رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق حسنہ پر ایک نظر

  رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم   کے اخلاق حسنہ پر ایک نظر0%

  رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم   کے اخلاق حسنہ پر ایک نظر مؤلف:
زمرہ جات: رسول اکرم(صلّی علیہ وآلہ وسلّم)
صفحے: 311

  رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم   کے اخلاق حسنہ پر ایک نظر

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: مرکزتحقیقات علوم اسلامی
زمرہ جات: صفحے: 311
مشاہدے: 194215
ڈاؤنلوڈ: 5138

تبصرے:

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق حسنہ پر ایک نظر
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 311 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 194215 / ڈاؤنلوڈ: 5138
سائز سائز سائز
  رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم   کے اخلاق حسنہ پر ایک نظر

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق حسنہ پر ایک نظر

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

من السنة ، و یذهب بالحفر و یبیض الاسنان و یشد اللثةص و یقطع البلغم و یذهب بغشاوة البصر و یشهی الطعام '' (۱)

مسواک منہ کو صاف کرتی ہے ، خدا کو خوش کرتی ہے ، نیکیوں کو سترگنا بڑھا دیتی ہے یہ پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی سنت ہے ، اس سے دانتوں کی زردی ختم ہوتی ہے ، انھیں سفید بناتی ہے مسوڑھوں کو مضبوط کرتی ہے ، بلغم کو ختم کرتی ہے ، آنکھوں سے پردہ ہٹاتی ہے اور کھانے کی خواہش بڑھاتی ہے _

منہ کو بیماریوں سے محفوظ رکھنے کیلئے مسواک کے بارے میںآنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے کچھ اقوال یہ ہیں :

''قال رسول الله مازال جبرئیل یوصینی بالسواک حتی خشیت ان ادرداو احفی ''(۲)

جبرئیل نے مجھ کو مسواک کرنے کی اتنی بار تاکید کی کہ میں سوچنے لگا کہ کہیں میرے دانت گرنہ پڑیں یا گھس نہ جائیں _

جو اصحاب اس سنت پر توجہ نہیں دیتے تھے ، آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو ان پر بڑا تعجب ہوتا تھا اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ان کی مذمت مذمت کرتے تھے _

___________________

۱) ( بحارالانوار ج ۷۳ ص ۱۲۷) _

۲) ( بحارالانوار ج ۷۳ ص۲) _

۲۸۱

''قال رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مالی اراکم تدخلون علی قلحا مرغا؟ مالکم لا تستاکون؟ '' (۱)

کیا ہوا کہ میں دیکھ رہا ہوں کہ تم میرے پاس زردی مائل اور گندے دانت لیکر آتے ہو ایسا لگتا ہے کہ کوئی حیوان گھاس چر کر میرے پاس آرہا ہے تم کو کیا ہوگیا ہے ؟ آخر تم مسواک کیوں نہیں کرتے ؟

ان دو روایتوں سے معلوم ہوتاہے کہ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مسواک کو بڑی اہمیت دیتے تھے_

مسواک رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی سنت

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مسواک کرنے کے بہت زیادہ پابند تھے اگر چہ یہ واجب نہیں تھی منقول ہے کہ آپ رات میں تین بار مسواک کرتے تھے; ایک بار سونے سے پہلے دوسری بار نماز شب کیلئے اٹھنے کے بعد اور تیسرے دفعہ نماز صبح کیلئے مسجد جانے سے پہلے ، جبرئیل کے کہنے کے مطابق اراک کی لکڑی (حجاز میں ایک لکڑی ہوتی ہے جس کو آج بھی مسواک کے طور پر استعمال کیا جاتاہے ) سے مسواک کرتے تھے_(۲)

ائمہ نے بھی مسواک کرنے کو آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی سنت بتایا ہے_

___________________

۱) (بحارالانوار ج ۷۳ص ۱۳۱) _

۲) (بحارالانوار ج۷۳ ص ۱۳۵)_

۲۸۲

قال علیعليه‌السلام :

'' لسواک مرضات الله و سنة النبی صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و مطهرة للفم '' (۱)

مسواک کرنے میں خدا کی خوشنودی پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی سنت اور منہ کی صفائی ہے _

