مجموعہ تقاریر(حصہ اول) جلد ۱

مجموعہ تقاریر(حصہ اول)0%

مجموعہ تقاریر(حصہ اول) مؤلف:
زمرہ جات: امام حسین(علیہ السلام)

مجموعہ تقاریر(حصہ اول)

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: مولانا جان علی شاہ کاظمی
زمرہ جات: مشاہدے: 18408
ڈاؤنلوڈ: 4303


تبصرے:

کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 13 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 18408 / ڈاؤنلوڈ: 4303
سائز سائز سائز
مجموعہ تقاریر(حصہ اول)

مجموعہ تقاریر(حصہ اول) جلد 1

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مجلس ۵

بسم الله الرحمٰن الرحیم

اما بعد فقد قال الله تبارک وتعالی فی کتابه المجید

( الذین یتبعون الرسول النبی الامی الذی یجدونه مکتوباً عنده م فی التورات والانجیل )

قرآن مجید آج بھی ہمارے پیارے نبی محمد مصطفی ص کا زندہ معجزہ ہے قرآن کی ہر آیت معجزہ ہے خدا نے حضرت موسی کو عصا کا معجزہ دیا تھا کہ جب عصا پھینکتے تھے تو اژدھا بن جاتا تھا اور جب عصا زمین پر مارتے تھے توچشمہ بہتا تھا

خدا نے حضر ت عیسیٰ کومعجزہ دیا کہ مردوں کو زندہ کرتے تھے لیکن جیسے حضرت موسیٰ چلے گئے ویسے ان کا معجزہ بھی چلا گیا جیسے حضرت عیسیٰع چلے گئے ویسے ان کا معجزہ بھی چلا گیا مگر ہم اور آپ دیکھ رہے ہیں کہ قرآن زندہ معجزہ آج بھی موجود ہے تو یہ دلیل ہے

کہ آج بھی کوئی محمدص جیسا موجود ہے ورنہ ہر نبی کے ساتھ اس کا معجزہ چلا گیا آج بھی قرآ ن موجود ہے تو ہمارے نبی ص جیسا ان کا وارث موجود ہے یہ خود نبیص کی حدیث ہے کہ ”اولنا محمد اوسطنا محمد آخرنا محمد و کلنا محمد“ ہمارا پہلا محمد ہے ہمارا درمیانہ بھی محمد ہے ہمارے سب کے سب محمد ہیں ہم سب کے سب محمد ہیں

یہ قرآن کی آیت معجزہ ہے کہ اے مسلمانو! تمہارے نبی کی صداقت کو تمہارے اسلام کی صداقت کو فقط قرآن سے نہیں فقط عقل کی روشنی میں نہیں فقط فلسفہ کی روشنی میں نہیں بلکہ تم توریت سے بھی ثابت کر سکتے ہو انجیل سے بھی ثابت کر سکتے ہوچہ جائے انجیل اور توریت میں عیسائی یہودیوں نے بہت خیانتیں کی ہیں بہت تبدیلیاں کی ہیں مگر قیامت تک پیمبر کا معجزہ ہے یہ قرآن کی آیت کا معجزہ ہے کہ ہر چیز آپ سن رہے ہیں کہ اسلام کی ہر چیز نہ فقط قرآن سے بلکہ ہم توریت سے بھی ثابت کر سکتے ہیں یہ اسلام کی عظمت ہے کہ ”ان الدین عند اللہ الاسلام“ اللہ کے نزدیک دین اسلام ہے دین ایک ہے آدم ع کے زمانہ میں بھی اسلام تھا

ابراھیم کے زمانہ میں بھی اسلام تھا موسیٰع کے زمانے میں بھی اسلام تھا عیسیٰ کے زمانے میں بھی اسلام ہے اور محمد ص کے زمانہ میں بھی اسلام ہے

خون نجس ہے اگر ذبیحہ صحیح نہیں تو اس جانور کا گوشت حرام ہے اور جتنی چیزیں اسلام نے حرام قرار دی ہیں امام کا فرمان ہے کہ یہ نجاست کھاو گے تو یہ بیماری ہوگی یہ نجاست کھاو گے تو وہ بیماری ہوگی اور سائنس نے بھی اسے ثابت کیا ہے جیسے بعض لوگ ہوتے ہیں خود کو ماڈرن کہتے ہیں پڑھے لکھے کہتے ہیں. کہتے ہیں یہ اسلام نے کیا کہا کہ سور مت کھاو جب کہ پورے کافر کھا رہے ہیں پورا آمریکا کھا رہا ہے سور کھانے میں کیا حرج ہے بعض جو بہت ہی ویسٹر نائز ہو جاتے ہیں ایسے سوالات کرتے ہیں تو ایک بہترین کتاب انگریزی میں موجود ہے کہ سور کے گوشت کے اندر کتنے بیکٹریاز ہیں کتنے پیراسائٹ ہیں کتنی بیماریاں ہیں سائنس کے اعتبار سے اور خود ان کی رپورٹ کے مطابق. لیکن سور خنزیر جو حرام ہے

