القول المعتبر فی الامام المنتظر

القول المعتبر فی الامام المنتظر0%

القول المعتبر فی الامام المنتظر مؤلف:
زمرہ جات: امام مہدی(عجّل اللّہ فرجہ الشریف)

القول المعتبر فی الامام المنتظر

مؤلف: ڈاکٹر محمد طاہرالقادری
زمرہ جات:

مشاہدے: 6255
ڈاؤنلوڈ: 3330

تبصرے:

القول المعتبر فی الامام المنتظر
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 19 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 6255 / ڈاؤنلوڈ: 3330
سائز سائز سائز
القول المعتبر فی الامام المنتظر

القول المعتبر فی الامام المنتظر

مؤلف:
اردو

فصل ہشتم

امام مہدی علیہ السلام کی ولایت و سلطنت انعاماتِ الٰہیہ کی کثرت کے لحاظ سے عدیم المثال ہوگی

۱. حدثنا عبداﷲ بن نمير ثنا موسي الجهني ثني عمر بن قيس الماصر ثني مجاهد ثني فلان رجل من اصحاب النبي صلي الله عليه وآله وسلم ان المهدي لا يخرج حتي تقتل النفس الزکية فاذا قتلت النفس الزکية غضب عليهم من في السماء ومن في الارض فاتي الناس المهدي فزفوه کما تزف العروس الي زوجها ليلة عرسها و هو يملأ الارض قسطا و عدلا ويخرج الارض نباتها و تمطر السماء مطرها وتنعم امتي في ولايته نعمة لم تنعمها قط.

ابن ابي شيبه، المصنف : ۷ : ۵۱۴ : رقم : ۳۷۶۵۳

امام مجاہد (مشہور تابعی) ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا ’’نفس زکیہ‘‘ کے قتل کے بعد ہی خلیفہ مہدی کا ظہور ہوگا۔ جس وقت نفس زکیہ قتل کردیے جائیں گے تو زمین و آسمان والے ان قاتلین پر غضب ناک ہوں گے۔ بعد ازاں لوگ (امام) مہدی کے پاس آئیں گے اور انہیں دلہن کی طرح آراستہ و پیراستہ کریں گے اور (امام) مہدی زمین کو عدل و انصاف سے بھردیں گے۔ (ان کے زمانہ خلافت میں) زمین اپنی پیداوار کو اُگادے گی اور آسمان خوب برسے گا اور میری امت پر ان کی ولایت و سلطنت میں اس قدر نعمتیں نازل ہوں گی کہ اتنی نعمتوں سے اسے پہلے کبھی نہیں نوازا گیا ہوگا۔

ضروری وضاحت : ایک نفس زکیہ محمد بن عبداللہ بن حسین بن علی بن ابی طالب رضی اﷲ عنہم ہیں جنہوں نے خلیفہ منصور عباسی کے خلاف ۲۴۵ھ میں خروج کیا تھا اور شہید ہوئے تھے۔ حدیث بالا میں مشہود ’’نفس زکیہ‘‘ سے مراد یہ نہیں ہیں بلکہ اس نام کے ایک اور بزرگ ہوں گے جو ظہور امام مہدی رحمۃ اللہ علیہ کے زمانہ سے قبل ہوں گے۔

۲. عن ابي هريرة رضي الله عنه ان رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال يکون في امتي المهدي ان قصر فسبع والافثمان والافتسع تنعم امتي فيه نعمة لم ينعموا مثلها يرسل اﷲ السماء عليهم مدرارا ولا تدخر الارض بشئ من النبات و المال کدوس يقوم الرجل فيقول يا مهدي اعطني فيقول خذه.

i طبراني، المعجم الاوسط، ۵ : ۳۱۱، رقم :۵۴۰۶

ii هيثمي، مجمع الزوائد، ۷ : ۳۱۷

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میری امت میں (امام) مہدی ہونگے جن کا زمانہ اگر کم ہوا تو سات سال ورنہ آٹھ یا نوسال ہوگا مہدی کے زمانے میں میری امت اس قدر خوشحال ہوگی کہ ایسی خوشحالی اسے کبھی نہ ملی ہوگی۔ اللہ رب العزت آسمان سے (حسب ضرورت) بارش نازل فرمائے گا اور زمین اپنی تمام پیداوار اگا دے گی۔ اور مال کھلیان کی طرح پڑا ہوگا۔ ایک آدمی اُٹھ کر عرض کرے گا اے مہدی مجھے عطا فرمائیں تو آ پ ارشاد فرمائیں گے (اپنی مرضی کے مطابق) لے لو۔

