‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد اول) جلد ۱

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد اول) 0%

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد اول) مؤلف:
زمرہ جات: متفرق کتب
صفحے: 156

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد اول)

مؤلف: ‏آيت اللہ ابراهیم امینی
زمرہ جات:

صفحے: 156
مشاہدے: 85665
ڈاؤنلوڈ: 3809


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 156 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 85665 / ڈاؤنلوڈ: 3809
سائز سائز سائز
‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد اول)

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد اول) جلد 1

مؤلف:
اردو

جواب دیجئے

۱_ ہمارے چوتھے امام کا کیا نام ہے آپ(ع) کے والداور والدہ کا کیا نام ہے ؟

۲_ والد کی شہادت کے بعد انکے مشن کو کس طرح عیاں فرماتے تھے؟

۳_ زین العابدین اور سجاّد کے معنی بتلاؤ اور آپ(ع) کو ان دو ناموں سے کیوں یادکیا جاتا تھا؟

۴_ آپ کی عمر مبارک کتنی تھی کس دن اور کس سال آپ(ع) نے وفات پائی ؟

۵_ آپ کو کہاں دفن کیا گیا ؟

۶_ تم اس وقت تک چار اماموں کے حالات زندگی پڑھ چکے ہوانکے نام ترتیب وار بیان کرو؟

۱۰۱

دوسرا سبق

اللہ سے راز و نیاز

ایک آدمی کہتا ہے کہ میں خانہ کعبہ کا طواف کررہا تھا کہ ایک خوبصورت جوان کو دیکھا کہ خانہ کعبہ کے پردے سے لپٹا ہوا رورہا ہے اور اپنے خالق سے راز و نیاز کی باتیں کررہا ہے _ اور کہہ رہا ہے _

پروردگار تمام آنکھیں سوچکی ہیں سورج غروب ہوچکا ہے _ ستارے آسمان پر ظاہر ہوچکے ہیں لیکن اے ساری دنیا کے مالک تو ہمیشہ زندہ اور پایندہ ہے_ اور جہاں اور جہان میں رہنے والوں کے لئے انتظام کررہاہے _ پرودگار: بادشاہوں نے اپنے محلوں کے دروازے مضبوطی سے بندکرلئے ہیں اور اس پر پہرہ دار بٹھادیئے ہیں لیکن تیرے گھر کا دروازہ ہمیشہ تمام لوگوں کے لئے کھلا ہوا ہے اور تو بیماروں کی شفا اور مظلوموں کی مدد کے لئے حاضر و آمادہ ہے _

اے خدائے مہربان اور تمام جہانوں کے محبوب یہ ناتوان اور کمزور بندہ رات کی تاریکی میں تیری چوکھٹ پر حاضر ہوا ہے شاید تو اس پر نگاہ کرم فرمائے _

ائے خدا تو اندھیری رات میں بیچاروں کی فریادرسی کرتا ہے _ اے خدا گرفتار لوگوں کو قید و بند سے نجات دیتا ہے _ اے خدا تو اپنے بندوں کی سختی اور دشواری میں مدد کرتا ہے _ اے خدا تو درندوں کو شفاء دیتا ہے _ پروردگار: تیرے مہمان تیرے گھر کے اطراف میں سوچکے ہیں لیکن اے قادر صرف تیری ذات ہے کہ جسے نیند نہیں آتی اور جہاں اور جہاں میں رہنے والوں کے لئے انتظام کرتا ہے : پروردگار:

۱۰۲

میں آج رات تیرے گھر آیا ہوں اور تجھے پکارتا ہوں کیوں کہ تو نے خود فرمایا ہے کہ مجھے ہی پکارو خدایا تجھے اس محترم گھر کی قسم میری روتی آنکھوں پر رحم فرما _ پروردگار اگر تیرے گھر نہ آئیں تو کس کے گھر جائیں اور کس سے امیدوابستہ کریں _

