روزے کے احکام
(شریعت اسلام میں) روزہ س ے مراد ہے خداوند عالم ک ی رضا کے لئ ے انسان اذان صبح س ے مغرب تک نوچ یزوں سے جو بعد م یں بیان کی جائیں گی پرہیز کرے۔
نیت
1559 ۔ انسان ک ے لئ ے روز ے ک ی نیت دل سے گزارنا یا مثلاً یہ کہ نا ک ہ "م یں کل روزہ رک ھ وں گا" ضرور ی نہیں بلکہ اس کا اراد ہ کرنا کاف ی ہے ک ہ و ہ الل ہ تعال ی کی رضا کے لئ ے اذان صبح س ے مغرب تک کوئ ی ایسا کام نہیں کرے گا جس س ے روز ہ باطل ہ وتا ہ و اور یقین حاصل کرنے ک ے لئ ے اس تمام وقت میں وہ روز ے س ے ر ہ ا ہے ضرور ی ہے ک ہ کچ ھ د یر اذان صبح سے پ ہ ل ے اور کچ ھ د یر مغرب کے بعد ب ھی ایسے کام کرنے س ے پر ہیز کرے جن س ے روز ہ باطل ہ و جاتا ہے۔
1560 ۔ انسان ما ہ رمضان المبارک ک ی ہ ر رات کو اس س ے اگل ے دن ک ے روز ے ک ی نیت کر سکتا ہے۔ اور ب ہ تر یہ ہے ک ہ اس م ہینے کی پہ ل ی رات کو ہی سارے م ہینے کے روزوں ک ی نیت کرے۔
1561 ۔ و ہ شخص جس کا روز ہ رک ھ ن ے کا اراد ہ ہ و اس ک ے لئ ے ما ہ رمضان م یں روزے ک ی نیت کا آخری وقت اذان صبح سے پ ہ ل ے ہے۔ یعنی اذان صبح سے پ ہ ل ے روز ے ک ی نیت ضروری ہے اگرچ ہ ن یند یا ایسی ہی کسی وجہ س ے اپ نے اراد ے ک ی طرف متوجہ ن ہ ہ و ۔
1562 ۔ جس شخص ن ے ا یسا کوئی کام نہ ک یا ہ و جو روز ے کو باطل کر ے تو و ہ جس وقت ب ھی دن میں مستحب روزے ک ی نیت کرلے اگرچ ہ مغرب ہ ون ے م یں کم وقت ہی رہ گ یا ہ و، اس کا روز ہ صح یح ہے۔
1563 ۔ جو شخص ما ہ رمضان المبارک ک ے روزوں اور اس ی طرح واجب روزوں میں جن کے دن مع ین ہیں روزے ک ی نیت کئے بغ یر اذان صبح سے پ ہ ل ے سوجائ ے اگر و ہ ظ ہ ر س ے پ ہ ل ے ب یدار ہ و جائ ے اور روز ے ک ی نیت کرے تو اس کا روز ہ صح یح ہے اور اگر و ہ ظ ہ ر ک ے بعد ب یدار ہ و تو احت یاط کی بناپر ضروری ہے ک ہ قربت مطلق ہ ک ی نیت نہ کر ے اور اس دن ک ے روز ے ک ی قضا بھی بجالائے۔
1564 ۔ اگر کوئ ی شخص ماہ رمضان المبارک ک ے روز ے ک ے علاو ہ کوئ ی دوسرا روزہ رک ھ نا چا ہے تو ضرور ی ہے ک ہ اس روز ے کو مع ین کرے مثلاً ن یت کرے ک ہ م یں قضاکا یا کفار کا روزہ رک ھ ر ہ ا ہ وں ل یکن ماہ رمضان المبارک م یں یہ نیت کرنا ضروری نہیں کہ م یں ماہ رمضان ک ا روزہ ک ھ ر ہ ا ہ وں بلکہ اگر کسی کو علم نہ ہ و یا بھ ول جائ ے ک ہ ما ہ رمضان ہے اور کس ی دوسرے روز ے ک ی نیت کرے تب ب ھی وہ روز ہ ما ہ رمضان کا روز ہ شمار ہ وگا ۔
1565 ۔ اگر کوئ ی شخص جانتا ہ و ک ہ رمضان کا م ہینہ ہے اور جان بوج ھ کر ما ہ رمضان ک ے روز ے ک ے علاو ہ کس ی دوسرے روز ے ک ی نیت کرے تو و ہ روز ہ جس ک ی اس نے ن یت کی ہے و ہ روز ہ شمار ن ہیں ہ وگا اور اس ی طرح ماہ رمضان کا روز ہ ب ھی شمار نہیں ہ وگا اگر و ہ ن یت قصد قربت کے مناف ی ہ و ب لکہ اگر منافی نہ ہ و تب ب ھی احتیاط کی بنا پر وہ روز ہ ما ہ رمضان کا روز ہ شمار ن ہیں ہ وگا ۔
1566 ۔ مثال ک ے طور پر اگ ر کوئی شخص ماہ رمضان المبارک ک ے پ ہ ل ے روز ے ک ی نیت کرے ل یکن بعد میں معلوم ہ وک ہ یہ دوسرا یا تیسرا روزہ ت ھ ا تو اس کا روز ہ صح یح ہے۔
1567 ۔ اگر کوئ ی شخص اذان صبح سے پ ہ ل ے روز ے ک ی نیت کرنے ک ے بعد ب ے ہ وش ہ وجائ ے اور پ ھ ر اس ے دن م یں کسی وقت ہ وش آجائ ے تو احت یاط واجب کی بنا پر ضروری ہے ک ہ اس دن کا روز ہ تمام کر ے اور اگر تمام ن ہ کرسک ے تو اس ک ی قضا بجالائے۔
1568 ۔ اگر کوئ ی شخص اذان صبح سے پ ہ ل ے روز ے ک ی نیت کرے اور پ ھ ر ب ے حواس ہ و جائ ے اور پ ھ ر اس ے دن م یں کسی وقت ہ وش آجائ ے تو احت یاط واجب یہ ہے ک ہ اس دن کا روز ہ تمام کر ے اور اس ک ی قضا بھی بجالائے۔
1569 ۔ اگر کوئ ی شخص اذان صبح سے پ ہ ل ے روز ے ک ی نیت کرے اور سوجائ ے اور مغرب ک ے بعد ب یدار ہ و تو اس کا روز ہ صبح ہے۔
1570 ۔ اگر کس ی شخص کو علم نہ ہ و یا بھ ول جائ ے ک ہ ما ہ رمضان ہے اور ظ ہ ر س ے پ ہ ل ے اس امر ک ی جانب متوجہ ہ و اور اس دوران کوئ ی ایسا کام کر چکا ہ و جو روز ے کو باطل کرتا ہے تو اس کا روز ہ باطل ہ وگا ل یکن ضروری ہے ک ہ مغرب تک کوئ ی ایسا کام نہ کر ے جو روز ے کو باطل کرتا ہ و ا ور ماہ رمضان ک ے بعد روز ے ک ی قضا بھی کرے۔ اور اگر ظ ہ ر ک ے بعد متوج ہ ہ و ک ہ رمضان کا م ہینہ ہے تو احت یاط کی بنا پر یہی حکم ہے اور اگ ر ظہ ر س ے پ ہ ل ے متوج ہ ہ و اور کوئ ی ایسا کام بھی نہ ک یا ہ و جو روز ے کو باطل کرتا ہ و تو اس کا روز ہ صح یح ہے۔
1571 ۔ اگر ما ہ رمضان م یں بچہ اذان صبح س ے پ ہ ل ے بالغ ہ و جائ ے تو ضرور ی ہے ک ہ روز ہ رک ھے اور اگر اذان صبح ک ے بعد بالغ ہ و تو اس کا روز ہ اس پر واجب ن ہیں ہے۔ ل یکن اگر مستحب روزہ رک ھ ن ے کا اراد ہ کر ل یا ہ و تو اس صورت م یں احتیاط کی بنا پر اس دن کے روز ے کو پورا کرنا ضرور ی ہے۔
1572 ۔ جو شخص م یت کے روز ے رک ھ ن ے ک ے لئ ے اج یر بنا ہ و یا اس کے ذم ے کفار ے کا روز ے ہ وں اگر و ہ مستحب روز ے رک ھے تو کوئ ی حرج نہیں لیکن اگر قضا روزے کس ی کے ذمے ہ وں تو و ہ مستحب روز ہ ن ہیں رکھ سکتا اور اگر ب ھ ول کر مستحب روز ہ رک ھ ل ے تو اس صورت م یں اگر اسے ظ ہ ر س ے پ ہ ل ے یاد آ جائے تو اس کا مستحب روز ہ کالعدم ہ و جاتا ہے اور و ہ اپن ی نیت واجب روزے ک ی جانب موڑ سکتا ہے۔ اور اگر و ہ ظ ہ ر ک ے بعد متوج ہ ہ و تو احت یاط کی بنا پر اس کا روزہ باطل ہے اور اگر اس ے مغرب ک ے بعد یاد آئے تو اس ک ے روز ے کا صح یح ہ ونا اشکال س ے خال ی نہیں۔
1573 ۔ اگر ما ہ رمضان ک ے روز ے ک ے علاو ہ کوئ ی دوسرا مخصوص روزہ انسان پر واجب ہ و مثلاً اس ن ے منت مان ی ہ و ک ہ ا یک مقررہ دن کو روز ہ رک ھے گا اور جان بوج ھ کر اذان صبح ت ک نیت نہ کر ے تو اس کا روز ہ باطل ہے اور اگر اس ے معلوم ن ہ ہ و ک ہ اس دن کا روز ہ اس پر واجب ہے یا بھ ول ج ائے اور ظہ ر س ے پ ہ ل ے اس ے یاد آئے تو اگر اس ن ے کوئ ی ایسا کام نہ ک یا ہ و جو روز ے کو باطل کرتا ہ و اور روز ے ک ی نیت کرلے تو اس کا روز ہ صح یح ہے اور اگر ظ ہ ر ک ے بعد اس ے یاد آئے تو ما ہ رمضان ک ے روز ے م یں جس احیتاط کا ذکر کیا گیا ہے اس کا خ یال رکھے۔
1574 ۔ اگر کوئ ی شخص کسی غیر مُعَیَّن واجب روزے ک ے لئ ے مثلاً روز ہ کفار ہ ک ے لئ ے ط ہ ر ک ے نزد یک تک عمداً نیت نہ کر ے تو کوئ ی حرج نہیں بلکہ اگر ن یت سے پ ہ ل ے مص مم ارادہ رک ھ تا ہ و ک ہ روز ہ ن ہیں رکھے گا یا مذبذب ہ و ک ہ روز ہ رک ھے یا نہ رک ھے تو اگر اس ن ے کوئ ی ایسا کام نہ ک یا ہ و جو روز ے کو باطل کرتا ہ و اور ظ ہ ر س ے پ ہ ل ے روز ے ک ی نیت کرلے تو اس کا روز ہ صح یح ہے۔
1575 ۔ اگر کوئ ی کافر ماہ رمضان م یں ظہ ر س ے پ ہ ل ے مسلمان ہ و جائ ے اور اذان صبح سے اس وقت تک کوئ ی ایسا کام نہ ک یا ہ و جو روز ے کو باطل کرتا ہ و تو احت یاط واجب کی بنا پر ضروری ہے ک ہ روز ے ک ی نیت کرے اور روز ے کو تمام کر ے اور اگر اس دن کا روز ہ ن ہ رک ھے تو اس ک ی قضا بجالائے۔
1576 ۔ اگر کوئ ی بیمار شخص ماہ رمضان ک ے کس ی دن میں ظہ ر س ے پ ہ ل ے تندرست ہ و جائ ے اور اس ن ے اس وقت تک کوئ ی ایسا کام نہ ک یا ہ و جو روز ے کو باطل کرتا ہ و تو ن یت کرکے اس دن کا روز ہ رک ھ نا ضرور ی ہے اور اگر ظ ہ ر ک ے بعد تندرست ہ و تو اس دن کا روز ہ اس پر واجب ن ہیں ہے۔
1577 ۔ جس دن ک ے بار ے م یں انسان کو شک ہ و ک ہ شعبان ک ی آخری تاریخ ہے یا رمضان کی پہ ل ی تاریخ، اس دن کا روزہ رک ھ نا اس پر واجب ن ہیں ہے اور اگر روز ہ رک ھ نا چا ہے تو رمضان المبارک ک ے روز ے ک ی نیت نہیں کر سکتا لیکن نیت کرے ک ہ اگر رمضان ہے تو رمضان کا روز ہ ہے اور اگر ر مضان نہیں ہے تو قضا روز ہ یا اسی جیسا کوئی اور روزہ ہے تو بع ید نہیں کہ اس کا روز ہ صح یح ہ و ل یکن بہ تر یہ ہے ک ہ قضا روز ے وغ یرہ کی نیت کرے اور اگر بعد م یں پتہ چل ے ک ہ ما ہ رمضان ت ھ ا تو رمضان کا روز ہ شمار ہ وگا ل یکن اگر نیت صرف روزے ک ی کرے اور بعد م یں معلوم ہ و ک ہ ر مضان تھ ا تب ب ھی کافی ہے۔
1578 ۔ اگر کس ی دن کے بار ے م یں انسان کو شک ہ و ک ہ شعبان ک ی آخری تاریخ ہے یا رمضان المبارک کی پہ ل ی تاریخ تو وہ قضا یا مستحب یا ایسے ہی کسی اور روزہ ک ی نیت کرکے روز ے رک ھ ل ے اور دن م یں کسی وقت اسے پت ہ چل ے ک ہ ما ہ رمضان ہے تو ضرور ی ہے ک ہ ما ہ رمضان ک ے روز ے ک ی نیت کرلے۔
1579 ۔ اگر کس ی مُعَیَّن واجب روزے ک ے بار ے م یں مثلاً رمضان المبارک کے روز ے ک ے بار ے م یں انسان مُذبذِب ہ و ک ہ اپن ے روز ے کو باطل کر ے یا نہ کر ے یا روزے کو باطل کرن ے کا قصد کر ے تو خوا ہ اس ن ے جو قصد ک یا ہ و اس ے ترک کرد ے اور کوئ ی ایسا کام بھی نہ کر ے جس س ے روز ہ باطل ہوتا ہ و اس کا روز ہ احت یاط کی بنا پر باطل ہ وجاتا ہے۔
1580 ۔ اگر کوئ ی شخص جو مستحب روزہ یا ایسا واجب روزہ مثلاً کفار ے کا روز ہ رک ھے ہ وئ ے ہ و جس کا وقت مُعَ یَّن نہ ہ و کس ی ایسے کام کا قصد کرے جو روز ے کو باطل کرتا ہ و مُذَبذِب ہ و ک ہ کوئ ی ایسا کام کرے یا نہ کر ے تو اگر وہ کوئ ی ایسا کام نہ کر ے اور واجب روز ے م یں ظہ ر س ے پ ہ ل ے اور مستحب روزے م یں غروب سے پ ہ ل ے دوبار ہ روز ے ک ی نیت کرلے تو اس کا روز ہ صح یح ہے۔
وہ چیزیں جو روزے کو باطل کرت ی ہیں۔