صرف آج حرام نہیں صرف ہمارے نبی کے زمانہ میں حرام نہیں ہوئی ہے بلکہ حضرت آدمع کے زمانہ میں بھی حرام تھی موسیٰع کے زمانہ میں بھی حرام تھی حضرت عیسیٰ کے زمانہ میں بھی حرام تھی کیوں کہ دین ایک ہے ، چیپٹر کا نام لیویٹکس چیپٹر کانمبر۱۱

then the lord said to moses and haron give the following حضرت عیسیٰ اور حضرت موسیٰع پر خدا نے وحی نازل کی

کہ کون سی چیزیں حرام ہیں اور کون سی چیزیں حلال ہیں and the hare so they also never be eaten and the pig may not be eaten توریت کہہ رہا ہے کہ خرگوش اور سور حرام ہے اور یہ فقہ جعفری ہے جس میں خرگوش بھی حرام ہے اور سور بھی حرام ہے چیپٹر کا نام deutronomy۱۴:۹ ، as for marine animals سمندر کی مخلوقات میں کون سے حلال ہیں you may eat has both fins and scale

سمندری مچھلیوں میں توریت کہہ رہی ہے ان کو کھانا جن میں چھلکے ہوں اور یہ بھی فقہ جعفری کی صداقت ہے کہ چھلکے والی مچھلی کھاتے ہیں اور بغیر چھلکہ والی مچھلی ہے تو وہ حرام ہے

آج سائنسی ریسرچ بھی ہے کہ سائنسدان بھی منع کرتے ہیں کہ بغیر چھلکے والی مچھلی مت کھاو اس میں جراسیم جلد جاتے ہیں چھلکے جراسیم کو اندر داخل ہونے نہیں دیتے مگر یہ آیت انجیل کی بہت حیران کرنے والی ہے

ephesians ۵:۱۸ ، don"t be drunk with wine , شراب پی کر مدہوش مت ہو جاو because that will ruin your life کیوں کہ شراب تمہاری زندگی کو برباد کردے گا حضرت عیسیٰ کہہ رہے ہیں کہ شراب تمہاری زندگیوں کو برباد کر دے گا مگر عیسائیوں کو توچھوڑیں مگر ان کی عبادت گاہ میں ان کے پادری شراب پیتے ہیں آج سائنس نے ثابت کر دیا ہے کہ کتنی بیماریاں شراب پینے سے ہوتی ہیں آج عیسائیوں کی عبادت گاہ میں شراب پی جاتی ہے کیوں، عیسائی پادریوں نے امر بالمعروف نہیں کیا کیسے امر بالمعروف کرتے جب کہ بادشاہ خود شراب پی رہا تھا اگر کہتے شراب حرام ہے تو بادشاہ جیل میں ڈال دیتا اگر کہتے شراب حرام ہے تو عوام خلاف ہو جاتی انجیل میں آیت موجود ہے بہت سارے عیسائیوں کو معلوم نہیں ہے کہ انجیل میں آیت موجود ہے شراب پی کے مدہوش مت ہو جاو شراب تمہاری زندگیوں کو برباد کردے گااب اگر جس قوم سے امر بالمعروف ختم ہو جائے تو گناہ کبیرہ ان کی عبادت گاہوں میں آجاتا ہے اے مسلمانو! شکریہ ادا کرو امام حسین - کا ، اے کلمہ پڑھنے والو! شکریہ ادا کرو کربلا والوں کا یزید نے یہی کام شروع کیا تھا مسجد دربار میں ہوتی تھی مسجد میں بیٹھ کر سب سے پہلے یزید نے شراب پینا شروع کیا جوا کھیلنا شروع کیا گانا چلانا شروع کیا اگر حسین - نے علی اکبر جیسے جوان قربان نہ کئے ہوتے اگر حسینع کربلا میں علی اصغر جیسے معصوم بچے قربان نہ کرتے اگر زینبس کربلا میں چادر قربان نہ کرتی تو مسلمانو! ہماری مسجدوں میں بھی عیسائیوں کی مسجدوں کی طرح شراب پینا کوئی گناہ نہ سمجھا جاتا جب یہ خبر فرزند علیع فرزند زہراء فرزند رسول خدا ص علیع کے لال کو پہنچی تو حسینع نے کہا چاہے کتنی قربانی دینی پڑے اے یزید تو مسجد میں شراب پیتا ہے میں پورا گھر قربان کردوں گا مگر ایسا امر بالمعروف کا درس دوں گا

تاکہ قیامت تک پھر کسی حاکم کو جراءت نہ ہوگی کہ مسجد میں شراب پئے یہ حسین - کا درس ہے یہ امر بالمعروف کا اثر ہے اگر مولیٰ حسینع امر بالمعروف نہ کرتے تو لوگ گناہ کو گناہ نہ سمجھتے اب کتنی اہم عبادت ہے

