‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد اول) جلد ۱

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد اول) 0%

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد اول) مؤلف:
زمرہ جات: متفرق کتب
صفحے: 156

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد اول)

مؤلف: ‏آيت اللہ ابراهیم امینی
زمرہ جات:

صفحے: 156
مشاہدے: 85692
ڈاؤنلوڈ: 3809


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 156 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 85692 / ڈاؤنلوڈ: 3809
سائز سائز سائز
‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد اول)

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد اول) جلد 1

مؤلف:
اردو

چھٹا سبق

۶ہوشیار لڑکا

حسن تیسری جماعت میں پڑھتا تھا وہ بہت ہوشیار اور چالاک تھا _

وہ اپنا سبق اچھی طرح سمجھنا چاہتا تھا اور ہر چیز میں غور و فکر کرتا تھا _ اگر اسے کوئی چیز سمجھ نہ آتی تو پوچھا کرتا تھا ایک دن استاد کلاس میں کہہ رہا تھا کہ ہمارے بدن کے لئے مختلف اقسام کی غذا کی ضرورت ہوتی ہے _ غذا ہماری بھوک کو دور کرنے کے علاوہ ہمارے بدن کو بھی فائدہ پہنچاتی ہے _ ہر ایک غذا کی علیحدہ خاصیت ہوتی ہے _ ہم کو دوڑ نے اور کھیلنے کو دنے کے لئے طاقت کی ضرورت ہوتی ہے _ بدن کی طاقت ہمیں گرم رکھنے کے ساتھ ہمیں کام کرنے اور کھیلنے کی طاقت بھی پہنچاتی ہے _ بعض غذائیں ہمیں طاقت ہم پہنچاتی ہیں جیسے آلو _ چاول_ مٹھاس_ روغن_ کھجور _ سیب _ کشمش _ بادام و غیرہ ہر آدمی کو ان چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے لیکن جو لوگ زیادہ کام کرتے ہیں انہیں ان کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے _ بعض غذائیں بدن کے بڑا ہونے اور طاقت پیدا کرنے کے لئے بہت ضروری ہیں _ جیسے گوشت _ انڈا _ دودھ و غیرہ ہمارا بدن وٹامن اور معدنی اجزاء کا بھی محتاج ہے _پھل فروٹ اور سبزیوں میں وٹامن ہوتی ہے _ گوشت _ دودھ _ جگر _ انڈے اور دوسری بعض سبزیوں میں معدنی اجزا ہوتے ہیں _ ہمارے بدن کو سالم رہنے اور غور کرنے کے لئے بہت سی چیزوں کی ضرورت ہے اور جن چیزوں کی بھی اسے ضرورت ہوتی ہے وہ تمام کی تمام

۲۱

مختلف غذاؤں میں پائی جاتی ہیں _ ہمیں مختلف قسم کے میوے اور غذائیں کھانی چاہیئےا کہ پڑھ سکیں اور صحیح و سالم رہ سکیں _ حسن نے استاد سے اجازت لیتے ہوئے کہا: میرا خیال تھا کہ غذا صرف بھوک کو ختم کرتی ہے _ لیکن اب سمجھ میں آیا کہ ہمارے بدن کی طاقت اور سلامتی میں بھی مختلف غذاؤں کی ضرورت ہوتی ہے _ اب میں متوجہ ہوا کہ ہمیں بہت سی چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے _ استاد نے کہا کہ یہ ہماری خوش بختی ہے کہ جن چیزوں کی ہمارے بدن کو ضرورت ہوتی ہے وہ اس دنیا میں موجود ہیں _ مختلف قسم کے میوے _ مختلف قسم کی سبزیاں _ چاول _ گیہوں _ چنے _ دلیں _ بادام یہ تمام چیزیں موجود ہیں _ درخت ہم کو میوے دیتے ہیں _ حیوانات ہمیں دودھ اور گوشت دیتے ہیں _ بچو کون ذات ہے جو ہمارے لئے ان چیزوں کو فراہم کرتی ہے _ اور ہماری تمام ضروریات سے واقف ہے _ جن چیزوں کی ہمیں ضرورت تھی اسے پہلے پیدا کردیا ہے _ تمام شاگردوں نے بیک آواز کہا _ خدا خداخدا _ استاد کہنے لگا _ ہاں _ وہی خدا دانا اور قادر ہے

