توضیح المسائل(آقائے سیستانی)

توضیح المسائل(آقائے سیستانی)0%

توضیح المسائل(آقائے سیستانی) مؤلف:
زمرہ جات: احکام فقہی اور توضیح المسائل

توضیح المسائل(آقائے سیستانی)

مؤلف: آیت اللہ العظميٰ سید علی سیستانی مدظلہ العالی
زمرہ جات:

مشاہدے: 64131
ڈاؤنلوڈ: 6401

تبصرے:

توضیح المسائل(آقائے سیستانی)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 35 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 64131 / ڈاؤنلوڈ: 6401
سائز سائز سائز
توضیح المسائل(آقائے سیستانی)

توضیح المسائل(آقائے سیستانی)

مؤلف:
اردو

مسافر کی نماز

ضروری ہے ک ہ مسافر ظ ہ ر عصر اور عشا ک ی نماز آٹھ شرط یں ہ وت ے ہ وئ ے قصر بجالائ ے یعنی دو رکعت پڑھے۔

(پہ ل ی شرط) اس کا سفر آٹھ فرسخ شروع س ے کم ن ہ ہ و اور فرسخ شرع ی ساڑھے پانچ ک یلومیٹ ر سے قدر ے کم ہ وتا ہے (م یلوں کے حساب س ے آ ٹھ فرسخ شرع ی تقریباً 28 میل بنتے ہیں)۔

1281 ۔ جس شخص ک ے جان ے اور واپس آن ے ک ی مجموعی مسافت ملا کر آٹھ فرسخ ہ و اور خوا ہ اس ک ے جان ے ک ی یا واپسی کی مسافت چار فرسخ سے کم ہ و یا نہ ہ و ضرور ی ہے ک ہ نماز قصر کر ک ے پ ڑھے۔ اس بنا پر اگر جان ے ک ی مسافت تین فرسخ اور واپسی کی پانچ فرسخ یا اس کے برعکس ہ و تو ضرو ری ہے ک ہ نماز قصر یعنی دو رکعتی پڑھے۔

1282 ۔ اگر سفر پر جان ے اور واپس آن ے ک ی مسافت آٹھ فرسخ ہ و تو اگرچ ہ جس دن و ہ گ یا ہ و اس ی دن یا اسی رات کو واپس پلٹ کر ن ہ آئ ے ضرور ی ہے ک ہ نماز قصر کرک ے پ ڑھے ل یکن اس صورت میں بہ تر ہے ک ہ احت یاطاً پوری نماز بھی پڑھے۔

1283 ۔ اگر ا یک مختصر سفر آٹھ فرسخ س ے کم ہ و یا انسان کو علم نہ ہ و ک ہ اس کا سفر آ ٹھ فرسخ ہے یا نہیں تو اسے نماز قصر کرک ے ن ہیں پڑھ ن ی چاہ ئ ے اور اگر شک کر ے ک ہ اس کا سفر آ ٹھ فرسخ ہے یا نہیں تو اس کے لئ ے تحق یق کرنا ضروری نہیں اور ضروری ہے ک ہ پور ی نماز پڑھے۔

1284 ۔ اگر ا یک عادل یا قابل اعتماد شخص کسی کو بتائے ک ہ اس کا سفر آ ٹھ فرسخ ہے اور و ہ اس ک ی بات سے مطمئن ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ نماز قصر کرک ے پ ڑھے۔

1285 ۔ ا یسا شخص جسے یقین ہ و ک ہ اس کا سفر آ ٹھ فرسخ ہے اگر نماز قصر کر ک ے پ ڑھے اور بعد م یں اسے پت ہ چل ے ک ہ آ ٹھ فرسخ ن ہ ت ھ ا تو ضرور ی ہے ک ہ پور ی نماز پڑھے اور اگر وقت گزر گیا ہ و تو اس ک ی قضا لائے۔

1286 ۔ جس شخص کو یقین ہ و ک ہ جس جگ ہ و ہ جانا چا ہ تا ہے و ہ اں کا سفر آ ٹھ فرسخ ن ہیں یا شک ہ و ک ہ آ ٹھ فرسخ ہے یا نہیں اور راستے م یں اسے معلوم ہ و جائ ے ک ہ اس کا سفر آ ٹھ فرسخ ت ھ ا تو گو ت ھ و ڑ ا سا سفر باق ی ہ و ضرور ی ہے ک ہ نماز قصر کرک ے پ ڑھے اور اگر پور ی نماز پڑھ چکا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ دوبار ہ قصر پ ڑھے۔ ل یکن اگر وقت گزر گیا ہ و تو قضا ضرور ی نہیں ہے۔

1287 ۔ اگر دو جگ ہ وں کا درم یانی فاصلہ چار فرسخ س ے کم ہ و اور کوئ ی شخص کئی دفعہ ان ک ے درم یان جائے اور آئ ے تو خوا ہ ان تمام مساف توں کا فاصلہ ملا کر آ ٹھ فرسخ ب ھہ ہ و جائ ے اس ے نماز پور ی پڑھ ن ی ضروری ہے۔

1288 ۔ اگر کس ی جگہ جان ے ک ے دو راست ے ہ وں اور ان م یں سے ا یک راستہ آ ٹھ فرسخ س ے کم اور دوسرا آ ٹھ فرسخ یا اس سے ز یادہ ہ و تو اگر انسان و ہ اں راست ے س ے جائ ے جو آ ٹھ فرسخ ہے تو ضرور ی ہے ک ہ نماز قصر کرکے پ ڑھے اور اگر اس راست ے س ے جائ ے جو آ ٹھ فرسخ ن ہیں ہے تو ضرور ی ہے ک ہ پور ی نماز پڑھے۔

1289 ۔ آ ٹھ فرسخ ک ی ابتدا اس جگہ س ے حساب کرنا ضرور ی ہے ک ہ ج ہ اں س ے گزر جان ے ک ے بعد آدم ی مسافر شمار ہ وتا ہے اور غالباً و ہ جگ ہ ش ہ ر ک ی انتہ ا ہ وت ی ہے ل یکن بعض بہ ت ب ڑے ش ہروں میں ممکن ہے و ہ ش ہ ر کا آخر ی محلہ ہ و ۔

(دوسری شرط) مسافر اپنے سفر ک ی ابتدا سے ہی آٹھ فرسخ ط ے کرن ے کا اراد ہ رک ھ تا ہ و یعنی یہ جانتا ہ و ک ہ آ ٹھ فرسخ تک کا فاصل ہ ط ے کر ے گا ل ہ ذا اگر و ہ اس جگ ہ تک کا سفر کر ے جو آ ٹھ فرسخ س ے کم ہ و اور و ہ اں پ ہ نچن ے ک ے بعد کس ی ایسی جگہ جان ے کا اراد ہ کر ے جس کا فاصل ہ ط ے کر دہ فاصلے س ے ملا کر آ ٹھ فرسخ ہ و جاتا ہ و تو چونک ہ و ہ شروع س ے آ ٹھ فرسخ ط ے کرن ے کا اراد ہ ن ہیں رکھ تا ت ھ ا اس لئ ے ضرور ی ہے ک ہ پور ی نماز پڑھے ل یکن اگر وہ و ہ اں س ے آ ٹھ فرسخ آگ ے جان ے کا اراد ہ کر ے یا مثلاً چار فرسخ جانا چاہتا ہ و اور پ ھ ر چار فرسخ ط ے کرک ے اپن ے وطن یا ایسی جگہ واپس آنا چا ہ تا ہ و ج ہ اں اس کا اراد ہ دس دن ٹھہ رن ے کا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ نماز قصر کرک ے پ ڑھے۔

1290 ۔ جس شخص کو یہ علم نہ ہ و ک ہ اس کا سفر کتن ے فرسخ کا ہے مثلاً کس ی گمشدہ (شخص یا چیز) کو ڈھ ون ڈ ن ے ک ے لئ ے سفر کر ر ہا ہ و اور ن ہ جانتا ہ و ک ہ اس ے پال ینے کے لئ ے اس ے ک ہ اں تک جانا پ ڑے گا تو ضرور ی ہے ک ہ پور ی نماز پڑھے۔ ل یکن اگر واپسی پر اس کے وطن یا اس جگہ تک کا ف اصلہ جہ اں و ہ دس دن ق یام کرنا چاہ تا ہ و آت ھ فرسخ یا اس سے ز یادہ بنتا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ نماز قصر کرک ے پ ڑھے۔ مز ید براں اگر وہ سفر پر جان ے ک ے دوران اراد ہ کر ے ک ہ و ہ مثلاً چار فرسخ ک ی مسافت جاتے ہ وئ ے اور چار فرسخ ک ی مسافت واپس آتے ہ وئ ے ط ے کر ے گا تو ضرور ی ہے ک ہ نماز قصر کرکے پ ڑھے۔

1291 ۔ مسافر کو نماز قصر کرک ے اس صورت م یں پڑھ ن ی ضروری ہے جب اس کا آ ٹھ فرسخ ط ے کرن ے کا پخت ہ اراد ہ ہ و ل ہ ذا اگر کوئ ی شخص شہ ر س ے با ہ ر جا ر ہ ا ہ و اور مثال ک ے طور پر اس کا اراد ہ یہ ہ و ک ہ اگر کوئ ی ساتھی مل گیا تو آٹھ فرسخ ک ے سفر پر چلاجاوں گا اور اس ے اطم ینان ہ و ک ہ ساتھی مل جائے گا تو اس ے نماز قصر کر ک ے پ ڑھ ن ی ضروری ہے اور اگر اس ے اس بار ے م یں اطمینان نہ ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ پور ی نماز پڑھے۔

1292 ۔ جو شخص آ ٹھ فرسخ سفر کرن ے کا اراد ہ رک ھ تا ہ و و ہ اگرچ ہ ہ ر روز ت ھ و ڑ ا فاصل ہ ط ے کر ے اور جب حَدِّ تَر خُّص ۔ جس ک ے معن ی مسئلہ 1327 میں آئیں گے۔ تک پ ہ نچ جائ ے تو ضرور ی ہے ک ہ نماز قصر کر کے پ ڑھے ل یکن اگر ہ ر روز ب ہ ت کم فاصل ہ ط ے کر ے تو احت یاط لازم یہ ہے ک ہ اپن ی نمازی پوری بھی پڑھے اور قصر ب ھی پڑھے۔

1293 ۔ جو شخص سفر م یں کسی دوسرے ک ے اخت یار میں ہ و مثلاً نوکر جو اپن ے آقا ک ے سات ھ سفر کر ر ہ ا ہ و اگر اس ے علم ہ و ک ہ اس کا سفر آ ٹھ فرسخ کا ہے تو ضرور ی ہے ک ہ نماز قصر کرک ے پ ڑھے اور اگر اس ے علم ن ہ ہ و تو پور ی نماز پڑھے اور اس بار ے م یں پوچھ نا ضرور ی نہیں۔

