علوم ومعارف قرآن

علوم ومعارف قرآن0%

علوم ومعارف قرآن مؤلف:
زمرہ جات: علوم قرآن
صفحے: 263

علوم ومعارف قرآن

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: مختلف دانشور
زمرہ جات: صفحے: 263
مشاہدے: 130456
ڈاؤنلوڈ: 6253

تبصرے:

علوم ومعارف قرآن
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 263 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 130456 / ڈاؤنلوڈ: 6253
سائز سائز سائز
علوم ومعارف قرآن

علوم ومعارف قرآن

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

سورة الاحقاف

آیت۱۵:( حَمَلَتْهُ اُمُّه کُرْهًا وَّ وَضَعَتْهُ کُرْهًا )

اس کی ماں نے اس کو بڑی مشقت کے ساتھ پیٹ اس کی ماں نے مشقت اٹھا کر اسے پیٹ میں رکھا اور

میں رکھا اور بڑی مشقت کے ساتھ اس کو جنا مشقت اٹھا کر ہی اس کو جنا

سورة الفتح

آیت۱:( اِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتْحًا مُّبِیْنًا )

بیشک ہم نے آپ کو کھلی فتح دی اے نبیہم نے تم کھلی فتح عطاکردی

آیت۶:( الظَّآنِّیْنَ بِاللّٰهِ ظَنَّ السَّوْءِوَسَآءَ تَ مَصِیْرًا )

جو اللہ کے ساتھ بڑے گمان رکھتے ہیں اور وہ جو اللہ کے متعلق بڑے گمان رکھتے ہیںجو بہت

بہت ہی برا ٹھکانہ ہے برا ٹھکانہ ہے

سورةق

آیت۷:( وَاَلْقَیْنَا فِیْهَا رَوَاسِیَ )

اور اس میں پہاڑوں کو جما دیا اور ہم نے اس میں پہاڑ جمادیئے

۱۶۱

آیت۳۶:( فَنَقَّبُوْا فِی الْبِلَادِ )

اور تمام شہروں کو چھانتے پھرتے تھے اور دنیا کے ملکوں کو انہوں نے چھان مارا

سورة الذاریات

آیت۳۱:( فَمَا خَطْبُکُمْ اَیُّهَا الْمُرْسَلُوْنَ )

ابراہیم کہنے لگےاچھا تو تم کو بڑی مہم کیا درپیش ہے ابراہیم نے کہااے فرستادگان الہی کیا مہم

آپ کو درپیش ہے

سورة الطور

آیت۳۳:( اَمْ یَقُوْلُوْنَ تَقَوَّلَه )

ہاں کیا وہ یہ کہتے ہیں کہاانہوں نے اس خود گھڑ لیاہے کیا یہ کہتے ہیں کہ اس شخض نے یہ قرآن خود

گھڑ لیا ہے

سورة النجم

آیت۵۸:( لَیْسَ لَهَا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ کَاشِفَةٌ )

کوئی غیر اللہ اس کا ہٹانے والا نہیں اس کے سوا کوئی اس کو ہٹانے والا نہیں

۱۶۲

سورة القمر

آیت۶:( یَوْمَ یَدْعُ الدَّاعِ اِلٰی شَیْءٍ نُّکُرٍ )

جس روز ایک بلانے والا فرشتہ ایک ناگوار چیزکی طرف بلا دے گا جس روز پکارنے والا ایک سخت ناگوار چیز کی

طرف پکارے گا۔

سورة الرحمن

آیت۳۳:( لَاتَنْفُذُوْنَ اِلَّا بِسُلْطٰنٍ )

بدون زور کے نہیں نکل سکتے نہیں بھاگ سکتے اس کے لیے بڑا زور چاہیے

آیت۷۰:( فَیْهِنَّ خَیْرَاتٌ حِسَانٌ )

ان میں خوب سیرت وخوبصورت عورتیں ہونگی ان نعمتوں کے درمیان خوب سیرت اور خوبصورت بیویاں

سورة الواقعة

آیت۳۵:( اِنَّا اَنْشَاْ نٰهُنَّ اِنْشَآءً )

ہم نے ان عورتوں کو خاص طور پر بنایا ہے ان کی بیویاں کو ہم خاص طور پر نئے سرے سے پیدا کریں گے۔

۱۶۳

سورة الحدید

آیت۹:( هُوَ الَّذِیْ یُنَزِّلُ عَلٰی عَبْدِهٓ اٰیَاتٍ بَیِّنِاتٍ لِّیُخْرِجَکُمْ مِّنَ الظُّلُمَاتِ اِلَی النُّوْرِ وَاِنَّ اللّٰهَ بِکُمْ لَرَئُوفٌ رَّحِیْمٌ )

