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اس پر بیٹھنے لگے_(۲)

یہی مٹی کا چھوٹا سا چبو ترہ تھا جس نے محل میں بیٹھنے والے بادشاہوں کو ہلادیا اور یہ متواضعانہ اور سادہ بزم تھی جس نے ایک دن دنیا کی تصویر بدل دی _

___________________

۱) (مکارم الاخلاق ص ۱۶)_

۲) ( محجة البیضاء ج ۶ ص ۱۵۱)_

۲۶۲

اصحاب کیساتھ گفتگو کا انداز :

اصحاب کے ساتھ بات کرتے وقت ان کو بھی گفتگو کرنے اور اظہار نظر کی اجازت دیتے تھے_ اگر کبھی بزم میں ان میں سے کوئی بات چھیڑتا تو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سلسلہ کو منقطع نہیں کرتے تھے بلکہ ان کا ساتھ دیتے تھے_

اصحاب کا دل رکھنے اور ان کی تواضع کے لئے اگر کسی نشست میں آخرت کا ذکر ہوتا تو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اس میں شرکت فرماتے اور اگر کھانے پینے کا ذکر چھٹر جاتا تو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اس میں بھی شریک ہوجاتے تھے ، اگردنیا کا ذکر ہوتا تو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اس بحث میں بھی شامل ہوجاتے _ کبھی اصحاب زمانہ جاہلیت کا شعر پڑھتے اور کسی چیز کو یاد کرکے ہنستے ، تو آپ بھی تبسم فرماتے اور لوگوں کو حرام باتوں کے علاوہ کسی چیزسے منع نہیں کرتے تھے_(۱)

فروتنی کے ساتھ ساتھ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اپنے اصحاب کے ساتھ شفقت و محبت بھی فرماتے تھے ، جب آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اپنے اصحاب کے پاس پہنچتے تو جس طرح معمول کے مطابق شفقت و محبت کی جاتی ہے اسی طرح آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم انکے ساتھ شفقت و محبت سے پیش آتے تھے_

___________________

۱) (محجة البیضاء ج ۴ ص ۱۵۲)_

۲۶۳

بچوں کے ساتھ تواضع کے ساتھ برتاو

بچے مستقبل کے معاشرہ کے معمار ہوتے ہیں لیکن عام طور پر اپنی کم سنی کی وجہ سے بزرگوں کی نظروں سے دور رہتے ہیں ، یہ بھی ممکن ہے کہ کوئی ان پر حقارت کی نظر ڈالے ، لیکن رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے صرف یہ کہے ان کو حقارت کی نظر سے نہیں دیکھتے تھے بلکہ ان کے ساتھ تواضع کا برتاوکرتے ،ان کو اھمیت دیتے اور ان کا احترام کرتے تھے_

روایت ہے کہ جب رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم انصار کے بچوں کو دیکھتے تو ان کے سرپردست شفقت پھیرتے انہیں سلام کرتے او رانکے لئے دعا فرماتے تھے _(۱)

ایک دن آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کچھ بچوں کے پاس گئے ان کو سلام کیا اور ان کے در میان غذائیں تقسیم کیں_(۲)

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے زمانہ میں یہ طریقہ تھا کہ جب مسافر لوٹ کروطن آتے تھے تو اس وقت ان کے استقبال کو بچے آتے تھے ،آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ان بچوں کے ساتھ بہت تواضع سے ملتے اور ان پر مہربانی فرمایا کرتے تھے _

جب رسول خد اصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سفر سے واپس لوٹتے اور بچے آپکا استقبال کرنے کیلئے آتے ،تو آپ فرماتے کہ ان کو سوارکر لوکچھ بچوں کو چوپائے کے اگلے حصہ پر او رکچھ کو پچھلے حصہ پر