1294 ۔ جو شخص سفر م یں کسی دوسرے ک ے اخت یار میں ہ و اگر و ہ جانتا ہ و یا گمان رکھ تا ہ و ک ہ چار فرسخ تک پ ہ نچن ے س ے پ ہ ل ے اس س ے جدا ہ و جائ ے گا اور سفر ن ہیں کرے گا تو ضرور ی ہے ک ہ پور ی نماز پڑھے۔

1295 ۔ جو شخص سفر م یں کسی دوسرے ک ے اخت یار میں ہ و اگر اس ے اطم ینان نہ ہ و ک ہ چار فرسخ تک پ ہ نچن ے س ے پ ہ ل ے اس س ے جدا ن ہیں ہ وگا اور سفر جار ی رکھے گا تو ضرور ی ہے ک ہ پور ی نماز پڑھے ل یکن اگر اسے اطم ینان ہ و اگرچ ہ احتمال ب ہ ت کم ہ و کہ اس ک ے سفر م یں کوئی رکاوٹ پ یدا ہ وگ ی تو ضروری ہے ک ہ نماز قصر کرک ے پ ڑھے۔

(تیسری شرط) راستے م یں مسافر اپنے اراد ے س ے پ ھ ر ن ہ جائ ے۔ پس اگر و ہ چار فرسخ تک پ ہ نچن ے س ے پ ہ ل ے اپنا اراد ہ بدل د ے یا اس کا ارادہ مُتَزَلزل ہ و جائ ے تو ضرور ی ہے ک ہ پور ی نماز پرھے۔

1296 ۔ اگ ر کوئی کوئی کچھ فاصل ہ طر ے کرن ے ک ے بعد جو ک ہ واپس ی کے سفر کو ملا کر آ ٹھ فرسخ ہ و سفر ترک کر د ے اور پخت ہ اراد ہ کرل ے ک ہ اس ی جگہ ر ہے گا یا دس دن گزرنے ک ے بعد واپس جائ ے گا یا واپس جانے اور ٹھہ رن ے ک ے بار ے م یں کوئی فیصلہ نہ کر پائ ے تو ضرور ی ہے ک ہ پور ی نماز پڑھے۔

1297 ۔ اگر کوئ ی شخص کچھ فاصل ہ ط ے کرن ے ک ے بعد جو ک ہ واپس ی کے سفر کو ملا کر آ ٹھ فرسخ ہ و سفر ترک کرد ے اور واپس جان ے کا پخت ہ اراد ہ کرل ے تو ضرور ی ہے ک ہ نماز قصر کرک ے پ ڑھے اگرچ ہ و ہ اس جگ ہ دس دن س ے کم مدت ک ے لئ ے ہی رہ نا چا ہ تا ہ و ۔

1298 ۔ اگر کوئ ی شخص کسی ایسی جگہ ج انے ک ے لئ ے جو آ ٹھ فرسخ دور ہ و سفر شروع کر ے اور کچ ھ راست ہ ط ے کرن ے ک ے بعد کس ی اور جگہ جانا چا ہے اور جس جگ ہ س ے اس ن ے سفر شروع ک یا ہے و ہ اں س ے اس جگ ہ تک ج ہ ان و ہ اب جانا چا ہ تا ہے آ ٹھ فرسخ بنت ے ہ وں تو ضرور ی ہے ک ہ نماز قصر کر ک ے پڑھے۔

1299 ۔ اگر کوئ ی شخص آٹھ فرس خ تک فاصلہ ط ے کرن ے س ے پ ہ ل ے متردد ہ وجائ ے ک ہ باق ی راستہ ط ے کر ے یا نہیں اور دوران تردد سفر نہ کر ے اور بعد م یں باقی راستہ ط ے کرن ے کا پخت ہ اراد ہ کرل ے تو ضرور ی ہے ک ہ سفر ک ے خاتم ے تک نماز قصر پ ڑھے۔

1300 ۔ اگر کوئ ی شخص آٹھ فرسخ کا فاصل ہ ط ے کرن ے س ے پ ہ ل ے تردد کا شکار ہ و جائ ے ک ہ باق ی راستہ ط ے کر ے یا نہیں۔ اور حالت تردد م یں کچھ فاصل ہ ط ے کرل ے اور بعد م یں پختہ اراد ہ کرل ے ک ہ آ ٹھ فرسخ مز ید سفر کرے گا یا ایسی جگہ جائ ے ک ہ ج ہ اں تک اس کا جانا اور آنا آ ٹھ فرسخ ہو خواہ اس ی دن یا اسی رات وہ اں س ے واپس آئ ے یا نہ آئ ے اور و ہ اں دس دن سے کم ٹھہ رن ے کا اراد ہ ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ سفر ک ے خاتم ے تک نماز قصر پ ڑھے۔

1301 ۔ اگر کوئ ی شخص آٹھ فرسخ کا فاصل ہ ط ے کرن ے س ے پ ہ ل ے متردد ہ و جائ ے ک ہ باق ی راستہ ط ے کر ے یا نہیں اور حالت تردد میں کچھ فاصل ہ ط ے کرل ے اور بعد م یں پختہ اراد ہ کرل ے ک ہ باق ی راستہ ب ھی طے کر ے گا چنانچ ہ اس کا باق ی سفر آٹھ فرسخ س ے کم ہ و تو پور ی نماز پڑھ نا ضرور ی ہے۔ ل یکن اس صورت میں جبکہ تردد س ے پ ہ ل ی کی طے کرد ہ مسافت اور تردد ک ے بعد ک ی طے کرد ہ مصافت ملا کر آ ٹھ فرسخ ہ و تو اظ ہ ر یہ ہے ک ہ نماز قصر پ ڑھے۔

(چوتھی شرط) مسافر آٹھ فرسخ تک پ ہ نچن ے سے پ ہ ل ے اپن ے وطن س ے گزرن ے اور و ہ اں توقف کرن ے یا کسی جگہ دس دن یا اس سے ز یادہ دن رہ ن ے کا اراد ہ ن ہ رک ھ تا ہ و ۔ پس جو شخص یہ چاہ تا ہ و ک ہ آ ٹھ فرسخ تک پ ہ نچن ے س ے پ ہ ل ے اپن ے وطن س ے گزر ے اور و ہ اں توقف کر ے یا دس دن کسی جگہ پر ر ہے تو ضرور ی ہے ک ہ نماز پور ی پڑھے۔

1302 ۔ جس شخص کو یہ علم نہ ہ و ک ہ آ ٹھ فرسخ تک پ ہ نچن ے س ے پ ہ ل ے اپن ے وطن س ے گزر ے گا یا توقف کرے گا یا نہیں یا کسی جگہ دس دن ٹھہ رن ے کا قصد کر ے گا یا نہیں تو ضروری ہے ک پور ی پڑھے۔

1303 ۔ و ہ شخص جو آ ٹھ فرسخ تک پ ہ نچن ے س ے پ ہ ل ے اپن ے وطن س ے گزرنا چا ہ تا ہ و تا ک ہ و ہ اں توقف ک رے یا کسی جگہ دس دن ر ہ نا چا ہ تا ہ و اور و ہ شخص ب ھی جو وطن سے گزرن ے یا کسی جگہ دس دن ر ہ ن ے ک ے بار ے م یں مُتَردِّد ہ و اگر و ہ دس دن ک ہیں رہ ن ے یا وطن سے گزرن ے کا اراد ہ ترک ب ھی کر دے تب ب ھی ضروری ہے ک ہ پور ی نماز پڑھے ل یکن اگر باقی ماندہ اور واپس ی کا راستہ ملا کر آ ٹھ فرسخ ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ نماز قصر کرک ے پ ڑھے۔

(پانچویں شرط) مسافر حرام کام کے لئ ے سفر ن ہ کر ے اور اگر حرام کام مثلاً چور ی کرنے ک ے لئ ے سفر کر ے تو ضرور ی ہے ک ہ نماز پور ی پڑھے۔ اور اگر خود سفر ہی حرام ہ و مثلاً اس سفر م یں اس کے لئ ے کوئ ی ایسا ضرر مُضمَر ہ و جس ک ی جانب پیش قدمی شرعاً حرام ہ و یا عورت شوہ ر ک ی اجازت کے بغ یر ایسے سفر پر جائے جو اس پر واجب ن ہ ہ و تو اس ک ے لئ ے ب ھی یہی حکم ہے۔ ل یکن اگر سفر حج کے سفر ک ی طرح واجب ہ و تو نماز قصر کرک ے پ ڑھ ن ی ضروری ہے۔

1304 ۔ جو سفر واجب ن ہ ہ و اگر ماں باپ ک ی اولاد سے محبت ک ی وجہ س ے ان ک ے لئ ے اذ یت کا باعث ہ و تو حرام ہے اور ضرور ی ہے ک ہ انسان اس سفر م یں پوری نماز پڑھے اور (رمضان کا م ہینہ ہ و تو) روز ہ ب ھی رکھے۔

1305 ۔ جس شخص کا سفر حرام ن ہ ہ و اور و ہ کس ی حرام کام کے لئ ے ب ھی سفر نہ کر ر ہ ا ہ و و ہ اگرچ ہ سفر م یں گناہ ب ھی کرے مثلاً غ یبت کرے یا شراب پئے تب ب ھی ضروری ہے ک ہ نماز قصر کرک ے پ ڑھے۔

1306 ۔ اگر کوئ ی شخص کسی واجب کام کو ترک کرنے ک ے لئ ے سفر کر ے تو خوا ہ سفر م یں اس کی کوئی دوسری غرض ہ و یا نہ ہ و اس ے پور ی نماز پڑھ ن ی چاہ ئ ے۔ پس جو شخص مقروض ہ و اور اپنا قرض چکا سکتا ہ و اور قر ض خواہ مطالب ہ ب ھی کرے تو اگر و ہ سفر کرت ے ہ وئ ے اپنا قرض چکا سکتا ہ و اور قرض خواہ مطالب ہ ب ھی کرے تو اگر و ہ سفر کرت ے ہ وئ ے اپنا قرض ادا ن ہ کرسک ے اور قرض چکان ے س ے فرار حاصل کرن ے ک ے لئ ے سفر کر ے تو ضرور ی ہے ک ہ پور ی نماز پڑھے ل یکن اگر اس کا سفر کسی اور کام کے لئ ے ہ و تو اگرچ ہ و ہ سفر م یں ترک واجب کا مرتکب بھی ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ نماز قصر کرک ے پ ڑھے۔

1307 ۔ اگر کس ی شخص کا سفر میں سواری کا جانور یا سواری کی کوئی اور چیز جس پر وہ سوار ہ و غصب ی ہ و یا اپنے مالک س ے فرار ہ ون ے ک ے لئ ے سفر کر ر ہ ا ہ و یا وہ غصب ی زمین پر سفر کر رہ ا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ پور ی نماز پڑھے۔

