عرض مولف
بسم الله الرحمن الرحیم
الحمد لله ربّ العالمین واٴفضل الصلاة و اٴتم التسلیم علی خیرالاٴنام محمد المصطفیٰ وآله الهداة المعصومین الکرام، امابعد
:
قرآن کریم اور احادیث معصومین علیھم السلام میں روز قیامت پر عقیدہ رکھنا اسلام کے اھم اصول اوربنیادی ارکان میں شمار کیا گیا ھے،اس کے علاوہ عقل سلیم روز قیامت اور اُخروی زندگی کے بارے میں دلالت کرتی ھے۔
اسی وجہ سے تمام آسمانی ادیان نے اس بنیادی اصل پر اتفاق کیا ھے، اور اس سلسلہ میں انبیاء اور مرسلین (علیھم السلام )نے اپنی اپنی قوموں میں اس عقیدہ کو راسخ کرنے کے لئے بہت زحمتیں اٹھائی ھیں،اور انھوں نے بڑے بڑے چیلنج کا مقابلہ کیا ھے۔
زمین و آسمانی مخلوقات میں غور و فکر اور اسی طرح اس مرتب و منظم کائنات میں غور و فکر کرنے سے ان کے بنانے والے خدا کی عظیم قدرت کے ایمان پر اضافہ ھوتا ھے، اور اُخروی زندگی کے ایمان میں تازگی پیدا ھوتی ھے، جیسا کہ خداوندعالم نے ھمیں عدم سے وجود بخشا، کیونکہ جو کوئی شروع میں کوئی چیز بناسکتا ھے تو اس کو دوبارہ بنانے پر زیادہ قدرت رکھتا ھے:
(
اٴَوَلَمْ یَرَوْا اٴَنَّ اللهَ الَّذِی خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْاٴَرْضَ وَلَمْ یَعْیَ بِخَلْقِهِنَّ بِقَادِرٍ عَلَی اٴَنْ یُحْیِیَ الْمَوْتَی
)
”کیا ان لوگوں نے یہ نھیں غور کیا کہ جس خدا نے سارے زمین اور آسمان کو پیدا کیا اور ا ن کے پیدا کرنے سے ذرا بھی تھکا نھیں وہ اس بات پر (بھی) قادر ھے کہ مردوں کو زندہ کرے گا“۔
اس سلسلہ میں حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام فرماتے ھیں:
”عجبت لمن انکر النشاة الاخرة ،وهو یری النشاة الاولیٰ
۔“
”واقعاً اس شخص پر تعجب ھے جو اُخروی زندگی کا انکار کرے جبکہ وہ اس دنیاوی زندگی کو دیکھ رھاھو!“
اس بنا پر موت ھمارا انتظار کررھی ھے جیسا کہ ھم سے پہلے لوگ بھی اس دنیا میں نھیں رھے، لیکن یہ موت عدم ،فنا اور انسان کا قصہ تمام ھونے کے معنی میں نھیں ھے ، وہ انسان جو خلیفة اللہ ھے، اور خداوندوحدہ لاشریک کی اطاعت و بندگی پر مامور کیا گیا ھے تاکہ اس دنیا میں نیکی اور خیر کے راستہ پر چلے، یھی نھیں ، بلکہ اسلامی عقیدہ کے مطابق یہ دنیا ھی عالم
آخرت کا مقدمہ ھے ،وہ عالم آخرت جہاں پر انسان کو ھمیشہ ھمیشہ کے لئے باقی رہنا ھے، چاھے جنت میں رھے یا دوزخ میں، کیونکہ انسان وہاں پر اپنے اعمال کا گروی ھوگا(جیسے اعمال اس دنیا میں انجام دے گا اس کو ویسی ھی جزا یا سزا دی جائے گی)چنانچہ ارشاد خداوندی ھوتا ھے:
(
کُلُّ نَفْسٍ بِمَا کَسَبَتْ رَهِینَةٌ
)
”ہر شخص اپنے اعمال کے بد لے گرو ھے“۔
پسیا تو انسان ھمیشہ ھمیشہ کے لئے جنت میں رھے گا، یا دوزخ کے عذاب میں مبتلا رھے گا۔ روز قیامت خداوندعالم کا عدل ، اس کی صداقت اور اس کے و عدہ و وعید واضح ھوجائیں گے ،پس معلوم یہ ھوا کہ آخرت میں انسان کو اس کے کئے کی جزا یا سزا ملے گی،لہٰذا اس بات پر ایمان رکھنا کہ خداوندعالم انسان کو مرنے کے بعد دوبارہ خلق فرمائے گا، جیسا کہ اس نے وعدہ (بھی) کیا ھے ،اور اس بات پر ایمان رکھنا کہ اطاعت گزار بندوں کو جنت میں انعام و اکرام سے نوازے گا، اور نافرمان لوگوں کو عذاب میں مبتلا کرے گا،انسان کو ھوائے نفس کی پیروی سے روکتا ھے، اور گناھوں سے دوری کا سبب بنتا ھے، اور انسان کو اس دنیا میں صاحب فضیلت بنادیتا ھے ،پھر انسان اجتماعی اور انفرادی طریقہ سے خیر و صلاح اور فضیلت و کمال کی طرف تیز ی سے قدم بڑھاتا ھے، تاکہ موت کے بعد پیش آنے والے واقعات (وحشت قبر اور روز حساب کے خوف)سے مقابلہ کے لئے خود کو آمادہ کرلے۔
روز قیامت پر ایمان رکھنے کا ایک دوسرا فائدہ یہ ھے کہ انسانی نفس میں ایک آرزو
پیدا ھوجاتی ھے اور وہ ھے اُخروی زندگی سے باخبر ھونا، جس کو عدل الٰھی ،اس کی صداقت اور اس کے وعدہ و وعید سے تعبیر کیا جاتا ھے، جس سے انسان کے اخلاق اور دینی عقائد میں استحکام پیدا ھوتا ھے، اور دین خدا کی تبلیغ میں پیش آنے والی صعوبتوں کو برداشت کرنے کی طاقت حاصل کرلیتا ھے۔
قارئین کرام! ھم اس کتاب میں قیامت کے بارے میں چار فصلوں میںدرج ذیل عنوان کے تحت بحث کریں گے:
۱ ۔ تعریف معاداور اس عقیدہ کے آثارو فوائد
۲ ۔ضرورت قیامت پر محکم دلائل و برہان
۳ ۔ حقیقت معاد اور قیامت پر ھونے والے اعتراضات کے جوابات
۴ ۔منازل الآخرت جیسے موت اور برزخی زندگی، قیامت کی نشانیاں اور قیامت کے مراحل وغیرہ۔
خداوندعالم ھمیں اپنے قہر و غضب سے محفوظ رکھے اور ھم پر اپنی رحمت و مغفرت کا سایہ فرمائے۔(آمین یا رب العالمین)
والسلام
علی موسیٰ الکعبی
____________________