مجلس ۷
بسم الله الرحمن الرحیم
فقد قا ل الله تبارک و تعا لیٰ فی کتابه المجید
( الذین یتبعو ن الرسو ل النبی الامی الذی یجدو نه مکتو با عنده م فی التو را ة و الانجیل )
اللہ کا وعدہ ہے کہ اے مسلما نو! جس پاک نبی محمد مصطفیص کا تم کلمہ پڑھتے ہو اس نبی کے فضا ئل انجیل میں بھی ہیں اور توریت میں بھی ہیں کوئی یہودی کوئی عیسائی فضا ئل سرکار محمد مصطفی ص کو توریت اور انجیل سے نہیں نکا ل سکتا پہلے بھی ہم نے بہت ساری آیتیں بیان کی تھیں کہ کہاں کہاں ہمارے نبی کا ذکر ہے کہاں مولا علی - کا ذکر ہے اور آج بھی وہ آیتیں موجود ہیں کہ انجیل میں کتنی مرتبہ حضرت عیسیٰ نے فرمایا : کہ ایک نبی آئے گا اس کا نام فارقلیط ہے
اور فارقلیط کا ترجمہ اگرعبرانی زبان سے عربی میں کیا جا ئے تو حضرت محمد مصطفی ص بنتا ہے اور اسی طرح انجیل میں حضرت علی - ع کا تذکرہ موجود ہے ایلیا ایلیا ایلیا یہ حضرت عیسیٰ نے مدد کے لئے پکارا ایلی ایلی ایلی لما شبقتنی.
مگر اس سال آپ نے سنا کہ تمام اسلا م کے مسائل اور احکام اور شریعت کو بھی ہم توریت اور انجیل سے ثابت کرسکتے ہیں اور یہ اسلا م کی حقا نیت پر سب سے بڑی دلیل ہے کیا آپ نے پڑھا کہ تمام انبیا ء کا ذکر توریت و انجیل میں موجودہے خنزیز اور سور توریت اور انجیل میں حرام ہیں خون دونوں جگہ نجس ہے اوراسی طر ح سے آپ نے پڑھا ہے
کہ اسلام کے جتنے احکام ہیں وہ توریت اور انجیل سے بڑی آسانی سے ثابت کیئے جا سکتے ہیں لیکن آج کی بحث بہت اہم ہے اور و ہ بحث توحید کے بارے میں ہے کہ عیسائی اس لئے مشرک ہیں کہ ان کا عقیدہ جو ہے وہ ہولی ٹرینٹی کا عقید ہ ہے یہ ہولی ٹرینٹی کیا ہے یعنی خدا اور خدا کا بیٹا اور ہولی گوسٹ یا روح القدس اسی عقید ہ کی وجہ سے عیسا ئی مشرک ہیں تین خدا ؤں کے قا ئل ہیں
ا س سے پہلے کہ انجیل اور توریت سے کچھ عرض کروں معصوم امام ع کا ایک مناظرہ اور اس کی طرف اشارہ آپ نے کچھ باتیں سنیں تھی اب امام نے کہا اے عیسائی ہم حضر ت عیسیٰ کو مانتے ہیں مگر بعض لوگ کہتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ جو ہیں عبادت میں تھوڑا کمزور تھے تو ایک مرتبہ یہ عیسائی غصہ میں آگیا اور ہمارے ا مام سے کہنے لگا کس نے یہ جھوٹ بولا ،کس نے یہ تہمت لگا ئی کہ حضرت عیسیٰ عبا دت میں کمزو رہیں وہ تو پوری پوری رات جاگ کر عبادت کرتے تھے تو امام ع نے کہا اگر خود خدا تھے
تو عبادت کس کی کیا کرتے تھے تو یہ ہولی ٹرینٹی کا جو عقید ہ ہے تثلیث کا جو عقیدہ ہے یہ شرک عقید ہ ہے ہم توحید پرست ہیں ہم لاالٰہ الا اللہ کہنے والے ہیں لیکن یہ عقید ہ بھی جو ہولی ٹرینٹی کا یہ خود مسیحیوں نے بنا یا ہے توریت و انجیل سے توحید ثابت ہے یہ عقیدہ باطل ہے اسی کی وجہ سے مشرک ہیں ہم آج دوبا ئیبلوں کے با رے میں گفتگو کریں گے ایک با ئیبل تو بہت پرانی ہے جو کنگ جیمز نے لکھی ہے اور یہ جو پہلے آپ اس سے آیتیں سنتے تھے یہ نئی با ئبل ہے یہ سب سے لیٹسٹ چھ سات مہینہ پرا ئی ہے
The Living Whater سب سے جدید ترین اور سب سے قدیم ترین اور اب آپ ملاحظہ کیجئے کہ دونوں میں کتنا فرق ہے اور وقت گذرنے کے ساتھ یہ عیسائی کتنی خیانت کرتے ہیں کیوں کہ سب سے قدیم ترین با ئیبل ہے لہذا اس کی انگریزی بھی قدیم ہے یہ نیو ٹیسٹامنٹ یعنی انجیل چیپٹر کا نمبر انیس ۱۹ اور آیت ا ۱۶,۱۷ one came and said an to him ایک شخص آیا اور حضر ت عیسیٰ سے کہا good master اے بہت اچھے ما سٹر اے بہت خوبصورت ما سٹر What good thing shall I do حضرت عیسیٰ کو جب کسی نے کہا اے بڑے اچھے ما سٹر اے بہت خوبصورت ماسٹر and he said an to him تب حضرت عیسیٰ نے اس عیسا ئی سے کہا whycalse thoses me good
تونے مجھے اچھا کیوں کہا تونے مجھے خوبصورت کیوں کہا that is god There is non good but one حضرت عیسیٰ نے فر ما یا کہ کو ئی اچھا نہیں مگر وہ جو ایک ہے وہ میرا خداہے اگر ہم اسکوعر بی میں ترجمہ کر یں توہو گا ”لا جمیل الا اللہ“ یعنی جمیل خوبصورت خدا ہے اب آپ نے دیکھا کہ صاف اس کلمہ کا انداز وہی ہے جو لاالٰہ الا اللہ کاا ندازہے کہ but one tha t is god There is no good کوئی اچھا نہیں کوئی خوبصورت نہیں مگر خدا، لاجمیل الا اللہ اب یہ تو سب سے پرانی با ئیبل ہے