وہ ایسا ہے کہ اپنے بندہ پر صاف صاف بھیجتا ہے وہ اللہ ہی تو ہے جو اپنے بندے پر صاف صاف آیتیں

تاکہ تم کو تاریکیوں سے روشنی کی طرف لادے نازل کر رہا ہے تا کہ تمہیں تاریکیوں سے نکال کر روشنی

اور بیشک اللہ تعالیٰ تمہارے حال پر بڑا شفیق ومہربان ہے میں لے آئے اور حقیقت یہ ہے کہ اللہ تم پر

نہایت شفیق اور مہربان ہے

آیت ۲۷:( وَرَهْبَانِیَّةَ نِ ابْتَدَعُوْهَا )

اور انہوں نے رہبانیت کو خود ایجاد کیا۔ اور رہبانیت انہوں نے خود ایجاد کرلی۔

سورة المجادلہ

آیت۱۹:( اِسْتَحْوَذَ عَلَیْهِمُ الشَّیْطَانُ )

ان پرشیطان نے پورا تسلط کر لیاہے شیطان ان پر مسلط ہو چکا ہے

آیت۲۲:( اُولٰئِکَ کَتَبَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ الْاِیْمَانَ )

ان لوگوں کے دلوں میں اللہ تعالیٰ نے ایمان ثبت کردیاہے یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ نے ایمان ثبت کر دیا ہے۔

۱۶۴

سورة الحشر

آیت۳:( وَلَهُمْ فِیْ الْاٰخِرَةِ عَذَابُ النَّارِ )

اور ان کے لیے آخرت میں دوزخ کا عذاب ہے اور آخرت میں ان کے لیے دوزخ کا عذاب ہے

سورة الممتحنہ

نوٹ:سورة الممتحنہ کی آیت:۶ میں دونوں جگہ اسوة حسنہ کا کلمہ آیاہے

آیت۴:( قَدْکَانَتْ لَکُمْ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ فِیْ اِبْرَاهِیْمَ )

کاترجمہ تھانوی صاحب کرتے ہیں

”تمہارے لیےابراہیم میں ایک عمدہ نمونہ ہے“

مودودی صاحب فرماتے ہیں۔

”تم لوگوں کے لیے ابراہیم میں ایک اچھا نمونہ ہے“

آیت۶:( لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْهِمْ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ )

مولانا تھانوی اس کا ترجمہ کرتے ہیں۔ ”بیشک ان لوگوں میں تمہارے لیے یعنی ایسے شخص کے لیے عمدہ نمونہ ہےمولانا مودودی ترجمہ یہ کرتے ہیںانہی لوگوں کے طرز عمل میں تمہارے لیے اور ہر شخض کے لیے اچھا نمونہ ہےعمدہ نمونہ اور اچھا نمونہ دونوں ترجمے مولانا تھانوی نے کیے ہیں مولانا مودودی نے بھی یہی ترجمے اپنائے ہیں لیکن ان کوآگے پیچھے کر دیاہے

۱۶۵

آیت۱۱:( فَعَاقَبْتُمْ )

پھر تمہاری توبت آوے اور پھر تمہارے توبت آئے

سورة الصف

آیت ۷:( وَاللّٰهُ لَایَهْدِی الْقَوْمَ الظَّالِمِیْنَ )

اور اللہ ایسے ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیا کرتا ایسے ظالموں کو اللہ ہدایت نہیں دیا کرتا

سورة الجمعہ

آیت۸:( ثُمَّ تُرَدُّوْنَ اِلٰی عٰالِمِ الْغَیْبِ وَالشَّهَادَةِ )

پھر تم پوشیدہ اور ظاہر جاننے والے کے پاس لئے جاوگے پھر تم اس کے سامنے پیش کئے جاو گے جو

پوشیدہ اور ظاہر کا جاننے والا ہے

سورة المنافقون

آیت۷:( حَتّٰی یَنْفَضُّوْا )

یہاں تک کہ یہ آپ ہی منتشر ہو جاویں گے تاکہ یہ منتشر ہوجائیں

۱۶۶

سورة الطلاق

آیت۸:( وَکَاَیِّنْ مِّنْ قَرْیَةٍ عَتَتْ عَنْ اَمْرِ رَبِّهَا وَرُسُلِه )