1581 ۔ چند چ یزیں روزے کو باطل کر د یتی ہیں:
1 ۔ ک ھ انا اور پ ینا۔
2 ۔ جماع کرنا ۔
3 ۔ اِستِمَنَاء ۔ یعنی انسان اپنے سات ھ یا کسی دوسرے ک ے سات ھ جماع ک ے علاو ہ کوئ ی ایسا فعل کرے جس ک ے نت یجے میں منی خارج ہ و ۔
4 ۔ خدا تعال ی پیغمبر اکرام (صلی اللہ عل یہ وآلہ ) اور ائم ہ طا ہ ر ین علیہ م السلام سے کوئ ی جھ و ٹی بات منسوب کرنا۔
5 ۔ غبار حلق تک پ ہ نچانا ۔
6 ۔ مش ہور قول کی بنا پر پورا سر پانی میں ڈ بونا ۔
7 ۔ اذان صبح تک جنابت، ح یض اور نفاس کی حالت میں رہ نا ۔
8 ۔ کس ی سَیَّال چیز سے حُقن ہ (ان یما) کرنا ۔
9 ۔ ق ے کرنا ۔
ان مبطلات کے تفص یلی احکام آئندہ مسائل م یں بیان کئے جائ یں گے۔
کھ انا اور پینا
1582 ۔ اگر روز ہ دار اس امر ک ی جانب متوجہ ہ وت ے ہ وئ ے ک ہ روز ے س ے ہے کوئ ی چیز جان بوجھ کر ک ھ ائ ے یا پئے تو اس کا روز ہ باطل ہ وجاتا ہے قطع نظر اس س ے ک ہ و ہ چ یز ایسی ہ و جس ے عموماً ک ھ ا یا یا پیا جاتا ہ و مثلاً رو ٹی اور پانی یا ایسی ہ و جس ے عموماً ک ھ ا یا یا پیانہ جاتا ہ و مثلاً مٹی اور درخت کا شیرہ ، اور خواہ کم یا زیادہ حتی کہ اگر روز ہ دار مسواک من ہ س ے نکال ے اور دوبار ہ من ہ م یں لے جائ ے اور اس ک ی تری نگل لے تب ب ھی روزہ باطل ہ وجاتا ہے سوائ ے اس صورت ک ے ک ہ مسواک ک ی تری لعاب دہ ن م یں گھ ل مل کر اس طرح ختم ہ و جائ ے ک ہ اس ے ب یرونی تری نہ کہ ا جاسک ے۔
1583 ۔ جب روز ہ دار رک ھ انا ک ھ ا ر ہ ا ہ و اگر اس ے معلوم ہ وجائ ے ک ہ صبح ہ وگئ ی ہے تو ضرور ی ہے ک ہ جو لقم ہ من ہ م یں ہ و اس ے اگل د ے اور اگر جان بوج ھ کر و ہ لقم ہ نگل ل ے تو اس کا روز ہ باطل ہے اور اس حکم ک ے مطابق جس کا ذکر بعد م یں ہ وگا اس پر کفار ہ ب ھی واجب ہے۔
1584 ۔ اگر روز ہ دار غلط ی سے کوئ ی چیز کھ ال ے یا پی لے تو اس کا روز ہ باطل ن ہیں ہ وتا ۔
1585 ۔ جو انجکشن عضو کو ب ے حس کر د یتے ہیں یا کسی اور مقصد کے لئ ے استعمال ہ وت ے ہیں اگر روزے دار ان ہیں استعمال کرے تو کوئ ی حرج نہیں لیکن بہ تر یہ ہے ک ہ ان انجکشنوں س ے پر ہیز کیا جائے جو دوا اور غذا کی بجائے استعمال ہ وت ے ہیں۔
1586 ۔ اگر روز ہ دار دانتوں ک ی ریخوں میں پھ نس ی ہ وئ ی کوئی چیز عمداً نگل لے تو اس کا روز ہ باطل ہ وجاتا ہے۔
1587 ۔ جو شخص روز ہ رک ھ نا چا ہ تا ہ و اس ک ے لئ ے اذان صبح س ے پ ہ ل ے دانتوں م یں خلال کرنا ضروری نہیں ہے ل یکن اگر اسے علم ہ و ک ہ جو غذا دانتوں ک ے ر یخوں میں رہ گئ ی ہے و ہ دن ک ے وقت پ یٹ میں چلی جائے گ ی تو خلال کرنا ضروری ہے۔
1588 ۔ من ہ کا پان ی نگلنے س ے روز ہ باطل ن ہیں ہ وتا خوا ہ ترش ی وغیرہ کے تصور س ے ہی منہ م یں پانی بھ ر آ یا ہ و ۔
1589 ۔ سر اور س ینے کا بلغم جب تک منہ ک ے ان در والے حص ے تک ن ہ پ ہ نچ ے اس ے نگلن ے م یں کوئی حرج نہیں لیکن اگر وہ من ہ م یں آجائے تو احت یاط واجب یہ ہے ک ہ اس ے ت ھ وک د ے۔
1590 ۔ اگر روز ہ دار کو اتن ی پیاس لگے ک ہ اس ے پ یاس سے مرجان ے کا خوف ہ و جائ ے یا اسے نقصان کا اند یشہ ہ و یا اتنی سختی اٹھ انا پ ڑے جو اس ک ے لئ ے ناقا بل برداشت ہ و تو اتنا پان ی پی سکتا ہے ک ہ ان امور کا خوف ختم ہ و جائ ے ل یکن اس کا روزہ باطل ہ و جائ ے گا اور اگر ما ہ رمضان ہ و تو اخت یار لازم کی بنا پر ضروری ہے ک ہ اس س ے ز یادہ پانی نہ پ یئے اور دن کے حص ے م یں وہ کام کرن ے س ے پر ہیز کرے جس س ے روز ہ باطل ہ وجاتا ہے۔
1591 ۔ بچ ے یا پرندے کو ک ھ لان ے ک ے لئ ے غذا کا چبانا یا غذا کا چکھ نا اور اس ی طرح کے کام کرنا جس م یں غذاً عموماً حلق تک نہیں پہ نچت ی خواہ و ہ اتفاقاً حلق تک پ ہ نچ جائ ے تو روز ے کو باطل ن ہیں کرتی۔ ل یکن اگر انسان شروع سے جانتا ہ و ک ہ یہ غذا حلق تک پہ نچ جائ ے گ ی تو اس کا روزہ باطل ہ وجاتا ہے اور ضرور ی ہے ک ہ اس ک ی قضا بجالائے اور کفار ہ ب ھی اس پر واجب ہے۔
1592 ۔ انسان معمول ی نقاہ ت ک ی وجہ س ے روز ہ ن ہیں چھ و ڑ ا سکتا ل یکن اگر نقاہ ت اس حد تک ہ و ک ہ عموماً برداشت ن ہ ہ وسک ے تو پ ھ ر روز ہ چ ھ و ڑ ن ے م یں کوئی حرج نہیں۔
جماع
1593 ۔ جماع روز ے کو باطل کر دیتا ہے خوا ہ عضو تناسل سپار ی تک ہی داخل ہ و اور من ی بھی خارج نہ ہ وئ ی ہ و ۔
1594 ۔ اگر آل ہ تناسل سپار ی سے کم داخل ہ و اور من ی بھی خارج نہ ہ و تو روز ہ باطل ن ہیں ہ وتا ل یکن جس شخص کی سپاری کٹی ہ وئ ی ہ و اگر و ہ سپار ی کی مقدار سے کم تر مقدار داخل کر ے تو اگر یہ کہ ا جائ ے ک ہ اس ن ے ہ م بستر ی کی ہے تو اس کا روز ہ باطل ہ و جائ ے گا ۔
1595 ۔ اگر کوئ ی شخص عمداً جماع کا ارادہ کر ے اور پ ھ ر شک کر ے ک ہ سپار ی کے برابر دخول ہ وا ت ھ ا یا نہیں تو احیتاط لازم کی بنا پر اس کا روزہ باطل ہے اور ضرور ی ہے ک ہ اس روز ے ک ی قضا بجالائے ل یکن کفارہ واجب نہیں ہے۔
1596 ۔ اگر کوئ ی شخص بھ ول جائ ے ک ہ روز ے س ے ہے اور جماع کر ے یا اسے جماع پر اس طرح مجبور ک یا جائے ک ہ اس کا اخت یار باقی نہ ر ہے تو اس کا روز ہ باطل ن ہیں ہ وگا البت ہ اگر جماع ک ی حالت میں اسے یاد آجائے ک ہ روز ے س ے ہے یا مجبوری ختم ہ وجائ ے تو ضرور ی ہے ک ہ فوراً جماع ترک کر دے اور اگر ا یسا نہ کر ے تو اس کا روز ہ باطل ہے۔
اِستِمنَاء
1597 ۔ اگر روز ہ دار اِستمِنَاء کر ے (استمناء ک ے معن ی مسئلہ 1581 بتائے جاچک ے ہیں) تو اس کا روزہ باطل ہ وجاتا ہے۔
1598 ۔ اگر ب ے اخت یاری کی حالت میں کسی کی منی خارج ہ وجائ ے تو اس کا روز ہ باطل ن ہیں ہے۔
1599 ۔ اگرچ ہ روز ہ دار کو علم ہ و ک ہ اگر دن م یں سوئے گا تو اس ے احتلام ہ و جائ ے گا یعنی سوتے م یں اس کی منی خارج ہ وجائ ے گ ی تب بھی اس کے لئ ے سونا جائز ہے خوا ہ ن ہ سون ے ک ی وجہ س ے اس ے کوئ ی تکلیف نہ ب ھی ہ و اور اگر اس ے احتلام ہ و جائ ے تو اس کا روز ہ باطل ن ہیں ہ وتا ۔
1600 ۔ اگر روز ہ دار من ی خارج ہ وت ے وقت ن یند سے ب یدار ہ و جائ ے تو اس پر یہ واجب نہیں کہ من ی کو نکلنے س ے روک ے۔
1601 ۔ جس روز ہ دار کو احتلام ہ وگ یا تو وہ پ یشاپ کرسکتا ہے خوا ہ اس ے یہ علم ہ و ک ہ پ یشاب کرنے سے باق یماندہ منی نالی سے با ہ ر آجائ ے گ ی۔
1602 ۔ جب روز ے دار کو احتلام ہ و جائ ے اگر اس ے معلوم ہ و ک ہ من ی نالی میں رہ گئ ی ہے اور اگر غسل س ے پ ہ ل ے پ یشاب نہیں کرے گا تو غسل ک ے بعد من ی اس کے جسم س ے خارج ہ وگ ی تو احتیاط مستحب یہ ہے ک ہ غسل س ے پ ہ ل ے پ یشاب کرے۔
1603 ۔ جو شخص من ی نکالنے ک ے اراد ے س ے چ ھیڑ چھ ا ڑ اور دل لگ ی کرے تو خوا ہ من ی نہ ب ھی نکلے احت یاط لازم کی بنا پر ضروری ہے ک ہ روز ے کو تمام کر ے اور اس ک ی قضا بھی بجالائے۔
1604 ۔ اگر روز ہ دار من ی نکالنے ک ے اراد ے ک ے بغ یر مثال کے طور پر اپن ی بیوی سے چ ھیڑ چھ ا ڑ اور ہ نس ی مذاق کرے اور اس ے اطم ینان ہ و ک ہ من ی خارج نہیں ہ وگ ی تو اگرچہ اتفاقاً من ی خارج ہ و جائ ے اس کا روز ہ صح یح ہے۔ البت ہ اگر اس ے اطم ینان نہ ہ و تو اس صورت م یں جب منی خارج ہ وگ ی تو اس کا روزہ باطل ہ و جائ ے گا ۔
خدا و رسول پر بہ تان باند ھ نا
1605 ۔ اگر روز ہ دار زبان س ے یا لکھ کر یا اشارے س ے یا کسی اور طریقے سے الل ہ تعال ی یا رسول اکرم (صلی اللہ عل یہ وآلہ ) یا آپ کے (برحق) جانش ینوں میں سے کس ی سے جان بوج ھ کر کوئ ی جھ و ٹی بات منسوب کرے تو اگرچ ہ و ہ فوراً ک ہہ د ے ک ہ م یں نے ج ھ و ٹ ک ہ ا ہے یا توبہ کرل ے تب ب ھی احتیاط لازم کی بنا پر اس کا روزہ باطل ہے اور احت یاط مستحب کی بنا پر حضرت فاطمہ زَ ہ را سَلاَمُ الل ہ عَلَ یہ ا اور تمام انبیائے مرسلین اور ان کے جانش ینوں سے ب ھی کوئی جھ و ٹی بات منسوب کرنے کا یہی حکم ہے۔
1606 ۔ اگر (روز ہ دار) کوئ ی ایسی روایت نقل کرنا چاہے جس ک ے قطع ی ہ ون ے ک ی دلیل نہ ہ و اور اس ک ے بار ے م یں اسے یہ علم نہ ہ و ک ہ سچ ہے یا جھ و ٹ تو احت یاط واجب کی بنا پر ضروری ہے ک ہ جس شخص س ے و ہ روا یت ہ و یا جس کتاب میں لکھی دیکھی ہ و اس کا حوال ہ د ے۔
1607 ۔ اگر (روز ہ دار) کس ی چیز کے بار ے م یں اعتقاد رکھ تا ہ و ک ہ و ہ واقع ی قول خدایا قول پیغمبر (صلی اللہ عل یہ وآلہ ) ہے اور اس ے الل ہ تعال ی یا پیغمبر اکرم (صلی اللہ عل یہ وآلہ ) س ے منسوب کرن ے اور بعد م یں معلوم ہ و ک ہ یہ نسبت صحیح نہیں تھی تو اس کا روزہ باطل ن ہیں ہوگا۔
1608 ۔ اگر روز ے دار کس ی چیز کے بار ے م یں یہ جانتے ہ وئ ے ک ہ ج ھ و ٹ ہے اس ے الل ہ تعال ی اور رسول اکرم (صلی اللہ عل یہ وآلہ ) س ے منسوب کر ے اور بعد م یں اسے پت ہ چل ے ک ہ جو کچ ھ اس ن ے ک ہ ا ت ھ ا و ہ درست ت ھ ا تو احت یاط لازم کی بنا پر ضروری ہے ک ہ روز ے کو تمام کر ے اور اس ک ی قضا بھی بجالائے۔
1609 ۔ اگر روز ے دار کس ی ایسے جھ و ٹ کو جو خود روز ے دار ن ے ن ہیں بلکہ کس ی دوسرے ن ے گ ھڑ ا ہ و جان بوج ھ کر الل ہ تعال ی یا رسول اکرم (صلی اللہ عل یہ وآلہ ) یا آپ کے (برحق) جانش ینوں سے منسوب کر د ے تو احت یاط لازم کی بنا پر اس کا روزہ باطل ہ و جائ ے ل یکن اگر جس نے ج ھ و ٹ گ ھڑ ا ہ و اس کا قول نقل کر ے تو کوئ ی حرج نہیں ۔
