‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد دوم) جلد ۲

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد دوم) 0%

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد دوم) مؤلف:
زمرہ جات: متفرق کتب
صفحے: 285

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد دوم)

مؤلف: ‏آيت اللہ ابراهیم امینی
زمرہ جات:

صفحے: 285
مشاہدے: 111313
ڈاؤنلوڈ: 3792


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 285 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 111313 / ڈاؤنلوڈ: 3792
سائز سائز سائز
‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد دوم)

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد دوم) جلد 2

مؤلف:
اردو

۱

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں تنظیم ہوئی ہے

۲

نام کتاب تعلیم دین - ساده زبان میں؛جلد دوم

تالیف آیة اللہ ابراہیم امینی

ترجمه شیخ الجامعہ مولانا الحاج اختر عباس صاحب

نظرثانی حجة الاسلام مولانا نثار احمد صاحب

کتابت جعفرخان سلطانپور

ناشر انصاریان پبلیکیشنز قم ایران

طبع صدر قم

تعداد سه ہزار

تاریخ ۱۴۱۴ ھ

۳

عرض ناشر

کتاب تعلیم دین سادہ زبان میں حوزہ علمیہ قم کی ایک بلند پایہ علمی شخصیت حضرت آیة اللہ ابراہیم امینی کی گرامی مایہ تالیفات میں سے ایک سلسلہ ''آموزش دین در زبان سادہ'' کا اردو ترجمہ ہے_

اس کتاب کو خصوصیت کے ساتھ بچوں اور نوجوانوں کے لئے تحریر کیا گیا ہے_ لیکن اس کے مطالب اعلی علمی پیمانہ کے حامل ہیں اس بناپر اعلی تعلیم یافتہ اور پختہ عمر کے افراد بھی اسی سے استفادہ کرسکتے ہیں_

بچوں اور جوانوں کی مختلف ذہنی سطحوں کے پیش نظر اس سلسلہ کتب کو چارجلدوں میں تیار کیا گیا ہے_ کتاب خدا اس سلسلہ کتب کی چوتھی جلد کے ایک حصّہ پر مشتمل ہے جسے کتاب کی ضخامت کے پیش نظر علیحدہ شائع کیا جارہا ہے_

اس سلسلہ کتب کی امتیازی خصوصیات درج ذیل ہے_

___ کتاب کے مضامین گوکہ اعلی مطالب پر مشتمل ہیں لیکن انھیں دل نشین پیرائے اور سادہ زبان میں پیش کیا گیا ہے تا کہ یہ بچّوں کے لئے قابل

۴

فہم اور دلچسپ ہوں_

___ اصول عقائد کے بیان کے وقت فلسفیانہ موشگافیوں سے پرہیز کرتے ہوئے اتنا سادہ استدلالی طریقہ اختیار کیا گیا ہے کہ نوعمر طلباء اسے آسانی سے سمجھ سکتے ہیں_

___ مطالب و معانی کے بیان کے وقت یہ کوشش کی گئی ہے کہ پڑھنے والوں کی فطرت خداجوئی بیدار کی جائے تا کہ وہ از خود مطالب و مفاہیم سے آگاہ ہوکر انھیں دل کی گہرائیوں سے قبول کریں اور ان کا ایمان استوار پائیدار ہوجائے_

___ ہماری درخواست پر حضرت حجة الاسلام و المسلمین شیخ الجامعہ الحاج مولانا اختر عباس صاحب قبلہ دام ظلہ نے ان چاروں کتابوں کا ترجمہ کیا_

ان کتابوں کو پہلا ایڈیشن پاکستان میں شائع ہوا تھا اور اب اصل متن مؤلف محترم کی نظر ثانی کے بعد اور اردو ترجمہ حجة الاسلام جناب مولانا نثار احمد ہندی کی نظر ثانی اور بازنویسی کے بعد دوبارہ شائع کیا جارہا ہے اپنی اس ناچیز سعی کو حضرت بقیة اللہ الاعظم امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی خدمت میں ہدیہ کرتا ہوں

