مجموعہ تقاریر(حصہ دوم) جلد ۲

مجموعہ تقاریر(حصہ دوم)0%

مجموعہ تقاریر(حصہ دوم) مؤلف:
زمرہ جات: امام حسین(علیہ السلام)

مجموعہ تقاریر(حصہ دوم)

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: مولانا جان علی شاہ کاظمی
زمرہ جات: مشاہدے: 16199
ڈاؤنلوڈ: 4124


تبصرے:

کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 12 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 16199 / ڈاؤنلوڈ: 4124
سائز سائز سائز
مجموعہ تقاریر(حصہ دوم)

مجموعہ تقاریر(حصہ دوم) جلد 2

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مجلس ۲

بسم الله الرحمن الرحیم

فقد قال الله تبارک و تعالیٰ فی کتابه المجید بسم الله الرحمن الرحیم

( بقیة الله خیرلکم ان کنتم مو منین ) “ (سورہ ہود آیت ۸۶)

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہورہا ہے کہ بقیة اللہ یعنی امام زمانہ (عج) اس بزرگ و عظیم الشان ہستی کو خداوند عالم نے آج تک باقی رکھا ہے ان کا وجود تمہارے لئے خیر ہے تمہارے لئے بہترہے مگر شرط یہ ہے کہ اگر تم مو من بن جاومو من کے لئے وجود فرزند زہرا سے خیر ہی خیر ملتا ہے ہمارے امام غیبت میں ہیں غیبت کبریٰ کا زمانہ ہے اس میں ہماری اور آپ کی ذمہ داریاں ہیں پہلی ذمہ داری یہ ہے کہ معرفت امام زمانہ نوجوانوں کے دلوں میں پیدا کریں اپنے بچوں کو سکھائیں انہیں تعلیم دیں کہ معرفت امام زمانہ کیا ہے جو بھی خدا ہمیں نعمت دیتا ہے ان کے صدقے میں دے رہا ہے اور اس قر آن کی بہت ساری آیات با ر بار بتلا رہی ہیں کہ جو بھی نعمت مل رہی ہے وہ بارہویں امام حجت خدا کے صدقے میں مل رہی ہے کا فر کو بھی ا گر مل رہی ہے تو ان کے صدقے میں مل رہی ہے مو من کو بھی اگر مل رہی ہے ان کے صدقے میں مل رہی ہے اور اگر جو شبہات ہیں سوالا ت ہیں ان کے بے شما ر جوابات ہیں کبھی کبھی یہ سورج بادلوں کے پیچھے چھپ جا تا ہے مگر یہ نہیں کہ اس کا فیض منقطع ہو گیا ہے یہ معمولی سورج اس کی شعائیں وہ بادلوں پا ر کرتے ہو ئے ہم تک پہنچ جا تی ہے بادلوں سے گذرے تے ہو ئے زمین پر دریاوں پر پہاڑوں پر پہنچ جا تی ہے یہ تو معمولی نور ہے مگر قرآن کہہ رہا ہے ”( الله نور سموات والارض ) اللہ کا نور وہ نور کون ہے حجت خدا امام خدا کا نور