توضیح المسائل(آقائے سیستانی)

توضیح المسائل(آقائے سیستانی)0%

توضیح المسائل(آقائے سیستانی) مؤلف:
زمرہ جات: احکام فقہی اور توضیح المسائل

توضیح المسائل(آقائے سیستانی)

مؤلف: آیت اللہ العظميٰ سید علی سیستانی مدظلہ العالی
زمرہ جات:

مشاہدے: 64132
ڈاؤنلوڈ: 6401

تبصرے:

توضیح المسائل(آقائے سیستانی)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 35 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 64132 / ڈاؤنلوڈ: 6401
سائز سائز سائز
توضیح المسائل(آقائے سیستانی)

توضیح المسائل(آقائے سیستانی)

مؤلف:
اردو

نماز آیات

1500 ۔ نماز آ یات جس کے پ ڑھ ن ے کا طر یقہ بعد میں بیان ہ وگا ت ین چیزوں کی وجہ س ے واجب ہ وت ی ہے :

ا۔ سورج گر ہ ن

2 ۔ چاند گر ہ ن، اگرچ ہ اس ک ے کچ ھ حص ے کو ہی گرہ ن لگ ے اور خوا ہ انسان پر اس ک ی وجہ س ے خوف ب ھی طاری نہ ہ وا ہ و ۔

3 ۔ زلزل ہ ، احت یاط واجب کی بنا پر، اگرچہ اس س ے کوئ ی بھی خوف زدہ ن ہ ہ وا ہ و ۔

البتہ بادلوں کی گرج، بجلی کی کڑ ک، سرخ و س یاہ آندھی اور انہی جیسی دوسری آسمانی نشانیاں جن سے اکثر لوگ خوفزد ہ ہ وجائ یں اور اسی طرح زمین کے حادثات مثلاً (در یا اور) سمندر کے پان ی کا سوکھ جانا اور پ ہ ا ڑ وں کا گرنا جن س ے اکثر لوگ خوفزد ہ ہ وجات ے ہیں ان صورتوں میں بھی احتیاط مستحب کی بنا پر نماز آیات ترک نہیں کرنا چاہ ئ ے۔

1501 ۔ جن چ یزوں کے لئ ے نماز آ یات پڑھ نا واجب ہے ک ہ اگر و ہ ا یک سے ز یادہ وقوع پذیر ہ وجائ یں تو ضروری ہے ک ہ انسان ان م یں سے ہ ر ا یک کے لئ ے ا یک نماز آیات پڑھے مثلاً اگر سورج کو ب ھی گرہ ن لگ جائ ے اور زلزل ہ ب ھی آجائے تو دونوں ک ے لئ ے دو الگ الگ نماز یں پڑھ ن ی ضروری ہیں۔

1502 ۔ اگر کس ی شخص پر کئی نماز آیات واجب ہ وں خوا ہ و ہ سب اس پر ا یک ہی چیز کی وجہ س ے واجب ہ وئ ی ہ وں مثلاً سورج کو ت ین دفعہ گر ہ ن لگا ہ و اور اس ن ے اس ک ی نمازیں نہ پ ڑھی ہ وں یا مختلف چیزوں کی وجہ س ے مثلاً سورج گر ہ ن اور چاند گر ہ ن اور زلزل ے ک ی وجہ س ے اس پر واجب ہ وئ ی ہ وں تو ان ک ی قضا کرتے وقت یہ ضروری نہیں کہ و ہ اس بات کا تع ین کرے ک ہ کون س ی قضا کون سی چیز کے لئ ے کر ر ہ ا ہے۔

1503 ۔ جن چ یزوں کے لئ ے آ یات پڑھ نا واجب ہے و ہ جس ش ہ ر م یں وقوع پذیر ہ وں فقط اس ی شہ ر ک ے لوگوں ک ے لئ ے ضرور ی ہے ک ہ نماز آ یات پڑھیں اور دوسرے مقامات ک ے لوگوں ک ے لئ ے اس کا پ ڑھ نا واجب ن ہیں ہے۔

1504 ۔ جب سورج یا چاند کو گرہ ن لگن ے لگ ے تو نماز آ یات کا وقت شروع ہ و جاتا ہے اور اس وقت تک ر ہ تا ہے جب تک و ہ اپن ی سابقہ حالت پر لو ٹ ن ہ آئ یں ۔ اگرچ ہ ب ہ تر یہ ہے ک ہ اتن ی تاخیر نہ کر ے ک ہ گر ہ ن ختم ہ ون ے لگ ے۔ ل یکن نماز آیات کی تکمیل سورج یا چاند گرہ ن ختم ہ ون ے ک ے بعد بھی کر سکتے ہیں۔

