نکاح کے احکام
عقدِازدِواج کے ذر یعے عورت، مرد پر اور مرد، عورت پر حلال ہ وجات ے ہیں اور عقد کی دو قسمیں ہیں پہ ل ی دائمی اور دوسری غیر دائمی۔ مقرر ہ وقت ک ے لئ ے عقد ۔ عقد دائم ی اسے ک ہ ت ے ہیں جس میں ازدواج کی مدت معین نہ ہ و اور و ہ ہ م یشہ کے لئ ے ہ و اور جس عورت س ے اس قسم کاعقد ک یا جا 4 ے اس ے دائم ہ ک ہ ت ے ہیں۔ اور غ یر دائمی عقد وہ ہے جس م یں ازدواج کی مدت معین ہ و مثلاً عورت ک ے سات ھ ا یک گھ ن ٹے یا ایک دن یا ایک مہینے یا ایک سال یا اس سے ز یادہ مدت کے لئ ے عقد ک یا جائے ل یکن اس عقد کی مدت عورت اور مرد کی عام عمر سے ز یادہ نہیں ہ ون ی چاہ ئ ے ک یونکہ اس صورت میں عقد باطل ہ و جائ ے گا ۔ جب عورت س ے اس قسم کا عقد ک یا جائے تو اس ے مُتع ہ یا صیغہ کہ ت ے ہیں۔
2372 ۔ ازدواج خوا ہ دائم ی ہ و یا غیر دائمی اس میں صیغہ (نکاح کے بول) پ ڑھ نا ضرور ی ہے۔ عورت اور مرد کا محض رضامند ہ ونا اور اس ی طرح (نکاح نامہ ) لک ھ نا کاف ی نہیں ہے۔ نکاح کا ص یغہ یا تو عورت اور مرد خود پڑھ ت ے ہیں یا کسی کو وکیل مقرر کر لیتے ہیں تاکہ و ہ ان ک ی طرف سے پڑھ دے۔
2373 ۔ وک یل کا مرد ہ ونا لازم ن ہیں بلکہ عورت ب ھی نکاح کا صیغہ پڑھ ن ے ک ے لئ ے کس ی دوسرے ک ی جانت سے وک یل ہ وسکت ی ہے۔
2374 ۔ عورت اور مرد کو جب تک اطم ینان نہ ہ وجائ ے ک ہ ان کے وک یل نے ص یغہ پڑھ د یا ہے اس وقت تک و ہ ا یک دوسرے کو محرمان ہ نظروں س ے ن ہیں دیکھ سکتے اور اس بات کا گمان ک ہ وک یل نے ص یغہ پڑھ د یا ہے کاف ی نہیں ہے بلک ہ اگر وک یل کہہ د ے ک ہ م یں نے ص یغہ پڑھ د یا ہے ل یکن اس کی بات پر اطمینان نہ ہ و تو اس ک ی بات پر بھ روس ہ کرنا محل اشکال ہے۔
2375 ۔ اگر کوئ ی عورت کسی کو وکیل مقرر کرے اور ک ہے ک ہ تم م یرا نکاح دس دن کے لئ ے فلاں شخص ک ے سات ھ پ ڑھ دو اور دس دن ک ی ابتدا کو معین نہ کر ے تو و ہ (نکاح خوان) وک یل جن دس دنوں کے لئ ے چا ہے اس ے اس مرد ک ے نکاح م یں دے سکتا ہے ل یکن اگر وکیل کو معلوم ہ و ک ہ عورت کا مقص د کسی خاصدن یا گھ ن ٹے کا ہے تو پ ھ ر اس ے چا ہ ئ ے ک ہ عورت ک ے قصد ک ے مطابق ص یغہ پڑھے۔
2376 ۔ عقد دائم ی یا عقد غیر دائمی کا صیغہ پڑھ ن ے ک ے لئ ے ا یک شخص دو اشخاص کی طرف سے وک یل بن سکتا ہے اور انسان یہ بھی کرسکتا ہے ک ہ عورت ک ی طرف سے و کیل بن جائے اور اس س ے خود دائم ی یا غیر دائمی نکاح کرلے ل یکن احتیاط مستحب یہ ہے ک ہ نکاح دو اشخاص پ ڑھیں۔
نکاح پڑھ ن ے کا طر یقہ
2377 ۔ اگر عورت اور مرد خود اپن ے دائم ی نکاح کا صیغہ پڑھیں تو مہ ر مع ین کرنے ک ے بعد پ ہ ل ے عورت ک ہے "زَوَّجتُکَ نَفسِ ی عَلَی الصِّدَاقِ المَعلُومِ" یعنی میں نے اس م ہ ر پر جو مع ین ہ وچکا ہے اپن ے آپ کو تم ہ ار ی بیوی بنایا اور اس کے لمح ہ ب ھی بعد مرد کہے "قَبِلتُ التَّ زوِیجَ" یعنی میں نے ازدواج کو قبول ک یا تو نکاح صحیح ہے اور اگر و ہ کس ی دوسرے کو وک یل مقرر کریں کہ ان ک ی طرف سے ص یغہ نکاح پڑھ د ے تو اگر مثال ک ے طور پر مرد کا نام احمد اور عورت کا نام فاطم ہ ہ و اور عورت کا وک یل کہے "زَوَّجتُ مُوِکِّلَکَ اَحمَدَ مُوَکِّلَت یِ فَاطِمَۃ َ عَلَی الصِّدَاقِ المَعلُومِ" اور اس کے لمح ہ ب ھ ر بعد مرد کا وک یل کہے " قَبِلتُ التَّزوِ یجَ لِمُوَکِّلِی اَحمَدَ عَلَی الصِّدَاقِ المَعلُومِ" تو نکاح صحیح ہ وگا اور احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ مرد جو لفظ ک ہے و ہ عورت ک ے ک ہے جان ے وال ے لفظ ک ے مطابق ہ و مثلاً اگ ر عورت "زَوَّجتُ" کہے تو مرد ب ھی "قَبِلتُ التَّزوِیجَ" کہے اور قَبِلتُ النِّکَاحَ ن ہ ک ہے۔
2378 ۔ اگر خود عورت او ر مرد چاہیں تو غیر دائمی نکاح کا صیغہ نکاح کی مدت اور مہ ر مع ین کرنے ک ے بعد پ ڑھ سکت ے ہیں۔ ل ہ ذا اگر عورت ک ہے "زَوَّجتُکَ نَفسِ ی فِی المُدَّۃ ِ المَعلُومَۃ ِ عَلَی المَھ رِ المَعلُومِ" اور اس ک ے لمح ہ ب ھ ر بعد مرد ک ہے "قَبِلتُ" تو نکاح صح یح ہے اور اگر وہ کس ی اور شخص کو وکیل بنائیں اور پہ ل ے عورت کا وک یل مرد کے وک یل سے ک ہے "زَوَّجتُکَ مُوَکِّلَتِ ی مُوَکِّلَکَ فِی المُدَّۃ ِ المَعلُومَۃ ِ عَلَی المَھ رِ المَعلُومِ" اور اس ک ے بعد مرد کا وک یل توقّف کے بعد ک ہے۔ "قَبِلتُ التَّزوِ یجَ لِمُوَکِّلِی ھ ٰکَذَا" تو نکاح صحیح ہ وگا ۔
نکاح کی شرائط
2379 ۔ نکاح ک ی چند شرطیں ہیں جو ذیل میں درج کی جاتی ہیں:
1 ۔ احت یاط کی بنا پر نکاح کا صیغہ صحیح عربی میں پڑھ ا جائ ے اور اگر خود مرد اور عورت ص یغہ صحیح عربی میں نہ پ ڑھ سکت ے ہ وں تو عرب ی کے علاو ہ کس ی دوسری زبان میں پڑھ سکت ے ہیں اور کسی شخص کو وکیل بنانا لازم نہیں ہے۔ البت ہ ان ہیں چاہ ئ ے ک ہ و ہ الفاظ ک ہیں جو زَوَّجتُ اور قَبِلتُ کا مفہ وم ادا کر سک یں۔
2 ۔ مرد اور عورت یا ان کے وک یل جو کہ ص یغہ پڑھ ر ہے ہ وں و ہ "قصد انشاء" رک ھ ت ے ہ وں یعنی اگر خود مرد اور عورت صیغہ پڑھ ر ہے ہ وں تو عورت کا "زَوَّجتُکَ نَفسِ ی " کہ نا اس ن یت سے ہ و ک ہ خود کو اس ک ی بیوی قرار دے اور مرد کا قَبِلتُ التَّزوِ یجَ کہ نا اس ن یت سے ہ و ک ہ و ہ ا س کا اپنی بیوی بننا قبول کرے اور اگر مرد اور عورت ک ے وک یل صیغہ پڑھ ر ہے ہ وں تو "زَوَّجتُ وَقَبِلتُ" ک ہ ن ے س ے ان ک ی نیت یہ ہ و ک ہ و ہ مرد اور عورت جن ہ وں ن ے انہیں وکیل بنایا ہے ا یک دوسرے ک ے م یاں بیوی بن جائیں۔
3 ۔ جو شخص ص یغہ پڑھ ر ہ ا ہ وضرور ی ہے ک ہ و ہ عاقل ہ و اور احت یاط کی بنا پر اسے بالغ ب ھی ہ ونا چا ہ ئ ے۔ خوا ہ و ہ اپن ے لئ ے ص یغہ پڑھے یاکسی دوسرے ک ی طرف سے وک یل بنایا گیا ہ و ۔
4 ۔ اگر عورت اور مرد ک ے وک یل یا ان کے سرپرست ص یغہ پڑھ ر ہے ہ وں تو و ہ نکاح ک ے وقت عورت اور مرد کو مع ین کرلیں مثلاً ان کے نام ل یں یا ان کی طرف اشارہ کر یں۔ ل ہ ذا جس شخص ک ی کئی لڑ ک یاں ہ وں اگر و ہ کس ی مرد سے ک ہے "زَوَّجتُکَ اِحدٰ ی بَنَاتِی" یعنی میں نے اپن ی بیٹیوں میں سے ا یک کو تمہ ار ی بیوی بنایا اور وہ مرد ک ہے "قَبِلتُ" یعنی میں نے قبول ک یا تو چونکہ نکاح کرت ے وقت ل ڑ ک ی کو معین نہیں خیا گیا اس لئے نکاح باطل ہے۔
5 ۔ عورت اور مزد ازدواج پر راض ی ہ وں ۔ ہ اں اگر عورت بظا ہ ر ناپسند یدگی سے اجازت د ے اور معلوم ہ و ک ہ دل س ے راض ی ہے تو نکاح صح یح ہے۔
2380 ۔ اگر نکاح م یں ایک حرف بھی غلط پڑھ ا جائ ے جو اس ک ے معن ی بدل دے تو نکاح باطل ہے۔
2381 ۔ و ہ شخص جو نکاح کا ص یغہ پڑھ ر ہ ا ہ و اگر ۔ خوا ہ اجمال ی طور پر۔ نکاح ک ے معن ی جانتا ہ و اور اس ک ے معن ی کو حقیقی شکل دینا چاہ تا ہ و تو نکاح صح یح ہے۔ اور یہ لازم نہیں کہ و ہ تفص یل کے سات ھ ص یغے کے معن ی جانتا ہ و مثلاً یہ جاننا (ضروری نہیں ہے ) ک ہ عرب ی زبان کے لحاظ سے فعل یا فاعل کونسا ہے۔
2382 ۔ اگر کس ی عورت کا نکاح اس کی اجازت کے بغ یر کسی مرد سے کر د یا جائے اور بعد م یں عورت اور مرد اس نکاح کی اجازت دے د یں تو نکاح صحیح ہے۔
2383 ۔ اگر عو رت اور مرد دونوں کو یا ان میں سے کس ی ایک کو ازدواج پر مجبور کیا جائے اور نکاح پ ڑھے جان ے ک ے بعد و ہ اجازت د ے د یں تو نکاح صحیح ہے اور ب ہ تر یہ ہے ک ہ دوبار ہ نکاح پ ڑھ ا جائ ے۔
2384 ۔ باپ اور دادا اپن ے نابالغ ل ڑ ک ے یا لڑ ک ی (پوتے یا پوتی) یا دیوانے فرزند کا جو دیوانگی کی حالت میں بالغ ہ وا ہ و نکاح کرسکت ے ہیں اور جب وہ بچ ہ بالغ ہ وجائ ے یا دیوانہ عاقل ہ وجائ ے تو ان ہ وں ن ے اس کا جو نکاح ک یا ہ و اگر اس م یں کوئی خرابی ہ و تو ان ہیں اس نکاح کو برقرار رکھ ن ے یا ختم کرنے کا اخت یار ہے اور اگر کوئ ی خرابی نہ ہ و اور نابالغ ل ڑ ک ے یا لڑ ک ی میں سے کوئ ی ایک اپنے اس نکاح کو منسوخ کر ے تو طلاق یا دوبارہ نکاح پ ڑھ ن ے ک ی احتیاط ترک نہیں ہ وت ی۔
