القول المعتبر فی الامام المنتظر

القول المعتبر فی الامام المنتظر0%

القول المعتبر فی الامام المنتظر مؤلف:
زمرہ جات: امام مہدی(عجّل اللّہ فرجہ الشریف)

القول المعتبر فی الامام المنتظر

مؤلف: ڈاکٹر محمد طاہرالقادری
زمرہ جات:

مشاہدے: 6246
ڈاؤنلوڈ: 3327

تبصرے:

القول المعتبر فی الامام المنتظر
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 19 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 6246 / ڈاؤنلوڈ: 3327
سائز سائز سائز
القول المعتبر فی الامام المنتظر

القول المعتبر فی الامام المنتظر

مؤلف:
اردو

فصل سوم

امام مہدی علیہ السلام زمین پر معاشی عدل کا وہ نظام نافذ فرمائیں گے کہ اہلِ ارض و سماء سب خوش ہوں گے

۱. عن ابي سعيد نالخدري رضي الله عنه قال قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم المهدي مني اجلي الجبهة اقني الانف يملأ الارض قسطا و عدلا کما ملئت ظلما و جورا و يملک سبع سنين.

ابوداؤد، السنن، ۴ : ۱۰۷، رقم : ۴۲۸۵

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مہدی مجھ سے ہوں گے (یعنی میری نسل سے ہوں گے) ان کا چہرہ خوب نورانی، چمک دار اور ناک ستواں و بلند ہوگی۔ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے، جس طرح پہلے وہ ظلم و جور سے بھری ہوگی۔ (مطلب یہ ہے کہ مہدی کی خلافت سے پہلے دنیا میں ظلم و زیادتی کی حکمرانی ہوگی اور عدل و انصاف کا نام و نشان تک نہ ہوگا۔)

۲. عن ابي سعيد نالخدري رضي الله عنه ان رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال تملأ الارض جورا و ظلما فيخرج رجل من عترتي فيملک سبعا او تسعا فيملأ الأرض عدلا و قسطا کما ملئت جورا و ظلما.

قال ابو عبداﷲ هذا حديث صحيح علي شرط مسلم ولم يخرجاه

i احمد بن حنبل، المسند، ۳ : ۷۰، رقم : ۱۱۶۸۳

ii الحاکم، المستدرک، ۴ : ۶۰۱، رقم : ۸۶۷۴

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (آخری زمانہ میں) زمین جور و ظلم سے بھر جائے گی تو میری اولاد سے ایک شخص پیدا ہوگا اور سات سال یا نو سال خلافت کرے گا (اور اپنے زمانۂ خلافت میں) زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا جس طرح اس سے پہلے وہ جورو ظلم سے بھر گئی ہوگی۔

۳. عن ابي سعيد رضي الله عنه قال ذکر رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم بلاء يصيب هذه الامة حتي لا يجد الرجل ملجأ يلجأ اليه من الظلم فيبعث اﷲ رجلا من عترتي و اهل بيتي فيملأ به الارض قسطا کما ملئت ظلما و جورا يرضي عنه ساکن السماء و ساکن الارض لاتدع السماء من قطرها شيئا الا صبته مدرارا ولا تدع الارض من ماء ها شيئا الا اخرجته حتي تتمني الاحياء الاموات يعيش في ذالک سبع سنين او ثمان سنين او تسع سنين.

i حاکم، المستدرک، ۴ : ۵۱۲، رقم : ۸۴۳۸

ii معمربن راشد الازدي، الجامع، ۱۱ : ۳۷۱

iii نعيم بن حماد، الفتن، ۱ : ۲۵۸، رقم : ۱۰۳۸

iv ابو عمر والداني، السنن الواده في الفتن، ۵ : ۱۰۴۹، رقم : ۵۶۴

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک بڑی آزمائش کا ذکر فرمایا جو اس امت کو پیش آنے والی ہے۔ ایک زمانے میں اتنا شدید ظلم ہوگا کہ کہیں پناہ کی جگہ نہ ملے گی۔ اس وقت اللہ تعالیٰ میری اولاد میں ایک شخص کو پیدا فرمائے گا جو زمین کو عدل و انصاف سے پھر ویسا ہی بھر دیگا جیسا وہ پہلے ظلم و جور سے بھر چکی ہوگی۔ زمین اور آسمان کے رہنے والے سب ان سے راضی ہوں گے، آسمان اپنی تمام بارش موسلادھار برسائے گا اور زمین اپنی سب پیداوار نکال کر رکھ دے گی یہاں تک کہ زندہ لوگوں کو تمنا ہوگی کہ ان سے پہلے جو لوگ تنگی و ظلم کی حالت میں گذر گئے ہیں کاش وہ بھی اس سماں کو دیکھتے اسی برکت کے حال پر وہ سات یا آٹھ یا نو سال تک زندہ رہیں گے۔

۴. عن ابن مسعود رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : لو لم يبق من الدنيا إلا ليلة لطول اﷲ تلک ليلة حتي يملک رجل من أهل بيتي يواطي، اسمه اسمي وا سم أبيه اسم أبي، يملؤها قسطا وعدلا کما ملئت ظلماً و جوراً، ويقسم المال بالسوية، ويجعل اﷲ الغني في قلوب هذه الأمة، فيمکث سبعا أو تسعا، ثم لا خير في عيش الحياة بعد المهدي.