1610 ۔ اگر روز ے دار س ے سوا ل کیا جائے ک ہ ک یا رسول محتشم (صلی اللہ عل یہ وآلہ ) ن ے ا یسا فرمایا ہے اور و ہ عمداً ج ہ اں جواب ن ہیں دینا چاہ ئ ے و ہ اں اثبات م یں دے اور ج ہ اں اثبات م یں دینا چاہ ئ ے و ہ اں عمداً نف ی میں دے تو احت یاط لازم کی بنا پر اس کا روزہ باطل ہ و جاتا ہے۔
1611 ۔ اگر کوئ ی شخص اللہ تعال ی یا رسول کریم (صلی اللہ عل یہ وآلہ ) کا قول درست نقل کر ے اور بعد م یں کہے ک ہ م یں نے ج ھ و ٹ ک ہ ا ہے یا رات کو کوئی جھ و ٹی بات ان سے منسوب کر ے اور دوسر ے دن جب ک ہ روز ہ رک ھ ا ہ و ہ و ک ہے ک ہ جو کچ ھ م یں نے گزشت ہ رات ک ہ ا ت ھ ا و ہ درست ہے تو اس کا روز ہ باطل ہ و جاتا ہے ل یکن اگر وہ روا یت کے (صح یح یا غلط ہ ون ے ک ے ) بار ے م یں بتائے (تو اس کا روز ہ باطل ن ہیں ہ وتا) ۔
غبار کو حلق تک پہ نچانا
1612 ۔ احت یاط واجب کی بنا پر کثیف غبار کو حلق تک پہ نچانا روز ے کو باطل کر د یتا ہے خوا ہ غبار کس ی ایسی چیز کا ہ و جس کا ک ھ انا حلال ہ و مثلاً آٹ ا یا کسی ایسی چیز کا ہ و جس کا ک ھ انا حرام ہ و مثلاً م ٹی ۔
1613 ۔ اقو ی یہ ہے ک ہ غ یر کثیف غبار حلق تک پہ نچان ے س ے روز ہ باطل ن ہیں ہ وتا ۔
1614 ۔ اگر ہ وا ک ی وجہ س ے کث یف غبار پیدا ہ و اور انسان متوج ہ ہ ون ے اور احت یاط کر سکنے ک ے باوجود احت یاط نہ کر ے اور غبار اس ک ے حلق تک پ ہ نچ جائ ے تو احت یاط واجب کی بنا پر اس کا روزہ باطل ہ و جاتا ہے ۔
1615 ۔ احت یاط واجب یہ ہے ک ہ روز ہ دار سگر یٹ اور تمباکو وغیرہ کا دھ وان ب ھی حلق تک نہ پ ہ نچائ ے۔
1616 ۔ اگر انسان احت یاط نہ کر ے اور غبار یا دھ واں وغ یرہ حلق میں چلا جائے تو اگر اسے یقین یا اطمینان تھ ا ک ہ یہ چیزیں حلق میں نہ پ ہ نچ یں گی تو اس کا روزہ صح یح ہے ل یکن اسے گمان ت ھ ا ک ہ یہ حلق تک نہیں پہ نچ یں گی تو بہ تر یہ ہے ک ہ اس روز ے ک ی قضا بجالائے۔
1617 ۔ اگر کوئ ی شخص یہ بھ ول جان ے پر ک ہ روز ے س ے ہے اح یتاط نہ کر ے یا بے اخت یار غبار وغیرہ اس کے حلق م یں پہ نچ جائ ے تو اس کا روز ہ باطل ن ہیں ہ وتا ۔
سر کو پانی میں ڈ بونا
1618 ۔ اگر روز ہ دار جان بوج ھ کر سارا سر پان ی میں ڈ بو د ے تو خوا ہ اس کا باق ی بدن پانی سے با ہ ر ر ہے مش ہ ور قول ک ی بنا پر اس کا روزہ باطل ہ و جاتا ہے ل یکن بعید نہیں کہ ا یسا کرنا روزے کو باطل نہ کر ے۔ اگرچ ہ ا یسا کرنے م یں شدید کراہ ت ہے اور ممکن ہ و تو اس س ے احت یاط کرنا بہ تر ہے۔
1619 ۔ اگر روز ہ دار اپن ے نصف سر کو ا یک دفعہ اور باق ی نصف سر کو دوسری دفعہ پان ی میں ڈ بوئ ے تو اس کا روز ہ صح یح ہ ون ے م یں کوئی اشکال نہیں ہے۔
1620 ۔ اگر سارا سر پان ی میں ڈ وب جائ ے تو خوا ہ کچ ھ بال پان ی سے با ہ ر ب ھی رہ جائ یں تو اس کا حکم بھی مسئلہ ( 1618) کی طرح ہے۔
1621 ۔ پان ی کے علاو ہ دوسر ی سیال چیزوں مثلاً دودھ م یں سر ڈ بون ے س ے روز ے کو کوئ ی ضرر نہیں پہ نچتا ۔ اور مضاف پان ی میں سر ڈ بون ے کا ب ھی یہی حکم ہے۔
1622 ۔ اگر روز ہ دار ب ے ا ختیار پانی میں گر جائے اور اس کا پورا سر پان ی میں ڈ وب جائ ے یا بھ ول جائ ے ک ہ روز ے س ے ہے اور سر پان ی میں ڈ بو ل ے تو اس ک ے روز ے م یں کوئی اشکال نہیں ہے۔
1623 ۔ اگر کوئ ی روزہ دار یہ خیال کرتے ہ وئ ے اپن ے آپ کو پان ی میں گرا دے ک ہ اس کا سر پان ی میں نہیں ڈ وب ے گا ل یکن اس کا سارا سر پانی میں ڈ وب جائ ے تو اس ک ے روز ے م یں بالکل اشکال نہیں ہے۔
1624 ۔ اگر کوئ ی شخص بھ ول جائ ے ک ہ روز ے س ے ہے اور سر پان ی میں ڈ بو د ے تو اگر پان ی میں ڈ وب ے ہ وئ ے اس ے یاد آئے ک ہ روز ے س ے ہے تو ب ہ تر یہ ہے ک ہ روز ہ دار فوراً اپنا سر پان ی سے با ہ ر نکال ے۔ اور اگر ن ہ نکال ے تو اس کا روز ہ باطل ن ہیں ہ وگا ۔
1625 ۔ اگر کوئ ی شخص روزے دار ک ے سر کو زبردست ی پانی میں ڈ بو د ے تو اس ک ے روز ے م یں کوئی اشکال نہیں ہے ل یکن جب کہ و ہ اب ھی پانی میں ہے دوسرا شخص اپنا ہ ات ھ ہٹ ا ل ے تو ب ہ تر ہے ک ہ فوراً اپنا سر پان ی سے ب اہ ر نکال ل ے۔
1626 ۔ اگر روز ہ دار غسل ک ی نیت سے سر پان ی میں ڈ بو د ے تو اس کا روز ہ اور غسل دونوں صح یح ہیں۔
1627 ۔ اگر کوئ ی روزہ دار کس ی کو ڈ وبن ے س ے بچان ے ک ی خاطر سر کو پانی میں ڈ بو د ے خوا ہ اس شخص کو بچانا واجب ہی کیوں نہ ہ و تو احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ روز ے ک ی قضا بجالائے۔
اذان صبح تک جنابت، حیض اور نفاس کی حالت میں رہ نا
1627 ۔ اگر جُنب شخص ما ہ رمضان المبارک م یں جان بوجھ کر اذان صبح تک غسل ن ہ کر ے تو اس کا روز ہ باطل ہے اور جس شخص کا وظ یفہ تیمم ہ و، اور و ہ جان بوج ھ کر ت یمم نہ کر ے تو اس کا روز ہ ب ھی باطل ہے اور ما ہ رم ضان کی قضا کا حکم بھی یہی ہے۔
1629 ۔ اگر جنب شخص ما ہ رمضان ک ے روزوں اور ان ک ی قضا کے علاو ہ ان واجب روزوں م یں جن کا وقت ماہ رمضان ک ے روزوں ک ی طرح معین ہے جان بوج ھ کر اذان صبح تک غسل ن ہ کر ے تو اظ ہ ر یہ ہے ک ہ اس کا روز ہ صح یح ہے۔
1630 ۔ اگر کوئ ی شخص ماہ رمضان الم بارک کی کسی رات میں جنب ہ وجائ ے تو اگر و ہ عمداً غسل ن ہ کر ے حت ی کہ وقت تنگ ہ و جائ ے تو ضرور ی ہے ک ہ ت یمم کرے اور روز ہ رک ھے اور احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ اس ک ی قضا بھی بجالائے۔
1631 ۔ اگر جنب شخص ما ہ رمضان م یں غسل کرنا بھ ول جائ ے اور ا یک دن کے بعد اس ے یاد آئے تو ضرور ی ہے ک ہ اس دن کا رو ہ قضا کر ے اور اگر چند دنوں ک ے بعد یاد آئے تو اتن ے دنوں ک ے روزوں ک ی قضا کرے جتن ے دنوں ک ے بار ے م یں اسے یقین ہ و ک ہ و ہ جنب ت ھ ا مثلاً اگر اس ے یہ علم نہ ہ و کہ ت ین دن جنب رہ ا یا چار دن تو ضروری ہے ت ین دنوں کے روزوں ک ی قضا کرے۔
1632 ۔ اگر ا یک ایسا شخص اپنے آپ کو جنب کرل ے جس ک ے پاس ما ہ رمضان ک ی رات میں غسل اور تیمم میں سے کس ی کے لئ ے ب ھی وقت نہ ہ و تو اس کا روز ہ باطل ہے اور اس پر قضا اور کفار ہ دونوں واجب ہیں۔
1633 ۔ اگر روز ہ دار یہ جاننے ک ے لئ ے جستجو کر ے ک ہ اس ک ے پاس وقت ہے یا نہیں اور گمان کرے ک ہ اس ک ے پاس غسل ک ے لئ ے وقت ہے اور اپن ے آپ کو جنب کرل ے اور بعد م یں اسے پت ہ چل ے ک ہ وقت تنگ ت ھ ا اور ت یمم کرے تو اس کا روز ہ صح یح ہے اور اگر بغ یر جستجو کئے گمان کر ے ک ہ اس ک ے پاس وقت ہے اور اپن ے آپ کو جنب کر ل ے اور بعد م یں اسے پت ہ چل ے ک ہ وقت تنگ ت ھ ا اور تیمم کرکے روز ہ رک ھے تو احت یاط مستحب کی بنا پر ضروری ہے ک ہ اس دن ک ے روز ے ک ی قضا کرے۔
1634 ۔ جو شخص ما ہ رمضان ک ی کسی رات میں جنب ہ و اور جانتا ہ و ک ہ اگر سوئ ے گا تو صبح تک ب یدار ہ ہ وگا اس ے بغ یر غسل کئے ن ہیں سونا چاہ ئ ے اور اگر و ہ غسل کرن ے س ے پ ہ ل ے اپن ی مرضی سے سو جائ ے اور صبح تک ب یدار نہ ہ و تو اس کا روز ہ باطل ہے اور قضا اور کفار ہ دونوں اس پر واجب ہیں۔
1635 ۔ جب جنب ما ہ رمضان ک ی رات میں سو کر جاگ اٹھے تو احت یاط واجب یہ ہے ک ہ اگر و ہ ب یدار ہ ون ے ک ے بار ے م یں مطمئن نہ ہ و تو غسل س ے پ ہ ل ے ن ہ سوئ ے اگرچ ہ اس بات کا احتمال ہ و ک ہ اگر دوبار ہ سو گ یا تو صبح کی اذان سے پ ہ ل ے ب یدا ہ و جائ ے گا ۔
1636 ۔ اگر کوئ ی شخص ماہ رمضان ک ی کسی رات میں جنب ہ و اور یقین رکھ تا ہ و ک ہ اگر سو گ یا تو صبح کی اذان سے پ ہ ل ے ب یدار ہ و جائ ے گا اور اس کا مصمم اراد ہ ہ وک ہ ب یدار ہ ون ے ک ے بعد غسل کر ے گا اور اس اراد ے کے سات ھ سو جائ ے اور اذان تک سوتا ر ہے تو اس کا روز ہ صح یح ہے۔ اور ا گر کوئی شخص صبح کی اذان سے پ ہ ل ے ب یدار ہ ون ے ک ے بار ے م یں مطمئن ہ و تو اس ک ے لئ ے ب ھی یہی حکم ہے۔
1637 ۔ اگر کوئ ی شخص ماہ رمضان ک ی کسی رات میں جنب ہ و اور اس ے علم ہ و یا احتمال ہ وک ہ اگر سو گ یا تو صبح کی اذان سے پ ہ ل ے ب یدار ہ و جائ ے گا اور و ہ اس بات س ے غافل ہ و ک ہ ب یدار ہ ون ے ک ے بعد اس پر غسل کرنا ضرور ی ہے تو اس صورت م یں جب کہ و ہ سو جائ ے اور صبح ک ی اذان تک سویا رہے احت یاط کی بنا پر اس پر قضا واجب ہ و جات ی ہے۔
1638 ۔ اگر کوئ ی شخص ماہ رمضان ک ی کسی رات میں جنب ہ و اور اس ے یقین ہ و یا احتمال اس بات کا ہ و ک ہ اگر و ہ سو گ یا تو صبح کی اذان سے پ ہ ل ے ب یدار ہ وجائ ے گا اور و ہ ب یدار ہ ون ے ک ے بعد غسل ن ہ کرنا چا ہ تا ہ وتو اس صورت م یں جب کہ و ہ سو جائ ے اور ب یدار نہ ہ و اس کا روز ہ باطل ہے اور قضا اور کفارہ اس ک ے لئ ے لازم ہے۔ او ر اسی طرح اگر بیدار ہ ون ے ک ے بعد اس ے تردد ہ و ک ہ غسل کر ے یا نہ کر ے تو احت یاط لازم کی بنا پر یہی حکم ہے۔
1639 ۔ اگر جنب شخص ما ہ رمضان ک ی کسی رات میں سو کر جاگ اٹھے اور اس ے یقین ہ و یا اس بات کا احتمال ہ و ک ہ اگر دوبار ہ سو گ یا تو صبح کی اذان سے پ ہ ل ے ب یدار ہ و جائ ے گا اور و ہ مصمم اراد ہ ب ھی رکھ تا ہ و ک ہ ب یدار ہ ون ے ک ے بعد غسل کر ے گا اور دوبار ہ سو جائ ے اور اذان تک ب یدار نہ ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ بطور سزا اس دن کا روز ہ قضا کر ے۔ اور اگر دوسر ی نیند سے ب یدار ہ و جائ ے اور ت یسری دفعہ سو جائ ے اور صبح ک ی اذان تک بیدار نہ ہ و ت و ضروری ہے ک ہ اس دن ک ے روز ے ک ی قضا کرے اور احت یاط مستحب کی بنا پر کفارہ ب ھی دے۔