ظالموں کو خطرہ، کافروں کو خطرہ، شیاطین کو خطرہ امر بالمعروف سے ہے کربلا میں آکر امام حسینع نے بتایا کہ جو بھی جوا کھیل رہا ہے جو بھی شراب پی رہا ہے وہ امام حسینع کے خلاف جنگ کر رہا ہے اور امام حسینع اس کے خلاف جنگ کر رہے ہیں لہذا اگر کوئی شرابی ہے تو شرابی کا امام، امام حسینع نہیں ہیں شراب پینے والے کا امام ، یزید ہے. نشہ کرنے والے کا امام یزید ہے بھنگ کی شکل میں ہو چرس کی شکل میں ہو ہیروئن کی شکل میں ہو حرام پھر بھی حرام ہے شراب کی شکل میں جو نشہ کر رہا ہے وہ اپنے عمل سے اپنا امام یزید کو بنا رہا ہے اس کا امام حسینع امام نہیں، حسینع اس کا امام نہیں جو شراب پئے امام حسینع اس کا امام نہیں جو رقص وسرور گانے بجانے کی محفلوں میں جائے امام حسینع نے کربلا میں آ کر بتایا کہ قیامت تک کے لئے میں اس کے خلاف جنگ کروں گا جو ان کاموں میں مشغول ہے مولیٰ علی،ع نبی ص اہل بیتع ،کے فرامین بتائے گئے کہ حرام کھانے کے بعد عبادت قبول نہیں ہوتی، جو حرام کھائے چالیس دن نہ اس کی نماز قبول نہیں ہے اس کی دعا قبول نہیں ہے مسلسل مولیٰ علیع فرما رہے ہیں، نبی ص فرمارہے ہیں کہ اے لوگو! اگر حرام سے تمہاری زبان نے طاقت حاصل کی تمہارے دل نے حرام سے طاقت حاصل کی تو اس زبان سے جو بھی تسبیح پڑھو گے استغفار کرو گے اس کا کوئی ثواب نہیں اللہ کے رسول کی حدیث ہے اگر کوئی حرام کھا کر عبادت کر رہا ہے وہ دریا یا سمندر میں گھر بنانا چاہ رہا ہے عبادت وہ قبول ہے جہاں لقمہ حلال ہو شراب پینے والے کے بارے میں بہت حدیثیں ہیں. اللہ کے رسول ص فرماتے ہیں اگر کوئی شراب پیتا ہے تو اس کی عیادت کو مت جاو یہ حکم نبیص ہے اگر کوئی شرابی مر جائے اس کے جنازہ کو کاندھا مت دو اس کی تشیع جنازہ میں مت جاو اگر شرابی تم سے بیٹی کا رشتہ مانگے اسے بیٹی مت دو اگر دیا تو تمہاری بیٹی کی نسل برباد، شرابی کی اولاد مومن بننا مشکل ہے، نسل تباہ ہو گئی ،فرمایا شرابی اگر گواہی دے اس کی گواہی قبول نہیں،

شرابی کے پاس امانت مت رکھو وہ خائن ہے اور اس کا عذاب ، اللہ کے رسول نے دوسری حدیث میں فرمایا اگر کوئی شراب پیتا ہے حرام کھاتا ہے

