حیات حضرت زھراء پرتحقیقانہ نظر

حیات حضرت زھراء پرتحقیقانہ نظر0%

حیات حضرت زھراء پرتحقیقانہ نظر مؤلف:
زمرہ جات: فاطمہ زھرا(سلام اللّہ علیھا)
صفحے: 174

حیات حضرت زھراء پرتحقیقانہ نظر

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: حجت الاسلام شیخ باقر مقدسی
زمرہ جات: صفحے: 174
مشاہدے: 51610
ڈاؤنلوڈ: 3682

تبصرے:

حیات حضرت زھراء پرتحقیقانہ نظر
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 174 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 51610 / ڈاؤنلوڈ: 3682
سائز سائز سائز
حیات حضرت زھراء پرتحقیقانہ نظر

حیات حضرت زھراء پرتحقیقانہ نظر

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

''قال بعث رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم سلمان الی فاطمة قال فوقفت بالباب وقفة حتی سلمت فسمعت فاطمة تقراالقرآن من جو والرحی تدو رمن بر وما عند ها انیس (وقال فی اخر الخیر )فتبسم رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم فقال یا سلمان ان ابنی فاطمة ملاالله قلبها وجوار حها ایمانا الی مشاشها تفرغت لطاعت الله فبعث الله ملکا اسمه ذو قابل وفی خبر اخر جبرائیل فادار لها الرحی وکفی هاالله مؤنة الدنیا مع مؤنةالاخرة (۱)

(ترجمہ )ایک دن پیغمبر اکرم نے جناب سلمان کوحضرت فاطمہ کے دولت سری بھیجا تو حضرت سلمان نے کہا جب میں زہرا کے گھر کے دروازہ پر پہنچا تو تھوڑی دیر رک گیا تاکہ (اجازت لے لوں )اور سلام کہوں اتنے میں اندر سے حضرت زہرا سلام اللہ علیھا کی تلاوت قرآن پاک کی آواز سنی جبکہ کنارے پر چکی کسی پیسنے والے کے بغیر گندم پیس رہی تھی اس حالت کو پیغمبر کی خدمت میں بیان کیا تو آپ نے تبسم کے ساتھ فرمایا اے سلمان خدا نے میری بیٹی فاطمہ کے دل کی

____________________

(۱)بحارالانوارجلد ۴۳ص۴۶.

۱۰۱

گہرائیوں اور روح کو ایمان سے پر کردیا ہے جب وہ اللہ کی عبادت کے لئے کھڑی ہوجاتی ہے تو خدا وند ایک فرشتہ کو جس کا نام ذوقابل یا دوسری روایت کے بناء پر جبرائیل کو نازل کرتا ہے وہ ان کی چکی چلاتا ہے اور خدا نے حضرت فاطمہ زہرا کو دنیا و آخرت میں بے نیاز کردیا ہے دوسری روایت جو بہت ہی لمبی اور دلچسپ روایت ہے لیکن اختصار کے پیش نظر صرف ایک حصہ کو نقل کرتے ہیں:

'' فقیل یارسول الله اهی سیدة نساء عالمها فقال صلی الله علیه وآله وسلم ذاک لمریم بنت عمران فاما ابنتی فاطمة فهی سیدة نساء العالمین من الا ولین و الاخرین وانها تقوم فی محرابها فیسلم علیها سبعو ن الف ملک من الملائکة المقربین وینادونها بما نادت به الملائکةمریم فیقولون یافاطمة ان الله الصطفاک وطهرک والصطفاک علی نساء العامین '' (۱)

(ترجمہ )جب آپ سے پوچھا گیا اے خدا کے رسول کیا حضرت فاطمہ عالم کی عورتوں کی سردار ہیں؟

آپ نے فرمایا عالم کی عوتوںکا سردار مریم ہیں لیکن میری بیٹی فاطمہ پورے اولین و آخرین کی عورتوں کا سردار ہیں اور حضرت فاطمہ جب اپنے مصلی پر محراب

____________________

(۱)بحارالانوار جلد ص۴۳.