وہ آدمی کہتا ہے کہ '' اس آدمی کی یہ گفتگو جو اپنے خدا سے وجد کی حالت میں کررہا تھا مجھے بہت پسند آئی میں اس کے نزدیک گیا کہ دیکھوں وہ کون ہے _ میں نے دیکھا کہ امام زین العابدین حضرت سجاد ہیں کہ جو اس طرح سے مناجات کر رہے ہیں'':

۱۰۳

پہلا سبق

پانچویں امام حضرت امام محمد باقر علیہ السلام

امام محمد باقر علیہ السلام ستاون(۵۷) ہجری تیسری صفر کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے آپ کے والد امام زین العابدین (ع) اور والدہ ماجدہ فاطمہ دختر امام حسن علیہ السلام تھیں امام زین العابدین(ع) نے اللہ تعالی کے حکم سے اور پیغمبر کی وصیت کے مطابق اپنے بعد امام محمد باقر علیہ السلام کو لوگوں کا امام و پیشوا معيّن کیا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام دوسرے اماموں کی طرح علم و دانش میں بے نظیر تھے بڑے بڑے علماء اور دانشمند آپ(ع) کے علم سے استفادہ کرتے تھے اور اپنی علمی مشکلات آپ سے بیان کرتے تھے _ امام محمد باقر علیہ السلام لوگوں کو دین کے احکام کی تعلیم دیتے تھے اور ان کو زندگی کے آداب بتلاتے تھے _ لوگوں کی تعلیم و تربیت اورراہنمائی میں بہت کوشش فرماتے تھے آپ نے اپنی زندگی میں ہزاروں احادیث اور علمی مطالب لوگوں کو بتلائے جو آج ہم تک پہنچ چکے ہیں _

آپ کا علم و فضل اتنا زیادہ تھا کہ آپ (ع) کو باقر العلوم کہا جاتا تھا ، یعنی مختلف علوم کو بیان کرنے والا _

امام محمد باقر علیہ السلام ستاون '' ۵۷'' سال زندہ رہے اور ایک سو چودہ ہجری'' ۱۱۴'' سات ذی الحجہ کو مدینہ منورہ میں شہید کردیئےئے

۱۰۴

آپ (ع) کے جسد مبارک کو بقیع میں امام حسن علیہ السلام اور امام زین العابدین (ع) کے پہلو میں دفن کیا گیا _

۱۰۵

دوسرا سبق

امام(ع) سے سیکھیں

ایک مرد جو اپنے آپ کو زاہد اور تارک دنیا سمجھتا تھا کہتا تھا کہ میں ایک دن کھیتوں اور باغ سے گذر رہا تھا _ گرمی کا زمانہ تھا _ سورج تیزی سے چمک رہا تھا _ ہوا بہت گرم تھی میں نے ایک قومی آدمی کو دیکھا کہ وہ زراعت کے کام میں مشغول ہے اس سے پسینہ ٹپک رہا میں نے سوچا یہ کون انسان ہے جو اس گرمی میں دنیا کی طلب میں کوشش کررہا _ کون ہے جو اس قدر دنیا کے ماں کا طلب گار ہے اور خود کو تکلیف میں مبتلا کررکھا ہے _ میں اس کے نزدیک گیا لیکن وہ اپنے کام میں مشغول رہا _ مجھے یہ دیکھ کر بیحد تعجب ہوا کہ وہ امام باقر علیہ السلام ہیں یہ شریف انسان دنیا کا مال حاصل کرنے کے لئے کیوں اپنے آپ کو اتنی زحمت دے رہے ہیں _ کیوں دنیا کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں _ ضروری ہے کہ اسے نصیحت کروں اور اس روش سے اسے روکوں _ زیادہ نزدیک ہوا اور سلام کیا _ امام علیہ السلام کی سانس پھولی ہوئی تھی اسی حالت میں آپ نے سلام کا جواب دیا _ اور اپنی پیشانی سے پسینہ صاف کیا _ میں نے کہا کہ کیا یہ آپ (ع) کی شایان شان ہے کہ اس گرمی میںدنیا کی طلب میں اپنی آپ کو زحمت میں ڈالیں _ کیا درست ہے کہ اس گرمی میں مال دنیا حاصل کرنے کے لئے کوشش کریں _ اگر آپ (ع) کی موت اس حالت میں ہوجائے تو خدا کو کیا جواب دیں گے ؟ امام محمد باقر علیہ السلام نے میری طرف ایک نگاہ کی اور فرمایا اگر میری موت اس حالت میں آجائے تو میں اللہ کی اطاعت اور

