‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد دوم) جلد ۲

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد دوم) 0%

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد دوم) مؤلف:
زمرہ جات: متفرق کتب
صفحے: 285

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد دوم)

مؤلف: ‏آيت اللہ ابراهیم امینی
زمرہ جات:

صفحے: 285
مشاہدے: 111338
ڈاؤنلوڈ: 3792


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 285 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 111338 / ڈاؤنلوڈ: 3792
سائز سائز سائز
‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد دوم)

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد دوم) جلد 2

مؤلف:
اردو

فرماتے ہیں اس لحاظ سے آپ (ع) پر جو اللہ نے ذمہ داری ڈال رکھی ہے اسے انجام دیتے ہیں اور لوگوں کو فیض پہنچاتے ہیں اور لوگ بھی اسی طرح جس طرح سورج میں آجانے کے باوجود اس سے فیض اٹھاتے ہیں آپ (ع) کے وجود گرامی سے با وجودیکہ آپ غیبت میں ہیں فائدہ اٹھاتے ہیں_

غیبت اور امام زمانہ (ع) کا ظہور

امام زمانہ (ع) کی غیبت اس وقت تک باقی رہے گی جب تک دنیا کے حالات حق کی حکومت قبول کرنے کے لئے تیار نہ ہوں اور عالمی اسلامی حکومت کی تاسیس کے لئے مقدمات فراہم نہ ہوجائیں جب اہل دنیا کثرت مصائب اور ظلم و ستم سے تھک جائیں گے اور امام زمانہ (ع) کا ظہور خداوند عالم سے تہہ دل سے چاہیں گے اور آپ (ع) کے ظہور کے مقدمات اور اسباب فراہم کردیں گے اس وقت امام زمانہ (ع) اللہ کے حکم سے ظاہر ہوں گے اور آپ (ع) اس قوت اور طاقت کے سبب سے جو اللہ نے آپ کو دے رکھی ہے ظلم کا خاتمہ کردیں گے اور امن و امان واقعی کو توحید کے نظریہ کی اساس پر دنیا میں رائج کریں گے ہم شیعہ ایسے پر عظمت دن کے انتظار میں ہیں اور اس کی یاد میں جو در حقیقت ایک امام اور رہبر کامل

۲۰۱

کی یاد ہے اپنے رشد اور تکامل کے ساتھ تمام عالم کے لئے کوشش کرتے ہیں اور حق پذیر دل سے امام مہدی (ع) کے سعادت بخش دیدار کے متمنّی ہیں اور ایک بہت بڑے الہی ہدف میں کوشاں ہیں اپنی اور عام انسانوں کی اصلاح کی کوشش کرتے ہیں اور آپ کے ظہور اور فتح کے مقدمات فراہم کر ر ہے ہیں_

غور کیجئے اور جواب دیجئے

۱)___ بارہویں امام حضرت مہدی (ع) کس مہینے متولد ہوئے؟

۲)___ پیغمبر اسلام (ص) نے بارہویں امام (ع) کے متعلق کیا فرمایا ہے؟

۳)___ ہمارے دوسرے ائمہ نے امام مہدی (ع) کے متعلق کیا فرمایا ہے؟

۴)___ امام زمانہ (ع) کس کے حکم سے غائب ہوئے ہیں؟

۵)___ اب لوگ امام زمانہ (ع) کے وجود سے کس طرح مستفید ہو رہے ہیں؟

۶)___ امام زمانہ کی غیبت کب تک رہے گی؟

۷)___ جب امام زمانہ (ع) اللہ کے حکم سے ظاہر ہوں گے تو کیا کام انجام دیں گے؟

۸)___ ہم شیعہ کس دن کے انتظار میں ہیں امام زمانہ (ع) کے ظہور کے مقدمات کیسے فراہم کرسکتے ہیں؟

