قصص القرآن-منتخب از تفسير نمونه

قصص القرآن-منتخب از تفسير نمونه   0%

قصص القرآن-منتخب از تفسير نمونه   مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 667

قصص القرآن-منتخب از تفسير نمونه

مؤلف: حضرت آيت اللہ العظمى مكارم شيرازي
زمرہ جات:

صفحے: 667
مشاہدے: 310661
ڈاؤنلوڈ: 5326

تبصرے:

قصص القرآن-منتخب از تفسير نمونه
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 667 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 310661 / ڈاؤنلوڈ: 5326
سائز سائز سائز
قصص القرآن-منتخب از تفسير نمونه

قصص القرآن-منتخب از تفسير نمونه

مؤلف:
اردو

۴۲۱

۴۲۲

۴۲۳

۴۲۴

۴۲۵

۴۲۶

ملكہ سبا كے دل ميں نور ايمان

قرآن ميں سليمان عليہ السلام اور ملكہ سبا كى سبق آموز داستان سے متعلق ايك اور پہلو پيش كياگيا ہے_

حضرت سليمان عليہ السلام نے ملكہ سبا كى عقل و خرد كو آزمانے اور خدا پر اس كے ايمان لانے كے لئے راہ ہموار كرنے كى غرض سے اس كے تخت ميں كچھ تبديلى كرنے كا حكم ديا_ تاكہ وہ پہچانا نہ جاسكے چنانچہ انھوں نے كہا:اس كے تخت ميں كچھ تبديلى كردو ہم ديكھتے ہيں كہ وہ سمجھ پاتى ہے يا ان لوگوں ميں سے ہے جو ہدايت نہيں پاتے''_(۱)

۴۲۷

۴۲۸

۴۲۹

۴۳۰

۴۳۱

۴۳۲

۴۳۳

۴۳۴

۴۳۵

۶ انبياء عليهم السلام کے واقعات

حضرت ايوب عليہ السلام

حضرت ايوب (ع) كى حيران كن زندگى اور ان كا صبر

گفتگو حضرت ايوب عليہ السلام كے بارے ميں ہيں كہ جو صبر و استقامت كا نمونہ تھے،ان كا ذكر اس لئے ہے تاكہ اس وقت كے اور پھر اج كے اور ائندہ كے مسلمانوں كے لئے مشكلوں اور پريشانيوں ميں استقامت ،قيام اور جد و جہد كا درس ہواور انھيں پامردى كى دعوت دى جائے اور اس صبر و استقامت كا حسن انجام واضح كياجائے_

حضرت ايوب عليہ السلام وہ تيسرے نبى ہيں كہ ہمارے عظيم نبى (ص) پر فرض كيا گيا ہے كہ ان كے واقعہ كو مسلمان كے لئے بيان كريں تاكہ مسلمان بڑى بڑى مشكلات سے نہ گھبرائيں اوراس كى رحمت سے كبھى بھى مايوس نہ ہوں _(۱)

قرآن ميں ارشاد ہوتا ہے:''ہمارے بندے ايوب كو ياد كرو كہ جب اس نے اپنے پروردگار كو پكارا اور عرض كي:شيطان نے مجھے بہت تكليف اور اذيت ميں مبتلا كر ركھا ہے''_(۲)

____________________

(۱)بر خلاف موجودہ توريت كے كہ جو انھيں انبياء كے زمرے ميں شمار نہيں كرتى بلكہ انھيں ايك نيك اور صالح انسان سمجھتى ہے كہ جن كى بہت سى اولاد تھى اور جو صاحب مال شخص تھے_

(۲) سورہ انبياء ايت ۴۱

۴۳۶

اس گفتگو ميں قرآن:

اولاً :بارگاہ الہى ميں حضرت ايوب عليہ السلام كا بلند مقام ''عبدنا ''(ہمارابندہ )سے معلوم ہوتا ہے_

ثانياً:اشارتاً حضرت ايوب عليہ السلام كى شديد اور طاقت فرسا تكليف اور فراواں مصيبت كا ذكر ہے ،اس ماجرے كى تفصيل قران ميں نہيں ائي ليكن حديث و تفسير كى مشہور كتب ميں اس كى تفصيل نقل ہوئي ہے _

حضرت ايو ب عليہ السلام كيوں مشكلات ميں گرفتار ہوئے

كسى نے امام جعفر صادق عليہ السلام سے پوچھا:

وہ مصيبت جو حضرت ايوب عليہ السلام كو دامن گير ہوئي ،كس بنا پر تھى ؟(شايد سائل كا خيال تھا كہ ان سے كوئي غلط كام سر زد ہو گيا تھا جس كى وجہ سے اللہ نے انھيں مصيبت ميں مبتلا كر ديا)_

امام عليہ السلام نے اس سوال كا تفصيلى جواب ديا جس كا خلاصہ يوں ہے :

