یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے
مجموعہ تقاریر حصہ دوم
مصنف: مولانا جان علی شاہ کاظمی
مجلس ۱
امام زمانہ
بسم الله الرحمن ا لرحیم
( بقیة الله خیر لکم ان کنتم مومنین ) ۔(سورہ ہود آیت ۸۶)
اللہ سبحانہ وتعالیٰ قر آن کریم میں فرما رہا ہے( بقیة الله خیر لکم ) بقیة اللہ کا وجود تمہارے لئے خیر ہے بہتر ہے( ان کنتم مومنین ) اگر تم مومن ہو تو بقیة اللہ کاوجود تمہارے لئے خیر ہے اب اس لفظ بقیة اللہ کا ترجمہ کیاہے بقیة اللہ یعنی وہ ہستی وہ عظیم الشان حجت خدا جسے خدا نے آج تک باقی رکھاہے ، یہ وہ آیت ہے جس میں پروردگار عالم نے حضرت امام زمانہ (عج) کے مشہور اور معروف اس نام کا تذکرہ کیا ہے کہ ہم زیارت میں بھی کہتے ہیںالسلام علیک یا بقیة الله بقیة اللہ بارہویں سرکار بارہویں امام کے مشہور صفات اور مشہور ناموں میں سے ایک نام ہے فر مایا ان کا وجود تمہارے لئے خیر و برکت کا سبب ہے ۔
خداوند عالم نے ہمیں امام عطا کیا ہے اور ہمارے امام آج بھی زندہ ہیں آج بھی ہماری نصرت اور مدد فرماتے ہیں آ ج بھی ان کے معجزات ایسے ہیں کہ کوئی انکار نہیں کرسکتا آج بھی وہ اپنے شیعوں کے مدد گار ہیں چہ جا ئیکہ غیب کے پردہ میں ہیں ۔
مگرآپ نے نہیں دیکھا کہ صدام بھی شیعوں کا دشمن تھا صدام نے دس لاکھ شیعوں کو بے گناہ قتل کیا تیس سال میں اس خبیث نے اس وقت کے یزید نے عرا ق میں دس لاکھ شیعوں کا قتل عام کیا اور امریکا بھی شیعوں کا دشمن ہے صدام بھی ہمارا دشمن ہے مگر سبحان اللہ یہ بارہویں امام کا معجزہ نہیں تو اور کیاچو تھے امام کی دعا ہے کہ پروردگار تو ظالم کو ظالم سے لڑا تا کہ مظلوم محفوظ ہو جائیں خدا نے لطف و کرم کیا امام زمانہ کا معجزہ ہے کہ خدا نے امام زمانہ کے لطف و کرم سے آج مو منین محفوظ ہیں یا امریکی مررہے ہیں یا صدامی مررہے ہیں۔
ہر زمانے میں امام لطف و کر م فر ماتے ہیں خود امام فر ماتے ہیں اے شیعو! اگر ہماری غیبی مدد تمہارے حال میں شامل نہ ہو تی تو دنیا تمہیں مٹا چکی ہوتی اس قدر بڑی بڑی طاقتوں نے اس عزاداری کو ختم کرنا چا ہا بنی امیہ کے بادشاہوں نے اس قدر پیسہ خرچ کئے کہ عزاداری مٹ جائے مگر ہر دن یہ عزاداری اور بڑھتی چلی جارہی ہے دنیا کے ہرکو نے کونے سے حسین،حسین کی صدا بلند ہوتی چلی جارہی ہے یہ اس لئے ہے کہ ہم بے سہارا نہیں ہیں ہمارے وارث امام زمانہ موجود ہیں مگر کیوں کہ ہمارے امام غیبت میں ہیں ہماری کچھ ذمہ داریاں ہیں ہر مسلمان کی ذمہ داریاں ہیں مگر خصوصاً جو خود کو مومن و شیعہ کہلا تے ہیں۔
غیبت میں ہماری ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں کیوں کہ ہمارے امام غیبت کے پر دے میں ہیں خصوصا ہم اپنے بچوں کو بارہویں سر کار کی معرفت کا نور دیں معرفت اگر نہیں ہو گی تو محبت بھی نہیں ہے اگر معرفت نہیں ہے تو یہ مشہور حدیث شیعہ سنی کتابوں میں موجود ہے کہ ”من مات و لم یعرف امام زمانه اگر کو ئی مرجا ئے اور اسے بارہویں امام اپنے زمانے کے امام کی معرفت نہ ہوفقد مات میتة جاهلیه تو وہ جہالت کی موت مر گیا وہ کفر کی موت مرگیا یعنی معرفت امام حاصل کرنا واجب ہے یہ ہر مو من پر واجب ہے ہر مسلمان پر واجب ہے کہ اس وقت حجت خدا کون ہے اس وقت نمائندہ خدا کون ہے۔
کچھ لوگ جو امام کے بارے میں اعتراضات کرتے ہیں ہمیں ان کے جوابات معلوم ہونے چا ہیئے تا کہ کوئی انسان کسی مومن کو گمراہ نہ کرسکے اس کے عقیدہ کو بگاڑ نہ سکے لوگ کہتے ہیں کہ آپ کے امام کی اتنی لمبی عمر کیسے ہے؟ اس کا جواب، آپ حدیث سے دے سکتے ہیں قرآن سے دے سکتے ہیں عقل کی روشنی میں دے سکتے ہیں یہ کوئی مشکل سوال نہیں ہے البتہ سوال کا جواب ہر مومن کو آنا چاہئے ایک ہزاار سال سے زیادہ عرصہ ہو گیا آپ کے امام ابھی تک زندہ ہیں یہ کیسے ممکن ہے تو پہلی بات تو یہ ہے کہ خدا وند عالم نے قر آن مجید میں فر مایا ہے ہم سب مسلمانوں کا عقیدہ ہے( ان الله علیٰ کل شئی قدیر ) کہ خدا ہر چیز پر قادر ہے خدا کے لئے یہ کام مشکل نہیں ہے کہ کسی کو ایک سو سال کی زندگی دے یا دو ہزا ر سال کی زندگی دے خدا کے لئے یہ کام مشکل نہیں ہے۔
اب قرآن سے کچھ مثالیں ہیں کہ قر آن میں فر مایا ہے کہ حضرت نوح (ع) کی عمر قرآن میں نو سو سال سے زیادہ بتلائی ہے پروردگار نے انھیں نو سو سال سے زیادہ عمر دی ہے قر آن میں آ یا ہے کہ حضرت خضر اور امام زمان آج تک زندہ ہیں بعض مفسرین نے حضرت خضر کے بارے میں کہا ہے بعض نے کہا کے نبی ہیں بعض نے کہا کے نبی نہیں ہیں تیسری دلیل ہے کہ حضرت عیسی (ع) کے لئے قرآن کا صریح فیصلہ ہے کہ وہ ابھی تک زندہ ہیں انہیں پھانسی نہیں دی گئی ہے اللہ نے انہیں بچالیا ہے اور وہ ابھی تک زندہ ہیں اور حدیث کہرہی ہے کہ جیسے ہم امام زمانہ کا انتظار کررہے ہیں ویسے حضرت عیسی بھی امام زمانہ کا انتظار کررہے ہیں۔
توجب حضرت عیسی(ع) اتنی لمبی زندگی پاسکتے ہیں حضرت خضر کو اتنی لمبی عمر مل سکتی ہے تو اس میں اعتراض کی کوئی بات نہیں ہے حضرت نوح نو سو سال زندہ رہ سکتے ہیں چلئے یہ تو اللہ کے انبیاء ہیں مگر ہم جتنے مسلمان ہیں ہم جب قرآن پڑھتے ہیں کہتے ہیں( اعوذ بالله من الشیطان اللعین الرجیم ) پروردگار میں تجھ سے پناہ مانگتاہوں کہ شیطان کے شر سے مجھے بچا یعنی سارے مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ وہ شیطان جو سب سے پہلے گمراہ کرنے والاحضرت آدم سے بھی جو پہلے تھا وہ کمبخت شیطان ابھی تک زندہ ہے اگر مرگیا ہوتا تو ہم اعوذ باللہ کیوں پڑھتے وہ شیطان جو حضرت آدم (ع) سے بھی پہلے تھا وہ کمبخت شیطان اب تک موجود ہے توکیسے تعجب کی بات ہے کہ شیطان کی عمر پر یقین ہو اور امام کی عمر پر شک ہو جب شیطان جو گمراہ کرنے والا ہے اتنی بڑی عمر پاسکتا ہے مگر امام جو ہادی ہیں وہ اتنی لمبی عمر کیوں نہیں پاسکتے ہیں ؟۔
یہ جو اشکالات اعتراضات ہو تے ہیں ان کے جوابات ہر مومن کو آ ناچاہئیے ہمارے یہاں امام کی معرفت ہو ناچا ہئے معرفت کیسے حدیثو ں اور قرآن میں ہے کہ یہ جو نعمتیں آپ کو مل رہی ہیں یہ آپ کے بارہویں امام کے صدقے میں مل رہیں ہیں کیوں کے امام حجت خدا ہے ۔ مو لا علی کا خطبہ ہے کہ فر ما یا اے انسانو! سنو یہ زمین حجت خدا کے بغیر باقی نہیں رہ سکتی ہے قانون خدا ایسا ہے کہ حجت خدا اس کائنات میں روح کی مانند ہے جیسے ہمارا یہ بدن تب تک باقی ہے تب تک زندہ ہے تب تک ہم بولتے ہیں جب تک کہ روح موجود ہے اگر روح نکل جائے تو وہیں بدن گر جاتا ہے بول نہیں سکتے دیکھ نہیں سکتے مو لا علی (ع) فر ما تے ہیں کائنات کی روح حجت خدا ہے یہ پو ری کائنات میں یہ در یا جو چل رہے ہیں ہوا ئیں چل رہی ہیں بچے پیدا ہو رہے ہیں زندگی ہے حرکت ہے جو کچھ نظام چل رہا ہے کیسے چل رہا ہے کیوں کہ اس کائنات میں رو ح موجود ہے اور ا مام زمانہ کائنات کی روح حجت خدا ہیں اللہ کی طرف سے حجت، اللہ کی طرف سے نمائندہ اگر یہ حجت خدا اس کائنات سے چلی جا ئے تو یہ کائنات میں جو ہر چیز ہے وہ رک جا تی ہے یعنی مو لا علی فر ما تے ہیں لوگوں یہ کائنات کبھی حجت خدا سے خالی نہیں ر ہ سکتی زمین کبھی امام کے وجود سے خالی نہیں ر ہ سکتی ۔
لہذا جو بھی ہمیں نعمت مل رہی ہے وہ امام زمانہ کے صدقے میں مل رہی ہے جب معرفت ہو گی تو خود بخود امام سے محبت ہو گی ہم مشکل میں تھے امام نے ہماری مشکل کو حل کردیا جب معرفت ہو گی تو خود بخود محبت پیدا ہو گی اور امام سے محبت کتنی کرنی ہے( قل لااسئلکم علیه اجراً الا المودة فی القربیٰ ) (سورہ شوری آیت ۲۳) محبت نہیں کرنی ہے مود ت کرنی ہے مودت کسے کہتے ہیں جہاں ساری محبتیں قربان ہو جائیں اسے مودت کہتے ہیں امام سے محبت والدین سے زیادہ کر نی ہے امام سے محبت اپنی جان سے بھی زیادہ کرنی ہے امام سے محبت اولا د سے بھی زیادہ کرنی ہے جب محبت ہو گی تو ملاقات کا عشق پیدا ہوگا کہ جس مولا کے صدقے میں مجھے ساری نعمتیں مل رہی ہیں کم سے کم اس مولا کی ایک مرتبہ زیارت تو ہو جائے ۔
