توضیح المسائل(آقائے سیستانی)

توضیح المسائل(آقائے سیستانی)0%

توضیح المسائل(آقائے سیستانی) مؤلف:
زمرہ جات: احکام فقہی اور توضیح المسائل

توضیح المسائل(آقائے سیستانی)

مؤلف: آیت اللہ العظميٰ سید علی سیستانی مدظلہ العالی
زمرہ جات:

مشاہدے: 64129
ڈاؤنلوڈ: 6401

تبصرے:

توضیح المسائل(آقائے سیستانی)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 35 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 64129 / ڈاؤنلوڈ: 6401
سائز سائز سائز
توضیح المسائل(آقائے سیستانی)

توضیح المسائل(آقائے سیستانی)

مؤلف:
اردو

اِستِحاضَہ

عورتوں کو جو خون آتے ر ہ ت ے ہیں ان میں سے ا یک خون استحاضہ ہے اور عورت کو خون استحاض ہ آن ے ک ے وقت مستحاض ہ ک ہ ت ے ہیں۔

398 ۔ خون استخاض ہ ز یادہ تر زرد رنگ کا اور ٹھ ن ڈ ا ہ وتا ہے اور فشار اور جلن ک ے بغ یر خارج ہ وتا ہے اور گا ڑھ ا ب ھی نہیں ہ وتا ل یکن ممکن ہے ک ہ کب ھی سیاہ یا سرخ اور گرم اور گاڑھ ا ہ و اور فشار اور سوزش ک ے سات ھ خارج ہ و ۔

399 ۔ اِستِحاض ہ ت ین قسم کا ہ وتا ہے : قل یلہ ، مُتَوسِطہ اور کث یرہ۔

قلیلہ یہ ہے ک ہ خون صرف اس روئ ی کے اوپر وال ے حص ے کو آلود ہ کر ے جو عورت اپن ی شرمگاہ م یں رکھے اور اس روئ ی کے اندر تک سرا یت نہ کر ے۔

اِسِتخاضئہ مُتَوسِطہ یہ ہے ک ہ خون روئ ی کے اندر تک چلا جائ ے اگرچ ہ اس ک ے ا یک کونے تک ہی ہ و ل یکن روئی سے اس کپ ڑے تک ن ہ پ ہ نچ ے جو عورت یں عموماً خون روکنے ک ے لئ ے باند ھ ت ی ہیں۔

اِستِخاضہ کثیرہ یہ ہے ک ہ خون روئ ی سے تجاوز کر ک ے کپ ڑے تک پ ہ نچ جائ ے۔

اِستِخاضہ کے احکام

400 ۔ اِستخِاض ہ قل یلہ میں ہ ر نماز ک ے لئ ے عل یحدہ وضو کرنا ضروری ہے اور احت یاط مُستحب کی بنا پر روئی کو دھ ول ے یا اسے تبد یل کر دے اور اگر شرمگا ہ ک ے ظا ہ ر ی حصے پر خون لگا ہ و تو اس ے ب ھی دھ ونا ضرور ی ہے۔

401 ۔ اِستِخاض ہ مُتَوَسِطّ ہ م یں احتیاط لازم کی بنا پر ضروری ہے کہ عورت اپن ی نمازوں کے لئ ے روزان ہ ا یک غسل کرے اور یہ بھی ضروری ہے اِستِخاض ہ قل یلہ کے و ہ افعال سر انجام د ے جو سابق ہ مسئل ہ م یں بیان ہ و چک ے ہیں چنانچہ اگر صبح ک ی نماز سے پ ہ ل ے یا نامز کے دوران عورت کو اِستِخاضہ آجائ ے تو صبح ک ی نماز کے لئ ے غسل کرنا ضرور ی ہے ا گر جان بوجھ کر یا بھ ول کر صبح ک ی نماز کے لئ ے غسل ن ہ کر ے تو ظ ہ ر اور عصر ک ی نماز کے لئ ے غسل کرنا ضرور ی ہے اور اگر نماز ظ ہ ر اور عصر ک ے لئ ے غسل ن ہ کر ے تو نماز مغرب و عشاء س ے پ ہ ل ے غسل کرنا ضرور ی ہے خو اہ خون آرہ ا ہ و یا بند ہ و چکا ہ و ۔

402 ۔ استحاض ہ کث یرہ میں احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے ک ہ عورت ہ ر نماز ک ے لئ ے روئ ی اور کپڑے کا ٹ ک ڑ ا تبد یل کرے یا اسے د ھ وئ ے۔ اور ا یک غسل فجر کی نماز کے لئ ے اور ا یک غسل ظہ ر و عصر ک ی اور ایک غسل مغرب و عشاء کی نماز کے لئ ے کرنا ضرور ی ہے اور ظ ہ ر اور عصر ک ی نمازوں کے درم یان فاصلہ ن ہ رک ھے۔ اور اگر فاصلہ رک ھے تو عصر ی کی نماز کے لئ ے دوبار ہ غسل کرنا ضرور ی ہے۔ اس ی طرح اگر مغرب و عشاء کی نماز کے درم یاں فاصلہ رک ھے تو عشاء ک ی نماز کے لئ ے دوبار ہ غسل کرنا ضرور ی ہے۔ یہ مذکورہ احکام اس صورت م یں ہیں اگر خون بار بار روئی ہے پ ٹی پر پہ نچ جائ ے۔ اگر روئ ی سے پٹی تک خون پہ نچن ے م یں اتنا فاصلہ ہ و جائ ے ک ہ عورت اس فاصل ہ ک ے اندر ا یک نماز یا ایک سے ز یادہ نمازیں پڑھ سکت ی ہ و تو احت یاط لازم یہ ہے ک ہ جب خون روئ ی سے پ ٹی تک پہ نچ جائ ے تو روئ ی اور پٹی کو تبدیل کرلے یا دھ ول ے اور غسل کر ل ے۔ اس ی بنا پر اگر عورت غسل کرے اور مثلاً ظ ہ ر ک ی نماز پڑھے ل یکن عصر کی نماز سے پ ہ ل ے یا نماز کے دوران دوبار ہ خون روئ ی سے پ ٹی پر پہ نچ جائ ے تو عصر ک ی نماز کے لئ ے ب ھی غسل کرنا ضروری ہے ل یکن اگر فاصلہ اتنا ہ و ک ہ عورت اس دوران دو یا دو سے ز یادہ نمازیں پڑھ سکت ی ہ و مثلاً مغرب اور عشاء کی نماز خون کے دوبار ہ پ ٹی پر پہ نچن ے س ے پ ہ ل ے پ ڑھ سکت ی ہ و تو ظا ہ ر یہ ہے ک ہ ان نمازوں ک ے لئ ے دوبار ہ غسل کرنا ضرور ی نہیں ہے۔ ان تمام صورتوں م یں اظہ ر یہ ہے ک ہ استخاض ہ کث یرہ ہے م یں غسل کرنا وضو کے لئ ے ب ھی کافی ہے۔

403 ۔ اگر خون اِسخاض ہ ک ے وقت س ے پ ہ ل ے ب ھی آئے اور عورت ن ے اس خون ک ے لئ ے وضو یا غسل نہ ک یا ہ و تو نماز ک ے وقت وضو یا غسل کرنا ضروری ہے۔ اگرچ ہ و ہ اس وقت مستحاض ہ ن ہ ہ و ۔

404 ۔ مُستَحاضَ ہ مُتَوَسِط ہ جس ک ے لئ ے وضو اور غسل کرنا ضرور ی ہے احت یاط لازم کی بنا پر اسے چا ہ ئ ے ک ہ پ ہ ل ے غسل کر ے اور بعد م یں وضو کرے لیکن مُستَحاضہ کث یرہ میں اگر وضو کرنا چاہ ئ ے تو ضرور ی ہے ک ہ وضو غسل س ے پ ہ ل ے کر ے۔

405 ۔ اگر عورت کا اِسِحاض ہ قل یلہ صبح کی نماز کے بعد مُتَوَسط ہ ہ و جائ ے تو ضرور ی ہے ک ہ ظ ہ ر اور عصر ک ی نماز کے لئ ے غسل کر ے۔ اور اگر ظ ہ ر اور عصر ک ی نماز کے بعد مُتَوسِطَ ہ ہ و تو مغرب اور عشاء کی نماز کے لئ ے غسل کرنا ضرور ی ہے۔

406 ۔ اگر عورت کا استحاض ہ قل یلہ یا متوسطہ صبح ک ی نماز کے بعد کث یرہ ہ و جائ ے اور و ہ عورت اس ی حالت پر باقی رہے تو مسئل ہ 402 میں جو احکام گزر چکے ہیں نماز ظہ ر و عصر اور مغرب و عشاء پ ڑھ ن ے ک ے لئ ے ان پر عمل کرنا ضرور ی ہے۔

407 ۔ مستحاض ہ کث یرہ کی جس صورت میں نماز اور غسل کے درم یان ضروری ہے ک ہ فاصل ہ ن ہ ہ و ج یسا کہ مسئل ہ 402 میں گزر چکا ہے اگر نماز کا وقت داخل ہ ون ے س ے پ ہ ل ے غسل کرن ے ک ی وجہ س ے نماز اور غسل م یں فاصلہ ہ و جائ ے تو اس غسل ک ے سات ھ نماز صح یح نہیں ہے اور یہ مستحاضہ نماز ک ے لئ ے دوبار ہ غسل کر ے اور یہی حکم مستحاضہ متوسط ہ ک ے لئ ے ب ھی ہے۔

408 ۔ ضرور ی ہے ک ہ مسحاض ہ قل یلہ و متوسطہ روزان ہ ک ی نمازوں کے علاو ہ جن ک ے بار ے م یں حکم اوپر بیان ہ و چکا ہے ہ ر نماز ک ے لئ ے خوا ہ و ہ واجب ہ و یا مستحب، وضو کرے ل یکن اگر وہ چا ہے ک ہ ، روزا نہ ک ی وہ نماز یں جو وہ پ ڑھ چک ی ہ و احت یاط دوبارہ پ ڑھے یا جو نماز اس نے تن ہ ا پ ڑھی ہے دوبار ہ با جماعت پ ڑھے تو ضرور ی ہے ک ہ و ہ تمام افعال بجالائ ے جن کا ذکر استحاض ہ ک ے سلسل ے م یں کیا گیا ہے البت ہ اگر و ہ نماز احت یاط، بھ ول ے ہ وئ ے سجد ے اور ب ھ ول ے ہ وئ ے تش ہ د ک ی بجا آوری نماز کے فورا بعد کر ے اور اس ی طرح سجدہ س ہ و کس ی بھی صورت میں کرے تو اس ک ے لئ ے ا ستحاضہ کے افعال کا انجام د ینا ضروری نہیں ہے۔

409 ۔ اگر کس ی مستحاضہ عورت کا خون رک جائ ے تو اس ک ے بعد جو پ ہ ل ی نماز پرھے صرف اس ک ے لئ ے استحاض ہ ک ے افعال انجام د ینا ضروری ہے۔ ل یکن بعد کی نمازوں کے لئ ے ا یسا کرنا ضروری نہیں۔

410 ۔ اگر کس ی عورت کو یہ معلوم نہ ہ و ک ہ اس کا استحاض ہ کون سا ہے تو جب نماز پ ڑھ نا چا ہے تو بطور احت یاط ضروری ہے ک ہ تحق یق کرنے ک ے لئ ے پ ہ ل ے ت ھ و ڑی سی روئی شرمگاہ م یں رکھے اور کچ ھ د یر انتظار کرے اور پ ھ ر روئ ی نکال لے اور جب اسے پت ہ چل جائ ے ک ہ اس کا استحاض ہ ت ین اقسام میں سے کون س ی قسم کا ہے تو اس قسم ک ے استحاض ہ ک ے لئ ے جن افعال کا حکم د یا گیا ہے ان ہیں انجام دے۔ ل یکن اگر وہ جانت ی ہ و ک ہ جس وقت تک و ہ نماز پ ڑھ نا چا ہ ت ی ہے اس کا استحاض ہ تبد یل نہیں ہ وگا تو نماز کا وقت داخل ہ ون ے س ے پہ ل ے ب ھی وہ اپن ے بار ے م یں تحقیق کر سکتی ہے۔

411 ۔ اگر مستحاض ہ اپن ے بار ے م یں تحقیق کرنے س ے پ ہ ل ے نماز م یں مشغول ہ و جائ ے تو اگر و ہ قربت کا قصد رک ھ ت ی ہ و اور اس ن ے اپن ے وظ یفے کے مطابق عمل ک یا ہ و مثلاً اس کا استحاض ہ قل یلہ ہ و اور اس ن ے اسحاض ہ قل یلہ کے مطابق عمل ک یا ہ و تو اس ک ی نماز صحیح ہے ل یکن اگر وہ قربت کا قصد نہ رک ھ ت ی ہ و یا اس کا عمل اس کے وظ یفہ کے مطابق ن ہ ہ و مثلاً اس کا استحاض ہ متوسط ہ ہ و اور اس ن ے عمل استحاض ہ قل یلہ کے مطابق ک یا ہ و تو اس ک ی نماز باطل ہے۔

412 ۔ اگر مستحاض ہ اپن ے بار ے م یں تحقیق نہ کر سک ے تو ضرور ی ہے ک ہ جو اس کا یقینی وظیفہ ہ و اس ک ے مطابق عمل کر ے مثلاً اگر و ہ یہ نہ جانت ی ہ و ک ہ اس کا استحاض ہ قل یلہ ہے یا متوسطہ تو ضرور ی ہے ک ہ استحاض ہ قل یلہ کے افعال انجام د ے اور اگر و ہ یہ نہ جانت ی ہ و ک ہ اس کا استح اضہ متوسطہ ہے یا کثیرہ تو ضروری ہے ک ہ استحاض ہ متوسط ہ ک ے افعال انجام د ے ل یکن اگر وہ جانت ی ہ و ک ہ اس س ے پ یشتر اسے ان ت ین اقسام میں سے کونس ی قسم کا استحاضہ ت ھ ا تو ضرور ی ہے ک ہ اس ی قسم کے استحاض ہ ک ے مطابق اپنا وظ یفہ انجام دے۔