۱۰۶

اس کی عبادت میں دنیا سے جاؤں گا _ میں نے سخت تعجب سے کہا کہ کیا اس حالت میں موت اطاعت خدا ہوگی؟ امام(ع) نے بہت با ادب لہجے اور نرم انداز میں فرمایا _ ہاں اطاعت خدا میں _ کیا تم سمجھتے ہو کہ اللہ کی اطاعت فقط نماز و روزہ ہے نہیں _ ایسا نہیں _ میں صاحب عیال ہوں زندگی کے لئے مصارف چاہئیں _ ضروری ہے کہ کام کروں اور محنت کروں تا کہ لوگوں کا محتاج نہ بنوں اور اپنی زندگی کو خود چلا سکوں اور غریبوں کی مدد کر سکوں اگر کام نہیں کروں گا تو میرے پاس پیسہ نہ ہوگا اور پھر اچھے کاموں میں شرکت نہیں کر سکوں گا اگر گناہ کی حالت میں دنیا سے جاؤں تو اللہ تعالی کے نزدیک شرمسار ہوں گا لیکن اب میں اللہ کی اطاعت اور بندگی کی حالت میں ہوں؟

خداوند عالم نے حکم دیا ہے کہ اپنی زندگی کا بوجھ دوسروں پرمت ڈالو_ اور حلال روزی کمانے کے لئے کوشش کرو _ لہذا یہ کام اور میری کوشش خداوند عالم کی اطاعت ہے نہ دنیا پرستی '' اور نہ دنیا کی محبّت ''

وہ آدمی کہتا ہے کہ '' میں اپنی پر نادم ہواور امام علیہ السلام سے معذرت طلب کی اور عرض کیا کہ مجھے معاف کردیجئے میں چاہتا تھا کہ آپ کو نصیحت کروں _ لیکن میں خود نصیحت اور راہنمائی کا محتاج نظر آیا _ آپ (ع) نے مجھے نصیحت کی ہے اور میری راہنمائی فرمائی ہے _ اس کے بعد ندامت سے سر جھکائے وہاں سے چل پڑا_

۱۰۷

جواب دیجئے

۱_ امام محمد باقر (ع) کس سال کی دن او رکہاں پیدا ہوئے؟

۲_ آپ (ع) کے والد اور والدہ کا کیا نام تھا؟

۳_ کس نے آپ(ع) کو امامت کیلئے معین فرمایا؟

۴_ باقر العلوم کا کیا مطلب ہے آپ کو یہ لقب کیوں دیا گیا ؟

۵_ امام محمد باقر (ع) کتنے سال زندہ رہے اور کس سال اور کس دن وفات پائی اور کہاں دفن ہوئے ؟

۶_ وہ آدمی جو خود کو زاہد اور تارک دنیا سمجھتا تھا اسے دوسرے پر کیوں شبہ ہوا؟

۷_ امام (ع) کی تعلیم کیسی ہوتی ہے اور امام کا علم و فضل کیسا ہوتا ہے ؟ کیا کوئی دوسرا آدمی امام(ع) کو تعلیم دے سکتا ہے ؟

۸_ امام محمد باقر(ع) کس لئے کام کرتے تھے اور ہمہ وقت کوشاں رہتے تھے _ اللہ تعالی کا زندگی بسر کرنے کے لئے کیا حکم ہے ؟

۹_ حلال روزی کمانے کے لئے کام کرنا کیا ہے ؟

۱۰_ اس واقعہ سے اور امام کے فرمان سے ہمیں کیا سبق ملتا ہے ہم امام (ع) کے اخلاق اور کردار کی کس طرح پیروی کریں ؟