خدا اس حرام کی وجہ سے اس کے دل کو اتنا سخت بنا دیتا ہے اتنی غلاظت کی نجاست کا پردہ اس کے دل پر آجا تا ہے کہ نہ اس کو عبادت میں لذت ملے گی نہ اسے نماز پڑھنے میں لذت ملے گی نہ اسے قرآن پڑھنے میں لذت ملے گی نہ اسے ذکر خدا میں لذت ملے گی شرابی کے لئے عبادت کی لذت کے دروازے بند ہو جاتے ہیں ، دوسرا عذاب جب کوئی شراب پیتا ہے اللہ کے رسول فرماتے ہیں زمین اور آسمان کے سارے فرشتے اس پر لعنت بھیجتے ہیں تیسرا جب کوئی شراب پیتا ہے تو حضرت آدم سے لے کر حضرت محمد مصطفی ص تک ایک لاکھ چو بیس ہزار انبیاء اس پر لعنت بھیجتے ہیں فرمایا، شرابی جب مرے گا جہنم کی آگ کے سواء اسے کچھ بھی نہ ملے گاسورہ واقعہ کی تفسیر ہے جب جہنم میں شراب پینے والے، حرام کھانے والے بھوک سے تڑپیں گے اور کہیں گے اے فرشتو اگر کوئی غذا ہو تو ہمیں دو ہم بھوک سے مر رہے ہیں فرشتہ جواب دیں گے تم نے اگر عمل صالح کیا ہوتا تو یہاں تمہارے لئے نورانی غذائیں بنتی تم تو حرام کھانے والے تھے تم تو شراب پینے والے تھے حرام سے جو غذا بنی ہے اس کا نام ہے ذقوم ، ذقوم جہنم کا پہل ہے جہنمی جب بھوک سے تڑپے گا مجبور ہو جائے گا کہ وہ پھل کھائے اب جیسے وہ ذقوم جہنمی پھل کھائے گا جس کے لمبے لمبے کانٹے ہیں یہ کانٹے اس کی گردن میں پھنسیں گے ایک دفعہ فریاد کرے گا پانی پانی فرشتے کہیں گے اگر دنیا میں روزہ رکھتے تو یہاں پانی ملتا اے کم بخت تو نے کبھی روزہ نہیں رکھا تو پانی کہاں سے ملے گا یہاں کا پانی روزہ کی بھوک اور پیاس سے بنتا ہے تو نے جو گناہ کئے اس سے جو پانی بنا اس کا نام حمیم ہے ابلتا ہوا پانی اب یہ لے لے پی لے تفسیر ہے سورہ واقعہ کی جیسے وہ گنہگار اس پانی کو پئے گا اس کا ہونٹ کٹ کے اس کے سینے پر گرے گا ، یہ سزا ہے حرام غذا کی اگر حرام کی غذا ہے تو دنیا اور آخرت کی بربادی ہے لہذا اہل بیت ٪ نے تاکید کی ہے کہ لقمہ حرام سے بچو کوئی عمل قبول نہیں ھدایت کے دروازے بند ہو جاتے ہیں اگر انسان غذا حرام کھائے حرام کسی کا حق کھا رہا ہے کسی کا مال کھا رہا ہے رشوت کھا رہا ہے ایک نورانی جملہ مولیٰ علی نے فرمایا: میں سخت ترین زہریلے کانٹوں پر سونا پسند کرتا ہوں اور اگر کوئی میرے گلے میں رسی باندھے میرے ہاتھوں میں ہتھکڑی پہنائے میرے پاوں میں رسی باندھے اور مجھے گھسیٹتا ہوا لے جائے میں اسے بھی محبوب رکھتا ہوں مگر میں اسے پسند نہیں کرتا کہ میں قیامت کے دن خدا اور رسول کے سامنے آوں اور میں نے کسی کا حق غصب کیا ہو ،یا کسی پر ظلم کیا ہو ،

سخت کانٹے یعنی سختی دنیا ہر سختی مجھے قبول ہے مگر حرام اور کسی کا حق غصب کرنا مجھے قبول نہیں اور دوسرا نورانی جملہ ارشاد فرمایا: کوئی میرے گلے میں رسی باندھے یعنی دنیا کی جاہ و عزت اس کی مجھے فکر نہیں ہے کہ مجھے حکومت مل جائے مجھے یہ مل جائے مجھے وہ مل جائے نہیں علیع اس کو پسند نہیں کرتا کہ میں کسی کا حق غصب کروں اور کل قیامت کے دن اللہ اور اللہ کے رسولص کے سامنے حاضر ہو جاوں اور اس کے سامنے منھ دیکھانے کے قابل نہ رہوں. تو مولیٰ علیع ہمیں سمجھانے کے لئے بتا رہے ہیں ، فرما رہے ہیں اس جسم کے لئے میں کسی کا حق غصب کروں کسی پر ظلم کروں جو بہت جلد بوڑھا ہو رہا ہے اس جوانی کے لئے میں کسی پر ظلم کروں جوناتوانی میں بدل رہی ہے یہ جوانی جو بڑھاپے میں ڈھل رہی ہے فرما رہے ہیں اس جسم کی راحت کے لئے میں کسی کا حق غصب کروں میں کسی پر ظلم کروں جو مجھے یقین ہے کہ مٹی کے نیچے دبنے والا ہے یہ علیع آپ کو اور مجھے کہہ رہے ہیں

اے انسان اس جسم کے لئے جو مٹی کے منوں کے نیچے دبنے والا ہے کیوں کسی پر ظلم کر رہے ہو کیوں کسی کا حق غصب کر رہے ہو خبردار کسی پر ظلم مت کرو کسی کا حق غصب نہ کرو اگر کوئی آپ سے ضعیف ہے بیوی ضعیف ہے اس پر ظلم نہ کرو نوکر ضعیف ہے اس پر ظلم نہ کرو ، کسی کا حق غصب نہ کرو چاہے تم کتنے بھی طاقتور ہو .فرمان معصوم نور ہے فرمان معصوم پڑھنے اور سننے سے دل میں نور پیدا ہوتا ہے