۳. عن علي رضي الله عنه قال : ’’قلت : يا رسول اﷲ أمنا آل محمد المهدي أم من غيرنا؟ فقال : لا، بل منا، يختم اﷲ به الدين کما فتح بنا، و بنا ينقذون من الفتنة کما أنقذوا من الشرک، وبنا يؤلف اﷲ بين قلوبهم بعد عداوة الفتنة کما ألف بين قلوبهم بعد عداوة الشرک، و بنا يصبحون بعد عداوة الفتنة إخوانا کما أصبحوا بعد عداوة الشرک إخواناً في دينهم‘‘

i سيوطي، الحاوي للفتاویٰ، ۲ : ۶۱

ii طبراني، المعجم الاوسط، ۱ : ۵۶، رقم : ۱۵۷

iii نعيم بن حماد، الفتن، ۱ : ۳۷۰، رقم : ۱۰۸۹

iv نعيم بن حماد، الفتن، ۱ : ۳۷۱، رقم : ۱۰۹۰

v هيثمي، مجمع الزوائد، ۷ : ۳۷۱

حضرت علي رضی اللہ عنہ سے مروی ہے آپ نے فرمایا۔ میں نے (حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں) عرض کی۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا (امام) مہدی ہم آل محمد میں سے ہوں گے یا ہمارے علاوہ کسی اور سے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : نہیں، بلکہ وہ ہم ہی میں سے ہونگے۔ اللہ رب العزت ان پر (سلطنت) دین اسی طرح ختم فرمائے گا جیسے ہم سے آغاز فرمایا ہے اور ہمارے ذریعے ہی لوگوں کو فتنہ سے بچایا جائیگا جس طرح انہیں شرک سے نجات عطا فرمائی گئی ہے اور ہمارے ذریعے ہی اللہ انکے دلوں میں فتنہ کی عداوت کے بعد محبت و الفت پیدا فرمائیگا۔ جس طرح اللہ نے شرک کی عداوت کے بعد انکے دلوں میں (ہمارے ذریعے) الفت پیدا فرمائی اور ہمارے ذریعے ہی فتنہ (وفساد) کی عداوت کے بعد لوگ آپس میں بھائی بھائی ہو جائیں گے، جس طرح وہ شرک کی عداوت کے بعد اس دین میں بھائی بھائی بن گئے ہیں۔

فصل نہمم

حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی امام مہدی علیہ السلام کی اقتداء میں نماز ادا فرمائیں گے

۱. عن ابي هريرة رضي الله عنه قال قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : کيف انتم اذا نزل ابن مريم فيکم و امامکم منکم.

i بخاري، الصحيح، ۳ : ۱۲۷۲، رقم : ۳۲۶۵

ii مسلم، الصحيح، ۱ : ۱۳۶، رقم : ۱۵۵

iii ابن حبان، الصحيح، ۱۵ : ۲۱۳، رقم : ۶۸۰۲

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم لوگوں کا اس وقت ( خوشی سے) کیا حال ہوگا۔ جب تم میں عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام (آسمان سے) اُتریں گے اور تمہارا امام تمہیں میں سے ہوگا۔

تشریح : مطلب یہ ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام نزول کے وقت جماعت کے ساتھ نماز ادا کریں گے اور امام خود عیسیٰ علیہ السلام نہیں ہوں گے، بلکہ اُمّت کا ایک فرد یعنی خلیفہ مہدی ہوں گے چنانچہ حافظ ابن حجر بحوالہ مناقب الشافعی از امام ابو الحسین آبری لکھتے ہیں کہ اس بارے میں احادیث متواتر ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ایک نماز خلیفہ مہدی کی اقتداء میں ادا کریں گے۔

(فتح الباري، ج ۶، رضي الله عنه ۴۹۳)

۲. عن جابر بن عبداﷲ الانصاري رضي الله عنه قال سمعت رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يقول لا تزال طائفة من امتي يقاتلون علي الحق ظاهرين الي يوم القيمة قال و ينزل عيسي ابن مريم عليه السلام فيقول اميرهم تعال صل لنا فيقول لا، ان بعضکم علي بعض امراء تکرمة اﷲ هذه الامة.

i مسلم، الصحيح، ۱ : ۱۳۷، رقم : ۱۵۶

ii ابن حبان، الصحيح، ۱۵ : ۲۳۱، رقم : ۶۸۱۹

iii ابن منده، الايمان، ۱ : ۵۱۷، رقم : ۴۱۸

iv ابن جارود، المنتقي، ۱ : ۲۵۷، رقم : ۱۰۳۱

v بيهقي، السنن الکبریٰ، ۹ : ۱۸۰

vi ابو عوانه، المسند، ۱ : ۹۹، رقم : ۳۱۷

حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ میری امت میں سے ایک جماعت قیام حق کے لیے کامیاب جنگ قیامت تک کرتی رہے گی حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ان مبارک کلمات کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ’’آخر میں(حضرت) عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام آسمان سے اتریں گے تو مسلمانوں کا امیر، ان سے عرض کرے گا تشریف لائیے ہمیں نماز پڑھائیے اس کے جواب میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام فرمائیں گے (اس وقت) میں امامت نہیں کروں گا۔ تمہارا بعض، بعض پر امیر ہے‘‘ (یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس وقت امامت سے انکار فرما دیں گے اس فضیلت و بزرگی کی بناء پر جو اللہ تعالیٰ نے اس امت کو عطا کی ہے۔)

