وصیت
فرزند! بلوغ کے بعد ہی اپنا وصیت نامہ تیار کرلو اور جب بدلنے کی ضرورت پڑے تو اسے بدل دو۔ اپنے قرضے اور مطالبے بھی لکھ کر رکھو۔ مجھے اکثر یہ اتفاق ہوا ہے کہ شدید سردی کے زمانے میں اگر بستر پر لیٹنے کے بعد یاد آیا کہ میں نے کسی سے ایک یا دو درہم قرض لیا ہے تو میں بستر سے اٹھ کھڑا ہوا اور پہلے اسے نوٹ کیا اور اس کے بعد آکر لیٹا کہ مبادا موت آجائے اور یہ قرض میرے ذمہ رہ جائے کہ اگر قرض خواہ مطالبہ نہ کرے تو میں مقروض رہ جاؤں اور اگر مطالبہ کرلے تو ورثہ اس سے گواہی یا قسم کا مطالبہ کریں گے اور یہ اسکو بلا سبب زحمت ہوگی۔ جبکہ اس نے قرض دے کر احسان کیا ہے اور احسان کا بدلہ یہ نہیں ہے کہ اسے گواہی یا قسم کی زحمت میں ڈالا جائے اور اگر ثبوت فراہم نہ کر سکے اور ورثہ ادا نہ کریں تو میں مسؤل الذمہ رہ جاؤں۔
قرض کی گواہی
فرزند! جب بھی کوئی قرض لو یا دو تو حکم قرآن کے مطابق اسے ضبط تحریر میں لے آؤ اور اس پر گواہ بھی معین کرو کہ شریعت کے ایک حرف کا ترک کرنے والا بھی محتاج ہو سکتا ہے۔ رب کریم نے ہر قانون مصلحت سے بنایا ہے اور کوئی قانون بیکار نہیں بنایا لہٰذا خبردار ان مصلحتوں کو ضائع اور برباد نہ ہونے دینا۔
فرزند! خدا تمہاری عمر دراز کرے اور تمہارے امور کی اصلاح کرے اور تمہیں علم و عمل میں کمال عطا کرے۔ آداب شرعیہ کا التزام کرو جملہ حرکات و سکنات وضو، غسل، کھانا، پینا، سونا، جاگنا، بیت الخلاء، ہمبستری، لباس، مکان ہر کام میں احکام شریعت کی پابندی کرو۔ یہ احکام بلا سبب نہیں بنائے گئے ہیں۔ ان کے دنیا و آخرت میں نتائج اور فوائد ہیں۔ ان کے بارے میں غفلت اور سستی سے کام نہ لینا۔ میں عنقریب تمہارے لئے یہ سارے آداب ایک رسالہ میں جمع کر دوںگا تاکہ تمہیں تلاش کرنے کی زحمت نہ ہو اور صرف عمل کرنے کی ذمہ داری باقی رہ جائے۔
ذکر خدا
فرزند! ہر وقت خدا کو یاد رکھنا۔ یادِ خدا سے دل کی زندگی، رب کا قرب، برکت کی زیادتی، ہلاکت سے نجات، شیطان سے دوری، رحمان سے قربت حاصل ہوتی ہے۔
معصوم علیہ السلام کا ارشاد ہے کہ ہمارے شیعہ کی پہچان ہے کہ تنہائیوں میں برابر خدا کو یاد کرتا رہتا ہے اور جو بھی خدا کو یاد کرتا ہے خدا اسے دوست رکھتا ہے اور اسے نفاق اور جہنم دونوں سے محفوظ رکھتا ہے اور جنت میں جگہ دیتا ہے۔ اہل جنت کسی چیز پر نادم نہیں ہوں گے مگر اس لمحہ پر ضرور نادم ہوں گے جو یادِ خدا کے بغیر گزر گیا ہے کہ کاش اس لمحہ میں بھی یادِ خدا کی ہوتی تو درجات اور بلند ہو جاتے۔
فرزند! خبردار کوئی مجلس یادِ خدا سے خالی نہ رہے کہ امام علیہ السلام کا ارشاد ہے کہ جس مجلس میں ہمارا اور خدا کا ذکر نہ ہو وہ صاحب مجلس کے لئے وبال اور حسرت بن جائے گی۔