۲۰۲

چودہواں سبق

شیعہ کی پہچان

امام محمد باقر علیہ السلام نے اپنے اصحاب میں سے ایک جابر نامی صحابی سے یہ فرمایا اے جابر کیا صرف اتنا ہی کافی ہے کہ کوئی کہہ دے کہ میں شیعہ ہوں اور اہل بیت (ع) پیغمبر (ص) اور ائمہ (ع) کو دوست رکھتا ہوں صرف یہ دعوی کافی نہیں ہے خدا کی قسم شیعہ وہ ہے جو پرہیزگار ہو اور اللہ کے فرمان کی مکمل اطاعت کرتا ہو اس کے خلاف کوئی دوسرا کام نہیں کرتا اگر چہ کہتا رہے کہ میں علی علیہ السلام کو دوست رکھتا ہوں اور اپنے آپ کو شیعہ سمجھے اے جابر ہمارے شیعہ ان نشانیوں سے پہچانے جاتے ہیں سچے امین با وفا ہمیشہ اللہ کی یاد میں ہوں نماز پڑھیں روزہ رکھیں قرآن پڑھیں ماں باپ سے نیکی کریں ہمسایوں کی مدد کریں یتیموں کی خبر گری کریں اور ان کی دلجوئی کریں لوگوں کے بارے میں سوائے اچھائی

۲۰۳

کے اور کچھ نہ کہیں لوگوں کے مورد اعتماد اور امین ہوں_

جابر نے جو امام (ع) کے کلام کو بڑے غور سے سن رہے تھے تعجب کیا اور کہا: اے فرزند پیغمبر خدا (ص) مسلمانوں میں اس قسم کی صفات کے بہت تھوڑے لوگ ہم دیکھتے ہیں امام (ع) محمد باقر علیہ السلام نے اپنی گفتگو جاری رکھی اور فرمایا شاید خیال کرو کہ شیعہ ہونے کے لئے صرف ہماری دوستی کا ادّعا ہی کافی ہے نہیں اس طرح نہیں ہے جو یہ کہتا ہے کہ میں علی علیہ السلام کو دوست رکھتا ہوں لیکن عمل میں ان کی پیروی نہیں کرتا وہ علی (ع) کا شیعہ نہیں ہے بلکہ اگر کوئی کہے کہ میں پیغمبر (ص) کو دوست رکھتا ہوں اور آپ (ص) کی پیروی نہ کرے تو اس کا یہ ادّعا اسے کوئی فائدہ نہ دے گا حالانکہ پیغمبر (ص) علی (ع) سے بہتر ہیں اے جابر ہمارے دوست اور ہمارے شیعہ اللہ کے فرمان کے مطیع ہوتے ہیں جو شخص اللہ کے فرمان پر عمل نہیں کرتا اس نے ہم سے دشمنی کی ہے تمہیں پرہیزگار ہونا چاہیئے اور آخرت کی بہترین نعمتوں کے حاصل کرنے اورآخرت کے ثواب کو پانے کے لئے اچھے اور نیک کام انجام دینے چاہیے سب سے بہتر اوربا عزّت انسان اللہ کے نزدیک وہ ہے جو زیادہ پرہیزگار ہو_

غور کیجئے اور جواب دیجئے ۱)___ شیعہ کو کیسا ہونا چاہیئے وہ کن علامتوں اور نشانیوں سے پہچانا جاتا ہے؟