___________________

۱) (شرف النبی ص ۶۵)_

۲) (مکارم الاخلاق ص ۱۶)_

۲۶۴

سوار کرلیتے اور کچھ بچوں کیلئے اپنے اصحاب سے فرماتے کہ تم ان کو سوار کر لو اس کے بعد بچے ایکدوسرے پر فخر کرتے تھے بعض بچے کہتے تھے کہ مجھ کو رسول خد اصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے سوار کیا تھا اور تم کو اصحاب نے سوار کیا تھا _(۱)

زندگی کے تمام امور میں فروتنی

سادہ بے داغ صداقت پر مبنی ، ظاہر داری سے پاک ، رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی زندگی ایک آزاد او رمتواضع انسان کی زندگی تھی ،گھر او رگھر سے باہر معاشرہ کے مختلف طبقوں کے ساتھ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی زاہدانہ اور تکلف سے پاک زندگی آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے انکسار او رفروتنی کی داستان بیان کرتی ہے _

امیرالمومنین فرماتے ہیں کہ پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی عبابستر کا کام او رتکیہ کی جگہ ایک کپڑے میںخرمے کی چھال بھری ہوتی تھی، ایک رات لوگوں نے اس بستر کو دہرا کردیا تو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا : کہ کل رات کی بستر نماز شب کیلئے اٹھنے سے مانع تھا ، پھر آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے حکم دیا کہ ایک بستر سے زیادہ بستر نہ بچھایا جائے_(۲)

آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے پاس کھال کا ایک بستر تھا جس میں خرمہ کی چھال بھری ہوئی تھی ، ایک عبا تھی

___________________

۱) (شرف النبی ص ۸۵)_

۲) (مکارم الاخلاق ص ۳۸)_

۲۶۵

جب آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کہیں دوسری جگہ جاتے تو عبا دوہری کرکے بچھالیتے ، بیٹھنے کیلئے بھی خرمہ کی جھال سے بھری ہوٹی ایک کھال پہچادی جاتی اسی پر بیٹھتے تھے اور ایک فدک کی چادر تھی اسی کو اپنے جسم پر لپیٹ لیتے تھے ایک تولیہ نما مصری چادر او ربالوں سے بنا ہوا ایک فرش بھی تھا جس پر آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بیٹھتے اور کبھی کبھی اسی پر نماز بھی بڑھتے تھے _(۱)

آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی ایک زوجہ فرماتی ہیں کہ سماجی کاموں سے فرصت پانے کے بعد آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اپنا کپڑا سیتے،اپنی جوتیاں ٹانکتے اور جو کام گٹروں میں مرد کیا کرتے ہیں وہ سارے کام اپنے ہاتھ سے انجام دیتے تھے نیز فرماتی ہیں کہ ہر کام سے زیادہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو خیاطی پسند تھی_(۲)

ذاتی کاموں میں مدد نہ لینا

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا اپنے ذاتی کاموں کو انجام دینا آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی متواضع شخصیت کے کمال کی علامت ہے ذاتی کاموں کے انجام دینے میں آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا اپنے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو دوسروں سے ممتاز نہ سمجھنا بذات خود آپکی ذات کو خصوصی امتیاز دیتا ہے _

آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اپنے کپڑے میں اپنے ہاتھ سے پیوند لگا تے' جوتے ٹانکتے ،گھر کا دروازہ

___________________

۱) (مکارم الاخلاق ص ۳۸ )_

۲) (مکارم الاخلاق ص ۱۷)_

۲۶۶

کھولتے بھیٹروں او راونٹ کا دودھ دوہتے'اونٹ کو اپنے ہاتھ سے باندھتے 'خادم جب آٹا پیستے ہوئے تھک جاتا تواس مدد کرتے ' نماز شب کیلئے وضو کرنے کی غرض سے خود پانی لاتے ،گھر کے کاموں میں بیوی کی مدد کرتے اور گوشت کے ٹکڑے کاٹتے _(۱)

اپنے کاموں کو اپنے ہاتھوںسے اس طرح انجام دیتے تھے کہ اصحاب اگر مدد کرنے کی بھی کوشش کرتے تو منع دیتے تھے_

