توضیح المسائل(آقائے سیستانی)

توضیح المسائل(آقائے سیستانی)0%

توضیح المسائل(آقائے سیستانی) مؤلف:
زمرہ جات: احکام فقہی اور توضیح المسائل

توضیح المسائل(آقائے سیستانی)

مؤلف: آیت اللہ العظميٰ سید علی سیستانی مدظلہ العالی
زمرہ جات:

مشاہدے: 64146
ڈاؤنلوڈ: 6401

تبصرے:

توضیح المسائل(آقائے سیستانی)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 35 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 64146 / ڈاؤنلوڈ: 6401
سائز سائز سائز
توضیح المسائل(آقائے سیستانی)

توضیح المسائل(آقائے سیستانی)

مؤلف:
اردو

محتضر ، میت کے احکام

539 ۔ جو مسلمان محتضر ہ و یعنی جاں کنی کی حالت میں ہ و خوا ہ مرد ہ و یا عورت، بڑ ا ہ و یا چھ و ٹ ا، اسے احت یاط کی بنا پر بصورت امکان پشت کے بل یوں لٹ انا چا ہ ئ ے ک ہ اس ک ے پاوں ک ے تلو ے قبل ہ رخ ہ وں ۔

540 ۔ اول ی یہ ہے ک ہ جب تک م یت کا غسل مکمل نہ ہ و اس ے ب ھی روبقبلہ ل ٹ ائ یں لیکن جب اس کا غسل مکمل ہ و جائ ے تو ب ہ تر یہ ہے ک ہ اس ے اس حالت م یں لٹ ائ یں جس طرح اس نماز جنازہ پ ڑھ ت ے وقت ل ٹ ات ے ہیں۔

541 ۔ جو شخص جاں کن ی کی حالت میں ہ و اس ے احت یاط کی بنا پر رو بقبلہ ل ٹ انا ہ ر مسلمان پر واجب ہے۔ ل ہ ذا و ہ شخص جو جاں کن ی کی حالت میں ہے راض ی ہ و اور قاصر ب ھی نہ ہ و ( یعنی بالغ اور عاقل ہ و) تو اس کام ک ے لئ ے اس ک ے ول ی کی اجازت لینا ضروری نہیں ہے۔ اس ک ے علاو ہ کس ی دوسری صورت میں اس کے ول ی سے اجازت ل ینا احتیاط کی بنا پر ضروری ہے۔

542 ۔ مستحب ہے ک ہ جو شخص جاں کن ی کی حالت میں ہ و اس ک ے سامن ے شَ ہ ادتَ ین، بارہ اماموں ک ے نام اور دوسر ے د ینی عقائد اس طرح دہ رائ ے جائ یں کہ و ہ سمج ھ ل ے۔ اور اسک ی موت کے وقت تک ان چ یزوں کی تکرار کرنا بھی مستحب ہے۔

543 ۔ مستحب ہے ک ہ جو شخص جاں کن ی کی حالت میں ہ و اس ے مندرج ہ ذ یل دعا اس طرح سنائی جائے ک ہ سمج ھ ل ے :

"اَللّٰھ ُمَّ اغفِرلِ یَ مِن مَّعاصِیکَ وَاقبَل مِنّی الیَسِیرَ مِن طَاعَتِک یَامَن یَّقبَلُ الیَسِیرَ وَ یَعفُو عَنِ الکَثِیرِ اقبَل مِنّی الیَسِیرَ وَاعفُ عَنّی الکَثِیرَ اِنَّکَ اَنتَ العَفُوُّ الغَفُورُ ارحَمنِی فَاِنَّکَ رَحِیم"

544 ۔ کس ی کی جان سختی سے نکل ر ہی ہ و تو اگر اس ے تکل یف نہ ہ و تو اس ے اس جگ ہ ل ے جانا ج ہ اں و ہ نماز پ ڑھ ا کرتا ت ھ ا مُستحب ہے۔

545 ۔ جو شخص جاں کن ی کے عالم م یں ہ و اس ک ی آسانی کے لئ ے ( یعنی اس مقصد سے ک ہ اس ک ی جان آسانی سے نکل جائ ے ) اس ک ے سر ہ ان ے سور ہ یَسین، سُورہ صَافّات، سور ہ اَحزاب، آ یتُ الکُرسی اور سُورہ اعراف ک ی 54 ویں آیت اور سورۃ بَقَرہ ک ی آخری تین آیات پڑھ نا مُستحب ہے بل کہ قرآن مجید جتنا بھی پڑھ ا جاسک ے پ ڑھ ا جائ ے۔

546 ۔ جو شخص جاں کن ی کے عالم م یں ہ و اس ے تن ہ ا چ ھ و ڑ نا اور کوئ ی بھ ار ی چیز اس کے پ یٹ پر رکھ نا اور جُنُب اور حائض کا اس ک ے قر یب ہ ونا اس ی طرح کے پاس ز یادہ باتیں کرنا، رونا اور صرف عورتوں کو چھ و ڑ نا مکرو ہ ہے۔

مرنے کے بعد ک ے احکام

547 ۔ مستحب ہے ک ہ مرن ے ک ے بعد م یت کی آنکھیں اور ہ ون ٹ بند کر د یئے جائیں اور اس کی ٹھ و ڑی کو باندھ د یا جائے ن یز اس کے ہ ات ھ اور پاوں س یدھے کر دیئے جائیں اور اس کے اوپر کپ ڑ ا ڈ ال د یا جائے۔ اور اگر موت رات کو واقع ہ و تو ج ہ اں موت واقع ہ وئ ی ہ و و ہ اں چراغ جلائ یں (روشنی کر دیں) اور جنازے م یں شرکت کے لئ ے مومن ین کو اطلاع دیں اور میت کو دفن کرنے م یں جلدی کریں لیکن اگر اس شخص کے مرن ے کا یقین نہ ہ و تو انتظار کر یں تاکہ صورت حال واضح ہ و جائ ے۔ علاو ہ از یں اگر میت حاملہ ہ و اور بچ ہ اس ک ے پ یٹ میں زندہ ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ دفن کرن ے م یں اتنا توقف کریں کہ اس کا پ ہ لو چاک کرک ے بچ ہ با ہ ر نکال ل یں اور پھ ر اس پ ہ لو کوس ی دیں۔

غسل،کفن،نماز اور دفن کا وجوب

548 ۔ کس ی مسلمان کا غسل، حنوط، کفن، نماز میت اور دفن خواہ و ہ اثن ا عشری شیعہ نہ ب ھی ہ و اس ک ے ول ی پر واجب ہے۔ ضرور ی ہے ک ہ ول ی خود ان کاموں کو انجام دے یا کسی دوسرے کو ان کاموں ک ے لئ ے مع ین کرے اور اگر کوئ ی شخص ان کاموں کو ولی کی اجازت سے انجام د ے تو ول ی پر سے وجوب ساقط ہ و جاتا ہے بلک ہ اگر دفن اور اس ک ی مانند دوسرے امور کو کوئ ی شخص ولی کی اجازت کے بغ یر انجام دے تب ب ھی ولی سے وجوب ساقط ہ و جاتا ہے اور ان امور کو دوبار ہ انجام د ینے کی ضرورت نہیں اور اگر میت کا کوئی ولی نہ ہ و یا ولی ان کاموں کو انجام دینے سے منع کر ے تب بھی باقی مکلف لوگوں پر واجب کفائی ہے ک ہ میت کے ان کاموں کو انجام د یں اور اگر بعض مکلف لوگوں نے انجام د یا تو دوسروں پر سے وجوب ساقط ہ و جاتا ہے۔ چناچ ہ اگر کوئ ی بھی انجام نہ د ے تو تمام مکلف لوگ گنا ہ گار ہ وں گ ے اور ول ی کے منع کرن ے ک ی صورت میں اس سے اجازت ل ینے ک ی شرط ختم ہ و جات ی ہے۔

549 ۔ اگر کوئ ی شخص تجہیز و تکفین کے کاموں م یں مشغول ہ و جائ ے تو دوسروں ک ے لئ ے اس بار ے م یں کوئی اقدام کرنا واجب نہیں لیکن اگر وہ ان کاموں کو اد ھ ورا چ ھ و ڑ د ے تو ضرور ی ہے ک ہ دوسر ے ان ہیں پایہ تکمیل تک پہ نچائ یں۔

550 ۔ اگر کس ی شخص کو اطمینان ہ و ک ہ کوئ ی دوسرا میت (کو نہ لان ے ،کفنان ے اور دفنان ے ) ک ے کاموں م یں مشغول ہے تو اس پر واجب ن ہیں ہے ک ہ م یت کے (متذکر ہ ) کاموں ک ے بار ے م یں اقدام کرے ل یکن اگر اسے (متذکر ہ کاموں ک ے ن ہ ہ ون ے کا) محض شک یا گمان ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اقدام کر ے۔

551 ۔ اگر کس ی شخص کو معلوم ہ و ک ہ م یت کا غسل یا کفن یا نماز یا دفن غلط طریقے سے ہ وا ہے تو ضرور ی ہے ک ہ ان کاموں کو دوبار ہ انجام د ے ل یکن اگر اسے باطل ہ ون ے کا گمان ہ و ( یعنی یقین نہ ہ و) یا شک ہ و ک ہ درست ت ھ ا یا نہیں تو پھ ر اس بار ے م یں کوئی اقدام کرنا ضروری نہیں۔