لیکن اب پڑھئے یہاں یہ جو سات مہینے پہلے نیو ورجن آیا ہے انہوں نے کس قدر خیانت کی ہے وہی بات ہے Some one came to Jesus کوئی حضرت عیسیٰ کے پاس آیا اور کہا کہ تم بہت اچھے ہو jeses replied only God is good وہ لاالٰہ جو ہے اس سے جو ملتا جملہ ہے وہ نکا ل دیا کیوں کہ شبا ہت ہے کلمہ توحیدسے There is no good but one وہ بالکل اڑا دیا صرف ایک جملہ کہ only God is good اب سوال پیدا یہ ہوتا ہے کہ جب حضرت عیسیٰ اسے پسندنہیں کرتے کہ کوئی مجھے اچھا کہے اور جمیل کہے تو کیسے پسند کریں گے کہ کوئی انہیں خدا کہے لہذا یہ ہولی ٹرینٹی کا عقیدہ خود عیسائی پادریوں کی پیدا وار ہے توریت و انجیل میں بالکل نہیں
اب اسی انجیل کی دوسری آیت یہ نیوٹسٹامنٹ اوف ما رک چیپٹر ۱۲آیت : ۲۹
Jesus replied the most important commandment is this سب سے اہم ترین میرا حکم یہ ہے اب سنیئے حضرت عیسیٰ کا سب سے اہم ترین حکم انجیل میں کیا ہے O" Israel the Lord our God is the one ہمارا خدا ہمارا لورڈ فقط ایک ہے only Lord اور وہی ایک ہی ہمارا لورڈ ہے اب صاف حضرت عیسیٰ حکم دے رہے ہیں The lord over god is
the one ہمارا خدا فقط ایک ہے اور یہ جو تین خدا بنا ئے ہیں یہ خود عیسا ئیوں کی پیدا وا ر ہے لہذا بڑی آسا نی سے اسلام کے حقا ئق کو توریت اور انجیل سے ثابت کرسکتے ہیں مسلمانوں کا کام ہے کہ مسیحیوں کو مسلمان بنا ئیں نہ کہ مسیحی ہمارے ملک میں آکراورپیسہ کے ذریعے سے غربت کو بہانہ بنا کر مسلمانوں کو گمراہ کریں.
سب سے افضل ترین عبادت اسلام میں کون سی ہے تو اللہ کے رسول ص نے فرمایا : سب سے افضل ترین عبادت نو ۹ حصہ جوعبادت ہے وہ رز ق حلا ل کما کے رزق حلال کھا نا باقی سب ایک جزء میں ہیں آج معا شرہ کا سب سے بڑا پرابلم کیا ہے کہ شعور ختم ہوگیا ہے کہ حرام کھا نے سے ہماری یہ زندگی بھی برباد ہے اور آخرت کی زندگی بھی برباد ہے ا س لئے کہ آپ پڑھ رہے ہیں اللہ کے رسول ص کیا فرما رہے ہیں احادیث پڑھ رہے ہیں کہ اہل بیت ع کیا فرمارہے ہیں کہ لقمہ حرام اگر پیٹ میں چلا جا ئے چا لیس دن نہ تیری نماز قبول نہ تیرا روزہ قبول نہ تیری عبادت قبول نہ تیری تلاوت قرآن قبول
،اللہ کے رسول ص فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن مسلمان ابھی ایک قدم نہیں رکھے گا تو سوال ہوگا کہ بتا عمرکیسے گذاری دوسرا سوال ہوگا جوانی کیسے گذاری تیسرا سوال ہوگا رزق کیسے کمایا اور کیسے خرچ کیا آج شعور ختم ہوگیا کہ رزق حرا م سے بدتر کوئی چیز کا ئنات میں نہیں ہے اورمولا علی - ع آپ جا نتے ہیں کہ مولا علی - ع کی جوتیوں میں بھی چپیاں ہوتی تھیں لباس میں بھی چپیاں ہوتی تھی اب ایک مرتبہ بیت المال میں کوئی اچھا کپڑا آیا تو حضرت قنبرنے مولا کے غلام نے وہ کپڑا چھپا کر رکھا اور مولا کی خدمت میں لے آیا کہا مولا اب میں برداشت نہیں کرتا
جو بھی اچھی چیز آتی ہے آپ غریبوں میں دیدیتے ہیں مسکینوں میں دیتے ہیں آخر آپ خلیفة المسلمین ہیں آپ کے لباس میں یہ چپیاں لگی ہوئی ہیں لہذا یہ کپڑا میں نے چھپا کر رکھا تھا آپ کے لئے بس یہ سننا تھا مولا علی - ع نے جلال میں آکر تلوار نکال دی قنبر، قنبر ڈر گئے میں نے کیا جرم کیا مولا جلال میں آکر تلوار نکا لتے ہیں اے قنبر تو میرے گھر کو آگ سے جلانا چاہتا ہے یہ علی - کے جملے ہیں غریب کا حق یتیم کا حق مسکین کا حق حرام کا پیسہ آگ ہے یہ دنیا کا گھر نہیں آخرت کا گھر ابدی گھر جہاں ہمیشہ رہنا ہے قرآن نے بار بارکہا کہ جو حرام کھا رہے ہیں وہ جہنم کی آگ کھا رہے ہیں آج نہیں دیکھ رہے ہیں، مولا نے تلوار نکا ل دی قنبر تو میرے گھر کو آگ سے جلاناچاہتا ہے اس قیمتی کپڑے کے ٹکڑے ٹکڑے کیئے کہا جا و فقراء