انسان کو ھدایت ملتی ہے اللہ کے رسولص کی حدیث ہے کہ اگر کوئی اپنے نبیص کی چالیس حدیثیں یاد کرے گا اور اس پر عمل کرے گااس پر خدا جنت کو واجب کر دیتا ہے فرمان امام نور ہے دلوں میں نور پیدا ہوتا ہے مولیٰ نے کس قدرنورانی فرمان سے ہمیں ھدایت دی کہ کسی کا حق غصب نہ کرو رزق حرام میں برکت نہیں ہے بعض لوگ کہتے ہیں فلاں رشوت لیتا ہے اس کے پاس اتنے گھر ہیں اتنی گاڑیاں ہیں اور آپ کہتے ہیں کہ رزق حرام میں برکت نہیں ہے ہم تو دیکھ رہے ہیں بر کت ہی برکت ہے ہم دنیا دیکھ رہے ہیں

برکت سے مراد کیا ہے یہ دنیا کی زندگی زیادہ سے زیادہ اسی ۸۰ یا سو ۱۰۰ سال سے زیادہ انسان دنیا میں نہیں رہتا اب مرنے کے بعد والی زندگی کتنی ہے کیا سو سال ہے کیا ھزار سال ہے کیا ایک لاکھ سال کیا ایک ملین سال ہے؟ نہیں وہ تو ابدی زندگی ہے وہ کروڑوں سالوں سے بھی زیادہ ہے اب اگر ایک انسان حرام کھا رہا ہے اللہ کے رسول نے کہا برکت نہیں ہے حرام کے مال میں کیوں کہ جو بھی عبادت کر رہا ہے وہ آخرت میں نہیں جا رہی ہے نماز پڑھ رہا ہے وہاں کچھ نہیں ہو رہا ہے روزہ رکھے خیرات دے اس کا کوئی اجر نہیں ہے کیوں کہ رزق حرام ہے اس لئے کہا رزق حرام میں کوئی برکت نہیں اور اگر مال چھوڑ کر مرتا ہے تو اس سے بھی آتش جھنم کے سواء کچھ نہیں ملتا ، مولیٰ علیع نے فرمایا یہ فکر باطل ہے کہ حرام کھا کر مسجد بناو کسی پر ظلم کر کے حج پر چلے جاو عبادت قبول نہیں جاہل عبادت کرنا چاہتا ہے الٹا گناہ کرتا ہے امام جعفر صادق ع کو لوگوں نے بتایا کہ ایک بہت بڑا اللہ والا شہر میں آگیا ہے امام نے کہا چلو ہم بھی اس اللہ والے کو دیکھتے ہیں امام اس اللہ والے کے پیچھے گئے دیکھا ایک دکان کے پیچھے چھپ کے کھڑا ہوگیا ہے دو انار چوری کئے پھر آگئے بڑھا نانوائی کی دکان میں کھڑا ہوا وہاں سے دو روٹیاں چرائیں اور چلا گیا غریب محلہ میں وہاں کچھ بھوکے لوگ تھے جا کے ان کو روٹیاں بھی دیں انار بھی دیئے امام نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا فرمایا تونے یہ کیا کیاوہاں سے دو انار چوری کئے ادھر سے دو روٹیاں چوری کیں اور آکر غریبوں کو دیا وہ بھی حرام. تو امام - سے کہنے لگا آپ قرآن مجید سے جاہل ہیں جاہل خود ہے اپنے زمانہ کے امام سے کہہ رہا ہے آپ قرآن مجید سے جاہل ہیں آپ نے قرآن کی آیت نہیں پڑھی امام نے کہا کون سی آیت کہا قرآن کی آیت کہہ رہی ہے ایک گناہ کرو گے تو اس کی سزا ایک ہے اور ایک نیکی کرو گے تو اس کی جزا دس ہے میں نے دو گناہ کئے اور میں نے نیکیاں کیں، تو بیس تو میری نیکیاں ہو گئیں اور دو گناہ مائنس کرو تو اٹھارہ نیکیاں میری پھر بھی ہیں جہالت یہی ہے کہہ رہا ہے میں نیکی کر رہا ہوں جب کہ عین گناہ کر رہا ہے اور امام سے کہہ رہا ہے آپ جاہل ہیں آپ نے قرآن نہیں پڑھا امام نے کہا اچھا تونے کیا یہ قرآن کی آیت نہیں پڑھی ”انما یتقبل اللہ من المتقین“ خدا اس کے عمل کو قبول کرتا ہے جو متقی ہو تو تو چور ہے تیرا عمل کیسے قبول ہوگا آج معاشرہ میں یہی مشکل ہے دو طرح کے جاہل ہیں ایک جاہل وہ جس کو یہ احساس ہے کہ میں جاہل ہوں ایک جاہل وہ جو ضدی ہے جو جاہل بھی ہے اور زمانہ کے امام کو کہہ رہا ہے آپ جاہل ہیں لیکن جاہل ضدی کے لئے ھدایت کے دروازے بند ہیں یہ خود بھی گمراہ اور دوسروں کوبھی گمراہ کر رہا ہے ہمارے معاشرہ میں امر بالمعروف اگر ختم ہو جائے تو ہمارے یہاں بھی شراب پینا عام ہو جائے گا لوگ شراب پینا گناہ نہیں سمجھیں گے آج عیسائی شراب پینا گناہ نہیں سمجھتے کیوں کہ امر بالمعروف ختم ہو گیا ہے یہ کربلا والوں کا احسان ہے آج اسلام کے خلاف سازش ہو رہی ہے