i سيوطي، الحاوي للفتاوي، ۲ : ۶۴

ii طبراني، المعجم الکبير، ۱۰ : ۱۳۳، رقم : ۱۰۲۱۶

iii طبراني، المعجم الکبير، ۱۰ : ۱۳۵، ۱۰۲۴

iv ابو عمرو الداني، السنن الوارده في الفتن، ۵ : ۱۰۵۵، رقم : ۵۷۲

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’اگر دنیا (کے زمانہ) میں صرف ایک رات ہی باقی رہ گئی تو بھی اللہ رب العزت اس رات کو لمبا فرما دے گا یہاں تک کہ میری اہل بیت میں سے ایک شخص بادشاہ بنے گا جس کا نام میرے نام اور جس کے والد کا نام میرے والد کے نام جیسا ہوگا۔ وہ زمین کو انصاف اور عدل سے لبریز کر دیں گے جس طرح وہ ظلم و زیادتی سے بھری ہوئی تھی اور وہ مال کو برابر تقسیم کریں گے اور اللہ رب العزت اس امت کے دلوں میں غنا رکھ (پیدا فرما) دے گا۔ وہ سات یا نو سال (تشریف فرما) رہیں گے۔ پھر (امام ) مہدی کے (زمانے کے) بعد زندگی میں کوئی خیر (بھلائی) باقی نہیں رہے گی۔

فصل چہارم

تمام اولیاء و ابدال امام مہدی علیہ السلام کے دستِ اقدس پر بیعت کریں گے

۱. عن ام سلمة رضي اﷲ عنها قالت قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يبايع رجل من امتي بين الرکن والمقام کعدة اهل بدر فياتيه عصب العراق و ابدال الشام.

i حاکم، المستدرک، ۴ : ۴۷۸، رقم : ۸۳۲۸

ii ابن ابي شيبه، المصنف، ۷ : ۴۶۰، رقم : ۳۷۲۲۳

iii مناوي، فيض القدير، ۶ : ۲۷۷

حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، میری امت کے ایک شخص (مہدی) سے رکنِ حجر اسود اور مقامِ ابراہیم کے درمیان اہلِ بدر کی تعداد کے مثل (یعنی ۳۱۳) افراد بیعتِ خلافت کریں گے۔ بعد ازاں اس امام کے پاس عراق کے اولیاء اور شام کے ابدال (بیعت کے لئے) آئیں گے :

۲. عن ام سلمة رضي اﷲ عنها زوج النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال يکون اختلاف عند موت خليفة فيخرج رجل من اهل المدينة هاربا الي مکة فياتيه ناس من اهل مکة فيخرجونه و هو کاره فيبايعونه بين الرکن والمقام و يبعث اليه بعث من الشام فيخسف بهم بالبيداء بين مکة والمدينة فاذا رأي الناس ذالک اتاه ابدال الشام و عصائب اهل العراق فيبايعونه ثم ينشؤ رجل من قريش اخواله کلب فيبعث اليهم بعثا فيظهرون عليهم و ذالک کلب والخيبة لمن لم يشهد غنيمة کلب فيقسم المال و يعمل في الناس بسنة نبيها و يلقي الاسلام بجرانه الي الارض فيلبث سبع سنين ثم يتوفي و يصلي عليه المسلمون.

قال ابو داؤد و قال بعضهم عن هشام تسع سنين و قال بعضهم سبع سنين.

i ابوداؤد، سنن، ۴ : ۱۰۷، رقم : ۴۲۸۶

ii احمد بن حنبل، المسند، ۶ : ۳۱۶، رقم : ۲۶۷۳۱

iii حاکم، المستدرک، ۴ : ۴۷۸، رقم : ۸۳۲۸

iv ابن ابي شبيه، المصنف، ۷ : ۴۶۰، رقم : ۳۷۲۲۳

v ابويعلي، المسند، ۱۲ : ۳۶۹، رقم : ۶۹۴۰

vi طبراني، المعجم الکبير، ۲۳ : ۲۹۵، رقم : ۶۵۶

vii طبراني، المعجم الکبير، ۲۳ : ۳۸۹، رقم : ۹۳۰

viii طبراني، المعجم الکبير، ۲۳ : ۳۹۰، رقم : ۹۳۱

ix اسحاق بن راهويه، المسند، ۱ : ۱۷۰، رقم : ۱۴۱

x ابو عمرو الداني، السنن الوارده في الفتن، ۵ : ۱۰۸۴، رقم : ۵۹۵

حضرت ام سلمہ رضي اﷲ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد نقل کرتی ہیں کہ ایک خلیفہ کی وفات کے وقت (نئے خلیفہ کے انتخاب پر مدینہ کے مسلمانوں میں) اختلاف ہوگا ایک شخص (یعنی مہدی اس خیال سے کہ کہیں لوگ مجھے نہ خلیفہ بنا دیں) مدینہ سے مکہ چلے جائیں گے۔ مکہ کے کچھ لوگ (جو انہیں بحیثیت مہدی پہچان لیں گے) ان کے پاس آئیں گے اور انہیں (مکان) سے باہر نکال کر حجرِ اسود و مقام ابراہیم کے درمیان ان سے بیعت (خلافت) کر لیں گے (جب ان کی خلافت کی خبر عام ہوگی) تو ملکِ شام سے ایک لشکر ان سے جنگ کے لئے روانہ ہوگا (جو آپ تک پہنچنے سے پہلے ہی) مکہ و مدینہ کے درمیان بیداء (چٹیل میدان) میں زمین کے اندر دھنسا دیا جائے گا (اس عبرت خیز ہلاکت کے بعد) شام کے ابدال اور عراق کے اولیاء آ کر آپ سے بیعتِ خلافت کریں گے۔