سوالات

۱_ جب ہمیں کوئی چیز سمجھ نہ آئے تو کیا کریں اور کس سے پوچھیں؟

۲_ آج تم نے صبح کیا غذا کھائی تھی کیا اس غذا کے فوائد بتلاسکتے ہو؟

۳_اگر کچھ دن غذا نہ کھائیں تو کیا حالت ہوجائے گی اور کیوں؟

۴_ تم اپنے بدن کی ضروریات کو گنوا سکتے ہو؟

۵_ اپنے بدن کی ضروریات کو کس طرح پورا کروگے ؟

۲۲

۶_ حیوان اور سبزیاں ہمارے کس کام آتی ہیں؟

۷_ کون سی ذات ہمارے ان چیزوں کو فراہم کرتی ہے ؟

۸_ اس عالم میں ہمارے ذمّے کون سی خدمت انجام دینی لازم قرار دی گئی ہے؟

۲۳

ساتواں سبق

۷ اس کی نعمتیں

ہم منہ رکھتے ہیں کہ جس سے غذا کھاتے ہیں اور اس سے باتیں کرتے ہیں

ہم ہاتھ رکھتے ہیں کہ جس سے غذا اٹھاتے ہیں اور کام کرتے ہیں

ہم آنکھ رکھتے ہیں کہ جس سے دیکھتے ہیں

ہم کان رکھتے ہیں کہ جس سے سنتے ہیں

ہم پاؤں رکھتے ہیں کہ جس سے چلتے اور دوڑتے اور کھیلتے ہیں آیا تمہیں علم ہے کہ

کون سی ذات ہے کہ جو ہماری تمام ضروریات کو جانتی تھی اور انکو ہمارے لئے ضرورت جانتے ہوئے خلق کیا ہے

جو چیز بھی ہماری زندگی کے لئے ضروری تھی اس نے ہمیں عنایت کی ہے اب ان تمام نعمتوں کے عوض ہمارا فرض کیا ہے ؟

مہربان خدا

خدا ہمیں دوست رکھتا ہے _ اس نے ہمیں پیدا کیا ہے اور یہ تمام نعمتیں ہمیں عنایت کی ہیں _ آنکھ دی ہے تا کہ ہم دیکھ سکیں _ کان دیئےیں تا کہ ہم سن سکیں _ زبان دی ہے تا کہ ہم بول سکیں اور غذا کا مزا چکھ سکیں _ پاؤں

۲۴

دیئےیں تا کہ چل سکیں _ ہاتھ دیئےیں تا کہ کام کرسکیں اور دوسروں کی مدد کرسکیں عقل دی ہے تا کہ اچھائی او ر برائی کو سمجھ سکیں _ اگر ہم آنکھ _ کان _ زبان _ ہاتھ پاؤں اور عقل نہ رکھتے تو کس طرح زندگی بسر کرسکتے تھے ؟؟

