کَنْزُ الْمَطَالِبِ فِي مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبِ

کَنْزُ الْمَطَالِبِ فِي مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبِ0%

کَنْزُ الْمَطَالِبِ فِي مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبِ مؤلف:
زمرہ جات: امیر المومنین(علیہ السلام)

کَنْزُ الْمَطَالِبِ فِي مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبِ

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: ڈاکٹر محمد طاہر القادری
زمرہ جات: مشاہدے: 13237
ڈاؤنلوڈ: 3895

تبصرے:

کَنْزُ الْمَطَالِبِ فِي مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبِ
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 29 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 13237 / ڈاؤنلوڈ: 3895
سائز سائز سائز
کَنْزُ الْمَطَالِبِ فِي مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبِ

کَنْزُ الْمَطَالِبِ فِي مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبِ

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

باب۱۵

(۱۵)بَابٌ فِيأَمْرِالنَّبِيِّ بِسَدِّ الْأَبْوَابِ إِلاَّ بَابَ عَلِيٍّ رضي الله عنه

(مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں باب علی رضی اللہ عنہ کے سوا باقی سب دروازوں کا بند کروا دیا جانا)

۱۴۵. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم أَمَرَ بِسَدِّ الْأَبْوَابِ إِلاَّ بَابَ عَلِيٍّ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ.

’’حضرت عبد اﷲابن عباس رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دروازے کے سوا مسجد میں کھلنے والے تمام دروازے بند کرنے کا حکم دیا۔ اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۴۵ : أخرجه الترمذي في الجامع الصحيح، ابواب المناقب، باب مناقب علي، ۵ / ۶۴۱، الحديث رقم : ۳۷۳۲، و الهيثمي في مجمع الزوائد، ۹ / ۱۱۵.

۱۴۶. عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ : کَانَ لِنَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم أَبْوَابٌ شَارِعَةٌ فِي الْمَسْجِدِ، قَالَ : فَقَالَ يَوْماً : سُدُّوْا هَذِهِ الْأَبْوَابَ إِلَّا بَابَ عَلِيٍّ، قَالَ : فَتَکَلَّمَ فِيْ ذَلِکَ النَّاسُ، قَالَ : فَقَامَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم فَحَمِدَ اﷲَ تعالٰي وَأَثْنَي عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ : أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّيْ أَمَرْتُ بِسَدِّ هَذِهِ الْأَبْوَابِ اِلَّا بَابَ عَلِيٍّ، وَ قَالَ فِيْهِ قَائِلُکُمْ وَ إِنِّي وَاﷲِ مَا سَدَدْتُ شَيْئًا وَلَا فَتَحْتُهُ وَلَکِنِّيْ أُمِرْتُ بِشَييئٍ فَاتَّبَعْتُهُ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَ النَّسَائِيُّ وَ الْحَاکِمُ.

وَقَالَ الْحَاکِمُ : هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الإِسْنَادِ.

’’حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کئی صحابہ کرام کے گھروں کے دروازے مسجد نبوی کے صحن میں کھلتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک دن فرمایا : علی کا دروازہ چھوڑ کر باقی تمام دروازوں کو بند کر دو۔ راوی نے کہا کہ اس بارے میں لوگوں نے چہ میگوئیاں کیں تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی پھر فرمایا : میں نے علی کے دروازے کو چھوڑ کر باقی سب دروازوں کو بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ تم میں سے کچھ لوگوں نے اس کے متعلق باتیں کی ہیں۔ بخدا میں نے اپنی طرف سے کسی چیز کو بند کیا نہ کھولا میں نے تو بس اس امرکی پیروی کی جس کا مجھے اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکم ملا۔ اس حدیث کو امام احمد بن حنبل، نسائی اور حاکم نے روایت کیا ہے اور امام حاکم نے کہا یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۴۶ : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، ۴ / ۳۶۹، الحديث رقم : ۹۵۰۲، و النسائي في السنن الکبريٰ، ۵ / ۱۱۸، الحديث رقم : ۸۴۲۳، و الحاکم في المستدرک، ۳ / ۱۳۵، الحديث رقم : ۴۶۳۱، و الهيثمي في مجمع الزوائد، ۹ / ۱۱۴.