۳. عن جابر رضي الله عنه قال قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يخرج الدجال في خفة من الدين و ذکر الدجال ثم قال ثم ينزل عيسي ابن مريم عليه السلام فينادي من السحر فيقول يا ايها الناس ما يمنعکم ان تخرجوا الي هذا الکذاب الخبيث فيقولون هذا رجل جني فينطلقون فاذا هم بعيسي ابن مريم عليه السلام فتقام الصلوة فيقال له تقدم يا روح اﷲ فيقول ليتقدم امامکم فليصل بکم فاذا صلوا صلوة الصبح خرجوا اليه قال فحين يراه الکذاب ينماث کما ينماث الملح في الماء.

(رواه الحاکم في المستدرک و قال هذا حديث صحيح الاسناد ولم يخرجاه وقال الشيخ الذهبي في تلخيصه هو علي شرط مسلم)

i احمد بن حنبل، المسند، ۳ : ۴۴۴، رقم : ۱۴۹۹۷

ii هيثمي، مجمع الزوائد، ۷ : ۴۴۴

حضرت جابر رضي اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دین کے کمزور ہوجانے کی حالت میں دجال نکلے گا اور دجال سے متعلق تفصیلات بیان کرنے کے بعد فرمایا بعدازاں عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام (آسمان سے) اتریں گے اور بوقت سحر (یعنی صبح صادق سے پہلے) آواز دیں گے کہ اے مسلمانو! تمہیں اس جھوٹے خبیث (دجال) سے مقابلہ کرنے میں کیا چیز مانع ہے؟ تو لوگ کہیں گے کہ یہ کوئی جناتی مخلوق ہے۔ پھر آگے بڑھ کر دیکھیں گے تو انہیں عیسیٰ علیہ السلام نظر آئیں گے۔ پھر نماز فجر کے لیے اقامت ہوگی تو ان کا امیر کہے گا اے روح اللہ! امامت کے واسطے آگے تشریف لائیے حضرت عیسٰی علیہ السلام فرمائیں گے ’’تمہارا امام ہی تمہیں نماز پڑھائے‘‘ (اور اس وقت کے امام سیدنا مہدی ہوں گے)۔ جب لوگ نماز سے فارغ ہوجائیں گے تو (حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قیادت میں) دجال سے مقابلہ کے لیے نکلیں گے۔ دجال جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھے گا تو (خوف کے مارے) نمک کے پگھلنے کی طرح پگھلنے لگے گا۔

۴. عن ابي امامة الباهلي رضي الله عنه مرفوعا فقالت ام شريک بنت ابي العکر يا رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم فاين العرب يومئذ؟ قال هم يومئذ قليل و جلهم ببيت المقدس وامامهم رجل صالح قد تقدم يصلي بهم الصبح اذ نزل عليهم ابن مريم الصبح فرجع ذلک الامام ينکص يمشي القهقري ليتقدم عيسي ابن مريم يصلي بالناس فيضع عيسي يده بين کتفيه ثم يقول له تقدم فصل فانها لک اقيمت فيصلي بهم امامهم.

اسناده قوي و اما في الحديث و امامهم رجل صالح فالمراد به المهدي کما جاء التصريح به

ابن ماجه، السنن، ۲ : ۱۳۶۱، رقم : ۴۰۷۷

حضرت ابو امامہ رضي اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایک طویل حدیث روایت کرتے ہیں جس میں ہے کہ ایک صحابیہ ام شریک بنت ابی العکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عرب اس وقت کہاں ہوں گے۔ (مطلب یہ ہے کہ اہل عرب دین کی حمایت میں مقابلے کے لیے کیوں سامنے نہیں آئیں گے) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ عرب اس وقت کم ہوں گے اور ان میں بھی اکثر بیت المقدس (یعنی شام) میں ہوں گے اور ان کا امام و امیر ایک رجل صالح (مہدی) ہوگا جس وقت ان کا امام نماز فجر کے لیے آگے بڑھے گا۔ اچانک (حضرت) عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام اسی وقت (آسمان سے) اتریں گے۔ امام پیچھے ہٹے گا تاکہ (حضرت) عیسیٰ علیہ السلام نماز پڑھائیں۔ (حضرت) عیسیٰ علیہ السلام امام کے کندھوں کے درمیان ہاتھ رکھ کر فرمائیں گے آگے بڑھو اور نماز پڑھاؤ کیونکہ تمہارے ہی لیے اقامت کہی گئی ہے تو انکے امام (مہدی) لوگوں کو نماز پڑھائیں گے۔

