علما انساب نے حضرت امام مہدی کی ولادت کا اعتراف کیا ہے
بیشک ہرفن میں اسی فن کے ماہر ین کی طرف رجوع کیا جاتا ہے اورہمارے اس مسئلے کا تعلق علماء انساب سے ہے اوراس مسئلے میں وہی بہترین فیصلہ کرسکتے ہیں ان میں سے بعض کا نظریہ ملاحظہ فرمائیں۔
۱-علم انساب کا مشہور ماہر ابونصر سہل بن عبداللہ بن داودبن سلیمان بخاری
جوچوتھی صدی کے علماء میں سے ہیں اوروہ ۳۴۱ہجری کو زندہ تھے اورامام زمانہ کی غیبت صغری جو ۳۲۹ہجری میں ختم ہوئی کے معاصر علماء انساب میں سب سے زیادہ مشہور ہیں۔
وہ "سرالسلسلة العلویة"میں کہتے ہیں محمد تقی کے فرزند علی نقی کے ہاں بیٹا پیدا ہوا جس کانام تھا حسن عسکری آپ کی ماں ایک ام ولد نوبیہ تھی جسے ریحانہ کے نام سے پکاراجاتا تھا۱پ ۲۳۱ہجری کو پیدا ہوئے اورآپ نے ۲۶۰ئہجری میں سامرہ میں وفات پائی اس وقت آپکی عمر انتیس برس تھی ۔
حضرت امام علی نقی کے ہاں جعفر بھی پیدا ہوا جسے شیعہ جعفر کذاب کہتے ہیں کیونکہ اس نے اپنے بھائی حسن کی میراث کا دعوی ٰ کیا تھا اوراس نے ان کے فرزند قائم حجت کا انکار کیا جس کے نسب میں کوئی شک نہیں ہے۔(’سرالسلسلۃ العلویۃ‘ابو نصر بخاری۳۹)
۲۔ پانچویں صدی ہجری جے علماء میں سے مشہور نساب سید عمری:۔
کہتے ہیں جب امام حسن عسکری نے وفات پائی تواس وقت جناب نرجس سے آپ کے فرزند کا آپ کے رشتہ داروں اورخاص شیعوں کو علم تھا۔
اورہم عنقریب آپ کی ولادت کے حالات اوران روایات کو ذکر کریں گے جو اس سلسلے میں وارد ہوئی ہیں اورمومنین بلکہ سب لوگوں کی آپ کی غیبت کے زریعے آزمائش کی جارہی ہے
اورجعفر بن علی نے اپنے بھائی کے مال اورآپ کی تقسیم کے سلسلے میں ان سے زیادتی کی اوراس نے انکارکردیا کہ ان کا کوئی بیٹا ہے اوربعض فرعونوں نے آپ کے بھائی کی خادماوں پرقابض ہونے کے سلسلے پر قابج ہونے کے سلسلے میں اس کی مدد کی(المجدی فی انساب الطالبیین ۱۳۰)
۳۔فخر رازی شافعی
(متوفی ۶۰۶ہجری)اپنی کتاب الشجرہ المبارکة فی انساب الطالبیة میں "امام عسکری کی اولاد"کے عنوان کے تحت لکھتے ہیں
"امام حسن عسکری کے دوبیٹے اوردو بیٹیاں تھیں بیٹوں میں سے ایک صاحب الزمان عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف ہیں اوردوسرا موسی ہے جو اپنے پاب کی زندگی میں فوت ہو گیاتھا اوربیٹیوں میں ایک فاطمہ ہے جو باپ کی زندگی میں ہی فوت ہوگئی اوردوسری ام موسی یہ بھی فوت گئی تھی(الشجرة المبارکة فی انساب الطالبیة فخر رازی ۷۹۔۷۸)
۴۔مروزی ازوی قانی
(متوفی ۶۱۴ہجری کے بعد)نے اپنی کتاب "الفخری"میں امام علی نقی کے بیٹے جعفر کو کذاب کہا جاتا ہے اس لیے کہ اس نے اپنے بھائی کے بیٹے کا انکار کیا تھا (الفخری فی انساب الطالبیین:۷)اوریہ چیز بہترین دلیل ہے کہ مروزی امام مہدی کی ولادت کا عقیدہ رکھتے تھے۔
۵۔علم انساب کے ماہر سید جمال الدین احمد بن علی الحسینی :۔
المعروف ابن عنبہ (متوفی ۸۶۸)اپنی کتاب "عمدة الطالب فی انساب آل ابی طالب" میں لکھتے ہیں