1308 ۔ جو شخص کس ی ظالم کے سات ھ سفر کر ر ہ ا ہ و اگر و ہ مجبور ن ہ ہ و اور اس کا سفر کرنا ظالم ک ی ظلم کرنے م یں مدد کا موجب ہ و تو اس ے پور ی نماز پڑھ ن ی ضروری ہے اور اگر مجبو ہ و یا مثال کے طور پر کس ی مظلوم کو چھڑ ان ے ک ے لئے اس ظالم ک ے سات ھ سفر کر ے تو اس ک ی نماز قصر ہ وگ ی۔

1309 ۔ اگر کوئ ی شخص سیروتفریح (یعنی پکنک) کی غرض سے سفر کر ے تو اس کا سفر حرام ن ہیں ہے اور ضرور ی ہے ک ہ نماز قصر کرک ے پ ڑھے۔

1310 ۔ اگر کوئ ی شخص موج میلے اور سیرو تفریح کے لئ ے شکار کو جائ ے تو اس ک ی نماز جاتے و قت پوری ہے اور واپس ی پر اگر مسافت کی حد پوری ہ و تو قصر ہے۔ اور اس صورت م یں کہ اس ک ی حد مسافت پوری ہ و اور شکار پر جان ے ک ی مانند نہ ہ و ل ہ ذا اگر حصول معاش ک ے لئ ے شکار کو جائ ے ت و اس کی نماز قصر ہے اور اگر کمائ ی اور افزائش دولت کے لئ ے جائ ے تو اس ک ے لئ ے ب ھی یہی حکم ہے اگرچ ہ اس صورت م یں احتیاط یہ ہے ک ہ نماز قصر کرک ے ب ھی پڑھے اور پور ی بھی پڑھے۔

1311 ۔ اگر کوئ ی شخص گناہ کا کام کرن ے ک ے لئ ے سفر کر ے اور سفر س ے واپس ی کے وقت فقط اس ک ی واپسی کا سفر آٹھ فرسخ ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ نماز قصر کرک ے پ ڑھے اور اح یتاط مستحب یہ ہے ک ہ اگ ر اس نے توب ہ ن ہ ک ی ہ و تو نماز قصر کرک ے ب ھی پڑھے اور پور ی بھی پڑھے۔

1312 ۔ جس شخص کا سفر گنا ہ کا سفر ہ و اگر و ہ سفر ک ے دوران گنا ہ کا اراد ہ ترک کرد ے خوا ہ باق ی ماندہ مسافت یا کسی جگہ جانا اور واپس آنا آ ٹھ فرسخ ہ و یا نہ ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ نماز قصر کرک ے پ ڑھے۔

1313 ۔ جش شخص ن ے گنا ہ کرن ے ک ی غرض سے سفر ن ہ ک یا ہ و اگر و ہ راست ے م یں طے کر ے ک ہ بق یہ راستہ گنا ہ ک ے لئ ے ط ے کر ے گا تو اس ے چا ہ ئ ے ک ہ نماز پور ی پڑھے البت ہ اس ن ے جو نماز یں قصر کرکے پ ڑھی ہ وں و ہ صح یح ہیں۔

(چھٹی شرط) ان لوگوں میں سے ن ہ ہ و جن ک ے ق یام کی کوئی (مستقل) جگہ ن ہیں ہ وت ی اور ان کے گ ھ ر ان ک ے سات ھ ہ وت ے ہیں۔ یعنی ان صحرانشینوں (خانہ بدوشوں) ک ی مانند جو بیابانوں میں گھ ومت ے ر ہ ت ے ہیں اور جہ اں ک ہیں اپنے لئ ے اور اپن ے مو یشیوں کے لئ ے دان ہ پان ی دیکھ ت ے ہیں وہیں ڈیر اڈ ال د یتے ہیں اور پھ ر کچ ھ دنوں ک ے بعد دوسر ی جگہ چلے جات ے ہیں۔ پس ضرور ی ہے ک ہ ا یسے لوگ سفر میں پوری نماز پڑھیں۔

1314 ۔ اگر کوئ ی صحرا نشین مثلاً جائے ق یام اور اپنے ح یوانات کے لئ ے چراگا ہ تلاش کرن ے ک ے لئ ے سفر کر ے اور مال و اسباب اس ک ے ہ مرا ہ ہ و تو و ہ پور ی نماز پڑھے ورن ہ اگر اس کاسفرآ ٹھ فرسخ ہ و تو نماز قصر ک رکے پ ڑھے۔

1315 ۔ اگر کوئ ی صحرا نشین مثلاً حج، زیارت، تجارت یا ان سے ملت ے جلت ے کس ی مقصد سے سفر کر ے تو ضرور ی ہے ک ہ نماز قصر کرک ے پ ڑھے۔

(ساتویں شرط) اس شخص کا پیشہ سفر نہ ہ و ۔ پس جس شخص کا پ یشہ سفر ہ و یعنی یا تو اس کا کام ہی فقط سفر کرنا ہ و اس حد تک ک ہ لوگ اس ے کث یر السفر کہیں یا جو پیشہ اس نے اپن ے لئ ے اخت یار کیا ہ و اس کا انحصار سفر کرن ے پر ہ و مثلاً ساربان، ڈ رائ یور، گلہ بان اور ملاح ۔ اس قسم کے افراد اگرچہ اپن ے ذات ی مقصد مثلاً گھ ر کا سامان ل ے جان ے یا اپنے گ ھ ر والوں کو منتقل کرن ے ک ے لئ ے سفر کر یں تو ضروری ہے ک ہ نماز پور ی پڑھیں۔ اور جس شخص کا پ یشہ سفر ہ و اس مسئل ے م یں اس شخص کے لئ ے ب ھی یہی حکم ہے جو کس ی دوسری جگہ پر کام کرتا ہ و ( یا اس کی پوسٹ نگ دو سری جگہ پر ہ و) اور و ہ ہ ر روز یا دو دن میں ایک مرتبہ و ہ اں تک کا سفر کرتا ہ و اور لو ٹ آتا ہ و ۔ مثلاً و ہ شخص جس ک ی رہ ائش ا یک جگہ ہ و اور کام مثلاً تجارت، معلم ی وغیرہ دوسری جگہ ہ و ۔

1316 ۔ جس شخص ک ے پ یشے کا تعلق سفر سے ہ و اگر و ہ کس ی دوسرے مقصد مثلاً حج یا زیارت کے لئ ے سفر کر ے تو ضرور ی ہے ک ہ نماز قصر کرک ے پ ڑھے لیکن اگر عرف عام میں کثیرالسفر کہ لاتا ہ و تو قصر ن ہ کر ے ل یکن اگر مثال کے طور پر ڈ رائ یور اپنی گاڑی زیارت کے لئ ے کرائ ے پر چلائ ے اور ضمناً خود بھی زیارت کرے تو ہ ر حال م یں ضروری ہے ک ہ پور ی نماز پڑھے۔

1317 ۔ و ہ بار بردار جو حاج یوں کو مکہ پ ہ نچان ے ک ے لئ ے سفر کرتا ہ و اگر اس کا پیشہ سفر کرنا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ پور ی نماز پڑھے اور اگر اس کا پ یشہ سفر کرنا نہ ہ و اور صرف حج ک ے دنوں م یں بار برداری کے لئ ے سفر کرتا ہ و تو اس ک ے لئ ے احت یاط واجب یہ ہے ک ہ نماز پور ی بھی پڑھے اور قصر کرکے ب ھی پڑھے ل یکن اگر سفر کی مدت کم ہ و مثلاً دو ت ین ہ فت ے تو بع ید نہیں ہے ک ہ اس ک ے لئ ے نماز قصر کرک ے پ ڑھ ن ے کا حکم ہ و ۔

1318 ۔ جس شخص کا پ یشہ بار برداری ہ و اور و ہ دور دراز مقامات س ے حاج یوں کو مکہ ل ے جاتا ہ و اگر و ہ سال کا کاف ی حصہ سفر م یں رہ تا ہ و تو اس ے پور ی نماز پڑھ ن ی ضروری ہے ۔

1319 ۔ جس شخص کا پ یشہ سال کے ک چھ حص ے م یں سفر کرنا ہ و مثلاً ا یک ڈ رائ یور جو صرف گرمیوں یا سردیوں کے دنوں م یں اپنی گاڑی کرائے پر چلاتا ہ و ضرور ی ہے ک ہ اس سفر م یں نماز پوری پڑھے اور احت یاط مستحب یہ ہے کو قصر کرک ے ب ھی پڑھے اور پور ی بھی پڑھے۔

1320 ۔ ڈ رائ یور اور پھیری والا جو شہ ر ک ے آس پاس دو تین فرسخ میں آتا جاتا ہ و اگر و ہ اتفاقاً آ ٹھ فرسخ ک ے سفر پر چلا جائ ے تو ضرور ی ہے ک ہ نماز قصر کرک ے پ ڑھے۔

1321 ۔ جش کا پ یشہ ہی مسافرت ہے اگر دس دن یا اس سے ز یادہ عرصہ اپن ے وطن م یں رہ جائ ے تو خوا ہ ابتدا س ے دس دن ر ہ ن ے کا ارادا ہ رک ھ تا ہ و یا بغیر ارادے ک ے اتن ے دن ر ہے تو ضرور ی ہے ک ہ دس دن ک ے بعد جب پ ہ ل ے سفر پر جائ ے تو نماز پور ی پڑھے اور اگر اپن ے وطن ک ے علاو ہ کس ی دوسری جگہ ر ہ ن ے کا قصد کرک ے یا بغیر قصد کے دس دن و ہ اں مق یم رہے تو اس ک ے لئ ے ب ھی یہی حکم ہے۔

1322 ۔ چار 1 وادار جس کا پیشہ سفر کرنا ہ و اگر و ہ اپنے وطن یا وطن کے علاو ہ کس ی اور جگہ قصد کرک ے یا بغیر قصد کے دس دن ر ہے تو احت یاط مستحب ہے ک ہ دس دن ک ے بعد جب و ہ پ ہ لا سفر کر ے تو نماز یں مکمل اور قصر دونوں پڑھے۔

1323 ۔ چار وادار اور ساربان ک ی طرح جن کا پیشہ سفر کرنا ہے اگر معمول س ے ز یادہ سفر ان کی مشقت اور تھ کاو ٹ کا سبب ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ نماز قصر پ ڑھیں۔

1324 ۔ س یلانی کہ جو ش ہ ر ب ہ ش ہ ر س یاحت کرتا ہ و اور جس ن ے اپن ے لئ ے کوئ ی وطن معین نہ ک یا ہ و و ہ پور ی نماز پڑھے۔