۱۰۲

عبادت میں کھڑی ہوجاتی ہے تو اس پر خدا کے فرشتوں میں سے ایک ہزار فرشتے سلام کرتے اور وہ فرشتے جو حضرت مریم کو ندا دیتے تھے وہی حضرت زہرا کو بھی ندا دیتے ہیں اور فرماتے ہیں اے فاطمہ خدا نے آپ کو منتخب کیا ہے اور پاک و پاکیزہ قرار دیا ہے اور تمام عالم کی خواتین پر آپ کو سردار قرار دیا ہے نیز امام حسن علیہ السلام نے فرمایا :

''رایت امی فاطمة قامت فی محرابها لیلة جمعتها فلم تزل'' (۱)

(ترجمہ )میں نے شب جمعہ اپنی والدہ گرامی فاطمہ زہرا کو اس حالت میں دیکھا کہ آپ صبح تک اللہ تعالی کی عبادت میں مشغول ہوتی تھیں اور نام لے لے کر لوگوں کے لئے دعا فرمارہی تھی لیکن ہمارے حق میں دعا نہیں کرتی تھی میں نے عرض کیا مادر گرامی کچھ اپنے بارے میں بھی دعا فرمائیں آپ نے فرمایا بیٹا پہلے ہمسایہ پھر خانوادہ۔

اسی طرح امام حسین علیہ السلام نے فرمایا حضرت فاطمہ زہرا تمام لوگوں سے زیادہ عبادت کرنے والی خاتون تھیں خدا کی عبادت میں اتنا کھڑی رہتی تھیں کہ ان کے پائوں میں ورم آجاتا تھا نیز پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

____________________

(۱)بحارالانوار جلد۴۳ص۸۱

۱۰۳

''اما ابنتی فاطمة فانها سیدة نساء العالمین من الاولین والاخرین وهی بضعة منی وهی نورعینی وهی ثمرة فوادی وهی روحی التی بین جنبی وهی الحوار ء الانسیة متی قامت فی محرابها بین یدی ربهاجل جلاله ظهرنور ها لملائکة السماء کما یظهر نور الکواکب لاهل الارض ویقول الله عزو جل لملائکته یاملائکتی انظر واالی امتی فاطمة سیدة امائی قائمة بین ید ی ترتعد فرائضها من خیفتی وقد اقبلت بقلبها علی عبادتی اشهد کم انی قد امنت شعتیها من النار.'' (۱)

(ترجمہ )پیغمبر اکرم نے فرمایا میری بیٹی فاطمہ پورے عالم کے اولین و آخرین کی عورتوں کا سردار ہے وہ میرا ٹکڑا ہے میری آنکھوں کا نور دل کی دھڑکن اور میری روح رواں ہے انسان کی شکل میں وہ حور ہے جب عبادت کے لئے محراب میں کھڑی ہوجاتی ہے تو آپ کا نور فرشتوں کو چمکتا ہوا نظر آتا ہے لہٰذا خدا نے ملائکوں سے خطاب کیا تم میری کنیز کی طرف دیکھو جو میری عبادت کے لئے محراب میں کھڑی ہے ان کے اعضاوجوارح میرے خوف سے لرزرہے ہیں ،تمام اعضاء وجوارح میری عبادت میں مشغول ہیں اے فرشتو! گواہ رہنا فاطمہ اور فاطمہ کے پیروکاروں کو جہنم کی آگ سے نجات دینے کی ضمانت دیتا ہوں۔

____________________

(۱)بحارالانوار جلد ۴۳.

۱۰۴

پس مذکورہ روایات کا نتیجہ یہ ہو تا ہے حضرت زہرا کی عبادت ساری خواتین کی عبادت سے زیادہ ہے لیکن کبھی آپ نے عبادت کر نے میں افراط وتفریط سے کام نہیں لیا پس حضرت زہرا کی عبادت ہماری عبادت کے لئے بہتر ین نمونۂ عمل ہے ۔

س۔زہد وتقویٰ میں آپ کی سیرت

اگر زہدوتقویٰ کے نام سے کوئی چیز باقی ہے توحضرت زہراسلام اللہ علیہا اور حضرت علی علیہ السلام کی سیرت ہے وگرنہ پیغمبر اکرم کے بعد تاریخ گواہ ہے لوگوں کے ایمان اور حکومت کر نے کا طریقہ ، لو گوں کے آپس میں بیت المال تقسیم کر نے کی حالت ،مساجد ومرا کز علمیہ آباد کر نے کا طور وطریقہ کیا رہا ہے ،لہٰذا حضرت علی اور حضرت زہرا(س) کی سیرت سے ہٹ کر دیکھا جا ئے تو زہد وتقویٰ بے معنی ہے اسی لئے آپ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے خوف خدا کا اندازہ اس روایت کے ذریعے کر سکتے ہیں جب پیغمبر اکرم پر( وَ إنَّ جَهَنَّمَ لَمَوْعِدُهُمْ أجْمَعِينَ * لَها سَبْعَةُ أبْوابٍ لِكُلِّ بابٍ مِنْهُمْ جُزْءٌ مَقْسُومٌ ) (۱) نازل ہو ئی جس سے آپ بہت مغموم ہوئے اور رونے