ايوب عليہ السلام كفران نعمت كى وجہ سے ان عظيم مصائب ميں گرفتا رنہيں ہوئے بلكہ اس كے بر عكس شكر نعمت كى وجہ سے ہوئے، كيونكہ شيطان نے بارگاہ خدا ميں عرض كى كہ يہ جو ايوب تيرا شكر گزار ہے وہ فراواں نعمتوں كى وجہ سے ہے كہ جو تونے اسے دى ہيں ، اگر يہ نعمتيں اس سے چھين لى جائيں تو يقينا وہ كبھى شكر گزار بندہ نہيں ہو گا_

اس بنا پر كہ سارى دنيا پر ايوب عليہ السلام كا خلوص واضح ہو جائے اور انھيں عالمين كے لئے نمونہ قرار ديا جائے تاكہ لوگ نعمت اور مصيبت ہر دوعالم ميں شاكر و صابر وہيں _اللہ نے شيطان كو اجازت دى كہ وہ حضرت ايوب عليہ السلام كى دنيا پر قبضہ كر لے، شيطان نے اللہ سے خواہش كى ايوب كا فراواں مال و دولت ،ان كى كھيتياں ،بھيڑ بكرياں اور ال اولاد سب ختم ہو جائے _افتيں اور مصيبتيں ائيں اور ديكھتے ہى ديكھتے سب كچھ تباہ و برباد ہو گيا ليكن نہ صرف يہ كہ ايوب عليہ السلام كے شكر ميں كمى نہيں ائي بلكہ اس ميں اور اضافہ ہو

۴۳۷

گيا_خدا سے شيطان نے خواہش كى كہ اب اسے ايوب عليہ السلام كے بدن پر بھى مسلط كردے اور وہ اس طرح بيمار ہو جائيں كہ ان كا بدن شدت درد كى لپيٹ ميں اجائے اور وہ بيمارى كے بستر كا اسير ہوجائے ليكن اس چيز نے بھى ان كے مقام شكر ميں كمى نہ كى _

پھر ايك ايسا واقعہ پيش ايا كہ جس نے ايوب عليہ السلام كا دل توڑ ديا اور ان كى روح كو سخت مجروح كيا، وہ يہ كہ نبى اسرائيل كے راہبوں كى ايك جماعت انھيں ديكھنے ائي اور انھوں نے كہا كہ تونے كون سا گناہ كيا ہے جس كى وجہ سے اس درد ناك عذاب ميں مبتلا ہے؟ايوب عليہ السلام نے جواباً كہا: ميرے پرور دگار كى قسم كہ مجھ سے كوئي غلط كام نہيں ہوا ميں ہميشہ اللہ كى اطاعت ميں كوشاں رہا ہوں اور ميں نے جب بھى كوئي لقمہ غذا كا كھايا ہے كوئي نہ كوئي يتيم و بے نوا ميرے دسترخوان پر ہوتا تھا_

يہ ٹھيك ہے كہ ايوب عليہ السلام دوستوں كى اس شماتت پر ہر دوسرى مصيبت سے زيادہ دكھى ہوئے پھر بھى صبر كا دا من نہ چھوڑا اور شكر كے صفاف و شريں پانى كو كفران سے الودہ نہ كيا،صرف بارگاہ خدا كى طرف رخ كيا اور مذكورہ جملہ عرض كيا اور چونكہ اپ اللہ كے امتحانوں سے خوب عہدہ بر اہوئے لہذا اللہ نے اپنے اس شاكر و صابر بندے پر پھر اپنى رحمت كے دروازے كھول ديئے اور كھوئي ہوئي نعمتيں يكے بعد ديگرے پہلے سے بھى زيادہ انھيں عطا كيں تاكہ سب لو گ صبر و شكر كا نيك انجام ديكھ ليں _

بہرحال كہتے ہيں كہ ان كى بيمارى اور ناراحتى سات سال تك رہى اور ايك روايت كے مطابق سترہ برس تك رہى ،يہاں تك كہ اپ كے نزديك ترين ساتھى بھى ساتھ چھوڑ گئے ،صرف ايك بيوى نے وفا ميں استقامت كى اور يہ چيز خود ايك شاہد ہے بعض بيويوں كى وفادارى پر_

سب سے بڑا غم دشمنوں كى شماتت

ليكن حضرت ايوب عليہ السلام كو جس چيز سے زيادہ دكھ ہوتا تھا وہ دشمنوں كى شماتت تھي،اسى لئے ايك حديث ميں ہے كہ جب حضرت ايوب عليہ السلام كو كھوئي ہوئي صحت و سلامتى پھر مل گئي اور رحمت الہى كے

۴۳۸

دروازے ان كے لئے كھل گئے تو لوگوں نے اپ سے سوال كيا كہ سب سے شديد درداپ كو كون سا تھا؟تواپ نے كہا:دشمنوں كى شماتت _