ایک سفر میں آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نماز کیلئے اپنی سواری سے ا ترے ، نماز کی جگہ پر کھڑے ہونے کے بعد آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پھر پلٹ گئے اصحاب نے وجہ پوچھی تو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا کہ میں نے اپنے اونٹ کے پیر نہیں باندھے تھے میں نے چاہا کہ اس کے پیر باندھ دوں اصحاب نے کہا کہ یہ کام ہم کئے دیتے ہیں آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا : یہ اچھی بات نہیں ہے کہ کوئی اپنا ذاتی کام دوسروں سے کرائے ، چاہے دہ مسواک کیلئے ایک لکڑی ہی لانے کا کام کیوں نہ ہو_(۲)

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی انکساری کے دوسرے نمونے

آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے اندر تواضع کی صفت بدرجہ اتم موجود تھی اس وجہ سے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی زندگی کے تمام شعبوں میں فروتنی کا مظاہرہ نظر آتا ہے _

___________________

۱)(بحارالانوارج ۱۶ص۲۲۷)_

۲) (شرف النبی ص ۷۵ عبارت میں تھوڑی سی تبدیلی کے ساتھ )_

۲۶۷

لباس کے بارے میں منقول ہے :

آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم لمبا لباس ( شملہ ) پہنتے تھے ، ایک ہی کپڑے سے قمیص اور شلوار بناتے تھے _ یہ کپڑا آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے جسم پر بہت زیب دیتا تھا اور کبھی وہی لمبا لباس ( شملہ ) پہن کر لوگوں کے ساتھ نماز پڑھتے تھے_(۱)

آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے معنوی قد و قامت کیلئے مہنگا اور طرح طرح کے رنگ برنگ کپڑے زیبانہ تھے اس لئے کہ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم دنیا کی رنگینوں کی حقیقت سے واقف تھے اور اسے ٹھکرا چکے تھے_

آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے تواضع اور انکسار میں یہ بات بھی داخل تھی کہ : آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مریض کی عیادت کیلئے جاتے ، تشییع جنازہ میں شرکت کرتے ، غلاموں کی دعوت کو قبول کرتے اور گدھے پر سوار ہوتے_(۲)

تاریخ گواہ ہے کہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے انکسار اور تواضع کی وجہ سے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی ہیبت اور شان و شوکت میں کوئی کمی نہیں واقع ہوئی بلکہ یہی انکساری سربلندی اور عزت کا ذریعہ بن گئی ، تھوڑی ہی مدت میں آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی شہرت دنیا میں پھیل گئی اور آج گلدستہ اذان سے وحدانیت کی شہاوت کے ساتھ ساتھ رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی رسالت کا اعلان بھی دنیا میں گونج رہا ہے _

___________________

۱) (ترجمہ مکارم اخلاق ص ۶۹ مطبوعہ بیروت)_

۲) (مکارم اخلاق ص ۱۵) _

۲۶۸

تواضع کے بارے میں آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہی کے ایک قول پر میں اپنی گفتگو تمام کرتے ہیں _

طوبی لمن تواضع فی غیر مسکنة و انفق مالا جمعه من غیر معصیة و رحم اهل الذل و المسکنه و خالط اهل الفقه و الحکه (۱)

بڑا خوش نصیب ہے وہ شخص جو فقر اور بیچارگی کے علاوہ تواضع کرے اور اس مال کو خرچ کرے جس کو گناہوں سے جمع نہیں کیا ہے اور ٹھکرائے ہوئے لوگوں پر رحم کرے اور اہل حکمت و دانش کے ساتھ زندگی گزارے_

___________________

۱) (جامع السعادات ج ۱ ص ۳۹۵ طبع بیروت ) _

۲۶۹

خلاصہ درس

۱) لغت میں تواضع کے معنی فروتنی اور انکسار کے ہیں اور علمائے اخلاق کی اصطلاح میں تکبر کی مخالف ایک صفت ہے اور ایسی کسر نفسی کہ جس میںانسان دوسروں پر اپنی فضیلت و فوقیت نہ جتائے _