۲)___ کیا صرف ادّعا کرنا کہ علی علیہ السلام کو دوست

۲۰۴

رکھتا ہوں شیعہ ہونے کے کئے کافی ہے؟

۳)___ اللہ کے نزدیک سب سے بہتر اور با عزت انسان کون سا ہے؟

۲۰۵

پندرہواں سبق

اسلام میں رہبری اور ولایت

اسلام کے ابدی اصولوں میں رہبری اور ولایت داخل ہے امت اسلامی کا رہبر اور ولی اور حاکم ہونا ایک الہی منصب ہے خداوند عالم لائق اور شائستہ انسانوں کو اس مقام اور منصب کے لئے معيّن کر کے لوگوں کو بتلایا اور اعلان کرتا ہے پیغمبر (ص) کے زمانے میں امت اسلامی کا رہبر اور ولی خود پیغمبر (ص) کی ذات گرامی تھی اور آپ (ص) ہمیشہ اس منصب کی ذمہ داریوں کو انجام دیتے تھے دین کے قوانین اور دستور کو خداوند عالم سے دریافت کرتے تھے اور لوگوں کو بتلایا کرتے تھے آپ (ص) کو اللہ کی طرف سے حکم تھا کہ سلام کے سیاسی اور اجتماعی قوانین او راحکام مسلمانوں میں نافذ اور جاری کریں اور اللہ کی رہبری سے امت کو کمال تک پہنچائیں امور سیاسی اور اجتماعی کی اسلامی معاشرے میں بجا

۲۰۶

آواری پیغمبر اسلام (ص) کے ہاتھ میں تھی دفاع اور جہاد کا حکم خود آپ (ص) دیا کرتے تھے اور فوج کے افسر اور امیر آپ (ص) خود مقرر کیا کرتے تھے اور اس میں خداوند عالم نے آپ(ص) کو کامل اختیار دے رکھا تھا آپ (ص) کے فیصلے کو لوگوں کے فیصلے پر تقدم حاصل تھا کیوں کہ آپ (ص) لوگوں کے فیصلے پر تقدم سے پوری طرح آگاہ تھے اور آپ (ص) لوگوں کی سعادت اور آزادی کی طرف رہبری کرتے تھے رہبری اور ولایت سے یہی مراد ہے اور اس کا یہی معنی ہے خداوند عالم نے یہ مقام اپنے پیغمبر(ص) کے سپرد کیا ہے جیسے خداوند عالم قرآن مجید میں فرماتا ہے کہ پیغمبر (ص) کو حق پہنچتا ہے کہ تمہارے کاموں کے بارے میں مصمم فیصلہ کریں اس کا ارادہ اور تصمیم تہارے اپنے ارادے اور تصمیم پر مقدم ہے اور تمہیں لازما پیغمبر کی اطاعت کرنا ہوگی رہبری اور ولایت صرف پیغمبر (ص) کے زمانہ کے ساتھ مخصوص نہیں ہے بلکہ ضروری ہے کہ لوگ ہر زمانے میں اللہ کی طرف سے کوئی رہبر اور ولی رکھتے ہوں اسی لئے پیغمبر اکرم (ص) نے حضرت علی علیہ السلام کے حق میں لوگوں کو بتلایا کہ ان کے بعد وہ تمہارے ولی اور رہبر ہوں گے اور غدیر کے عظیم اجتماع میں مسلمانوں کو فرمایا کہ جس نے میری ولایت اور رہبری کو قبول کیا ہے اسے چاہیئے کہ حضرت علی علیہ السلام کی رہبری اور ولایت کو قبول کرے اس ترتیب سے حضرت علی علیہ السلام خدا کے حکم اور پیغمبر اسلام (ص) کے اعلان سے لوگوں کے رہبر اور امام اور خلیفہ ہوئے حضرت علی علیہ السلام نے بھی امت کو رہبر بتائے بغیر نہیں چھوڑا بلکہ خدا کے حکم اور پیغمبر اسلام (ص) کے دستور

۲۰۷

کے مطابق امام حسن علیہ السلام کو رہبری کے لئے منتخب کرگئے تھے اور لوگوں میں بھی اعلان کردیا تھا اسی ترتیب سے ہر ایک امام نے اپنے بعد آنے والے امام کی رہبری کو بیان فرمایا اور اس سے لوگوں کو باخبر کیا یہاں تک کہ نوبت بارہویں امام (ع) تک آپہنچی آپ (ع) خدا کے حکم سے غائب ہوگئے بارہویں امام (ع) کی غیبت کے زمانے میں امت اسلامی کی رہبری اور راہنمائی، فقیہ عادل، کے کندھے پر ڈالی گئی ہے_

رہبر فقیہ اسلام شناس پرہیزگار ہونا چاہیئے لوگوں کے سیاسی اور اجتماعی امور اور دوسری ضروریات سے آگاہ اور واقف ہو:

مسلمانوں کو ایسے آدمی کا علم ہوجایا کرتا ہے اور اسے رہبرمان لیتے ہیں اور اس کی اطاعت کرتے ہیں اس قسم کے رہبر کے وجود سے مسلمان ظالوں کے ظلم و ستم سے رہائی پالیتے ہیں جیسے کہ آج کل زمانے میں ایران کے شیعوں نے ایک ایسے رہبر کو مان کر موقع دیا ہے کہ وہ احکام اسلامی کو رائج کرے اور ایران کے مسلمانوں کو بلکہ تمام دنیا کے مسلمانوں کو طاغوتیوں کے ظلم سے نجات دلوائے_

سوالات

۱)___ امت اسلامی کی رہبری اور ولایت پیغمبر اسلام (ص) کے زمانے میں کس کے کندھے پر تھی؟

۲)___ کون سے کام پیغمبر (ص) خود انجام دیا کرتے تھے؟

۲۰۸

۳)___ خداوند عالم نے پیغمبر کی ولایت کے بارے میں قرآن میں کیا فرمایا ہے؟

۴)___ پیغمبر اسلام (ص) نے اپنے بعد کس شخص کو امت اسلامی کی رہبری کے لئے معيّن کیا تھا؟

۵)___ جب آپ (ص) اس کا اعلان کر رہے تھے تو کیا فرمایا تھا؟

۶)___ بارہویں امام (ع) کے غیبت کے زمانے میں امت اسلامی کی رہبری اور ولایت کس کے ذمّہ ہوتی ہے؟

۷)___ رہبر اور ولی مسلمین کو کن صفات کا حامل ہوچاہیئے؟

۸)___ مسلمان ظلم و ستم سے کس طرح رہائی پاسکتے ہیں؟

۹)___ امت اسلامی کی تمام افواج کا حاکم اور فرمانبردار کون ہوتا ہے؟

۲۰۹

پانچواں حصّہ

فروغ دین

۲۱۰

پہلا سبق

باپ کا خط اور مبارک بادی بیٹا محسن اور بیٹی فاطمہ:

میں خوش ہوں کہ تم نے بچپن کا زمانہ ختم کرلیا ہے اور جوانی کے زمانے میں داخل ہوگئے ہو جب تم چھوٹے تھے تو میں تمہاری نگہداشت کرتا تھا اور تمہارے کاموں اور کردار کی زیادہ سرپرستی کرتاتھا نماز کے وقت تمہیں نماز یاد دلاتا اور درس کے وقت کام اور محنت کرنے کی تلقین کرتا تھا لیکن اب تم خود ذمہّ دار ہو بیٹا اب تم بڑے ہوگئے ہو اور تمہارے پندرہ سال پورے ہوچکے ہیں بیٹی تمہارے بھی نوسال مکمل ہوچکے ہیں اور اب تم کاملاً رشیدہ ہوچکی ہو اب جب تم اس سن اور رشد کو پہنچ چکے ہو تو خداوند عالم نے تمہیں بالغ قرار دیا ہے اور تمہاری طرف خاص توجّہ فرماتا ہے اور تمہیں ایک مکلف اور ذمّہ دار انسان

۲۱۱

سمجھتا ہے اور تمہارے لئے خاص فرض اور ذمہ داری معيّن کی ہے اب تمہاری زندگی بچپن سے جوانی اور قوت کی طرف پہنچ چکی ہے قدرت اور طاقت ہمیشہ ذمہ داری بھی ہمراہ رکھتی ہے احکام دین اور قوانین شریعت تمہاری ذمہ داری اور فرض کو معيّن کرتے ہیں تم اپنے تمام کاموں کو ان اسلام قوانین کے مطابق بجالاؤ اور ان پر ٹھیک ٹھیک عمل کرو تم پر واجب ہے کہ نماز صحیح اور وقت پر پڑھو

