مجموعہ تقاریر(حصہ اول) جلد ۱

مجموعہ تقاریر(حصہ اول)20%

مجموعہ تقاریر(حصہ اول) مؤلف:
زمرہ جات: امام حسین(علیہ السلام)

  • ابتداء
  • پچھلا
  • 13 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 18971 / ڈاؤنلوڈ: 4787
سائز سائز سائز
مجموعہ تقاریر(حصہ اول)

مجموعہ تقاریر(حصہ اول) جلد ۱

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے


1

مجلس ۵

بسم الله الرحمٰن الرحیم

اما بعد فقد قال الله تبارک وتعالی فی کتابه المجید

( الذین یتبعون الرسول النبی الامی الذی یجدونه مکتوباً عنده م فی التورات والانجیل )

قرآن مجید آج بھی ہمارے پیارے نبی محمد مصطفی ص کا زندہ معجزہ ہے قرآن کی ہر آیت معجزہ ہے خدا نے حضرت موسی کو عصا کا معجزہ دیا تھا کہ جب عصا پھینکتے تھے تو اژدھا بن جاتا تھا اور جب عصا زمین پر مارتے تھے توچشمہ بہتا تھا

خدا نے حضر ت عیسیٰ کومعجزہ دیا کہ مردوں کو زندہ کرتے تھے لیکن جیسے حضرت موسیٰ چلے گئے ویسے ان کا معجزہ بھی چلا گیا جیسے حضرت عیسیٰع چلے گئے ویسے ان کا معجزہ بھی چلا گیا مگر ہم اور آپ دیکھ رہے ہیں کہ قرآن زندہ معجزہ آج بھی موجود ہے تو یہ دلیل ہے

کہ آج بھی کوئی محمدص جیسا موجود ہے ورنہ ہر نبی کے ساتھ اس کا معجزہ چلا گیا آج بھی قرآ ن موجود ہے تو ہمارے نبی ص جیسا ان کا وارث موجود ہے یہ خود نبیص کی حدیث ہے کہ ”اولنا محمد اوسطنا محمد آخرنا محمد و کلنا محمد“ ہمارا پہلا محمد ہے ہمارا درمیانہ بھی محمد ہے ہمارے سب کے سب محمد ہیں ہم سب کے سب محمد ہیں

یہ قرآن کی آیت معجزہ ہے کہ اے مسلمانو! تمہارے نبی کی صداقت کو تمہارے اسلام کی صداقت کو فقط قرآن سے نہیں فقط عقل کی روشنی میں نہیں فقط فلسفہ کی روشنی میں نہیں بلکہ تم توریت سے بھی ثابت کر سکتے ہو انجیل سے بھی ثابت کر سکتے ہوچہ جائے انجیل اور توریت میں عیسائی یہودیوں نے بہت خیانتیں کی ہیں بہت تبدیلیاں کی ہیں مگر قیامت تک پیمبر کا معجزہ ہے یہ قرآن کی آیت کا معجزہ ہے کہ ہر چیز آپ سن رہے ہیں کہ اسلام کی ہر چیز نہ فقط قرآن سے بلکہ ہم توریت سے بھی ثابت کر سکتے ہیں یہ اسلام کی عظمت ہے کہ ”ان الدین عند اللہ الاسلام“ اللہ کے نزدیک دین اسلام ہے دین ایک ہے آدم ع کے زمانہ میں بھی اسلام تھا

ابراھیم کے زمانہ میں بھی اسلام تھا موسیٰع کے زمانے میں بھی اسلام تھا عیسیٰ کے زمانے میں بھی اسلام ہے اور محمد ص کے زمانہ میں بھی اسلام ہے

خون نجس ہے اگر ذبیحہ صحیح نہیں تو اس جانور کا گوشت حرام ہے اور جتنی چیزیں اسلام نے حرام قرار دی ہیں امام کا فرمان ہے کہ یہ نجاست کھاو گے تو یہ بیماری ہوگی یہ نجاست کھاو گے تو وہ بیماری ہوگی اور سائنس نے بھی اسے ثابت کیا ہے جیسے بعض لوگ ہوتے ہیں خود کو ماڈرن کہتے ہیں پڑھے لکھے کہتے ہیں. کہتے ہیں یہ اسلام نے کیا کہا کہ سور مت کھاو جب کہ پورے کافر کھا رہے ہیں پورا آمریکا کھا رہا ہے سور کھانے میں کیا حرج ہے بعض جو بہت ہی ویسٹر نائز ہو جاتے ہیں ایسے سوالات کرتے ہیں تو ایک بہترین کتاب انگریزی میں موجود ہے کہ سور کے گوشت کے اندر کتنے بیکٹریاز ہیں کتنے پیراسائٹ ہیں کتنی بیماریاں ہیں سائنس کے اعتبار سے اور خود ان کی رپورٹ کے مطابق. لیکن سور خنزیر جو حرام ہے

صرف آج حرام نہیں صرف ہمارے نبی کے زمانہ میں حرام نہیں ہوئی ہے بلکہ حضرت آدمع کے زمانہ میں بھی حرام تھی موسیٰع کے زمانہ میں بھی حرام تھی حضرت عیسیٰ کے زمانہ میں بھی حرام تھی کیوں کہ دین ایک ہے ، چیپٹر کا نام لیویٹکس چیپٹر کانمبر۱۱

then the lord said to moses and haron give the following حضرت عیسیٰ اور حضرت موسیٰع پر خدا نے وحی نازل کی

کہ کون سی چیزیں حرام ہیں اور کون سی چیزیں حلال ہیں and the hare so they also never be eaten and the pig may not be eaten توریت کہہ رہا ہے کہ خرگوش اور سور حرام ہے اور یہ فقہ جعفری ہے جس میں خرگوش بھی حرام ہے اور سور بھی حرام ہے چیپٹر کا نام deutronomy۱۴:۹ ، as for marine animals سمندر کی مخلوقات میں کون سے حلال ہیں you may eat has both fins and scale

سمندری مچھلیوں میں توریت کہہ رہی ہے ان کو کھانا جن میں چھلکے ہوں اور یہ بھی فقہ جعفری کی صداقت ہے کہ چھلکے والی مچھلی کھاتے ہیں اور بغیر چھلکہ والی مچھلی ہے تو وہ حرام ہے

آج سائنسی ریسرچ بھی ہے کہ سائنسدان بھی منع کرتے ہیں کہ بغیر چھلکے والی مچھلی مت کھاو اس میں جراسیم جلد جاتے ہیں چھلکے جراسیم کو اندر داخل ہونے نہیں دیتے مگر یہ آیت انجیل کی بہت حیران کرنے والی ہے

ephesians ۵:۱۸ ، don"t be drunk with wine , شراب پی کر مدہوش مت ہو جاو because that will ruin your life کیوں کہ شراب تمہاری زندگی کو برباد کردے گا حضرت عیسیٰ کہہ رہے ہیں کہ شراب تمہاری زندگیوں کو برباد کر دے گا مگر عیسائیوں کو توچھوڑیں مگر ان کی عبادت گاہ میں ان کے پادری شراب پیتے ہیں آج سائنس نے ثابت کر دیا ہے کہ کتنی بیماریاں شراب پینے سے ہوتی ہیں آج عیسائیوں کی عبادت گاہ میں شراب پی جاتی ہے کیوں، عیسائی پادریوں نے امر بالمعروف نہیں کیا کیسے امر بالمعروف کرتے جب کہ بادشاہ خود شراب پی رہا تھا اگر کہتے شراب حرام ہے تو بادشاہ جیل میں ڈال دیتا اگر کہتے شراب حرام ہے تو عوام خلاف ہو جاتی انجیل میں آیت موجود ہے بہت سارے عیسائیوں کو معلوم نہیں ہے کہ انجیل میں آیت موجود ہے شراب پی کے مدہوش مت ہو جاو شراب تمہاری زندگیوں کو برباد کردے گااب اگر جس قوم سے امر بالمعروف ختم ہو جائے تو گناہ کبیرہ ان کی عبادت گاہوں میں آجاتا ہے اے مسلمانو! شکریہ ادا کرو امام حسین - کا ، اے کلمہ پڑھنے والو! شکریہ ادا کرو کربلا والوں کا یزید نے یہی کام شروع کیا تھا مسجد دربار میں ہوتی تھی مسجد میں بیٹھ کر سب سے پہلے یزید نے شراب پینا شروع کیا جوا کھیلنا شروع کیا گانا چلانا شروع کیا اگر حسین - نے علی اکبر جیسے جوان قربان نہ کئے ہوتے اگر حسینع کربلا میں علی اصغر جیسے معصوم بچے قربان نہ کرتے اگر زینبس کربلا میں چادر قربان نہ کرتی تو مسلمانو! ہماری مسجدوں میں بھی عیسائیوں کی مسجدوں کی طرح شراب پینا کوئی گناہ نہ سمجھا جاتا جب یہ خبر فرزند علیع فرزند زہراء فرزند رسول خدا ص علیع کے لال کو پہنچی تو حسینع نے کہا چاہے کتنی قربانی دینی پڑے اے یزید تو مسجد میں شراب پیتا ہے میں پورا گھر قربان کردوں گا مگر ایسا امر بالمعروف کا درس دوں گا