ذیل کی روایت سے معلوم ہوتاہے کہ پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قوموں میں منہ کی پاکیزگی کو انکے لیے امتیاز اور فضیلت شمار کرتے تھے_

''قال الصادق عليه‌السلام ; لما دخل الناس فی الدین افواجا قال رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اتتهم الازد ارقها قلوبا و اعذبها افواها فقیل: یا رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم هذا ارقها قلوبا عرفناه صارت اعذبها افواها ؟ قال انها کانت تستاک فی الجاهلیة'' (۲)

امام جعفر صادقعليه‌السلام نے فرمایاکہ جب گروہ در گروہ لوگ حلقہ بگوش اسلام ہونے لگے تو رسول خدا نے فرمایا: قبیلہ '' ازد'' کے لوگ اس حالت میں ائے کے وہ دوسروںسے زیادہ نرم دل تھے اوران کے منہ صاف تھے، لوگوں نے کہا یا رسول اللہ ہم نے ان کی نرم دل تو جان لی مگر ان کے منہ کیسے صاف ہوئے؟ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا: یہ قوم وہ ہے جو جاہلیت کے زمانہ میں بھی مسواک کرتی تھی_

___________________

۱) (بحارالانوار ج۷۳ ص ۱۳۳)_

۲) (بحارالانوار ج۷۳ ص ۱۳۷)_

۲۸۳

خلاصہ درس

۱ ) اسلامی تہذیب میں گندگی سے جسم کو صاف کرنے اور اسے آراستہ رکھنے کو گناہ کی گندگی سے روح کے پاکیزہ رکھنے اور آب توبہ سے دھونے کے مرادف قرار دیا گیا ہے _

۲ ) رسو لخداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے '' اسوہ حسنہ'' کے عنوان سے اپنے بہت سے اقوال میں نظافت اور صفائی کی تاکید فرمائی ہے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خود بھی صاف ستھرے ، معطر اور دیکھنے میں خوبصورت نظر آئے تھے_

۳ ) پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ا گر چہ کم قیمت والا ایسا سادہ لباس پہنتے تھے جو عام افراد استعمال کرتے ہیں اس کے باوجود رنگ لباس اور اسکی ساخت میں آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا حسن انتخاب ایسا تھا کہ وہ لباس آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے جسم پر خاص زیبائی دیتا تھا_

۴) آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بہت زیادہ خوشبو استعمال فرماتے تھے اور اس کی خوبیاں اصحاب کی سامنے بیان کرتے تھے_

۵ ) صفائی کی تعلیم کے ساتھ ساتھ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مسواک کی بھی تعلیم دیتے تھے اور اس کے اچھے اثرات سے لوگوں کو آگاہ کرتے رہے تھے_

۶ ) آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم رات کو تین بار مسواک کرتے تھے ، سونے سے پہلے نماز شب کیلئے بیدارہونے کے بعد اور مسجد میں نماز صبح کیلئے جانے سے پہلے_

۲۸۴

سوالات :

۱ _ پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی روایت سے صفائی کی اہمیت بیان کیجئے؟

۲ _ لباس اور جوتے کے پہننے میں پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا کیا رویہ تھا؟ اجمالی طور پر لکھیں؟

۳ _ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خوشبو کی بڑی اہمیت دیتے تھے اس سلسلہ میں امام جعفر صادقعليه‌السلام کی روایت بیان فرمائیں ؟

۴ _ رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی ایک روایت کی ذریعہ مسواک کرنے کی اہمیت بیان کیجئے؟

۵_ جو لوگ مسواک نہیں کرتے تھے ان کے ساتھ حضورصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا کیا سلوک تھا؟

۲۸۵

بیسواں سبق:

(کنگھی کرنا اور دیگر امور)

شروع ہی سے رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سر کے بال تو صاف رکھنے پر بہت توجہ دیتے تھے اور اسے بیری کے پتوں سے صاف کیا کرتے تھے_

''کان اذا غسل رأسه و لحیته غسلها بالسدر''

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اپنے سر اور ڈاڑھی کو سدر (بیری کے پتوں) سے دھوتے تھے_

بالوں کو صاف کرنے کے بعد ان کو سنوارنے اور ترتیب سے رکھنے کی تاکید فرماتے تھے_

''قال رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : من کانت له شعرة فلیکرمها'' (۱)