2385 ۔ جو ل ڑ ک ی سن بلوغ کو پہ نچ چک ی ہ و اور رَشِ یدَہ ہ و یعنی اپنا برا بھ لا سمج ھ سکت ی ہ و اگر و ہ شاد ی کرنا چاہے اور کنوار ی ہ و تو ۔ احت یاط کی بنا پر ۔ اس ے چا ہ ئ ے ک ہ اپن ے باپ یا دادا سے اجازت ل ے اگرچ ہ و ہ خود مختار ی سے اپن ی زندگی کے کاموں کو انجام د یتی ہ و البت ہ ماں اور ب ھ ائ ی سے اجازت ل ینا لازم نہیں۔
2386 ۔ اگر ل ڑ ک ی کنواری نہ ہ و یا کنواری ہ و ل یکن باپ یا دادا اس مرد کے سات ھ اس ے شاد ی کرنے ک ی اجازت نہ د یتے ہ وں جو عرفاً و شرعاً اس کا ہ م پل ہ ہ و یا باپ اور دادا بیٹی کے شاد ی کے معامل ے م یں کسی طرح شریک ہ ون ے ک ے لئ ے راض ی نہ ہ وں یا دیوانگی یا اس جیسی کسی دوسری وجہ سے اجازت دینے ک ی اہ ل یت نہ رک ھ ت ے ہ وں تو ان تمام صورتوں م یں ان سے اجازت ل ینا لازم نہیں ہے۔ اس ی طرح ان کے موجود ن ہ ہ ون ے یا کسی دوسری وجہ س ے اجازت ل ینا ممکن نہ ہ و اور ل ڑ ک ی کا شادی کرنا بیحد ضروری ہ و تو باپ اور دادا س ے اجازت ل ینا لازم نہیں ہے۔
2387 ۔ اگر باپ یا دادا اپنے نابالغ ل ڑ ک ے ( یاپوتے) کی شادی کر دیں تو لڑ ک ے ( یاپوتے) کو چاہ ئ ے ک ہ بالغ ہ ون ے ک ے بعد اس عورت کا خرچ دے بلک ہ بالغ ہ ون ے س ے پ ہ ل ے ب ھی جب اس کی عمر اتنی ہ و جائ ے ک ہ و ہ اس ل ڑ ک ی سے لذت ا ٹھ ان ے ک ی قابلیت رکھ تا ہ و اور ل ڑ ک ی بھی اس قدر چھ و ٹی نہ ہ و کہ شو ہ ر اس س ے لذت ا ٹھ ان ے ک ی قابلیت رکھ تا ہ و اور ل ڑ ک ی بھی اس قدر چھ و ٹی نہ ہ و ک ہ شو ہ ر اس س ے لذت ن ہ ا ٹھ ا سک ے تو ب یوی کے خرچ کا ذم ے دار ل ڑ کا ہے اور اس صورت ک ے علاو ہ ب ھی احتمال ہے ک ہ ب یوی خرچ کی مستحق ہ و ۔ پس احت یاط یہ ہے ک ہ مصالحت وغ یرہ کے ذر یعے مسئلے کو حل کرے۔
2388 ۔ اگر باپ یا دادا اپنے نابالغ ل ڑ ک ے ( یاپوتے) کی شادی کر دیں تو اگر لڑ ک ے ک ے پاس نکاح ک ے وقت کوئ ی مال نہ ہ و تو باپ یا دادا کو چاہ ئ ے ک ہ اس عورت کا م ہ ر د ے اور یہی حکم ہے اگر ل ڑ ک ے ( یاپوتے) کے پاس کوئ ی مال ہ و ل یکن باپ یا دادا نے م ہ ر ادا کرن ے ک ی ضمانت دی ہ و ۔ ا ور ان دو صورتوں کے علاو ہ اگر اس کا م ہ ر م ہ رالمثل س ے ز یادہ نہ ہ و یا کسی مصلحت کی بنا پر اس لڑ ک ی کا مہ ر م ہ رالمثل س ے ز یادہ ہ و تو باپ یا دادا بیٹے (یا پوتے ) ک ے مال س ے م ہ ر ادا کرسکت ے ہیں و گرنہ ب یٹے (یاپوتے) کے مال س ے م ہ رالمثل س ے ز یادہ مہ ر ن ہیں دے سکت ے مگر یہ کہ بچ ہ بالغ ہ ون ے ک ے بعد ان ک ے اس کام کو قبول کر ے۔
وہ صورتیں جن میں مرد یا عورت نکاح فسخ کرسکتے ہی
2389 ۔ اگر نکاح ک ے بعد مرد کو پتا چل ے ک ہ عورت م یں نکاح کے وقت مندرج ہ ذ یل چھ ع یوب میں سے کوئ ی عیب موجود تھ ا تو اس ک ی وجہ س ے نکاح کو فسخ کرسکتا ہے۔
1 ۔ د یوانگی۔ اگرچ ہ کب ھی کبھ ار ہ وت ی ہ و ۔
2 ۔ جذام ۔
3 ۔ برص ۔
4 ۔ اند ھ اپن ۔
5 ۔ اپا ہ ج ہ ونا ۔ اگرچہ زم ین پر نہ گ ھ س ٹ ت ی ہ و ۔
6 ۔ بچ ہ دان ی میں گوشت یا ہڈی ہ و ۔ خوا ہ جماع اور حمل ک ے لئ ے مانع ہ و یا نہ ہ و ۔ اور اگر مرد کو نکاح ک ے بعد پتا چل ے ک ہ عورت نکاح ک ے وقت افضا ہ وچک ی تھی یعنی اس کا پیشاب اور حیض کا مخرج یا حیض اور پاخانے کا مخرج ا یک ہ وچکا ت ھ ا تو اس صورت م یں نکاح کو فسخ کرنے م یں اشکال ہے اور احت یاط لازم یہ ہے ک ہ اگر عقد کو فسخ کرنا چا ہے تو طلاق ب ھی دے۔
2390 ۔ اگر عورت کو نکاح ک ے بعد پتا چل ے ک ہ اس ک ے شو ہ ر کا آل ہ تناسل ن ہیں ہے ، یا نکاح کے بعد جماع کرن ے س ے پ ہ ل ے ، یا جماع کرنے ک ے بعد، اس ک ا آلہ تناسل ک ٹ جائ ے ، یا ایسی بیماری میں مبتلا ہ و جائ ے ک ہ صحبت اورجماع ن ہ کرسکتا ہ و خوا ہ و ہ ب یماری نکاح کے بعد اور جماع کر نے سے پ ہ ل ے ، یا جماع کرنے ک ے بعد ہی کیوں نہ لاحق ہ وئ ی ہ و ۔ ان تمام صورتوں م یں عورت طلاق کے بغ یر نکاح کو ختم کرسکتی ہے۔ اور اگر عورت کو ن کاح کے بعد پتا چل ے ک ہ اس کا شو ہ ر نکاح س ے پ ہ ل ے د یوانہ تھ ا، یا نکاح کے بعد ۔ خوا ہ جماع س ے پ ہ ل ے ، یا جماع کے بعد ۔ د یوانہ ہ وجائ ے ، یا اسے (نکاح ک ے بعد) پتا چل ے ک ہ نکاح ک ے وقت اس ک ے فوط ے نکال ے گئ ے ت ھے یا مسل دیئے گئے ت ھے ، یا اسے پتا چل ے ک ہ نکاح ک ے وقت جذام یا برص میں مبتلا تھ ا تو ان تمام صورتوں م یں اگر عورت ازدواجی زندگی برقرار نہ رک ھ نا اور نکاح کو ختم کرنا چا ہے تو احت یاط واجب یہ ہے کہ اس کا شو ہ ر یا اس کا سرپرست عورت کو طلاق دے۔ ل یکن اس صورت میں کہ اس کا شو ہ ر جماع ن ہ کرسکتا ہ و اور عورت نکاح کو ختم کرنا چا ہے تو اس پر لازم ہے ک ہ پ ہ ل ے حاکم شرع یا اس کے وک یل سے رجوع کر ے اور حاکم شرع اس ے ا یک سال کی مہ لت د ے گا ل ہ ذا اگر اس دوران و ہ اس عورت یا کسی دوسری عورت سے جماع ن ہ کرسک ے تو اس ک ے بعد عورت نکاح کو ختم کرسکت ی ہے۔
2391 ۔ اگر عورت اس بنا پر نکاح ختم کرد ے ک ہ اس کا شو ہ ر ن امرد ہے تو ضرور ی ہے ک ہ شو ہ ر اس ے آد ھ ا م ہ ر د ے ل یکن اگر ان دوسرے نقائص م یں سے جن کا ذکر اوپر ک یا گیا ہے کس ی ایک کی بنا پر مرد یا عورت نکاح ختم کر دیں تو اگر مرد نے عورت ک ے سات ھ جماع ن ہ ک یا ہ و تو و ہ کس ی چیز کا ذمہ دار ن ہیں ہے اور اگر جماع ک یا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ پورا م ہ ر د ے۔ ل یکن اگر مرد عورت کے ان ع یوب کی وجہ س ے نکاح ختم کر ے جن کا ب یان مسئلہ 2389 میں ہ وچکا ہے اور اس ن ے عورت ک ے سات ھ جماع ن ہ ک یا ہ و تو کس ی چیز کا ذمے دار ن ہیں ہے ل یکن اگر جماع کے بعد نکاح ختم کر ے تو ضروری ہے ک ہ عورت کو پورا م ہ ر د ے۔
2392 ۔ اگر م رد یا عورت جو کچھ و ہ ہیں اس سے ز یادہ بڑھ ا چ ڑھ ا کر ان ک ی تعریف کی جائے تاک ہ و ہ شاد ی کرنے م یں دلچسپی لی۔ خوا ہ یہ تعریف نکاح کے ضمن م یں ہ و یا اس سے پ ہ ل ے ۔ اس صورت م یں کہ اس تعر یف کی بنیاد پر نکاح ہ وا ہ و ۔ ل ہ ذا اگر نکاح ک ے بعد دوسر ے فر یق کو اس بات کا غلط ہ ونا معلوم ہ وجائ ے تو و ہ نکاح کو ختم کرسکتا ہے اور اس مسئل ے ک ے تفص یلی احکام "مسائِلِ مُنتَخَحبَہ " ج یسی دوسری کتابوں میں بیان کئے گئ ے ہیں۔
وہ عورتیں جن سے نکاح کرنا حرام ہے
2393 ۔ ان عورتوں ک ے سات ھ جو انسان ک ی محرم ہ وں ازدواج حرام ہے مثلاً ماں، ب ہ ن، ب یٹی، پھ وپ ھی، خالہ ، ب ھ ت یجی، بھ انج ی، ساس۔
2394 ۔ اگر کوئ ی شخص کسی عورت سے نکاح کر ے چا ہے اس ک ے سات ھ جماع ن ہ ب ھی کرے تو اس عورت ک ی ماں، نانی اور دادی اور جتنا سلسلہ اوپر چلاجائ ے سب عورت یں اس مرد کی محرم ہ وجات ی ہیں۔
2395 ۔ اگر کوئ ی شخص کسی عورت سے نکاح کر ے اور اس ک ے ساتھ ہ م بستر ی کرے تو پ ھ ر اس عورت ک ی لڑ ک ی، نواسی، پوتی اور جتنا سلسلہ ن یچے چلا جائے سب عورت یں اس مرد کی محرم ہ وجات ی ہیں خواہ و ہ عقد ک ے وقت موجود ہ وں یا بعد میں پیدا ہ وں ۔
2396 ۔ اگر کس ی مرد نے ا یک عورت سے نکاح ک یا ہ و ل یکن ہ م بستر ی نہ ک ی ہ و تو جب تک و ہ عورت اس ک ے نکاح م یں رہے۔ احت یاط واجب کی بنا پر۔ اس وقت تک اس ک ی لڑ ک ی سے ازدواج ن ہ کر ے۔
2397 ۔ انسان ک ی پھ وپ ھی اور خالہ اور اس ک ے باپ ک ی پھ وپ ھی اور خالہ اور دادا ک ی پھ وپ ھی اور خالہ باپ ک ی ماں (دادی) اور ماں کی پھ وپ ھی اور خالہ اور نان ی اور نانا کی پھ وپ ھی اور خالہ اور جس قدر یہ سلسلہ اوپر چلاجائ ے سب اس ک ے محرم ہیں۔
