قیامت

قیامت0%

قیامت مؤلف:
زمرہ جات: معاد

قیامت

مؤلف: علی موسیٰ الکعبی
زمرہ جات:

مشاہدے: 10730
ڈاؤنلوڈ: 3617

تبصرے:

قیامت
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 13 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 10730 / ڈاؤنلوڈ: 3617
سائز سائز سائز
قیامت

قیامت

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں تنظیم ہوئی ہے

كتاب:قیامت

مؤلف:علی موسیٰ الکعبی

مقدمہ ناشر

بسم الله الرحمن الرحیم

قیامت ،اصول دین کی پانچویں اصل ھے جوہر مسلمان کی زندگی کا بنیادی ضابطہ اور قانون ھے، کیونکہ ہر مسلمان کو یہ بات معلوم ھے کہ وہ جو کچھ بھی اس دنیا میں انجام دیتا ھے اس کی جزا یا سزا روز قیامت ضرور ملے گی۔

چنانچہ جب ھم قرآن کریم کی تلاوت کرتے ھیں تو دیکھتے ھیں کہ خداوندعالم نے تقریباً دوہزار آیتوںکے ضمن میں بالواسطہ یابلاواسطہقیامت کا ذکر کیا ھے، لہٰذا خداوندمتعال کا ان تمام آیات کے ذکر کرنے کا مقصد کیا ھوسکتا ھے؟ جبکہ اس کا قول و فعل حکمت سے خالی نھیں ھوتا! تو فوراً ھی اس کا جواب آئے گا کہ چونکہ خداوندعالم ”ارحم الراحمین“ ھے، اور وہ اس دن اور اس میں پیش آنے والے واقعات کے بارے میں خبررکھتا ھے، اسی وجہ سے اس دن کا نام”کلیجہ منھ کو آنے والا دن“ اور ”آنکھیں چکاچوند کرنے والادن“ رکھا ھے، پس خداوندعالم اس کے ذریعہ انسان سے چاہتا یہ ھے کہ اس روز (قیامت) پر ایمان رکھے اور خود کو اس دن کے لئے آمادہ کرے۔کیونکہ ”جاویدانی زندگی “اسی دن سے شروع ھوتی ھے، لہٰذا خوش نصیب ھے وہ انسان جس نے اس دن کے لئے آمادگی کررکھی ھے، کیونکہ جس شخص نے اس دن کے لئے آمادگی کی ھوگی وہ اس دن میں کامیاب ھوگا، اور جس نے اس دن کے لئے آمادگی نھیں کی اس کے بارے میں نہ پوچھئے (العیاذ باللہ) وہ تو بڑے گھاٹے میں رھے گا۔

بالتحقیق قرآن کریم نے قیامت کو ثابت کرنے کے لئے (متعدد مقامات پر) عقلی اور منطقی دلائل و براھین پیش کئے ھیں، جیسا کہ ارشاد ھوتا ھے:

( وَتَرَی الْاٴَرْضَ هَامِدَةً فَإِذَا اٴَنزَلْنَا عَلَیْهَا الْمَاءَ اهْتَزَّتْ وَرَبَتْ وَاٴَنْبَتَتْ مِنْ کُلِّ زَوْجٍ بَهِیجٍ ذَلِکَ بِاٴَنَّ اللهَ هُوَ الْحَقُّ وَاٴَنَّهُ یُحْیِ الْمَوْتَی وَاٴَنَّهُ عَلَی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ ) ( ۱ )

”اور جب تم زمین کو مردہ دیکھتے ھو پھر جب ھم پانی برسادیں گے تو وہ لہلہانے لگتی ھے اور ابھرنے لگتی ھے اور ہر طرح کی خوبصورت چیز اگانے لگتی ھے۔یہ اس لئے ھے کہ وہ اللہ خدائے برحق ھے، اور وھی مردوں کو زندہ کرتا ھے اور وھی ہر شئے پر قدرت رکھنے والا ھے“۔

یہ مردہ زمین زندہ ھوگی لیکن خداوندعالم خاص سبب یا خاص قانون کے تحت اس کو زندہ کرے گا اور وہ ھے پانی کا برسنا ،جس سے زمین میں دوبارہ جان آجائے گی اور اس کی حیات واپس مل جائے گی، واضح رھے کہ مردہ زمین اور مردہ انسان میں کوئی فرق نھیں ھے، پس جس طرح زمین پانی برسنے سے زندہ ھوجائے گی اسی طرح انسان بھی ایک صور پھونکنے سے زندہ ھوجائیں گے:

