حصہ اول
حدیث نمبر : ۱
عن شعبة، عن سلمة بن کهيل، قال : سمعتُ أبا الطفيل يحدّث عن أبي سريحة. . أو زيد بن أرقم، (شک شعبة). . عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم، قال : مَن کنتُ مولاه فعلیّ مولاه.
(قال : ) و قد روي شعبة هذا الحديث عن ميمون أبي عبد اﷲ عن زيد بن أرقم عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم.
شعبہ، سلمہ بن کہیل سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے ابوطفیل سے سنا کہ ابوسریحہ۔ ۔ ۔ یا زید بن ارقم رضی اللہ عنہما۔ ۔ ۔ سے مروی ہے (شعبہ کو راوی کے متعلق شک ہے) کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’جس کا میں مولا ہوں، اُس کا علی مولا ہے۔‘‘
شعبہ نے اس حدیث کو میمون ابو عبد اللہ سے، اُنہوں نے زید بن ارقم سے اور اُنہوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے۔
حدیث نمبر : ۲
عن عمران بن حصين رضي الله عنه، قال، قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : ما تريدون مِن علي؟ ما تريدون مِن علي؟ ما تريدون مِن علي؟ إنّ علياً مِني و أنا منه، و هو ولي کل مؤمن من بعدي.
عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’تم لوگ علی کے متعلق کیا چاہتے ہو؟ تم لوگ علی کے متعلق کیا چاہتے ہو؟ تم لوگ علی کے متعلق کیا چاہتے ہو؟‘‘ پھر فرمایا : ’’بیشک علی مجھ سے ہے اور میں علی سے ہوں اور وہ میرے بعد ہر مؤمن کا ولی ہے‘‘۔
حدیث نمبر : ۳
عن سعد بن أبي وقاص، قال : سمعتُ رسولَ اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يقول : مَن کنتُ مولاه فعلیّ مولاه، و سمعتُه يقول : أنت مني بمنزلة هارون من موسي، إلا أنه لا نبي بعدي، و سمعتُه يقول : لأعطينّ الرأية اليوم رجلا يحب اﷲ و رسوله.
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : ’’جس کا میں ولی ہوں اُس کا علی ولی ہے۔‘‘ اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو (حضرت علی رضی اللہ عنہ کو) یہ فرماتے ہوئے سنا : ’’تم میری جگہ پر اسی طرح ہو جیسے ہارون، موسیٰ کی جگہ پر تھے، مگر میرے بعد کوئی نبی نہیں۔‘‘ اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو (غزوہ خیبر کے موقع پر) یہ بھی فرماتے ہوئے سنا : ’’میں آج اس شخص کو علم عطا کروں گا جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے۔‘‘
حدیث نمبر : ۴
۴. عن البراء بن عازب، قال : أقبلنا مع رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم في حجته التي حج، فنزل في بعض الطريق، فأمر الصلاة جامعة، فأخذ بيد علي رضي الله عنه، فقال : ألستُ أولي بالمؤمنين من أنفسهم؟ قالوا : بلي، قال : ألستُ أولي بکل مؤمن من نفسه؟ قالوا : بلي، قال : فهذا ولي من أنا مولاه، اللهم! والِ من والاه، اللهم! عاد من عاداه.
براء بن عازب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حج ادا کیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے راستے میں ایک جگہ قیام فرمایا اور نماز باجماعت (قائم کرنے) کا حکم دیا، اس کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا : ’’کیا میں مؤمنین کی جانوں سے قریب تر نہیں ہوں؟‘‘ اُنہوں نے جواب دیا : کیوں نہیں! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’کیا میں ہر مومن کی جان سے قریب تر نہیں ہوں؟‘‘ انہوں نے جواب دیا : کیوں نہیں! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’پس یہ اُس کا ولی ہے جس کا میں مولا ہوں۔ اے اللہ! جو اسے دوست رکھے اُسے تو دوست رکھ (اور) جو اس سے عداوت رکھے اُس سے تو عداوت رکھ۔‘‘
یہ حدیث صحیح ہے۔
حدیث نمبر : ۵
عن البراء بن عازب رضي الله عنه، قال : کنا مع رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم في سفر، فنزلنا بغدير خم فنودي فينا الصلاة جامعة و کسح لرسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم تحت شجرتين فصلي الظهر و أخذ بيد علیّ، فقال : ألستم تعلمون أني أولي بالمؤمنين من أنفسهم؟ قالوا : بلي، قال : ألستم تعلمون أني أولي بکل مؤمن من نفسه؟ قالوا : بلي، قال : فأخذ بيد علیّ، فقال : من کنتُ مولاه فعلیّ مولاه، اللّٰهم! والِ من والاه و عادِ من عاداه. قال : فلقيه عمر رضی الله عنه بعد ذٰلک، فقال له : هنيئاً يا ابن أبي طالب! أصبحتَ و أمسيتَ مولي کل مؤمنٍ و مُؤمنة.