اور بہت سی بستیاں تھیں جنہوں نے اپنے رب کے کتنی ہی بستیاں ہیں جنہوں نے اپنے رب اور اس

حکم سے اور اس کے رسول سے سرتابی کی کے رسولوں کے حکم سے سرتاب کی

سورة التحریم

آیت۶:( وَ یَفْعَلُوْنَ مَایُوٴْمَرُوْنَ )

اور جوکچھ ان کو حکم دیاہے اس کو بجالاتے ہیں اور جو بھی حکم انہیں دیا جاتا ہے اسے بجالاتے ہیں۔

سورة الملک

آیت۳:( فَارْجِعِ الْبَصَرَهَلْ تَرٰی مِنْ فُطُوْرٍ )

سوتو پھر نگاہ ڈال کر دیکھ لے کہ تجھ کو کوئی خلل نظر آتا ہے پھر پلٹ کر دیکھو کہیں تمہیں کوئی خلل نظر آتا ہے

آیت۵:( وَلَقَدْ زَیَّنَّاالسََّمَآءَ الدُّنْیَا بِمَصَابِیْحَ وَجَعَلْنٰهَا رُجُوْمًا لِّلْشَّیَاطِیْنِ )

اور ہم نے قریب کے آسمانوں کو چراغوں سے آراستہ کر رکھا ہے ہم نے تمہارے قریب کے آسمان کو عظیم

اور ہم نے ان کو شیطانوں کے مارنے کاذریعہ بھی بنایاہے الشان چراغوں سے آراستہ کیاانہیں شیاطین کو مار بھگانے کا ذریعہ بنایا۔

۱۶۷

آیت۲۲:( اَمَّنْ یَّمْشِیْ سَوِیًّا عَلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ )

یا وہ شخص جوسیدھا ایک ہموارسڑک پر جارہا ہو۔ یاوہ جوسراٹھائے سیدھا ایک ہموار سڑک پر چل رہاہو۔

مولانا مودودی کے ترجمہ میں”سر اٹھائے سیدھا“ کے الفاظ مناسب نہیں ہیں۔

آیت۳۰:( فَمَنْ یَّاْ ِتْیُکْم بِمَآءٍ مَّعِیْنٍ )

یاو ہ کون ہے جو تمہارے پاس سوت کا پانی لے آئے تو کون ہے جو اس پانی کی بہتی ہوئی سوتیں

تمہیں نکال کردلائے گا۔

سورة القلم

آیت ۳:( وَاِنَّ لَکَ لَاَجْرًا غَیْرَ مَمْنُوْنٍ )

اور بے شک آپ کے لیے ایسا اجر ہے جو ختم ہونے والا نہیں ہے اور یقینا تمہارے لیے ایسا اجر ہے جس کا

سلسلہ کبھی ختم ہونے والا نہیں

آیت۱۰:( وَلَاتُطِعْ کُلَّ حَلَّافٍ مَّهِیْنٍ )

آپ کسی ایسے شخص کا کہنا نہ مانیں جو بہت قسمیں کھانے ہر گز نہ دبو کسی ایسے شخض سے جو بہت قسمیں

والاہوبے وقعت ہو کھانے والا بے وقعت آدمی ہے

۱۶۸

آیت۳۲:( اِنَّا اِلٰی رَبِّنَا رٰاغِبُوْنَ )

ہم اپنے رب کی طرف رجوع کرتے ہیں ہم اپنے رب کی طرف رجوع کرتے ہیں

آیت۴۳:( تَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌ وَکقَدْا کَانُوْا یُدْعَوْنَ اِلَی السُّجُوْدِ وَهُمْ سَالِمُوْنَ )

ان پر ذلت چھائی ہوگیاور یہ لوگ سجدہ کی طرف تھے ذلت ان پر چھارہی ہوگییہ جب صحیح و

اس وقت بلائے جایاکرتے تھے اور وہ صحیح سالم تھے سالم تھے انہیں سجدہ کی طرف بلایا جاتا

تھا(اور یہ انکار کرتے تھے)

سورة الحاقة

آیت۷:( سَخَّرَهَا عَلَیْهِمْ سَبْعَ لَیَالٍ وَّثَمَانِیَةَ اَیَّامٍ )

جس کو اللہ تعالیٰ نے اس پرسات رات اور آٹھ دن متواتر مسلط کردیاتھا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کو مسلسل سات

رات اورآٹھ دن ان پر مسلط رکھا۔

سورةالمعارج

آیت۲:( لِلْکَافِرِیْنَ لَیْسَ لَه دَافِعٌ )