2398 ۔ شو ہ ر کا باپ اور دادا اور جس قدر یہ سلسلہ اوپر چلا جائ ے اور شو ہ ر کا ب یٹ ا، پوتا اور نواسا جس قدر بھی یہ سلسلہ ن یچے چلا جائے اور خوا ہ و ہ نکاح ک ے وقت دن یا میں موجود ہ وں یا بعد میں پیدا ہ وں سب اس ک ی بیوی کے محرم ہیں۔
2399 ۔ اگر کوئ ی شخص کسی عورت سے نکاح کر ے تو خوا ہ و ہ نکاح دائم ی ہ و یا غیر جب تک وہ عورت اس ک ی منکوحہ ہے و ہ اس ک ی بہ ن ک ے سات ھ نکاح ن ہیں کرسکتا۔
2400 ۔ اگر کوئ ی شخص اس ترتیب کے مطابق جس کا ذکر طلاق ک ے مسائل م یں کیا جائے گا اپن ی بیوی کو طلاق رجعی دے د ے تو و ہ وعدت ک ے دوران اس ک ی بہ ن س ے نکاح ن ہیں کرسکتا لیکن طلاق بائن کی عدت کے دوران اس ک ی بہ ن س ے نکاح کرسکتا ہے اور مُتعَ ہ ک ی عدت کے دوران احت یاط واجب یہ ہے ک ہ عورت ک ی بہ ن س ے نکاح ن ہ کر ے۔
2401 ۔ انسان اپن ی بیوی کی اجازت کے بغ یر اس کی بھ ت یجی یا بھ انج ی سے شاد ی نہیں کرسکتا لیکن اگر وہ ب یوی کی اجازت کے بغ یر ان سے نکاح کرل ے اور بعد م یں بیوی اجازت دے د ے تو پ ھ ر کوئ ی اشکال نہیں۔
2402 ۔ اگر ب یوی کو پتا چلے ک ہ اس ک ے شو ہ ر ن ے اس ک ی بھ ت یجی یا بھ انج ی سے نکاح کرل یا ہے اور خاموش ر ہے تو اگر و ہ بعد م یں راضی ہ وجائ ے تو نکاح صح یح ہے اور اگر رضامند ن ہ ہ و تو ان کا نکاح باطل ہے۔
2403 ۔ اگر انسان خال ہ یا پھ وپ ھی کی لڑ ک ی سے شاد ی کرنے س ے پ ہ ل ے (نَعوذُ بِالل ہ ) خال ہ یا پھ وپ ھی سے زنا کر ے تو پ ھ ر و ہ اس ک ی لڑ ک ی سے احت یاط کی بنا پر شادی نہیں کرسکتا۔
2404 ۔ اگر کوئ ی شخص اپنی پھ وپ ھی کی لڑ ک ی یا خالہ ک ی لڑ ک ی سے شاد ی کرے اور اس س ے ہ م بستر ی کرنے ک ے بعد اس ک ی ماں سے زنا کر ے تو یہ بات ان کی جدائی کا موجب نہیں بنتی اور اگر اس سے نکاح ک ے بعد ل یکن جماع کرنے س ے پ ہ ل ے اس ک ی ماں سے زنا کر ے تو یہ بات ان کی جدائی کا موجب نہیں بنتی اور اگر اس سے نکاح ک ے بعد ل یکن جماع کرنے س ے پ ہ ل ے اس ک ی ماں سے زنا کر ے تب ب ھی یہی حکم ہے اگرچ ہ احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ اس صورت طلاق د ے کر اس س ے ( یعنی پھ وپ ھی زاد یا خالہ زاد ب ہ ن س ے ) جدا ہ وجائ ے۔
2405 ۔ اگر کوئ ی شخص اپنی پھ وپ ھی یا خالہ ک ے علاو ہ کس ی اور عورت سے زن ا کرے تو احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ اس ک ی بیٹی کے سات ھ شاد ی نہ کر ے بلک ہ اگر کس ی عورت سے نکاح کر ے اور اس ک ے سات ھ جماع کرن ے س ے پ ہ ل ے اس ک ی ماں کے سات ھ زنا کر ے تو احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ اس عورت س ے جدا ہ وجائ ے لیکن اگر اس کے سات ھ جماع کرل ے اور بعد م یں اس کی ماں سے زنا کر ے تو ب ے شک عورت س ے جدا ہ ونا لازم ن ہیں۔
2406 ۔ مسلمان عورت کا فرد مرد س ے نکاح ن ہیں کرسکتی۔ مسلمان مرد ب ھی اہ ل کتاب ک ے علاو ہ کافر عورتوں س ے نکاح ن ہیں کرسکتا۔ ل یکن یہ ود ی اور عیسائی عورتوں کی مانند اہ ل کتاب عورتوں س ے مُتعَ ہ کرن ے س ے کوئ ی حرج نہیں اور احتیاط لازم کی بنا پر ان سے دائم ی عقد نہ ک یا جائے ا ور بعض فرقے مثلاً ناصب ی جو اپنے آپ کو مسلمان سمج ھ ت ے ہیں کفار کے حکم م یں ہیں اور مسلمان مرد اور عورتیں ان کے سات ھ دائم ی یا غیر دائمی نکاح نہیں کرسکتے۔
2407 ۔ اگر کوئ ی شخص ایک ایسی عورت سے زنا کر ے جو رجع ی طلاق کی عدت گزار رہی ہ و تو احت یاط کی بنا پر۔ و ہ عورت اس پر حرام ہ وجات ی ہے اور اگر ا یسی عورت کے سات ھ زنا کر ے جو متع ہ یا طلاق بائن یا وفات کی عدت گزار رہی ہ و تو بعد م یں اس کے سات ھ نکاح کر سکتا ہے اگرچ ہ احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ اس س ے شاد ی نہ کر ے۔ اور رَجع ی طلاق اور بَائِن طلاق اور مُتعہ ک ی عِدّت اور وفات کی عِدّت کے معن ی طلاق کے احکام م یں بتائے جائ یں گے۔
2408 ۔ اگر کوئ ی شخص کسی ایسی عورت سے زنا کر ے جو ب ے شو ہ ر ہ و مگر عدت م یں نہ ہ و تو احت یاط کی بنا پر توبہ کرن ے س ے پ ہ ل ے اس س ے شاد ی نہیں کرسکتا۔ ل یکن اگر زانی کے علاو ہ کوئی دوسرا شخص (اس عورت کے ) توب ہ کرن ے س ے پ ہ ل ے اس ک ے سات ھ شاد ی کرنا چاہے تو کوئ ی اشکال نہیں ہے۔ مگر اس صورت میں کہ و ہ عورت زناکار مش ہ ور ہ و تو احت یاط کی بنا پر اس (عورت) کے توب ہ کرن ے س ے پ ہ ل ے اس ک ے سات ھ شاد ی کرنا جائز نہیں ہے۔ اس ی طرح کوئی مرد زنا کار مشہ ور ہ و تو توب ہ کرن ے س ے پ ہ ل ے اس ک ے سات ھ شاد ی کرنا جائز نہیں ہے اور احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ اگر کوئ ی شخص زنا کا عورت سے جس س ے خود اس ن ے یا کسی دوسرے ن ے من ہ کالا ک یا ہ و شاد ی کرنا چاہے تو ح یض آنے تک صبر کر ے اور ح یض آنے ک ے بعد اس ک ے سات ھ شاد ی کرلے۔
2409 ۔ اگر کوئ ی شخص ایک ایسی عورت سے نکاح کر ے جو دوسر ے ک ی عدت میں ہ و تو اگر مرد اور عورت دونوں یا ان میں سے کوئ ی ایک جانتا ہ و ک ہ عورت ک ی عدت ختم نہیں ہ وئ ی اور یہ بھی جانتے ہ وں ک ہ عدت ک ے دوران عورت س ے نکاح کرنا حرام ہے تو اگرچ ہ مرد ن ے نکاح ک ے بعد عورت س ے جماع نہ ب ھی کیا ہ و اور عورت ہ م یشہ کے لئ ے اس پر حرام ہ وجائ ے گ ی۔
2410 ۔ اگر کوئ ی شخص کسی ایسی عورت سے نکاح کر ے جو دوسر ے ک ی عدت میں ہ و اور اس س ے جماع کر ے تو خوا ہ اس ے یہ علم نہ ہ و ک ہ و ہ عورت عدت م یں ہے یا یہ نہ جانتا ہ و ک ہ عدت ک ے دوران عورت س ے نکاح کرنا حرام ہے و ہ عورت ہ م یشہ کے لئ ے اس شخص پر حرام ہ وجائ ے گ ی۔
2411 ۔ اگر کوئ ی شخص یہ جانتے ہ وئ ے ک ہ عورت شو ہ ر دار ہے اور (اس س ے شاد ی کرنا حرام ہے ) اس س ے شاد ی کرے تو ضرور ی ہے ک ہ اس عورت س ے جدا ہ و جائ ے اور بعد م یں بھی اس سے نکاح ن ہیں کرنا چاہ ئ ے۔ اور اگر اس شخص کو یہ علم نہ ہ و ک ہ عورت شو ہ ر دار ہے ل یکن شادی کے بعد اس س ے ہ م بستر ی کی ہ و تب ب ھی احتیاط کی بنا پر تب بھی یہی حکم ہے۔
2412 ۔ اگر شو ہ ر دار عورت زنا کر ے تو ۔ احت یاط کی بنا پر۔ و ہ زان ی پر ہ م یشہ کے لئ ے حرام ہ وجات ی ہے ل یکن شوہ ر پر حرام ن ہیں ہ وت ی اور اگر توبہ و استغفار ن ہ کر ے اور اپن ے عمل پر باق ی رہے ( یعنی زنا کاری ترک نہ کر ے ) تو ب ہ تر یہ ہے ک ہ اس کا شو ہ ر اس ے طلاق د ے د ے ل یکن شوہ ر کو چاہ ئ ے ک ہ اس کا م ہ ر ب ھی دے۔
2413 ۔ جس عورت کو طلاق مل گئ ی ہ و اور جو عورت متع ہ م یں رہی ہ و اور اس کے شو ہ ر ن ے متع ہ ک ی مدت بخش دی ہ و یا متعہ ک ی مدت ختم ہ وگئ ی ہ و اگر و ہ کچ ھ عرص ے ک ے بعد دوسرا شو ہ ر کر ے اور پ ھ ر اس ے شک ہ و ک ہ دوسر ے شو ہ ر س ے نکاح ک ے وقت پ ہ ل ے شو ہ ر ک ی عدت ختم ہ وئ ی تھی یا نہیں تو وہ اپن ے شک ک ی پروا نہ کر ے۔
2414 ۔ اغلام کروان ے وال ے ل ڑ ک ے ک ی ماں، بہ ن ا ور بیٹی اغلام کرنے وال ے پر ۔ جب ک ہ (اغلام کرن ے والا) بالغ ہ و ۔ حرام ہ وجات ے ہیں ۔ اور اگر اغلام کروان ے والا مرد ہ و یا اغلام کرنے والا نابالغ ہ وتب ب ھی احتیاط لازم کی بنا پر بھی یہی حکم ہے۔ ل یکن اگر اسے گمان و ک ہ دخول ہوا تھ ا یا شک کرے ک ہ دخول ہ وا ت ھ ا یا نہیں تو پھ ر و ہ حرام ن ہیں ہ وں گ ے۔
2415 ۔ اگر کوئ ی شخص کسی لڑ ک ے ک ی ماں یا بہ ن س ے شاد ی کرے اور شاد ی کے بعد اس ل ڑ ک ے س ے اغلام کر ے تو احت یاط کی بنا پر وہ عورت یں اس پر حرام ہ و جات ی ہیں۔
2416 ۔ اگر کوئ ی شخص احرام کی حالت میں جو اعمال حج میں سے ا یک عمل ہے کس ی عورت سے شاد ی کرے تو اس کا نکاح باطل ہے اور اگر اس ے علم ت ھ ا ک ہ کس ی عورت سے احرام ک ی حالت میں نکاح کرنا اس پر حرام ہے تو بعد م یں وہ اس عورت س ے شاد ی نہیں کرسکتا۔