ہے زمین پر بھی اور آسمان پر بھی لہذا نور امام کا مقابلہ سورج کا نور نہیں کرسکتا ہے لہذا اگر غیبت کے پردے میں بھی چلے جا ئیں تب بھی امام کے وجود سے مسلسل فیض جاری ہے لوگ کہتے ہیں کہ امام تو غیبت میں ہیں امام کے وجود سے تب فائدہ ملے گا جب امام آپ کے سامنے ہو ں آپ جا کر امام سے مدد لیں آپ جا کر امام سے مسئلہ پوچھیں آپ کے امام تو غیبت میں ہیں تو اس کا کیا فائدہ اس سوال کا جواب کہ امام ہیں غیبت میں غیبت میں رہکر امام ہمیں کیسے فائدہ دیتے ہیں کیسے ہدایت دیتے ہیں ہم سب مسلمان ہیں ہم سب مسلمانوں کا قرآن پر ایمان ہے ہم سب کو ایک ایک لفظ قرآن پر ایمان ہے کہ قرآن نے خود کہا ہے میری تلاوت سے پہلے ضرور کہا کرو ”( اعوذبالله من الشیطان العین الرجیم ) “ پھرقرآن کی تلاوت کرو تا کہ تم شیطان کے شر سے بچ جاو یہ شیطان منحوس جو آج تک زندہ ہے کہا ہم سے کسی نے شیطان کو دیکھا ہے کسی نے نہیں دیکھا ہے ،مگر اس کے وجود سے کسی مسلمان کو انکار نہیں ہے یہ خبیث نظر تو نہیںآ تا مگر ضرور ہے تو وہ گمراہ کیسے کرتا ہے کہا شیطان نے ابھی تک کسی کا ہاتھ پکڑا کہ چلو سنیما چلیں نہیں ایسا نہیں ہے شیطان کہتا ہے کہ چلو جوا کھیلنے چلیں نہیں کیا شیطان ہا تھ پکڑکر کہتا ہے کہ چلو نشے کر نے چلیں پھر شیطان کیسے گمراہ کر تا ہے تو قر آن مجید میں بتلا یا ” یوسوس فی صدور الناس من الجنة و الناس “ لوگو! یہ شیطان وسوسہ کرتا ہے یہ کو ئی ہاتھ پکڑ کر شراب خانہ میں نہیں لے جا تا ہے بر ائی کی طرف نہیں لے جا تا کہا گناہ کا خیال لا تا ہے اگر ہم پاکستان میں ہو ں تب بھی وہ وسوسہ کرتا ہے اگر ہم مکہ میں ہوں تب بھی وہ وسوسہ کرتا ہے اگر ہم مدینہ چلے جا ئیں تو وہاں پر بھی وہ ہمیں گمراہ کرتا ہے ہم جہاں جہاں بھی چلے جا ئیں تو یہ شیطان اتنا خبیث ہے کہ وہ وہاں بھی ہمیں نہیں چھوڑ تا اور وسوسہ کرتا ہے یہ شیطان کون ہے دشمن خدا ہے شیطان کون ہے جسے اللہ نے نکال دیا جب دشمن خدا کے پاس جب گمراہ کرنے والے شیطان کے پاس اتنی طاقت ہے کہ وہ غیب میں رہکر پوری دنیا کو گمراہ کررہا ہے تو بتا ئیے جو نور خد ابھی ہو حجت خدا بھی ہو اور امام بھی ہو اور بقیة اللہ بھی ہو تو کیا خدا کے نمائندے میں اتنی طاقت نہیں ہے کہ وہ غیب میں رہکر انسانوں کو ہدا یت دے۔