آج یہودی ایجنٹ سب سے زیادہ خوفزدہ شیعیان حیدرکرار سے ہیں کئی مرتبہ انھوں نے اظہار کیا کہ لبنان میں پوری زمین شیعوں کی نہیں ہے حکومت شیعوں کی نہیں ہے فقط ایک حصہ شیعوں کا ہے بیس بیس سال سے قبضہ اسرائیلیوں کا ہے لیکن شیعیان حیدرکرار نے اپنی زمین سے ایک ایک یہودی کو باہر نکال دیا یہ لوگ خوفزدہ ہیں عزاداری کو ڈسٹرپ کرنا چاہتے ہیں

کہ شیعوں کے پاس جو جراءت ہے شجاعت ہے وہ عزاداری حسینع سے ہے لہذا بیرونی سازشیں کی ہیں اندرونی سازشیں کی ہیں اندر گھس کر بھی کچھ لوگ عزاداری کے مقصد کو ختم کرنا چاہتے ہیں عزاداری حسینع کا مقصد کیا ہے امام حسینع کے دو طرح کے قاتل ہیں صرف شمر قاتل نہیں، شمر امام حسینع کے سر کا قاتل ہے آج بھی امام حسینع کے قاتل موجود ہیں جو امام حسینع کے سر کے نہیں امام حسینع کے مقصد کے قاتل ہیں انہیں پہچانئیے سر کا قاتل اتنا خطرناک نہیں جتنا وہ قاتل ہے جو مقصد حسینع کا قاتل ہے مقصد امام حسینع کیا تھا یہ مقصد نہیں کہ ہم روئیں ماتم کریں نہیں یہ خود ہمارے لئے نجات ہے امام حسینع پر کوئی احسان نہیں امام حسینع کا مقصد یہ نہیں تھا کہ میں شہید ہو جاوں اور قیامت تک لوگ روئیں اور ماتم کرتے رہیں یہ تو اپنی محبت کا اظہار ہے مقصد حسینع کیا تھا کربلا میں آکر مولیٰ حسینع نے بتایا کہ میرا مقصد کتنا عظیم ہے علی اکبر کی جوانی رہے یا نہ رہے لیکن میرا مقصد زندہ رہے علی اصغر کی مسکراہٹ رہے یا نہ رہے مگر میرا مقصد زندہ رہے عباس کے بازو رہیں یا نہ رہیں مگر میرا مقصد زندہ رہے

اور وہی وعدہ سکینہ نے کیا بابا تماچے کھاوں گی لیکن تمہارے مقصد کو ذرہ برابر نقصان نہ ہونے دوں گی اور وہی وعدہ بی بی زینب کا تھا بھیا حسین تازیانے کھاوں گی مگر تیرے مقصد کو نقصان نہ پہنچنے دوں گی آج عزاداری کے نام پر مقصد عزاداری اور مقصد حسینع کو نابود کرنے کی سازش ہے مقصد حسینع کیا ہے ہر زیارت میں ہے ہر ایک امام کی زیارت میں ہے ”اشھد انک قد اقمت الصلواة و اٰتیت الزکاة“ حسینع کا پہلا مقصد یہ تھا کے نماز قائم ہو جائے یہ وارث حسینع نے کہا لوگ پوری رات عزاداری کرتے ہیں لیکن نماز کی مخالفت کرتے ہیں فجر کے وقت سو جاتے ہیں یہ ہیں حسینع کے قاتل نوجوانوں کو بہکا رہے ہیں وارث حسینع کہہ رہا ہے کہ میرے بابا کا مقصد کیا تھا ”اشھد انک قد اقمت الصلواة و اٰتیت الزکاة“ نماز قائم ہو جائے یہاں تک کہ عزاداروں کو گمراہ کیا جا رہا ہے عزاداری کے نام سے کہ نماز کی کوئی ضرورت نہیں ہے بس عزادری کرو جنت میں چلے جاو گے. یہ ہیں مقصد حسینع کے قاتل یہ ہیں قرآن کے خلاف یہ ہیں اپنے امام کے خلاف امام خود کہہ رہے ہیں قرآن کہہ رہا ہے( اقیموا الصلواة و لا تکونوا من المشرکین ) یہ قرآن کی آیت ہے

اگر کوئی نماز نہیں پڑھ رہا ہے تو وہ مشرک ہے تمام علماء کا فیصلہ تمام مجتہدین کا فیصلہ جو منکر نماز ہے وہ نجس ہے اس کے ہاتھ کا کھانا پینا حرام ہے