تاکہ قیامت تک پھر کسی حاکم کو جراءت نہ ہوگی کہ مسجد میں شراب پئے یہ حسین - کا درس ہے یہ امر بالمعروف کا اثر ہے اگر مولیٰ حسینع امر بالمعروف نہ کرتے تو لوگ گناہ کو گناہ نہ سمجھتے اب کتنی اہم عبادت ہے

ظالموں کو خطرہ، کافروں کو خطرہ، شیاطین کو خطرہ امر بالمعروف سے ہے کربلا میں آکر امام حسینع نے بتایا کہ جو بھی جوا کھیل رہا ہے جو بھی شراب پی رہا ہے وہ امام حسینع کے خلاف جنگ کر رہا ہے اور امام حسینع اس کے خلاف جنگ کر رہے ہیں لہذا اگر کوئی شرابی ہے تو شرابی کا امام، امام حسینع نہیں ہیں شراب پینے والے کا امام ، یزید ہے. نشہ کرنے والے کا امام یزید ہے بھنگ کی شکل میں ہو چرس کی شکل میں ہو ہیروئن کی شکل میں ہو حرام پھر بھی حرام ہے شراب کی شکل میں جو نشہ کر رہا ہے وہ اپنے عمل سے اپنا امام یزید کو بنا رہا ہے اس کا امام حسینع امام نہیں، حسینع اس کا امام نہیں جو شراب پئے امام حسینع اس کا امام نہیں جو رقص وسرور گانے بجانے کی محفلوں میں جائے امام حسینع نے کربلا میں آ کر بتایا کہ قیامت تک کے لئے میں اس کے خلاف جنگ کروں گا جو ان کاموں میں مشغول ہے مولیٰ علی،ع نبی ص اہل بیتع ،کے فرامین بتائے گئے کہ حرام کھانے کے بعد عبادت قبول نہیں ہوتی، جو حرام کھائے چالیس دن نہ اس کی نماز قبول نہیں ہے اس کی دعا قبول نہیں ہے مسلسل مولیٰ علیع فرما رہے ہیں، نبی ص فرمارہے ہیں کہ اے لوگو! اگر حرام سے تمہاری زبان نے طاقت حاصل کی تمہارے دل نے حرام سے طاقت حاصل کی تو اس زبان سے جو بھی تسبیح پڑھو گے استغفار کرو گے اس کا کوئی ثواب نہیں اللہ کے رسول کی حدیث ہے اگر کوئی حرام کھا کر عبادت کر رہا ہے وہ دریا یا سمندر میں گھر بنانا چاہ رہا ہے عبادت وہ قبول ہے جہاں لقمہ حلال ہو شراب پینے والے کے بارے میں بہت حدیثیں ہیں. اللہ کے رسول ص فرماتے ہیں اگر کوئی شراب پیتا ہے تو اس کی عیادت کو مت جاو یہ حکم نبیص ہے اگر کوئی شرابی مر جائے اس کے جنازہ کو کاندھا مت دو اس کی تشیع جنازہ میں مت جاو اگر شرابی تم سے بیٹی کا رشتہ مانگے اسے بیٹی مت دو اگر دیا تو تمہاری بیٹی کی نسل برباد، شرابی کی اولاد مومن بننا مشکل ہے، نسل تباہ ہو گئی ،فرمایا شرابی اگر گواہی دے اس کی گواہی قبول نہیں،

شرابی کے پاس امانت مت رکھو وہ خائن ہے اور اس کا عذاب ، اللہ کے رسول نے دوسری حدیث میں فرمایا اگر کوئی شراب پیتا ہے حرام کھاتا ہے

خدا اس حرام کی وجہ سے اس کے دل کو اتنا سخت بنا دیتا ہے اتنی غلاظت کی نجاست کا پردہ اس کے دل پر آجا تا ہے کہ نہ اس کو عبادت میں لذت ملے گی نہ اسے نماز پڑھنے میں لذت ملے گی نہ اسے قرآن پڑھنے میں لذت ملے گی نہ اسے ذکر خدا میں لذت ملے گی شرابی کے لئے عبادت کی لذت کے دروازے بند ہو جاتے ہیں ، دوسرا عذاب جب کوئی شراب پیتا ہے اللہ کے رسول فرماتے ہیں زمین اور آسمان کے سارے فرشتے اس پر لعنت بھیجتے ہیں تیسرا جب کوئی شراب پیتا ہے تو حضرت آدم سے لے کر حضرت محمد مصطفی ص تک ایک لاکھ چو بیس ہزار انبیاء اس پر لعنت بھیجتے ہیں فرمایا، شرابی جب مرے گا جہنم کی آگ کے سواء اسے کچھ بھی نہ ملے گاسورہ واقعہ کی تفسیر ہے جب جہنم میں شراب پینے والے، حرام کھانے والے بھوک سے تڑپیں گے اور کہیں گے اے فرشتو اگر کوئی غذا ہو تو ہمیں دو ہم بھوک سے مر رہے ہیں فرشتہ جواب دیں گے تم نے اگر عمل صالح کیا ہوتا تو یہاں تمہارے لئے نورانی غذائیں بنتی تم تو حرام کھانے والے تھے تم تو شراب پینے والے تھے حرام سے جو غذا بنی ہے اس کا نام ہے ذقوم ، ذقوم جہنم کا پہل ہے جہنمی جب بھوک سے تڑپے گا مجبور ہو جائے گا کہ وہ پھل کھائے اب جیسے وہ ذقوم جہنمی پھل کھائے گا جس کے لمبے لمبے کانٹے ہیں یہ کانٹے اس کی گردن میں پھنسیں گے ایک دفعہ فریاد کرے گا پانی پانی فرشتے کہیں گے اگر دنیا میں روزہ رکھتے تو یہاں پانی ملتا اے کم بخت تو نے کبھی روزہ نہیں رکھا تو پانی کہاں سے ملے گا یہاں کا پانی روزہ کی بھوک اور پیاس سے بنتا ہے تو نے جو گناہ کئے اس سے جو پانی بنا اس کا نام حمیم ہے ابلتا ہوا پانی اب یہ لے لے پی لے تفسیر ہے سورہ واقعہ کی جیسے وہ گنہگار اس پانی کو پئے گا اس کا ہونٹ کٹ کے اس کے سینے پر گرے گا ، یہ سزا ہے حرام غذا کی اگر حرام کی غذا ہے تو دنیا اور آخرت کی بربادی ہے لہذا اہل بیت ٪ نے تاکید کی ہے کہ لقمہ حرام سے بچو کوئی عمل قبول نہیں ھدایت کے دروازے بند ہو جاتے ہیں اگر انسان غذا حرام کھائے حرام کسی کا حق کھا رہا ہے کسی کا مال کھا رہا ہے رشوت کھا رہا ہے ایک نورانی جملہ مولیٰ علی نے فرمایا: میں سخت ترین زہریلے کانٹوں پر سونا پسند کرتا ہوں اور اگر کوئی میرے گلے میں رسی باندھے میرے ہاتھوں میں ہتھکڑی پہنائے میرے پاوں میں رسی باندھے اور مجھے گھسیٹتا ہوا لے جائے میں اسے بھی محبوب رکھتا ہوں مگر میں اسے پسند نہیں کرتا کہ میں قیامت کے دن خدا اور رسول کے سامنے آوں اور میں نے کسی کا حق غصب کیا ہو ،یا کسی پر ظلم کیا ہو ،

سخت کانٹے یعنی سختی دنیا ہر سختی مجھے قبول ہے مگر حرام اور کسی کا حق غصب کرنا مجھے قبول نہیں اور دوسرا نورانی جملہ ارشاد فرمایا: کوئی میرے گلے میں رسی باندھے یعنی دنیا کی جاہ و عزت اس کی مجھے فکر نہیں ہے کہ مجھے حکومت مل جائے مجھے یہ مل جائے مجھے وہ مل جائے نہیں علیع اس کو پسند نہیں کرتا کہ میں کسی کا حق غصب کروں اور کل قیامت کے دن اللہ اور اللہ کے رسولص کے سامنے حاضر ہو جاوں اور اس کے سامنے منھ دیکھانے کے قابل نہ رہوں. تو مولیٰ علیع ہمیں سمجھانے کے لئے بتا رہے ہیں ، فرما رہے ہیں اس جسم کے لئے میں کسی کا حق غصب کروں کسی پر ظلم کروں جو بہت جلد بوڑھا ہو رہا ہے اس جوانی کے لئے میں کسی پر ظلم کروں جوناتوانی میں بدل رہی ہے یہ جوانی جو بڑھاپے میں ڈھل رہی ہے فرما رہے ہیں اس جسم کی راحت کے لئے میں کسی کا حق غصب کروں میں کسی پر ظلم کروں جو مجھے یقین ہے کہ مٹی کے نیچے دبنے والا ہے یہ علیع آپ کو اور مجھے کہہ رہے ہیں