۵. عن عثمان بن ابي العاص رضي الله عنه مرفوعا و ينزل عيسي ابن مريم عليه السلام عند صلوة الفجر فيقول له الناس ياروح اﷲ تقدم فصل بنا فيقول انکم معاشر امة محمد امراء بعضکم علي بعض فتقدم انت فصل بنا فيتقدم الامير فيصلي بهم.

i حاکم، المستدرک، ۴ : ۵۲۴، رقم : ۸۴۷۳

ii طبراني، المعجم الکبير، ۹ : ۶۰، رقم : ۸۳۹۲

حضرت عثمان بن ابو العاص رضي اللہ عنہ مرفوعاً روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ’’(حضرت) عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام نماز فجر کے وقت (آسمان سے) اتریں گے تو لوگ ان سے عرض کریں گے۔ اے روح اللہ آگے تشریف لائیے، اور ہمیں نماز پڑھائیے، تو عیسیٰ علیہ السلام فرمائیں گے ’’تم امت محمدیہ کے لوگ ہو۔ اس امت کا بعض بعض پر امیر ہے پس آپ ہی آگے بڑھیں اور ہمیں نماز پڑھائیں‘‘ تو مسلمانوں کا امیر آگے بڑھے گا اور نماز پڑھائے گا۔

۶. عن عبد اﷲ بن عمرو رضي الله عنه قال المهدي الذي ينزل عليه عيسي ابن مريم و يصلي خلفه عيسي.

i نعيم بن حماد، الفتن، ۱ : ۳۷۳، رقم : ۱۱۰۳

ii سيوطي، الحاوي للفتاوی، ۲ : ۷۸

حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام امام مہدی کے بعد نازل ہوں گے اوران کے پیچھے (ایک) نماز ادا فرمائیں گے۔

۷. عن ابي سعيد نالخدري رضي الله عنه قال قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم منا الذي يصلي عيسي ابن مريم خلفه.

i محمد بن ابي بکر الدمشقي، المنار المنيف، ۱ : ۱۴۷، رقم : ۳۷

ii سيوطي، الحاوي للفتاویٰ، ۲ : ۶۴

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسی امت میں سے ایک شخص ہوگا جس کے پیچھے عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام نماز ادا فرمائیں گے۔

۸. عن حذيفة رضی الله عنه قال قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يلتفت المهدي و قد نزل عيسي ابن مريم کانما يقطر من شعره الماء فيقول المهدي تقدم صل بالناس فيقول عيسي عليه السلام انما اقيمت الصلوة لک فيصلی خلف رجل من ولدي.

سيوطي، الحاوي للفتاوي، ۲ : ۸۱

حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا حضرت عیسیٰ علیہ الصلوۃ والسلام اترچکے ہوں گے ان کو دیکھ کر یوں معلوم ہوگا گویا ان کے بالوں سے پانی ٹپک رہا ہے اس وقت امام مہدی ان کی طرف مخاطب ہوکر عرض کریں گے تشریف لائیے اور لوگوں کو نماز پڑھا دیجئے۔ وہ فرمائیں گے اس نماز کی اقامت تو آپ کیلئے ہوچکی ہے اس لئے نماز تو آپ ہی پڑھائیں چنانچہ وہ (حضرت عیسیٰ علیہ السلام) یہ نماز میری اولاد میں سے ایک شخص کے پیچھے ادا فرمائیں گے۔

۹. عن ابن سيرين قال المهدي من هذه الامة و هو الذي يؤم عيسي ابن مريم عليهما السلام.

i ابن ابي شيبه، المصنف، ۷ : ۵۱۳، رقم : ۳۷۶۴۹ ii نعيم بن حماد، الفتن، ۱ : ۳۷۳، رقم : ۱۱۰۷

ابن سیرین سے روایت ہے کہ (امام) مہدی اسی امت میں سے ہوں گے اور عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام کی امامت سرانجام دیں گے۔

فصل دہم

امام مہدی علیہ السلام کی اطاعت واجب اور تکذیب کفر ہوگی

۱. عن شهر بن حوشب رضی الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : في المحرم ينادي من السماء : ألا إن صفوة اﷲ فلان، فاسمعوا له وأطيعوا، في سنة الصوت والمعمة.

i نعيم بن حماد، الفتن، ۱ : ۲۲۶، رقم : ۶۳۰

ii نعيم بن حماد، الفتن، ۱ : ۳۳۸، رقم : ۹۸۰

iii سيوطي، الحاوي للفتاوی، ۲ : ۷۶

حضرت شہر بن حوشب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’محرم (کے مہینے) میں آواز دینے والا آسمان سے آواز دے گا۔ خبردار (آگاہ ہوجاؤ) بیشک فلاں بندہ اللہ رب العزت کا چنا ہوا (منتخب کردہ) شخص ہے۔ پس تم ان کی بات سنو اور ان کی اطاعت کرو۔

۲. عن جابر بن عبداﷲ رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من کذب بالدجال فقد کفر، ومن کذب بالمهدي فقد کفر.