سوالات

۱_ آنکھ سے کیا کام لیتے ہیں؟

۲_ کان سے کیاکام لیتے ہیں؟

۳_ زبان سے کیا کام لیتے ہیں؟

۴_ ہاتھ سے کیا کام لیتے ہیں؟

۵_ پاؤں سے کیا کام لیتے ہیں؟

۶_ عقل سے کیا کام لیتے ہیں؟

۷_ یہ تمام نعمتیں کس نے ہمیں دی ہیں؟

۸_ کیاخدا ہمیں دوست رکھتا ہے ؟

۹_ کہاں سے معلوم ہوا ہے کہ خدا ہمیں دوست رکھتا ہے ؟

۱۰_ اگر آنکھ نہ ہوتی تو کیا ہوتا ؟

۱۱_ اگر کان نہ ہوتے تو کیا ہوتا ؟

۱۲_ اگر زبان نہ ہوتی تو کیا ہوتا ؟

۱۳_ اگر ہاتھ نہ ہوتا تو کیا ہوتا؟

۱۴_ اگر پاؤں نہ ہوتے تو کیا ہوتا ؟

۲۵

۱۵_اگر عقل نہ ہوتی تو کیا ہوتا؟

ان جملوں کو مکمل کیجئے

۱_ خدا ہمیں ... رکھتا ہے اسنے ہمیں پیدا کیا ہے اور ... کی ہیں

۲_ زبان دی ہے تا کہ ... سکیں اور غذا کا مزا چکھ سکیں

۳_ ہاتھ دیئےیں تا کہ ... اور دوسروں کی ... کرسکیں

۴_ عقل دی ہے تا کہ ... سمجھ سکیں

۲۶

آٹھواں سبق

۸ اللہ کی نعمتیں

خدا مہربان ہے اس نے ہمیں بہت کی نعمتیں دی ہیں _ ہوا پیدا کی تا کہ سانس لے سکیں _ پانی پیدا کیا تا کہ اسے پیئں اور اپنے آپ کو دھوئیں _ درخت اور جڑی بوٹیاں پیدا کیں _تا کہ میھٹے اور خوش ذائقہ میوے کھائیں اور عمدہ غذائیں بنائیں _ اگر ہوا پانی درخت نہ ہوتے تو ہم کیسے زندہ رہتے _ خدا ہم پر بہت مہربان ہے کہ جس نے ہمیں یہ نعمتیں فائدہ حاصل کرنے کے لئے عنایت کیں _ ہم بھی شفیق اور مہربان خدا سے محبت کرتے ہیں اور اس کا شکر ادا کرتے ہیں _ خدا ہم پر مہربان ہے اور ہماری اچھائی اور ترقی چاہتا ہے _ ہم بھی اللہ تعالی کے دستور کی پیروی کرتے ہیں تا کہ ہمیشہ کے لئے سعادت مند زندگی بسر کرتے رہیں _

سوالات

۱_ کس طرح ہمیں معلوم ہوا ہے کہ خدا ہم پر مہربان ہے ؟

۲_ خدا کا شکر کیوں ادا کریں؟

۳_ اللہ تعالی کی پانچ نعمتوں کا نام بتایئے

۴_ اگر سعادتمند ہونا چاہیں تو کس کے دستور پر عمل کریں؟

۲۷

مندرجہ ذیل جملوں کو مکمل کیجئے

۱_ خدا ... ہے اس نے ہمیں بہت ... دی ہیں

۲_ ہوا پیدا کی تا ... ... پانی پیدا کیا تا

۳_ ہم بھی شفیق اور مہربان خدا ...

۴_ خدا ہم پر مہربان اور ہماری ... چاہتا ہے

۵_ ہم بھی اللہ تعالی کے ... کرتے ہیں تا کہ ... زندگی بسر کرتے ہیں

۲۸

نواں سبق

۹ علیم اور قادر خدا

ہمارا جسم مختلف قسم کی غذاؤں کا محتاج ہے_ اگر مختلف غذائیں نہ ہو تیں تو ہم کیا کرتے؟

بدن کی سلامتی کے لئے کچھ مقدار پانی پیتے ہیں اگر پانی نہ ہوتا تو ہم کیا کرتے ؟

اگر منہ نہ ہوتا : کہ جس سے پانی پیتے ہیں : تو کیا کرتے ؟

اگر دانت نہ ہوتے : کہ جس سے غذائیں چباتے ہیں تو کیا کرتے ؟ لیکن خوش بختی سے ہماری زندگی کی تمام وسائل اور ضروریات اس دنیا میں موجود ہیں _ مختلف قسم کے میوے کہ جن کی ضرورت ہے موجو د ہیں _ مختلف قسم کی سبزیاں کہ جن کی ضرورت ہے موجود ہیں _ پیاسے ہوتے ہیں تو پانی موجود ہے _ منہ موجود ہے کہ جس سے غذا کھاتے ہیں _ ہاتھ ہیں کہ جس سے غذا اٹھا کر منہ میں رکھتے ہیں _ معدہ اور آنتیں موجود ہیں جو غذا کو ہضم کرتی ہیں _ آنکھیں ہیں جس سے دیکھتے ہیں _ کان ہیں جس سے سنتے ہیں _ زبان رکھتے ہیں جس سے بولتے اور غذا کامزالیتے ہیں _ جو چیز بھی ہماری سلامتی اور رشد کے لئے ضروری تھی اس دنیا میں موجود ہے _

ان روابط اور ترتیب اور نظم سے جو ہمارے اور دوسرے جہاں میں موجودات کے ساتھ برقرار ہے اس سے ہم سمجھتے ہیں کہ

