‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد دوم) جلد ۲

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد دوم) 0%

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد دوم) مؤلف:
زمرہ جات: متفرق کتب
صفحے: 285

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد دوم)

مؤلف: ‏آيت اللہ ابراهیم امینی
زمرہ جات:

صفحے: 285
مشاہدے: 110995
ڈاؤنلوڈ: 3730


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 285 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 110995 / ڈاؤنلوڈ: 3730
سائز سائز سائز
‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد دوم)

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد دوم) جلد 2

مؤلف:
اردو

سوالوں کا آسانی کے ساتھ جواب دیتے تھے بعض لوگ جو آپ (ع) کے اللہ کے ساتھ خاص تعلق سے مطلع نہ تھے آپ (ع) کے علمی پایہ سے تعجب کرتے اور کہتے تھے کہ اس کمسن بچّے نے کہاں سے اتنا زیادہ علم حاصل کرلیا ہے اس بچے کا علم کیسے تمام بزرگ علماء کے علم پر برتری حاصل کرگیا ہے انہیں علم نہ تھا کہ امام کو علم کسی سے پڑھ کر حاصل نہیں ہوا کرتا بلکہ امام (ع) کا علم اللہ کی طرف سے آسمانی ہوا کرتا ہے انہیں علم نہیں تھا کہ خدا جس کی روح کو چاہے اپنے سے مرتبط کردیتا ہے خواہ بچہ ہو یا بڑا اور اسے تمام لوگوں سے زیادہ علم دے دیتا ہے امام محمد تقی علیہ السلام بچپن ہی سے بہترین صفات انسانی کے مالک تھے

تقی یعنی زیادہ پرہیزگار تھے

جواد: یعنی زیادہ سخاوت اور عطاء کرنے والے تھے مطلع اور روشن فکر تھے اور لوگوں کے لئے تحصیل علم کی کوشش کرتے تھے_

معتصم عباسی ظالم خلیفہ تھا اور آپ (ع) کی روشن فکری کو اپنی قوت کے خاتمے کا سبب جانتا تھا لوگوں کے بیدار ہوجانے اور حقائق سے مطلع ہوجانے سے ڈرتا تھا اور امام جواد علیہ السلام کی سخاوت تقوی اور پرہیزگاری سے خائف تھا اسی لئے حضرت امام جواد کو شہر مدینہ سے اپنے دارالخلافہ بغداد بلایا اور چند مہینوں کے بعد شہید کردیا_

امام جواد علیہ السلام کی عمر شہادت کے وقت پچیس سال سے زیادہ نہ تھی آپکے جسم مبارک کو بغداد شہر کے نزدیک جو آج کاظمین کے نام سے مشہور ہے آپ کے جد مبارک حضرت موسی علیہ السلام

۱۸۱

کے پہلو میں دفن کیاگیا_

آپ (ع) کی ذات پر سلام اور درود ہو''

۱۸۲

آٹھواں سبق

گورنر کے نام خط

حج کی باعظمت عبادت کو میں امام جواد علیہ السلام کے ساتھ بجالایا اور جب حج کے اعمال اور مناسک ختم ہوگئے تو میں الوداع کے لئے امام (ع) عالی مقام کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ حکومت نے مجھ پر بہت زیادہ ٹیکس دیا ہے میں اس کی ادائے گی کی طاقت نہیں رکھتا آپ سے خواہاں ہوں کہ ایک خط آپ (ع) شہر کے حاکم کے نام لکھ دیجئے اور سفارش فرمایئےہ وہ مجھ سے نرمی اور خوش اسلوبی سے پیش آئے میں نے عرض کی کہ ہمارے شہر کا حاکم آپ (ع) کے دوستوں اور شیعوں سے ہے_ یقینا آپ (ع) کی سفارش اس پر اثر کرے گی امام جواد علیہ السلام نے کاغذ اور قلم لیا اور اس مضمون کا خط لکھا_