2417 ۔ جو عورت احرام ک ی حالت میں ہ و اگر و ہ ا یک ایسے مرد سے شاد ی کرے جو احرام ک ی حالت میں نہ ہ و تو اس کا نکاح باطل ہے اور اگر عورت کو معلوم ت ھ ا ک ہ احرام ک ی حالت میں شادی کرنا حرام ہے تو احت یاط واجب یہ ہے ک ہ بعد م یں اس مرد سے شاد ی نہ کر ے۔
2418 ۔ اگر مرد طواف النساء جو حج اور عمر مفرد ہ ک ے اعمال م یں سے ا یک عمل ہے بجا ن ہ لائ ے تو اس ک ی بیوی اور دوسری عورتیں اس پر حلال نہیں ہ وت یں اور اگر عورت طواف النساء نہ کر ے تو اس کا شو ہ ر اور دوسر ے مرد اس پر حلال ن ہیں ہ وت ے ل یکن اگر وہ بعد م یں طواف النساء بجالائیں تو مرد پر عورتیں اور عورتوں پر مرد حلال ہ و جات ے ہیں۔
2419 ۔ اگر کوئ ی شخص نابالغ لڑ ک ی سے نکاح کر ے تو اس ل ڑ ک ی کی عمر نوسال ہ ون ے س ے پ ہ ل ے اس ک ے سات ھ جماع کرنا حرام ہے۔ ل یکن اگر جماع کرے تو اظ ہ ر یہ ہے ک ہ ل ڑ ک ی کے بالغ ہ ون ے ک ے بعد اس س ے جماع کرنا حرام ن ہیں ہے خوا ہ اس ے افضاء ہی ہ وگ یا ہ و ۔ افضاء ک ے معن ی مسئلہ 2389 میں بتائے جاچکے ہیں۔ ل یکن احوط یہ ہے ک ہ اس ے طلاق د ے د ے۔
2420 ۔ جس عورت کو تین مرتبہ طلاق د ی جائے و ہ شو ہ ر پر حرام ہ وجات ی ہے۔ ہ اں اگر ان شرائط ک ے سات ھ جن کا ذکر طلاق ک ے احکام م یں کیا جائے گا و ہ عورت دوسر ے مرد س ے شاد ی کرے تو دوسر ے شو ہ ر ک ی موت یا اس سے طلاق ہ وجان ے ک ے بعد اور عدت گزر جان ے ک ے بعد اس کا پ ہ لا شو ہ ر دوبار ہ اس کے سات ھ نکاح کرسکتا ہے۔
دائمی عقد کے احکام
2421 ۔ جس عورت کا دائم ی نکاح ہ و جائ ے اس ک ے لئ ے حرام ہے ک ہ شو ہ ر ک ی اجازت کے بغ یر گھ ر س ے با ہ ر نکل ے خوا ہ اس کا نکلنا شو ہ ر ک ے حق ک ے مناف ی نہ ب ھی ہ و ۔ ن یز اس کے لئ ے ضرور ی ہے ک ہ جب ب ھی شوہ ر جنس ی لذتیں حاصل کرنا چاہے ت و اس کی خواہ ش پور ی کرے اور شرع ی عذر کے بغ یر شوہر کو ہ م بستر ی سے ن ہ روک ے۔ اور اس ک ی غذا، لباس رہ ائش اور زندگ ی کی باقی ضروریات کا انتظام جب تک وہ اپن ی ذمے دار ی پوری کرنے شو ہ ر پر واجب ہے۔ اور اگر و ہ یہ چیزیں مہیانہ کرے تو خوا ہ ان ک ے م ہیا کرنے پر قدرت رک ھ تا ہ و یا نہ رک ھ تا ہ و و ہ ب یوی کا مقروض ہے۔
2422 ۔ اگر کوئ ی عورت ہ م بستر ی اور جنسی لذتوں کے سلسل ے م یں شوہ ر کا سات ھ د ے کر اس ک ی خواہ ش پور ی نہ کر ے تو رو ٹی، کپڑے اور مکان کا و ہ ذم ے دار ن ہیں ہے اگرچ ہ و ہ شو ہ ر ک ے پاس ہی رہے اور اگر و ہ کب ھی کبھ ار اپن ی ان ذمے دار یوں کو پورا نہ کر ے تو مش ہ ور قول ک ے مطابق تب ب ھی روٹی، کپڑے اور مکان کا شو ہ ر پر حق ن ہیں رکھ ت ی لیکن یہ حکم محل اشکال ہے اور ہ ر صورت م یں بلااشکال اس کا مہ ر کالعدم ن ہیں ہ وتا ۔
2423 ۔ مرد کو یہ حق نہیں کہ ب یوی کو گھ ر یلو خدمت پر مجبور کرے
2424 ۔ ب یوی کے سفر ک ے اخراجات وطن میں رہ ن ے ک ے اخراجات س ے ز یادہ ہ وں تو اگر اس ن ے سفر شو ہ ر ک ی اجازت سے ک یا ہ و تو شو ہ ر ک ی ذمے دار ی ہے ک ہ و ہ ان اخراجات کو پورا کر ے۔ ل یکن اگر وہ سفر گا ڑی یا جہ از وغ یرہ کے ذر یعے ہ و تو کرائ ے اور سفر ک ے دوسر ے ضرور ی اخراجات کی وہ خود ذمے دار ہے۔ ل یکن اگر اس کا شوہ ر اس ے سفر م یں ساتھ ل ے جانا چا ہ تا ہ و تو اس ک ے لئ ے ضرور ی ہے ک ہ ب یوی کے سفر ی اخراجات برداشت کرے۔
2425 ۔ جس عورت کا خرچ اس ک ے شو ہ ر ک ے ذم ے ہ و اور شو ہ ر اس ے خرچ ن ہ د ے تو و ہ اپنا خرچ شو ہ ر ک ے اجازت ک ے بغ یر اس کے مال س ے ل ے سکت ی ہے اور اگر ن ہ ل ے سکت ی ہ و ا ور مجبور ہ و ک ہ اپن ی معاش خود بندوبست کرے اور شکا یت کرنے ک ے لئ ے حاکم شرع تک اس ک ی رسائی نہ ہ وتا ک ہ و ہ اس ک ے ش وہ ر کو ۔ اگرچ ہ ق ید کرکے ہی ۔ خرچ د ینے پر مجبور کرے تو جس وقت و ہ اپن ی معاش کا بندوبست کرنے م یں مشغول ہ و اس وقت شو ہ ر ک ی اطاعت اس پر واجب نہیں ۃے۔
2426 ۔ اگر کس ی مرد کی مثلاً دو بیویاں ہ وں اور و ہ ان م یں سے ا یک کے پاس ا یک رات رہے تو اس پر واجب ہے ک ہ چار راتوں م یں سے کوئ ی ایک رات دوسری کے پاس ب ھی گزارے اور صورت ک ے علاو ہ عورت ک ے پاس ر ہ نا واجب ن ہیں ہے۔ ہ اں یہ لازم ہے ک ہ اس ک ے پاس ر ہ نا بالکل ہی ترک نہ کرد ے اور اولی اور احوط یہ ہے ک ہ ہ ر چار راتوں م یں سے ا یک رات مرد اپنی دائمی منکوحہ ب یوی کے پاس ر ہے۔
2427 ۔ شو ہ ر اپن ی جوان بیوی سے چار م ہینے سے ز یادہ مدت کے لئ ے ہ م بستر ی ترک نہیں کرسکتا مگر یہ کہ ہ م بستر ی اس کے لئ ے نقصان د ہ یا بہ ت ز یادہ تکلیف کا باعث ہ و یا اس کی بیوی خود چار مہینے سے ز یادہ مدت کے لئ ے ہ م بستر ی ترک کرنے پر راض ی ہ و یا شادی کرتے وقت نکاح ک ے ضم ن میں چار مہینے سے ز یادہ مدت کے لئ ے ہ م بستر ی ترک کرنے ک ی شرط رکھی گئی ہ و اور اس حکم م یں احتیاط کی بنا پر شوہ ر ک ے موجود ہ ون ے یا مسافر ہ ون ے یا عورت کے منکوح ہ یا مَمتُوعہ ہ ون ے م یں کوئی فرق نہیں ہے۔
2428 ۔ اگر دائم ی نکاح میں مہ ر مع ین نہ ک یا جائے تو نکاح صح یح ہے اور اگر مرد عورت ک ے سات ھ جماع کر ے تو اس ے چا ہ ئ ے ک ہ اس کا م ہ ر اس ی جیسی عورتوں کے م ہ ر ک ے مطابق د ے البت ہ اگر متع ہ م یں مہ ر مع ین نہ ک یا جائے تو متع ہ باطل ہ وجاتا ہے۔
2429 ۔ اگر دائم ی نکاح پڑھ ت ے وقت م ہ ر د ینے کے لئ ے مدت مع ین نہ ک ی جائے تو عورت م ہ ر ل ینے سے پ ہ ل ے شو ہ ر کو جماع کرن ے س ے روک سکت ی ہے قطع نظر اس س ے ک ہ مرد م ہ ر د ینے پر قادر ہ و یا نہ ہ و ل یکن اگر وہ م ہ ر ل ینے سے پ ہ ل ے جماع پر راض ی ہ و اور شو ہ ر اس س ے جماع کر ے تو بعد م یں وہ شرعی عذر کے بغ یر شوہ ر کو جماع کرن ے س ے ن ہیں روک سکتی۔
مُتعَہ (مُعَیَّنَہ مُدّت کا نکاح)
2430 ۔ عورت ک ے سات ھ متع ہ کرنا اگرچ ہ لذت حاصل کرن ے ک ے لئ ے ن ہ ہ و تب ب ھی صحیح ہے۔
2431 ۔ احت یاط واجب یہ ہے ک ہ شو ہ ر ن ے جس عورت س ے متع ہ ک یا ہ و اس ک ے سات ھ چار م ہینے سے ز یادہ جماع ترک نہ کر ے۔
2432 ۔ جس عورت ک ے سات ھ متع ہ ک یا جا رہ ا ہ و اگر و ہ نکاح م یں یہ شرط عائد کرے ک ہ شو ہ ر اس س ے جماع ن ہ کر ے تو نکاح اور اس ک ی عائد کردہ شرط صح یح ہے اور شو ہ ر اس س ے فقط دوسر ی لذتیں حاصل کرسکتا ہے ل یکن اگر وہ بعد م یں جماع کے لئ ے راض ی ہ و جائ ے تو شو ہ ر ا س سے جماع کر سکتا ہے اور دائمی عقد میں بھی یہی حکم ہے۔
2433 ۔ جس عورت ک ے سات ھ متع ہ ک یا گیا ہ و خوا ہ و ہ حامل ہ ہ و جائ ے تب ب ھی خرچ کا حق نہیں رکھ ت ی۔
2434 ۔ جس عورت ک ے سات ھ متع ہ ک یا گیا ہ و و ہ ہ م بستر ی کا حق نہیں رکھ ت ی اور شوہ ر س ے م یراث بھی نہیں پاتی اور شوہ ر ب ھی اس سے م یراث نہیں پاتا۔ ل یکن اگر ۔ ان م یں سے کس ی ایک فریق نے یا دونوں نے ۔ م یراث پانے ک ی شرط رکھی ہ و تو اس شرط کا صح یح ہ ونا محل اشکال ہے۔ ل یکن احتیاط کا خیال رکھے۔
2435 ۔ جس عورت س ے متع ہ ک یا گیا ہ و اگرچ ہ اس ے یہ معلوم نہ ہ و ک ہ و ہ خرچ اور ہ م بستر ی کا حق نہیں رکھ ت ی اس کا نکاح صحیح ہے اور اس وج ہ س ے ک ہ و ہ ان امور س ے ناواقف ت ھی اس کا شوہ ر پر کوئ ی حق نہیں بنتا۔
2436 ۔ جس عورت س ے متع ہ ک یا گیا ہ و اگر و ہ شو ہ ر ک ی اجازت کے بغ یر گھ ر س ے با ہ ر جائ ے اور اس ک ے با ہ ر جان ے ک ی وجہ س ے شو ہ ر ک ی حق تلفی ہ و تو اس کا با ہ ر جانا حرام ہے اور اس صورت م یں جبکہ اس ک ے با ہ ر جان ے س ے شو ہ ر ک ی حق تلفی نہ ہ وت ی ہ وتب ب ھی احتیاط مستحب کی بنا پر شوہ ر کی اجازت کے بغ یر گھ ر س ے با ہ ر ن ہ جائ ے۔
2437 ۔ اگر کوئ ی عورت کسی مرد کو وکیل بنائے ک ہ مع ین مدت کے لئ ے اور مع ین رقم کے عوض اس کا خود اپنے سات ھ ص یغہ پڑھے اور و ہ شخص اس کا دائم ی نکاح اپنے سات ھ پ ڑھ ل ے یا مدت مقرر کئے بغ یر یا رقم کا تعین کئے بغ یر متعہ کا ص یغہ پڑھ د ے تو جس وقت عورت کو ان امور کا پتا چل ے اگر وہ اجازت د ے د ے تو نکاح صح یح ہے ورن ہ باطل ہے۔