اور یہی زیارت کا عشق انسان کو گناہوں سے بچا لیتا ہے کیوں کہ امام زمانہ فر ما تے ہیں اے شیعو! میں تم سے دو ر نہیں ہوں بلکہ تمہارے گناہوں نے تمہیں مجھ سے دو ر کردیا ہے مو لا ہمارے ساتھ ہو تے ہیں مگر ہم کیوں نہیں دیکھ پاتے ہیں اس لئے کہ یہ ہمارے گناہ پردہ بن جاتے ہیں جب معرفت ہوگی تومحبت بھی ہو گی جب محبت ہو گی تو عشق ملاقات پیدا ہوگا جب عشق ملاقات پیدا ہو گا تو انسان چاہے گا کہ گناہوں سے دورہو جا ئے خود کو پاک کرتا چلا جائے ،امام کی ملا قات کب ہوگی جب ا پ امام زمانہ کے اخلاق کی شبیہ بن جائیں کہ امام کو کون سی چیز پسند ہے وہی چیز ہم انجام دیں امام کو نماز تہجد پسند ہے تو ہم بھی شبیہ بنیں اور ہم بھی نماز تہجد کے عادی بنیں امام کو فقیروں مسکینوں یتیموں کی مدد کرنا بہت زیادہ پسند ہے تو ہم بھی یتیموں اور مسکینوں کی مدد کریں تبلیغ اسلام یہ امام کا مقصد و ہدف ہے کہ پوری کائنات میں اسلام کا پرچم لہرائے تو اگر ہم چا ہتے ہیں کہ امام کے اخلاق کی شبیہ بنیں تو ہم بھی کوشش کریں تو ہم بھی اپنے ان توا نائیوں طاقتو ں و علم کے ذریعے سے پو ری دنیا میں اسلام کا پرچم لہرائیں خصوصاًغیبت امام میں تبلیغ کرنا ہر مو من پر لازم ہے امام زمانہ کی یہ تمام ذمہ داریوں میں سے اہم ذمہ داری ہے کیوں کہ جس قدر جہالت بڑھے گی اس قدر امام زمانہ (عج) کا ظہور دور تر ہو تا چلا جائے گا جتنا علم بڑھے گا ،جتنا تقوا بڑھے گا اتنا امام کا ظہورنزدیک ہوتاچلا جائے گا تو عاشقان امام زمانہ کے لئے لازمی ہے کہ جہالت کومٹائیں غفلت کو مٹا ئیں گمراہی کو مٹا ئیں جتنی بھی جہالت بڑھے گی اتنا نقصان ہو گااسی جہالت کی وجہ سے انبیاء شہید کئے گئے گمراہی کی وجہ سے کربلا کا واقعہ نمودار ہوا کیوں کہ لوگ گمراہ تھے علم نہ تھا تزکیہ نفس نہ تھا تو جس قدر علم بڑھے گا اس قدر امام کے ظہورمیں تعجیل ہو گی ۔
انسان کے لئے سب سے بڑی مشکل جہالت ہے انبیاء کے لئے بھی تبلیغ میں جو مشکلات تھی وہ اسی گمراہی اور جہالت کی وجہ سے تھی آج مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ تبلیغ کریں اس کے علاوہ کوئی چارہ نجات نہیں ہے اگر تبلیغ دین نہ ہو تو دنیا بھی بر باد ہو جائے گی اور آخرت بھی برباد ہو جائے گی آج امریکا یہودیوں کا نوکر اور غلام بن چکاہے کیسے پو ری دنیا میں مسلمانوں کو بر باد کر رہا ہے پہلے وہ صرف ہمارے حکمرانوں کو خریدتے تھے یا مروادیتے تھے لیکن اب تو وہ باقائدہ ملکوں پر قبضہ کر نا شروع کردیا جس طرح سے افغانستان پر قبضہ کیا یہ سب یہودیوں کی پلاننگ ہے کہ انہوں نے ایک عظیم اسرائیل کا نقشہ تیار کیا ہے عراق پر حملہ کیا اور اس کے بعد اسرائیل کا وزیر اعظم کہ اس کے بارے میں کئی اخباروں میں بھی لکھا کہ وہ عراق کا دورہ کر کے چلا گیا بلکہ اس سے بھی بدتر بری خبر کہ یہودی کربلا اور نجف میں گھربھی خرید رہے ہیں اور زمینیں بھی خرید رہے ہیں وہاں کے علماء نے آیة اللہ سیستانی نے اوردیگر علماؤں نے فتویٰ بھی دیا کہ اپنے گھروں کو ا نہیں مت بچیں مگر لوگ تیس سال سے صدام کے زندان میں تھے ۔
کو ئی بیمار بھی تھے کسی کو آ پرشن کرنا ہے مجبور ہیں اور وہاں پر یہودی پراپرٹی خرید رہے ہیں اسرائیل ایسے ہی بنا تھا پہلے یہودیوں نے آ کر مکا نات خریدے تھے انہوں نے فلسطین پر قبضہ کر کے ایک لاکھ کے مکان کو انھوں نے پانچ لاکھ کا خریدا وہ فلسطینی بیچارے کہنے لگے کہ چا ر لاکھ کا فائدہ ہوگیا تو فلسطینی لوگ دھڑادھڑ مکان بیچنے لگے یہاں تک کہ اتنے مکان خرید لئے کہ انہوں نے اسرائیل ہو نے کا اعلان کردیا اب نہیں معلوم یہ خبیث اسرائیل، کیوں کہ امریکا وہاں موجود ہے کربلا اور نجف میں جو گھر خرید رہے ہیں ان کا کیا نقشہ ہے کہا پلاننگ کیاہے کہا سا زش ہے یہ یہودی اب تو ملکوں پر قبضہ کر رہے ہیں پو ری دنیا کے اقتصادیات کا کنٹرول اُن دنوں یھودیوں کے ہاتھ میں ہے وہ پوری کوشش کررہے ہیں کہ مسلمانوں کی اقتصادیات ان کے ہاتھوں میں آجائے جو یہاں آگئے تھے اور اٹم بم بنا لیا تھا اب وہ یہاں پاکستان میں نہ آسکیں اور اسے اتنا ذلیل کر دو کہ جو یو رپ امریکا میں جو مسلمان ہیں جو چا ہتے ہیں اپنے ملک میں خدمت کریں انہیں دکھا دیں کہ دیکھو ان کا حشر کیا ہوا تمہارا بھی وہی ہوگا اقتصادیات پر ان کا قبضہ ہے اب تو ان کی نظر پاکستان پر ہے ایران پر ہے شام پر ہے انہیں اپنے ہاتھ میں لینا چا ہتے ہیں یہ سا ری پلاننگ ان یہودیوں کی ہے اب ہم کیا کریں کیا ہم ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھے رہیں تو ہماری آنے والی نسلیں غلام ہو جائیں گی نہ ہم ان حکمرانوں کو بدل سکتے ہیں نہ ہم ٹکنالوجی میں مقابلہ کرسکتے ہیں نہ ہم میڈیا پر ان کا مقابلہ کر سکتے ہیں راستے کھلے ہو ئے ہیں یہودیوں نے امریکا میں کئی سالوں سے پلاننگ کی اور امریکا پر کنٹرول کردلیا جسے چاہیں اُسے صدر بنا لیں بزنس ان کے ہاتھ میں ہے یونیورسٹی ان کے قبضے میں ہے انہوں نے بہت لمبی محنت کی ہے ۔
لیکن اب ہم کیا کریں ہمارے یہاں ایک ہی راستہ ہے کہ ہم تبلیغ اسلام کریں اگر ہم تبلیغ اسلام کے ذریعے سے انہیں عیسائیوں کو مسلمان بنا ناشروع کردیں تو یقینا ایک دن ایساآ سکتا ہے یہی لوگ وہاں پر مجارٹی میں ہو جا ئیں گے اکثریت میں ہو جا ئیں گے یہودیوں کا وہاں پر زور ٹوٹ جا ئے گا مگر ہم وہ زحمت ہی نہیں کرتے ہیں تبلیغ اسلام کریں ہم تو کہتے ہیں کہ ہم تقلید ہی نہیں کرتے تو تبلیغ کیسے کریں اگر ایک ایک مسلمان فقط ایک عیسائی کو مسلمان بنادیں تو کئی سالوں میں یہ لاکھوں کروڑوں کی تعداد میں ہو جا ئیں گے تو وہاں خود بخود انقلاب آ ئے گا اور عیسائیوں کو مسلمان بنا نا کوئی مشکل کا م نہیں، آپ کے دس رو پے اور دس منٹ خرچ ہو ں گے اور آپ کے دس منٹ اور دس رو پے خرچ ہو نے کے بعد آپ ایک مذہب اسلام کا پیغام ایک کروڑ سے زیادہ عیسائیوں کے گھروں تک پہنچا سکتے ہیں اب تو ہم انٹرنیٹ پر اگر چلے جا ئیں تو وہاں سے اپنی کتابوں کے ذریعے سے ا نہیں تبلیغ کریں آپ ایک مضمون لیکر اُسے بھیج دیں تو آپ ایک اسلام تشیع عزاداری کا پیغام مو لا علی کے فضا ئل کو ایک کروڑ سے زیادہ لوگوں تک پہنچا سکتے ہیں مگر ہم وہ بھی وقت نہیں دے پاتے جب کہ یہودی جن کے ہا تھ میں ہر چیز ہے پھربھی وہ انٹر نیٹ پر اسرائیل کی سائڈ ہے امریکا کی سائڈ ہے جب کہ پو ری دنیا ان کے ہاتھ میں ہے وہ پھربھی اپنا کام انجام دے رہے ہیں محنت کر رہے ہیں مگر ہم مسلمان دیکھ رہے ہیں ہر جگہ ہم غلامی میں ہیں مارے مارے پھر رہے ہیں اگر ہم تبلیغ بھی کر یں تو یقین جا نئے اگر ہم تبلیغ عیسائیوں کوکریں تو عیسائیوں کو مسلمان بنا نا بہت آ سان کام ہے کیوں کہ یہاں رو حانیت نہیں ہے وہ رو حانیت کے بھوکے اور پیاسے ہیں لنڈن میں ایک عیسا ئی اس کے یہاں بہت فیملی مشکلات تھے وہ بہت پریشان تھا وہ کہتا ہے کہ میں جتنے پریسٹ کے یہاں گیا تا کہ وہ میری مشکل کو حل کردیں مگر کوئی حل نہیں کر سکا وہ عیسائی ڈاوید تھا ایک دن اس کی ملاقات ایک مسلمان شیعہ سے ہو گئی اس نے انھیں اپنے مشکلا ت بتا یا اور کہا کہ ان کا کو ئی حل نہیں ہے تو اس مسلمان شیعہ نے اسے کہا کہ اس کا تو بہت آسان حل ہے یہ سن کر تو اس نے دوسرا مسئلہ پو چھا تو اس شخص نے کہا اس کا اسلام میں یہ حل ہے وہ مسلمان شخص جیسے گاڑی سے اترا تو وہ عیسا ئی گاڑی سے اتر کر اس کے یہاں آ یا کہنے لگا میں مسلمان ہونا چا ہتا ہوں وہ شیعہ مسلمان شخص حیران ہوگیا کہ اتنا جلدی کو ئی عیسائی مسلمان ہوسکتا ہے اس عیسا ئی نے کہا اب میں بالکل مطمئن ہو گیا ہوں کہ ان پروبلم کا حل عیسائیت میں کو ئی حل ہی نہیں اب میں مسلمان ہونا چا ہتا ہوں آ پ بتا ئے میں کیا کروں وہ اُسے امام بارگاہ میں لے گئے اور اسے سکرٹی کے حوالہ کردیا ا ورکھا کہ اسے کچھ کتابیں دے دو یہ مسلمان ہونا چا ہتا ہے ہم مسلمان تھوڑی کوشش کریں گے تو چند سالوں میں کئی عیسائیوں کو مسلمان بنا سکتے ہیں ان یہودیوں نے ایک دن میں آمریکا پر قبضہ نہیں کیا ہے ایک دن وہ بھی فحاش اگر آ پ امریکا کی تاریخ کو دیکھیں گے تو اکثر جگہ پر لکھا ہو تا تھا No Jues no dog کہ عیسائی یہودیوں سے اتنی نفرت کرتے تھے کہ کتا بھی نہیں آ ئے ا ور کوئی یہودی بھی نہ آئے مگر یہودیوں نے نیٹ ورک پر کام کیا اور پوری چیزوں پر کنٹرول کردیا۔