"رہے علی یادی توسر من رای میں ٹھرنے کی وجہ سے ان کا لقب عسکری ہے اوراس کو عسکر بھی کہا جا تاتھا آپ کی والدہ گرامی ایک ام ولد ہیں جو نہایت فضلیت وشرافت کی مالکہتھیں متوکل نے آپ کو سرمن رای بھیج دیا تھا اوروفات تک وہیں ٹھہرایا تھا اورآپ کے دوبیٹے تھے امام حسن عسکری علم وزہد میں بے مثال تھے اورشیعوں کے بارہویں امام مہدی کے یہی والد ہیں اورمہدی ہی قائم منتظر ہیں کہ جن کی والدہ کا نام نرجس ہے
آپ کا بھائی عبداللہ جعفر ہے جس کا لقب کذاب ہے کیونکہ اس نے اپنے بھائی حسن کی وفات کے بعد امامت کا دعوی کیا تھا(عمدة الطالب فی انساب آل ابی طالب۱۹۹)
فصول فخریہ جو فارسی میں چھپی ہے میں کہتے ہیں ابو محمد حسن جنہیں عسکری کہا جا تا ہے اورعسکر سامراء کو کہا جا تا ہے متوکل نے آپ کو آپکے والد کو مدینہ سے سامراء بلا کرروک لیا تھا
۶۔ گیارہویں صدی کے علماء انساب میں سے زیدی ابو الحسن محمد حسینی یمانی صنعانی :۔
انہوں نے امام محمد باقر کی اولاد کا نسب بیان کرنے کے لیے ایک شجرہ نسب بنایا ہے اورامام علی نقی کے نام کے نیچے آپ کے پانچ بیٹوں کا ذکر کرتے ہیں
امام عسکری ، حسین ،موسی، محمد،علی اورپھر امام عسکری کے نام کے نیچے بلاوسطہ لکھتے ہیں "محمد "اوراس کے بالمقابل لکھتے ہیں "شیعوں کا منتظر "(روضة الباب لمعرفة الانساب سیدابوالحسن محمد حسینی یمانی صنعانی ۱۰۵)
۷۔محمد امین سویدی
:۔(متوفی ۱۲۴۶)اپنی کتاب "سبائک الذہب فی معرفة قبائل العرب "میں لکھتے ہیں محمد مہدی کی مران کے والد کی وفات کے وقت پانچ سال تھی آپ درمیانہ قد اونچی تیکھی ناک روشن خوبصورت بال اورچہرے کے مالک تھے۔(سبائک الذہب سویدی ۳۴۶)
۸۔ ہم عصر نساب محمد ویس حیدری شامی:۔
اپنی کتاب الدرر البہیہ فی الانساب الحیدریہ والا ویسیہ "میں امام علی نقی کی اولاد کے بارے میں لکھتے ہیں آپ کے پاس پانچ بچے تھے ،محمد ، جعفر،حسین، امام عسکری اورعائشہ پھر حضرت امام حسن عسکری کے فرزند مہدی ہیں جو غائب ہیں
پھر بلافاصلہ اس کے بعد عنوان "امام محمد مہدی اورامام حسن عسکری "کے ذیل میں کہتے ہیں امام حسن عسکری ۲۳۱ئھ کو مدینہ میں پیدا ہوئے اور۲۶۰ئھ کو سامراء میں وفات پائی ۔امام محمد مہدی کے لیے بالکل کسی اولاد کا ذکر نہیں کیا گیا (الدرر البہیہ فی الانساب الحیدریہ والا یسة طبع حلب شام ۱۴۰۵ئہجری )
پھر وہ اپنی آخری عبارت کے حاشیے پر لکھتے ہیں امام مہدی پندرہ شعبان ۲۵۵ئہجری کو پیدا ہوئے آپ کی والدہ ماجد ہ نرجس خاتون ہیں
اورآپ کے حلیے کے بارے میں لکھتے ہیں "انتہائی سفید رنگ‘روشن پیشانی ، علیحدہ علیحدہ آبرو، چمکیلے رخسار ، اونچی تیکھی ناک ، تعجب آور حسن ، سرو کے درخت کی طرح سیدھی قدوقامت ، پیشانی چمکتے دمکتے ستارے کی طرح روشن ہے دائیں رخسار پر تل ہے جیسے چاندی کی سفیدی پر کستوری کے ذرے ہوں گھنے بال ہیں جو کانوں کو ڈھانپے ہوئے ہیں ، آنکھوں سے حسن ، شگفتگی اورحیا میں ان سے بڑھ کر کوئی نہیں دیکھا(حاشیہ الدرر البہیہ ۷۴۔۷۳)