۱۴۷. عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُوْنٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِيْ رِوَايَةٍ طَوِيْلَةٍ وَ مِنْهَا عَنْهُ قَالَ : وَ سَدَّ أَبْوَابَ الْمَسْجِدِ غَيْرَ بَابِ عَلِيٍّ فَقَالَ، فَيَدْخُلُ الْمَسْجِدَ جُنُبًا وَ هُوَ طَرِيقُهُ. لَيْسَ لَهُ طَرِيقٌ غَيْرُهُ. رَوَاهُ أَحْمَدُ.

’’حضرت عمرو بن میمون رضی اللہ عنہ حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے ایک طویل حدیث میں روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسجد کے تمام دروازے بند کر دیئے سوائے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دروازے کے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : علی حالتِ جنابت میں بھی مسجد میں داخل ہوسکتا ہے۔ کیونکہ یہی اس کا راستہ ہے اور اس کے علاوہ اس کے گھر کا کوئی اور راستہ نہیں ہے۔ اس حدیث کو امام احمد نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۴۷ : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، ۱ / ۳۳۰، الحديث رقم : ۳۰۶۲.

۱۴۸. عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ : کُنَّا نَقُوْلُ فِي زَمَنِ النَّّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم : رَسُوْلُ اﷲِ خَيْرُ النَّاسِ، ثُمَّ أَبُوْبَکْرٍ، ثُمَّ عُمَرُ، وَ لَقَدْْ أُوْتِيَ ابْنُ أَبِي طَالِبٍ ثَلاَثَ خِصَالٍ، لِأَنْ تَکُوْنَ لِي وَاحِدَةٌ مِنْهُنَّ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ حُمْرِ النًَّعَمِ : زَوَّجَهُ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم ابْنَتَهُ، وَ وَلَدَتْ لَهُ، وَ سَدَّ الأَبْوَابَ إِلَّا بَابَهُ فِي الْمَسْجِدِ وَ أَعْطَاهُ الرَّايَةَ يَوْمَ خَيْبَرَ. رَوَاهُ أَحْمَدُ.

’’حضرت عبد اﷲ ابن عمر رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں کہا کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمام لوگوں سے افضل ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور یہ کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو تین خصلتیں عطا کی گئیں ہیں۔ ان میں سے اگر ایک بھی مجھے مل جائے تو یہ مجھے سرخ قیمتی اونٹوں کے ملنے سے زیادہ محبوب ہے۔ (اور وہ تین خصلتیں یہ ہیں) کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کا نکاح اپنی صاحبزادی سے کیا جس سے ان کی اولاد ہوئی اور دوسری یہ کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد نبوی کی طرف کھلنے والے تمام دروازے بند کروا دیئے مگر ان کا دروازہ مسجد میں رہا اور تیسری یہ کہ ان کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خیبر کے دن جھنڈا عطا فرمایا۔ اس حدیث کو امام احمد بن حنبل نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۴۸ : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند ۲ / ۲۶، الحديث رقم : ۴۷۹۷، و الهيثمي في مجمع الزوائد، ۹ / ۱۲۰، و أحمد بن حنبل في فضائل الصحابة، ۲ / ۵۶۷، الحديث رقم : ۹۵۵.

۱۴۹. عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ رضي الله عنه قَالَ : أَمَرَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم بَسَدِّ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ کُلِّهَا غَيْرَ بَابَ عَلِيٍّ رضي الله عنه فَقَالَ الْعَبَّاسُ، يَا رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم قَدْرَ مَا أَدْخُلُ أَنَا وَحْدِيْ وَ أَخْرُجُ؟ قَالَ مَا أُمِرْتُ بِشَيئٍ مِنْ ذَالِکَ فًسَدَّهَا کُلَّهَا غَيْرَ بَابِ عَلِيٍّ وَ رُبَّمَا مَرَّ وَ هُوَ جُنُبٌ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْکَبِيْرِ.