اے انسان اس جسم کے لئے جو مٹی کے منوں کے نیچے دبنے والا ہے کیوں کسی پر ظلم کر رہے ہو کیوں کسی کا حق غصب کر رہے ہو خبردار کسی پر ظلم مت کرو کسی کا حق غصب نہ کرو اگر کوئی آپ سے ضعیف ہے بیوی ضعیف ہے اس پر ظلم نہ کرو نوکر ضعیف ہے اس پر ظلم نہ کرو ، کسی کا حق غصب نہ کرو چاہے تم کتنے بھی طاقتور ہو .فرمان معصوم نور ہے فرمان معصوم پڑھنے اور سننے سے دل میں نور پیدا ہوتا ہے

انسان کو ھدایت ملتی ہے اللہ کے رسولص کی حدیث ہے کہ اگر کوئی اپنے نبیص کی چالیس حدیثیں یاد کرے گا اور اس پر عمل کرے گااس پر خدا جنت کو واجب کر دیتا ہے فرمان امام نور ہے دلوں میں نور پیدا ہوتا ہے مولیٰ نے کس قدرنورانی فرمان سے ہمیں ھدایت دی کہ کسی کا حق غصب نہ کرو رزق حرام میں برکت نہیں ہے بعض لوگ کہتے ہیں فلاں رشوت لیتا ہے اس کے پاس اتنے گھر ہیں اتنی گاڑیاں ہیں اور آپ کہتے ہیں کہ رزق حرام میں برکت نہیں ہے ہم تو دیکھ رہے ہیں بر کت ہی برکت ہے ہم دنیا دیکھ رہے ہیں

برکت سے مراد کیا ہے یہ دنیا کی زندگی زیادہ سے زیادہ اسی ۸۰ یا سو ۱۰۰ سال سے زیادہ انسان دنیا میں نہیں رہتا اب مرنے کے بعد والی زندگی کتنی ہے کیا سو سال ہے کیا ھزار سال ہے کیا ایک لاکھ سال کیا ایک ملین سال ہے؟ نہیں وہ تو ابدی زندگی ہے وہ کروڑوں سالوں سے بھی زیادہ ہے اب اگر ایک انسان حرام کھا رہا ہے اللہ کے رسول نے کہا برکت نہیں ہے حرام کے مال میں کیوں کہ جو بھی عبادت کر رہا ہے وہ آخرت میں نہیں جا رہی ہے نماز پڑھ رہا ہے وہاں کچھ نہیں ہو رہا ہے روزہ رکھے خیرات دے اس کا کوئی اجر نہیں ہے کیوں کہ رزق حرام ہے اس لئے کہا رزق حرام میں کوئی برکت نہیں اور اگر مال چھوڑ کر مرتا ہے تو اس سے بھی آتش جھنم کے سواء کچھ نہیں ملتا ، مولیٰ علیع نے فرمایا یہ فکر باطل ہے کہ حرام کھا کر مسجد بناو کسی پر ظلم کر کے حج پر چلے جاو عبادت قبول نہیں جاہل عبادت کرنا چاہتا ہے الٹا گناہ کرتا ہے امام جعفر صادق ع کو لوگوں نے بتایا کہ ایک بہت بڑا اللہ والا شہر میں آگیا ہے امام نے کہا چلو ہم بھی اس اللہ والے کو دیکھتے ہیں امام اس اللہ والے کے پیچھے گئے دیکھا ایک دکان کے پیچھے چھپ کے کھڑا ہوگیا ہے دو انار چوری کئے پھر آگئے بڑھا نانوائی کی دکان میں کھڑا ہوا وہاں سے دو روٹیاں چرائیں اور چلا گیا غریب محلہ میں وہاں کچھ بھوکے لوگ تھے جا کے ان کو روٹیاں بھی دیں انار بھی دیئے امام نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا فرمایا تونے یہ کیا کیاوہاں سے دو انار چوری کئے ادھر سے دو روٹیاں چوری کیں اور آکر غریبوں کو دیا وہ بھی حرام. تو امام - سے کہنے لگا آپ قرآن مجید سے جاہل ہیں جاہل خود ہے اپنے زمانہ کے امام سے کہہ رہا ہے آپ قرآن مجید سے جاہل ہیں آپ نے قرآن کی آیت نہیں پڑھی امام نے کہا کون سی آیت کہا قرآن کی آیت کہہ رہی ہے ایک گناہ کرو گے تو اس کی سزا ایک ہے اور ایک نیکی کرو گے تو اس کی جزا دس ہے میں نے دو گناہ کئے اور میں نے نیکیاں کیں، تو بیس تو میری نیکیاں ہو گئیں اور دو گناہ مائنس کرو تو اٹھارہ نیکیاں میری پھر بھی ہیں جہالت یہی ہے کہہ رہا ہے میں نیکی کر رہا ہوں جب کہ عین گناہ کر رہا ہے اور امام سے کہہ رہا ہے آپ جاہل ہیں آپ نے قرآن نہیں پڑھا امام نے کہا اچھا تونے کیا یہ قرآن کی آیت نہیں پڑھی ”انما یتقبل اللہ من المتقین“ خدا اس کے عمل کو قبول کرتا ہے جو متقی ہو تو تو چور ہے تیرا عمل کیسے قبول ہوگا آج معاشرہ میں یہی مشکل ہے دو طرح کے جاہل ہیں ایک جاہل وہ جس کو یہ احساس ہے کہ میں جاہل ہوں ایک جاہل وہ جو ضدی ہے جو جاہل بھی ہے اور زمانہ کے امام کو کہہ رہا ہے آپ جاہل ہیں لیکن جاہل ضدی کے لئے ھدایت کے دروازے بند ہیں یہ خود بھی گمراہ اور دوسروں کوبھی گمراہ کر رہا ہے ہمارے معاشرہ میں امر بالمعروف اگر ختم ہو جائے تو ہمارے یہاں بھی شراب پینا عام ہو جائے گا لوگ شراب پینا گناہ نہیں سمجھیں گے آج عیسائی شراب پینا گناہ نہیں سمجھتے کیوں کہ امر بالمعروف ختم ہو گیا ہے یہ کربلا والوں کا احسان ہے آج اسلام کے خلاف سازش ہو رہی ہے

آج یہودی ایجنٹ سب سے زیادہ خوفزدہ شیعیان حیدرکرار سے ہیں کئی مرتبہ انھوں نے اظہار کیا کہ لبنان میں پوری زمین شیعوں کی نہیں ہے حکومت شیعوں کی نہیں ہے فقط ایک حصہ شیعوں کا ہے بیس بیس سال سے قبضہ اسرائیلیوں کا ہے لیکن شیعیان حیدرکرار نے اپنی زمین سے ایک ایک یہودی کو باہر نکال دیا یہ لوگ خوفزدہ ہیں عزاداری کو ڈسٹرپ کرنا چاہتے ہیں

کہ شیعوں کے پاس جو جراءت ہے شجاعت ہے وہ عزاداری حسینع سے ہے لہذا بیرونی سازشیں کی ہیں اندرونی سازشیں کی ہیں اندر گھس کر بھی کچھ لوگ عزاداری کے مقصد کو ختم کرنا چاہتے ہیں عزاداری حسینع کا مقصد کیا ہے امام حسینع کے دو طرح کے قاتل ہیں صرف شمر قاتل نہیں، شمر امام حسینع کے سر کا قاتل ہے آج بھی امام حسینع کے قاتل موجود ہیں جو امام حسینع کے سر کے نہیں امام حسینع کے مقصد کے قاتل ہیں انہیں پہچانئیے سر کا قاتل اتنا خطرناک نہیں جتنا وہ قاتل ہے جو مقصد حسینع کا قاتل ہے مقصد امام حسینع کیا تھا یہ مقصد نہیں کہ ہم روئیں ماتم کریں نہیں یہ خود ہمارے لئے نجات ہے امام حسینع پر کوئی احسان نہیں امام حسینع کا مقصد یہ نہیں تھا کہ میں شہید ہو جاوں اور قیامت تک لوگ روئیں اور ماتم کرتے رہیں یہ تو اپنی محبت کا اظہار ہے مقصد حسینع کیا تھا کربلا میں آکر مولیٰ حسینع نے بتایا کہ میرا مقصد کتنا عظیم ہے علی اکبر کی جوانی رہے یا نہ رہے لیکن میرا مقصد زندہ رہے علی اصغر کی مسکراہٹ رہے یا نہ رہے مگر میرا مقصد زندہ رہے عباس کے بازو رہیں یا نہ رہیں مگر میرا مقصد زندہ رہے