یہ امام مہدی کی ولادت کے بارے میں علماء انساب کے اقوال تھے ان میں شیعوں کے ساتھ ساتھ سنی اورزیدی بھی تھے اورضرب المثل ہے کہ مکہ والے اپنے قبیلوں کو بہتر جانتے ہیں ۔
علماء اہل سنت کا اعتراف حضرت امام مہدی کی ولادت کے سلسلے میں
حضرت امام مہدی کی ولادت کااعتراف سنی علماء نے تحریری طور پر کیا ہے اوراس کا سلسلہ کسی زمانہ میں منقطع نہیں ہوا ہے بعض نے اس سلسلہ میں خاص بحث کی اوراس کا غیبت صغری (۲۶۰۔۳۲۹ہجری)سے لیکر آج تک جاری ہے
ہم ان میں فقط بعض کو ذکر کریں گے مزید تفصیل کے لیے ان اعترافات کے دیگر مجموعوں کی طرف رجوع کریں(ملاحظہ ہو سید قزویجنی کی کتاب "ایمان الصحیح "شیخ مہدی فقیہ ایمانی کی کتاب "الامام المہدی فی نہج البلاغہ "تبریزی کی "من ھو الامام المہدی "شیخ علی یزدی حائری کی "الزام الناصب "استاد علی محمد دخلیل کی "الامام المہدی "سید ثامر عمیدی کی "دفاع عن الکافی "اس میں اہل سنت کے ایک سو اٹھائیس علما ء کے نام ان کی صدیوں کی ترتیب سے مذکور ہیں کہ جہنوں نے امام مہدی کی ولادت کا اعتراف کیاہے)
ان میں سے پہلا ابو بکر محمد بن ہارون رویانی (وفات ۳۰۷ء)ہجری اپنی کتاب المسند (خطی نسخہ )میں اورآخری استاد معاصر یونس احمد سامرائی ہے اپنی کتاب "سامراء فی ادب القرن الثالث الہجری "میں یہ کتاب بغداد یونیورسٹی کی مدد سے ۱۹۶۸میلادی میں چھپی تھی ۔
ملاحظہ ہو دفاعن الکافی"۱:۵۹۲۔۵۶۸،الدلیل السادس اعترافات اہل السنة "کے عنوان کے ذیل میں)
۱۔ ابن اثیر جزری عزالدین :۔(متوفی ۶۳۰ہجری)نے انی کتاب الکامل فی التاریخ "میں ۲۶۰ء ہجری کے واقعات میں لکھا ہے
اسی سال حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام فوت ہوئے اورشیعوں کے بارہ اماموں میں سے ایک ہیں اورشیعوں کے جو مہدی منتظر کے والد یہی ہیں (الکامل فی التاریخ ۷:۲۷۴،۲۶۰ہجری کے آخری واقعات میں )
۲۔ ابن خلکان :۔(متوفی ۶۸۰ہجری)وفیات الاعیان میں لکھتے ہیں شیعوں کے عقیدے کے مطابق امام حسن عسکری کے فرز ند ابوالقاسم محمد جو حجت کینام سے مشہور ہیں بارہویں امام ہیں آپ پندرہ شعبان ۲۵۵ ئہجری روز جمعہ کو پیدا ہوئے
پھر مورخ ابن ازرق فارقی (متوفی ۵۷۷ہجری )سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے تاریخ "میا فارقین "میں لکجا ہے یہی حجة نو ربیع اول ۲۵۷ ء ہجری کو پیدا ہوئے اوربعض نے کہا ہے آٹھ شعبان ۲۵۶ ء ہجری کو اوریہی زیادہ صحیح ہے (دفیات الاعیان ۴:۱۷۶۔۵۶۲۔)
آپ کی ولادت کے بارے میں ابن خلکان کا قول ہی صحیح ہے کہ آپ پندرہ شعبان ۲۵۵ ء کو بروز جمعہ پیدا ہوئے۔
اسی پر سارے شیعہ علماء کا اتفاق ہے اوراس سلسلے میں علماء شیعہ نے صحیح روایات اورعلمائے متقدمین کے اقوال نقل بھی کئے ہیں اورشیخ کلینی "جنہوں نے غیبت صغری کا تقریبا پورا زمانہ پایا ہے "نے اس کو مسلمات میں شمار کیا ہے اوراس کے خلاف وارد ہونے والی احادیث پر اس کو مقدم کیا ہے۔