413 ۔ اگر استحاض ہ کا خون اپن ے ابتدائ ی مرحلے پر جسم ک ے اندر ہی ہ و اور باہ ر ن ہ نکل ے تو عورت ن ے جو وضو یا غسل کیا ہ وا ہ و اس ے باطل ن ہیں کرتا لیکن اگر باہ ر آجائ ے تو خوا ہ کتنا ہی کم کیوں نہ ہ و وضو اور غسل کو باطل کر د یتا ہے۔

414 ۔ مستحاض ہ اگر نماز ک ے بعد اپن ے بار ے م یں تحقیق کرے اور خون ن ہ د یکھے تو اگرچہ اس ے علم ہ و ک ہ دوبار ہ خون آئے گا جو وضو و ہ کئ ے ہ وئ ے ہے اس ی سے نماز پ ڑھ سکت ی ہے۔

415 ۔ مستحاض ہ عورت اگر یہ جانتی ہ و ک ہ جس وقت س ے و ہ وضو یا غسل میں مشغول ہ وئ ی ہے خون اس ک ے بدن س ے با ہ ر ن ہیں آیا اور نہ ہی شرمگاہ ک ے اندر ہے تو جب تک اس ے پاک ر ہ ن ے کا یقین ہ و نماز پ ڑھ ن ے م یں تاخیر کر سکتی ہے۔

416 ۔ اگر مستحاض ہ کو یقین ہ و ک ہ نماز کا وقت گزرن ے س ے پ ہ ل ے پور ی طرح پاک ہ و جائ ے گ ی یا اندازاً جتنا وقت نماز پرھ ن ے م یں لگتا ہے اس م یں خون آنا بند ہ و جائ ے گا تو احت یاط لازم کی بنا پر ضروری ہے ک ہ انتظار کر ے اور اس وقت نماز پ ڑھے جب پاک ہ و ۔

417 ۔ اگر وضو اور غسل کے بعد خون آنا بظا ہ ر بند ہ و جائ ے اور مستحاض ہ کو معلوم ہ و ک ہ اگر نماز پ ڑھ ن ے م یں تاخیر کرے تو جتن ی دیر میں وضو، غسل اور نماز بجا لائے گ ی بالکل پاک ہ و جائ ے گ ی تو احتیاط لازم کی بنا پر ضروری ہے ک ہ نماز کو موخر کر د ے اور جب بالکل پاک ہ و جا ئے تو دوبارہ وضو اور غسل کرکے نماز پ ڑھے اور اگر خون ک ے بظا ہ ر بند ہ ون ے ک ے وقت نماز کا وقت تنگ ہ و تو وضو اور غسل دوبار ہ کرنا ضرور ی نہیں بلکہ جو وضو اور غسل اس ن ے کئ ے ہ وئ ے ہیں انہی کے سات ھ نماز پ ڑھ سکت ی ہے۔

418 ۔ مستحاض ہ کث یرہ جب خون سے بالکل پاک ہ و جائ ے اگر اس ے معلوم ہ و ک ہ ج س وقت سے اس ن ے گذشت ہ نماز ک ے لئ ے غسل ک یا تھ ا اس وقت تک خون ن ہیں آیا تو دوبارہ غسل کرنا ضرور ی نہیں ہے بصورت د یگر غسل کرنا ضروری ہے۔ اگر اس حکم کا بطور کل ی ہ ونا احت یاط کی بنا پر ہے۔ اور مست حاضہ متوسطہ م یں ضروری نہیں ہے ک ہ خون س ے بالکل پاک ہ و جائ ے پ ھ ر غسل کر ے۔

419 ۔ مستحاض ہ قل یلہ کو وضو کے بعد اور مستحاض ہ متوسط ہ کو غسل اور وضو ک ے بعد اور مستحاض ہ کث یرہ کو غسل کے بعد (ان دو صورتوں ک ے علاو ہ جو مسئل ہ 403 میں آئی ہیں) فوراً نماز میں مشغول ہ ونا ضرور ی ہے۔ ل یکن نماز سے پ ہ ل ے اَ ذان اور اقامت کہ ن ے م یں کوئی حرج نہیں اور وہ ن ماز میں مستحب کام مثلاً قنوت وغیرہ پڑھ سکت ی ہے۔

420 ۔ اگر مستحاض ہ جس کا وظ یفہ یہ ہ و ک ہ وضو یا غسل اور نماز کے درم یان فاصلہ ن ہ رک ھے اگر اس ن ے اپن ے وظ یفہ کے مطابق عمل ن ہ ک یا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ وضو یا غسل کرنے ک ے بعد فوراً نماز میں مشغول ہ و جائ ے۔

421 ۔ اگر عورت کا خون استحاض ہ جار ی رہے اور بند ہ ون ے م یں نہ آئ ے اور خون کاروکنا اس ک ے لئ ے مضرن ہ ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ غسل ک ے بعد خون کو با ہ ر آن ے س ے روک ے اور اگر ا یسا کرنے م یں کوتاہی برتے اور خون نکل آئ ے تو جو نماز پ ڑھ ل ی ہ و اس ے دوبار ہ پ ڑھ ن ے بلک ہ احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ دوبار ہ غسل کر ے۔

422 ۔ اگر غسل کرت ے وقت خون ن ہ رک ے تو غسل صح یح ہے ل یکن اگر غسل کے دوران استحاض ہ متوسط ہ استحاض ہ کث یرہ ہ و جائ ے تو از سر نو غسل کرنا ضرور ی ہے۔

423 ۔ احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ مستحاض ہ روز ے س ے ہ و تو سارا دن ج ہ اں تک ممکن ہ و خون کو نکلن ے س ے روک ے۔

424 ۔ مش ہ ور قول ک ی بنا پر مستحاضہ کث یرہ کا روزہ اس صورت م یں صحیح ہ وگا ک ہ جس رات ک ے بعد ک ے دن و ہ روز ہ رک ھ نا چا ہ ت ی ہ و اس رات کو مغرب اور عشاء ک ی نماز کا غسل کرے۔ علاو ہ از یں دن کے وقت و ہ غسل انجام د ے جو دن ک ی نمازوں کے لئ ے واجب ہیں لیکن کچھ بع ید نہیں کہ اس ک ے روزے کی صحت کا انحصار غسل پر نہ ہ و ۔ اس ی طرح بنا بر اقوی مستحاضہ متوسط ہ م یں یہ غسل شرط نہیں ہے۔

425 ۔ اگر عورت عصر ک ی نماز کے بعد مستحاض ہ ہ و جائ ے اور غروب آفتاب تک غسل ن ہ کر ے تو اس ک ا روزہ بلا اشکال صح یح ہے۔

426 ۔ اگر کس ی عورت کا استحاضہ قل یلہ نماز سے پ ہ ل ے متوسط ہ یا کثیرہ ہ و جائ ے تو ضرور ی ہے ک ہ متوسط ہ یا کثیرہ کے افعال جن کا اوپر ذکر ہ وچکا ہے انجام د ے اور اگر استحاض ہ متوسط ہ کث یرہ ہ و جائ ے تو چا ہ ئ ے ک ہ استحاض ہ کث یرہ کے افعال انجام د ے۔ چنانچ ہ اگر و ہ استحاض ہ متوسط ہ کے لئے غسل کر چک ی ہ و تو اس کا یہ غسل بے فائد ہ ہ و گا اور اس ے استحاض ہ کث یرہ کے لئ ے دوبار ہ غسل کرنا ضرور ی ہے۔

427 ۔ اگر نماز ک ے دوران کس ی عورت کا استحاضہ متوسط ہ کث یرہ میں بدل جائے تو ضرور ی ہے ک ہ نماز تو ڑ د ے اور استحاضہ کث یرہ کے لئ ے غسل کر ے اور اس ک ے دوسر ے افعال انجام د ے اور پ ھ ر اس ی نماز کو پڑھے اور احت یاط مستحب کی بنا پر غسل سے پ ہ ل ے وضو کر ے اور اگر اس ک ے پاس غسل ک ے لئ ے وقت ن ہ ہ و تو غسل ک ے بدل ے ت یمم کرنا ضروری ہے۔ اور اگر ت یمم کے لئ ے ب ھی وقت نہ ہ و تو احت یاط کی بنا پر نماز نہ تو ڑے اور اس ی حالت میں ختم کرے ل یکن ضروری ہے ک ہ وقت گزرن ے ک ے بعد اس نماز ک ی قضا کرے۔ اور اس ی طرح اگر نماز کے دوران اس کا استحاض ہ قل یلہ متوسطہ یا کثیرہ ہ و جائ ے تو ضرور ی ہے ک ہ نماز کو تو ڑ د ے اور استحاض ہ متوسط ہ یا کثیرہ کے افعال انجام د ے۔

428 ۔ اگر نماز ک ے دوران خون بند ہ و جائ ے اور مستحاض ہ کو معلوم ن ہ ہ و ک ہ باطن م یں بھی خون بند ہ وا ہے یا نہیں تو اگر نماز کے بعد اس ے پت ہ چل ے ک ہ خون پور ے طور پر بند ہ و گ یا تھ ا اور اسک ے پاس اتنا وس یع وقت ہ و ک ہ پاک ہ و کر دوبار ہ نماز پ ڑھ سک ے تو اگر خون بند ہ ون ے س ے مایوس نہ ہ وئ ی ہ و تو احت یاط لازم کی بنا پر اپنے وظ یفہ کے مطابق وضو یا غسل کرے اور نماز دوبار ہ پ ڑھے۔

429 ۔ اگر کس ی عورت کا استحاضہ کث یرہ متوسطہ ہ و جائ ے تو ضرور ی ہے ک ہ پ ہ ل ی نماز کے لئ ے کث یرہ کا عمل اور بعد کی نمازوں کے لئ ے متوسط ہ کا عمل بجالائ ے مثلاً اگر ظ ہ ر ک ی نماز سے پ ہ ل ے استحاض ہ کث یرہ متوسطہ ہ و جائ ے تو ضرور ی ہے ک ہ ظ ہ ر ک ی نماز کے لئ ے غسل کر ے اور نماز عصر و مغرب و عشاء کے لئ ے صرف وضو کر ے ل یکن اگر نماز ظہ ر ک ے لئ ے غسل ن ہ کر ے اور اسک ے پاس صرف نماز عصر ک ے لئ ے وقت باق ی ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ نماز عصر ک ے لئ ے غسل کر ے اور اگر نماز عصر کے لئ ے ب ھی غسل نہ کر ے تو ضرور ی ہے ک ہ نماز مغرب ک ے لئ ے غسل کر ے اور اگر اس ک ے لئ ے ب ھی غسل نہ کر ے اور اس ک ے پاس صرف نماز عشاء ک ے لئ ے وقت ہ و تو نماز عشاء ک ے لئ ے غسل کرنا ضرور ی ہے۔

430 ۔ اگر ہ ر نماز س ے پ ہ ل ے مستحاض ہ کث یرہ کا خون بند ہ و جائ ے اور دوبار ہ آجائ ے تو ہ ر نماز ک ے لئ ے غسل کرنا ضرور ی ہے۔

431 ۔ اگر استحاض ہ کث یرہ قلیلہ ہ و جائ ے تو ضرور ی ہے ک ہ و ہ عورت پ ہ ل ی نماز کے لئ ے کث یرہ والے اور بعد ک ی نمازوں کے لئ ے قل یلہ والے افعال بجالائ ے اور اگر استحاض ہ متوسط ہ قل یلہ ہ و جائ ے تو پ ہ ل ی نماز کے لئ ے متوسط ہ وال ے اور بعد ک ی نمازوں کے لئ ے قل یلہ والے افعال بجالانا ضرور ی ہے۔

432 ۔ مستحاض ہ ک ے لئ ے جو افعال واجب ہیں اگر وہ ان م یں سے کس ی ایک کو بھی ترک کر دے تو اس ک ی نماز باطل ہے۔

433 ۔ مستحاض ہ قل یلہ یا متوسطہ اگر نماز ک ے علاو ہ و ہ کام انجام د ینا چاہتی ہ و جس ک ے لئ ے وضو کا ہ ونا شرط ہے مثلاً اپن ے بدن کا کوئ ی حصہ قرآن مج ید کے الفاظ س ے چ ھ ونا چا ہ ت ی ہ و تو نماز ادا کرن ے ک ے بعد وضو کرنا ضرور ی ہے اور و ہ وضو جو جماز ک ے لئ ے ک یا تھ ا کاف ی نہیں ہے۔

434 ۔ جس مستحاض ہ ن ے اپن ے واجب غسل کر لئ ے ہ وں اسکا مسجد م یں جانا اور وہ اں ٹھہ رنا اور و ہ آ یات پڑھ نا جن ک ے پ ڑھ ن ے س ے سجد ہ واجب ہ و جاتا ہے اور اس ک ے شو ہ ر کا اس ک ے سات ھ مجامعت کرنا حلال ہے۔ خوا ہ اس ن ے و ہ افعال جو و ہ نماز ک ے لئ ے انجام د یتی تھی (مثلاً روئی اور کپڑے کے ٹ ک ڑے کا تبد یل کرنا) انجام نہ د یئے ہ وں اور بع ید نہیں ہے ک ہ یہ افعال بغیر غسل بھی جائز ہ وں اگرچ ہ احت یاط ان کے ترک کرن ے م یں ہے۔