___ ہماری دلی آرزو ہے کہ قارئین گرامی کتاب سے متعلق اپنی آراء اور قیمتی مشوروں سے مطلع فرمائیں

والسلام ناشر محمد تقی انصاریان

۵

بسم اللہ الرحمن الرحیم

شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو رحمن و رحیم ہے

نام کتاب تعلیم دین _ سادہ زبان میں

تالیف آیة اللہ ابراہیم امینی

ترجمہ شیخ الجامعہ مولانا الحاج اختر عباس صاحب

نظر ثانی حجة الاسلام مولانا نثار احمد صاحب

کتابت جعفر خان سلطانپوری

ناشر انصاریان پبلیکشنزقم ایران

طبع صدر قم

تعداد سہ ہزار

تاریخ ۱۴۱۴ ھ

۶

حصّہ اوّل

خداشناسی

۷

پہلا سبق

خدا خالق کائنات

جب میرے ابّا جان نے کھانے کا آخری لقمہ کھایا تو کہا الحمد اللہ رب العالمین_ میں نے کہا: ابا جان الحمد اللہ رب العلمین کا کیا مطلب ہے کیوں آپ ہمیشہ کھانا کھانے کے بعد یہ جملہ کہتے ہیں؟

میرے ابا نے کہا: بیٹے میں اس جملے سے خداوند عالم کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور اس کی نعمتوں کا شکر بجالاتا ہوں وہ خدا جس نے تمام چیزوں کو پیدا کیا ہے اور پرورش کرتا ہے یہ تمام نعمتیں خدا نے ہمیں دی ہیں جب ہم ان سے استفادہ کرتے ہیں تو ضروری ہے کہ نعمتوں کے مالک کا شکریہ ادا کریں_

اسی غذا او رکھانے میں ذرا غور کرو کہ خدا نے ہمیں کتنی نعمتیں بخشی ہیں آنکھ سے غذا کو دیکھتے ہیں، ہاتھ سے لقمہ اٹھاتے ہیں اور منہ میں ڈالتے ہیں

۸

اور لبوں کے ذریعہ کو بند کرتے ہیں او رزبان کے ذریعہ لقمے کو منہ کے اندر پھیرتے ہیں اور دانتوں سے چباتے ہیں اور پھر اندر نگل لیتے ہیں لیکن یہی کام جو بظاہر سادہ نظر آتے ہیں بہت دقیق اور حیرت انگیز ہیں_ انگلیوں اور ہاتھوں کو کتنا خوبصورت اور مناسب خلق کیا گیا ہے_ انگلیاں خواہش کے مطابق کھلتی اور بند ہوجاتی ہیں اور جس قدر ضروری ہوتا ہے کھل جاتی ہیں ہاتھ کو جس طرح چاہیں پھیر سکتے ہیں انگلیاں ہماری ضرورت کو پورا کرتی ہیں کبھی تم نے سوچا ہے کہ اگر ہمارے ہاتھ اس طرح ہمارے اختیار میں نہ ہوتے تو ہم کیا کرتے_

دانتوں کی تخلیق کس قدر دلچسپ اور مشکل ہے_ آئینے میں اپنے دانتوں کو دیکھوان میں سے بعض تیز اور غذا کو چبانے کے لئے ہیں اگر ہمارے دانت نہ ہوتے تو ہم کیسے غذا کھاتے اور اگرتمام دانت ایک ہی طرح کے ہوتے تو بھی غذا کو صحیح طریقے سے نہیں چبا سکتے تھے_