اور وہی وعدہ سکینہ نے کیا بابا تماچے کھاوں گی لیکن تمہارے مقصد کو ذرہ برابر نقصان نہ ہونے دوں گی اور وہی وعدہ بی بی زینب کا تھا بھیا حسین تازیانے کھاوں گی مگر تیرے مقصد کو نقصان نہ پہنچنے دوں گی آج عزاداری کے نام پر مقصد عزاداری اور مقصد حسینع کو نابود کرنے کی سازش ہے مقصد حسینع کیا ہے ہر زیارت میں ہے ہر ایک امام کی زیارت میں ہے ”اشھد انک قد اقمت الصلواة و اٰتیت الزکاة“ حسینع کا پہلا مقصد یہ تھا کے نماز قائم ہو جائے یہ وارث حسینع نے کہا لوگ پوری رات عزاداری کرتے ہیں لیکن نماز کی مخالفت کرتے ہیں فجر کے وقت سو جاتے ہیں یہ ہیں حسینع کے قاتل نوجوانوں کو بہکا رہے ہیں وارث حسینع کہہ رہا ہے کہ میرے بابا کا مقصد کیا تھا ”اشھد انک قد اقمت الصلواة و اٰتیت الزکاة“ نماز قائم ہو جائے یہاں تک کہ عزاداروں کو گمراہ کیا جا رہا ہے عزاداری کے نام سے کہ نماز کی کوئی ضرورت نہیں ہے بس عزادری کرو جنت میں چلے جاو گے. یہ ہیں مقصد حسینع کے قاتل یہ ہیں قرآن کے خلاف یہ ہیں اپنے امام کے خلاف امام خود کہہ رہے ہیں قرآن کہہ رہا ہے( اقیموا الصلواة و لا تکونوا من المشرکین ) یہ قرآن کی آیت ہے

اگر کوئی نماز نہیں پڑھ رہا ہے تو وہ مشرک ہے تمام علماء کا فیصلہ تمام مجتہدین کا فیصلہ جو منکر نماز ہے وہ نجس ہے اس کے ہاتھ کا کھانا پینا حرام ہے

کیوں کہ جو منکر نماز ہے کیوں کہ نماز کا حکم دینے والا کون ہے اللہ ، اللہ کے بعد نبیص ہیں نبی کے بعد علیع ہیں لہذا منکر نماز منکر نبی ہے نجس ہے مشرک ہے اس کے ہاتھ کا کھانا پینا جائز نہیں ہے عزاداری کے ذریعے سے عزاداری کو بد نام کرنا چاہتے ہیں، سوال کیا گیا کہ بکرا کاٹ کے خون ملنا کس روایت میں ہے تو کہتے ہیں امام حسینع نے علی اصغر کا خون اپنے منھ پہ نہیں ملا تھا استغفراللہ یعنی علی اصغر کو نسبت دے رہے ہیں بکرے کے ساتھ. اس سے بڑھ کے توہین کیا ہوگی کہ علی اصغر معصوم حسینع کے بیٹے کو ایک معمولی سے بکرے سے نسبت دی جا رہی ہے یہ ہیں جاہل جو سمجھ رہے ہیں عبادت کر رہے ہیں یا توہین کر رہے ہیں کہ اس لئے امام حسینع نے خون ملا تھا تو ہم بکرا ذبح کر کے اس کا خون ملتے ہیں اچھا علی اصغر کو تو شمر نے تیر مارا تھا اس بکرے کو کس شمر نے تیر مارا ہے یہ ہیں جاہل جو اپنی ہر مرضی کو دین کا نام دے رہے ہیں نہ آیت ہے نہ دلیل یہ مذھب اہل بیتع ،اسلام ،دین عقل ہے دین فطرت ہے یہ چاہ رہے ہیں دین عقل کو دین جاہل بنائیں اسلام پر ضرب مارنا چاہتے ہیں واجب ہے امر بالمعروف کرنا ورنہ آج بکرہ ذبح کررہے ہیں کل کتا ذبح کریں گے اور یہاں تک بتایا گیا کہ بعض عیسائیوں سے ذبح کرواتے ہیں مسلمان بھی نہیں اور بعض اوقات قبلہ کی طرف رخ بھی نہیں ہوتا اور ذبح کرواتے ہیں بکرہ ، لہذا واجب ہے ہر عالم پر ہر مومن پر ہر بدعت کا مقابلہ کرو ورنہ کل وہی بدعت مانند شراب مسجدوں میں آجائے گی جیسے عیسائیوں کے یہاں ہوگیا جو انسان اپنی ہر مرضی کو دین سمجھے وہ شیطان کی پیروی کر رہا ہے شیطان نے بھی وہی کہا تھا کہ پروردگار میں آگ سے بنا ہوں وہ مٹی سے بنا ہے میں کیوں سجدہ کروں خارجی کون تھے خارجی پہلے علیع کے ماننے والے تھے مگر جب انہوں نے دیکھا کہ مولیٰ علیع ہماری مرضی سے نہیں چلتے تو مولیٰ پر تلوار نکالی مولیٰ کے قاتل خوارج ہیں یہ خود کو عقل کل کہہ رہے تھے مومن وہ ہے جو قرآن کے سامنے تسلیم ہو جائے مومن وہ ہے جو حدیث کے سامنے تسلیم ہو جائے مومن وہ ہے جو امام کے سامنے تسلیم ہو جائے دین میں جو اپنی مرضی چلائے وہ ابن ملجم ہے وہ مومن نہیں وہ خارجی ہے

دین کی شکل بگاڑی جا رہی ہے مذھب کا مذاق اڑایا جا رہا ہے مولیٰ علی رضع کے زمانہ میں بھی ہر زمانہ میں ایسے خارجی لوگ رہے ہیں. امام کے قریبی پانچ لوگ تھے جو ہارون رشید کے جیل میں گئے جہاد کیا مومن تھے لیکن کیسے مومن اپنی مرضی کو دین سمجھنا ، میرا عمل جو ہے وہ صحیح ہے، میں چاہے بکرہ کا خون لگاوں یا کتے کا خون لگاوں میں شریعت بنانے والا ہوں ،

جب مولیٰ رضع نے مامون رشید کی ولی عہدی کو مجبوراً قبول کیا تو یہی لوگ تھے جنھوں نے دو مرتبہ امام پر قاتلانہ حملہ کیا شیعہ تھے کہا امام نے اس ظالم کی ولی عہدی کو کیوں قبول کیا یعنی خود کو امام سے بھی عالم سمجھتے تھے

آج جو مجتہدین کی بات نہیں مانتے قرآن کی بات نہیں مانتے جو خود کو عقل کل کہتے ہیں اور پوری قوم کو گمراہ کرتے ہیں ہم قرآن کو مانتے ہیں شریعت کوبدلنے والا کبھی بھی مومن نہیں ہو سکتا ہم وہاں سر جھکاتے ہیں جہاں آیت قرآن ہو یا فرمان معصوم ہوجو لوگ بکرہ کا خون لگاتے ہیں وہ قرآن کی کوئی آیت یا معصوم کا فرمان دکھائیں لہذا اگر بدعت کی مخالفت نہ کی جائے تو آنے والی نسلیں چھوٹے بچے جب دیکھیں گے امام بارگاہوں میں خون ملا جا رہا ہے کہیں گے یہ بھی کوئی سنت ہے کوئی آیت ہے اور دوسری گمراہی کہ امام حسینع نے علی اصغر کا خون ملا تھا علی اصغر کو بکرہ سے نسبت دینے والا شیعہ نہیں ہو سکتا وہ دشمن عزادار ہے شریعت سے نا واقف ہے کیوں کہ جنگ کے احکام اور ہوتے ہیں سفر کے احکام اور ہوتے ہیں ہر احکام مختلف ہوتے ہیں جو اس طرح سے اسلام کو بگاڑنا چاہتے ہیں عزاداری کو بگاڑنا چاہتے ہیں عزاداری کے نام سے مقصد عزاداری کو بگاڑنا چاہتے ہیں