435 ۔ جو عورت استحاض ہ کث یرہ یا متوسطہ م یں ہ و اگر و ہ چا ہے ک ہ نماز ک ے وقت س ے پ ہ ل ے اس آ یت کو پڑھے جس ک ے پ ڑھ ن ے س ے سجد ہ واجب ہ و جاتا ہے یا مسجد میں جائے تو احت یاط مستحب کی بنا پر ضروری ہے ک ہ غسل ک رے اور اگر اس کا شو ہ ر اس س ے مجامعت کرنا چا ہے تب ب ھی یہی حکم ہے۔

436 ۔ مستحاض ہ پر نماز آ یات کا پڑھ نا واجب ہے اور نماز آ یات ادا کرنے ک ے لئ ے یومیہ نمازوں کے لئ ے ب یان کئے گئ ے تمام اعمال انجام د ینا ضروری ہیں۔

437 ۔ جب ب ھی یومیہ نماز کے وقت م یں نماز آیات مستحاضہ پر واجب ہ و جائ ے تو و ہ چا ہے ک ہ ان دونوں نمازوں کو یکے بعد دیگرے ادا کرے تب ب ھی احتیاط لازم کی بنا پر وہ ان دونوں کو ا یک وضو اور غسل سے ن ہیں پڑھ سکت ی۔

438 ۔ اگر مستحاض ۃ قضا نماز پڑھ نا چا ہے تو ضرور ی ہے ک ہ نماز ک ے لئ ے و ہ افعال انجام د ے جو ادا نماز ک ے لئ ے اس پر واجب ہیں اور احتیاط کی بنا پر قضا نماز کے لئ ے ان افعال پر اکتفا ن ہیں کر سکتی جو کہ اس ن ے ادا نماز ک ے لئ ے انجام د یئے ہ وں ۔

439 ۔ اگر کوئ ی عورت جانتی ہ و ک ہ جو خون اس ے آر ہ ا ہے و ہ زخم کا خون ن ہیں ہے لیکن اس خون کے استحاض ہ ، ح یض یا نفاس ہ ون ے ک ے بار ے م یں شک کرے اور شرعاً و ہ خون ح یض و نفاس کا حکم بھی نہ رک ھ تا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ استحاض ہ وال ے احکام ک ے مطابق عمل کر ے۔ بلک ہ اگر اس ے شک ہ و ک ہ یہ خون استحاضہ ہے یا کوئی دوسرا اور وہ دوسر ے خون ک ی علامات بھی نہ رک ھ تا ہ و تو احت یاط واجب کی بنا پر استحاضہ ک ے افعال انجام د ینا ضروری ہیں۔

حیض

حیض وہ خون ہے جو عموماً ہ ر م ہینے چند دنوں کے لئ ے عورتوں ک ے رحم س ے خارج ہ وتا ہے اور عورت کو جب ح یض کو خون آئے تو اس ے حائض ک ہ ت ے ہیں۔

440 ۔ ح یض کا خون عموماً گاڑھ ا اور گرم ہ وتا ہے اور اس کا رنگ س یاہ یا سرخ ہ وتا ہے۔ و ہ اچ ھ ل کر اور ت ھ و ڑی سی جلن کے سات ھ خارج ہ وتا ہے۔

441 ۔ و ہ خون جو عورتوں کو سا ٹھ برس پور ے کرن ے ک ے بعد آتا ہے ح یض کا حکم نہیں رکھ تا ۔ احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ و ہ عورت یں جو غیر قریشی ہیں وہ پچاس سے سا ٹھ سال ک ی عمر کے دوران خون اس طرح د یکھیں کہ اگر و ہ پچاس سال س ے پ ہ ل ے خون د یکھ ت یں تو وہ خون یقیناً حیض کا حکم رکھ ت ا تو وہ مستحاض ہ وال ے افعال بجا لائ یں اور ان کاموں کو ترک کریں جنہیں حائض ترک کرتی ہے۔

442 ۔ اگر کس ی لڑ ک ی کو نو سال کی عمر تک پہ نچن ے س ے پہ ل ے خون آئ ے تو و ہ ح یض نہیں ہے۔

443 ۔ حامل ہ اور بچ ے کو دود ھ پلان ے وال ی عورت کو بھی حیض آنا ممکن ہے اور حامل ہ اور غ یر حاملہ کا حکم ا یک ہی ہے بس (فرق یہ ہے ک ہ ) حامل ہ عورت اپن ی عادت کے ا یام شروع ہ ون ے ک ے ب یس روز بعد بھی اگر حیض کی علامتوں کے سات ھ خون د یکھے تو اس کے لئ ے احت یاط کی بنا پر ضروری ہے ک ہ و ہ ان کاموں کو ترک کر د ے جن ہیں حائض ترک کرتی ہے اور مستحاض ہ ک ے افعال ب ھی بجالائے۔

444 ۔ اگر کس ی ایسی لڑ ک ی کو خون آئے جس ے اپن ی عمر کے نو سال پور ے ہ ون ے کا علم ن ہ ہ و اور اس خون م یں حیض کی علامات نہ ہ وں تو و ہ ح یض نہیں ہے اور اگر اس خون م یں حیض کی علامات ہ وں تو اس پر ح یض کا حکم لگانا محل اشکال ہے مگر یہ کہ اطم ینان ہ و جائ ے ک ہ یہ حیض ہے ۔ اور اس صورت میں یہ معلوم ہ وجائ ے گا ک ہ اس ک ی عمر پورے نو سال ہ و گئ ی ہے۔

445 ۔ جس عورت کو شک ہ و ک ہ اس ک ی عمر ساٹھ سال ہ و گئ ی ہے یا نہیں اگر وہ خون د یکھے اور یہ نہ جانت ی ہ و ک ہ یہ حیض ہے یا نہیں تو اسے سمج ھ نا چا ہ ئ ے ک ہ اس ک ی عمر ساٹھ سال ن ہیں ہ وئ ی ہے۔

446 ۔ ح یض کی مدت تین دن سے کم اور دس دن س ے ز یادہ نہیں ہ وت ی۔ اور اگر خون آن ے ک ی مدت تین دن سے ب ھی کم ہ و تو و ہ ح یض نہیں ہ وگا ۔

447 ۔ ح یض کے لئ ے ضر وری ہے ک ہ پ ہ ل ے ت ین دن لگاتار آئے ل ہ ذا اگر مثال ک ے طور پر کس ی عورت کو دو دن خون آئے پ ھ ر ا یک دن نہ آئ ے اور پ ھ ر ا یک دن آجائے تو و ہ ح یض نہیں ہے۔

448 ۔ ح یض کی ابتدا میں خون کا باہ ر آنا ضرور ی ہے ل یکن یہ ضروری نہیں کہ پور ے ت ین دن خون نکلتا رہے بلک ہ اگر شرم گا ہ م یں خون موجود ہ و تو کاف ی ہے اور اگر ت ین دنوں میں تھ و ڑے س ے وقت ک ے لئ ے ب ھی کوئی عورت پاک ہ و جائ ے ج یسا کہ تمام یا بعض عورتوں کے درم یان متعارف ہے ت ب بھی وہ ح یض ہے۔

449 ۔ ا یک عورت کے لئ ے یہ ضروری نہیں خہ اس کا خون پ ہ ل ی رات اور چوتھی رات کو باہ ر نکل ے ل یکن یہ ضروری ہے ک ہ دوسر ی اور تیسری رات کو منقطع نہ ہ و پس اگر پ ہ ل ے دن صبح سو یرے سے ت یسرے دن غروب آفتاب تک متواتر خون آتا رہے اور کس ی وقت بند نہ تو و ہ ح یض ہے۔ اور اگر پ ہ ل ے دن دوپ ہ ر س ے خون آنا شروع ہ و اور چوت ھے دن اس ی وقت بند ہ و تو اس ک ی صورت بھی یہی ہے ( یعنی وہ ب ھی حیض ہے ) ۔

450 ۔ اگر کس ی عورت کو تین دن متواتر خون آتا رہے پ ھ ر و ہ پاک ہ و جائ ے چنانچ ہ اگر و ہ دوبار ہ خون د یکھے تو جن دنوں میں وہ خون د یکھے اور جن دنوں میں وہ پاک ہ و ان تمام دنوں کو ملا کر اگر دس دن س ے ز یادہ نہ ہ وں تو جن دنوں م یں وہ خون د یکھے وہ ح یض کے دن ہیں لیکن احتیاط لازم کی بنا پر پاکی کے دنوں م یں وہ ان تمام امور کو جو پاک عورت پر واجب اور حائض ک ے لئ ے حرام ہیں انجام دے۔

451 ۔ اگر کس ی عورت کو تین دن سے ز یادہ اور دس دن سے کم خون آئ ے اور اس ے یہ علم نہ ہ و ک ہ یہ خون پھ و ڑے یا زخم کا ہے یا حیض کا تو اسے چا ہ ئ ے ک ہ اس خون کو ح یض نہ سمج ھے۔

452 ۔ اگر کس ی عورت کو ایسا خون آئے جس ک ے بار ے م یں اسے علم ن ہ ہ و ک ہ زخم کا خون ہے یا حیض کا تو ضروری ہے ک ہ اپن ی عبادات بجا لاتی رہے۔ ل یکن اگر اس کی سابقہ حالت ح یض کی رہی ہ و تو اس صورت م یں اسے ح یض قرار دے۔

453 ۔ اگر کس ی عورت کو خون آئے اور اس ے شک ہ و ک ہ یہ خون حیض ہے یا استحاضہ تو ضرور ی ہے ک ہ ح یض کی علامات موجود ہ ون ے ک ی صورت میں اسے ح یض قرار دے۔

454 ۔ اگر کس ی عورت کو خون آئے اور اس ے یہ معلوم نہ ہ و ک ہ یہ حیض ہے یا بکارت کا خون ہے تو ضرور ی ہے ک ہ اپن ے بار ے م یں تحقیق کرے یعنی کچھ روئ ی شرم گاہ م یں رکھے اور ت ھ و ڑی دیر انتظار کرے۔

پھ ر روئی باہ ر نکال ے۔ پس اگر خون روئ ی کے اطراف م یں لگا ہ و تو خون بکارت ہے اور اگر سار ی کی ساری روئی خون میں تر ہ و جائ ے تو ح یض ہے۔

455 ۔ اگر کس ی عورت کو تین دن سے کم مدت تک خون آئ ے اور پ ھ ر بند ہ و جائ ے اور ت ین دن کے بعد خون آئ ے تو دوسرا خون ح یض ہے اور پ ہ لا خون خوا ہ و ہ اس ک ی عادت کے دنوں ہی میں آیا ہ و ح یض نہیں ہے۔

حائض کے احکام

456 ۔ چند چ یزیں حائض پر حرام ہیں:

1 ۔ نماز اور اس ج یسی دیگر عبادتیں جنہیں وضو یا غسل یا تیمم کے سات ھ ادا کرنا ضرور ی ہے۔ ل یکن ان عبادتوں کے ادا کرن ے م یں کوئی حرج نہیں جن کے لئ ے وضو، غسل یا تیمم کرنا ضروری نہیں جیسے نماز میت۔

2 ۔ و ہ تمام چ یزیں جو مجنب پر حرام ہیں اور جن کا ذکر جنابت کے احکام م یں آچکا ہے۔

3 ۔ عورت ک ی فرج میں جماع کرنا اور جو مرد اور عورت دونوں کے لئ ے حرام ہے خوا ہ دخول صرف سپار ی کی حد تک ہی ہ و اور من ی بھی خارج نہ ہ و بلک ہ احت یاط واجب یہ ہے ک ہ سپار ی سے کم مقدار م یں بھی دخول نہ ک یا جائے ن یز احتیاط کی بنا پر عورت کی دبر میں مجامعت نہ کر ے خو ہ و ہ ح ائض ہ و یا نہ ہ و ۔

457 ۔ ان دنوں م یں بھی جماع کرنا حرام ہے جن م یں عورت کا حیض یقینی نہ ہ و ل یکن شرعاً اس کے لئ ے ضرور ی ہے ک ہ اپن ے آپ کو حائض قرار د ے۔ پس جس عورت کو دس دن س ے ز یادہ خون آیا ہ و اور اس ک ے لئ ے ضرور ی ہ و ک ہ اس حکم ک ے مطابق جس کا ذکر بعد م یں کیا جائے گا اپن ے آپ کو ات نے دن کے لئ ے حائض قرار د ے جتن ے دن ک ی اس کے کنب ے ک ی عورتوں کو عادت ہ و تو اس کا شو ہ ر ان دنوں م یں اس سے مجامعت ن ہیں کر سکتا۔

458 ۔ اگر مرد اپن ی بیوی سے ح یض کی حالت میں مجامعت کرے تو اس ک ے لئ ے ضرور ی ہے ک ہ استغفار کر ے اور احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ کفار ہ ب ھی ادا کرے ، اس کا کفارہ مسئل ہ 460 میں بیان ہ وگا ۔

459 ۔ حائض س ے مجامعت ک ے علاو ہ دوسر ی لطف اندوزیوں مثلاً بوس و کنار کی ممانعت نہیں ہے۔

460 ۔ ح یض کی حالت میں مجامعت کا کفارہ ح یض کے پ ہ ل ے حص ے م یں اٹھ ار ہ چنوں ک ے برابر، دوسر ے حص ے م یں نو چنوں کے برابر اور ت یسرے حصے م یں ساڑھے چار چنوں ک ے برابر سک ہ دار سونا ہے مثلاً اگر کس ی عورت کو چھ دن ح یض کا خون آئے اور اس کا شو ہ ر پ ہ ل ی یا دوسری رات یا دن میں اس سے جماع کر ے تو ا ٹھ ار ہ چنوں ک ے برابر سونا د ے اور اگر ت یسری یا چوتھی رات یا دن میں جماع کرے تو نو چنوں ک ے برابر سونا د ے اور اگر پانچویں یا چھٹی رات یا دن میں جماع کرے تو سا ڑھے چار چنوں ک ے برابر سونا د ے۔