بیٹا سب سے بڑھ کر تعجب خیز لعاب دہن ہے لعاب غذا کو ہضم ہونے کے لئے لازمی ہے اسی لئے نوالہ جتنا چبایا جائے جلدی اور بہتر ہضم ہوتا ہے اس کے علاوہ لعاب لقمے کو تر کرتا ہے تا کہ آسانی سے گلے سے اتر سکے لعاب تین چھوٹے غدوں سے ترشح کرتا ہے ان غدّوں کو لعابی غدّہ کہا جاتا ہے_ دیکھنے اگر ہمارا منہ خشک ہوتا تو ہم کیا کرتے کیا غذا کھاسکتے تھے؟ کیا کلام کرسکتے تھے؟ دیکھو یہی لعاب دہن کتنی بڑی نعمت ہے_ لعابی غدّے کتنے مفید اور اہم کام انجام دیتے ہیں اب بیٹے بتاؤ کس کو ہماری فکر تھی اور کون جانتا تھا کہ ہمارا منہ تر ہونا چاہیے کون ہماری فکر میں تھا اور جانتا تھا کہ غذا کے ہضم ہونے کیلئے اور بات کرنے کے لئے لعاب ضروری ہے اسی لئے لعابی غدّے ہمارے منہ

۹

میں خلق کردیئےاس کو ہماری فکر تھی اور جانتا تھا کہ ہم کو لب چاہیں؟ کسکو ہماری فکر تھی اور جانتا تھا کہ ہمیں ہاتھ اور انگلیاں در کار ہیں_ میں باپ کی بات غور سے سن رہا تھا_ میں نے جواب دیا ابا جان مجھے معلوم ہے کہ خدا کو ہماری فکر تھی وہ ہماری ضروریات سے باخبر تھا_ جس کی ہمیں ضرورت تھی اس نے بنادیا_ میرے باپ نے کہا: شاباش بیٹا تم نے درست کہا ہے، لعابی غدّے خودبخود وجود میں نہیں آئے دانت اور لب اور انگلیاں خودبخود بغیر حساب کئے پیدا نہیں ہوئیں یہ تمام نظم و ترتیب اس بات کی دلیل ہے کہ ان کی خلقت ایک دانا ذات سے وابستہ ہے اور پیدائشے کا سرچشمہ اور منبع خدا ہے_ میرے بیٹے: جب انسان اللہ تعالی کی بخشش کو دیکھتا ہے تو بے اختیار اس کا خوبصورت نام لیتا ہے اور اس کی ستائشے اور تعریف کرتا ہے اور اس کی نعمتوں کا شکریہ ادا کرتا ہے_ احمد جان الحمد اللہ رب العلمین یعنی تمام تعریفیں اس خدا کے ساتھ مخصوص ہیں جو ساری کائنات کا پروردگار ہے_

سوچو ا ور جواب دو

۱)___ احمد نے باپ سے کیا پوچھا؟

۲)___ احمد کا باپ کھانے کے بعد کیا کرتا تھا کس کا شکریہ ادا کرتا تھا؟

۳)___ کیا اللہ کی نعمتوں کو شمار کرسکتے ہیں؟

۴)___ احمد کے باپ کن نعمتوں کا تذکرہ اپنے بیٹے کے سامنے کیا؟

۵)___ لعابی غدے پیدا کرنے کی غرض کیا ہے؟

۱۰

۶)___ جب باپ نے احمد سے کہا دیکھو اور بتلاؤ تو احمد سے کیا تو پوچھا تھا اور احمد نے اس کا کیا جواب دیا تھا؟

۷)___ یہ نظم اور ترتیب جو ہمارے بدن میں ہے کس چیز کی دلیل ہے

۸)___ الحمد اللہ رب العلمین کا کیا مطلب ہے؟

۹)___ آپ غذا کے بعد کس طرح

تجزیہ کیجئے اور غور کیجئے

اپنی انگلیوں کو بند کیجئے اور مٹھی بنایئےسی حالت میں کہ جب انگلیاں بند ہیں ایک ہاتھ میں پنسل لیجئے اور لکھیئے؟

چمچہ اٹھایئےور غذا کھایئے

اگر ہم انگلیاں نہ رکھتے ہوتے تو کس طرح لکھتے؟ کس طرح غذا کھاتے اگر انگلیاں ہمارے ارادے کے ما تحت کھلتی اور بند نہ ہوتیں تو ہم کیسے کام کرتے_