’’حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہحضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دروازے کے علاوہ مسجد نبوی کی طرف کھلنے والے تمام دروازوں کو بند کرنے کا حکم فرمایا۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : کیا صرف میرے آنے جانے کیلئے راستہ رکھنے کی اجازت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : مجھے اس کا حکم نہیں سو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دروازے کے علاوہ سب دروازے بند کروا دئیے اور بسا اوقات وہ حالت جنابت میں بھی مسجد سے گزر جاتے۔ اسے طبرانی نے’’المعجم الکبیر،، میں روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۴۹ : أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، ۲ / ۲۴۶، الحديث رقم : ۲۰۳۱، و الهيثمي في مجمع الزوائد، ۹ / ۱۱۵.

باب۱۶

(۱۶)بَابٌ فِي مَکَانَتِهِ رضي اﷲ عنه الْعِلْمِيَةِ

(آپ رضی اللہ عنہ کا علمی مقام و مرتبہ)

۱۵۰. عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : أَنَا دَارُ الْحِکْمَةِ وَعِليٌّ بَابُهَا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ.

’’حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں حکمت کا گھر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہے۔ اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۵۰ : أخرجه الترمذي في الجامع الصحيح، ابواب المناقب، باب مناقب علي، ۵ / ۶۳۷، الحديث رقم : ۳۷۲۳، وأحمد بن حنبل في فضائل الصحابة، ۲ / ۶۳۴، الحديث رقم : ۱۰۸۱، وأبو نعيم في حلية الأولياء، ۱ / ۶۴.

۱۵۱. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : أَنَا مَدِيْنَةُ الْعِلْمِ وَ عَلِيٌّ بَابُهَا فَمَنْ أَرَادَ الْمَدِيْنَةَ فَلْيَأْتِ الْبَابَ. رَوَاهُ الْحَاکِمُ

وَ قَالَ : هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الْإِسْنَادِ.

’’ حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں علم کا شہر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہے۔ لہٰذا جو اس شہر میں داخل ہونا چاہتا ہے اسے چاہیے کہ وہ اس دروازے سے آئے۔ اس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا ہے اور کہا یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۵۱ : أخرجه الحاکم في المستدرک، ۳ / ۱۳۷، الحديث رقم : ۴۶۳۷، و الديلمي في الفردوس بمأثور الخطاب، ۱ / ۴۴، الحديث رقم : ۱۰۶.

۱۵۲. عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاﷲِ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : أَنَا مَدِيْنَةُ الْعِلْمِ وَ عَلِيٌّ بَابُهَا فَمَنْ أَرَادَ الْعِلْمَ فَلْيَأْتِ الْبَابَ. رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَالطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْکَبِيْرِ.

’’ حضرت جابر بن عبداﷲ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : میں علم کا شہر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہے۔ لہٰذا جو کوئی علم حاصل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اسے چاہیے کہ وہ اس دروازے سے آئے۔ اس حدیث کو حاکم اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۵۲ : أخرجه الحاکم في المستدرک، ۳ / ۱۳۸، الحديث رقم : ۴۶۳۹، و الطبراني في المعجم الکبير، ۱۱ / ۶۵، الحديث رقم : ۱۱۰۶۱، و الهيثمي في المجمع الزوائد، ۹ / ۱۱۴، و المناوي في فيض القدير، ۳ / ۴۶، و خطيب البغدادي في تاريخ بغداد، ۴ / ۳۴۸.

۱۵۳. عَنْ عَلِيٍّ قَالَ : وَ اﷲِ! مَا نَزَلَتْ آيَةٌ إِلَّا وَ قَدْ عَلِمْتُ فِيْمَا نَزَلَتْ وَ أَيْنَ نَزَلَتْ وَ عَلَي مَنْ نَزَلَتْ، إِنَّ رَبِّيْ وَهَبَ لِي قَلْبًا عَقُوْلًا وَ لِسَانًا طَلْقًا. رَوَاهُ أَبُوْنُعَيْمٍ.

’’ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا : میں قرآن کی ہر آیت کے بارے میں جانتا ہوں کہ وہ کس کے بارے، کس جگہ اور کس پر نازل ہوئی بے شک میرے رب نے مجھے بہت زیادہ سمجھ والا دل اور فصیح زبان عطا فرمائی ہے۔ اسے ابونعیم نے ’’حلیۃ الاولیاء‘‘ میں اور ابن سعد نے’’ الطبقات الکبريٰ‘‘ میں روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۵۳ : أخرجه أبو نعيم في حلية الأولياء، ۱ / ۶۸، و ابن سعد في الطبقات الکبريٰ، ۲ / ۳۳۸.