1325 ۔ جس شخص کا پ یشہ سفر کرنا نہ ہ و اگر مثلاً کس ی شہ ر یا گاوں میں اس کا کوئی سامان ہ و اور و ہ اس ے ل ینے کے لئ ے سفر پر سفر کر ے تو ضرور ی ہے ک ہ نماز قصر کرک ے پ ڑھے۔ مگر یہ کہ اس کا سفر اس قدر ز یادہ ہ و ک ہ اس ے عرفاً کث یرالسفر کہ ا جائ ے۔

1326 ۔ جو شخص ترک وطن کرک ے دوسرا وطن اپنانا چا ہ تا ہ و اگر اس کا پ یشہ سفر نہ ہ و تو سفر ک ی حالت میں اسے نماز قصر کرک ے پ ڑھ ن ی ضروری ہے۔

(آٹھ و یں شرط) مسافر حدِّ تَرخّص تک پہ نچ جائ ے ل یکن وطن کے علاو ہ حَدِّخُّض معتبر ن ہیں ہے اور جون ہی کوئی شخص اپنی اقامت گاہ س ے نکل ے اس ک ی نماز قصر ہے۔

1327 ۔ حدترخض و ہ جگ ہ ہے ج ہ اں س ے ا ہ ل ش ہ ر مسافر کو ن ہ د یکھ سکیں اور اس کی علامت یہ ہے ک ہ و ہ ا ہ ل ش ہ ر کو ن ہ د یکھ سکے۔

1328 ۔ جو مسافر اپن ے وطن واپس آر ہ ا ہ و جب تک و ہ اپن ے وطن واپس ن ہ پ ہ نچ ے قصر نماز پ ڑھ نا ضرور ی ہے۔ اور ا یسے ہی جو مسافر وطن کی علاوہ کس ی اور جگہ دس دن ٹھہ رنا چا ہ تا ہ و و ہ جب تک اس جگ ہ ن ہ پ ہ نچ ے اس ک ی نماز قصر ہے۔

1329 ۔ اگر ش ہ ر اتن ی بلندی پر واقع ہ و ک ہ و ہ اں ک ے باشند ے دور س ے دک ھ ائ ی دیں یا اس قدر نشیب میں واقع ہ و ک ہ اگر انسان ت ھ و ڑ ا سا دور ب ھی جائے تو و ہ اں ک ے باشندوں کو ن ہ د یکھ سکے تو اس ش ہ ر ک ے ر ہ ن ے والوں م یں سے جو شخص سفر م یں ہ و جب و ہ اتنا دور چلا جائ ے ک ہ اگر و ہ ش ہ ر ہموار زمین پر ہ وتا تو و ہ ا ں کے باسند ے اس جگ ہ س ے د یکھے نہ جاسکت ے تو ضرور ی ہے ک ہ نماز قصر کرک ے پ ڑھے اور اس ی طرح اگر راستے ک ی بلندی یا پستی معمول سے ز یادہ ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ معمول کا لحاظ رک ھے۔

1330 ۔ اگر کوئ ی شخص ایسی جگہ س ے سفر کر ے ج ہ اں کوئ ی رہ تا ن ہ ہ و تو جب و ہ ا یسی جگہ پ ہ نچ ے ک ہ اگر ک وئی اس مقام (یعنی سفر شروع کرنے ک ے مقام) پر ر ہ تا ہ وتا تو و ہ اں س ے نظر ن ہ آتا تو ضرور ی ہے ک ہ نماز قصر کرک ے پ ڑھے۔

1331 ۔ کوئ ی شخص کشتی یا ریل میں بیٹھے اور حد ترخص تک پہ نچن ے س ے پ ہ ل ے پور ی نماز کی نیت سے نماز پ ڑھ ن ے لگ ے تو اگر ت یسی رکعت کے رکوع س ے پ ہ ل ے حد ترخص تک پ ہ نچ جائ ے تو قصر نماز پ ڑھ نا ضرور ی ہے۔

1332 ۔ جو صورت پچ ھ ل ے مسئل ے م یں گزر چکی ہے اس ک ے مطابق اگر ت یسری رکعت کے رکوع ک ے بعد حد ترخص تک پ ہ نچ ے تو اس نماز کو تو ڑ سکتا ہے اور ضرور ی ہے ک ہ اس ے قصر کرک ے پ ڑھے۔

1333 ۔ اگر کس ی شخص کو یہ یقین ہ و جائ ے ک ہ و ہ حدترخص تک پ ہ نچ چکا ہے اورنماز قصر کرک ے پ ڑھے اور اس ک ے بعد معلوم ہ و ک ہ نماز ک ے وقت حدترخص تک ن ہیں پہ نچا ت ھ ا تو نماز دوبار ہ پ ڑھ نا ضرور ی ہے ۔ چنانچ ہ جب تک حدترخص تک ن ہ پ ہ نچا ہ و تو نماز ی پوری پڑھ نا ضرور ی ہے۔ اور اس صو رت میں جب کہ حدترخص س ے گز رچکا ہ و نماز قصر کرک ے پ ڑھے۔ اور اگر وقت نکل چکا ہ و تو نماز کو اس ک ے فوت ہ وت ے وقت جو حکم ت ھ ا اس ک ے مطابق ادا کر ے۔

1334 ۔ اگر مسافر ک ی قوت باصرہ غ یر معمولی ہ و تو اس ے اس مقام پر پ ہ نچ کر نماز قصر کرک ے پ ڑھ ن ی ضروری ہے ج ہ اں س ے متوسط قوت ک ی آنکھ ا ہ ل ش ہ ر کو ن ہ د یکھ سکے۔

1335 ۔ اگر مسافر کو سفر ک ے دوران کس ی مقام پر شک ہ و ک ہ حدِّ ترخّص پر پ ہ نچا ہے یا نہیں تو ضروری ہے ک ہ پور ی نماز پڑھے۔

1336 ۔ جو مسافر سفر ک ے دوران اپن ے وطن س ے گزر ر ہ ا ہ و اگر و ہ اں توقف کر ے تو ضرور ی ہے ک ہ پور ی نماز پڑھے اور اگر توقف ن ہ کر ے تو احت یاط لازم یہ ہے ک ہ قصر اور پور ی نماز دونوں پڑھے۔

1337 ۔ جو مسافر اپن ی مسافرت کے دوران اپن ے وطن پ ہ نچ جائ ے اور و ہ اں کچ ھ د یر ٹھہ ر ے تو ضرور ی ہے ک ہ جب تک و ہ اں ر ہے پور ی نماز پڑھے ل یکن اگر وہ چا ہے ک ہ و ہ اں س ے آ ٹھ فرسخ ک ے فاصل ے پر چلا جائ ے یا مثلاً چار فرسخ جائے اور پ ھ ر چار فرسخ ط ے کرک ے لو ٹے تو جس وقت و ہ حدِّ ترخ ّص پر پہ نچ ے ضرور ی ہے ک ہ نماز قصر کر ک ے پ ڑھے۔

1338 ۔ جس جگ ہ کو انسان ن ے اپن ی مستقل سکونت اور بود و باش کے لئ ے منتخب ک یا ہ و و ہ اس کا وطن ہے خوا ہ و ہ و ہ اں پ یدا ہ وا ہ و اور و ہ اس کا آبائ ی وطن ہ و یا اس نے خود اس جگ ہ کو زندگ ی بسر کرنے ک ے لئ ے اخت یار کیا ہ و ۔

1339 ۔ اگر کوئ ی شخص اراداہ رک ھ تا ہ و ک ہ ت ھ و ڑی سی مدت ایک ایسی جگہ ر ہے جو اس کا وطن ن ہیں ہے اور بعد م یں کسی اور جگہ چلا جائ ے تو و ہ اس کا وطن تصور ن ہیں ہ وتا ۔

1340 ۔ اگر انسان کس ی جگہ کو زندگ ی گزارنے ک ے لئ ے اخت یار کرے اگرچ ہ و ہ ہ م یشہ رہ ن ے کا قصد ن ہ رک ھ تا ہ و تا ہ م ا یسا ہ و ک ہ عرف عام م یں اسے و ہ اں مسافر ن ہ ک ہیں اور اگرچہ وقت ی طور پر دس دن یا دس دن سے ز یادہ دوسری جگہ ر ہے اس ک ے باوجود پ ہ ل ی جگہ ہی کو اس زندگی گزارنے ک ی جگہ کہیں گے اور و ہی جگہ اس ک ے وطن کا حکم رک ھ ت ی ہے۔

1341 ۔ جو شخص دو مقامات پر زندگ ی گزارتا ہ و مثلاً چ ھ م ہینے ایک شہ ر م یں اور چھ م ہینے دوسرے ش ہ ر م یں رہ تا ہ و تو دونوں مقامات اس کا وطن ہیں۔ ن یز اگر اس نے دو مقامات س ے ز یادہ مقامات کو زندگی بسر کرنے ک ے لئ ے اخت یار کر رکھ ا ہ و تو و ہ سب اس کا وطن شمار ہ وت ے ہیں۔

1342 ۔ بعض فق ہ اء ن ے ک ہ ا ہے ک ہ جو شخص کس ی ایک جگہ سکونت ی مکان کا مالک ہ و اگر و ہ مسلسل چ ھ م ہینے وہ اں ر ہے تو جس وقت تک مکان اس ک ی ملکیت میں ہے یہ جگہ اس ک ے وطن کا حکم رک ھ ت ی ہے۔ پس جب ب ھی وہ سفر ک ے دوران و ہ اں پ ہ نچ ے ضرور ی ہے ک ہ پور ی نماز پڑھے اگرچ ہ یہ حکم ثابت نہیں ہے۔

1343 ۔ اگر ا یک شخص کسی ایسے مقام پر پہ نچ ے جو کس ی زمانے م یں اس کا وطن رہ ا ہ و اور بعد م یں اس نے اس ے ترک کر د یا ہ و تو خوا ہ اس ن ے کوئ ی نیا وطن اپنے لئ ے منتخب ن ہ ب ھی کیا ہ و ضرور ی ہے ک ہ و ہ اں پور ی نماز پڑھے۔

1344 ۔ اگر کس ی مسافر کا کسی جگہ پر مسلسل دس دن ر ہ ن ے کا اراد ہ ہ و یا وہ جانتا ہ و ک ہ ب ہ امر مجبور ی دس دن تک ایک جگہ ر ہ نا پ ڑے گا تو و ہ اں اس ے پور ی نماز پڑھ ن ی ضروری ہے۔