(جب ان کی خلافت کی خبر عام ہوگی) تو ملکِ شام سے ایک لشکر ان سے جنگ کے لئے روانہ ہوگا (جو آپ تک پہنچنے سے پہلے ہی) مکہ و مدینہ کے درمیان بیداء (چٹیل میدان) میں زمین کے اندر دھنسا دیا جائے گا (اس عبرت خیز ہلاکت کے بعد) شام کے ابدال اور عراق کے اولیاء آ کر آپ سے بیعتِ خلافت کریں گے۔ بعد ازاں ایک قریشی النسل شخص (یعنی سفیانی) جس کی ننہال قبیلۂ کلب میں سے ہوگی خلیفۂ مہدی اور ان کے اعوان و انصار سے جنگ کے لئے ایک لشکر بھیجے گا۔ یہ لوگ اس حملہ آور لشکر پر غالب ہوں گے یہی (جنگ) کلب ہے۔ اور خسارہ ہے اس شخص کے لئے جو کلب سے حاصل شدہ غنیمت میں شریک نہ ہو (اس فتح و کامرانی کے بعد) خلیفہ مہدی خوب مال تقسیم کریں گے اور لوگوں کو ان کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت پر چلائیں گے اور اسلام مکمل طور پر زمین میں مستحکم ہو جائے گا (یعنی دنیا میں پورے طور پر اسلام کا رواج و غلبہ ہوگا) بحالتِ خلافت، (امام) مہدی دنیا میں سات سال اور دوسری روایات کے اعتبار سے نو سال رہ کر وفات پاجائیں گے اور مسلمان ان کی نماز جنازہ ادا کریں گے۔

۳. و عن ام سلمة رضي اﷲ عنها قالت سمعت رسول اﷲ يقول يکون اختلاف عند موت خليفة فيخرج رجل من بني هاشم فياتي مکة فيستخرجه الناس من بيته و هو کاره فيبا يعوه بين الرکن والمقام فيتجهز اليه جيش من الشام حتي اذا کانوا بالبيداء خسف بهم فياتيه عصائب العراق وابدال الشام و ينشؤرجل بالشام و اخواله من کلب فيجهز اليه جيش فيهزمهم اﷲ فتکون الدائرة عليهم فذالک يوم کلب، الخائب من خاب من غنيمة کلب فيفتح الکنوز و يقسم الاموال و يلقي اللاسلام بجرانه الي الأرض فيعيشون بذالک سبع سنين او قال تسع.

i طبراني، المعجم الاوسط، ۲ : ۳۵، رقم : ۱۱۵۳

ii طبراني، المعجم الاوسط، ۹ : ۱۷۶، رقم : ۹۴۵۹

iii ابن حبان، الصحيح، ۱۵ : ۱۵۹، رقم : ۶۷۵۷

iv معمر بن راشد الازدي، الجامع، ۱۱ : ۳۷۱

اُم المؤمنین حضرت ام سلمہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ خلیفہ کی وفات پر اختلاف ہوگا۔ (یعنی اس کی جگہ دوسرے خلیفہ کے انتخاب پر یہ صورتِ حال دیکھ کر) خاندان بنی ہاشم کا ایک شخص (اس خیال سے کہیں لوگ ان پر بارِ خلافت نہ ڈال دیں) مدینہ سے مکہ چلا جائے گا۔ (کچھ لوگ انہیں پہچان کر کہ یہی مہدی ہیں) انہیں گھر سے نکال کر باہر لائیں گے اور حجراسود و مقام ابراہیم کے درمیان زبردستی انکے ہاتھ پر بیعتِ خلافت کر لیں گے (اُن کی بیعتِ خلافت کی خبر سن کر ایک لشکر مقابلہ کے لئے) شام سے اُن کی سمت روانہ ہوگا۔ یہاں تک کہ جب مقام بیداء (مکہ و مدینہ کے درمیان میدان) میں پہنچے گا تو زمین میں دھنسا دیا جائے گا۔ اس کے بعد اُن کے پاس عراق کے اولیاء اور شام کے ابدال حاضر ہوں گے اور ایک شخص شام سے (سفیانی) نکلے گا جس کی ننہال قبیلۂ کلب میں ہوگی اور وہ اپنا لشکر خلیفۂ مہدی کے مقابلہ کے لئے روانہ کرے گا۔ اللہ تعالیٰ سفیانی کے لشکر کو شکست سے دوچار فرما دے گا۔ یہی کلب کی جنگ ہے۔ پس وہ شخص خسارہ میں رہے گا جو کلب کی غنیمت سے محروم رہا۔ پھرخلیفہ مہدی خزانوں کو کھول دیں گے اور خوب اموال تقسیم کریں گے اور اسلام پورے طور پر دنیا میں تمام ہو جائے گا۔ لوگ اسی (عیش و راحت کے ساتھ) سات یا نو سال رہیں گے، (یعنی جب تک خلیفۂ مہدی حیات رہیں گے لوگوں میں فارغ البالی اور چین و سکون رہے گا۔)

۴. عن علي رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم المهدي منا اهل البيت يصلحه اﷲ تعالٰي في ليلة.