کوئی ذات عالم اور قادر ہے کہ جس نے ہمیں خلق کیا ہے اور وہ ذات ہماری فکر

۲۹

میں پہلے سے تھے اور ہماری تمام ضروریات کو جانتی تھی اور وہ ذات خداوند عالم کی ہے کہ جو دانا اور توانا ہے اگر دانا اور عالم نہ ہوتا تو اسے معلوم نہ ہوتا کہ ہمیں کن چیزوں کی ضرورت ہے _ اور اگر توانا اور قادر نہ ہوتا تو ان چیزوں کو کہ جن کی ہمیں ضرورت تھی پیدا نہیں کر سکتا تھا _ اب ہم سمجھے کہ خدا عالم ہے یعنی دانا ہے اور خدا قادر ہے یعنی توانا ہے _

نظم و ترتیب

سورج نکلتا ہے گھاس اگتی ہے _ حیوانات گھاس کھاتے ہیں اور ہم انکے دودھ اور گوشت سے استفادہ کرتے ہیں _ پس سورج _گھاس _ حیوان اور انسان کے درمیان ایک ربط ہے

اگر سورج نہ نکلتے تو کیا ہوگا؟

اگر گھاس نہ اگے تو کیا ہوگا؟

اگر حیوانات نہ ہوں تو کیا ہوگا؟

یہ ربط جو ہمارے اور دنیا کے دوسرے موجودات کے درمیان ہے اس سے کیا سمجھتے ہیں:

کون سی ذات ہماری ضروریات کو جانتی تھی اور ان کو ہمارے لئے خلق کیا ہے _

کیا وہ ذات عالم و قادر ہے

۳۰

کیسے جانا کہ وہ دانا اور توانا ہے؟

اگر وہ دانا نہ ہوتا تو اسے معلوم نہ ہوتا کہ

اگر توانا اور قادر نہ ہوتا تو وہ قدرت نہ ...

جی ہاں: وہ ذات دانا بھی ہے اور توانا بھی اور وہ ذات خدا کی ہے :

وہ مہربان ہے اور عطا کرنے والا ہے

ہم بھی اسے بہت دوست رکھتے ہیں اور اس کے حکم اور فرمان کو مانتے ہیں تا کہ ہمیشہ زندگی با سعادت بسر کرسکیں_

۳۱

دسواں سبق

۱۰ میرا بہترین دوست

اس عنوان سے فارسی نظم پیش خدمت ہے

بارالہا دوست می دارم ترا ---- ای با جان و دل من آشنا

ای خدای بے شریک و بے قرین ---- درمیان دوستانم بہترین

نام زیبائے ترا دارم بہ لب ---- شکر می گویم ترا ہر روز و شب

آفریدی آسمانہا را چہ خوب ---- اختران و کہکشانہا را چہ خوب

آفریدی شب چراغ ماہتاب ---- از تو گرما بخش ماشد آفتاب

آفریدی بس شگوفان و قشنگ --- بوتہ ہا گلہا بہ صدہا شکل و رنگ

از برایم آفریدی رایگان ---- ہم پدر ہم مادری بس مہربان

این زبان و چشم و گوش و پا و دست ---- دارم از لطف تو ہر نعمت کہ ہست

مہربانااے خدائے خوب من! ---- دادہ ای تو این ہمہ نعمت بہ من

پس تو ہم بسیار داری دوستم ---- ای خدا اے مہربانتر دوستم

دادگر یارتوانائی منی؟؟ ---- بہترین ہمراہ دانای منی

ای کہ ہستی برتر از افکار من ---- آشناتر کن مرابا خویشتن

(حسان)

حبیب اللہ چایچیان

۳۲

دوسرا حصّہ

معاد ''یعنی'' قیامت

۳۳

پہلا سبق

بطخیں کب واپس لوٹیں گی

داؤد اور سعید اپنے باپ کے ساتھ باغ میں گئے _ سردی کا زمانہ تھا درختوں کے پتے خشک اور بے جان ہو کر زمین پر گرے پڑے تھے _ باپ نے کہا پیارے بیٹو درختوں کو دیکھو یہ سرسبز نہیں ہیں _ ان کے سرسبز پتے تمام خشک ہوچکے ہیں _ اور بے جان ہوکرزمین پر گر پڑے ہیں _ وہ خوبصورت بطخیں بھی یہاں سے چلی گئی ہیں _ داؤد نے پوچھا _ ابا جان کیا بطخیں اب پھر یہاں نہیں آئیں گی ہم بطخوں کو نہیں دیکھ سکیں گے باپ نے جواب دیا کیوں نہیں جب بہار کا موسم آئے گا اور خدا اس باغ کو دوبارہ شاداب کرے گا اوریہ سرسبز ہوجائے گا تو بطخیں بھی دوبارہ لوٹ آئیں گی _ سعید نے پوچھا ابا جان : ہم بھی جب مرجائیں گے تو خدا ہمیں دوبارہ زندہ کرے گا ؟ باپ نے کہا_ جی ہاں_ ہم بھی مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہوں گے اور اپنے کئے کا نتیجہ دیکھیں گے _ نیک لوگ جنت میں اور برے لوگ جہنم میں جائیں گے _