1505 ۔ اگر کوئ ی شخص نماز آیات پڑھ ن ے م یں اتنی تاخیر کرے ک ہ چاند یا سورج، گرہ ن س ے نکلنا شروع ہ و جائ ے تو ادا ک ی نیت کرنے م یں کوئی حرج نہیں لیکن اگر اس کے مکمل طور پر گر ہ ن س ے نکل جان ے ک ے بعد نماز پ ڑھے تو پ ھ ر ضرور ی ہے کہ قضا ک ی نیت کرے۔

1506 ۔ اگر چاند یا سورج کو گرہ ن لگن ے ک ی مدت ایک رکعت نماز پرھ ن ے ک ے برابر یا اس سے ب ھی کم ہ و تو جو نماز و ہ پ ڑھ ر ہ ا ہے ادا ہے اور یہی حکم ہے اگر ان ک ے گر ہ ن ک ی مدت اس سے ز یادہ ہ و ل یکن انسان نماز نہ پ ڑھے یہ اں تک کہ گر ہ ن ختم ہ ون ے م یں ایک رکعت پڑھ ن ے ک ے برابر یا اس سے کم وقت باق ی ہ و ۔

1507 ۔ جب کب ھی زلزلہ ، بادلوں ک ی گرج، بجلی کی کڑ ک، اور اس ی جیسی چیزیں وقوع پذیر ہ وں تو اگر ان کا وقت وس یع ہ و تو نماز آ یات کو فوراً پڑھ نا ضرور ی نہیں ہے بصورت د یگر ضروری ہے ک ہ فوراً نماز آ یات پڑھے یعنی اتنی جلدی پڑھے ک ہ لوگوں ک ی نظروں میں تاخیر کرنا شمار نہ ہ و اور اگر تاخیر کرے تو احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ بعد م یں ادا اور قضا کی نیت کئے بغ یر پڑھے۔

1508 ۔ اگر کس ی شخص کو چاند یا سورت کو گرہ ن لگن ے کا پت ہ ن ہ چل ے اور ان ک ے گر ہ ن س ے با ہ ر آن ے ک ے بعد پت ہ چل ے ک ہ پور ے سورج یا پورے چاند کو گر ہ ن لگا ت ھ ا تو ضرور ی ہے ک ہ نماز آ یات کی قضا کرے ل یکن اگر اسے یہ پتہ چل ے ک ہ کچ ھ حص ے کو گر ہ ن لگا ت ھ ا تو ضرور ی ہے ک ہ نماز آ یات کی قضا کرے ل یکن اگر اسے یہ پتہ چل ے ک ہ کچ ھ حص ے کو گر ہ ن لگا ت ھ ا تو نماز آ یات کی قضا اس پر واجب نہیں ہے۔

1509 ۔ اگر کچ ھ لوگ یہ کہیں کہ چاند کو یا یہ کہ سورج کو گر ہ ن لگا ہے اور انسان کو ذات ی طور پر ان کے ک ہ ن ے س ے یقین یا اطمینان حاصل نہ ہ و اس لئ ے و ہ نماز آ یات نہ پ ڑھے اور بعد م یں پتہ چل ے ک ہ ان ہ وں ن ے ٹھیک کہ ا ت ھ ا تو اس صورت م یں جب کہ پور ے چاند کو یا پورے سورج کو گ رہ ن لگا ہ و ن ماز آیات پڑھے ل یکن اگر کچھ حص ے کو گر ہ ن لگا ہ و تو نماز آ یات کا پڑھ نا اس پر واجب ن ہیں ہے۔ اور یہی حکم اس صورت میں ہے جب ک ہ دو آدم ی جن کے عادل ہ ون ے ک ے بار ے م یں علم نہ ہ و یہ کہیں کہ چاند کو یا سورج کو گرہ ن لگا ہے اور بعد م یں معلوم ہ و ک ہ و ہ عادل تھے۔

1510 ۔ اگر انسان کو ما ہ ر ین فلکیات کے ک ہ ن ے پر جو علم ی قاعدے ک ی رو سے سورج کو اور چاند کو گر ہ ن لگن ے کا وقت جانت ے ہ وں اطم ینان ہ وجائ ے ک ہ سورج کو یا چاند کو گرہ ن لگا ہے تو ضرور ی ہے ک ہ نماز آ یات پڑھے اور اس ی طرح اگر وہ ک ہیں کہ سورج یا چاند کو فلاں وقت گرہ ن لگ ے گ ا اور اتنی دیر تک رہے گا اور انسان کو ان ک ے ک ہ ن ے س ے اطم ینان حاصل ہ وجائ ے تو ان ک ے ک ہ ن ے پر عمل کرنا ضرور ی ہے۔