____________________

(۱)(ترجمہ) اور ان سب کے واسطے (آخری ) وعدہ بس جہنم ہے جس کے سات دروازے ہوں گے ہر دروازے میں جا نے کے لئے ان گمراہوں کے الگ الگ ٹولیاں ہوں گی) (سورةحجرآیت ۴۳،۴۴)

۱۰۵

لگے جس کے نتیجہ میں آنحضرت کے اصحاب بھی گریہ کر نے لگے لیکن اصحاب نہیں جانتے تھے پیغمبر پرکو ن سی آیت شریفہ نازل ہوئی ہے پیغمبر اکرم کی اس کیفت میں کسی کو جرأت نہیں ہو ئی کہ رونے کا راز پوچھے لیکن جب اس حالت میں حضرت زہرا کو نظر آئے تو آپ خوش ہوگئے یہ حالت دیکھ کر کچھ صحا بہ حضرت زہرا کے پیچھے جا نے لگے جب اصحاب حضرت زہراکے پاس پہنچے تو دیکھا کہ حضرت زہرا چکی چلاتی ہوئی فرمارہی ہے کہ جو کچھ خدا کے پاس ہے وہ تمام چیزوں سے برتر اور ہمیشہ رہنے والی چیز ہے اصحاب نے حضرت زہرا کو سلام کیا اور پیغمبر اکرم کی پریشانی کی حالت کو سنا یا تو حضرت زہرادوڑتی ہوئی پیغمبر کی خدمت میں آئیں اور پوچھا بابا جا ن میں آپ پر فدا ہو جائوں آپ کے رونے کا راز کیا ہے؟

آنحضرت نے مذ کورہ آیت کی تلاوت کی جو جبرائیل لے کر آئے تھے جب حضرت زہرا نے آیت سنی تو بے اختیار رونے لگیں اور گر پڑی اور فرما یا افسو س ہوا ن لوگوں پر جو جہنم میں جائیں گے۔(۱)

سلمان فارسی نے کہا کہ ایک دن میں نے حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کو پرانی پٹی لگی ہو ئی چادر پہن کر دیکھا میں نے تعجب سے کہا اے فاطمہ روم اور ایران کے بادشاہو ں کی بیٹیاں بٹھینے کے لئے سو نے کی کر سی جسم پر بہت ہی خوبصورت

____________________

(۱)بحار الانوار ج۴۳ ص ۲۸.

۱۰۶

اور قیمتی کپڑا پہن کر رہتی ہے لیکن خدا کے رسول کی بیٹی کی چادرپرانی جسم پر کوئی معمولی کپڑا کیوں ؟ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا نے فرمایا:

'' اے سلمان ! اللہ نے ہماری زینتی لباس اور سونے کی کرسیاں قیامت کے لئے ذخیرہ کررکھا ہے۔''(۱)

پس اگر زہد سیکھنا چاہے تو حضرت زہرا کے نقش قدم پر چلیں کیونکہ حضرت زہرا کی تربیت پیغمبر اکرم اور جبرائیل کے زیر نظر ہو ئی ہے لہٰذہ ہر زمانے میں ہر انسان کے لئے حضرت زہرانمونہ عمل ہیں ایک دن ایک شخص نے مسجد نبوی میں لوگوں سے مدد کر نے کی درخواست کی تو پیغمبر اکرم نے اصحاب سے فرمایا :

''کون اس نیاز مند کی مدد کرے گا جناب سلمان اٹھ کھڑے ہو ئے اور کہا میں اس کی ضرورت کو پورا کروں گا یہ کہہ کر لو گوں سے انکی مدد کر نے کو کہا لیکن کہیں سے کو ئی مدد کر نے والا نہیں ملا نا امید ی کی حالت میں مسجد نبوی کی طرف آرہے تھے اتنے میں یا دآیا کہ حضرت زہرا کا گھر ہمیشہ نیکیوں کا سر چشمہ رہا ہے یہ کہہ کر قریب پہنچے دروازہ کھٹکٹھا یا سلام کے بعد سائل کی حالت کو سنایا توحضرت زہرا نے فرمایا اے سلمان اس ذات کی قسم جس نے حضرت محمد کو مبعوث کیا کہ ہم نے بھی کو ئی غذا تناول نہیں کی ہے جس کے نتیجہ میں میرے دوفرزند حسن وحسین

____________________

(۱) تفسیر نور الثقلین ج۵صفحہ ۱۱۴.