۱۰۸

پہلا سبق

چھٹے امام حضرت امام جعفر صادق (ع)

امام جعفر صادق علیہ السلام تراسی ''۸۳'' ہجری سترہ''۱۷'' ربیع الاول کو پیدا ہوئے _ آپ(ع) کے والد گرامی امام محمد باقر علیہ السلام اور والد ماجدہ فاطمہ تھیں _ امام محمد باقر علیہ السلام نے اللہ کے حکم اور پیغمبر اسلام کی وصیت کے مطابق امام جعفر صادق علیہ السلام کو لوگوں کا امام و پیشوا معيّن کیا اور لوگوں کو آپ (ع) سے متعارف کرایا _ امام جعفر صادق علیہ السلام کو دین کی تبلیغ اور احکام قرآنی کے بیان کرنے کا زیادہ موقع ملا تھا کیونکہ آپ(ع) کے زمانے کے حاکم جنگوں میں مشغول تھے اور انہوں نے امام (ع) کی راہ میں بہت کم مزاحمت کی تھی _ امام جعفر صادق علیہ السلام نے اس سے فائدہ اٹھا یا _ دین کی تعلیم اوراسلام کی اشاعت میں بہت زیادہ کوشاں ہوئے _ لوگوں کو اسلام کے اعلی اخلاق اور عقائد سے آشنا کیا اور بہت سے شاگردوں کی تربیت کی _ امام جعفر صادق علیہ السلام کے شاگرد مختلف علوم میں آپ(ع) سے درس لیتے تھے آپ (ع) کے شاگرد چار ہزار تھے __ انہوں نے بہت گراں مایہ کتابیں تحریر کیں ہیں _

آپ(ع) نے مسلمان ، شیعہ اور حقیقی شیعہ کی علامتیں بیان فرمائی ہیں اسی لئے مذہب شیعہ کو مذہب جعفری بھی کہا جاتا ہے _ امام جعفر صادق علیہ السلام پیسٹھ ''۶۵'' سال زندہ رہے اور ایک سو اڑتالیس ہجری پچیس '' ۲۵'' شوال کو مدینہ میں شہید

۱۰۹

ہوئے آپ (ع) کے جسم مبارک کو بقیع میں امام محمد باقر علیہ السلام کے پہلو میں دفن کیا گیا _ اللہ تعالی کا آپ(ع) پر ہمیشہ سلام ہو _

۱۱۰

دوسرا سبق

ذخیرہ اندوزی کی مذمّت

پہلے زمانے میں ہر گھر میں تنور ہوتا تھا اور چکی بھی ہوتی تھی ہر آڈمی روٹی کیلئے گندم مہیا کرتا اور اسے گھرلاتا تھا اور عورتیں گندم چکی میں پیس کرروٹی پکاتی تھیں جو مالدار ہوتے دہ سال کے مصرف کے لئے گندم خرید کر گھر میں ذخیرہ کرلیتے تھے _ ایک سال گندم کم ہوگیا جسکے نیتجہ میں اسکی قیمت بہت بڑھ گئی _ لوگوں کو ڈر ہوا کہ کہیں گندم نایاب نہ ہوجائے اور بھوکار ہنا پڑے جس کے پاس جتنے گیہوں تھے اسے محفوظ کرلیا اور جن کے پاس گندم نہ تھے اس نے بھی سال بھر کے مصرف کے لئے مہنگے خرید کر ذخیرہ کر لئے _ صرف غریب لوگ مجبور تھے کہ اپنی ضرورت کے گندم ہر روز خرید تے اور اگر انہیں گندم نہ ملتے تو بھوکے رہ جاتے _ امام جعفر صادق علیہ السلام کے خادم کہتے ہیں کہ امام جعفر صادق علیہ السلام کو گندم کی کمیابی کا علم ہوچکا تھا _ آپ نے مجھے بلایا اور مجھ سے پوچھا'' کیا اس سال گھر میں گندم موجود ہے'' میں خوش تھا کہ ایسے سال کے لئے میں نے کافی گندم خرید رکھا تھا اوراما م جعفر صادق علیہ السلام کے خانوادے کو بھوک سے نجات دلوادی ہے _ میں منتظر تھا کہ امام مجھے شاباش کہیں گے اور سوچ رہا تھا کہ امام جعفر صادق علیہ السلام مجھ سے فرمائیں گے کہ تم نے کتنا اچھا کیا _ گندم کو محفوظ رکھنا اور اگر ہوسکتے تو اور گندم خرید لینا _ لیکن میری امید کے خلاف امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: گندم کو گندم کے بازار میں لے جاؤ اور بیچ دو _ میں نے تعجب کیا اور پریشانی میں عرض کیا ، کیا گندم کو فروخت

