ارمغانِ حجاز

ارمغانِ حجاز0%

ارمغانِ حجاز مؤلف:
زمرہ جات: شعری مجموعے
صفحے: 55

ارمغانِ حجاز

مؤلف: علامہ ڈاکٹرمحمد اقبال لاہوری
زمرہ جات:

صفحے: 55
مشاہدے: 28404
ڈاؤنلوڈ: 2585

تبصرے:

ارمغانِ حجاز
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 55 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 28404 / ڈاؤنلوڈ: 2585
سائز سائز سائز
ارمغانِ حجاز

ارمغانِ حجاز

مؤلف:
اردو

(۱۱)

تمام عارف و عامی خودی سے بیگانہ

کوئی بتائے یہ مسجد ہے یا کہ میخانہ

*

یہ راز ہم سے چھپایا ہے میر واعظ نے

کہ خود حرم ہے چراغ حرم کا پروانہ

*

طلسم بے خبری، کافری و دیں داری

حدیث شیخ و برہمن فسون و افسانہ

*

نصیب خطہ ہو یا رب وہ بندۂ درویش

کہ جس کے فقر میں انداز ہوں کلیمانہ

*

چھپے رہیں گے زمانے کی آنکھ سے کب تک

گہر ہیں آب لور کے تمام یک دانہ

***

۴۱

(۱۲)

دگرگوں جہاں ان کے زور عمل سے

بڑے معرکے زندہ قوموں نے مارے

*

منجم کی تقویم فردا ہے باطل

گرے آسماں سے پرانے ستارے

*

ضمیر جہاں اس قدر آتشیں ہے

کہ دریا کی موجوں سے ٹوٹے ستارے

*

زمیں کو فراغت نہیں زلزلوں سے

نمایاں ہیں فطرت کے باریک اشارے

*

ہمالہ کے چشمے ابلتے ہیں کب تک

خضر سوچتا ہے لور کے کنارے

***

۴۲

(۱۳)

نشاں یہی ہے زمانے میں زندہ قوموں کا

کہ صبح و شام بدلتی ہیں ان کی تقدیریں

*

کمال صدق و مروت ہے زندگی ان کی

معاف کرتی ہے فطرت بھی ان کی تقصیریں

*

قلندرانہ ادائیں، سکندرانہ جلال

یہ امتیں ہیں جہاں میں برہنہ شمشیریں

*

خودی سے مرد خود آگاہ کا جمال و جلال

کہ یہ کتاب ہے، باقی تمام تفسیریں

*

شکوہ عید کا منکر نہیں ہوں میں، لیکن

قبول حق ہیں فقط مرد حر کی تدبیریں

*

حکیم میری نواؤں کا راز کیا جانے

ورائے عقل ہیں اہل جنوں کی تدبیریں

***

۴۳

(۱۴)

چہ کافرانہ قمار حیات ممی بازی

کہ با زمانہ بسازی بخود نمی سازی

*

دگر بمدرسہ ہائے حرم نمی بین

دل جنید و نگاہ غزالی و رازی

*

بحکم مفتی اعظم کہ فطرت ازلیست

بدین صعوہ حرام است کار شہبازی

*

ہاں فقیہ ازل گفت جرہ شاہیں ار

بآسماں گروی با زمیں نہ پروازیں

*

منجم کہ توبہ نہ کردما ز فاش گوئی ہا

ز بیم ایں کہ بسلطاں کندن غمازی

*

بدست ما نہ سمرقند و نے بخارا ایست

دعا بگوش ز فقیرا بہ ترک شیرازی

***

۴۴

(۱۵)

