آسان مسائل (حصہ چہارم) جلد ۴

آسان مسائل (حصہ چہارم) 0%

آسان مسائل (حصہ چہارم) مؤلف:
زمرہ جات: احکام فقہی اور توضیح المسائل

آسان مسائل (حصہ چہارم)

مؤلف: آیت اللہ العظميٰ سید علی سیستانی مدظلہ العالی
زمرہ جات:

مشاہدے: 6906
ڈاؤنلوڈ: 3518


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 15 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 6906 / ڈاؤنلوڈ: 3518
سائز سائز سائز
آسان مسائل (حصہ چہارم)

آسان مسائل (حصہ چہارم) جلد 4

مؤلف:
اردو

وقف کے بارے میں گفتگو

میں نے اپنے وا لد محترم سے وقف کے بارے میں اس طرح گفتگو کی کہ میں نے ان سے عرض کیا :

میں نجف اشرف اور کربلا مقدسہ میں ائمہ معصومین علیہم السلام کے روضوں کی زیارت کے لئے گیاتو میں نے جگہ جگہ ”وقف“کی لکھی ہوئی عبارت دیکھی ۔

دعاؤں کی کتابوں ،قرآ ن مجید،پنکھوں اور دوسری چیزوں پروقف کی عبارت جلی حروف میں لکھی ہوئی ہے

اور میں بعض دفعہ عمارتوں ، مساجد ، امام بارگاہوں ، چراغوں، پنکھوں ، اور دوسری چیزوں مثلاًپانی کے حوض اور شار ع عام پر وقف کی تحریر لکھی ہوئی دیکھتا ہوں۔

جی ہاں وقف شدہ املاک کے ضوابط، وقف کے مطابق رعایت کر نا ضروری ہوتا ہے جب واقف شرائط شرعیہ کے مطابق کسی چیز کو وقف کر دیتا ہے ، تو وہ اس کی ملکیت سے خارج ہو جاتی ہے وقف ایک ایسا مال ہوتا ہے جس کو ہبہ نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی اس کو بیچا جا سکتا ہے سوائے چند مخصوص احوال کے کہ جن کے موارد فقہ کی بڑی بڑی کتابوں میں بیان کئے گئے ہیں۔میرے والد نے اس کی وضاحت فرماتے ہوئے مزید کہا: کبھی وقف ، موقوف علیہ کے لئے ہوتا ہے ۔ جب کوئی شخص اپنی ملکیت کو اپنی اولاد ، ہمسائیوں یا دوستوں وغیرہ کے لئے وقف کرے۔

اور کبھی واقف کسی شخص کو ملکیت کے لئے متعین کرتا ہے کہ وہ اس عمارت وغیرہ کی دیکھ بھال کرے گا، اس کو متولی کہتے ہیں ۔

سوال: کیا وقف کے لئے کوئی خاص صیغہ پڑھنا پڑھتا ہے؟

جواب: جی نہیں؛ بلکہ اس کے لئے کوئی خاص زبان بھی نہیں ہے۔ جیسے اگر کوئی بلڈنگ تعمیر کروائے جس طرح مسا جد تعمیر کروائی جاتی ہیں تو یہ مسجد ہونے کے لئے کافی ہے ۔ میرے والد نے فرمایا میں تمہارے لیے بعض ان چیزوں کوبیان کرتاہوں جو وقف میں معتبر ہیں:۔

( ۱) وقف میں استمرار اور دوام شرط ہے پس اگر واقف کسی معینہ مدت تک کے لئے وقف کرے تو وقف صیحح نہیں ہوگا۔

سوال: اس سلسلے میں میرے لئے ایک مثال بیان کیجئے ,

جواب: مثلا اگر انسان اپنے گھر کو فقراء پر ایک سال کے لئے وقف کرے تو یہ وقف صیحح نہیں ہے کیوںکہ یہ وقف مستقل اور دائمی نہیں ہے۔

( ۲) موقوف علیہ (یعنی جن لو گو ں کے لئے وقف کیا گیاہے) میں خود واقف نہ ہو اگر چہ وہ دوسروں کے ضمن میں ہی کیوں نہ ہو۔

سوال: مثلا؟

جواب: جب انسان کسی زمین کو اپنے لیے وقف کرے کہ اس میں اس کو مرنے کے بعد دفن کیا جائے تو یہ وقف صیحح نہیں ہے۔

سوال: جب انسان اپنے گھر کو وقف کرے معین اشخاص پر مثلاً یا اپنے اقرباء کے لئے تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب: ان لوگوں کے قبضہ کے بعد وقف صیحح ہے، کیونکہ اوقاف خاص موقوف علیہ کے یا ان کے وکیل یا ان کے ولی کے قبضہ کے بغیرصحیح نہیں ہے۔

سوال: کبھی وقف شدہ مال موقوف علیہ کے ہاتھ میں ہوتا ہے؟

جواب: یہ چیز قبضہ میں کافی ہے کسی نئے قبضہ کی ضرورت نہیں ہے۔

سوال: اور اوقاف عام کوکون قبضہ میں لے گا؟

جواب: وقف عام کے صیحح ہو نے میں قبض کی شرط نہیں ہے۔

سوال: آپ نے فر مایا کہ وقف میں دوام واستمرارشرط ہے پس واقف کو کوئی حق حاصل نہیں ہے کہ وہ مدت معینہ کے لیے وقف کرے اور جب اس کی مدت پو ری ہو جائے تو وہ اس کی ملک میں پلٹ جائے؟