1640 ۔ جب انسان کو ن یند میں احتلام ہ و جائ ے تو پ ہ ل ی، دوسری اور تیسری نیند سے مراد و ہ ن یند ہے ک ہ انسان (احتلام س ے ) جاگن ے ک ے بعد سوئ ے ل یکن وہ ن یند جس میں احتلام ہ وا پ ہ ل ی نیند شمار نہیں ہ وت ی۔
1641 ۔ اگر کس ی روزہ دار کو دن م یں احتلام ہ و جائ ے تو اس پر فوراً غسل کرنا واجب ن ہیں۔
1642 ۔ اگر کوئ ی شخص ماہ رمضان م یں صبح کی اذان کے بعد جاگ ے اور یہ دیکھے کہ اس ے احتلام ہ و گ یا ہے تو اگرچ ہ اس ے معلوم ہ و ک ہ یہ احتلام اذان سے پ ہ ل ے ہ وا ہے اس کا ر وزہ صح یح ہے۔
1643 ۔ جو شخص رمضان المبارک کا قضا روز ہ رک ھ نا چا ہ تا ہ و اور و ہ صبح ک ی اذان تک جنب رہے تو اگر اس کا اس حالت م یں رہ نا عمداً ہ و تو اس دن کا روز ہ ن ہیں رکھ سکتا اور اگر عمداً ن ہ ہ و تو روز ہ رک ھ سکتا ہے اگرچ ہ احت یاط یہ ہے ک ہ روز ہ ن ہ رک ھے۔
1644 ۔ جو شخص رمضان المبارک کے قضا روز ے رک ھ نا چا ہ تا ہ و اگر و ہ صبح ک ی اذان کے بعد ب یدار ہ و اور د یکھے کہ اس ے احتلام ہ و گ یا ہے اور جانتا ہ و ک ہ یہ احتلام اسے صبح ک ی اذان سے پ ہ ل ے ہ وا ہے تو اقو ی کی بنا پر اس دن ماہ رمضان ک ے روز ے ک ی قضا کی نیت سے روز ہ رک ھ سکتا ہے۔
1645 ۔ اگر ما ہ رمضان ک ے قضا روزوں ک ے علاو ہ ا یسے واجب روزوں میں کہ جن کا وقت مع ین نہیں ہے مثلاً کفار ے ک ے روز ے م یں کوئی شخص عمداً اذان صبح تک جنب رہے تو اظ ہ ر یہ ہے ک ہ اس کا روز ہ صح یح ہے ل یکن بہ تر ہے ک ہ اس دن ک ے علاو ہ کس ی دوسرے دن روز ہ رک ھے۔
1646 ۔ اگر رمضان ک ے روزوں م یں عورت صبح کی اذان سے پ ہ ل ے ح یض یا نفاس سے پاک ہ و جائ ے اور عمداً غسل ن ہ کر ے یا وقت تنگ ہ ون ے ک ی صورت میں ۔ اگرچ ہ اس ک ے اخت یار میں ہ و اور رمضان کا روز ہ ہ و ۔ ت یمم نہ کر ے تو اس کا روز ہ باطل ہے اور احت یاط کی بنا پر ماہ رمضان ک ے قضا روز ے کا بھی یہی حکم ہے ( یعنی اس کا روزہ باطل ہے ) اور ان دو ک ے علاو ہ د یگر صورتوں میں باطل نہیں اگرچہ احوط یہ ہے ک ہ غسل کر ے۔ ما ہ رمضان م یں جس عورت کی شرعی ذمہ دار ی حیض یا نفاس کے غسل ک ے بدل ے ت یمم ہ و اور اس ی طرح احتیاط کی بنا پر رمضان میں اگر جان بوجھ کر اذان صب ح سے پ ہ ل ے ت یمم نہ کر ے تو اس کا روز ہ باطل ہے۔
1647 ۔ اگر کوئ ی عورت ماہ رمضان م یں صبح کی اذان سے پ ہ ل ے ح یض یا نفاس سے پاک ہ و جائ ے اور غسل ک ے لئ ے وقت ن ہ ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ ت یمم کرے اور صبح ک ی اذان تک بیدار رہ نا ضرور ی نہیں ہے۔ جب جنب شخص کا وظ یفہ تیمم ہ و اس ک ے لئ ے ب ھی یہی حکم ہے۔
1648 ۔ اگر کوئ ی عورت ماہ رمضان المبارک م یں صبح کی اذان کے نزد یک حیض یا نفاس سے پاک ہ و جائ ے اور غسل یا تیمم کسی کے لئ ے وقت باق ی نہ ہ و تو اس کا روز ہ صح یح ہے۔
1649 ۔ اگر کوئ ی عورت صبح کی اذان کے بعد ح یض یا نفاس کے خون س ے پاک ہ و جائ ے یا دن میں اسے ح یض یا نفاس کا خون آجائے تو اگرچ ہ یہ خون مغرب کے قر یب ہی کیوں نہ آئ ے اس کا روز ہ باطل ہے۔
1650 ۔ اگر عورت ح یض یا نفاس کا غسل کرنا بھ ول جائ ے اور اس ے ا یک دن یا کئی دن کے بعد یاد آئے تو جو روز ے اس ن ے رک ھے ہ وں و ہ صح یح ہیں۔
1651 ۔ اگر عورت ما ہ رمضان المبارک م یں صبح کی اذان سے پ ہ ل ے ح یض یا نفاس سے پاک ہ و جائ ے اور غسل کرن ے م یں کوتاہی کرے اور صبح ک ی اذان تک غسل نہ کر ے اور وقت تنگ ہ ون ے ک ی صورت میں تیمم بھی نہ کر ے تو اس کا روز ہ باطل ہے ل یکن اگر کوتاہی نہ کر ے مثلا منتظر ہ و ک ہ زمان ہ ح مام میسر آجائے خوا ہ اس مدت م یں وہ ت ین دفعہ سوئ ے اور صبح ک ی اذان تک غسل نہ کر ے اور ت یمم کرنے م یں بھی کوتاہی نہ کر ے تو اس کا روز ہ صح یح ہے۔
1652 ۔ جو عورت استحاض ہ کث یرہ کی حالت میں ہ و اگر و ہ اپن ے غسلوں کو اس تفص یل کے سات ھ ن ہ بجالائ ے جس کا ذکر مسئل ہ 402 میں کیا گیا ہے تو اس کا روز ہ صح یح ہے۔ ا یسے ہی استحاضہ متوسط ہ م یں اگرچہ عورت غسل ن ہ ب ھی کرے ، اس کا روز ہ صح یح ہے۔
1653 ۔ جس شخص ن ے م یت کو مس کیا ہ و یعنی اپنے بدن کا کوئ ی حصہ م یت کے بدن س ے چ ھ وا ہ و و ہ غسل مس م یت کے بغ یر روزہ رک ھ سکتا ہے اور اگر روز ے ک ی حالت میں بھی میت کو مس کرے تو اس کا روز ہ باط ن ہیں ہ و ت ا۔
حقنہ لینا
1654 ۔ س یال چیز سے حقن ہ (ان یما) اگرچہ ب ہ امر مجبور ی اور علاج کی غرض سے ل یا جائے روز ے کو باطل کر د یتا ہے۔
قے کرنا
1655 ۔ اگر روز ہ دار جان بوج ھ کر ق ے کر ے تو اگرچ ہ و ہ ب یماری وغیرہ کی وجہ س ے ا یسا کرنے پر مجبور ہ و اس کا روز ہ باطل ہ و جاتا ہے ل یکن اگر سہ واً یا بے اخت یار ہ و کر ق ے کر ے تو کوئ ی حرج نہیں۔
1656 ۔ اگر کوئ ی شخص رات کو ایسی چیز کھ ال ے جس ک ے بار ے م یں معلوم ہ و ک ہ اس ک ے ک ھ ان ے ک ی وجہ س ے دن م یں بے اخت یار قے آئ ے گ ی تو احتیاط مستحب یہ ہے ک ہ اس دن کا روز ہ قضا کر ے۔
1658 ۔ اگر روز ہ دار ک ے حلق م یں مکھی چلی جائے چنانچ ہ و ہ اس حد تک اندر چل ی گئی ہ و ک ہ اس ک ے ن یچے لے جان ے کو نگلنا ن ہ ک ہ ا جائ ے تو ضرور ی نہیں کہ اس ے با ہ ر نکالا جائ ے اور اس کا روز ہ صح یح ہے ل یکن اگر مکھی کافی حد تک اندر نہ گئ ی ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ با ہ ر نکال ے اگرچ ہ اس ے قے کرک ے ہی نکالنا پڑھے مگر یہ کہ ق ے کرن ے م یں روزہ دار کو ضرر اور شد ید تکلیف نہ ہ و ۔ اور اگر و ہ ق ے ن ہ کر ے اور اس ے نگل ل ے تو اس کا روز ہ باطل ہ و جائ ے گا ۔
1659 ۔ اگر روز ہ دار س ہ واً کوئ ی چیز نگل لے اور اس ک ے پ یٹ میں پہ نچ ے س ے پ ہ ل ے اس ے یاد آجائے ک ہ روز ے س ے ہے تو اس چ یز کا نکالنا لازم نہیں اور اس کا روزہ صح یح ہے۔
1660 ۔ اگر کس ی روزہ دار کو یقین ہ و ک ہ ڈ کار ل ینے کی وجہ س ے کوئ ی چیز اس کے حلق س ے با ہ ر آجائ ے گ ی تو احتیاط کی بنا پر اسے جان بوج ھ کر ڈ کار ن ہیں لینی چاہ ئ ے ل یکن اگر اسے ا یسا یقین نہ ہ و تو کوئ ی حرج نہیں۔
1661 ۔ اگر روز ہ دار ڈ کار ل ے اور کوئ ی چیز اس کے حلق یا منہ م یں آجائے تو ضرور ی ہے ک ہ اس ے اگل د ے اور اگر و ہ چ یز بے اخت یار پیٹ میں چلی جائے تو اس کا روز ہ صح یح ہے۔
ان چیزوں کے احکام جو روز ے کو باطل کرت ی ہیں۔
1662 ۔ اگر انسان جان بوج ھ کر اور اخت یار کے سات ھ کوئ ی ایسا کام کرے جو روز ے کو باطل کرتا ہ و تو اس کا روزہ باطل ہ و جاتا ہے اور اگر کوئ ی ایسا کام جان بوجھ کر ن ہ کر ے تو پ ھ ر اشکال ن ہیں لیکن اگر جنب سوجائے اور اس تفص یل کے مطابق جو مسئل ہ 1639 میں بیان کی گئی ہے صبح ک ی اذان تک غسل نہ کر ے تو اس کا روز ہ باطل ہے۔ چنانچ ہ اگر انسان ن ہ جانتا ہ و ک ہ جو بات یں بتائی گئی ہیں ان میں سے بعض روز ے کو باطل کرت ی ہیں یعنی جاہ ل قاصر ہ و اور انکار ب ھی نہ کرتا ہ و (بالفاظ د یگر مقصر نہ ہ و) یا یہ کہ شرع ی حجت پر اعتماد رکھ نا ہ و اور ک ھ ان ے پ ینے اور جماع کے علاو ہ ان افعال م یں سے کس ی فعل کو انجام دے تو اس کا روز ہ باطل ن ہیں ہ وگا ۔
1623 ۔ اگر روز ہ دار س ہ واً کوئ ی ایسا کام کرے جو روز ے کو باطل کرتا ہ و اور اس ک ے گمان س ے ک ہ اس کا روز ہ باطل ہ وگ یا ہے دوبار ہ عمداً کوئ ی اور ایسا ہی کام کرے تو اس کا روز ہ باطل ہ وجاتا ہے۔
1664 ۔ اگر کوئ ی چیز زبردستی روزہ دار ک ے حلق م یں انڈیل دی جائے تو اس کا روز ہ باطل نہیں ہ وتا ل یکن اگر اسے مجبور ک یا جائے مثلاً اس ے ک ہ ا جائ ے ک ہ اگر تم غذا ن ہیں کھ او گ ے تو ہ م تم ہیں مالی یا جانی نقصان پہ نچائ یں گے اور و ہ نقصان س ے بچن ے ک ے لئ ے اپن ے آپ کچ ھ ک ھ ال ے تو اس کا روز ہ باطل ہ و جائ ے گا ۔
1665 ۔ روز ہ دار کو ا یسی جگہ ن ہیں جانا چاہ ئ ے جس ک ے بار ے م یں وہ جانتا ہ و ک ہ لوگ کوئ ی چیز اس کے حلق م یں ڈ ال د یں گے یا اسے روز ہ تو ڑ ن ے پر مجبور کر یں گے اور اگر ا یسی جگہ جائ ے یا بہ امر مجبور ی وہ خود کوئ ی ایسا کام کرے جو روز ے کو باطل کرتا ہ و تو اس کا روز ہ باطل ہ وج اتا ہے۔ اور اگر کوئ ی چیز اس کے حلق میں انڈیل دیں تو احتیاط لازم کی بنا پر یہی حکم ہے۔
وہ چیزیں جو روزہ دار ک ے لئ ے مکرو ہ ہیں۔
1666 ۔ روز ہ دار ک ے لئ ے کچ ھ چ یزیں مکروہ ہیں اور ان میں سے بعض یہ ہیں:
1 ۔ آنک ھ م یں دوا ڈ النا اور سرم ہ لگانا جب ک ہ اس کا مز ہ یا بو حلق میں پہ نچ ے۔
2 ۔ ہ ر ا یسا کام کرنا جو کمزوری کا باعث ہ و مثلاً فصد ک ھ لوانا اور حمام جانا ۔
3 ۔ (ناک س ے ) ناس ک ھینچنا بشرطیکہ یہ علم نہ ہ و ک ہ حلق تک پ ہ نچ ے گ ی اور اگر یہ علم ہ و ک ہ حلق تک پ ہ نچ ے گ ی تو اس کا استعمال جائز نہیں ہے۔
4 ۔ خوشبودار گ ھ اس (اور ج ڑی بوٹیاں) سونگھ نا ۔
5 ۔ عورت کا پان ی میں بیٹھ نا ۔
6 ۔ ش یاف استعمال کرنا یعنی کسی خشک چیز سے ان یما لینا۔
7 ۔ جو لباس پ ہ ن رک ھ ا ہ و اس ے تر کرنا ۔
8 ۔ دانت نکلوانا اور ہ ر و ہ کام کرنا جس ک ی وجہ س ے من ہ س ے خون نکل ے۔
9 ۔ تر لک ڑی سے مسواک کرنا ۔
10 ۔ بلاوج ہ پان ی یا کوئی اور سیال چیز منہ م یں ڈ النا
اور یہ بھی مکروہ ہے ک ہ من ی نکالنے ک ے قصد ک ے بغ یر انسان اپنی بیوی کا بوسہ ل ے یا کوئی شہ وت انگ یز کام کرے اور اگر ا یسا کرنا منی نکالنے ک ے قصد س ے ہ و اور من ی نہ نکل ے تو احت یاط لازم کی بنا پر روزہ باطل ہ و جاتا ہے۔