جس کے بال موجود ہوں اسے چاہے کہ انکا احترام کرے_

___________________

۱) (محجة البیضاء ج۱ ص ۲۰۹)_

۲۸۶

''من اتخذ شعراً فلیحسن و لایته او لیجذه'' (۱)

جو بال رکھے اس پر لازم ہے کہ وہ ان کی خوب نگہداشت بھی کرے ورنہ ان کو کٹوا دے_

اچھے اور خوبصورت بالوں کی تعریف کرتے ہوئے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا:

''الشعر الحسن من کسوة الله فاکرموه'' (۲)

خوبصورت بال خدا کی عنایت ہیں ان کا احترام کرو _

( یعنی ان کو سنوار کررکھو) آپ اپنے بالوں کو صاف کرتے اور اس میں تیل لگاتے تھے نیز دوسروں کو اس تعلیم دیتے تھے_

''کان رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم یدهن الشعر و یرجله غباء و تامره به و یقول : اومنو غباء'' (۳)

رسول خدا ایک دن ناغہ کرکے سر میں تیل لگاتے اور کنگھی کرتے تھے اور دوسروں کو بھی اس کی تاکید کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ : ایک دن چھوڑ کر بالوں میں تیل لگاو_

جب آپ اصحاب سے ملاقات کرنے کے لئے نکلتے تو اس وقت بالوں میں کنگھی کرکے اور ظاہری آرائشے کے ساتھ نکلتے تھے_(۴)

___________________

۱) (محجة البیضاء ج۱ ص ۲۱۰)_

۲) (ترجمہ مکارم الاخلاق ج۲ ص ۱۳۴)_

۳) (محجة البیضاء ج۱ص ۳۰۹)_

۴) (محجة البیضاء ج۱ ص ۳۰۹)_

۲۸۷

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم آئینہ دیکھ کر بالوں کو صاف کرتے اور کنگھی کرتے ، کبھی پانی میں دیکھ کر بالوں کو صاف کرلیا کرتے تھے، آپ فرماتے تھے کہ : جب کوئی شخص اپنے دوستوں کے پاس جائے تو اپنے کو آراستہ کرے یہ بات خدا کو پسند ہے_(۱)

الجھے ہوئے بالوں اور نامناسب وضع و قطع سے آپ نفرت فرماتے تھے_ ایک شخص آپ نے فرمایا کیا اس کو تیل نہیں ملا تھا جو اپنے بالوں کو سنوار لیتا _ اس کے بعد آپ نے فرمایا : تم میں سے بعض افراد میرے پاس شیطان کی ہیءت بناکر آتے ہیں _

سرکے بالوں کی لمبائی

آپ کے سرکے بالوں کے بارے میں روایت ہے کہ :

آپ کے سر کے بال بڑی ہوکر کان کی نچلی سطح تک پہنچ جاتے تھے_(۲)

اس روایت سے معلوم ہوتاہے کہ آپ کے سر کے بال چھوٹے تھے_ امام جعفر صادقعليه‌السلام کے زمانہ میں یہ بات مشہور ہوگئی تھی کہ آپ کے سر کے بال بھی بڑے ہوا کرتے تھے اور آپ درمیان سے مانگ نکالتے تھے، امام نے اپنے ایک صحابی سے فرمایا: '' لوگ مانگ نکالنا رسول کی سنت سمجھ رہے ہیں حالانکہ یہ سنت نہیں ہے _

___________________

۱) (ترجمہ مکارم الاخلاق ج۱ ص۶۷)_

۲) (محجة البیضاء ج۱ ص ۳۰۹)_

۲۸۸

اس شخص نے کہا کہ لوگ تو یہ سمجھتے ہیںکہ پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مانگ نکالتے تھے امام نے فرمایا :پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مانگ نہیں نکالتے تھے(اصولی طور پر ) انبیاء کرام بڑے بال نہیں رکھتے تھے_(۱)

بالوں میں خضاب لگانا

روایات کے مضمون سے پتہ چلتاہے کہ سر کے بال اگر سفید ہوجائیں تو اسلام کی نظر میں انھیں نورانیت ہوتی ہے اس کے باوجود پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے اقوال سے پتہ چلتاہے کہ سیاہ اور حنائی بال جوانی کی یاد کو زندہ رکھتے ہیں اور مرد کونشاط و ہیبت عطا کرتے رہتے ہیں ، اسی وجہ سے خضاب کی تاکید کی گئی ہے_