۱۵۴. عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَلَيِّ بْنِ أَبِيْ طَالِبٍ عَنْ أَبِيْهِ أَنَّهُ قِيْلَ لِعَلِيٍّ : مَا لَکَ أَکْثَرُ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم، حَدِيْثًا؟ قَالَ : إِنِّيْ کُنْتُ إِذَا سَأَلْتُهُ أَنْبَأَنِي، وَ إِذَا سَکَتُّ ابْتَدَأَنِي. رَوَاهُ ابْنُ سَعْدٍ فِي الطَّبَقَاتِ الکبريٰ.

’’حضرت عبداللہ بن محمد بن عمر بن علی بن ابی طالب اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ کیا وجہ ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ میں سے آپ کثرت سے احادیث روایت کرنے والے ہیں؟ تو آپ نے جواب میں ارشاد فرمایا : کہ اس کی وجہ یہ ہے جب میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کوئی سوال کرتا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے اس کا جواب ارشاد فرماتے تھے اور جب میں خاموش ہوتا تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھ سے بات شروع فرما دیتے تھے۔ اسے ابن سعد نے’’الطبقات الکبريٰ‘‘ بیان کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۵۴ : أخرجه ابن سعد في الطبقات الکبريٰ، ۲ / ۳۳۸.

۱۵۵. عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ قَالَ : قَالَ عَلِيٌّ : سَلُوْنِيْ عَنْ کِتَابِ اﷲِ، فَإِنَّهُ لَيْسَ مِنْ آيَةٍ إِلَّا وَ قَدْ عَرَفْتُ بِلَيْلٍ نَزَلَتْ أَمْ بِنَهَارٍ، فِيْ سَهْلٍ أَمْ فِيْ جَبَلٍ. رَوَاهُ ابْنُ سَعْدٍ فِي الطَّبَقَاتِ الکبريٰ.

’’حضرت ابوطفیل رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا : مجھ سے کتاب اللہ کے بارے سوال کرو پس بے شک کوئی بھی آیت ایسی نہیں ہے جس کے بارے میں میں یہ نہ جانتا ہوں کہ وہ دن کو نازل ہوئی یا رات کو، پہاڑ میں نازل ہوئی یا میدان میں۔ اسے ابن سعد نے’’الطبقات الکبريٰ‘‘ میں روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۵۵ : أخرجه ابن سعد في الطبقات الکبريٰ، ۲ / ۳۳۸.

باب۱۷

(۱۷)بَابٌ فِيْ کَوْنِهِ رضي الله عنه أَقْضَي الصَّحَابَةِ

(صحابہ کرام رضی اللہ عنھم میں سب سے بہتر فیصلہ کرنے والے)

۱۵۶. عَنْ عَلِيٍّ قَالَ : بَعَثَنِيْ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم إِلَي الْيَمَنِ قَاضِيا، فَقُلْتُ : يَارَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم تُرْسِلُنِيْ وَأَنَا حَدِيْثُ السِّنِّ، وَلَا عِلْمَ لِيْ بِالْقَضَاءِ، فقَالَ : إِنَّ اﷲَ سَيَهْدِيْ قَلْبَکَ، وَيُثَبِّتُ لِسَانَکَ، فَإِذَا جَلَسَ بَيْنَ يَدَيْکَ الْخَصْمَانِ فَلاَ تَقْضِيَنَّ حَتَّي تَسْمَعَ مِنَ الْآخَرِ کَمَا سَمِعْتَ مِنَ الْأَوَّلِ فَإِنَّهُ أَحْرٰي أَنْ يَتَبَيَنَ لَکَ الْقَضَاءُ. قَالَ فَمَا زِلْتُ قَاضِيًا أَوْ مَا شَکَکْتُ فِي قَضَآءٍ بَعْدُ. رَوَاهُ أَبُوْدَاؤْدَ.

