• ابتداء
  • پچھلا
  • 12 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 5473 / ڈاؤنلوڈ: 2802
سائز سائز سائز
مقالات نوگانوی

مقالات نوگانوی

مؤلف:
اردو

منحو س کاروبار

قرآن مجید کی بہت ساری آیات اور سورے اکثرروحانی و جسمانی بیماریوں اور مشکلات میں مفید و کارآمد ہیں جن کی نشاندہی ائمہ معصومین نے کردی ہے اور خدا کے نیک بندے اِن آیتوں اور سوروں کے ذریعہ مومنین کا علاج کرتے رہتے ہیں ،جس کا بے حد ثواب ہے

لیکن ایک گروہ ایسا بھی ہے جس کی نظر میں آیتوں کے تقدس سے زیادہ روپیہ پیسہ کی اہمیت ہوتی ہے جس کی خاطر یہ لوگ آیتوں کو فروخت کرنا شروع کردیتے ہیں اور پھراتنا آگے بڑھ جاتے ہیں کہ :فریب ،جھوٹ،فتنہ پروری،خداپر ایمان میں کمزوری ،شرک اور وسوسہ جیسی نحوستوں کے سہارے اپنے کاروبار کو آگے بڑھاتے ہیں

اس کاروبار میں نہ ہلدی لگتی ہے اور نہ پھٹکری(یعنی کوئی سرمایہ خرچ نہیں ہوتا)بلکہ معمولی کاغذ اور قلم کی ضرورت ہوتی ہے لیکن اس کے نتائج اور نحوستیں بہت شدید ہوتی ہیں

اکثر یہ کاروبار کرنے والے جاہل مطلق ہوتے ہیں لیکن اب اس میں مساجد کے پیش نماز بھی اپنا دامن آلودہ کرنے لگے ہیں ،فقہ جعفری کی رو سے ایسے پیش نماز کے پیچھے نماز نہیں ہوگی ،کیوں کہ :

یہ کاروبار جھوٹ کے ذریعہ چلتاہے

اور جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ہوتی ہے ،ارشاد ہوتاہے :

( فَنَجْعَلْ لَعْنَتَ اللّٰهِ علیٰ الْکَاذِبِیْنَ )

(سورہ آل عمران،آیت ۶۱)

” جھوٹوں پر خدا کی لعنت کریں“

ان کے پاس جب کوئی مریض آتاہے تو یہ چند رَٹے رٹائے امراض اِن کے لئے تشخیص کرتے ہیں جو جھوٹ پر مبنی ہوتے ہیں ، مثلاً:

=کہتے ہیں کہ آپ پر خبیث،بھوت یا چڑیل ہے:

خبیث ،بھوت یا چڑیل جسم خارجی نہیں ہے بلکہ یہ کردار کے نام ہیں ،مریض اگر بد عمل ہے توخود بھی خبیث ،بھوت یا چڑیل ہوسکتاہے اور یہ علاج کرنے والا بھی خبیث وغیرہ ہوسکتاہے،اور اس کا علاج چند آڑی ٹیڑھی لکیروں سے نہیں بلکہ سیدھے راستے پر چلنے اور نیک اعمال بجالانے سے ہوتاہے

ایک صاحبہ ایک پیش نماز کے پاس گئیں اور کہا کہ :

”میری چھوٹی بہن بہت بیمار ہے اس کی فال دیکھ دیجئے پیش نماز کہنے لگے کہ تمہاری بہن کا علاج تو بعد میں ہوگا پہلے اپنا علاج کراو تمہارے اوپر خبیث ہے جو تمہارا سارا چین و سکون چھین لے گا یہاں تک کہ تمہاری شادی بھی نہیں ہونے دے گا“

یہ سن کر اِن صاحبہ کی ساتھیوں نے کہا کہ اِن کے توکئی بچے ہیں فوراً پیش نماز صاحب نے پینترا بدلا اور بولے کہ:

”پھر تو بہت ہی بڑا خبیث ہے کہ شادی شدہ پر آیا ہے؟!“

=کہتے ہیں کہ آپ پر ہوا کا اثر ہے :