۱۰۷

بھوک وپیاس کی شدت سے بے قراری کے عالم میں خواب سے محروم ہوئے ہیں لیکن ہم نے کبھی کسی نیازمند کی ضرورت کو پورا کئے بغیر واپس نہیں کیا ہے لہٰذا میرا یہ پیراہن لیجئے اس کو دکاندار شمعون کے پاس گروی رکھ کر کچھ خرما اور کھا نے کی چیزیں قرضہ لے کر ہماری طرف سے نیاز مند کو دے دیں، جناب سلمان نے پیراہن لے کر دکاندارکے پاس گروی رکھ کر کچھ خرما اور روٹی لے کر زہرا کے پاس آئے اور کہا اے دختر پیغمبر اس خرما اور روٹی میں سے کچھ حسنین کے لئے لے لیجئے حضرت زہرا نے فرمایا اے سلمان میں نے نیازمند کو بخاطر خدا دیا ہے اس سے ہم استفادہ نہیں کر سکتے(۱)

ایک دن پیغمبر اکر م حضرت زہرا کے پاس پہنچے تو حضرت زہرا سے پوچھا آپ کی حالت کیسی ہے ؟ زہرا نے فرمایا بابا جان میری حالت یہ ہے کہ ٹوٹل گھر میں ایک بڑی چا در ہے جس کو آدھی فرش کے طور پر بچھا تی ہوں آوھی کمبل کے طور پر اوڑہتی ہوں(۲)

ایک دن لو گ مسجد نبوی میں نماز عشا ء کے لئے جمع ہو ئے تھے نماز عشا ء جماعت کے ساتھ پڑھنے کے بعد جما عت کی صف ابھی باقی تھی اتنے میں ایک نمازی نے اٹھ کر کہا اے مؤمنو ! میں غریب اور تنگدست ہو ں میرے پاس کھا نے

____________________

(۱)احقاق الحق جلد ۱۰ کتاب داستان (۲)بحارالا نوار جلد ۴۳ ص ۸۸.

۱۰۸

کے لئے کو ئی چیز نہیں ہے میری مدد فرمائیں جب اس کی بات پیغمبر اکرم نے سنی تو فرمایا اے لوگو تنگدستی اور غربت کی بات نہ کیجئے کیو نکہ غربت اور تنگد ستی کی خبر سن کر میرا سانس رک جا تا ہے کیونکہ کا ئنا ت میں چار چیز یں بہت ہی غریب ہیں:

۱) وہ مسجد جو کسی قبیلہ یا محلہ میں ہو لیکن نماز پڑھنے والانہ ہو۔

۲)وہ قرآن جو مسلمانوں کے پاس ہو لیکن تلاوت نہ ہو تی ہو۔

۳) وہ عالم جو کسی شہر یا ملک میں ہو لیکن کوئی پوچھنے والا نہ ہو۔

۴) وہ مسلمان جو کسی کا فر اور ملحد کے ہا تھوں اسیر ہوا ہو۔

یہ چیزیں غریب ہیں پھر پیغمبر اکرم نے اصحاب کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا کو ن ہے جو اس سائل کی مہمان نوازی کرے تا کہ اللہ اس کے بدلے میں جنت الفردوس کی نعمت سے بہرہ مند کر سکے؟

اتنے میں حضرت علی علیہ السلام اٹھ کھڑ ے ہو ئے اور مہمان نواری کر نے کا اظہار فرمایا پیغمبر اکرم نے فقیرکو حضرت علی علیہ السلام کے حوالہ کیا حضرت علی فقیر کو لے کر دولت سرا کی طرف روانہ ہو ئے جب حضرت علی فقیر کو لے کر گھر میں پہنچے تو حضرت فاطمہ زہرا کو حالت سنائی اور حضرت زہرا سے فقیر کے لئے کھا نا طلب کیا حضرت زہرا نے فرمایا یا علی صرف ایک بندہ کا کھانا ہے جب کہ خود حضرت علی نے روزہ بھی رکھا ہوا تھا

۱۰۹

کھانا حضرت علی کی خدمت میں حاضر کیا حضرت علی نے کھا نے کی طرف نگا ہ کی تو دیکھا کھا نا بہت کم ہے حضرت علی نے خود سے کہا اگر میں مہمان کے ساتھ کھا نے میں شریک ہو جا ئوں تو مہمان کی بھوک ختم نہیں ہو گی حضرت علی نے آہستہ حضرت زہرا سے کہا چراغ بجھا دو، حضرت زہرا نے چراغ کو خاموش کر دیا دو بارہ روشن کر نے میں تا خیر کی تاکہ مہمان سیر ہو جا ئے جب کہ تاریکی میں حضرت علی علیہ السلام نے مہمان کی خدمت میں لب مبارک کو غذا کے بغیر حر کت دیتے رہے تا کہ فقیر یہ نہ سمجھے کہ حضرت علی علیہ السلام میرے ساتھ کھا نا نہیں کھا رہے ہیں اسی طرح مہمان نے کھانا کھا یا اور علی کے کنارے پر بیٹھنے لگا تو دیکھا غذا کھا نے کے بعد بھی با قی ہے حضرت علی کے گھر والے بھی بھو کے تھے اس باقی ما ندہ کھا نے کو کھا نا شرو ع کر دیا اسی سے سب سیر ہو ئے جب صبح ہو ئی تو حضرت علی نماز صبح کے لئے مسجد گئے تو پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے پو چھا اے علی مہمان کے لئے کھا نے کی کو ئی چیز تھی ؟