میں تقسیم کردو یتیموں میں تقسیم کردو اب آپ دیکھ رہے ہیں یہ شعور ختم ہوگیا ہے حرام پہ حرام کھا تے چلے جا رہے ہیں کچھ پرواہ نہیں ، نہیں معلوم کتنا عذاب، انسانیت ختم ہوجا تی ہے اسلام کی رو سے حرام کھا نے والاخنزیر سے بدتر ہوجا تا ہے کیوں کہ اس کی کوئی عبادت قبول نہیں ہے اللہ کے رسول ص فرماتے ہیں لا یشم ریح الجنة جنت کی خوشبو نہیں پاسکے گا حرام کھا نے والا، آج لوگ کروڑوں روپیہ کھا جا تے ہیں کچھ پرواہ نہیں یہ غفلت ہے حضرت عیسیٰ قبر ستان سے گذر رہے تھے ایک قبر پر شدید عذا ب ہورہا تھا اللہ کے نبی ہیں برزخی آنکھ سے دیکھ رہے ہیں برزخی کان سے سن رہے ہیں کہا صحابیو! ٹھہر جا و تاکہ معلوم کروں اس قبر پر عذاب کیوں ہورہا ہے اصحاب ٹھہر گئے حضرت عیسیٰ نے پوچھا: اے قبر میں سونے والے زندہ ہوجا اور مجھے بتا کہ کیو ں اس عذاب میں مبتلا ہے ایک مرتبہ قبرپھٹتی ہے وہ مردہ قبر سے نکلتا ہے ، پوچھا کس گناہ کی سزا ؟ کہا : اللہ کے رسول میں حمال تھا لوگ سبز ی خریدنے آتے تھے میں ان کی ٹوکریاں سر پر رکھ کران کے گھر تک پہنچاتا تھا اسے کہتے ہیں حمال مزدور ٹوکریاں اٹھانے والا کہا پھر کیا ہوا کہا ایک مرتبہ کسی کی ٹوکری اٹھا کے جا رہا تھا میرے دانت میں کوئی چیز پھنسی ہوئی تھی میں نے بغیر اجازت اس ٹوکری کا ایک تنکا توڑ دیا
اور اس سے میں نے اپنے دانت کو صاف کیا جب سے مرا ہوں اب تک اسی عذاب میں گرفتا رہوں آج شعور ختم ہوگیا کہ حرام کی سزا کیا ہے کیا خدا نے قرآن میں نہیں کہا ”فمن یعمل مثقا ل ذرةخیرا یرہ“ اگر ذرہ برا بر تیرا عمل خیر ہے تو بھی دیکھے گا اگر ذرہ برا بر تیرا عمل شر ہے تو بھی دیکھے گا شہید آیة اللہ دستغیب نے کتاب گناہان کبیرہ میں لکھا اس حدیث کو کہ کچھ لوگ قیامت میں آئیں گے ان کی نمازیں روزہ حج و زکات پہاڑوں کے برابر اس قدر عبادت مگر خدا کا حکم ملے گا ان کو جہنم میں پھینک دو ، فرشتے چیخ اٹھیں گے مالک کس جرم میں یہ تو عابد تھے نیک تھے نمازی تھے حاجی تھے
فرما یا میں بھی جانتا ہوں یہ نمازی تھے مگر جب جہاں پر مال حرام دیکھتے تھے پیسہ دیکھتے تھے جہاں نفع دیکھتے تھے اس وقت نہیں سوچتے تھے کہ یہ حلال کا ہے یا حرام کا ہے یتیم کا ہے بیوہ کا ہے یا امام زمانہعج کا ہے کس کاحق ہے پیسہ کے وقت یہ نہیں فکر کرتے تھے کہ یہ پیسہ حلال ہے یا حرام لہذا ”انما یتقبل اللہ من المتقین“ اللہ حرام کھانے والے کی نماز قبول نہیں کرتا حرام کھا نے والے کی عبادت قبول نہیں کرتا ، عزادار ی قبول نہیں کرتا اللہ اس کے عمل کو قبول کرتا ہے
جو متقی ہو .لہذاآپ نے دیکھا کس قدر سخت منز ل ہے انسان کی زندگی کا مقصد فوت ہوجا تا ہے ” وما خلقت الجن و الانس الا لیعبدون“ قرآن میں خدا کہہ رہاہے کہ اے انسانو! میں نے تمہیں کس لئے خلق کیا صرف مال جمع کرو مال یہاں رہ جا ئے گا تم خا لی ہاتھ قبر میں چلے جا و گے کہاں گیا قارون کہاں گیا یزید کہاں گیا فرعون سب مٹی میں مل گئے جہنم میں جل رہے ہیں مال یہاں رہ جا ئے گا تم تنہا چلے جا و گے، ” وما خلقت الجن و الانس الا لیعبدون“ خلقت کا مقصد ہماری زندگی کا مقصد عبادت ہے لیکن اللہ کے رسول نے فرمایا: ”لاعبادة مع الحرام“ اگر انسان عبادت کررہا ہے لیکن اس کی غذا حرام ہے نہ اس کی نماز قبول ہے نہ اس کا روزہ قبول ہے نہ اس کا حج قبول ہے کچھ بھی قبو ل نہیں یعنی اس کی زندگی برباد ہے مقصدحیات فوت ہوگیا انسان نجس ہوجاتا ہے اس کی نہ دعا قبول نہ تسبیح قبول اس سے بڑھ کر بدبختی کیا ہوگی آج وجہ کیا ہے کہ لوگ حرام کھارہے ہیں شعور ختم ہوگیا اگر شعور پیدا ہوجا ئے کروڑ پتی آدمی ہے مگر حرام خور ہے اگر آج کوئی اس کے دستر خوا ن پر نہ کھا ئے تو کروڑ پتی بھی سوچے گا کہ عزت نہیں ہے کروڑ پتی بنناذلت ہے آج فکر یہ ہے کہ امیر بنناعزت ہے چاہے لوٹ کر چا ہے مار کر چاہے حرام کے ذریعے سے چاہے ظلم ہے ذریعے سے بڑی گاڑی میرسڈیز ہوبڑا بنگلہ ہوتو یہ صاحب عزت ہے اگر کوئی کچے مکان میں رہتا ہے چھوپڑی