1345 ۔ اگر کوئ ی مسافر کسی جگہ دس دن ر ہ نا چا ہ تا ہ و تو ضرور ی نہیں کہ اس کا اراد ہ پ ہ ل ی رات یا گیارہ و یں رات وہ اں رہ ن ے کا ہ و جون ہی وہ اراد ہ کر ے ک ہ پ ہ ل ے دن ک ے طلوع آفتاب س ے دسو یں دن کے غروب آفتاب تک و ہ اں ر ہے گا ضرور ی ہے ک ہ پور ی نماز پڑھے اور مثال ک ے طور پر اس کا اراد ہ پ ہ ل ے دن ک ی ظہ ر س ے گ یارہ و یں دن کی ظہ ر تک و ہ اں ر ہ ن ے کا ہ و تو اس ک ے لئ ے ب ھی یہی حکم ہے۔

1346 ۔ جو مسافر کسی جگہ دس دن ر ہ نا چا ہ تا ہ و اس ے اس صورت م یں پوری نماز پڑھ ن ی ضروری ہے جب و ہ سار ے ک ے سار ے دن ا یک جگہ ر ہ نا چا ہ تا ہ و ۔ پس اگر و ہ مثال ک ے طور پر چا ہے ک ہ دس دن نَجَف اور کوف ہ یا تہ ران اور شم یران (یا کراچی اور گھ ارو) م یں رہے تو ضرور ی ہے ک ہ نماز قصر کرکے پڑھے۔

1347 ۔ جو مسافر کس ی جگہ دس دن ر ہ نا چا ہ تا ہ و اگر شروع س ے ہی قصد رکھ تا ہ و ک ہ ان دس دنوں ک ے درم یان اس جگہ ک ے آس پاس ا یسے مقامات پر جائے گا جو حدِّ تَرخّص تک یا اس سے ز یادہ دور ہ وں تو اگر اس ک ے جان ے اور آن ے ک ی مدت عرف میں دس دن قیام کے مناف ی نہ ہ و تو پور ی نماز پڑھے اور اگر مناف ی ہ و تو نماز قصر کرک ے پ ڑھے۔ مثلاً اگر ابتداء ہی سے اراد ہ ہ و ک ہ ا یک دن یا ایک رات کے لئ ے و ہ اں س ے نکل ے گا تو یہ ٹھہ رن ے ک ے قصر ک ے مناف ی ہے اور ضرور ی ہے ک ہ نماز قصر کرک ے پ ڑھے ل یکن اگر اس کا قصد یہ ہ و ک ہ مثلاً آد ھے دن بعد نکل ے گا اور پ ھ ر فور اً لوٹے گا اگرچ ہ اس ک ی واپسی رات ہ ون ے ک ے بعد ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ نماز پ ڑھے۔ مگر اس صورت م یں کہ اسک ے بار بار نکلن ے ک ی وجہ س ے عرفاً یہ کہ ا جائ ے ک ہ دو یا اس زیادہ جگہ ق یام پذیر ہے (تو نماز قصر پ ڑھے )

1348 ۔ اگر کس ی مسافر کا کسی جگہ دس دن ر ہ ن ے کا مُصَمّمَ اراد ہ ن ہ ہ و مثلا اس کا اراد ہ یہ ہ و ک ہ اگر اس کا سات ھی آگیا یا رہ ن ے کو اچ ھ ا مکان مل گ یا تو دس دن وہ اں ر ہے گا تو ضرور ی ہے ک ہ نماز قصر کرک ے پ ڑھے۔

1349 ۔ جب کوئ ی شخص کسی جگہ دس دن ر ہ ن ے کا مصَمَّم اراد ہ ن ہ ہ و مثلاً اس کا اراد ہ یہ ہ و کہ اگر اس ک ہ اس ک ے و ہ اں ر ہ ن ے م یں کوئی روکاوٹ پ یدا ہ وگ ی اور اس کا یہ احتمال عقلاء کے نزد یک معقول ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ نماز قصر کرک ے پ ڑھے۔

1350 ۔ اگر مسافر کو علم ہ و ک ہ م ہینہ ختم ہ ون ے م یں مثلاً دس یا دس سے ز یادہ دن باقی ہیں اور کسی جگہ م ہینے کے آخر تک ر ہ ن ے کا ارادہ کر ے تو ضرور ی ہے ک ہ نماز پور ی پڑھے ل یکن اگر اسے علم ن ہ ہ و ک ہ م ہینہ ختم ہ ون ے م یں کتنے دن باق ی ہیں اور مہینے کے آخر تک و ہ اں ر ہ ن ے کا اراد ہ کر ے تو ضرور ی ہے ک ہ نماز قصر کرک ے پ ڑھے اگرچ ہ جس وقت اس ن ے اراد ہ ک یا تھ ا اس وقت س ے م ہینہ کے آخر ی دن تک دس یا اس سے ز یادہ دن بنتے ہ وں ۔

1351 ۔ اگر مسافر کس ی جگہ دس دن ر ہ ن ے کا اراد ہ کر ے اور ا یک چار رکعتی نماز پڑھ ن ے س ے پ ہ ل ے و ہ اں ر ہ ن ے کا اراد ہ ترک کرد ے یا مُذَبذِب ہ و ک ہ و ہ اں ر ہے یا کہیں اور چلا جائے تو ضرور ی ہے ک ہ نماز قصر کرک ے پ ڑھے ل یکن اگر ایک چار رکعتی نماز پڑھ ن ے ک ے بعد و ہ اں ر ہ ن ے کا اراد ہ ت رک کر دے یا مُذَبذِب ہ و جائ ے تو ضرور ی ہے ک ہ جس وقت تک و ہ اں ر ہے نماز پور ی پڑھے۔

1352 ۔ اگر کوئ ی مسافر جس نے ا یک جگہ دس دن ر ہ ن ے کا اراد ہ ک یا ہ و روز ہ رک ھ ل ے اور ظ ہ ر ک ے بعد و ہ اں ر ہ ن ے کا اراد ہ ترک کرد ے جب ک ہ اس ن ے ا یک چار رکعتی نماز پڑھ لی ہ و تو جب تک و ہ و ہ اں ر ہے اس ک ے روز ے درست ہیں اور ضروری ہے ک ہ اپن ی نمازیں پوری پڑھے اور اگر اس ن ے چار ر کعتی نماز نہ پ ڑھی ہ و تو احت یاطاً اس دن کا روزہ پورا کرنا ن یز اس کی قضا رکھ نا ضرور ی ہے۔ اور ضرور ی ہے ک ہ اپن ی نماز نمازیں قصر کرکے پ ڑھے اور بعد ک ے دنوں م یں وہ روز ہ ب ھی نہیں رکھ سکتا ۔

1353 ۔ اگر کوئ ی مسافر جس نے ا یک جگہ دس دن ر ہ ن ے کا اراد ہ ک یا ہ و و ہ اں ر ہ ن ے کا اراد ہ ترک کر د ے اور شک کر ے ک ہ و ہ اں ر ہ ن ے کا اراد ہ ترک کرن ے س ے پ ہ ل ے ا یک چار رکعتی نماز پڑھی تھی یا نہیں تو ضروری ہے ک ہ اپن ی نمازیں قصر کرکے پ ڑھے۔

1354 ۔ ا گر کوئی مسافر نماز کو قصر کرکے پ ڑھ ن ے ک ی نیت سے نماز م یں مشغول ہ و جائ ے اور نماز ک ے دوران مُصَمَّم اراد ہ کرل ے ک ہ دس یا اس سے ز یادہ دن وہ اں ر ہے گا تو ضرور ی ہے ک ہ نماز کو چار رکعت ی پڑھ کر ختم کر ے۔

1355 ۔ اگر کوئ ی مسافر جس نے ا یک جگہ دس دن ر ہ ن ے کا اراد ہ ک یا ہ و پ ہ ل ی چار رکعتی نماز کے دوران اپن ے اراد ے س ے باز آجائ ے اور اب ھی تیسری رکعت میں مشغول نہ ہ وا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ دو رکعت ی پڑھ کر ختم کر ے اور اپن ی باقی نمازیں قصر کرکے پ ڑھے اور اس ی طرح اگر تیسری رکعت میں مشغول ہ و گ یا ہ و اور رکوع م یں نہ گ یا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ ب یٹھ جائے اور نماز کو بصورت قصر ختم کر ے اور اگر رکوع م یں چلا گیا ہ و تو اپن ی نماز توڑ سکتا ہے اور ضرور ی ہے ک ہ اس نماز کو دوبار ہ قصر کرک ے پ ڑھے اور جب تک و ہ اں ر ہے نماز قصر کرک ے پ ڑھے۔

1356 ۔ جس مسافر ن ے دس دن کس ی جگہ ر ہ ن ے کا اراد ہ ک یا ہ و اگر و ہ و ہ اں دس س ے ز یادہ دن رہے تو جب تک و ہ اں س ے سفر ن ہ کر ے ضرور ی ہے ک ہ نماز پور ی پڑھے اور یہ ضروری نہیں کہ دوبار ہ دس دن ر ہ ن ے کا اراد ہ کر ے۔

1357 ۔ جس مسافر ن ے کس ی جگہ دس دن ر ہ ن ے کا اراد ہ ک یا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ واجب روز ے رک ھے اور مستحب روز ہ ب ھی رکھ سکتا ہے اور ظ ہ ر، عصر اور عشا ک ی نفلیں بھی پڑھ سکتا ہے۔

1358 ۔ اگر کوئ ی مسافر جس نے کس ی جگہ دن ر ہ ن ے کا اراد ہ ک یا ہ و ا یک چار رکعتی نماز پڑھ ن ے ک ے بعد یا وہ اں دس دن ر ہ ن ے ک ے بعد اگرچ ہ اس ن ے ا یک بھی پوری نماز نہ پ ڑھی ہ و یہ چاہے ک ہ ا یک ایسی جگہ جائ ے جو چار فرسخ س ے کم فاصل ے پر ہ و اور پ ھ ر لو ٹ آئ ے اور اپن ی پہ ل ی جگہ پر د س دن یا اس سے کم مدت ک ے لئ ے جائ ے تو ضرور ی ہے ک ہ جان ے ک ے وقت س ے واپس ی تک اور واپسی کے بعد اپن ی نمازیں پوری پڑھے۔ ل یکن اگر اس کا اپنی اقامت کے مقام پر واپس آنا فقط اس وج ہ س ے ہ و ک ہ و ہ اس ک ے سفر ک ے راست ے م یں واقع ہ و اور اس کا سفر شرع ی مسافت (یعنی آٹھ فرسخ) ک ا ہ و تو اس ک ے لئ ے ضرور ی ہے ک ہ جان ے اور آن ے ک ے دوران اور ٹھہ رن ے ک ی جگہ م یں نماز قصر کر کے پ ڑھے۔