چنانچہ صاحب الزمان کے روز ولادت کے بارے میں لکھتے ہیں آپ پندرہ شعبان ۲۵۵ء ہجری کو پیدا ہوئے(اصول کافی ۱:۵۱۴باب ۱۲۵)
شیخ صدوق (متوفی ۳۸۱ئہجری )نے اپنے شیخ محمد بن محمد بن عصام کلینی سے انہوں نے محمد بن یعقوب کلینی سے انہوں نے علی بن محمد بن بندار سے روایت نقل کی ہے کہ امام زمانہ پندرہ شعبان ۲۵۵ہجری کو پیدا ہوئے"(کمال الدین ۲:۴۳۰۔۴باب ۴۲)
لیکن کلینی نے اپنے قول کو علی بن محمد کی طر ف نسبت نہیں دی کیونکہ یہ مشہور ہے اوراس پر اتفاق ہے۔
۳۔ذہبی:۔ (متوفی ۷۴۸ہجری )نے اپنی تین کتابوں میں امام مہدی کی ولادت کا اعتراف کیا ہے انہوں نے اپنی کتاب "العبر"میں لکھا ہے "اور۲۵۶ئہجری میں امام مہدی بن حسن عسکری بن علی نقی بن محمد تقی بن علی رضا بن موسی کاظم بن جعفر صادق شیعوں نے انہیں خلف حجة ، مہدی منتظر اورصاحب الزمان جیسے القاب دے رکھے ہیں اوریہ بارہ میں سے آخری امام ہیں (المعبر خبر من غبر ۳:۳۱)
اورتاریخ دول الاسلام میں امام حسن عسکری کے حالات میں لکھتے ہیں حسن بن علی نقی بن محمد تقی بن علی رضا بن موسی کاظم بن جعفر صادق ابو محمد ہاشمی حسینی شیعہ کے ان اماموں میں سے ایک ہیں جن کی عصمت کا دعوی کرتے ہیں اورانہیں حسن عسکری کہا جاتا ہے کیونکہ یہ سامراء میں رہے ہیں ۔
اورسامراء کو عسکو کہا جاتا تھا اوریہی شیعوں کے منتظر کے والد ہیں آپ نے سامراء میں آٹھ ربیع الاول ۲۶۰ہجری کو انتیس سال کی عمر میں وفات پائی اوراپنے والد کے پہلو میں دفن ہوئے اورآپ کے فرزند محمد بن مہدی بن حسن عسکری جنہیں شیعہ قائم اورخلف حجة کہتے ہیں ۲۵۸ ء ہجری کو پیدا ہوئے اوربعض نے ۲۵۶ہجری کہا ہے(تاریخ دول الاسلام ۲۶۰۔۲۵۱ہجری کے واقعات والا جز ۱۵۹۔۱۱۳)
اور"سیر اعلام النبلاء "میں لکھا ہے منتظر شریف ابوالقاسم محمد بن حسن عسکری بن علی الہادی بن محمد بن علی رضا بن موسی کاظم بن جعفر صادق بن محمد باقر بن زین العابدین بن حسین الشھید بن امام علی بن ابی طالب علوی حسینی بارہ اماموں میں سے آخری امام ہیں (سیر اعلام النبلاء ۱۳:۱۱۹، حالات نمبر۶۰)
میں کہتا ہو ں :۔ہمارے لیے ذہبی کا امام مہدی کی ولادت کے بارے میں نظریہ مہم ہے لیکن امام مہدی کے بارے میں ان کا عقیدہ تویہ دیگر لوگوں کی طرح سیراب کے منتظر ہیں جیسا کہ ہم مہدی کے محمد بن عبداللہ ہونے کے قائل حضرات کی بحث میں وضاحت کرچکے ہیں
۴۔ ابن وردی :۔ (متوفی ۷۴۹ہجری)اپنی کتاب تتمہ المختصر المعروف تاریخ ابن وردی کے ذیل میں لکھتے ہیں "محمد بن حسن عسکری ۲۵۵ ء میں پیدا ہوئے"(اس سے مومن بن حسن شبلنجی شافعی نے اپنی کتاب نورالابصار میں نقل کیا ہے۱۸۶)
۵۔ احمد بن حجر ہیتمی شافعی (متوفی ۹۷۴اپنی کتاب "الصواعق المحرقہ "کے گیارہویں باب کی تیسری فصل کے آخر میں لکھتے ہیں :۔