جوکہ کافروں پر واقع ہونے والا ہے جس کاکوئی دفع کرنے والا نہیں۔ کافروں کے لیے ہے کوئی اسے

دفع کرنے والا نہیں۔

۱۶۹

سورة نوح

آیت۴:( اِنَّ اَجَلَ اللّٰهِ اِذَا جَآءَ لَایُوٴَخَّرُ )

اس کا مقرر کیا ہواوقت جب آجاوے گا تو ٹلے گا نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ کا مقرر کیا ہوا وقت

جب آجاتا ہے تو پھر ٹالانہیں جاتا۔

سورة الجن

آیت۱۲:( وَلَنْ نُّعْجِزَه هَرَبًا )

اور نہ بھاگ کر اس کو ہراسکتے ہیں اور نہ بھاگ کر اسے ہرا سکتے ہیں

آیت۲۱:( قُلْ اِنِّی لَآ اَمْلِکُ لَکُمْ ضَرًّا وَّلَا رَشَدًا )

آپ کہ دیجئے کہ میں تمہارے نہ کسی ضررکا اختیار کہو میں تم لوگوں کے لیے نہ کسی نقصان کا اختیاررکھتا رکھتاہوں اور نہ کسی بھلائی کا ہوں اور نہ کسی بھلائی کا۔

آیت۲۷:( فَاِنَّه یَسْلُکُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْهِ وَمِنْ خَلْفِه رَصَدًا )

تو اس پیغمبر کے آگے اور پیچھے محافظ فرشتے بھیج دیتا ہے تواس کے آگے اور پیچھے وہ محافظ لگا دیتا ہے

آیت۲۸:( وَاَحَاطَ بِمَا لَدَیْهِمْ )

اوراللہ تعالیٰ کے تمام احوال کا احاطہ کیے ہوئے ہے اور وہ ان کے پورے ماحول کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔

۱۷۰

سورة المدثر

آیت۱۹:( فَقُتِلَ کَیْفَ قَدَّرَ )

سو اس پر خدا کی مار کیسی بات تجویز کی ہاں خدا کی مار اس پر کیسی بات بنانے کی کوشش کی

آیت۱۹:( وِلْدَانٌ مُّخَلَّدُوْنَ )

ایسے لڑکے جو ہمیشہ لڑکے ہی رہیں گے۔ ایسے لڑکے جو ہمیشہ لڑکے ہی رہیں گے۔

سورة النباء

آیت۳۶:( جَزَآءً مِنْ رَّبِّکَ عَطَآءً حِسَابًا )

یہ بدلہ ملے گا جو کہ کافی انعام ہو گا آپ کے رب کی طرف سے۔ جزاء اور کافی انعام تمہارے رب

کی طرف سے۔

آیت۳۸:( یَوْمَ یَقُوْمُ الرُّوْحُ وَالْمَلَائِکَةُ صَفًّا لَّایَتَکَلَّمُوْنَ اِلَّامَنْ اَذِنَ لَهُ الرَّحْمٰنُ )

جس دن تمام ذی ارواح اور فرشتے صف بستہ جس روز روح اور ملائکہ صف بستہ کھڑے

کھڑے ہوگے نہ بولے گا۔ ہوگے کوئی نہ بولے گا۔

کوئی بول نہ سکے گا بجز اس کے جس کو رحمان اجازت دیدے۔ سوائے اس کے جسے رحمان اجازت دے۔

۱۷۱

سورة النازعات

آیت۳۹:(فَاِنَّ الْجَحِیْمَ هِیَ الْمَاْوٰی )

سودوزخ اس کا ٹھکانا ہو گا۔ دوزخ ہی اس کا ٹھکانہ ہوگی۔

سورة العبس

آیت۱۲:( فَمَنْ شَآءَ ذَکَرَه )

سو جس کا جی چاہے اسے قبول کرلے۔ جس کا جی چاہے اس قبول کرلے۔

آیت۱۳:( فِیْ صُحُفٍ مُّکَرَّمَةٍ )

وہ ایسے صحیفوں میں ہے جو مکرم ہیں۔ یہ ایسے صحیفوں میں درج ہے جو مکرم ہیں۔

آیت۲۶:( ثُمَّ شَقَقْنَا الْاَرْضَ شَقًّا )

پھر عجیب طور پر زمین کو پھاڑا پھر زمین کو عجیب طرح پھاڑا

آیت۳۳:( فَاِذَا جَآءَ تِ الصَّآخَّةُ )