معرفت امام دلوں میں پیدا کر نا چاہئے لوگوں کے سوالا ت کے جوابات آنے چا ہئے تا کہ لوگوں کو گمراہی سے بچا ئیں امام زمانہ (عج) ، رسول خدا (ص) فر ما تے ہیں آ خری زمانے میں جو میرے بارہویں بیٹے کا صحیح سے انتظار کرے گا انتظار تو ہم سب کر رہے ہیں اہل تسنن بھی کر رہے ہیں انتظار تو سبھی کر رہے ہیں مگر رسول خدا فر ما رہے ہیں جو میرے بیٹے کا صحیح سے انتظار کرے گا اس کا مقام جنگ بدر اور جنگ احد میں شہیدہو نے والے میرے صحابیوں کے برابر ہے ۔ رسول نے فر ما یا کے تم بھی ان جیسے ہو سکتے ہو کے جو جنگ احدمیں شہیدہو گئے تم بھی ان جیسے ہو سکتے ہو جو جنگ بدر میں شہید ہو گئے مگر شر ط یہ ہے کہ آ خری زمانے میں سر کار کا صحیح انتظا ر کرو ،اب دیکھئے کہ صحیح انتظار کیا ہے ایک انتظار جھوٹا ہو تا ہے اور ایک سچا انتظار ہو تا ہے مثال کوئی کہے کہ آج میرے پاس ایک عظیم ترین بلند مرتبہ والا شخص میرے پاس مہمان بن کر ا نے والا ہے اور جب ہم نے آپ کے گھر کو دیکھا تو دیکھا کہ ایک طرف کچرا پڑا ہوا ہے دو سری طرف مٹی پڑی ہو ئی ہے اور کو ئی انتظام نہیں ہے ہم کہیں گے کہ وہ کہہ رہا ہے کہ کائنات کا عظیم شخص ہما رے یہاں آ نے والا ہے سب سے محبوترین شخص جس پر جان فدا وہ آنے والا ہے اور انھوں نے کچرا سا منے رکھ دیا ہے تو ہم انہیں کہیں گے کہ آ پ یہ جھوٹا انتظار کررہے ہیں اگر کائنات کا سب سے محبوترین شخص آ نے والا ہے تو آ پ کو اس کے کمرے کو کتنا نورانی بنا نا تھا کتنی خوشبو کی چھنکار سے اسے معطر کر نا تھا تا کہ دیکھنے والے بھی کہیں کہ یہ سچا انتظار ہے تو ہم سب کہتے ہیں العجل مو لا جلدی ا ئیے ہم خود اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھیں کہ ہم سچا انتظار کر رہے ہیں یا جھوٹا انتظار کر رہے ہیں اور دیکھئے امام کی نظر وہ ہمارے گھروں پر نہیں ہے کہ کہیں اُس کا کتنا بڑا بنگلا ہے کہ فلاں کا کتنا چھوٹا فلیٹ ہے کہ فلان جھونپڑی میں رہتا ہے نہیں کبھی بھی امام یا نبی گھروں کو نہیں دیکھتے کہ فلان کا گھر بڑا ہے یا چھوٹا ہے قرآن نے بتلا دیا کہ امام کس چیز کو دیکھتے ہیں فر ما یا( ان اکر مکم عند ا لله اتقاکم ) (سورہ حجرات آیت ۱۳) خدا نبی و امام کیا دیکھتے ہیں وہ ہمارے دلوں کودیکھتے ہیں کہ اس کے دل میں کتنا تقوا کا نور ہے جو انسان کہہ ر ہا ہے کہ مو لا آئیے آ ئیے و ہ اپنے دل کو دیکھے کہ کیا وہ اس نے اپنے دل کو صاف کیا ہے یا نہیں صرف زبان سے کہہ رہا ہے مو لا آ جائیے مگر دل کو اس نے صاف نہیں کیا ہے دل میں گناہ ہے دل میں یہ سب گناہوں کی نجاست ہے حقوق خدا ادا نہیں کر رہا ہے پھر بھی کہہ ر ہا ہے العجل العجل تو یہ تو جھوٹا انتظار ہے۔