461 ۔ اگر سک ہ دار سونا ممکن ن ہ ہ و تو متعلق ہ شخص اس ک ی قیمت دے اور اگر سون ے ک ی اس وقت کی قیمت ہے جب ک ہ اس ن ے جماع ک یا تھ ا اس وقت ک ی قیمت جب کہ و ہ غر یب محتاج کو دینا چاہ تا ہ و مختلف ہ و گئی ہ و تو اس وقت ک ی قیمت کے مطابق حساب لگائ ے جب و ہ غر یب محتاج کو دینا چاہ تا ہ و ۔

462 ۔ اگر کس ی شخص نے ح یض کے پ ہ ل ے حص ے م یں بھی دوسرے حص ے م یں بھی اور تیسرے حصے م یں بھی اپنی بیوی سے جماع ک یا ہ و تو و ہ ت ینوں کفارے د ے جو سب مل کر سا ڑھے اکت یس چنے ( 05 ء 6 گرام) ہ و جات ے ہیں۔

463 ۔ اگر مرد کو جماع ک ے دوران معلوم ہ و جائ ے ک ہ عورت کو ح یض آنے لگا ہے تو ضرور ی ہے ک ہ فورا اس س ے جدا ہ و جائ ے اور اگر جدا ن ہ ہ و تو احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ کفار ہ د ے۔

465 ۔ اگر کوئ ی مرد حائض سے زنا کر ے یا یہ گمان کرتے ہ وئ ے نامحرم حا ئض سے جماع کر ے ک ہ و ہ اس ک ی اپنی بیوی ہے تب ب ھی احتیاط مستحب یہ ہے ک ہ کفار ہ د ے۔

466 ۔ اگر کوئ ی شخص لاعلمی کی بنا پر یا بھ ول کر عورت س ے حالت ح یض میں مجامعت کرے تو اس پر کفار ہ ن ہیں۔

467 ۔ اگر ا یک مرد یہ خیال کرتے ہ وئ ے ک ہ عورت حائض ہے اس س ے مجامعت کر ے ل یکن بعد میں معلوم ہ و ک ہ حائض ن ہ ت ھی تو اس پر کفارہ ن ہیں۔

468 ۔ ج یسا کہ طلاق ک ے احکام م یں بتایا جائے گا عورت کو ح یض کی حالت میں طلاق دینا باطل ہے۔

469 ۔ اگر عورت ک ہیے کہ م یں حائض ہ وں یا یہ کہے ک ہ م یں حیض سے پاک ہ وں اور و ہ غلط ب یانی نہ کرت ی ہ و تو اس ک ی بات قبول کی جائے لیکن اگر غلط بیاں ہ و تو اس ک ی بات قبول کرنے م یں اشکال ہے۔

470 ۔ اگر کوئ ی عورت نماز کے دوران حائض ہ و جائ ے تو اس ک ی نماز باطل ہے۔

471 ۔ اگر عورت نماز ک ے دوران شک کر ے ک ہ حائض ہ وئ ی ہے یا نہیں تو اس کی نماز صحیح ہے ل یکن اگر نماز کے بعد اس ے پت ہ چل ے ک ہ نماز ک ے دوران حائض ہ وگئ ی تھی تو جو نماز اس نے پ ڑھی ہے و ہ باطل ہے۔

472 ۔ عورت ک ے ح یض سے پاک ہ وجان ے ک ے بعد اس پر واجب ہے ک ہ نماز اور دوسر ی عبادات کے لئ ے جو وضو، غسل یا تیمم کرکے بجالانا چا ہ ئ یں غسل کرے اور اس کا طر یقہ غسل جنابت کی طرح ہے اور ب ہ تر یہ ہے ک ہ غسل س ے پ ہ ل ے وضو ب ھی کرے۔

473 ۔ عورت ک ے ح یض سے پاک ہ وجان ے ک ے بعد اگرچ ہ اس ن ے غسل ن ہ ک یا ہ و اس ے طلاق د ینا صحیح ہے اور اس کا شو ہ ر اس س ے جماع ب ھی کرسکتا لیکن احتیاط لازم یہ ہے ک ہ جماع شرم گا ہ د ھ ون ے ک ے بعد ک یا جائے اور احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ اس ک ے غسل کرن ے س ے پ ہ ل ے مرد اس س ے جماع ن ہ کر ے۔

البتہ جب تک وہ عورت غسل ن ہ کرل ے و ہ دوسر ے کام جو ح یض کے وقت اس پر حرام ت ھے مثلاً مسجد م یں ٹھہ رنا یا قرآن مجید کے الفاظ کو چ ھ و ٹ ا اس پر حلال ن ہیں ہ وت ے۔

474 ۔ اگر پان ی (عورت کے ) وضو اور غسل ک ے لئ ے کاف ی نہ ہ و اور تقر یباً اتنا ہ و ک ہ اس س ے غسل کر سک ے تو ضرور ی ہے ک ہ غسل کر ے اور ب ہ تر یہ ہے ک ہ وضو ک ے بدل ے ت یمم کرے اور اگر پان ی صرف وضو کے لئ ے کاف ی ہ و اور اتنا ن ہ ہ و ک ہ اس س ے غسل ک یا جاسکے تو ب ہ تر یہ ہے ک ہ وضو کر ے ا ور غسل کے بدل ے ت یمم کرنا ضروری ہے اور اگر دونوں م یں سے کس ی کے لئ ے ب ھی پانی نہ ہ و تو غسل ک ے بدل ے ت یمم کرنا ضروری ہے۔ اور ب ہ تر یہ ہے ک ہ وضو ک ے بدل ے ب ھی تیمم کرے۔

475 ۔ جو نماز یں عورت نے ح یض کی حالت میں نہ پ ڑھی ہ وں ان ک ی قضا نہیں لیکن رمضان کے و ہ روز ے جو ح یض کی حالت میں نہ رکھے ہ وں ضرور ی ہے ک ہ ان ک ے قضا کر ے اور اس ی طرح احتیاط لازم کی بنا پر جو روزے منت ک ی وجہ س ے مع ین دنوں میں واجب ہ وئ ے ہ وں اور اس ن ے ح یض کی حالت میں وہ روزے ن ہ رک ھے ہ وں تو ضرور ی ہے ک ہ ان ک ی قضا کرے۔

476 ۔ جب نماز کا وقت ہ وجائ ے اور عورت یہ جان لے ( یعنی اسے یقین ہ و) ک ہ اگر و ہ نماز پ ڑھ ن ے م یں دیر کرے گ ی تو خالص ہ وجائ ے گ ی تو ضروری ہے ک ہ فوراً نماز پ ڑھے اور اگر اس ے فقط احتمال ہ و ک ہ نماز م یں تاخیر کرنے س ے و ہ حائض ہ وجائ ے گ ی احتیاط لازم کی بنا پر یہی حکم ہے۔

477 ۔ اگر عورت نماز پ ڑھ ن ے م یں تاخیر کرے اور اول وقت م یں سے اتنا وقت گزر جائے جتنا ک ہ حدث س ے پان ی کے ذر یعے ، اور احتیاط لازم کی بنا پر تیمم کے ذر یعے طہ ارت حاصل کرک ے ا یک نماز پرھ ن ے م یں لگتا اور اسے ح یض آجائے تو اس نماز ک ی قضا اس عورت پر واجب ہے۔ ل یکن جلدی پڑھنے اور ٹھہ ر ٹھہ ر کر پ ڑھ ن ے اور دوسر ی باتوں کے بار ے م یں ضروری ہے ک ہ اپن ی عادت کا لحاظ کرے مثلاً اگر ا یک عورت جو سفر میں نہیں ہے اول وقت م یں نماز ظہ ر ن ہ پ ڑھے تو اس ک ی قضا اس پر اس صورت میں واجب ہ وگ ی جب کہ حدث س ے ط ہ ارت حاصل کرن ے ک ے بعد چار رکعت نماز پر ھ ن ے ک ے ب رابر وقت اول ظہ ر س ے گزر جائ ے اور و ہ حائض ہ و جائ ے اور اس عور ت کے لئ ے جو سفر م یں ہ و ط ہ ارت حاصل کرن ے ک ے بعد دو رکعت پ ڑھ ن ے ک ے برابر وقت گزرجانا ب ھی کافی ہے۔

478 ۔ اگر ا یک عورت نماز کے آخر وقت م یں خون سے پاک ہ و جائ ے اور اس ک ے پاس اندازاً اتنا وقت ہ و ک ہ غسل کرک ے ا یک یا ایک سے زائد رکعت پ ڑھ سک ے تو ضرور ی ہے ک ہ نماز پ ڑھے ا ور اگر نہ پ ڑھے تو ضرور ی ہے ک ہ اس ک ی قضا بجالائے۔

479 ۔ اگر ا یک حائض کے پاس (ح یض سے پاک ہ ون ے ک ے بعد) غسل ک ے لئ ے وقت ن ہ ہ و ل یکن تیمم کر کے نماز وقت ک ے اندر پ ڑھ سکت ی ہ و تو احت یاط واجب یہ ہے ک ہ و ہ نماز ت یمم کے سات ھ پ ڑھے اور اگر ن ہ پ ڑھے تو قضا کر ے۔ ل یکن اگر وقت کی تنگی سے قطع نظر کس ی اور وجہ س ے اس کا فر یضہ ہی تیمم کرنا ہ و مثلاً اگر پان ی اس کے لئ ے مضر ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ ت یمم کرکے و ہ نماز پ ڑھے اور اگر ن ہ پ ڑھے تو ضرور ی ہے ک ہ اس ک ی قضا کرے۔

480 ۔ اگر کس ی عورت کو حیض سے پاک ہ و جان ے ک ے بعد شک ہ و ک ہ نماز ک ے لئ ے و قت باقی ہے یا نہیں تو اسے چا ہ ئ ے ک ہ نماز پر ھ ل ے۔

481 ۔ اگر کوئ ی عورت اس خیال سے نماز ن ہ پ ڑھے ک ہ حدث س ے پاک ہ ون ے ک ے بعد ا یک رکعت نماز پڑھ ن ے ک ے لئ ے ب ھی اس کے پاس وقت ن ہیں ہے ل یکن بعد میں اسے پت ہ چل ے ک ہ وقت ت ھ ا تو اس نماز ک ی قضا بجالانا ضروری ہے۔

482 ۔ حائض ک ے ل ئے مستحب ہے ک ہ نماز ک ے وقت اپن ے آپ کو خون س ے پاک کر ے اور روئ ی اور کپڑے کا ٹ ک ڑ ا بدل ے اور وضو کر ے اور اگر وضو ن ہ کرسک ے تو ت یمم کرے اور نماز ک ی جگہ پر روبقبل ہ ب یٹھ کر ذکر، دعا اور صلوات میں مشغول ہ و جائ ے۔

483 ۔ حائض ک ے لئ ے قرآن مج ید کا پڑھ نا اور اس ے اپن ے سات ھ رک ھ نا اور اپن ے بدن کا کوئ ی حصہ اس ک ے الفاظ ک ے درم یانی حصے س ے چ ھ ونا ن یز مہ ند ی یا اس جیسی کسی اور چیز سے خضاب کرنا مکرو ہ ہے۔

حائض کی قسمیں

484 ۔ حائض ک ی چھ قسم یں ہیں :

1 ۔ وقت اور عدد ک ی عادت رکھ ن ے وال ی عورت : یہ وہ عورت ہے جس ے یکے بعد دیگرے دو مہینوں میں ایک معین وقت پر حیض آئے اور اس ک ے ح یض کے دنوں ک ی تعداد بھی دونوں مہینوں میں ایک جیسی ہ و ۔ مثلاً اس ے یکے بعد دیگرے دو مہینوں میں مہینے کی پہ ل ی تاریخ سے ساتو یں تاریخ تک خون آتا ہ و ۔

2 ۔ وقت ک ی عادت رکھ ن ے وال ی عورت : یہ وہ عورت ہے جس ے یکے بعد دیگرے دو مہینوں میں معین وقت پر حیض آئے ل یکن اس کے ح یض کے دنوں ک ی تعداد دونوں مہینوں میں ایک جیسی نہ ہ و ۔

مثلاً یکے بعد دیگرے دو مہینوں میں اسے م ہینے کی پہ ل ی تاریخ سے خون آنا شروع ہ و ل یکن وہ پ ہ ل ے م ہینے میں ساتویں دن اور دوسرے م ہینے میں آٹھ و یں دن خون سے پاک ہ و ۔

3 ۔ عدد ک ی عادت رکھ ن ے وال ی عورت: یہ وہ عورت ہے جس ک ے ح یض کے دنوں ک ی تعداد یکے بعد دیگرے دو مہینوں میں ایک جیسی ہ و ل یکن ہ ر م ہینے خون آنے کا وقت یکساں نہ ہ و ۔ مثلاً پ ہ ل ے م ہینے میں اسے پانچو یں سے دسو یں تاریخ تک، اور دوسرے م ہینے میں بارھ و یں سے ستر ھ و یں تاریخ تک خون آتا ہ و ۔

4 ۔ مُضطَربَ ہ : یہ وہ عورت ہے جس ے چند م ہینے خون آیا ہ و ل یکن اس کی عادت معین نہ ہ وئ ی ہ و یا اس کی سابقہ عادت بگ ڑ گئ ی ہ و اور نئ ی عادت نہ بن ی ہ و ۔

5 ۔ مُبتَدِئَ ہ : یہ وہ عورت ہے جس ے پ ہ ل ی دفعہ خون آ یا ہ و ۔

6 ۔ نَاسِ یَہ: یہ وہ عورت ہے جو اپن ی عادت بھ ول چک ی ہ و ۔

ان میں سے ہ ر قسم ک ی عورت کے لئ ے عل یحدہ علیحدہ احکام ہیں جن کا ذکر آئندہ مسائل م یں کیا جائے گا ۔