بسم اللہ الرحمن الرحیم سلام ہو تو پر اور اللہ کے لائق بندوں

۱۸۳

پراے سیستان کے حاکم قدرت اور حکومت اللہ کی طرف سے ایک امانت ہے جو تیرے اختیار میں دی گئی ہے تا کہ تو خدا کے بندوں کا خدمت گزار ہو تو اس قدرت اور توانائی سے اپنے دینی بھائیوں کی مدد کر جو چیز تیرے لئے تنہا باقی رہے گی وہ تیری نیکی اور مدد ہوگی جو تو اپنے بھائیوں اور ہم مذہبوں کے لئے کرے گا____ یاد رکھو کہ خدا قیامت کے دن تم سے تمام کاموں کا حساب لے گا اور معمولی کام بھی اللہ سے مخفی نہیں ہے

محمد بن علی الجواد (ع)

میں نے آپ (ع) سے خط لیا اور خداحافظ کہتے ہوئے اپنے شہر کی طرف لوٹ آیا اس پر عظمت خط کی اطلاع پہلے ہی سے اس حاکم کو ہوچکی تھی وہ میرے استقبال کے لئے آیا اور میں نے وہ خط اسے دیا اس نے خط لیا اور اسے چوما اور کھولا اور غور سے پڑھا میرے معاملہ میں اس نے تحقیق کی جس طرح میں چاہتا تھا اس نے میرے ساتھ نیکی اور نرمی برتی اس کے بعد اس نے تمام لوگوں سے عدل اور انصاف برتنا شروع کردیا_

غو رکیجئے اور جواب دیجئے

۱)___ حضرت محمد تقی (ع) کس سال اور کس مہینے میں پیدا ہوئے؟

۲)___ لوگوں کو کس بات پر تعجب ہوتا تھا اور کیا کہتے تھے؟

۱۸۴

۳)___ وہ کس چیز سے مطلع نہ تھے کہ اس طرح کا تعجب کرتے تھے؟

۴)___ تقی اور جواد کے معنی بیان کیجئے؟

۵)___ معتصم خلیفہ نے حضرت جواد (ع) کو بغداد کیوں بلایا؟

۶)___ حضرت امام محمد تقی (ع) نے کس عمر میں وفات پائی؟

۷)___ آپ (ع) کے جسم مبارک کو کہاں دفن کیا گیا؟

۸)___ امام جواد (ع) نے سیستان کے حاکم کو کیا لکھا اور کس طرح آپ (ع) نے اسے نصیحت کی؟

۹)___ حاکم نے امام (ع) کے خط کے احترام میں کیا کیا؟

۱۰)___ آپ نے امام (ع) کے خط سے کیا سبق لیا ہے اور اس واقعہ سے کیا درس لیا ہے؟

۱۸۵

نواں سبق

دسویں امام حضرت امام علی نقی علیہ السلام

حضرت امام علی نقی علیہ السلام امام محمدتقی علیہ السلام کے فرزند ہیں پندرہ ذی الحجہ دو سو بارہ ہجری میںمدینہ کے نزدیک ایک دیہات میں متولد ہوئے حضرت امام علی نقی علیہ السلام نے اللہ کے حکم اور پیغمبر (ص) کی وصیت کے مطابق آپ (ع) کو اپنی شہادت کے بعد لوگوں کے لئے امام اور رہبر معيّن کیا امام علی نقی علیہ السلام امام ہادی (ع) کے نام سے بھی مشہور تھے اپنے والد کی طرح آپ (ع) بھی بچپن ہی سے خداوند عالم کے ساتھ خاص تعلق رکھتے تھے آپ (ع) کم عمر ہونے کے باوجود منصب امامت پر فائز ہوئے اور لوگوں کو اس مقام سے راہنمائی اور رہبری فرماتے تھے_