ضمیر مغرب ہے تاجران، ضمیر مشرق ہے راہبانہ

وہاں دگرگوں ہے لحظہ لحظہ، یہاں بدلتا نہیں زمانہ

*

کنار دریا خضر نے مجھ سے کہا بہ انداز مجرمانہ

سکندری ہو، قلندری ہو، یہ سب طریقے ہیں ساحرانہ

*

حریف اپنا سمجھ رہے ہیں مجھے خدایان خانقاہی

انہیں یہ ڈر ہے کہ میرے نالوں سے شق نہ ہو سنگ آستانہ

*

غلام قوموں کے علم و عرفاں کی ہے یہی رمز آشکارا

زمیں اگر تنگ ہے تو کیا ہے، فضائے گردوں ہے بے کرانہ

*

خبر نہیں کیا ہے نام اس کا، خدا فریبی کہ خود فریبی

عمل سے فارغ ہوا مسلماں بنا کے تقدیر کا بہانہ

*

مری اسیری پہ شاخ گل نے یہ کہہ کے صیاد کو رلایا

کہ ایسے پرسوز نغمہ خواں کا گراں نہ تھا مجھ پہ آشیانہ

***

۴۵

(۱۶)

حاجت نہیں اے خطہ گل شرح و بیاں کی

تصویر ہمارے دل پر خوں کی ہے لالہ

*

تقدیر ہے اک نام مکافات عمل کا

دیتے ہیں یہ پیغام خدایان ہمالہ

*

سرما کی ہواؤں میں ہے عریاں بدن اس کا

دیتا ہے ہنر جس کا امیروں کو دوشالہ

*

امید نہ رکھ دولت دنیا سے وفا کی

رم اس کی طبیعت میں ہے مانند غزالہ

***

۴۶

(۱۷)

خود آگاہی نے سکھلا دی ہے جس کو تن فراموشی

حرام آئی ہے اس مرد مجاہد پر زرہ پوشی

***

(۱۸)

آں عزم بلند آور آں سوز جگر آور

شمشیر پدر خواہی بازوے پدر آور

***

(۱۹)

غریب شہر ہوں میں، سن تو لے مری فریاد

کہ تیرے سینے میں بھی ہوں قیامتیں آباد

*

مری نوائے غم آلود ہے متاع عزیز

جہاں میں عام نہیں دولت دل ناشاد

*

گلہ ہے مجھ کو زمانے کی کور ذوقی سے

سمجھتا ہے مری محنت کو محنت فرہاد

*

صدائے تیشہ کہ بر سنگ میخورد دگر است

خبر بگیر کہ آواز تیشہ و جگر است

***

_____________________

صدائے تیشہ الخ یہ شعر مرزا جانجاناں مظہر علیہ الرحمتہ کے مشہور بیاض خریطہ جواہر ، میں ہے

۴۷

یوم اقبال کے موقع پر توشہ خانہ حضور نظام کی طرف سے ،

جو صاحب صدر اعظم کے ماتحت ہے ایک ہزار روپے کا چیک بطور تواضع وصول ہونے پر

سر اکبر حیدری، صدر اعظم حیدر آباد دکن کے نام

تھا یہ اللہ کا فرماں کہ شکوہ پرویز

دو قلندر کو کہ ہیں اس میں ملوکانہ صفات

*

مجھ سے فرمایا کہ لے، اور شہنشاہی کر

حسن تدبیر سے دے آنی و فانی کو ثبات

*

میں تو اس بار امانت کو اٹھاتا سر دوش

کام درویش میں ہر تلخ ہے مانند نبات

*

غیرت فقر مگر کر نہ سکی اس کو قبول

جب کہا اس نے یہ ہے میری خدائی کی زکات!