۱۱۱

کردوں؟ مدینہ میں گندم نایاب ہے اگر اسے فروخت کرڈالا تو پھر مہيّا نہیں کر سکوں گا اور اس وقت بھوکا رہنا ہوگا

لیکن امام علیہ السلام نے مصمم ارادے سے دوبارہ فرمایا: وہی کرو جو میں نے کہا ہے _ جتنی جلدی ہو سکے گندم کو لوگوں کے اختیار میں دے دو _ میں گندم بازار لے گیا اور بہت سستی قیمت میں لوگوں کے ہاتھ فروخت کرڈالے جب گھر واپس آکر امام علیہ السلام کو اطلاع دی تو امام علیہ السلام بہت خوش ہوئے اور فرمایا کہ آج سے ہمارے گھر کے لئے روٹی آدھی گندم کی اور آدھی جوکی ہر روز بازار سے خریداکرو_ اگر گندم اور جو بازار میں موجود ہوا تو ہم روٹی پکائیں گے اور اگر موجود نہ ہوا تو غریب لوگوں کی طرح جو گندم ذخیرہ نہیں کر سکتے زندگی گذاریں گے _ ایسے زمانہ میں ہمیں زیب نہیں دیتا کہ مسلمانوں کی خوراک کو گھرمیں ذخیرہ کرلیں _ میں یہ کر سکتا تھا کہ اپنے خاندان کے لئے پورے سال کا مصرف کرلوں لیکن یہ کام میں نے نہیں کیا _ آج سے گھر کے لئے روٹی ہر روز مہيّا کریں گے تا کہ ہمارا کردار فقیروں کے لئے مدد کا باعث ہو اور زندگی بسر کرنے میں اللہ تعالی کے فرمان کی اطاعت بھی ہوجائے _

جواب دیجئے

۱_ شیعہ مذہب کو کیوں مذہب جعفری کہا جاتا ہے ؟

۲_ اما م جعفر صادق (ع) کے کتنے شاگر د تھے اور انہوں نے کیا یادگار یں چھوڑی ہیں؟

۳_ امام جعفر صادق (ع) نے کتنے سال عمر پائی اور اپنے والد کے سامنے کتنے سال زندہ رہے ؟

۱۱۲

۴_ امام علیہ السلام کو دین اسلام کی تبلیغ کے لئے کس وجہ سے زیادہ آزادی حاصل ہوئی تھی؟

۵_ جب امام (ع) کے والد کا انتقال ہوا تو امام جعفر صادق (ع) کی کتنی عمر تھی؟

۶_ امام صادق علیہ السلام کو کہاں دفن کیا گیا _ آپ (ع) کے پہلو میں تین امام اور بھی ہیں ان کے نام بتایئے

۷_ امام جعفر صادق علیہ السلام نے اپنے خادم سے کیا فرمایا اور کیوں حکم دیا کہ گندم کو بیچ ڈالے؟

۸_ امام (ع) کے اس کردار کی ہم کیسے پیروی کر سکتے ہیں _ تنگدستی کے عالم میں مسلمانوں کی کس طرح مدد کرسکتے ہیں؟