552 ۔ عورت کا ول ی اس کا شوہ ر ہے اور عورت ک ے علاو ہ و ہ اشخاص ک ہ جن کو م یت سے م یراچ ملتی ہے اس ی ترتیب سے جس کا ذکر م یراث کے مختلف طبقوں م یں آئے گا دوسروں پر مقدم ہیں۔ م یت کا باپ میت کے ب یٹے پر اور میت کا دادا اس کے ب ھ ائ ی پر اور میت کا پدری و مادری بھ ائ ی اس کے صرف پدر ی بھ ائ ی یا مادری بھ ائ ی پر اس کا پدری بھ ائ ی اس کے مادر ی بھ ائ ی پر۔ اور اسک ے چچا ک ے اس ک ے ماموں پر مقدم ہ ون ے م یں اشکال ہے چنانچ ہ اس سلسل ے م یں احتیاط کے (تمام) تقاضوں کو پ یش نظر رکھ نا چا ہ ئ ے۔

553 ۔ نابالغ بچ ہ اور د یوانہ میت کے کاموں کو انجام د ینے کے لئ ے ول ی نہیں بن سکتے اور بالکل اس ی طرح وہ شخص ب ھی جو غیر حاضر ہ و و ہ خود یا کسی شخص کو مامور کرکے م یت سے متعلق امور کو انجام ن ہ د ے سکتا ہ و تو و ہ ب ھی ولی نہیں بن سکتا۔

554 ۔ اگر کوئ ی شخص کہے ک ہ م یں میت کا ولی ہ وں یا میت کے ول ی نے مج ھے اجازت د ی ہے ک ہ م یت کے غسل، کفن اور د فن کو انجام دوں یا کہے ک ہ م یں میت کے دفن س ے متعلق کاموں م یں میت کا وصی ہ وں اور اسک ے ک ہ ن ے س ے اطم ینان حاصل ہ وجائ ے یا میت اس کے تصرف م یں ہ و یا دو عادل شخص گواہی دیں تو اس کا قول قبول کر لینا چاہ ئ ے۔

555 ۔ اگر مرن ے والا اپن ے غسل، کفن،دفن اور نماز ک ے لئ ے اپن ے ول ی کے علاو ہ کس ی اور کو مقرر کرے تو ان امور ک ی ولایت اسی شخص کے ہ ات ھ م یں ہے اور یہ ضروری نہیں کہ جس شخص کو م یت نے وص یت کی ہ و ک ہ و ہ خود ان کاموں کو انجام د ینے کا ذمہ دار بن ے اور اس وص یت کو قبول کرے ل یکن اگر قبول کرلے تو ضرور ی ہے ک ہ اس پر عمل کر ے۔

غسل میت کی کیفیت

556 ۔ م یت کو تین غسل دینے واجب ہیں : پہ ل ے ا یسے پانی سے جس م یں بیری کے پت ے مل ے ہ وئ ے ہ وں، دوسرا ا یسے پانی سے جس م یں کافور ملا ہ وا ہ و اور ت یسرا خالص پانی سے۔

557 ۔ ضرور ی ہے ک ہ ب یری اور کافور نہ اس قدر ز یادہ ہ وں ک ہ پان ی مضاف ہ و جائ ے اور ن ہ اس قدر کم ہ وں ک ہ یہ نہ ک ہ ا جاسک ے ک ہ ب یری اور کافور اس پانی میں نہیں ملائے گئ ے ہیں۔

558 ۔ اگر ب یری اور کافور اتنی مقدار میں نہ مل سک یں جتنی کہ ضرور ی ہے تو احت یاط مستحب کی بنا پر جتنی مقدار میسر آئے پان ی میں ڈ ال د ی جائے۔

559 ۔ اگر کوئ ی شخص احرام کی حالت میں مرجائے تو اس ے کافور کے پان ی سے غسل ن ہیں دینا چاہ ئ ے بلک ہ اس ک ے بجائ ے خالص پان ی سے غسل د ینا چاہ ئ ے ل یکن اگر وہ حج تَمتّع کا اِحرام ہ و اور و ہ طواف اور طواف ک ی نماز اور سعی کو مکمل کر چکا ہ و یا حج قران یا افراد کے احرام م یں ہو اور سر منڈ ا چکا ہ و تو ان دو صورتوں م یں اس کو کافور کے پان ی سے غسل د ینا ضروری ہے۔

560 ۔ اگر ب یری اور کافور یا ان میں سے کوئ ی ایک نہ مل سک ے یا اس کا استمعال جائز نہ ہ و مثلاً یہ کہ عصب ی ہ و تو احت یاط کی بنا پر ضروری ہے ک ہ ان م یں سے ہ ر اس چ یز کے بجائ ے جس کا ملنا ممکن ن ہ ہ و م یت کو خالص پانی سے غسل د یا جائے اور ا یک تیمم بھی کرایا جائے۔

561 ۔ جو شخص م یت کو غسل دے ضرور ی ہے ک ہ و ہ عقل مند اور مسلمان ہ و اور قول مش ہ ور ک ی بنا پر ضروری ہے ک ہ و ہ اثنا عشر ی ہ و اور غسل ک ے مسائل س ے ب ھی واقف ہ و اور ظا ہ ر یہ ہے ک ہ جو بچ ہ اچ ھے اور بر ے ک ی تمیز رکھ تا ہ و اگر و ہ غسل کو صح یح طریقے سے انجام د ے سکتا ہ و تو اس کا غسل دینا بھی کافی ہے چنانچ ہ اگر غ یر اثنا عشری مسلمان کی میت کو اس کا ہ م مذ ہ ب اپن ے مذ ہ ب ک ے مطابق غسل د ے تو مومن اثنا عشر ی سے ذم ہ دار ی ساقط ہ و جات ی ہے۔ ل یکن وہ اثنا عشر ی شخص میت کا ولی ہ و تو اس صورت م یں ذمہ دار ی اس سے ساقط نہیں ہ وت ی۔

562 ۔ جو شخص غسل د ے ضرور ی ہے ک ہ و ہ قربت ک ی نیت رکھ تا ہ و یعنی اللہ تعال ی کی خوشنودی کے لئ ے غسل د ے۔

563 ۔ مسلمان ک ے بچ ے کو خوا ہ و ہ وَلَدُالّزَنا ہی کیوں نہ ہ و غسل د ینا واجب ہے اور کافر اور اس ک ی اولاد کا غسل، کفن اور دفن شریعت میں نہیں ہے اور جو شخص بچپن س ے د یوانہ ہ و اور د یوانگی کی حالت میں ہی بالغ ہ و جائ ے اگر و ہ اسلام ک ے حکم م یں ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اس ے غسل د یں۔

564 ۔ اگر ا یک بچہ چار م ہینے یا اس سے ز یادہ کا ہ و کرساقط ہ و جائ ے تو اس ے غسل د ینا ضروری ہے بلک ہ اگر چار م ہینے سے ب ھی کم کا ہ و ل یکن اس کا پورا بدن بن چکا ہ و تو احت یاط کی بنا پر اس کو غسل دینا ضروری ہے۔ ان دو صورتوں ک ی علاوہ احت یاط کی بنا پر اسے کپ ڑے م یں لپیٹ کر بغیر غسل دیئے دفن کر دینا چاہ ئ ے۔

565 ۔ مرد عورت کو غسل ن ہیں دے سکتا اس ی طرح عورت مرد کو غسل نہیں دے سکت ی۔ ل یکن بیوی اپنے شو ہ ر کو غسل د ے سکت ی ہے اور شو ہ ر ب ھی اپنی بیوی کو غسل دے سکتا ہے اگرچ ہ احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ ب یوی اپنے شو ہ ر کو اور شو ہ ر اپن ی بیوی کو حالت اختیار میں غسل نہ د ے۔

566 ۔ مرد اتن ی چھ و ٹی لڑ ک ی کو غسل دے سکتا ہے جو مم یز نہ ہ و اور عورت ب ھی اتنے چ ھ و ٹے ل ڑ ک ے کو غس ل دے سکت ی ہے جو مم یز نہ ہ و ۔

567 ۔ اگر مرد ک ی میت کو غسل دینے کے لئ ے مرد ن ہ مل سک ے تو و ہ عورت یں جو اس کی قرابت دار اور محرم ہ وں مثلاً ماں، ب ہ ن،پ ھ وپ ھی اور خالہ یا وہ عورت یں جو رضاعت یا نکاح کے سبب س ے اس ک ی محرم ہ و گئ ی ہ وں اس ے غسل د ے سکت ی ہیں اور اسی طرح اگر عورت کی میت کو غسل دینے کے لئ ے کوئی اور عورت نہ ہ و تو جو مرد اس ک ے قرابت دار اور محرم ہ وں یا رضاعت یا نکاح کے سبب س ے اس ک ے محرم ہ و گئ ے ہ وں اس ے غسل د ے سکت ے ہیں۔ دونوں صورتوں م یں لباس کے ن یچے سے غسل د ینا ضروری نہیں ہے اگرچ ہ اس طرح غسل د ینا احوط ہے سوائ ے شرمگا ہ وں ک ے (جن ہیں لباس کے ن یچے ہی سے غسل د ینا چاہ ئ ے ) ۔

568 ۔ اگر م یت اور غَسَّال دونوں مرد ہ وں یا دونوں عورت ہ وں تو جائز ہے ک ہ شرمگا ہ ک ے علاو ہ م یت کا بقی بدن برہ ن ہ ہ و ل یکن بہ تر یہ ہے ک ہ لباس ک ے ن یچے سے غسل د یا جائے۔

569 ۔ م یت کی شرم گاہ پر نظر ڈ النا حرام ہے اور جو شخص اس ے غسل د ے ر ہ ا ہ و اگر و ہ اس پر نظر ڈ ال ے تو گنا ہ گار ہے ل یکن اس سے غسل باطل ن ہیں ہ وتا ۔

570 ۔ اگر م یت کے بدن ک ے کس ی حصے پر ع ین نجاست ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اس حص ے کو غسل د ینے سے پ ہ ل ے ع ین نجس دور کرے اورع اَولٰ ی یہ ہے ک ہ غسل شروع کرن ے س ے پ ہ ل ے م یت کا تمام بدن پاک ہ و ۔