میں رہتا ہے یہ صاحب عزت نہیں ہے لیکن ایک مرتبہ شعور پیدا ہوجا ئے کہ یہ جو بڑے بنگلہ میں ہے اگر غریب کا حق کھا کر اس نے بنگلہ بنا یا ہے تو یہ قا رون ہے مومن و مسلما ن نہیں اس کے ہاتھ کا کھانا حرام ہے اگر نفرت پیدا ہو جائے غذائے حرام سے تو ایک مرتبہ حرام کھا نے والوں کے ہاتھ رک جا ئے گے کیوں کہ جب معاشرہ میں ما ل حر ام کی عزت نہ رہے گی تو کون کما ئے گا مسئلہ یہ ہے کہ اگر فکر اسلامی ہوجا ئے جو انسان جھونپڑی میں رہتاہے اگر صاحب عزت اسے سمجھا جا ئے جو چھونپڑی میں رہتا ہے رزق حلال کھا تا ہے اگر اسے عزت دی جا ئے کہ جو سخت محنت کرتا ہے
مگر رزق حلال کھاتا ہے تویقینا معا شرہ میں تبدیلی آئے گی آج کروڑ پتی بننے کی دوڑ ہے پیسہ یہودیوں کے پاس بھی ہے کافروں کے پاس بھی ہے اس لئے بعض مسلمانوں نے اللہ کے رسو ل ص سے شکایت کی کہ اللہ کے رسول ہم نمازی ،ہم روزہ دار، ہم حاجی مگر خدا نے ہمیں پیسہ نہیں دیا پیسہ یہودیوں کے پاس زیادہ ہے کیوں ؟ہم جو نماز پرھ رہے ہیں ہمیں اللہ نے زیادہ پیسہ کیوں نہیں دیا ؟ تو اللہ کے رسو ل ص نے فرمایا : یہ فکر باطل ہے اگر خدا کی نظر میں اس پیسہ اور حکومت کی قیمت مچھر کے پر کے برابر بھی ہوتی تو خدا اپنے دشمن قارون اور فرعون کو نہ دیتا یہ ختم ہونے والی چیز ہے یہ فانی چیز ہے خدا کی نظر میں جس چیز کی قیمت ہے وہ ہدایت ہے وہ نور قبر ہے وہ نورانی چہرہ کے ساتھ قیامت کے دن آنا ہے وہ عزت کے ساتھ جنت میں جا نا ہے وہ محبت خدا ہے وہ محبت قرآن ہے وہ محبت اہل بیت ع ہے .اسی لئے آپ دیکھئے جب حضرت امام مہدی ع عج تشریف لے آئیں گے تو امام کیاکریں گے لوگوں کی فکر کو قرآنی بنائیں گے اسلامی بنا ئیں گے. یہ روایت میں ہے کہ آدمی کوفہ کی گلیوں میں کئی کیلو سونا کتنا پیسہ لے کے پھرتا رہے گا ہے کوئی زکات لینے والاہے کوئی فقیر؟ کوئی لینے والا نہیں ہوگا یعنی فکر بلند ہوجا ئے گی کہ کیوں جھوٹ بولیں جھوٹ بول کر غذا لینا رزق لینا حرام ہے لوگ پیسہ کو آج کیوں عزت دے رہے ہیں اس لئے حرا م میں مبتلا ہیں جب کہ قرآن مجید کی آیت ہے ” ان اکرمکم عنداللہ اتقا کم“ صاحب عزت وہ ہے جو متقی ہے اور رزق حلا ل کمارہا ہے تو اصل فکر کی بات ہے اگر فکر باطل ہو تو انسان رزق حلال اور حرام کا خیال ہر گز نہیں کرتا لیکن ایک مرتبہ فکر نورانی ہوجا ئے تو انسان بھوکا رہنا بھی پسند کر تا ہے مولا علی - ع کا وہ جملہ واقعا سنہرے الفاظ میں لکھنے کے قا بل ہے، کیا فرما یا: کہ علی ع کو زہریلے کانٹوں پر سونا پسند ہے محبوب ہے کہ علی کانٹوں پر سوجا ئے اور علی کے اگر کوئی گلے میں رسی ڈال کر کہیں چل علی - کو یہ بھی محبوب ہے مگرعلی اسے پسند نہیں کرتا کہ کل قیامت کے دن خد ا کے سامنے اس حالت میں آئے کہ کسی کا حق غصب کیا ہو یا کسی پر ظلم کیا ہو اب صرف رزق حرام کھا نا ہی حرام نہیں کسی کو کھلانا اس سے زیادہ حرام ہے
ایک غریب آدمی تھا سو دو سو روپیہ سے کھیر بنا کے بیچتا تھا اب ظاہر ہے کہ اس بیچارہ کی یہی پونجی تھی ایک سو دوسو روپیہ کھیر دود ھ سے بناکے اور گلی میں بیچتا تھا مگر نیک اور متقی تھا اب ایک مرتبہ کیا ہوا کہ وہ بنا رہا تھا تواس میں دیکھا کہ جوکھیر کا چاول اس نے استعمال کیا ہے غلطی سے اس میں چوہے کا فضلہ غلاظت پڑی ہوئی ہے
اب غریب ہے سو دوسو روپیہ سے اپنا کاروبار چلا رہا ہے لیکن دیکھا کہ یہ تو حرا م ہے اگر میں نے مسلمانوں کوحرام کھلادیا تو قیامت کے دن میں کس کس کا حساب دوں گا اب دیکھئیے یہ تقویٰ ہے اس غریب کی پونجی یہی ہے سو دوسو روپیہ اسی سے پیٹ پالتا ہے لیکن جب دیکھا کہ غلطی سے اس میں حرام گرگیا