1359 ۔ اگر کوئ ی مسافر جس نے کس ی جگہ دس دن ر ہ ن ے کا اراد ہ ک یا ہ و ا یک چار رکعتی نماز پڑھ ن ے ک ے بعد چا ہے ک ہ کس ی اور جگہ چلا جائ ے جس کا فاصل ہ آ ٹھ فرسخ س ے کم ہ و اور دس دن و ہ اں ر ہے تو ضرور ی ہے ک ہ روانگ ی کے وقت اور اس جگ ہ ج ہ اں پر و ہ دس دن ر ہ ن ے کا اراد ہ رک ھ تا ہ و اپن ی نمازیں پوری پڑھے ل یکن اگر وہ جگ ہ ج ہ اں و ہ جانا چا ہ تا ہ و آ ٹھ فرسخ یا اس سے ز یادہ دور ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ روانگ ی کے وقت اپن ی نمازیں قصر کرکے پ ڑھے اور اگر و ہ و ہ اں دس دن ن ہ ر ہ نا چا ہ تا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ جتن ے دن و ہ اں ر ہے ان دنوں ک ی نمازیں بھی قصرکرکے پ ڑھے۔

1360 ۔ اگر کوئ ی مسافر جس نے کس ی جگہ دس دن ر ہ ن ے کا اراد ہ ک یا ہ و ا یک چار رکعتی نماز پڑھ ن ے ک ے بعد کس ی ایسی جگہ جانا چا ہے جس کا فاصل ہ چار فرسخ س ے کم ہ و اور مُذَبذِب ہ و ک ہ اپن ی پہ ل ی جگہ پر واپس آئ ے یا نہیں یا اس جگہ واپس آن ے س ے بالکل غافل ہ و یا یہ چاہے ک ہ واپس ہ وجائ ے ل یکن مُذَبذِب ہ و ک ہ دس دن اس جگ ہ ٹھہ ر ے یا نہیں یا وہ اں دس دن ر ہ ن ے ا ور وہ اں س ے سفر کرن ے س ے غافل ہ و جائ ے تو ضرور ی ہے ک ہ جان ے ک ے وقت س ے واپس ی تک اور واپسی کے بعد اپن ی نمازیں پوری پڑھے۔

1361 ۔ اگر کوئ ی مسافر اس خیال سے ک ہ اس ک ے سات ھی کسی جگہ دس دن ر ہ نا چا ہ ت ے ہیں اس جگہ دس دن ر ہ ن ے کا اراد ہ کر ے اور ا یک چار رکعتی نماز پڑھ ن ے ک ے بعد اس ے پت ہ چل ے ک ہ اس ک ے سات ھیوں نے ا یسا کوئی ارادہ ن ہیں کیا تھ ا تو اگرچ ہ و ہ خود ب ھی وہ اں ر ہ ن ے کا خ یال ترک کر دے ضرور ی ہے ک ہ جب تک و ہ اں ر ہے نماز پور ی پڑھے۔

1362 ۔ اگر کوئ ی مسافر اتفاقاً کسی جگہ ت یس دن رہ جائ ے مثلاً ت یس کے ت یس دنوں میں وہ اں س ے چلے جان ے یا وہ اں ر ہ ن ے ک ے بار ے م یں مُذَبزِب رہ ا ہ و تو ت یس دن گزرنے ک ے بعد اگرچ ہ و ہ ت ھ و ڑی مدت ہی وہ اں ر ہے تو ضرور ی ہے ک ہ نماز پور ی پڑھے۔

1363 ۔ جو مسافر نو دن یا اس سے کم مدت ک ے لئ ے ا یک جگہ ر ہ نا چا ہ تا ہ و اگر و ہ اس جگ ہ نو دن یا اس سے کم مدت گزران ے ک ے بعد نو د ن یا اس سے کم مدت ک ے لئ ے دوبار ہ و ہ اں ر ہ ن ے کا اراد ہ کر ے اور اس ی طرح تیس دن گزر جائیں تو ضروری ہے ک ہ اکت یسویں دن پوری نماز پڑھے۔

1364 ۔ ت یس دن گزرنے ک ے بعد مسافر کو اس صورت م یں نماز پوری پڑھ ن ی ضروری ہے جب و ہ ت یس دن ایک ہی جگہ ر ہ ا ہ و پس اگر اس ن ے اس مدت کا کچ ھ حص ہ ا یک جگہ اور کچ ھ حص ہ دوسر ی جگہ گزارا ہ و تو ت یس دن کے بعد ب ھی اسے نماز قصر کرک ے پ ڑھ ن ی ضروری ہے۔

مُتَفَرِّق مَسَائِل

1365 ۔ مسافر مسجد الحرام، مسجد نبو ی اور مسجد کوفہ م یں بلکہ مک ہ مکرم ہ ، مد ینہ منورہ اور کوف ہ ک ے پور ے ش ہ روں م یں اپنی نماز پوری پڑھ سکتا ہے ن یز حضرت سَیِّدُالشہ داء علیہ السلام کے حَرم م یں بھی قبر مُطَہ ر س ے 14 گز کے فاصل ے تک مسافر اپن ی نماز پوری پڑھ سکتا ہے۔

1366 ۔ اگر کوئ ی ایسا شخص جسے معلوم ہ و ک ہ و ہ مسافر ہے اور اس ے نماز قصر کرک ے پ ڑھ ن ی ضروری ہے ان چار جگ ہ وں کے علاو ہ جن کا ذکر سابق ہ مسئل ہ م یں کیا گیا ہے کس ی اور جگہ جان بوج ھ کر پور ی نماز پڑھے تو اس ک ی نماز باطل ہے اور اگر ب ھ ول جائ ے ک ہ مسافر کو نماز قصر کرک ے پ ڑھنی چاہ ئ ے اور پور ی نماز پڑھ ل ے تو اس ک ے لئ ے ب ھی یہی حکم ہے ل یکن بھ ول جان ے ک ی صورت میں اگر اسے نماز ک ے وقت ک ے بعد یہ بات یاد آئے تو اس نماز کا قضا کرنا ضرور ی نہیں۔

1367 ۔ جو شخص جانتا ہ و ک ہ و ہ مسافر ہے اور اس ے نماز قصر کرک ے پ ڑھ ن ی ضروری ہے اگر و ہ ب ھ ول کر پور ی نماز پڑھ ل ے اور بروقت متوج ہ ہ و جائ ے تو نماز دوبار ہ پ ڑھ نا ضرور ی ہے اور اگر وقت گزرن ے کے بعد متوج ہ ہ و تو احت یاط کی بنا پر قضا کرنا ضروری ہے۔

1368 ۔ جو مسافر یہ نہ جانتا ہ و ک ہ اس ے نماز قصر کرک ے پ ڑھ ن ی ضروری ہے اگر و ہ پور ی نماز پڑھے تو اس ک ی نماز صحیح ہے۔

1369 ۔ جو مسافر جانتا ہ و ک ہ اس ے نماز قصر کرک ے پ ڑھ ن ی چاہ ئ ے اگر و ہ قصر نماز ک ے بعض خصوص یات سے ناواقف ہ و مثلاً یہ نہ جانتا ہ و ک ہ آ ٹھ فرسخ ک ے سفر م یں نماز قصر کرکے پ ڑھ ن ی ضروری ہے تو اگر و ہ پور ی نماز پڑھ ل ے اور نماز ک ے وقت م یں اس مسئلے کا پت ہ چل جائ ے تو احت یاط لازم کی بنا پر ضروری ہے ک ہ دوبار ہ نماز پ ڑھے اور اگر دوبار ہ ن ہ پ ڑھے تو اس ک ی قضا کرے ل یکن اگر نماز کا وقت گزرنے ک ے بعد اس ے (حکم مسئل ہ ) معلوم ہ و تو اس نماز ک ی قضا نہیں ہے۔

1370 ۔ اگر ا یک مسافر جانتا ہ و ک ہ اس ے نماز قصر کرک ے پ ڑھ ن ی چاہ ئ ے اور و ہ اس گمان م یں پوری نماز پڑھ ل ے ک ہ اس کا سفر آ ٹھ فرسخ س ے کم ہے تو جب اس ے پت ہ چل ے ک ہ اس کا سفر آ ٹھ فرسخ کا ت ھ ا تو ضرور ی ہے ک ہ جو نماز پور ی پڑھی ہ و اس ے دوبار ہ قصر کرک ے پ ڑھے اور اگر اس ے اس با ت کا پتہ نماز کا وقت گزر جان ے ک ے بعد چل ے تو قضا ضرور ی نہیں۔

1371 ۔ اگر کوئ ی شخص بھ ول ج ائے ک ہ و ہ مسافر ہے اور پور ی نماز پڑھ ل ے اور اس ے نماز ک ے وقت ک ے اندر ہی یاد آجائے تو اس ے چا ہ ئ ے ک ہ قصر کرک ے پ ڑھے اور اگر نماز ک ے وقت ک ے بعد یاد آئے تو اس نماز ک ی قضا اس پر واجب نہیں۔

1372 ۔ جس شخس کو پور ی نماز پڑھ ن ی ضروری ہے اگر و ہ اس ے قصر کرک ے پ ڑھے تو اس ک ی نماز ہ ر صورت م یں باطل ہے اگرچ ہ احت یاط کی بنا پر ایسا مسافر ہ و جو کس ی جگہ دس دن ر ہ ن ے کا اراد ہ رک ھ تا ہ و اور مسئل ے کا حکم ن ہ جانن ے ک ی وجہ س ے نماز قصر کرک ے پ ڑھی ہ و ۔

1373 ۔ اگر ا یک شخص چار رکعتی نماز پڑھ ر ہ ا ہ و اور نماز ک ے دوران اس ے یاد آئے ک ہ و ہ تو مسافر ہے یا اس امر کی طرف متوجہ ہ و ک ہ اس کا سفر آ ٹھ فرسخ ہے اور و ہ اب ھی تیسری رکعت کے رکوع م یں نہ گ یا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ نماز کو دو رکعتوں پر ہی تمام کر دے اور اگر ت یسری رکعت کے رکوع م یں جاچکا ہ و تو احت یاط کی بنا پر اس کی نماز باطل ہے اور اگر اس ک ے پاس ا یک رکعت پڑھ ن ے ک ے لئ ے ب ھی وقت باقی ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ نماز کو نئ ے سر ے س ے قصر کرک ے پ ڑھے۔

1374 ۔ اگر کس ی مسافر کو "نماز مسافر" کی بعض خصوصیات کا علم نہ ہ و مثلاً و ہ یہ جانتا ہ و ک ہ اگر چار فرسخ تک جائ ے اور واپس ی میں چار فرسخ کا فاصلہ ط ے کر ے تو اس ے نماز قصر کرک ے پ ڑھنی ضروری ہے اور چار رکعت وال ی نماز کی نیت سے نماز م یں مشغول ہ و جائ ے اور ت یسری رکعت کے رکوع سے پ ہ ل ے مسئل ہ اس ک ی سمجھ م یں آجائے تو ضرور ی ہے ک ہ نماز کو دو رکعتوں پر ہی تمام کر دے اور اگر و ہ رکوع م یں اس امر کی جانب متوجہ ہ و تو احت یاط کی بنا پر اس کی نماز باطل ہے اور اس صورت م یں اگر اس کے پاس ا یک رکعت پڑھ ن ے ک ے لئ ے ب ھی وقت باقی ہ و تو ضرور ی ہے کہ نماز کو نئے سر ے س ے قصر کرک ے پ ڑھے۔