یہ یاد رہے کہ یاد سے مراد فقط زبانی تذکرہ نہیں ہے بلکہ توجہ قلب ہے جس کا مقدمہ ذکر لسان میں ہوتا ہے۔ پروردگار عالم نے حضرت ابرا ہیم علیہ السلام کو اسی بات پر خلیل بنا دیا کہ خدا کو بہت یاد کرتے تھے۔ ذکر قلب ذکر زبان سے ستر گنا زیادہ ثواب رکھتا ہے۔
استغفار
فرزند! سحر کے وقت استغفار کرو اور ہر صبح کو سو ۱۰۰! مرتبہ
مَا شآئَ اللّٰ
ه
ُ لاَ حَولَ وَ لاَ قُوَّ
ة
َ اِلاَّ بِاللّٰ
ه
ِ اَستَغفِرُ اللّٰ
ه
َ
۔
دس مرتبہ
سُبحَانَ اللّٰ
ه
ِ وَ الْحَمدُ لِلّٰ
ه
ِ وَلَآ اِلٰ
ه
َ اِلاَّ اللّٰ
ه
ُ وَ اللّٰ
ه
ُ اَکبَرُ
کہا کرو۔
گھر سے نکلتے وقت عمامہ کا سرا لٹکادو اور یہ دعا پڑھو:
بِسمِ اللّٰ
ه
ِ وَ بِاللّٰ
ه
ِ اٰمَنتُ بِاللّٰ
ه
ِ مَا شَآئَ اللّٰ
ه
ُ لاَ حَولَ وَلاَ قُوَّ
ة
َ اِلاَّ بِاللّٰ
ه
ِ تَوَکَّلتُ عَلَی اللّٰ
ه
ِ
۔
کوئی بھی واقعہ دیکھو سوال کرنے کی کوشش نہ کرو۔ لقمان حکیم نے جناب داؤد کو زرہ بنا تے دیکھا تو ارادہ کیا کہ دریافت کریں پھر حکمت آڑے آگئی اور چپ ہوگئے۔ تھوڑی دیر میں جناب داؤد نے اسے مکمل کر کے پہن لیا اور پھر فرمایا کہ جنگ کے لئے بہترین زرہ ہے۔ لقمان نے کہا بیشک خاموشی ایک حکمت ہے مگر اس پر عمل کرنے والے بہت کم ہیں۔
فرزند! مستحبات کو خلوتوں میں انجام دو تاکہ ریاکاری کا امکان نہ رہے لوگوں کے سامنے لَآ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہ کہتے رہو کہ یہ بہترین ذکر بھی ہے اور خاموشی سے ہو بھی سکتا ہے کہ اس کے تمام حروف ساکت ہیں اور اسی لئے اسے ذکرِ خفی قرار دیا گیا ہے اور اس کا فضل دیگر اذکار پر ستر گنا زیادہ ہوگا۔
فرزند!لاَ اِلٰ
ه
َ اِلاَّ اللّٰ
ه
ُ لاَ حَولَ وَلاَ قُوَّ
ة
َ اِلاَّ بِاللّٰ
ه
ِ العَلِیِّ العَظِیمِ صَلَّی اللّٰ
ه
ُ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِ
ه
ِ الطَّا
ه
ِرِین
کثرت سے کہا کرو کہ اس میں شیاطین کو بھگانے کی عجیب و غریب تاثیر پائی جاتی ہے۔
فرزند! معصومین (ع) کی جتنی دعائیں ہیں سب کی تلاوت کرو چاہے زندگی میں ایک ہی مربتہ ہو اور ہر عمل پر عمل کرو چاہے ایک ہی بار ہو کہ ہر عمل کا ایک خاص اجر اور ہر دعا کی ایک خاص تاثیر ہے۔ تم اس اجر و اثر سے کیوں محروم رہ جاؤ۔ عبادتوں اور دعاؤں کا حساب پھلوں کا ہے کہ انسان جس باغ میں داخل ہوتا ہے اس کے ہر پھل کو چکھنا چاہتا ہے تو جب بستانِ عبادت میں داخل ہو تو اسے ہر عبادت اور ہر دعا کا ذائقہ محسوس کرنا چاہیئے۔
فرزند! روزانہ کسی نہ کسی مقدار میں قرآن ضرور پڑھو۔ بالخصوص سحر کے وقت تلاوت بھی کرو اور معانی پر غور بھی کرو تاکہ اس کے احکام پر عمل کر سکو۔ ائمہ معصومین (ع) کی تفسیر کا مطالعہ کرتے رہو تاکہ مشکلات قرآن حل ہوتے رہیں۔
فرزند! جہاں تک ممکن ہو باطہارت رہو۔ طہارت شیطان کے مقابلہ میں مومن کا اسلحہ ہے اس سے عذاب قبر دفع ہوتا ہے حاجت روائی ہوتی ہے۔ عمر میں زیادتی، رزق میں وسعت، جاہ و عزت میں اضافہ، بلندی رفعت و منزلت، صحت بدن، فرحت و نشاط اور حافظہ و ذہن حاصل ہوتا ہے۔ وضو نصف ایمان ہے۔