وہ پوری کھیر اس نے بہادی اور اپنا دوسو تین سو جو بھی نقصان کرنا تھا وہ کرلیا مگر مسلمانوں کو حرام نہیں کھلایا یعنی اگر کسی مسلمان کو ہم حرام کھلاتے ہیں یہ اس سے بھی بڑا گناہ ہے حرام خود کھا نا بھی حرام اور کسی مسلمان کو کھلانا اس سے زیادہ حرام ہے لہذا حضرت مو سیٰ ع پر پروردگارنے وحی نازل کی موسیٰ سب سے بہترین وسیلہ مجھ تک پہنچنے کا رزق حلال کھانا ہے اور اپنے گناہوں پہ گریہ کرنا ہے اگر کوئی مجھ تک پہنچنا چاہتا ہے تو سب سے بہترین وسیلہ یہ ہے کہ رزق حلال کھائیں اور اپنے گناہوں پہ روئیں تو وہ خدا سے زیادہ نزدیک ہوسکتے ہیں کیوں کہ خدا نے خود قرآن مجید میں فرما یا: ” ان اللہ یحب التوابین“ خدا رونے والوں کو پسند کرتا ہے
رونے والے خدا کے محبوب ہیں اللہ اکبروہ اتنا قریب ہے کہ کتنا بھی گنہگار ہو لیکن اگر پشیمان ہوکرآنسو بہاتا ہے تو خدا کہتا ہے نہ گھبرا اللہ کی رحمت سے ما یو س ہو نا سب سے بڑا گناہ ہے ” لاتقنطوا من رحمة اللہ“ اے مومنو! کبھی اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا چاہے تمہارے گناہ زمین اور آسمان کے برابر ہو ں یا زمین اورآسمان سے بھی زیادہ ہو ں لیکن کسی حالت میں مومن کو اللہ کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہیئے کیوں کہ اللہ کی رحمت سے مایوس ہونا اتنا بڑا گناہ ہے کہ اس سے بڑھ کر کوئی گناہ نہیں ہے اس لئے خود کشی کرنے کے بعد انسان یقینا جہنمی ہے اس لئے خود کشی کرنے والا اللہ کی رحمت سے مایوس ہوجا تا ہے اوردوسرا خود کشی کرنے والا خود اپنے عمل سے توبہ کا دروازہ بند کردیتا ہے خد ا توبہ کا دروازہ کسی کے لئے بند نہیں کرتا لیکن جو انسان خود کشی کرتا ہے اب جب مرگیا مرنے کے بعد تو توبہ نہیں ہے لہذا اس لئے خودکشی کرنے والا انسان جہنمی ہے ایک تو اللہ کی رحمت سے مایوس ہوگیا اور دوسرے اس نے اپنے لئے توبہ کا درواز ہ بند کردیا .لہذا یہ اسلام کے نورانی پیغامات ہیں جو قرآن میں بھی موجو د ہیں اور اہل بیتع کے فرامین میں بھی موجو د ہیں اگر ان پر عمل کیا یقینا صحیح معنوں میں ہم حسین ع کے عزدار کھلائیں گے حسین ع کا مقصد کیا ہے مقصد حسین ع اتنا عظیم الشان ہے کہ امام حسین ع نے ہرشئی اپنے مقصد پہ قربان کردی بہتر ۷۲ کوکربلا میں قربان کردیا علی - اصغر کو کربلا میں قربان کردیایہاں تک کہ بیبیوں نے اپنے ہاتھوں میں رسیاں بندھنا منظور کیا
اور قید جانا بھی قبول کیا لیکن حسین ع کے مقصدسے وفا کرتے چلے گئے مقصد حسین ع کیا ہے معصوم ع نے فرمایا وارث حسین ع نے فرما یا ہرامام نے بتایا ”اشہد انک قد اقمت الصلاة وآتیت الزکوة و امرت بالمعروف ونہیت عن المنکر“ یہ ہے مقصد امام حسین ع ، مقصد حسین ع کیا ہے ؟ نماز قائم رہے زکوةقا ئم رہے امر با لمعروف قا ئم رہے نہی عن المنکر قا ئم رہے یہ ہے مقصد امام حسین ع اگر مجلس امام حسین ع میں امر بالمعروف نہ ہونہی عن المنکر نہ ہو تو ہم نے اور اس منبر پر آنے والوں نے امام حسین ع سے خیا نت کی ہے امام حسین ع نے کیوں قربانیاں دیں جب چلے تھے مدینہ سے تو کیا فرما یا کہ میں اس لئے نہیں جا رہا کہ مجھے تخت چا ہیئے یا حکومت چاہیے اگر حکومت اور تخت کے لئے جا تا تو علی - اصغر کو ساتھ نہ لے جاتا میں لڑنے کے لئے نہیں جا رہا کیوں جارہے ہیں مولا حسین ع مدینہ کو کیوں چھوڑ رہے ہیں تو فرما یا : لاصلاح امة جدی رسول اللہ ، اس لئے جا رہا ہوں کہ نانا کی امت کی اصلاح ہوجا ئے یزید اسلام کی شکل و صورت کو بگاڑنا چاہتا ہے اگر میں فرزند رسول خاموش رہا تو اسلام کی شکل وصورت بگڑ جا ئے گی اور لوگ گمراہ ہوجا ئیں گے جو یزید کررہا ہے اس کو دین سمجھیں گے گناہ کوگناہ نہیں سمجھاجائے گا یہ مقصد حسین ع آج اسلام مظلوم ہے آج بھی ہزاروں مسلمان فلسطین میں شہید ہوچکے ا ب تک خود پاکستان میں شہداء کی تعداد ہزاروں کے قریب ہے اور دیکھئے خدا کیسے حق کو ظاہرکررہاہے یہ امام زمانہ عج کامعجزہ ہے کہ لوگ جو ہمارے خلاف سازشیں کررہے ہیں امام زین العابدین ع کی دعا ہے خدا ظالم کو ظالم سے لڑا دے تاکہ مظلوم کی تو حفاظت کرے یہ رپورٹ ہے جس کا ذکر میں نے کل کیا تھا یہ کتاب امریکاسے چھپی ہے
A Plan to devid and distroyed the thelog