۱۱۳

پہلا سبق

ساتویں امام حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام

امام موسی کاظم (ع) ۷ صفر المظفر سنہ ۱۲۸ ھ کو پیدا ہوئے _ آپ (ع) کے والد کا نام امام جعفر صادق (ع) اور والدہ کا نام حمیدہ تھا _ امام جعفر صادق (ع) نے اللہ تعالی کے حکم اور پیغمبر (ص) کی وصیت کے مطابق اپنے بعد امام موسی کاظم (ع) کو لوگوں کا امام اور پیشوا معین کیا اور لوگوں کو اس سے آگاہ فرمایا

امام موسی کاظم (ع) عالم اور متقی انسان تھے آپ (ع) کا علم و فضل آسمانی اور اللہ کی طرف سے تھا آپ (ع) کی عبادت اور زہد اتنا تھا کہ آپ(ع) کو عبد صالح یعنی نیک بندہ کہا جاتا تھا _ آپ (ع) بہت صابر و شاکر تھے _ مصائب کو برداشت کرتے تھے اور لوگوں کی غلطیوں کو درگزر کردیتے تھے اگر کوئی شخص جہالت کی وجہ سے آپ(ع) سے ایسی ناشائستہ حرکت کرتا جو غصہ کا موجب ہوتا تھا _ تو آپ (ع) غصہ کوپی جاتے تھے اور محبت و مہربانی سے اس کی رہنمائی فرماتے تھے _ اسی لئے آپ(ع) کو کاظم ''یعنی غصّہ پی جانے والا'' کہا جاتا تھا _ حضرت امام موسی کاظم (ع) پچیس سال اس دنیا میں زندہ رہے اور اپنی امامت کے زمانے کو صبر و شکر کے ساتھ گزاردیا آپ(ع) لوگوں کی دستگیری اور راہنمائی فرماتے میں مشغول رہے _ ۵ رجب سنہ ۱۸۳ ھ کو بغداد میں شہید کردیئےئے _ خدا اور فرشتوں کا آپ (ع) پر ہمیشہ سلام اور درود ہو _

۱۱۴

دوسرا سبق

ہدایت امام

ایک فقیر و نادار شخص کاشتکاری کرتا تھا _ جب بھی امام موسی کاظم علیہ السلام کو دیکھتا آپ (ع) سے گستاخی کرتا اور انکو گالیاں دیتا تھا ہر روز امام علیہ السلام اور آپ (ع) کے دوستوں کو تنگ کرتا تھا _ امام موسی کاظم علیہ السلام برابر اپنا غصہ پی جاتے تھے _ اور اس کی اذیت اور گالیوں کا جواب نہ دیتے تھے_ لیکن آپ (ع) کے دوست اس شخص کی بے ادبی اور گستاخی سے سخت آزردہ خاطر ہوتے _ ایک دن جب اس آدمی نے حسب معمول اپنی زبان بدگوئی کے لئے کھولی تو امام علیہ السلام کے دوستوں نے ارادہ کرلیا کہ اسے سزا دینگے اور اتنا ماریں گے مرجائے تا کہ اس کی بدزبانی ہمیشہ کے لئے بند ہوجائے اور اس دنیا میں بھی اپنے کئے کا نتیجہ بھگت جائے امام موسی کاظم علیہ السلام کو ان کے ارادے کا علم ہو گیا _ آپ (ع) نے انہیں ایسا کرنے سے منع کردیا _ اور فرمایا اے میرے دوستو صبرکرومیں خود اسے ادب سکھاؤں گا _ چنددن گذر گئے اور اس شخص کی ناشائستہ حرکت میں فرق نہ آیا امام علیہ السلام کے اصحاب اسکے اس رویہ سے بہت ناراض تھے لیکن جب وہ ارادے کرتے کہ اسے خاموش کریں تو آپ (ع) انہیں روک دیتے تھے اور فرماتے تھے دوستو صبر کرو: میں خود اسے نصیحت کروں گا _ ایک دن امام موسی کاظم علیہ السلام نے پوچھا کہ وہ آدمی کہاں ہے _ دوستوں نے کہا _ شہر کے باہر اپنی زمین پر زراعت کرنے میں مشغول ہے _ امام موسی کاظم علیہ السلام سوار ہوئے اور اس کی طرف چلے