کیوں کہ جو منکر نماز ہے کیوں کہ نماز کا حکم دینے والا کون ہے اللہ ، اللہ کے بعد نبیص ہیں نبی کے بعد علیع ہیں لہذا منکر نماز منکر نبی ہے نجس ہے مشرک ہے اس کے ہاتھ کا کھانا پینا جائز نہیں ہے عزاداری کے ذریعے سے عزاداری کو بد نام کرنا چاہتے ہیں، سوال کیا گیا کہ بکرا کاٹ کے خون ملنا کس روایت میں ہے تو کہتے ہیں امام حسینع نے علی اصغر کا خون اپنے منھ پہ نہیں ملا تھا استغفراللہ یعنی علی اصغر کو نسبت دے رہے ہیں بکرے کے ساتھ. اس سے بڑھ کے توہین کیا ہوگی کہ علی اصغر معصوم حسینع کے بیٹے کو ایک معمولی سے بکرے سے نسبت دی جا رہی ہے یہ ہیں جاہل جو سمجھ رہے ہیں عبادت کر رہے ہیں یا توہین کر رہے ہیں کہ اس لئے امام حسینع نے خون ملا تھا تو ہم بکرا ذبح کر کے اس کا خون ملتے ہیں اچھا علی اصغر کو تو شمر نے تیر مارا تھا اس بکرے کو کس شمر نے تیر مارا ہے یہ ہیں جاہل جو اپنی ہر مرضی کو دین کا نام دے رہے ہیں نہ آیت ہے نہ دلیل یہ مذھب اہل بیتع ،اسلام ،دین عقل ہے دین فطرت ہے یہ چاہ رہے ہیں دین عقل کو دین جاہل بنائیں اسلام پر ضرب مارنا چاہتے ہیں واجب ہے امر بالمعروف کرنا ورنہ آج بکرہ ذبح کررہے ہیں کل کتا ذبح کریں گے اور یہاں تک بتایا گیا کہ بعض عیسائیوں سے ذبح کرواتے ہیں مسلمان بھی نہیں اور بعض اوقات قبلہ کی طرف رخ بھی نہیں ہوتا اور ذبح کرواتے ہیں بکرہ ، لہذا واجب ہے ہر عالم پر ہر مومن پر ہر بدعت کا مقابلہ کرو ورنہ کل وہی بدعت مانند شراب مسجدوں میں آجائے گی جیسے عیسائیوں کے یہاں ہوگیا جو انسان اپنی ہر مرضی کو دین سمجھے وہ شیطان کی پیروی کر رہا ہے شیطان نے بھی وہی کہا تھا کہ پروردگار میں آگ سے بنا ہوں وہ مٹی سے بنا ہے میں کیوں سجدہ کروں خارجی کون تھے خارجی پہلے علیع کے ماننے والے تھے مگر جب انہوں نے دیکھا کہ مولیٰ علیع ہماری مرضی سے نہیں چلتے تو مولیٰ پر تلوار نکالی مولیٰ کے قاتل خوارج ہیں یہ خود کو عقل کل کہہ رہے تھے مومن وہ ہے جو قرآن کے سامنے تسلیم ہو جائے مومن وہ ہے جو حدیث کے سامنے تسلیم ہو جائے مومن وہ ہے جو امام کے سامنے تسلیم ہو جائے دین میں جو اپنی مرضی چلائے وہ ابن ملجم ہے وہ مومن نہیں وہ خارجی ہے

دین کی شکل بگاڑی جا رہی ہے مذھب کا مذاق اڑایا جا رہا ہے مولیٰ علی رضع کے زمانہ میں بھی ہر زمانہ میں ایسے خارجی لوگ رہے ہیں. امام کے قریبی پانچ لوگ تھے جو ہارون رشید کے جیل میں گئے جہاد کیا مومن تھے لیکن کیسے مومن اپنی مرضی کو دین سمجھنا ، میرا عمل جو ہے وہ صحیح ہے، میں چاہے بکرہ کا خون لگاوں یا کتے کا خون لگاوں میں شریعت بنانے والا ہوں ،

جب مولیٰ رضع نے مامون رشید کی ولی عہدی کو مجبوراً قبول کیا تو یہی لوگ تھے جنھوں نے دو مرتبہ امام پر قاتلانہ حملہ کیا شیعہ تھے کہا امام نے اس ظالم کی ولی عہدی کو کیوں قبول کیا یعنی خود کو امام سے بھی عالم سمجھتے تھے