اگر ہم مسلمان چا ہتے ہیں کہ ہماری آ نے والی نسلیں غلام نہ بنے تو ہمیں کیا کر نا ہے ہمیں تبلیغ اسلام کر نا ہے تبلیغ اسلام کے لئے کئی راستے ہیں ایک شوشل پروبلم ان عیسائیوں کے پاس بہت زیادہ ہے اور دوسرا کیا کہ رو حا نی طور پر مسیحی ختم ہو چکے ہیں ۲۰۰۲شعبان میں نئی بحث چلی ہو ئی تھی کہ ان کے پریسٹ پادری اگر وہ غلیظ ترین گناہ میں مبتلا ہوں ہم جنس پرستی یہ وہ فعل جو کتا بھی نہیں کرتا حیوان بھی نہیں کرتا اس میں مبتلا ہیںانہوں یہ بحث کی کہ اگر کو ئی ہم جنس پرست پادری بننا چا ہے تو بن سکتاہے یا نہیں؟ آ خر اُن کے چرچ نے فیصلہ دے دیا کہ یہ کو ئی حرج نہیں ہے جنہوں نے قانوناً چھٹی دی ہے کہ ہم جنس پرست اُن کا مو لوی بن سکتا ہے تو اس مذہب میں رو حانیت کہاں ہو گی وہ بدترین گناہ کہ جو حیوانوں میں نہیں کُتے میں خنزیر میں نہیں خنزیر بھی نر نر کے ساتھ بدفعلی نہیں کر تا تو وہ ہم جنس باز کو اپنا مو لوی بنا تے ہیں وہاں کے لوگ بالکل پیاسے بھوکے رو حانیت کی تلاش میں ہیں یقین جا نئے اگر ہم انہیں فقط تھوڑی سی رو حانی غذا دے دیں تو وہ مسلمان بن جا ئیں گے اور رو حانی غذا ؤں کی ہمارے پاس کو ئی کمی نہیں ہے اس قدر اہل بیت کی دعائیں ہیں اس قدراذکا ر ہیں ایک ذرا سا دعاؤں کا مزہ انہیں مل جا ئے تو وہ اسلام کی طرف آ جا ئیں گے دو سرا خود یہ با ئبل ہے آ پ اس سے عیسا ئیوں سے مناظرہ کریں اسلام اور کرشنٹی میں سب سے بڑا فر ق کیا ہے وہ یہ ہے کہ ہم تو حید پرست ہیں ( وحدہ لاشریک لہ) خدا ایک ہے اس کا کو ئی شریک نہیں ان کے یہاں ہولی ٹرنٹی ہے ان کے یہاں تین خدا ہیں کبھی وہ حضرت عیسی کو خدا کہتے ہیں یا کبھی خدا کا بیٹا کہتے ہیں توریت چپڑ کا نمبرایک آیت ایک سو دس یہ لوگ بہت تیزی سے کام کر رہے ہیں اب یہ جو آیت پرانی بائبل میں تھا کنگزجینز اس میں خدا کے بارے میں تھا۔ There is non like God بالکل اسی آیت کا ترجمہ ہے ( لیس کمثلہ شئی ) خدا جیسا کو ئی بھی نہیں ہو سکتا کوئی شئی اس کے مثل نہیں ہوسکتی اور ایک سو دس چپٹر اور آ یت کا نمبر دس اس میں معلوم ہوگا کہ وہ پہلے کیسے لکھا تھا There is non like god اور اب انھوں نے بدل کے کیسے لکھا that no oneas powerful is the lord overs god اور وہ لوگ آہستہ آہستہ تبدلیاں لا رہے ہیں ہم اس آیت کے ذریعے سے آ رام سے ثابت کرسکتے ہیں کہ اے عیسائیو! اگر آپ کہتے ہو کہ تین خدا ،حضرت عیسیٰ خدا کا بیٹا ہے یہ تمہاری کتاب ہے کہ کہہ رہی ہے There is non like god کوئی اللہ جیسا نہیں ہے اور یہی قرآن ہے اور یہی تو حید ہے کہ ”( لیس کمثله شئی ) ۔
امام زمانے سے ہر مومن کا رابطہ مضبوط ہوناچاہئے ہمارے امام آ ج بھی مو جود ہیں جو بھی مشکل ہو جو بھی پریشانی ہو اپنے مو لا کی خدمت میں پیش کریں آج بھی اسی زمانے میں مو لا مدد کر رہے ہیں اور کتنے مریضوں کو شفا دے رہے ہیں ۔
ایران کا ایک شہرجس کا نام بافت ہے وہاں کا واقعہ ہے اور یہ واقعہ چودہ یا سولہ ہجری کا واقعہ ہے وہاں ایک بچہ ایک بیماری میں مبتلا ہو گیا تھا کہ اس کے سننے کی طاقت بھی چلی گئی اور بو لنے کی طاقت بھی چلی گئی وہ بچہ جب اپنے دوستوں کے ساتھ کھیلتا تھا تو اس کے دوست اس کا مزاق اڑاتے تھے تو اس وجہ سے اس نے بچوں سے کھیلنا یا کسی سے ملنا جلنا چھوڑدیا بچے کی یہ حالت دیکھ کر والدہ کا دل دُکھتا تھا کہتی ہے میرا بچہ روتا رہتا ہے اگر وہ بچہ کچھ بولنا چاہتا تھا تو بول نہیں سکتا تھا تو ہمیشہ روتا رہتا تھا اس کی ماں نے اپنے بچے کے لئے دعا کی نذریں کی تو کسی نے اسے کہا کہ تم مسجد جمکران چلے جاو و ہاں بہت معجزات ہو تے ہیں امام زمانہ کی مسجد ہے اور وہاں کے خاص اعمال ہیں انشاء اللہ تیرے بیٹے کو شفا مل جا ئے گی یہ مو منہ مسجد جمکران میں ا ئی ا ور وہاں پر اعمال کئے اس نے دورکعت نماز پڑھی اور سو گئی تو خواب میں حضرت امام زمانہ (عج) کو دیکھتی ہے اُس نے خواب میں دیکھا کہ امام آ گے آ گے آ رہے ہیں اور امام کے پیچھے سادات ہیں تو اس خاتون نے ان سا دات سے سوال کیا کہ یہ کون ہیں تو انھوں نے کہا یہ امام زمانہ ہیں اس نے کہا کہ میری مشکل ہے میں اسی غرض سے یہاں آ ئی ہو ں تا کہ امام زمانہ میری مشکل کو حل کردیں تو وہ خاتون دوڑ تی ہو ئی امام کے نزدیک گئی اور کہا کہ میرا بچہ بول نہیں سکتا سن نہیں سکتا مجھ سے یہ دیکھا نہیں جا رہا ہے آپ لطف کریں تو امام فر ما تے ہیں میری دو رکعت نماز پڑھو تو اس نے کہا، امام یہ نماز ابھی پڑھی ہے امام نے فر ما یا دو بارہ پڑھو، دیکھیں کہ امام کتنا مو منین کو نماز کی طرف را غب کرتے ہیں امام فر ما تے ہیں دو بارہ نماز پڑھو تمہاری مشکل ختم ہو جا ئے گی اگر کوئی بھی انسان مشکل میں گرفتار ہو جائے تو وہ یہ دو رکعت نماز پڑھے گا تو یقیناً امام زمانہ آ پ کی مشکل کو حل کردیں گے اس نماز کا طریقہ یہ ہے کہ نیت کریں کہ دو کعت نماز امام زمانہ پڑھتا ہوں سنت قربة الا اللہ اور سورہ الحمد پڑھیں جب ”( ایاک نعبد و ایاک نستعین ) “ پر پہنچیں تو اس جملہ کو سو مرتبہ دہرا ئیں سو مر تبہ پڑھ کر سورہ کے آ گے کے جملے کو پڑھیں اور سورہ کو مکمل کریں الحمد کے بعد سورہ توحید پڑھیں اور اس کے بعد جب رکوع میں جا ئیں تو سات مرتبہسبحان ربی العظیم وبحمده اورپھرسجدہ میں جا ئیں تو سات مرتبہ کہیںسبحان ربی الاعلیٰ و بحمده پھر جب دوسری رکعت میں آ ئیں اسی طرح سے انجام دیں یعنی جب ”ایاک نعبد و ایاک نستعین “ پر پہنچیں تو اس جملہ کو سو مر تبہ تکرار کریں اور جب رکوع میں جا ئیں تو”سبحان ربی العظیم وبحمده “ کو سات مرتبہ پڑھیں اور پھر سجدہ میں جا ئیں تو سات مرتبہ کہیں ”سبحان ربی الاعلیٰ وبحمده جیسے ہی نماز ختم ہو جا ئے سجدہ میں چلے جا ئیں اور ایک تسبیح درودکی پڑھیں ،سجدہ سے سر اٹھا کر تسبیح حضرت فاطمة الزھرا پڑھیں اور اُس کے بعد دعا کریں تو انشاء اللہ امام زمانہ عالم غیب سے آپ کی مدد فر ما ئیں گے ۔
اس مو منہ نے یہ عمل کیا اور جب واپس گئی دیکھا کہ ابھی تک اس کا بچہ نہیں بول رہا ہے یہ بیچاری پھر رو نے لگی ابھی تو میں نے امام کی زیارت کی میں نے امام کو بھی دیکھا امام نے کہا کہ بچہ کو شفا ملے گی مگر کیا بات ہے ابھی وہ کچن میں سوچ رہی تھی اور کام بھی کر رہی تھی اچانک اس کے بچے کی آ واز آ ئی اماں میں با با سے ملناچاہتا ہوں اس خاتون نے شکر ادا کیا کہ مو لا نے ہماری مدد کی دیکھا کہ بچہ بول بھی رہا ہے اور سن بھی رہا ہے ۔
ان معجزات کو جمع کر نے کی ضرورت ہے ان معجزات سے بھی ہم بڑی تبلیغ کرسکتے ہیں امام ر ضا (ع) کے روضہ پر اور امام حسین (ع) کے رو ضے پر کتنے ہزاروں معجزے ہو تے ہیں ہم ان معجزات کو تو کتابوں میں لکھ دیتے ہیں مگر ان کی ویڈیو بنا نا چا ہئے تا کہ ہم دنیا کو بتا ئیں تا کہ میڈیا کو بتا ئیں تو ہزاروں لوگ مذہب اہل بیت کو قبول کر یں گے مجالس امام حسین (ع) میں بھی معجزات ہو تے ہیں ایران میں مجالس میں ان مریضوں کے لئے خاص جگہ بناتے ہیں مریض آ تے ہیں اور مو منین مل کر ان کے لئے دعا ء کرتے ہیں اور ان ہی مجالس میں کتنے لا علاج مریض شفا پا تے ہیں ہزاروں معجزات ہو رہے ہیں مگر یہ ہماری غفلت ہے کہ ہم انھیں جمع نہیں کر رہے ہیں آ ج کل ہمارے دروس میں خلوص ختم ہو گیا ہے ا ور پڑھنے والے کی پوری کوشش یہ ہو تی ہے کہ میں ایسی بات کروں تا کہ مجمع خوش ہو جا ئے جو انسان چاہتا ہے کہ اس کے د روس میں مجمع ہو جا ئے تو اس کے بارے میں مو لا علی نے فر ما یا رسول خدا (ص) نے فر ما یا: ”الریاء شرک کله “ ریاء کاری شرک ہے اس زمانے میں مبلغ ایک جملہ امر بالمعروف کا نہیں کر تا فقط وہ چیزیں کہتا ہے تا کہ مجمع خوش ہو جا ئے جب کہ کس قدر گمراہی پھیل رہی ہے حضرت امام جعفر صادق (ع) سے سوال کیا گیا یہ بہت نورا نی حدیث ہے کہ مو لا اگر ایک مومن کے جان کا خطرہ ہے مال کا خطرہ ہے میں اسے بچانے کے لئے جاوں یا دوسرا مومن کہ وہ جس کے دین اور ایمان کا خطرہ ہے تو میں کدھر جا وں ؟ امام نے فر ما یا اس کے پاس پہلے جاو جس کے دین ا ور ایمان کو خطرہ ہو ہرانسان کو کو ئی نہ کو ئی دن مر نا ہے مگر ا گر کو ئی بے دین ہو کر مر گیا تو اس کی ابدی زندگی چلی گئی امام کہتے ہیں جان کو اہمیت نہ دو دین ایمان کو زیادہ اہمیت دو سا ری طاقتیں ہمارے نوجوانوں کو گمراہ کر رہی ہیں اے مو من اے نو جوان اگر تمہارے اندر غیرت ختم ہو گئی تو تمہارے اندر ایمان بھی ختم ہو جا ئے گا مو لا علی کا جملہ ہے فر ما تے ہیں غیرت یکطرفہ نہیں ہو تی غیرت دو طرفہ ہو تی ہے فقط وہ غیرت مند نہیں جو کہتا ہے کہ میری بہن کو کو ئی نہ دیکھے میری ماں کو کو ئی نہ دیکھے میں سب کی بہن ما وں کو دیکھوں، مو لا فر ما تے ہیں وہ بے غیر ت ہے، غیرت مند وہ ہے جس کے پاس دو طرفہ کی غیرت ہو وہ بھی نہیں دیکھتا اور وہ بھی نہیں چا ہتا کہ کو ئی میری ماں بہن کو دیکھے امام حسین کا مقصد وہ تھا جو تمام انبیاء کرام کا تھا ”( هو الذی بعث فی الا میین رسولاً منهم یتلو علیهم آ یاته ویزکیهم و یعلمهم الکتاب و الحکمة و ان کا نوا من قبل لفی ضلال المبین ) (سورہ جمعہ آیت ۲) یعنی انسانوں کے نفسوں کوپاک کرنا گمراہی سے نجات دلاناہے شیطان کی قید سے آ زاد کرانا ہے اللہ کی طرف لیکر آ نایہ مقصد حسین ہے