1375 ۔ جس مسافر کو پور ی نماز پڑھ ن ی ضروری ہ و اگر و ہ مسئل ہ ن ہ جانن ے ک ی وجہ س ے دو رکعت ی نماز کی نیت سے نماز پ ڑھ ن ے لگ ے اور نماز ک ے دوران مسئل ہ اس ک ی سمجھ م یں آجائے تو ضرور ی ہے ک ہ چار رکعت یں پڑھ کر نماز کو تمام کر ے اور احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ نماز ختم ہ ون ے ک ے بعد دوبار ہ اس نماز کو چار رکعت ی پڑھے۔

1376 ۔ جس مسافر ن ے اب ھی نماز نہ پ ڑھی ہ و اگر و ہ نماز کا وقت خت م ہ ون ے س ے پ ہ ل ے اپن ے وطن پ ہ نچ جائ ے یا ایسی جگہ پ ہ نچ ے ج ہ اں دس دن ر ہ نا چا ہ تا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ پور ی نماز پڑھے اور جو شخص مسافر ن ہ ہ و اگر اس ن ے نماز ک ے اول وقت م یں نماز نہ پ ڑھی ہ و اور سفر اخت یار کرے ت و ضروری ہے ک ہ سفر م یں نماز قصر کرکے پ ڑھے۔

1377 ۔ جس مسافر کو نماز قصر کرکے پ ڑھ نا ضرور ی ہ و اگر اس ک ی ظہ ر یا عصر یا عشا کی نماز قضا ہ و جائ ے تو اگرچ ہ و ہ اس ک ی قضا اس وقت بجالائے جب و ہ سفر م یں نہ ہ و ضرور ی ہے ک ہ اس ک ی دو رکعتی قضا کرے۔ اور اگر ان ت ین نمازوں میں سے کس ی ایسے شخص کی کوئی نماز قضا ہ و جائ ے ج و مسافر نہ ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ چار رکعت ی قضا بجالائے اگرچ ہ یہ قضا اس وقت بجالائے جب و ہ سفر م یں ہ وا ۔

1378 ۔ مستحب ہے ک ہ مسافر ہ ر قصر ک ے نماز ک ے بعد ت یس مرتبہ سُبحَانَ الل ہ وَالحَمدُ لِلّٰ ہ وَلاَ اِلٰ ہ اِلاَّ الل ہ وَالل ہ اَکبَرُ ک ہے اور ظ ہ ر، عصر اور عشا ک ی تعقیبات کے متعلق ب ہ ت ز یادہ تاکید کی گئی ہے بلک ہ ب ہ تر ہے ک ہ مسافر ان ت ین نمازوں کی تعقیب میں یہی ذکر ساٹھ مرتبہ پ ڑھے۔

قضا نماز

1379 ۔ جس شخص ن ے اپن ی یومیہ نمازیں ان کے وقت ن ہ پ ڑھی ہ وں تو ضرور ی ہے ک ہ ان ک ی قضا بجالائے اگرچ ہ و ہ نماز ک ے تمام وقت ک ے دوران سو یا رہ ا ہ و یا اس نے مد ہ وش ی کی وجہ س ے نماز ن ہ پ ڑھی ہ و اور یہی حکم ہ ر دوسر ی واجب نماز کا ہے جس ے اس ک ے وقت م یں نہ پ ڑھ ا ہ و ۔ حت ی کہ احت یاط لازم کی بنا پر یہی حکم ہے اس نماز کا جو منت مانن ے ک ی وجہ س ے مُعَ یَّین وقت میں اس پر واجب ہ و چک ی ہ و ۔ ل یکن نماز عید فطر اور نماز عید قربان کی قضا نہیں ہے۔ ا یسی ہی جو نمازیں کسی عورت نے ح یض یا نفاس کی حالت میں نہ پ ڑھی ہ وں ان ک ی قضا واجب نہیں خواہ و ہ یومیہ نمازیں ہ وں یا کوئی اور ہ وں ۔

1380 ۔ اگر کس ی شخص کو نماز کے وقت ک ے بعد پت ہ چل ے ک ہ جو نماز اس ن ے پ ڑھی تھی وہ باطل ت ھی تو ضروری ہے ک ہ اس ن ماز کی قضا کرے۔

1381 ۔ جس شخص ک ی نماز قضا ہ و جائ ے ضرور ی ہے ک ہ اس ک ی قضا پڑھ ن ے م یں کوتاہی نہ کر ے البت ہ اس کا فوراً پ ڑھ نا واجب ن ہیں ہے۔

1382 ۔ جس شخص پر کس ی نماز کی قضا (واجب) ہ و و ہ مستحب نماز پ ڑھ سکتا ہے۔

1383 ۔ اگر کس ی شخص کو احتمال ہ و ک ہ قضا نماز اس ک ے ذمّ ے ہے یا جو نمازیں پڑھ چکا ہے و ہ صح یح نہیں تھیں تو مستحب ہے ک ہ احت یاطاً نمازوں کی قضا کرے۔

1384 ۔ یومیہ نمازوں کی قضا میں ترتیب لازم نہیں ہے سوائ ے ان نمازوں ک ے جن ک ی ادا میں ترتیب ہے مثلاً ا یک دن کی نماز ظہ ر و عصر یا مغرب و عشا۔ اگرچ ہ دوسر ی نمازوں میں بھی ترتیب کا لحاظ رکھ نا ب ہ تر ہے۔

1385 ۔ اگرکوئ ی شخص چاہے ک ہ یومیہ نمازوں کے علاو ہ چند نمازوں مثلاً نماز آ یات کی قضا کرے یا مثال کے طور پر چا ہے ک ہ کس ی ایک یومیہ نماز کی اور چند غیر یومیہ نمازوں کی قضا کرے تو ان کا ترت یب کے سات ھ قضا کرنا ضرور ی نہیں ہے۔

1376 ۔ اگر کوئ ی شخص ان نمازوں کی ترتیب بھ ول جائ ے جو اس ن ے ن ہیں پڑھیں تو بہ تر ہے ک ہ ان ہیں اس طرح پڑھے ک ہ اس ے یقین ہ و جائ ے ک ہ اس ن ے و ہ اس ی ترتیب سے پ ڑھی ہیں جس ترتیب سے و ہ قضا ہ وئ ی تھیں۔ مثلاً اگر ظ ہ ر ک ی ایک نماز اور مغرب کی ایک نماز کی قضا اس پر واجب ہ و اور اسے یہ معلوم نہ ہ و ک ہ کون س ی پہ ل ے قضا ہ وئ ی تھی تو پہ ل ے ا یک نماز مغرب اور اس کے بعد ا یک نماز ظہ ر اور دوبار ہ نماز مغرب پ ڑھے یا پہ ل ے ا یک نماز ظہ ر اور اس ک ے بعد ا یک نماز مغرب اور پھ ر دوبار ہ ا یک نماز ظہ ر پ ڑھے تاک ہ اس ے یقین ہ و جائ ے ک ہ جو نماز ب ھی پہ ل ے قضا ہ وئ ی تھی وہ پ ہ ل ے ہی پڑھی گئی ہے۔

1387 ۔ اگر کس ی شخص سے ا یک دن کی نماز ظہ ر اور کس ی اور دن کی نماز عصر یا دو نماز ظہ ر یا دو نماز عصر قضا ہ وئ ی ہ وں اور اس ے معلوم ن ہ ہ و ک ہ کونس ی پہ ل ے قضا ہ وئ ی ہ و ے تو اگر و ہ دو نماز یں چار رکعتی اس نیت سے پ ڑھے ک ہ ان م یں سے پ ہ ل ی نماز پہ ل ے دن ک ی قضا ہے اور دوسر ی، دوسرے دن کی قضا ہے تو ترت یب حاصل ہ ون ے ک ے لئ ے کاف ی ہے۔

1388 ۔ اگر کس ی شخص کی ایک نماز ظہ ر اور ا یک نماز عشا یا ایک نماز عصر اور ایک نماز عشا قضا ہ وجائ ے اور اس ے یہ معلوم نہ ہ و ک ہ کون س ی پہ ل ے قضا ہ وئ ی ہے تو ب ہ تر ہے ک ہ ان ہیں اس طرح پڑھے ک ہ اس ے یقین ہ و جائ ے ک ہ اس ن ے ان ہیں ترتیب سے پ ڑھ ا ہے مثلاً اگر اس س ے ا یک نماز ظہر اور ایک نماز عشا قضا ہ وئ ی ہ و اور اس ے یہ علم نہ ہ و ک ہ پ ہ ل ے کون س ی قضا ہ وئ ی تھی تو وہ پ ہ ل ے ا یک نماز ظہ ر، اس ک ے بعد ا یک نماز عشا، اور پھ ر دوبار ہ ا یک نماز ظہ ر پ ڑھے یا پہ ل ے ا یک نماز عشا، اس کے بعد ا یک نماز ظہ ر اور پ ھ ر دوبار ہ ا یک نماز عشا پڑھے۔

1389 ۔ اگر کس ی شخص کو معلوم ہ و ک ہ اس ن ے ا یک چار رکعتی نماز نہیں پڑھی لیکن یہ علم نہ ہ و ک ہ و ہ ظ ہ ر ک ی نماز تھی یا عشا کی تو اگر وہ ا یک چار رکعتی نماز اس نماز کی قضا کی نیت سے پ ڑھے جو اس ن ے ن ہیں پڑھی تو کافی ہے اور اس ے اخت یار ہے ک ہ و ہ نماز بلند آواز س ے پ ڑھے یا آہ ست ہ پ ڑھے۔

1390 ۔ اگر کس ی شخص کی مسلسل پانچ نمازیں قضا ہ و جائ یں اور اسے یہ معلوم نہ ہ و ک ہ ان م یں سے پ ہ ل ی کون سی تھی تو اگر وہ نو نماز یں ترتیب سے پ ڑھے مثلاً نماز صبح س ے شروع کر ے اور ظ ہ ر و عصر اور مغرب و عشا پ ڑھ ن ے ک ے بعد دوبار ہ نماز صبح اور ظ ہ ر و عصر اور مغرب پ ڑھے تو اس ے ترتیب کے بار ے م یں یقین حاصل ہ و جائ ے گا ۔