سوالات

۱_ داؤد اور سعید باپ کے ساتھ کس موسم باغ میںگئے ؟

۲_کیا سردی کے موسم میں باغ سرسبز اور شاداب تھا؟

۳۴

۳_ درختوں کے پتے کس موسم میں بے جان ہوکر گر پڑتے ہیں؟

۴_ باپ نے درختوں کے بارے میں داؤد اور سعید سے کیا کہا؟

۵_ اس باغ سے بطخیں کیوں چلی گئی تھیں؟

۶_ باغ کس موسم میں سرسبز ہوتا ہے ؟

۷_ کیا بطخیں دوبارہ واپس لوٹ آئیں گی ؟

۸_ کون سی ذات باغ کو دوبارہ سرسبز و شاداب کرتی ہے؟

۹_ جب ہم مرجائیں گے تو دوبارہ کون زندہ کرے گا؟

۱۰_ جب خدا ہمیں دوبارہ زندہ کرے گا تو ہم کہاں جائیں گے ؟

ان جملوں کو مکمل کیجئے

۱_ سردی کا زمانہ تھا درختوں کے ہو کر زمین پر گر پڑے تھے

۲_ ان کے سرسبز ... گر چکے ہیں

۳_ جب بہار کا ... آئے گا تو وہ اس باغ کو ... کرے گا

۴_ باپ نے کہا جی ہاں ہم بھی ... ہوں گے اوراپنے کئے کا نتیجہ دیکھیں گے

۵_ نیک لوگ ...اور برے لوگ ... جائیں گے

۳۵

دوسرا سبق

دو قسم کے لوگ

۱_ بعض لوگ خدا کو دوست رکھتے ہیں اور دیندار ہیں _ سچ بولتے ہیں اچھے کام بجالاتے ہیں _ لوگوں کے ساتھ مہربانی کرتے ہیں ضعیفوں کی مدد کرتے ہیں _ کسی کو آزار نہیں پہونچاتے _ ظالموں کے ساتھ دشمنی کرتے ہیں _ خدا ان کو دوست رکھتا ہے

۲_ بعض لوگ بے دین اور جھوٹے ہوتے ہیں _ لوگوں کو آزار پہونچاتے ہیں _ برے کام انجام دیتے ہیں_ لوگوں کو مال زبردستی چھیں لیتے ہیں مظلوموں اور بیچاروں کی مدد نہیں کرتے

خدا ان کو دوست نہیں رکھتا

۳۶

تیسرا سبق

معاد یا جہان آخرت

لوگ دو قسم کے ہیں _ ایک گروہ دیندار اور نیکوکاروں کا ہی اور دوسرا بے دین اور بدکاروں کا ہے

کیا نیکوکار لوگ اور بدکار لوگ اللہ کے نزدیک برابر ہیں اور اپنے کاموں کی سزا نہ پائیں گے ؟ نہیں ایسا ہرگز نہ ہوگا _ اللہ تعالی فرماتا ہے _ خدا کے نزدیک برے اور اچھے لوگ مساوی نہیں ہیں _ ہاں _ خدا ئے قادر مطلق نے ایک اور دنیا خلق کی ہے _ جسے '' جہان آخرت'' کہا جاتا ہے _ جب انسان مرجائے گا تو وہ اس جہاں میں منتقل کردیا جائے گا اگر ہم نیک بنے اور ہم نے اللہ تعالی کے فرمان اور دستور پر عمل کیا تو آخرت میں ہمیں اس کی اچھی جزا ملے گی اور بہشت میں جائیں گے اور خوشی اور آرام سے زندگی وہاں بسر کریں گے اور اگر ہم برے بنے اور ہمنے اللہ تعالی کی نافرمانی کی اور اس کے احکام پر عمل نہ کیا تو برے کاموں کی سزا پائیں گے اور آخرت میں سخت زندگی بسر کریں گے