مجلس ۲
بسم الله الرحمن الرحیم
فقد قال الله تبارک و تعالیٰ فی کتابه المجید بسم الله الرحمن الرحیم ”
( بقیة الله خیرلکم ان کنتم مو منین ) “ (سورہ ہود آیت ۸۶)
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہورہا ہے کہ بقیة اللہ یعنی امام زمانہ (عج) اس بزرگ و عظیم الشان ہستی کو خداوند عالم نے آج تک باقی رکھا ہے ان کا وجود تمہارے لئے خیر ہے تمہارے لئے بہترہے مگر شرط یہ ہے کہ اگر تم مو من بن جاومو من کے لئے وجود فرزند زہرا سے خیر ہی خیر ملتا ہے ہمارے امام غیبت میں ہیں غیبت کبریٰ کا زمانہ ہے اس میں ہماری اور آپ کی ذمہ داریاں ہیں پہلی ذمہ داری یہ ہے کہ معرفت امام زمانہ نوجوانوں کے دلوں میں پیدا کریں اپنے بچوں کو سکھائیں انہیں تعلیم دیں کہ معرفت امام زمانہ کیا ہے جو بھی خدا ہمیں نعمت دیتا ہے ان کے صدقے میں دے رہا ہے اور اس قر آن کی بہت ساری آیات با ر بار بتلا رہی ہیں کہ جو بھی نعمت مل رہی ہے وہ بارہویں امام حجت خدا کے صدقے میں مل رہی ہے کا فر کو بھی ا گر مل رہی ہے تو ان کے صدقے میں مل رہی ہے مو من کو بھی اگر مل رہی ہے ان کے صدقے میں مل رہی ہے اور اگر جو شبہات ہیں سوالا ت ہیں ان کے بے شما ر جوابات ہیں کبھی کبھی یہ سورج بادلوں کے پیچھے چھپ جا تا ہے مگر یہ نہیں کہ اس کا فیض منقطع ہو گیا ہے یہ معمولی سورج اس کی شعائیں وہ بادلوں پا ر کرتے ہو ئے ہم تک پہنچ جا تی ہے بادلوں سے گذرے تے ہو ئے زمین پر دریاوں پر پہاڑوں پر پہنچ جا تی ہے یہ تو معمولی نور ہے مگر قرآن کہہ رہا ہے ”( الله نور سموات والارض ) اللہ کا نور وہ نور کون ہے حجت خدا امام خدا کا نور ہے زمین پر بھی اور آسمان پر بھی لہذا نور امام کا مقابلہ سورج کا نور نہیں کرسکتا ہے لہذا اگر غیبت کے پردے میں بھی چلے جا ئیں تب بھی امام کے وجود سے مسلسل فیض جاری ہے لوگ کہتے ہیں کہ امام تو غیبت میں ہیں امام کے وجود سے تب فائدہ ملے گا جب امام آپ کے سامنے ہو ں آپ جا کر امام سے مدد لیں آپ جا کر امام سے مسئلہ پوچھیں آپ کے امام تو غیبت میں ہیں تو اس کا کیا فائدہ اس سوال کا جواب کہ امام ہیں غیبت میں غیبت میں رہکر امام ہمیں کیسے فائدہ دیتے ہیں کیسے ہدایت دیتے ہیں ہم سب مسلمان ہیں ہم سب مسلمانوں کا قرآن پر ایمان ہے ہم سب کو ایک ایک لفظ قرآن پر ایمان ہے کہ قرآن نے خود کہا ہے میری تلاوت سے پہلے ضرور کہا کرو ”( اعوذبالله من الشیطان العین الرجیم ) “ پھرقرآن کی تلاوت کرو تا کہ تم شیطان کے شر سے بچ جاو یہ شیطان منحوس جو آج تک زندہ ہے کہا ہم سے کسی نے شیطان کو دیکھا ہے کسی نے نہیں دیکھا ہے ،مگر اس کے وجود سے کسی مسلمان کو انکار نہیں ہے یہ خبیث نظر تو نہیںآ تا مگر ضرور ہے تو وہ گمراہ کیسے کرتا ہے کہا شیطان نے ابھی تک کسی کا ہاتھ پکڑا کہ چلو سنیما چلیں نہیں ایسا نہیں ہے شیطان کہتا ہے کہ چلو جوا کھیلنے چلیں نہیں کیا شیطان ہا تھ پکڑکر کہتا ہے کہ چلو نشے کر نے چلیں پھر شیطان کیسے گمراہ کر تا ہے تو قر آن مجید میں بتلا یا ” یوسوس فی صدور الناس من الجنة و الناس “ لوگو! یہ شیطان وسوسہ کرتا ہے یہ کو ئی ہاتھ پکڑ کر شراب خانہ میں نہیں لے جا تا ہے بر ائی کی طرف نہیں لے جا تا کہا گناہ کا خیال لا تا ہے اگر ہم پاکستان میں ہو ں تب بھی وہ وسوسہ کرتا ہے اگر ہم مکہ میں ہوں تب بھی وہ وسوسہ کرتا ہے اگر ہم مدینہ چلے جا ئیں تو وہاں پر بھی وہ ہمیں گمراہ کرتا ہے ہم جہاں جہاں بھی چلے جا ئیں تو یہ شیطان اتنا خبیث ہے کہ وہ وہاں بھی ہمیں نہیں چھوڑ تا اور وسوسہ کرتا ہے یہ شیطان کون ہے دشمن خدا ہے شیطان کون ہے جسے اللہ نے نکال دیا جب دشمن خدا کے پاس جب گمراہ کرنے والے شیطان کے پاس اتنی طاقت ہے کہ وہ غیب میں رہکر پوری دنیا کو گمراہ کررہا ہے تو بتا ئیے جو نور خد ابھی ہو حجت خدا بھی ہو اور امام بھی ہو اور بقیة اللہ بھی ہو تو کیا خدا کے نمائندے میں اتنی طاقت نہیں ہے کہ وہ غیب میں رہکر انسانوں کو ہدا یت دے۔
معرفت امام دلوں میں پیدا کر نا چاہئے لوگوں کے سوالا ت کے جوابات آنے چا ہئے تا کہ لوگوں کو گمراہی سے بچا ئیں امام زمانہ (عج) ، رسول خدا (ص) فر ما تے ہیں آ خری زمانے میں جو میرے بارہویں بیٹے کا صحیح سے انتظار کرے گا انتظار تو ہم سب کر رہے ہیں اہل تسنن بھی کر رہے ہیں انتظار تو سبھی کر رہے ہیں مگر رسول خدا فر ما رہے ہیں جو میرے بیٹے کا صحیح سے انتظار کرے گا اس کا مقام جنگ بدر اور جنگ احد میں شہیدہو نے والے میرے صحابیوں کے برابر ہے ۔ رسول نے فر ما یا کے تم بھی ان جیسے ہو سکتے ہو کے جو جنگ احدمیں شہیدہو گئے تم بھی ان جیسے ہو سکتے ہو جو جنگ بدر میں شہید ہو گئے مگر شر ط یہ ہے کہ آ خری زمانے میں سر کار کا صحیح انتظا ر کرو ،اب دیکھئے کہ صحیح انتظار کیا ہے ایک انتظار جھوٹا ہو تا ہے اور ایک سچا انتظار ہو تا ہے مثال کوئی کہے کہ آج میرے پاس ایک عظیم ترین بلند مرتبہ والا شخص میرے پاس مہمان بن کر ا نے والا ہے اور جب ہم نے آپ کے گھر کو دیکھا تو دیکھا کہ ایک طرف کچرا پڑا ہوا ہے دو سری طرف مٹی پڑی ہو ئی ہے اور کو ئی انتظام نہیں ہے ہم کہیں گے کہ وہ کہہ رہا ہے کہ کائنات کا عظیم شخص ہما رے یہاں آ نے والا ہے سب سے محبوترین شخص جس پر جان فدا وہ آنے والا ہے اور انھوں نے کچرا سا منے رکھ دیا ہے تو ہم انہیں کہیں گے کہ آ پ یہ جھوٹا انتظار کررہے ہیں اگر کائنات کا سب سے محبوترین شخص آ نے والا ہے تو آ پ کو اس کے کمرے کو کتنا نورانی بنا نا تھا کتنی خوشبو کی چھنکار سے اسے معطر کر نا تھا تا کہ دیکھنے والے بھی کہیں کہ یہ سچا انتظار ہے تو ہم سب کہتے ہیں العجل مو لا جلدی ا ئیے ہم خود اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھیں کہ ہم سچا انتظار کر رہے ہیں یا جھوٹا انتظار کر رہے ہیں اور دیکھئے امام کی نظر وہ ہمارے گھروں پر نہیں ہے کہ کہیں اُس کا کتنا بڑا بنگلا ہے کہ فلاں کا کتنا چھوٹا فلیٹ ہے کہ فلان جھونپڑی میں رہتا ہے نہیں کبھی بھی امام یا نبی گھروں کو نہیں دیکھتے کہ فلان کا گھر بڑا ہے یا چھوٹا ہے قرآن نے بتلا دیا کہ امام کس چیز کو دیکھتے ہیں فر ما یا( ان اکر مکم عند ا لله اتقاکم ) (سورہ حجرات آیت ۱۳) خدا نبی و امام کیا دیکھتے ہیں وہ ہمارے دلوں کودیکھتے ہیں کہ اس کے دل میں کتنا تقوا کا نور ہے جو انسان کہہ ر ہا ہے کہ مو لا آئیے آ ئیے و ہ اپنے دل کو دیکھے کہ کیا وہ اس نے اپنے دل کو صاف کیا ہے یا نہیں صرف زبان سے کہہ رہا ہے مو لا آ جائیے مگر دل کو اس نے صاف نہیں کیا ہے دل میں گناہ ہے دل میں یہ سب گناہوں کی نجاست ہے حقوق خدا ادا نہیں کر رہا ہے پھر بھی کہہ ر ہا ہے العجل العجل تو یہ تو جھوٹا انتظار ہے۔
دوسری حدیث میں ہے کہ اللہ کے رسول نے فر ما یا : مر نے کے بعد انسان کا اعمال نامہ بند ہو جا تا ہے مگر تین اعمال کریں تو آ پ کا اعمال نامہ بند نہیں ہو گا ایک تو ا گر آپ نے مسجد بنا ئی ہے امام بارگاہ بنا ئی ہے جب تک اس مسجد میں نماز ی نماز پڑ ھ رہے ہیں تو آ پ کو قبر میں بھی اُس کا ثواب ملتا رہے گا تو اعمال نامہ بند نہیں ہو گا دوسری چیز یہ ہے کہ اگر اچھی کتاب لکھو گے اسے چھپوادو تو وہ اجر تمہا رے لئے جاری رہے گا۔