اس طرح کا گروہ انگلینڈ میں بھی داخل ہوا تھا نوجوانوں کو ہیروئن بھی پلا رہا تھانشہ بھی کروارہا تھا مولیٰ علیع کے نام سے، حالانکہ کفرستان تھا لیکن وہاں کے مومنین نے ہمت کی ایسے گندے افراد کو امام بارگاہوں سے نکال دیا اور تمام مجتہدین کی فتوائیں لائے کہ ان کا شیعوں سے کوئی تعلق نہیں ہے نجس ہیں ان کے ہاتھ کا نذر و نیاز کھانا بھی صحیح نہیں ہے جو منکر نمازہو جو مجتہدین پر لعنت بھیجے جونائب امام پر لعنت بھیج رہا ہے کیا وہ عاقل انسان ہو سکتا ہے اور ان لوگوں کو پہچاننا ہے تو ان کا ایک اصول ہے ان کا گروہ آمریکا کے خلاف ایک آواز بلند کرتے ہوئے نظر نہیں آئے گا ، اسرائیل کے خلاف ایک نعرہ بلند کرتا ہوا نظر نہیں آئے گا اب اس سے خود اندازہ لگائیں کہ مقصد حسینع تو یہ ہے کہ وقت کے یزیدوں کے خلاف آواز بلند کرو کبھی بھی یہ وقت کے یزیدوں کے خلاف آواز بلند کرتے ہوے نظر نہ آئیں گے تو سمجھ لیں کہ یہ کون لوگ ہیں البتہ وہی سب نہیں، بعض لوگ سمجھتے ہیں عزاداری ہے ان کو کیا پتہ وہ جاہل ہیں نادان ہیں ان سے دور ہو جائیں ان میں چند افراد واقعاً ایجنٹ ہیں مانند خوارج ضدی ہیں مولیٰ علیع نے فرمایا دو افراد نے میری کمر توڑی ہے ایک جاہل ضدی ایک عالم بے عمل جو دیکھ رہا ہو خلاف شریعت عمل ہورہا ہے بدعت ہو رہی ہے مگر اس ڈر سے کہ مجھے گالیاں پڑیں گی مجھ پر حملہ ہو گاسلام اس مومن پر جس نے امر بالمعروف کیا، اور اس پر قاتلانہ انھوں نے حملہ بھی کیا، اخبار میں آچکا ہے. لہذا یہاں خاموش ہونا حرام ہے مقصد حسینع کے خلاف ہے کوئی بدعت اگر عزاداری میں آرہی ہے وہ سازش ہے وہ عزاداری کی شکل کو بگاڑنا چاہتے ہیں اس پاک مذہب کو نجس کرنا چاہتے ہیں لہذا اجازت نہ دیں البتہ امن کے دائرے میں، صبر کے دائرے میں، جو بھی زیادتی کرے ان کا مقصد فتنہ ہوگا فتنہ سے ہاتھ نہ لگائیں یہ لوگ چاہتے ہیں فتنہ ہو لیکن ہمیں صبر سے کام لینا ہے دلیل سے کام لینا ہے فتنہ و فساد وہ کرتا ہے جو جاہل ہو اس کے پاس قرآن کی دلیل نہ ہو اہل بیت کا علم نہ ہو الحمدللہ ہم علیع کے ماننے والے ہیں ہم امام زمانہ عج کے ماننے والے ہیں ہمارے پاس قرآن بھی ہے اور اہل بیت ٪کا فرمان بھی ہے لہذا ان فتنہ کرنے والوں کو اجازت نہ دیں کہ عزاداری کے تقدس کو پامال کریں مجلسوں کا تقدس پامال کریں ”الفتنة اشد من القتل“ فتنہ قتل سے بڑا گناہ ہے عزاداری میں احترام سے چلنا ہے مجلس میں احترام سے آنا ہے اگر کوئی برا بھلا کہے کوئی بات نہیں ، اگر کوئی مجلس میں کسی کو مار دے تو جواب نہ دیں کس کے احترام میں بی بی فاطمہ کے احترام میں

مجلس ۲

بسم الله الرحمن الرحیم

فقد قال الله تبارک و تعالیٰ فی کتابه المجید بسم الله الرحمن الرحیم

( بقیة الله خیرلکم ان کنتم مو منین ) “ (سورہ ہود آیت ۸۶)

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہورہا ہے کہ بقیة اللہ یعنی امام زمانہ (عج) اس بزرگ و عظیم الشان ہستی کو خداوند عالم نے آج تک باقی رکھا ہے ان کا وجود تمہارے لئے خیر ہے تمہارے لئے بہترہے مگر شرط یہ ہے کہ اگر تم مو من بن جاومو من کے لئے وجود فرزند زہرا سے خیر ہی خیر ملتا ہے ہمارے امام غیبت میں ہیں غیبت کبریٰ کا زمانہ ہے اس میں ہماری اور آپ کی ذمہ داریاں ہیں پہلی ذمہ داری یہ ہے کہ معرفت امام زمانہ نوجوانوں کے دلوں میں پیدا کریں اپنے بچوں کو سکھائیں انہیں تعلیم دیں کہ معرفت امام زمانہ کیا ہے جو بھی خدا ہمیں نعمت دیتا ہے ان کے صدقے میں دے رہا ہے اور اس قر آن کی بہت ساری آیات با ر بار بتلا رہی ہیں کہ جو بھی نعمت مل رہی ہے وہ بارہویں امام حجت خدا کے صدقے میں مل رہی ہے کا فر کو بھی ا گر مل رہی ہے تو ان کے صدقے میں مل رہی ہے مو من کو بھی اگر مل رہی ہے ان کے صدقے میں مل رہی ہے اور اگر جو شبہات ہیں سوالا ت ہیں ان کے بے شما ر جوابات ہیں کبھی کبھی یہ سورج بادلوں کے پیچھے چھپ جا تا ہے مگر یہ نہیں کہ اس کا فیض منقطع ہو گیا ہے یہ معمولی سورج اس کی شعائیں وہ بادلوں پا ر کرتے ہو ئے ہم تک پہنچ جا تی ہے بادلوں سے گذرے تے ہو ئے زمین پر دریاوں پر پہاڑوں پر پہنچ جا تی ہے یہ تو معمولی نور ہے مگر قرآن کہہ رہا ہے ”( الله نور سموات والارض ) اللہ کا نور وہ نور کون ہے حجت خدا امام خدا کا نور ہے زمین پر بھی اور آسمان پر بھی لہذا نور امام کا مقابلہ سورج کا نور نہیں کرسکتا ہے لہذا اگر غیبت کے پردے میں بھی چلے جا ئیں تب بھی امام کے وجود سے مسلسل فیض جاری ہے لوگ کہتے ہیں کہ امام تو غیبت میں ہیں امام کے وجود سے تب فائدہ ملے گا جب امام آپ کے سامنے ہو ں آپ جا کر امام سے مدد لیں آپ جا کر امام سے مسئلہ پوچھیں آپ کے امام تو غیبت میں ہیں تو اس کا کیا فائدہ اس سوال کا جواب کہ امام ہیں غیبت میں غیبت میں رہکر امام ہمیں کیسے فائدہ دیتے ہیں کیسے ہدایت دیتے ہیں ہم سب مسلمان ہیں ہم سب مسلمانوں کا قرآن پر ایمان ہے ہم سب کو ایک ایک لفظ قرآن پر ایمان ہے کہ قرآن نے خود کہا ہے میری تلاوت سے پہلے ضرور کہا کرو ”( اعوذبالله من الشیطان العین الرجیم ) “ پھرقرآن کی تلاوت کرو تا کہ تم شیطان کے شر سے بچ جاو یہ شیطان منحوس جو آج تک زندہ ہے کہا ہم سے کسی نے شیطان کو دیکھا ہے کسی نے نہیں دیکھا ہے ،مگر اس کے وجود سے کسی مسلمان کو انکار نہیں ہے یہ خبیث نظر تو نہیںآ تا مگر ضرور ہے تو وہ گمراہ کیسے کرتا ہے کہا شیطان نے ابھی تک کسی کا ہاتھ پکڑا کہ چلو سنیما چلیں نہیں ایسا نہیں ہے شیطان کہتا ہے کہ چلو جوا کھیلنے چلیں نہیں کیا شیطان ہا تھ پکڑکر کہتا ہے کہ چلو نشے کر نے چلیں پھر شیطان کیسے گمراہ کر تا ہے تو قر آن مجید میں بتلا یا ” یوسوس فی صدور الناس من الجنة و الناس “ لوگو! یہ شیطان وسوسہ کرتا ہے یہ کو ئی ہاتھ پکڑ کر شراب خانہ میں نہیں لے جا تا ہے بر ائی کی طرف نہیں لے جا تا کہا گناہ کا خیال لا تا ہے اگر ہم پاکستان میں ہو ں تب بھی وہ وسوسہ کرتا ہے اگر ہم مکہ میں ہوں تب بھی وہ وسوسہ کرتا ہے اگر ہم مدینہ چلے جا ئیں تو وہاں پر بھی وہ ہمیں گمراہ کرتا ہے ہم جہاں جہاں بھی چلے جا ئیں تو یہ شیطان اتنا خبیث ہے کہ وہ وہاں بھی ہمیں نہیں چھوڑ تا اور وسوسہ کرتا ہے یہ شیطان کون ہے دشمن خدا ہے شیطان کون ہے جسے اللہ نے نکال دیا جب دشمن خدا کے پاس جب گمراہ کرنے والے شیطان کے پاس اتنی طاقت ہے کہ وہ غیب میں رہکر پوری دنیا کو گمراہ کررہا ہے تو بتا ئیے جو نور خد ابھی ہو حجت خدا بھی ہو اور امام بھی ہو اور بقیة اللہ بھی ہو تو کیا خدا کے نمائندے میں اتنی طاقت نہیں ہے کہ وہ غیب میں رہکر انسانوں کو ہدا یت دے۔