571 ۔ غسل م یت غسل جنابت کی طرح ہے اور احت یاط واجب یہ ہے ک ہ جب تک م یت کو غسل ترتیبی دینا ممکن ہ و غسل اِرتماس ی نہ د یا جائے اور غسل ترت یبی میں بھی ضروری ہے ک ہ دا ہ ن ی طرف کی بائیں طرف سے پ ہ ل ے د ھ و یا جائے اور اگ ر ممکن ہ و تو احت یاط مستحب کی بنا پر بدن کے ت ینوں حصوں میں سے کس ی حصے کو پان ی میں نہ ڈ بو یا جائے بلک ہ پان ی اس کے اوپر ڈ الا جائ ے۔

572 ۔ جو شخص ح یض یا جنابت کی حالت میں مر جائے اس ے غسل ح یض یا غسل جنابت دینا ضروری نہیں ہے بلک ہ صرف غسل م یت اس کے لئ ے کاف ی ہے۔

573 ۔ م یت کو غسل دینے کی اجرت لینا احتیاط کی بنا پر حرام ہے اور اگر کوئ ی شخص اجرت لینے کے لئ ے م یت کو اس طرح غسل دے ک ہ یہ غسل دینا قصد قربت کے مناف ی ہ و تو غسل باطل ہے ل یکن غسل کے ابتدائ ی کاموں کی اجرت لینا حرام نہیں ہے۔

574 ۔ م یت کے غسل م یں غسل جبِیرہ جائز نہیں ہے اور اگر پان ی میسر نہ ہ و یا اس کے استعمال م یں کوئی امر مانع ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ غسل ک ے بدل ے م یت کو ایک تیمم کرائے اور احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ ت ین تیمم کرائے جائ یں اور ان تین تیمم میں سے ا یک مَافیِ الذِّمَّہ ک ی نیت کرے یعنی جو شخص تیمم کرا رہ ا ہ و یہ نیت کرے ک ہ یہ تیمم اس شرعی ذمہ دار ی کو انجام دینے کے لئ ے کرا ر ہ ا ہ وں جو مج ھ پر واجب ہے۔

575 ۔ جو شخص م یت کو تیمم کرا رہ ا ہ و اس ے چا ہ ئ ے ک ہ اپن ے ہ ات ھ زم ین پر مارے اور م یت کے چ ہ ر ے اور ہ ات ھ وں ک ی پشت پر پھیرے اور احتیاط واجب یہ ہے ک ہ اگر ممکن ہ و تو م یت کو اس کے اپن ے ہ ات ھ وں س ے ب ھی تیمم کرائے۔

کفن کے احکام

576 ۔ مسلمان م یت کو تین کپڑ وں کو کفن د ینا ضروری ہے جن ہیں لنگ، کُرتہ اور چادر ک ہ ا جاتا ہے۔

577 ۔ احت یاط کی بنا پر ضروری ہے ک ہ لنگ ا یسی ہ و جو ناف س ے گ ھٹ نوں تک بدن ک ی اطراف کو ڈھ انپ ل ے اور ب ہ تر یہ ہے ک ہ س ینے سے پاوں تک پ ہ نچ ے اور (کُرت ہ یا) پیراہ ن احتیاط کی بنا پر ایسا ہ و ک ہ کند ھ وں ک ے سروں س ے آد ھی پنڈ ل یوں تک تمام بدن کو ڈھ انپ ے اور ب ہ تر یہ ہے ک ہ پاو ں تک پہ نچ ے اور چادر ک ی لمبائی اتنی ہ ون ی چاہ ئ ے ک ہ پور ے بدن کو ڈھ انپ د ے اور احت یاط یہ ہے ک ہ چادر ک ی لمبائی اتنی ہ ون ی چاہ ئ ے ک ہ م یت کے پاوں اور سر ک ی طرف سے گر ہ د ے سک یں اور اس کی چوڑ ائ ی اتنی ہ ون ی چاہ ئ ے ک ہ اس کا ا یک کنارہ دوسر ے کنار ہ پر آسک ے۔

578 ۔ لنگ ک ی اتنی مقدار جو ناف سے گ ھٹ نوں تک ک ے حص ے کو ڈھ انپ ل ے اور (کُرت ے یا) پیراہ ن کی اتنی مقدار ہ و جو کند ھے س ے نصف پن ڈ ل ی ڈھ انپ ل ے کفن ک ے لئ ے واجب ہے اور اس مقدار س ے ز یادہ جو کچھ سابق ہ مسئل ے م یں بتایا گیا ہے و ہ کفن ک ی مستحب مقدار ہے۔

579 ۔ واجب مقدار ک ی حد تک کفن جس کا ذکر سابقہ مسئل ہ م یں ہ و چکا ہے م یت کے اصل مال س ے ل یا جاتا ہے اور ظا ہ ر یہ ہے ک ہ مستحب مقدار ک ی حد تک کفن میت کی شان اور عرف عام کو پیش نظر رکھ ت ے ہ وئ ے م یت کے اصل مال س ے ل یا جائے اگرچ ہ احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ واجب مقدار س ے زائد کفن ان وارثوں ک ے حص ے س ے ن ہ ل یا جائے جو اب ھی بالغ نہ ہ وئ ے ہ وں ۔

580 ۔ اگر کس ی شخص نے وص یت کی ہ و ک ہ مستحب کفن ک ی مقدار جس کا ذکر دو سابقہ مسائل م یں آچکا ہے اس ک ے ت ہ ائ ی مال سے ل ی جائے یا یہ وصیت کی ہ و ک ہ اس کا ت ہ ائ ی مال خود اس پر خرچ کیا جائے ل یکن اس کے مَصرَف کا تع ین نہ ک یا ہ و یا صرف اس کے کچ ھ حص ے ک ے مَصرَف کا تع ین کیا ہ و تو مستحب کفن اس کے ت ہ ائ ی مال سے ل یا جاسکتا ہے۔

581 ۔ اگر مرن ے وال ے ن ے یہ وصیت نہ ک ی ہ و ک ہ کفن اس ک ے ت ہ ائ ی مال سے ل یا جائے اور متعلق ہ اشخاص چا ہیں کہ اس ک ے اصل مال س ے ل یں تو جو بیان مسئلہ 579 میں گزر چکا ہے اس س ے ز یادہ نہ ل یں مثلاً وہ مستحب کام جو ک ہ معمولا انجام ن ہ د یئے جاتے ہ وں اور جو م یت کی شان کے مطاب ق بھی نہ ہ وں تو ان ک ی ادائیگی کے لئ ے ہ رگز اصل مال س ے ن ہ ل یں اور بالکل اسی طرح اگر کفن معمول سے ز یادہ قیمتی ہ و تو اضاف ی رقم کو میت کے اصل مال س ے ن ہیں لینا چاہ ئ ے ل یکن جو ورثاء بالغ ہیں اگر وہ اپن ے حص ے م یں سے ل ینے کی اجازت دیں تو جس حد تک وہ لوگ اجازت د یں ان کے حصے س ے ل یا جاسکتا ہے۔

582 ۔ عورت کے کفن ک ی ذمہ دار ی شوہ ر پر ہے خوا ہ عورت اپنا مال ب ھی رکھ ت ی ہ و ۔ اس ی طرح اگر عورت کو اس تفصیل کے مطابق جو طلاق ک ے احکام م یں آئے گ ی طلاق رَجعی دی گئی ہ و اور و ہ عدت ختم ہ ون ے س ے پ ہ ل ے مر جائ ے تو شو ہ ر ک ے لئ ے ضرور ی ہے ک ہ اس ے کفن د ے۔ اور اگر شو ہ ر بالغ ن ہ ہ و یا دیوانہ ہ و تو شو ہ ر ک ے ول ی کو چاہ ئ ے ک ہ اس ک ے مال س ے عورت کو کفن د ے۔

583 ۔ م یت کو کفن دینا اس کے قرابت داروں پر واجب ن ہیں گو اس کی زندگی میں اخراجات کی کفالت ان پر واجب رہی ہ و ۔

584 ۔ احت یاط یہ ہے ک ہ کفن ک ے ت ینوں کپڑ وں م یں سے ہ ر کپ ڑ ا اتنا بار یک نہ ہ و ک ہ م یت کا بدن اس کے ن یچے سے نظر آئ ے ل یکن اگر اس طرح ہ و ک ہ ت ینوں کپڑ وں کو ملا کر م یت کا بدن اس کے ن یچے سے نظر ن ہ آئ ے تو بنابر اقو ی کافی ہے۔

585 ۔ غصب ک ی ہ وئ ی چیز کا کفن دینا خواہ کوئ ی دوسری چیز میسر نہ ہ و تب ب ھی جائز نہیں ہے پس اگر م یت کا کفن غَصبی ہ و اور اس کا مالک راضی نہ ہ و تو و ہ کفن اس ک ے بدن س ے اتار ل ینا چاہ ئ ے خوا ہ اس کو دفن ب ھی کیا جاچکا ہ و ل یکن بعض صورتوں میں (اس کے بدن س ے کفن اتارنا جائ ز نہیں) جس کی تفصیل کی گنجائش اس مقام پر نہیں ہے۔

586 ۔ م یت کو نجس چیز یا خالص ریشمی کپڑے کا کفن د ینا (جائز نہیں) اور احتیاط کی بنا پر سونے ک ے پان ی سے کام کئ ے ہ وئ ے کپ ڑے کا کفن د ینا (بھی) جائز نہیں لیکن مجبوری کی حالت میں کوئی حرج نہیں ہے۔

587 ۔ م یت کو نجش مُردار کی کھ ال کا کفن د ینا اختیاری حالت میں جائز نہیں ہے بلک ہ پاک مُردار ک ی کھ ال کو کفن د ینا بھی جائز نہیں ہے اور احت یاط کی بنا پر کسی ایسے کپڑے کا کفن د ینا جو ریشمی ہ و یا اس جانور کی اون سے ت یار کیا گیا ہ و جس کا گوشت ک ھ انا حرام ہ و اخت یاری حالت میں جائز نہیں ہے ل یکن اگر کفن حلال گوشت جانور کی کھ ال یا بال اور اون کا ہ و تو کوئ ی حرج نہیں اگرچہ احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ ان دونوں چ یزوں کا بھی کفن نہ د یا جائے۔