ہمارے پاس کتابوں کی بے انتھا کمی ہے اور تبلیغ کے لئے بہترین ذریعے کتا ب ہیں چند سال لنڈن میں یہ باتیں ہورہی تھیں کہ ہماری محبت کے بغیر الحمد للہ کتنے لوگ ہیں کہ وہ خود شیعہ ہو گئے ہیں یہ لوگ تیجانی کی کتاب سے جس کا نام Then i was guided او دوسری Nights of peshwer یہ وہ کتابیں جن سے مسلمان شیعہ ہو جا ئے یا نیا مسلمان مسلمان ہو جائے ان کی تعداد بیس سے زیادہ نہیں ہے ہم دنیا میں تیس کروڑ شیعہ ہیں اور انگلش میں ہمارے پاس وہ کتابیں جن کو کو ئی پڑھ کر کنورٹ ہو جا ئے اور مذہب اہل بیت کو قبول کر لے اُس کی تعداد بیس سے زیادہ نہیں ہے یہ کتابیں بیس ہزار میں بھی چھپ سکتی ہیں اس میں جو رکاوٹ ہے وہ یہ ہے کہ ہمارے پاس کم لوگ ہیں جو تر جمہ جانتے ہیں اگر اس نکتہ کی طرف لوگ متوجہ ہو جا ئیں خصوصاً انگلش میں ان کا تر جمہ کروا نا چا ئیے کیوں کہ آ ج دنیا میں جو انٹرنشنل زبان چل رہی ہے وہ انگلش ہے اللہ کے رسول فر ما تے ہیں کہ کتاب چھپواکے مرو جب تک کتاب پڑھنے والے پڑھیں گے تمہیں قبر میں ثواب ملتا رہے گا اور عذا ب کم ہوتا رہے گا نعمتیں بڑھتی رہیں گی جتنا بھی کا غذ ضعف ہو مگر کتاب کی کم سے کم ایک کتاب کی سو سال تک عمر ہے اور تیسری چیز جو اللہ کے رسول نے فر ما یا اولاد صالح اگر بچہ صالح ہے اگر آ پ نے بچے کو نمازی بنا یا جب تک وہ نماز تہجد پڑھے گا قبر میں ا پ کو ثواب ملے گا بچے کو آپ نے عشق حسین سکھا یا اگر وہ کربلا کی زیارت کے لئے جا ئے گا تو قبر میں آپ کوثوا ب ملے گا امام ز مانہ (عج) کے بارے میں رسول خدا (ص) نے فر ما یا ہے اگر کوئی چو تھی چیز کر کے مرے تو اُس کا اعمال نامہ کبھی بند نہیں ہو گا وہ کیا ہے ؟ وہ ہے ”رابطو ا“ گر کو ئی انسان اپنے امام زمانہ سے رابطہ قائم کرے ، ہم سب امام زما نہ کے عاشق ہیں مگر رابطہ بہت کم لوگوں کا امام کے ساتھ ہے اگر کو ئی اپنے زمانے کے امام سے رابطہ قائم کر لے اُن کا کبھی اعمال نامہ بند نہیں ہو تا بلکہ قبر میں بھی اُن کا اعمال نامہ کھلا ہوا ہے کیوں کہ امام یہاں موجود ہیں اور اُن کا زندگی میں امام سے رابطہ تھا لہذا مسلسل قبر میں انھیں ثواب ملے گا ۔
اگر امام سے رابطہ ہو گیا تو ہر چیز آپ کے قدموں میں آ جا ئے گی جس کا رابطہ امام سے ہو گیا وہ دنیا کا بھی بادشاہ آخرت میں بھی اُس کے لئے نجات ہے را بطہ کے لئے اولین شرط یہ ہے کہ امام کے اخلاق کی کچھ صفات ہم اپنے اندر پیدا کریں اگر اخلاق امام کو جانناہے تو کو ئی مشکل کام نہیں ہے کیوں کہ رسول خدا نے فر ما یا ”اولنا محمد اوسطنا محمد آخرنا محمد ہمارا پہلا بھی محمد ہمارا در میانی بھی محمد ہمارا آ خری بھی محمد ہم بارہ کے بارہ محمد ہیں لہذا جو اخلاق مو لا علی کا ہے وہی اخلا ق امام حسن کا ہے جو اخلا ق امام حسن کا ہے و ہی اخلاق امام حسین کا ہے جو اخلاق ہمارے اہل بیت ٪کا ہے وہی اخلاق ہم اپنے اندر پیدا کر لیا تو یقیناً امام سے رابطے میں دیر نہیں ہو گی ہمارے اہل بیت ٪کا اخلاق کس قدر اعلی تھا کس قدر عظیم تھا کہ دشمن بھی ان کے اندر نقص تلاش نہ کرسکا اہل بیت ٪کس قدرحلیم تھے ہم چھوٹی چھوٹی باتوں پر غصہ میں آ جا تے ہیں ایک شام کا رہنے والا آ یا اور امام حسن (ع) کو گالیاں دینا شروع ہو گیا تو وہ الفاظ اصحاب کے لئے نا قابل برداشت تھا انہوں نے کہا مو لا ہم اس کا جواب دیں گے تو مولا نے کہا نہیں نہیں! جس قدر اُس کو بر ابھلا کہنا تھا امام سنتے رہے آخر وہ تھک گیا جب وہ تھک گیا تو امام نے آگے بڑھ کر مسکرا کر فر ما یا تم مسافر لگتے ہو اگر تمہیں گھر کی ضرورت ہے تو میں گھر دینے کے لئے تیار ہوں اگر بیمار لگتے ہو تو میں تیرے لئے طبیب لا نے کے لئے تیار ہوں اگر مقروض ہو تو میں تیرا قرض ادا کر نے کے لئے تیار ہو ں یعنی اس نے بداخلاقی کی حد کر دی اور امام معصوم نے کر م کی حد کردی اس قدر امام اس کے دل میں پیوست ہو گئے کہ روتے روتے امام کے قدموں پر گر گیا کہنے لگا مو لا جب تک میں نے آپ سے ملاقات نہیں کی تھی جو آپ کے خلاف میں نے پروپکنڈے سنے تھے جب میں شام میں تھا اورجب میں نے آ پ کو نہیں دیکھا تھا تو دنیا میں سب سے زیادہ مجھے آ پ سے نفر ت تھی دنیا میں سب سے زیادہ آ پ سے دشمنی تھی مگر جب میں نے ابھی آپ کو دیکھا تو اس وقت کائنات میں سب سے زیادہ آپ سے محبت ہو گئی ہے اہل بیت کا اخلاق کیا ہے اگر وہ اخلاق ہمارے اندر آ جا ئے تبھی امام زمانہ سے رابطہ ہو گا را بطے کے لئے ایک کام ضرور کیا کریں کم سے کم مہینے میں ایک مرتبہ امام زمانہ کو اپنے گھر دعوت دیاکرو جب کہ جو بھی ہمیں نعمتیں مل رہی ہیں وہ سب امام کے صدقے میں مل رہی ہیں ہمیں چاہئے کہ امام کو کم سے کم ایک مر تبہ اپنے گھر میں بلا ئیں اور خود امام نے فر ما یا ہم آ ئیں گے ہم کہیں گے امام کیسے آ ئیں گے امام نے فر ما یا: اے مومنوں جمعہ کے دن نماز فجر کے بعد دعائے ندبہ کا انتظام کیاکرو تو یقیناً ہم تمہارے گھر میں آ ئیں گے مشہد میں حرم امام رضا (ع) میں جمعہ کے دن پچاس سا ٹھ ھزار کا مجمع ہو تا ہے اور وہاں دعائے ندبہ ہو تی ہے اور وہاں پر انہوں نے ایک خاص گھر امام زمانہ کا بنا یا ہے اُس کا نام انہوں نے مھدیہ رکھا ہے وہاں پر بھی جمعہ کے دن دس بیس ہزار کا مجمع ہو تا ہے اور وہاں سب کو ناشتہ بھی دیا جا تا ہے بلکہ وہاں لو گوں کے گھروں میں بھی دعائے ندبہ ہو تی ہے امام زمانہ سے رابطہ کر نے کے لئے کم سے کم یہ دعائے ندبہ کا انتظام کیا جا ئے اس سے رزق میں بھی ترقی ہو گی ا ور جو بھی بیماری ہو گی وہ ختم ہو جا ئے گی ۔
نجف اشرف میں ایک شخص رہا کر تا تھا ان کی والدہ ہر روز اپنے گھر میں چھوٹی سی مجلس کا انتظام کر تی تھی نجف میں ایک زمانہ ایسا آیا کہ وہاں وبا آئی ا ور جب وبا ا ئی تو کو ئی گھر نہ بچا کسی نہ کسی گھر میں ایک دو لوگ مر چکے تھے مگر اُن کا واحد گھرتھا کہ ان کے گھر کا کو ئی فرد نہ مر ا تو وہ لوگ سونچنے بیٹھ گئے کہ ہم کیوں نہیں مرے انہیں فقط یہ بات سمجھنے میں آ ئی کہ ہر دن امام حسین کی مجلس منعقد ہو نے کی وجہ سے یہ ہوا ہے۔
اگر ہم چاہتے ہیں تا کہ امام زمانہ سے رابطہ منعقد ہو تو آپ اسلام کے لئے تبلیغ کریں اگر آپ نے کسی غیر مسلمان کو مسلمان بنا یا تو یقین جا نئے کہ امام کی زیارت نصیب ہو گی ۔
لکھنے والا کہتاہے ۹۵ میں جب امریکا میں نیانیا انٹرنیٹ آ یا تھا اُس زمانے میں اُن کا مشغلہ یہ ہو گیا تھا کہ وہ عیسائیوں سے مناظرہ کرے تو بہت بڑے بڑے پادریوں نے ان سے کتابیں مانگیں تو یہ اُن کا تبلیغ کا سلسلہ تھا تو اُسی دوران اُس شخص نے خواب دیکھا اور اُسی خواب میں انہوں نے وہ منظر دیکھا جو مباھلہ کا منظر تھا تو انہوں نے پرکٹکل دیکھا کہ اس سے کتنا ثواب ہو تا ہے اور کیسے اہل بیت را ضی ہو تے ہیں اور اپنی زیارت کراتے ہیں دیکھا کہ مباہلہ کے میدان میں پنجتن پاک کی زیارت اس طر ح سے نصیب ہو ئی اگر آپ تبلیغ اسلام کریں گے خصوصاً عیسائیوں کو مسلمان بنا نے کا کام شروع کریں گے تو امام زمانہ سے را بطہ میں دیر نہیں ہو گی فوراً آپ کا رابطہ ہو جا ئے گا یہودی پوری دنیا پر قابض ہو چکے ہیں اس کی کو ئی سا زش مسلمانوں کے پاس نہیں ہے یہ پرسیڈنٹ یا وزیر ہیں یہ سب ان کے پٹھو ہو چکے ہیں۔
اقتصادیات پر ان کا کنٹرول ہے میڈیا پر اُن کا کنٹرول ہے آج یہودی چا ہتے ہیں تا کہ سارے مسلمانوں کو اپنے کنٹرول میں لے لیں عراق کے بعد پاکستان کا نمبر ہے تو لہذا صرف و صرف ہمارے پاس ایک طریقہ ہے کہ ہم عیسائیوں کو مسلمان بنا ئیں تو ایک دن ان کی مجارٹی آ گے آ سکتی ہے کہ ان یہودیوں کا کنٹرول وہاں سے ختم ہو جا ئے یہ با ت بھی تجربے کی بنیاد پر ہے جیسے انگلنڈ میں کئی مسلمان کوشش کر رہے ہیں کہ برٹش گورمنٹ جیسے دوسروں اسکولوں کو برانچ دیتی ہے وہ مسلمان اسکولوں کوبھی برانچ دیں مگر نہیں یہ برانچ نہیں مل رہی تھی مگر جب اُن کا گانے والا مسلمان ہو گیا تو اس نے اسکول کھولا کیوں کہ وہ ان کا گورا تھا وہ جا کر کیس لڑا جب اُ س کو اسکول بنا نے کی برانچ مل گئی تود وسرے مسلمانوں کے لئے بھی دروازے کھل گیا اگر ہم انہیں مسلمان بنائیں اگران کے بڑے بڑے پروفسرز کو ان کے اہم لوگوں کو مسلمان بنائیں تو یہودیوں کا زور ٹوٹ سکتا ہے اس کے علاوہ کو ئی چارہ نہیں ہے کیوں کہ ہمارے حکمران بھی ان کے پٹھو ہیں ہمارے ملک میں سائنسدانوں کو ذلیل کر دیا حالا نکہ سائنسدان کہتے ہیں کہ ہم ملک کی خدمت کر نا چا ہتے ہیں اب کون پاکستانی ا ئے گا کیوں کہ ایک دروازہ ان کا بند کر دیا گیا ہے انہیں کہا گیا کہ اگر پاکستان جاو گے تو تمہیں ذلیل کر دیا جا ئے گا احمد جن کا انتقال ہو گیا ہے انہوں نے بہت تبلیغ کی مگران کی کتابیں پندرہ سولہ ہیں اس نے اپنی زندگی میں پچاس ہزار سے زیادہ عیسائیوں کو مسلمان بنا یا تھا اس کی کتابیںآ پ پڑھ لیں تو ایک عیسائی کو مسلمان بنا سکتے ہیں عیسا ئیوں کے پاس اصلا کچھ بھی نہیں ہے توریت سے وہ کئی مناظروں میں شکست کھا چکے ہیں اور وہ رو حانی طور پر بالکل تباہ ہو چکے ہیں ان کے یہاں تین خدا کا تصور ہے ایک God دوسر ا jeses یعنی حضرت عیسیٰ تیسرا Holy gost یعنی روح القدس جب کہ ہمارے یہاں توحید ہے ان کا عیقدہ خود ان کی کتاب سے ثابت ہو سکتا ہے کہ یہ قاتل ہیں ہو لی ٹرنی کا عقیدہ وہ بالکل غلط ہے حضرت عیسی خدا نہیں ہیں نہ خدا کے بیٹے ہیں آ یت There is non like god کہ کو ئی خدا جیسا نہیں ہے یہ بالکل اسی آ یت کا تر جمہ ہے ”لیس کمثلہ شئی“ کو ئی اللہ جیسا نہیں ہے چپڑ ۲۵آ یت نمبر۱۳ اس آ یت میں یہ حضرت عیسیٰ کو خدا کہہ رہا ہے look my servent jeses