1511 ۔ اگر کس ی شخص کو علم ہ وجائ ے ک ہ جو نماز آ یات اس نے پ ڑھی ہے و ہ باطل ت ھی تو ضروری ہے ک ہ دوبار ہ پ ڑھے اور اگر وقت گزر گ یا ہ و تو اس ک ی قضا بجالائے۔

1512 ۔ اگر یومیہ نماز کے وقت نماز آ یات بھی انسان پر واجب ہ و جائ ے اور اس ک ے پاس دونوں ک ے لئ ے وقت ہ و تو جو ب ھی پہ ل ے پ ڑھ ل ے کوئ ی حرج نہیں ہے اور اگر دونوں م یں سے کس ی ایک کا وقت تنگ ہ و تو پ ہ ل ے و ہ نماز پ ڑھے جس کا وقت تنگ ہ و اور اگر دونوں کا وقت تنگ ہ و تو ضرور ی ہے کہ پ ہ ل ے یومیہ نماز پڑھے۔

1513 ۔ اگر کس ی شخص کو یومیہ نماز پڑھ ت ے ہ وئ ے علم ہ و جائ ے ک ہ نماز آ یات کا وقت تنگ ہے اور یومیہ نماز کا وقت بھی تنگ ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ پ ہ ل ے یومیہ نماز کو تمام کرے اور بعد م یں نماز آیات پڑھے اور اگر یومیہ نماز کا وقت تنگ نہ ہ و تو اس ے تو ڑ د ے اور پ ہے نماز آ یات اور اس کے بعد یومیہ نماز بجالائے۔

1514 ۔ اگر کس ی شخص کو نماز آیات پڑھ ت ے ہ وئ ے علم ہ وجائ ے ک ہ یومیہ نماز کا وقت تنگ ہے تو ضرور ی ہے ک ہ نماز آ یات کو چھ و ڑ د ے اور یومیہ نماز پڑھ ن ے م یں مشغول ہ و جائ ے اور یومیہ نماز کو تمام کرنے ک ے بعد اس س ے پ ہ ل ے ک ہ کوئ ی ایسا کام کرے جو نماز کو باطل کرتا ہ و باق ی ماندہ نماز آیات وہیں سے پ ڑھے ج ہ اں س ے چ ھ و ڑی تھی۔

1515 ۔ جب عورت ح یض یا نفاس کی حالت میں ہ و اور سورج یا چاند کو گرہ ن لگ جائ ے یا زلزلہ آجائ ے تو اس پر نماز آ یات واجب نہیں ہے اور ن ہ ہی اس کی قضا ہے۔

نماز کی آیات پڑھ ن ے کا طر یقہ

1516 ۔ نماز آ یات کی دو رکعتیں ہیں اور ہ ر رکعت م یں پانچ رکوع ہیں۔ اس ک ے پ ڑھ ن ے کا طر یقہ یہ ہے ک ہ ن یت کرنے ک ے بعد انسان تکب یر کہے اور ا یک دفعہ الحمد اور ا یک پورا سورہ پ ڑھے اور رکوع م یں جائے اور پ ھ ر رکوع س ے سر ا ٹھ ائ ے پ ھ ر دوبار ہ ا یک دفعہ الحمد اور ا یک سورہ پ ڑھے اور پھ ر رکوع م یں جائے۔ اس عمل کو پانچ دفع ہ انجام د ے اور پانچو یں رکوع سے ق یام کی حالت میں آنے ک ے بعد دو سجد ے بجالائ ے اور پ ھ ر ا ٹھ ک ھڑ ا ہ و اور پ ہ ل ی رکعت کی طرح دوسری رکعت بجالائے اور تشہ د اور سلام پ ڑھ کر نماز تمام کر ے۔