پھر جس وقت کانوں کا بہر کر دینے والا شور برپا ہوگا۔ آخر کا ر جب وہ کان بہرے کردینے والی آواز بلند ہوگی۔

۱۷۲

سورة الضحی

آیت۸:( وَ وَجَدَکَ عَآئِلًا فَاَغْنٰی )

اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو نادار پایا سو مال دار بنادیا۔ اور تمہیں نادار پایا اور پھر مال دار کردیا۔

آیت۹،۱۰:( فَاَمَّا الْیَتِیْمَ فَلَاتَقْهَرْ() وَاَمَّا السَّائِلَ فَلَاتَنْهَرْ )

تو آپ یتیم پر سختی نہ کیجیے اور سائل کو مت جھڑکئے۔ لہذا یتیم پر سختی نہ کرو اور سائل کو نہ جھڑکو۔

سورة الم نشرح

آیت۳:( وَرَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ )

اور ہم نے آپ کی خاطر آپ کا آواز بلند کیا۔ اور تمہاری خاطر تمہارے ذکر کا آواز بلند کردیا۔

سورة الزلزال

آیت۱:( اِذَا زُلْزِلَتِ الْاَرْضُ زِلْزَالَهَا )

جب زمین اپنی سخت جنبش سے ہلادی جائے گی۔ جب زمین اپنی پوری شدت کے ساتھ ہلادی جائے گی۔

سورة الھمزة

آیت۷:( الَّتِی تَطَّلِعُ عَلَی الْاَفْئِدَةِ )

جو دلوں تک جاپہنچے گی۔ جو دلوں تک پہنچے گی۔

۱۷۳

سورةاللھب

آیت۳:( سَیَصْلٰی نَارًا ذَاتَ لَهَبٍ )

عنقریب وہ ایک شعلہ زن آگ میں داخل ہوگا۔ ضروروہ شعلہ زن آگ میں ڈالا جائے گا۔

تعارف تفاسیر

البیان فی تفسیر القرآن

ازشیخ الطائفہ ابی جعفر محمد بن الحسن طوسی

مترجم: حجة الاسلام والمسلمین محمد علی ایازی

شیخ الطائفہ مرحوم محمد بن حسن المعروف بہ شیخ طوسی کا تحقیقی کارنامہ بہت مفید و سود مند ہے محققین اوراہل دانش و بینش نے اس عظیم مفسرفقہیہ اور مفکر کی تالیفات کی جامعیت نوگرائی،دقت،فصاحت و بلاغت اور محکم بیان کی تعریف کی ہے۔

شیخ الطائفہ کی گرانقدر اور کم نظیر تالیفات میں سے ان کی تفسیر ”البیان فی تفسیر القرآن ہے۔ تاریخی اعتبار سے اسلامی فرھنگ و ثقافت کے میدان میں تفسیر نگاری کا سلسلہ ”البیان“ کے منظر عام پر آنے کے ساتھ ہی تنقید، تجزیہ اور تحقیق کے مرحلہ میں داخل ہو گیا۔ شیخ طوسی پہلے شخص ہیں جنہوں نے تفسیر قرآن کو نقل آیات اورسلف کے اقوال سے نکال کر تنقید، تجزیہ اور تحقیق کے میدان میں داخل کر دیا۔ ”بیان“ سے پہلے کی تفسیری کتب میں زیادہ تر نقل روایات اور لغات کے معانی کی وضاحت پر اکتفا کیا جاتا تھا۔

____________________

۱۔ تفسیر طبری سے آگاہی کے لیے ”مجلہ حوزہ“ شمارہ۲۴/۳۸ کی طرف رجو ع کریں

۱۷۴

محمد بن جریرطبری کی گرانقدر کتاب”جامع البیان“ اور معتزلیوں کی چند تفاسیر میں کہیں کہیں اجتہاد اوراستنباط اور تفسیر کاعقلی تجزیہ وتحلیل نظر آتا ہے(۲) شیخ نے اپنی تفسیر کے مقدمہ میں واضح طور پر عقلی دلائل کی پیروی کو مسلّم جانا ہے اور نقلی دلیل کے لیے تواتر او ر ” مجمع علیہ“ ہونے کو شرط قرار دیا ہے وہ تفسیر قرآن میں خبر واحد کو قبول نہیں کرتے اور متاخر مفسرین کے اقوال کو ناقابل پیروی خیال کرتے ہیںانہوں نے محکم اصول پر بھروسہ و اعتماد کرتے ہوئے بہت ساری روایات اور سابقہ مفسرین کے اقوال کو قبول نہیں کیا اور ان کے اشتباہات اور نقائص کوبیان کیا ہے۔