1391 ۔ جس شخص کو معلوم ہ و ک ہ اس ک ی یومیہ نمازوں میں سے کوئ ی نہ کوئ ی ایک نہ ا یک دن قضا ہ وئ ی ہے ل یکن ان کی ترتیب نہ جانتا ہ و تو ب ہ تر یہ ہے ک ہ پانچ دن رات ک ی نمازیں پڑھے اور اگر چ ھ دنوں م یں اس کی چھ نماز یں قضا ہ وئ ی ہ وں تو چ ھ دن رات ک ی نمازیں پڑھے اور اس ی طرح ہر اس نماز کے لئ ے جس س ے اس ک ی قضا نمازوں میں اضافہ ہ و ا یک مزید دن رات کی نمازیں پڑھے تاک ہ اس ے یقین ہ وجائ ے ک ہ اس ن ے نماز یں اسی ترتیب سے پ ڑھی ہیں۔ جس ترت یب سے قضا ہ وئ ی تھیں مثلاً اگر ساتھ دن ک ی سات نمازیں نہ پ ڑھی ہ وں تو سات دان رات ک ی نمازوں کی قضا کرے۔

1392 ۔ مثال ک ے طور پر اگر کس ی کی چند صبح کی نمازیں یا چند ظہ ر ک ی نمازیں قضا ہ و گئ ی ہ وں اور و ہ ان ک ی تعداد نہ جانتا ہ و یا بھ ول گ یا ہ و مثلاً یہ نہ جانتا ہ و ک ہ و ہ ت ین تھیں، چار تھیں یا پانچ تو اگر وہ چ ھ و ٹے عدد ک ے حساب س ے پ ڑھ ل ے تو کاف ی ہے ل یکن بہ تر یہ ہے ک ہ ات نی نمازیں پڑھے ک ہ اس ے یقین ہ و جائ ے ک ہ سار ی قضا نمازیں پڑھ ل ی ہیں۔ مثلا اگر و ہ ب ھ و ل گیا ہ و ک ہ اس ک ی کتنی نمازیں قضا ہ وئ ی تھیں اور اسے یقین ہ و ک ہ دس س ے ز یادہ نہ ت ھیں تو احتیاطاً صبح کی دس نمازیں پڑھے۔

1393 ۔ جس شخص ک ی گزشتہ دنوں ک ی فقط ایک نماز قضا ہ وئ ی ہ و اس ک ے لئ ے ب ہ تر ہے ک ہ اگر اس دن ک ی نماز کی فضیلت کا وقت ختم نہ ہ وا ہ و تو پ ہ ل ے قضا پ ڑھے اور اس ک ے بعد اس دن ک ی نماز میں مشغول ہ و ۔ ن یز اور اگر اس کی گزشتہ دنوں ک ی کوئی نماز قضا نہ ہ وئ ی ہ و ل یکن اسی دن کی ایک یا ایک سے ز یادہ نمازیں قضا ہ وئ ی ہ وں تو اگر اس دن ک ی نماز کی فضیلت کا وقت ختم نہ ہ وا ہ و تو ب ہ تر یہ ہے ک ہ اس دن ک ی قضا نمازیں ادا نماز سے پ ہ ل ے پ ڑھے۔

1394 ۔ اگر کس ی شخص کو نماز پڑھ ت ے ہ وئ ے یاد آئے ک ہ اس ی دن کی ایک یا زیادہ نمازیں اس سے قضا ہ وگئ ی ہیں یا گزشتہ دنوں ک ی صرف ایک قضا نماز اس کے ذم ے ہے تو اگر وقت وس یع ہ و اور ن یت کو قضا نماز کی طرف پھیرنا ممکن ہ و اور اس دن ک ی نماز کی فضیلت کا وقت ختم نہ ہ وا ہ و تو ب ہ تر یہ ہے ک ہ قضا نماز ک ی نمیت کرے۔ مثلاً اگر ظ ہ ر ک ی نماز میں تیسری رکعت کے رکوع س ے پ ہ ل ے اس ے یاد آئے ک ہ اس دن ک ی صبح کی نماز قضا ہ وئ ی ہے اور اگر ظ ہ ر ک ی نماز کا وقت بھی تنگ نہ ہ و تو ن یت کو صبح کی نماز کی طرف پھیردے اور نماز کو دو رکعتی تمام کرے اور اس ک ے بعد نماز ظہ ر پ ڑھے ہ اں اگر وقت تنگ ہ و یا نیت کو قضا نماز کی طرف نہ پ ھیر سکتا ہ و مثلاً نماز ظ ہ ر ک ی تیسری رکعت کے رکوع م یں اسے یاد آئے ک ہ اس ن ے صبح ک ی نماز نہیں پڑھی تو چونکہ اگر و ہ نماز صبح ک ی نیت کرنا چاہے تو ا یک رکوع جو کہ رکن ہے ز یادہ ہ و جاتا ہے اس لئ ے ن یت کو صبح کی قضا کی طرف نہ پ ھیرے۔

1395 ۔ اگر گزشت ہ دنوں ک ی قضا نمازیں ایک شخص کے ذم ے ہ وں اور اس دن ک ی (جب نماز پڑھ ر ہ ا ہے ) ا یک یا ایک سے ز یادہ نمازیں بھی اس سے قضا ہ وگئ ی ہ وں اور ان سب نمازوں کو پ ڑھ ن ے ک ے لئ ے اس ک ے پاس وقت ن ہ ہ و یا وہ ان سب کو اس ی دن نہ پ ڑھ نا چا ہ تا ہ و تو مستحب ہے ک ہ اس دن ک ی قضا نمازوں کو ادا نماز سے پ ہ ل ے پ ڑھے اور ب ہ تر یہ ہے ک ہ سابق نماز یں پڑھ ن ے ک ے بعد ان قضا نمازوں ک ی جو اس دن ادا نماز سے پ ہ ل ے پ ڑھی ہ وں دوبار ہ پ ڑھے۔

1396 ۔ جب تک انسان زندہ ہے خوا ہ و ہ اپن ی قضا نمازیں پڑھ ن ے س ے قاصر ہی کیوں نہ ہ و کوئ ی دوسرا شخص اس کی قضا نمازیں نہیں پڑھ سکتا ۔

1397 ۔ قضا نماز باجماعت ب ھی پڑھی جاسکتی ہے خوا ہ امام جماعت ک ی نماز ادا ہ و یا قضا ہ و اور یہ ضروری نہیں کہ دونوں ا یک ہی نماز پڑھیں مثلاً اگر کوئی شخص صبح کی قضا نماز کو امام کی نماز ظہ ر یا نماز عصر کے سات ھ پ ڑھے تو کوئ ی حرج نہیں ہے۔

1398 ۔ مستحب ہے ک ہ سمج ھ دار بچ ے کو ( یعنی اس بچے کو جو بر ے ب ھ ل ے ک ی سمجھ رک ھ تا ہ و نماز پ ڑھ ن ے اور دوسر ی عبادات بجالانے ک ی عادت ڈ ال ی جائے بلک ہ مستحب ہے ک ہ اس ے قضا نماز یں پڑھ ن ے پر بھی آمادہ ک یا جائے۔

باپ کی قضا نمازیں جو بڑے ب یٹے پر واجب ہیں

1399 ۔ باپ ن ے اپن ی کچھ نماز یں نہ پ ڑھی ہ وں اور ان ک ی قضا پڑھ ن ے پر قادر ہ و تو اگر اس ن ے امر خداوند ی کی نامرمانی کرتے ہ وئ ے ان کو ترک ن ہ ک یا ہ و تو اح یتاط کی بنا پر اسکے ب ڑے ب یٹے پر واجب ہے ک ہ باپ ک ے مرن ے ک ے بعد اس ک ی قضا نمازیں پڑھے یا کسی کو اجرت دے کر پ ڑھ وائ ے اور ماں ک ی قضا نمازیں اس پر واجب نہیں اگرچہ ب ہ تر ہے (ک ہ ماں ک ی قضا نمازیں بھی پڑھے ) ۔

1400 ۔ اگر ب ڑے ب یٹے کو شک ہ و ک ہ کوئ ی قضا نماز اس کے باپ ک ے ذم ے ت ھی یا نہیں تو پھ ر اس پر کچھ ب ھی واجب نہیں۔

1401 ۔ اگر ب ڑے ب یٹے کو معلوم ہ و ک ہ اس ک ے باپ ک ے ذم ے قضا نماز یں تھیں اور شک ہ و ک ہ اس ن ے و ہ پ ڑھی تھیں یا نہیں تو احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے ک ہ ان ک ی قضا بجالائے۔

1402 ۔ اگر یہ معلوم نہ ہ و ک ہ ب ڑ ا ب یٹ ا کون سا ہے تو باپ ک ی نمازوں کی قضا کسی بیٹے پر بھی واجب نہیں ہے ل یکن احتیاط مستحب یہ ہے ک ہ ب یٹے باپ کی قضا نمازیں آپس میں تقسیم کرلیں بجالانے ک ے لئ ے قرع ہ انداز ی کرلیں۔

1403 ۔ اگر مرن ے وال ے ن ے وص یت کی ہ و ک ہ اس ک ی قضا نمازوں کے لئ ے کس ی کو اجیر بنایا جائے ( یعنی کسی سے اجرت پر نماز یں پڑھ وائ ی جائیں) تو اگر اجیر اس کی نمازیں صحیح طور پر پڑھ د ے تو اس ک ے بعد ب ڑے ب یٹے پر کچھ واجب ن ہیں ہے۔

1404 ۔ اگر ب ڑ ا ب یٹ ا اپنی ماں کی قضا نمازیں پڑھ نا چا ہے تو ضرور ی ہے ک ہ بلند آواز س ے یا آہ ست نماز پ ڑھ ن ے ک ے بار ے م یں اپنے وظ یفے کے مطابق عمل کر ے تو ضرور ی ہے ک ہ اپن ی ماں کی صبح، مغرب اور عشا کی قضا نمازیں بلند آواز سے پ ڑھے۔

1405 ۔ جس شخص ک ے ذم ے کس ی نماز کی قضا ہ و اگر و ہ باپ اور ماں ک ی نمازیں بھی قضا کرنا چاہے تو ان م یں سے جو ب ھی پہ ل ے بجالائ ے صح یح ہے۔

1406 ۔ اگر باپ ک ے مرن ے ک ے وقت ب ڑ ا ب یٹ ا نابالغ یا دیوانہ ہ و تو اس پر و اجب نہیں کہ جب بالغ یا عاقل ہ و جائ ے تو باپ ک ی قضا نمازیں پڑھے۔

1407 ۔ اگر ب ڑ ا ب یٹ ا باپ کی قضا نمازیں پرھ ن ے س ے پ ہ ل ے مرجائ ے تو دوسر ے ب یٹے پر کچھ ب ھی واجب نہیں۔