1517 ۔ نماز آ یات میں یہ بھی ممکن یہ کہ انسان ن یت کرنے اور تکب یر اور الحمد پڑھ ن ے ک ے بعد ا یک سورے ک ی آیتوں کے پانچ حص ے کر ے اور ا یک آیت یا اس سے کچ ھ ز یادہ پڑھے اور بلک ہ ا یک آیت سے کم ب ھی پڑھ سکتا ہے ل یکن احتیاط کی بنا پر ضروری ہے ک ہ مکمل جمل ہ ہ و اور اس ک ے ب عد رکوع میں جائے اور پ ھ ر ک ھڑ ا ہ و جائ ے اور الحمد پ ڑھے بغ یر اسی سورہ کا دوسرا حص ہ پ ڑھے اور رکوع م یں جائے اور اس ی طرح اس عمل کو دہ راتا ر ہے حت ی کہ پانچو یں رکوع سے پ ہ ل ے سور ے کو ختم کرد ے مثلاً سور ہ فلق م یں پہ ل ے بِسمِ الل ہ الرَّحمٰنِ الرَّحِ یمِ ۔ قُل اَعُوذُ بِرَ بِّ الفَلَقِ ۔ پ ڑھے اور رکوع م یں جائے اس ک ے بعد ک ھڑ ا ہ و اور پ ڑھے مِن شَرَّ مَاخَلَقَ ۔ اور دوبار ہ رکوع م یں جائے اور رکوع ک ے بعد ک ھڑ ا ہ و اور پ ڑھے۔ وَمِن شَرِّغَاسِقٍ اِذَا وَقَبَ ۔ پ ھ ر رکوع م یں جائے اور پھ ر ک ھڑ ا ہ و اور پ ڑھے ومِن شِرّالنَّفّٰثٰتِ فِ ی العُقَدِ اور رکوع میں چلا جائے اور پ ھ ر ک ھڑ ا ہ و جائ ے اور پ ڑھے وَمِن شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ ۔ اور اس ک ے بعد پانچو یں رکوع میں جائے اور (رکوع س ے ) ک ھڑ ا ہ ون ے ک ے بعد دو سجد ے کر ے اور دوسر ی رکعت بھی پہ ل ی رکعت کی طرح بجالائے اور اس ک ے دوسر ے سجد ے ک ے بعد تش ہ د اور سلام پ ڑھے۔ اور یہ بھی جائز ہے ک ہ سور ے کو پانچ س ے کم حصوں م یں تقسیم کرے ل یکن جس وقت بھی سورہ ختم کر ے لازم ہے ک ہ بعد وال ے رکوع س ے پ ہ ل ے الحمد پ ڑھے۔

1518 ۔ اگر کوئ ی شخص نماز آیات کی ایک رکعت میں پانچ دفعہ الحمد ا ور سورہ پ ڑھے اور دوسر ی رکعت میں ایک دفعہ الحمد پ ڑھے اور سور ے کو پانچ حصوں م یں تقسیم کر دے تو کوئ ی حرج نہیں ہے۔

1519 ۔ جو چ یزیں یومیہ نماز میں واجب اور مستحب ہیں البتہ اگر نماز آ یات جماعت کے سات ھ ہ و ر ہی ہ و تو اذان اور اقامت ک ی بجائے ت ین دفعہ بطور رَجَاء "اَلصَّلوٰ ۃ" کہ ا جائ ے ل یکن اگر یہ نماز جماعت کے سات ھ ن ہ پ ڑھی جارہی ہ و تو کچ ھ ک ہ ن ے ک ی ضرورت نہیں ۔

1520 ۔ نماز آ یات پڑھ ن ے وال ے ک ے لئ ے مستحب ہے ک ہ رکوع س ے پ ہ ل ے اور اس ک ے بعد تکب یر کہے اور پانچو یں اور دسویں رکوع کے بعد تکب یر سے پ ہ ل ے "سَمَعِ اللہ لِمَن حَمِدَ ہ " ب ھی کہے۔

1521 ۔ دوسر ے ، چوت ھے ، چ ھٹے ، آ ٹھ و یں اور دسویں رکوع سے پ ہ ل ے قنوت پ ڑھ نا مستحب ہے اور اگر قنوت صرف دسو یں رکوع سے پ ہ ل ے پ ڑھ ل یا جائے تب ب ھی کافی ہے۔

1522 ۔ اگر کوئ ی شخص نماز آیات میں شک کرے ک ہ کتن ی رکعتیں پڑھی ہیں اور کسی نتیجے پر نہ پ ہ نچ سک ے تو اس ک ی نماز باطل ہے۔

1523 ۔ اگر (کوئ ی شخص جو نماز آیات پڑھ ر ہ ا ہ و) شک کر ے ک ہ و ہ پ ہ ل ی رکعت کے آخر ی رکوع میں ہے یا دوسری رکعت کے پ ہ ل ے رکوع م یں اور کسی نتیجے پر نہ پ ہ نچ سک ے تو اس ک ی نماز باطل ہے ل یکن اگر مثال کے طور پر شک کر ے ک ہ چار رکوع بجا لایا ہے یا پانچ اور اس کا یہ شک سجدے م یں جانے س ے پ ہ ل ے ہ و تو جس رکوع ک ے بار ے م یں اسے شک ہ و ک ہ بجالا یا ہے یا نہیں اسے ادا کرنا ضرور ی ہے ل یکن اگر سجدے ک ے لئ ے ج ھ ک گ یا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اپن ے شک ک ی پروانہ کر ے۔

1524 ۔ نماز آ یات کا ہ ر رکوع رکن ہے اور اگر ان م یں عمداً کمی یا بیشی ہ و جائ ے تو نماز باطل ہے۔ اور یہی حکم ہے اگر س ہ واً کم ی ہ و یا احتیاط کی بنا پر زیادہ ہ و ۔