’’ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے یمن کی طرف قاضی بنا کر بھیجا۔ میں عرض گزار ہوا یا رسول اﷲ! آپ مجھے بھیج رہے ہیں جبکہ میں نو عمر ہوں اور فیصلہ کرنے کا بھی مجھے علم نہیں۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بے شک اﷲ تعالی عنقریب تمہارے دل کو ہدایت عطا کر دے گا اور تمہاری زبان اس پر قائم کر دے گا۔ جب بھی فریقین تمہارے سامنے بیٹھ جائیں تو جلدی سے فیصلہ نہ کرنا جب تک دوسرے کی بات نہ سن لو جیسے تم نے پہلے کی سنی تھی۔ یہ طریقہ کار تمہارے لیے فیصلہ کو واضح کر دے گا۔ آپ بیان کرتے ہیں کہ اس دعا کے بعد میں کبھی بھی فیصلہ کرنے میں شک میں نہیں پڑا۔ اس حدیث کو امام ابوداود نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۵۶ : أخرجه أبوداؤد في السنن، کتاب الأقضيه، باب کيف القضاء، ۳ / ۳۰۱، الحديث رقم : ۳۵۸۲، وأحمد بن حنبل في المسند، ۱ / ۸۳، الحديث رقم : ۶۳۶، و النسائي في السنن الکبريٰ، ۵ / ۱۱۶، الحديث رقم : ۸۴۱۷، و البيهقي في السنن الکبريٰ، ۱۰ / ۸۶.

۱۵۷. عَنْ عَلِيٍّ قَالَ : بَعَثَنِي رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم إِلَي الْيَمَنِ، فَقُلْتُ : يَارَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم ! تَبْعَثُنِي وَ أَنَا شَابٌّ، أَقْضِيْ بَيْنَهُمْ. وَ لاَ أَدْرِيْ مَا الْقَضَاءُ؟ فَضَرَبَ بِيَدِهِ فِي صَدْرِيْ. ثُمَّ قَالَ : اللّهُمَّ! أَهْدِ قَلْبَهُ، وَ ثَبِّتْ لِسَانَهُ. قَالَ : فَمَا شَکَکْتُ فِيْ قَضَاءٍ بَيْنَ اثْنَيْنِ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَةَ.

’’حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے یمن کی طرف بھیجا تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ صلی اﷲ علیک وسلم مجھے بھیج رہے ہیں کہ میں ان کی درمیان فیصلہ کروں حالانکہ میں نوجوان ہوں اور یہ بھی نہیں جانتا کہ فیصلہ کیا ہے؟ پس حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا دست اقدس میرے سینے پہ مارا پھر فرمایا : اے اللہ اس کے دل کو ہدایت عطا فرما اور اس کی زبان کو حق پر قائم رکھ۔ فرمایا اس کے بعد میں نے دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ کرنے میں کبھی بھی شک نہیں کیا۔ اس حدیث کو امام ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۵۷ : أخرجه ابن ماجة في السنن، کتاب الأحکام، باب ذکر القضاة، ۲ / ۷۷۴، الحديث رقم : ۲۳۱۰، و النسائي في السنن الکبريٰ، ۵ / ۱۱۶، الحديث رقم : ۸۴۱۹، و ابن أبي شيبة في المصنف، ۶ / ۳۶۵، الحديث رقم : ۳۲۰۶۸، و البزار في المسند، ۳ / ۱۲۶، الحديث رقم : ۹۱۲، و عبد بن حميد في المسند، ۱ / ۶۱، الحديث رقم : ۹۴، و أحمد بن حنبل في فضائل الصحابة، ۲ / ۵۸۰، الحديث رقم : ۹۸۴، وابن سعد في الطبقات الکبري، ۲ / ۳۳۷

۱۵۸. عَن عَبْدِ اﷲِ قَالَ : کُنَّا نَتَحَدَّثُ أَنَّ أَقْضَي أَهْلِ الْمَدِيْنَةِ ابْنُ أَبِيْ طَالِبٍ. رَوَاهُ الحَاکِمُ فِي الْمُسْتَدْرَکِ.

’’حضرت ابو اسحاق رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبد اﷲ رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے اہل مدینہ میں سے سب سے اچھا فیصلہ فرمانے والا علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ ہے۔ اس حدیث کو حاکم نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۵۸ : أخرجه الحاکم في المستدرک، ۳ / ۱۴۵، الحديث رقم : ۴۶۵۶، و العسقلاني في فتح الباري، ۸ / ۱۶۷، و ابن سعد في الطبقات الکبريٰ، ۲ / ۳۳۸.