2438 ۔ اگر محرم ہ ون ے ک ے لئ ے ۔ مثلاً ۔ باپ یا دادا اپنی نابالغ لڑ ک ی یا لڑ ک ے کا نکاح مع ینہ مدت کے لئ ے کس ی سے پ ڑھیں تو اس صورت میں اگر اس نکاح کی وجہ س ے کوئ ی فساد نہ ہ و تو نکاح صح یح ہے ل یکن اگر نابالغ لڑ کا شاد ی کی اس پوری مدت میں جنسی لذت لینے کی بالکل صلاحیت نہ رکھ تا ہ و یا لڑ ک ی ایسی ہ و ک ہ و ہ اس س ے بالکل لذت ن ہ ل ے سکتا ہ و تو نکاح کا صح یح ہ ونا محل اشکال ہے۔
2439 ۔ اگر باپ یا دادا اپنی بچی کا جو دوسری جگہ ہ و اور یہ معلوم نہ ہ و ک ہ و ہ زند ہ ب ھی ہے یا نہیں محرم بن جانے ک ی خاطر کسی عورت سے نکاح کر د یں اور زوجیت کی مدت اتنی ہ و ک ہ جس عورت س ے نک اح کیا گیا ہ و اس س ے استمتاع ہ وسک ے تو ظا ہ ر ی طور پر محرم بننے کا مقصد حاصل ہ و جائے گا اور اگر بعد میں معلوم ہ و ک ہ نکاح ک ے وقت و ہ بچ ی زندہ ن ہ ت ھی تو نکاح باطل ہے اور و ہ لوگ جو نکاح ک ی وجہ س ے بظا ہ ر محرم بن گئ ے ت ھے نامحرم ہیں۔
2440 ۔ جس عورت ک ے سات ھ متع ہ ک یا گیا ہ و اگر مرد اس ک ی نکاح میں معین کی ہ وئ ی مدت بخش دے تو اگر اس ن ے اس ک ے سات ھ ہ م بستر ی کی ہ و تو مرد کو چا ہ ئ ے ک ہ تمام چ یزیں جن کا وعدہ ک یا گیا تھ ا اس ے د ے د ے اور اگر ہ م بستر ی نہ ک ی ہ و تو آد ھ ا م ہ ر د ینا واجب ہے اور احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ سارا م ہ ر اس ے د یدے۔
2441 ۔ مرد یہ کرسکتا ہے ک ہ جس عورت ک ے سات ھ اس ن ے پ ہ ل ے متع ہ ک یا ہ و اور اب ھی اس کی عدت ختم نہ ہ وئ ی ہ و اس س ے دائم ی عقد کرلے یا دوبارہ متع ہ کرل ے۔
نا محرم پرنگاہ ڈ الن ے ک ے احکام
2442 ۔ مرد ک ے لئ ے نامحرم عورت کا جسم د یکھ نا اور اسی طرح اس کے بالوں کو د یکھ نا خواہ لذت ک ے ار ادے س ے ہ و یا اس کے بغ یر یا حرام میں مبتلا ہ ون ے کا خوف ہ ا یا نہ ہ و حرام ہے اور اس ک ے چ ہ ر ے پر نظر ڈ النا اور ہ ات ھ وں کو ک ہ ن یوں تک دیکھ نا اگر لذت کے اراد ے س ے ہ و یا حرام میں مبتلا ہ ون ے کا خوف ہ و تو حرام ہے۔ بلک ہ احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ لذت ک ے اراد ے ک ے بغ یر اور حرام میں مبتلا ہ ون ے کا خوف ن ہ ہ و تب ب ھی نہ د یکھے۔ اس ی طرح عورت کے لئ ے نامحرم مرد ک ے جسم پر نظر ڈ النا حرام ہے۔ ل یکن اگر عورت مرد کے جسم ک ے ان حصوں مثلاً سر، دونوں ہ ات ھ وں اور دونوں پن ڈ ل یوں پر جنہیں عرفاً چھ پانا ضرور ی نہیں ہے لذت ک ے اراد ے ک ے بغ یر نظر ڈ ال ے اور حرام م یں مبتلا ہ ون ے کا خوف ن ہ ہ و تو کوئ ی اشکال نہیں ہے۔
2443 ۔ و ہ ب ے پرد ہ عورت یں جنہیں اگر کوئی پردہ کرن ے ک ے لئ ے ک ہے تو اس کو ا ہ م یت نہ د یتی ہ وں، ان ک ے بدن ک ی طرف دیکھ ن ے میں اگر لذت کا قصد اور حرام میں مبتلا ہ ون ے کا خوف ن ہ ہ و تو کوئ ی اشکال نہیں ۔ اور ا س حکم میں کافر اور غیر کافر عورتوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔ اور ا سی طرح ان کے ہ ات ھ ، چ ہ ر ے اور جسم ک ے د یگر حصے جن ہیں چھ پان ے ک ی وہ عاد ی نہیں کوئی فرق نہیں ہے۔
2444 ۔ عورت کو چا ہ ئ ے ک ہ و ہ ۔ علاو ہ ہ ات ھ اور چ ہ ر ے ک ے۔ سر ک ے بال اور اپنا بدن نا محرم مرد س ے چ ھ پائ ے اور احت یاط لازم یہ ہے ک ہ اپنا بدن اور سر ک ے بال اس ل ڑ ک ے س ے ب ھی چھ پائ ے جو اب ھی بالغ تو نہ ہ وا ہ و ل یکن (اتنا سمجھ دار ہ و ک ہ ) اچ ھے اور بر ے کو سمج ھ تا ہ و اور احتمال ہ و کہ عورت ک ے بدن پر اس ک ی نظر پڑ ن ے س ے اس ک ی جنسی خوہ ش ب یدار ہ و جائ ے گ ی۔ ل یکن عورت نا محرم مرد کے سامن ے چہ ر ہ اور کلائ یوں تک ہ ات ھ ک ھ ل ے رک ھ سکت ی ہے۔ ل یکن اس صورت میں کہ حرام م یں مبتلا ہ ون ے کا خوف یا کسی مرد کو (ہ ات ھ اور چ ہ ر ہ ) دک ھ انا حرام م یں مبتلا کرنے ک ے ارا دے سے ہ و تو ان دونوں صورتوں م یں ان کا کھ لا رک ھ نا جائز ن ہیں ہے۔
2445 ۔ بالغ مسلمان ک ی شرم گاہ د یکھ نا حرام ہے۔ اگرچ ہ ا یسا کرنا شیشے کے پ یچھے سے یا آئینے میں یا صاف شفاف پانی وغیرہ میں ہی کیوں نہ ہ و ۔ اور احت یاط لازم کی بنا پر یہی حکم ہے کافر اور اس بچ ے ک ی شرم گاہ ک ی طرف دیکھ ن ے کا جو اچھے بر ے کو سمج ھ تا ہ و، البت ہ م یاں بیوی ایک دوسرے کا پورا بدن د یکھ سکتے ہیں۔
2446 ۔ جو مرد اور عورت آپس م یں محرم ہ وں اگر و ہ لذت ک ی نیت نہ رک ھ ت ے ہ وں تو شرمگا ہ ک ے علاو ہ ا یک دوسرے کا پورا بدن د یکھ سکتے ہیں۔
2447 ۔ ا یک مرد کو دوسرے مرد کا بدن لذت ک ی نیت سے ن ہیں دیکھ نا چاہ ئ ے اور ا یک عورت کا بھی دوسری عورت کے بدن کو لذت ک ی نیت سے د یکھ نا حرام ہے۔
2448 ۔ اگرکوئ ی مرد کسی نامحرم عورت کو پہ چانتا ہ و اگر و ہ ب ے پرد ہ عورتوں م یں سے ن ہ ہ و تو احت یاط کی بنا پر اسے اس ک ی تصویر نہیں دیکھ ن ی چاہ ئ ے۔
2449 ۔ اگر ا یک عورت کسی دوسری عورت کا یا اپنے شو ہ ر ک ے علاو ہ کس ی مرد کا انیما کرنا چاہے یا اس کی شرم گاہ کو د ھ و کر پاک کرنا چاہے تو ضرور ی ہے ک ہ اپن ے ہ ات ھ پر کوئ ی چیز لپیٹ لے تاک ہ اس کا ہ ات ھ اس (عورت یا مرد) شرم گاہ پر ن ہ لگ ے۔ اور اگر ا یک مرد کسی دوسرے مرد یا اپنی بیوی کے علاو ہ کس ی دوسری عورت کا انیما کرنا چاہے یا اس کی شرم گاہ کو د ھ و کر پاک کرنا چا ہے تو اس ک ے لئ ے ب ھی یہی حکم ہے۔
2450 ۔ اگر عورت نامحرم مرد س ے اپن ی کسی ایسی بیماری کا علاج کرانے پر مجبور ہ و جس کا علاج و ہ ب ہ تر طور پر کرسکتا ہ و تو و ہ عورت اس نامحرم مرد س ے اپنا علاج کراسکت ی ہے۔ چنانچ ہ و ہ مرد علاج ک ے سلسل ے م یں اس کو دیکھ ن ے یا اس کے بدن کو ہ ات ھ لگان ے پر مجبور ہ و تو (ا یسا کرنے میں) کوئی اشکال نہیں لیکن اگر وہ محض د یکھ کر علاج کرسکتا ہ و تو ضرور ی ہے اس عورت ک ے بدن کو ہ ات ھ ن ہ لگائ ے اور اگر صرف ہ ات ھ لگان ے س ے علاج کرسکتا ہ و تو پ ھ ر ضرور ی ہے ک ہ اس عورت پر نگا ہ ن ہ ڈ ال ے۔
2451 ۔ اگر انسان کس ی شخص کا علاج کرنے ک ے سلسل ے م یں اس کی شرم گاہ پر نگا ہ ڈ الن ے پر مجبور ہ و تو احت یاط واجب کی بنا پر اسے چا ہ ئ ے ک ہ آئ ینہ سامنے رک ھے اور اس م یں دیکھے لیکن اگر شرم گاہ پر نگا ہ ڈ الن ے ک ے علاو ہ کوئ ی چارہ ن ہ ہ و تو (ا یسا کرنے م یں ) کوئی اشکال نہیں۔ اور اگر شرم گاہ پر نگا ہ ڈ الن ے ک ی مدت آئینے میں دیکھ ن ے کی مدت سے کم ہ و تب ب ھی یہی حکم ہے۔
ازدواج کے مختلف مسائل
2452 ۔ جو شخص شاد ی نہ کرن ے ک ی وجہ س ے حرام "فعل" م یں مبتلا ہ وتا ہ و اس پر واجب ہے ک ہ شاد ی کرے۔
2453 ۔ اگر شو ہ ر نکاح م یں مثلاً یہ شرط عائد کرے ک ہ عورت کنوا ی ہ و اور نکاح ک ے بعد معلوم ہ و ک ہ و ہ کنوار ی نہیں تو شوہ ر نکاح کو فسخ کرسکتا ہے البت ہ اگر فسخ کر ے تو کنوار ی ہ ون ے اور کنوار ے ن ہ ہ ون ے ک ے ماب ین مقرر کردہ م ہ ر م یں جو فرق ہ و و ہ ل ے سکتا ہے۔
2454 ۔ نامحرم مرد اور عورت کا کس ی ایسی جگہ سات ھ ہ ونا ج ہ اں اور کوئ ی نہ ہ و جب ک ہ اس صورت م یں بہ کن ے کا اند یشہ بھی ہ و حرا م ہے چا ہے و ہ جگ ہ ا یسی ہ و ج ہ اں کوئ ی اور بھی آسکتا ہ و، البت ہ اگر ب ہ کن ے کا اند یشہ نہ ہ و تو کوئ ی اشکال نہیں ہے۔
2455 ۔ اگر کوئ ی مرد عورت کا مہ ر نکاح م یں معین کردے اور اس کا اراد ہ یہ ہ و ک ہ و ہ م ہ ر ن ہیں دے گا تو (اس س ے نکاح ن ہیں ٹ و ٹ تا بلک ہ ) صح یح ہے ل یکن ضروری ہے ک ہ م ہ ر ادا کر ے۔