براء بن عازب سے روایت ہے ہم رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ سفر پر تھے، (راستے میں) ہم نے غدیر خم میں قیام کیا۔ وہاں ندا دی گئی کہ نماز کھڑی ہو گئی ہے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے دو درختوں کے نیچے صفائی کی گئی، پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نمازِ ظہر ادا کی اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا : ’’کیا تمہیں معلوم نہیں کہ میں مومنوں کی جانوں سے بھی قریب تر ہوں؟‘‘ انہوں نے کہا : کیوں نہیں! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’کیا تمہیں معلوم نہیں کہ میں ہر مومن کی جان سے بھی قریب تر ہوں؟‘‘ انہوں نے کہا : کیوں نہیں! راوی کہتا ہے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا : ’’جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے۔ اے اللہ! اُسے تو دوست رکھ جو اِسے (علی کو) دوست رکھے اور اُس سے عداوت رکھ جو اِس سے عداوت رکھے۔‘‘ راوی کہتا ہے کہ اس کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی اور اُن سے کہا : ’’اے ابن ابی طالب! مبارک ہو، آپ صبح و شام (یعنی ہمیشہ کے لئے) ہر مومن و مومنہ کے مولا بن گئے۔‘‘
حدیث نمبر : ۶
عن ابن بريدة عن أبيه، قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : مَن کنتُ وليه فعلیّ وليه.
حضرت ابن بریدہ رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’جس کا میں ولی ہوں، اُس کا علی ولی ہے۔‘‘
حدیث نمبر : ۷
عن زيد بن أرقم رضی الله عنه قال : لمّا رجع رسولُ اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم مِن حجة الوداع و نزل غدير خم، أمر بدوحات، فقمن، فقال : کأنّي قد دعيتُ فأجبتُ، إني قد ترکتُ فيکم الثقلين، أحدهما أکبر من الآخر : کتاب اﷲ تعالٰي، و عترتي، فانظروا کيف تخلفوني فيهما، فإنّهما لن يتفرقا حتي يردا علي الحوض. ثم قال : إن اﷲ عزوجل مولاي و أنا مولي کلِ مؤمن. ثم أخذ بيد علیّ، فقال : مَن کنتُ مولاه فهذا وليه، اللّٰهم! والِ من والاه و عادِ من عاداه.
زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حجۃ الوداع سے واپس تشریف لائے تو غدیر خم پر قیام فرمایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سائبان لگانے کا حکم دیا اور وہ لگا دیئے گئے پھر فرمایا : ’’مجھے لگتا ہے کہ عنقریب مجھے (وصال کا) بلاوا آنے کو ہے، جسے میں قبول کر لوں گا۔ تحقیق میں تمہارے درمیان دو اہم چیزیں چھوڑ کر جارہا ہوں، جو ایک دوسرے سے بڑھ کر اہمیت کی حامل ہیں : ایک اللہ کی کتاب اور دوسری میری آل۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ میرے بعد تم ان دونوں کے ساتھ کیا سلوک کرتے ہو اور وہ ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں گی، یہاں تک کہ حوضِ (کوثر) پر میرے سامنے آئیں گی۔‘‘ پھر فرمایا : ’’بے شک اللہ میرا مولا ہے اور میں ہر مؤمن کا مولا ہوں۔‘‘ پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا : ’’جس کا میں مولا ہوں، اُس کا یہ ولی ہے، اے اللہ! جو اِسے (علی کو) دوست رکھے اُسے تو دوست رکھ اور جو اِس سے عداوت رکھے اُس سے تو عداوت رکھ۔‘‘
حدیث نمبر : ۸
عن ابن واثلة أنه سمع زيد بن أرقم، يقول : نزل رسولُ اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم بين مکة و المدينة عند شجرات خمس دوحات عظام، فکنس الناسُ ما تحت الشجرات، ثم راح رسولُ اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم عيشة، فصلي، ثم قام خطيباً فحمد اﷲ و أثني عليه و ذکر و وعظ، فقال ما شاء اﷲ أن يقول : ثم قال : أيها الناس! إني تارکٌ فيکم أمرين، لن تضلوا إن اتبعتموهما، و هما کتابَ اﷲ و أهلَ بيتي عترتي، ثم قال : أتعلمون إني أولي بالمؤمنين مِن أنفسهم؟ ثلاث مرّاتٍ، قالوا : نعم، فقال رسولُ اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : مَن کنتُ مولاه فعلیّ مولاه.