خدا کہہ رہا ہے اے میرے نوکر عیسی سن اب جو نوکر ہے وہ خدا کیسے ہے خود ان کی توریت میں یہ جملہ مو جود ہے اس انجیل کی آ یت چپڑ۱۲ آیت کا نمبر ۱۸ look my servent jeses ا پ خود عیسائیوں سے سوال کر سکتے ہیں کہ عیسی کیسے خدا ہیں انہیں ہم کہہ سکتے ہیں کہ دیکھو خدا خود عیسیٰ سے کہہ رہا ہے اے عیسی تم میرے نوکر ہو اُس کے بعد دو سری آ یت وہ بے انتھا اہم ہے صرف یہ آ یت اگر آ پ یا د کر لیں تو اُ ن کے عقیدہ کو بگاڑ سکتے ہیں چپٹر مارسورن آ یت کا نمبر ۲۹ ہے jeses replied" The most important camandment is this her o Israil the lord over god is one only non کہ حضرت عیسی نے عیسائیوں کو جواب دیا اے عیسائیوں ہمارا خدا ایک ہے( تین نہیں ہیں) اور یہی ایک ہمارا خدا ہے ہمارا ماسٹر ہے اس کا جواب یہ عیسائی نہیں دے دسکتے ہیں ہم انھی کی کتاب سے ثابت کرسکتے ہیں کہ یہ ھو لی ٹرنٹی کا عقیدہ غلط ہے یہ تو ریت و انجیل کے خلاف ہے ۔
جب بھی مشکل کا وقت ا ئے تو امام زمانہ کی زیارت پڑہا کریں امام زمانہ آ ج بھی ہماری مدد کر رہے ہیں مریضوں کو شفا دے رہے ہیں جب ایران میں عملیات کربلا ۵ میں حملہ کیا گیا تو وہاں ایک مو من تھا بسیجی (یعنی رضا کا ر) تھااس کا نام جاوید تھا وہ زخمی ہو گیا تھا اُ س کے کان کے پردے پھٹ گئے تھے تو اسے ہاسپٹل میں داخل کیا گیا تو وہ وہاں نماز پڑھنے کے لئے مسجد میں گیا تو اُس نے وہاں دیکھا کہ مسجد کو سجا یا گیا ہے تو اس نے لوگوں سے سوال کیا کہ ا ج مسجد کیوں سجا ئی گئی ہے تو لوگوں نے کہا کہ آج پندرہ شعبان ہے امام زمانہ کی ولا دت کا دن ہے تو وہ مریض بھی تھا تو عشق امام اس کے دل میں پیدا ہوگیا آنکھوں سے آنسو بہنے لگے اور ڈاکٹر کے پاس ا یا اور کہنے لگا کہ آپ نے مجھے ظاہراً لاعلاج کر دیا ہے مگر آ ج پندرہ شعبان ہے میں مسجد جمکران جا نا چاہتا ہوں اور وہاں جاکر التجا کروں گا کہ مولا مجھے صحت عطا کریں کم ایمان والا ڈاکٹر تو اُس نے قلم سے لکھ کر کہا کہ یہ کیسی باتیں کر رہے ہو تم پڑھے لکھے آدمی ہو اگر ایسے ہی شفا ملتی تو پھر یہ ہاسپٹل بند ہو جا تے تو اُس کو اس جملہ سے زیادہ تکلیف ہو ئی کہ یہ تو خود کو شیعہ کہہ رہا ہے مگر اس نے امام زمانہ کی توہین کی ہے یعنی کہ امام زما نے کے پاس طاقت نہیں ہے کہ امام زمانہ ایک مریض کو شفا دے سکیں مگر اُس نے ڈاکٹر سے کہا کہ بہر حال مجھے جا نا ہے تو وہ مسجد جمکرآن آ گیا اور مسجد جمکران میں دو رکعت نماز ادا کی اور رو رو کر دعا کی کہ اے مولا مجھے اپنے کانوں کی فکر نہیں ہے مو لا اگر میں آپ پر ستر مرتبہ بھی قربان ہو جا وں اور پھر زندہ کیا جاوں تو بھی میں پیچھے نہیں ہٹنے والا ہوں میں پھر بھی آ پ کے قدموں پر قربان ہو جاوں گا مگر میں صرف اس ڈاکٹر کو بتا نا چا ہتا ہوں کہ ہمارے امام آج بھی مو منین کی مددکرتے ہیں رو رو کر وہیں اس کی آنکھ لگ گئی تو اُس نے خواب میں دیکھا کہ اچانک شور ہوا ہے کہ امام زما نہ آ رہے ہیں اس نے خواب میں مولا کی زیارت کی اوربہت ہی لذت حاصل کی اور واقعاً اگر کو ئی خواب میں کسی معصو م کو دیکھے تو وہ پورا دن انسان کا نورانی گذرے گا اور اسی طرح ہوا کہ اُس کا وہ پورا دن اچھاگذرا لیکن اس کے کان بالکل ٹھیک نہیں ہو ئے تھے اب جیسے ہی وہ ہاسپٹل میں داخل ہوا تو اچانک کسی نرس نے دروازہ بند کیا تو اُس نے دروازے کی آ واز سنی تو نرس سے کہا کہ جلدی سے ڈاکٹر کو بلاو کہ میرے کان ٹھیک ہو رہے ہیں تو لوگوں نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے آ خر ڈاکٹر آ گئے اس کو معاینہ کے لئے لے گئے جب اس کے کانوں کے پردوں کو دیکھا کہ الحمد للہ وہ بالکل صحیح سن بھی ر ہا تھا اور اسی طرح سے اس کی ساری مشکل کو امام زمانہ نے حل کردی۔
اگر آج بھی اگر ہم امام زمانہ سے رابطہ کریں تو ہماری مشکلیں حل ہو سکتی ہیں مریضوں کو شفا مل سکتی ہے ہمارے امام موجود ہیں امام کی طرف سے کو ئی دیر نہیں ہے ہمارے اندر جو خامیان ہیں ہمارے اندر طہارت کی کمی ہے ہمارے گناہ زیادہ ہو گئے ہیں امام نے خود فر ما یا: اے شیعو! ہم تم سے دور نہیں ہیں تمہارے گناہوں نے تم کو ہم سے دور کردیا ۔
مجلس ۲
بسم الله الرحمن الرحیم
فقد قال الله تبارک و تعالیٰ فی کتابه المجید بسم الله الرحمن الرحیم ”
( بقیة الله خیرلکم ان کنتم مو منین ) “ (سورہ ہود آیت ۸۶)
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہورہا ہے کہ بقیة اللہ یعنی امام زمانہ (عج) اس بزرگ و عظیم الشان ہستی کو خداوند عالم نے آج تک باقی رکھا ہے ان کا وجود تمہارے لئے خیر ہے تمہارے لئے بہترہے مگر شرط یہ ہے کہ اگر تم مو من بن جاومو من کے لئے وجود فرزند زہرا سے خیر ہی خیر ملتا ہے ہمارے امام غیبت میں ہیں غیبت کبریٰ کا زمانہ ہے اس میں ہماری اور آپ کی ذمہ داریاں ہیں پہلی ذمہ داری یہ ہے کہ معرفت امام زمانہ نوجوانوں کے دلوں میں پیدا کریں اپنے بچوں کو سکھائیں انہیں تعلیم دیں کہ معرفت امام زمانہ کیا ہے جو بھی خدا ہمیں نعمت دیتا ہے ان کے صدقے میں دے رہا ہے اور اس قر آن کی بہت ساری آیات با ر بار بتلا رہی ہیں کہ جو بھی نعمت مل رہی ہے وہ بارہویں امام حجت خدا کے صدقے میں مل رہی ہے کا فر کو بھی ا گر مل رہی ہے تو ان کے صدقے میں مل رہی ہے مو من کو بھی اگر مل رہی ہے ان کے صدقے میں مل رہی ہے اور اگر جو شبہات ہیں سوالا ت ہیں ان کے بے شما ر جوابات ہیں کبھی کبھی یہ سورج بادلوں کے پیچھے چھپ جا تا ہے مگر یہ نہیں کہ اس کا فیض منقطع ہو گیا ہے یہ معمولی سورج اس کی شعائیں وہ بادلوں پا ر کرتے ہو ئے ہم تک پہنچ جا تی ہے بادلوں سے گذرے تے ہو ئے زمین پر دریاوں پر پہاڑوں پر پہنچ جا تی ہے یہ تو معمولی نور ہے مگر قرآن کہہ رہا ہے ”( الله نور سموات والارض ) اللہ کا نور وہ نور کون ہے حجت خدا امام خدا کا نور ہے زمین پر بھی اور آسمان پر بھی لہذا نور امام کا مقابلہ سورج کا نور نہیں کرسکتا ہے لہذا اگر غیبت کے پردے میں بھی چلے جا ئیں تب بھی امام کے وجود سے مسلسل فیض جاری ہے لوگ کہتے ہیں کہ امام تو غیبت میں ہیں امام کے وجود سے تب فائدہ ملے گا جب امام آپ کے سامنے ہو ں آپ جا کر امام سے مدد لیں آپ جا کر امام سے مسئلہ پوچھیں آپ کے امام تو غیبت میں ہیں تو اس کا کیا فائدہ اس سوال کا جواب کہ امام ہیں غیبت میں غیبت میں رہکر امام ہمیں کیسے فائدہ دیتے ہیں کیسے ہدایت دیتے ہیں ہم سب مسلمان ہیں ہم سب مسلمانوں کا قرآن پر ایمان ہے ہم سب کو ایک ایک لفظ قرآن پر ایمان ہے کہ قرآن نے خود کہا ہے میری تلاوت سے پہلے ضرور کہا کرو ”( اعوذبالله من الشیطان العین الرجیم ) “ پھرقرآن کی تلاوت کرو تا کہ تم شیطان کے شر سے بچ جاو یہ شیطان منحوس جو آج تک زندہ ہے کہا ہم سے کسی نے شیطان کو دیکھا ہے کسی نے نہیں دیکھا ہے ،مگر اس کے وجود سے کسی مسلمان کو انکار نہیں ہے یہ خبیث نظر تو نہیںآ تا مگر ضرور ہے تو وہ گمراہ کیسے کرتا ہے کہا شیطان نے ابھی تک کسی کا ہاتھ پکڑا کہ چلو سنیما چلیں نہیں ایسا نہیں ہے شیطان کہتا ہے کہ چلو جوا کھیلنے چلیں نہیں کیا شیطان ہا تھ پکڑکر کہتا ہے کہ چلو نشے کر نے چلیں پھر شیطان کیسے گمراہ کر تا ہے تو قر آن مجید میں بتلا یا ” یوسوس فی صدور الناس من الجنة و الناس “ لوگو! یہ شیطان وسوسہ کرتا ہے یہ کو ئی ہاتھ پکڑ کر شراب خانہ میں نہیں لے جا تا ہے بر ائی کی طرف نہیں لے جا تا کہا گناہ کا خیال لا تا ہے اگر ہم پاکستان میں ہو ں تب بھی وہ وسوسہ کرتا ہے اگر ہم مکہ میں ہوں تب بھی وہ وسوسہ کرتا ہے اگر ہم مدینہ چلے جا ئیں تو وہاں پر بھی وہ ہمیں گمراہ کرتا ہے ہم جہاں جہاں بھی چلے جا ئیں تو یہ شیطان اتنا خبیث ہے کہ وہ وہاں بھی ہمیں نہیں چھوڑ تا اور وسوسہ کرتا ہے یہ شیطان کون ہے دشمن خدا ہے شیطان کون ہے جسے اللہ نے نکال دیا جب دشمن خدا کے پاس جب گمراہ کرنے والے شیطان کے پاس اتنی طاقت ہے کہ وہ غیب میں رہکر پوری دنیا کو گمراہ کررہا ہے تو بتا ئیے جو نور خد ابھی ہو حجت خدا بھی ہو اور امام بھی ہو اور بقیة اللہ بھی ہو تو کیا خدا کے نمائندے میں اتنی طاقت نہیں ہے کہ وہ غیب میں رہکر انسانوں کو ہدا یت دے۔