دوسری حدیث میں ہے کہ اللہ کے رسول نے فر ما یا : مر نے کے بعد انسان کا اعمال نامہ بند ہو جا تا ہے مگر تین اعمال کریں تو آ پ کا اعمال نامہ بند نہیں ہو گا ایک تو ا گر آپ نے مسجد بنا ئی ہے امام بارگاہ بنا ئی ہے جب تک اس مسجد میں نماز ی نماز پڑ ھ رہے ہیں تو آ پ کو قبر میں بھی اُس کا ثواب ملتا رہے گا تو اعمال نامہ بند نہیں ہو گا دوسری چیز یہ ہے کہ اگر اچھی کتاب لکھو گے اسے چھپوادو تو وہ اجر تمہا رے لئے جاری رہے گا۔

ہمارے پاس کتابوں کی بے انتھا کمی ہے اور تبلیغ کے لئے بہترین ذریعے کتا ب ہیں چند سال لنڈن میں یہ باتیں ہورہی تھیں کہ ہماری محبت کے بغیر الحمد للہ کتنے لوگ ہیں کہ وہ خود شیعہ ہو گئے ہیں یہ لوگ تیجانی کی کتاب سے جس کا نام Then i was guided او دوسری Nights of peshwer یہ وہ کتابیں جن سے مسلمان شیعہ ہو جا ئے یا نیا مسلمان مسلمان ہو جائے ان کی تعداد بیس سے زیادہ نہیں ہے ہم دنیا میں تیس کروڑ شیعہ ہیں اور انگلش میں ہمارے پاس وہ کتابیں جن کو کو ئی پڑھ کر کنورٹ ہو جا ئے اور مذہب اہل بیت کو قبول کر لے اُس کی تعداد بیس سے زیادہ نہیں ہے یہ کتابیں بیس ہزار میں بھی چھپ سکتی ہیں اس میں جو رکاوٹ ہے وہ یہ ہے کہ ہمارے پاس کم لوگ ہیں جو تر جمہ جانتے ہیں اگر اس نکتہ کی طرف لوگ متوجہ ہو جا ئیں خصوصاً انگلش میں ان کا تر جمہ کروا نا چا ئیے کیوں کہ آ ج دنیا میں جو انٹرنشنل زبان چل رہی ہے وہ انگلش ہے اللہ کے رسول فر ما تے ہیں کہ کتاب چھپواکے مرو جب تک کتاب پڑھنے والے پڑھیں گے تمہیں قبر میں ثواب ملتا رہے گا اور عذا ب کم ہوتا رہے گا نعمتیں بڑھتی رہیں گی جتنا بھی کا غذ ضعف ہو مگر کتاب کی کم سے کم ایک کتاب کی سو سال تک عمر ہے اور تیسری چیز جو اللہ کے رسول نے فر ما یا اولاد صالح اگر بچہ صالح ہے اگر آ پ نے بچے کو نمازی بنا یا جب تک وہ نماز تہجد پڑھے گا قبر میں ا پ کو ثواب ملے گا بچے کو آپ نے عشق حسین سکھا یا اگر وہ کربلا کی زیارت کے لئے جا ئے گا تو قبر میں آپ کوثوا ب ملے گا امام ز مانہ (عج) کے بارے میں رسول خدا (ص) نے فر ما یا ہے اگر کوئی چو تھی چیز کر کے مرے تو اُس کا اعمال نامہ کبھی بند نہیں ہو گا وہ کیا ہے ؟ وہ ہے ”رابطو ا“ گر کو ئی انسان اپنے امام زمانہ سے رابطہ قائم کرے ، ہم سب امام زما نہ کے عاشق ہیں مگر رابطہ بہت کم لوگوں کا امام کے ساتھ ہے اگر کو ئی اپنے زمانے کے امام سے رابطہ قائم کر لے اُن کا کبھی اعمال نامہ بند نہیں ہو تا بلکہ قبر میں بھی اُن کا اعمال نامہ کھلا ہوا ہے کیوں کہ امام یہاں موجود ہیں اور اُن کا زندگی میں امام سے رابطہ تھا لہذا مسلسل قبر میں انھیں ثواب ملے گا ۔