i ابن ماجه، السنن، ۲ : ۱۳۶۷، رقم : ۴۰۸۵

ii احمد بن حنبل، المسند، ۱ : ۸۴، رقم : ۶۴۵

iii ابو يعلي، المسند، ۱ : ۳۵۹، رقم : ۴۶۵

iv ابن ابي شيبه، المصنف، ۷ : ۵۱۳، رقم : ۳۷۶۴۴

v بزار، المسند، ۲ : ۲۴۳، رقم : ۶۴۴

vi ديلمي، الفردوس، ۴ : ۲۲۲، رقم : ۶۶۶۹

حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا کہ رسولِ اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ (امام) مہدی میرے اہلِ بیت سے ہوگا۔ اللہ تعالیٰ اسے ایک ہی رات میں صالح بنا دے گا (یعنی اپنی توفیق و ہدایت سے ایک ہی شب میں ولایت کے اس بلند مقام پر پہنچا دے گا جو اس کے لئے مطلوب ہوگا۔

فصل پنجم

امام مہدی علیہ السلام خلیفۃ اللہ علی الاطلاق ہوں گے

۱. عن ثوبان رضي الله عنه يقتتل ثمکنزکم ثلاثة کلهم ابن خليفة ثم لا يصير الي واحد منهم ثم تطلع الرايات السود من قبل المشرق فيقاتلونکم قتالا لم يقاتله قوم ثم ذکر شيأ فقال اذارأيتموه فبايعوه ولو حبوا علي الثلج فانه خليفة اﷲ المهدي

قال ابوعبداﷲ هذا حديث صحيح علي شرط الشيخين و وافقه الذهبي

i ابن ماجه، السنن، ۲ : ۱۳۶۷، رقم : ۴۰۸۴ ii احمد بن حنبل، المسند، ۵ : ۲۷۷، رقم : ۲۲۴۴۱ iii حاکم، المستدرک، ۴ : ۵۱۰، رقم : ۸۴۳۲ iv حاکم، المستدرک، ۴ : ۵۴۷، رقم : ۸۵۳۱ v ديلمي، الفردوس، ۲ : ۳۲۳، رقم : ۳۴۷۰ vi روياني، المسند، ۱ : ۴۱۷، رقم : ۶۳۷ vii نعيم بن حماد، الفتن، ۱ : ۳۱۱، رقم : ۸۹۶

حضرت ثوبان رضي اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ تمہارے خزانہ کے پاس تین شخص جنگ کریں گے۔ یہ تینوں خلیفہ کے لڑکے ہوں گے۔ پھر بھی یہ خزانہ ان میں سے کسی کی طرف منتقل نہیں ہوگا۔ اس کے بعد مشرق کی جانب سے سیاہ جھنڈے نمودار ہوں گے اور وہ تم سے اس شدت کے ساتھ جنگ کریں گے کہ اس سے پہلے کسی قوم نے اس قدر شدید جنگ نہ کی ہوگی (راوی حدیث یعنی حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں) کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کوئی بات بیان فرمائی (جس کو یہ سمجھ نہ سکے) یعنی پھر اللہ کے خلیفہ مہدی کا ظہور ہوگا۔ پھر فرمایا کہ جب تم لوگ انہیں دیکھنا تو ان سے بیعت کر لینا اگرچہ اس بیعت کے لئے برف پر گھسٹ کر آنا پڑے، بلا شبہ وہ اللہ کے خلیفہ مہدی ہوں گے۔ ضروری وضاحت

حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فتح الباری شرح بخاری ج ۱۳ ص ۸۱ پر اس حدیث کو نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں۔ اس حدیث مذکور میں خزانہ سے مراد اگر وہ خزانہ ہے جس کا ذکر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ان الفاظ کے ساتھ کیا گیا ہے۔ ’’یوشک الفرات ان یحسر عن کنز من ذھب‘‘ (۱)’’قریب ہے کہ دریائے فرات (خشک ہو کر) سونے کا خزانہ ظاہر کر دیگا‘‘ تو یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ یہ واقعات ظہور مہدی کے وقت رونما ہوں گے۔

(۱) i بخاري، الصحيح، ۶ : ۲۶۰۵، رقم : ۶۷۰۲ ii مسلم، الصحيح، ۴ : ۲۲۱۹، رقم : ۲۸۹۴ iii ترمذي، الجامع الصحيح، ۴، ۶۹۸، رقم : ۲۵۶۹ iv ابو داؤد، السنن، ۴ : ۱۱۵، رقم : ۴۳۱۳

۲. عن حذيفة رضي الله عنه : قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : ’’المهدي رجل من ولدي، لونه لون عربي، و جسمه جسم إسرائيلي، علي خده الأيمن خال کأنه کوکب دري، يملأ الأرض عدلا کما ملئت جوراً، يرضي في خلافته أهل الأرض و أهل السماء والطير في الجو.

i سيوطي، الحاوي للفتاوي، ۲ : ۶۶ ii ديلمي، الفردوس، ۴ : ۲۲۱، رقم : ۶۶۶۷

حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’مھدی میری اولاد میں سے ہونگے۔ ان کا رنگ عربی اور ان کی جسمانی ساخت اسرائیلی ہوگی۔ انکے دائیں رخسار پر تل ہوگا گویا وہ نور افشاں ستارہ ہوں گے۔ وہ (مھدی) زمین کو عدل سے بھر دیں گے جس طرح وہ پہلے ظلم سے بھری ہوئی تھی انکی خلافت پر اہلِ زمین اور اہلِ آسمان سب راضی ہوں گے اور فضا میں پرندے بھی راضی (خوش) ہونگے۔

۳. عن ابي سعيد رضي الله عنه عن النبي عليه الصلوة والسلام قال : يخرج في آخر الزمان خليفة يعطي الحق بغير عدد.