امام جعفرعليه‌السلام سے منقول ہے کہ : ایک شخص رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی خدمت میں آیا، آپ نے اس کی داڑھی کے سفید بال ملاحظہ فرمائے اور فرمایا نورانی ہے وہ جن کے بال اسلام میں سفید ہوجائیں، اس کے لیے یہ سفیدی قیامت میں نورانیت کا سبب ہے ، دوسری بار وہ حنا کا خضاب لگاکر پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے پاس آیا تو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا : یہ نورانی بھی ہے اور مسلمان ہونے کی علامت بھی ، وہ شخص پھر ایک دن آپ کی خدمت میں پہنچا اور اس دن اس نے بالوں میں سیاہ خضاب لگا رکھا تھا، آپ نے فرمایا نورانی بھی ہے اور عورتوں کی محبت اور دشمنوں

___________________

۱) (ترجمہ مکارم الاخلاق ج ۱ ص ۱۳۵)_

۲۸۹

کے خوف کا سبب ہے_(۱)

خضاب کے سب سے اچھے رنگ کے بارے میں آپ نے فرمایا :

''احب خضابکم الی الله الحالک'' (۲)

خداکے نزدیک تمہارا سب سے زیادہ محبوب خضاب سیاہ رنگ کا خضاب ہے_

انگوٹھی

آرائشے کی چیزوں میں حضور رسول اکرم صرف انگوٹھی پہنتے تھے، اسی انگوٹھی سے مہر بھی لگاتے تھے تاریخ میں انگوٹھی کے علاوہ آرائشے کی اور کوئی چیز درج نہیں ہے _ آپ کی انگوٹھی خصوصاً اس کے نگینہ کے بارے میں البتہ مختلف روایتیں ہیں_

مجموعی طور پر آنحضرت اور ائمہ کے اقوال میں : عقیق اور یاقوت کی چاندی کی انگوٹھی تاکید ملتی ہے _

''قال رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : تختموا بخواتیم العقیق فانه لا یصیب احدکم غم مادام علیه'' (۳)

عقیق کی انگوٹھی ، پہنو جب تک تمہارے ہاتھوں میں یہ انگوٹھی رہے گی تم کو کوئی غم نہیں پہنچے گا_

___________________

۱) (ترجمہ مکارم الاخلاق ج۱ ص ۱۵۰)_

۲) (ترجمہ مکارم الاخلاق'' ج۱ ص ۱۴۹)_

۳) ( مکارم الاخلاق مترجم ص ۱۶۴)_

۲۹۰

''قال رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ; التحتم بالیاقوت ینفی الفقر و من تختم بالعقیق یوشک ان یقضی له بالحسنی '' (۱)

یاقوت کی انگوٹھی پہننے سے فقر دور ہوجاتاہے، جو شخص عقیق کی انگوٹھی پہنتاہے امید کی جاتی ہے خوبیاں اس کے لئے مقدر ہوگئی ہیں _

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی مختلف قسم کی انگوٹھیوں کے بارے میں لکھا ہے _

آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم چاندی کی انگوٹھی پہنا کرتے تھے جس کا نگینہ حبشہ سے آیا تھا_ معاذ بن جبل نے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو لوہے کی چاندی جیسی ایک انگوٹھی دی تھی اس پر '' محمد رسول اللہ'' نقش تھا وفات کے وقت جو سب سے آخری انگوٹھی آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے ہاتھوں میں تھی وہ چاندی کی انگوٹھی تھی جس کا نگینہ بھی چاندی ہی کا تھا یہ ویسی ہی انگوٹھی تھی جیسی لوگ پہنا کرتے ہیں، اس پر بھی '' محمدرسول اللہ'' لکھا ہوا تھا_ روایت میں ہے کہ انتقال کے وقت آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے داہنے ہاتھ میں وہ انگوٹھی وجود تھی ، انگوٹھی ہی سے مہر کا کام بھی لیتے اور فرماتے تھے مہر لگاہوا خط تہمت سے بری ہوتاہے _(۲)