ہوا کے اثر سے متعلق جب دریافت کیا تو کہنے لگے کہ گندی روحوں کا اثریہ بات مسلمات میں سے ہے کہ تمام روحیں خدا وند عالم کے قبضہ میں ہوتی ہیں اسی لئے” قبض روح “کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے یعنی روحیں آزاد نہیں رہتیں کہ جو چاہے کرتی پھریں

جب مومن کی روح بغیر اذن پروردگارنہیں آجاسکتی تو گندی روحیں کس طرح مومنین کو ستانے کے لئے آزادنہ نکل پڑیں گی کیا خدا وند عالم گندی روحوں کو یہ اجازت دے گا کہ وہ مومنین کو ستائیں ؟ اور گندی روحیں تو اپنے بُرے اعمال کی سزا کاٹنے میں مصروف رہتی ہیں ،انہیں کسی کو ستانے کا ہوش کہاں رکھا ہے لہٰذا یہ بھی جھوٹ ہے کہ گندی روحیں مومنین یااللہ کے دیگر بندوں کو ستاتی ہیں

=کہتے ہیں کہ” چوکی“ چُھڑوادی ہے:

پوچھا ”چوکی “کیا چیز ہے تو کہنے لگے کہ ایک مٹی کی ہانڈی میں ہلدی ،مرچ وغیرہ رکھ کر مورد نظر شخص کا آٹے وغیرہ سے پُتلا بنا کر رکھا جاتاہے اور اس ہانڈی کو جنگل میں چھوڑ دیاجاتاہے ،ایسا کرنے سے جس کا پُتلا ہوتاہے وہ شخص یا تو مرجاتاہے یا بیمار رہنے لگتاہے

ایسا عقیدہ رکھنے والوں کو اللہ کی بارگاہ میں توبہ و استغفار کرکے اپنے ایمان کی تجدید کرنی چاہئے کیوں کہ اس عقیدہ سے کفر و شرک لاز م آتاہے ،قرآن مجید میں ارشاد ہوتاہے کہ موت و حیات اللہ کے ہاتھ میں ہے :

( اَلَمْ تَرَ اِلَی الَّذِیْنَ خَرَجُوْا مِنْ دِیَارِهِمْ وَهُمْ اُلُوْفٌ حَذَرَ الْمَوْتِ فَقَالَ لَهُمُ اللّٰهُ مُوْتُوْ اثُمَّ اَحْیَاهُمْ )

(سورہ بقرہ،آیت ۲۴۳)

”(اے رسول!) کیا تم نے ان لوگوں (کے حال پر) نظر نہیں کی جو موت کے ڈر کے مارے اپنے گھر وں سے نکل بھاگے اور وہ ہزاروں آدمی تھے تو خدا نے ان سے فرمایا کہ سب کے سب مرجاو (اور وہ مرگئے) پھر خدا نے انھیں زندہ کیا“

مگر ”چوکی “پر عقیدہ رکھنے والوں کے نزدیک موت وحیات اس مٹی کی ہانڈی یا اس کو جنگل میں چھوڑنے والے سے وابستہ مان لی جاتی ہے ، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اللہ کی قدرت و طاقت سے زیادہ ”چوکی“چھوڑنے والے کی طاقت ہے ؟! (نعو ذ باللہ )بے شک اللہ ہی ہر چیز پر قادر ہے،ارشاد خداوندی ہوتاہے :

( لَه مُلْکُ السَّمٰوٰتِ وَمَا فِیْ الاَْرْضِ یُحْییْ وَ یُمِیْتُ وَهُوَ عَلٰیْ کُلِّ شَئیٍ قَدِیْرٌ )

(سورہ حدید ،آیت ۲)

”سارے آسمان و زمین کی بادشاہی اسی کی ہے وہی زندہ کرتاہے وہی مارتا ہے اور وہی ہرچیز پر قادر ہے“