آج جو مجتہدین کی بات نہیں مانتے قرآن کی بات نہیں مانتے جو خود کو عقل کل کہتے ہیں اور پوری قوم کو گمراہ کرتے ہیں ہم قرآن کو مانتے ہیں شریعت کوبدلنے والا کبھی بھی مومن نہیں ہو سکتا ہم وہاں سر جھکاتے ہیں جہاں آیت قرآن ہو یا فرمان معصوم ہوجو لوگ بکرہ کا خون لگاتے ہیں وہ قرآن کی کوئی آیت یا معصوم کا فرمان دکھائیں لہذا اگر بدعت کی مخالفت نہ کی جائے تو آنے والی نسلیں چھوٹے بچے جب دیکھیں گے امام بارگاہوں میں خون ملا جا رہا ہے کہیں گے یہ بھی کوئی سنت ہے کوئی آیت ہے اور دوسری گمراہی کہ امام حسینع نے علی اصغر کا خون ملا تھا علی اصغر کو بکرہ سے نسبت دینے والا شیعہ نہیں ہو سکتا وہ دشمن عزادار ہے شریعت سے نا واقف ہے کیوں کہ جنگ کے احکام اور ہوتے ہیں سفر کے احکام اور ہوتے ہیں ہر احکام مختلف ہوتے ہیں جو اس طرح سے اسلام کو بگاڑنا چاہتے ہیں عزاداری کو بگاڑنا چاہتے ہیں عزاداری کے نام سے مقصد عزاداری کو بگاڑنا چاہتے ہیں

اس طرح کا گروہ انگلینڈ میں بھی داخل ہوا تھا نوجوانوں کو ہیروئن بھی پلا رہا تھانشہ بھی کروارہا تھا مولیٰ علیع کے نام سے، حالانکہ کفرستان تھا لیکن وہاں کے مومنین نے ہمت کی ایسے گندے افراد کو امام بارگاہوں سے نکال دیا اور تمام مجتہدین کی فتوائیں لائے کہ ان کا شیعوں سے کوئی تعلق نہیں ہے نجس ہیں ان کے ہاتھ کا نذر و نیاز کھانا بھی صحیح نہیں ہے جو منکر نمازہو جو مجتہدین پر لعنت بھیجے جونائب امام پر لعنت بھیج رہا ہے کیا وہ عاقل انسان ہو سکتا ہے اور ان لوگوں کو پہچاننا ہے تو ان کا ایک اصول ہے ان کا گروہ آمریکا کے خلاف ایک آواز بلند کرتے ہوئے نظر نہیں آئے گا ، اسرائیل کے خلاف ایک نعرہ بلند کرتا ہوا نظر نہیں آئے گا اب اس سے خود اندازہ لگائیں کہ مقصد حسینع تو یہ ہے کہ وقت کے یزیدوں کے خلاف آواز بلند کرو کبھی بھی یہ وقت کے یزیدوں کے خلاف آواز بلند کرتے ہوے نظر نہ آئیں گے تو سمجھ لیں کہ یہ کون لوگ ہیں البتہ وہی سب نہیں، بعض لوگ سمجھتے ہیں عزاداری ہے ان کو کیا پتہ وہ جاہل ہیں نادان ہیں ان سے دور ہو جائیں ان میں چند افراد واقعاً ایجنٹ ہیں مانند خوارج ضدی ہیں مولیٰ علیع نے فرمایا دو افراد نے میری کمر توڑی ہے ایک جاہل ضدی ایک عالم بے عمل جو دیکھ رہا ہو خلاف شریعت عمل ہورہا ہے بدعت ہو رہی ہے مگر اس ڈر سے کہ مجھے گالیاں پڑیں گی مجھ پر حملہ ہو گاسلام اس مومن پر جس نے امر بالمعروف کیا، اور اس پر قاتلانہ انھوں نے حملہ بھی کیا، اخبار میں آچکا ہے. لہذا یہاں خاموش ہونا حرام ہے مقصد حسینع کے خلاف ہے کوئی بدعت اگر عزاداری میں آرہی ہے وہ سازش ہے وہ عزاداری کی شکل کو بگاڑنا چاہتے ہیں اس پاک مذہب کو نجس کرنا چاہتے ہیں لہذا اجازت نہ دیں البتہ امن کے دائرے میں، صبر کے دائرے میں، جو بھی زیادتی کرے ان کا مقصد فتنہ ہوگا فتنہ سے ہاتھ نہ لگائیں یہ لوگ چاہتے ہیں فتنہ ہو لیکن ہمیں صبر سے کام لینا ہے دلیل سے کام لینا ہے فتنہ و فساد وہ کرتا ہے جو جاہل ہو اس کے پاس قرآن کی دلیل نہ ہو اہل بیت کا علم نہ ہو الحمدللہ ہم علیع کے ماننے والے ہیں ہم امام زمانہ عج کے ماننے والے ہیں ہمارے پاس قرآن بھی ہے اور اہل بیت ٪کا فرمان بھی ہے لہذا ان فتنہ کرنے والوں کو اجازت نہ دیں کہ عزاداری کے تقدس کو پامال کریں مجلسوں کا تقدس پامال کریں ”الفتنة اشد من القتل“ فتنہ قتل سے بڑا گناہ ہے عزاداری میں احترام سے چلنا ہے مجلس میں احترام سے آنا ہے اگر کوئی برا بھلا کہے کوئی بات نہیں ، اگر کوئی مجلس میں کسی کو مار دے تو جواب نہ دیں کس کے احترام میں بی بی فاطمہ کے احترام میں