۱۵۹. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : قَالَ عُمَرُ رضي اﷲ عنه : عَلِيٌّ أَقْضَانَا، وَ أُبَيٌّ أَقْرَأُنَا. رَوَاهُ الْحَاکِمُ فِي الْمُسْتَدْرَکِ.

’’حضرت عبد اﷲ ابن عباس رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا : علی ہم سب سے بہتر اور صائب فیصلہ فرمانے والے ہیں اور ابی بن کعب ہم سب سے بڑھ کر قاری ہیں۔ اس حدیث کو حاکم نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۵۹ : أخرجه الحاکم في المستدرک علي الصحيحين، ۳ / ۳۴۵، الحديث رقم : ۵۳۲۸، و أحمد بن حنبل في المسند، ۵ / ۱۱۳، الحديث رقم : ۲۱۱۲۳.

۱۶۰. عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ : عَلِيٌّ أَقْضَانَا. رَوَاهُ ابْنُ سَعْدٍ فِي الطَّبَقَاتِ الکبريٰ.

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا : کہ ہم میں سب سے بہتر فیصلہ فرمانے والے علی رضی اللہ عنہ ہیں۔ اسے ابن سعد نے’’ الطبقات الکبريٰ‘‘ میں روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۶۰ : أخرجه ابن سعد في الطبقات الکبريٰ، ۲ / ۳۳۹.

۱۶۱. عَنْ سَعِيْدِ بْنِ الْمُسَيَبِ قَالَ : کَانَ عُمَرُ يَتَعَوَّذُ بِاﷲِ مِنْ مُعْضِلَةٍ لَيْسَ فِيْهَا أَبُوْ حَسَنٍ. رَوَاهُ ابْنُ سَعْدٍ فِي الطَّبَقَاتِ الکبريٰ.

’’حضرت سعید بن المسیب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اس ناقابل حل اور مشکل مسئلہ سے جس میں حضرت علی رضی اللہ عنہ نہیں ہوتے تھے اللہ کی پناہ مانگا کرتے تھے۔ اسے ابن سعد نے’’الطبقات الکبريٰ‘‘ میں روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۶۱ : أخرجه ابن سعد في الطبقات الکبريٰ، ۲ / ۳۳۹.

باب۱۸

(۱۸)بَابٌ فِي قَوْلِ النَّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم : أَلنَّظْرُ إِلَي وَجْهِ عَلِيٍّ عِبَادَةٌ

(فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : علی کے چہرے کو دیکھنا عبادت ہے)

۱۶۲. عَنْ عَبْدِاﷲِ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : أَلنَّظْرُ إِلَي وَجْهِ عَلِيٍّ عِبَادَةٌ. رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَالطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْکَبِيْرِ.

’’حضرت عبد اﷲ ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : علی کے چہرے کو تکنا عبادت ہے۔ اس حدیث کو امام حاکم نے اور طبرانی نے المعجم الکبیر میں روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۶۲ : أخرجه الحاکم في المستدرک، ۳ / ۱۵۲، الحديث رقم : ۴۶۸۲، و الطبراني في المعجم الکبير، ۱۰ / ۷۶، الحديث رقم : ۱۰۰۰۶، والهيثمي في مجمع الزوائد، ۹ / ۱۱۹، (و قال الهيثمي وثقه ابن حبان و قال مستقيم الحديث)، و الديلمي في الفردوس بمأثور الخطاب، ۴ / ۲۹۴، الحديث رقم : ۶۸۶۵ (عن معاذ بن جبل)، وأبونعيم في حلية الأولياء، ۵ / ۵۸.

۱۶۳. عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : أَلنَّظْرُ إِلَي عَلِيٍّ عِبَادَةٌ، رَوَاهُ الْحَاکِمُ.

وَ قَالَ هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الْإِسْنَادِ.

’’حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : علی کی طرف دیکھنا بھی عبادت ہے۔ اس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا ہے اور کہا یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۶۳ : أخرجه الحاکم في المستدرک، ۳ / ۵۲، الحديث رقم : ۴۶۸۱، و الديلمي في الفردوس بمأثور الخطاب، ۴ / ۲۹۴، الحديث رقم : ۶۸۶۶، وأبونعيم في حلية الأولياء، ۲ / ۱۸۳.