شیخ الطائفہ نے مکتب تشیع کے افکار و اصول پر اعتماد کرتے ہوئے ایک جامع اور مکمل تفسیر مرتب کی اور تفسیر لکھنے کے ھدف ومقصد کو آغاز کتاب میں یوں بیان فرمایا”جس چیز نے مجھے یہ تفسیر لکھنے پر مائل کیا وہ یہ تھی کہ کسی شیعہ عالم نے اب تک مکمل قرآن کی ایسی کوئی جامع اور کامل تفسیر نہ لکھی تھی جو مختلف فنون اور معانی پر مشتمل ہو ماضی میں چند علماء نے ہمت کر کے کچھ روایات جمع کیں البتہ اس میں پوری تحقیق نہ کی گئی اور جن آیات کی تشریح و وضاحت کی ضرورت تھی انکی تشریح و وضاحت نہ ہو سکی۔

بعض نے آیات کی تفسیر کی ہے مگر ان میں بھی چند ایک (طبری)نے الفاظ و لغات کے معانی بیان کرتے ہوئے طوالت سے کام لیا ہے اور فنون کے حوالے سے جو کچھ ہاتھ لگا نقل کرڈالا ہے بعض نے صرف مشکل الفاظ و لغات کے معانی بیان کرنے پر اکتفا کیا ہے۔

اعتدال کی راہ پر چلنے والوں کو جتنی سمجھ آئی لکھ ڈالا جس کو سمجھ نہ آئی نہ لکھا نحویوں نے ساری توجہ قرآن کے ادبی پہلوؤں پرمرتکز کر دی۔ جب کہ متکلموں نے کلامی مباحث پر توجہ دی ہے چند ایک نے دوسرے فنون کا ذکر کیا ہے اوربعض نے تو تفسیر سے مناسبت نہ رکھنے والے مطالب کا بھی ذکر کر لیا ہے۔

____________________

۲۔ معتزلیوں کی تفسیری کتاب سے آگاہی کے لئے ”مجلہ حوزہ“شمارہ ۲۶/۶۷ اور ۵۸ کی طرف رجو ع کریں”الکشاف" انکی مشہور تفسیرہے

۱۷۵

میں نے سنا ہے کہ بعض علمائے شیعہ قدیم زمانے سے ان تفاسیر کی طرف مائل ہوتے تھے جو اعتدال کے ساتھ ساتھ تمام علوم و فنون پر مشتمل تھے میں خداوند تعالیٰ کی توفیق سے اسی قصدکے ساتھ آغاز کرتاہوں اور انتخاب و اختصار سے کام لوں گا۔(۳)

مرحوم شیخ نے اپنی مفید و پر ثمر تفسیر میں آختر تک یہ وعدہ پورا کیا اور اختصار و انتخاب کے ساتھ ساتھ کلامی،ادبی،تاریخی، اور فقہی مباحث سے بھی اپنی تفسیر کو پر رونق بنایا ہے۔

”البیان“ کے مطالب کے وسعت اور گہرائی کا احاطہ ممکن نہیں ہے اس کے مباحث اورمطالب تجزیہ و تحلیل اور شناخت و معرفت، تفسیر نگاری کے دوران اس کے اثرات اور محققین و مفسرین نے اس سے جو استفادہ حاصل کیا ہے اُسے بیان کرنے کے لیے ایک جدا اور ضخیم کتاب کی ضرورت ہے۔(۴)

بہت سارے علماء تفسیر نے تفسیر ”البیان“ پر اپنے اپنے اندازمیں تبصرہ کیا ہے ہم یہاں پر عظیم مفسر قرآن مرحوم امین الاسلام طبرسی کا بیان تحریر کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں!