اگر امام سے رابطہ ہو گیا تو ہر چیز آپ کے قدموں میں آ جا ئے گی جس کا رابطہ امام سے ہو گیا وہ دنیا کا بھی بادشاہ آخرت میں بھی اُس کے لئے نجات ہے را بطہ کے لئے اولین شرط یہ ہے کہ امام کے اخلاق کی کچھ صفات ہم اپنے اندر پیدا کریں اگر اخلاق امام کو جانناہے تو کو ئی مشکل کام نہیں ہے کیوں کہ رسول خدا نے فر ما یا ”اولنا محمد اوسطنا محمد آخرنا محمد ہمارا پہلا بھی محمد ہمارا در میانی بھی محمد ہمارا آ خری بھی محمد ہم بارہ کے بارہ محمد ہیں لہذا جو اخلاق مو لا علی کا ہے وہی اخلا ق امام حسن کا ہے جو اخلا ق امام حسن کا ہے و ہی اخلاق امام حسین کا ہے جو اخلاق ہمارے اہل بیت ٪کا ہے وہی اخلاق ہم اپنے اندر پیدا کر لیا تو یقیناً امام سے رابطے میں دیر نہیں ہو گی ہمارے اہل بیت ٪کا اخلاق کس قدر اعلی تھا کس قدر عظیم تھا کہ دشمن بھی ان کے اندر نقص تلاش نہ کرسکا اہل بیت ٪کس قدرحلیم تھے ہم چھوٹی چھوٹی باتوں پر غصہ میں آ جا تے ہیں ایک شام کا رہنے والا آ یا اور امام حسن (ع) کو گالیاں دینا شروع ہو گیا تو وہ الفاظ اصحاب کے لئے نا قابل برداشت تھا انہوں نے کہا مو لا ہم اس کا جواب دیں گے تو مولا نے کہا نہیں نہیں! جس قدر اُس کو بر ابھلا کہنا تھا امام سنتے رہے آخر وہ تھک گیا جب وہ تھک گیا تو امام نے آگے بڑھ کر مسکرا کر فر ما یا تم مسافر لگتے ہو اگر تمہیں گھر کی ضرورت ہے تو میں گھر دینے کے لئے تیار ہوں اگر بیمار لگتے ہو تو میں تیرے لئے طبیب لا نے کے لئے تیار ہوں اگر مقروض ہو تو میں تیرا قرض ادا کر نے کے لئے تیار ہو ں یعنی اس نے بداخلاقی کی حد کر دی اور امام معصوم نے کر م کی حد کردی اس قدر امام اس کے دل میں پیوست ہو گئے کہ روتے روتے امام کے قدموں پر گر گیا کہنے لگا مو لا جب تک میں نے آپ سے ملاقات نہیں کی تھی جو آپ کے خلاف میں نے پروپکنڈے سنے تھے جب میں شام میں تھا اورجب میں نے آ پ کو نہیں دیکھا تھا تو دنیا میں سب سے زیادہ مجھے آ پ سے نفر ت تھی دنیا میں سب سے زیادہ آ پ سے دشمنی تھی مگر جب میں نے ابھی آپ کو دیکھا تو اس وقت کائنات میں سب سے زیادہ آپ سے محبت ہو گئی ہے اہل بیت کا اخلاق کیا ہے اگر وہ اخلاق ہمارے اندر آ جا ئے تبھی امام زمانہ سے رابطہ ہو گا را بطے کے لئے ایک کام ضرور کیا کریں کم سے کم مہینے میں ایک مرتبہ امام زمانہ کو اپنے گھر دعوت دیاکرو جب کہ جو بھی ہمیں نعمتیں مل رہی ہیں وہ سب امام کے صدقے میں مل رہی ہیں ہمیں چاہئے کہ امام کو کم سے کم ایک مر تبہ اپنے گھر میں بلا ئیں اور خود امام نے فر ما یا ہم آ ئیں گے ہم کہیں گے امام کیسے آ ئیں گے امام نے فر ما یا: اے مومنوں جمعہ کے دن نماز فجر کے بعد دعائے ندبہ کا انتظام کیاکرو تو یقیناً ہم تمہارے گھر میں آ ئیں گے مشہد میں حرم امام رضا (ع) میں جمعہ کے دن پچاس سا ٹھ ھزار کا مجمع ہو تا ہے اور وہاں دعائے ندبہ ہو تی ہے اور وہاں پر انہوں نے ایک خاص گھر امام زمانہ کا بنا یا ہے اُس کا نام انہوں نے مھدیہ رکھا ہے وہاں پر بھی جمعہ کے دن دس بیس ہزار کا مجمع ہو تا ہے اور وہاں سب کو ناشتہ بھی دیا جا تا ہے بلکہ وہاں لو گوں کے گھروں میں بھی دعائے ندبہ ہو تی ہے امام زمانہ سے رابطہ کر نے کے لئے کم سے کم یہ دعائے ندبہ کا انتظام کیا جا ئے اس سے رزق میں بھی ترقی ہو گی ا ور جو بھی بیماری ہو گی وہ ختم ہو جا ئے گی ۔