حضرت علی نے فرمایا خدا کا شکر ہے مہمان کے سا تھ مہمان نوازی اچھی گزری پیغمبر اکرم نے حضرت علی سے فرمایا اے علی خدا نے آپ کی مہمان نوازی کی خا طر اور چراغ خاموش کر کے مہمان کے ساتھ غذا تنا ول نہ کر نے پر تعجب کر تے ہوئے جبرائیل کے ساتھ یہ آیہ شریفہ آپ کی شان میں نازل کی ہے :

( وَیُؤْثِرُونَ عَلَی انْفُسِهِمْ وَلَوْ کَانَ بِهِمْ خَصَاصَة ) (۱)

____________________

(۱) سورہ حشر آیت ۹.

۱۱۰

(تر جمہ ) اور وہ لو گ دوسروں کو اپنے نفس پر تر جیح دیتے ہیں اگر چہ اپنے اوپر تنگی ہی کیوں نہ ہوں ۔(۱)

ان مذکر رہ روایات سے حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے تقوی وزہد کا اندازہ کر سکتے ہیں کہ آپ حقیقی تقوی اور زہد کی مالک تھیں لہٰذا خلوص نیت کے ساتھ رضائے الہی کی خاطر خود اپنی بھوک اور پیاس پر دوسروں کو مقدم کر تی تھی۔

جناب ہروی نے جناب حسین ابن روح سے سوال کیا کیوں حضرت زہرا افضل ہیں ؟ حسین ابن روح نے کہا حضرت زہراکے افضل ہو نے کی دو وجہ ہے

۱) پیغمبر اکرم کی حقیقی وارث تھیں

۲) پیغمبر اکر م کی نسل کے بقا کا سلسلہ حضرت زہرا کی نسل سے ہے کہ یہ خصوصیت پیغمبر اکرم نے حضرت زہرا کوعطا فرما ئی ہے ۔(۲)

____________________

(۱) کتاب داستان ،مجمع البیان ج۱۰، المیزان ج۲۰

(۲) زندگانی حضرت زہرا (س).

۱۱۱

پا نچویں فصل

کراما ت حضرت زہرا (سلام اللہ علیہا )

۱) آپ کے معجز ات اور کراما ت میں سے ایک یہ ہے کہ جب پیغمبر اکرم رسالت پر مبعوث ہو ئے تو کفار مکہ کو ایمان اور وحد انیت کی دعوت دی انہوں نے پیغمبر کی سچائی پر شق القمر کرنے کو کہا اس وقت حضرت خدیجہ بہت ہی پریشان ہونے لگیں جبکہ حضرت زہرا آپ کے شکم میں تھیں حضرت خدیجہ کے شکم ہی سے حضرت زہرا نے کہا: مادرگرامی کفار مکہ کی تکذیب رسول کرنے پر آپ نہ ڈریں کیونکہ خدا میرے پدر بزرگوار کے ساتھ ہے تب ہی تو حضرت زہرا کی ولادت ہوتے ہی دنیا نور سے منور کردیا۔(۱)

۲) نیز قریش کی عورتیں جب حضرت خدیجہ کو تنہا چھوڑی تھیں تو حضرت زہرا شکم مادر سے حضرت خدیجہ کی پریشانی کو دور فرماتی تھیں، لہٰذا ایک دن پیغمبر

____________________

(۱)بحار الانوار ج ۴۳.

۱۱۲

اکرم نے حضرت خدیجہ سے سوال کیا آپ کس سے تکلم کرتی ہیں جناب خدیجہ نے فرمایا:

''الجنین الذی فی بطنی یحدثنی ویونسنی ویخبرنی انها انثی'' (۱)

اے پیغمبر اکرم میں اس فرزند سے گفتگو کرتی ہوں جو میرے شکم میں ہے وہ مجھ سے گفتگو کرتی ہے او رمیرا مونس ہے جبرئیل نے مجھے خبردی ہے کہ وہ ایک بیٹی ہے۔

اگرچہ اکیسویں صدی کے مفکرین اور ماہرین ماں کے شکم سے بچہ جنم کرنے سے پہلے تکلم کرنے کو محال سمجھتے ہیں لیکن خدا کی قدرت اور نظام ہمیشہ اہل بیت علیہم السلام کے ساتھ رہا ہے لہٰذا حضرت زہرا ماں کے شکم سے تکلم کرنا جناب خدیجہ کی پریشانی کو دور ہونے کا ذریعہ ہونے کے علاوہ اعجاز سمجھا جاتا ہے۔

۳) امام علی علیہ السلام نے فرمایا: ایک دن میں نے بازار سے ایک درہم کا گوشت اور ایک درہم کے گندم خریدلیا اور حضرت زہرا کے پاس آیا اور کھانا بنانے کے لئے حضرت زہرا کے حوالہ کیا حضرت زہرا نے کھانا تیار کرنے کے بعد فرمایا:

____________________

(۱)سیمائے فاطمہ.