۲) فروتنی کے زیور سے تمام انبیاء آراستہ تھے _ ان کے تواضع سے پیش آنے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ ان کے جلال و جبروت اور عظیم مقام سے خوف کی بنا پر لوگ ایمان نہ لائیں بلکہ خدا کی خاطر ایمان قبول کریں _

۳)فروتنی ، اور انکسار ی پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی وہ نمایاں صفت تھی جو زندگی کے مختلف حالات میں اور معاشرہ کے دوسرے مختلف طبقات سے میل جول کے وقت لوگوں کے سامنے ظاہر ہوجاتی تھی_

۴) غریبوں ، غلاموں اور مظلوموں کیساتھ رہ کر آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے ان کی ایسی تربیت کی کہ وہ اسلام کے راستہ میں اپنے خون کا آخری قطرہ تک پیش کردینے پر تیار تھے_

۵) آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بچوں کے ساتھ بھی تواضع سے پیش آتے تھے ان کو اہمیت دیتے اور انکا احترام کرتے تھے _

۶) آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی سادہ ، پاکیزہ ، سچی اور ظاہر داری سے مبرا زندگی آپ کے آزاد اور منکسر رویہ کی زندہ دلیل ہے _

۲۷۰

سوالات :

۱_ تواضع کے لغوی اور اصطلاحی معنی بیان کیجئے ؟

۲_ انبیائے خدا کیوں تواضع فرماتے تھے ؟

۳_ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی تواضع کو امیرالمومنین کی روایت کی روشنی میں بیان کیجئے ؟

۴_ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے تواضع کی ایک مثال پیش کیجئے ؟

۵_ بچوں کے ساتھ حضور کا کیا سلوک تھا؟

۲۷۱

انیسواں سبق:

(پاکیزگی اور آرائش)

اسلامی تہذیب میں جسم کو آلودگی سے پاک و پاکیزہ رکھنا ، روح کو پلیدگی سے بچانے اور نفس کو آب توبہ سے دھونے کے برابر اہمیت حاصل ہے _

( ان الله یحب التوابین و یحب المتطهرین ) (۱)

بیشک خدا بہت زیادہ توبہ کرنیوالوں اور پاک و پاکیزہ رہنے والوں کو دوست رکھتا ہے_

چونکہ متطہرین سے مراد طہارت معنوی اور ظاہری دونوں طہارتوں کے حامل افراد ہیں_

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ائمہ علیہم السلام سے بہت سی روایتوں میں صفائی ، اپنے کو آراستہ کرنے اور ان باتوں کو روح کی شادابی اور جسم کی سلامتی سے مربوط قرار دیا گیا ہے ، اس

___________________

۱) بقرہ ۲۲۲_

۲۷۲

سے اسلام کی نظر میں طہارت کی اہمیت اور قدر و قیمت ظاہر ہوتی ہے نیز یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ طہارت کا انسانی زندگی کو سنوار نے میں کیا اثر ہے _

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے اس حوالے سے چند فرامین کا انتخاب کیا گیا ہے :

''قال رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ان الاسلام نظیف فتنظفوا فانه لا یدخل الجنة الا نظیف'' (۱)

بے شک اسلام خود پاکیزہ ہے لہذا تم بھی پاک و پاکیزہ رہو جو پاک و پاکیزہ نہیں ہے وہ جنت میں نہیں جائیگا _ بس پاکیزہ افراد ہی جنت میں داخل ہوں گے_

''ان الله تعالی طیب یحب الطیب ، نظیف یحب النظافة '' (۲)

بے شک خدا طیب ہے اور وہ خوشبو کو دوست رکھتا ہے وہ پاک ہے اور پاکیزگی کو دوست رکھتا ہے_

''ان الله جمیل و یحب الجمال الله''

جمیل ہے وہ خوبصورتی کو دوست رکھتا ہے _

''قال النبی : لا نس یا انس اکثر من الطهور یزد الله فی عمرک فان استطعت ان تکون للیل و النهار علی طهارة فافعل فانک تکون اذا مت علی طهارة مت شهیدا''