اس نے جب امام کو آتے دیکھا تو اپنے بیلچے کو زمین میں گاڑکرہاتھ کمر پر رکھ کر کھڑا

۱۱۵

ہوگیا _ وہ اپنی زبان بدگوئی کے لئے کھولنا چاہتا تھا کہ امام علیہ السلام اترے اور اس کی طرف بڑھے ، مہربانی سے سلام کیا اور نہایت نرمی سے ہنس کر اس سے گفتگو شروع کی _ آپ (ع) نے کہا تم تھک تو نہیں گے رہو _ تمہاری زمین کتنی سرسبز و شاداب ہے _ اس سے کتنی آمدنی ہوتی ہے _ اور کاشت کرنے پر کتنا خرچ ہوتا ہے _ وہ امام علیہ السلام کی تہذیب اور خوش اخلاقی سے تعجب میں پڑگیا اور کہنے لگا ایک سو طلائی سكّہ : امام علیہ السلام نے پوچھا کہ تم کو اس زمین کی پیدا وار سے کس قدر آمدنی کی توقع ہے _ اس نے سوچ کرکہا: دو سو طلائی سكّے _ امام (ع) نے ایک تھیلی نکالی اور اس کودی اور فرمایا کہ تجھے اس سے بھی زیادہ آمدنی ہوگی جب اس مرد نے اپنے برے کردار اور اذیت اور آزارکے مقابلے میں یہ اخلاق دیکھا تو بہت شرمندہ ہوا اور لرزتی ہوئی آواز میں کہا : کہ میں برا انسان تھا اور آپ کو تکلیف دیتا تھا _ لیکن آپ (ع) بلند پایہ اور بزرگ انسان کے فرزند ہیں _ آپ (ع) نے مجھ سے اچھائی کی ہے اور میری مدد فرمائی ہے _ میں گذارش کرتا ہوں کہ :

آپ مجھے معاف کریں _ امام علیہ السلام نے مختصر کلام کے بعد اس کو خدا حافظ کہا اور مدینہ کی طرف پلٹ آئے اس کے بعد جب بھی وہ مرد امام علیہ السلام کو دیکھتا تھا با ادب سلام کرتا تھا امام (ع) اور آپ کے دوستوں کا احترام کرتا اور کہتا تھا : کہ خدا بہتر جانتا ہے کہ کس طرح آزار اور گالیاں دینے والا انسان اس قدر باادب اور مہربان ہوگیا ہے _ شاید انہیں یہ علم ہی نہ تھا کہ امام علیہ السلام نے اس کی کس طرح تربیت کی تھی

۱۱۶

ان سوالوں اور ان کے جوابات کو اپنی کاپیوں میں لکھو:

۱_ کاظم (ع) کے کیا معنی ہیں _ حضرت امام موسی (ع) کو کیون کاظم کہا جاتا ہے ؟

۲_ امام موسی کاظم (ع) کس دن کس مہینے اور کس سال پیدا ہوئے ؟

۳_ آپ کے والد اور والدہ کا کیا نام تھا؟

۴_ آپ کا کوئی اور لقب تھا اور وہ کیوں آپ کو دیا گیا ؟

۵_ امام (ع) نے اس کاشتکاری کی کس طرح تربیت کی؟

۶_ امام (ع) کے دوست اس مرد کی کس طرح تربیت کرنا چاہتے تھے اور امام علیہ السلام نے انہیں کیا فرمایا؟