سيوطي، الحاوي للفتاوي، ۲ : ۷۳

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے دجال (کے آنے) کا انکار کیا یقیناً اس نے کفر (کا ارتکاب) کیا۔ اور جس نے (امام) مہدی (کے تشریف لانے) کا انکار کیا یقیناً اس نے (بھی) کفر کیا۔

۳. عن ابن عمررضي اﷲ عنهما قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : يخرج المهدي و علي رأسه عمامة، فيأتي مناد ينادي : هذا المهدي خليفة اﷲ فاتبعوه.

i سيوطي، الحاوي للفتاوي، ۲ : ۶۱

ii طبراني، مسند الشاميين، ۲ : ۷۱، رقم : ۹۳۷

iii ديلمي، الفردوس، ۵ : ۵۱۰، رقم : ۸۹۲۰

حضرت عبداللہ بن عمر رضي اﷲ عنہما سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ (امام) مہدی تشریف لائیں گے اور ان کے سر پر عمامہ ہوگا۔ پس ایک منادی یہ آواز بلند کرتے ہوئے آئے گا کہ یہ مہدی ہیں جو اللہ کے خلیفہ ہیں۔ سو تم ان کی اتباع و پیروی کرو۔

فصل یازدہم

امام آخرالزمانں، مہدی الارض والسماء ہوں گے اور ان کے لئے آسمانی و زمینی علامات کا ظہور ہوگا

۱. عن سلمان بن عيسي قال : بلغني أنه علی يدي المهدي يظهر تابوت السکينة من بحيرة طبرية حتي يحمل فيوضع بين يديه ببيت مقدس، فإذ نظرت إليه اليهود أسلمت إلا قليلا منهم.

i سيوطي، الحاوي للفتاویٰ، ۲ : ۸۳

ii نعيم بن حماد، الفتن، ۱ : ۳۶۰، رقم : ۱۰۵۰

حضرت سلمان بن عیسیٰ سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا۔ مجھ تک یہ بات پہنچی ہے کہ بحیرہ طبریہ سے (امام) مھدی کے ذریعے تابوت سکینہ ظاہر ہوگا۔ یہاں تک کہ بیت المقدس میں آپ کے سامنے اسے اٹھا کر رکھ دیا جائیگا۔ جب یہود اس (تابوت) کو دیکھیں گے تو چند لوگوں کے سوا تمام اسلام قبول کرلیں گے۔

۲. عن کعب رضي الله عنه قال : يطلع نجم من المشرق قبل خروج المهدي، له ذنب يضيء.

i سيوطي، الحاوي للفتاویٰ، ۲ : ۸۲

ii نعيم بن حماد، الفتن، ۱ : ۲۲۹ رقم : ۶۴۲

حضرت کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا۔ امام مھدی کے خروج (ظہور) سے پہلے جانبِ مشرق سے ایک ستارہ طلوع ہوگا جسکی چمکتی ہوئی دم ہوگی۔

۳. عن شريک رضي الله عنه قال : بلغني أنه قبل خروج المهدي ينکسف القمر في شهر رمضان مرتين.

i سيوطي، الحاوي للفتاویٰ، ۲ : ۸۲

ii نعيم بن حماد، الفتن، ۱ : ۲۲۹، رقم : ۶۴۲

حضرت شریک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا مجھ تک یہ بات پہنچی ہے کہ (امام) مھدی کے خروج (ظہور) سے پہلے رمضان المبارک کے مہینے میں دو مرتبہ چاند گرھن ہوگا۔

۴. عن علي رضي الله عنه ، قال : إذا نادي مناد من السماء إن الحق في آل محمد فعند ذلک يظهر المهدي علي أفواه الناس، و يشربون حبه، ولا يکون لهم ذکر غيره.

i سيوطي، الحاوي للفتاویٰ، ۲ : ۶۸

ii نعيم بن حماد، الفتن، ۱ : ۳۳۴، رقم : ۹۶۵

حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا ’’جب آسمان سے آواز دینے والا آواز دے گا کہ حق آل محمد میں ہے تو اس وقت لوگوں کی زبانوں پر (امام) مھدی کا ظہور ہوگا۔ اور لوگوں کو انکی محبت (اسطرح) پلا دی جائیگی کہ وہ انکے سوا کسی (اور) کا تذکرہ نہیں کریں گے۔