۱۱۳

اے علی کیا میرے پدر بزرگوار کو دعوت نہیں دیںگے؟

یہ سن کر حضرت علی علیہ السلام پیغمبر اکرم کو بلانے گئے پیغمبر اکرام زوجات کے ساتھ تشریف لائے سب نے مل کروہ کھانا تناول فرمایا لیکن کھانا پھر بھی بچ گیا۔(۱)

۴) جناب سیدہ کونین کے معجزات میں سے چوتھا معجزہ یہ ہے:

ان علی استقرض من یهودی شعیرا فاسترهنه شیئا فدفع الیه ملاء ة فاطمة رهناً وکانت من الصوف فادخلها الیهودی الی دار ووضعها فی بیت فلما کانت اللیل دخلت زوجته البیت الذی فیه الملاء ة بشغل فرأت نورا ساطعا فی البیت اضاء به کله فانصرفت الی زوجها فاخبرته بانها رأت فی ذالک البیت ضوء ا عظیما فتعجب الیهودی زوجها وقد نسی ان فی بیته ملاء ة فاطمة فنهض مسرعا ودخل ....(۲)

ایک دن حضرت علی علیہ السلام نے ایک یہودی سے کچھ مقدار جوکا قرض مانگے یہودی نے گروی مانگا جس کے بدلے میں آپ نے حضرت زہرا کی اُون سے بنی ہوئی چادر کو گروی رکھا یہودی نے اس چادر کو لے کر گھر کے کسی کمرے میں

____________________

(۱) بحار الانوار ج۴۳. (۲)بحارا لانوار ج۴۳ ص ۳۰.

۱۱۴

رکھا تھا، جب رات ہوئی تو یہودی کی بیوی اس کمرہ میں جانے کا اتفاق ہوا تو دیکھا کمرہ نور سے روشن ہے واپس شوہر کے پاس آئی اور کہا کمرے میں بہت روشنی نظر آرہی ہے شوہر تعجب سے دوڑتا ہوا کمرے میں داخل ہوا تو دیکھا کہ حضرت زہرا کی چادر چاند کی مانند منور ہے جس نے گھر کو منور کردیا ہے یہودی کو معلوم ہوا کہ یہ نور اسی چادر کی برکت سے ہے لہٰذا میاں بیوی دونوں اپنی قوم اور قبیلہ والو ں کو اس معجزہ سے آگاہ کیا جس کے نتیجہ میں اسی ہزرا یہودی دیکھنے کو آئے سب نے اس معجزہ کو دیکھا اور مسلمان ہوگئے۔

جناب ابوذر فرماتے ہیں:

۵)بعثنی رسول الله ادع علیاً فاتیت ببیته فنادیته فلم یجبنی احد والرحی تطحن ولیس معها احد فنادیته فخرج واصف الیه رسول الله (۱)

ایک دین پیغمبر اکرم نے مجھے حضرت علی کو بلانے کے لئے بھیجا میں حضرت علی علیہ السلام کے دروازے پر پہنچا دروازہ کھٹکھٹایا لیکن جواب نہ ملا جبکہ چکی چل رہی تھی پھر دوبارہ دروازہ کھٹکھٹایا تو حضرت علی علیہ السلام نے دروازہ کھولا، پیغمبراکرم کا پیغام میں حضرت علی علیہ السلام کو دیا اور حضرت علی علیہ

____________________

(۱) بحار الانوار ج۴۳.