ابو محمد الحسن الخالص جنہیں ابن فلکان نے عسکری کہا ہے ۲۳۲ ء ہجری کو پیدا ہوئے ۔۔۔۔۔سرمن رای میں وفات پائی اوراپنے باپ کو چچا کے پہلو میں دفن ہوئے آپ کی عمر ا ٹھائیس سال تھی اورکہا جاتا ہے کہ آپ کو بھی زہر دیا گیا تھا آپ کا فقط ایک بیٹا تھا ابوالقاسم محمد بن حجة اوروالد کی وفات کی وقت اس کی عمر پانچ برس تھی۔لیکن اسی عمر میں اللہ تعالی نے اسے حکمت عطا کر رکھی تھی اوراسے قائم منتظر کہا جاتا ہے اورکہا جا تا ہے کہ یہ مدینہ میں غائب ہوئے اورنہیں معلوم کہاں گئے (الاتحاف بحب الاشراف۶۸)
۷۔ مومن بن حسن شبلبخی :۔(متوفی ۱۳۰۸ ء ہجری)نے اپنی کتاب نورالابصار میں امام مہدی کے نام نسب شریف کنیت اورالقاب کا اعتراف کیا پھر لکھتے ہیں شیعوں کے عقیدے کے مطابق یہ بارہ میں سے آخری امام ہیں پھر تاریخ ابن وردی سے وہی نقل کیا ہے جو نمبر ۴، میں گزر چکا ہے(نورالابصار۱۸۶)
۸۔ خیر الدین زرکلی:۔(متوفی ۱۳۹۲ہجری)اپنی کتاب "الاعلام "میں حضرت امام مہدی کے حالات میں لکھتے ہیں محمد بن حسن عسکری شیعوں کے آخری امام ہیں سامراء میں پیدا ہوئے اورجب آپ کے والد کی وفات ہوئی توآپ کی عمر پانچ برس کی تھی اورکہاگیا ہے کہ آپ کی تاریخ پیدائش پندرہ شعبان ۲۵۵ ء ہجری اورتاریخ غیبت ۲۶۵ ء ہجری (الاعلام ۸۰:۶)
میں کہتا ہوں :۔غیبت صغری کا آغاز ۲۶۰ ء ہجری کو ہوا اورہماری معلومات کے مطابق اس پر اس سب شیعہ اورغیر شیعہ کہ جنہوں نے تاریخ غیبت لکھی ہے کا اتفاق ہے اوراعلام میں جو کچھ ہے شاید یہ کتابت میں غلطی ہوئی ہے کیونکہ زرکلی نے غیبت کا سن حروف کے بجائے عدد میں لکھا ہے اورکتابت میں عدر کی غلطی کا احتمال بہت زیادہ ہے اس کے علاوہ اوربھی کثیر اعترافات ہیں کہ جب کی اس بحث میں گنجائش نہیں ہے۔
اہل سنت کا اعتراف کہ امام مہدی امام حسن عسکری کے فرزند ہیں
اہل سنت کے بہت سارے علماء نے اعتراف کیا ہے کہ مہدی جو آخری زمانہ میں ظہور کریں گے وہ حسن عسکری کے فرزند محمد ہیں اورآپ ان اہل بیت کے بارہویں امام ہیں جو سارے مسلمانوں کے امام ہیں نہ فقط شیعوں کے
جیسا کہ بعض لوگ اس کا دعوی کرتے ہیں گویا پیغمبر نے فقط شیعوں کو ثقلین یعنی کتاب الہی اورعترت اہل بیت سے تمسک کرنے کا حکم دیا تھا
بہر حال ہم ان انصاف پسند علماء کے اقوال ذکر کرتے ہیں جنہوں نے حقیقت کی تصریخ کی ہے
محی الدین ابن عربی :۔(متوفی ۶۳۸ہجری)نے فتوحات مکیة میں حمزاوی نے "مشارق الانوار "میں اورصبان نے "اسعاف الراغبین "میں عبدالوہاب بن احمد شعرانی شافعی(متوفی ۹۷۳ہجری)کی کتاب "الیواقیت والجواہر"سے نقل کیا ہے کہ محی الدین ابن عربی نے اپنی کتاب فتوحات مکیة کے باب نمبر ۳۶۶بحث پنجم میں اس حقیقت کا برملا اعتراف کیا ہے
لیکن بزرگوں کی میراث کی حفاظت کے دعویداروں نے کتاب سے اس اعتراف کو نکال دیا ہے کیونکہ میں نے خود جستجو کی لیکن مجھے نہیں ملا
شعرانی محی الدین سے نقل کرتے ہوئے کہتا ہے شیخ محی الدین کی فتوحات کے باب نمبر ۳۶۶پر عبارت یہ ہے :۔