جسم کی صفائی

رسول خدا ہر ہفتہ ناخن کاٹتے جسم کے زاءد بال صاف کرتے اور مونچھوں کے بال

___________________

۱) (مکارم الاخلاق مترجم ص ۱۶۵)_

۲) (مکارم الاخلاق مترجم ج۱ ص۷۲)_

۲۹۱

چھوٹے کرتے ، آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ائمہعليه‌السلام کے اقوال سے ناخن کاٹنے مونچھوں کے بال چھوٹے کرنے کے طبی اور نفسیاتی فواءد ظاہر ہوتے ہیں ، نیز اس کے ایسے مفید نتاءج کا پتہ چلتاہے جو دنیا اور آخرت کی بھلائی کا سبب ہیں ، ان میں سے کچھ اقوال یہاں نقل کئے جارہے ہیں :

''عن النبی صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قال: من قلم اظفاره یوم الجمعة أخرج الله من أنامله داء و ادخل فیه شفا'' (۱)

جو شخص جمعہ کے دن اپنے ناخن تراشے خدا اس کو انگلیوں کے درد سے نجات دیتاہے اور اس میں شفا ڈالتاہے_

''قال رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : من قلم اضفاره یوم السبت و یوم الخمیس و اخذ من شار به عوفی من وجع الاضراس و وجع العینین'' (۲)

جو شخص ہفتہ اور جمعرات کے دن اپنے ناخن تراشے اور مونچھوں کے بالوں کو چھوٹا کرے وہ دانتوں اور آنکھوں کے درد سے محفوظ رہے گا _

امام جعفر صادقعليه‌السلام عليه‌السلام سے منقول ہے کہ : رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے وحی منقطع ہوگئی تو لوگوں نے پوچھا کہ وحی کیوں منقطع ہوگئی ؟ آپ نے فرمایا: کیوں نہ منقطع ہو حالت یہ کہ تم اپنے ناخن نہیں تراشتے اپنے جسم سے بدبو دور نہیں کرتے_

___________________

۱) ( ترجمہ مکارم الاخلاق ج ۱ ص ۱۲۳ ، ۱۲۴)_

۲) (ترجمہ مکارم الاخلاق ج۱ )_

۲۹۲

''عن الصادق عليه‌السلام : قال رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم لا یطولن احدکم شار به فان الشیطان یتخذه مخباء یستتر به '' (۱)

تم میں سے کوئی اپنی مونچھیں لمبی نہ کرے، اس لئے کہ شیطان اس کو اپنی پناہ گا ہ بناکر اس میں چھپ جاتاہے_

منقول ہے کہ : آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی نظر ایک ایسے شخص پر پڑی کہ جن کی داڑھی بڑھی ہوئی اور بے ترتیب تھی آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا: اگر یہ شخص اپنی داڑھی درست کرلیتا تو کیا حرج تھا آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا فرمان سننے کے بعد اس نے داڑھی کی اصلاح کرلی اور پھر آنحضرت کے پا س آیا تو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا: ہاں اسی طرح اصلاح کیا کرو_(۲)

بدن کے زاءد بالوں کو صاف کرنے کی بھی تاکید فرماتے تھے چنانچہ ارشاد ہے:

اگر کوئی شخص اپنی بغل کے بالوں کو بڑھا ہوا چھوڑ دے تو شیطان اس میں اپنی جگہ بنالیتاہے_(۳)

تم میں سے مردو عورت ہر ایک اپنے زیر ناف کے بالوں کو صاف کرے _(۴)

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اس پر خود بھی عمل کرتے تھے اور ہر جمعہ کو اپنے جسم کے زاءد بالوں کو صاف

___________________

۱) (ترجمہ مکارم الاخلاق ج۱ ص ۱۴۵)_

۲) ( ترجمہ مکارم الاخلاق ج ۱ ص ۱۲۸)_

۳) (ترجمہ مکارم الاخلاق ج۱ ص ۱۲۸)_

۴) (ترجمہ مکارم الاخلاق ج۱ ص ۱۱۵)_

۵) (محجة البیضاء ج۱ ص ۳۲۷)_

۲۹۳

کرتے تھے_(۱)

