۱ ۔ شیعوں کا نظریہ
دوستداران اہل بیت (ع)، سنت اور سیرت معصومین (ع) کی پیروی کرتے ہوئے صرف زمین اور جو چیز اس سے اگتی ہے ( لیکن کھانے اور پہننے والی نہ ہو ) اس پر سجدہ اللہ کے لئے کرتے ہیں ، اور درگاہ خدائے یکتا و لازوال میں مزیدخشوع و خضوع ا ور فروتنی کے لئے خاک کربلاپر سجدہ کرتے ہیں اس لئے کہ خدا کے سامنے خاک پر سجدہ کرنا انسان کی فروتنی و خاکساری کی دلیل ہے جس سے انسان مقام بندگی و عبودیت کے بلند مرتبے اور اپنی پیدائش کے پہلے مقصد سے قریب ہوتا ہے ۔
بعض نے یہ گمان کیا ہے کہ مٹی پر سجدہ کرنا خود مٹی کی عبادت ہے اور مٹی کی عبادت کرنا شرک ہے ۔ ( پس مٹی پر سجدہ کرنے والے مشرک ہیں ) لہٰذا وہ مقام اعتراض میں یہ کہتے ہیںکہ شیعہ کیوں مٹی پر سجدہ کرتے ہیں ؟ ان کے جواب میں ہم یہ بتانا چاہینگے کہ یہ دو جملے الگ الگ ہیں ۔
۱ ۔السجود لله
یعنی سجدہ فقط اللہ کے لئے کرنا ۔
۲ ۔السجود علی الارض
یعنی زمین پر سجدہ کرنا ،ان دونوں جملوں میں فرق واضح ہے لیکن جو معترض ہے وہ ان دو نوں جملوں میں فرق نہیں کرتا ہے ۔ جبکہ دونوںکے معنی روشن ہیں ایک ہے اللہ کے لئے سجدہ کرنا اور دوسرے کامطلب زمین پر سجدہ کرنایا دوسر ے الفاظ میں دونوں کو ملا کر کہیں ”زمین پر اللہ کے لئے سجدہ کرنا“ لہٰذا ہم ایسا ہی کرتے ہیں ( یعنی زمین پر اللہ کے لئے سجدہ کرتے ہیں ) یہ بنیادی بات بھی ذہن نشین رکھنا چاہئے کہ دنیا کے تمام مسلمان کسی نہ کسی چیز پر سجدہ کرتے ہیں جبکہ ا ن کا سجدہ خداکے لئے ہوتا ہے اور اسی طرح تمام حاجی حضرات مسجد الحرام کے پتھروں پر سجدہ کرتے ہیں جبکہ انکامقصد خدا کے لئے سجدہ کرنا ہے ۔
اس بیان کی روشنی میں خاک ( مٹی ) اور گھانس پر سجدہ کرنے کا مطلب خود اسکو سجدہ کرنا نہیں ہے بلکہ عبادت و سجدہ اللہ تبارک و تعالیٰ کے لئے ہے ۔ یہیں سے دونوں جملوں کا فرق واضح ہو جاتا ہے کہ مٹی پر سجدہ کرنااور اللہ کے لئے سجدہ کرنا جدا ہے۔لہٰذا ہم اپنی بات کو مزید واضح کرنے کے لئے امام مکتب تشیع حضرت جعفر (ع) کے اقوال کا سہارا لیتے ہوئے اور وضاحت کرنا چاہتے ہیں :ہشام کہتے ہیں کہ میں نے جن چیزوں پر سجدہ کرنا صحیح ہے ان کے متعلق امام جعفر صادق (ع) سے سوال کیا ۔ تو حضرت (ع) نے ارشاد فرمایا : سجدہ فقط زمین اور جو چیز زمین سے اُگتی ہے ( سوائے کھانے اور پینے والی چیزوں کے ) اسی پر سجدہ کرنا چاہئے میں نے عرض کیا مولا آپ پر میری جان فدا ہو ۔ اس کی علت کیا ہے ؟ فرمایا: اس لئے کہ سجدہ خضوع و فروتنی اورعبادت پروردگار عالم ہے ، اور کھانے و پینے والی چیزوں میں یہ صلاحیت نہیں پائی جاتی کی اس سے خدا کی بارگاہ میں خضوع و فروتنی حاصل کی جا سکے ۔ اس لئے کہ اہل دنیا کھانے اور پینے کے غلام ہیں جبکہ انسان سجدہ کی حالت میں خدا کی عبادت کرتا ہے کیونکہ جو معبود اہل دنیا کو حیران اور سرگردان کئے ہو اسکے اوپر پیشانی رکھ کر خدا کی بارگاہ میں آئے بہتر نہیں ہے ( اس لئے کہ تذلل اور اپنے کو پست و بے تکبر خدا کے سامنے پیش کرنے کا نام سجدہ ہے ) زمین پر سجدہ کرنا بہتر ہے کیونکہ خدائے بزرگ و برتر کے حضور میں خضوع و خشوع کے لئے یہی حا لت سب سے زیادہ بہترہے۔
امام علیہ السلام کے اس قول سے ثابت ہوتا ہے کہ زمین اور مٹی پر سجدہ کرنا خدا کے حضور فروتنی و خضوع کی جہت سے ہے، اور فروتنی و تذلل و بے مایہ گی خدا کے سامنے اسکی عبادت سے بہت سادہ سازگاری اور نزدیکی رکھتی ہے ۔ لہٰذا علامہ امینی رحمۃ اللہ علیہ ۔ اپنی کتاب ”سیر تنا وسنتنا “ میں اس حقیقت کو فاش کرتے ہیں ”سجدہ عظمت ِپروردگار کے سامنے فروتنی و تذلل کے ساتھ بجالانے کے سوا اور کوئی چیز نہیں ہے ، اس لئے نماز پڑھنے والے کو چاہئے کہ نماز میں سجدہ کے لئے زمین کو انتخاب کرے اور سجدہ کی حالت میں پیشانی و ناک کو زمین پر رکھے تاکہ اس کو اپنی حقیقت اور کم مائیگی و پست سرشت کی طرف یاد دہانی ہو سکے کہ مٹی سے بنا ہے اور پھر مٹی میں واپس لوٹ کر جانا ہے ، اور پھر اسی سے اٹھایا جائیگا اور خدا کی یاد تازہ رہے پند و نصیحت سے عبرت حاصل کرے اپنے کئے پر نادم و شرمندہ ہو تاکہ فروتنی اور خاکساری اور خواہش بندگی زیادہ سے زیادہ پیدا ہو سکے ، اور خود خواہی و سرکشی سے پرہیز یعنی تاریکی سے روشنی کی طرف نکل آئے ۔ کہ انسان دوست و قرین مٹی ہے خدا وندعالم کے سامنے ) ذلیل و پست و حاجتمند کے سواء اور کچھ نہیں ہے“
۲ ۔ زمین پر سجدہ کرنے کے دلائل
سوال : ایک سوال یہاں پر اور پیدا ہوتا ہے کہ شیعہ فقط زمین اور اس سے اگنے والی چیزوں پر ہی کیوںسجدہ کرتے ہیں ؟ اور دوسری کسی چیز پر سجدہ نہیں کرتے ؟ جواب : اس سوال کے جواب میں ہم کہیں گے کہ جس طرح کسی بھی عبادت کے لئے ضروری ہے کہ خداوندعالم پیغمبر (ص)کے ذریعہ اس عبادت کو لوگوں تک پہونچائے اسی طرح یہ بھی ضروری ہے ،کہ اسکے شرائط و احکام بھی خدا اپنے رسول (ص) کے ذریعہ ہی لوگوں پہونچائے ۔ اس لئے کہ رسول خدا (ص) قرآن کے حکم کے مطابق تمام لوگوں کے لئے اسوہ اور نمونہ عمل ہیں ۔ لہٰذا تمام مسلمانوں کے لئے بھی ضروری ہے کہ انہیں سے تمام دینی احکام کو سیکھیں ۔