عید فطر اور عید قربان کی نماز

1525 ۔ امام عصر عل یہ السلام کے زمان ہ حضور م یں عید فطر و عید قربان کی نمازیں واجب ہیں اور ان کا جماعت کے سات ھ پ ڑھ نا ضرور ی ہے ل یکن ہ مار ے زمان ے م یں جب کہ امام عصر عل یہ السلام عَیبَت کبری میں ہیں یہ نمازیں مستحب ہیں اور باجماعت یا فرادی دونوں طرح پڑھی جاسکتی ہیں۔

1526 ۔ نماز ع ید فطر و قربان کا وقت عید کے دن طلوع آفتاب س ے ظ ہ ر تک ہے۔

1527 ۔ ع ید قربان کی نماز سورج چڑھ آن ے ک ے بعد پ ڑھ نا مستحب ہے اور ع ید فطر میں مستحب ہے ک ہ سورج چ ڑھ آن ے ک ے بعد افطار ک یا جائے ، فطر ہ د یا جائے اور بعد م یں دو گانہ ع ید ادا کیا جائے۔

1528 ۔ ع ید فطر و قربان کی نماز دو رکعت ہے جس ک ی پہ ل ی رکعت میں الحمد اور سورہ پ ڑھ ن ے ک ے بعد ب ہ تر یہ ہے ک ہ پانچ تکب یریں کہے اور ہ ر دو تکب یر کے درم یان ایک قنوت پڑھے اور پانچو یں تکبیر کے بعد ا یک اور تکبیر کہے اور رکوع م یں چلاجائے اور پ ھ ر دو سجد ے بجالائ ے اور ا ٹھ کھڑ ا ہ و اور دوسر ی رکعت چار تکبیریں کہے اور ہ ر دو تکب یر کے درم یان قنوت پڑھے اور چوت ھی تکبیر کے بعد ا یک اور تکبیر کہہ کر رکوع م یں چلاجائے اور رکوع ک ے بعد دو سجد ے کر ے اور تش ہ د پ ڑھے اور چوت ھی تکبیر کے بعد ا یک اور تکبیر کہہ کر رکوع م یں چلا جائے اور رکوع ک ے بعد دو سجدے کر ے اور تش ہ د پ ڑھے اور سلام ک ہہ کرنماز کو تمام کر د ے۔

1529 ۔ ع ید فطر و قربان کی نماز کے قنوت م یں جو دعا اور ذکر کر بھی پڑھی جائے۔

"اَللّٰھ ُمَّ اَ ھ لَ الِکبرِ یَآءِ وَالعَظَمَۃ ِ وَ اَھ لَ الجُودِ وَالجَبَرُوتِ وَ اَ ھ لَ العَفوِ وَالرَّحمَ ہ وَ اَ ھ لَ التَّقوٰ ی وَ المَغِفَرۃ ِ اَسئَلُکَ بِحَقِّ ھ ٰذَا ال یَومِ الَّذِی جَعَلتَہ لِلمُسلِمِ ینَ عِیداً وَّلِمُحَمَّدٍ صَلَّی اللہ عَلَ یہ وَاٰلِہ ذُخر ًا وَّ شَرَفاً وَّ کَرَامَۃ ً وَّ مَزِیدًا اَن تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍوَّ اٰلِ مُحَمَّدٍ وَّ اَن تُدخِلنِی فِی کُلِّ خَیرٍ اَدخَلتَ فِیہ مُحَمَّدًا وَّ اٰلَ مُحَمَّدٍ وَّ اَن تُخرِجَنیِ مِن کُلِّ سُوٓءٍ اَخرَجتَ مِنہ مُحَمَّدًا وَّ اٰلَ مُحَمَّدٍ صَلَوَات ُکَ عَلَیہ وَ عَلَیھ ِم اَللّٰھ ُمَّ اِنِّ یٓ اَساَلُکَ خَیرَ مَا سَئَلکَ بِہ عِبَادَکَ الصَّالِحُونَ وَاَعُوذُبِکَ مِمَّا استَعَاذَ مِن ہ عِبَادُکَ المُخلِصُونَ" ۔

1530 ۔ امام عصر عل یہ السلام کے زمان ہ غ یبت میں اگر نماز عید فطر و قربان جماعت سے پ ڑھی جائے تو احت یاط لازم یہ ہے ک ہ اس ک ے بعد دو خطب ے پ ڑھے جائ یں اور بہ تر یہ ہے ک ہ ع ید فطر کے خطب ے م یں فطرے ک ے احکام ب یان ہ وں اور ع ید قربان کے خطب ے م یں قربانی کے احکام ب یان کئے جا ئیں۔