نجف اشرف میں ایک شخص رہا کر تا تھا ان کی والدہ ہر روز اپنے گھر میں چھوٹی سی مجلس کا انتظام کر تی تھی نجف میں ایک زمانہ ایسا آیا کہ وہاں وبا آئی ا ور جب وبا ا ئی تو کو ئی گھر نہ بچا کسی نہ کسی گھر میں ایک دو لوگ مر چکے تھے مگر اُن کا واحد گھرتھا کہ ان کے گھر کا کو ئی فرد نہ مر ا تو وہ لوگ سونچنے بیٹھ گئے کہ ہم کیوں نہیں مرے انہیں فقط یہ بات سمجھنے میں آ ئی کہ ہر دن امام حسین کی مجلس منعقد ہو نے کی وجہ سے یہ ہوا ہے۔

اگر ہم چاہتے ہیں تا کہ امام زمانہ سے رابطہ منعقد ہو تو آپ اسلام کے لئے تبلیغ کریں اگر آپ نے کسی غیر مسلمان کو مسلمان بنا یا تو یقین جا نئے کہ امام کی زیارت نصیب ہو گی ۔

لکھنے والا کہتاہے ۹۵ میں جب امریکا میں نیانیا انٹرنیٹ آ یا تھا اُس زمانے میں اُن کا مشغلہ یہ ہو گیا تھا کہ وہ عیسائیوں سے مناظرہ کرے تو بہت بڑے بڑے پادریوں نے ان سے کتابیں مانگیں تو یہ اُن کا تبلیغ کا سلسلہ تھا تو اُسی دوران اُس شخص نے خواب دیکھا اور اُسی خواب میں انہوں نے وہ منظر دیکھا جو مباھلہ کا منظر تھا تو انہوں نے پرکٹکل دیکھا کہ اس سے کتنا ثواب ہو تا ہے اور کیسے اہل بیت را ضی ہو تے ہیں اور اپنی زیارت کراتے ہیں دیکھا کہ مباہلہ کے میدان میں پنجتن پاک کی زیارت اس طر ح سے نصیب ہو ئی اگر آپ تبلیغ اسلام کریں گے خصوصاً عیسائیوں کو مسلمان بنا نے کا کام شروع کریں گے تو امام زمانہ سے را بطہ میں دیر نہیں ہو گی فوراً آپ کا رابطہ ہو جا ئے گا یہودی پوری دنیا پر قابض ہو چکے ہیں اس کی کو ئی سا زش مسلمانوں کے پاس نہیں ہے یہ پرسیڈنٹ یا وزیر ہیں یہ سب ان کے پٹھو ہو چکے ہیں۔