۵. عن ثوبان رضی الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : ’’إذا رأيتم الرايات السود قد أقبلت من خراسان فأتوها ولو حبوا علي الثلج، فإن فيها خليفة اﷲالمهدي‘‘

فصل دوازدہم

امام مہدی علیہ السلام روئے زمین پر بارھویں امام اور آخری خلیفۃ اللہ ہوں گے

۱. عن جابر بن سمرة رضي الله عنه قال : سمعت رسول اﷲ يقول : لايزال هذا الدين قائماً حتي يکون عليکم اثنا عشر خليفة کلهم تجتمع عليه الامة. فسمعت کلاماً من النبي صلي الله عليه وآله وسلم لم افهمه، قلتُ لأبي : ما يقول؟ قال : کلهم من قريش.

ابو داؤد، السنن، ۴ : ۱۰۶، رقم : ۴۲۸۹

حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ’’یہ دین قائم رہے گا یہاں تک کہ تم پر بارہ خلفاء ہونگے۔ ان تمام پر امت مجتمع ہوگی پھر میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے (کچھ) گفتگو سنی جسے میں سمجھ نہ سکا۔ تو میں نے اپنے باپ سے عرض کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا ارشاد فرما رہے ہیں میرے باپ نے بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے ’’وہ تمام (بارہ خلفاء) قریش سے ہونگے۔‘‘

۲. عن جابر بن سمرة رضي الله عنه قال : سمعت رسول اﷲ يقول : لايزال هذا الدين عزيزا الي اثني عشر خليفة قال : فکبر الناس و ضجوا، ثم قال کلمة خفية قلت لابي : يا ابت ما قال؟ قال : کلهم من قريش.

ابوداؤد، السنن، ۴ : ۱۰۶، رقم : ۴۲۸۰ / ۴۲۸۱

حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ’’یہ دین بارہ خلفاء کے آنے تک غالب رہے گا‘‘ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ (اس پر) لوگوں نے (بلند آواز) سے ’’اللہ اکبر‘‘ کہا اور شور برپا ہوگیا پھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آہستہ آواز میں ایک کلمہ ارشاد فرمایا۔ میں نے اپنے باپ سے عرض کیا۔ اباجان! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا ارشاد فرمایا ہے؟ (انہوں نے بتایا) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے ’’وہ سب (بارہ خلفاء) قریش میں سے ہونگے‘‘۔

امام سیوطی رحمۃ اللہ علیہ الحاوی للفتاویٰ میں ابوداؤد کی مذکورہ بالا روایات پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں :

تنبيه : عقد أبو داود في سننه بابا في المهدي و أورد في صدره حديث جابر بن سمرة عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : ’’لا يزال هذا الدين قائماً حتي يکون اثنا عشر خليفة کلهم تجتمع عليه الأمة‘‘ و في رواية ’’لا يزال هذا الدين عزيزًا إلي اثني عشر خليفة کلهم من قريش‘‘، فأشار بذلک إلي ماقاله العلماء إن المهدي أحد الاثني عشر.

i سيوطي، الحاوي للفتاوي، ۲ : ۸۵

ii ابو داؤد، السنن، ۴ : ۱۰۶، رقم : ۴۲۷۹

امام ابو داؤد نے اپنی کتاب سنن ابی داؤد میں امام مہدی پر ایک باب باندھا ہے جس کے شروع میں رسول اللہ اسے حضرت جابر بن سمرہ کی روایت درج فرمائی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا یہ دین قائم رہے گا یہاں تک کہ بارہ خلفاء ہونگے جن پر یہ امت مجتمع ہوگی‘‘ اور ایک دوسری روایت میں ہے ’’یہ دین بارہ خلفاء تک غالب رہے گا۔ اور وہ تمام خلفاء قریش سے ہونگے‘‘

امام ابو داؤد نے گویا یہ باب باندھ کر علماء کے اس قول کی طرف اشارہ فرمایا ہے کہ امام مہدی ان بارہ خلفاء میں سے ایک ہیں۔

امام سیوطی نے اس سے واضح طور پر یہ استنباط فرمایا ہے کہ امام مھدی روئے زمین پر بارھویں اور آخری امام ہوں گے کیونکہ ابو داؤد، امام مھدی کے بارے باب کا آغاز ان دو احادیث سے کرکے پھر حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی یہ حدیث لائے ہیں

عن ام سلمة رضي اﷲ عنها قالت : سمعت رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يقول : المهدي من عترتي من ولد فاطمة .