1531 ۔ ع ید کی نماز کے لئ ے کوئ ی سورہ مخصو ص نہیں ہے ل یکن بہ تر ہے ک ہ پ ہ ل ی رکعت میں (الحمد کے بع) سور ہ شمس ( 91 واں سورہ ) پ ڑھ ا جائ ے اور دوسر ی رکعت میں (الحمد کے بعد) سور ہ غاش یہ ( 88 واں سورہ ) پ ڑھ ا جائ ے یا پہ ل ی رکعت میں سورہ اعل ی ( 87 واں سورہ ) اور دوسر ی رکعت میں سورہ شمس پڑھ ا جائ ے۔

1532 ۔ نماز ع ید کھ ل ے م یدان میں پڑھ نا مستحب ہے مک ہ مکرم ہ م یں مستحب ہے ک ہ مسجد الحرام م یں پڑھی جائے۔

1533 ۔ مستحب ہے ک ہ نماز ع ید کے لئ ے پ یدل اور پا برہ ن ہ اور باوقار طور پر جائ یں اور نماز سے پ ہ ل ے غسل کر یں اور سفید عمامہ سر پر باند ھیں۔

1534 ۔ مستحب ہے ک ہ نماز ع ید میں زمین پر سجدہ ک یا جائے اور تکب یریں کہ ت ے وقت ہ ات ھ وں کو بلند ک یا جائے اور جو شخص نماز ع ید پڑھ ر ہ ا ہ و خوا ہ و ہ امام جماعت ہ و یافرادی نماز پڑھ ر ہ ا ہ و نماز بلند آواز س ے پ ڑھے۔

1535 ۔ مستحب ہے ک ہ ع ید فطر کی رات کی مغرب و عشا نماز کے بعد اور ع ید فطر کے دن نماز صبح ک ے بعد اور نماز ع ید فطر کے بعد یہ تکبیریں کہی جائیں۔

" اَللہ اَکبَرُ ۔ اَلل ہ اَکبَرُ، لآَ اِلٰ ہ اِلاَّ الل ہ وَالل ہ اَکبَرُ، اَلل ہ اَکبَرُ وَلِلّٰ ہ الَحمدُ، اَلل ہ اَکبرُ عَلٰ ی مَاھ َدَانَا" ۔

1536 ۔ ع ید قربان میں دس نمازوں کے بعد جن م یں سے پ ہ ل ی نماز عید کے دن ک ی نماز ظہ ر ہے اور آخر ی بارہ و یں تاریخ کی نماز صبح ہے ان تکب یرات کا پڑھ نا مستحب ہے جن کا ذکر سابق ہ مسئل ہ م یں ہ وچکا ہے اور ان ک ے بعد ۔ اَلل ہ اَکبَرُ عَلٰ ی مَاَرَزَقَنَا مِن بَہیمَۃ ِ الاَنعَامِ وَالحَمدُ لِلّٰہ عَل یٰ مَآ اَبلاَنَا" پڑھنا بھی مستحب ہے ل یکن اگر عید قربان کے موقع پر انسان من ی میں ہ و تو مستحب ہے ک ہ یہ تکبیریں پندرہ نمازوں ک ے بعد پ ڑھے جن م یں سے پ ہ ل ی نماز عید کے دن نماز ظ ہ ر ہے اور آخر ی تیرہ و یں ذی الحجہ ک ی نماز صبح ہے۔

1537 ۔ نماز ع ید میں بھی دوسری نمازوں کی طرح مقتدی کو چاہ ئ ے ک ہ الحمد اور سور ہ ک ے علاو ہ نماز ک ے اذکار خود پ ڑھے۔

1539 ۔ اگر مقتد ی اس وقت پہ نچ ے جب امام نماز ک ی کچھ تکب یریں کہہ چکا ہ و تو امام ک ے رکوع م یں جانے ک ے بعد ضرور ی ہے جتن ی تکبیریں اور قنوت اس نے امام ک ے سات ھ ن ہیں پڑھی انہیں پڑھے اور اگر ہ ر قنوت م یں ایک دفعہ "سُبحاَنَ الل ہ " یا ایک دفعہ "اَلحَمدُلِلّٰ ہ " ک ہہ د ے تو ک افی ہے۔

1540 ۔ اگر کوئ ی شخص نماز عید میں اس وقت پہ نچ ے جب امام رکوع م یں ہ و تو و ہ ن یت کرکے اور نماز ک ی پہ ل ی تکبیر کہہ کر رکوع م یں جاسکتا ہے۔