***

۴۸

حسین احمد

عجم ہنوز نداند رموز دیں، ورنہ

ز دیوبند حسین احمد! ایں چہ بوالعجبی است

*

سرود بر سر منبر کہ ملت از وطن است

چہ بے خبر ز مقام محمد عربی است

*

بمصطفیٰ برساں خویش را کہ دیں ہمہ اوست

اگر بہ او نرسیدی ، تمام بولہبی است

***

۴۹

حضرت انسان

جہاں میں دانش و بینش کی ہے کس درجہ ارزانی

کوئی شے چھپ نہیں سکتی کہ یہ عالم ہے نورانی

*

کوئی دیکھے تو ہے باریک فطرت کا حجاب اتنا

نمایاں ہیں فرشتوں کے تبسم ہائے پنہانی

*

یہ دنیا دعوت دیدار ہے فرزند آدم کو

کہ ہر مستور کو بخشا گیا ہے ذوق عریانی

*

یہی فرزند آدم ہے کہ جس کے اشک خونیں سے

کیا ہے حضرت یزداں نے دریاؤں کو طوفانی

*

فلک کو کیا خبر یہ خاکداں کس کا نشیمن ہے

غرض انجم سے ہے کس کے شبستاں کی نگہبانی

*

اگر مقصود کل میں ہوں تو مجھ سے ماورا کیا ہے

مرے ہنگامہ ہائے نو بہ نو کی انتہا کیا ہے؟

***

۵۰

تشکّر: علاّمہ اقبال ڈاٹ کام

پروف ریڈنگ اور ای بک: اعجاز عبید

اردو لائبریری ڈاٹ آرگ، کتابیں ڈاٹ آئی فاسٹ نیٹ ڈاٹ کام اور کتب ڈاٹ ۲۵۰ فری ڈاٹ کام کی مشترکہ پیشکش

http://urdulibrary.org, http://kitaben.ifastnet.com, http://kutub.۲۵۰free.com

۵۱

فہرست

نظمیں ۴

ابلیس کی مجلس شوری ۴

۱۹۳۶ء ۴

ابلیس ۴

پہلامشیر ۵

دوسرامشیر ۶

پہلامشیر ۶

تیسرامشیر ۷

چوتھامشیر ۷

تیسرامشیر ۸

پانچواں.مشیر ۸

ابلیس.کومخاطب.کرکے ۸

ابلیس ۱۰

اپنے.مشیروں.سے ۱۰

(۲) ۱۲

(۳) ۱۴

بڈھے بلوچ کی نصیحت بیٹے کو ۱۶

تصویر و مصور ۱۸

۵۲

تصویر ۱۸

مصور ۱۸

تصویر ۱۸

مصور ۱۹

عالم برزخ ۲۰

مردہ.اپنی.قبرسے ۲۰

قبر ۲۰

مردہ ۲۰

صدائےغیب ۲۱

قبر ۲۱

اپنےمردہ.سے ۲۱

ناک ۲۱

صدائے.غیب ۲۲

زمین ۲۲

معزول شہنشاہ ۲۳

دوزخی کی مناجات ۲۴

مسعود مرحوم ۲۵

سعدی ۲۶

آواز غیب ۲۸

رباعیات ۲۹

۵۳

مری شاخ امل کا ہے ثمر کیا ۲۹

فراغت دے اسے کار جہاں سے ۲۹

دگرگوں عالم شام و سحر کر ۲۹

غریبی میں ہوں محسود امیری ۳۰

خرد کی تنگ دامانی سے فریاد ۳۰

کہا اقبال نے شیخ حرم سے ۳۰

کہن ہنگامہ ہائے آرزو سرد ۳۱

حدیث بندۂ مومن دل آویز ۳۱

تمیز خار و گل سے آشکارا ۳۱

نہ کر ذکر فراق و آشنائی ۳۲

ترے دریا میں طوفاں کیوں نہیں ہے ۳۲

خرد دیکھے اگر دل کی نگہ سے ۳۲

کبھی دریا سے مثل موج ابھر کر ۳۳

ملا زادہ ضیغم لولا بی کشمیری کا بیاض ۳۴

(۱) ۳۴

(۲) ۳۵

(۳) ۳۵

(۴) ۳۶

(۵) ۳۶

(۶) ۳۷

۵۴

(۷) ۳۷

(۸) ۳۸

(۹) ۳۹

(۱۰) ۴۰

(۱۱) ۴۱

(۱۲) ۴۲

(۱۳) ۴۳

(۱۴) ۴۴

(۱۵) ۴۵

(۱۶) ۴۶

(۱۷) ۴۷

(۱۸) ۴۷

(۱۹) ۴۷

یوم اقبال کے موقع پر توشہ خانہ حضور نظام کی طرف سے ، ۴۸

حسین احمد ۴۹

حضرت انسان ۵۰

۵۵