۷_ وہ آدمی امام(ع) کے حق میں کیا کہا کرتا تھا؟

۸_ جب آپ (ع) سے کوئی برائی کرتا تھا تو آپ اس سے کیا سلوک کرتے تھے؟

۹_ اگر کوئی جہالت کی وجہ سے تم سے بد سلوکی کرے تو تم اس کی کس طرح تربیت کروگے ؟

۱۰_ جب تم کو غصّہ آتا ہے تو کیا اپنا غصہ پی جاتے ہو؟

۱۱۷

پانچواں حصّہ

فروع دین

۱۱۸

پہلا سبق

پاکیزگی

ہمارے پیغمبر حضرت محمد مصطفی (ص) نے ایک آدمی کو دیکھا کہاس کا سر اور چہرہ گردو غبار سے اٹا ہوا ہے بال میلے کچیلے ہیں ہاتھ منہ دھویا نہیں ہے اور لباس گنداہے پیغمبر اسلام اس سے ناراض ہوئے اور فرمایا: کہ ایسی زندگی کیوں گذارتے ہو کیا تمہیں علم نہیں کہ پاکیزگی دین کا جزو ہے _ مسلمان کو ہمیشہ صاف و ستھرارہنا چاہیئے اور اللہ کی نعمتوں سے استفادہ کرنا چاہئے _

سوالات

۱_ ہمارے پیغمبر (ص) اس آدمی کو دیکھ کر کیوں ناراض ہوئے ؟

۲_ آپ (ع) نے اس سے کیا فرمایا؟

۳_ تم اپنے لباس کو دیکھو کہ کیا صاف ستھرا ہے ؟

۴_ اپنے ہاتھوں کو دیکھو کیا صاف ہیں اور ناخن کیسے ہیں؟

۵_ تم اپنے دانتوں کو کتنی بار صاف کرتے ہو ؟

۵_ تمہارے سب سے صاف ستھرے دوست کا کیا نام ہے ؟

۱۱۹

دوسرا سبق

ہمیشہ پاکیزہ رہیں

ہم سب جانتے ہیں کہ ناپاک اور گندی چیزیں ہماری سلامتی کے لئے مضرہیں اور ہمیں ان سے دور رہنا چاہیئے _ مثلاً انسان کا پیشاب اور غلاظت کثیف اور گندی ہوتی ہیں اسلام نے ان دونوں کو نجس اور ناپاک قرار دیا ہے اسلام کہتا ہے : کہ اگر بدن یا لباس ان دو سے ملوث ہوجائے تو اسے پانی سے دھوئیںتا کہ پاک ہوجائے _ نماز پڑھنے والے کا بدن یا لباس پاک ہونا چاہیے_ نجس غذا کا کھانا حرام اور گناہ ہے _ اسلام کہتا ہے : کہ جب پائخانہ جاتے ہو تو اس طرح بیٹھو کہ پیشاب کا قطرہ بھی تمہارے لباس اور بدن پر نہ پڑسکے _ کیونکہ پیشاب کا قطرہ اگر چہ بہت ہی معمولی کیوں نہ ہو بدن اور لباس کو آلودہ اور نجس کردیتا ہے _ پیشاب کے نکلنے کی جگہ کو پانی سے دھونا چاہیتے یعنی دو یا تین دفعہ اس جگہ پانی ڈالیں تا کہ پاک ہوجائے _ پائخانہ کرنے کے بعد اس جگہ ( مقعد) کو پانی یا کاغذ یا تین عدد ڈھیلے سے دھوئیں دائیں ہاتھ سے پانی ڈالیں اور بائیں ہاتھ سے دھوئیں _ پائخانہ سے فارغ ہونے کے بعد ہاتھ کو پانی اور صابوں سے دھوئیں تا کہ اچھی طرح پاک و پاکیزہ ہوجائے _ قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ کر کے پیشاب کرنا حرام اور گناہ ہے بیٹھ کر بیشاب کرنا چاہیئے _ ہمارے پیغمبر (ص) فرماتے ہیں کہ کھڑے ہوکر کنویں کے کنارے ، میوہ دار درخت کے نیچے پیشاب نہ کرو _ دین اسلام پاکیزگی والا دین ہے اور پاکیزگی دین کا جزو ہے _ مسلمان بچّہ کوشش کرتا ہے کہ اپنے بدن اور لباس کو پاک رکھے اور خود ہمیشہ پاکیزہ رہے _

۱۲۰