خبردار ہو کہ ایک رکعت نماز بھی ترک نہ کرو ورنہ گناہ گار ہوجاؤ گے واجب ہے کہ اگر ماہ مبارک کے روزے تمہارے لئے مضر نہ ہوں تو انہیں رکھو اگر تم نے بغیر شرعی عذر کے روزہ نہ رکھا تو تم نے نافرمانی اور گناہ کیا ہے اب تم اس عمر میں یہ کرسکتے ہو کہ دینی عبادات اور اچھے کام بجالا کر ایک اچھے انسان کے مقام اور مرتبے تک پہنچ جاؤ اور اخداوند عالم سے اس اور محبت کرو چونکہ میں سفر میں ہوں تمہیں ابتدائے بلوغت میں مبارک بادی پیش نہیں کرسکا اسی لئے یہ خط لکھا ہے اورمبارک باد کے ساتھ تمہارے لئے دو عدد کتابیں بھی طور تحفہ روانہ کی ہیں _

تمہیں دوست رکھنے والا:

تمہارا والد

۲۱۲

دوسرا سبق

نجس چیزیں

جانتے ہیں ہم بیمار کیوں ہوتے ہیں؟

بہت سی بیماریاں جیسے سل یا بچّوں پر فالج کا گرنا و غیرہ یہ چھوٹے چھوٹے جراثیموں سے پیدا ہوتی ہیں اور ان جراثیم کا مرکز گندی جگہ ہوا کرتا ہے جہاں یہ پیدا ہوتے اور افزائشے نسل پاتے ہیں یہ جراثیم اپنی زندگی کی جگہ تو مفید کام انجام دیتے ہیں لیکن اگر یہ انسان کے بدن پر منتقل ہوجائیں تو اسے نقصان پہنچاتے ہیں اور بیمار کردیتے ہیں اب شاید آپ بتلاسکیں کہ ہم کیوں بیمار ہوجاتے ہیں اور ان بیماریوں کو روکنے کے لئے کون سے کام پہلے حفظ ما تقدم کے طور پر انجام دینے چاہیئیں سب سے بہترین راستہ بیماریوں کو روکنے کا صفائی اور پاکیزگی کا خیال رکھنا اگر ہم چاہیں کہ بیمار نہ ہوں تو ضروری ہے کہ کثافت اور گندگی کو اپنے سے دور

۲۱۳

رکھیں اور اپنی کے ماحول کو ہمیشہ پاکیزہ رکھیں کیا آپ نجس چیزوں اور ان چیزوں کو جن میں جراثیم ہوا کرتے ہیں پہچانتے ہیں؟ کیا جانتے ہیں کہ انسان اور حرام گوشت حیوان کا پائخانہ اور گوبر نقصان دہ جراثیم کے اجتماع کامرکز ہیں___؟ کیا جانتے ہیں حرام گوشت حیوان کا پیشاب کثیف اور زہرآلودہ ہوتا ہے___؟ کیا جانتے ہیں کہ جب خون بدن سے باہر نکلتا ہے تو اس پربہت زیادہ جراثیم حملہ آور ہوتے ہیں___؟ کیا جانتے ہیں کہ وہ جراثیم جو کتے اور سور کے جسم میں ہوتے ہیں وہ انسان کے جسم کی سلامتی اور جان کے لئے بہت نقصان دہ ہیں___؟ کیا جانتے ہیں کہ مردار اور حیوانات کی لاشیں جراثیم کی پرورش کا مرکز اور اس کے بڑھنے اور افزائشے نسل کی جگہ ہوا کرتی ہیں اسلام کے قوانی بنانے والا ان ساری چیزوں کو جانتا تھا اسی وجہ سے اور بعض دوسری وجوہات سے ان چیزوں اور دوسری بعض چیزوں کو نجس بتلایا ہے اور مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ اپنے آپ کو اور اپنے ماحول کو ان چیزوں سے پاک رکھین اور یہ قاعدہ کلی ہے کہ مسلمان مرد ہر اس چیز سے کہ جو جان اور جسم کے لئے بیماری کا موجب ہو عقل اور فہم کو آلودہ اور نجس کردیتی ہو اس سے دوری اختیار کرتا ہے وہ بعض چیزیں کہ جو اسلام میں نجس بتلائی گئی ہیں یہ ہیں_