ایسے مواقع جن میں روزہ ک ی قضا اور کفارہ واجب ہ و جات ے ہیں
1667 ۔ اگر کوئ ی شخص ماہ رمضان ک ے روز ے کو ک ھ ان ے ، پ ینے یا ہ م بستر ی یا استمناء یا جنابت پر باقی رہ ن ے ک ی وجہ س ے باطل کر ے جب ک ہ جبر اور ناچار ی کی بنا پر نہیں بلکہ عمداً اور اخت یاراً ایسا کیا ہ و تو اس پر قضا ک ے علاو ہ کفار ہ ب ھی واجب ہ وگا اور جو کوئ ی مَتَذَکَّرہ امو ر کے علاو ہ کس ی اور طریقے سے روز ہ باطل کر ے تو احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ و ہ قضا ک ے علاو ہ کفار ب ھی دے۔
1668 ۔ جن امور کا ذکر ک یا گیا ہے اگر کوئ ی ان میں سے کس ی فعل کو انجام دے جب ک ہ اس ے پخت ہ یقین ہ و ک ہ اس عمل س ے اس کا روز ہ باطل ن ہیں ہ وگا تو اس پر کفار ہ واجب ن ہیں ہے۔
روزے کا کفارہ
1669 ۔ ما ہ رمضان کا روز ہ تو ڑ ن ے ک ے کفار ے ک ے طور پر ضرور ی ہے ک ہ انسان ا یک غلام آزاد کرے یا ان احکام کے مطابق جو آئند ہ مسئل ے م یں بیان کئے جائ یں گے دو م ہینے روزے رک ھے یا ساٹھ فق یروں کو پیٹ بھ ر کر ک ھ انا ک ھ لائ ے یا ہ ر فق یر کو ایک مد تقریباً 4 ۔ 3 کلو طعام یعنی گندم یا جو یا روٹی وغیرہ دے اور اگر یہ افعال انجام دینا اس کے لئ ے ممکن ن ہ ہ و تو بقدر امکان صدق ہ د ینا ضروری ہے اور اگر یہ ممکن نہ ہ و تو توب ہ و استغفار کر ے اور احت یاط واجب یہ ہے ک ہ جس وقت (کفار ہ د ینے کے ) قابل ہ و جائ ے کفار ہ د ے۔
1670 ۔ جو شخص ما ہ رمضان ک ے روز ے ک ے کفار ے ک ے طور پر دو ما ہ روز ے رک ھ نا چا ہے تو ضرور ی ہے ک ہ ا یک پورا مہینہ اور اس سے اگل ے م ہینے کے ا یک دن تک مسلسل روزے رک ھے اور اگر باق ی ماندہ روز ے مسلسل ن ہ ب ھی رکھے تو کوئ ی اشکال نہیں۔
1671 ۔ جو شخص ما ہ رمضان ک ے روز ے ک ے کفار ے ک ے طور پر دو ماہ روز ے رک ھ نا چا ہے ضرور ی ہے ک ہ و ہ روز ے ا یسے وقت نہ رک ھے جس ک ے بار ے م یں وہ جانتا ہ و ک ہ ا یک مہینے اور ایک دن کے درم یان عید قربان کی طرح کوئی ایسا دن آجائے گا جس کا روز ہ رک ھ نا حرام ہے۔
1672 ۔ جس شخص کو مسلسل روز ے رک ھ ن ے ضرور ی ہیں اگر وہ ان ک ے ب یچ میں بغیر عذر کے ا یک دن روزہ ن ہ رک ھے تو ضرور ی ہے ک ہ دوبار ہ از سر نو روز ے رک ھے۔
1673 ۔ اگر ان دنوں ک ے درم یان جن میں مسلسل روزے رک ھ ن ے ضرور ی ہیں روزہ دار کو کوئ ی غیر اختیار عذر پیش آجائے مثلاً ح یض یا نفاس یا ایسا سفر جسے اخت یار کرنے پر و ہ مجبور ہ و تو عذر ک ے دور ہ ون ے ک ے بعد روزوں کا از سر نو رک ھ نا اس ک ے لئ ے واجب ن ہیں بلکہ و ہ عذر دور ہ ون ے کے بعد باقیماندہ روزے رک ھے۔
1674 ۔ اگر کوئ ی شخص حرام چیز سے اپنا روز ہ باطل کر د ے خوا ہ و ہ چ یز بذات خود حرام ہ و ج یسے شراب اور زنا یا کسی وجہ س ے حرا م ہ و جائ ے ج یسے کہ حلال غذا جس کا ک ھ انا انسان ک ے لئ ے بالعموم مضر ہ و یا وہ اپن ی بیوی سے حالت ح یض میں مجامعت کرے تو احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ کفار ہ جمع دے۔ یعنی اسے چا ہ ئ ے ک ہ ا یک غلام آزاد کرے اور دو م ہینے روزے رک ھے اور سا ٹھ فق یروں کو پیٹ بھ ر کر ک ھ نا ک ھ لائ ے یا ان میں سے ہ ر فق یر کو ایک مد گندم یا جَو یا روٹی وغیرہ دے اور اگر یہ تینوں چیزیں اس کے لئ ے ممکن ہ وں تو ان م یں سے جو کفار ہ ممکن ہ و، د ے۔
1675 ۔ اگر روز ہ دار جان بوج ھ کر الل ہ تعال ی یا نبی اکرم (صلی اللہ عل یہ وآلہ ) س ے کوئ ی جھ و ٹی بات منسوب کرے تو احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ کفار ہ جمع د ے جس ک ی تفصیل گزشتہ مسئل ہ م یں بیان کی گئی ہے۔
1676 ۔ اگر روز ہ دار ما ہ رمضان ک ے ا یک دن میں کئی دفعہ جماع یا استمناء کرے تو اس پر ا یک کفارہ واجب ہے ل یکن احتیاط مستحب یہ ہے ک ہ ہ ر دفع ہ ک ے لئ ے ا یک ایک کفارہ د ے۔
1677 ۔ اگر روز ہ دار ما ہ رمضان ک ے ا یک دن میں جماع اور استمناء کے علاو ہ کئ ی دفعہ کوئ ی دوسرا ایسا کام کرے جو روز ے ک ے باطل کرتا ہ و تو ان سب ک ے لئ ے بلااشکال صرف ا یک کفارہ کاف ی ہے۔
1678 ۔ اگر روز ہ دار جماع ک ے علاو ہ کوئ ی دوسرا ایسا کام کرے جو روز ے کو باطل کرتا ہ و اور پ ھ ر اپن ی زوجہ س ے مجامعت ب ھی کرے تو دونوں کے لئ ے ا یک کفارہ کاف ی ہے۔
1679 ۔ اگر روز ہ دار کوئ ی ایسا کام کرے جو حلال ہ و اور روز ے کو باطل کرتا ہ و مثلاً پان ی پی لے اور اس ک ے بعد کوئ ی دوسرا ایسا کام کرے جو حرام ہ و اور روز ے کو باطل کرتا ہ و مثلاً حرام غذا ک ھ ال ے تو ا یک کفارہ کاف ی ہے۔
1680 ۔ اگر روز ے دا ر ڈ کار ل ے اور کوئ ی چیز اس کے من ہ م یں آجائے تو اگر و ہ اس ے جان بوج ھ کر نگل ل ے تو اس کا روز ہ باطل ہے اور ضرور ی ہے ک ہ اس ک ی قضا کرے اور کفار ہ ب ھی اس پر واجب ہ وجاتا ہے اور اگر اس چ یز کا کھ انا حرام ہ و مثلاً ڈ کار ل یتے وقت خون یا ایسی خوراک جو غذا کی تعریف میں نہ آتی ہ و اس ک ے من ہ م یں آجائے اور و ہ اس ے جان بوج ھ کر نگل ل ے تو ضرور ی ہے ک ہ اس روز ے ک ی قضا بجا لائے اور احت یاط مستحب کی بنا پر کفارہ جمع ب ھی دے۔
1681 ۔ اگر کوئ ی شخص میت مانے ک ی ایک خاص دن روزہ رک ھے گا تو اگر و ہ اس دن جان بوج ھ کر اپن ے روز ے کو باطل کر د ے تو ضرور ی ہے ک ہ کفار ہ د ے اور اس کا کفار ہ اس ی طرح ہے ج یسے کہ منت تو ڑ ن ے کا کفار ہ ہے۔
1682 ۔ اگر روز ہ دار ا یک ایسے شخص کے ک ہ ن ے پر جو ک ہے ک ہ مغرب کا وقت ہ وگ یا ہے اور جس ک ے ک ہ ن ے پر اس ے اعتماد نہ ہ و روز ہ افطار کرل ے اور بعد م یں اسے پت ہ چل ے ک ہ مغرب کا وقت ن ہیں ہ وا یا شک کرے ک ہ مغرب کا وقت ہ وا ہے یا نہیں تو اس پر قضا اور کفارہ دونوں واجب ہ و جات ے ہیں۔
1683 ۔ جو شخص جان بوج ھ کر اپنا روز ہ باطل کرل ے اور اگر و ہ ظ ہ ر ک ے بعد سفر کر ے یا کفارے س ے بچن ے ک ے لئ ے ظہ ر س ے پ ہ ل ے سفر کر ے تو اس پر س ے کفار ہ ساقط ن ہیں ہ وتا بلک ہ اگر ظ ہ ر س ے پ ہ ل ے اتفاقاً اس ے سفر کرنا پ ڑھے تب ب ھی کفارہ اس پر واجب ہے۔
1684 ۔ اگر کوئ ی شخص جان بوجھ کر اپنا روز ہ تو ڑ د ے اور اس ک ے بعد کوئ ی عذر پیدا ہ و جائ ے مثلاً ح یض یا نفاس یا بیماری میں مبتلا ہ و جا ئے تو احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ کفار ہ د ے۔
1685 ۔ اگر کس ی شخص کو یقین ہ و ک ہ آج ما ہ رمضان المبارک ک ی پہ ل ی تاریخ ہے اور و ہ جان بوج ھ کر روز ہ تو ڑ د ے ل یکن بعد میں اسے پت ہ چل ے ک ہ شعبان ک ہ آخر ی تاریخ ہے تو اس پر کفار ہ واجب ن ہیں ہے۔
1686 ۔ اگر کس ی شخص کو شک ہ و کر آج رمضان ک ی آخری تاریخ ہے یا شوال کی پہ ل ی تاریخ اور وہ جان بوج ھ کر روز ہ تو ڑ د ے اور بعد م یں پتہ چل ے ک ہ پ ہ ل ی شوال ہے تو اس پر کفار ہ واجب ن ہیں ہے۔
1687 ۔ اگر ا یک روزہ دار ما ہ رمضان م یں اپنی روزہ دار ب یوی سے جماع کر ے تو اگر اس ن ے ب یوی کو مجبور کیا ہ و تو اپن ے روز ے کا کفار ہ اور احت یاط کی بنا پر ضروری ہے ک ہ اپن ی بیوی کے روز ے کا ب ھی کفارہ د ے اور اگر ب یوی جماع پر راضی ہ و تو ہ ر ا یک پر ایک ایک کفارہ واجب ہ و ج اتا ہے۔
1688 ۔ اگر کوئ ی عورت اپنے روز ہ دار شو ہ ر کو جماع کرن ے پر مجبور کر ے تو اس پر شو ہ ر ک ے روز ے کا کفار ہ ادا کرنا واجب ن ہیں ہے۔
1689 ۔ اگر روز ہ دار ما ہ رمضان م یں اپنی بیوی کو جماع پر مجبور کرے تو اس پر شو ہ ر ک ے روز ے کا کفار ہ ادا کرنا واجب ن ہیں ہے۔
1690 ۔ اگر روز ہ دار ما ہ رمضان المب ارک میں اپنی روزہ دار ب یوی سے جو سو ر ہی ہ و جماع کر ے تو اس پر ا یک کفارہ واجب ہ و جاتا ہے اور عورت کا روز ہ صح یح ہے اور اس پر کفار ہ ب ھی واجب نہیں ہے۔
1691 ۔ اگر شو ہ ر اپن ی بیوی کو یا بیوی اپنے شو ہ ر کو جماع ک ے علاو ہ کوئ ی ایسا کام کرنے پر مجبور کر ے جس س ے روز ہ باطل ہ و جاتا ہ و تو ان دونوں م یں سے کس ی پر بھی کفارہ واجب ن ہیں ہے۔
1692 ۔ جو آدم ی سفر یا بیماری کی وجہ س ے روز ہ ن ہ رک ھے و ہ اپن ی روزہ دار ب یوی کو جماع پر مجبور نہیں کرسکتا لیکن اگر مجبور کرے تب ب ھی مرد پر کفارہ واجب ن ہیں۔
1693 ۔ ضرور ی ہے ک ہ انسان کفار ہ د ینے میں کوتا ہی نہ کر ے ل یکن فوری طور پر دینا بھی ضروری نہیں۔
1694 ۔ اگر کس ی شخص پر کفارہ واجب ہ و اور و ہ کئ ی سال تک نہ د ے تو کفار ے م یں کوئی اضافہ ن ہیں ہ وتا ۔
1695 ۔ جس شخص کو بطور کفار ہ ا یک دن ساٹھ فق یروں کو کھ انا ک ھ لانا ضرور ی ہ و اگر ساٹھ فق یر موجود ہ وں تو و ہ ا یک فقیر کو ایک مد سے ز یادہ کھ انا ن ہیں دے سکتا یا ایک فقیر کو ایک سے زائد مرتب ہ پ یٹ بھ ر کر ک ھ لائ ے اور اس ے اپن ے کفار ے م یں زیادہ افراد کو کھ انا ک ھ لانا شمار ک رے البتہ و ہ فق یر کے ا ہ ل و ع یال میں سے ہ ر ا یک کو ایک مد دے سکتا ہے خوا ہ و ہ چ ھ و ٹے چ ھ و ٹے ہی کیوں نہ ہ وں ۔
1696 ۔ جو شخص ما ہ رمضان المبارک ک ے روز ے ک ی قضا کرے اگر و ہ ظ ہ ر ک ے بعد جان بوج ھ کر کوئ ی ایسا کام کرے جو روز ے ک ے باطل کرتا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ دس فق یروں کو فرداً فرداً ایک مد کھ انا د ے اور اگر ن ہ د ے سکتا ہ و تو ت ین روزے رک ھے۔
وہ صورتیں جن میں فقط روزے ک ی قضا واجب ہے