امریکی سی آئی اَے کا چیف باب وڈورس اس نے شیعوں کے خلاف جسے بوش نے مقرر کیا تھا اس کا نام ہے ڈاکٹر ما ئیکل برائٹ اس کے ذمہ تھا کہ شیعوں کودنیا سے ختم کرنا ہے اور اس کے لئے نوسو ملین ڈالر کا بجٹ پاس ہوا ہے نوسو ملین ڈالر اب پاکستان نے کتنے ڈلر قرضہ لیا ہے حال ہی میں جو قرضہ لیا ہے اور نوسو ملین ڈالرامریکی سی آئی اَے نے یہ رقم مخصوص کی کہ شیعوں کو دنیا میں کیسے قتل کیا جا ئے اور اس رقم میں خوردوبرد ا ورغبن ہوا اوراس ما ئیکل کو عہدہ سے ہٹایا گیا تو غصہ میں آکر اس نے یہ کتاب لکھی ہے اور اس حقیقت سے پردہ ہٹائے ہیں جس کا جا ننا ہر مسلمان کے لئے لازم ہے خصوصاً مومنین کے لئے ،غور سے اس سازش کو سنیں اور ہر ایک تک یہ پیغام پہنچائیں یہ ایک پمفلیٹ ہے زیادہ نہیں ہے کوشش کریں جتنی اخباریں ہیں پاکستان کی کسی طریقہ سے یہ رپورٹ اس کتا ب کی اس میں آجا ئے بہت ضروری ہے اس سازش سے پردہ ہٹانا ہر مومن کے لئے لازم ہے جتنی رقم ہے اس کے پمفلیٹ چھپوا کر مومنین اور مسلمین میں تقسیم کریں یہ معجزہ ہے خدا کاکہ خدا نے ظا لم کو ظالم سے لڑایا ہے
اور ہمارے خلاف جو سازش ہے اس وقت ہمارے ہاتھ میں ہے ، مائیکل برائٹ جو چیف تھا صدر تھا اس شعبہ کا کہ دنیا میں شیعوں کو کیسے ختم کیا جا ئے یہ لکھتا ہے اپنی کتاب میں کہ پوری دنیا پر غرب کا ثقافت اور کلچر کے اعتبار سے قبضہ تھا لوگ ظاہراً آزاد ہوگئے لیکن ان کا اٹھنا بیٹھنا انگریزوں جیسا ان کی فکر انگریزوں جیسی تھی لیکن جب ایران کا اسلامی انقلاب آیا تو اس نے مسلمانوں کی فکر کو بدل دیا اور یہ مغربی تہذیب سے نفرت کرنے لگے لہذا پہلے توہم نے یہ سمجھا تھا کہ ایران کا انقلاب شاہ کے ظلم کے خلاف ہے لیکن جب ہم نے شیعہ مذہب کا مطا لعہ کیا تو ہم نے دیکھا کہ شیعہ مذہب ایک خزانہ ہے اس کے پیچھے فلسفہ ہے اس کے پیچھے لاجک ہے ا س کے پیچھے بہت علمی حقا ئق ہیں لہذا ہم نے انیس سو ستر ا سی ۸۰/۱۹۷۰ میں ایک میٹنگ کی جس میں لنڈن کی برطا نوی سکریٹ سرویس ایم آئی ایس جو برطانوی ادارہ ہے کیوں کہ انہیں مسلمانوں کا زیادہ تجربہ ہے ان کی خدمات بھی حاصل کی گئیں اور ہم نے انیس سو سترا سی میں میٹنگ کی امریکامیں شیعت کوکیسے ختم کیا جا ئے وہاں پر فیصلہ ہوا کہ لبنان میں امریکی فوجیں بھی تھیں فرانس کی فوجیں بھی تھیں اسرائیل کی فوجیں بھی تھیں مگر شیعہ حزب اللہ کی وجہ سے سب فوجوں کو وہاں سے بھاگنا پڑا یہ رپورٹ ہے کیوں اس رپورٹ میں یہ ڈاکٹر برائیٹ کہتا ہے کہ ہم نے فیصلہ کیاکہ شیعوں سے ڈائیریکٹ لڑنے میں ہمیں نقصان کے سواء کچھ نہیں ملے گا کیوں اس لئے امام خمینی کا قول ہے کہ جو قوم مرناسیکھ لے اسے دنیا کی کوئی طاقت نہیں مارسکتی یہ امریکی سی آئی اَے کے چیف کے نائب ڈائرکٹر برائیٹ کی رپورٹ ہے کہ ہم نے فیصلہ کیاکہ شیعہ موت سے نہیں ڈرتے مرنا ان کے لئے کوئی بڑا مسئلہ نہیں وہ اسے شہادت سمجھتے ہیں افتخار سمجھتے ہیں لہذا شیعوں سے ڈائریکٹ لڑنا اس سے ہمیں کچھ فا ئدہ نہیں ملے گا ایسے لوگوں کو تیار کیا جا ئے ایک ایسا ٹولہ تیار کیا جائے جو شیعوں کو کافر کافر کہے اور اسے اسلحہ دیا جا ئے اسے پیسہ دیا جا ئے
اور اس کی حمایت کی جا ئے تاکہ شیعوں کا قتل عام ہویہ بات اس میٹنگ میں کہی جو ۸۰/۱۹۷۰ میں ہوئی ڈاکٹر برائیٹ کہتا ہے کہ پہلا مرحلہ شیعوں کے بارے میں ابھی تک ہماری معلومات ناقص ہیں پوری معلومات حاصل کرنا ، دوسرا مرحلہ جو پروگرام ہے وہ ہے شیعہ اور سنیوں کو آپس میں لڑانا ایک ٹولہ بنانا
جو شیعوں کو کافر کافر کہے تاکہ شیعہ اس سے الٹ جا ئیں اور امریکا کوبھول جائیں یہ مقصد اور اس کے بعد اسکالرس کو بھیجا جائے کہ شیعیت پر تحقیق کرے اس کتاب میں ہے کہ چھ اسکالرز پاکستان میں آئے جنہوں نے عزاداری پہ پی ایچ ڈی کی ان کے نام بھی موجود ہیں ڈاکٹر شوم ویل جورضیہ سوسائیٹی میں رہتا رہا اس نے کراچی یونیورسٹی سے عزداری پر پی ایچ ڈی کی ، ایک عورت ایک جاپانی عورت جس نے تمام کوئٹہ کے علماء سے انٹرویو لیئے وہ بھی شیعیت پر پی ایچ ڈی کرنے کے لئے آئی تھی اس کا نام نیکوما وہ بھی اس کتاب میں موجود ہے اکثر مجالس میںآ تی تھی وہ ، چھ لوگوں کا نام ہے جو پاکستان میں عزدار ی اور شیعیت پر ریسرچ کرنے کے لئے آئے کیا مقصد تھا اب یہ اس رپورٹ میں لکھتا ہے کہ شیعہ دیگر مسلمانوں سے ہمارے لئے بہت خطرناک ہیں