___________________

۱) ( نہج الفصاحہ ص ۱۲۲ح ۶۱۱)_

۲) (نہج الفصاحہ ص ۱۴۲، ح ۷۰۳)_

۲۷۳

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے انس سے فرمایا کہ بہت زیادہ باطہارت رہا کرو تاکہ خدا تمہاری عمر میں اضافہ کرے اور اگر ہوسکے تو شب و روز باطہارت رہو اگر طہارت کی حالت میں مرو گے تو شہید مروگے(۱)

''قال علی عليه‌السلام تنظفوا بالماء من الراءحة المنتنة فان الله تعالی یبغض من عباده القاذورة '' (۲)

بوئے بد کو پانی سے دھو ڈالواس لئے کہ کثیف بندوں سے اللہ ناراض رہتا ہے _

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اپنے اقوال میں نظافت اور پاکیزگی کی بڑی تاکید کی ہے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خود بھی ظاہری طور پر آراستہ ، معطر اور پاک و پاکیزہ رہتے تھے دیکھنے میں دیدہ زیب نظر آتے تھے_

امید ہے کہ اس سلسلہ میں یہ کتاب چند نمونہ پیش کر کے اس سنت کو زندہ رکھنے میں ولو مختصر لیکن موثر ثابت ہوگی _

ظاہری و باطنی طہارت :

قرآنی نص کے مطابق رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ائمہ معصومینعليه‌السلام ذاتی طہارت کے مالک ہیں _

___________________

۱) (ترجمہ مکارم الاخلاق ج ۱ ص ۷۸) _

۲) (ترجمہ مکارم الاخلاق ج ۱ ص ۷۸)_

۲۷۴

( انما یرید الله لیذهب عنکم الرجس اهل البیت و یطهرکم تطهیرا ) (۱)

اے اہل بیت خدا کا یہ ارادہ ہے کہ وہ تم سے نجاست کو دور رکھے اور تم کو پاک و پاکیزہ رکھے جو پاک و پاکیزہ رکھنے کا حق ہے _

اسی طرح آغاز بعثت میں خدا نے پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے فرمایا :( و ثیابک فطهر و الرجز فاهجر ) آپ اپنے کپڑے پاک رکھیں اور گناہوں سے الگ رہیں _(۲)

پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم چونکہ خدا کے برگزیدہ ہیں اس لئے اس نے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو ہر نجاست سے پاک بنایا اور وحی کے مبلغ کو ہر آلایش سے دور ہونا چاہیے اور اس نے حکم دیا کہ آپ ہمیشہ پاک و پاکیزہ رہیں تا کہ آپ کا ظاہر دیکھ کر لوگ متنفر نہ ہوں _

پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا لباس

آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قیمتی اور فاخرہ لباس نہیں پہنتے تھے ، نہایت سادہ اورکم قیمت والا وہ لباس جو عام لوگ پہنا کرتے تھے وہی آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بھی زیب تن فرماتے تھے ، لیکن اس کے باوجود لباس کے رنگ اورکپڑے کی ساخت میں اپنے حسن انتخاب کی بدولت آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بہت خوبصورت نظر آتے تھے_

___________________

۱) (احزاب ۳۳)_

۲) (مدثر ۴،۵)_

۲۷۵

رسول اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مختلف قسم کے لباس زیب تن فرماتے تھے جیسے '' ازار'' وہ کپڑا جو کمر کے نچلے حصہ کو ڈھکتا ہے _ '' رداء '' پائے پیراہن اور '' جبہ'' و غیرہ ، سبز رنگ کالباس آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا پسندیدہ لباس تھا اور زیادہ تر سفید لباس پہنتے تھے ، آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فرماتے تھے : زندگی میں سفید لباس پہنو اور اپنے مردوں کو اس کا کفن دو اورآنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا لباس ٹخنوں کے اوپر تک ہوتا تھا اور ازار پنڈلی تک ہوتی تھی ، تکمے ہمیشہ بند رہتے تھے کبھی نماز و غیرہ میں انھیں کھول بھی دیتے تھے_(۱)