امام علی نقی علیہ السلام اسی چھوٹی عمر سے ایک ایسے انسان

۱۸۶

تھے جو لوگوں کے لئے نمونہ تھے ہر قسم کے عیب اور نقص سے پاک تھے اور آپ (ع) انسانی صفات حسنہ سے مزيّن تھے اسی لئے آپ (ع) کو نقی یعنی پاک او رہادی یعنی ہدایت کرنے والا بھی کہاجاتا ہے امام علی نقی (ع) محنت اور بہت کوشش سے لوگوں کی ہدایت اوررہنمائی فرماتے تھے اور زندگی کے احکام انہیں بتلایا کرتے لوگ بھی آپ (ع) سے بہت زیادہ محبت کیا کرتے تھے اور آپ (ع) کی رہنمائی اور علم و بینش سے استفادہ کیا کرتے تھے متوکل عباسی ظالم اور خونخوار خلیفہ تھا وہ امام علی نقی علیہ السلام سے حسد کرتا تھا اور امام علیہ السلام کی قدرت اور مقبولیت سے خائف تھا اسی لئے آپ (ع) کو مدینہ منورہ سے سامرہ شہر کی طرف بلوایا اور ایک فوجی مرکز میں آپ (ع) کو نظر بند کردیا امام علی نقی علیہ السلام نے اس دنیا میں بیالیس سال عمر گزاری اور اس مدت میں ظالم عبّاسی خلیفہ کا ظلم و ستم آپ (ع) پر ہمیشہ رہا اور آپ (ع) اس کے ظلم و ستم کا مقابلہ کرتے رہے آخر کار تیسری رجب دوسو چوّن ہجری کو سامرہ میں شہید کردیئےئے آپ کے جسم مبارک کو اسی شہر سامرہ میں دفن کردیا گیا_

۱۸۷

دسواں سبق

نصیحت امام (ع)

متوکل شراب خوار و ظالم حاکم تھادین اسلام اور قرآن کے قوانین پر عمل نہیں کیا کرتا اپنے اقتدار اور خلاقت کی حفاظت کے لئے ہر قسم کا ظلم کا ارتکاب کرتا تھا لوگوں کی بہت زیادہ عقیدت جو امام علی نقی علیہ السلام سے تھی اس سے وہ رنج و تکلیف میں رہتا اور امام (ع) پاک کے نفوذ اور قدرت سے ڈرتا رہتا تھا ایک دفعہ آدھی رات کو اپنے خوبصورت تخت پر بیٹھا تھا اور اپنے ہم نشینوں کے ساتھ مستی اور عیش و نوش میں مشغول تھا گانے والے اس کے لئے شعر پڑھ رہے تھے اور آلات غنا سے خاص راگ بجا رہے تھے اس کے محل کی دیواریں طلائی چراغوں سے مزيّن تھیں اور محل کے اردگرد مسلح افراد کو پہرہ پر لگا رکھا تھا اچانک مستی کے عالم میں سوچا کہ کیا ممکن ہے کہ یہ تمام قدرت اور با عظمت زندگی میرے

۱۸۸

ہاتھ سے لے لی جائے؟

آیا کوئی ایسا آدمی موجود ہے کہ یہ تمام عیش و نوش اور زیبا زندگی کو میرے ہاتھ سے لے لے پھر اپنے آپ کو خود ہی جواب دیا کہ ہاں حضرت امام علی نقی علیہ السلام کو حبشے شیعہ اپنا امام مانتے ہیں وہ ایک ہے جو ایسا کرسکتا ہے کیونکہ لوگ اسے بہت زیادہ دوست رکھتے ہیں اس فکر سے پریشان ہوا اور چیخا کہ فوراً علی بن محمد(ص) کو گرفتار کر کے یہاں لے آؤ ایک گروہ جو اس کے حکم کے اجراء کے لئے معيّن تھا یعنی وہ لوگ جنہوں نے اپنی آزادی اور انسانیت کو فراموش کر رکھا تھا امام علی بن محمد علیہ السلام کے گھر ہجوم کر کرے آئے اور انہوں نے دیکھا کہ امام علی نقی (ع) رو بقبلہ بیٹھے آسمانی زمزمہ کے ساتھ قرآن پڑھ رہے ہیں آپ کو انہوں نے گرفتار کیا اور اس کے قصر میں لے گئے امام ہادی علیہ السلام قصر میں آہستہ سے داخل ہوئے اس وقت آپ کے چہرہ مبارک سے نور پھوٹ رہا تھا اور اپ آرام و سکون سے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ رہے تھے متوکل نے خون آلود نگاہوں سے غصّے کے عالم میں امام ہادی علیہ السلام کے چہرہ مبارک پر نگاہ ڈالی اور اس سابقہ فکر کا امام علیہ السلام کے متعلق اعادہ کیا اور گویا چاہتا تھا کہ اسی وقت امام علیہ السلام کو قتل کردے مگر اس نے سوچا کہ امام علیہ السلام کو خاص مہمانوں اور ہم نشینوں کی آنکھوں میں معمولی قرار دے لہذا بے ادبی سے کہا اے علی بن محمد (ص) ہماری مجلس کو گرماؤ اور ہمارے لئے کچھ شعر پرہو ہم چاہتے ہیں کہ تمہاری شعر خوانی کی آواز سے خوش اور شادمان ہوں_