1541 ۔ اگر کوئ ی شخص نماز عید میں ایک سجدہ ب ھ ول جائ ے تو ضرو ری ہے ک ہ نماز ک ے بعد اس ے بجا لائ ے۔ اور اس ی طرح اگر کوئی ایسا فعل نماز عید میں سر زد ہ و جس ک ے لئ ے یومیہ نماز میں سجدہ س ہ و لازم ہے تو نماز ع ید پڑھ ن ے وال ے ک ے لئ ے ضرور ی ہے ک ہ دو سجد ہ س ہ و بجالائ ے۔

نماز کے لئ ے اج یر بنانا (یعنی اجرت دے کر نماز پ ڑھ وانا)

1542 ۔ انسان ک ے مرن ے ک ے بعد ان نمازوں اور دوسر ی عبادتوں کے لئ ے جو و ہ زندگ ی میں نہ بجالا یا ہ و کس ی دوسرے شخص کو اج یر بنایا جاسکتا ہے یعنی وہ نماز یں اسے اجرت د ے کر پ ڑھ وائ ی جاسکتی ہیں اور اگر کوئی شخص بغیر اجرت لئے ان نمازوں اور دوسر ی عبادتوں کو بجالائے تب ب ھی صحیح ہے۔

1543 ۔ انسان بعض مستحب کاموں مثلاً حج و عمر ے اور روض ہ رسول (صل ی اللہ عل یہ وآلہ ) یا قُبورِائمہ عل یہ م السلام کی زیارت کے لئ ے زند ہ اشخاص ک ی طرف سے اج یر بن سکتا ہے اور یہ بھی کر سکتا ہے۔ ک ہ مستحب کام انجام د ے کر اس کا ثواب مرد ہ یا زندہ اشخاص کو ہ د یہ کر دے۔

1544 ۔ جو شخص م یت کی قضا نماز کے لئ ے اج یر بنے اس ک ے لئ ے ضرور ی ہے ک ہ یا تو مجتہ د ہ و یا نماز تقلید کے مطابق صح یح طریقے پر ادا کرے یا احتیاط پر عمل کرے بشرط یکہ مَوَارِدِ احتیاط کو پوری طرح جانتا ہ و ۔

1545 ۔ ضرور ی ہے ک ہ اج یر نیت کرتے وقت م یت کو معین کرے او ر ضروری نہیں کہ م یت کا نام جانتا ہ و بلک ہ اگر ن یت کرے ک ہ م یں یہ نماز اس شخص کے لئ ے پ ڑھ ر ہ ا ہ وں جس ک ے لئ ے م یں اجیر ہ وا ہ وں تو کاف ی ہے۔

1546 ۔ ضرور ی ہے ک ہ اج یر جو عمل بجالائے اس ک ے لئ ے ن یت کے ک ہ جو کچ ھ م یت کے ذم ے ہے و ہ بجا لا ر ہ ا ہ وں اور اگر اج یر کوئی عمل انجام دے اور اس کا ثواب م یت کو ہ د یہ کر دے تو تو یہ کافی نہیں ہے۔

1547 ۔ اج یر ایسے شخص کو مقرر کرنا ضروری ہے جس ک ے بار ے م یں اطمینان ہ و ک ہ و ہ عمل کو بجالائ ے گا ۔

1548 ۔ جس شخص کو م یت کی نمازوں کے لئ ے اج یر بنایا جائے اگر اس ک ے بار ے م یں پتہ چل ے ک ہ و ہ عمل کو بجا نہیں لایا باطل طور پر بجا لایا ہے تو دوبار ہ (کس ی دوسرے شخص کو) اج یر مقرر کرنا ضروری ہے۔

1549 ۔ جب کوئ ی شخص شک کرے ک ہ اج یر نے عمل انجام د یا ہے یا نہیں اگرچہ و ہ ک ہے ک ہ م یں نے انجام د ے د یا ہے ل یکن اس کی بات پر اطمینان نہ ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ دوبار ہ اج یر مقرر کرے۔ اور اگر شک کر ے ک ہ اس ن ے صح یح طور پر انجام دیا ہے یا نہیں تو اسے صح یح سمجھ سکتا ہے۔

1550 ۔ جو شخص کوئ ی عذر رکھ تا ہ و مثلاً ت یمم کرکے یا بیٹھ کر نماز پڑھ تا ہ و اس ے احت یاط کی بنا پر میت کی نمازوں کے لئ ے اج یر بالکل مقرر نہ ک یا جائے اگرچ ہ م یت کی نمازیں بھی اسی طرح قضا ہ وئ ی ہ وں ۔

1551 ۔ مرد عورت ک ی طرف سے اج یر بن سکتا ہے اور عورت مرد ک ی طرف سے اج یر بن سکتی ہے اور ج ہ اں تک نماز بلند آواز س ے پ ڑھ ن ے کا سوال ہے ضرور ی ہے ک ہ اج یر اپنے وظ یفے کے مطابق عمل کر ے۔