588 ۔ اگر م یت کا کفن اس کی اپنی نجاست یا کسی دوسری نجاست سے نجس ہ و جائ ے تو (نجاست لگن ے س ے ) کفن ضائع ن ہیں ہ وتا (ا یسی صورت میں) جتنا حصہ نجس ہ وا ہ و اس ے د ھ ونا یا کاٹ نا ضرور ی ہے خوا ہ م یت کو قبر میں ہی کیوں نہ اتارا جاچکا ہ و ۔ اور اگر اس کا د ھ ونا یا کاٹ نا ممکن ن ہ ہ و ل یکن بدل دینا ممکن ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ بدل د یں۔

589 ۔ اگر کوئ ی ایسا شخص مر جائے جس ن ے حج یا عمرے کا احرام باند ھ رک ھ ا ہ و تو اس ے دوسروں ک ی طرح کفن پہ نانا ضرور ی ہے اور اس کا سر اور چ ہ ر ہ ڈھ انک د ینے میں کوئی حرج نہیں۔

590 ۔ انسان ک ے لئ ے اپن ی زندگی میں کفن، بیری اور کافور کا تیار رکھ نا مستحب ہے۔

حَنُوط کے احکام

591 ۔ غسل د ینے کے بعد واجب ہے ک ہ م یت کو حنوط کیا جائے یعنی اس کی پیشانی، دونوں ہ ت ھیلیوں، دونوں پاوں کے انگو ٹھ وں پر کافور اس طرح ملا جائ ے ک ہ کچ ھ کافور اس پر باقی رہے خوا ہ کچ ھ کافور بغ یر ملے باق ی بچے اور مستحب یہ ہے ک ہ م یت کی ناک پر بھی کافور ملا جائے۔ کافور پسا ہ وا اور تاز ہ ہ ونا چا ہ ئ ے اور اگر پرانا ہ ون ے ک ی وجہ س ے اس ک ی خوشبو زائل ہ و گئ ی ہ و تو کاف ی نہیں۔

592 ۔ احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ کافور پ ہ ل ے م یت کی پیشانی پر ملا جائے ل یکن دوسرے مقامات پر ملن ے م یں ترتیب ضروری نہیں ہے۔

593 ۔ ب ہ تر یہ ہے ک ہ م یت کو کفن پہ نان ے س ے پ ہ ل ے حنوط ک یا جائے۔ اگرچ ہ کفن پ ہ نان ے ک ے دوران یا اس کے بعد ب ھی حنوط کریں تو کوئی حرج نہیں ہے۔

594 ۔ اگر کوئ ی ایسا شخص مر جائے جس ن ے حج یا عمرے ک ے لئ ے احر ام باندھ رک ھ ا ہ و تو اس ے حنوط کرنا جائز ن ہیں ہے مگر ان دو صورتوں م یں (جائز ہے ) جن کا ذکر مسئل ہ 559 میں گزر چکا ہے۔

595 ۔ ا یسی عورت جس کا شوہ ر مر گ یا ہ و اور اب ھی اس کی عدت باقی ہ و اگرچ ہ خوشبو لگانا اس ک ے لئ ے حرام ہے ل یکن اگر وہ مر جائ ے تو اس ے حنوط کرنا واجب ہے۔

596 ۔ احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ م یت کو مشک،عنبر، عُود اور دوسری خوشبوئیں نہ لگائ ی جائیں اور انہیں کافور کے سات ھ ب ھی نہ ملا یا جائے۔

597 ۔ مستحب ہے ک ہ سَ ید الشہ داء امام حس ین علیہ السلام کی قبر مبارک کی مٹی (خاک شفا) کی کچھ مقدار کافور میں ملا لی جائے ل یکن اس کافور کو ایسے مقامات پر نہیں لگانا چاہ ئ ے ج ہ اں لگان ے س ے خاک شفا ک ی بے حرمت ی ہ و اور یہ بھی ضروری ہے ک ہ خاک شفا اتن ی زیادہ نہ ہ و ک ہ جب و ہ کافور ک ے سات ھ مل جائ ے تو اس ے کافور ن ہ ک ہ ا جاسک ے۔

598 ۔ اگر کافور ن ہ مل سک ے یا فقط غسل کے لئ ے کاف ی ہ و تو حنوط کرنا ضرور ی نہیں اور اگر غسل کی ضروری سے ز یادہ ہ و ل یکن تمام سات اعضا کے لئ ے کاف ی نہ ہ و تو احت یاط مستحب کی بنا پر چاہ ئ ے ک ہ پ ہ ل ے پ یشانی پر اور اگر بچ جائے تو دوسر ے مقامات پر ملا جائ ے۔

599 ۔ مستحب ہے ک ہ (درخت ک ی) دو تر و تازہ ٹہ ن یاں میت کے سات ھ قبر م یں رکھی جائیں۔

نماز میت کے احکام

600 ۔ ہ ر مسلمان ک ی میت پر اور ایسے بچے ک ی میت پر جو اسلام کے حکم م یں ہ و اور پور ے چ ھ سال کا ہ و چکا ہ و نماز پ ڑھ نا واجب ہے۔

601 ۔ ا یک ایسے بچے ک ی میت پر جو چھ سال کا ن ہ ہ وا ہ و ل یکن نماز کو جانتا ہ و احت یاط لازم کی بنا پر لازم کی بنا پر نماز پڑھ نا چا ہ ئ ے اور اگر نماز کو ن ہ جانتا ہ و تو رجاء ک ی نیت سے نماز پ ڑھ ن ے م یں کوئی حرج نہیں اور وہ بچ ہ جر مرد ہ پ یدا ہ وا ہ و اس ک ی میت پر نماز پڑھ نا مستحب ن ہیں ہے۔

602 ۔ م یت کی نماز اسے غسل د ینے ، حنوط کرنے اور کفن پ ہ نان ے ک ے بعد پ ڑھ ن ی چاہ ئ ے اور اگر ان امور س ے پ ہ ل ے یا ان کے دوران پ ڑھی جائے تو ا یسا کرنا خواہ ب ھ ول چوک یا مسئلے س ے لاعلم ی کی بنا پر ہی کیوں نہ ہ و کاف ی نہیں ہے۔

603 ۔ جو شخص م یت کی نماز پرھ نا چا ہے اس ک ے لئ ے ضرور ی نہیں کہ اس ن ے وضو، غسل یا تیمم کر رکھ ا ہ و اور اس کا بدن اور لباس پاک ہ وں اور اگر اس کا لباس غصب ی ہ و تب ب ھی کوئی حرج نہیں۔ اگرچ ہ ب ہ تر یہ ہے ک ہ ان تمام چ یزوں کا لحاظ رکھے جو دوسر ی نمازوں میں لازمی ہیں۔

604 ۔ جو شخص نماز م یت پڑھ ر ہ ا ہ و اس ے چا ہ ئ ے ک ہ رو بقبل ہ ہ و اور یہ بھی واجب ہے ک ہ م یت کو نماز پڑھ ن ے وال ے ک ے سامن ے پشت ک ے بل یوں لٹ ا جائ ے ک ہ م یت کا سر نماز پڑھ ن ے وال ے ک ے دائ یں طرف ہ و اور پاوں بائ یں طرف ہ وں ۔

605 ۔ احت یاط مستحب کی بنا پر ضروری ہے ک ہ جس جگ ہ ا یک شخص میت کی نماز پڑھے و ی غصبی نہ ہ و اور یہ بھی ضروری ہے ک ہ نماز پ ڑھ ن ے ک ی جگہ م یت کے م قام سے اونچ ی یا نیچی نہ ہ و ل یکن معمولی پستی یا بلندی میں کوئی حرج نہیں۔

606 ۔ نماز پ ڑھ ن ے وال ے کو چا ہ ئ ے ک ہ م یت سے دور ن ہ ہ و ل یکن جو شخص نماز میت با جماعت پڑھ ر ہ ا ہ و اگر و ہ م یت سے دور ہ و جب ک ہ صف یں باہ م متصل ہ وں تو کوئ ی حرج نہیں۔

607 ۔ نماز پ ڑھ ن ے وال ے کو چا ہ ئ ے ک ہ م یت کے سامن ے ک ھڑ ا ہ و ل یکن اگر نماز، باجماعت پڑھی جائے اور جماعت ک ی صفت میت کے دونوں طرف س ے گزر جائ ے تو ان لوگوں ک ی نماز میں جو میت کے سامن ے ن ہ ہ وں کوئ ی اشکال نہیں ہے۔

608 ۔ احت یاط کی بنا پر میت اور نماز پرھ ن ے وال ے ک ے درم یان پردہ یا دیوار یا کوئی اور ایسی چیز حائل نہیں ہ ون ی چاہ ئ ے ل یکن اگر میت تابوت میں یا ایسی ہی کسی اور چیز میں رکھی ہ و تو کوئ ی حرج نہیں۔

609 ۔ نماز پ ڑھ ت ے وقت ضرور ی ہے ک ہ م یت کی شرمگاہ ڈھ ک ی ہ وئ ی ہ و اور اگر اس ے کفن پ ہ نانا ممکن ن ہ ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اس شرمگا ہ کو خوا ہ لک ڑی یا اینٹ یا ایسی ہی کسی اور چیز سے ہی ڈھ انک د یں۔

610 ۔ نماز م یت کھڑے ہ و کر اور قربت ک ی نیت سے پ ڑھ ن ی چاہ ئ ے اور ن یت کرنے وقت م یت کو معین کر لینا چاہ ئ ے مثلاً ن یت کرنی چاہ ئ ے ک ہ م یں اس میت پر قُربہ اِلَ ی اللہ نماز پ ڑھ ر ہ ا ہ وں ۔