i سيوطي، الحاوي للفتاوي، ۲، ۶۴

ii ابن ابي شيبه، المصنف، ۷ : ۵۱۳، رقم : ۳۷۶۴۰ iii ديلمي، الفردوس، ۵ : ۵۰۱، رقم : ۸۹۱۸ iv نعيم بن حماد، الفتن، ۱ : ۳۵۷، رقم : ۱۰۳۲

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’آخری زمانے میں ایک خلیفہ (مھدی) تشریف لائیں گے جو بغیر حساب کے (لوگوں کو ان کا) حق عطا فرمائیں گے۔

فصل ششم

امام مہدی علیہ السلام کے ذریعے دین کو پھر غلبہ و استحکام نصیب ہوگا

۱. عن ابي الطفيل عن محمد نبن الحنفية قال : کنا عند علي رضي الله عنه فسأله رجل عن المهدي فقال علي رضي الله عنه : هيهات ثم عقد بيده سبعا فقال : ذاک يخرج في آخر الزمان اذا قال الرجل اﷲ اﷲ قتل فيجمع اﷲ تعالٰي له قوما قزع کقزع السحاب يؤلف اﷲ قلوبهم لا يستوحشون الي احد ولا يفرحون باحد يدخل فيهم علي عدة اصحاب بدر لم يسبقهم الاولون ولا يدرکهم الاخرون و علي عدد اصحاب طالوت الذين جاوزوا معه النهر قال ابن الحنفية : اتريده قلت : نعم قال : انه يخرج من بين هذين الخشبتين قلت لا جرم واﷲ لا اديمهما حتي اموت فمات بها يعني بمکة حرسها اﷲ تعالٰي.

قال ابو عبداﷲ الحاکم : هذا حديث صحيح علي شرط الشيخين ووافقه الذهبي

حاکم، المستدرک، ۴ : ۵۹۶، رقم : ۸۶۵۹

حضرت ابو الطفیل رضی اللہ عنہ محمد بن الحنفیہ سے روایت کرتے ہیں کہ محمد بن الحنفیہ نے کہا کہ وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مجلس میں بیٹھے تھے کہ ایک شخص نے ان سے (امام) مہدی کے بارے میں پوچھا؟ تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے (بر بنائے لطف) فرمایا۔ دور ہو، پھر ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ مہدی کا ظہور آخر زمان میں ہوگا (اور بے دینی کا اس قدر غلبہ ہوگا کہ) اللہ کے نام لینے والے کو قتل کر دیا جائے گا(ظہور مہدی کے وقت) اللہ تعالیٰ ایک جماعت کو ان کے پاس اکٹھا کر دے گا، جس طرح بادل کے متفرق ٹکڑوں کو مجتمع کر دیتا ہے اور ان میں یگانگت و الفت پیدا کر دے گا۔ یہ نہ تو کسی سے خوفزدہ ہوں گے اور نہ کسی کے انعام کو دیکھ کر خوش ہوں گے۔ (مطلب یہ ہے کہ ان کا باہمی ربط وضبط سب کے ساتھ یکساں ہوگا) خلیفہ مہدی کے پاس اکٹھا ہونے والوں کی تعداد اصحابِ بدر (غزوۂ بدر میں شریک ہونے والے صحابۂ کرام) کی تعداد کے مطابق (یعنی ۳۱۳) ہوگی۔ اس جماعت کو ایک ایسی (خاص) فضیلت حاصل ہوگی جو ان سے پہلے والوں کو حاصل ہوئی ہے نہ بعد والوں کو حاصل ہوگی۔ نیز اس جماعت کی تعداد اصحابِ طالوت کی تعداد کے برابر ہوگی۔ جنہوں نے طالوت کے ہمراہ نہر (اردن) کو عبور کیا تھا۔ حضرت ابو الطفیل کہتے ہیں کہ محمد بن الحنفیہ نے مجمع سے پوچھا کیا تم اس جماعت میں شریک ہونے کا ارادہ اور خواہش رکھتے ہو، میں نے کہا ہاں توانہوں نے (کعبہ شریف کے) دو ستونوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ خلیفہ مہدی کا ظہور انہی کے درمیان ہوگا۔ اس پر حضرت ابوالطفیل نے فرمایا بخدا میں ان سے تاحیات جدا نہ ہوں گا۔ (راوی حدیث کہتے ہیں) چنانچہ حضرت ابوالطفیل کی وفات مکہ معظمہ ہی میں ہوئی۔

۲. عن علي الهلالي رضي الله عنه أن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال لفاطمة : ’’يا فاطمة والذي بعثني بالحق إن منهما. يعني من الحسن والحسين. مهدي هذه الأمة، إذا صارت الدنيا هرجا و مرجا و تظاهرت الفتن و تقطعت السبل و أغار بعضهم علي بعض فلا کبير يرحم صغيراً ولا صغير يوقر کبيراً بعث اﷲ عند ذلک منهما من يفتح حصون الضلالة و قلوبا غلفا، يقوم بالدين في آخر الزمان کما قمت في أول الزمان، و يملأ الأرض عدلا کما ملئت جوراً‘‘.