1 ۔ وقت اور عدد ک ی عادت رکھ ن ے وال ی عورت

485 ۔ جو عورت یں وقت اور عدد کی عادت رکھ ت ی ہیں ان کی دو قسمیں ہیں:۔

(اول) وہ عورت جس ے یکے بعد دیگرے دو مہینوں میں ایک مُعَیّن وقت پر خون آئے اور و ہ ا یک مُعَیّن وقت پر ہی پاک بھی ہ و جائ ے مثلاً یکے بعد دیگرے دو مہینوں میں اسے م ہینے کی پہ ل ی تاریخ کو خون آئے اور و ہ ساتو یں روز پاک ہ و جائ ے تو اس عورت ک ی حیض کی عادت مہینے کی پہلی تاریخ سے ساتو یں تاریخ تک ہے۔

(دوم) وہ عورت جس ے یکے بعد دیگرے دو مہینوں میں مُعَیّن وقت پر خون آئے اور جب ت ین یا زیادہ دن تک خون آچکے تو و ہ ا یک یا زیادہ دنوں کے لئ ے پاک ہ و جائ ے اور پ ھ ر اس ے دوبار ہ خون آجائ ے اور ان تمام دنوں ک ی تعداد جن میں اسے خون آ یا ہے بشمول ان درم یانی دنوں کے جن میں وہ پاک ر ہی ہے دس س ے ز یادہ نہ ہ و اور دونوں م ہینوں میں تمام دن جن میں اسے خون آ یا اور بیچ کے و ہ دن جن م یں پاک رہی ہ و ا یک جتنے ہ وں تو اس ک ی عادت ان تمام دنوں کے مطابق قرار پائ ے گ ی جن میں اسے خون آ یا لیکن ان دنوں کو شامل نہیں کر سکتی جن کے درم یان پاک رہی ہ و ۔ پس لازم ہے ک ہ جن دنوں م یں اسے خون آ یا ہ و اور جن دنوں م یں وہ پاک ر ہی ہ و دونوں م ہینوں میں ان دنوں کی تعداد ایک جتنی ہ و مثلاً اگر پ ہ ل ے م ہینے میں اور اسی طرح دوسرے م ہینے میں اسے پ ہ ل ی تاریخ سے ت یسری تاریخ تک خون آئے اور پ ھ ر ت ین دن پاک رہے اور پ ھ ر ت ین دن دوبارہ خون آئے تو اس عورت ک ی عادت چھ دن ک ی ہ و جائ ے گ ی اور اگر اسے دوسر ے م ہینے میں آنے وال ے خون ک ے دنوں ک ی تعداد اس سے کم یا زیادہ ہ و تو یہ عورت وقت کی عادت رکھ ت ی ہے ، عدد ک ی نہیں۔

486 ۔ جو عورت وقت ک ی عادت رکھ ت ی ہ و خوا ہ عدد ک ی عادت رکھ ت ی ہ و یا نہ رک ھ ت ی ہ و اگر اس ے عادت ک ے وقت یا اس سے ا یک دو دن یا اس سے ب ھی زیادہ دن پہ ل ے خون آجائ ے جب ک ہ یہ کہ ا جائ ے ک ہ اس ک ی عادت وقت سے قبل ہ و گئ ی ہے اگر اس خون م یں حیض کی علامات نہ ب ھی ہ وں تب ب ھی ضروری ہے ک ہ ان احکام پر عمل کر ے جو حائض ک ے لئ ے ب یان کئے گئ ے ہیں۔ اور اگر ابعد م یں اسے پت ہ چل ے ک ہ و ہ ح یض کا خون نہیں تھ ا مثلاً و ہ ت ین دن سے پ ہ ل ے پاک ہ و جائ ے تو ضرور ی ہے ک ہ جو عبادات اس ن ے انجام ن ہ د ی ہ وں ان ک ی قضا کرے۔

487 ۔ جو عورت وقت اور عدد ک ی عادت رکھ ت ی ہ و اگر اس ے عادت ک ے تمام دنوں م یں اور عادت سے چند دن پ ہ ل ے اور عادت ک ے چند دن بعد خون آئ ے اور و ہ کل ملا کر دس دن س ے ز یادہ نہ ہ وں تو و ہ سار ے کا سارا ح یض ہے اور اگر یہ مدت دس دن سے ب ڑھ جائ ے تو جو خون اس ے عادت ک ے دنوں م یں آیا ہے و ہ ح یض ہے اور جو عادت س ے پ ہ ل ے یا بعد میں آیا ہے و ہ استحاض ہ ہے اور جو عبادات وہ عادت س ے پ ہ ل ے اور بعد ک ے دنوں م یں بجا نہیں لائی ان کی قضا کرنا ضروری ہے۔ اور اگر عادت ک ے تمام دنوں م یں اور ساتھ ہی عادت سے کچ ھ دن پ ہ ل ے اس ے خون آئ ے اور ان سب دنوں کو مل ا کر ان کی تعداد دس سے ز یادہ نہ ہ و تو سارا ح یض ہے اور اگر دنوں ک ی تعداد دس سے ز یادہ ہ و جائ ے تو صرف عادت ک ے دنوں م یں آنے والا خون ح یض ہے اگرچ ہ اس م یں حیض کی علامات نہ ہ وں اور اس س ے پ ہ ل ے آن ے والا خون ح یض کی علامات کے سات ھ ہ و ۔ اور جو خون اس س ے پ ہ ل ے آئ ے و ہ استحاضہ ہے اور اگر عادت ک ے تمام دنوں م یں اور ساتھ ہی عادت کے چند دن بعد خون آئے اور کل دنوں ک ی تعداد ملا کر دس سے ز یادہ نہ ہ و تو سار ے کا سارا ح یض ہے اور اگر یہ تعداد دس سے ب ڑھ جائ ے تو صرف عادت ک ے دنوں م یں آنے والا خون ح یض ہے اور باق ی استحاضہ ہے۔

488 ۔ جو عورت وقت اور عدد ک ی عادت رکھ ت ی ہ و اگر اس ے عادت ک ے کچ ھ دنوں م یں یا عادت سے پ ہ ل ے خون آئ ے اور ان تمام دنوں کو ملا کر ان ک ی تعداد دس سے ز یادہ نہ ہ و تو و ہ سار ے کا سارا ح یض ہے۔ اور اگر ان دنوں ک ی تعداد دس سے ب ڑھ جائ ے تو جن دنوں م یں اسے حسب عادت خون آ یا ہے اور پ ہ ل ے ک ے چند دن شامل کرک ے عادت ک ے دنوں ک ی تعداد پوری ہ ون ے تک ح یض اور شروع کے دنوں کو استحاض ہ قرار د ے۔ اور اگر عادت ک ے کچ ھ دنوں ک ے سات ھ سات ھ عادت ک ے بعد ک ے کچ ھ دنوں م یں خون آئے اور ان سب دنوں کو ملا کر ان ک ی تعداد دس سے ز یادہ نہ ہ و تو سار ے کا سارا ح یض ہے اور اگر دس س ے ب ڑھ جائ ے تو اس ے چا ہ ئ ے ک ہ جن دنوں م یں عادت کے مطابق خون آیا ہے اس م یں بعد کے چند دن ملا کر جن دنوں ک ی مجموعی تعداد اس کی عادت کے دنوں ک ے برابر ہ و جائ ے ان ہیں حیض اور باقی کو استحاضہ قرار د ے۔

489 ۔ جو عورت عادت رک ھ ت ی ہ و اگر اس کا خون ت ین یا زیادہ دن تک آنے ک ے بعد رک جائ ے اور پ ھ ر دوبار ہ خون آئ ے اور ان دونوں خون کا درمیانی فاصلہ دس دن س ے کم ہ و اور ان سب دنوں ک ی تعداد جن میں خون آیا ہے بشمول ان درم یانی دنوں کے جن م یں پاک رہی ہ و دس س ے ز یادہ ہ و ۔ م ثلاً پانچ دن خون آیا ہ و پ ھ ر پانچ دن رک گ یا ہ و اور پ ھ ر پانچ دن دوبار ہ آ یا ہ و تو اس ک ی چند صورتیں ہیں :

1 ۔ و ہ تمام خو ن یا اس کی کچھ مقدار جو پ ہ ل ی بار دیکھے عادت کے دنوں م یں ہ و اور دوسرا خون جو پاک ہ ون ے ک ے بعد آ یا ہے عادت ک ے دنوں م یں نہ ہ و ۔ اس صورت م یں ضروری ہے ک ہ پ ہ ل ے تمام خون کو ح یض اور دوسرے خون کو استحاض ہ قرار د ے۔

2 ۔ پ ہ لا خون عادت ک ے دنوں م یں نہ آئ ے اور دوسرا تمام خون یا اس کی کچھ مقدار عادت ک ے دنوں م یں آئے تو ضرور ی ہے ک ہ دوسر ے تمام خون کو ح یض اور پہ ل ے کو استحاض ہ قرار د ے۔

3 ۔ دوسر ے اور پ ہ ل ے خون ک ی کچھ مقدار عادت ک ے دنوں م یں آئے اور ا یام عادت میں آنے والا پ ہ لا خون ت ین دن سے کم ن ہ ہ و اس صورت میں وہ مدت بمع درم یان میں پاک رہ ن ے ک ی مدت اور عادت کے دنوں م یں آنے وال ے دوسر ے خون ک ی مدت دس دن سے ز یادہ نہ ہ و تو دونوں م یں خون حیض ہیں اور احتیاط واجب یہ ہے ک ہ و ہ پاک ی کی مدت میں پاک عورت کے کام ب ھی انجام دے اور و ہ کام جو حائض پر حرام ہیں ترک کرے۔ اور دوسر ے خون ک ی وہ مقدار جو عادت ک ے دنوں ک ے بعد آئ ے استحاض ہ ہے۔ اور خون اول ک ی وہ مقدار جو ا یام عادت سے پ ہ ل ے آئ ی ہ و اور عرفاً ک ہ ا جائ ے ک ہ اس ک ی عادت وقت سے قبل ہ و گئ ی ہے تو و ہ خون، ح یض کا حکم رکھ تا ہے۔ ل یکن اگر اس خون پر حیض کا حکم لگانے س ے دوس رے خون ک ی بھی کچھ مقدار جو عادت ک ے دنوں م یں تھی یا سارے کا سارا خون، ح یض کا حکم لگانے س ے دوسر ے خون ک ی بھی کچھ مقدار جو عادت ک ے دنوں م یں تھی یا سارے کا س ارا خون، حیض کے دس دن س ے ز یادہ ہ و جائ ے تو اس صورت م یں وہ خون، خون استحاض ہ کا حکم رک ھ تا ہے مثلاً اگر عورت کی عادت مہینے کی تیسری سے دسو یں تاریخ تک ہ و اور اس ے کس ی مہینے کی پہ ل ی سے چ ھٹی تاریخ تک خون آئے اور پ ھ ر دو دن ک ے لئ ے بند ہ و جائ ے اور پ ھ ر پندر ھ و یں تاریخ تک آئے تو ت یسری سے دسو یں تاریخ تک حیج ہے اور گ یارہ و یں سے پندر ہ و یں تاریخ تک آنے والا خون استحاض ہ ہے۔

4 ۔ پ ہ ل ے اور دوسر ے خون ک ی کچھ مقدار عادت ک ے دنوں م یں آئے ل یکن ایام عادت میں آنے والا پ ہ لا خون ت ین دن سے کم ہ و ۔ اس صورت م یں بعید نہیں ہے ک ہ جتن ی مدت اس عورت کو ایام عادت میں خون آیا ہے اس ے عادت س ے پ ہ ل ے آن ے وال ے خون ک ی کچھ مدت ک ے سات ھ ملا کر ت ین دن پورے ک رے اور انہیں ایام حیض قرار دے۔ پس اگر ا یسا ہ و ک ہ و ہ دوسر ے خون ک ی اس مدت کو جو عادت کے دنوں م یں آیا ہے ح یض قرار دے۔ مطلب یہ ہے ک ہ و ہ مدت اور پ ہ ل ے خون ک ی وہ مدت جس ے ح یض قرار دیا ہے اور ان ک ے درم یان پاکی کی مدت سب ملا کر دس دن سے تجاوز ن ہ کر یں۔ تو یہ سب ایام حیض ہیں ورنہ دوسرا خون استحاض ہ ہے۔ اور بعض صورتوں م یں ضروری ہے ک ہ پ ہ ل ے پور ے خون کو ح یض قرار دے۔ ن ہ ک ہ اس خاص مقدار کو جس ے پ ہ ل ے خون ک ی کمی پورا کرنے ک ے لئ ے و ہ لازم ی طور پر حیض قرار دیتی ۔ اور اس م یں دو شرطیں ہیں:

(اول)اسے اپن ی عادت سے کچ ھ دن پ ہ ل ے خون آ یا ہ و ک ہ اس ک ے بار ی میں یہ کہ ا جائ ے ک ہ اس ک ی عادت تبدیل ہ و کر وقت س ے پ ہ ل ے ہ و گئ ی ہے۔

(دوم) وہ اس ے ح یض قرار دے تو یہ لازم نہ آئ ے ک ہ اس ک ے دوسر ے خون ک ی کچھ مقدار جو ک ہ عادت ک ے دنوں م یں آیا ہ و ح یض کے دس دن س ے ز یادہ ہ و جائ ے مثلاً اگر عورت ک ی عادت مہینے کی چوتھی تاریخ سے دس تار یخ تک تھی اور اسے م ہینے کے پ ہ ل ے دن س ے چوت ھے دن ک ے آخر ی وقت تک خون آئے اور دو دن ک ے لئ ے پاک ہ و اور پ ھ ر دوبار ہ اس ے پندر ہ تار یخ تک خون آئے تو اس صورت م یں پہ لا پور ے کا پورا خون ح یض ہے۔ اور اس ی طرح دوسرا وہ خون ب ھی جو دسویں دن کے آخر ی وقت تک آئے ح یض کا خون ہے۔