۱۸۹

امام ہادی علیہ السلام ساکت رہے اور کچھ جواب نہ دیا متوکل نے دوبارہ مذاق اور مسخرہ کے لہجے میں کہا کہ اے علی (ع) بن محمد(ص) ہماری مجلس کو گرم کرو اور ہمارے لئے اشعار پڑھو امام علی نقی علیہ السلام نے اپنا سر نیچے کیا اور متوکل کی بے حیاء آنکھوں کی طرف نہیں دیکھا اور خاموش رہے متوکل نے کہ جس میں مستی اور غصّہ آپس میں ملے ہوئے تھے بے ادبی اور بے شرمی سے پھر اسی سابقہ جملے کی تکرار کی اور آخر میں کہا کہ لازمی طور پر آپ (ع) ہمارے لئے پڑھیں اس وقت امام علیہ السلام نے ایک تند نگاہ اس ظالم ناپاک مست کے چہرے پر ڈالی اور فرمایا اب جب کہ میں مجبور ہوں کہ شعر پڑھوں تو سن اس کے بعد آپ (ع) نے عربی کے چند اشعار پڑھے کہ بعض شعروں کا ترجمہ یہ ہے_

کتنے اقتدار کے مالکوں نے اس جہان میں اپنی راحت کے لئے پہاڑوں یا میدانوں کے دامن میں محل تعمیر کیئے اور تمام کو آراستہ اور مزین کیا اور قصر کے اطراف میں اپنی جان کے خطرے کے پیش نظر مسلح محافظ اور نگہبان قرار دیئے تا کہ یہ تمام اسباب انہیں موت کے پنیجے سے بچا سکیں لیکن انہیں موت نے اچانک گھیرلیا ان پلید انسانوں کا گریبان پکڑا انہیں ذلت و خواری سے ان کے محلوں سے باہر نکالا اور وہ اپنے اعمال کے ساتھ یہاں سے آخرت کی منزل کی طرف چلے گئے ان کے ناز پروردہ جسم آنکھوں

۱۹۰

سے اوجھل خاک میں چلے گئے لیکن ان کی روح

عالم برزخ میں عذاب میں مبتلا ہوگئی_

اسی مضمون کے اشعار امام علیہ السلام نے اور بھی پڑھے تمام مہمان خاموش بیٹھے تھے اور ان اشعار کے سننے سے لرز رہے تھے متوکل بھی باوجود سنگ دل اور بے رحمی کے دیوانوں کی طرح کھڑا ہوگیا تھا اور لرز رہا تھا_