اس کے علاوہ اگر اِن باتوں میں ذرا بھی صداقت ہوتی تو آج کل ملکوں میں کروڑوں اربوں روپئے فوج پر خرچ نہ کئے جاتے بلکہ جس ملک کے خلاف جب چاہتے ”چوکیاں“ جنگل میں چھوڑ دیاکرتے اور بس وہ ملک تباہ ہوجایا کرتا امریکہ کے صدر بُش نے پوری دنیا کا ناک میں دم کررکھاہے ،ایک ”چوکی“ اس کے لئے بھی کافی تھی عراقی شیعہ صدام کے ہاتھوں ۳۵/ سال تک نہ ستائے جاتے ،ایک ہی ”چوکی “ میں اس کا بھی کام تمام ہوجاتا

=کہتے ہیں کوکھ باندھ دی :

دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ اس سے بچے پیدا ہونے بند ہوجاتے ہیں ،کتنا بُرا عقیدہ ہےخدا وند عالم تو چاہتاہے کہ میرا فلاں بندہ صاحب ِ اولاد ہوجائے اور کوکھ باندھنے والا اس کو صاحبِ اولاد نہیں ہونے دیتا اس عقیدہ سے اللہ کا مجبور ہونا لازم آتاہے اور جو مجبور ہو وہ خدا نہیں اور جومسلمان خدا کو مجبور مانے وہ مسلمان نہیں

مومنین حضرات ذرا سوچئے تو سہی یہ منحوس کاروبار کرنے والے آپ کا جسمانی علاج تو کیا کریں گے بلکہ یہ آپ کو کفر وشرک ایسے روحانی امراض میں مبتلا کررہے ہیں جس سے دنیا اور آخرت دونوں تباہ ہوجاتی ہیں

اس کاروبار میں دھوکہ دینا پڑتاہے:

جب کوئی مریض آیا تو کہنے لگے کہ اپنا پہنا ہوا کپڑا لاو ناپیں گے ناپ کر بتادیا کہ مثلاً چار انچ کم ہوگیا ہے یا بڑھ گیاہے مریض نے یقین کرلیا اور اسے پتہ بھی نہ چلا کہ اسے دھوکہ دے دیاگیا

لیکن جو حقیقت سے باخبر لوگ ہیں وہ دھوکہ میں نہیں بھی آتے چنانچہ ایک صاحبہ نے مجھے بتایا کہ ایک مسجد کے پیش نماز نے مجھے اس طرح دھوکہ دینا چاہا،وہ کہتی ہیں کہ :

”میں سخت بیمار ہوگئی کچھ اعزأ مجھے پیش نماز صاحب کے پاس لے گئے ،انہوں نے دیکھتے ہی کہہ دیا کہ اس پر تو خبیث ہے لہٰذا علاج ہوگامیں نے کہا کہ مجھ پر خبیث نہیں ہے بلکہ میں بیمار ہوں دوائی کی ضرورت ہے لیکن پیش نماز صاحب اسی پر اصرار کرتے رہے اور پھر ایک ضریح کے سامنے بٹھا کر کہا کہ اسے مضبوطی سے پکڑ لو” کچھ“ نظر آئے گا میں نے کہا مجھے کچھ بھی نظر نہیں آرہاہے مجھ پر” کچھ“ نہیں ہےمیں بیمار ہوں ،جتنا میں اصرار کرتی رہی وہ کہتے رہے بہت ضدی خبیث ہے بڑی مشکل سے پیچھا چھڑایا اور دہلی جا کرہسپتال میں اپنا علاج کرایا

اس کے علاوہ وہمی مریض کو پیاز کے عرق سے چند لکیریں سادے کاغذ پر کھینچ کر دے دیتے ہیں لیکن اس پر ظاہر نہیں ہونے دیتے بلکہ اس سے سادہ کاغذ ہی بتاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اسے چراغ کے سامنے رکھنا اگر تم پر کسی چیز کا ”اثر“ ہوگا تو ظاہر ہوجائے گا ،آگ کی حرارت سے پیاز کا عرق رنگ تبدیل کرلیتا ہے اور لکیریں ابھر آتی ہیں ،جس سے دھوکہ کھانے والا یہ سمجھتاہے کہ کسی چیز کا ”اثر“ہے