490 ۔ جو عورت وقت اور عدد ک ی عادت رکھ ت ی ہ و اگر اس ے عادت ک ے وقت خون ن ہ آئ ے بلک ہ اس ک ے علاو ہ کس ی اور وقت حیض کے دنوں ک ے برابر دنوں م یں حیض کی علامات کے سات ھ اس ے خون آئ ے تو ضرور ی ہے ک ہ اس ی خون کو حیض قرار دے خوا ہ و ہ عادت ک ے وقت س ے پ ہ ل ے ا ٓئے یا بعد میں آئے۔

491 ۔ جو عورت وقت اور عدد ک ی عادت رکھ ت ی ہ و اگر اس ے عادت ک ے وقت ت ین یا تین سے ز یادہ دن تک خون آئے ل یکن اس کے دنوں ک ی تعداد اس کی عادت کے دنوں س ے کم یا زیادہ ہ و اور پاک ہ ون ے ک ے بعد اس ے دوبار ہ اتن ے دنوں ک ے لئ ے خون آئ ے جتن ی اس کی عادت ہ و تو اس ک ی چند صورتیں ہیں:

1 ۔ دونوں خون ک ے دنوں اور ان ک ے درم یان پاک رہ ن ے ک ے دنوں کو ملا کر دس دن س ے ز یادہ نہ ہ و تو اس صورت م یں دونوں خون ایک حیض شمار ہ وں گ ے۔

2 ۔ دونوں خون ک ے درم یان پاک رہ ن ے ک ی مدت دس دن یا دس دن سے ز یادہ ہ و تو اس صورت م یں دونوں خون میں سے ہ ر ا یک کو ایک مستقل حیض قرار دیا جائے گا ۔

3 ۔ ان دونوں خون ک ے درم یان پاک رہ ن ے ک ی مدت دس دن سے کم ہ و ل یکن ان دونوں خون کو اور درمیان میں پاک رہ ن ے ک ی ساری مدت کو ملا کر دس دن سے ز یادہ ہ و تو اس صورت م یں ضروری ہے ک ہ پ ہ ل ے آن ے وال ے خون کو ح یض اور دوسرے خون کو استحاض ہ قرار د ے۔

492 ۔ جو عورت وقت اور عدد ک ی عادت رکھ ت ی ہ و اگر اس ے دس س ے ز یادہ دن تک خون آئے تو جو خون اس ے عادت ک ے دنوں م یں آئے خوا ہ و ہ ح یض کی علامات نہ ب ھی رکھ تا ہ و تب ب ھی حیض ہے اور جو خون عادت ک ے دنوں ک ے بعد آئ ے خوا ہ و ہ ح یض کی علامات بھی رکھ تا ہ و استحاض ہ ہے۔ مثلاً اگ ر ایک ایسی عورت جس کی حیض کی عادت مہینے کی پہ ل ی سے ساتو یں تاریخ تک ہ و اس ے پ ہ ل ی سے بار ہ و یں تاریخ تک خون آئے تو پ ہ ل ے سات ھ دن ح یض اور بقیہ پانچ دن استحاضہ ک ے ہ وں گ ے۔

2 ۔ وقت ک ی عادت رکھ ن ے وال ی عورت

493 ۔ جو عورت یں وقت کی عادت رکھ ت ی ہیں اور ان کی عادت کی پہ ل ی تاریخ معین ہ و ان ک ی دو قسمیں ہیں :۔

1 ۔ و ہ عورت جس ے یکے بعد دیگرے دو مہینوں میں معین وقت پر خون آئے اور چند دنوں بعد بند ہ و جائ ے ل یکن دونوں مہینوں میں خون آنے ک ے دنوں ک ی تعداد مختلف ہ و ۔ مثلاً اس ے یکے بعد دیگرے دو مہینوں میں مہینے کی پہ ل ی تاریخ کو خون آئے ل یکن پہ ل ے م ہینے میں ساتویں دن اور دوسرے مہینے میں آٹھ و یں دن بند ہ و ۔ ا یسی عورت کو چاہ ئ ے ک ہ م ہینے کی پہ ل ی تاریخ کو اپنی عادت قرار دے۔

2 ۔ و ہ عورت جس ے یکے بعد دیگرے دو مہینوں میں معین وقت پر تین یا زیادہ دن آئے اور پ ھ ر بند ہ و جائ ے اور پ ھ ر دوبار ہ خون آئ ے اور ان تمام دنوں ک ی تعداد جن میں خون آیا ہے مع ان درم یانی دنوں کے جن م یں خون بند رہ ا ہے دس س ے ز یادہ ہ و ل یکن دوسرے م ہینے میں دنوں کی تعداد پہ ل ے م ہینے سے کم یا زیادہ ہ و مثلا پ ہ ل ے م ہینے میں آٹھ دن اور دوسر ے م ہینے میں نو دن بنتے ہ وں تو اس عورت کو ب ھی چاہ ئ ے ک ہ م ہینے کی پہ ل ی تاریخ کو اپنی حیض کی عادت کا پہ لا دن قرار د ے۔

494 ۔ و ہ عورت جو وقت ک ی عادت رکھ ت ی ہے اگر اس کو عادت ک ے دنوں م یں یا دادت سے دو ت ین دن پہ ل ے خون آئ ے تو ضرور ی ہے ک ہ و ہ عورت ان کا احکام پر عمل کرے جو حائض ک ے لئ ے ب یان کئے گئ ے ہیں اور اس صورت کی تفصیل مسئلہ 486 میں گزر چکی ہے۔ ل یکن ان دو صورتوں کے علاو ہ مثلاً یہ کہ عادت س ے اس قدر پ ہ ل ے خون آئ ے ک ہ یہ نہ ک ہ ا جاسک ے ک ہ عادت وقت س ے قبل ہ و گئ ی ہے بلک ہ یہ کہ ا جائ ے ک ہ عادت ک ی مدت کے علاو ہ (یعنی دوسرے وقت م یں) خون آیا ہے یا یہ کہ ا جائ ے ک ہ عادت ک ے بعد خون آ یا ہے چنانچ ہ و ہ خون ح یض کی علامات کے سات ھ آئ ے تو ضرور ی ہے ک ہ ان احکام پر عمل کرے جو حائض ک ے لئ ے ب یان کئے گئ ے ہیں۔ اور اگر اس خون م یں حیض کی علامات نہ ہ وں ل یکن وہ عورت یہ جان لے ک ہ خون ت ین دن تک جاری رہے گا تب ب ھی یہی حکم ہے۔ اور اگر یہ نہ جانت ی ہ و ک ہ خون ت ین دن تک جاری رہے گا یا نہیں تو احتیاط واجب یہ ہے ک ہ و ہ کام ج و مستحاضہ پر واجب ہیں انجام دے اور و ہ کام جو حائض پر حرام ہیں ترک کرے۔

495 ۔ جو عورت وقت ک ی عادت رکھ ت ی ہے اگر اس ے عادت ک ے دنوں میں خون آئے اور اس خون ک ی مدت دس دن سے ز یادہ ہ و اور ح یض کی نشانیوں کے ذر یعے اس کی مدت معین نہ کر سکت ی ہ و تو اخوط یہ ہے ک ہ اپن ے رشت ہ داروں م یں سے بعض عورتوں ک ی عادت کے مطابق ح یض قرار دے چا ہے و ہ رشت ہ ما ں کی طرف سے ہ و یا باپ کی طرف سے زند ہ ہ و یا مردہ ل یکن اس کی دو شرطیں ہیں :

1 ۔ اس ے اپن ے ح یض کی مقدار اور اس رشتہ دار عورت ک ی عادت کی مقدار میں فرق کا علم نہ ہ و مثلاً یہ کہ و ہ خود نوجوان ہ و اور طاقت ک ے لحاظ س ے قو ی اور دوسری عورت عمر کے لحاظ س ے یاس کے نزد یک ہ و تو ا یسی صورت میں معمولاً عادت کی مقدار کم ہ وت ی ہے ا سی طرح وہ خود عمر ک ے ل حاظ سے یاس کے نزد یک ہ و اور رشت ہ دار عورت نوجوان ہ و ۔

2 ۔ اس ے اس عورت ک ی عادت کی مقدار میں اور اس کی دوسری رشتہ دار عورتوں ک ی عادت کی مقدار میں کہ جن م یں پہ ل ی شرط موجود ہے اختلاف کا علم ن ہ ہ و ل یکن اگر اختلاف اتنا کم ہ و ک ہ اس ے اختلاف شمار ن ہ ک یا جاتا ہ و تو کوئ ی حرج نہیں ہے اور اس عورت ک ے لئ ے ب ھی یہی حکم ہے جو و قت کی عادت رکھ ت ی ہے اور عادت ک ے دنوں م یں کوئی خون نہ آئ ے ل یکن عادت کے وقت ک ے علاو ہ کوئ ی خون آئے جو دس دن س ے ز یادہ ہ و اور ح یض کی مقدار کو نشانیوں کے ذر یعے معین نہ کر سک ے۔

496 ۔ وقت ک ی عادت رکھ ن ے وال ی عورت اپنی عادت کے عالاو ہ وقت م یں آنے وال ے خون کو ح یض قرار نہیں دے سکت ی، لہ ذا اگر اس ے عادت کا ابتدائ ی وقت معلوم ہ و مثلاً ہ ر م ہینے کی پہ ل ی کو خون آتا ہ و اور کب ھی پانچویں اور کبھی چھٹی کو خون سے پاک ہ وت ی ہ و چنانچ ہ اس ے کس ی ایک مہینے م یں بارہ دن خون آئ ے اور و ہ ح یض کی نشانیوں کے ذر یعے اس کی مدت معین نہ کر سک ے تو چا ہ ئ ے ک ہ م ہینے کی پہ ل ی کو حیض کی پہ ل ی تاریخ قرار دے اور اس ک ی تعدا کے بار ے م یں جو کچھ پ ہ ل ے مسئل ہ م یں بیان کیا گیا ہے اس پر عمل ک رے۔ اور اگر اس ک ی عادت کی درمیانی یا آخری تاریخ معلوم ہ و چنانچ ہ اگر اس ے دس دن س ے ز یادہ خون آئے تو ضرور ی ہے ک ہ اس کا حساب اس طرح کر ے ک ہ آخر ی یا درمیانی تاریخ میں سے ا یک اس کی عادت کے دنوں ک ے مطابق ہ و ۔

497 ۔ جو عورت وقت ک ی عادت رکھ ت ی ہ و اور اس ے دس دن س ے ز یادہ خون آئے اور اس خون کو مسئل ہ 495 میں بتائے گئ ے طر یقے سے مع ین نہ کر سک ے مثلاً اس خون م یں حیض کی علامات نہ ہ وں یا پہ ل ے بتائ ی گئی دو شرطوں میں سے ا یک شرط نہ ہ و تو اس ے اخت یار ہے ک ہ ت ین دن سے دس دن تک جتن ے دن حیض کی مقدار کے مناسب سمج ھے ح یض قرار دے۔ چ ھ یا آٹھ دنوں کو اپن ے ح یض کو مقدار کے مناسب سمج ھ ن ے ک ی صورت میں بہ تر یہ ہے ک ہ سات ھ دنوں کو ح یض قرار دے۔ ل یکن ضروری ہے ک ہ جن دنوں کو و ہ ح یض قرار دے و ہ دن اس ک ی عادت کے وقت ک ے مطابق ہ وں ج یسا کہ پ ہ ل ے مسئل ے م یں بیان کیا جاچکا ہے۔

3 ۔ عدد ک ی عادت رکھ ن ے وال ی عورت

498 ۔ جو عورت یں عدد کی عادت رکھ ت ی ہیں ان کی دو قسمیں ہیں:

1 ۔ و ہ عورت جس ک ے ح یض کے دنوں ک ی تعداد یکے بعد دیگرے دو مہینوں میں یکساں ہ و ل یکن اس کے خون آن ے ک ے وقت ا یک جیسا نہ ہ و اس صورت م یں جتنے دن اس ے خون آئ ے و ہی اس کی عادت ہ وگ ی۔ مثلاً اگر پ ہ ل ے م ہینے میں اسے پہ ل ی تاریخ سے پانچو یں تاریخ تک اور دوسرے م ہینے میں گیارہ و یں سے پندر ہ و یں تاریخ تک خون آئے تو اس ک ی عادت پانچ دن ہ وگ ی۔

2 ۔ و ہ عورت جس ے یکے بعد دیگرے دو مہینوں میں سے ہ ر ا یک میں تین یا تین سے ز یادہ دنوں تک خون آئے اور ا یک یا اس سے زائد دنوں ک ے لئ ے بند ہ و جائ ے اور پ ھ ر دوبار ہ خون آئ ے اور خون آن ے کا وقت پ ہ ل ے م ہینے اور دوسرے م ہینے میں مختلف ہ و اس صورت م یں اگر ان تمام دنوں کی تعداد جن میں خون آیا ہے بمع ان درم یانی دنوں کے جن م یں خون بند رہ ا ہے دس س ے ز یادہ نہ ہ و اور دونوں م ہینوں میں سے ہ ر ا یک میں ان کی تعدا بھی یکساں ہ و تو و ہ تمام دن جن م یں خون آیا ہے اس ک ے ح یض کی عادت کے دن شمار کئ ے جائ یں گے اور ان درم یانی دنوں میں جن میں خون نہیں آیا احتیاط کی بنا پر ضروری ہے ک ہ جو کام پاک عورت پر واجب ہیں انجام دے اور جو کام حائض پر حرام ہیں انہیں ترک کرے مثلاً اگر پ ہ ل ے م ہینے میں اسے پ ہ ل ی تاریخ سے ت یسری تاریخ تک خون آئے اور پ ھ ر دو دن ک ے لئ ے بند ہ و جائ ے اور پ ھ ر دوبار ہ ت ین دن خون آئے اور دو سرے مہینے میں گیارہ وں تاریخ سے ت یرہ و یں تک خون آئے اور و ہ دن ک ے لئ ے بند ہ وجائ ے اور پ ھ ر دو بار ہ ت ین دن خون آئے تو اس عورت ک ی عادت چھ دن ک ی ہ وگ ی۔ اور اگر پ ہ ل ے م ہینے میں اس آٹھ دن خون آئ ے اور دوسر ے م ہینے میں چار دن خون آئے اور پ ھ ر بند ہ و جائ ے اور پ ھ ر دوبا رہ آئے اور خون ک ے دنوں اور درم یان میں خون بند ہ وجان ے وال ے دنوں ک ی مجموعی تعداد آٹھ دن ہ و تو ظا ہ ر اً یہ عورت عدد کی عادت نہیں رکھ ت ی بلکہ مُضطَرِب ہ شمار ہ وگ ی۔ جس کا حکم بعد م یں بیان کیا جائے گا ۔