آخرم كار حضرت ايوب عليہ السلام ازمائش الہى كى اس گرم بھٹى سے صحيح و سالم باہر نكل ائے اور پھر رحمت خدا كا اغاز ہوا،انھيں حكم ديا گيا كہ'' اپناپاو ں زمين پر مارو''تو پانى كا چشمہ ابل پڑے گا كہ جو تيرے نہانے كے لئے ٹھنڈا بھى ہوگا اور تيرے پينے كے لئے عمدہ بھي_(۱)

وہى خدا جس نے خشك اور تپتے بيابان ميں شير خوار اسماعيل كى ايڑيوں كے نيچے چشمہ پيدا كر ديا ،وہى خدا كہ ہر حركت و سكون اور ہر نعمت و عنايت جس كى طرف سے ہے،اس نے يہ فرمان ايوب عليہ السلام كے لئے بھى صادر فرمايا ،پانى كا چشمہ ابلنے لگا،ٹھنڈا اور ميٹھا چشمہ جو اندرونى و بيرونى سب بيماريوں كے لئے شفا بخش تھا_

بعض كا خيال ہے كہ اس چشمے ميں ايك طرح كا معدنى پانى تھا جو پينے كے لئے بھى اچھا تھا اور بيماريوں كو درو كرنے كے لئے بھى مو ثر تھا ،بہر حال كچھ بھى تھا ايك صابر و شاكر بنى كے لئے اللہ كا لطف و كرم تھا_

پہلى اور اہم ترين خدائي نعمت صحت تھى ،جب وہ ايوب عليہ السلام كى طرف لوٹ ائي تو دوسرى نعمتوں كے لوٹنے كى نوبت ائي ،اس سلسلے ميں قران كہتا ہے :''ہم نے اسے اس كے گھر والے بخش ديئے_ اور ان كے ساتھ ان كے مانند بھى قرا ر ديئے _تاكہ ہمارى طرف سے رحمت ہو اور صاحبان فكر و نظر كے لئے نصيحت بھى ''_(۲)

ان كا گھر انہ ان كے پاس واپس ايا ،اس سلسلے ميں مختلف تفسيريں موجود ہيں ،مشہور يہ ہے كہ وہ مر چكے تھے اور اللہ نے انھيں پھر زندگى دي_

____________________

(۱)سورہ ص ايت ۴۲

(۲)سورہ ص ايت ۴۳

۴۳۹

ليكن بعض نے لكھا ہے كہ حضرت ايوب عليہ السلام كى طويل بيمارى كے باعث وہ ادھر ادھر بكھر چكے تھے جب حضرت ايوب عليہ السلام صحت ياب ہوگئے تو وہ پھر اپ كے گرد ا گردجمع ہوگئے _

كچھ لوگوں نے يہ احتمال بھى ذكر كيا ہے كہ وہ سب يا ان ميں سے بعض افراد بھى طرح طرح كى بيماريوں ميں مبتلا ہوگئے تھے رحمت الہى ان كے شامل حال ہوئي وہ سب رو بصحت ہوئے اور پروانوں كى طرح وجود پدر كى شمع كے گرد جمع ہوئے _

''اور ان كے ساتھ ان كے مانند بھى قرار ديئے ''يہ اس طرف اشارہ ہے كہ اللہ نے ان كے گھر كو پہلے سے بھى زيادہ اباد اور پر رونق كيا اور ايوب عليہ السلام كو مزيد بيٹے عطا كئے _

قران ميں اگر چہ حضرت ايوب عليہ السلام كے مال و دولت كے بارے ميں بات نہيں كى گئي ليكن مو جودقرائن سے معلوم ہوتا ہے كہ اللہ نے پھر اپ كو مال ودولت بھى فراواں تر عطا فرمايا_

حضرت ايوب عليہ السلام كى قسم

اب صرف ايك مشكل ايوب عليہ السلام كے لئے باقى تھى ،وہ قسم جو انھوں نے اپنى بيوى كے بارے ميں كھائي تھى اور وہ يہ تھى كہ انھوں نے ان سے كوئي خلاف مرضى كام ديكھا تھا لہذا انھوں نے اس بيمارى كى حالت ميں قسم كھائي كہ جس وقت ان ميں طاقت پيدا ہو گئي تو وہ اسے ايك سويا اس سے كچھ كم كوڑے ماريں گے،ليكن صحت يابى كے بعد وہ چاہتے تھے _

كہ اس كى خدمات اور وفاداريوں كا لحاظ ركھتے ہوئے اسے معاف كرديں ليكن قسم اور خدا كے نام كا مسئلہ درميان ميں تھا_

خدانے يہ مشكل بھى ان كے لئے حل كر دى ،جيسا كہ قران كہتا ہے كہ ان سے فرمايا گيا:''گندم كى شاخوں (يا اسى قسم كى كسى چيز ) كى ايك مٹھى بھر لو اور اس كے ساتھ مارو اور اپنى قسم نہ توڑو ''_(۱)

____________________

(۱)سورہ ص ايت ۴۴

۴۴۰