اس کاروبار میں فتنہ پروری ہوتی ہے:

کیونکہ یہ کاروبار کرنے والے جب وہمی مریض سے کہتے ہیں کہ تمہیں کسی نے ”کچھ “کرادیا ہے ،تو کرانے والے کاحُلیہ بھی بیان کرتے ہیں جو کسی نہ کسی دوست یا رشتہ دار پر فٹ ہوجاتاہے اور اس طرح مریض اپنے قریبی رشتہ دار یا دوست سے قطع تعلق کرلیتا ہے ، مجھے میرے ایک عزیز نے اسی سے متعلق آپ بیتی سنائی تھی ،وہ کہتے ہیں کہ :

”میرا ایک دوست تھا جو مجھے بہت چاہتاتھا لیکن اچانک اس نے مجھ سے بغیر وجہ بتائے قطع تعلق کرلیا ، مجھے اُس کی اِس حرکت پر بہت تعجب ہوا ،میں نے اپنے دیگر دوستوں کے ذریعہ اس بابت معلومات حاصل کیں تو انکشاف ہوا کہ میرا یہ دوست کسی ایسے شخص سے ملا تھا( جس کا ”منحوس کاروبار “عروج پر تھا) اور اپنی پریشانی بیان کی تھی تو کاروباری شخص نے کہہ دیا کہ تمہارے لئے کسی نے بہت سخت ”کچھ “کرادیا ہے جس کا حُلیہ یہ ہے ،اتفاق سے بتایاگیا حُلیہ میرے اوپر فٹ ہوگیا اس لئے میرے دوست نے مجھ سے کنارہ کشی کرلی “

اس کے علاوہ اور بہت سے ایسے واقعات میں نے سنے اور دیکھے ہیں جن میں بڑی اہم رشتہ داریاں اسی بنیاد پر ٹوٹ چکی ہیں

دیکھی آپ نے اس کاروبار کی نحوست !اسلام تو دلوں کو جوڑنے کی تاکید کرتاہے اور یہ بے دین لوگ جڑے ہوئے دلوں کوتھوڑے سے لالچ میں توڑ ڈالتے ہیں، فتنہ سے متعلق خداوند عالم قرآن مجید میں ارشاد فرماتاہے کہ :

( اَلْفِتْنَةُ اَکْبَرُ مِنَ الْقَتْل )

فتنہ قتل سے بھی بد تر ہے (سورہ بقرہ،آیت ۲۱۷)

لوگوں کے دلوں میں وسوسہ ڈالنا پڑتا ہے :

اِن کاروباری لوگوں کے پاس کوئی بھی چلاجائے ہر ایک کو یہی کہتے ہیں کہ تم پر خبیث ہے ،بھوت ہے ،چڑیل ہے ،گندی روحوں کا اثر ہے ،کوکھ بندھوادی ہے ،ترقی رکوادی ہے ،زبان بند کرادی ہے ،مَیْمْدَا چُھڑوادیاہے ،جنات کی حاضری ہے وغیرہ وغیرہ

حالانکہ اکثر حاضریاں ڈھونگ ہوتی ہیں ،کسی کو من پسند شادی نہ ہونے کی وجہ سے حاضری کاناٹک کرنا پڑتاہے،کوئی گھریلو ٹینشن کی وجہ سے حاضری بلاتاہے،کوئی پولس سے بچنے کے لئے تو کوئی قرض داروں کی وجہ سے ،اور کوئی والدین اور بھائی بہن کو پریشان کرنا چاہتا ہے تو کوئی بہو سسرال والوں سے عاجز آکر حاضری کا اقدام کرڈالتی ہے

میرے ایک دوست نے شہتوت کی قمچی سے کئی لڑکوں کی ایسی حاضریاں اتاریںکہ اِس کے بعد پھر کبھی اُن پر حاضری نہ آئی

اِس حاضری نے مذہب شیعہ کو جتنا بدنام کیاہے کسی چیز نے نہیں کیا ”کالی کے مندرمیں ہندووں کی حاضری “ ”شاہ مینا کے مزارپر اہل سنت کی حاضری“ اور ہمارے خود ساختہ مزاروں پرہماری حاضری ،اِن تینوں طریقہ حاضری میں کوئی فرق نہیں ہے تو پھر ہمارا وجہ امتیاز کیا ہوا ؟!

