توبہ آغوش رحمت

توبہ آغوش رحمت 0%

توبہ آغوش رحمت مؤلف:
زمرہ جات: اخلاقی کتابیں

توبہ آغوش رحمت

مؤلف: استادحسين انصاريان
زمرہ جات:

مشاہدے: 24424
ڈاؤنلوڈ: 5484

تبصرے:

توبہ آغوش رحمت
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 22 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 24424 / ڈاؤنلوڈ: 5484
سائز سائز سائز
توبہ آغوش رحمت

توبہ آغوش رحمت

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں تنظیم ہوئی ہے

کتاب:توبہ؛ آغوش رحمت

مؤلف:استادحسین انصاریان

عرض ناشر

نفس کو برائیوں سے محفوظ رکھتے ہوئے اس کو امن و امان میں رکھنا، اپنی روح و فکر کو گندی افکار سے بچانا، اخلاقی خوبیوںکو حاصل کرنا، کمال کے درجات تک پہنچنا، انسانی شرافت تک دست رسی پیدا کرنا، روحانی اور معنوی کمالات کو حاصل کرنا، الٰھی حقائق کا علم حاصل کرنا، فیض و کرم کے مرکز سے متصل ہونا، قرب الٰھی کے مقام تک پھونچنا، خداوندعالم کی محبت کے دائرہ میں داخل ہوکر فنا فی اللہ ہونا، انسانی تمام فضائل و شرافت کو حاصل کرنا اور سعادتِ آخرت کے بلند درجہ تک پھونچنا، غرض یہ تمام چیزیں کسی انسان کو حاصل ن ہیں ہوسکتی مگر گناھوں سے پرھیز کرنے کی صورت میں۔

پس گناھگار انسان جب تک گناھوں اور معصیت سے پرھیز ن ہیں کرتا تو اس وقت تک وہ فیوض الٰھی اور معنوی برکات سے محروم رہے گا، لہٰذا اس دنیا کی تمام خیر و نیکی کے مجموعہ تک پھونچنا ممکن ن ہیں ہے مگر گناھوں کو ترک کرنے کی صورت میں، چنانچہ وہ انسان جو گناہ اور معصیت میں ھمیشہ مبتلا رھتا ہے وہ اپنی جسمانی، روحانی اور معنوی استعداد کی صحیح پرورش ن ہیں کرسکتا کیونکہ اس کے گناہ اس کی معنوی ترقی میں سدّ باب بن جاتے ہیں ۔

لیکن خداوندعالم نے اپنے لطف و کرم کی بنا پر گناھگار انسانوں کے لئے ایک ایسا دروازہ کھول رکھاھے، جس سے انسان اپنے ماضی کی تلافی کرسکتا ہے اور وہ اس دروازے سے داخل ہوکر نہ صرف یہ کہ اپنے نفس سے گناھوں کی آلودگی کو دور کرسکتا ہے بلکہ اس کے ذریعہ اپنے معنوی درجات میں اضافہ بھی کرسکتا ہے۔

اور یہ دروازہ جسے آسمانی اور روحانی حقیقت کھتے ہیں ”توبہ“ کے علاوہ کچھ ن ہیں ہے، اور یھی توبہ ہے جو ” آغوش رحمت الٰھی“ ہے۔

اسی نورانی اور ملکوتی حقیقت” توبہ“ کے ذریعہ گناھگار انسان خداوند عالم سے قربت حاصل کرتا ہے۔

محترم قارئین ! توبہ کا رتبہ بھت بلند و بالا اور عظیم ہے، اس کتاب میں اسی عظیم الشان حقیقت کے بارے میں قرآن و حدیث کی روشنی میں تفصیلی بحث کی گئی ہے، البتہ وہ آیات و روایات جو توبہ کے موضوع پر مشتمل ہیں وضاحت طلب ہیں یعنی ان آیات و روایات کو سمجھنے کے لئے دقیق طور پر تفسیر وتوضیح کی ضرورت ہے اوران کا علمی مطالب سے مستند ہونا ضروری ہے۔