معرفت امام دلوں میں پیدا کر نا چاہئے لوگوں کے سوالا ت کے جوابات آنے چا ہئے تا کہ لوگوں کو گمراہی سے بچا ئیں امام زمانہ (عج) ، رسول خدا (ص) فر ما تے ہیں آ خری زمانے میں جو میرے بارہویں بیٹے کا صحیح سے انتظار کرے گا انتظار تو ہم سب کر رہے ہیں اہل تسنن بھی کر رہے ہیں انتظار تو سبھی کر رہے ہیں مگر رسول خدا فر ما رہے ہیں جو میرے بیٹے کا صحیح سے انتظار کرے گا اس کا مقام جنگ بدر اور جنگ احد میں شہیدہو نے والے میرے صحابیوں کے برابر ہے ۔ رسول نے فر ما یا کے تم بھی ان جیسے ہو سکتے ہو کے جو جنگ احدمیں شہیدہو گئے تم بھی ان جیسے ہو سکتے ہو جو جنگ بدر میں شہید ہو گئے مگر شر ط یہ ہے کہ آ خری زمانے میں سر کار کا صحیح انتظا ر کرو ،اب دیکھئے کہ صحیح انتظار کیا ہے ایک انتظار جھوٹا ہو تا ہے اور ایک سچا انتظار ہو تا ہے مثال کوئی کہے کہ آج میرے پاس ایک عظیم ترین بلند مرتبہ والا شخص میرے پاس مہمان بن کر ا نے والا ہے اور جب ہم نے آپ کے گھر کو دیکھا تو دیکھا کہ ایک طرف کچرا پڑا ہوا ہے دو سری طرف مٹی پڑی ہو ئی ہے اور کو ئی انتظام نہیں ہے ہم کہیں گے کہ وہ کہہ رہا ہے کہ کائنات کا عظیم شخص ہما رے یہاں آ نے والا ہے سب سے محبوترین شخص جس پر جان فدا وہ آنے والا ہے اور انھوں نے کچرا سا منے رکھ دیا ہے تو ہم انہیں کہیں گے کہ آ پ یہ جھوٹا انتظار کررہے ہیں اگر کائنات کا سب سے محبوترین شخص آ نے والا ہے تو آ پ کو اس کے کمرے کو کتنا نورانی بنا نا تھا کتنی خوشبو کی چھنکار سے اسے معطر کر نا تھا تا کہ دیکھنے والے بھی کہیں کہ یہ سچا انتظار ہے تو ہم سب کہتے ہیں العجل مو لا جلدی ا ئیے ہم خود اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھیں کہ ہم سچا انتظار کر رہے ہیں یا جھوٹا انتظار کر رہے ہیں اور دیکھئے امام کی نظر وہ ہمارے گھروں پر نہیں ہے کہ کہیں اُس کا کتنا بڑا بنگلا ہے کہ فلاں کا کتنا چھوٹا فلیٹ ہے کہ فلان جھونپڑی میں رہتا ہے نہیں کبھی بھی امام یا نبی گھروں کو نہیں دیکھتے کہ فلان کا گھر بڑا ہے یا چھوٹا ہے قرآن نے بتلا دیا کہ امام کس چیز کو دیکھتے ہیں فر ما یا( ان اکر مکم عند ا لله اتقاکم ) (سورہ حجرات آیت ۱۳) خدا نبی و امام کیا دیکھتے ہیں وہ ہمارے دلوں کودیکھتے ہیں کہ اس کے دل میں کتنا تقوا کا نور ہے جو انسان کہہ ر ہا ہے کہ مو لا آئیے آ ئیے و ہ اپنے دل کو دیکھے کہ کیا وہ اس نے اپنے دل کو صاف کیا ہے یا نہیں صرف زبان سے کہہ رہا ہے مو لا آ جائیے مگر دل کو اس نے صاف نہیں کیا ہے دل میں گناہ ہے دل میں یہ سب گناہوں کی نجاست ہے حقوق خدا ادا نہیں کر رہا ہے پھر بھی کہہ ر ہا ہے العجل العجل تو یہ تو جھوٹا انتظار ہے۔

دوسری حدیث میں ہے کہ اللہ کے رسول نے فر ما یا : مر نے کے بعد انسان کا اعمال نامہ بند ہو جا تا ہے مگر تین اعمال کریں تو آ پ کا اعمال نامہ بند نہیں ہو گا ایک تو ا گر آپ نے مسجد بنا ئی ہے امام بارگاہ بنا ئی ہے جب تک اس مسجد میں نماز ی نماز پڑ ھ رہے ہیں تو آ پ کو قبر میں بھی اُس کا ثواب ملتا رہے گا تو اعمال نامہ بند نہیں ہو گا دوسری چیز یہ ہے کہ اگر اچھی کتاب لکھو گے اسے چھپوادو تو وہ اجر تمہا رے لئے جاری رہے گا۔

ہمارے پاس کتابوں کی بے انتھا کمی ہے اور تبلیغ کے لئے بہترین ذریعے کتا ب ہیں چند سال لنڈن میں یہ باتیں ہورہی تھیں کہ ہماری محبت کے بغیر الحمد للہ کتنے لوگ ہیں کہ وہ خود شیعہ ہو گئے ہیں یہ لوگ تیجانی کی کتاب سے جس کا نام Then i was guided او دوسری Nights of peshwer یہ وہ کتابیں جن سے مسلمان شیعہ ہو جا ئے یا نیا مسلمان مسلمان ہو جائے ان کی تعداد بیس سے زیادہ نہیں ہے ہم دنیا میں تیس کروڑ شیعہ ہیں اور انگلش میں ہمارے پاس وہ کتابیں جن کو کو ئی پڑھ کر کنورٹ ہو جا ئے اور مذہب اہل بیت کو قبول کر لے اُس کی تعداد بیس سے زیادہ نہیں ہے یہ کتابیں بیس ہزار میں بھی چھپ سکتی ہیں اس میں جو رکاوٹ ہے وہ یہ ہے کہ ہمارے پاس کم لوگ ہیں جو تر جمہ جانتے ہیں اگر اس نکتہ کی طرف لوگ متوجہ ہو جا ئیں خصوصاً انگلش میں ان کا تر جمہ کروا نا چا ئیے کیوں کہ آ ج دنیا میں جو انٹرنشنل زبان چل رہی ہے وہ انگلش ہے اللہ کے رسول فر ما تے ہیں کہ کتاب چھپواکے مرو جب تک کتاب پڑھنے والے پڑھیں گے تمہیں قبر میں ثواب ملتا رہے گا اور عذا ب کم ہوتا رہے گا نعمتیں بڑھتی رہیں گی جتنا بھی کا غذ ضعف ہو مگر کتاب کی کم سے کم ایک کتاب کی سو سال تک عمر ہے اور تیسری چیز جو اللہ کے رسول نے فر ما یا اولاد صالح اگر بچہ صالح ہے اگر آ پ نے بچے کو نمازی بنا یا جب تک وہ نماز تہجد پڑھے گا قبر میں ا پ کو ثواب ملے گا بچے کو آپ نے عشق حسین سکھا یا اگر وہ کربلا کی زیارت کے لئے جا ئے گا تو قبر میں آپ کوثوا ب ملے گا امام ز مانہ (عج) کے بارے میں رسول خدا (ص) نے فر ما یا ہے اگر کوئی چو تھی چیز کر کے مرے تو اُس کا اعمال نامہ کبھی بند نہیں ہو گا وہ کیا ہے ؟ وہ ہے ”رابطو ا“ گر کو ئی انسان اپنے امام زمانہ سے رابطہ قائم کرے ، ہم سب امام زما نہ کے عاشق ہیں مگر رابطہ بہت کم لوگوں کا امام کے ساتھ ہے اگر کو ئی اپنے زمانے کے امام سے رابطہ قائم کر لے اُن کا کبھی اعمال نامہ بند نہیں ہو تا بلکہ قبر میں بھی اُن کا اعمال نامہ کھلا ہوا ہے کیوں کہ امام یہاں موجود ہیں اور اُن کا زندگی میں امام سے رابطہ تھا لہذا مسلسل قبر میں انھیں ثواب ملے گا ۔