( فَإِذَا هُمْ قَیَامٌ یَّنْظُرُوْنَ ) ( ۲ )

پس قیامت کے سلسلہ میں قرآن مجید میں بہت سی آیات بیان ھوئی ھیں جن سے خداوندعالم کا مقصد یہ ھے کہ انسان اس روز پر ایمان لے آئے اور اس عظیم (اور سخت) دن کے لئے ھمہ وقت تیاررھے۔

قارئین کرام! کتاب ہذامیں ضرورت قیامت اور اس کے اثبات پر بہت سے دلائل اور براھین بیان کئے گئے ھیں، موسسہ امام علی علیہ السلام اس کتاب کا ترجمہ اس لئے پیش کرتا ھے کہ دینی برادران کی کچھ خدمت ھوسکے اور اس کے ذریعہ مومنین کرام میں بیداری پیدا ھوجائے اور روزقیامت پر مستحکم ایمان رکھیں، اور اس عظیم (اور سخت) دن کے لئے ھمیشہ تیار رھیں، آخر میں خداوندعالم کی بارگاہ میں دعا ھے کہ خداوندعالم ھم کو مزید توفیق سے نوازتے ھوئے اس ناچیز خدمت کو قبول فرمائے اور ھمیں سیدھے راستے پر قائم رکھے۔(آمین یا رب العالمین، بحق محمد و آلہ الطاہرین )

شیخ ضیاء جواہری

مدیر موسسہ امام علی علیہ السلام

۱۱ ذی قعدة الحرام ۱۴۲۵ ھ

____________________

(۱) سورہ حج آیت ۵،۶۔

(۲) سورہ زمر آیت ۶۸۔

عرض مولف

بسم الله الرحمن الرحیم

الحمد لله ربّ العالمین واٴفضل الصلاة و اٴتم التسلیم علی خیرالاٴنام محمد المصطفیٰ وآله الهداة المعصومین الکرام، امابعد :

قرآن کریم اور احادیث معصومین علیھم السلام میں روز قیامت پر عقیدہ رکھنا اسلام کے اھم اصول اوربنیادی ارکان میں شمار کیا گیا ھے،اس کے علاوہ عقل سلیم روز قیامت اور اُخروی زندگی کے بارے میں دلالت کرتی ھے۔

اسی وجہ سے تمام آسمانی ادیان نے اس بنیادی اصل پر اتفاق کیا ھے، اور اس سلسلہ میں انبیاء اور مرسلین (علیھم السلام )نے اپنی اپنی قوموں میں اس عقیدہ کو راسخ کرنے کے لئے بہت زحمتیں اٹھائی ھیں،اور انھوں نے بڑے بڑے چیلنج کا مقابلہ کیا ھے۔

زمین و آسمانی مخلوقات میں غور و فکر اور اسی طرح اس مرتب و منظم کائنات میں غور و فکر کرنے سے ان کے بنانے والے خدا کی عظیم قدرت کے ایمان پر اضافہ ھوتا ھے، اور اُخروی زندگی کے ایمان میں تازگی پیدا ھوتی ھے، جیسا کہ خداوندعالم نے ھمیں عدم سے وجود بخشا، کیونکہ جو کوئی شروع میں کوئی چیز بناسکتا ھے تو اس کو دوبارہ بنانے پر زیادہ قدرت رکھتا ھے:

( اٴَوَلَمْ یَرَوْا اٴَنَّ اللهَ الَّذِی خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْاٴَرْضَ وَلَمْ یَعْیَ بِخَلْقِهِنَّ بِقَادِرٍ عَلَی اٴَنْ یُحْیِیَ الْمَوْتَی ) ( ۱ )

”کیا ان لوگوں نے یہ نھیں غور کیا کہ جس خدا نے سارے زمین اور آسمان کو پیدا کیا اور ا ن کے پیدا کرنے سے ذرا بھی تھکا نھیں وہ اس بات پر (بھی) قادر ھے کہ مردوں کو زندہ کرے گا“۔

اس سلسلہ میں حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام فرماتے ھیں:

عجبت لمن انکر النشاة الاخرة ،وهو یری النشاة الاولیٰ ۔“( ۲ )

”واقعاً اس شخص پر تعجب ھے جو اُخروی زندگی کا انکار کرے جبکہ وہ اس دنیاوی زندگی کو دیکھ رھاھو!“