مومن جب تک باوضو رہے ثواب تعقیبات حاصل کرتا رہتا ہے۔
باطہارت مرنے والا شہید مرتا ہے۔
باوضو سونے والا تمام رات عبادت گزار شمار ہوتا ہے۔
باوضو بستر پر آنے والے کے لئے بستر مسجد کا مرتبہ رکھتا ہے۔
مومن کی روح خواب کے عالم میں ملاء اعلیٰ کی سیر کرتی ہے تو اسے باطہارت رہنا چاہئے تاکہ وہاں رب سے ملاقات کرنے کے قابل ہو اور برکتیں حاصل کر سکے۔
فرزند! وسوسہ شیطانی کے وقت اعوذ باللہ پڑھو اسکے بعد کہو
’’اٰمَنتُ بِاللّٰ
ه
ِ وَ رُسُلِ
ه
مُخلِصًا لَ
ه
ُ الدِّین
۔‘‘
فرزند! فرائض کو اول وقت ادا کرو کہ یہ افضل بھی ہے اور برائتِ ذمہ کا بہترین ذریعہ بھی ہے اس سے بدن کو راحت رہتی ہے اور روح کو سکون رہتا ہے۔ روایت میں ہے کہ نماز سے پہلے کوئی عمل قبول نہیں ہوتا تو پہلے نماز ادا کرلو تاکہ ہر عمل قابل قبول ہوجائے اور رزق میں وسعت بھی ہو۔
نوافل کی پابندی
فرزند! دن و رات کے تمام نوافل ادا کر دو چا ہے مختصر طریقہ ہی پر کیوں نہ ہو۔ نوافل سے فرائض کی تکمیل ہوتی ہے اور تجربہ یہ کہتا ہے کہ نافلۂ شب سے وسعت رزق اور نافلۂ ظہرین سے توفیقات میں اضافہ ہوتا ہے۔
خبردار! نوافل کو اس لئے ترک نہ کرنا کہ مشغولیت زیادہ ہے۔ توافل مشغولیت کے مددگار ہیں منافی نہیں ہیں۔ علم عمل کا مقصد ہوتا ہے۔ علم کی خاطر عمل کا ترک کر دینا بے فائدہ ہے۔
فرزند! جہاں تک ممکن ہو فرائض کو جماعت کے ساتھ ادا کرو چاہے امام بنو یا ماموم کہ جماعت کا ثواب بے پناہ ہے وہ ضالع نہ ہونے پائے۔
(روایت میں ہے کہ جماعت میں ایک نفر کا ثواب ڈیڑھ سو گنا ہے پھر جیسے جیسے افراد بڑھتے جائیں گے ثواب دو گنا ہوتا جائے گا یہاں تک کہ جب مجمع اس سے بڑھ جائے گا تو ثواب بے حساب ہو جائے گا کہ انسان و جنات مل کر بھی حساب نہیں کر سکتے) جوادی۔
فرزند! نماز کے بعد تسبیح فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی پابندی کرو۔ اور سجدۂ شکر ضرور ادا کرو۔ کسی مصیبت میں مبتلا ہو تو سجدۂ شکر کی نیت سے پیشانی خاک پر رکھو اور وہ دعا پڑھو جو جبرئیل امین نے حضرت یوسف علیہ السلام کو تعلیم دی تھی جس کے بعد وہ قید سے رہا ہو گئے تھے اور کنوئیں سے باہر نکل آئے تھے۔ وہ دُعا یہ ہے:
اَللّٰهُمَّ اِنِّىْ اَسْئَلُكَ بِاَنَّ لَكَ الْحَمْدُ لَأ اِلٰهَ اِلاَّ اَنْتَ الْمَنَّانُ، بَدِيْعُ السَّمٰوَاتِ وَ الْاَرْضِ، ذُو الجَلاَلِ وَ الْاِكْرَام، اَنْ تُصَلِّىَ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَ اٰلِ مُحَمَّدٍ، وَ اَنْ تَجْعَلَ لِىْ مِمَّا اَنَا فِيْهِ فَرَجًا وَ مَخْرَجًا، وَارْزُقْنِىْ مِنْ حَيْثُ اَحْتَسِبُ وَ مِنْ حَيْثُ لاَ اَحْتَسِبُ، اَسْئَلُكَ بِمَنِّكَ الْعَظِيْم وَ اِحْسَانِكَ الْقَدِيْمِ.