i سيوطي، الحاوي للفتاویٰ، ۲ : ۶۶، ۶۷

ii طبراني، المعجم الکبير، ۳ : ۵۷، رقم : ۲۶۷۵

iii طبراني، المعجم الاوسط، ۶ : ۳۲۸، رقم : ۶۵۴۰

iv هيثمي، مجمع الزوائد، ۹ : ۱۶۵

حضرت علی الھلالی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدہ فاطمۃ الزھراء رضی اﷲ عنہا سے ارشاد فرمایا ’’اے فاطمہ قسم ہے اس ذات پاک کی جس نے مجھے حق کے ساتھ مبعوث فرمایا بے شک ان دونوں یعنی حسن و حسین رضی اﷲ عنہما (کی اولاد) میں سے اس امت کے مہدی پیدا ہونگے۔ جب دنیا فتنہ و فساد کا شکار ہوجائیگی اور فتنوں کا ظہور ہوگا، اور راستے کٹ جائیں گے اور لوگ ایک دوسرے پر حملہ آور ہونگے۔ کوئی بڑا چھوٹے پر رحم نہیں کرے گا اور کوئی چھوٹا بڑے کی عزت نہیں کرے گا تو اللہ رب العزت اس وقت ان دونوں (حسن و حسین کی اولاد) میں سے ایک ایسے شخص کو بھیجے گا جو گمراہی کے قلعوں کو فتح کریں گے اور بند دلوں کو کھولیں گے اس امت کے آخری زمانے میں دین کو قائم کریں گے جس طرح میں نے (اس امت کے) ابتدائی زمانے میں قائم فرمایا ہے اور وہ زمین کو عدل سے بھردیں گے جس طرح پہلے وہ ظلم سے بھری ہوگی۔

۳. عن أبي سعيد الخدري رضی الله عنه : سمعت رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يقول : ’’يخرج رجل من أهل بيتي يقول بسنتي، ينزل اﷲ له القطر من السماء، و تخرج له الأرض من برکتها، تملأ الأرض منه قسطا و عدلا کما ملئت جوراً و ظلماً، يعمل علي هذه الأمة سبع سنين، و ينزل بيت المقدس‘‘.

i سيوطي، الحاوي للفتاویٰ، ۲ : ۶۲

ii طبراني، المعجم الاوسط، ۲ : ۱۵، رقم : ۱۰۷۵

iii هيثمي، مجمع الزوائد، ۷ : ۳۱۷

سیدنا ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ’’میری اہل بیت میں سے ایک شخص ظاہر ہونگے جو میری سنت کی بات کریں گے، اللہ رب العزت ان کے لئے آسمان سے بارش برسائے گا اور زمین ان کیلئے اپنی برکات نکال دے گی (یعنی اپنے خزانے اگل دے گی)۔ زمین ان کے ذریعے عدل و انصاف سے بھر جائیگی جس طرح پہلے وہ ظلم و ستم سے بھری ہوگی۔ وہ اس امت پر سات سال تک حکومت کریں گے اور بیت المقدس میں نزول فرمائیں گے۔‘‘

۴. عن ابي هريرة رضي الله عنه قال : ’’حدثني خليلي أبو القاسما قال : لا يقوم الساعة حتي يخرج عليهم رجل من أهل بيتي، فيضربهم حتي يرجعوا إلي الحق، قلت : و کم يملک؟

قال : خمساً و اثنين‘‘.

i سيوطي، الحاوي للفتاویٰ، ۲ : ۶۲

ii ابويعلي، المسند، ۱۲ : ۱۹، رقم : ۳۳۳۵

iii هيثمي، مجمع الزوائد، ۷ : ۳۱۵

حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا ’’مجھے میرے خلیل ابو القاسم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ ’’قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک کہ میری اہل بیت سے ایک شخص ظاہر نہ ہونگے جو لوگوں کا مقابلہ کریں گے حتی کہ وہ حق کی طرف رجوع کرلیں گے‘‘ میں نے عرض کی۔ وہ کتنا عرصہ بادشاہ رہیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ پانچ اور دو (یعنی سات سال)۔

۵. عن جابر رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال يکون في امتي خليفة يحثي المال في الناس حثيا لا يعده عدا ثم قال والذي نفسي بيده ليعودن.

رواه البزار و رجاله رجال الصحيح.

i حاکم، المستدرک، ۴ : ۵۰۱، رقم : ۸۴۰۰

ii هيثمي، مجمع الزوائد، ۷ : ۳۱۶

iii نعيم بن حماد، الفتن، ۱ : ۳۶۲، رقم : ۱۰۵۵

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ میری امت میں ایک خلیفہ ہوگا جو لوگوں کو مال لبالب بھربھر کے تقسیم کرے گا۔ شمار نہیں کرے گا۔ (یعنی سخاوت اور دریا دلی کی بناء پر شمار کئے بغیرکثرت سے لوگوں میں عطیات تقسیم کریں گے) اور قسم ہے اس ذاتِ پاک کی جس کی قدرت میں میری جان ہے، بالتحقیق (غلبہ اسلام کا دور) ضرور لوٹے گا (یعنی امرِ اسلام مضمحل ہو جانے کے بعد ان کے زمانہ میں پھر سے فروغ حاصل کرلے گا۔

فصل ہفتم

امام مہدی علیہ السلام کا دورِ حکومت معاشی خوشحالی اور عوام میں وسائل کی منصفانہ تقسیم کے اعتبار سے بے مثال ہوگا

۱. عن ابی سعيد نالخدري رضي الله عنه قال قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : يخرج في آخر امتي المهدي يسقيه اﷲ الغيث و يخرج الارض نباتها و يعطي المال صحاحا و تکثر الماشية و تعظم الامة يعيش سبعا او ثمانيا يعني حججا.