اقتصادیات پر ان کا کنٹرول ہے میڈیا پر اُن کا کنٹرول ہے آج یہودی چا ہتے ہیں تا کہ سارے مسلمانوں کو اپنے کنٹرول میں لے لیں عراق کے بعد پاکستان کا نمبر ہے تو لہذا صرف و صرف ہمارے پاس ایک طریقہ ہے کہ ہم عیسائیوں کو مسلمان بنا ئیں تو ایک دن ان کی مجارٹی آ گے آ سکتی ہے کہ ان یہودیوں کا کنٹرول وہاں سے ختم ہو جا ئے یہ با ت بھی تجربے کی بنیاد پر ہے جیسے انگلنڈ میں کئی مسلمان کوشش کر رہے ہیں کہ برٹش گورمنٹ جیسے دوسروں اسکولوں کو برانچ دیتی ہے وہ مسلمان اسکولوں کوبھی برانچ دیں مگر نہیں یہ برانچ نہیں مل رہی تھی مگر جب اُن کا گانے والا مسلمان ہو گیا تو اس نے اسکول کھولا کیوں کہ وہ ان کا گورا تھا وہ جا کر کیس لڑا جب اُ س کو اسکول بنا نے کی برانچ مل گئی تود وسرے مسلمانوں کے لئے بھی دروازے کھل گیا اگر ہم انہیں مسلمان بنائیں اگران کے بڑے بڑے پروفسرز کو ان کے اہم لوگوں کو مسلمان بنائیں تو یہودیوں کا زور ٹوٹ سکتا ہے اس کے علاوہ کو ئی چارہ نہیں ہے کیوں کہ ہمارے حکمران بھی ان کے پٹھو ہیں ہمارے ملک میں سائنسدانوں کو ذلیل کر دیا حالا نکہ سائنسدان کہتے ہیں کہ ہم ملک کی خدمت کر نا چا ہتے ہیں اب کون پاکستانی ا ئے گا کیوں کہ ایک دروازہ ان کا بند کر دیا گیا ہے انہیں کہا گیا کہ اگر پاکستان جاو گے تو تمہیں ذلیل کر دیا جا ئے گا احمد جن کا انتقال ہو گیا ہے انہوں نے بہت تبلیغ کی مگران کی کتابیں پندرہ سولہ ہیں اس نے اپنی زندگی میں پچاس ہزار سے زیادہ عیسائیوں کو مسلمان بنا یا تھا اس کی کتابیںآ پ پڑھ لیں تو ایک عیسائی کو مسلمان بنا سکتے ہیں عیسا ئیوں کے پاس اصلا کچھ بھی نہیں ہے توریت سے وہ کئی مناظروں میں شکست کھا چکے ہیں اور وہ رو حانی طور پر بالکل تباہ ہو چکے ہیں ان کے یہاں تین خدا کا تصور ہے ایک God دوسر ا jeses یعنی حضرت عیسیٰ تیسرا Holy gost یعنی روح القدس جب کہ ہمارے یہاں توحید ہے ان کا عیقدہ خود ان کی کتاب سے ثابت ہو سکتا ہے کہ یہ قاتل ہیں ہو لی ٹرنی کا عقیدہ وہ بالکل غلط ہے حضرت عیسی خدا نہیں ہیں نہ خدا کے بیٹے ہیں آ یت There is non like god کہ کو ئی خدا جیسا نہیں ہے یہ بالکل اسی آ یت کا تر جمہ ہے ”لیس کمثلہ شئی“ کو ئی اللہ جیسا نہیں ہے چپڑ ۲۵آ یت نمبر۱۳ اس آ یت میں یہ حضرت عیسیٰ کو خدا کہہ رہا ہے look my servent jeses

خدا کہہ رہا ہے اے میرے نوکر عیسی سن اب جو نوکر ہے وہ خدا کیسے ہے خود ان کی توریت میں یہ جملہ مو جود ہے اس انجیل کی آ یت چپڑ۱۲ آیت کا نمبر ۱۸ look my servent jeses ا پ خود عیسائیوں سے سوال کر سکتے ہیں کہ عیسی کیسے خدا ہیں انہیں ہم کہہ سکتے ہیں کہ دیکھو خدا خود عیسیٰ سے کہہ رہا ہے اے عیسی تم میرے نوکر ہو اُس کے بعد دو سری آ یت وہ بے انتھا اہم ہے صرف یہ آ یت اگر آ پ یا د کر لیں تو اُ ن کے عقیدہ کو بگاڑ سکتے ہیں چپٹر مارسورن آ یت کا نمبر ۲۹ ہے jeses replied" The most important camandment is this her o Israil the lord over god is one only non کہ حضرت عیسی نے عیسائیوں کو جواب دیا اے عیسائیوں ہمارا خدا ایک ہے( تین نہیں ہیں) اور یہی ایک ہمارا خدا ہے ہمارا ماسٹر ہے اس کا جواب یہ عیسائی نہیں دے دسکتے ہیں ہم انھی کی کتاب سے ثابت کرسکتے ہیں کہ یہ ھو لی ٹرنٹی کا عقیدہ غلط ہے یہ تو ریت و انجیل کے خلاف ہے ۔