1697 ۔ جو صورت یں بیان ہ وچک ی ہیں ان کے علاو ہ ان چند صورتوں م یں انسان پر صرف روزے ک ی قضا واجب ہے اور کفار ہ واجب ن ہیں ہے۔
1 ۔ ا یک شخص ماہ رمضان ک ی رات میں جنب ہ و جائ ے اور ج یسا کہ مسئل ہ 1639 میں تفصیل سے بتا یا گیا ہے صبح ک ی اذان تک دوسری نیند سے ب یدار نہ ہ و ۔
2 ۔ روز ے کو باطل کرن ے والا کام تو ن ہ ک یا ہ و ل یکن روزے ک ی نیت نہ کر ے یا ریا کرے ( یعنی لوگوں پر ظاہ ر کر ے ک ہ روز ے س ے ہ وں) یا روزہ رک ھ ن ے کا اراد ہ کر ے۔ اس ی طرح اگر ایسے کام کا ارادہ کر ے جو روز ے کو باطل کرتا ہ و ت و احتیاط لازم کی بنا پر اس دن کے روز ے ک ی قضا رکھ نا ضروری ہے۔
3 ۔ ما ہ رمضان المبارک م یں غسل جنابت کرنا بھ ول جائ ے اور جنابت ک ی حالت میں ایک ایک کئی دن روزے رک ھ تا ر ہے۔
4 ۔ ما ہ رمضان المبارک م یں یہ تحقیق کئے بغ یر کہ صبح ہ وئ ی ہے یا نہیں کوئی ایسا کام کرے جو روز ے کو باطل کرتا ہ و اور بعد م یں پتہ چل ے ک ہ صبح ہ وچک ی تھی تو اس صورت میں احتیاط کی بنا پر ضروری ہے ک ہ قُربت مطلق ہ ک ی نیت سے اس دن ان چ یزوں سے اجتناب کر ے جو روز ے کو باطل کرتی ہیں اور اس دن کے روز ے ک ی قضا بھی کرے۔
5 ۔ کوئ ی کے ک ہے ک ہ صبح ن ہیں ہ وئ ی اور انسان اس کے ک ہ ن ے ک ی بنا پر کوئی ایسا کام کرے جو روز ے کو باطل کرتا ہ و اور بعد م یں پتہ چل ے ک ہ صبح ہ وگئ ی تھی۔
6 ۔ کوئ ی کہے ک ہ صبح ہ وگئ ی ہے اور انسان اس ک ے ک ہ ن ے پر یقین نہ کر ے یا سمجھے ک ہ مذاق کر ر ہ ا ہے اور خود تحق یق نہ کر ے اور کوئ ی ایسا کام کرے جو روز ے کو باطل کرتا ہ و اور بعد م یں معلوم ہ و ک ہ صبح ہ وگئ ی تھی۔
7 ۔ ناب ینا یا اس جیسا کوئی شخص کسی کے ک ہ ن ے پر جس کا قول اس ک ے لئ ے شرعاً حجت ہ و روز ہ افطار کرل ے اور بعد م یں پتہ چل ے ک ہ اب ھی مغرب کا وقت نہیں ہ وا ت ھ ا ۔
8 ۔ انسان کو یقین یا اطمینان ہ و ک ہ مغرب ہ وگئ ی ہے اور و ہ روز ہ افطار کرل ے اور بعد م یں پتہ چل ے ک ہ مغرب ن ہیں ہ وئ ی تھی۔ ل یکن اگر مطلع ابر آلود ہ و اور انسان اس گمان ک ے تحت روز ہ افطار کرل ے ک ہ مغرب ہ وگئ ی ہے اور بعد م یں معلوم ہ و ک ہ مغرب ن ہیں ہ وئ ی تھی تو احتیاط کی بنا پر اس صورت میں قضا واجب ہے۔
9 ۔ انسان پ یاس کی وجہ س ے کل ی کرے یعنی پانی منہ م یں گھ مائ ے اور ب ے اخت یار پانی پیٹ میں چلاجائے۔ اگر نماز واجب ک ے وضو ک ے علاو ہ کس ی وضو میں کلی کی جائے تو احت یاط مستحب کی بنا پر اس کے لئ ے ب ھی یہی حکم ہے ل یکن اگر انسان بھ ول جائ ے ک ہ روز ے س ے ہے اور پان ی گلے س ے اتر جائ ے یا پیاس کے علاو ہ کس ی دوسری صورت میں کہ ج ہ اں کل ی کرنا مستحب ہے ۔ جس یے وضو کرتے وقت ۔ کل ی کرے اور پان ی بے اخت یار پیٹ میں چلاجائے تو اس ک ی قضا نہیں ہے۔
10 ۔ کوئ ی شخص مجبوری، اضطرار یا تقیہ کی حالت میں روزہ افطار کر ے تو اس پر روز ے ک ی قضا رکھ نا لازم ہے ل یکن کفارہ واجب ن ہیں۔
1698 ۔ اگر روز ہ دار پان ی کے علاو ہ کوئ ی چیز منہ م یں ڈ ال ے اور و ہ ب ے اخت یار پیٹ میں چلی جائے یا ناک میں پانی ڈ ال ے اور و ہ ب ے اخت یار (حلق کے ) ن یچے اتر جائے تو اس پر قضا واجب ن ہیں ہے۔
1699 ۔ روز ہ دار ک ے لئ ے ز یادہ کلیاں کرنا مکروہ ہے اور اگر کل ی کے بعد لعاب د ہ ن نگلنا چا ہے تو ب ہ تر ہے ک ہ پ ہ ل ے ت ین دفعہ لعاب کو ت ھ وک د ے۔
1700 ۔ اگرکس ی شخص کو معلوم ہ و یا اسے احتمال ہ و ک ہ کل ی کرنے س ے ب ے اخت یار پانی اس کے حلق م یں چلاجائے گا تو ضرور ی ہے ک ہ کل ی نہ کر ے۔ اور اگر جانتا ہ و ک ہ ب ھ ول جان ے ک ی وجہ س ے پان ی اس کے حلق میں چلا جائے گا تب ب ھی احتیاط لازم کی بنا پر یہی حکم ہے۔
1701 ۔ اگر کس ی شخص کو ماہ رمضان المبارک م یں تحقیق کرنے ک ے بعد معلوم ن ہ ہ و ک ہ صبح ہ وگئ ی ہے اور و ہ کوئ ی ایسا کام کرے جو روز ے کو باطل کرتا ہے اور بعد م یں معلوم ہ و ک ہ صبح ہ وگئ ی تھی تو اس کے لئ ے روز ے ک ی قضا کرنا ضروری نہیں۔
1702 ۔ اگر کس ی شخص کو شک ہ و ک ہ مغرب ہ وگئ ی ہے یا نہیں تو وہ روز ہ افطار ن ہیں کر سکتا لیکن اگر اسے شک ہ و ک ہ صبح ہ وئ ی ہے یا نہیں تو وہ تحق یق کرنے س ے پ ہ ل ے ا یسا کام کر سکتا ہے جو روز ے کو باطل کرتا ہ و ۔
قضاروزے کے احکام
1703 ۔ اگر کوئ ی دیوانہ اچھ ا ہ وجائ ے تو اس ک ے لئ ے عالم د یوانگی کے روزوں ک ی قضا واجب نہیں۔
1704 ۔ اگر کوئ ی کافر مسلمان ہ وجائ ے تو اس پر زمان ہ کفر ک ے روزوں ک ی قضا واجب نہیں ہے ل یکن اگر ایک مسلمان کافر ہ و جائ ے اور پ ھ ر دوبار ہ مسلمان ہ و جائ ے تو ضرور ی ہے ا یام کفر کے روزوں ک ی قضا بجالائے۔
1705 ۔ جو روز ے انسان ک ی بے حواس ی کی وجہ س ے چ ھ و ٹ جائ یں ضروری ہے ک ہ ان ک ی قضا بجالائے خوا ہ جس چ یز کی وجہ س ے و ہ ب ے حواس ہ وا ہ و و ہ علاج ک ی غرض سے ہی کھ ائ ی ہ و ۔
1706 ۔ اگر کوئ ی شخص کسی عذر کی وجہ س ے چند دن روز ے ن ہ رک ھے اور بعد م یں شک کرے ک ہ اس کا عذر کس ی وقت زائل ہ وا تا تو اس ک ے لئ ے واجب ن ہیں کہ جتن ی مدت روزے ن ہ رک ھ ن ے کا ز یادہ احتمال ہ و اس ک ے مطابق قضا بجالائ ے مثلاً اگر کوئ ی شخص رمضان المبارک سے پ ہ ل ے سفر کر ے اور اس ے معلوم نہ ہ و ک ہ ما ہ مبارک ک ی پانچویں تاریخ کو سفر سے واپس آ یا تھ ا یا چھٹی کو یا مثلاً اس نے ما ہ مبارک ک ے آخر م یں سفر شروع کیا ہ و اور ما ہ مبارک ختم ہ ون ے ک ے بعد واپس آ یا ہ و اور اس ے پت ہ ن ہ ہ و ک ہ پچ یسویں رمضان کو سفر کیا تھ ا ۔یا چھ ب یسویں کو تو دونوں صورتوں میں وہ کمتر دنوں یعنی پانچ روزوں کی قضا کر سکتا ہے اگرچ ہ احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ ز یادہ دنوں یعنی چھ روزوں ک ی قضا کرے۔
1707 ۔ اگر کس ی شخص پر کئی سال کے ما ہ رمضان المبارک ک ے روزوں ک ی قضا واجب ہ و تو جس سال ک ے روزوں ک ی قضا پہ ل ے کرنا چا ہے کر سکتا ہے ل یکن اگر آخر رمضان المبارک کے روزوں ک ی قضا کا وقت تنگ ہ و مثلاً آخر ی رمضان المبارک کے پانچ روزوں ک ی قضا اس کے ذم ے ہ و اور آئند ہ ر مضان المبارک کے شروع ہ ون ے م یں بھی پانچ ہی دن باقی ہ وں تو ب ہ تر یہ ہے ک ہ پ ہ ل ے آخر ی رمضان المبارک کے روزوں ک ی قضا بجالائے۔
1708 ۔ اگر کس ی شخص پر کئی سال کے ما ہ رمضان ک ے روزوں ک ی قضا واجب ہ و اور و ہ روز ہ ک ی نیت کرتے وقت مع ین نہ کر ے کہ کون س ے رمضان المبارک ک ے روز ے ک ی قضا کر رہ ا ہے تو اس کا شمار آخر ی ماہ رمضان ک ی قضا میں نہیں ہ وگا ۔
1709 ۔ جس شخص ن ے رمضان المبارک کا قضا روز ہ رک ھ ا ہ و و ہ اس روز ے کو ظ ہ ر س ے پ ہ ل ے تو ڑ سکتا ہے ل یکن اگر قضا کا وقت تنگ ہ و تو ب ہ تر ہے ک ہ روز ہ ن ہ تو ڑے۔
1710 ۔ اگر کس ی نے م یت کا قضا روزہ رک ھ ا ہ و تو ب ہ تر یہ ہے ک ہ ظ ہ ر ک ے بعد روز ہ ن ہ تو ڑے۔
1711 ۔ اگر کوئ ی بیماری یا حیض یا نفاس کی وجہ س ے رمضان المبارک ک ے روز ے ن ہ رک ھے اور اس مدت ک ے گزرن ے س ے پ ہ ل ے ک ہ جس م یں وہ ان روزں ک ی جو اس نے ن ہیں رکھے ت ھے قضا کر سکتا ہ و مرجائ ے تو ان روزوں ک ی قضا نہیں ہے۔
1712 ۔ اگر کوئ ی شخص بیماری کی وجہ س ے رمضان المبارک ک ے روز ے ن ہ رک ھے اور اس ک ی بیماری آئندہ رمضان تک طول ک ھینچ جائے تو جو روز ے اس ن ے ن ہ رک ھے ہ وں ان ک ی قضا اس پر واجب نہیں ہے اور ضرور ی ہے ک ہ ہ ر دن ک ے لئے ا یک مد طعام یعنی گندم یا جَو یا روٹی وغیرہ فقیر کو دے ل یکن اگر کسی اور عذر مثلاً سفر کی وجہ س ے روز ے ن ہ رک ھے اور اس کا عذر آئند ہ رمضان المبارک تک باق ی رہے تو ضرور ی ہے ک ہ جو روز ے ن ہ رک ھے ہ وں ان ک ی قضا کرے اور احت یاط واجب یہ ہے ک ہ ہ ر ا یک دن کے لئ ے ا یک مد طعام بھی فقیر کو دے۔
1713 ۔ اگر کوئ ی شخص بیماری کی وجہ س ے رمضان المبارک ک ے روز ے ن ہ رک ھے اور رمضان المبارک ک ے بعد اس ک ی بیماری دور ہ وجائ ے ل یکن کوئی دوسرا عذر لاحق ہ و جائ ے جس ک ی وجہ س ے و ہ آئند ہ رمضان المبارک تک قضا روز ے ن ہ رک ھ سک ے تو ضرور ی ہے ک ہ جو روز ے ن ہ رک ھے ہ وں ان ک ی قضا بجالائے نیز اگر رمضان المبارک میں بیماری کے علاو ہ کوئ ی اور عذر رکھ تا ہ و اور رمضان المبارک ک ے بعد و ہ عذر دور ہ و جائ ے اور آئند ہ سال ک ے رمضان المبارک تک ب یماری کی وجہ س ے روز ے ن ہ رک ھ سک ے تو جو روز ے ن ہ رک ھے ہ وں ضرور ی ہے ک ہ ان کی قضا بجالائے اور احت یاط واجب کی بنا پر ہ ر دن ک ے لئ ے ا یک مد طعام بھی فقیر کو دے۔
1714 ۔ اگر کوئ ی شخص کسی عذر کی وجہ س ے رمضان المبارک م یں روزے ن ہ رک ھے اور رمضان المبارک ک ے بعد اس کا عذر دور ہ وجائ ے اور و ہ آئند ہ رمضان المبارک تک عمداً روزوں ک ی قضا نہ بجال ائے تو ضرور ی ہے ک ہ روزوں ک ی قضا کرے اور ہ ر دن ک ے لئ ے ا یک مد طعام بھی فقیر کو دے۔
1715 ۔ اگر کوئ ی شخص قضا روزے رک ھ ن ے م یں کوتاہی کرے حت ی کہ وقت تنگ ہ و جائ ے اور وقت ک ی تنگی میں اسے کوئ ی عذر پیش آجائے تو ضرور ی ہے ک ہ روزوں ک ی قضا کرے اور احت یاط کی بنا پر ہ ر ا یک دن کے لئ ے ا یک مد طعام فقیر کو دے۔ اور اگر عذر دور ہ ون ے ک ے بعد مصمم اراد ہ رک ھ تا ہو کہ روزوں ک ی قضا بجالائے گا ل یکن قضا بجا لانے س ے پ ہ ل ے تنگ وقت م یں اسے کوئ ی عذر پیش آجائے تو اس صورت م یں بھی یہی حکم ہے۔