قال ابو عبداﷲ هذا حديث صحيح الاسناد ولم يخرجاه و وافقه الذهبي

حاکم، المستدرک، ۴ : ۶۰۱، رقم : ۸۶۷۳

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میری امت کے آخری دور میں مہدی پیدا ہونگے۔ اللہ تعالیٰ ان پر خوب بارش برسائے گا اور زمین اپنی پیداوار باہر نکال دے گی اور وہ لوگوں کو مال یکساں طور پر دیں گے۔ ان کے زمانۂ (خلافت) میں مویشیوں کی کثرت اور امت کی عظمت ہوگی (وہ خلافت کے بعد) سات سال یا آٹھ سال زندہ رہیں گے۔

۲. عن ابي سعيد نالخدري رضي الله عنه قال قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ابشرکم بالمهدي يبعث في امتي علي اختلاف من الناس و زلزال فيملأ الارض قسطا و عدلا کما ملئت جورا و ظلما يرضي عنه ساکن السماء و ساکن الارض يقسم المال صحاحا، قال له رجل ما صحاحا؟ قال بالسوية بين الناس و يملأ اﷲ قلوب امة محمد صلي الله عليه وآله وسلم غني و يسعهم عدله حتي يأمر مناديا فينادي فيقول : من له في المال حاجة؟ فما يقوم من الناس الا رجل واحدفيقول له! ائت السدان يعني الخازن فقل له ان المهدي يامرک ان تعطيني مالا فيقول له احث فيحثي حتي اذا جعله في حجره و ائتزره ندم فيقول کنت اجشع امة محمد صلي الله عليه وآله وسلم نفسا او عجز عني ماوسعهم؟ قال فيرده فلا يقبل منه فيقال له انا لا نأخذ شيئا اعطيناه فيکون کذالک سبع سنين او ثمان سنين او تسع سنين ثم لا خير في العيش بعده اوقال ثم لا خير في الحياة بعده.

رواه الترمذي و غيره باختصار کثير و رواه احمد باسانيده و ابو يعلي باختصار کثير و رجالهما ثقات

i احمد بن حنبل، المسند، ۳ : ۳۷، رقم : ۱۱۳۴۴

ii احمد بن حنبل، المسند، ۳ : ۵۲، رقم : ۱۱۵۰۲

iii هيثمي، مجمع الزوائد، ۷ : ۳۱۴

حضرت ابو سعيد خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں تمہیں مہدی کی بشارت دیتا ہوں جومیری امت میں اختلاف و اضطراب کے زمانہ میں بھیجے جائیں گے تو وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے جس طرح وہ (ان سے پہلے) ظلم و جور سے بھری ہوگی۔ زمین اور آسمان والے ان سے خوش ہوں گے۔ وہ لوگوں کو مال یکساں طور پر دیں گے (یعنی اپنی عطا میں وہ کسی سے امتیاز نہیں برتیں گے) اللہ تعالیٰ (اُن کے دورِ خلافت میں) میری امت کے دلوں کو استغناء و بے نیازی سے بھر دے گا۔ (اور بغیر امتیاز و ترجیح کے) اُن کا انصاف سب کو عام ہوگا وہ اپنے منادی کو حکم دیں گے کہ عام اعلان کردے کہ جسے مال کی حاجت ہو (وہ مہدی کے پاس آ جائے اس اعلان پر) مسلمانوں کی جماعت میں سے بجز ایک شخص کے کوئی بھی نہیں کھڑا ہوگا۔ مہدی اس سے فرمائیں گے، خازن کے پاس جاؤ اور انہیں کہو کہ مہدی نے مجھے مال دینے کا تمہیں حکم دیا ہے (یہ شخص خازن کے پاس پہنچے گا) تو خازن اس سے کہے گا اپنے دامن میں (حسب تمنا) بھر لے چنانچہ وہ (حسب خواہش) دامن میں بھرلے گا اور خزانے سے باہر لائے گا تواسے (اپنے اس عمل پر) ندامت ہوگی اور (اپنے دل میں کہے گا کیا) امت محمدیہ علی صاحبہا الصلوۃ والسلام میں سب سے بڑھ کر لالچی اور حریص میں ہی ہوں یا یوں کہے گا۔ میرے ہی لئے وہ چیز ناکافی ہے جو دوسروں کے واسطے کافی و وافی ہے۔ (اس ندامت پر) وہ مال واپس کرنا چاہے گا۔ مگر اس سے یہ مال قبول نہیں کیا جائے گا اور کہہ دیا جائے گا کہ ہم دے دینے کے بعد واپس نہیں لیتے۔ (امام) مہدی عدل و انصاف اور احسان و عطا کے ساتھ آٹھ یا نو سال زندہ رہیں گے۔ ان کی وفات کے بعد زندگی میں کوئی خیر (یعنی لطفِ زندگی باقی) نہیں (رہے گا)۔

۳. عن ابي هريرة رضي الله عنه قال ذکر رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم المهدي قال ان قصر فسبع والاثمان والافتسع وليملأن الأرض قسطا کما ملئت ظلما و جورا

(۱) رواه البزار و رجاله ثقات

(۱) هيثمي، مجمع الزوائد، ۷ : ۳۱۶

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مہدی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا اگر ان کی مدت خلافت کم ہوئی تو سات برس ہوگی ورنہ آٹھ یا نوسال ہوگی وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔ جس طرح اس سے پہلے ظلم و جور سے بھری ہوگی۔