اب آپ انگلیاں کھولیئے اور پھر انہیں حرکت نہ دیجئے اسی حالت میں ان انگلیوں سے پنسل اٹھایئےور اپنا نام لکھئے_

چمچہ اٹھایئےور اس سے غذا کھایئےکیا ایسا کرسکتے ہیں پس ہمارا خدا بہت علیم اور حکیم ہے کہ جس نے انگلیوں کو ہمارے اختیار میں قرار دیا ہے تا کہ وہ ہمارے ارادے اور خواہش پر کھلیں

۱۱

اور بند ہوں: سوائے ذات الہی کے کون اتنا عالم اور قادر ہے کہ انگلیوں کو اس طرح بنائے_

تجزیہ کیجئے اور غور کیجئے

لبوں کو بغیر حرکت کے رکیھے اور پھر کلام کیجئے_ کیا ایسا کرسکتے ہیں کیا تم کلمات ادا کرسکتے ہیں؟ جب لبوں کو کھولے رکھیں تو کیا خوراک چبا سکتے ہیں_ کیا خوراک آپ کے منہ سے نہیں گرجائے گی؟ ہم زبان سے کون سے کام انجام دیتے ہیں بات کرتے ہیں غذا کا مزا چھکتے ہیں اور کیا؟ کیا غذا چباتے وقت زبان کو حرکت نہ دینے پر قادر ہیں_ تجربہ کیجئے_

زبان غذا کھانے کے وقت جاری کیا مدد کرتی ہے؟ اگر زبان نہ رکھتے تو کس طرح غذا کھاتے؟ کس طرح باتیں کرتے؟ کس نے سوائے ذات الہی کے جو دانا اور توانا ہے ہمارے لئے لب اور زبان خلق کی ہے_

تجربہ کیجئے اور فکر کیجئے

زبان کو منہ میں پھیریئےپ کیا چیز محسوس کرتے ہیں؟

دانت تالو اور کیا

۱۲

اب لعاب کو نگلیئےور پھر اندر کے حصّہ میں زبان پھیریئےکیا آپ کا پورا منہ خشک ہوتا ہے: یہ تازہ لعاب کہاں سے پیدا ہوگیا؟ کیا جانتے ہیں کہ اگر ایسا نہ ہو تو کیا ہوجائے گا_

آپ بات نہیں کرسکیں گے غذا نہیں کھاسکیں گے اور آپ کا منہ خشک ہوجائے گا_

کس ذات نے دانتوں کو آپ کے لئے پیش بینی کر کے خلق کیا ہے سوائے ذات الہی حکیم اور دانا کے کون یہ ہمارے لئے بنا سکتا ہے_

۱۳

دوسرا سبق

خدا کی بہترین تخلیق_ پانی

جب پیاسے ہوتے ہیں تو کیا کرتے ہیں_ پانی پیتے ہیں_ جی ہاں ہم سب پانی کے محتاج ہیں حیوانات جب پیاسے ہوتے ہیں تو کیا کرتے ہیں؟ پانی پیتے ہیں_ جی ہاں حیوانات بھی پانی کے محتاج ہیں_ کیا نباتات بھی پیاسے ہوتے ہیں_ جی ہاں نباتات بھی پیاسے ہوتے ہیں وہ بھی پانی کے محتاج ہیں لیکن وہ ہماری طرح پانی نہیں پیتے بلکہ پانی کو اپنی جڑوں کے ذریعہ زمین سے حاصل کرتے ہیں_