چنانچہ مشھور دانشور، محقق بزرگ عالم باعمل جناب استاد حسین انصاریان مدظلہ نے ۱۳۶۳ھ ق میں توبہ سے متعلق تحقیقی بحث کی تھی جو اس زمانہ میں طلاب کرام، اسٹوڈینس اور جوانوں کے درمیان بھت مقبول ہوئی، جس کے بھت مفید آثار ظاھر ہوئے۔

مزکز تحقیقاتی دار الصادقین کے مدیر اعليٰ جناب حجة الاسلام حاج سید محمد جواد ھاشمی یزدی صاحب نے اس ”مجموعہ تقاریر“ کو کتابی شکل دینے کی فرمائش کی تاکہ دوسرے مومنین بالخصوص جوان طبقہ بھی اس سے فیضیاب ہوسکے۔

تقاریر کے مجموعہ کو موسسہ دار العرفان نے لکھا اور استاد محترم کی خدمت میں پیش کیا، موصوف نے علمی اور دقیق مبانی کے تحت مطالب کو دیکھا اور اس کتاب کو ترتیب دیا۔

اور بعض محققین کی فرمائش پر موسسہ دار العرفان نے اس کے مدارک و منابع کی بھی تحقیق کی اورآیات و روایات کی بھی فھرست تیار کی ۔

پس یہ تحقیقی مجموعہ درحقیقت استاد محترم کے قلم سے ہے لہٰذا توبہ کے سلسلہ میں بھت مفید واقع ہوگا۔ (ان شاء اللہ)

امید ہے کہ اھل تحقیق کے لئے توبہ کے موضوع میں دقیق و عمیق بحث کے لئے ایک فتح الباب ہوگا اور رحمت الٰھی کے امیدوار افراد کے لئے معنویت سے بھرا دسترخوان قرار پائے گا۔

مرکز علمی تحقیقاتی دار العرفان

عرض مولف

جس وقت ایران اور عراق کے درمیان جنگ ہورھی تھی، حقیر اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے معنویت بھری فضا ”محاذ جنگ “پر حاضر ہوا، تو وھاں کچھ روحانی اور ملکوتی شخصیتوںسے آشنائی ہوئی ان با معرفت شخصیات نے حقیر سے خواہش کی کہ جس وقت محاذ پر سکون ہو اور راہ ِعشق کے مسافر اور مجاہدین فی سبیل اللہ اپنے بعض اداری امور کے لئے تھران آئےں تو ان کے لئے ایک ایسا جلسہ منعقد ہو جس میں قرآنی آیات اور احادیث معصومین علیھم السلام کی روشنی میں عاشقانہ اور عارفانہ گفتگو ہو، تاکہ اسلامی سپاھیوں کے اندر دینی معرفت حاصل ہو اور دشمنوں کا مقابلہ کرنے کے لئے اور زیادہ جوش و ولولہ پیدا ہو۔

حقیر نے اس فرمائش کو قبول کرلیااور ہفتہ میں ایک بار منگل کی رات میں جلسہ کا وقت معین کیا گیا، جلسہ میں شرکت کرنے والے شروع شروع میں بیس افراد سے زیادہ ن ہیں تھے، لیکن بعد میں تعداد زیادہ ہوگئی، ھمارے اس جلسہ کا آغاز نماز جماعت سے ہوتا تھا اس کے بعد چند فقھی مسائل، معارف الٰھیہ اور ذکر مصائب اھلبیت علیھم السلام پر ختم ہوجاتا تھا، چنانچہ آہستہ آہستہ بھت سے پاک دل جوانوں کا اضافہ ہوتا رھا، اور ان کے ذریعہ اطلاع پانے والے افراد بھی اس جلسہ میں جوق در جوق آنے لگے، ان جلسوں میں ایک خاص معنویت ہوتی تھی جس میں نہ کوئی بینر ہوتا تھا او رنہ ہی کوئی صدر و سکریٹری، بر خلاف دوسرے تمام جلسوں کے کہ جن میں مدیر، ہدایت کار، اور صدر و سکریٹری ہوتے ہیں ، لیکن ھماراجلسہ جوش وولولہ، مھر و محبت او رعشق ونورانیت سے لبریز ہوتا تھا، برادران کے درمیان وحدت اور اتحاد پایا جاتا تھا، لوگ خدا کی خوشنودی کے لئے جلسہ میں شرکت کرتے تھے، رضائے الٰھی کے لئے پڑھتے تھے اوررضائے الٰھی کے لئے سنتے تھے، خلاصہ اس جلسہ میں وجد اور حال کے علاوہ کچھ ن ہیں ہوتا تھا۔