غور کیجئے اور جواب دیجئے

۱)___ امام علی نقی (ع) کس سال اور کس مہینے اور کس دن متولد ہوئے ؟

۲)___ آپ (ع) کو کس نے امامت کے لئے معین کیا اور کس کے حکم سے؟

۳)___ نقی اور ہادی کے کیا معنی ہیں؟

۴)___ آپ (ع) کو متوکل نے کیوں سامرہ بلوایا؟

۵)___ سامرہ میں متوکل آپ (ع) سے کیسا سلوک کرتا تھا؟

۶)___ امام علی نقی (ع) کس سال شہید ہوئے آپ (ع) کے جسم مبارک کو کہاں دفن کیا گیا؟

۷)___ متوکل کس قسم کا حاکم تھا؟

۸)___ متوکمل امام ہادی (ع) سے کیوں دشمنی رکھتا تھا اور اس کو کس چیز کا ڈر تھا؟

۹)___ متوکل نے امام ہادی علیہ السلام سے کس چیز کا

۱۹۱

تقاضا کیا تھا؟ اور اس سے اس کی غرض کیا تھی؟

۱۰)___ امام علی نقی علیہ السلام نے اشعار کے ذریعہ اس سے کیا کہا؟

۱۱)___ امام علیہ السلام کے اس کردار سے کیا سبق حاصل کرنا چاہیئے؟

۱۹۲

گیارہواں سبق

گیارہوں امام حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام

حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام آٹھ ربیع الثانی دوسو تبّیس ہجری میں مدینہ منورہ میں متولد ہوئے آپ (ع) کے والد امام علی نقی علیہ السلام نے اللہ کے حکم اور پیغمبر اسلام (ص) کی وصيّت کے تحت آپ (ع) کو اپنے بعد کے لئے لوگوں کا امام اور پیشوا معيّن کیا امام حسن عسکری علیہ السلام بھی اپنے آباؤ اجداد کی طرح لوگوں کی رہنمائی اور تربیت کرتے تھے اور ان کو توحید اور اللہ کی اطاعت کی طرف ہدایت فرمایا کرتے تھے اور شرک اور ظالموں کی اطاعت سے روکتے تھے عباسی ظالم خلفاء امام علیہ السلام کی تربیت کے طریقے کو اپنی خواہشات کے خلاف سمجھتے تھے لوگوں کی آگاہی اور بیداری سے خوف زدہ تھے اسی لئے امام علیہ السلام کے سا تھ دشمنی رکھتے تھے اور آپ کو مختلف قسم کے آزار دیا کرتے تھے_ حق

۱۹۳

پسند لوگوں کو آپ سے نہ ملنے دیتے تھے اور آپ کے علم و فضل اور گراں بہا راہنمائی سے آزادنہ طریقے سے استفادہ کرنے دیتے تھے اور بالآخر آپ کو ظالم عباسی خلیفہ اپنے باپ کی طرح آپ کو سامرہ لے گیا اور وہاں قید کردیا اس نے آپ (ع) کو تکلیف دینے کے لئے بدخصلت اور سخت قسم کے لوگ معین کر رکھتے تھے لیکن امام عسکری علیہ السلام نے اپنے اچھے اخلاق سے ایسے افراد کی بھی تربیت کردی تھی اور ان میں سے بعض مومن اورمہربان انسان بن گئے تھے چونکہ امام علیہ السلام کو ایک فوجی مرکز میں نظر بند کر رکھا تھا اسی لئے آپ کے نام حسن کے ساتھ عسکری کا اضافہ کردیا گیا کیوں کہ عسکر کے مغنی لشکر کے ہیں_

حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام اس مدت میں کہ جب لوگوں کی نگاہ سے غائب تھے اور شیعوں کی آپ (ع) سے ملاقات ممنوع قرار دی گئی تھی ان لوگوں کو فراموش نہیں کرتے تھے بلکہ ان کے لئے خطوط لکھا کرتے تھے اور ان کی ذمہ داریاں انہیں یاد دلاتے تھے_

حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام اپنی تمام عمر لوگوں کو اللہ تعالی کی طرف ہدایت فرماتے رہے اور توحید پرستی کی طرف دعوت دیتے رہے اور لوگوں کو ظالم کی اطاعت سے روکتے رہے اور آخر کار خونخوار عباسی خلفاء کے ساتھ دشمنی کے نتیجے میں اٹھائیس سال کی عمر میں شہادت کے بلند مرتبہ تک پہنچے آپ کی شہادت آٹھ ربیع الاول دوسو ساٹھ ہجری میں سامرہ کے شہر میں واقع ہوئی اور آپ (ع) کے جسم مبارک کو آپ (ع) کے والد ماجد کے پہلو میں سپرد خاک کردیا گیا بہت زیادہ سلام ہوں آپ (ع) پر اور راہ خدا کے شہیدوں پر_