2456 ۔ جو مسلمان اسلام س ے خارج ہ وجائ ے اور کفر اخت یاط کرے تو اس ے "مرتد" ک ہ ت ے ہیں اور مرتد کی دو قسمیں ہیں: 1 ۔ مرتد فطر ی 2 ۔ مرتد مل ی۔ مرتد فطر ی وہ شخص ہے جس ک ی پیدائش کے وقت اس ک ے ماں باپ دونوں یا ان میں کوئی ایک مسلمان ہ و اور و ہ خود ب ھی اچھے بر ے کو پ ہ چانن ے ک ے بعد مسلمان ہ و ہ وا ہ و ل یکن بعد میں کافر ہ وجائ ے ، اور مرتد مل ی اس کے برعکس ہے ( یعنی وہ شخص ہے جس ک ی پیدائش کے وقت ماں باپ دونوں یا ان میں سے ا یک بھی مسلمان نہ ہ و) ۔
2457 ۔ اگر عوعرت شاد ی کے بعد مرتد ہ وجا 4 ے تو اس کا نکاح ٹ و ٹ جاتا ہے اور اگر اس کے شو ہ ر ن ے اس ک ے سات ھ جماع ن ہ ک یا ہ و تو اس ک ے لئ ے عدت ن ہیں ہے۔ اور اگر جماع ک ے بعد مرتد ہ وجائ ے ل یکن یائسہ ہ وچک ی ہ و یا بہ ت چ ھ و ٹی ہ و تب ب ھی یہی حکم ہے ل یکن اگر اس کی عمر حیض آنے وا لے عورتوں کے برابر ہ و تو اس ے چا ہ ئ ے ک ہ اس دستور ک ے مطابق جس کا ذکر طلاق ک ے احکام م یں کیا جائے گا عدت گزار ے اور (علماء ک ے ماب ین) مشہ ور یہ ہے ک ہ اگر عدت ک ے دوران مسلمان ہ وجائ ے تو اس کا نکاح (ن ہیں ٹ و ٹ تا یعنی) باقی رہ تا ہے۔ اور یہ حکم وجہ س ے خال ی نہیں ہے اگرچ ہ بہتر یہ ہے ک ہ احت یاط کی رعایت ترک نہ ہ و ۔ اور یائسہ اس عورت کو کہ ت ے ہیں جس کی عمر پچاس سال ہ وگئ ی ہ و اور عمر رس یدہ ہ ون ے ک ی وجہ س ے اس ے ح یض نہ آتا ہ و اور دوبار ہ آن ے ک ی امید بھی نہ ہ و ۔
2458 ۔ اگر کوئ ی مرد شادی کے بعد مرتد فطر ی ہ وجائ ے تو اس ک ی بیوی اس پر حرام ہ وجات ی ہے اور اس عورت ک ے لئ ے ضرور ی ہے ک ہ وفات ک ے عدت ک ے برابر جس کا ب یان طلاق کے احکام م یں ہ وگا عدت رک ھے۔
2459 ۔ اگر کوئ ی مرد شادی کے بعد مرتد مل ی ہ وجائ ے تو اس کا نکاح ٹ و ٹ جاتا ہے ل ہ ذا اگر اس ن ے اپن ی بیوی کے سات ھ جماع ک یا ہ و یا وہ عورت یائسہ یا بہ ت چ ھ و ٹی ہ و تو اس ک ے لئ ے عدت ن ہیں ہے اور اگر و ہ مرد جماع ک ے بعد مرتد ہ و اور اس ک ی بیوی ان عورتوں کی ہ م سن ہ و جن ہیں حیض آتا ہے تو ضرور ی ہے ک ہ و ہ عورت طلاق ک ی عدت کے برابر جس کا ذکر طلاق ک ے احکام م یں آئے گا عدت رک ھے۔ اور مش ہ ور یہ ہے ک ہ اگر اس ک ی عدت ختم ہ و نے س ے پ ہ ل ے اس کا شو ہ ر مسلمان ہ وجائ ے تو اس کا نکاح قائم ر ہ تا ہے۔ اور یہ حکم بھی وجہ س ے خال ی نہیں ہے البت ہ احت یاط کا خیال رکھ نا ب ہ تر ہے۔
2460 ۔ اگر عورت عقد م یں مرد پر شرط عائد کرے ک ہ اس ے (ا یک معین) شہ ر س ے با ہ ر ن ہ ل ے جائ ے اور مرد ب ھی اس شرط کو قبول کرلے تو ضرور ی ہے ک ہ اس عورت کو اس ک ی رضامندی کے بغ یر اس شہ ر س ے با ہ ر ن ہ ل ے جائ ے۔
2461 ۔ اگر کس ی عورت کی پہ ل ے شو ہ ر س ے ل ڑ ک ی ہ و تو بعد م یں اس کا دوسرا شوہ ر اس ل ڑ ک ی کا نکاح اپنے اس ل ڑ ک ے س ے کرسکتا ہے جو اس ب یوی سے ن ہ ہ و ن یز اگر کسی لڑ ک ی کا نکاح اپنے ب یٹے سے کر ے تو بعد م یں اس لڑ ک ی کی ماں سے خود ب ھی نکاح کرسکتا ہے۔
2462 ۔ اگر کوئ ی عورت زنا سے حامل ہ ہ وجائ ے تو بچ ے کو گرانا اس ک ے لئ ے جائز ن ہیں ہے۔
2463 ۔ اگر کوئ ی مرد کسی ایسی عورت سے زنا کر ے جو شو ہ ر دار ن ہ ہ و اور کس ی دوسرے ک ی عدت میں بھی نہ ہ و چنانچ ہ بعد میں اس عورت سے شاد ی کرلے اور کوئ ی بچہ پ یدا ہ وجائ ے تو اس صورت م یں کہ جب و ہ یہ نہ جانت ے ہ و ک ہ بچ ہ حلال نطف ے س ے ہے یا حرام نطفے س ے تو و ہ بچ ہ حلال زاد ہ ہے۔
2464 ۔ اگر کس ی مرد کو یہ معلوم نہ ہ و ک ہ ا یک عورت عدت میں ہے اور و ہ اس س ے نکاح کر ے تو اگر عورت کو ب ھی اس بارے م یں علم نہ ہ و اور ان ک ے ہ اں بچ ہ پ یدا ہ و تو و ہ حلال زاد ہ ہ وگا اور شرعاً ان دونوں کا بچ ہ ہ وگا ل یکن اگر عورت کو علم تھ ا ک ہ و ہ عدت م یں ہے اور عدت ک ے دور ان نکاح کرنا حرام ہے تو شرعاً و ہ بچ ہ باپ کا ہ وگا ۔ اور مذکور ہ دونوں صورتوں م یں ان دونوں کا نکاح باطل ہے اور ج یسے کہ ب یان ہ وچکا ہے و ہ دونوں ا یک دوسرے پر حرام ہیں۔
2465 ۔ اگر کوئ ی عورت یہ کہے ک ہ م یں یائسہ ہ وں تو اس ک ی یہ بات قبول نہیں کرنی چاہ ئ ے ل یکن اگر کہے ک ہ م یں شوہ ر دار ن ہیں ہ وں تو اس ک ی بات مان لینا چاہ ئ ے۔ ل یکن اگر وہ غلط ب یاں ہ و تو اس صورت م یں احتیاط یہ ہے ک ہ اس ک ے بار ے م یں تحقیق کی جائے۔
2466 ۔ اگر کوئ ی شخس کسی ایسی عورت سے شاد ی کرے جس ن ے ک ہ ا ہ و ک ہ م یرا شوہ ر ن ہیں ہے اور بعد م یں کوئی اور شخص کہے ک ہ و ہ عورت اس ک ی بیوی ہے تو جب تک شرعاً یہ بات ثابت نہ ہ وجائ ے ک ہ و ہ سچ ک ہہ ر ہ ا ہے اس ک ی بات کو قبول نہیں کرنا چاہ ئ ے۔
2467 ۔ جب تک ل ڑ کا یا لڑ ک ی دو سال کے ن ہ ہ وجائ یں باپ، بچوں کو ان کی ماں سے جدا ن ہیں کرسکتا اور احوط اور اولی یہ ہے ک ہ بچ ے کو سات سال تک اس ک ی ماں سے جدا ن ہ کر ے۔
2468 ۔ اگر رشت ہ مانگن ے وال ے ک ی دیانت داری اور اخلاق سے خوش ہ و تو ب ہ تر یہ ہے ک ہ ل ڑ ک ی کا ہ ات ھ اس کے ہ ات ھ م یں دینے سے انکار ن ہ کر ے۔ پ یغمبر اکرم (صلی اللہ عل یہ وآلہ ) س ے روا یت ہے ک ہ "جب ب ھی کوئی شخص تمہ ار ی لڑ ک ی کا رشتہ مانگن ے آئ ے اور تم اس شخص ک ے اخلاق اور د یانت داری سے خوش ہ و تو اپن ی لڑ ک ی کی شادی اس سے کردو ۔ اگر ا یسا نہ کرو گ ے تو گو یا زمین پر ایک بہ ت ب ڑ ا فتن ہ پ ھیل جائے گا ۔ "
2469 ۔ اگر ب یوی شوہ ر ک ے سات ھ اس شرط پر اپن ے م ہ ر ک ی مصالحت کرے ( یعنی اسے م ہ ر بخش د ے ) ک ہ و ہ دوسر ی شادی نہیں کرے گا تو واجب ہے ک ہ و ہ دوسر ی شادی نہ کر ے۔ اور ب یوی کو بھی مہ ر ل ینے کا کوئی حق نہیں ہے۔
2470 ۔ جو شخص ولد الزنا ہ و اگر و ہ شا دی کرلے اور اس ک ے ہ اں بچ ہ پ یدا ہ و تو و ہ حلال زاد ہ ہے۔
2471 ۔ اگر کوئ ی شخص ماہ رمضان المبارک ک ے روزوں م یں یا عورت کے حائض ہ ون ے ک ی حالت میں اس سے جماع کر ے تو گن ہ گار ہے ل یکن اگر اس جماع کے نت یجے میں ان کے ہ اں کوئ ی بچہ پ یدا ہ و تو و ہ حلال زاد ہ ہے۔
2472 ۔ جس عورت کو یقین ہ و ک ہ اس کا شو ہ ر سفر م یں فوت ہ وگ یا ہے اگر و ہ وفات ک ی عدت کے بعد شاد ی کرے اور بعد ازاں اس کا پ ہ لا شو ہ ر سفر س ے (زند ہ سلامت) واپس آجائ ے تو ضرور ی ہے ک ہ دوسر ے شو ہ ر س ے جدا ہ و جائ ے اور و ہ پ ہ ل ے شو ہ ر پر حلال ہ وگ ی لیکن اگر دوسرے شو ہ ر ن ے اس س ے جماع کیا ہ و تو عورت ک ے لئ ے ضرور ی ہے ک ہ عدت گزار ے اور دوسر ے شو ہ ر کو چا ہ ئ ے ک ہ اس ج یسی عورتوں کے م ہ ر ک ے مطابق اس ے م ہ ر ادا کر ے ل یکن عدت (کے زمان ے ) کا خرچ (دوسر ے شو ہ ر ک ے ذم ے ) ن ہیں ہے۔
دودھ پلانے ک ے احکام
2473 ۔ اگر کوئ ی عورت ایک بچے کو ان شرائط ک ے سات ھ ک ے دود ھ پ لائے جو مسئل ہ 2483 میں بیان ہ وں گ ی تو وہ بچ ہ مندرج ہ ذ یل لوگوں کا محرم بن جاتا ہے۔
1 ۔ خود و ہ عورت ۔ اور اس ے رضاع ی ماں کہ ت ے ہیں۔
2 ۔ عورت کا شو ہ ر جو ک ہ دود ھ کا مالک ہے۔ اور اس ے رضاع ی باپ کہ ت ے ہیں۔
3 ۔ اس عورت باپ اور ماں ۔ اور ج ہ اں تک یہ سلسلہ اوپر چلا جائ ے اگر چہ و ہ اس عورت ک ے رضاع ی ماں باپ ہی کیوں نہ ہ وں ۔
4 ۔ اس عورت ک ے و ہ بچ ے جو پ یدا ہ وچک ے ہ وں یا بعد میں پیدا ہ وں ۔
5 ۔ اس عورت ک ی اولاد کی اولاد خواہ یہ سلسلہ جس قدر ب ھی نیچے چلاجائے اور اولاد ک ی اولاد خواہ حق یقی ہ و خوا ہ اس ک ی اولاد نے ان بچوں کو دود ھ پلا یا ہ و ۔
6 ۔ اس عورت ک ی بہ ن یں اور بھ ائ ی خواہ و ہ رضاع ی ہی کیوں نہ ہ وں یعنی دودھ پ ینے کی وجہ س ے اس عورت ک ے ب ہ ن اور ب ھ ائ ی بن گئے ہ وں ۔
7 ۔ اس عورت کا چچا اور پ ھ وپ ھی خواہ و ہ رضاع ی ہی کیوں نہ ہ وں ۔
8 ۔ اس عورت کا ماموں اور خال ہ خوا ہ و ہ رضاع ی ہی کیوں نہ ہ وں ۔
9 ۔ اس عورت ک ے اس شوہ ر ک ی اولاد جو دودھ کا مالک ہے۔ اور ج ہ اں تک ب ھی یہ سلسلہ ن یچے چلا جائے اگرچ ہ اس ک ی اولاد رضاعی ہی کیوں نہ ہ و ۔