معرفت امام دلوں میں پیدا کر نا چاہئے لوگوں کے سوالا ت کے جوابات آنے چا ہئے تا کہ لوگوں کو گمراہی سے بچا ئیں امام زمانہ (عج) ، رسول خدا (ص) فر ما تے ہیں آ خری زمانے میں جو میرے بارہویں بیٹے کا صحیح سے انتظار کرے گا انتظار تو ہم سب کر رہے ہیں اہل تسنن بھی کر رہے ہیں انتظار تو سبھی کر رہے ہیں مگر رسول خدا فر ما رہے ہیں جو میرے بیٹے کا صحیح سے انتظار کرے گا اس کا مقام جنگ بدر اور جنگ احد میں شہیدہو نے والے میرے صحابیوں کے برابر ہے ۔ رسول نے فر ما یا کے تم بھی ان جیسے ہو سکتے ہو کے جو جنگ احدمیں شہیدہو گئے تم بھی ان جیسے ہو سکتے ہو جو جنگ بدر میں شہید ہو گئے مگر شر ط یہ ہے کہ آ خری زمانے میں سر کار کا صحیح انتظا ر کرو ،اب دیکھئے کہ صحیح انتظار کیا ہے ایک انتظار جھوٹا ہو تا ہے اور ایک سچا انتظار ہو تا ہے مثال کوئی کہے کہ آج میرے پاس ایک عظیم ترین بلند مرتبہ والا شخص میرے پاس مہمان بن کر ا نے والا ہے اور جب ہم نے آپ کے گھر کو دیکھا تو دیکھا کہ ایک طرف کچرا پڑا ہوا ہے دو سری طرف مٹی پڑی ہو ئی ہے اور کو ئی انتظام نہیں ہے ہم کہیں گے کہ وہ کہہ رہا ہے کہ کائنات کا عظیم شخص ہما رے یہاں آ نے والا ہے سب سے محبوترین شخص جس پر جان فدا وہ آنے والا ہے اور انھوں نے کچرا سا منے رکھ دیا ہے تو ہم انہیں کہیں گے کہ آ پ یہ جھوٹا انتظار کررہے ہیں اگر کائنات کا سب سے محبوترین شخص آ نے والا ہے تو آ پ کو اس کے کمرے کو کتنا نورانی بنا نا تھا کتنی خوشبو کی چھنکار سے اسے معطر کر نا تھا تا کہ دیکھنے والے بھی کہیں کہ یہ سچا انتظار ہے تو ہم سب کہتے ہیں العجل مو لا جلدی ا ئیے ہم خود اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھیں کہ ہم سچا انتظار کر رہے ہیں یا جھوٹا انتظار کر رہے ہیں اور دیکھئے امام کی نظر وہ ہمارے گھروں پر نہیں ہے کہ کہیں اُس کا کتنا بڑا بنگلا ہے کہ فلاں کا کتنا چھوٹا فلیٹ ہے کہ فلان جھونپڑی میں رہتا ہے نہیں کبھی بھی امام یا نبی گھروں کو نہیں دیکھتے کہ فلان کا گھر بڑا ہے یا چھوٹا ہے قرآن نے بتلا دیا کہ امام کس چیز کو دیکھتے ہیں فر ما یا( ان اکر مکم عند ا لله اتقاکم ) (سورہ حجرات آیت ۱۳) خدا نبی و امام کیا دیکھتے ہیں وہ ہمارے دلوں کودیکھتے ہیں کہ اس کے دل میں کتنا تقوا کا نور ہے جو انسان کہہ ر ہا ہے کہ مو لا آئیے آ ئیے و ہ اپنے دل کو دیکھے کہ کیا وہ اس نے اپنے دل کو صاف کیا ہے یا نہیں صرف زبان سے کہہ رہا ہے مو لا آ جائیے مگر دل کو اس نے صاف نہیں کیا ہے دل میں گناہ ہے دل میں یہ سب گناہوں کی نجاست ہے حقوق خدا ادا نہیں کر رہا ہے پھر بھی کہہ ر ہا ہے العجل العجل تو یہ تو جھوٹا انتظار ہے۔
دوسری حدیث میں ہے کہ اللہ کے رسول نے فر ما یا : مر نے کے بعد انسان کا اعمال نامہ بند ہو جا تا ہے مگر تین اعمال کریں تو آ پ کا اعمال نامہ بند نہیں ہو گا ایک تو ا گر آپ نے مسجد بنا ئی ہے امام بارگاہ بنا ئی ہے جب تک اس مسجد میں نماز ی نماز پڑ ھ رہے ہیں تو آ پ کو قبر میں بھی اُس کا ثواب ملتا رہے گا تو اعمال نامہ بند نہیں ہو گا دوسری چیز یہ ہے کہ اگر اچھی کتاب لکھو گے اسے چھپوادو تو وہ اجر تمہا رے لئے جاری رہے گا۔
ہمارے پاس کتابوں کی بے انتھا کمی ہے اور تبلیغ کے لئے بہترین ذریعے کتا ب ہیں چند سال لنڈن میں یہ باتیں ہورہی تھیں کہ ہماری محبت کے بغیر الحمد للہ کتنے لوگ ہیں کہ وہ خود شیعہ ہو گئے ہیں یہ لوگ تیجانی کی کتاب سے جس کا نام Then i was guided او دوسری Nights of peshwer یہ وہ کتابیں جن سے مسلمان شیعہ ہو جا ئے یا نیا مسلمان مسلمان ہو جائے ان کی تعداد بیس سے زیادہ نہیں ہے ہم دنیا میں تیس کروڑ شیعہ ہیں اور انگلش میں ہمارے پاس وہ کتابیں جن کو کو ئی پڑھ کر کنورٹ ہو جا ئے اور مذہب اہل بیت کو قبول کر لے اُس کی تعداد بیس سے زیادہ نہیں ہے یہ کتابیں بیس ہزار میں بھی چھپ سکتی ہیں اس میں جو رکاوٹ ہے وہ یہ ہے کہ ہمارے پاس کم لوگ ہیں جو تر جمہ جانتے ہیں اگر اس نکتہ کی طرف لوگ متوجہ ہو جا ئیں خصوصاً انگلش میں ان کا تر جمہ کروا نا چا ئیے کیوں کہ آ ج دنیا میں جو انٹرنشنل زبان چل رہی ہے وہ انگلش ہے اللہ کے رسول فر ما تے ہیں کہ کتاب چھپواکے مرو جب تک کتاب پڑھنے والے پڑھیں گے تمہیں قبر میں ثواب ملتا رہے گا اور عذا ب کم ہوتا رہے گا نعمتیں بڑھتی رہیں گی جتنا بھی کا غذ ضعف ہو مگر کتاب کی کم سے کم ایک کتاب کی سو سال تک عمر ہے اور تیسری چیز جو اللہ کے رسول نے فر ما یا اولاد صالح اگر بچہ صالح ہے اگر آ پ نے بچے کو نمازی بنا یا جب تک وہ نماز تہجد پڑھے گا قبر میں ا پ کو ثواب ملے گا بچے کو آپ نے عشق حسین سکھا یا اگر وہ کربلا کی زیارت کے لئے جا ئے گا تو قبر میں آپ کوثوا ب ملے گا امام ز مانہ (عج) کے بارے میں رسول خدا (ص) نے فر ما یا ہے اگر کوئی چو تھی چیز کر کے مرے تو اُس کا اعمال نامہ کبھی بند نہیں ہو گا وہ کیا ہے ؟ وہ ہے ”رابطو ا“ گر کو ئی انسان اپنے امام زمانہ سے رابطہ قائم کرے ، ہم سب امام زما نہ کے عاشق ہیں مگر رابطہ بہت کم لوگوں کا امام کے ساتھ ہے اگر کو ئی اپنے زمانے کے امام سے رابطہ قائم کر لے اُن کا کبھی اعمال نامہ بند نہیں ہو تا بلکہ قبر میں بھی اُن کا اعمال نامہ کھلا ہوا ہے کیوں کہ امام یہاں موجود ہیں اور اُن کا زندگی میں امام سے رابطہ تھا لہذا مسلسل قبر میں انھیں ثواب ملے گا ۔
اگر امام سے رابطہ ہو گیا تو ہر چیز آپ کے قدموں میں آ جا ئے گی جس کا رابطہ امام سے ہو گیا وہ دنیا کا بھی بادشاہ آخرت میں بھی اُس کے لئے نجات ہے را بطہ کے لئے اولین شرط یہ ہے کہ امام کے اخلاق کی کچھ صفات ہم اپنے اندر پیدا کریں اگر اخلاق امام کو جانناہے تو کو ئی مشکل کام نہیں ہے کیوں کہ رسول خدا نے فر ما یا ”اولنا محمد اوسطنا محمد آخرنا محمد ہمارا پہلا بھی محمد ہمارا در میانی بھی محمد ہمارا آ خری بھی محمد ہم بارہ کے بارہ محمد ہیں لہذا جو اخلاق مو لا علی کا ہے وہی اخلا ق امام حسن کا ہے جو اخلا ق امام حسن کا ہے و ہی اخلاق امام حسین کا ہے جو اخلاق ہمارے اہل بیت ٪کا ہے وہی اخلاق ہم اپنے اندر پیدا کر لیا تو یقیناً امام سے رابطے میں دیر نہیں ہو گی ہمارے اہل بیت ٪کا اخلاق کس قدر اعلی تھا کس قدر عظیم تھا کہ دشمن بھی ان کے اندر نقص تلاش نہ کرسکا اہل بیت ٪کس قدرحلیم تھے ہم چھوٹی چھوٹی باتوں پر غصہ میں آ جا تے ہیں ایک شام کا رہنے والا آ یا اور امام حسن (ع) کو گالیاں دینا شروع ہو گیا تو وہ الفاظ اصحاب کے لئے نا قابل برداشت تھا انہوں نے کہا مو لا ہم اس کا جواب دیں گے تو مولا نے کہا نہیں نہیں! جس قدر اُس کو بر ابھلا کہنا تھا امام سنتے رہے آخر وہ تھک گیا جب وہ تھک گیا تو امام نے آگے بڑھ کر مسکرا کر فر ما یا تم مسافر لگتے ہو اگر تمہیں گھر کی ضرورت ہے تو میں گھر دینے کے لئے تیار ہوں اگر بیمار لگتے ہو تو میں تیرے لئے طبیب لا نے کے لئے تیار ہوں اگر مقروض ہو تو میں تیرا قرض ادا کر نے کے لئے تیار ہو ں یعنی اس نے بداخلاقی کی حد کر دی اور امام معصوم نے کر م کی حد کردی اس قدر امام اس کے دل میں پیوست ہو گئے کہ روتے روتے امام کے قدموں پر گر گیا کہنے لگا مو لا جب تک میں نے آپ سے ملاقات نہیں کی تھی جو آپ کے خلاف میں نے پروپکنڈے سنے تھے جب میں شام میں تھا اورجب میں نے آ پ کو نہیں دیکھا تھا تو دنیا میں سب سے زیادہ مجھے آ پ سے نفر ت تھی دنیا میں سب سے زیادہ آ پ سے دشمنی تھی مگر جب میں نے ابھی آپ کو دیکھا تو اس وقت کائنات میں سب سے زیادہ آپ سے محبت ہو گئی ہے اہل بیت کا اخلاق کیا ہے اگر وہ اخلاق ہمارے اندر آ جا ئے تبھی امام زمانہ سے رابطہ ہو گا را بطے کے لئے ایک کام ضرور کیا کریں کم سے کم مہینے میں ایک مرتبہ امام زمانہ کو اپنے گھر دعوت دیاکرو جب کہ جو بھی ہمیں نعمتیں مل رہی ہیں وہ سب امام کے صدقے میں مل رہی ہیں ہمیں چاہئے کہ امام کو کم سے کم ایک مر تبہ اپنے گھر میں بلا ئیں اور خود امام نے فر ما یا ہم آ ئیں گے ہم کہیں گے امام کیسے آ ئیں گے امام نے فر ما یا: اے مومنوں جمعہ کے دن نماز فجر کے بعد دعائے ندبہ کا انتظام کیاکرو تو یقیناً ہم تمہارے گھر میں آ ئیں گے مشہد میں حرم امام رضا (ع) میں جمعہ کے دن پچاس سا ٹھ ھزار کا مجمع ہو تا ہے اور وہاں دعائے ندبہ ہو تی ہے اور وہاں پر انہوں نے ایک خاص گھر امام زمانہ کا بنا یا ہے اُس کا نام انہوں نے مھدیہ رکھا ہے وہاں پر بھی جمعہ کے دن دس بیس ہزار کا مجمع ہو تا ہے اور وہاں سب کو ناشتہ بھی دیا جا تا ہے بلکہ وہاں لو گوں کے گھروں میں بھی دعائے ندبہ ہو تی ہے امام زمانہ سے رابطہ کر نے کے لئے کم سے کم یہ دعائے ندبہ کا انتظام کیا جا ئے اس سے رزق میں بھی ترقی ہو گی ا ور جو بھی بیماری ہو گی وہ ختم ہو جا ئے گی ۔