1716 ۔ اگر انسان کا مرض چند سال طور ک ھینچ جائے تو ضرور ی ہے ک ہ تندرست ہ ون ے ک ے بعد آخر ی رمضان المبارک کے چ ھٹے ہ وئ ے روزوں ک ی قضا بجالائے اور اس س ے پچ ھ ل ے سالوں ک ے ما ہ ہ ائ ے مبارک ک ے ہ ر دن ک ے لئ ے ا یک مد طعام فقیر کو دے۔
1717 ۔ جس شخص ک ے لئ ے ہ ر روز ے ک ے عوض ا یک مد طعام فقیر کو دینا ضروری ہ و و ہ چند دنوں کا کفار ہ ا یک ہی فقیر کو دے سکتا ہے۔
1718 ۔ اگرکوئ ی شخص ماہ رمضان المبارک ک ے روزوں ک ی قضا کرنے م یں کئی سال کی تاخیر کر دے تو ضرور ی ہے ک ہ قضا کر ے اور پ ہ ل ے سال م یں تاخیر کرنے ک ی بنا پر ہ ر روز ے ک ے لئ ے ا یک مدطعام فقیر کو دے ل یکن باقی کئی سال کی تاخیر کے لئ ے اس پر کچ ھ ب ھی واجب نہیں ہے۔
1719 ۔ اگر کوئ ی شخص رمضان المبارک کے روز ے جان بوج ھ کر ن ہ رک ھے تو ضرور ی ہے ک ہ ان ک ی قضا بجالائے اور ہ ر دن ک ے لئ ے دو م ہینے روزے رک ھے یا ساٹھ فق یروں کو کھ انا د ے یاایک غلام آزاد کرے اور اگر آئند ہ رمضان المبارک تک ان روزوں ک ی قضانہ کر ے تو احت یاط لازم کی بنا پر ہ ردن ک ے لئ ے ا یک مد طعام کفارہ ب ھی دے۔
1720 ۔ اگر کوئ ی شخص جان بوجھ کر رمضان المبارک کا روز ہ ن ہ رک ھے اور دن م یں کئی دفعہ جماع یا استمناء کرے تو اقو ی کی بنا پر کفارہ مکررن ہیں ہ وگا (ا یک کفارہ کاف ی ہے ) ا یسے ہی اگر کئی دفعہ کوئ ی اور ایسا کام کرے جو روز ے کو باطل کرتا ہ و مثلاً کئ ی دفعہ ک ھ انا ک ھ ائ ے تب ب ھی ایک کفارہ کاف ی ہے۔
1721 ۔ باپ ک ے مرن ے ک ے بعد ب ڑے ب یٹے کے لئ ے احت یاط لازم کی بنا پر ضروری ہے ک ہ باپ ک ے روزوں ک ی قضا اسی طرح بجالائے ج یسے کہ نماز ک ے سلسل ے م یں مسئلہ 1399 میں تفصیل سے بتا یا گیا ہے۔
1722 ۔ اگر کس ی کے باپ ن ے ما ہ رمضان المبارک ک ے روزوں ک ے علاو ہ کوئ ی دوسرے واجب روز ے مثلا سَنَّت ی روزے ن ہ رک ھے ہ وں تو احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ ب ڑ ا ب یٹ ا ان روزوں کی قضا بجالائے۔ ل یکن اگر باپ کسی کے روزوں ک ے لئ ے اج یر بنا ہ و اور اس ن ے و ہ روز ے ن ہ رک ھے ہ وں تو ان ر وزوں کی قضا بڑے ب یٹے پر واجب نہیں ہے۔
مسافر کے روزوں ک ے احکام
1723 ۔ جس مسافر ک ے لئ ے سفر م یں چار رکعتی نماز کے بجائ ے دو رکعت پ ڑھ نا ضرور ی ہ و اس ے روز ہ ن ہیں رکھ نا چا ہ ئ ے ل یکن وہ مسافر جو پور ی نماز پڑھ تا ہ و مثلاً و ہ شخص جس کا پ یشہ ہی سفر ہ و یا جس کا سفر کسی ناجائز کام کے لئ ے ہ و ضرور ی ہے ک ہ سفر م یں روزہ رک ھے۔
1724 ۔ ما ہ رمضان المبارک م یں سفر کرنے م یں کوئی حرج نہیں لیکن روزے س ے بچن ے ک ے لئ ے سفر کرنا مکرو ہ ہے اور اس ی طرح رمضان المبارک کی چوبیسویں تاریخ سے پ ہ ل ے سفر کرنا (ب ھی مکروہ ہے ) بجز اس سفر ک ے جو حج، عمر ہ یا کسی ضروری کام کے لئ ے ہ و ۔
1725 ۔ اگر ما ہ رمضان المبارک ک ے روزوں ک ے علاو ہ کس ی خاص دن کا روزہ انسان پر واجب ہ و مثلاً و ہ روز ہ اجار ے یا اجارے ک ی مانند کسی وجہ س ے واجب ہ وا ہ و یا اعتکاف کے دنوں م یں سے ت یسرا دن ہ و تو اس دن سفر ن ہیں کر سکتا اور اگر سفر میں ہ و اور اس کے لئ ے ٹھہ رنا ممکن ہ و تو ضروری ہے ک ہ دس دن ا یک جگہ ق یام کرنے ک ی نیت کرے اور اس دن روز ہ رک ھے ل یکن اگر اس دن کا روزہ منت ک ی وجہ س ے واجب ہ وا ہ و تو ظا ہ ر یہ ہے ک ہ اس دن سفر کرنا جائز ہے اور ق یام کی نیت کرنا واجب نہیں۔ اگرچ ہ ب ہ تر یہ ہے ک ہ جب تک سفر کرن ے ک ے لئ ے مجبور ن ہ ہ و سفر ن ہ کر ے اور اگر سفر م یں ہ و تو ق یام کرنے ک ی نیت کرے۔
1726 ۔ اگر کوئ ی شخص مستحب روزے ک ی منت مانے ل یکن اس کے لئ ے دن مع ین نہ کر ے تو و ہ شخص سفر م یں اسیا مَنّتی روزہ ن ہیں رکھ سکتا ل یکن اگر منت مانے ک ی سفر کے دوران ا یک مخصوص دن روزہ رک ھے گا تو ضرور ی ہے ک ہ و ہ روز ہ سفر م یں رکھ ن ے ن یز اگر منت مانے ک ی سفر میں ہ و یا نہ ہو ایک مخصوص دن کا روزہ رک ھے گا تو ضرور ی ہے ک ہ اگرچ ہ سفر م یں تب بھی اس دن کا روزہ رک ھے۔
1727 ۔ مسافر طلب حاجت ک ے لئ ے ت ین دن مدینہ طیبہ میں مستحب روزہ رک ھ سکتا ہے اور اَحوَط یہ ہے ک ہ و ہ ت ین دن بدن، جمعرات اور جمعہ ہ وں ۔
1728 ۔ کوئ ی شخص جسے یہ علم نہ ہ و ک ہ مسافر کا روز ہ رک ھ نا باطل ہے ، اگر سفر م یں روزہ رک ھ ل ے اور دن ہی دن میں اسے حکم مسئل ہ معلوم ہ و جائ ے تو اس کا روز ہ باطل ہے ل یکن اگر مغرب تک حکم معلوم نہ ہ و تو اس کا روز ہ صح یح ہے۔
1729 ۔ اگر کوئ ی شخص یہ بھ ول جائ ے ک ہ و ہ مساف ہے یا یہ بھ ول جائ ے ک ہ مسافر کا روز ہ باطل ہ وتا ہے اور سفر ک ے دوران روز ہ رک ھ ل ے تو اس کا روز ہ باطل ہے۔
1730 ۔ اگر روز ہ دار ظ ہ ر ک ے بعد سفر کر ے تو ضرور ی ہے احت یاط کی بنا پر اپنے روز ے ک و تمام کرے اور اگر ظ ہ ر س ے پ ہ ل ے سفر کر ے اور رات س ے ہی سفر کا ارادہ رک ھ تا ہ و تو اس دن کا روز ہ ن ہیں رکھ سکتا بلک ہ اگر رات س ے سفر کا اراد ہ ن ہ ہ و تب ب ھی احتیاط کی بنا پر اس دن روزہ ن ہیں رکھ سکتا ل یکن ہ ر صورت م یں حد تَرخُّص تک پہ نچن ے س ے پ ہ ل ے ا یسا کوئی کام نہیں کرنا چاہ ئ ے جو روز ہ کو باطل کرتا ہ و ورن ہ اس پر کفار ہ واجب ہ وگا ۔
1731 ۔ اگر مسافر ما ہ رمضان المبارک م یں خواہ و ہ فجر س ے پ ہ ل ے سفر م یں ہ و یا روزے س ے ہ و اور سفر کر ے اور ظ ہ ر س ے پ ہ ل ے اپن ے وطن پ ہ نچ جائ ے یا ایسی جگہ پ ہ نچ جائ ے ج ہ اں و ہ دس دن ق یام کرنا چاہ تا ہ و اور اس ن ے کوئ ی ایسا کام نہ ک یا ہ وجو روز ے کو باطل کرتا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اس دن کا روز ہ رک ھے اور اگر کوئ ی ایسا کام کیا ہ و جو روز ے کو باطل کرتا ہ و تو اس دن کا روز ہ اس پر واجب ن ہیں ہے۔
1732 ۔ اگر مسافر ظ ہ ر ک ے بعد اپن ے وطن پ ہ نچ ے یا ایسی جگہ پ ہ نچ ے ج ہ اں دس دن ق یام کرنا چاہ تا ہ و تو و ہ اس دن کا روز ہ ن ہیں رکھ سکتا ۔
1733 ۔ مسافر اور و ہ شخص جو کس ی عذر کی وجہ س ے روز ہ ن ہ رک ھ سکتا ہ و اس ک ے لئ ے ما ہ رمضان المبارک م یں دن کے وقت جماع کرنا اور پ یٹ بھ ر کر ک ھ انا اور پ ینا مکروہ ہے۔
وہ لوگ جن پر روزہ رک ھ نا واجب ن ہیں
1734 ۔ جو شخص ب ڑھ اپ ے ک ی وجہ س ے روز ہ ن ہ رک ھ سکتا ہ و یا روزہ رک ھ نا اس ک ے لئ ے شد ید تکلیف کا باعث ہ و اس پر روز ہ واجب ن ہیں ہے ل یکن روزہ ن ہ رک ھ ن ے ک ی صورت میں ضروری ہے ک ہ ہ ر روز ے ک ے عوض ا یک مُدطعام یعنی گندم یا جَو یا روٹی یا ان سے ملت ی جلتی کوئی چیز فقیر کو دے۔
1735 ۔ جو شخص ب ڑھ اپ ے ک ی وجہ س ے ما ہ رمضان المبارک ک ے روز ے ن ہ رک ھے اگر و ہ رمضان المبارک ک ے بعد روز ے رک ھے ک ے قابل ہ وجائ ے تو احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ جو روز ے ن ہ رک ھے ہ وں ان ک ی قضا بجالائے۔
1736 ۔ اگر کس ی شخص کو کوئی ایسی بیماری ہ و جس ک ی وجہ س ے اس ے ب ہ ت ز یادہ پیاس لگتی ہ و اور و ہ پ یاس برداشت نہ کر سکتا ہ و یا پیاس کی وجہ س ے اس ے تکل یف ہ وت ی ہ و تو اس پر روز ہ واجب ن ہیں ہے ل یکن روزہ ن ہ رک ھ ن ے ک ی صورت میں ضروری ہے ک ہ ہ ر روز ے ک ے عوض ا یک مدطعام فقیر کو دے اور احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ جتن ی مقدار اشد ضروری ہ و اس س ے ز یادہ پانی نہ پ یئے اور بعد میں جب روزہ رک ھ ن ے ک ے قابل ہ و جائ ے تو جو روز ے ن ہ رک ھے ہ وں احت یاط مستحب کی بنا پر ان کی قضا بجالائے۔
1737 ۔ جس عورت کا وضع حمل کا وقت قر یب ہ و اس کا روز ہ رک ھ نا خود اس ک ے لئ ے یا اس کے ہ ون ے وال ے بچ ے ک ے لئ ے مضر ہ و اس پر روز ہ واجب ن ہیں ہے اور ضرور ی ہے ک ہ و ہ ہ ر دن ک ے عوض ا یک مد طعام فقیر کو دے اور ضرور ی ہے ک ہ دونوں صورتوں م یں جو روزے ن ہ رک ھے ہ وں ان ک ی قضا بجالائے۔
1738 ۔ جو عورت بچ ے کو دود ھ پلات ی ہ و اور اس کا دود ھ کم ہ و خوا ہ و ہ بچ ے ک ی ماں ہ و یا دایہ اور خواہ بچ ے کو مفت دود ھ پلار ہی ہ و اگر اس کا روز ہ رک ھ نا خود ان کے یا دودھ پ ینے والے بچ ے ک ے لئ ے مضر ہ و تو اس عورت پر روز ہ رک ھ نا واجب ن ہیں ہے اور ضرور ی ہے ک ہ ہ ر دن ک ے عوض ا یک مدطعام فقیر کو دے اور دونوں صورتوں م یں جو روزے ن ہ رک ھے ہ وں ان ک ی قضا کرنا ضروری ہے۔ ل یکن احتیاط واجب کی بنا پر حکم صرف اس صورت میں ہے جبک ہ بچ ے کو دودھ پلان ے کا انحصار اس ی پر ہ و ل یکن اگر بچے کو دود ھ پلان ے کا کوئ ی اور طریقہ ہ و مثلاً کچ ھ عورت یں مل کر بچے ک و دودھ پلائ یں تو ایسی صورت میں اس حکم کے ثابت ہ ون ے م یں اشکال ہے۔
مہینے کی پہ ل ی تاریخ ثابت ہ ون ے کا طر یقہ
1739 ۔ م ہینے کی پہ ل ی تاریخ (مندرجہ ذ یل) چار چیزوں سے ثابت ہ وت ی ہے :
1 ۔ انسان خود چاند د یکھے۔
2 ۔ ا یک ایسا گروہ جس ک ے ک ہ ن ے پر یقین یا اطمینان ہ و جائ ے یہ کہے ک ہ ہ م ن ے چاند د یکھ ا ہے اور اس طرح ہ ر و ہ چ یز جس کی بدولت یقین یا اطمینان ہ و جائ ے۔