اس کے بعد دایاں رخسار زمین پر رکھے اور یہ دعا پڑھے:
اَللّٰهُمَّ اِنْ كَانَتْ ذُنُوْبِىْ قَدْ اَخْلَقَتْ وَجْهِىْ عِنْدَكَ فَلَنْ تَرْفَعَ لِىْ اِلَيْكَ صَوْتًا وَ لَنْ تَسْتَجِيْبَ لِىْ دَعْوَةً فَاِنِّىْ اَتَوَجَّهُ اِلَيْكَ بِنَبِيِّكَ نَبِىِّ الرَّحْمَةِ مُحَمَّدٍ وَ عَلِىٍّ وَّ فَاطِمَةَ وَ الْحَسَنِ وَ الْحُسَيْنِ وَ الْاَئِمَّةِ عَلَيْهِمُ السَّلاَمِ اِلاَّ مَا فَرَّجْتَ عَنِّىْ
اس کے بعد بایاں رخسار زمین پر رکھے اور یہ دعا پڑھے: جس کے پڑھنے سے جناب یعقوب علیہ السلام کی بصارت واپس آگئی اور ان کے فرزند سے ملاقات ہو گئی۔
يَا مَنْ لاَ يَعْلَمُ اَحَدٌ كَيْفَ هُوَ وَ حَيْثُ هُوَ وَ قُدْرَتُهُ اِلاَّ هُوَ، يَا مَنْ سَدَّ الْهَوَآءَ بِالسَّمَآءِ وَ كَبْسَ الْاَرْضَ عَلَى الْمَآءِ وَ اخْتَارَ لِنَفْسِه اَحْسَنَ الْاَسْمَآءِ اِئْتِنِىْ بِرُوْحٍ مِنْكَ وَ فَرِّجْ مِنْ عِنْدَكَ
فرزند! ہر مہینے کے پہلے اور آخری پنجشنبہ اور درمیانی چہار شنبہ کو روزہ رکھو کہ یہ تمام زندگی کے روزے کے برابر ہے۔
فرزند! روزانہ کم از کم تین مرتبہ سورۂ قل ہو اللہ پڑ ھو کہ ایک قرآن ختم کرنے کے برابر ہے اور اسی لئے جناب سلمان نے اس بات پر ناز کیا تھا کہ میں تمام روز روزہ رکھتا ہوں تمام رات عبادت کرتا ہوں اور روزانہ ختم قرآن کرتا ہوں اور جب عمر نے اعتراض کیا تو سلمان نے کہا کہ میں ہر مہینے کے تین روزہ رکھ کے (دس گنا ثواب لیکر) اسے مہینے کے برابر بناتا ہوں۔ ہر رات با وضو سو کر شب بیداری کا ثواب لیتا ہوں اور روزانہ تین مرتبہ قل ہو اللہ پڑھ کر پورے قرآن کا ثواب لیتاہوں۔ اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے سلمان کے اس دعویٰ کی تصدیق فرما دی۔
فرزند! اگر مستحبی روزہ رکھ کر کسی مومن کے یہاں جاؤ اور وہ کھانے کے لئے کہے تو روزہ ا اظہار کئے بغیر کھا لو کہ اظہار سے اس کے اوپر ثواب افطار دینے کا احسان ہو جائے گا اور یہ شان مہمانی کے خلاف ہے۔ بغیر اظہار افطار کرینے میں پروردگار ایک سال کے روزے کا ثواب عنایت فرمائے گا۔
____________________