نجف اشرف میں ایک شخص رہا کر تا تھا ان کی والدہ ہر روز اپنے گھر میں چھوٹی سی مجلس کا انتظام کر تی تھی نجف میں ایک زمانہ ایسا آیا کہ وہاں وبا آئی ا ور جب وبا ا ئی تو کو ئی گھر نہ بچا کسی نہ کسی گھر میں ایک دو لوگ مر چکے تھے مگر اُن کا واحد گھرتھا کہ ان کے گھر کا کو ئی فرد نہ مر ا تو وہ لوگ سونچنے بیٹھ گئے کہ ہم کیوں نہیں مرے انہیں فقط یہ بات سمجھنے میں آ ئی کہ ہر دن امام حسین کی مجلس منعقد ہو نے کی وجہ سے یہ ہوا ہے۔
اگر ہم چاہتے ہیں تا کہ امام زمانہ سے رابطہ منعقد ہو تو آپ اسلام کے لئے تبلیغ کریں اگر آپ نے کسی غیر مسلمان کو مسلمان بنا یا تو یقین جا نئے کہ امام کی زیارت نصیب ہو گی ۔
لکھنے والا کہتاہے ۹۵ میں جب امریکا میں نیانیا انٹرنیٹ آ یا تھا اُس زمانے میں اُن کا مشغلہ یہ ہو گیا تھا کہ وہ عیسائیوں سے مناظرہ کرے تو بہت بڑے بڑے پادریوں نے ان سے کتابیں مانگیں تو یہ اُن کا تبلیغ کا سلسلہ تھا تو اُسی دوران اُس شخص نے خواب دیکھا اور اُسی خواب میں انہوں نے وہ منظر دیکھا جو مباھلہ کا منظر تھا تو انہوں نے پرکٹکل دیکھا کہ اس سے کتنا ثواب ہو تا ہے اور کیسے اہل بیت را ضی ہو تے ہیں اور اپنی زیارت کراتے ہیں دیکھا کہ مباہلہ کے میدان میں پنجتن پاک کی زیارت اس طر ح سے نصیب ہو ئی اگر آپ تبلیغ اسلام کریں گے خصوصاً عیسائیوں کو مسلمان بنا نے کا کام شروع کریں گے تو امام زمانہ سے را بطہ میں دیر نہیں ہو گی فوراً آپ کا رابطہ ہو جا ئے گا یہودی پوری دنیا پر قابض ہو چکے ہیں اس کی کو ئی سا زش مسلمانوں کے پاس نہیں ہے یہ پرسیڈنٹ یا وزیر ہیں یہ سب ان کے پٹھو ہو چکے ہیں۔
اقتصادیات پر ان کا کنٹرول ہے میڈیا پر اُن کا کنٹرول ہے آج یہودی چا ہتے ہیں تا کہ سارے مسلمانوں کو اپنے کنٹرول میں لے لیں عراق کے بعد پاکستان کا نمبر ہے تو لہذا صرف و صرف ہمارے پاس ایک طریقہ ہے کہ ہم عیسائیوں کو مسلمان بنا ئیں تو ایک دن ان کی مجارٹی آ گے آ سکتی ہے کہ ان یہودیوں کا کنٹرول وہاں سے ختم ہو جا ئے یہ با ت بھی تجربے کی بنیاد پر ہے جیسے انگلنڈ میں کئی مسلمان کوشش کر رہے ہیں کہ برٹش گورمنٹ جیسے دوسروں اسکولوں کو برانچ دیتی ہے وہ مسلمان اسکولوں کوبھی برانچ دیں مگر نہیں یہ برانچ نہیں مل رہی تھی مگر جب اُن کا گانے والا مسلمان ہو گیا تو اس نے اسکول کھولا کیوں کہ وہ ان کا گورا تھا وہ جا کر کیس لڑا جب اُ س کو اسکول بنا نے کی برانچ مل گئی تود وسرے مسلمانوں کے لئے بھی دروازے کھل گیا اگر ہم انہیں مسلمان بنائیں اگران کے بڑے بڑے پروفسرز کو ان کے اہم لوگوں کو مسلمان بنائیں تو یہودیوں کا زور ٹوٹ سکتا ہے اس کے علاوہ کو ئی چارہ نہیں ہے کیوں کہ ہمارے حکمران بھی ان کے پٹھو ہیں ہمارے ملک میں سائنسدانوں کو ذلیل کر دیا حالا نکہ سائنسدان کہتے ہیں کہ ہم ملک کی خدمت کر نا چا ہتے ہیں اب کون پاکستانی ا ئے گا کیوں کہ ایک دروازہ ان کا بند کر دیا گیا ہے انہیں کہا گیا کہ اگر پاکستان جاو گے تو تمہیں ذلیل کر دیا جا ئے گا احمد جن کا انتقال ہو گیا ہے انہوں نے بہت تبلیغ کی مگران کی کتابیں پندرہ سولہ ہیں اس نے اپنی زندگی میں پچاس ہزار سے زیادہ عیسائیوں کو مسلمان بنا یا تھا اس کی کتابیںآ پ پڑھ لیں تو ایک عیسائی کو مسلمان بنا سکتے ہیں عیسا ئیوں کے پاس اصلا کچھ بھی نہیں ہے توریت سے وہ کئی مناظروں میں شکست کھا چکے ہیں اور وہ رو حانی طور پر بالکل تباہ ہو چکے ہیں ان کے یہاں تین خدا کا تصور ہے ایک God دوسر ا jeses یعنی حضرت عیسیٰ تیسرا Holy gost یعنی روح القدس جب کہ ہمارے یہاں توحید ہے ان کا عیقدہ خود ان کی کتاب سے ثابت ہو سکتا ہے کہ یہ قاتل ہیں ہو لی ٹرنی کا عقیدہ وہ بالکل غلط ہے حضرت عیسی خدا نہیں ہیں نہ خدا کے بیٹے ہیں آ یت There is non like god کہ کو ئی خدا جیسا نہیں ہے یہ بالکل اسی آ یت کا تر جمہ ہے ”لیس کمثلہ شئی“ کو ئی اللہ جیسا نہیں ہے چپڑ ۲۵آ یت نمبر۱۳ اس آ یت میں یہ حضرت عیسیٰ کو خدا کہہ رہا ہے look my servent jeses
خدا کہہ رہا ہے اے میرے نوکر عیسی سن اب جو نوکر ہے وہ خدا کیسے ہے خود ان کی توریت میں یہ جملہ مو جود ہے اس انجیل کی آ یت چپڑ۱۲ آیت کا نمبر ۱۸ look my servent jeses ا پ خود عیسائیوں سے سوال کر سکتے ہیں کہ عیسی کیسے خدا ہیں انہیں ہم کہہ سکتے ہیں کہ دیکھو خدا خود عیسیٰ سے کہہ رہا ہے اے عیسی تم میرے نوکر ہو اُس کے بعد دو سری آ یت وہ بے انتھا اہم ہے صرف یہ آ یت اگر آ پ یا د کر لیں تو اُ ن کے عقیدہ کو بگاڑ سکتے ہیں چپٹر مارسورن آ یت کا نمبر ۲۹ ہے jeses replied" The most important camandment is this her o Israil the lord over god is one only non کہ حضرت عیسی نے عیسائیوں کو جواب دیا اے عیسائیوں ہمارا خدا ایک ہے( تین نہیں ہیں) اور یہی ایک ہمارا خدا ہے ہمارا ماسٹر ہے اس کا جواب یہ عیسائی نہیں دے دسکتے ہیں ہم انھی کی کتاب سے ثابت کرسکتے ہیں کہ یہ ھو لی ٹرنٹی کا عقیدہ غلط ہے یہ تو ریت و انجیل کے خلاف ہے ۔
جب بھی مشکل کا وقت ا ئے تو امام زمانہ کی زیارت پڑہا کریں امام زمانہ آ ج بھی ہماری مدد کر رہے ہیں مریضوں کو شفا دے رہے ہیں جب ایران میں عملیات کربلا ۵ میں حملہ کیا گیا تو وہاں ایک مو من تھا بسیجی (یعنی رضا کا ر) تھااس کا نام جاوید تھا وہ زخمی ہو گیا تھا اُ س کے کان کے پردے پھٹ گئے تھے تو اسے ہاسپٹل میں داخل کیا گیا تو وہ وہاں نماز پڑھنے کے لئے مسجد میں گیا تو اُس نے وہاں دیکھا کہ مسجد کو سجا یا گیا ہے تو اس نے لوگوں سے سوال کیا کہ ا ج مسجد کیوں سجا ئی گئی ہے تو لوگوں نے کہا کہ آج پندرہ شعبان ہے امام زمانہ کی ولا دت کا دن ہے تو وہ مریض بھی تھا تو عشق امام اس کے دل میں پیدا ہوگیا آنکھوں سے آنسو بہنے لگے اور ڈاکٹر کے پاس ا یا اور کہنے لگا کہ آپ نے مجھے ظاہراً لاعلاج کر دیا ہے مگر آ ج پندرہ شعبان ہے میں مسجد جمکران جا نا چاہتا ہوں اور وہاں جاکر التجا کروں گا کہ مولا مجھے صحت عطا کریں کم ایمان والا ڈاکٹر تو اُس نے قلم سے لکھ کر کہا کہ یہ کیسی باتیں کر رہے ہو تم پڑھے لکھے آدمی ہو اگر ایسے ہی شفا ملتی تو پھر یہ ہاسپٹل بند ہو جا تے تو اُس کو اس جملہ سے زیادہ تکلیف ہو ئی کہ یہ تو خود کو شیعہ کہہ رہا ہے مگر اس نے امام زمانہ کی توہین کی ہے یعنی کہ امام زما نے کے پاس طاقت نہیں ہے کہ امام زمانہ ایک مریض کو شفا دے سکیں مگر اُس نے ڈاکٹر سے کہا کہ بہر حال مجھے جا نا ہے تو وہ مسجد جمکرآن آ گیا اور مسجد جمکران میں دو رکعت نماز ادا کی اور رو رو کر دعا کی کہ اے مولا مجھے اپنے کانوں کی فکر نہیں ہے مو لا اگر میں آپ پر ستر مرتبہ بھی قربان ہو جا وں اور پھر زندہ کیا جاوں تو بھی میں پیچھے نہیں ہٹنے والا ہوں میں پھر بھی آ پ کے قدموں پر قربان ہو جاوں گا مگر میں صرف اس ڈاکٹر کو بتا نا چا ہتا ہوں کہ ہمارے امام آج بھی مو منین کی مددکرتے ہیں رو رو کر وہیں اس کی آنکھ لگ گئی تو اُس نے خواب میں دیکھا کہ اچانک شور ہوا ہے کہ امام زما نہ آ رہے ہیں اس نے خواب میں مولا کی زیارت کی اوربہت ہی لذت حاصل کی اور واقعاً اگر کو ئی خواب میں کسی معصو م کو دیکھے تو وہ پورا دن انسان کا نورانی گذرے گا اور اسی طرح ہوا کہ اُس کا وہ پورا دن اچھاگذرا لیکن اس کے کان بالکل ٹھیک نہیں ہو ئے تھے اب جیسے ہی وہ ہاسپٹل میں داخل ہوا تو اچانک کسی نرس نے دروازہ بند کیا تو اُس نے دروازے کی آ واز سنی تو نرس سے کہا کہ جلدی سے ڈاکٹر کو بلاو کہ میرے کان ٹھیک ہو رہے ہیں تو لوگوں نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے آ خر ڈاکٹر آ گئے اس کو معاینہ کے لئے لے گئے جب اس کے کانوں کے پردوں کو دیکھا کہ الحمد للہ وہ بالکل صحیح سن بھی ر ہا تھا اور اسی طرح سے اس کی ساری مشکل کو امام زمانہ نے حل کردی۔
اگر آج بھی اگر ہم امام زمانہ سے رابطہ کریں تو ہماری مشکلیں حل ہو سکتی ہیں مریضوں کو شفا مل سکتی ہے ہمارے امام موجود ہیں امام کی طرف سے کو ئی دیر نہیں ہے ہمارے اندر جو خامیان ہیں ہمارے اندر طہارت کی کمی ہے ہمارے گناہ زیادہ ہو گئے ہیں امام نے خود فر ما یا: اے شیعو! ہم تم سے دور نہیں ہیں تمہارے گناہوں نے تم کو ہم سے دور کردیا ۔