معلوم ہونا چاہئے کہ حضرت مہدی علیہ السلام کا ظہور حتمی اوریقینی ہے لیکن اس وقت تک ظہور نہیں کریں گے جب تک زمین ظلم وجور سے پر نہیں ہو جائے گی پس آپ اسے عدل وانصاف سے پر کریں گے اگردنیا کا فقط ایک دن باقی رہ جائے اسی کو اللہ تعالی اس قدر طویل کردے گا تاکہ آپ حاکم بن جائیں اورآپ پیغمبر اکرم کی عترت اورفاطمہ کی اولاد سے ہیں آپ کے جد حسین ابن علی ابی طالب ہیں اورآپ کے والد حسن عسکری بن امام علی نقی ہیں (الیواقیت والجواہر شعرانی ۲:۱۴۳، مطبع مصطفی البابی الحلبی مصر ۱۳۷۸ہجری ،۱۹۵۹ء)میلاد دی۔)
۲۔ کمال الدین محمد بن طلحہ شافعی :۔(متوفی ۶۵۲ ء ہجری)اپنی کتاب مطالب السئوول میں لکھتے ہیں آپ ابو القاسم محمد بن حسن خالص بن علی متوکل بن قانع بن علی رضا بن موسی کاظم بن جعفرصادق بن محمد باقر بن زین العابدین بن حسین ذکی بن علی مرتضی امیرالمومنین بن ابی طالب مہدی حجة ، خلف صالح اورمنتظرہیں رحمة اللہ وبرکاتہ
اس کے بعد ایک قصیدہ لکھا ہے جس کا مطلع یہ ہے :۔
فهذاالخلف الحجة ایده الله
هذامنهج الحق وآتاه سجایاه
یہ خلف حجة ہے اوراللہ نے اس کی تائید کی ہے یہ راہ حق ہے اوراللہ تعالی نے اسے خصوصیات عطا کی ہیں (مطالب السئوول ۲:۷۹باب۱۲)
۳۔ سبط ابن جوزی حنبلی :۔(متوفی ۶۵۴ ء ہجری)اپنی کتاب "تذکرة الخواص " میں حضرت امام مہدی کے بارے میں لکھتے ہیں آپ محمد بن ابن حسن ابن علی ابن محمد ابن علی ابن موسی رضا بن جعفرابن محمد بن علی ابن حسین ابن علی ابو طالب (علیھم السلام )ہیں آپ کی کنیت ابو عبداللہ اورابو القاسم ہے آپ ہی خلف حجة صاحب الزمان ، قائم ، منتظر تالی اورآخری امام ہیں (تذکرة الخواص ۳۶۳)
۴۔ محمد ابن یوسف ابو عبداللہ کنجی شافعی:۔(مقتول ۶۵۸ ء ہجری)اپنی کتاب "کفایة الطالب "کے آخری صحیفہ میں امام حسن عسکری کے متعلق لکھتے ہیں ۔
آپ کی پیدائش ربیع الثانی ۲۳۲ ء ہجری کو مدینہ منورہ میں ہوئی اورربیع الاول سے آٹھ دن پہلے ۲۶۰ ء ہجری میں وفات پائی اس وقت آپ کی عمر ۲۸برس تھی اورآ پ سرمن رای والے گھر کے اسی کمرے میں دفن ہوئے جہان آپ کے والد دفن ہیں اوراپنے بعد اپنے بیٹے امام منتظر کو خلیفہ بنایا اورہم کتاب کو یہی پر ختم کرتے ہیں اوران کے بارے میں الگ الگ کتابیں لکھیں گے۔
یوسف کنجی شافعی نے امام مہدی کے بارے میں ایک مستقل کتاب لکھی ہے اوراس کا نام "البیان فی اخبار صاحب الزمان "رکھا ہے اوریہ ان کی کتاب کفایة الطالب کے ساتھ چھپی ہے اوردونوں ایک ہی جلد میں ہیں اس میں انہوں نے بہت ساری چیزیں ذکر کی ہیں اورآخر میں یہ ثابت کیا ہے کہ مہدی غیبت سے لیکر آخری زمانے تک زندہ اورباقی ہیں آپ ظہور فرما کر دنیا کو عدل وانصاف سے پر کردیں گے جیسا کہ وہ ظلم وجور سے پر ہو چکی ہو گی(البیان فی اخبار صاحب الزمان :۵۲۱باب ۲۵)
۵۔ نور الدین علی بن محمد صباغ مالکی:۔(متوفی ۸۵۵ہجری)نے اپنی کتاب "الفصول المہة"کی بارہویں فصل کا عنوان یوں قرار دیاہے "حسن عسکری کے فرزند ابو القاسم الحجة اورخلف صالح کے ذکر میں جو بارہویں امام ہیں "