آخر کار جلسہ میں شرکت کرنے والوںکی تعداد ایک ہزار تک پہنچ گئی، اس جلسہ کی اھمیت یہ تھی کہ حقیر ایران کے کسی بھی علاقے میں جھاں ک ہیں بھی ہوتاتھا وھاں سے واپس آجاتا تھا اور جلسہ میں شرکت کرنے والوں کا بھی یھی دستور تھا، یھاں تک کہ اس جلسہ میں شرکت کرنے کے لئے ملک کے مغربی اور جنوبی علاقوں سے فوجی جنگجو اپنے سرداروں سے چھٹی لے لے کر شریک ہوا کرتے تھے۔

ھم یہ سوچتے تھے کہ یہ عشق و محبت اور معنویت سے بھر ایہ بھترین جلسہ سالوں سال چلتا رہے گا، لیکن بھت سے نیک اور پاک سیرت جوان درجہ شھادت پر فائز ہوگئے، اور بھت سے افراد بعثی صدامیوں کے ھاتھوں اسیر ہوگئے، ھمارے اس جلسہ کے افراد اس قدر شھید یا اسیر ہوئے کہ ھم سے ان کی خالی جگہ کو دیکھا ن ہیں جاتا تھا، ھمارے لئے یہ بھت گراںوقت تھا، دوسرے شرکت کرنے والے نئے لوگ ایسے افراد ن ہیں تھے جو ان کی خالی جگہ کو پُر کردےں، چنانچہ ھم نے غمگین حالت اور گریاں کناں آنکھوں کے ساتھ اس جلسہ کو الوداع کیا، اس طرح ھمیشہ کے لئے اس جلسہ کی تعطیل ہوگئی، ھمارے دل میں ان جیسے افراد کو دیکھنے کی تمنا آج تک باقی ہے، لیکن ابھی تک ایسے افراد نہ مل سکے اور نہ ہی اب ان جیسے افراد کے ملنے کا گمان ہے۔

ان جلسوں میں مختلف مطالب بیان ہوئے تھے منجملہ: توبہ، معرفت، عشق خدا، قیامت اور عرفان ۔اور خوش قسمتی کی بات یہ ہے کہ ان جلسات کو ٹیپ بھی کیا گیا تھا، چند سال بعد بعض افراد نے فرمائش کی کہ ان جلسوںمیں بیان شدہ مطالب کو کتابی شکل دیدی جائے تاکہ عام مومنین بھی اس کے مطالعہ سے فیضیاب ہوسکیںلہٰذاموسسہ دار العرفان کے ذریعہ توبہ سے متعلق وہ ٹیپ لکھے گئے۔

قارئین کرام! کتاب ھذا ان ہی ۲۰ ھفتوں سے زیادہ منعقد ہوئے جلسوں کی یادگار ہے، وہ شبیں جن کی یادیں ابھی تک ھمارے لئے شیرین اور تلخ ہیں ، امید ہے کہ آپ حضرات” توبہ “کے سلسلہ میں جدید مطالب سے مستفیض ہوں گے، آخر میں خداوند منان سے دعا ہے کہ ھمیں توبہ کی توفیق عطا کرے اور اس سلسلہ میں بیان شدہ مطالب پر عمل کرنے کی سعادت عنایت فرمائے۔ (آمین یا رب العالمین )

احقرالعبد: حسین انصاریان