10 ۔ اس عورت ک ے اس شو ہ ر ک ے ماں باپ جو دود ھ کا مالک ہے۔ اور ج ہ اں تک ب ھی یہ سلسلہ اوپر چلا جائ ے۔
11 ۔ اس عورت ک ے اس شو ہ ر ک ے ب ہ ن ب ھ ائ ی جو دودھ کا مالک ہے خوا ہ اس ک ے رضا ی بہ ن ب ھ ائ ی ہی کیوں نہ ہ وں ۔
12 ۔ اس عورت کا جو شو ہ ر دود ھ کا مالک ہے اس ک ے چچا اور پ ھ وپ ھیاں اور ماموں اور خالائیں۔ اور ج ہ اں تک یہ سلسلہ اوپر چلا جائ ے اور اگرچ ہ و ہ رضاع ی ہی کیوں نہ ہ وں ۔
اور ان کے علاو ہ کئ ی اور لوگ بھی دودھ پل انے ک ی وجہ س ے محرم بن جات ے ہیں جن کا ذکر آئندہ مسائل م یں کیا جائے گا ۔
2474 ۔ اگر کوئ ی عورت کسی بچے کو ان شرائط ک ے سات ھ دود ھ پلائ ے جن کا ذکر مسئل ہ 2483 میں کیا جائے گا تو اس بچ ے کا باپ ان ل ڑ ک یوں سے شاد ی نہیں کر سکتا جنہیں وہ عورت جنم د ے اور اگر ان م یں سے کوئ ی ایک لڑ ک ی ابھی اس کی بیوی ہ و تو اس کا نکاح ٹ و ٹ جائ ے گا ۔ البت ہ اس کا اس عورت ک ی رضاعی لڑ ک یوں سے نکاح کرنا جائز ہے اگرچ ہ احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ ان ک ے سات ھ ب ھی نکاح نہ کر ے ن یز احتیاط کی بنا پر وہ اس عورت ک ے اس شو ہ ر ک ی بیٹیوں سے نکاح ن ہیں کر سکتا جو دودھ کا مالک ہے اگرچ ہ و ہ اس شو ہ ر ک ی رضاعی بیٹیاں ہ وں ل ہ ذا اگر اس وقت ان م یں سے کو ئی عورت اس کی بیوی ہ و تو احت یاط کی بنا پر اس کا نکاح ٹ و ٹ جاتا ہے۔
2475 ۔ اگر کوئ ی عورت کسی بچے کو ان شرائط ک ے سات ھ دود ھ پلائ ے جن کا ذکر مسئل ہ 2483 میں کیا جائے گا ت و اس عورت کا وہ شو ہ ر جو ک ہ دود ھ کا مالک ہے اس بچ ے ک ی بہ نوں کا محرم ن ہیں بن جاتا لیکن احتیاط مستجب یہ ہے ک ہ و ہ ان س ے شاد ی نہ کر ے ن یز شوہ ر ک ے رشت ہ دار ب ھی اس بچے ک ے ب ھ ائ ی بہ نوں ک ے محرم ن ہیں بن جاتے۔
2476 ۔ اگر کوئ ی عورت ایک بچے کو دود ھ پلائ ے تو و ہ اس ک ے ب ھ ائ یوں کی محرم نہیں بن جاتی اور اس عورت کے رشت ہ دار ب ھی اس بچے ک ے ب ھ ائ ی بہ نوں ک ے محرم ن ہیں بن جاتے۔
2477 ۔ اگر کوئ ی شخص اس عورت سے جس ن ے کس ی لڑ ک ی کو پورا دودھ پلا یا ہ و نکاح کرل ے اور اس س ے مجامعت کرل ے تو پ ھ ر و ہ اس ل ڑ ک ی سے نکاح ن ہیں کرسکتا۔
2487 ۔ اگر کوئ ی شخص کسی لڑ ک ی سے نکاح کرل ے تو پ ھ ر و ہ اس عورت س ے نکاح ن ہیں کرسکتا جس نے اس ل ڑ ک ی کو پورا دودھ پلا یا ہ و ۔
2479 ۔ کوئ ی شخص اس لڑ ک ی سے نکاح ن ہیں کرسکتا جسے اس شخص ک ی ماں یا دادی نے دود ھ پلا یا ہ و ۔ ن یز اگر کسی شخص کے باپ ک ی بیوی نے ( یعنی اس کی سوتیلی ماں نے ) اس شخص ک ے باپ کا مملو کہ دود ھ کس ی لڑ ک ی کو پلایا ہ و تو ہ و شخص اس ل ڑ ک ی سے نکاح ن ہیں کرسکتا۔ اور اگر کوئ ی شخص کسی دودھ پ یتی بچی سے نکاح کر ے اور اس ک ے بعد اس ک ی ماں یا دادی یا اس کی سوتیلی ماں اس بچی کو دودھ پلاد ے تو نکاح ٹ و ٹ جاتا ہے۔
2480 ۔ جس ل ڑ ک ی کو کسی شخص کی بہ ن یا بھ اب ی نے ب ھ ائ ی کے دود ھ س ے پورا دود ھ پلا یا ہ و و ہ شخص اس ل ڑ ک ی سے نکاح ن ہیں کرسکتا۔ اور جب کس ی شخص کی بھ انج ی، بھ ت یجی یا بہ ن یا بھ ائ ی کی پوتی یا نواسی نے اس بچ ی کو دودھ پلا یا ہ و تب ب ھی یہی حکم ہے۔
2481 ۔ اگر کوئ ی عورت اپنی لڑ ک ی کے بچ ے کو ( یعنی اپنے نواس ے یا نواسی کو) پورا دودھ پلائ ے تو و ہ ل ڑ ک ی اپنے شو ہ ر پر حرام ہ وجائ ے گ ی۔ اور اگر کوئ ی عوعرت اس بچے کو دود ھ پلائ ے جو اس ک ی لڑ ک ی کے شو ہ ر ک ی دوسری بیوی سے پ یدا ہ وا ہ و تب ب ھی یہی حکم ہے ل یکن اگر کوئی عورت اپنے بیتے کے بچ ے کو ( یعنی اپنے پوت ے یا پوتی کو) دودھ پلائ ے تو اس ک ے بیٹے کی بیوی (یعنی دودھ پلائ ی کی بہ و) جو اس دود ھ پ یتے بچے ک ی ماں ہے اپن ے شو ہ ر پر حرام ن ہیں ہ وگ ی۔
2482 ۔ اگرکس ی لڑ ک ی کی سوتیلی ماں اس لڑ ک ی کے شو ہ ر ک ے بچ ے کو اس ل ڑ ک ی کے باپ کا مملوک ہ دود ھ پلاد ے تو اس احت یاط کی بنا پر جس کا ذکر مسئلہ 2474 میں کیا گیا ہے ، و ہ ل ڑ ک ی اپنے شو ہ ر پر حرام ہ و جات ی ہے خوا ہ بچ ہ اس ل ڑ ک ی کے بطن س ے یا کسی دوسری عورت کے بطن س ے ہ و ۔
دودھ پلانے س ے محرم بنن ے ک ی شرائط
2483 ۔ بچ ے کو جو دود ھ پلانا محرم بنن ے کا سبب بنتا ہے اس ک ی آٹھ شرط یں ہیں :
1 ۔ بچ ہ زند ہ عورت کا دود ھ پئ ے۔ پس اگرو ہ مرد ہ عورت کے پستان س ے دود ھ پئ ے تو اس کا کوئ ی فائدہ ن ہیں۔
2 ۔ عورت کا دود ھ فعل حرام کا نت یجہ نہ ہ و ۔ پس اگر ا یسے بچے کا دود ھ جو ولدالزنا ہ و کس ی دوسرے بچ ے کو د یا جائے تو اس دود ھ ک ے توسط س ے و ہ دوسرا بچ ہ کس ی کا محرم نہیں بنے گا ۔
3 ۔ بچ ہ پستان س ے دود ھ پئ ے۔ پس اگر دود ھ اس ک ے حلق م یں انڈیلا جائے تو ب یکار ہے۔
4 ۔ دود ھ خالص ہ و اور کس ی دوسری چیز سے ملا ہ و ن ہ ہ و ۔
5 ۔ دود ھ ا یک ہی شوہ ر کا ہ و ۔ پس جس عورت کو دود ھ اترتا ہ و اگر اس ے کو طلاق ہ و جائ ے اور و ہ عقد ثان ی کرلے اور دوسر ے شو ہ ر س ے حامل ہ ہ و جائ ے اور بچ ہ جنن ے تک اس ک ے پ ہ ل ے شو ہ ر کا دود ھ اس م یں باقی ہ و مثلاً اگر اس بچ ے کو خود بچ ہ جنن ے س ے قبل پ ہ ل ے شو ہ ر کا دود آ ٹھ دفع ہ او ر وضع حمل کے بعد دوسر ے شو ہ ر کا دود ھ سات دفع ہ پلائ ے تو و ہ بچ ہ کس ی کا بھی محرم نہیں بنتا۔
6 ۔ بچ ہ کس ی بیماری کی وجہ س ے دود ھ ک ی قے ن ہ کرد ے اور اگر ق ے کرد ے تو بچ ہ محرم ن ہیں بنتا ہے۔
7 ۔ بچ ے کو اس قدر دود ھ پلاجائ ے ک ہ اس ک ی ہڈیاں اس دودھ س ے مضبوط ہ وں اور بدن کا گوشت ب ھی اس سے بن ے اور اگر اس بات کا علم ن ہ ہ و ک ہ اس قدر دود ھ پ یا ہے یا نہیں تو اگر اس نے ا یک دن اور ایک رات یا پندرہ دفع ہ پ یٹ بھ ر کر دود ھ پ یاہ و تب بھی (محرم ہ ون ے ک ے لئ ے) کافی ہے جیسا کہ اس کا (تفص یلی) ذکر آنے وال ے مسئل ے م یں کیا جائے گا ۔ ل یکن اگر اس بات کا علم ہ و ک ہ اس ک ی ہڈیاں اس دودھ س ے مضبوط ن ہیں ہ وئ یں اور اس کا گوشت بھی اس سے ن ہیں بنا حالانکہ بچ ے ن ے ا یک دن اور ایک رات یا پندرہ دفع ہ دود ھ پ یا ہ و تو اس ج یسی صورت میں احتیاط کا خیال کرنا ضروری ہے۔
8 ۔ بچ ے ک ی عمر کے دو سال مکمل ن ہ ہ وئ ے ہ وں اور اگر اس ک ی عمر دو سال ہ ون ے ک ے بعد اس ے دود ھ پلا یا جائے تو و ہ کس ی کا محرم نہیں بنتا بلکہ اگر مثال ک ے طور پر و ہ عمر ک ے دو سال مکمل ہ ون ے س ے پ ہ ل ے آ ٹھ دفع ہ اور اس ک ے بعد سات ھ دفع ہ دود ھ پئ ے ت ب بھی وہ کس ی کا محرم نہیں بنتا۔ ل یکن اگر دودھ پلان ے وال ی عورت کو بچہ جن ے ہ وئ ے دو سال س ے ز یادہ مدت گزر چکی ہ و اور اس کا دود ھ اب ھی باقی ہ و اور و ہ کس ی بچے کو دود ھ پلائ ے تو و ہ بچ ہ ان لوگوں کا محرم بن جاتا ہے جن کا ذکر اوپر ک یا گیا ہے۔
2484 ۔ دود ھ پ ینے کی وجہ س ے محرم بنن ے ک ے لئ ے ضرور ی ہے ک ہ ا یک دن رات میں بچہ ن ہ غذا ک ھ ائ ے اور ن ہ کس ی دوسری عورت کا دودھ پئ ے ل یکن اگر اتنی تھ و ڑی غذا کھ ائ ے ک ہ لوگ یہ نہ ک ہیں کہ اس ن ے ب یچ میں غذا کھ ائ ی ہے تو پ ھ ر کوئ ی اشکال نہیں۔ ن یز یہ بھی ضروری ہے ک ہ پندر ہ مرتب ہ ایک ہی عورت کا دودھ پئ ے اور اس پندر ہ مرتب ہ دود ھ پ ینے کے درم یان کسی دوسری عورت کا دودھ ن ہ پئ ے اور ہ ر بار بلافاصل ہ دود ھ پئ ے۔ ہ اں اگر دود ھ پ یتے ہ وئ ے سانس ل ے یا تھ و ڑ ا ساصبر کر ے گو یا کہ جب اس ن ے پ ہ ل ی بار پستان منہ م یں لیا تھ ا اس وقت س ے ل ے کر اس ک ے س یر ہ وجان ے تک ایک دفعہ دود ھ پ ینا ہی شمار کیا جائے تو اس م یں کوئی اشکال نہیں۔