کوئی اورفرقہ انقلاب کیوں نہیں لاسکا مصر میں تحریک چل رہی ہے مگر انقلاب نہ آسکا اور جگہوں پر تحریکیں چل رہی ہیں مگر انقلاب نہ آسکا شیعہ انقلاب لانے میں کیوں کامیاب ہوئے پہلی وجہ کہتے ہیں ان کے یہاں تقلید ہے اور مرجعیت ہے ان کے یہاں نائب امام ہیں ایک مرکزہے چہ جا ئے کہ دنیا میں تیس کروڑ ہیں دیگر مسلمان ستر کروڑ مگر ان کا مرکز ایک ہے لہذایہ مرجیعت جو ہے انہیں میں ان کی طاقت کا راز ہے لہذا ایسے دین فروش دنیا پرست ضمیر فروش لوگوں کو تلاش کیا جا ئے جو ہو شیعہ مگر مرجعیت کے خلاف باتیں کریں مراجع کو نائب امام کو گالیاں دیں علما ء کو گا لیاں دیں پروپگنڈہ کریں
تاکہ خود شیعہ اپنے علما ء سے نفرت کرنے لگیں جب تک مرجعیت ہے اور پھر اس میں ریفرینس دیا کیوں کہ مرجع آیة اللہ شیرازی نے ایران میں جب تنباکو کو حرام قرار دیا تو برطانیہ کو وہاں سے بھاگنا پڑا شیعوں کی طاقت ان کے مرجع ہیں ان کے مجتہد ہیں بے دین ٹولے کو تیار کیا جا ئے جو مرجع کو نائب امام کو مجتہدین کو گا لیاں دیں تاکہ خود لوگ اپنے علماء سے نفرت کریں تو یہ ختم ہوسکتے ہیں اور آپ جا نتے ہیں کہ انقلاب سے پہلے کوئی شیعہ اپنے مجتہد کو برا بھلا کہنے کو سوچتا بھی نہیں تھا مگر جیسے انقلاب ہوا ایک فاسد امریکی یہودی ٹولہ پید ا ہوگیا جو مرجع، نائب امام مجتہدین پر لعنت تک بھیجنے لگا مگر وہی ٹولہ نہ کبھی اسرائیل کو مردہ باد کہے گا نہ آمریکا کو کیوں کہ وہی نمک لیتے ہیں انہیں کے نمک حلال ہیں یہ اس رپورٹ میں ہے دوسری چیز یہ کہ شیعوں کی طاقت عزاداری ہے عزاداری کے لئے لکھتا ہے کہ ایک شخص منبر پر آکے مجلس پڑھتا ہے کربلا کے واقعات پڑھتا ہے اور جب مجمع کربلا کے واقعات سنتا ہے تو ان کے دل میں جذبہ شہادت پیدا ہوتا ہے اسی لئے شیعہ دوسروں سے مختلف ہیں کہ ان مجا لس سے ان کے دل و دماغ میں یہ تصور یہ نیت پیدا ہوتی ہے کہ ہم اللہ کی راہ میں مانند کربلا، کربلا والوں کی طرح شہید ہوجا ئیں لہذا شیعوں کی پہلی طاقت ان کے علما ء تقلید او ر مرجعیت ہے مرکز ایک ہے اگر مرجع کوئی کہہ دے ان کا کہ امریکی چیزیں کھا نا حرام ہے
امریکا کے پروڈکس چیزیں مت خریدو تو اگر تیس کروڑ شیعہ ہیں تو ایک دن میں تیس کروڑ ڈالر کا نقصان امریکا کو ہوسکتا ہے ، ان کے یہاں مرجعیت کی طاقت کو ختم ہونا چا ہیئے نمبر دو عزاداری جس سے یہ جذبہ شہادت حاصل کرتے ہیں عزاداری کو ضمیر فروش دنیا پرست بے دین افراد کے ذریعہ سے اس کی شکل ایسی بگا ڑدی جا ئے کہ جو عزاداری خود شیعہ کے بنیادی عقا ئد کے خلاف ہو یہ رپورٹ ہے ڈاکٹر برائٹ کہتا ہے کہ ایسے بے دین ذاکروں کوخریدا جا ئے جو دنیا پرست ہیں یاا ثر لوگوں کو خریدا جا ئے جو امام بارگاہوں کے ٹرسٹی یا چلا نے والے ہیں اور بے دین ہیں دنیا پرست ہیں ان کو خریدا جا ئے کہ وہ عزاداری کی شکل اس طرح سے بگاڑدیں کہ دیکھنے والا عزاداری سے نفرت کرے یا عزادارکو مشرک کہے یا عزادار کو جا ہل کہے تا کہ شیعیت کے پیچھے جو علمی فلسفہ ہے وہ دب جائے اور آپ دیکھ رہے ہیں کہ اس پر بھی کئی سالوں سے عمل ہورہا ہے کہ عزاداری کی شکل کو عزاداری کو خود مقصد عزاداری کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے کہ بکروں کا نجس خون لگا و اور نعوذ باللہ اس نجس خون کو او ر اس حیوان پست کو علی اصغر ع سے نسبت دے کر اور اس خو ن کو لگا و بھی او ر اس خون کو پیو بھی یہ پہلے نہیں تھا یہ وہی نمک خوار ہیں امریکا کے جو ہمارے مذہب کو بدنام کرنا چاہتے ہیں عزاداری کو بدنام کرنا چاہتے ہیں
