امامت و رہبری

امامت و رہبری0%

امامت و رہبری مؤلف:
زمرہ جات: امامت

امامت و رہبری

مؤلف: استاد شہید مرتضیٰ مطہری
زمرہ جات:

مشاہدے: 11177
ڈاؤنلوڈ: 3885

تبصرے:

امامت و رہبری
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 15 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 11177 / ڈاؤنلوڈ: 3885
سائز سائز سائز
امامت و رہبری

امامت و رہبری

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں تنظیم ہوئی ہے

كتاب:امامت و رہبری

تألیف : آیۃ اللہ شہید مطہّری(رہ)

پیش لفظ

انسان ایک سماجی اور معاشرتی وجود ہے وہ سماجی زندگی سے الگ رہ کر زندگی بسر نہیں کرسکتا۔ اس کی سماج زندگی کا سب سے چھوٹا دائرہ ایک خانوادہ ہے اور بڑا دائرہ ہزاروں خاندانوں اور قبیلوں پر مشتمل ایک عظیمن سماج ہے۔ یہی انسان کی حقیقی پہچان ہے۔ قرآن کریم اس سلسلہ میں ارشاد فرامتا ہے :( یاایهاالناس انا خلقناکم من ذکرو انثیٰ وجعلناکم شعوباً وقبائلا لتعارفوا ) ۔

انسان کی سماجی زندگی اس کی احتیاج اور ضرورتوں کو آشکار کرتی ہے۔ ضرورتوں کی تکمیل باہمی تعاون سے ہی ممکن ہے، لیکن اگر انسان خود غرضی پر اتر آئے اور دوسروں کا خیال نہ کرتے ہوئے صرف اپنے بارے میں سوچے، اپنی احتیاجات کی تکمیل کرے اور اپنی ضرورت سے بڑھ کر اپنے لئے چاہے تو یہی وہ نقطۂ آغاز ہے جہاں سے انسان سماج میں ہر و مرج، بے اعتدال ظلم وستم ، لوٹ مار اور قتل و غارت کی ابتدای ہوتی ہے۔

آخر انسانی معاشرہ میں انسانوں کی ضرورتوں کی تکمیل کیسے ہو، انسان باہمی تعاون پر کیسے آمادہ ہو۔ سماج میں نابرابری، بے اعتدالی، ظلم وستم کو کیسے روکا جائے۔ عدل و انصاف سکون و اطمینان اور خوشحالی کی فضا کیسے قائم کی جائے، اس کے لئے سماج میں ایک قیادت کی ضرورت ہے جو سماج کو ایک نظم دے سکے اور انسانی فلاح کے لئے ایک نظام قائم کرسکے۔ یہ بدیہی سی بات ہے کہ ہر نظام کو قائم کرسکے۔ یہ بدیہی سی بات ہے کہ انسانی سماج میں نظم و ضبط کرنے کے لئے اب تک انسان کے خود ساختہ دسیوں نظام زندگی وجود مٰں آئے، لیکن کہیں نظام کا نقص نظر آیا اور کہیں قائد ورہبر کا۔

اسلام نے قرآن کی شکل میں انسانی سماج کو کامل ترین نظام حیات عطا کیا۔ خالق انسان نے انسان کی فطرت سے پوری آگاہی کے ساتھ بالکل فطری نظام زندگی انسان کے حوالے کیا لیکن اس فطری نظام کو عملی شکل دینے اور معاشرہ میں اس کے ذریعے مکمل اعتدال قائم کرنے کیلئے انسانی فطرت سے مکمل طور پر آشنا اور انسانی غلطیوں، کو تاہیوں، ظلم، ناانصافی اور بے اعتدالی سے بالکل پاک و پاکیزہ یعنی معصوم انسان ضروری ہے جو رہبر و امام کی شکل میں اس الٰہی نظام سے بخوبی آشنا ہو اور اسے یوں چلائے جو اس نظام کا حق ہے۔ کیونکہ کوئی بھی ظالم خواہ چھوٹا ہو یا بڑا انسانی معاشرہ کی حقیقت قیادت و امامت نہ کرسکتا ہے اور بنہ اس کا حقدار ہے : "( قال ومن ذریتی قال لا ینال عهدی الظالمین ) "

جب خدا وند عالم نے حضرت ابراہیم کو امامت کا منصب عطا فرمایا تو آپ نے اپنی ذریت کے لئے بھی اس کا تقاضا کیا۔ ارشاد ہوا کہ انسانی معاشرہ کی فلاح و بہبود کے لئے ضروری ہے کہ میرا عہد یعنی یہ منصبِ امامت کسی ظالم کے ہاتھوں میں نہ جانے پائے۔ یہ تو انسانی سماجی حیثیت سے حقیقی اور واقعی امامت و قیادت کا ایک پہلو ، امامت کی اس سے کہیں بڑی تاصویر یہ ہے کہ امام کو معصوم ہونا چاہئے۔ آیت تطہیر اسی کا اعلان کرتی ہے۔ امام ولی خدا اور زمین پر اس حجّت ہوتا ہے، آیت ولایت اسی کا ثبوت فراہم کرتی ہے۔ امامت انسانوں میں محبت و دوستی اور خدا سے قرب کا ملجا و ماویٰ ہے، آیت مودت اسی کا اظہار کرتی ہے۔ امام روئے زمین پر خلیفۃ اللہ اور حجّت اللہ ہے وہ انسان اور خدا کے درمیان سب سے مضبوط رشتہ اور " جلیل اللہ المتین " ہے۔

" امامت و رہبری " کے موضوع پر مفکر اسلام حجرت آیت اللہ مطہری کی ایک پیش بہا تحریر قارئین کرام کی خدمت میں پیش کی جارہی ہے۔ موضوع کے اعتبار سے اہم، حجم کے لحاظ سے مختصر لیکن جامع، یہ کتاب ہر مکتب فکر کے قاری کے لئے ایک قیمتی ہدیہ ہے۔

" ادارہ "