۱۶۴. عَنْ طَلِيْقِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ : رَأَيْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ يَحِدُّ النَّظْرَ إِلَي عَلِيٍّ فَقِيْلَ لَهُ‘ فَقَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : النَّظْرُ إِلَي عَلِيٍّ عِبَادَةٌ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْکَبِيْرِ.

’’ حضرت طلیق بن محمد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ٹکٹکی باندھ کر دیکھ رہے تھے۔ کسی نے ان سے پوچھا کہ آپ ایسا کیوں کر رہے ہیں؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ علی کی طرف دیکھنا بھی عبادت ہے۔ اس حدیث کو طبرانی نے’’ المعجم الکبیر ‘‘میں روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۶۴ : أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، ۱۸ / ۱۰۹، الحديث رقم : ۲۰۷، والهيثمي في مجمع الزوائد، ۹ / ۱۰۹.

۱۶۵. عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : ذِکْرُ عَلِيٍّ عِبَادَةٌ، رَوَاهُ الدَّيْلِمِيُّ.

’’ حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : علی کا ذکر بھی عبادت ہے۔ اس حدیث کو دیلمی نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۶۵ : أخرجه الديلمي في الفردوس بمأثور الخطاب، ۲ / ۲۴۴، الحديث رقم : ۱۳۵۱.

۱۶۶. عَنْ عَائِشَةَ رضي اﷲ عنها قَالَتْ : رَأَيْتُ أَبَابَکْرٍ يُکْثِرُ النَّظْرَ إِلَي وَجْهِ عَلِيٍّ فَقُلْتُ لَهُ : يَا أَبَتِ! أَرَاکَ تُکثِرُ النَّظْرَ إِلَي وَجْهِ عَلِيٍّ فَقَالَ : يَا بُنَيَةُ! سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : النَّظْرُ إِلَي وَجْهِ عَلِيٍّ عِبَادَةٌ. رَوَاهُ ابْنُ عَسَاکِرَ فِي تَارِيْخِهِ.

’’حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے اپنے والد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ کثرت سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے چہرے کو دیکھا کرتے۔ پس میں نے آپ سے پوچھا، اے ابا جان! کیا وجہ ہے کہ آپ کثرت سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے چہرے کی طرف تکتے رہتے ہیں؟ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے جواب دیا : اے میری بیٹی! میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ علی کے چہرے کو تکنا بھی عبادت ہے۔ اس حدیث کو ابن عساکر نے’’تاريخ دمشق الکبیر‘‘ میں بیان کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۶۶ : أخرجه ابن عساکر في تاريخه، ۴۲ / ۳۵۵، و الزمخشري في مختصر کتاب الموافقة : ۱۴.

۱۶۷. عَنْ عَبْدِ اﷲِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ : قَالَ : رَسُوْلُ اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : النَّظْرُ إِليَ عَلِيٍّ عِبَادَةٌ. رَوَاهُ ابْنُ عَسَاکِرَ فِي تَارِيْخَةِ.

’’حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا علی کے چہرے کی طرف دیکھنا عبادت ہے۔ اس حدیث کو ابن عساکر نے’’تاريخ دمشق الکبیر‘‘ میں بیان کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۶۷ : أخرجه ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، ۴۲ / ۳۵۱.

۱۶۸. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ مَعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : النَّظْرُ إِليَ وَجْه عَلِيٍّ عِبَادَةٌ. رَوَاهُ ابْنُ عَسَاکِرَ فِي تَارِيْخَةِ.

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ حضرت معاذ بن جبل سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : علی کے چہرے کو تکنا عبادت ہے۔ اس حدیث کو ابن عساکر نے’’تاريخ دمشق الکبیر‘‘ میں بیان کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۶۸ : أخرجه ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، ۴۲ / ۳۵۳.

۱۶۹. عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اﷲِ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم النَّظْرُ إِليَ عَلِيٍّ عِبَادَةٌ. رَوَاهُ ابْنُ عَسَاکِرَ فِي تَارِيْخَةِ.