اگر امام سے رابطہ ہو گیا تو ہر چیز آپ کے قدموں میں آ جا ئے گی جس کا رابطہ امام سے ہو گیا وہ دنیا کا بھی بادشاہ آخرت میں بھی اُس کے لئے نجات ہے را بطہ کے لئے اولین شرط یہ ہے کہ امام کے اخلاق کی کچھ صفات ہم اپنے اندر پیدا کریں اگر اخلاق امام کو جانناہے تو کو ئی مشکل کام نہیں ہے کیوں کہ رسول خدا نے فر ما یا ”اولنا محمد اوسطنا محمد آخرنا محمد ہمارا پہلا بھی محمد ہمارا در میانی بھی محمد ہمارا آ خری بھی محمد ہم بارہ کے بارہ محمد ہیں لہذا جو اخلاق مو لا علی کا ہے وہی اخلا ق امام حسن کا ہے جو اخلا ق امام حسن کا ہے و ہی اخلاق امام حسین کا ہے جو اخلاق ہمارے اہل بیت ٪کا ہے وہی اخلاق ہم اپنے اندر پیدا کر لیا تو یقیناً امام سے رابطے میں دیر نہیں ہو گی ہمارے اہل بیت ٪کا اخلاق کس قدر اعلی تھا کس قدر عظیم تھا کہ دشمن بھی ان کے اندر نقص تلاش نہ کرسکا اہل بیت ٪کس قدرحلیم تھے ہم چھوٹی چھوٹی باتوں پر غصہ میں آ جا تے ہیں ایک شام کا رہنے والا آ یا اور امام حسن (ع) کو گالیاں دینا شروع ہو گیا تو وہ الفاظ اصحاب کے لئے نا قابل برداشت تھا انہوں نے کہا مو لا ہم اس کا جواب دیں گے تو مولا نے کہا نہیں نہیں! جس قدر اُس کو بر ابھلا کہنا تھا امام سنتے رہے آخر وہ تھک گیا جب وہ تھک گیا تو امام نے آگے بڑھ کر مسکرا کر فر ما یا تم مسافر لگتے ہو اگر تمہیں گھر کی ضرورت ہے تو میں گھر دینے کے لئے تیار ہوں اگر بیمار لگتے ہو تو میں تیرے لئے طبیب لا نے کے لئے تیار ہوں اگر مقروض ہو تو میں تیرا قرض ادا کر نے کے لئے تیار ہو ں یعنی اس نے بداخلاقی کی حد کر دی اور امام معصوم نے کر م کی حد کردی اس قدر امام اس کے دل میں پیوست ہو گئے کہ روتے روتے امام کے قدموں پر گر گیا کہنے لگا مو لا جب تک میں نے آپ سے ملاقات نہیں کی تھی جو آپ کے خلاف میں نے پروپکنڈے سنے تھے جب میں شام میں تھا اورجب میں نے آ پ کو نہیں دیکھا تھا تو دنیا میں سب سے زیادہ مجھے آ پ سے نفر ت تھی دنیا میں سب سے زیادہ آ پ سے دشمنی تھی مگر جب میں نے ابھی آپ کو دیکھا تو اس وقت کائنات میں سب سے زیادہ آپ سے محبت ہو گئی ہے اہل بیت کا اخلاق کیا ہے اگر وہ اخلاق ہمارے اندر آ جا ئے تبھی امام زمانہ سے رابطہ ہو گا را بطے کے لئے ایک کام ضرور کیا کریں کم سے کم مہینے میں ایک مرتبہ امام زمانہ کو اپنے گھر دعوت دیاکرو جب کہ جو بھی ہمیں نعمتیں مل رہی ہیں وہ سب امام کے صدقے میں مل رہی ہیں ہمیں چاہئے کہ امام کو کم سے کم ایک مر تبہ اپنے گھر میں بلا ئیں اور خود امام نے فر ما یا ہم آ ئیں گے ہم کہیں گے امام کیسے آ ئیں گے امام نے فر ما یا: اے مومنوں جمعہ کے دن نماز فجر کے بعد دعائے ندبہ کا انتظام کیاکرو تو یقیناً ہم تمہارے گھر میں آ ئیں گے مشہد میں حرم امام رضا (ع) میں جمعہ کے دن پچاس سا ٹھ ھزار کا مجمع ہو تا ہے اور وہاں دعائے ندبہ ہو تی ہے اور وہاں پر انہوں نے ایک خاص گھر امام زمانہ کا بنا یا ہے اُس کا نام انہوں نے مھدیہ رکھا ہے وہاں پر بھی جمعہ کے دن دس بیس ہزار کا مجمع ہو تا ہے اور وہاں سب کو ناشتہ بھی دیا جا تا ہے بلکہ وہاں لو گوں کے گھروں میں بھی دعائے ندبہ ہو تی ہے امام زمانہ سے رابطہ کر نے کے لئے کم سے کم یہ دعائے ندبہ کا انتظام کیا جا ئے اس سے رزق میں بھی ترقی ہو گی ا ور جو بھی بیماری ہو گی وہ ختم ہو جا ئے گی ۔

نجف اشرف میں ایک شخص رہا کر تا تھا ان کی والدہ ہر روز اپنے گھر میں چھوٹی سی مجلس کا انتظام کر تی تھی نجف میں ایک زمانہ ایسا آیا کہ وہاں وبا آئی ا ور جب وبا ا ئی تو کو ئی گھر نہ بچا کسی نہ کسی گھر میں ایک دو لوگ مر چکے تھے مگر اُن کا واحد گھرتھا کہ ان کے گھر کا کو ئی فرد نہ مر ا تو وہ لوگ سونچنے بیٹھ گئے کہ ہم کیوں نہیں مرے انہیں فقط یہ بات سمجھنے میں آ ئی کہ ہر دن امام حسین کی مجلس منعقد ہو نے کی وجہ سے یہ ہوا ہے۔

اگر ہم چاہتے ہیں تا کہ امام زمانہ سے رابطہ منعقد ہو تو آپ اسلام کے لئے تبلیغ کریں اگر آپ نے کسی غیر مسلمان کو مسلمان بنا یا تو یقین جا نئے کہ امام کی زیارت نصیب ہو گی ۔

لکھنے والا کہتاہے ۹۵ میں جب امریکا میں نیانیا انٹرنیٹ آ یا تھا اُس زمانے میں اُن کا مشغلہ یہ ہو گیا تھا کہ وہ عیسائیوں سے مناظرہ کرے تو بہت بڑے بڑے پادریوں نے ان سے کتابیں مانگیں تو یہ اُن کا تبلیغ کا سلسلہ تھا تو اُسی دوران اُس شخص نے خواب دیکھا اور اُسی خواب میں انہوں نے وہ منظر دیکھا جو مباھلہ کا منظر تھا تو انہوں نے پرکٹکل دیکھا کہ اس سے کتنا ثواب ہو تا ہے اور کیسے اہل بیت را ضی ہو تے ہیں اور اپنی زیارت کراتے ہیں دیکھا کہ مباہلہ کے میدان میں پنجتن پاک کی زیارت اس طر ح سے نصیب ہو ئی اگر آپ تبلیغ اسلام کریں گے خصوصاً عیسائیوں کو مسلمان بنا نے کا کام شروع کریں گے تو امام زمانہ سے را بطہ میں دیر نہیں ہو گی فوراً آپ کا رابطہ ہو جا ئے گا یہودی پوری دنیا پر قابض ہو چکے ہیں اس کی کو ئی سا زش مسلمانوں کے پاس نہیں ہے یہ پرسیڈنٹ یا وزیر ہیں یہ سب ان کے پٹھو ہو چکے ہیں۔