ابوداؤد، السنن، ۴، ۱۰۶، رقم : ۸۲۸۴

کہ ’’امام مہدی میری عترت اور اولاد فاطمہ سے ہوں گے‘‘ اور اس سے پہلے وہ حدیث بھی لائے ہیں جس میں ارشاد ہے کہ قیامت میں سے خواہ ایک ہی دن کیوں نہ بچ جائے اللہ رب العزت میری اہل بیت میں سے ایک شخص (مہدی) کو بھیجے گا جو زمین کو عدل سے بھر دے گا جیسے وہ ظلم سے بھر دی گئی تھی۔

۳. عن أبي سعيد رضی الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : يکون عند انقطاع من الزمان و ظهور من الفتن رجل يقال له المهدي، يکون عطاؤه هنيئا.

سيوطي، الحاوي للفتاویٰ، ۲ : ۶۳

حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے آپ نے فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا آخری زمانے میں جب بہت سے فتنے ظاہر ہونگے تو اس وقت ایک آدمی ہوگا جس کو ’’المھدی‘‘ کہا جائیگا۔ انکی عطائیں (بڑی) خوشگوار ہونگی۔

۴. عن الزهري قال : (اذا) التقي السفياني والمهدي للقتال يومئذ يسمع صوت من السماء : ألا إن أولياء اﷲ أصحاب فلان. يعني المهدي. وقالت أسماء بنت عميس : إن أمارة ذلک اليوم أن کفا من السماء مدلاة ينظر إليها الناس.

سيوطي، الحاوي للفتاویٰ، ۲ : ۷۶

امام الزھری سے روایت ہے آپ نے فرمایا جب سفیان (کا لشکر) اور امام مہدی علیہ السلام کا لشکر قتال کے لئے آمنے سامنے ہونگے۔ تو اس دن آسمان سے ایک آواز سنائی دے گی۔

خبردار! (آگاہ رہو) بیشک (امام) مہدی کے احباب ہی اللہ کے ولی اور دوست ہیں۔ اور اسماء بنت عمیس رضی اﷲ عنہا نے فرمایا اس دن کی علامت یہ ہوگی کہ آسمان سے لٹکا ہوا ہاتھ نظر آئیگا جس کو (تمام) لوگ دیکھیں گے۔

۵. عن علي رضي الله عنه قال : قلت : يا رسول اﷲ أمنا آل محمد المهدي أم من غيرنا؟ فقال : لا، بل منا، يختم اﷲ به الدين کما فتح بنا، و بنا ينقذون من الفتنة کما أنقذوا من الشرک، وبنا يؤلف اﷲ بين قلوبهم بعد عداوة الفتنة کما ألف بين قلوبهم بعد عداوة الشرک، و بنا يصبحون بعد عداوة الفتنة إخوانا کما أصبحوا بعد عداوة الشرک إخواناً في دينهم.

i سيوطي، الحاوي للفتاویٰ، ۲ : ۶۱

ii طبراني، المعجم الاوسط، ۱ : ۵۶، رقم : ۱۵۷

iii نعيم بن حماد، الفتن، ۱ : ۳۷۰، رقم : ۱۰۸۹

iv نعيم بن حماد، الفتن، ۱ : ۳۷۱، رقم : ۱۰۹۰

v هيثمي، مجمع الزوائد، ۷ : ۳۷۱

حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے آپ نے فرمایا۔ میں نے (حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں) عرض کی۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا (امام) مھدی ہم آل محمد میں سے ہوں گے یا ہمارے علاوہ کسی اور سے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : نہیں، بلکہ وہ ہم میں سے ہونگے۔ اللہ رب العزت ان پر (سلطنت) دین اسی طرح ختم فرمائے گا جیسے ہم سے آغاز فرمایا تھا۔ اور ہمارے ذریعے ہی لوگوں کو فتنہ سے بچایا جائیگا جس طرح انہیں شرک (اور کفر) سے نجات عطا فرمائی گئی ہے اور ہمارے ذریعے ہی اللہ انکے دلوں میں فتنہ کی عداوت کے بعد (محبت اور) الفت پیدا فرمائیگا۔ جس طرح اللہ نے شرک کی عداوت کے بعد انکے دلوں میں (ہمارے ذریعے) الفت پیدا فرمائی اور ہمارے ذریعے ہی فتنہ (وفساد) کی عداوت کے بعد لوگ آپس میں بھائی بھائی ہو جائیں گے، جس طرح وہ شرک کی عداوت کے بعد اس دین میں بھائی بھائی بن گئے ہیں۔

۶. عن أرطاة قال : ثم يخرج رجل من أهل بيت النبي صلی الله عليه وآله وسلم مهدي حسن السيرة، يغزو مدينة قيصر، وهو آخر أمير من أمة محمد صلی الله علیه وآله وسلم ، ثم يخرج في زمانه الدجالُ و ينزل في زمانه عيسي ابن مريم.