اوراس فصل میں کنجی شافعی کے اس قول کو دلیل کے طور پر ذکر کیا ہے "مہدی کی غیبت سے لیکر اب تک ان کا زندہ اورباقی رہنا کوئی محال نہیں ہے جیسا کہ اللہ کے اولیاء میں سے عیسی بن مریم ،خضراورالیاس اب تک زندہ اورباقی ہیں اوراب کے دشمنوں میں دجال اورابلیس لعین ابھی تک زندہ ہیں ان کی دلیل کتاب سنت ہیں
پھر اس نے اس کتاب وسنت سے دلیلیں پیش کی ہیں اورامام مہدی کی ولادت آپ کی امامت کے دلائل آپ کی احادیث ، غیبت ، آپ کی حکومت کی مدت کنیت اورآپ کے نسب کو تفصیل کے ساتھ ذکر کیا ہے جو امام حسن عسکری سے متصل ہوتا ہے(ابن صباغ کی الفصول مہمة ۲۰۰۔۲۸۷)
۶۔ فصل بن روز بہان :۔(متوفی ۹۰۹ ہجری کے بعد)نے اپنی کتاب البطال الباطل "میں اہل بیت کی شان میں اس نظم کو لکھنے کے بعد اس پر فخر کیا ہے۔
سلام علی المصطفی ٰالمجتبیٰ
سلام علیٰ السید المرتضی
سلام علیٰ ستنا فاطمة
من اختارها الله خیرالنسا
سلام من المسک انفاسه
علی ٰ الحسین الالمعی الرضا
سلام علی ٰ الاورعی الحسین
شهید یریٰ جمسه کربلا
سلام علیٰ سیدالعابدین
علی ابن الحسین المجتبیٰ
سلام علیٰ الباقرالمهتدیٰ
سلام علی ٰ الصادق المقتدی ٰ
سلام علیٰ الکاظم الممتحن
رضی السجایا امام التقیٰ
سلام علیٰ الثامن الموتمن
علی الرضا سید الاصفیا
محمد الطیب المرتجی
سلام علیٰ الاریعی النقی
علی المکرم هادی الوریٰ
سلام علی السید العسکری
امام یجهزجیش الصفا
سلام علی القائم المنتظر
ابی القاسم العرم نور الهدی
سیطع کالشمس فی غاسق
ینجیه من سیفه المنقیٰ
قوی یملاالارض من عدله
کما ملئت جوراهل الهویٰ
سلام علیه وآبائه
وانصاره،ماتدوم السما
سلام ہو اللہ کے برگزیدہ مصطفی پر ، سلام ہو سید مرتضی ٰ پر،سلام ہو فاطمہ زہراپر جسے اللہ نے سب عورتوں سے افصل بنایا ہے سلام ہو حسن مجتبی پر جو سرچشمہ ہدایت ہیں ، سلام ہو حسین شہید پر جس کا جسم کربلا میں دیکھا گیا ، سلام ہو سید العابدین پر جو حسین کے بیٹے علی اوربرگزیدہ ہیں سلام ہو باقر پر جو ہدایت یافتہ ہیں سلام ہو صادق پر جن کی اقتداکی جاتی ہے۔
سلام ہو کاظم پر جسے آزمایا گیا جو پسندیدہ اخلاق والے اورمتقوں کے امام ہیں سلام ہو آٹھویں امین علی رضا پر جو چنے ہووں کے سردارہیں ، سلام ہو محمد تقی پر جو پرہیز گارپاک وپاکیزہ اورلوگوں کی امیدوں کا مرکز ہیں ، سلام ہو وسیع الاخلاق علی نقی پر جو معظم ومکرم اورامت کے لیے ہادی ہیں ، سلام ہو سید عسکری پر۔
سلام ہو ابوالقاسم قائم منتظر پر جو نورہدایت ہیں وہ تاریک رات کے بعد سورج کی طرح طلوع کریں گے اوراپنی برگزیدہ تلوار کے ساتھ نجات دیں گے وہ زمین کو عدل سے پر کرد یں گے جس طرح وہ خواہشات کے شکارلوگوں کے ظلم سے پر ہو گی سلام ہو اس پر اس کے آباواجداد پر اوراس کے مدد گاروں پر جب تک آسمان باقی ہے(دلائل الصدق ۲:۵۷۴۔۵۷۵، بحث پنجم ، شیخ محمد حسن مظفر نے اپنی کتاب دلائل الصدق میں کتاب البطال الباطل پوری کی پوری نقل کی ہے)
۷۔شمس الدین محمدبن طولون حنفی:۔(متوفی ۹۸۳ ء ہجری)مورخ دمشق نے اپنی کتاب "الائمہ الاثناعشر"میں امام مہدی کے بارے میں لکھا ہے "آپ پندرہ شعبان ۲۵۵ ء ہجری بروز جمعہ پید اہوئے اورجب آپ کے والد نے وفات پائی توآپ کی عمر پانچ برس تھی (الائمہ الاثنا عشرابن طولون حنفی:۱۱۷)