۱۱۵

السلام فوراً پیغمبر اکرم کی خدمت میں حاضر ہوئے، پیغمبر اکرم نے ان سے کچھ فرمایا، لیکن میری سمجھ میں نہ آیا میں نے پیغمبر اکرم کی خدمت میں گھر کے عجیب حالات کوبیان کیا تو پیغمبر اکرم نے فرمایا خدا نے میری بیٹی فاطمہ کے دل اور تمام اعضاء وجوارح کو ایمان سے مالا مال فرمایا ہے اور ان کی نازک حالت سے باخبر ہے لہٰذا مشکلات کے وقت خدا ان کی مدد کے لئے فرشتے نازل فرماتا ہے۔

ان تمام معجزات او رکرامات سے بخوبی باشعور ہستی کے لئے واضح ہوجاتا ہے کہ حضرت زہرا کی شخصیت اور مقام ومنزلت خدا کی نظر میں کیا ہے؟

خدا نے حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کو ہماری نجات او رکامیابی کا وسیلہ بناکر خلق فرمایا ہے لیکن ہم ہی پیغمبر اکرم کی وفات کے بعد ان کی تجہیز وتکفین سے پہلے حضرت زہرا کے ساتھ کس سلوک سے پیش آئے ان کی شخصیت کو کیسے پامال کیا ان کا ہدف کیا تھا نتیجہ کیا ہوا؟ اس پر غور کرنا انسانیت کا تقاضا ہے کیونکہ حضرت زہرا ہماری کامیابی اورسعادتمندی کا ذریعہ ہیں ، حضرت زہرا اور علی کے علاوہ کائنات کا مطالعہ کریں تو سوائے تاریکی اور گمراہی کے کوئی چیز نظر نہیں آتی ۔

۱۱۶

۶) نیز آپ کے کرامات میں سے ایک یہ ہے کہ،ایک دن نجران کے نصاری میں سے ایک گروہ پیغمبر کی خدمت میں آیا جن میں ان کے بزر گواروں میں سے بڑی بڑی شخصیت کے مالک عاقب ،محسن اور اسقف بھی شامل تھے اور پیغمبر سے پوچھا اے ابوالقاسم حضرت موسی کے باپ کا نام کیا تھا؟ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا عمران پھر پوچھاحضرت یوسف کے باپ کا نام کیا تھا ؟ فرمایا حضرت یعقوب پھر سوال کیا میرے ماںباپ آپ پر قربان ہوجائیں آپ کے والد گرامی کا نام کیا تھا ؟ فرمایا عبداللہ بن عبدالمطلب پھراسقف نے پوچھا حضرت عیسی کے پدر کون تھے ؟ پیغمبر اکرم خاموش رہے اتنے میں حضرت جبرائیل نازل ہو کر کہا اے پیغمبران سے کہہ دیجئے کہ حضرت عیسی خدا کی روح کا ٹکڑا اور کلمہ ہیں اسقف نے پھرپوچھا کیا روح باپ کے بغیر منتقل ہو سکتی ہے ؟پیغمبر اکرم خاموش رہے اتنے میں جبرائیل نازل ہو ئے اور اس آیت شریفہ کو سنایا :

( انَّ مَثَلَ عِیسَی عِنْدَ اﷲِ کَمَثَلِ آدَمَ خَلَقَهُ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَهُ کُنْ فَیَکُونُ ) (۱)

بے شک خدا کے نزدیک عیسی کی حالت ویسے ہی ہے جو حضرت أدم کی حالت تھی ان کو مٹی کا پتلا بنا کر کہا ہو جائوپس (فوراہی) وہ (انسان) ہوگیا ۔

جب پیغمبر اکرم نے اس آیت شریفہ کی تلاوت کی تو اسقف اپنی

____________________

(۱)سورةال عمران آیت ۵۹.

۱۱۷

جگہ سے اٹھ کھڑا ہوا کیونکہ ان کی نظر میں حضرت عیسی کی خلقت مٹی سے نہ تھی لہٰذا کھڑے ہو کر کہا یا محمد ہم نے تورات ،انجیل اور زبور میں ایسا مطلب نہیں دیکھا ہے یہ صرف آپ فرماتے ہیں یہ آپس میں گفتگو ہو نے کے بعد اللہ تبارک وتعالی نے وحی بھیجی اور فرمایا

( فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ أَبْنَاءَنَا وَأَبْنَاءَكُمْ وَنِسَاءَنَا وَنِسَاءَكُمْ وَأَنْفُسَنَا وَأَنْفُسَكُمْ ثُمَّ نَبْتَهِلْ فَنَجْعَلْ لَعْنَتَ اللَّهِ عَلَى الْكَاذِبِينَ ) (۱)

اے پیغمبر خداان سے کہدوکہ تم اپنے فرزندوں کو لے آئیں ہم اپنے فرزندان کولے کر آئیں گے اور تم اپنی عورتوں کو اور ہم اپنی عورتوں کو بلائیں اورتم اپنی جانوں کو ہم اپنی جانوں کو بلائیں اس کے بعد سب مل کر گڑ گڑائیں اور جھوٹوں پر خدا کی لعنت کریں۔

جب پیغمبر اکرم نے یہ بات کی تواسقف اور انکے ساتھیوں نے کہا اے ابو القاسم آپ نے انصاف کے ساتھ فیصلہ کیا لہٰذا مباہلہ کا وقت بھی مقرر کیجئے پیغمبر اکرم نے فرمایا ہم کل صبح کے وقت مباہلہ کریں گے جب صبح ہوئی تو

____________________

(۱)آل عمران ۶۱.