499 ۔ جو عورت عدد ک ی عادت رکھ ت ی ہ و اگر اس ے اپن ی عادت کی تعداد سے کم یا زیادہ دن خون آئے اور ان دنوں ک ی تعداد دس سے ز یادہ ہ و تو ان تمام دنوں کو ح یض قرار دے۔ اور اگر اس کی عادت سے ز یادہ خون آئے اور دس دن س ے تجاوز کر جائ ے تو اگر تمام کا تمام خون ا یک جیسا ہ و تو خون آنے ک ی ابتدا سے ل ے کر اس ک ی عادت کے دنوں تک ح یض اور باقی خون کو استحاضہ قرار د ے۔ اور اگر آن ے والا تمام خون ا یک جیسا نہ ہ و بلک ہ کچ ھ دن ح یض کی علامات کے سات ھ اور کچ ھ دن استحاض ہ ک ی علامات کے سات ھ ہ و پس اگر ح یض کی علامات کے سات ھ آن ے وال ے خون ک ے دنوں کی تعداد اس کی عادت کے دنوں ک ے برابر ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ ان دنوں کو ح یض اور باقی دنوں کو استحاضہ قرار د ے اور اگر ان دنوں ک ی تعداد جن میں خون حیض کی علامات کے سات ھ آ یا ہ و عادت ک ے دنوں س ے ز یادہ ہ و تو صرف عادت ک ے دن ح یض اور باقی دن استحاضہ ہے اور اگر ح یض کے عل امات کے سات ھ آن ے وال ے خون ک ے دنوں ک ی تعداد عادت کے دنوں س ے کم ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ ان دنوں ک ے سات ھ چند اور دنوں کو ملا کر عادت ک ی مدت پوری کرے اور ان ک و حیض اور باقی دنوں کو استحاضہ قرار د ے۔

4 ۔ مُضطَرِبَ ہ

500 ۔ مضطرب ہ یعنی وہ عورت جس ے چند م ہینے خون آئے ل یکن وقت اور عدد دونوں کے لحاظ س ے اس ک ی عادت معین نہ ہ وئ ی ہ و اگر اس ے دس دن س ے ز یادہ خون آئے اور سارا خون ا یک جیسا ہ و مثلاً تمام خون یا حیض کی نشانیوں کے سات ھ یا استحاضہ ک ی نشانیوں کے سات ھ آ یا ہ و تو اس کا حک م وقت کی عادت رکھ ن ے وال ی عورت کا حکم ہے ک ہ جس ے اپن ی عادت کے علاو ہ وقت م یں خون آئے اور علامات ک ے ذر یعے حیض کو استحاضہ س ے تم یز نہ د ے سکت ی ہ و تو احت یاط کی بنا پر اسے چا ہ ئ ے ک ہ اپن ی رشتہ دار عورتوں م یں سے بعض عورتوں ک ی عادت کے مطابق ح یض قرار دے اور اگر یہ ممکن نہ ہ و تو ت ین اور دس دن میں سے کس ی ایک عدد کو اس تفصیل کے مطابق جو مسئل ہ 495 اور 497 میں بیان کی گئی ہے اپن ے ح یض کی عادت قرار دے۔

501 ۔ اگر مضطر یہ کو دس دن سے ز یادہ خون آئے جس م یں سے چند دنوں ک ے خون م یں حیض کی علامات اور چند دوسرے دنوں ک ے خون م یں استحاضہ ک ی علامات ہ وں تو اگر و ہ خون جس م یں حیض کی علامات ہ وں ت ین دن سے کم یا دس دن سے ز یادہ مدت تک نہ آ یا ہ و تو اس تمام خون کو ح یض اور باقی کو استحاضہ قرار د ے ۔ اور ت ین دن کم اور دس دن سے زیادہ ہ و تو ح یض کے دنوں ک ی تعداد معلوم کرنے ک ے لئ ے ضرور ی ہے ک ہ جو حکم سابق ہ مسئل ے م یں گزرچکا ہے اس ک ے مطابق عمل کر ے اور اگر اس سابق ہ خون کو ح یض قرار دیئے کے بعد دس دن گزرن ے س ے پ ہ ل ے دوبار ہ ح یض کی علامات کی ساتھ خون آئے تو بع ید نہیں کہ اس ک ے استحاض ہ قرار د ینا ضروری ہ و ۔

5 ۔ مُبتَدِئَ ہ

502 ۔ مبتدئ ہ یعنی اس عورت کو جسے پ ہ ل ی بار خون آیا ہ و دس دن س ے ز یادہ خون آئے اور و ہ تمام خون جو متبدئ ہ کو آ یا ہے ج یسا ہ و تو اس ے چا ہ ئ ے ک ہ اپن ے کنب ے وال یوں کی عادت کی مقدار کو حیض اور باقی کو ان دو شرطوں کے سات ھ استحاض ہ قرار د ے ج و مسئلہ 495 میں بیان ہ وئ ی ہیں۔ اور اگر یہ ممکن نہ ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ مسئل ہ 497 میں دی گئی تفصیل کے مطابق ت ین اور دس دن میں سے کس ی ایک عدد کو اپنے ح یض کے دن قرار د ے۔

503 ۔ اگر مبتدئ ہ کو دس س ے ز یادہ دن تک خون آئے جب ک ہ چند دن آن ے وال ے خون م یں حیض کی علامات اور چند دن آنے وال ے خون م یں استحاضہ ک ی علامات ہ وں تو جس خون م یں حیض کی علامات ہ وں و ہ ت ین دن سے کم اور دس دن س ے ز یادہ نہ ہ و و ہ سارا ح یض ہے۔ ل یکن جس خون میں حیض کی علامات تھیں اس کے بعد دس دن گزرن ے س ے پ ہ ل ے دوبار ہ خون آئ ے اور اس م یں بھی حیض کی علامات ہ وں مثلاً پانچ دن س یاہ خون اور نو دن زرد خون اور پھ ر دوبار ہ پانچ دن س یاہ خون آئے تو اس ے چا ہ ئ ے ک ہ پ ہ ل ے آن ے وال ے خون کو ح یض اور بعد میں آنے وال ے دونوں خون کو استحاض ۃ قرار دے ج یسا کہ مضطرب ہ ک ے متعلق بتا یا گیا ہے۔

504 ۔ اگر مبتدئ ہ کو دس س ے ز یادہ دنوں تک خون آئے جو چند دن ح یض کی علامات کے سات ھ اور چند دن استحاض ہ ک ی علامات کے سات ھ ہ و ل یکن جس خون میں حیض کی علامات ہ وں و ہ ت ین دن سے کم مدت تک آ یا ہ و تو چا ہ ئ ے ک ہ اس ے ح یض قرار دے اور دنوں ک ی مقدار سے متعلق مسئل ہ 501 میں بتائے گئے طر یقے پر عمل کرے۔

6 ۔ نَاسِ یَہ

505 ۔ ناس یہ یعنی ناسیہ یعنی وہ عورت جو اپن ی عادت کی مقدار بھ ول چک ی ہ و، اس ک ی چند قسمیں ہیں: ان میں سے ا یک یہ ہے ک ہ عدد ک ی عادت رکھ ن ے وال ی عورت اپنی عادت کی مقدار بھ ول چک ی ہ و اگر اس عورت کو کوئ ی خون آئے جس ک ی مدت تین دن سے کم اور دس دن س ے ز یادہ نہ ہ و تو ضروری ہے ک ہ و ہ ان تمام دنوں کو ح یض قرار دے اور اگر دس دن س ے ز یادہ ہ و تو اس ک ے لئ ے مضطرب ہ کا حکم ہے جو مسئل ہ 500 اور 501 میں بیان کیا گیا ہے صرف ا یک فرق کے سات ھ اور و ہ فرق یہ ہے ک ہ جن ا یام کو وہ ح یض قرار دے ر ہی ہے و ہ اس تعداد س ے کم ن ہ ہ وں جس تعداد ک ے متعلق و ہ جانتی ہے ک ہ اس ک ے ح یض کے دنوں ک ی تعداد اس سے کم ن ہیں ہ وت ی (مثلاً یہ کہ و ہ جانت ی ہے ک ہ پانچ دن س ے کم اس ے خون ن ہیں آتا تو پانچ دن حیض قرار دے گ ی) اسی طرح ان ایام سے ب ھی زیادہ دنوں کو حیض قرار نہیں دے سکت ی جن کے بار ے م یں اسے علم ہے ک ہ اس ک ی عادت کی مقدار ان دنوں سے ز یادہ نہیں ہ وت ی (مثلاً وہ جانت ی ہے ک ہ پانچ دن س ے ز یادہ اسے خون ن ہیں آتا تو پانچ دن سے ز یادہ حیض قرار نہیں دے سکت ی) اور اس جیسا حکم ناقص عدد رکھ ن ے وال ی عورت پر بھی لازم ہے یعنی وہ عورت جس ے عادت ک ے دنوں ک ی مقدار تین دن سے ز یادہ اور دس دن سے کم ہ ون ے میں شک ہ و ۔ مثلاً جس ے ہ ر م ہینے میں چھ یا ساتھ دن خون آتا ہ و و ہ ح یض کی علامات کے ذر یعے یا اپنی بعض کنبے وال یوں کی عادت کے مطابق یا کسی اور ایک عدد کو اختیار کرکے دس دن س ے ز یادہ خون آنے کی صورت میں دونوں عددوں (چھ یا سات) سے کم یا زیادہ دنوں کو حیض قرار نہیں دے سکت ی۔

حیض کے متفرق مسائل

506 ۔ مُبتَدِئَ ہ ، مُضطَرِبَ ہ ، نَاسِ یَہ اور عَدَد کی عادت رکھ ن ے وال ی عورتوں کو اگر خون آئے جس م یں حیض کی علامات ہ وں یا یقین ہ و ک ہ یہ خون تین دن تک آئے گا تو ان ہیں چاہ ئ ے ک ہ عبادات ترک کر د یں اور اگر بعد میں انہیں پتہ چل ے ک ہ یہ حیض نہیں تھ ا تو ان ہیں چاہ ئ ے ک ہ جو عبادات بجا ن ہ لائ ی ہ وں ان ک ی قضا کریں۔

507 ۔ جو عورت ح یض کی عادت رکھ ت ی ہ و خوا ہ یہ عادت حیض کے وقت ک ے اعتبار س ے ہ و یا حیض کے عدد ک ے اعتبا ر سے یا وقت اور عدد دونوں کے اعتبار س ے ہ و ۔ اگر اس ے یکے بعد دیگرے دو مہینوں میں اپنی عادت کے برخلاف خون آئ ے جس کا وقت یا دنوں کی تعداد یا وقت اور ان دونوں کی تعداد یکساں ہ و تو اس ک ی عادت جس طرح ان دو مہینوں میں اسے خون آ یا ہے اس م یں تبدیل ہ و جات ی ہے۔ مثلاً اگر پ ہ ل ے اس ے م ہینے کی پہ ل ی تاریخ سے ساتو یں تاریخ تک خون آتا تھ ا اور پ ھ ر بند ہ و جاتا ت ھ ا مگر دو م ہینوں میں اسے دسو یں تاریخ سے ستر ھ و یں تاریخ تک خون آیا ہ و اور پ ھ ر بند ہ وا ہ و تو اس ک ی عادت دسویں تاریخ سے ستر ھ و یں تاریخ تک ہ و جائ ے گ ی۔

508 ۔ ا یک مہینے سے مراد خون ک ے شروع ہ ون ے س ے ت یس دن تک ہے۔ م ہینے کی پہ ل ی تاریخ سے م ہینے کے آخر تک ن ہیں ہے۔

509 ۔ اگر کس ی عورت کو عموماً مہینے میں ایک مرتبہ خون آتا ہ و ل یکن کسی ایک مہینے میں دو مرتبہ آجائ ے اور اس خون م یں حیض کی علامات ہ وں تو اگر ان درم یانی دنوں کی تعداد جن میں اس خون نہیں آیا دس دن سے کم ن ہ ہ و تو اس ے چا ہ ئ ے ک ہ دونوں خون کو ح یض قرار دے۔

510 ۔ اگر کس ی عورت کو تین یا اس سے ز یادہ دنوں تک ایسا خون آئے جس م یں حیض کی علامات ہ وں اور اس ک ے بعد دس یا اس سے ز یادہ دنوں تک ایسا خون آئے جس م یں استحاضہ ک ی علامات ہ وں اور پ ھ ر اس ک ے بعد دوبار ہ ت ین دن تک حیض کی علامتوں کے سات ھ خون آئ ے تو اس ے چا ہ ئ ے ک ہ پ ہ ل ے اور آخری خون کو جس میں حیض کی علامات ہ وں ح یض قرار دے۔