کہا ایسی عزاداری ہوکہ دیگر مسلمانوں کو اس سے نفرت ہو یہ بھی پہلے نہیں تھا کہ ذوالجناح کے سا منے کوئی سجدہ کرے پھر سجدہ گروپ بھی پیدا ہوگیا تاکہ دیگر مسلمان ان شیعوں سے نفرت کرنے لگیں اور ایک مخصوص ٹولہ جن کو رقم دی جا ئے تا کہ شیعوں کو کافر کافر کہیں تا کہ شیعہ ان سے الٹ جا ئیں اور امریکا کو بھول جا ئیں یہ کتاب ہمفر کے اعترافات سے بھی زیادہ اہم ہے اگر آپ لوگوں نے پڑھی ہو وہ کتاب برطا نیہ کے جاجوس نے لکھی ہے اس سے بھی یہ کتاب زیادہ اہم ہے کیوں کہ اس وقت ہم اسی سازش سے گذر رہے ہیں ہزاروں مومنین پاکستان میں شہید ہوگئے مگر تعجب یہ ہے کہ جو عزاداری کے نام پر عزاداری کی صور ت کو مٹا رہے ہیں خون لگا کر بکرے کا عزاداری کو بدنا م کررہے ہیں خون پی کر وہ شیعیت کو بدنام کررہے ہیں کہ شیعہ ایک وحشی مذہب ہے کہ بکرے کا خون پیتے ہیں ہندووں کی طرح جو ذوالجناح کو سجدہ کرکے اور شیعوں کو بدنا م کررہے ہیں پورے پاکستان میں آپ دیکھیں کہ سپاہ صحابہ نے ان کے ایک آدمی کو شہید نہیں کیا کیوں کہ وہ سب ایک ہیں جتنے شہداء دیکھے اس وقت ساٹھ سے زیادہ علما ء شہید ہیں اس کے بعد تحریک جعفریہ کے لوگ شہید ہیں اس کے بعد آئی سی او آئی کے لوگ شہداء کی فہرست میں ہیں مگر یہ جو غننڈا گردی کرتے ہیں مذہب کو بدنا م کرتے ہیں حیرت بھی ہے اور اس رپورٹ کے بعداب یقین بھی ہے کہ ان کا بھی مقصد وہی ہے جو سپاہ صحابہ کا مقصد ہے
امریکا کو ہی مردہ باد کہیں اور بتا ئیں کہ آپ جتنے بھی سپاہ بنائیں مگر ہم آپ کا پیچھا نہیں چھوڑیں گے ہم امام زمانہ کے انتظار میں ہیں. اے آمریکیوں سن لو تم قاتل ہو ہزاروں شیعوں کے لبنان میں تم قا تل ہو ہزاروں عزاداروں کے پا کستان میں تم قا تل ہوپچاس ہزار مومنین کے افغانستان میں ، انشاء اللہ ہم بھی انتظار کررہے ہیں
تم بھی انتظار کرو جب فرزند زہرا ع آئے گا تو تمہار ا خون وائیٹ ہاؤس میں بہا یا جا ئے گا سپاہ صحابہ کہتے ہیں کہ ہم صحابہ کے دشمنو ں کو قتل کرتے ہیں صحا بہ کو گالیاں دینے والا یہی گروہ ہے جو خون ملتا ہے اہل بیت ع کے سچے ماننے والے کبھی صحابی کو گالی نہیں دے سکتے کیوں ؟ اس لئے کہ اہل بیت ع نے منع کیا ہے مولا علی - ع نے منع کیا ہے اور قرآن نے منع کیا ہے کہ کسی کے جھوٹے خدا کوجھوٹا مت کہو کہیں کوئی تمہارے سچے کو نہ کہے مگر ہمار ا سوال ہے خود ان لوگو ں سے جو امام بارگاہ میں تبرئہ بازی کرتے ہیں یہ یہی گروہ ہے کہ ہمارے اہل سنت کے بھا ئیوں کو تکلیف ہوتی ہے یہ تبرئہ باز ی کرنے والے یہی لوگ ہیں جو گالی گلوچ تک حتیٰ کہ پتلے بنا تے ہیں جو اہل بیت ع نے اجازت نہیں دی ہے یہ دشمن کی سازش ہے کہ اسی طرح سے کسی کی توہین کی جا ئے. مگر تعجب یہ ہے کہ پورے پاکستان میں اگر کوئی جا نتا ہے تو مجھے بتائے یہ گروہ جو مجتہدین کو گالیاں دیتا ہے جو نائب امام کی توہین کرتا ہے کبھی امریکا کے خلاف کوئی لفظ نہیں کہتا پوری رات عزاداری کے نام سے لوگوں کو نماز کا مخالف بناتا ہے اور نجس خون لوگو ں کو پلاتا ہے اور چہرے پہ ملتا ہے پورے پاکستان میں سپاہ صحابہ نے ان کے ایک آدمی کو بھی قتل کیوں نہیں کیا لہذا اس رپورٹ سے پتہ چلا کہ یہ جو ہمارے اندر داخل ہوکر اور عزاداری کو شرک اور ہندوایزم بنانا چاہتے ہیں یہ بھی اتنے دشمن ہیں البتہ جو پہلے بے خبر ہیں ان کے لئے راستہ کھلا ہوا ہے کہ ان سے بیزاری کرکے آجائیں مو منین میں شامل ہوجا ئیں اور یہاں تک کہ ایک پمفلیٹ چھپا اس میں یہی گروہ نے حضرت علی - ع کو خدا کہا رب المشرقین والمغربین ، اب ظاہر ہے کہ اگر کوئی پمفلیٹ دیکھ لے تو کیا کہے گا مولا علی - ع خود فرماتے ہیں اس نصیری کو جس نے حضرت علی - ع کو خدا کہاعلی ع نے کہا تو مشرک ہے تو کافر ہے وہ علی - ع کی تلوار سے مارا گیا دشمن ہے وہ علی - ع کا جو علی - ع کو خدا کہے، شرک ہے نصیریت کی مذہب شیعہ میں کوئی اجازت نہیں ہمارے اہل بیت ٪ نے ان پر لعنت بھیجی ہے تو یہ فرقہ ایک طرح سے عزاداری کو برباد کررہا ہے شیعیت کے چہرے کو مسخ کرنا چاہتا ہے تا کہ عام مسلمان شیعوں سے نفرت کریں اور ادھر سے نو جوانوں کے عقا ئدکو بگا ڑ رہا ہے یہ پیغام ہر ایک تک پہنچائیں.
تمام شد