فصل ہفتم
امام مہدی علیہ السلام کا دورِ حکومت معاشی خوشحالی اور عوام میں وسائل کی منصفانہ تقسیم کے اعتبار سے بے مثال ہوگا
۱. عن ابی سعيد نالخدري رضي الله عنه قال قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : يخرج في آخر امتي المهدي يسقيه اﷲ الغيث و يخرج الارض نباتها و يعطي المال صحاحا و تکثر الماشية و تعظم الامة يعيش سبعا او ثمانيا يعني حججا.
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میری امت کے آخری دور میں مہدی پیدا ہونگے۔ اللہ تعالیٰ ان پر خوب بارش برسائے گا اور زمین اپنی پیداوار باہر نکال دے گی اور وہ لوگوں کو مال یکساں طور پر دیں گے۔ ان کے زمانۂ (خلافت) میں مویشیوں کی کثرت اور امت کی عظمت ہوگی (وہ خلافت کے بعد) سات سال یا آٹھ سال زندہ رہیں گے۔
۲. عن ابي سعيد نالخدري رضي الله عنه قال قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ابشرکم بالمهدي يبعث في امتي علي اختلاف من الناس و زلزال فيملأ الارض قسطا و عدلا کما ملئت جورا و ظلما يرضي عنه ساکن السماء و ساکن الارض يقسم المال صحاحا، قال له رجل ما صحاحا؟ قال بالسوية بين الناس و يملأ اﷲ قلوب امة محمد صلي الله عليه وآله وسلم غني و يسعهم عدله حتي يأمر مناديا فينادي فيقول : من له في المال حاجة؟ فما يقوم من الناس الا رجل واحدفيقول له! ائت السدان يعني الخازن فقل له ان المهدي يامرک ان تعطيني مالا فيقول له احث فيحثي حتي اذا جعله في حجره و ائتزره ندم فيقول کنت اجشع امة محمد صلي الله عليه وآله وسلم نفسا او عجز عني ماوسعهم؟ قال فيرده فلا يقبل منه فيقال له انا لا نأخذ شيئا اعطيناه فيکون کذالک سبع سنين او ثمان سنين او تسع سنين ثم لا خير في العيش بعده اوقال ثم لا خير في الحياة بعده.
حضرت ابو سعيد خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں تمہیں مہدی کی بشارت دیتا ہوں جومیری امت میں اختلاف و اضطراب کے زمانہ میں بھیجے جائیں گے تو وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے جس طرح وہ (ان سے پہلے) ظلم و جور سے بھری ہوگی۔ زمین اور آسمان والے ان سے خوش ہوں گے۔ وہ لوگوں کو مال یکساں طور پر دیں گے (یعنی اپنی عطا میں وہ کسی سے امتیاز نہیں برتیں گے) اللہ تعالیٰ (اُن کے دورِ خلافت میں) میری امت کے دلوں کو استغناء و بے نیازی سے بھر دے گا۔ (اور بغیر امتیاز و ترجیح کے) اُن کا انصاف سب کو عام ہوگا وہ اپنے منادی کو حکم دیں گے کہ عام اعلان کردے کہ جسے مال کی حاجت ہو (وہ مہدی کے پاس آ جائے اس اعلان پر) مسلمانوں کی جماعت میں سے بجز ایک شخص کے کوئی بھی نہیں کھڑا ہوگا۔ مہدی اس سے فرمائیں گے، خازن کے پاس جاؤ اور انہیں کہو کہ مہدی نے مجھے مال دینے کا تمہیں حکم دیا ہے (یہ شخص خازن کے پاس پہنچے گا) تو خازن اس سے کہے گا اپنے دامن میں (حسب تمنا) بھر لے چنانچہ وہ (حسب خواہش) دامن میں بھرلے گا اور خزانے سے باہر لائے گا تواسے (اپنے اس عمل پر) ندامت ہوگی اور (اپنے دل میں کہے گا کیا) امت محمدیہ علی صاحبہا الصلوۃ والسلام میں سب سے بڑھ کر لالچی اور حریص میں ہی ہوں یا یوں کہے گا۔ میرے ہی لئے وہ چیز ناکافی ہے جو دوسروں کے واسطے کافی و وافی ہے۔ (اس ندامت پر) وہ مال واپس کرنا چاہے گا۔ مگر اس سے یہ مال قبول نہیں کیا جائے گا اور کہہ دیا جائے گا کہ ہم دے دینے کے بعد واپس نہیں لیتے۔ (امام) مہدی عدل و انصاف اور احسان و عطا کے ساتھ آٹھ یا نو سال زندہ رہیں گے۔ ان کی وفات کے بعد زندگی میں کوئی خیر (یعنی لطفِ زندگی باقی) نہیں (رہے گا)۔