۱۹۴

بارہواں سبق

امام حسن عسکری (ع) کا خط

حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام نے قم میں علی بن حسین قمی (ع) کو جو ایک عالم تھے اس طرح کا ایک خط لکھا:

بسم اللہ الرحمن الرحیم اے ہمارے مورد اعتماد عالم فقیہ عالی مقام اے علی بن حسین قمی خداوند عالم تجھے نیک کاموں میں توفیق دے اور تیرے اولاد کو نیک اور لائق بنائے تقوی اور پرہیزگاری کو مت چوڑنا نماز اول وقت بڑھا کرو اور اپنے مال کی زکاة دیا کرو کیوں کہ جو اپنے مال کی زکاة ادا نہ کرے اس کی نماز قبول نہیں ہوتی دوسروں کی لغزش اور برائی کو معاف کردیا کہ جب غصّہ آئے تو اپنا غصّہ پی جایا کرو اپنے رشتہ داروں اور

۱۹۵

قرابتداروں پر احسان کیا کرو اور خوش اخلاقی سے پیش آیا کرو اپنے دینی بھائیوں سے ہمدردی کیا کرو ہر حالت میں لوگوں کے حوائج پورا کرنے کی کوشش کیا کرو لوگوں کی نادانی اور ناشکری پر صبر کیا کرو احکام دین اور قوانین قرآن کے سمجھنے کی کوشش کیا کرو کاموں میں اس کے انجام کو سوچا کرو زندگی میں کبھی بھی قرآن کے دستور سے نہ ہٹنا لوگوں کے ساتھ اچھی طرح پیش آیا کرو اور خوش اخلاقی اختیار کرو لوگوں کو اچھے کاموں کا حکم دیا کرو اور برے اور ناشائستہ کاموں سے روکا کرو اپنے آپ کا گناہ اور برے کاموں میں ملوث نہ کیا کرو تجہد کی نماز کو منت چوڑنا کیونکہ ہمارے پیغمبر اکرم (ص) حضرت علی (ع) سے فرمایا کرتے تھے_

اے علی (ع) کبھی تہجد کی نماز ترک نہ کرنا اے علی بن حسین قمی جو شخص بھی تہجد کی نماز سے لاپواہی کرے وہ اچھے مسلمانوں میں سے نہیں ہے خود تہجد کی نماز کو ترک نہ کرو اور ہمارے شیعوں کو بھی کہنا کہ وہ اس پر عمل کریں دین کے دستور پر عمل کرنے میں صبر کرو اور امید سے پوری کامیابی کے لئے کوشش کرنا ہمارے شیعہ موجودہ دنیا کے حالات سے ناخوش ہیں اور پوری کامیابی کے لئے کوشش کرتے ہیں تا کہ میرا فرزند مہدی (عج) کہ جس

۱۹۶

کے ظہور کی پیغمبر اسلام (ص) نے خوش خبری دی ہے ظاہر ہوجائے اور دنیا کو لائق مومنین اور پاک شیعوں کی مدد سے عدل و انصاف سے پر کردے آگاہ رہو کہ بالآخر لائق اور پرہیزگار لوگ ہی کامیاب ہوں گے تم پراور تمام شیعوں پر سلام ہو_

حسن بن علی (ع)

سوالات

۱)___ امام حسن عسکری (ع) کس سال اور کس مہینے اور کس دن پیدا ہوئے ہیں؟

۲)___ عباسی خلیفہ نے کس لئے آپ (ع) کو سامرہ شہر میں نظر بند کردیا تھا؟

۳)___ امام (ع) کی رفتار و گفتار نے حکومت کے عملے پر کیا اثر چھوڑا تھا؟

۴)___ عسکر کے کیا معنی ہیں اور گیارہوںامام (ع) کو کیوں عسکری (ع) کہا جاتا ہے؟

۵)___ امام حسن عسکری (ع) کی شہادت کہاں واقع ہوئی او رکس سال اور کس مہینے میں؟

۶)___ حضرت امام حسن عسکری (ع) نے جو خط علی بن حسین قمّی کو لکھا تھا اس میں نماز اور زکاة کے متعلق کیا لکھا تھا؟