1552 ۔ م یت کی قضا نمازوں میں ترتیب واجب نہیں ہے سوائ ے ان نمازوں ک ے جن ک ی ادا میں ترتیب ہے مثلا ا یک دن کی نماز ظہ ر و عصر یا مغرب و عشا جیسا کہ پ ہ ل ے ذکر ہ و چکا ہے۔

1553 ۔ اگر اج یر کے سات ھ ط ے ک یا جائے ک ہ عمل کو ا یک مخصوص طریقے سے انجام د ے گا تو ضرور ی ہے ک ہ اس عمل کو اس ی طریقے سے انجام د ے اور اگر کچ ھ ط ے نہ ہ وا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ و ہ عمل اپن ے وظ یفے کے مطابق انجام د ے اور اح یتاط مستحب یہ ہے ک ہ اپن ے وظ یفے میں سے جوب ھی احتیاط کے زیادہ قریب ہ و اس پر عمل کر ے مثلاً اگر م یت کا وظیفہ تسبیحات اربعہ ت ین دفعہ پ ڑھ نا ت ھ ا اور اس ک ی اپنی تکلیف ایک دفعہ پ ڑھ نا ہ و تو ت ین دفعہ پ ڑھے۔

1554 ۔ اگر اج یر کے سات ھ یہ طے ن ہ ک یا جائے ک ہ نماز ک ے مستحبات کس مقدار م یں پڑھے گا تو ضرور ی ہے ک ہ عموماً جتن ے مستحبات پ ڑھے جات ے ہیں انہیں بجالائے۔

1555 ۔ اگر انسان م یت کی قضا نمازوں کے لئ ے کئ ی اشخاص کو اجیر مقرر کرے تو جو کچ ھ مسئل ہ 1552 بتایا گیا ہے اس ک ی بنا پر ضروری نہیں کہ و ہ ہ ر اج یر کے لئ ے وقت مع ین کرے۔

1556 ۔ اگر کوئ ی شخص اجیر بنے ک ہ مثال ک ے طور پر ا یک سال میں میت کی نمازیں پڑھ د ے گا اور سال ختم ہ ون ے س ے پ ہ ل ے مرجائ ے تو ان نمازوں ک ے لئ ے جن ک ے بار ے م یں علم ہ و ک ہ و ہ بجا ن ہیں لایا کسی اور شخص کو اجیر مقرر کیا جائے اور جن نمازوں ک ے بار ے م یں احتمال ہ و ک ہ و ہ ان ہیں نہیں بجالایا احتیاط واجب کی بنا پر ان کے لئ ے ب ھی اجیر مقررکیا جائے۔

1557 ۔ جس شخص کو م یت کی قضا نمازوں کے لئ ے اج یر مقرر کیا ہ و اور اس ن ے ان سب نمازوں ک ی اجرت بھی وصول کر لی ہ و اگر و ہ سار ی نمازیں پڑھ ن ے س ے پ ہ ل ے مرجائ ے تو اگر اس ک ے سات ھ یہ طے ک یا گیا ہ و ک ہ سار ی نمازیں وہ خود ہی پڑھے گا تو اجرت د ینے والے باق ی نمازوں کی طے شد ہ اج رت واپس لے سکت ے ہیں یا اجارہ کو فسخ کر سکت ے ہیں اور اس کی اجرات المثل دے سکت ے ہیں۔ اور اگر یہ طے ن ہ ک یا گیا ہ و ک ہ سار ی نمازیں اجیر خود پڑھے گا تو ضرور ی ہے ک ہ اج یر کے ورثاء اس ک ے مال س ے باق یماندہ نمازوں کے لئ ے کس ی کو اجیر بنائیں لیکن اگر اس نے کوئ ی مال نہ چ ھوڑ ا ہ و تو اس ک ے ورثاء پر کچ ھ ب ھی واجب نہیں ہے۔

1558 ۔ اگر اج یر میت کی سب قضا نمازیں پڑھ ن ے س ے پ ہ ل ے مرجائ ے اور اس ک ے اپن ے ذم ے ب ھی قضا نمازیں ہ وں تو مسئل ہ سابق ہ م یں جو طریقہ بتایا گیا ہے اس پر عمل کرن ے ک ے بعد اگر فوت شد ہ اج یر کے مال س ے کچ ھ بچ ے اور اس صورت م یں جب کہ اس ن ے وص یت کی ہ و اور اس ک ے ورثاء ب ھی اجازت دیں تو اس کی سب نمازوں کے لئ ے اج یر مقرر کیاجاسکتا ہے اور اگر ورثاء اجازت ن ہ د یں تو مال کا تیسرا حصہ اس ک ی نمازوں پر صرف کیا جاسکتا ہے۔