۳. عن ابي هريرة رضي الله عنه قال ذکر رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم المهدي قال ان قصر فسبع والاثمان والافتسع وليملأن الأرض قسطا کما ملئت ظلما و جورا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مہدی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا اگر ان کی مدت خلافت کم ہوئی تو سات برس ہوگی ورنہ آٹھ یا نوسال ہوگی وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔ جس طرح اس سے پہلے ظلم و جور سے بھری ہوگی۔
۴. عن جابر رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال يکون في امتي خليفة يحثي المال في الناس حثيا لا يعده عدا ثم قال والذي نفسي بيده ليعودن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ میری امت میں ایک خلیفہ ہوگا جو لوگوں کو مال لبالب بھربھر کے تقسیم کرے گا۔ شمار نہیں کرے گا۔ (یعنی سخاوت اور دریا دلی کی بناء پرشمار کئے بغیرکثرت سے لوگوں میں عطیات تقسیم کریں گے) اور قسم ہے اس ذاتِ پاک کی جس کی قدرت میں میری جان ہے، بالتحقیق (غلبہ اسلام کا دور) ضرور لوٹے گا (یعنی امرِ اسلام مضمحل ہو جانے کے بعد ان کے زمانہ میں پھر سے فروغ حاصل کرلے گا۔)
۵. و عن ابي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال يکون في امتي المهدي ان قصر فسبع والاثمان والا فتسع تنعم امتي فيها نعمة لم ينعموا مثلها يرسل السماء عليهم مدرارا ولا يدخر الارض شيئا من النبات والمال کدوس يقوم الرجل يقول يامهدي اعطني فيقول خذه.
حضرت ابوہريرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میری امت میں ایک مہدی ہوگا (انکی مدت خلافت) اگر کم ہوئی تو سات یا آٹھ یا نو سال ہوگی۔ میری امت اُن کے زمانہ میں اس قدر خوش حال ہوگی کہ اتنی خوش حالی اسے کبھی نہ ملی ہوگی۔ آسمان سے (حسبِ ضرورت) موسلا دھار بارش ہوگی اور زمین اپنی تمام پیداوار کو اگا دے گی۔ ایک شخص کھڑا ہو کر مال کا سوال کرے گا تو مہدی کہیں گے (اپنی حسبِ خواہش خزانہ میں جا کر) خود لے لو۔
۶. عن ابي سيعد نالخدري صعن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال يکون في امتي المهدي ان قصرفسبع والا فتسع تنعم امتي فيه نعمة لم ينعموا مثلها قط تؤتي الارض اکلها لاتدخرعنهم شيئا والمال يومئذ کدوس. يقوم الرجل يقول يا مهدي اعطني فيقول خذ.
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میری امت میں مہدی ہوگا جو کم سے کم سات سال ورنہ نو سال تک رہے گا۔ ان کے زمانے میں میری امت اتنی خوشحال ہوگی کہ اس سے قبل کبھی ایسی خوشحال نہ ہوئی ہوگی۔ زمین اپنی ہر قسم کی پیداوار ان کے لئے نکال کر رکھ دے گی اور کچھ بچا کر نہ رکھے گی اور مال اس زمانے میں کھلیان میں اناج کے ڈھیر کی طرح پڑا ہوگا حتی کہ ایک شخص کھڑا ہو کر کہے گا اے مہدی! مجھے کچھ دیجئے۔ وہ فرمائیں گے (جتنا مرضی میں آئے) اٹھالے۔
۷. عن ابي سعيد نالخدري رضي الله عنه قال خشينا ان يکون بعد نبينا حدث فسألنا نبي اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال ان في امتي المهدي يخرج يعيش خمسا او سبعا او تسعا زيدنالشاک، قال قلنا و ما ذالک قال سنين قال فيجيئ اليه الرجل فيقول يا مهدي اعطني اعطني قال فيحثي له في ثوبه ما استطاع ان يحمله.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ہم نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد وقوع حوادث کے خیال سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کیا ہوگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میری امت میں مہدی ہوگا جو پانچ سات یا نو تک حکومت کرے گا (زید راوی حدیث کو ٹھیک مدت میں شک ہے) میں نے پوچھا کہ اس عدد سے کیا مراد ہے؟ آپ نے فرمایا (اس عدد سے مراد) سال ہیں۔ ان کا زمانہ ایسی خیر و برکت کا ہوگا کہ ایک شخص ان سے آ کر سوال کرے گا اور کہے گا کہ اے مہدی! مجھے کچھ دیجئے، مجھے کچھ دیجئے۔ آپ نے فرمایا کہ امام مہدی ہاتھ بھر بھر کر اس کو اتنا مال دے دیں گے جتنا وہ اٹھانے کی استطاعت رکھتا ہوگا۔