جمعہ کی اہمیت کے پیش نظر روزانہ پہنے جانے والے لباس کے علاوہ جمعہ کیلئے دو مخصوص لباس بھی آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے پاس موجود تھے_(۲)

لباس سے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم صرف جسم کے چھپانے کا کام نہیں لیتے تھے بلکہ کبھی خشوع اور خدا کے نزدیک فروتنی ظاہر کرنے کیلئے موٹا اورکھرورا بھی پہنتے تھے ، آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پیوند دار لباس پہننے میں بھی کسی طرح کی ذلت محسوس نہیں کرتے تھے_

اکثر اون کا بنا لباس پہنتے تھے اس کے علاوہ کوئی دوسرا لباس نہیں پہنتے تھے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے پاس اون کا ایک پیوند دار لباس تھا جس کو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم زیب تن فرماتے اور فرماتے تھے :

''انما انا عبد البس کما یلبس العبد '' (۳)

___________________

۱) ( محجة البیضاء ج ۴ ص ۱۴۱)_

۲) (محجة البیضاء ج ۴ ص ۱۴۲)_

۳) ( ترجمہ احیاء العلوم الدین ج ۲ص ۱۰۶۳) _

۲۷۶

بیشک میں ایک بندہ ہوں اور بندوں جیسا لباس پہنتا ہوں _

جناب ابوذر سے آپ نے فخر اور تکبر کو ختم کرنے کیلئے کھر درے لباس کی تاثیر بیان کرتے ہوئے فرمایا :

''اباذر انی البس الغلیظ و اجلس علی الارض و العق اصابعی و ارکب الحمار بغیر سرج و اردف خلفی، فمن رغب عن سنتی فلیس منی ، یا اباذر البس الخشن من اللباس و الصفیق من الثیاب لئلا یجد الفخر فیک سلکا ''

میں کھر درے کپڑے پہنتا ہوں ، زمین پر بیٹھتا ہوں ، کھانا کھانے کے بعد انگلیوں کو چاٹتا ہوں ، گدھے کی ننگی پیٹھ پر سواری کرتا ہوں اور اپنی سواری پر دوسروں کو بھی سوار کر لیتا ہوں ( یہ سب تواضع اور انکساری اور میری سنت کی علامتیں ہیں ) جو میری سنت سے روگردانی کرے وہ مجھ سے نہیں ہے اے ابوذر کھردرا اور موٹا لباس پہنو تا کہ فخر اور تکبر تم تک نہ آنے پائے _(۲)

کھردرا اور سیاہ رنگ کا لباس تھا جو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے بدن مبارک پر برا نہیں معلوم ہوتا تھا ، آپ کے پاس ایک سیاہ رنگ کا لباس تھا جو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے کسی کو دیدیا تھا _ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے جناب ام اسلمہ نے کہا کہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوجائیں وہ سیاہ رنگ والا لباس کہاں ہے ؟ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا : میں نے کسی کو دیدیا ، ام سلمہ نے کہا: آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے گورے رنگ پر اس

___________________

۱) ( ترجمہ مکارم الاخلاق ص ۲۱۷) _

۲۷۷

سیاہ کپڑے سے زیادہ دیدہ زیب کوئی دوسرا کپڑا میں نے نہیں دیکھا _(۱)

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کسی خاص قسم کا جوتا پہننے کے پابند نہیں تھے ، حالانکہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے جوتوں کی خوبصورتی بہت نمایاں ہوتی تھی _ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے جوتوں کے دو بند ہوا کرتے تھے اور وہ انگلیوں کے درمیان رہتے تھے، پنجوں کی طرف نعلین کا منہ پتلا ہوتا مگر نوکیلا نہیں ہوتا تھا ، اکثر دباغت شدہ کھال کے جوتے پہنتے تھے ، جوتے پہنتے وقت پہلے داہنے پیرکا جوتا پہنتے اور اتار تے وقت پہلے بائیں پیر کا جوتا اتارتے تھے اور یہ حکم دیتے تھے کہ : یا تو دونوں پیروں میں جوتے پہنو یا پھر کسی پیر میں نہ پہنو ، آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو یہ ہرگز پسند نہ تھا کہ کوئی ایک پیر میں جوتے پہنے اور ایک پیر بغیر جوتے کے چھوڑ دے _(۲)