اگر نباتات کو پانی نہ پہنچے تو خشک ہوجائیں گے_

اگر حیوانات پانی نہ پئیں تو پیاس سے مرجائیں گے_

اگر پانی نہ ہو تو ہم بھی پیاس سے مرجائیں گے_

اگر پانی نہ ہو تو گندم اور جو پیدا نہ ہوں گے اور اس وقت ہمارے

۱۴

پاس روٹی نہ ہوگی کہ کھاسکیں: اگر پانی نہ ہو تو تمام حیوانات مرجائیں گے تو پھر ہمارے پاس نہ گوشت ہوگا اور نہ دودھ نہ پنیر اور نہ دہی ہوگا کہ انہیں کھا سکیں_ لیکن خدا بہت مہربان ہے میٹھا اور مزے دار پانی پیدا کیا ہے اور ہمارے اختیار میں رکھا ہے تا کہ پی سکیں اور اپنے آپ کو اس سے صاف کرسکیں اور اس سے کاشت کاری کرسکیں_ اس کو حیوانات پئیں اور ہمارے لئے دودھ اور گوشت مہیا کریں_ خدا ہم کو دوست رکھتا ہے اسی لئے مزے دار اور میٹھا پانی اوردوسری سیکڑوں نعمتیں ہمارے لئے پیدا کی ہیں ہم بھی مہربان خدا کو دوست رکھتے ہیں اور اس کی نعمتوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور ان کو خدا کے حکم کے مطابق صرف کرتے ہیں_

تجربہ کر کے غور کیجئے

تھوڑا سا نمک گلاس میں ڈالیئے تو پانی نمکین ہوجائے گا کیا اسے پیاس دور کرنے کے لئے پی سکتے ہیں_ نہیں _ نمکین پانی سے پیاس میں اضافہ ہوتا ہے_ نمکین پانی کا شتکاری کے لئے بھی اچھا نہیں ہے_

جی ہاں_ اگر تمام پانی نمکین اور کڑوے ہوتے تو ہم کیا کرتے؟ روٹی نہ ہوتی دودھ اور گوشت و پنیر نہ ہوتا اس وقت کیا کرتے؟

اگر تمام پانی زمین میں چلا جائے اور ختم ہوجائے تو ہم کیا کریں گے کس طرح زندگی گذاریں گے؟ کیا پھر بھی زندہ رہ سکیں گے؟ پس خدا بہت مہربان ہے کہ جس نے مزے دار پانی پیدا کیا اور ہمارے اختیار میں دیا_

۱۵

اگر نباتات کو پانی نہ ملے تو خشک ہوجائیں_ اگر حیوانات پانی نہ پئیں تو پیاس سے مرجائیں_ اگر پانی نہ ہو تو ہم بھی پیاس سے مرجائیں_ خدا بہت مہربان ہے کہ جس نے میٹھا اور مزے دار پانی پیدا کیا اور ہمارے اختیار میں دے دیا تا کہ ہم پئیں اور اپنے آپ کو اس سے دھوئیں اور اس سے کھیتی باڑی کریں حیوانات پئیں اور ہمارے لئے دودھ اور گوشت مہيّا کریں_

سوچئے اور خالی جگہیں پر کیجئے

۱)___ اگر پانی___ تو اس وقت___ روٹی نہ ہوگی اگر پانی نہ___ تو ہمارے پاس___ میوے ___اگر پانی ___نہ ہو تو اس وقت ہم گوشت دودھ اور پنیر نہ رکھتے ہوں گے ___خدا ہم کو دوست رکھتا ہے اور دوسری سیکڑوں نعمتیں ہمارے لئے ___ہم بھی مہربان خدا___ اور اس کی نعمتوں ___اور ان کو ___صرف کرتے ہیں_

۱۶

تیسرا سبق

سیب کا درخت خداشناسی کا سبق دیتا ہے

سیب مفید اور خوش ذائقہ میوہ ہے شاید آپ نے بھی یہ عمدہ میوہ کھایا ہو سیب میں بہت سے وٹامن ہیں ہمارا جسم ان کا محتاج ہے خدا نے سیب کا درخت پیدا کیا تا کہ ہماری ضروریات کو پورا کرے سیب کے درخت پر پھل لگنے کے لئے ان چند چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے_

۱) ___ پانی

۲)___ معدنی اجزاء جو مٹی میں موجود ہیں

۳)___ کاربن ڈائی آکسائیڈ جو ہوا میں موجود ہے_

۴)___ روشنائی اور طاقت جو سورج میں ہے_

سیب کے درخت کی جٹریں پانی اور معدنی اجزاء زمین سے لیتی ہیں سیب کے درخت کا جسم اور اس کی شاخیں بہت باریک رگوں سے