i نعيم بن حماد، ۱ : ۴۰۲، ۴۰۸، رقم : ۱۲۱۴، ۱۲۳۴

ii سيوطي، الحاوي، للتفاوي، ۲ : ۸۰

حضرت ارطاۃ سے مروی ہے پھر اہل بیت نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حسن سیرت کے پیکر ایک شخص (امام) مھدی کا ظہور ہوگا جو قیصر روم کے شہر میں جنگ کریں گے اور وہ امت محمدی علی صاحبھا الصلوٰت کے آخری امیر ہونگے۔ پھر انکے زمانہ میں دجال ظاہر ہوگا اور انکے زمانہ میں ہی حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام (آسمان سے) نازل ہوں گے۔

امام سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے ’’الحاوی للفتاویٰ‘‘ میں امام منتطر (امام مہدی) کے ظہور کے وقت کے آثار و علامات درج فرمانے کے بعد ارشاد فرمایا ہے کہ :

هذه الآثار کلها لخصتها من کتاب ’’الفتن‘‘ لنعيم بن حماد، وهو أحد الائمة الحفاظ، و أحد شيوخ البخاري.

سيوطي، الحاوي للفتاویٰ، ۲ : ۸۰

یہ تمام آثار و علامات ہیں جن کی تلخیص میں نے نعیم بن حماد کی کتاب ’’الفتن‘‘ سے کی ہے اور وہ (نعیم بن حماد) ائمہ حفاظ میں سے ہیں اور (امام) بخاری کے شیوخ (اساتذہ) میں سے ایک ہیں۔

۷. عن جابر رضي الله عنه قال قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يکون في آخر امتي خليفة يحثي المال حثيا ولا يعده عدا .

سيوطي، الحاوي للفتاویٰ، ۲ : ۶۰، ۶۱

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت کے آخری دور میں ایک خلیفہ ہوگا جو مال لبالب بھر بھر کے دے گا اور اسے شمار نہیں کرے گا۔

۸. و عن جابر رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال يکون في امتي خليفة يحثي المال في الناس حثيا لا يعده عدا ثم قال والذي نفسي بيده ليعودن.

رواه البزار و رجاله رجال الصحيح i حاکم، المستدرک، ۴ : ۵۰۱، رقم : ۸۴۰۰ ii هيثمي، مجمع الزوائد، ۷ : ۳۱۶ iii نعيم بن حماد، الفتن، ۱ : ۳۶۲، رقم : ۱۰۵۵

حضرت جابر رضي اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ میری امت میں ایک خلیفہ ہوگا جو لوگوں کو مال لبالب بھربھر کے تقسیم کرے گا۔ اور اسے شمار نہیں کرے گا۔ اور قسم ہے اس ذاتِ پاک کی جس کی قدرت میں میری جان ہے، بالتحقیق (غلبہ اسلام کا دور) ضرور لوٹے گا (یعنی امرِ اسلام مضمحل ہو جانے کے بعد ان کے زمانہ میں پھر سے فروغ حاصل کرلے گا۔)

۹. عن ابن مسعود رضی الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : لو لم يبق من الدنيا إلا ليلة لطول اﷲ تلک ليلة حتي يملک رجل من أهل بيتي يواطي، اسمه اسمي وا سم أبيه اسم أبي، يملؤها قسطا وعدلا کما ملئت ظلماً و جوراً، ويقسم المال بالسوية، ويجعل اﷲ الغني في قلوب هذه الأمة، فيمکث سبعا أو تسعا، ثم لا خير في عيش الحياة بعد المهدي.

i سيوطي، الحاوي للفتاوي، ۲ : ۶۴

ii طبراني، المعجم الکبير، ۱۰ : ۱۳۳، رقم : ۱۰۲۱۶

iii طبراني، المعجم الکبير، ۱۰ : ۱۳۵، رقم : ۱۰۲۲۴

iv ابو عمرو الداني، السنن الوارده في الفتن، ۵ : ۱۰۵۵، رقم : ۵۷۲

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’اگر دنیا (کے زمانہ) میں صرف ایک رات ہی باقی رہ گئی تو بھی اللہ رب العزت اس رات کو لمبا فرما دے گا یہاں تک کہ میری اہل بیت میں سے ایک شخص بادشاہ بنے گا جس کا نام میرے نام اور جس کے والد کا نام میرے والد کے نام جیسا ہوگا۔ وہ زمین کو انصاف اورعدل سے لبریز کردیں گے جس طرح وہ ظلم و زیادتی سے بھری ہوئی تھی اور وہ مال کو برابر تقسیم کریں گے اور اللہ رب العزت اس امت کے دلوں میں غنا پیدا فرما دے گا۔ وہ سات یا نو سال رہیں گے۔ پھر (امام) مہدی کے (زمانے کے) بعد زندگی میں کوئی خیر (یعنی لطف زندگی باقی) نہیں (رہے گا)۔