۱)___ انسان کاپیشاب اور پائخانہ اور حرام گوشت حیوان کا پیشاب اور پائخانہ_

۲۱۴

۲)___ جس حیوان کا خون دہار مار کر نکلتا ہو اس کا خون اور مردار_

۳)___ کتّا اور سور_

۴)___ شراب اور جوکی شراب اور ہر وہ مائع جو نشہ آور ہو ایک مسلمان کا بدن اور لباس اور زندگی کا ماحول ان چیزوں سے پاک ہونا چاہیے_ کیا جانتے ہیں کہ ان چیزوں سے بدن اور لباس یا کوئی اور چیز نجس ہوجائے تو اسے پاک کرنے کا طریقہ کیا ہے___؟

غور کیجئے اور جواب دیجئے

۱)___ ایک مسلمان کن چیزوں سے دوری اور اجتناب کرتا ہے؟

۲)___ بیماریوں سے حفظ ما تقدم کے طور پر کیا کرنا چاہیے

۳)___ جو چیزیں اسلام میں نجس ہیں انھیں بیان کیجئے

۲۱۵

تیسرا سبق

نماز کی اہمیت

نماز دین کا ستون ہے اور بہترین عبادت نماز ہے نماز پڑھنے والا اللہ کو بہت زیادہ دوست رکھتا ہے اورنماز میں مہربان خدا سے راز و نیاز او رگفتگو کرتا ہے اور اللہ کی بے حساب نعمتوں کا شکریہ ادا کرتا ہے_ خدا بھی نماز پڑھنے والوں کو اور بالخصوص بچّوں کو بہت زیادہ دوست رکھتا ہے اور ان کو بہت اچھی اور بہترین جزاء دیتا ہے ہر مسلمان نماز سے محبت کرتا ہے نماز پڑھنے اور خدا سے باتیں کرنے کو دوست رکھتا ہے اور اسے بڑا شمار کرتا ہے_ منتظر رہتا ہے کہ نماز کا وقت ہو اور خدا کے ساتھ نماز میںحاجات اور راز و نیاز کرے جب نماز کا وقت ہوجاتا ہے تو سارے کام چھوڑدیتا ہے اور اپنے آپ کو ہر قسم کی نجاست سے پاک کرتا ہے اور وضو کرتا ہے پاک

۲۱۶

لباس پہنتا ہے خوشبو لگاتا ہے اور اوّل وقت میں نماز میں مشغول ہو جاتا ہے اپنے آپ کوتمام فکروں سے آزاد کرتا ہے اور صرف اپنے خالق سے مانوس ہوجاتا ہے اور اس سے محبت کرتا ہے ادب سے اللہ کے سامنے کھڑا ہوجاتا ہے تکبیر کہتا ہے اور خدا کو بزرگی اور عظمت سے یاد کرتا ہے سورہ الحمد اور دوسری ایک سورہ کو صحیح پڑھتا ہے اور کامل رکوع اور سجود بجالاتا ہے نماز کے تمام اعمال کو آرام اور سکون سے بجالاتا ہے اور نماز کے ختم کرنے میں جلد بازی سے کام نہیں لیتا ایک دن ہمارے پیغمبر اسلام (ص) مسجد میں داخل ہوئے ایک آدمی کو دیکھا کہ بہت جلدی میں نماز پڑھ رہا ہے رکوع اور سجدے کو کامل بجا نہیں لاتا اور نماز کے اعمال کو آرام سے بجا نہیں لاتا آپ نے تعجب کیااور فرمایا کہ یہ آدمی نماز نہیں پڑھ رہا بلکہ ایک مرغ ہے جو اپنی چونچ زمین پر مار رہا ہے سیدھا ٹیرھا ہوتا ہے خدا کی قسم اگر اس قسم کی نماز کے ساتھ اس دنیا سے جائے تو مسلمان بن کر نہیں جائے گا اور آخرت میں عذاب میں مبتلا ہوگا:

بہتر ہے کہ نماز پڑھنے کے لئے مسجد میں جائیں اور اپنی نماز جماعت کے ساتھ بجالائیں_

نماز کے چند مسئلے

۱)___ مرد پر واجب ہے کہ مغرب اور عشاء اور صبح کی پہلی

۲۱۷

دو رکعت میں الحمد اور سورہ کو بلند آواز سے پڑھے_

۲)___ نماز پڑھنے والے کا لباس اور بدن پاک ہونا ضروری ہے_

۳)___ ایسی جگہ نماز پڑھنا کہ جہاں اس کا مالک راضی نہ ہویا ایسے لباس میں نماز پڑھنا کہ جس کا مالک راضی نہ ہو حرام اور باطل ہے_

۴)___ سفر میں چار رکعت نماز دو رکعت ہوجاتی ہے یعنی صبح کی طرح دو رکعت نماز پڑھی جائے کیسا سفر ہو اور کتنا سفر ہو کتنے دن کا سفر ہو ان کا جواب توضیح المسائل میں دیکھئے_

۲۱۸

چوتھا سبق

نماز آیات

جب سورج یا چاند گرہن لگے تو ایک مسلمان کو اس سے قیامت کے دن کی یاد آجاتی ہے اس قوت کی یاد میں کہ جس وقت تمام جہان زیر و زبر ہوجائے گا اور سورج اور چاند کا چہرہ تاریک ہوجائے گا اور مردے جزاء اور سزا کے لئے زندہ محشور ہوں گے سورج یا چاند گرہن یا زلزلہ کے آنے سے ایک زندہ دل مسلمان قدرت خدا کی نشانیوں میں سے ایک نشانی دیکھتا ہے اور گویا خلقت نظام کی علامت کا مشاہدہ کرتا ہے اور اس کا دل اللہ کی عظمت سے لرزجاتا ہے اور خدائے بے نیاز کی طرف احتیاج کا احساس کرتا ہے اور اللہ کے حکم کے تحت نماز آیات کے لئے کھڑا ہوجاتا ہے اور مہربان خدا سے راز و نیاز کرتا ہے اور اپنے پریشان اور بے آرام دل کو اطمینان دیتا ہے کیونکہ

۲۱۹

خدا کی یاد پریشان دل کو آرام دیتی ہے اور تاریک دلوں کو روشنی کا مدہ سناتی ہے لہذا اس سے اس کا دل آرام حاصل کرلیتا ہے اور مشکلات کے مقابلے او رحوادث کے حفظ ما تقدم کے لئے بہتر سوچتا ہے اور زندگی کے ٹھیک راستے کو پالیتا ہے_

نماز آیات کا پڑھنا جب سورج یا چاند گرہن لگے یا زلزلہ آئے ہر مسلمان پر واجب ہے نماز آیات کس طرح پڑھیں نماز آیات صبح کی نماز کی طرح دو رکعت ہوتی ہے صرف فرق یہ ہے کہ ہر ایک رکعت میں پانچ رکوع ہوتے ہیں اور ہر ایک رکوع کے لئے رکوع سے پہلے سورة الحمد اور کوئی ایک سورہ پڑھنا ہوتا ہے اور پانچویں رکوع کے بعد کھڑے ہوکر سجدے میں چلاجائے اور اس کے بعد دوسری رکعت پہلی رکعت کی طرح بجالائے اور دو سجدوں کے بعد تشہد اور سلام پڑھے اور نماز کو ختم کرے_

نماز آیات کو دوسرے طریقے سے بھی پڑھا جاسکتا ہے اس کی ترکیب اور باقی مسائل کو توضیح المسائل میںدیکھئے

سوالات

۱)___ سورج گرہن یا چاند گرہن کے وقت انسان کو کونسی چیز یاد آتی ہے؟

۲)___ نماز آیات کس طرح پڑھی جائے؟

۳)___ نماز آیات کا پڑھنا کیا فائدہ دیتا ہے؟

۴)___ کس وقت نماز آیات واجب ہوتی ہے؟

۲۲۰