۴. عن جابر رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال يکون في امتي خليفة يحثي المال في الناس حثيا لا يعده عدا ثم قال والذي نفسي بيده ليعودن

رواه البزار و رجاله رجال الصحيح.

i حاکم، المستدرک، ۴ : ۵۰۱، رقم : ۸۴۰۰

ii هيثمي، مجمع الزوائد، ۷ : ۳۱۶

iii نعيم بن حماد، الفتن، ۱ : ۳۶۲، رقم : ۱۰۵۵

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ میری امت میں ایک خلیفہ ہوگا جو لوگوں کو مال لبالب بھربھر کے تقسیم کرے گا۔ شمار نہیں کرے گا۔ (یعنی سخاوت اور دریا دلی کی بناء پرشمار کئے بغیرکثرت سے لوگوں میں عطیات تقسیم کریں گے) اور قسم ہے اس ذاتِ پاک کی جس کی قدرت میں میری جان ہے، بالتحقیق (غلبہ اسلام کا دور) ضرور لوٹے گا (یعنی امرِ اسلام مضمحل ہو جانے کے بعد ان کے زمانہ میں پھر سے فروغ حاصل کرلے گا۔)

۵. و عن ابي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال يکون في امتي المهدي ان قصر فسبع والاثمان والا فتسع تنعم امتي فيها نعمة لم ينعموا مثلها يرسل السماء عليهم مدرارا ولا يدخر الارض شيئا من النبات والمال کدوس يقوم الرجل يقول يامهدي اعطني فيقول خذه.

i طبراني، المعجم الاوسط، ۵ : ۳۱۱، رقم : ۵۴۰۶

ii هيثمي، مجمع الزوائد، ۷ : ۳۱۷

حضرت ابوہريرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میری امت میں ایک مہدی ہوگا (انکی مدت خلافت) اگر کم ہوئی تو سات یا آٹھ یا نو سال ہوگی۔ میری امت اُن کے زمانہ میں اس قدر خوش حال ہوگی کہ اتنی خوش حالی اسے کبھی نہ ملی ہوگی۔ آسمان سے (حسبِ ضرورت) موسلا دھار بارش ہوگی اور زمین اپنی تمام پیداوار کو اگا دے گی۔ ایک شخص کھڑا ہو کر مال کا سوال کرے گا تو مہدی کہیں گے (اپنی حسبِ خواہش خزانہ میں جا کر) خود لے لو۔

۶. عن ابي سيعد نالخدري صعن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال يکون في امتي المهدي ان قصرفسبع والا فتسع تنعم امتي فيه نعمة لم ينعموا مثلها قط تؤتي الارض اکلها لاتدخرعنهم شيئا والمال يومئذ کدوس. يقوم الرجل يقول يا مهدي اعطني فيقول خذ.

i ابن ماجه، السنن، ۲ : ۱۳۶۶، رقم : ۴۰۸۳

ii حاکم، المستدرک، ۴ : ۶۰۱، رقم : ۸۶۷۵

iii ابن ابي شيبه، المصنف، ۷ : ۵۱۲، رقم : ۳۷۶۳۸

iv ابو عمر والداني، السنن الوارده في الفتن، ۵ : ۱۰۳۵، رقم : ۵۵۰

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میری امت میں مہدی ہوگا جو کم سے کم سات سال ورنہ نو سال تک رہے گا۔ ان کے زمانے میں میری امت اتنی خوشحال ہوگی کہ اس سے قبل کبھی ایسی خوشحال نہ ہوئی ہوگی۔ زمین اپنی ہر قسم کی پیداوار ان کے لئے نکال کر رکھ دے گی اور کچھ بچا کر نہ رکھے گی اور مال اس زمانے میں کھلیان میں اناج کے ڈھیر کی طرح پڑا ہوگا حتی کہ ایک شخص کھڑا ہو کر کہے گا اے مہدی! مجھے کچھ دیجئے۔ وہ فرمائیں گے (جتنا مرضی میں آئے) اٹھالے۔

۷. عن ابي سعيد نالخدري رضي الله عنه قال خشينا ان يکون بعد نبينا حدث فسألنا نبي اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال ان في امتي المهدي يخرج يعيش خمسا او سبعا او تسعا زيدنالشاک، قال قلنا و ما ذالک قال سنين قال فيجيئ اليه الرجل فيقول يا مهدي اعطني اعطني قال فيحثي له في ثوبه ما استطاع ان يحمله.

هذا حديث حسن

i ترمذي، الجامع الصحيح، ۴ : ۵۰۶، رقم : ۲۲۳۲

ii احمد بن حنبل، المسند، ۳ : ۲۱، رقم : ۱۱۱۷۹

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ہم نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد وقوع حوادث کے خیال سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کیا ہوگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میری امت میں مہدی ہوگا جو پانچ سات یا نو تک حکومت کرے گا (زید راوی حدیث کو ٹھیک مدت میں شک ہے) میں نے پوچھا کہ اس عدد سے کیا مراد ہے؟ آپ نے فرمایا (اس عدد سے مراد) سال ہیں۔ ان کا زمانہ ایسی خیر و برکت کا ہوگا کہ ایک شخص ان سے آ کر سوال کرے گا اور کہے گا کہ اے مہدی! مجھے کچھ دیجئے، مجھے کچھ دیجئے۔ آپ نے فرمایا کہ امام مہدی ہاتھ بھر بھر کر اس کو اتنا مال دے دیں گے جتنا وہ اٹھانے کی استطاعت رکھتا ہوگا۔