611 ۔ ا گر کوئی شخص کھڑے ہ و کر نماز م یت نہ پ ڑھ سکتا ہ و تو ب یٹھ کر پڑھ ل ے۔

612 ۔ اگر مرن ے وال ے ن ے وص یت کی ہ و ک ہ کوئ ی مخصوص شخص اس کی نماز پڑھ ائ ے تو احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ و ہ شخص م یت کے ول ی سے اجازت حاصل کر ے۔

613 ۔ م یت پر کئی دفعہ نماز پر ھ نا مکرو ہ ہے۔ ل یکن اگر میت کسی صاحب علم و تقوی کی ہ و تو مکرو ہ ن ہیں ہے۔

614 ۔ اگر م یت کو جان بوجھ کر یا بھ ول چوک ک ی وجہ س ے یا کسی عذر کی بنا پر بغیر نماز پڑھے دفن کر د یا جائے یا دفن کر دینے کے بعد پت ہ چل ے ک ہ جو نماز اس پر پر ھی جاچکی ہے و ہ باطل ہے تو م یت پر نماز پڑھ ن ے ک ے لئ ے اس ک ی قبر کو کھ ولنا جائز ن ہیں لیکن جب تک اس کا بدن پاش پاش نہ ہ و جائ ے اور جن شرائط کا نماز م یت کے سلسل ے م یں ذکر آچکا ہے ان ک ے سات ھ رَجَاء ک ی نیت سے اس ک ی قبر پر نماز پڑھ ن ے م یں کوئی حرج نہیں ہے۔

نماز میت کا طریقہ

615 ۔ م یت کی نماز میں پانچ تکبیریں ہیں اور اگر نماز پرھ ن ے والا شخص مندرج ہ ذ یل ترتیب کے سات ھ پانچ تکب یریں کہے تو کاف ی ہے۔

نیت کرنے اور پ ہ ل ی تکبیر پڑھ ن ے ک ے بعد ک ہے۔ اَش ھ َدُ اَن لَّا اِلٰ ہ اِلَّا الل ہ و اَش ھ َدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُولُ الل ہ اور دوسر ی تکبیر کے بعد ک ہے : اَللّٰ ھ ُمَّ صَلِّ ی عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّاٰلِ مُحَمَّدٍ اور تیسری تکبیر کے بعد ک ہے : اَللّٰ ھ ُمَّ اغفِر لِلمُئومِ نِینَ وَالمئومِنَاتِ۔

اور چھ و ٹی تکبیر کے بعد اگر م یت مرد ہ و تو ک ہے : اَللّٰ ھ ُمَّ اغفِر لِ ھ ٰذَا المَ یِّتِ۔

اور اگر میت عورت ہ و تو ک ہے : اَللّٰ ھ ُمَّ اغفِر لِ ھ ٰذَ ہ المَ یِّتِ اور اس کے بعد پانچو یں تکبیر پڑھے۔

اور بہ تر یہ ہے ک ہ پ ہ ل ی تکبیر کے بعد ک ہے : اَش ھ َدُ اَن لَّا اِلٰ ہ اِلَّا الل ہ وَحدَ ہ لَاشَرِ یکَ لَہ وَ اَش ھ َدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبدُ ہ وَرَسُولُ ہ اَرسَلَ ہ بِالحَقِّ بَشِ یرًا وَ نَذِیرًا بَینَ یَدَیِ السَّاعَۃ ِ ۔

اور دوسری تکبیر کے بعد ک ہے : اَللَّ ھ ُمَّ صَلِّ عَلٰ ی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِ مُحَمَّدٍ وَّ بَارِک عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِ مُحَمَّدٍ وَّارحَم مُحَمَّدٍا وَّ اٰل مُحَمَّدٍ کَاَفضَلِ مَاصَلَّیتَ وَبَارَکتَ وَ تَرَحَّمتَ عَلٰٓی اِبرَاحِیمَ وَاٰلِ اِبرَاھ ِ یمَ اِنَّکَ حَمِید مَّجِید وَصَلِّ عَلٰ جَمِیعِ الاَنبِیَآءِ وَالمُرسَلِینَ وَالشُّھ َدَآءِ وَالصِّدِّ یقِینَ وَجَمِیعِ عِبَادِ اللہ الصَّالِحِ ینَ۔

اور تیسری تکبیر کے بعد ک ہے : اَللّٰ ھ ُمَّ اغفِر لِلمُئومِنِ ینَ وَالمُئومِنَاتِ وَالمُسلِمِینَ وَالمُسلِمَاتِ الاَحیَآءِ مِنھ ُم وَالاَموَاتِ تَابِع بَ ینَنَا وَبَینَھ ُم بِالخَیرَاتِ اِنَّک مجِیبُ الدَّعَوَابِ اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیٍ قَدِیر۔

اور اگر میت مرد ہ و تو چوت ھی تکبیر کے بعد ک ہے : اَللَّ ھ ُمَّ اِنَّ ھ ٰذَا عَبدُکَ وَابنُ عَبدِکَ وَابِنُ اَمَتِکَ نَزَلَ بِکَ وَاَنَ خَ یر مَنزُولٍ بِہ اَللَّ ھ ُمَّ اِنَّا لَانَعلَمُ اِلَّا خَ یرًا وَّاَنتَ اَعلمُ بِہ مِنَّا اَللَّ ھ ُمَّ اِن کَانَ مُحسِناً فَزِدف ِٓی اِحسَانِہ وَاِن کَانَ مُسِسئاً فَتَجَاوَزعَن ہ وَاغفِرلُ ہ اَللَّ ھ ُمَّ اجعَل ہ عِندَ کَ فِ ی اَعلٰی عِلِّیینَ وَاخلُف عَلٰٓی اَھ لِ ہ فِ ی الغَابِرِینَ وَارحَمہ بِرَحم ہ بِرحمَتِکَ یَآاَرحَمَ الرَّاحِمِین اور اس کے بعد پانچو یں تکبیر پڑھے۔ ل یکن اگر میت عورت ہ و تو چوت ھی تکبیر کے بعد ک ہے : اَللَّ ھ ُمَّ اِنَّ ھ ٰذِ ہ اَمَتُکَ وَابنَ ۃ ُ عَبدِکَ وَابنَۃ ُ اَمَتِکَ نَزَلَت بِکَ وَاَنتَ خَیرُ مَنزُولٍ بِہ اَللَّ ھ ُمَّ اِنَّا لاَ نَعلَمُ مِن ھ َا اِلَّا خَ یرًا وَّاَنتَ اَعلَمُ بِھ َامِنَّا اَللَّ ھ ُمَّ اِن کَانَت مُحسِنَ ۃ ً فَزِد فِی اِحسَانِھ َا وَاِن کَانَت مُسِ یٓئَۃ ً فَتَجَاوَز عَنھ َا وَاغفِرلَ ھ َا اَللَّ ھ ُمَّ اجعَل ھ َا عِندکَ فِ یٓ اَعلٰی عِلِّیِینَ وَاخلُف عَلٰٓی اَھ لِ ھ َا فِ الغَابِرِ ینَ وَارحَمھ َا بِرحَم ھ َا بِرَحمَتِکَ یَآاَرحَمَ اِلرَّحِمِینَ۔

616 ۔ تکب یریں اوعر دعائیں (تسلسل کے سات ھ ) یکے بعد دیگرے اس طرح پڑھ ن ی چاہیئں کہ نماز اپن ی شکل نہ ک ھ و د ے۔

617 ۔ جو شخص م یت کی نماز با جماعت پڑھ ر ہ ا ہ و خوا ہ و ہ م قتدی ہی ہ و اس ے چا ہ ئ ے ک ہ اس ک ی تکبیریں اور دعائیں بھی پڑھے۔

نماز میت کے مُستحبات

618 ۔ چند چ یزیں نماز میت میں مستحب ہیں۔

1 ۔ جو شخص نماز م یت پڑھے و ہ وضو، غسل یا تیمم کرے۔ اور احت یاط میں ہے ک ہ ت یمم اس وقت کرے جب وضو اور غسل کرنا ممکن ن ہ ہ و یا اسے خدش ہ ہ و ک ہ اگر وضو یا غسل کریگا تو نماز میں شریک نہ ہ و سک ے گا ۔

2 ۔ اگر م یت مرد ہ و تو امام جو شخص اک یلا میت پر نماز پڑھ ر ہ ا ہ و م یت کے شکم ک ے سامن ے ک ھڑ ا ہ و اور اگر م یت عورت ہ و تو اسک ے س ینے کے سامن ے ک ھڑ ا ہ و ۔

3 ۔ نماز ننگ ے پاوں پ ڑھی جائے۔

4 ۔ ہ ر تکب یر میں ہ ا تھ وں کو بلند ک یا جائے۔

5 ۔ نماز ی اور میت کے درم یان اتنا کم فاصلہ ہ و ک ہ اگر ہ وا نماز ی کے لباس کو حرکت د ے تو و ہ جناز ے کو جا چ ھ وئ ے۔

6 ۔ نماز م یت جماعت کے سات ھ پ ڑھی جا 4 ے۔

7 ۔ امام تکب یریں اور دعائیں بلند آواز سے پ ڑھے اور مقتد ی آہ ست ہ پ ڑھیں۔

8 ۔ نماز با جماعت م یں مقتدی خواہ ا یک شخص ہی کیوں نہ ہ و امام ک ے پ یچھے کھ را ہ و ۔

9 ۔ نماز پ ڑھ ن ے والا م یت اور مومنین کے لئ ے کثرت س ے دعا کر ے۔

10 ۔ باجماعت نماز س ے پ ہ ل ے ت ین مرتبہ "اَلصَّلوٰ ۃ" کہے۔

11 ۔ نماز ا یسی جگہ پ ڑھی جائے ج ہ اں نماز م یت کے لئ ے لوگ ز یادہ تر جاتے ہ وں ۔

