کَنْزُ الْمَطَالِبِ فِي مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبِ

کَنْزُ الْمَطَالِبِ فِي مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبِ0%

کَنْزُ الْمَطَالِبِ فِي مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبِ مؤلف:
زمرہ جات: امیر المومنین(علیہ السلام)

کَنْزُ الْمَطَالِبِ فِي مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبِ

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: ڈاکٹر محمد طاہر القادری
زمرہ جات: مشاہدے: 13241
ڈاؤنلوڈ: 3895

تبصرے:

کَنْزُ الْمَطَالِبِ فِي مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبِ
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 29 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 13241 / ڈاؤنلوڈ: 3895
سائز سائز سائز
کَنْزُ الْمَطَالِبِ فِي مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبِ

کَنْزُ الْمَطَالِبِ فِي مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبِ

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

باب۸

(۸)بَابٌ فِي إِخْتِصَاصِهِ رضي الله عنه بِأَنَّهُ مِنَ النَّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم بِمَنْزِلَةِ هَارُوْنَ مِنْ مُوْسٰي

(علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے ایسے ہیں جیسے حضرت ہارون علیہ السلام حضرت موسیٰ علیہ السلام کے لئے)

۷۸. عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِيْ وَقَّاصٍ، قَالَ : خَلَّفَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ، فِيْ غَزْوَةِ تَبُوْکَ. فَقَالَ : يَارَسُوْلَ اﷲِ أَ تُخَلِّفُنِيْ فِيْ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ؟ فَقَالَ أَمَا تَرْضَي أَنْ تَکُوْنَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هٰرُوْنَ مِنْ مُوْسَي؟ إِلَّا أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِيْ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ وَ هَذَا لَفْظُ مُسْلِمٍ.

’’حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غزوہ تبوک کے موقع پر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو مدینہ میں چھوڑ دیا، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : یا رسول اﷲ! کیا آپ مجھے عورتوں اور بچوں میں پیچھے چھوڑ کر جا رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کیا تم اس بات پر راضی نہیں کہ میرے ساتھ تمہاری وہی نسبت ہو جو حضرت ہارون علیہ السلام کی حضرت موسیٰ علیہ السلام سے تھی البتہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہو گا۔ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔‘‘

الحديث رقم ۷۸ : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب المغازي، باب غزوة تبوک وهي غزوة العسرة، ۴ / ۱۶۰۲، الحديث رقم : ۴۱۵۴، ومسلم في الصحيح، کتاب فضائل الصحابة، باب من فضائل عثمان بن عفان، ۴ / ۱۸۷۱، ۱۸۷۰، الحديث رقم : ۲۴۰۴، والترمذي في الجامع الصحيح، کتاب المناقب، باب مناقب علي بن أبي طالب، ۵ / ۶۳۸، الحديث رقم : ۳۷۲۴، وأحمد بن حنبل في المسند، ۱ / ۱۸۵، الحديث رقم : ۱۶۰۸، وابن حبان في الصحيح، ۱۵ / ۳۷۰، الحديث رقم : ۶۹۲۷، و البيهقي في السنن الکبریٰ، ۹ / ۴۰.

۷۹. عَنْ سَعْدٍ قَالَ : سَمِعْتُ إِبْرَاهِيْمَ بْنَ سَعِيْدٍ عَنْ أَبِيْهِ قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صلي الله عليه وآله وسلم لِعَلِيٍّ : أَما تَرْضَي أَنْ تَکُوْنَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُوْنَ مِنْ مُوسَي. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.

’’حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا : کیا تم اس بات پر راضی نہیں کہ میرے ساتھ تمہاری وہی نسبت ہو جو حضرت ہارون علیہ السلام کو حضرت موسیٰ علیہ السلام سے تھی۔ اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۷۹ : أخرجه البخاري في الصحيح، ۳ / ۱۳۵۹، کتاب فضائل الصحابة، باب مناقب علي بن أبي طالب، الحديث رقم : ۳۵۰۳، و ابن ماجه في السنن، مقدمه، باب فضائل الصحابة، فضل علي بن أبي طالب، ۱ / ۴۲، الحديث رقم : ۱۱۵، وابن حبان في الصحيح، ۱۵ / ۳۶۹، الحديث رقم : ۶۹۲۶، و أبو يعلي في المسند، ۲ / ۷۳، الحديث رقم : ۷۱۸.

۸۰. عَنْ سَعْدٍ عَنِ النَّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم أَنَّهُ قَالَ لِعَلِيٍّ : أَمَا تَرْضٰي أَنْ تَکُوْنَ مِنِّيْ بِمَنْزِلَةِ هٰرُوْنَ مِنْ مُوْسٰي. رَوَاهُ مُسْلِمٌ.