’’حضرت جابر بن عبداﷲ رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : علی کے چہرے کو تکنا عبادت ہے۔ اس حدیث کو ابن عساکر نے’’تاريخ دمشق الکبیر‘‘ میں بیان کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۶۹ : أخرجه ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، ۴۲ / ۳۵۳.

۱۷۰. عَنْ أَنَسَ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صلي الله عليه وآله وسلم النَّظْرُ إِليَ عَلِيٍّ عِبَادَةٌ. رَوَاهُ ابْنُ عَسَاکِرَ فِي تَارِيْخَةِ.

’’حضرت انس بن مالک رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : علی کے چہرے کو تکنا عبادت ہے۔ اس حدیث کو ابن عساکر نے ’’تاریخ دمشق الکبیر‘‘ میں بیان کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۷۰ : أخرجه ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، ۴۲ / ۳۵۳.

باب۱۹

(۱۹)بَابٌ فِي تَشَرُّفِهِ بِتَغْسِيْلِ النَّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم.

(حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے غسل کے لئے آپ رضی اللہ عنہ کا انتخاب)

۱۷۱. عَنْ عَبْدِ الوَاحِدِ بْنِ أَبِي عَوْنٍ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم لِعَليِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ فِي مَرَضِهِ الَّذِي تُوُفِيَّ فِيْهِ : اغْسِلْنِي يَا عَلِيُّ إِذَا مِتُّ فَقَالَ : يَا رَسُوْلَ اﷲِ، مَا غَسَلْتُ مَيِّتًا قَطُّ، فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم إِنَّکَ سَتَُهَيَأُ أَوْ تُيَسَّرُ، قَالَ عَلِيٌّ : فَغَسَلْتُهُ. رَوَاهُ ابْنُ سَعْدٍ فِي الطَّبَقَاتِ الکبريٰ.

’’حضرت عبدالواحد بن ابی عون رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے اپنے اس مرض میں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات ہوئی فرمایا : اے علی جب میں فوت ہو جاؤں تو مجھے غسل دینا تو آپ نے عرض کیا : یا رسول اﷲ! میں نے کبھی کسی میت کو غسل نہیں دیا تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بے شک عنقریب تو اس کے لئے تیار ہو جائے گا حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں پس میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غسل دیا۔ اس حدیث کو ابن سعد نے’’الطبقات الکبريٰ‘‘ میں بیان کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۷۱ : أخرجه ابن سعد في الطبقات الکبريٰ، ۲ / ۲۸۰.

۱۷۲. عَنْ عَامِرٍ قَالَ : غَسَلَ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم، عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ وَالْفَضْلُ بْنُ الْعَبَّاسِ وَ أَسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَکَانَ عَلِيٌّ يَغْسِلُهُ وَيَقُوْلُ : بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، طِبْتَ مَيْتًا وَحَيًّا. رَوَاهُ ابْنُ سَعْدٍ فِي الطَّبَقَاتِ الکبريٰ.

’’حضرت عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت علی اور فضل بن عباس اور اسامہ بن زید رضی اللہ عنھم نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غسل دیا جب حضرت علی رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غسل دے رہے تھے تو کہتے تھے یا رسول اﷲ! میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قربان ہوں آپ وصال فرما کر اور زندہ رہ کر دونوں حالتوں میں پاکیزہ تھے۔ اس حدیث کو ابن سعد نے’’الطبقات الکبريٰ‘‘ میں بیان کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۷۲ : أخرجه ابن سعد في الطبقات الکبريٰ، ۲ / ۲۷۷.

۱۷۳. عَنْ عَامِرٍ قَالَ : کَانَ عَلِيٌّ يَغْسِلُ النَّبِيَ صلي الله عليه وآله وسلم وَالْفَضْلُ وَأَسَامَةُ يَحْجِبَانِهِ. رَوَاهُ ابْنُ سَعْدٍ فِي الطَّبْقَاتِ الکبريٰ.

’’حضرت عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غسل دے رہے تھے اور حضرت فضل اور اسامہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر پردہ کیا ہوا تھا۔ اس حدیث کو ابن سعد نے’’الطبقات الکبريٰ‘‘ میں بیان کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۷۳ : أخرجه ابن سعد في الطبقات الکبريٰ، ۲ / ۲۷۷.