12 ۔ اگر حائض نماز م یت جماعت کے سات ھ پ ڑھے تو اک یلی کھڑی ہ و اور نماز یوں کی صف میں نہ ک ھڑی ہ و ۔

619 ۔ نماز م یت مسجدوں میں پڑھ نا مکرو ہ ہے ل یکن مسجد الحرام میں پڑھ نا مکرو ہ ن ہیں ہے۔

دفن کے احکام

620 ۔ م یت کو اس طرح زمین میں دفن کرنا واجب ہے ک ہ اس ک ی بو باہ ر ن ہ آئ ے اور درندے ب ھی اس کا بدن باہ ر ن ہ نکال سک یں اور اگر اس بات کا خوف ہ و ک ہ درند ے اس کا بدن با ہ ر نکال ل یں گے تو قبر کو ا ینٹ وں وغیرہ سے پخت ہ کر د ینا چاہ ئ ے۔

621 ۔ اگر م یت کو زمیں میں دفن کرنا ممکن نہ ہ و تو دفن کرن ے ک ے بجائ ے اس ے کمر ے یا تابوت میں رکھ ا جاسکتا ہے۔

622 ۔ م یت کو قبر میں دائیں پہ لو اس طرح ل ٹ انا چا ہ ئ ے ک ہ اس ک ے بدن کا سامن ے کا حص ہ رو بقبل ہ ہ و ۔

623 ۔ اگر کوئ ی شخص کشتی میں مر جائے اور اس ک ی میت کے خراب ہ ون ے کا امکان ن ہ ہ و اور اس ے کشت ی میں رکھ ن ے م یں بھی کوئی امر مانع نہ ہ و تو لوگوں کو چا ہ ئ ے ک ہ انتظار کر یں تاکہ خشک ی تک پہ نچ جائ یں اور اسے زم ین میں دفن کر دیں ورنہ چا ہ ئ ے ک ہ اس ے کشت ی میں ہی غسل دے کر حنو ط کریں اور کفن پہ نائ یں اور نماز میت پڑھ ن ے ک ے بعد اس چ ٹ ائ ی میں رکھ کر اس کا من ہ بند کر د یں اور سمندر میں ڈ ال د یں کو کوئی بھ ار ی چیز اس کے پاوں م یں باندھ کر سمند م یں ڈ ال د یں اور جہ اں تک ممکن ہ و اس ے ا یسی جگہ ن ہیں گرانا چاہ ئ ے ج ہ اں جانور اس ے فورا لقم ہ بنال یں۔

624 ۔ اگر اس بات کا خوف ہ و ک ہ دشمن قبر کو ک ھ ود کر م یت کا جسم باہ ر نکال ل ے گا اور اس ک ے کان یا ناک یا دوسرے اعضاء کا ٹ ل ے گا تو اگر ممکن ہ و تو سابق ہ مسئل ے م یں بیان کیے گئے طر یقے کے مطابق اس ے سمندر م یں ڈ ال د ینا چاہ ئ ے۔

625 ۔ اگر م یت کو سمندر میں ڈ النا یا اس کی قبر کو پختہ کرنا ضرور ی ہ و تو اس ک ے اخراجات م یت کے اصل مال م یں سے ل ے سکت ے ہیں۔

626 ۔ اگر کوئ ی کافر عورت مر جائے اور اس ک ے پ یٹ میں مرا ہ وا بچ ہ ہ و اور اس بچ ے کا باپ مسلم ان ہ و تو اس عورت کو قبر م یں بائیں پہ لو قبل ے ک ی طرف پیٹھ کر کے ل ٹ انا چا ہ ئ ے تاک ہ بچ ے کا من ہ قبل ے ک ی طرف ہ و اور اگر پ یٹ میں موجود بچے ک ے بدن م یں ابھی جان نہ پ ڑی ہ و تب ب ھی احتیاط مستحب کی بنا پر یہی حکم ہے۔

627 ۔ مسلمان کو کافروں ک ے قبرستان م یں دفن کرنا اور کافر کو مسلمانوں کے قبرستان م یں دفن کرنا جائز نہیں ہے۔

268 ۔ مسلمان کو ا یسی جگہ ج ہ اں اس ک ی بے حرمت ی ہ وت ی ہ و مثلاً ج ہ اں کو ڑ ا کرک ٹ اور گندگ ی پھینکی جاتی ہ و، دفن کرنا جائز ن ہیں ہے۔

629 ۔ م یت کو غصبی زمین میں یا ایسی زمین میں جو دفن کے علاو ہ کس ی دوسرے مقصد مثلاً مسجد ک ے لئ ے وقت ہ و دفن کرنا جائز ن ہیں ہے۔

230 ۔ کس ی میت کی قبر کھ ود کر کس ی دوسرے مرد ے کو اس قبر م یں دفن کرنا جائز نہیں ہے ل یکن اگر قبر پرانی ہ وگئ ی ہ و اور پ ہ ل ی میت کا نشان باقی نہ ر ہ ا ہ و تو دفن کر سکت ے ہیں۔

631 ۔ جو چ یز میٹ سے جدا ہ و جائ ے خوا ہ و ہ اس ک ے بال، ناخن، یا دانت ہی ہ ون اس ے اس ک ے سات ھ ہی دفن کر دینا چاہ ئ ے اور اگر جدا ہ ون ے وال ی چیزیں اگرچہ و ہ دانت، ناخن یا بال ہی کیوں نہ ہ وں م یت کو دفنانے ک ے بعد مل یں تو احتیاط لازم کی بنا پر انہیں کسی دوسری جگہ دفن کر د ینا چاہ ئ ے۔ اور جو ناخن اور دانت انسان کی زندگی میں ہی اس سے جدا ہ و جائ یں انہیں دفن کرنا مستحب ہے۔

632 ۔ اگر کوئ ی شخص کنویں میں مر جائے اور اس ے با ہ ر نکالنا ممکن ن ہ ہ و تو چا ہ ئ ے ک ہ کنو یں کا منہ بند کر د یں اور اس کنویں کو ہی اس کے قبر قرار د یں۔

633 ۔ اگر کوئ ی بچہ ماں ک ے پ یٹ میں مر جائے اور اس کا پ یٹ میں رہ نا ماں ک ی زندگی کے لئ ے خطرناک ہ و تو چا ہ ئ ے ک ہ اس ے آسان تر ین طریقے سے با ہ ر نکال یں۔ چنانچ ہ اگر اس ے ٹ ک ڑے ٹ ک ڑے کرن ے پر ب ھی مجبور ہ وں تو ا یسا کرنے م یں کوئی حرج نہیں لیکن چاہ ئ ے ک ہ اگر اس عورت کا شو ہ ر ا ہ ل فن ہ و تو بچ ے کو اس ک ے ذر یعے باہ ر نکال یں اور اگر یہ ممکن نہ ہ و تو کس ی اہ ل فن عورت ک ے ذر یعے سے نکال یں اور اگر یہ ممکن نہ ہ و تو ا یسے محرم مرد کے ذر یعے نکالیں جو اہ ل فن ہ و اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہ و تو نا محرم مرد جو ا ہ ل فن ہ و بچ ے کو با ہ ر نکال ے اور اگر کوئ ی ایسی شخص بھی موجود نہ ہ و تو پ ھ ر جو شخص ا ہ ل فن ن ہ ہ و و ہ ب ھی بچے کو با ہ ر نکال سکتا ہے۔

634 ۔ اگر ماں مر جائ ے اور بچ ہ اس ک ے پ یٹ میں زندہ ہ و اور اگرچ ہ اس بچ ے ک ے زند ہ ر ہ ن ے ک ی امید نہ ہ و تب ب ھی ضروری ہے ک ہ ہ ر اس جگ ہ کو چاک کر یں جو بچے ک ی سلامتی کے لئ ے ب ہ تر ہے اور بچ ے کو با ہ ر نکالیں اور پھ ر اس جگ ہ کو ٹ انک ے لگا د یں۔