ابن واثلہ سے روایت کہ اُنہوں نے زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مکہ اور مدینہ کے درمیان پانچ بڑے گھنے درختوں کے قریب پڑاؤ کیا اور لوگوں نے درختوں کے نیچے صفائی کی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کچھ دیر آرام فرمایا۔ نماز ادا فرمائی، پھر خطاب فرمانے کیلئے کھڑے ہوئے۔ اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان فرمائی اور وعظ و نصیحت فرمائی، پھر جو اللہ تعالیٰ نے چاہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’اے لوگو! میں تمہارے درمیان دو چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں، جب تک تم ان کی پیروی کرو گے کبھی گمراہ نہیں ہوگے اور وہ (دو چیزیں) اللہ کی کتاب اور میرے اہلِ بیت / اولاد ہیں۔‘‘ اس کے بعد فرمایا : ’’کیا تمہیں علم نہیں کہ میں مؤمنین کی جانوں سے قریب تر ہوں؟‘‘ ایسا تین مرتبہ فرمایا۔ سب نے کہا : ہاں! پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے۔‘‘
حدیث نمبر : ۹
عن زيد بن أرقم رضي الله عنه، قال : خرجنا مع رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم حتي انتهينا إلي غدير خم، فأمر بروحٍ فکسح في يوم ما أتي علينا يوم کان أشدّ حراً منه، فحمد اﷲ و أثني عليه، و قال : يا أيها الناس! أنّه لم يبعث نبیٌ قط إلا ما عاش نصف ما عاش الذي کان قبله و إني أوشک أن أدعي فأجيب، و إني تارک فيکم ما لن تضلوا بعده کتاب اﷲ عزوجل. ثم قام و أخذ بيد علي رضي الله عنه، فقال : يا أيها الناس! مَن أولي بکم من أنفسکم؟ قالوا : اﷲ و رسوله أعلم، ألستُ أولي بکم من أنفسکم؟ قالوا : بلي، قال : مَن کنتُ مولاه فعلیّ مولاه.
زید بن ارقم رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نکلے یہاں تک کہ غدیر خم پہنچ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سائبان لگانے کا حکم دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس دن تھکاوٹ محسوس کر رہے تھے اور وہ دن بہت گرم تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا : ’’اے لوگو! اللہ تعالیٰ نے جتنے نبی بھیجے ہر نبی نے اپنے سے پہلے نبی سے نصف زندگی پائی، اور مجھے لگتا ہے کہ عنقریب مجھے (وصال کا) بلاوا آنے کو ہے جسے میں قبول کر لوں گا۔ میں تمہارے اندر وہ چیز چھوڑے جا رہا ہوں کہ اُس کے ہوتے ہوئے تم ہرگز گمراہ نہیں ہو گے، وہ کتاب اﷲ ہے۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ تھام لیا اور فرمایا : ’’اے لوگو! کون ہے جو تمہاری جانوں سے زیادہ قریب ہے؟‘‘ سب نے کہا : اللہ اور اُس کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہتر جانتے ہیں۔ (پھر) فرمایا : ’’کیا میں تمہاری جانوں سے قریب تر نہیں ہوں؟‘‘ اُنہوں نے کہا : کیوں نہیں! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے۔‘‘
حدیث نمبر : ۱۰
عن سعد بن أبي وقاص رضي الله عنه، قال : لقد سمعتُ رسولَ اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يقول في علیّ ثلاث خصال، لأن يکون لي واحدة منهن أحبّ إلیّ من حمر النعم. سمعتُه يقول : إنه بمنزلة هارون من موسي، إلا أنه لا نبي بعدي، و سمعته يقول : لأ عطينّ الرأية غداً رجلاً يحبّ اﷲ و رسوله، و يحبّه اﷲ و رسوله و سمعتُه يقول : مَن کنتُ مولاه، فعلیّ مولاه.
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تین خصلتیں ایسی بتائی ہیں کہ اگر میں اُن میں سے ایک کا بھی حامل ہوتا تو وہ مجھے سُرخ اُونٹوں سے زیادہ محبوب ہوتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (ایک موقع پر) ارشاد فرمایا : ’’علی میری جگہ پر اسی طرح ہیں جیسے ہارون موسیٰ کی جگہ پر تھے، مگر میرے بعد کوئی نبی نہیں۔‘‘ اور فرمایا : ’’میں آج اس شخص کو علم عطا کروں گا جو اللہ اور اُس کے رسول سے محبت کرتا ہے اور اللہ اور اس کا رسول اس سے محبت کرتے ہیں۔‘‘ (راوی کہتے ہیں کہ) میں نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو (اس موقع پر) یہ فرماتے ہوئے بھی سنا : ’’جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے۔‘‘