3 ۔ دو عادل مرد یہ کہیں کہ ہ م ن ے رات کو چاند د یکھ ا ہے ل یکن اگر وہ چاند ک ے الگ الگ اوصاف ب یان کریں تو پہ ل ی تاریخ ثابت نہیں ہ وگ ی۔ اور یہی حکم ہے اگر ان ک ی گواہی میں اختلاف ہ و ۔ یا اس کے حکم م یں اختلاف ہ و ۔ مثلاً ش ہ ر ک ے ب ہ ت س ے لوگ چاند د یکھ ن ے کی کوشش کریں لیکن دو عادل آدمیوں کے علاو ہ کوئ ی دوسرا چاند دیکھ ن ے کا دعوی نہ کرے یا کچھ لوگ چاند د یکھ ن ے کی کوشش کریں اور ان لوگوں میں سے دو عادل چاند د یکھ ن ے کا دعوی کریں اور دوسروں کو چاند نظر نہ آئ ے حالانک ہ ان لوگوں م یں دو اور عادل آدمی ایسے ہ وں جو چاند ک ی جگہ پ ہ چانن ے ، نگ اہ کی تیزی اور دیگر خصوصیات میں ان پہ ل ے دو عادل آدم یوں کی مانند ہ وں (اور و ہ چاند د یکھ ن ے کا دعوی نہ کر یں) تو ایسی صورت میں دو عادل آدمیوں کی گواہی سے م ہینے کی پہ ل ی تاریخ ثابت نہیں ہ وگ ی۔
4 ۔ شعبان ک ی پہ ل ی تاریخ سے ت یس دن گزر جائیں جن کے گزرن ے پر ما ہ رمضان المبارک ک ی پہ ل ی تاریک ثابت ہ وجات ی ہے اور رمضان المبارک ک ی پہ ل ی تاریخ سے ت یس دن گزر جائیں جن کے گزرن ے پر شوال ک ی پہ ل ی تاریخ ثابت ہ و جات ی ہے۔
1740 ۔ حاکم شرع ک ے حکم س ے م ہینے کی پہ ل ی تاریخ ثابت نہیں ہ وت ی اور احتیاط کی رعایت کرنا اولی ہے۔
1741 ۔ منجموں ک ی پیش گوئی سے م ہینے کی پہ ل ی تاریخ ثابت نہیں ہ وت ی لیکن اگر انسان کو ان کے ک ہ ن ے س ے یقین یا اطمینان ہ و جائ ے تو ضرور ی ہے ک ہ اس پر عمل کر ے۔
1742 ۔ چاند ا آسمان پر بلند ہ ونا یا اس کا دیر سے غروب ہ ونا اس بات ک ی دلیل نہیں کہ سابق ہ رات چاند رات ت ھی اور اسی طرح اگر چاند کے گرد حلق ہ ہ و تو یہ اس بات کی دلیل نہیں ہے ک ہ پ ہ ل ی کا چاند گزشتہ رات نکلا ہے۔
1743 ۔ اگر کس ی شخص پر ماہ رمضان المبارک ک ی پہ ل ی تاریخ ثابت نہ ہ و اور و ہ روز ہ ن ہ رک ھے ل یکن بعد میں ثابت ہ و جائ ے ک ہ گزشت ہ رات ہی چاند تھی تو ضروری ہے ک ہ اس دن ک ے روز ے ک ی قضا کرے۔
1744 ۔ اگر کس ی شہ ر م یں مہینے کی پہ ل ی تاریخ ثابت ہ و جائ ے تو و ہ دوسر ے ش ہ روں م یں بھی کہ جن کا افق اس ش ہ ر س ے متحد ہ و م ہینے کی پہ ل ی تاریخ ہ وت ی ہے۔ یہ اں پر افق کے متحد ہ ون ے س ے مراد یہ ہے ک ہ اگر پ ہ ل ے ش ہ ر م یں چاند دکھ ائ ی دے تو دوسر ے ش ہ ر م یں بھی اگر بادل کی طرح کوئی رکاوٹ ن ہ ہ و تو چاند دک ھ ائ ی دیتا ہے۔
1745 ۔ م ہینے کی پہ ل ی تاریخ ٹیلی گرام (اور ٹیلکس یا فیکس) سے ثابت ن ہیں ہ وت ی سوائے اس صورت ک ے ک ہ انسان کو علم ہ و ک ہ یہ پیغام دو عادل مردوں کی شہ ادت ک ی رو سے کس ی دوسرے ا یسے طریقے سے آ یا ہے جو شرعاً معتبر ہے ۔
1746 ۔ جس دن ک ے متعلق انسان کو علم ن ہ ہ و ک ہ رمضان ا لمبارک کا آخری دن ہے یا شوال کا پہ لا دن اس دن ضرور ی ہے ک ہ روز ہ رک ھے ل یکن اگر دن ہی دن میں اسے پت ہ چل جائ ے ک ہ آج یکم شوال (روز عید) ہے تو ضرور ی ہے ک ہ روز ہ افطار کرل ے۔
1747 ۔ اگر کوئ ی شخص قید میں ہ و اور ما ہ رمضان ک ے بار ے م یں یقین نہ کر سک ے تو ضرور ی ہے ک ہ گم ان پر عمل کرے ل یکن اگر قوی گمان پر عمل کر سکتا ہ و تو ضع یف گمان پر عمل نہیں کر سکتا اور اگر گمان پر عمل ممکن نہ ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ جس م ہینے کے بار ے م یں احتمال ہ و ک ہ رمضان ہے اس م ہینے میں روزے رک ھے ل یکن ضروری ہے ک ہ و ہ اس م ہینے کو یاد رکھے۔ چنانچ ہ بعد م یں اسے معلوم ہ و ک ہ و ہ ما ہ رمضان یا اس کے بعد کا زمان ہ ت ھ ا تو اس ک ے ذم ے کچ ھ ن ہیں ہے۔ ل یکن اگر معلوم ہ و ک ہ ما ہ رمضان س ے پ ہ ل ے کا زمان ہ ت ھ ا تو ضرور ی ہے ک ہ رمضان ک ے روزوں ک ی قضا کرے۔
حرام اور مکروہ روز ے
1748 ۔ ع ید فطر اور عید قربان کے دن روز ہ رک ھ نا حرام ہے ن یز جس دن کے بار ے م یں انسان کو یہ علم نہ ہ و ک ہ شعبان ک ی آخری تاریخ ہے یا رمضان المبارک کی پہ ل ی تو اگر وہ اس دن پ ہ ل ی رمضان المبارک کی نیت سے روز ہ رک ھے تو حرام ہے۔
1749 ۔ اگر عورت ک ے مستحب (نفل ی) روزہ رک ھ ن ے س ے شو ہ ر ک ی حق تلفی ہ وت ی ہ و تو عورت کا روز ہ رک ھ نا حرام ہے اور احت یاط واجب یہ ہے ک ہ خوا ہ شو ہ ر ک ی حق تلفی نہ ب ھی ہ وت ی ہ و اس ک ی اجازت کے بغ یر مستحب (نفلی) روزہ ن ہ رک ھے۔
1750 ۔ اگر اولاد کا مستحب روز ہ ۔ ماں باپ ک ی اولاد سے شفقت ک ی وجہ س ے ۔ ماں باپ ک ے لئ ے اذ یت کا موجب ہ و تو اولاد ک ے لئ ے مستحب روزہ رک ھ نا حرام ہے۔
1751 ۔ اگر ب یٹ ا باپ کی اجازت کے بغ یر مستحب روزہ رک ھ ل ے اور دن ک ے دوران باپ اس ے (روز ہ رک ھ ن ے س ے )منع کر ے تو اگر ب یٹے کا باپ کی بات نہ ماننا فطر ی شفقت کی وجہ س ے اذ یت کا موجب ہ و تو ب یٹے کو چاہ ئ ے ک ہ روز ہ تو ڑ د ے۔
1752 ۔ اگر کوئ ی شخص جانتا ہ و ک ہ روز ہ رک ھ نا اس ک ے لئ ے ا یسا مضر نہیں ہے ک ہ جس ک ی پروا کی جائے تو اگرچ ہ طب یب کہے ک ہ مضمر ہے اس ک ے لئ ے ضرور ی ہے ک ہ روز ہ رک ھے اور اگر کوئ ی شخص یقین یا گمان رکھ تا ہ و ک ہ روز ہ اس ک ے لئ ے مضر ہے تو اگرچ ہ طب یب کہے ک ہ مضر ن ہیں ہے ضرور ی ہے کہ و ہ روز ہ ن ہ رک ھے اور اگر وہ روز ہ رک ھے جبک ہ روز ہ رک ھ نا واقع ی مضر ہ و یا قصد قربت سے ن ہ ہ و تو اس کا روز ہ صح یح نہیں ہے۔
1753 ۔ اگر کس ی شخص کو احتمال ہ و ک ہ روز ہ رک ھ نا اس ک ے لئ ے ا یسا مضر ہے ک ہ جس ک ی پروا کی جائے اور اس احتمال ک ی بنا پر (اس کے دل م یں) خوف پیدا ہ و جائ ے تو اگر اس کا احتمال لوگوں ک ی نظر میں صحیح ہ وتو اس ے روز ہ ن ہیں رکھ نا چا ہ ئ ے۔ اور اگر و ہ روز ہ رک ھ ل ے تو سابق ہ مسئل ے کی طرح اس صورت میں بھی اس کا روزہ صح یح نہیں ہے۔
1754 ۔ جس شخص کو اعتماد ہ و ک ہ روز ہ رک ھ نا اس ک ے لئ ے مضر ن ہیں اگر وہ روز ہ رک ھ ل ے اور مغرب کے بعد اس ے پت ہ چل ے ک ہ روز ہ رک ھ نا اس ک ے لئ ے ا یسا مضر تھ ا ک ہ جس ک ی پروا کی جاتی تو احتیاط واجب کی بنا پر اس روزے ک ی قضا کرنا ضروری ہے۔
1755 ۔ مندرج ہ بالا روزوں ک ے علاو ہ اور ب ھی حرام روزے ہیں جو مفصل کتابوں میں مذکور ہیں۔
1756 ۔ عاشور ک ے دن روز ہ رک ھ نا مکرو ہ ہے اور اس دن کا روز ہ ب ھی مکروہ ہے جس ک ے بار ے م یں شک ہ و ک ہ عرف ہ کا دن ہے یا عید قربان کا دن۔
مستحب روزے
1757 ۔ بجز حرام اور مکرو ہ روزوں ک ے جن کا ذکر ک یا گیا ہے سال ک ے تمام دنوں ک ے روز ے مستحب ہیں اور بعض دنوں کے روز ے رک ھ ن ے ک ی بہ ت تاک ید کی گئی ہے جن م یں سے چند یہ ہیں :
1 ۔ ہ ر م ہینے کی پہ ل ی اور آخری جمعرات اور پہ لا بد ھ جو م ہینے کی دسویں تاریخ کے بعد آئ ے۔
اور اگر کوئی شخص یہ روزے ن ہ رک ھے تو مستحب ہے ک ہ ان ک ی قضا کرے اور اگر روز ہ بالکل ن ہ رک ھ سکتا ہ و تو مستحب ہے ک ہ ہ ر دن ک ے بدل ے ایک مُدطعام یا 6 ۔ 12 نخود سکہ دار چاند ی فقیر کو دے۔
2 ۔ ہ ر م ہینے کی تیرھ و یں، چودھ و یں اور پندرھ و یں تاریخ ۔
3 ۔ رجب اور شعبان ک ے پور ے م ہینے کے روز ے۔ یا ان دو مہینوں میں جتنے روز ے رک ھ سک یں خواہ و ہ ا یک دن ہی کیوں نہ ہ و ۔
4 ۔ ع ید نوروز کا دن
5 ۔ شوال ک ی چوتھی سے نو یں تاریخ تک
6 ۔ ذ ی قعدہ ک ی پچیسویں اور اکتیسویں تاریخ
7 ۔ ذ ی الحجہ ک ی پہ ل ی تاریخ سے نو یں تاریخ (یوم عرفہ ) تک ل یکن اگر انسان روزے ک ی وجہ س ے پ یدا ہ ون ے وال ی کمزوری کی بنا پر یوم عرفہ ک ی دعائیں نہ پ ڑھ سک ے تو اس دن کا روز ہ رک ھ نا مکرو ہ ہے۔
8 ۔ ع ید سعید غدیر کا دن ( 18 ذی الحجہ )
9 ۔ روز مبا ہ ل ہ ( 24 ۔ ذ ی الحجہ )
10 ۔ محرم الحرام ک ی پہ ل ی، تیسری اور ساتویں تاریخ
11 ۔ رسول اکرم (صل ی اللہ عل یہ وآلہ ) ک ی ولادت کا دن ( 17 ۔ رب یع الاول)
12 ۔ جماد ی الاول کی پندرہ تار یخ۔
نیز (عید بِعثَت یعنی) رسول اکرم (صلی اللہ عل یہ وآلہ ) ک ے ا علان رسالت کے دن ( 27 رجب) بھی روزہ رک ھ نا مستحب ہے۔ اور جو شخص مستحب روز ہ رک ھے اس ک ے لئ ے واجب ن ہیں ہے ک ہ اس ے اختتام تک پ ہ نچائ ے بلک ہ اگر اس کا کوئ ی مومن بھ ائ ی اسے ک ھ ان ے ک ی دعوت دے تو مستحب ہے ک ہ اس ک ی دعوت قبول کرلے اور دن م یں ہی روزہ ک ھ ول ل ے خوا ہ ظ ہ ر ک ے بعد ہی کیوں نہ ہ و ۔
وہ صورتیں جن میں مبطلات روزہ س ے پر ہیز مستحب ہے۔
1758 ۔ (مندرج ہ ذ یل) پانچ اشخاص کے لئ ے مستحب ہے ک ہ اگرچ ہ روز ے س ے ن ہ ہ وں ما ہ رمضان المبارک م یں ان افعال سے پر ہیز کریں جو روزے کو باطل کرت ے ہیں :
1 ۔ و ہ مسافر جس ن ے سفر م یں کوئی ایسا کام کیا ہ و جو روز ے کو باطل کرتا ہ و اور و ہ ظ ہ ر س ے پ ہ ل ے اپن ے وطن یا ایسی جگہ پ ہ نچ جائ ے ج ہ اں و ہ دس دن ر ہ نا چا ہ تا ہ و ۔
2 ۔ و ہ مسافر جو ظ ہ ر ک ے بعد اپن ے وطن یا ایسی جگہ پ ہ نچ جائ ے ج ہ اں و ہ دس دن ر ہ نا چا ہ تا ہ و ۔ اور اس ی طرح اگر ظہ ر س ے پ ہ ل ے ان جگ ہ وں پر پ ہ نچ جائ ے جب ک ہ و ہ سفر میں روزہ تو ڑ چکا ہ و تب ب ھی یہی حکم ہے۔
3 ۔ و ہ مر یض جو ظہ ر ک ے بعد تندرست ہ و جائ ے۔ اور یہی حکم ہے اگر ظ ہ ر س ے پ ہ ل ے تندرست ہ وجائ ے اگرچ ہ اس ن ے کوئ ی ایسا کام (بھی) کیا ہ و جو روز ے کو باطل کرتا ہ و ۔ اور طرح اگر ا یسا کام نہ ک یا ہ و تو اس کا حکم مسئل ہ 1576 میں گزر چکا ہے۔
4 ۔ و ہ عورت جو دن م یں حیض یا نفاس کے خون س ے پاک ہ و جائ ے۔
1759 ۔ روز ہ دار ک ے لئ ے مستحب ہے ک ہ روز ہ افطار کرن ے س ے پ ہ ل ے مغرب اور عشا ک ی نماز پڑھے ل یکن اگر کوئی دوسرا شخص اس کا انتظار کر رہ ا ہ و یا اسے اتن ی بھ وک لگ ی ہ و ک ہ حضور قلب ک ے سات ھ نماز پ ڑھ سکتا ہ و تو ب ہ تر ہے ک ہ پ ہ ل ے روز ہ افطار کر ے ل یکن جہ اں تک ممکن ہ و نماز فض یلت کے وقت م یں ہی ادا کرے۔