۱۷

پانی او رمعدنی اجزاء کو اوپر لے جاتی ہیں اور پتوں تک پہنچاتی ہیں کاربن ڈائی آکسائیڈ پتّوں کے باریک سوراخوں سے پتوں کے اندر جاتی ہے سورج کی روشنی بھی پتّوں پر پڑتی ہے_ پتّے سورج کی روشنی کی مدد سے پانی اور معدنی اجزاء اور کاربن ڈائی آکسائیڈ سے بہت خوش ذائقہ شربت تیار کرتے ہیں اور اس خوش ذائقہ شربت کو بہت باریک رگوں سے درخت کے تمام جسم میں پھیلا دیتے ہیں_ سیب کا درخت اس شربت کی کچھ مقدار تو خود ہضم کر کے بڑھتا جاتا ہے اور باقی کو خوبصورت اور خوش ذائقہ میوے کی شکل میں باہر نکلتا ہے ہم اس مزے دار پھل کو کھا کر لذت حاصل کرتے ہیں خوش ذائقہ ہونے کے علاوہ یہ خوبصورت میوے ہمارے بدن میں طاقت پیدا کرتے ہیں_ خدائے علیم و قدیر نے اس نظم اور ترتیب کو درخت کی خلقت میں قرار دیا ہے تا کہ ہمارے لئے سیب بنائے اور ہم خوش ذائقہ میوے سے استفادہ کرسکیں تا کہ ہمیشہ آزاد اور سعادت مند زندگی گذاریں_

فکر کیجئے اور جواب دیجئے

۱)___ سیب کا درخت سیب کے بنانے میں کن چیزوں کا محتاج ہے

۲)___ پانی اور معدنی اجزاء کس طرح پتوں میں جاتے ہیں

۳)___ کاربن ڈائی آکسائیڈ اور آکسیجن کہاں موجود ہے اور کس طرح پتوں میں داخل ہوتی ہے_

۴)___ پتّے کس طاقت کے ذریعہ سیب بناتے ہیں؟

۱۸

۵)___ کس ذات نے یہ ارتباط اور نظم اور ترتیب سیب کے درخت میں ایجاد کیا ہے تا کہ سیب کا درخت ہمارے لئے سیب کا پھل بنائے_

۶)___ اگر زندگی میں ہمیشہ سعادت مند اور آزاد رہنا چاہیں تو کس کے فرمان کی پیروی کریں_

۷)___ اللہ کی نعتوں کو کس طرح اور کس راستے میں خرچ کریں_

۱۹

چوتھا سبق

نباتات کے سبز پتے یا خداشناسی کی عمدہ کتابیں

ہم سب کو غذا کی ضرورت ہے بغیر غذا کے زندہ نہیں رہ سکتے درخت اور نباتات ہمارے لئے غذا تیار کرتے ہیں تا کہ کام کرسکیں درختوں کے سبز پتّے غذا بنانے کے چھوٹے چھوٹے کارخانے ہیں جو کام میں مشغول ہیں اور ہمارے لئے غذا بناتے ہیں_ نباتات اور درخت بھی سیب کے درخت کی طرح پانی اور معدنی اجزاء جٹروں کے ذریعے زمین سے لیتے ہیں اور چھوٹی نالیوں کے ذریعے پتوں تک پہنچاتے ہیں کاربن ڈائی آکسائڈ ہوا ہیں موجود پتوں کے بہت باریک سوراخوں سے داخل ہوتی ہے سورج کی روشنی اور شعاعیں (انرجی) بھی پتوں پر پڑتی ہیں اس وقت سبز پتّوں والا کارخانہ اپنا کام شروع کردیتا ہے اور سورج کی روشنی کی مدد سے غذا بناتا ہے نباتات اپنی ضرورت سے زیادہ غذا بناتے ہیں البتہ کچھ مقدار خود ہضم کرلیتے ہیں تا کہ زندہ رہ سکیں اور

۲۰