تیل کی مالش

صفائی اورآرائشے کی خاطرآنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اپنے جسم پر تیل کی مالش کیا کرتے تھے ، حفظان صحت اور جلد کی صفائی کے بارے میں ڈاکٹروں کے درمیان تیل کی مالش کے فواءد کا ذکر کررہتاہے_

رسول مقبولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے جس چیز پر عمل کیا اور جن کو مسلمانوں کے لیے سنت بنا کر یادگار کے طور پر چھوڑا ہے اسکی تایید اس سلسلہ میں بیان کئے جانے والے دانشوروں کے اقوال سے ہوجاتی ہے_(۲)

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سر اور داڑھی کے بال کی آرائشے کے لیے مناسب روغن استعمال فرماتے تھے اور حمام لینے کے بعد بھی جسم پر تیل ملنے کی تعلیم فرماتے تھے اور اس پر خود بھی عمل پیرا تھے_

'' جسم پر تیل ملنے کو اچھا سمجھتے تھے الجھے ہوئے بال آپ کو بہت ناپسند تھے، آپ فرماتے تھے ، تیل سے درد ختم ہوجاتاہے ، آپ جسم پر مختلف قسم کے تیل کی مالش کرتے

___________________

۱) ( محجة البیضاء ج۱ ص ۳۲۷)_

۲) (ملاحظہ ہو کتاب اولین دانشگاہ و آخرین پیامبر)_

۲۹۴

تھے، مالش کرنے میں سر اور داڑھی سے شروع کرتے اور فرماتے تھے کہ سر کو داڑھی پر مقدم کرنا چاہیئے، روغن بنفشہ بھی لگاتے تھے اور کہتے تھے کہ ; روغن بنفشہ بہت اچھا تیل ہے ، روغن ملنے میں ابرو پہلے مالش کرتے تھے، مونچھوں پر تیل لگاتے تھے، پھر ناک سے سونگھتے تھے، پھر سر کو روغن سے آراستہ کرتے تھے، دردسر رفع کرنے کے لئے ابروپرتیل لگاتے تھے_(۱)

سرمہ لگانا

سرمہ لگانے سے آنکھوں کی حفاظت ہوتی ہے رسول اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خود بھی سرمہ لگاتے تھے نیز آپ نے سرمہ لگانے کے آداب بھی بیان کئے ہیں منقول ہے کہ :

آنحضرت داہنی آنکھ میں تین سلائی اور بائیں آنکھ میں دو سلائی سرمہ لگاتے تھے اورفرماتے تھے کہ : جو تین سلائی سرمہ لگانا چاہے وہ لگاسکتاہے، اگر اس سے کم یا زیادہ لگانا چاہے تو کوئی حرج نہیں ہے ، کبھی حالت روزہ میں بھی سرمہ لگا لیتے تھے_ آپ کے پاس ایک سرمہ دانی تھی جس سے رات کے وقت سرمہ لگاتے تھے آپ جو سرمہ لگاتے تھے وہ سنگ سرمہ تھا_(۲)

___________________

۱) (ترجمہ مکارم الاخلاق ج۱ ص ۶۴)_

۲) (ترجمہ مکارم الاخلاق ج۱ ص۶۷)_

۲۹۵

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روایت ہے کہ ایک صحرائی عرب جن کا نام '' قلیب رطب العینین'' تھا (قلیب کے معنی تر آنکھیں ہیں درد کی وجہ سے اس کی آنکھیں مرطوب رہتی تھیں ) پیغمبر کی خدمت میں پہنچا آپ نے فرمایا کہ : اے قلیب تہاری آنکھیں تر نظر آرہی ہیں تم سرمہ کیوں نہیں لگاتے ، سرمہ آنکھوں کا نور ہے _

ائمہ سے بھی اس بے بیش قیمت ہوتی (آنکھ) کے تحفظ کے لئے ارشادات موجود ہیں_

امام محمد باقرعليه‌السلام نے فرمایا کہ : اگر سنگ سرمہ کا سرمہ لگایا جائے تو اس سے پلکیں آگ آتی ہیں ، بینائی تیز ہوجاتی ہے اور شب زندہ داری میں معاون ہوتی ہے _(۱)