۱۱۸

پیغمبر اکرم نماز سے فارغ ہونے کے بعد حضرت علی کے دست مبارک کو اپنے دست مبارک میں تھام کر اور زہراسلام اللہ علیہا آپ کے پیچھے امام حسن آپ کے دائیں طرف ،امام حسین آپ کے بائیں طرف رکھ کر فرمایا (اے میرے اہل بیت )میں دعا کر تا ہوں آپ لوگ لبیک اور آمین کہیں۔آنحضرت زانوے مبارک زمین پررکھ کر بیٹھنے لگے اتنے میں نصاری کی نظران پر پڑی تو دیکھا کہ یہ پانچ ہستیاں یہاں جمع ہیں پشیمان ہو کر آپس میں مشورہ کر نے لگے اور کہا اگر ہم آنحضرت سے مباہلہ کریں گے تو یقینا خدا ان کی دعا مستجاب کرے گا اور ہم سب کی ذلت وہلاکت کے سویٰ کچھ نہیں ہے چونکہ آنحضرت جب کسی شی سے نفرت کر تے ہیں تو وہ ہلاکت اور نابودی سے نجات نہیں پا سکتی لہٰذا بہتر یہ ہے کہ ہم مباہلہ نہ کریں بلکہ پیغمبر اکرم کے ساتھ صلح کرلیں۔(۱)

۷)تاریخ چہاردہ معصوم نامی کتاب کے صفحہ۱۷۶ میں ایک روایت مرحوم قطب الدین راوندی نے جناب جابر ابن عبداللہ انصاری سے سند معتبر کے ساتھ نقل کی ہے جس کا ترجمہ قابل ذکرہے ایک وقت پیغمبر پر اس طرح گزرا کہ آپ نے کئی دنوں سے کوئی چیز تناول نہیں فرمائی تھی جس سے آپ پر بھوک اور پیاس کا غلبہ ہوا آپ زوجات کے گھروں میں تشریف لے گئے اور کھانا طلب فرمایا لیکن

____________________

(۱)فاطمہ زہرا درکلام اہل سنت

۱۱۹

ازواج کہنے لگیں یا رسول اللہ ہمارے پاس کھانے کی کوئی چیز نہیں ہے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جناب سیدةفاطمہ زہرا کی خدمت میں پہنچے اور فرمایا اے میرا ٹکڑا اور میری بیٹی کیا آپ کے پاس کھا نے کی کوئی چیزہوگی ؟ میں کئی دنوں سے بھوکا اور پیاساہوں حضرت فاطمہ زہرا نے فرمایا:

بابا جان میں آپ پر فدا ہو جائوں خدا کی قسم میرے پاس کو ئی طعام نہیں ہے آنحضرت فاطمہ کی دولت سرا سے باہر نکلے تو اتنے میں حضرت فاطمہ زہرا کی ایک کنیز روٹی کے دو ٹکڑے گوشت کی کچھ بوٹیاں ساتھ لے کر آئی اور حضرت فاطمہ کی خدمت میں ہدیہ کیا حضرت فاطمہ زہرا نے کنیزکے ہاتھ سے کھا نے کو لیا اور پاک وپاکیزہ دستر خوان میں رکھکر کہا خدا کی قسم یہ کھا نا میں اپنے پدر بزرگوار کی بھوک اور پیاس بجھانے کے لئے رکھوںگی اگر چہ میری اولاد اور ہم سب بھی بھوک میں مبتلا ہیں حضرت زہرا نے حسنین علیہمالسلام کو پیغمبر کی تلاش میںروانہ کیا تھوڑی دیر کے بعد حسنین پیغمبر اکرم کو لے کر حضرت زہرا کی خد مت میں حاضر ہوئے تو کہا یا ابتاہ جب آپ میرے دولت سرا سے باہر نکلے تھے اتنے میں اللہ تعالی نے مجھے روٹی اور گوشت کا کچھ ٹکڑا عطا کیا جس کو میں نے آپ کے لیئے مخفی رکھا ہے پیغمبر اکرم نے فرمایا بیٹی فاطمہ وہ کھا نا لے کر آئیے جب کھانا پیغمبر کی خدمت میں پیش کیا تو دیکھا کہ برتن روٹیوں اور گو شت کے ٹکڑوں سے بھرا ہوا ہے حضرت فاطمہ کو تعجب ہوااور کہا :

۱۲۰