اس بنا پر پیغمبر اسلام (ص) سے منقول متعدد حدیثیں اور آپ کی سیرت عملی اور آپ کے اصحاب و تابعین کے طریقہ عملی اور انکی روش جو عام طور سے اہل سنت کی روائی کتابوں میں موجود ہے انہیں ہم قارئین کرام کے سامنے انشاء اللہ تفصیل سے پیش کرینگے ۔ اور پھر ہرشخص یہ گواہی دینے پر مجبور ہو جائیگا کہ حقیقت کیا ہے؟ نیز یہ بھی واضح ہو جائگا کہ آنحضرت (ص) و آپ کے اہل بیت (ع) اور اصحاب و تابعین کا وطیر ہ یہ تھا کہ وہ زمین، یا ا س سے اگنے والی چیزوں پر سجدہ کرتے تھے ،ٹھیک اسی طرح جیسے آج شیعہ حضرات اکی سیرت پر چلتے ہوئے پابند عمل ہیں ۔
۳ ۔ خاک پر سجدہ پیغمبر (ص) کی سنت ہے
حضور ختمی مرتبت (ص)کے اقوال و احادیث دنیا کے تمام مسلمانوں کی نگاہ میں حجت اور ایسے چشمے کے مانند ہیں کہ ہر شخص اس سے استفادہ کرنے اور اسے اپنی زندگی کا لائحہ عمل قرار دینے کو لازم و واجب سمجھتا ہے ۔
جس طرح شیعہ حضرات تمام امور زندگی میں بالخصواسلام کے بنیادی احکام کے استخراج کے سلسلہ میں اپنا مرکزو مآخذپیغمبر (ص)کی احادیث کو قرار دیتے ہیں اسی طرح سے سجدہ کے احکام میں بھی آنحضرت (ص)کے اقوال کی اتباع کرتے ہیں۔ علمائے اسلام نے زمین اور اس سے اگنے والی چیزوں پر سجدہ کرنے کے متعلق بہت ساری روایتوں کو آنحضرت (ص) سے نقل فرمایا ہے جن میں سے ہم چند احادیث کو بطور تبرک نقل کرتے ہیں ۔
۱ ۔محدثین حضرات نے حضور پاک (ص) سے روایت کی ہے کہ آنحضرت (ص) نے ارشاد فرمایا:” زمین میرے لئے سجدہ کی جگہ اور پاکیزگی کا ذریعہ قرار دی گئی ہے“
یہ روایت مختلف الفاظ میں حدیثوں کی متعدد کتابوں میںدرج ہے جن میں سے بعض کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے ۔
۲ ۔ مسلم بن حجاج اپنی صحیح میں نقل کرتے ہیں کہ آنحضرت (ص)نے فرمایا : تمام زمین ہمارے لئے سجدہ گاہ اور پاکیزگی کا ذریعہ قرار دی گئی ہے۔
۳ ۔ بیہقی اپنی سنن میں حضور (ص)سے اسطرح نقل کرتے ہیں :زمین میرے لئے پاک و پاکیزگی اور سجدہ کی جگہ قرار دی گئی ہے ۔
۴ ۔ اور بحار الانوار میں اس طرح منقول ہے ۔” زمین آپ (ص)اور آپ کی امت کے لئے سجدہ گاہ اور پاک و پاکیزہ قرار دی گئی ہے“
۵ ۔ اور مصباح المسند میں مرقوم ہے حضور اکرم (ص) نے فرمایا : تمام زمین میرے اور میری امت کے لئے سجدہ گاہ اور پاک و پاکیزگی کا ذریعہ قرار دی گئی ہے ۔
مذکور روایات کی روشنی میں معلوم ہوتا ہے کہ زمین کی سطح چاہے خاک اور پتھریا گھانس ہو اس پر سجدہ کرنا صحیح ہے اور وہ پاکیزگی کا ذریعہ قرار دی گئی ہے ۔ (ہم اسکی و ضاحت آئندہ بیان کرینگے )لہٰذا بغیر کسی معقول عذر کے کسی کو اس حد سے تجاوز کا حق نہیں ہے ۔ یہاں پر لفظ ” جعل “ قانون بنانے کے معنی میں ہے جیسا کہ عبارت سے بخوبی روشن ہے ۔اس سے سمجھ میں آتا ہے کہ زمین پر سجدہ کرنا اسلام کے پیروکاروں کے لئے خدا کا حکم ہے ۔ اور اس کی اتباع کرنا ہر مسلمان کے اوپر واجب ہے ۔
____________________