امام رضاعليه‌السلام سے مروی ہے کہ جن کی آنکھیں کمزور ہوں وہ سوتے وقت سات سلائی سرمہ لگائے، چار سلائی داہنی آنکھ میں اور تین سلائی بائیں آنکھ میں ، اس سے پلکیں آگ آتی ہیں ، آنکھوں کو جلا ہوتی ہے خداوند عالم سرمہ میں تیس سال کا فائدہ عطا کرتاہے_(۲)

___________________

۱) (ترجمہ مکارم الاخلاق ج۱ ص ۸۸)_

۲) (ترجمہ مکارم الاخلاق ج۱ ص۸۸)_

۲۹۶

خلاصہ درس

۱) نظافت آرائشے اور سرکے بالوں کو سنوارنے کے بارے میں رسول اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم تاکید فرماتے تھے_

۲) اصحاب سے ملاقات کے وقت آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بالوں میں کنگھی کرتے او ر ظاہری طور پر آراستہ ہوکر تشریف لے جاتے تھے_

۳ ) روایت سے نقل ہوا ہے کہ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے کسر کے بال چھوٹے تھے_

۴ ) آرائشے کی چیزوں میں رسول اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم صرف اپنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے تھے اور اسی سے خطوط پر مہر لگانے کا بھی کام لیتے تھے_

۵ ) ہر ہفتہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اپنے ناخن کا ٹتے ، جسم کے زاءد بالوں کو صاف کرتے اور مونچھوں کو کوتا ہ فرماتے تھے_

۶ ) صفائی اور آرائشے کے لئے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جسم پر تیل بھی لگاتے تھے_

۷) آنکھوں میں سرمہ لگانے سے آنکھوں کی حفاظت ہوتی ہے _ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خود بھی سرمہ لگاتے تھے نیز سرمہ لگانے کے آداب بھی آپ نے بیان فرمائے ہیں _

۲۹۷

سوالات :

۱_ بالوں کو سنوارنے اور صاف رکھنے کے لئے رسول خدا نے کیا فرمایا ہے ؟

۲ _ سرکے کتنے بڑے بال رسول خدا کی سنت شمار کئے جائیں گے _

۳ _ سر کے بالوں کے لئے رسول خدا کے نزدیک کس رنگ کا خضاب سب سے بہتر ہے؟

۴ _ رسول خدا اپنے ہاتھوں کی آرائشے کے لئے کون سی چیز استعمال کرتے تھے، اس سلسلہ کی ایک روایت بھی بیان فرمائیں ؟

۵ _ حفظان صحت کے لئے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہر ہفتہ کون سے اعمال انجام دیتے تھے؟

۲۹۸

فہرست

پہلا سبق: ۴

(ادب و سنت ) ۴

پہلا نکتہ : ۵

دوسرا نکتہ : ۵

ادب اور اخلاق میں فرق ۷

رسول اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے ادب کی خصوصیت ۸

الف: حسن وزیبائی ب: نرمی و لطافت ج: وقار و متانت ۸

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے آداب ۹

خدا کے حضور میں ۹

وقت نماز ۹

دعا کے وقت تسبیح و تقدیس ۱۲

بارگاہ الہی میں تضرع اور نیازمندی کا اظہار ۱۳

لوگوں کے ساتھ حسن معاشرت ۱۴

گفتگو ۱۵

مزاح ۱۵

کلام کی تکرار ۱۶

انس و محبت ۱۷

خلاصہ درس ۱۹

سوالات : ۲۰

دوسرا سبق: ۲۱

۲۹۹

(لوگوں کے ساتھ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا برتاؤ) ۲۱

سلام ۲۱

مصافحہ ۲۲

رخصت کے وقت ۲۲

پکارتے وقت ۲۳

پکار کا جواب ۲۳

ظاہری آرائشے ۲۴

مہما نوازی کے کچھ آداب ۲۵

عیادت کے آداب ۲۵

حاصل کلام ۲۶

کچھ اپنی ذات کے حوالے سے آداب ۲۷

آرائش ۲۸

کھانے کے آداب ۲۸

کم خوری ۲۹

آداب نشست ۳۰

ہاتھ سے غذا کھانا ۳۱

کھانا کھانے کی مدت ۳۱

ہر لقمہ کے ساتھ حمد خدا ۳۲

پانی پینے کا انداز ۳۲

سفر کے آداب ۳۳

زاد راہ ۳۳

۳۰۰