جواب: ہاں اگر واقف کا ارادہ دائمی نہیں ہے تو وہ اپنی ملکیت کو معین مدت تک کے لیے دے سکتا ہے لیکن وقف نہیں کر سکتا ۔ وہ اپنی ملکیت کو مخصوص سمت اور مخصوص شخص کو مدت پو ری ہونے سے پہلے اس کی طرف رجوع کرنا جائز نہیں ہے اور جب مدت پو ری ہو جائے گی تو ہر شئی اپنی پہلی حالت کی طرف پلٹ جائے گی۔

میرے والد نے یہ کہکر سر کو نیچے جھکادیا اور گہری سانس لی کہ جیسے انھیں حبس کا ذکر کر تے ہوئے کوئی غمگین چیز یاد آ گئی ہو میں نے ان کے غمگین افکار کے سلسلہ کو توڑتے ہوئے کہا کہ :۔

سوال: اس سلسلہ میں مجھے مثال دیکر سمجھایئے؟

جواب: مثال کے طور پر کسی گاڑی (بس، موٹر) کا مالک یہ کہے کہ میں اپنی گاڑی کو دس سال کیلئے حجاج بیت اللہ الحرام کو لانے،لے جا نے کے لئے دیتا ہوں جب مدت پو ری ہو جائے گی تو گاڑی اپنے مالک کی ملکیت میں پلٹ جائے گی۔

سوال: اگر فرض کیا جائے کہ یہ شخص اپنی اس مدت معینہ کے ختم ہو نے سے پہلے مر جائے تو کیا اس کی یہ گاڑی (موٹر ، بس) اس کے ورثہ کی طرف پلٹ جائے گی تا کہ وہ میراث کے مطابق آ پس میں اس کی تقسیم کرلیں؟

جواب: اگر اپنی اس چیز کو دے نے والا مر جائے اور اس کی یہ چیز معینہ مدت تک باقی رہے یہاں تک کہ اس کی مدت ختم ہوجائے تو وہ چیز اس کے ورثہ کی طرف پلٹ جائے گی پھر ان کو اس چیز میں تصرف کرنے کا حق ہے۔

سوال: کیا کسی انسان کو یہ حق ہے کہ وہ اپنی کسی ملکیت کو کسی معین شخص کے لئے اپنی مدت حیات تک دےدے؟

جواب: ہاں اس کو اس کا حق حاصل ہے اور اس کو اس چیز کی طرف رجوع کرنے کا حق نہیں ہے جب تک وہ زندہ ہے ، جب مرجائے تو پھر وہ چیز اس کے وارثوں کی طرف پلٹ جائے گی ۔

سوال: جب کوئی مالک کسی شخص سے کہے کہ میں نے اپنے اس گھر کو تیرے اور تیری اولاد کے رہنے کے لیے دیا ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب: جب تک وہ شخص اور اس کی اولاد اس گھر میں رہیں تب تک مالک کو گھرکی سکونت میں رجوع کر نے کاحق نہیں ہے پس جب وہ مرجائیں تووہ گھر اس کی یا اس کے وارثوں کی ملکیت میں پلٹ جائے گا۔

سوال: اور جب کسی سے کہا جائے کہ میں نے اپنے گھر کی سکونت تیری مدت حیات تک تجھے دےدی اور وہ گھر کا مالک اس سے پہلے مرجائے تو کیا حکم ہے؟

جواب: مالک کے و رثہ کو کوئی حق نہیں ہے کہ وہ اس شخص کو اس گھر سے نکالیں۔پس جب وہ شخص مر جائے تو وہ گھر وارثوں کی طرف پلٹ جائے گا۔

سوال: کیا شوہر کیلئے جائز ہے کہ وہ اپنے باغ کے تہائی حصہ کو اپنی زوجہ کو دے دے تا کہ وہ اس کی در آمد سے تا مدت حیات استفادہ کرے اور زوجہ کے مرنے کے بعد وہ شوہر کے ورثہ کی طرف پلٹ جائے؟

جواب: ہاں ایسا کر نا جائز ہے۔

سوال: کیا مسجد کے لئے وقف شدہ فرش کو، یا ولی عارضی طور پر شادی یا دوسری کسی مناسبت میں استعمال کر سکتا ہے؟

جواب: جب وقف مخصوص ہو تو پھر اس کو دوسری چیزوں میں استعمال کر نا جائز نہیں۔

سوال: کیا اس کو اجرت پر دینا جائز ہے؟

جواب: جائز نہیں ہے۔

سوال: وہ مسجد جووقف شدہ مال سے بے نیاز ہے اس کا مال کسی دوسری مسجد میں استعمال کیا جاسکتا ہے؟

جواب: جب کہ و ہ مسجد اس مال سے بے نیاز ہو اور مستقبل قریب میں بھی اسے ضرورت نہ ہو اور ضرورت پڑنے تک اس مال کی حفاظت کر نا یا اس کو ذخیرہ کر نا آسان نہ ہو تو پھر اس مسجد کے ان تمام ضروریات پر وہ مال خرچ کیا جائے جو واقف کے مقصد کے قریب تر ہو یا دوسری مسجد کی مرمت میں خرچ کیا جائے گا۔