اقتصادیات پر ان کا کنٹرول ہے میڈیا پر اُن کا کنٹرول ہے آج یہودی چا ہتے ہیں تا کہ سارے مسلمانوں کو اپنے کنٹرول میں لے لیں عراق کے بعد پاکستان کا نمبر ہے تو لہذا صرف و صرف ہمارے پاس ایک طریقہ ہے کہ ہم عیسائیوں کو مسلمان بنا ئیں تو ایک دن ان کی مجارٹی آ گے آ سکتی ہے کہ ان یہودیوں کا کنٹرول وہاں سے ختم ہو جا ئے یہ با ت بھی تجربے کی بنیاد پر ہے جیسے انگلنڈ میں کئی مسلمان کوشش کر رہے ہیں کہ برٹش گورمنٹ جیسے دوسروں اسکولوں کو برانچ دیتی ہے وہ مسلمان اسکولوں کوبھی برانچ دیں مگر نہیں یہ برانچ نہیں مل رہی تھی مگر جب اُن کا گانے والا مسلمان ہو گیا تو اس نے اسکول کھولا کیوں کہ وہ ان کا گورا تھا وہ جا کر کیس لڑا جب اُ س کو اسکول بنا نے کی برانچ مل گئی تود وسرے مسلمانوں کے لئے بھی دروازے کھل گیا اگر ہم انہیں مسلمان بنائیں اگران کے بڑے بڑے پروفسرز کو ان کے اہم لوگوں کو مسلمان بنائیں تو یہودیوں کا زور ٹوٹ سکتا ہے اس کے علاوہ کو ئی چارہ نہیں ہے کیوں کہ ہمارے حکمران بھی ان کے پٹھو ہیں ہمارے ملک میں سائنسدانوں کو ذلیل کر دیا حالا نکہ سائنسدان کہتے ہیں کہ ہم ملک کی خدمت کر نا چا ہتے ہیں اب کون پاکستانی ا ئے گا کیوں کہ ایک دروازہ ان کا بند کر دیا گیا ہے انہیں کہا گیا کہ اگر پاکستان جاو گے تو تمہیں ذلیل کر دیا جا ئے گا احمد جن کا انتقال ہو گیا ہے انہوں نے بہت تبلیغ کی مگران کی کتابیں پندرہ سولہ ہیں اس نے اپنی زندگی میں پچاس ہزار سے زیادہ عیسائیوں کو مسلمان بنا یا تھا اس کی کتابیںآ پ پڑھ لیں تو ایک عیسائی کو مسلمان بنا سکتے ہیں عیسا ئیوں کے پاس اصلا کچھ بھی نہیں ہے توریت سے وہ کئی مناظروں میں شکست کھا چکے ہیں اور وہ رو حانی طور پر بالکل تباہ ہو چکے ہیں ان کے یہاں تین خدا کا تصور ہے ایک God دوسر ا jeses یعنی حضرت عیسیٰ تیسرا Holy gost یعنی روح القدس جب کہ ہمارے یہاں توحید ہے ان کا عیقدہ خود ان کی کتاب سے ثابت ہو سکتا ہے کہ یہ قاتل ہیں ہو لی ٹرنی کا عقیدہ وہ بالکل غلط ہے حضرت عیسی خدا نہیں ہیں نہ خدا کے بیٹے ہیں آ یت There is non like god کہ کو ئی خدا جیسا نہیں ہے یہ بالکل اسی آ یت کا تر جمہ ہے ”لیس کمثلہ شئی“ کو ئی اللہ جیسا نہیں ہے چپڑ ۲۵آ یت نمبر۱۳ اس آ یت میں یہ حضرت عیسیٰ کو خدا کہہ رہا ہے look my servent jeses

خدا کہہ رہا ہے اے میرے نوکر عیسی سن اب جو نوکر ہے وہ خدا کیسے ہے خود ان کی توریت میں یہ جملہ مو جود ہے اس انجیل کی آ یت چپڑ۱۲ آیت کا نمبر ۱۸ look my servent jeses ا پ خود عیسائیوں سے سوال کر سکتے ہیں کہ عیسی کیسے خدا ہیں انہیں ہم کہہ سکتے ہیں کہ دیکھو خدا خود عیسیٰ سے کہہ رہا ہے اے عیسی تم میرے نوکر ہو اُس کے بعد دو سری آ یت وہ بے انتھا اہم ہے صرف یہ آ یت اگر آ پ یا د کر لیں تو اُ ن کے عقیدہ کو بگاڑ سکتے ہیں چپٹر مارسورن آ یت کا نمبر ۲۹ ہے jeses replied" The most important camandment is this her o Israil the lord over god is one only non کہ حضرت عیسی نے عیسائیوں کو جواب دیا اے عیسائیوں ہمارا خدا ایک ہے( تین نہیں ہیں) اور یہی ایک ہمارا خدا ہے ہمارا ماسٹر ہے اس کا جواب یہ عیسائی نہیں دے دسکتے ہیں ہم انھی کی کتاب سے ثابت کرسکتے ہیں کہ یہ ھو لی ٹرنٹی کا عقیدہ غلط ہے یہ تو ریت و انجیل کے خلاف ہے ۔

جب بھی مشکل کا وقت ا ئے تو امام زمانہ کی زیارت پڑہا کریں امام زمانہ آ ج بھی ہماری مدد کر رہے ہیں مریضوں کو شفا دے رہے ہیں جب ایران میں عملیات کربلا ۵ میں حملہ کیا گیا تو وہاں ایک مو من تھا بسیجی (یعنی رضا کا ر) تھااس کا نام جاوید تھا وہ زخمی ہو گیا تھا اُ س کے کان کے پردے پھٹ گئے تھے تو اسے ہاسپٹل میں داخل کیا گیا تو وہ وہاں نماز پڑھنے کے لئے مسجد میں گیا تو اُس نے وہاں دیکھا کہ مسجد کو سجا یا گیا ہے تو اس نے لوگوں سے سوال کیا کہ ا ج مسجد کیوں سجا ئی گئی ہے تو لوگوں نے کہا کہ آج پندرہ شعبان ہے امام زمانہ کی ولا دت کا دن ہے تو وہ مریض بھی تھا تو عشق امام اس کے دل میں پیدا ہوگیا آنکھوں سے آنسو بہنے لگے اور ڈاکٹر کے پاس ا یا اور کہنے لگا کہ آپ نے مجھے ظاہراً لاعلاج کر دیا ہے مگر آ ج پندرہ شعبان ہے میں مسجد جمکران جا نا چاہتا ہوں اور وہاں جاکر التجا کروں گا کہ مولا مجھے صحت عطا کریں کم ایمان والا ڈاکٹر تو اُس نے قلم سے لکھ کر کہا کہ یہ کیسی باتیں کر رہے ہو تم پڑھے لکھے آدمی ہو اگر ایسے ہی شفا ملتی تو پھر یہ ہاسپٹل بند ہو جا تے تو اُس کو اس جملہ سے زیادہ تکلیف ہو ئی کہ یہ تو خود کو شیعہ کہہ رہا ہے مگر اس نے امام زمانہ کی توہین کی ہے یعنی کہ امام زما نے کے پاس طاقت نہیں ہے کہ امام زمانہ ایک مریض کو شفا دے سکیں مگر اُس نے ڈاکٹر سے کہا کہ بہر حال مجھے جا نا ہے تو وہ مسجد جمکرآن آ گیا اور مسجد جمکران میں دو رکعت نماز ادا کی اور رو رو کر دعا کی کہ اے مولا مجھے اپنے کانوں کی فکر نہیں ہے مو لا اگر میں آپ پر ستر مرتبہ بھی قربان ہو جا وں اور پھر زندہ کیا جاوں تو بھی میں پیچھے نہیں ہٹنے والا ہوں میں پھر بھی آ پ کے قدموں پر قربان ہو جاوں گا مگر میں صرف اس ڈاکٹر کو بتا نا چا ہتا ہوں کہ ہمارے امام آج بھی مو منین کی مددکرتے ہیں رو رو کر وہیں اس کی آنکھ لگ گئی تو اُس نے خواب میں دیکھا کہ اچانک شور ہوا ہے کہ امام زما نہ آ رہے ہیں اس نے خواب میں مولا کی زیارت کی اوربہت ہی لذت حاصل کی اور واقعاً اگر کو ئی خواب میں کسی معصو م کو دیکھے تو وہ پورا دن انسان کا نورانی گذرے گا اور اسی طرح ہوا کہ اُس کا وہ پورا دن اچھاگذرا لیکن اس کے کان بالکل ٹھیک نہیں ہو ئے تھے اب جیسے ہی وہ ہاسپٹل میں داخل ہوا تو اچانک کسی نرس نے دروازہ بند کیا تو اُس نے دروازے کی آ واز سنی تو نرس سے کہا کہ جلدی سے ڈاکٹر کو بلاو کہ میرے کان ٹھیک ہو رہے ہیں تو لوگوں نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے آ خر ڈاکٹر آ گئے اس کو معاینہ کے لئے لے گئے جب اس کے کانوں کے پردوں کو دیکھا کہ الحمد للہ وہ بالکل صحیح سن بھی ر ہا تھا اور اسی طرح سے اس کی ساری مشکل کو امام زمانہ نے حل کردی۔

اگر آج بھی اگر ہم امام زمانہ سے رابطہ کریں تو ہماری مشکلیں حل ہو سکتی ہیں مریضوں کو شفا مل سکتی ہے ہمارے امام موجود ہیں امام کی طرف سے کو ئی دیر نہیں ہے ہمارے اندر جو خامیان ہیں ہمارے اندر طہارت کی کمی ہے ہمارے گناہ زیادہ ہو گئے ہیں امام نے خود فر ما یا: اے شیعو! ہم تم سے دور نہیں ہیں تمہارے گناہوں نے تم کو ہم سے دور کردیا ۔


4

5

6

7

8

9

10