دفن کے مستحبات

635 ۔ مستحب ہے ک ہ متعلق ہ اشخاص قبر کو ا یک متوسط انسان کے قد ک ے لگ ب ھ گ ک ھ و د یں اور میت کو نزدیک ترین قبرستان میں دفن کریں ماسوا اس کے ک ہ جو قبرستان دور ہ و و ہ کس ی وجہ س ے ب ہ تر ہ و مثلاً و ہ اں ن یک لوگ دفن کئے گئ ے ہ وں یا زیادہ لوگ وہ اں فاتح ہ پ ڑھ ن ے جات ے ہ وں ۔ یہ بھی مستحب ہے ک ہ جناز ہ قبر س ے چند گز دور زم ین پر رکھ د یں اور تین دفعہ کرک ے ت ھ و ڑ ا ت ھ و ڑ ا قبر ک ے نزد یک لے جائ یں اور ہ ر دفع ہ زم ین پر رکھیں اور پھ ر ا ٹھ ال یں اور چوتھی دفعہ قبر م یں اتار دیں اور اگر میت مرد ہ و تو ت یسری دفعہ زم ین پر اس طرح رکھیں کہ اس کا سر قبر ک ی نچلی طرف ہ و اور چوت ھی دفعہ سر ک ی طرف سے قبر م یں داخل کریں اور اگر میت عورت ہ و تو ت یسری دفعہ اس ے قبرک ے قبل ے ک ی طرف رکھیں اور پہ لو ک ی طرف سے قبر م یں اتار دیں اور قبر میں اتارتے وقت ا یک کپڑ ا قبر ک ے اوپر تان لیں۔ یہ بھی مستحب ہے ک ہ جناز ہ ب ڑے آرام ک ے سات ھ تابوت س ے نکال یں اور قبر میں داخل کریں اور وہ دعائ یں جنہیں پڑھ ن ے ک ے لئ ے ک ہ ا گ یا ہے دفن کرن ے س ے پ ہ ل ے اور دفن کرت ے وقت پ ڑھیں اور میت کو قبر میں رکھ ن ے ک ے بعد اس ک ے کفن ک ی گرہیں کھ ول د یں اور اس کا رخسار زمین پر رکھ د یں اور اس کے سر ک ے ن یچے مٹی کا تکیہ بنا دیں اور اس کی پیٹھ کے پ یچھے کچی اینٹیں یا ڈھیلے رکھ د یں تاکہ م یت چت نہ ہ و جائ ے اور اس س ے پ یشتر کہ قبر بند کر یں دایاں ہ ات ھ م یت کے دائ یں کندھے پر مار یں اور بایاں ہ ات ھ زور س ے م یت کے بائ یں کندھے پر رک ھیں اور منہ اس ک ے کان ک ے قر یب لے جائ یں اور اسے زور س ے حرکت د یں اور تین دفعہ کہیں اَسمَع اِفھ َم یَافُلَانَ ابنَ فُلاَنٍ ۔ اور فلان ابن فلان ک ی جگہ م یت کا اور اسکے باپ کا نام ل یں۔ مثلاً اگر اس کا اپنا نام موس ی اور اس کے باپ کو نام عمران ہ و تو ت ین دفعہ ک ہیں : اِسمَع اِفھ َم یَامُوسَی بنَ عِمرَانَ اس کے بعد ک ہیں : ھ َل اَنتَ عَلَ ی العَھ دِالَّذ ی فَارَقتَاَ عَلَیہ مِن شَھ َاَ ۃ ِ اَن لَّا اِلَّہ اِلَّا الل ہ وَحدَ ہ لَا شَرِ یکَ لَہ وَ اَنَّ مُحَمَّدًا صَلَّ ی اللہ عَلَ یہ وَاٰلِہ عَبلُ ہ وَرَسُولُ ہ وَسَ یِّدُالنَّبِیِینَ وَخَاتَمُ المُرسَلِینَ وَ اَنَّ عَلِیّاً اَمِیرُالمُئومِنِینَ وَسَیِّدُالوَصِیِّینَ وَاِمَلمُ نِ افتَرَضَ اللہ طَاعَتَ ہ عَلَ ی العٰلَمِینَ وَاَنَّ الحَسَنَ وَالحُسَینَ وَ عَلِیَّ بِنَ الحُسَینِ وَ مُحَمَّد بنَ عَلِیٍّ وَّ جَعفَرَبنَ مُحَمَّدٍ وَّ مُوسیَ بنَ جُعفَرٍ وَّ عَلِیَّ بنَ مُوسٰی وَ مُحَمَّدَبنَ عَلِیَّ بنَ مُحَمّدٍ وَالحَسَنَ بنَ عَلِیَّ وَّالقَآئِمَ الحُجَّۃ۔ المَ ھ دِ یَّ صَلَوٰاتُ اللہ عَلَ یھ ِم اَئِمَّۃ ُ المُئومِنِینَ وَحُجَعُ اللہ عَلَ ی الخَلقِ اَجمَعِینَ وَ اَئِتَمتَکَ اَئِمَّۃ ُ ھ ُدً ی اَبرَارُ یَا فُلَانَ ابنَ فُلانٍ اور فلان ابن فلان کی بجائے م یت کا اور اس کے باپ کا نا م لے اور پ ھ ر ک ہے : اِذَّا اَتَاکَ المَلَکَانِ المُقَرَّبَانِ رَسُولَ ینِ مِن عِندِ اللہ تَبَارَکَ وَتَعَالٰ ی وَسَالَاکَ عَن رَّبِکَ وَعَن نَّبِیِّکَ وَعَن دِینِکَ وَعَن کِتَابِکَ وَعَن قِبلَتِکَ وَعَن اَئِمَّتِکَ فَلاَ تَخَف وَلاَ تَحزَن وَقُل فیِ جَوَابِھ ِ مَا اللہ رَبِّ ی وَ مُحَمّد صَلَّی اللہ عَلَ یہ وَاٰلِہ نَبِّ یی وَالاِسلَامُ دِینیِ وَالقُراٰنُ کِتابِی وَالکَعبَۃ ُ قِبلَتِی وَاَمِیرُ المُئومِنِینَ عَلِیُّ بنُ اَبِی طَالِبٍ اِمَامِی وَالحَسَنُ بنُ عَلِیٍّ المُجتَبٰے اَمَامِ ی وَالحُسَینُ بنُ عَلِیٍّ الشَّھ ِ یدُ بِکَربَلاَءَ اِمَامِی وَعَلَیٌّ زَینُ العَابِدِینَ اِمَامِی وَمُحَمَّدُ البَاقِرُ اِمِامِی وَجَعفَر الصَّادِقُ اِمَامِی وَمُوسیَ الکَاظِمُ اِمَامِی وَعَلِیُّ الرِّضَا اِمَامِی وَمُحَمَّدُ الجَوَادُ اِمَامِی وَعَلِیُّ الھ َادِ ی اِمَامِیی وَالحَسَنُ العَسکَرِیُّ اِمَامِی وَالحُجَّۃ ُ المُتَظَرُ اِمَامِی ھ ٰٓولاَءِ صَلَوَاتُ الل ہ عَلَ یھ ِم اَجمَعِینَ اَئِمَّتِی وَسَاَدَتِی وَشُفَعَآئِی بِھ ِم اَتَوَلّٰ ی وَمِن اَعدَآئِھ ِم اَتَبَرَّاُ فِ ی الدُّنیَا وَالاٰخِرَۃ ِ ثُمَّ اعلَم یَافُلانٍ اور فلان بن فلان کی بجائے م یت کا اور اس کے باپ کا نام ل ے اور پ ھ ر ک ہے : اَنَّ الل ہ تَبَارَکَ وَتَعَالٰ ی نِعمَالرَّبُّ وَاَنَّ مُحَمَّدًا صَلَّی اللہ عَلَ یہ وَاٰلِہ نِعمَ الرَّسُولُ وَاَنَّ عَلِ یَّ بنَ اَبِی طَالِبٍ وَاَولاَدَہ المَعصُومِ ینَ الاَئِمَّۃ َ الاِثنَی عَشَرَنِعمَ الاَئِمَّۃ ُ وَاَنَّ مَاجَآءَ بِہ مُحَمَّدٌ صَلَّ ی اللہ عَلَ یہ وَاٰلِہ حَقٌّ وَّاَنَّ المَوتَ حَقٌّ وَّ سُئَوالَ مُنکَرٍ وَّ نَکِ یرٍ فِی القَبرِ حَقٌّ وَّ البَعثُ حَقٌّ وَّ النُّشُورَ حِقٌّ وَّالصِّرَاطِ حَقٌّ وَّالمِیزَانَ حَقٌّ وَّ تَطَایُرَالکُتُبِ حَقٌّ وَّاَنَّ الجَنَّۃ َ حَقٌّ وَّالنَّارَ حَقٌّ وَّاَنَّ السَّاعُۃ َ اٰتِیَۃ ٌ لاَّ رَیبَ فِیھ َا وَاَنَّ اللہ یَبعثُ مَن فِی القُبُورِ۔ پ ھ ر ک ہے۔ "اَفَ ھ ِمتَ یَا فُلاَنُ" اور فلان کی بجائے م یت کا نام لے اور اس ک ے بعد ک ہے : ثَبَّتَکَ الل ہ بَالقَولِ الثَّابِتِ ھ َدَا کَ الل ہ اِ لٰی صِرَاطٍ مُّستَقِیمٍ عَرَّفَ اللہ بَ ینَکَ وَبَینَ اَولِیَآئِکَ فِی مُستَقَرٍّ مِّن رَّحمُتِہ۔ اس ک ے بعد ک ہے۔ "اَللَّ ھ ُمَّ جَافِ الاَرضَ عَن جَنبَیہ وَاَصعِد بَرُوحِہ ٓ اِلَ یکَ وَلَقِّہ مِنکُ بُر ھ َاناً اَللَّ ھ ُمَّ عَفوَکَ عَفوَکَ" ۔

636 ۔ مستحب ہے ک ہ جو شخص م یت کو قبر میں اتارے و ہ با ط ہ ارت، بر ہ ن ہ سر اور بر ہ ن ہ پا ہ و اور م یت کی پائنتی کی طرف سے قبر س ے با ہ ر نکل ے اور م یت کے عز یز اقربا کے علاو ہ جو لوگ موجود ہ وں و ہ ہ ات ھ ک ی پشت سے قبر پر م ٹی ڈ ال یں اور اِنَّالِلّٰہ وَاِنَّااِلَ یہ رَاجِعُونَ پڑھیں۔ اگر م یت عورت ہ و تو اس کا محرم اس ے قبر م یں اتارے اور اگر محرم ن ہ ہ و تو اس ک ے عز یز و اقربا اسے قبر م یں اتاریں۔

637 ۔ مستحب ہے ک ہ قبر مربع یا مستطیل بنائی جائے اور زم ین سے تقر یباً چار انگل بلند ہ و اور اس پر کوئ ی (کتبہ یا) نشانی لگا دی جائے تاک ہ پ ہ نچانن ے م یں غلطی نہ ہ و اور قبر پر پان ی چھڑ کاجائ ے ارو پان ی چھڑ کن ے ک ے بعد جو لوگ موجود ہ ہ وں و ہ اپن ی انگلیاں قبر کی مٹی میں گاڑ کر سات دفعہ سور ہ قدر پ ڑھیں اور میت کے لئ ے مغفرت طلب کر یں اور یہ دعا پڑھیں: اَللَّھ ُمَّ جَافِ الاَرضَ عَن جَنبَ یہ وَاَصعِد اِلَیکَ رَوحَہ وَلَقِّ ہ مِنک رِضوَاناًوَّاَسکِن قَبرَ ہ مِن رَّحمَتِکَ مَا تُغنِ یہ بِہ عَن رَّحمَ ۃ ِ مَن سِوَاکَ۔