۱۹۷

۷)___ امام (ع) نے رشتہ داروں کے ساتھ کیسے سلوک کا حکم دیا ہے؟ اور آپ اپنے رشتہ داروں سے کیسا سلوک کرتے ہیں؟

۸)___ امام حسن عسکری (ع) نے اپنے فرزند حضرت مہدی عج کے متعلق کیا فرمایا ہے؟

۹)___ تہجد کی نماز کے پڑھنے کا طریقہ کسی اہل علم سے پوچھئے

۱۹۸

تیرہواں سبق

بارہویں امام حضرت حجت امام زمانہ حضرت مہدی (عج)

امام زمانہ (ع) پندرہ شعبان دوسو بچپن ہجری سامرہ شہر میں متولد ہوئے آپ (ع) کی والدہ ماجدہ کا نام نرجس خاتون تھا اور آپ (ع) کے والد امام حسن عسکری علیہ السلام تھے آپ (ع) کے والد نے پیغمبر اسلام(ص) کے نام پر آپ (ع) کا نام محمد (ص) رکھا_

بارہویں امام مہدی (ع) ، قائم، امام زمانہ (عج) کے نام سے مشہور ہیں پیغمبر اکرم (ص) بارہویں امام (ع) کے متعلق اس طرح فرمایا ہے:

امام حسین (ع) کا نواں فرزند میرے ہم نام ہوگا اس کا لقب مہدی ہے اس کے آنے کی میں مسلمانوں کو خوشخبری سناتا ہوں:

ہمارے تمام ائمہ (ع) نے امام مہدی (ع) کے آنے کا مدہ اور خوشخبری

۱۹۹

دی ہے اور فرمایا ہے: کہ

امام حسن عسکر ی(علیہ السلام) کا فرزند مہدی (ع) ہے کہ جس کے ظہور اور فتح کی تمہیں خوشخبردی دیتے ہیں

ہمارا امام مہدی (ع) بہت طویل زمانہ تک نظروں سے غائب رہے گا ایک بہت طویل غیبت کے بعد خدا اسے ظاہر کرے گا اور وہ دنیا کو عدل و انصاف سے پر کردے گا:

امام زمانہ پیدائشے کے وقت سے ہی ظالموں کی نگاہوں سے غائب تھے خدا و پیغمبر اسلام (ص) کے حکم سے علیحدہ زندگی بسر کرتے تھے صرف بعض دوستو کے سامنے جو با اعتماد تھے ظاہر ہوتے تھے اور ان سے گفتگو کرتے تھے حضرت امام حسن عسکری (ع) نے اللہ تعالی کے حکم اور پیغمبر اکرم (ص) کی وصيّت کے تحت آپ (ع) کو اپنے بعد کے لئے لوگوں کا امام معيّن فرمایا:

امام زمانہ (ع) اپنے والد کے بعد منصب امامت پر فائز ہوئے اور بچپن سے ہی اس خاص ارتباط سے جو وہ خدا سے رکھتے اور اللہ نے انہیں علم عنایت فرمایا تھا، لوگوں کی رہنمائی اور فرائض امامت کو انجام دیا کرتے تھے اللہ نے اپنی بے پناہ قدرت سے آپ (ع) کو ایک طویل عمر عنایت فرمائی ہے اور آپ (ع) کو حکم دے دیا ہے کہ غیبت اور پردے میں زندگی گزاریں اور پاک دلوں کی اللہ کی طرف رہنمائی فرمائیں اب حضرت حجت امام زمانہ (عج) نظروں سے غائب اور پوشیدہ ہیں لیکن لوگوں کے درمیان آمد و رفت کرتے ہیں اور لوگوں کی مدد کرتے ہیں اور اجتماعات میں بغیر اس کے کہ کوئی آپ (ع) کو پہچان سکے شرکت

۲۰۰