اس بنا پر موت ھمارا انتظار کررھی ھے جیسا کہ ھم سے پہلے لوگ بھی اس دنیا میں نھیں رھے، لیکن یہ موت عدم ،فنا اور انسان کا قصہ تمام ھونے کے معنی میں نھیں ھے ، وہ انسان جو خلیفة اللہ ھے، اور خداوندوحدہ لاشریک کی اطاعت و بندگی پر مامور کیا گیا ھے تاکہ اس دنیا میں نیکی اور خیر کے راستہ پر چلے، یھی نھیں ، بلکہ اسلامی عقیدہ کے مطابق یہ دنیا ھی عالم

آخرت کا مقدمہ ھے ،وہ عالم آخرت جہاں پر انسان کو ھمیشہ ھمیشہ کے لئے باقی رہنا ھے، چاھے جنت میں رھے یا دوزخ میں، کیونکہ انسان وہاں پر اپنے اعمال کا گروی ھوگا(جیسے اعمال اس دنیا میں انجام دے گا اس کو ویسی ھی جزا یا سزا دی جائے گی)چنانچہ ارشاد خداوندی ھوتا ھے:

( کُلُّ نَفْسٍ بِمَا کَسَبَتْ رَهِینَةٌ ) ( ۳ )

”ہر شخص اپنے اعمال کے بد لے گرو ھے“۔

پسیا تو انسان ھمیشہ ھمیشہ کے لئے جنت میں رھے گا، یا دوزخ کے عذاب میں مبتلا رھے گا۔ روز قیامت خداوندعالم کا عدل ، اس کی صداقت اور اس کے و عدہ و وعید واضح ھوجائیں گے ،پس معلوم یہ ھوا کہ آخرت میں انسان کو اس کے کئے کی جزا یا سزا ملے گی،لہٰذا اس بات پر ایمان رکھنا کہ خداوندعالم انسان کو مرنے کے بعد دوبارہ خلق فرمائے گا، جیسا کہ اس نے وعدہ (بھی) کیا ھے ،اور اس بات پر ایمان رکھنا کہ اطاعت گزار بندوں کو جنت میں انعام و اکرام سے نوازے گا، اور نافرمان لوگوں کو عذاب میں مبتلا کرے گا،انسان کو ھوائے نفس کی پیروی سے روکتا ھے، اور گناھوں سے دوری کا سبب بنتا ھے، اور انسان کو اس دنیا میں صاحب فضیلت بنادیتا ھے ،پھر انسان اجتماعی اور انفرادی طریقہ سے خیر و صلاح اور فضیلت و کمال کی طرف تیز ی سے قدم بڑھاتا ھے، تاکہ موت کے بعد پیش آنے والے واقعات (وحشت قبر اور روز حساب کے خوف)سے مقابلہ کے لئے خود کو آمادہ کرلے۔

روز قیامت پر ایمان رکھنے کا ایک دوسرا فائدہ یہ ھے کہ انسانی نفس میں ایک آرزو

پیدا ھوجاتی ھے اور وہ ھے اُخروی زندگی سے باخبر ھونا، جس کو عدل الٰھی ،اس کی صداقت اور اس کے وعدہ و وعید سے تعبیر کیا جاتا ھے، جس سے انسان کے اخلاق اور دینی عقائد میں استحکام پیدا ھوتا ھے، اور دین خدا کی تبلیغ میں پیش آنے والی صعوبتوں کو برداشت کرنے کی طاقت حاصل کرلیتا ھے۔

قارئین کرام! ھم اس کتاب میں قیامت کے بارے میں چار فصلوں میںدرج ذیل عنوان کے تحت بحث کریں گے:

۱ ۔ تعریف معاداور اس عقیدہ کے آثارو فوائد

۲ ۔ضرورت قیامت پر محکم دلائل و برہان

۳ ۔ حقیقت معاد اور قیامت پر ھونے والے اعتراضات کے جوابات

۴ ۔منازل الآخرت جیسے موت اور برزخی زندگی، قیامت کی نشانیاں اور قیامت کے مراحل وغیرہ۔

خداوندعالم ھمیں اپنے قہر و غضب سے محفوظ رکھے اور ھم پر اپنی رحمت و مغفرت کا سایہ فرمائے۔(آمین یا رب العالمین)

والسلام

علی موسیٰ الکعبی

____________________

(۱) سورہ احقاف آیت۳۳۔

(۲) غررالحکم ،مرحوم الا ٓ مدی ،ج۲:ص ۳۵/۳، موسسہ الا علمی ۔بیروت۔

(۳) سورہ مدثر آیت۳۸۔