’’حضرت سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا : کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ تم میرے لیے ایسے ہو جیسے موسیٰ علیہ السلام کیلئے ہارون علیہ السلام۔ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۸۰ : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب فضائل الصحابه، باب من فضائل علي، ۴ / ۱۸۷۱، الحديث رقم : ۲۴۰۴، والنسائي في السنن الکبریٰ، ۵ / ۴۴، الحديث رقم : ۸۱۳۹، والطبراني في المعجم الأوسط، ۳ / ۱۳۹، الحديث رقم : ۲۷۲۸.

۸۱. عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِيْ وَقَّاصٍ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : لِعَلِيٍّ أَنْتَ مِنِّيْ بِمَنْزِلَةِ هٰرُوْنَ مِنْ مُوسَي إِلَّا أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِيْ قَالَ سَعِيْدٌ : فَأَحْبَبْتُ أَنْ أُشَافِهَ بِهَا سَعْدًا فَلَقِيْتُ سَعْدًا فَحَدَّثْتُهُ بِمَا حَدَّثَنِيْ عَامِرٌ فَقَالَ : أَنا سَمِعْتُهُ فَقُلْتُ : أَنْتَ سَمِعْتَهُ؟ فَوَضَعَ إِصْبَعَيْهِ عَلَي أُذُنَيْهِ فَقَالَ : نَعَمْ وَ إِلَّا فَاسْتَکَّتَا. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَةَ.

’’حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا : تم میرے لئے ایسے ہو جیسے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے لئے حضرت ہارون علیہ السلام تھے، مگر بلا شبہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ میں چاہتا تھا کہ میں حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث بالمشافہ سن لوں۔ پس میری حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی تو میں نے ان کو عامر بن سعد رضی اللہ عنہ کی یہ روایت سنائی۔ انہوں نے کہا میں نے اس حدیث کو خود سنا ہے میں نے عرض کیا، کیا آپ نے خود سنا ہے؟ انہوں نے اپنی دونوں انگلیاں کانوں پر رکھیں اور کہا اگر میں نے خود نہ سنا ہو تو میرے دونوں کان بہرے ہو جائیں۔ اس حدیث کو امام مسلم، ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۸۱ : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب فضائل الصحابة، باب من فضائل علي بن أبي طالب، ۴ / ۱۸۷۰، الحديث رقم : ۲۴۰۴، والترمذي في الجامع الصحيح، ابواب المناقب، باب مناقب علي بن أبي طالب، ۵ / ۶۴۱، الحديث رقم : ۳۷۳۱، و ابن ماجه في السنن، مقدمه، باب في فضائل أصحاب الرسول، فضل علي بن أبي طالب، ۱ / ۴۵، الحديث رقم : ۱۲۱.

۸۲. عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِيْ وَقَّاصٍ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ لَهُ خَلَّفَهُ فِيْ بَعْضِ مَغَازِيْهِ فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ يَا رَسُوْلَ اﷲِ خَلَّفْتَنِيْ مَعَ النِّسَآءِ وَ الصِّبْيَانِ؟ فَقَالَ لَهُ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم أَمَا تَرْضٰي أنْ تَکُوْنَ مِنِّيْ بِمَنْزِلَةِ هَارُوْنَ مِنْ مُّوْسٰي إِلَّا أَنَّهُ لَا نَبُوَّةَ بَعْدِيْ وَ سَمِعْتُهُ يَقُوْلُ يَوْمَ خَيْبَرَ : لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ رَجُلًا يُحِبُّ اﷲَ وَ رَسُوْلَهُ وَ يُحِبُّهُ اﷲُ وَ رَسُوْلُهُ قَالَ : فَتَطَاوَلْنَا لَهَا فَقَالَ ادْعُوْا لِيْ عَلِيًّا فَأُتِيَ بِهِ أَرْمَدَ فَبَصَقَ فِيْ عَيْنِهِ وَ دَفَعَ الرَّايَةَ إِلَيْهِ فَفَتَحَ اﷲُ عَلَيْهِ وَلَمَّا نَزَلَتْ هٰذِهِ الْآيَةُ (فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُوْ اَبْنَآئَنَا وَ اَبْنَآءَ کُمْ) (آل عمران، ۳ : ۶۱)، دَعَا رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم عَلِيًّا وَّ فَاطِمَةَ وَ حَسَنًا وَ حُسَيْنًا فَقَالَ : أَللّٰهُمَّ هٰؤُلَآءِ أًهْلِيْ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالتِّرْمِذِيُّ.

’’حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بعض مغازی میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کو پیچھے چھوڑ دیا، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : یا رسول اللہ! آپ نے مجھے عورتوں اور بچوں میں پیچھے چھوڑ دیا ہے؟ تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا : کیا تم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ تم میرے لیے ایسے ہو جیسے موسیٰ علیہ السلام کیلئے ہارون علیہ السلام تھے، البتہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہو گا اور غزوہ خیبر کے دن میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ سنا کل میں اس شخص کو جھنڈا دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے، اور اللہ اور اس کا رسول اس سے محبت کرتے ہیں، سو ہم سب اس سعادت کے حصول کے انتظار میں تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : علی کو میرے پاس لائیں، حضرت علی رضی اللہ عنہ کو لایا گیا، اس وقت آپ رضی اللہ عنہ آشوب چشم میں مبتلا تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی آنکھوں میں لعاب دہن ڈالا اور انہیں جھنڈا عطا کیا، اللہ تعالیٰ نے ان کے ہاتھ پر خیبر فتح کر دیا اور جب یہ آیت نازل ہوئی۔ (آپ فرما دیجئے آؤ ہم اپنے بیٹوں کو بلائیں اور تم اپنے بیٹوں کو بلاؤ) تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی، حضرت فاطمہ، حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنھم کو بلایا اور کہا اے اللہ! یہ میرا کنبہ ہے۔ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۸۲ : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب فضائل الصحابة، باب من فضائل علي بن أبي طالب رضي الله عنه، ۴ / ۱۸۷۱، الحديث رقم : ۲۴۰۴، و الترمذي في الجامع، الصحيح، کتاب المناقب، باب مناقب علي بن ابي طالب رضي الله عنه، ۵ / ۶۳۸، الحديث رقم : ۳۷۲۴.

۸۳. عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاﷲِ، أَنَّ النَّبِيَّ صلي الله عليه وآله وسلم قَالَ لِعَلِيٍّ : أَنْتَ مِنِّيْ بِمَنْزِلَةِ هَارُوْنَ مِنْ مُوْسٰي إِلاَّ أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِيْ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ.

وَقَالَ وَهَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ.

’’حضرت جابر بن عبداﷲ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا : تم میرے لیے وہی حیثیت رکھتے ہو جو ہارون علیہ السلام کی موسیٰ علیہ السلام کے نزدیک تھی۔ (فرق یہ ہے کہ وہ دونوں نبی تھے) مگر بلاشبہ میرے بعدکوئی نبی نہیں۔ اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا اور کہا یہ حدیث حسن ہے۔‘‘

الحديث رقم ۸۳ : أخرجه الترمذي في الجامع الصحيح، ابواب المناقب، باب مناقب علي، ۵ / ۶۴۰، الحديث رقم : ۳۷۳۰، أحمد بن حنبل في المسند، ۳ / ۳۳۸، الحديث رقم : ۱۴۶۷۹، و الطبراني في المعجم الکبير، ۲ / ۲۴۷، الحديث رقم : ۲۰۳۵.

الحديث رقم ۸۴ : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، ۱ / ۳۳۰، الحديث رقم : ۳۰۶۲

۸۴. عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُوْنٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِيْ رِوَايَةٍ طَوِيْلَةٍ وَ مِنْهَا عَنْهُ قَالَ : وَ خَرَجَ بِالنَّاسِ فِي غَزْوَةِ تَبُوْکَ. قَالَ، فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ : أَخْرُجُ مَعَکَ؟ قَالَ : فَقَالَ لَهُ نَبِيُّ اﷲِ لَا فَبَکَي عَلِيٌّ فَقَالَ لَهُ أَمَا تَرْضٰي أَنْ تَکُونَ مِنِّيْ بِمَنْزِلَةِ هٰرُوْنَ مِنْ مُوسٰي؟ إِلَّا أَنَّکَ لَسْتَ بِنَبِيٍّ. إِنَّهُ لَا يَنْبَغِيْ أَنْ أَذْهَبَ إِلَّا وَ أَنْتَ خَلِيْفَتِيْ. رَوَاهُ أَحْمَدُ.

’’حضرت عمرو بن میمون رضی اللہ عنہ حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے ایک طویل حدیث میں روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کے ساتھ غزوہ تبوک کے لئے نکلے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا : کیا میں بھی آپ صلی اﷲ علیک وسلم کے ساتھ چلوں؟ تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں اس پر حضرت علی رضی اللہ عنہ رو پڑے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کیا تو اس بات پر راضی نہیں کہ تو میرے لئے ایسے ہے جیسے ہارون علیہ السلام موسیٰ علیہ السلام کے لئے تھے؟ مگر یہ کہ تو نبی نہیں۔ تجھے اپنا نائب بنائے بغیر میرا کوچ کرنا مناسب نہیں۔ اس حدیث کو امام احمد نے روایت کیا ہے۔‘‘