سوالات

۱_ کیا نیک لوگ اور برے لوگ اللہ کے نزدیک مساوی ہیں ؟

۲_ خدا ہمارے کاموں کی سزا کہاں دے گا؟

۳۷

۳_ نیک لوگ آخرت میں کیسی زندگی بسر کریں گے ؟

۴_ برے لوگ کیسی زندگی بسر کریں گے ؟

۵_ جو لوگ نیک کام کرتے ہیں انہیںخدا کیسا اجر دے گا؟

۶_ جو برا کام کرتا ہے اورلوگوں کو آزار پہونچاتا ہے اس کی سزا کیا ہوگی؟

۷_ اگر ہم اللہ تعالی کے تمام دستور کے مطابق عمل کریں تو آخرت میں ہماری کیا کیفیت ہوگی؟

۸_ کون سے لوگ بہشت میں جائیں گے؟

۹_ جہنم کن لوگوں کا ٹھکانا ہے ؟

ان جملوں کو مکمل کیجئے

۱_ لوگ دو قسم کے ہیں ایک ... ہے اور ... ہے

۲_ کیا نیکوکار اور بدکار لوگ اللہ کے ... ہیں

۳_ خدائے قادر مطلق نے ایک ... کہا جاتا ہے

۴_ اگر ہم نیک بنے اور اللہ تعالی کے فرمان اور دستور پر عمل کیا تو آخرت ... ملے گی

۵_ اگر ہم برے بنے اور اللہ تعالی کی نافرمانی کی اور اس کے احکام پر عمل نہ کیا تو ... گے

۳۸

چوتھا سبق

ردّ عمل

مسعود نے پہاڑے کے سامنے چیخ کر کہا اچھا اچھا _ مسعود کی آواز پہاڑ سے ٹکرائی اور لوٹ آئی اور جب وہ آواز لوٹی تو گویا پہاڑ بھی کہہ رہا تھا _ اچھا _ اچھا ہمارے تمام کام اسی طرح واپس لوٹتے ہیں _ اور لا محالہ ہماری طرف ہی واپس لوٹتے ہیں اگر ہم نے اچھے کام کئے تو ہماری طرف اچھے کام لوئیں گے اور اگر ہم نے برے کام کئے تو ہماری طرف برے کام لوٹیں گے _ اس کو اردو کے محاورے میں استعمال کریں تو یوں ہوگا _ جیسا کروگے ویسا پاؤگے

تمام کاموں کے اپنی طرف لوٹ آنے کو ہم آخرت میں دیکھیں گے

۳۹

پانچواں سبق

آخرت کی زندگی

آخرت میں ہم زندہ ہوجائیں گے

سعیدہ کی عمر نوسال کی تھی تیسری کلاس میں پڑھتی تھی بہت ہوشیار لڑکی تھی وہ ہمیشہ سوال کرتی اور جواب چاہتی تھی _ ایک دن ماں سے پوچھنے لگی _ اماں جان یہ کیا ہوا صبح ہوتی ہے ناشتہ کرتے ہیں _ باپ کام پر چلے جاتے ہیں _ میں مدرسہ چلی جاتی ہوں _ آپ رات تک کام کرنے میں مشغول ہوجاتی ہیں _ باپ گھر واپس آجاتے ہیں _ رات کا کھانا کھاتے ہیں _ اور دستر خوان لپیٹ کر اس کے بعدسوجاتے ہیں _ کل پھر اسی طرح _ اور پر سوں بھی اسی طرح_ بلکہ پوری عمر اسی طرح : یہ کس لئے اور اس کا فائدہ کیا ہے؟ امان جان؟ ہم کس لئے بڑے ہوتے ہیں _ لڑکیاں عورت بن جاتی ہیں _ لڑکے مرد ہوجاتے ہیں ؟ اور بعد میں بوڑھے ہوجاتے ہیں اور ہماری زندگی ختم ہوجاتی ہے _ یہ تمام کام اس لئے کرتے ہیں تا کہ ہم مرجائیں _ جیسے ہماری دادی مرگئی ہیں _

یہ بے فائدہ اور بے نتیجہ زندگی

ماں نے کہا بیٹی سعیدہ ہماری زندگی اور ہمارے کام بغیر نتیجہ کے نہیں ہیں _ ہم مرجانے سے بالکل فنا نہیں ہوجاتے اور ہماری زندگی ختم نہیں ہوتی بلکہ اس دنیا سے دوسری دنیا کی طرف جاتے ہیں اور وہاں

۴۰