خوشبو کا استعمال

آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بہت زیادہ خوشبو استعمال کرتے تھے اور اصحاب سے خوشبو لگانے کی فضیلت بھی بیان کرتے تھے امام جعفر صادق فرماتے ہیں :

''کان رسول الله ینفق علی الطیب اکثر مما ینفق علی الطعام '' (۳)

___________________

۱) (مجمع البیضاء ج ۴ ص ۱۴۲) _

۲) ( ترجمہ مکارم الاخلاق ج ۱ص ۷۳) _

۳) (ترجمہ مکارم الاخلاق ص ۶۶) _

۲۷۸

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خوشبو پر کھانے پینے سے زیادہ پیسے خرچ کر تے تھے _

امام باقر فرماتے ہیں :

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جس راستے سے گزرتے تھے اس راستہ سے دو تین دن بعد گذرنے والا یہ محسوس کرلیا تھا کہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اس جگہ سے گذرے ہیں ، اس لئے کہ وہاں آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہی کس خوشبو سے فضا معطر رہتی تھی ، جب بھی کسی قم کا عطر آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے پاس لایا جاتا تھا تو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اس کو لگاتے اور فرماتے تھے اس عطر کی خوشبو دل پسند ، اچھی اور قابل برداشت ہے _

مسواک کرنا

حفظان صحت کیلئے دانتوں کی صفائی اور دانتوں کا تحفظ بڑی اہمیت کا حامل ہے ، رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے صفائی کے ساتھ مسواک کرنے کی بھی تاکید کی ہے اور اس کے مفید اثرات کی طرف بھی متوجہ کیا ہے ، آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے ہر مومن سے ہر وقت باوضو رہنے کی بڑی تاکید کی ہے اور یہ بھی فرمایا ہے کہ ہر وضو کے ساتھ مسواک بھی کریں ، آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اس پر خود بھی عمل پیرا تھے_

''لم یر رسول الله قط خارجا من الغائط الاتوضئا و یتبدی بالسواک'' (۱)

رفع حاجت کے بعد رسول خدا ہمیشہ وضو کرتے تھے اور وضو کی شروعات مسواک سے

کرتے تھے _

___________________

۱) ( مجمہ البیضاء ج ۱ص ۲۹۴) _

۲۷۹

موضوع کی اہمیت کے پیش نظر ابتدا میں ہم آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے چند اقوال پیش کریں گے پھر اس کے بعد آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی سیرت پر بحث کریں گے _

''قال رسول الله لو لا ان اشق علی امتی لامرتهم بالسواک مع کل صلوة '' (۱)

اگر میری امت کیلئے یہ امر دشواری کا باعث نہ ہوتا تو میں ہر نماز کیلئے مسواک کرنے کا حکم دیتا _

حضرت امیرالمومنین سے فرمایا:

''یا علی ثلاث یزدن الحفظ و یذهبن السقم '' اللبان '' و السواک و قراءة القرآن'' (۲)

تین چیزویں حافظہ کو بڑھاتی اور بیماریوں کو دور کرتی ہیں اگربتی، مسواک اور قرآن کی تلاوت _

مسواک کے اچھے اثرات کے بارے میں آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا ارشاد ہے :

''مطهرة للفم ، مرضاة للرب، یضاعف الحسنات سبعین ضعفا ، و هو

___________________

۱) ( بحار الانوار ج ۳ ص ۱۲۶) _

۲) (بحار الانواز ج ۷۳ص ۱۲۷)_

۲۸۰