جب بھی مشکل کا وقت ا ئے تو امام زمانہ کی زیارت پڑہا کریں امام زمانہ آ ج بھی ہماری مدد کر رہے ہیں مریضوں کو شفا دے رہے ہیں جب ایران میں عملیات کربلا ۵ میں حملہ کیا گیا تو وہاں ایک مو من تھا بسیجی (یعنی رضا کا ر) تھااس کا نام جاوید تھا وہ زخمی ہو گیا تھا اُ س کے کان کے پردے پھٹ گئے تھے تو اسے ہاسپٹل میں داخل کیا گیا تو وہ وہاں نماز پڑھنے کے لئے مسجد میں گیا تو اُس نے وہاں دیکھا کہ مسجد کو سجا یا گیا ہے تو اس نے لوگوں سے سوال کیا کہ ا ج مسجد کیوں سجا ئی گئی ہے تو لوگوں نے کہا کہ آج پندرہ شعبان ہے امام زمانہ کی ولا دت کا دن ہے تو وہ مریض بھی تھا تو عشق امام اس کے دل میں پیدا ہوگیا آنکھوں سے آنسو بہنے لگے اور ڈاکٹر کے پاس ا یا اور کہنے لگا کہ آپ نے مجھے ظاہراً لاعلاج کر دیا ہے مگر آ ج پندرہ شعبان ہے میں مسجد جمکران جا نا چاہتا ہوں اور وہاں جاکر التجا کروں گا کہ مولا مجھے صحت عطا کریں کم ایمان والا ڈاکٹر تو اُس نے قلم سے لکھ کر کہا کہ یہ کیسی باتیں کر رہے ہو تم پڑھے لکھے آدمی ہو اگر ایسے ہی شفا ملتی تو پھر یہ ہاسپٹل بند ہو جا تے تو اُس کو اس جملہ سے زیادہ تکلیف ہو ئی کہ یہ تو خود کو شیعہ کہہ رہا ہے مگر اس نے امام زمانہ کی توہین کی ہے یعنی کہ امام زما نے کے پاس طاقت نہیں ہے کہ امام زمانہ ایک مریض کو شفا دے سکیں مگر اُس نے ڈاکٹر سے کہا کہ بہر حال مجھے جا نا ہے تو وہ مسجد جمکرآن آ گیا اور مسجد جمکران میں دو رکعت نماز ادا کی اور رو رو کر دعا کی کہ اے مولا مجھے اپنے کانوں کی فکر نہیں ہے مو لا اگر میں آپ پر ستر مرتبہ بھی قربان ہو جا وں اور پھر زندہ کیا جاوں تو بھی میں پیچھے نہیں ہٹنے والا ہوں میں پھر بھی آ پ کے قدموں پر قربان ہو جاوں گا مگر میں صرف اس ڈاکٹر کو بتا نا چا ہتا ہوں کہ ہمارے امام آج بھی مو منین کی مددکرتے ہیں رو رو کر وہیں اس کی آنکھ لگ گئی تو اُس نے خواب میں دیکھا کہ اچانک شور ہوا ہے کہ امام زما نہ آ رہے ہیں اس نے خواب میں مولا کی زیارت کی اوربہت ہی لذت حاصل کی اور واقعاً اگر کو ئی خواب میں کسی معصو م کو دیکھے تو وہ پورا دن انسان کا نورانی گذرے گا اور اسی طرح ہوا کہ اُس کا وہ پورا دن اچھاگذرا لیکن اس کے کان بالکل ٹھیک نہیں ہو ئے تھے اب جیسے ہی وہ ہاسپٹل میں داخل ہوا تو اچانک کسی نرس نے دروازہ بند کیا تو اُس نے دروازے کی آ واز سنی تو نرس سے کہا کہ جلدی سے ڈاکٹر کو بلاو کہ میرے کان ٹھیک ہو رہے ہیں تو لوگوں نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے آ خر ڈاکٹر آ گئے اس کو معاینہ کے لئے لے گئے جب اس کے کانوں کے پردوں کو دیکھا کہ الحمد للہ وہ بالکل صحیح سن بھی ر ہا تھا اور اسی طرح سے اس کی ساری مشکل کو امام زمانہ نے حل کردی۔

اگر آج بھی اگر ہم امام زمانہ سے رابطہ کریں تو ہماری مشکلیں حل ہو سکتی ہیں مریضوں کو شفا مل سکتی ہے ہمارے امام موجود ہیں امام کی طرف سے کو ئی دیر نہیں ہے ہمارے اندر جو خامیان ہیں ہمارے اندر طہارت کی کمی ہے ہمارے گناہ زیادہ ہو گئے ہیں امام نے خود فر ما یا: اے شیعو! ہم تم سے دور نہیں ہیں تمہارے گناہوں نے تم کو ہم سے دور کردیا ۔