جس طرح حاضریاں اُن کے یہاں آتی ہیں اسی طرح ہمارے مزاروں اور درگاہوں پر ،بس یہی حاضری کے باطل ہونے کی دلیل ہے ، اس کے علاوہ آج سے ۲۵/ سال پہلے یہ حاضریاں کیوں نہیں آتی تھیں ؟یا ائمہ معصومین کے مقدس روضوں میں حاضریاں کیوں نہیں آتیں ؟ایران میں دس سالہ قیام کے دوران میں نے کسی روضہ پر اس قسم کی حاضریاں نہیں دیکھیں جیسی یہاں آتی ہیں ، توکیا یہ ہمارے لئے لمحہ فکریہ نہیں ہے ؟! ہم کس کی پیروی کررہے ہیں ؟! کس کے نقش قدم پر چل رہے ہیں ؟! خدا وند عالم ہمیں جن و انس کے وسوسہ سے محفوظ رکھے ،وسوسہ سے متعلق قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے کہ :

( بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ مَلِکِ النَّاسِ اِلٰهیِ النَّاسِ مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ اَلْخَنَّاسِ الَّذِی یُوَسْوِسُ فِیْ صُدُوْرِ النَّاسِ مِنَ الجِنَّةِ وَالنَّاسِ ) (سورہ ناس)

”اے رسول! تم کہہ دو میں لوگوں کے پروردگار ،لوگوں کے بادشاہ ،لوگوں کے معبود کی (شیطانی ) وسوسہ سے پناہ مانگتاہوں جو (خدا کے نام سے )پیچھے ہٹ جاتاہے ،جو لوگوں کے دلوں میں وسوسہ ڈالا کرتاہے ،جنات میں سے ہو خواہ آدمیوں میں سے“

اس کاروبار کے ذریعہ مومنوں کے دلوں میں وسوسہ ڈال کر ان کے ایمان کو کمزور کیاجاتاہے ،بندوں کا رابطہ اللہ سے توڑا جاتاہے اور یہ تمام چیزیں عدالت کے منافی ہیں اور غیر عادل کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں

لہٰذاایسے پیش نماز حضرات کو چاہئے کہ اگر وہ مذکورہ” تعویذ گنڈوں کا کاروبار“ نہیں چھوڑ سکتے تو جماعت کی امامت چھوڑدیں ، کیوں کہ یہ بات پیش نماز کے شایان ِشان نہیں ہے کہ وہ جھوٹ بولے ،دھوکہ دے،فتنہ پروری کرے ،لوگوں کے دلوں میں وسوسہ ڈالے یا کسی کی بہو بیٹیوں کے کپڑے ناپے

مومنین کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ پیش نماز حضرات کی ضروریات کا پورا خیال رکھیں تاکہ وہ غیر شرعی طریقہ سے تلاش معاش نہ کریںدوسری ذمہ داری یہ ہے کہ اپنی مشکلات کا حل اس طرح تلاش کریں جس طرح ائمہ معصومین نے فرمایاہے

اگر مومنین طہارت کا خیال رکھیں،واجبات کو ادا کریں ، محرمات سے دور رہیں اور کم سے کم ہر شب چہار شنبہ دعائے توسل کا اہتمام کریں تو تمام مشکلات چاہے دنیاوی ہوں یا اُخروی خود بخود حل ہوجائیں گی کیوں کہ دعائے توسل میں خداوند عالم کے حضور اُن ہستیوں (چہاردہ معصو مین )کا واسطہ دیاگیا ہے جن کو خدا وند عالم سب سے زیادہ عزیز رکھتاہے