511 ۔ اگر کس ی عورت کا خون دس دن سے پ ہ ل ے رک جائ ے اور اس ے یقین ہ و ک ہ اس ک ے باطن م یں خون حیض نہیں ہے تو ا سے چا ہ ئ ے ک ہ اپن ی عبادات کے لئ ے غسل کر ے اگرچ ہ گمان رک ھ ت ی ہ و ک ہ دس دن پور ے ہ ون ے س ے پ ہ ل ے دوبار ہ خون آجائ ے گا ۔ ل یکن اگر اس یقین ہ و ک ہ دس دن پور ے ہ ون ے س ے پ ہ ل ے اسے دوبارہ خون آجائ ے گا تو ج یسے بیان ہ وچکا اس ے چا ہ ئ ے ک ہ احت یاطاً غسل کرے اور اپن ی عبادات بجا لائے او ر جو چیزیں حائض پر حرام ہیں انہیں ترک کرے۔

512 ۔ اگر کس ی عورت کا خون دس دن گزرنے س ے پ ہ ل ے بند ہ و جائ ے اور اس بات کا احتمال ہ و ک ہ اس ک ے باطن م یں خون حیض ہے تو اس ے چا ہ ئ ے ک ہ اپن ی شرم گاہ م یں روئی رکھ کر کچ ھ د یر انتظار کرے۔ ل یکن اس مدت سے کچ ھ ز یادہ انتظار کرے جو عالم طور پر عورت یں حیض سے پاک ہ ون ے ک ی مدت کے درمیان کرتی ہیں اس کے بعد نکال ے پس اگر خون ختم ہ وگ یا ہ و تو غسل کر ے اور عبادات بجا لائ ے اور اگر خون بند ن ہ ہ و یا ابھی اس کی عادت کے دس دن تمام ن ہ ہ وئ ے ہ وں تو اس ے چا ہ ئ ے ک ہ انتظار کر ے اور اگر دس دن س ے پ ہ ل ے خون ختم ہ و جائ ے تو غسل کر ے اور اگر دسو یں دن کے خات مے پر خون آنا بند ہ و یا خون دس دن کے بعد ب ھی آتا رہے تو دسو یں دن غسل کرے اور اگر اس ک ی عادت دس دنوں سے کم ہ و اور و ہ جانت ی ہ و ک ہ دس دن ختم ہ ون ے س ے پ ہ ل ے یا دسویں دن کے خاتم ے پر خون بند ہ و جائ ے تو غسل کرنا ضروری نہیں ہے اور اگر احتمال ہ و ک ہ اس ے دس دن تک خون آئ ے گا تو احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ ا یک دن کے لئ ے عبادت ترک کر ے اور دسو یں دن تک بھی عبادت کو ترک کر سکتی ہے اور یہ حکم صرف اس عورت کے لئ ے مخصوص ہے جس ے عادت س ے پ ہ ل ے لگاتار خون ن ہیں آتا تھ ا ورن ہ عادت ک ے گزرنے ک ے بعد عبادت ترک کرنا جائز ن ہیں ہے۔

513 ۔ اگر کوئ ی عورت چند دنوں کو حیض قرار دے اور عبادت ن ہ کر ے۔ ل یکن بعد میں اسے پت ہ چل ے ک ہ ح یض نہیں تھ ا تو اس ے چا ہ ئ ے ک ہ جو نماز یں اور روزے و ہ دنوں م یں بجانہیں لائی ان کی قضا کرے اور اگر چند دن اس خ یال سے عبادات بجا لات ی رہی ہ و ک ہ ح یض نہیں ہے اور بعد م یں اسے پتہ چلے ک ہ ح یض تھ ا تو اگر ان دنوں م یں اس نے روز ے ب ھی رکھے ہ وں تو ان ک ی قضا کرنا ضروری ہے۔

نفاس

514 ۔ بچ ے کا پ ہ لا جزو ماں ک ے پ یٹ سے با ہ ر آن ے ک ے وقت س ے جو خون عورت کو آئ ے اگر و ہ دس دن س ے پ ہ ل ے یا دسویں دن کے خاتم ے پر بند ہ و جائ ے تو و ہ خون نفاس ہے اور نفاس ک ی حالت میں عورت کو نفساء کہ ت ے ہیں۔

515 ۔ جو خون عورت کو بچ ے کا پ ہ لا جزو با ہ ر آن ے س ے پ ہ ل ے آئ ے و ہ نفاس ن ہیں ہے۔

516 ۔ یہ ضروری نہیں ہے ک ہ بچ ے ک ی حلقت مکمل ہ و بلک ہ اس ک ی خلقت نامکمل ہ و تب ب ھی اگر اسے "بچ ہ جننا" ک ہ ا جاسکتا ہے تو و ہ خون جو عورت کو دس دن تک آئ ے خون نفاس ہے۔

517 ۔ یہ ہ و سکتا ہے ک ہ خون نفاس ا یک لحظہ س ے ز یادہ نہ آئ ے ل یکن وہ دس دن س ے ز یادہ نہیں آتا۔

518 ۔ اگر کس ی عورت کو شک ہ و ک ہ اسقاط ہ وا ہے یا نہیں یا جو اسقاط ہ وا و ہ بچ ہ ت ھ ا یا نہیں تو اس کے لئ ے تحق یق کرنا ضروری نہیں اور جو خون اسے آئ ے و ہ شرعاً نفاس ن ہیں ہے۔

519 ۔ مسجد م یں ٹھہ رنا اور دوسر ے افعال جو حائض پر حرام ہیں احتیاط کی بنا پر نفساء پر بھی حرام ہیں اور جو کچھ حائض پر واجب ہے و ہ نفساء پر ب ھی واجب ہے۔

520 ۔ جو عورت نفاس ک ی حالت میں ہ و اس ے طلاق د ینا اور اس سے جماع کرنا حرام ہے ل یکن اگر اس کا شوہ ر اس س ے جماع کر ے تو اس پر بلا اشکال کفار ہ ن ہیں ۔

521 ۔ جب عورت نفاس ک ے خون س ے پاک ہ و جائ ے تو اس ے چا ہ ئ ے ک ہ غسل کر ے اور اپن ی عبادات بجالائے اور اگر بعد م یں ایک یا ایک بار سے ز یادہ خون آئے تو خون آن ے وال ے دنوں کو پاک ر ہ ن ے وال ے دنوں س ے ملا کر اگر دس دن یا دس دن سے کم ہ و تو سار ے کا سارا خون نفاس ہے۔ اور ضرور ی ہے ک ہ درم یان میں پاک رہ ن ے ک ے دنوں م یں احتیاط کی بنا پر جو کام پاک عورت پر واجب ہیں انجام دے اور جو کام نفساء پر حرام ہیں انہیں ترک کرے اور اگر ان دنوں م یں کوئی روزہ رک ھ ا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اس ک ی قضا کرے۔ اور اگر بعد م یں آنے والا خون دس دن س ے تجاوز کر جائ ے اور وہ عورت عدد ک ی عادت نہ رک ھ ت ی ہ و تو خون ک ی وہ مقدار جو دس دن ک ے اندر آئ ی ہے اس ے نفاس اور دس دن ک ے بعد آن ے وال ے خون کو اس تحاضہ قرار د ے۔ اور اگر و ہ عورت عدد ک ی عادت رکھ ت ی ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ احت یاطاً عادت کے بعد آن ے وال ے خون ک ی تمام مدت میں جو کام مستحاضہ کے لئ ے ہیں انجام دے اور جو کام نفساء پر حرام ہیں انہیں ترک کرے۔

522 ۔ اگر عورت خون نفاس س ے پاک ہ و جائ ے اور احتمال ہ و ک ہ اس ک ے باطن م یں خون نفاس ہے تو اس ے چا ہ ئ ے ک ہ کچ ھ روئ ی اپنی شرم گاہ م یں داخل کرے اور کچ ھ د یر انتظار کرے پ ھ ر اگر و ہ پاک ہ و تو عبادات ک ے لئ ے غسل کر ے۔

523 ۔ اگر عورت کو نفاس کا خون دس دن س ے ز یادہ آئے اور و ہ ح یض میں عادت رکھ ت ی ہ و تو عادت ک ے برابر دنوں ک ی مدت نفاس اور باقی استحاضہ ہے اور اگر عادت ن ہ رک ھ ت ی ہ و تو دس دن تک نفاس اور باق ی استحاضہ ہے اور احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ جو عورت عادت رک ھ ت ی ہ و و ہ عادت ک ے بعد ک ے دن س ے اور جو عورت عادت ن ہ رک ھ ت ی ہ و و ہ دسو یں دن کے بعد س ے بچ ے ک ی پیدائش کے ا ٹھ ار ہ و یں دن تک استحاضہ کے افعال بجا لائ ے اور و ہ کام جو نفساء پر حرام ہیں انہیں ترک کرے۔

544 ۔ اگر کس ی عورت کو جس کی حیض کی عادت دس دن سے کم ہ و اپن ی عادت سے ز یادہ دن خون آئے تو اس ے چا ہ ئ ے ک ہ اپن ی عادت کے دنوں ک ی تعداد کو نفاس قرار دے اور اس ک ے بعد اس ے اخت یار ہے ک ہ دس دن تک نماز تر ک کرے یا مستحاضہ ک ے احکام پر عمل کر ے ل یکن ایک دن کی نماز ترک کرنا بہ تر ہے۔ اور اگر خون دس دن ک ے بعد ب ھی آتا رہے تو اس ے چا ہ ئ ے ک ہ عادت ک ے دنوں ک ے بعد دسو یں دن تک بھی استحاضہ قرار د ے اور جو عبادات و ہ ان دنوں م یں بجا نہیں لائی ان کی قضا کرے۔ مثلاً جس عورت ک ی عادت چھ دنوں ک ی ہ و اگر اس ے چ ھ دن س ے ز یادہ خون آئے تو اس ے چا ہ ئ ے ک ہ چھ دنوں کو نفاس قرار د ے۔ اور ساتو یں، آٹھ و یں، نویں اور دسویں دن اسے اخت یار ہے ک ہ یا تو عبادت ترک کرے یا استحاضہ ک ے افعال بجالائ ے اور اگر اس ے دس دن س ے ز یادہ خون آیا ہ و تو اس ک ی عادت کے بعد کے دن س ے و ہ استحاض ہ ہ وگا ۔

525 ۔ جو عورت ح یض میں عادت رکھ ت ی ہ و اگر اس ے بچ ہ جنن ے ک ے بعد ا یک مہینے تک یا ایک مہینے سے ز یادہ مدت تک لگاتار خون آتا رہے تو اس ک ی عادت کے دنوں ک ی تعداد کے برابر خون نفاس ہے اور جو خون، نفاس ک ے بعد دس دن تک آئ ے خوا ہ و ہ اس ک ی ماہ ا نہ عادت ک ے دنوں م یں آیا ہ و استحاض ہ ہے۔ مثلاً ا یسی عورت جس کے ح یض کی عادت ہ ر م ہینے کی بیس تاریخ سے ستائ یس تاریخ تک ہ و اگر و ہ م ہینے کی دس تاریخ کو بچہ جن ے اور ا یک مہینے یا اس سے ز یادہ مدت تک اسے متواتر خون آئ ے تو ستر ھ و یں تاریخ تک نفاس اور سترھ و یں تاریخ سے دس دن تک کا خون حت ی کہ و ہ خ ون بھی جو بیس تاریخ سے ستائ یس تاریخ تک اس کی عادت کے دنوں م یں آیا ہے استحاض ہ ہ وگا اور دس دن گزر ے ک ے بعد جو خون اس ے آئ ے اگر و ہ عادت ک ے دنوں م یں ہ و تو ح یض ہے خوا ہ اس م یں حیض کی علامات ہ وں یا نہ ہ وں ۔ اور اگر و ہ خون اس ک ی عادت کے دنوں م یں نہ آ یا ہ و تو اس ک ے لئ ے ضرور ی ہے ک ہ اپن ی عادت کے دنوں کا انتظار کر ے اگرچ ہ اس ک ے انتظار ک ی مدت ایک مہینہ یا ایک مہینے سے ز یادہ ہ و جائ ے اور خوا ہ اس مدت م یں جو خون آئے اس م یں حیض کی علامات ہ وں ۔ اور اگر و ہ وقت ک ی عادت والی عورت نہ ہ و اور اس ک ے لئ ے ممکن ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ و ہ اپن ے ح یض کو علامات کے ذر یعے معین کرے اور اگر ممکن ن ہ ہ و ج یسا کہ نفاس ک ے بعد دس دن جو خون آئ ے و ہ سارا ا یک جیسا ہ و اور ا یک مہینہ یا چند مہینے انہی کے سات ھ آتا ر ہے تو ضرور ی ہے ک ہ ہ ر م ہینے میں اپنے کنب ے ک ی بعض عورتوں کے ح یض کی جو صورت ہ و و ہی اپنے لئ ے قرار د ے اور اگر یہ ممکن نہ ہ و تو جو عدد اپن ے لئ ے مناسب سمج ھ ت ی ہے اخت یار کرے اور ان تمام امور ک ی تفصیل حیض کی بحث میں گزر چکی ہے۔

526 ۔ جو عورت ح یض میں عدد کے لحاظ س ے عادت ن ہ رک ھ ت ی ہ و اگر اس ے بچ ہ جنن ے ک ے بعد ا یک مہینے تک یا ایک مہینے سے ز یادہ مدت تک خون آئے تو اس ک ے پ ہ ل ے دس دنوں ک ے لئ ے و ہی حکم ہے جس کا ذکر مسئل ہ 523 میں آچکا ہے اور دوسر ی دہ ائ ی میں جو خون آئے و ہ استحاض ہ ہے اور جو خو ن اسے اس ک ے بعد آئ ے ممکن ہے و ہ ح یض ہ و اور ممکن ہے استحاض ہ ہ و اور ح یض قرار دینے کے لئ ے ضرور ی ہے ک ہ اس حکم ک ے مطابق عمل کر ے جس کا ذکر سابق ہ مسئل ہ م یں گزر چکا ہے۔