2485 ۔ اگر کوئ ی عورت اپنے شو ہ ر کا دود ھ کس ی بچے کو پلائ ے۔ بعد ازاں عقد ثان ی کرلے اور دوسر ے شو ہ ر کا دود ھ کس ی اور بچے آپس م یں محرم نہیں بنتے اگر چ ہ ب ہ تر یہ ہے ک ہ و ہ آپس م یں شادی نہ کر یں۔
2486 ۔ اگر کوئ ی عورت ایک شوہ ر کا دود ھ کئ ی بچوں کو پلائے تو و ہ سب بچ ے آپس م یں نیز اس آدمی کے اور اس عورت ک ے جنس ن ے ان ہیں دودھ پلا یا ہ و محرم بن جات ے ہیں۔
2487 ۔ اگر کس ی شخص کی کئی بیویاں ہ وں اور ان م یں سے ہ ر ا یک شرائط کے سات ھ جو ب یان کی گئی ہیں ایک ایک بچے کو دود ھ پلاد ے تو وہ سب بچ ے آپس م یں اور اس آدمی اور ان تمام عورتوں کے محرم بن جات ے ہیں۔
2488 ۔ اگر کس ی شخص کو دو بیویوں کو دودھ اترتا ہ و اور ان م یں سے ا یک کسی بچے کو مثال ک ے طور پر آ ٹھ مرتب ہ اور دوسر ی سات مرتبہ دود ھ پلاد ے تو و ہ بچ ہ کس ی کا بھی محرم نہیں بنتے۔
2489 ۔ اگر کوئ ی عورت ایک شوہ ر کا پورا دود ھ ا یک لڑ ک ے اور ا یک لڑ ک ی کو پلائے تو اس ل ڑ ک ی کے ب ہ ن ب ھ ائ ی اس لڑ ک ے ک ے ب ہ ن ب ھ ائ یوں کے محرم ن ہیں بن جاتے۔
2490 ۔ کوئ ی شخص اپنی بیوی کی اجازت کے بغ یر ان عورتوں سے نکاح ن ہیں کرسکتا جو دودھ پ ینے کی وجہ س ے اس ک ی بیوی کی بھ انج یاں یا بھ ت یجیاں بن گئی ہ وں ن یز اگر کوئی شخص کسی لڑ ک ے س ے اغلام کر ے تو و ہ اس ل ڑ ک ے ک ی رضاعی بیٹی، بہ ن، ماں اور داد ی سے یعنی ان عورتوں سے جو دود ھ پینے کی وجہ س ے اس ک ی بیٹی، بہ ن، ماں اور داد ی بن گئی ہ وں نکاح ن ہیں کرسکتا۔ اور احت یاط کی بنا پر اس صورت میں جبکہ لواطت کرن ے والا بالغ ہ و تب ب ھی یہی حکم ہے۔
2491 ۔ جس عورت ن ے کس ی شخص کے ب ھ ائ ی کو دودھ پلا یا ہ و و ہ اس شخص ک ی محرم نہیں بن جاتی اگرچہ احت یاط مسحب یہ ہے ک ہ اس شاد ی نہ کر ے۔
2492 ۔ کوئ ی آدمی دو بہ نوں س ے (ا یک ہی وقت میں) نکاح نہیں کرسکتا اگرچہ و ہ رضا 4 ی بہ ن یں ہی ہ وں یعنی دودھ پ ینے کی وجہ س ے ا یک دوسری کی بہ ن یں بن گئی ہ وں اور اگر و ہ دو عورتوں س ے شاد ی کرے اور بعد م یں اسے پتا چل ے ک ہ و ہ آپس م یں بہ ن یں ہیں تو اس صورت میں جب کہ ان ک ی شادی ایک ہی وقت میں ہ وئ ی ہ و اظ ہ ر یہ ہے ک ہ دونوں نکاح باطل ہیں۔ اور اگر نکاح ا یک ہی وقت میں نہ ہ وا ہ و تو پ ہ لا نکاح صح یح ہ و دوسرا باطل ہے۔
2493 ۔ اگر کوئ ی عورت اپنے شو ہ ر کا دود ھ ان اشخاص کا پلائ ے جن کا ذکر ذ یل میں کیا گیا ہے تو اس عورت کا شو ہ ر اس پر حرام ن ہیں ہ وتا اگرچ ہ ب ہ تر یہ ہے ک ہ احت یاط کی جائے۔
1 ۔ اپن ے ب ھ ائ ی اور بہ ن کو ۔
2 ۔ اپن ے چچا، پ ھ وپ ھی، اماموں اور خالہ کو ۔
3 ۔ اپن ے چچا اور ماموں ک ی اولاد کو۔
4 ۔ اپن ے ب ھ ت یجے کو۔
5 ۔ اپن ے ج یٹھ یا دیور اور نند کو۔
6 ۔ اپن ے ب ھ انج ے یا اپنے شو ہ ر ک ے ب ھ انج ے کو ۔
8 ۔ اپن ے شو ہ ر ک ی دوسری بیوی کے نواس ے یا نواسی کی۔
2494 ۔ اگر کوئ ی عورت کسی شخص کی پھ وپ ھی زاد یا خالہ زاد ب ہ ن کو دود ھ پلائ ے تو و ہ (عورت) اس شخص ک ی محرم نہیں بنتی لیکن احتیاط مستحب یہ ہے ک ہ و ہ شخص اس عورت س ے شاد ی نہ کر ے۔
2495 ۔ جس شخص ک ی دو بیویاں ہ وں اگر اس ک ی ایک بیوی دوسری بیوی کے چچا ک ے ب یٹے کو دودھ پلائ ے تو جس عورت ک ے چچا ک ے ب یٹے نے دود ھ پ یا ہے و ہ اپنے شو ہ ر پر حرام ن ہیں ہ وگ ی۔
دودھ پلانے ک ے آداب
2496 ۔ بچ ے کو دود ھ پلان ے ک ے لئ ے سب عورتوں س ے ب ہ تر اس ک ی اپنی ماں ہے۔ اور ماں ک ے لئ ے مناسب ہے ک ہ بچ ے کو دود ھ پلان ے ک ی اجرت اپنے شو ہ ر س ے ن ہ ل ے اور شو ہ ر ک ے لئ ے اچ ھی بات یہ ہے ک ہ اس ے اجرت د ے اور اگر بچ ے ک ی ماں، دایہ (دودھ ماں) ک ے مقابل ے م یں زیادہ اجرت لینا چاہے تو شو ہ ر بچ ے کو اس س ے ل ے کر دا یہ کے سپرد کرسکتا ہے۔
2497 ۔ مستحب ہے ک ہ بچ ے ک ی دایہ شیعہ اثنا عشری، ہ وش مند، پاک دامن اور خوش شکل ہ و ۔ اور مکرو ہ ہے ک ہ و ہ غب ی، غیر شیعہ اثنا عشری، بد صورت، بد اخلاق یا حرام زادی ہ و ۔ اور یہ بھی مکروہ ہے۔ ک ہ اس عورت کو بطور دا یہ منتخب کیا جائے جس کا دود ھ ا یسے بچے س ے ہ و جو والدالزن ا ہ و ۔
دودھ پلانے ک ے مختلف مسائل
2498 ۔ عورتوں ک ے لئ ے ب ہ تر ہے ک ہ و ہ ہ ر ا یک کے بچ ے کو دود ھ ن ہ پلائ یں کیونکہ ہ وسکتا ہے و ہ یہ یاد نہ رک ھ سک یں کہ ان ھ وں ن ےکس کسی کو دودھ پلا یا ہے اور (ممکن ہے ک ہ ) بعد م یں دو محرم ایک دوسرے س ے نکاح کرل یں۔
2499 ۔ اگر ممکن ہ و تو مستحب ہے ک ہ بچ ے کو پور ے 21 مہینے دودھ پلا یا جائے اور دوسال س ے ز یادہ دودھ پلانا مناسب ن ہیں ہے۔
2500 ۔ اگر دود ھ پلان ے ک ی وجہ س ے شو ہ ر کا حق تلف ن ہ ہ وتا ہ و تو عورت شو ہ ر ک ی اجازت کے بغ یر کسی دوسرے شخص ک ے بچ ے کو دود ھ پلاسکت ی ہے۔
2501 ۔ اگر کس ی عورت کا شوہ ر ا یک شیر خوار بچی سے نکاح کر ے اور و ہ عورت اس بچ ی کو دودھ پلائ ے تو مش ہ ور قول ک ی بنا پر وہ عورت اپن ے شو ہ ر ک ی ساس بن جاتی ہے اور اس پر حرام ہ وجات ی ہے۔ ل یکن یہ حکم اشکال سے خال ی نہیں ہے اور احت یاط کا خیال رکھ نا چا ہ ئ ے۔
2502 ۔ اگر کوئ ی چاہے ک ہ اس ک ی بھ اب ی اس کی محرم بن جائے تو بعض فق ہ ان ے فرما یا ہے ک ہ اس ے چا ہ ئ ے ک ہ کس ی شیر خوار بچی سے مثال ک ے طور پر دو دن ک ے لئ ے متع ہ کرل ے اور ان دونوں م یں ان شرائط کے سات ھ جن کا ذکر مسئل ہ 2483 میں کیا گیا ہے اس ک ی بھ اب ی اس بچی کو دودھ پلائ ے ت اکہ وہ اس ک ی بیوی کی ماں بن جائے۔ ل یکن یہ حکم اس صورت میں جب بھ ائ ی بھ ائ ی کے مملوک دود ھ س ے اس بچ ی کو پلائے محل اشکال ہے۔
2503 ۔ اگر کوئ ی کرد کسی عورت سے شاد ی کرنے س ے پ ہ ل ے ک ہے ک ہ رضاعت ک ی وجہ س ے و ہ عورت مج ھ پر حرام ہے مثلاً ک ہے ک ہ م یں نے اس عورت ک ی ماں کا دودھ پ یا ہے تو اگر اس بات ک ی تصدیق ممکن ہ و تو و ہ اس عورت س ے شاد ی نہیں کرسکتا اور اگروہ یہ بات شادی کے بعد ک ہے اور خود عورت بھی اس بات کو قبول کرے تو ان کا نکا ح باطل ہے۔ ل ہ ذا اگر مرد ن ے اس عورت س ے ہ م بستر ی نہ ک ی ہ و یا کی ہ و ل یکن ہ م بستر ی کے وقت عورت کو معلوم ہ و ک ہ و ہ اس مرد پر حرام ہے تو عورت کا کوئ ی مہ ر ن ہ ں اور اگر عورت کو ہ م بستر ی کے بعد پتا چل ے ک ہ و ہ اس مرد پر حرام ت ھی تو ضروری ہے ک ہ شو ہ ر اس ج یسی عورتوں کے م ہ ر ک ے مطابق اس ے م ہ ر د ے۔
2504 ۔ اگر کوئ ی عورت شادی سے پ ہ ل ے ک ہہ د ے ک ہ رضاعت ک ی وجہ س ے م یں اس مرد پر حرام ہ وں اور اس ک ی تصدیق ممکن ہ و تو و ہ اس مرد س ے شاد ی نہیں کرسکتی اور اگر وہ یہ بات شادی کے بعد ک ہے تو اس کا ک ہ نا ا یسا ہی جیسے کہ مرد شاد ی کے بعد ک ہے ک ہ و ہ عورت اس پر حرام ہے اور اس ک ے متعلق حکم سابقہ مسئل ے م یں بیان ہ وچکا ہے۔
2505 ۔ دود ھ پلانا جو محرم س ے بنن ے کا سبب ہے دو چ یزوں سے ثابت ہ وتا ہے :
1 ۔ ا یک ایسی جماعت کا خبر دینا جس کی بات پر یقین یا اطمینان ہ وجائ ے
2 ۔ دو عادل مرد اس ک ی گواہی دیں لیکن ضروری ہے ک ہ و ہ دود ھ پلان ے ک ی شرائط کے بار ے م یں بھی بتائیں مثلاً کہیں کہ ہ م ن ے فلاں بچ ے کو چوب یس گھ ن ٹے فلاں عورت ک ے پستان س ے دود ھ پ یتے دیکھ ا ہے اور اس ن ے اس دوران اور کوئ ی چیز بھی نہیں کھ ائ ی اور اسی طرح ان باقی شرائط کو بھی واشگاف الفاظ میں بیان کریں جن کا ذکر مسئلہ 2483 میں کیا گیا ہے۔ البت ہ ا یک مرد اور دو عورتوں یا چار عورتوں کی گواہی ہے جو سب ک ے سب عادل ہ وں رضاعت کا ثابت محل اشکال ہے۔
2506 ۔ اگر اس بات م یں شک ہ و ک ہ بچ ے ن ے اتن ی مقدار میں دودھ پ یا ہے جو محرم بنن ے کا سبب ہے یا نہیں پیا ہے یا گمان ہ و ک ہ اس نے اتن ی مقدار میں دودھ پ یا ہے تو بچ ہ کس ی کا بھی محرم نہیں ہ وتا ل یکن بہ تر یہ ہے ک ہ احت یاط کی جائے۔