”البیان" ایسی کتاب ہے جس میں نورحق چمکتا دکھائی دیتا ہے سچ کی خوشبو اس سے آتی ہےاسرار و معانی کا خزانہ ہے اور ادب سے پرُ ہے۔

مولف نے تمام مطالب و مباحث کو تحقیق و جستجو کے ساتھ آراستہ وپیراستہ کیا ہے”البیان“ ایک ایسا روشن چراغ ہے جس سے میں روشنائی حاصل کرتا ہوں اور اسی کے پر تو سے میں نے اپنی تفسیرکی کتاب مجمع البیان میں استفادہ کیا ہے۔(۵)

____________________

۳۔ ”البیان“جلد ۱/ص۱

۴۔ البیان فی تفسیر القرآن سے آگاہی کے لئے ” مجلہ حوزہ“شمارہ ۱۹۰/۶۷ کا مطالعہ کریں

۵۔ ”مجمع البیان“ ج۱ص۱۰

۱۷۶

البیان کی باقاعدہ اشاعت:

تفسیر البیان کے نسخہ جات ۱۳۶۴ء ہجری قمری تک مختلف کتابخانوں میں بکھرے پڑئے تھےسال مذکورہ میں اس کے بکھرے ہوئے اجزاء آیت اللہ سید محمدحُجت کوہ کمری تبریزی کی کوششوں سے ایک جگہ جمع کئے گئےچند علماء نے اس کی تصحیح کی اور دو بڑی جلدوں میں(پہلی جلد ۸۷۹ اور دوسری جلد۸۰۰ صفحات پر مشتمل تھی)۱۳۶۵ہجری قمری میں شائع کی گئی اس طرح معارف تفسیر قرآن کے محققین کی آرزو بھرآئی۔

علامہ شیخ آقا بزرگ تہرانی اس سلسلے میں لکھتے ہیں۔

” آیت اللہ حجت نے اس کتاب کو شائع کروا کے امت اسلامی کی ایک بہت بڑی خدمت کی ہے چونکہ علماء ہمیشہ سے اس چیز کی آرزو کرتے چلے آرہے تھے کہ اس تفسیر کے بکھرے اجزاء کو جمع کر کے شائع کیا جائے یہ توفیق مرحوم حجت کے حصے میں آئی۔(۶)

دس جلدوں میں اشاعت (قطع وزیری):

یہ اشاعت جناب حبیب فقیر العاملی کی تحقیق اصلاح اور حاشیہ کے ساتھ منظر عام پر آئیاس اشاعت کی جلداول کے آغاز میں محترم آقا بزرگ تہرانی کے حالات بیان کئے گئے ہیں۔

کتاب کے محقق نے متن کی تصحیح اور تحقیق کے بعد حاشیے میں مفید چیزوں کا اضافہ کیا ہے مثلاً آیات کا حوالہ اشعار،نسخوں کا اختلاف بعض لغات کی تشریح۔ ہر جلد کے آخر میں فہرستوں کی فنی لسٹ موجود ہے مثلاً فہرست احادیث، متکلموں اور مفسروں کی طرف سے کئے گئے اعتراضات سے متعلق مرحوم شیخ کے جوابات، فہرست امثال، لغوی مباحث وغیرہ۔

____________________

۶۔ ”البیان“ ج۱ص۲۰

۱۷۷

جس اشاعت کا یہاں پر ذکر کیا گیا ہے وہ ایک بہتر اور مفید اشاعت ہے لیکن اس کے باوجود ”البیان" کی عظمت و شان اور تفاسیر میں اس کے ممتاز مقام اس کے اعلیٰ اور عظیم مطالب و مباحث کے پیش نظر اس میں مزید بنیادوں پرتحقیق وتصحیح کی بحمد اللہ ضرورت تھی۔

ادارہ اہل البیت الاحیاء التراث کے محققین نے اجتماعی کوششوں اور پوری دقت کے ساتھ اُسے نئے سرے سے مرتب کیا ہے۔

تحقیق کا طریقہ کار:

نسخوں کے درمیان مقائیسہ،تصحیح اور تحقیق کا کام مختلف کمیٹیوں میں تقسیم کر دیا گیاکتاب کے تحقیق کا کام درج ذیل مختلف اہل فن حضرات کی کمیٹیوں کے سپرد کیا گیا۔

۱ نسخوں کے درمیان مقائیسہ و مقابلہ کی کمیٹی:

چند حضرات جو قدیم خطوط و الفاظ کو پڑھنے میں مہارت رکھتے تھے اور مناسب علمی قابلیت رکھتے تھے انہوں نے مطبوعہ نسخوں کا ان نسخوں کے ساتھ مقابلہ و مقائیسہ کیا کہ جن کا ذکر بعد میں کریں گے وہ اختلافی مواقع نوٹ کر لیتے تھے

۲ منقولات کو استخراج کرنے والی کمیٹی:

منقولات کے مصادر و منابع کے استخراج کا کا م اس کمیٹی کے ذمے تھامرحوم شیخ نے جو کچھ تفسیر میں ذکر کیا ہے کمیٹی کے اراکین نے انہیں استخراج کر کے ان کے مصادر اور منابع پر منطبق کیا جیسے احادیث،کتب،اقوال،نحویوں کی آراء،لغت دان حضرات،قرائتیں،اسباب نزول،اشعار امثال اور ہر وہ چیزجسے نکال کر منابع و مصادر پر منطبق کرنے کی ضرورت تھی۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ محققین کی کوشش رہی تھی کہ مذکورہ مواقع پر شیخ الطائفہ سے قبل والے ماخذکا حوالہ دیا جائے اور منقولات کے اصلی اور پرانے ماخذ حاصل کیے جائیں۔

۱۷۸

۳ مقابلہ اور تخریج کرنے والی کمیٹی:

یہ کمیٹی استخراج شدہ نصوص کو ماخذ کی طرف حوالہ دینے کے ساتھ مختلف نسخوں کا مقائیسہ کرتی۔ علاوہ ازیں ماخذکو وسعت دینے کی کوشش کرتی اس طرح اصلی ماخذ کے علاوہ دیگر ماخذ کا بھی حوالہ دیتی۔ تجدید نظر کے بعد مذکورہ تمام چیزوں کو نیچے حاشیے میں لکھ لیتی۔

۴ متن کی اصلاح کرنے والی کمیٹی:

اس کمیٹی کی ذمہ داری مصنف کے اصل متن کتاب کو اس طرح مرتب کرنا تھی کہ اس میں کسی قسم کی ملاوٹ ابہام یا اشتباہ باقی نہ رہے نیزاس میں کسی قسم کی کتابت کی یاادبی غلطی یا تحریف باقی نہ رہےیعنی متن کتاب مولف کی تحریر کے مطابق ہو۔

۵ آخری چیک اپ کرنے والی کمیٹی:

علماء و فضلاء پر مشتمل یہ کمیٹی آخری نظر اور چیک اپ کے لئے تمام مذکورہ مواد اور کمیٹیوں کے تحقیقی کام کا جائزہ لیتی تھیضرورت کے تحت ان میں کمی و بیشی اور اصلاح کرتی تھی۔

قابل اعتماد نسخہ جات

۱ آیت اللہ مرتضٰی نجفی کے کتابخانہ کا نسخہ:

یہ نفیس اور عمدہ نسخہ ۴۵۵ء میں تحریر کیا گیا۔ جوسورہ آل عمران کی آیت نمبر ۱۲۰ سے شروع ہوتا ہےاور سورہ مائدہ کی آیت نمبر ۱۵۰ کی تفسیر پر ختم ہوتا ہے۔

۲ مذکورہ کتابخانہ کا ایک اور نسخہ:

یہ نسخہ منظم ترتیب کا حامل نہیں ہے لیکن ایک قدیم نسخہ ہے یہ ۴۰۰ء میں تحریر کیا گیا۔

۱۷۹

۳ تبریز شہر کا ایک نسخہ:

تہران یونیورسٹی میں اس کی ایک کاپی ۶۲۳۴ نمبر پر محفوظ ہے یہ نفیس نسخہ ۵۳۸ء میں تحریر کیا گیا سورہ انفال سے لیکر سورہ ھود کی آیت نمبر ۸۷ تک ہے

۴ کتابخانہ ملک کا نسخہ:

یہ ایک گرانقد رنسخہ ہے سورہ ھود کی آیت ۴۴ سے لیکر کہف کی آیت نمبر ۶۱ تک ہے

۵ پرسٹن یونیورسٹی امریکہ کا نسخہ:

یہ عمدہ نسخہ ۵۶۷ء میں لکھاگیا یہ سورہ بقرہ کی آیت ۱۳۶ سے لیکر سورہ آل عمران کی آیت نمبر۱۲۰ تک ہے۔

۶ ترکی کا نسخہ:

یہ ۵۸۱ء میں تحریر کیا گیا یہ سورہ ذاریات کی آیت ۱۱ سے لے کر سورہ قمر کے آخر تک ہے۔

۷ کویت کا نسخہ:

سید حضرموت کے نسخہ کی کاپی ہے یہ عمدہ نسخہ ۵۹۵ء میں لکھاگیا سورہ صافات سے لیکر آخر قرآن تک ہے۔

۸ تہران یونیورسٹی کا نسخہ:

یہ نسخہ آٹھویں یا نوویں صدی میں لکھا گیاجوسورہ انبیاء کی آیت نمبر۹۲ سے شروع ہوتا ہے اور سورہ فاطر تک جاری رہتا ہے۔

۱۸۰