پھر بارہ اماموں کا ذکر کر کے کہتے ہیں میں نے ان کے بارے میں یہ نظم کہی ہے:
علیک بالائمة الاثنی عشر
من آل بیت المصطفیٰ خیر البشر
ابو تراب ، حسن ، حسین
بخض زین العابدین شین
محمد باقر کم علم دریٰ ؟
والصادق ادع جعفراً بین الوری
موسی هو الکاظم ، ابنة علی
لقبة بالرضا وقدره علی
محمد التقی قلبه معمور
علی النقی دره منثور
والعسکری الحسن المطهر
محمد المهدی سوف یظهر
محمد مصطفی جو خیر البشر ہیں ان کی آل میں سے بارہ اماموں کے ساتھ تمسک کرنا ضروری ہے ،ابو تراب حسن ، حسین اورزین العابدین سے بغض رکھنا گنا ہے محمد باقر کتنا علم رکھتے تھے اورصادق کو لوگوں کے درمیان جعفر کے نام سے پکارا جاتا ہے ۔
جو موسی جو کاظم ہیں اوران کے فرزند علی ہیں جن کا لقب رضاہے اورا ن کی شان عظیم ہے محمد تقی جن کا دل آباد ہے علی نقی کے موتی بکھرے ہوئے ہیں حسن عسکری جو پاک وپاکیزہ ہیں محمد مہدی جو عنقریب ظہور کریں گے(الائمہ الاثناعشر:۱۱۸)
۸۔ احمد بن یوسف ابو العباس قرمانی حنفی :۔(متوفی ۱۰۱۹ہجری)اپنی کتاب "اخبار الدول وآثار الاول " کی گیارہویں فصل"ابو القاسم محمد حجة خلف صالح کے بارے میں "کہتے ہیں والد "والد کی وفات کی وقت آپ کی عمر پانچ برس تھی اوراسی میں اللہ تعالی نے آپ کو حکمت عطا کی تھی جیسا کہ یحییٰ کو بھی بچپن میں ہی عطا فرمائی تھی اورآپ متوسط قد ، اونچی تیکھی ناک ، روشن پیشانی اورخوبصور چہرے اوربالوں والے تھے ۔۔۔اورعلماء کا اتفاق (ملاحظہ فرمائیے ان کا قول "علما کا اتفاق ہے "اورپھر اس کا موازنہ اصلاح طلب نعرے لگانے والوں کے باطل خیالات سے کیجئے)
اس بات پر کہ مہدی ہی آخری وقت میں قیام کریں گے آپ کے ظہور کی اخبار نے تائید کی ہے اورآپ کے نور سے عالم ک وروشنی ملے گی اس پر بہت سی روایات ہیں آپ کے ظہور سے دنوں راتوں کی تاریکی ختم ہو جائے گی جیسے اندھیری رات کے بعد صبح ہو آپ کا عدل پورے عالم پر چھا جائے گا جو چودہویں کے چاند سے بھی زیادہ ضو فشان ہو گا(اخبارالدول وآثارالاول قرمانی :۳۵۴۔۲۵۳، فصل ۱۱)
۹۔ سلیمان بن ابراہیم المعروف قدروزی حنفی:۔(متوفی ۱۲۷۰ہجری)قندروزی ان حنفی علماء میں سے ہیں جنہوں نے حضرت امام مہدی کی ولادت اوران کے قائم منتظر ہونے کاصراحت کے ساتھ اعلان کیا ہے اورگذشتہ بحثوں میں ہم ان کی کئی دلیلیں اوراقوال نقل کرچکے ہیں ۔
اب ان کے اس قول کو نقل کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ یقینی اورثقہ راویوں کی روایت سے ثابت ہے کہ آپ پندرہ شعبان ۲۵۵ ء ہجری روز جمعہ سامراء میں پیدا ہوئے(ینا بیع المودة ۳:۱۱۴باب ۷۹کے آخری میں ۔)
اس بحث کو ہم یہاں پر ختم کرتے ہیں البتہ یہ بتاتے ہوئے کہ وہ علمای جو امام مہدی کی ولادت یا ان کے آخری زمانے میں قائم منتظر ہونے کے قائل ہیں ان کی تعداد ان علماء سے کئی گنازیادہ ہے جن کا ہم نے ذکر کیا ہے