638 ۔ مستحب ہے ک ہ جو لوگ جناز ے ک ی مشایعت کے لئ ے ہ وں ان ک ے چل ے جان ے ک ے بعد م یت کا ولی یا وہ شخص جس ے ول ی اجازت دے م یت کو ان دعاوں کی تلقین کرے جو بتائ ی گئی ہیں۔

639 ۔ دفن ک ے بعد مستحب ہے ک ہ م یت کے پس ماندگان کو پرسا د یا جائے ل یکن اگر اتنی مدت گزر چکی ہ وک ہ پُرسا د ینے سے ان کا دک ھ تاز ہ ہ و جائ ے تو پرس انہ د ینا بہ تر ہے یہ بھی مستحب ہے ک ہ م یت کے ا ہ ل خان ہ ک ے لئ ے ت ین دن تک کھ انا ب ھیجا جائے۔ ان ک ے پاس ب یٹھ کر اور ان کے گ ھ ر میں کھ انا ک ھ انا مکرو ہ ہے۔

640 ۔ مستحب ہے ک ہ انسان عز یز اقربا کی موت پر خصوصا بیٹے کی موت پر صبر کرے اور جب ب ھی میت کی یاد آئے اِنَّالِلّٰ ہ وَاِنَّا اِلَ یہ رَاجِعُونَ پڑھے اور م یت کے لئ ے قرآن خوان ی کرے اور ماں باپ ک ی قبروں پر جاکر اللہ تعال ی سے اپن ی حاجتیں طلب کرے اور قبر کو پخت ہ ک ر دے تاک ہ جلد ی ٹ و ٹ پ ھ و ٹ ن ہ جائ ے۔

641 ۔ کس ی کی موت پر بھی انسان کے لئ ے احت یاط کی بنا پر جائز نہیں کہ اپنا چ ہ ر ہ اور بدن زخم ی کرے اور اپن ے بال نوچ ے ل یکن سر اور چہ ر ے کا پ یٹ نا بنا بر اقوی جائز ہے۔

642 ۔ باپ اور ب ھ ائ ی کے علاو ہ کس ی کی موت پر گریبان چاک کرنا احتیاط کی بنا پر جائز نہیں ہے اور احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ باپ اور ب ھ ائ ی کی موت پر بھی گریبان چاک نہ ک یا جائے۔

643 ۔ اگر عورت م یت کے سوگ م یں اپنا چہ ر ہ زخم ی کرکے خون آلود کرل ے یا بال نوچے تو احت یاط کی بنا پر وہ ا یک غلام کو آزاد کرے یا دس فقیروں کو کھ انا ک ھ لائ ے یا انہیں کپڑے پ ہ نائ ے اور اگر مرد اپن ی بیوی یا فرزند کی موت پر اپنا گریبان یا لباس پھ ا ڑے تو اس ک ے لئ ے ب ھی یہی حکم ہے۔

644 ۔ احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ م یت پر روتے وقت آواز ب ہ ت بلند ن ہ ک ی جائے۔

نماز وحشت

645 ۔ مناسب ہے ک ہ م یت کے دفن ک ے بعد پ ہ ل ی رات کو اس کے لئ ے دو رکعت نماز وحشت پ ڑھی جائے اور اس ک ے پ ڑھ ن ے کا طر یقہ یہ ہے ک ہ پ ہ ل ی رکعت میں سورہ الحمد ک ے بعد ا یک دفعہ آ یت الکرسی اور دوسری رکعت میں سورہ الحمد ک ے بعد دس دفع ہ سور ہ قدر پ ڑھ ا جائ ے اور سلام نماز ک ے بعد ک ہ ا جائ ے :

اَللّٰھ ُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍوَّاٰلِ مُحَمَّدٍوَّابعَث ثَوَابَھ َا اِلٰ ی قَبرِ فُلاَنٍ۔ اور لفظ فلاں ک ی بجائے م یت کا نام لیا جائے۔

636 ۔ نماز وحشت م یت کے دفن ک ے بعد پ ہ ل ی رات کو کسی وقت بھی پڑھی جاسکتی ہے ل یکن بہ تر یہ ہے ک ہ اول شب م یں نماز عشا کے بعد پ ڑھی جائے۔

647 ۔ اگر م یت کو کسی دور کے ش ہ ر م یں لے جانا مقصود ہ و یا کسی اور وجہ س ے اس ک ے دفن م یں تاخیر ہ و جائ ے تو نماز وحش ت کو اس کے سابق ہ طر یقے کے مطابق دفن ک ی پہ ل ی رات تک ملتوی کر دینا چاہ ئ ے۔

نَبشِ قبر (قبر کا کھ ولنا)

648 ۔ کس ی مسلمان کا نبش قبر یعنی اس کی قبر کا کھ ولنا خوا ہ و ہ بچ ہ یا دیوانہ ہی کیوں نہ ہ و حرام ہے۔ ہ اں اگر اس کا بدن م ٹی کے سات ھ مل کر م ٹی ہ وچکا ہ و تو پ ھ ر کوئ ی حرج نہیں۔

649 ۔ امام زادوں، ش ہیدوں، عالموں اور صالح لوگوں کی قبروں کو اجاڑ نا خوا ہ ان ہیں فوت ہ وئ ے سال ہ ا سال گزر چک ے ہ ون اور ان ک ے بدن خاک ہ و گئ ے ہ وں، اگر ان ک ی بے حرمت ی ہ وت ی ہ و تو حرام ہے۔

650 ۔ چند صورت یں ایسی ہیں جن میں قبر کا کھ ولنا حرام ن ہیں ہے :

ا۔ جب م یت کو غصبی زمین میں دفن کیا گیا ہ و اور زم ین کا مالک اس کے و ہ اں ر ہ ن ے پر راض ی نہ ہ و ۔

2 ۔ جب کفن یا کوئی اور چیز جو میت کے سات ھ دفن ک ی گئی ہ و غصب ی ہ و اور اس کا مالک اس بات پر رضامند ن ہ ہ و ک ہ و ہ قبر م یں رہے اور اگر خود م یت کے مال م یں سے کوئ ی چیز جو اس کے وارثوں کو مل ی ہ و اس ک ے سات ھ دفن ہ وگئ ی ہ و اور اس ک ے وارث اس بات پر راض ی نہ ہ وں ک ہ و ہ چ یز قبر میں رہے تو اس ک ی بھی یہی صورت ہے البت ہ اگر مرن ے وال ے ن ے وص یت کی ہ و ک ہ دعا یا قرآن مجید یا انگوٹھی اس کے سات ھ دفن ک ی جائے اور اس ک ی وصیت پر عمل کیا گیا ہ و تو ان چیزوں کو نکالنے ک ے لئ ے قبر کو ن ہیں کھ ولا جاسکتا ہے۔ اس ی طرح ان بعض صورتوں میں بھی جب زمین یا کفن میں سے کوئ ی ایک چیز غصبی ہ و یا کوئی اور غصبی چیز میت کے سات ھ دفن ہ و گئ ی ہ و تو قبر کو ن ہیں کھ ولا جاسکتا ۔ ل یکن یہ اں ان تمام صورتوں کی تفصیل بیان کرنے ک ی گنجائش نہیں ہے۔

3 ۔ جب قبر کا ک ھ ولنا م یت کی بے حرمت ی کا موجب نہ ہ و اور م یت کو بغیر غسل دیئے یا بغیر کفن پہ نائ ے دفن ک یا گیا ہ و یا پتہ چل ے ک ہ م یت کا غسل باطل تھ ا یا اسے شرع ی احکام کے مطابق کفن ن ہیں دیا گیا تھ ا یا قبر میں قبلے ک ے رخ پر ن ہیں لٹ ا یا گیا تھ ا ۔

4 ۔ جب کوئی ایسا حق ثابت کرنے ک ے لئ ے جو نبش قبر س ے ا ہ م ہ و م یت کا بدن دیکھ نا ضروری ہ و ۔

5 ۔ جب م یت کو ایسی جگہ دفن ک یا گیا ہ و ج ہ اں اس ک ی بے حُرمت ی ہ وت ی ہ و مثلاً اس ے کافروں ک ے قبرستان م یں یا اس جگہ دفن ک یا گیا ہ و ج ہ اں غلاظت اور کو ڑ ا کرک ٹ پ ھینکا جاتا ہ و ۔

6 ۔ جب کس ی ایسے شرعی مقصد کے لئ ے قبر ک ھ ول ی جائے۔ جس ک ی اہ م یت قبر کھ ولن ے س ے ز یادہ ہ و مثلاً کس ی زندہ بچ ے حامل ہ عورت ک ے پ یٹ سے نکالنا مطلوب ہ و جس ے دفن کر د یا گیا ہ و ۔

7 ۔ جب یہ خوف ہ و ک ہ درند ہ م یت کو چیرپھ ا ڑ ڈ ال ے گا یا سیلاب اسے ب ہ ا ل ے جائ ے گا یا دشمن اسے نکال ل ے گا ۔

8 ۔ میت نے وص یت کی ہ و ک ہ اس ے دفن کرن ے س ے پ ہ ل ے مقدس مقامات ک ی طرف منتقل کیا جائے اور ل ے جات ے وقت اس ک ی بے حرمت ی بھی نہ ہ وت ی ہ و ل یکن جان بوجھ کر یا بھ ول ے س ے کس ی دوسری جگہ دفنا د یا گیا ہ و تو ب ے حرمت ی نہ ہ ون ے ک ی صورت میں قبر کھ ول کر اس ے مقدس مقامات ک ی طرف لے جا سکتے ہیں۔